رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر12%

  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر مؤلف:
زمرہ جات: رسول اکرم(صلّی علیہ وآلہ وسلّم)
صفحے: 311

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 311 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 208840 / ڈاؤنلوڈ: 5840
سائز سائز سائز
  رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم   کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر ایک نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی کمال سخاوت یا ایثار

جود و سخاوت میں ایثار کا سب سے بلند مرتبہ ہے مال کو احتیاج کے باوجود خرچ کردینے کا نام ایثار ہے اسی وجہ سے اس کی تعریف قرآن مجید میں آئی ہے :

''و یوثرون علی انفسهم و لو کا ن بهم خصاصه ''' (۱)

وہ خود چاہے کتنے ہی ضرورت مند کیوں نہ ہوں دوسروں کو اپنے اوپر مقدم کرتے ہیں_

بے بضاعتی کے عالم میں سخاوت کرنا ایثار سے بہت قریب ہوتا ہے اسی وجہ سے غنی کے حالت میں بخشش و عطا کرنے سے زیادہ اس کی فضیلت ہے ، امام جعفر صادق سے پوچھا گیا کہ کون سا صدقہ زیادہ بہتر ہے ؟ تو آپ نے فرمایا :

''جهد المقل اما سمعت قول الله عزوجل و یوثرون علی انفسهم ولو کان بهم خصاصة'' (۲)

وہ صدقہ جو تنگ دست انسان دیتا ہے وہ سب سے بہتر ہے کیا تم نے خدا کا یہ قول( ویوثرون علی ) نہیں سنا کہ لوگ خود نیازمند ہونے کے باوجود دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں_

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ازدواج میں سے ایک بیوی نے بتایا کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے آخر وقت تک کبھی بھی مسلسل

___________________

۱) (سورہ حشر ۹)_

۲) (جامع السعادات ج ۲ص ۱۲۳ مطبوعہ بیروت) _

۲۰۱

تین دن تک سیر ہوکر کھانا نہیں کھایا اگر ہم چاہتے تو بھوکے نہ رہتے مگر ہم نے ایثار سے کام لیا(۱) منقول ہے کہ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس ایک صحابی آئے ان کی شادی ہوچکی تھی اور ضرورت مند تھے انہوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے کچھ طلب کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عایشہ کے گھر میں تشریف لے گئے اور پوچھا کہ گھر میں کچھ ہے کہ اس دوست کی کچھ مدد کریں عائشہ نے کہا میرے گھر میں ایک زنبیل میں کچھ آٹا رکھا ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے وہ زنبیل مع آٹے کے اس صحابی کے حوالہ کردی پھر اس کے بعد گھر میں کچھ بھی نہ رہا(۲)

دو طرح کے مسائل

الف _ ساءل کے سوال کا جواب

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بے پناہ سخاوت اور بخشش اس بات کی اجازت نہیں دیتی تھی کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی ساءل کو خالی ہاتھ واپس کردیں _'' ماسئل رسول الله شئا قط فقال لا'' (۳) رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کبھی کسی ساءل کے جواب میں انکار نہیں کیا اور یہ صفت آپ میں اسقدر راسخ تھی کہ اگرگھر میں کچھ نہیں ہوتا تھا تب بھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی کو خالی ہاتھ واپس نہیں کرتے تھے _

___________________

۱) (جامع السعادات ج ۲ص ۱۲۲) _

۲) (شرف النبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ص ۷۰) _

۳) (الوفاء باحوال المصