ثواب الاعمال

ثواب الاعمال 0%

ثواب الاعمال مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

ثواب الاعمال

مؤلف: شیخ صدوق علیہ الرحمہ
زمرہ جات:

مشاہدے: 26835
ڈاؤنلوڈ: 3432

تبصرے:

ثواب الاعمال
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 38 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 26835 / ڈاؤنلوڈ: 3432
سائز سائز سائز
ثواب الاعمال

ثواب الاعمال

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

ثواب الاعمال

مصنّف؛ شیخ صدوق علیہ الرحمہ

مترجم؛ سید محمد نجفی

بسم الله الرحمن الرحیم

تمام حمد خدائے یکتا کیساتھ مخصوص ہے۔ جو ہمیشہ سے تھا اور ہوگا ۔ اس کیلئے اندازہ و انتہا کا تصور ممکن نہیں ، اسے اونگھ اور نیند نہیں آتی ، اسکا وجود آغاز اور بقاء انتہا نہیں رکھتی ۔ اپنی مخلوق پر اپنے وجود کیساتھ اور ان کی پیدائش پر اپنے ازلی ہونے کیساتھ کی دلالت کرتا ہے۔ کسی شبیہ کے بغیر مخلوق کو با شباہت پیدا کرنے کیلئے راہنمائی کا محتاج نہیں ہے۔ اسکی نشانیاں اسکی قدرت پر گواہ ہیں۔ اسکی ذات کی توصیف ممکن نہیں۔ آنکھیں اسے دیکھ نہیں سکتیں۔ فکر اسکی ذات کو پا نہیں سکتی۔ کوئی اسکا مانند و مثل نہیں۔ وہ سننے اور دیکھنے والا ہے ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ تجھ یکتا کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اور تیرا کوئی شریک نہیں ، تو وہ ہے جس نے اطاعت پر ثواب اور معصیت پر عقاب کا وعدہ کیا ہے۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) تیرے عبد اور رسول ہیں۔ اور تونے انہیں روشن ، محکم اور قوی کتاب دے کر بھیجا ہے۔ اس کتاب میں باطل کسی طرف سے بھی داخل نہیں ہوسکتا۔ اور یہ حکیم و حمید کی نازل کردہ کتاب ہے ۔

میں گواہی دیتا ہوں کہ امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب(علیہ السلام) اور ان کے پاک (امام) فرزند (علیھم السلام) وحی الہی کے منقطع ہونے کے بعد ، الله کی مخلوق پر الله کی حجت ہیں ۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ انکی پیروی اور اتباع کرنے والے موالی اور شیعہ صراط مستقیم پر ہیں۔ اور فقط یہی حقیقی مؤمن ہیں۔ لہذا جو انکی مخالفت کرے ،اور انکی راہ سے دور ہو ، ان کے احکام پر عمل پیرا نہ ہو اور ان کے نقش قدم پر عمل نہ کرے، تو وہ را ہ راست سے منحرف ہے اور صراط مستقیم سے بھٹک چکا ہے ۔

بارگاہ خداوندی میں فقط یہی خواہش ہے کہ الله ہمیں ائمہ اطہار (علیھم السلام) کے دین ، مودت اور محبت پر ثابت قدم رکھے۔ اور ہدایت کے بعد ہمارے دلوں کو کج نہ فرمائے۔ اور اپنی بخشش ہمارے شامل حال فرمائے یقینا (فقط ) وہی بخشنے والا ہے ۔

مؤلف کتاب شیخ ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن موسیٰ بن بابویہ قمی ، عرض گزار ہے کہ اس کتاب کی تألیف کا سبب حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اُس حدیث پر عمل کرنا ہے، جس میں آپ نے فرمایا: نیک کاموں کی تلقین کرنے والا اسے انجام دینے والوں کی مانند ہے۔ اور میں نے اس کتاب کا نام ثواب الاعمال رکھا ہے اور میری خواہش ہے کہ خدا مجھے اس کے ثواب سے محروم نہ فرمائے کیونکہ اس کتاب کی تصنیف کا مقصد فقط اور فقط پاک و پاکیزہ ذات کی رضا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ میں اپنی زحمت کا ثمر فقط اسی ذات سے چاہتا ہوں۔ خداوند متعال کے علاوہ کوئی قوت و طاقت نہیں رکھتا ، وہی ہمارے لئے کافی اوربہترین وکیل ہے ۔

لا الہ الا الله کہنے کا ثواب:

( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا کہ خداوند متعال نے حضرت موسی بن عمران سے فرمایا اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینوں اور ان کے در میان موجود تمام چیزوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور لا الہ الا الله کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو لا الہ الا الله والا حصہ جھکتا ہوا نظر آئے گا۔

( ۲) حضرت رسول خدا نے فرمایا دو چیزیں دو چیزوں کی عامل ہیں ، کوئی مرتے وقت یہ گواہی دے کہ الله کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، تو جنت میں داخل ہو گا اور اگر کوئی مرتے وقت کسی کو خدا کا شریک قرار دے تو جہنم میں جائے گا۔

( ۳) حضرت رسول خدا نے فرمایا اپنے مردوں کو لا الہ الا الله کی تلقین کرو۔ کیونکہ اس سے گناہ ختم ہوتے ہیں۔ کسی نے پو چھا کہ اگر کوئی یہ کلمات اپنی زندگی میں پڑھتا ہے تو اسکا کیا اجر ہے ؟ فرمایا یہ ذکر ہر حال میں گناہوں کو ختم کر دیتا ہے، تباہ کردیتا ہے، بربادکردیتاہے، لاالہ الاالله توزندگی،موت،اوردوبارہ اٹھائے جانے کے وقت انسان کا مونس ومددگا ر ہے۔ حضرت رسول خدا نے مزیدفرما یا کہ حضرت جبرائیل نے کہا۔ اے محمد تم ان لوگوں کو دوبارہ اٹھا ئے جا نے کے وقت دیکھو گے ۔ جو لاالہ الاالله اورالله اکبر کی ندا دیا کرتے تھے ۔انکے چہرے سفید ہونگے۔ اور وہ لوگ روسیاہ ہوں گے جوکہتے تھے تمہارے لئے ہلاکت ہو ہم تو برباد ہوگئے ۔

( ۴) حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ جنت کی قیمت لا الہ الا الله ہے ۔

( ۵) حضرت رسول خدا نے فرمایا ۔

جو شخص لا الہ الا الله کہتا ہے۔ جنت میں اس کے لئے خوشبوداراور سفید زمین میں سرخ رنگ کا یاقوت کا درخت لگایا جاتا ہے ۔جو شہد سے شیرین، برف سے سفید اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے ۔اور اس کے پھل باکرہ لڑکیوں کے پستانوں کی طرح ہیں کہ جو ستر پردوں میں بھی نمایاں رہتے ہیں ۔

( ۶) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا ۔

کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ دوسری چیز اس کی ہم وزن نہ ہو ۔ مگر الله کہ اسکا کوئی ہم وزن نہیں ، اور لا الہ الا الله کا ہم وزن بھی کوئی نہیں ہے اور الله کے خوف سے بہنے والے آنسو کے لئے تووزن کا کوئی پیمانہ نہیں ہے۔ جسکا ایک آنسو اس کے چہرے پرجاری ہو جائے تو وہ کبھی نادار اور ذلیل نہ ہوگا۔

( ۷) حضرت امیر المؤمنین فرماتے ہیں۔

کوئی ایسا مسلمان نہیں ہے جو لا الہ الا الله کہے اور اسکے درجات بلند نہ ہوں ، وہ تو ہر بلندی کو عبور کرتا چلا جائے گا۔اس کے کسی گناہ کے متعلق باز پرس نہیں ہو گی۔ اور اس کے گناہ مٹادیئے جائیں گے اور اسے گناہوں کی تعدا د کے برابر نیکیاں عطا کی جائیں گی اوروہ راضی ہو جائے گا۔

( ۸) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔

لاالہ الاالله کی گواہی سے زیادہ کوئی ثواب نہیں ہے۔ کیونکہ الله تعالی نے اسکا ہم پلہ کسی چیز کو نہیں بنایا اور کوئی بھی اس معاملے میں الله کیساتھ شریک نہیں ہے ۔

( ۹) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔

آج تک میں اور مجھ سے پہلے والے لوگوں نے لا الہ الاالله کی مثل کوئی چیز نہیں کہی ۔

( ۱۰) حضرت امام جعفر صادق اپنے آباو اجداد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا فرمایا۔

بہترین عبادت لا الہ الا الله ہے ۔

( ۱۱) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔

لا الہ الاالله کہنے والے ہر مؤمن کے نامہ اعمال سے گناہ مٹادیئے جاتے ہیں ، اور اس کے گناہوں کی تعداد میں نیکیاں عطا کی جاتی ہیں ۔

( ۱۲) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں۔

لاالہ الاالله کہنا جنت کی قیمت ہے ۔

( ۱۳) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں ۔

کثرت سے تہلیل( لاالہ الاالله )اور تکبیر(الله اکبر) کہا کرو۔ کیونکہ الله کے نزدیک تکبیر اور تہلیل سے زیادہ پسندیدہ کوئی چیز نہیں ہے۔

سو مرتبہ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں۔

سو مرتبہ لا الہ الاالله کہنے والے کا عمل تمام لوگوں کے اعمال سے برتر ہے۔ مگر یہ کہ کوئی سو مرتبہ سے زیادہ لا الہ الاالله کہے۔

( ۲) حضرت امام جعفرصادق فرماتے ہیں ۔

جو شخص سو نے کیلئے بستر پر جانے سے پہلے سو مرتبہ لا الہ الا الله کہے تو الله جنت میں اسکے لئے گھر بنائے گا۔ اور جو بستر پر جانے سے پہلے سو مرتبہ استغفر الله کہے تو اس کے گناہ اس طرح ختم ہو جائیں گے جیسے درختوں سے (سوکھے) پتے گرجاتے ہیں۔

لا الہ الاالله وَحدَہُ وَحدَہُ وَحدَہُ کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام)فرماتے ہیں ۔

حضرت جبرائیل ، رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا اگر آپ کی امت میں کوئی شخص لا الہ الاالله وحدہ وحدہ وحدہ کہے گا تو وہ خوش بخت ہوگا۔

خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جو خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہے گا وہ جنت میں جائے گا اور خلوص سے لاالہ الاالله کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جس چیز کو الله نے اس کیلئے حرام قرار دیا ہے ، اس سے رکا رہے۔

( ۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں کہ صفا اور مروہ کے درمیان حضرت جبرائیل میرے پاس آئے اور کہا ، آپ کی امت میں سے جو بھی خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہے گا وہ جنت میں جائے گا۔

( ۳) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں ۔جو خلوص کیساتھ لاالہ الاالله کہے گا ، داخلِ بہشت ہو گا اور خلوص سے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ الله نے جس چیز کواس کیلئے حرام قرار دیا ہے اس سے دور رہے۔

( ۴) حذیفہ کہتے ہیں کہ باقاعدگی سے لاالہ الاالله کہنے سے لوگوں پر الله کا غضب نہیں ہو گا۔ لیکن یہ اسوقت تک ہے جب دین کی سلامتی کو دنیا کے نقص پر اہمیت دیں ۔لیکن اگر دین کے نقص کو دنیا کی سلامتی پر اہمیت دیں تو انہیں کہا جائے گا کہ تم نے اپنا رخ دنیا کی طرف موڑ لیا ہے، مزید کہا جائے گا۔ یہ جھوٹ بولتے ہیں اور سچے نہیں ہیں ۔

بلند آواز سے لاالہ الاالله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت پیامبر گرامی قدرنے فرمایا۔ بلند آواز سے لاالہ الاالله کہنے والا آزادہے۔ اور اپنے گنا ہوں کو پاؤں سے اس طرح روندتا ہے، جسطرح درخت کے پتے درخت کے نیچے گرتے ہیں۔

( ۲) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔ الله کے نزدیک کائنات کے ہر کلام سے لاالہ الاالله جیسا کلمہ محبوب

ترین کلمہ ہے۔ جو شخص بھی لاالہ الاالله کہتا ہے ۔اسکے گناہ قدموں میں اسطرح جھڑتے ہیں جیسے درخت کے نیچے درخت کے پتے۔

( ۳) حضرت رسول خدا فرماتے ہیں۔ وہی شخص متکبر اور جبر کرنے والا ہے، جو لا الہ الا الله نہیں کہتا۔

لاالہ الاالله کو اس کی شرائط کے مطابق کہنے کا ثواب

( ۱) جب حضرت امام رضا (علیہ السلام) نیشاپور پہنچے ، آپ نے مامون کی طرف جانے کا ارادہ فرمایا تو آپ کے ارد گرد اصحابِ حدیث جمع ہوگئے اور کہا اے فرزند رسول آپ ہمارے ہاں سے کوچ فرما رہے ہیں اور آپ نے کوئی حدیث بھی نہیں سنائی جس سے ہم استفادہ کر سکیں۔ حضرت کجاوے میں تشریف فرماتھے اپنا سر کجاوے سے باہر نکال کر فرمایا۔ میں نے اپنے بابا حضرت موسی ابن جعفر (علیہ السلام)سے سنا ہے وہ فرماتے تھے میں نے اپنے والد بزرگوار حضرت جعفرابن محمد سے سنا ہے اور انہوں نے اپنے پدر جان حضرت محمد ابن علی (علیہ السلام) سے اور انہوں نے اپنے بابا حضرت علی ابن حسین سے اور انہوں نے اپنے والد محترم حضرت حسین ابن علی سے سنا ہے اور انہوں نے اپنے والدبزرگوار حضرت علی ابن ابی طا لب (علیہ السلام) کویہ فرما تے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سنا انہوں نے فرمایا۔ میں نے جبرائیل کویہ کہتے ہوئے سنا اور اس نے خدائے عزوجل سے سنا ۔ الله نے فرمایا لاالہ الاالله میری پناہ گاہ ہے، جو میری پناہ گاہ میں داخل ہو گا وہ میرے عذاب سے محفوظ رہے گا۔

لاالہ الاالله کی گواہی کی قبولیت کا ثواب

( ۱) ایک دن حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)اپنے اصحاب میں تشریف فرما تھے۔ اور ان میں حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام)بھی موجود تھے ۔آپ نے فرمایا۔ جو لاالہ الاالله کہے گا،وہ جنت میں داخل ہو گا۔ وہاں بیٹھے ہوئے دو صحابیوں نے کہا ہم بھی لاالہ الاالله کہتے ہیں۔

حضرت نے فرمایا ۔لاالہ الاالله کی گواہی تو صرف اس (حضرت علی (علیہ السلام)) اور اسکے شیعوں کی قبول ہو گی۔ ان سے خداوند متعال نے عہدوپیمان لے رکھا ہے۔

ان دونوں نے دوبارہ کہا۔ ہم بھی لاالہ الاالله کہتے ہیں۔ اس وقت حضرت رسول خدا نے اپنا ہاتھ حضرت علی (علیہ السلام) کے سر پر رکھ کر فرمایا (لاالہ الاالله کی قبولیت) کی نشانی یہ ہے کہ اس سے کئے ہوئے عہدو پیمان نہ تو ڑنا ، اسکی جگہ پر نہ بیٹھنا اور اسکی بات کو نہ جھٹلانا۔

سو مرتبہ لاالہ الاالله الملک کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام)فرماتے ہیں

جو لاالہ الاالله الملک الحق المبین کا سومرتبہ ورد کرے گا تو خدائے عزیز و غالب اسے فقر سے پناہ دے گا ، وحشت قبر کو ختم کرے گا اور اس کو بے نیاز بنا دے گا اور وہ دروازہ جنت پر دستک دینے والا ہو گا۔

بغیر تعجب کے لاالہ الاالله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)فرماتے ہیں

جو تعجب کئے بغیر لاالہ الاالله کہے گا تو الله تعالی اس (ورد) سے پرندہ پیدا کرے گا ، وہ قیامت تک اس کے سر پر سایہ کئے رہے گا ۔اور لاالہ الاالله کہنے والے کا تذکرہ کرتا رہے گا۔

اشھد ان لاالہ الاالله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں

جو شخص ہر روزاَٴشهَدُ اَن لاَ اِلهَ اِلاّ الله وَحدَهُ لاَشَریکَ لَه إلهاً وَاحِداً اَحَداً صَمَداً لَم یَتَّخِذ صَاحِبَةً وَلاَوَلَدَاً کا ورد کرے گا تو الله تعالی اسکے لئے پینتالیس لاکھ نیکیاں لکھے گا اور پنتالیس لاکھ گناہ مٹائے گا اور اسکے پنتالیس لاکھ درجات بلند کرے گا ۔گویا اس نے ایک دن میں بارہ مرتبہ قرآن ختم کیا ہے۔ اور الله اسکے لئے جنت میں گھر بنائے گا۔

ہر روز تیس مرتبہ لاالہ الاالله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام)اپنے والد سے اور وہ اپنے والدین سے روایت بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ہر روز تیس مرتبہ لاالہ الاالله الحق المبین کہے گا تو اسے ثروت دی جائے گی ،اسکا فقر دور کیا جائے گا اور وہ دروازہِ بہشت پر دق الباب کرنے والا ہو گا۔

تسبیحات اربعہ کو زیادہ کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایاسُبحَانَ اللهَ وَالحَمدُ للهِ وَلاَاِلَهٰ اِلاَّ الله وَ الله اَکبَر زیادہ کہا کرو ۔ کیونکہ قیامت والے دن یہ ذکر اس حالت میں آئے گا کہ کچھ (فرشتے) آگے ، کچھ پیچھے اور کچھ سب کے پیچھے چل رہے ہونگے اور یہ (کلمات) اسکے باقیات الصالحات ہونگے۔

لاالہ الاالله حقاً حقاً کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے والد بزگوار سے اور وہ اپنے والدین محترم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ جو شخص ہر روز پندرہ مرتبہلااله الاالله حقاً حقاً ، لااله الاالله إیماناً و تصدیقاً ، لا اله الاالله عبودیةً ورقاً کہے گا تو الله تعالی اس چہرے کی طرف متوجہ ہوگا اور اس سے اپنا رخ نہیں پھیرے گا۔ یہاں تک کہ یہ جنت میں داخل ہوگا۔

تسبیح کا ثواب

دعا کو ماشاء الله پر ختم کرنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص بھی دعا کرے اور آخر میںماشاء الله لاحول ولاقوة الا بالله کہے تو اسکی حاجت پوری ہوگی۔

ہر روز سات بار الحمدللہ علی کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص ہر روز سات مرتبہ ثواب الاعمال

اَ لحَمدُ لله عَلیٰ کُلِّ نِعمَةٍ کانَت اَوهی کائِنَةٌ کہے تو وہ گذشتہ اور آئندہ کا شکریہ ادا کرچکا ہے ۔

خدا کی وحدانیت اور حضرت محمد کی رسالت کی گواہی کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص صرف لاالہ الاالله کی گواہی تو دے لیکن محمد رسول الله کی گواہی نہ دے تو اسے دس نیکیاں ملیں گی لیکن جو لاالہ الاالله کے ساتھ ساتھ محمد رسول الله کی گواہی بھی دے تو اسے ایک لاکھ نیکیاں دی جائیں گی ۔

( ۲) سھیل بن سعد انصاری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول خدا سے اس آیتوَمَا کُنتَ بِجَانِبِ الطّورِ اِذ نَادَینَا کا معنی پوچھا تو حضرت نے فرمایا خداوند متعال نے مخلوق کو پیدا کرنے سے دو ہزار سال پہلے درخت کے سو کھے پتے پر لکھا اور اسے عرش پر لٹکا دیا اور پھر ندادی ، اے امتِ محمد میری رحمت غضب سے پہلے ہے ۔میں تمھارے سوال سے پہلے عطا کرتا ہوں ، طلب مغفرت سے پہلے معاف کردیتا ہوں ۔تم میں سے جو شخص بھی مجھ سے ملاقات کرے گا اور گواہی دے گا کہ میرے علاوہ کوئی معبود نہ تھا اور محمد میرا عبداور فرستادہ ہیں تو میں اپنی رحمت کیساتھ اسے جنت میں داخل کرونگا۔

سو مرتبہ ، تکبیر، تسبیح، تحمید اور تہلیل کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) اپنے اجداد سے روایت بیان کرتے ہیں کہ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام)نے فرمایا ۔کچھ غُرباء حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوکر عرض کرنے لگے ، یا رسول الله (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ثروتمندوں کے پاس مال ودولت ہے جس سے غلام آزاد کرسکتے ہیں لیکن ہم خالی ہاتھ ہیں ۔ ان کے پاس پیسے ہیں لہذا وہ حج پر جاسکتے ہیں لیکن ہم نہیں جاسکتے ۔ ان کے پاس اس قدر مال ہے کہ صدقہ دے سکیں لیکن ہم خالی ہاتھ ہیں ۔ ان کے پاس اتنا کچھ ہے کہ اسلحہ خرید کر جہاد کر سکیں ، ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ حضرت رسول خدا نے فرمایا۔ جو شخص سو مرتبہ تکبیر (الله اکبر ) کہے تو یہ سو غلام آزاد کرنے سے برتر ہے ۔جو سو مرتبہ تسبیح (سبحان الله ) کہے تو یہ حج پر سو اونٹ لے جانے سے بڑھکر ہے ۔ جو شخص سو مرتبہ تمحید (الحمد لله) کہے تو یہ میدان جنگ میں زین ، رکاب اور جنگی ہتھیاروں سے لیس ایک سو گھوڑے لے جانے سے زیادہ بڑا کام ہے ۔ اور جو شخص سو مرتبہ لاالہ الاالله کہے تو اسکا عمل تمام لوگوں کے اعمال سے برتر ہے مگر یہ کہ جو سو مرتبہ سے زیادہ کہے۔ حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں۔ جب اس حدیث کا ثروتمند لوگوں کو علم ہوا تو وہ لوگ بھی یہی کچھ بجالائے۔ غرباء دوبارہ بارگاہ رسالت میں آکر عرض کرنے لگے ، اے رسول خدا آپ نے جو کچھ فرمایا تھا اسکا ثروتمندوں کو بھی علم ہو گیا ہے وہ لوگ بھی یہ اعمال بجا لاتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا یہ خدا کا احسان ہے خدا جسے چاہتا ہے احسان مند بناتا ہے اور الله صاحب فضل اور عظمت والا ہے ۔

تسبیحات اربعہ کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا اپنے اصحاب کی طرف متوجہ ہو کر فرماتے ہیں ۔خدا کی ڈھال اٹھا لو۔ کہنے لگے اب ہمارا کوئی دشمن تو نہیں ہے ڈھا ل کس لئے اٹھائیں ؟ حضرت نے فرمایا نہیں ، جہنم کے مقابلے کیلئے اٹھاؤ اور کہوسُبحَانَ اللهِ وَالحَمد لله وَ لاَ اِلَهٰ اِلاَّالله وَالله اَکبَر ۔

( ۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ حضرت رسول خدا نے فرمایا سبحان الله والحمد لله ولاالہ الاالله والله اکبر کا کثرت سے ورد کیا کرو کیونکہ یہ ذکر قیامت والے دن اس عظمت کیساتھ آئے گا کہ کچھ فرشتے آگے، کچھ پیچھے اور کچھ اس گروہ کی اتباع کر رہے ہوں گے اور یہ کلمات انسان کے باقی رہنے والے صالح اعمال ہیں ۔

( ۳) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص سبحان الله کہے گا تو الله اسکے لئے بہشت میں ایک درخت کاشت کرے گا اور جو الحمد لله کہے گا الله اس کلمہ کی خاطر اس کیلئے جنت میں درخت لگائے گا (اسی طرح)جو لاالہ الاالله کہے گا الله اسکے لئے بھی اس کلمہ کی وجہ سے فردوس برین میں درخت اگائے گا اور جو شخص الله اکبر کا ورد کرے گا اسکے لئے بھی الله جنت میں درخت کاشت کرے گا ۔اس وقت ایک قریشی نے کہا یا رسول الله پھر تو جنت میں ہمارے بہت درخت ہونگے ! فرمایا جی ہاں لیکن خیال رکھنا کہیں آگ نہ بھیج بیٹھنا کہ سب جل جائیں یہی وجہ ہے کہ خداوندمتعال نے فرما یا الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال بر باد نہ کرو(سورہ محمد آیت ۳۳) ۔

( ۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں

ایک دن حضرت رسول خدا نے اپنے اصحاب سے فر مایا کیا تمھیں علم ہے کہ اگر تمھارے کپڑے اور برتن ایک جگہ جمع کر دیئے جائیں اور انہیں ایک دوسرے کے او پر رکھ دیا جائے تو یہ آسمان تک پہنچ جاتے ہیں ، عرض کی ، نہیں۔ حضرت نے فرمایا کیا چاہتے ہو کہ تمھیں ایک ایسی چیز کے متعلق بتاؤں جس کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان پر ہوں۔ کہنے لگے یقینا ہم جاننا چاہیں گے۔حضرت رسول خدا نے فرمایا تم میں سے جو بھی فریضہ نمازوں کی ادائیگی کے بعد تیس مرتبہ سبحان الله و الحمد لله ولاالہ الاالله والله اکبر (اس جملے کی جڑیں زمین میں اور شاخیں آسمان پر ہیں )کہے گا تو یہ جملے اسے دیوار کے نیچے آکر مرنے، غرق ہونے، کنویں میں گرنے ، درندوں کے چیر پھاڑنے، مرگ بد اور یہ اس دن انسان پر گرنے والے ناگوار آسمانی حادثے سے محفوظ رکھتے ہیں اور یہ جملے باقیات الصالحات ہیں۔

سبحان الله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخصسُبحَانَ اللهِ وَبِحَمدِهِ سُبحَانَ اللهِ العَظِیم وَ بِحَمدِه کہے گا الله تعالی اسے تین ہزار نیکیاں عطا کریگا ، تین ہزار درجات بلند کرے گا اور الله اس جملے کا قیامت والے دن پرندہ بنائے گا جو خدا کی تسبیح کرے گا اور اس تسبیح کا ثواب اس شخص کے لئے ہوگا۔

تعجب کے بغیر تسبیح کا ثواب

( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص تعجب کے بغیر سبحان الله کہے گا تو الله تعالی اس کلمہ کے عوض ایک پرندہ خلق کرے گا جسکی دو زبانیں اور پر ہونگے وہ تسبیح کرنے والوں کے درمیان اس کی طرف سے قیامت تک الله کی تسبیح کرتا رہے گا الحمد لله ولاالہ الاالله و الله اکبر کی بھی یہی عظمت ہے ۔

سو مرتبہ سبحان الله کہنے کا ثواب

( ۱) یونس بن یعقوب کہتا ہے میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا ، (اے فرزند رسول ) جو سو مرتبہ سبحان الله کہے تو کیا اسکا خدا کو زیادہ یا د کرنے والے لوگوں میں شمار ہوگا ؟ فرمایا جی ہاں ۔

الحمد لله کما هو اهله کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جواَلحَمد للهِ کَمٰاهُوَ اَهلُه کہے تو لکھنے والے آسمانی (فرشتے) اسکا ثواب لکھنے سے قاصر ہونگے ، راوی کہتا ہے ثواب لکھنے سے کیوں قاصر ہیں ، حضرت نے فرمایا (چونکہ وہ اسکا ثواب نہیں جانتے لہذا بارگاہ خداوندی میں عرض کرتے ہیں ) پروردگارا ہمیں غیب کا علم نہیں ہے تو خدا فرمائے گا جس طرح میرا بندہ کہہ رہا ہے تم اسے لکھ دو ، اسکا ثواب میرے ذمہ ہے ۔

صبح و شام چار مرتبہ الحمد لله رب العالمین کہنے کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں جو شخص ہر صبح الحمد لله رب العالمین کہے تو بلا تردید اس نے اس روز کا شکر ادا کر دیا ہے اور جو را ت کے وقت کہے گا تو وہ اس رات کا شکر بجا لانے والا ہوگا۔

تمجید خداکا ثواب

( ۱) زرارہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام محمد باقر کی خدمت میں عرض کی کہ خداس کس عمل کو زیادہ پسند کرتا ہے؟ فرمایااپنی تمجید کو۔

تمجید خداوندی کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ الله تعالیٰ ہر شب و روز تین بار اپنی تمجید کرتا ہے جو خدا کی طرح اسکی تمجید بجالائے گا ، اگر وہ بدبخت ہے تو خوش بخت ہو جائے گا ، میں نے عرض کی ، آقا وہ تمجید کس طرح ہے فرمایا تم یہ کہوأنتَ الله ُ لاَإلَهَ اِلّا أنتَ رَبُّ العَالَمِینَ أَنت الله ُ لَاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ الرّحمنٰ الرَّحیِم أَنت الله ُ َ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ اَلعَلِی الکَبِیر أَنتَ الله ُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ مَالِکِ یَومِ الدّین أَنتَ الله ُ لَاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ اَلغَفُورُ الرَّحیم أَنت الله ُ لَاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ اَلعَزِیزُ الحَکیم أَنتَ الله ُ لَاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ مِنکَ بَدءُ کُلِ شَئٍ وَ اِلیکَ یَعُود أَنتَ الله ُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ لَم تَزَل وَلاَ تَزَالُ أَنتَ الله ُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ خَالقُ الخَیرِ والشَّر أَنتَ الله ُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ خَالِقُ الجَنَّةِ و النَّار أَنتَ الله ُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ الأحَدُ الصَمَد لَم یَلِد وَ لَم یُولد وَ لَم یَکُن لَه کُفُواً اَحَد أَنتَ الله ُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ اَلمَلِکُ القُدُوس السَّلاَم المُؤمنُ المُهیْمِنُ اَلعَزِیزُ الجَباّر المتَکبّر سُبحان اللهِ عَمَّا یُشرِکُون أنت الله الخَالِقُ البَارِیٴُ المُصوِّرُ لَک الاَ سمَاء ُ الحُسنٰی یُسَبِّحُ لَکَ مَا فِی السَمٰاوَاتِ وَالَارضِ و أَنتَ العَزِیزُ الحَکیم أَنتَ الله ُ لاَ اِلَهَ اِلاَّ أنتَ اَلکَبِیرُ وَ الکِبرِیٰاء ُ رِدَاؤکَ ۔

عاقل کا ثواب

( ۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں اگر خدا چاہے تو عاقل کی انتہا اور خاتمہ بہشت ہے۔

( ۲) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں عاقل دین دار ہے اور جو دین دار ہو گا ، بہشت میں جائے

گا۔

دس خصلتوں کا ثواب

( ۱) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں دس چیزیں ایسی ہیں اگر انسان ان کیساتھ خدا سے ملاقات کرے تو بہشت میں جائے گا (وہ دس چیزیں درج ذیل ہیں) اس بات کی گواہی کہ خداکے علاوہ کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد الله کے رسول ہیں اور اس چیز کا اقرار جو (حضرت محمد)الله کی طرف سے لائے ہیں ، نماز کا قیام ، ادائیگی زکات، رمضان کے روزے ، بیت الله کا حج ، اولیاء خدا کی ولایت کا اقرا ر، دشمنان خدا سے برأت اور ہرنشہ آور چیز سے اجتناب۔

وجود خدا، پیامبری حضرت محمد ، امامت حضرت علی کے اقرار اور واجبات کی انجام دہی کا ثواب

( ۱) مفصل بن عمر کہتا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں الله تعالیٰ نے مؤمن کیلئے ایک چیز کی ضمانت دی ہے ، میں نے عرض کی ، آقا کس چیز کی ضمانت دی ہے؟ حضرت نے فرمایا الله تعالیٰ نے اس بات کی ضمانت دی ہے اگر کوئی خدا کی ربوبیت ، ، حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی نبوت ، حضرت علی (علیہ السلام) کی امامت کا اقرار کرے ، واجب کئے گئے فرائض بجالائے تو الله انہیں ہمیشہ اپنے جوار میں رکھے گا اور ان سے پوشیدہ نہیں ہو گا میں نے عرض کی خدا کی قسم یہ کرم انسانوں جیسا نہیں ہے اس وقت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا اعمال کم بجالاؤ اور زیادہ نعمتیں حاصل کرو۔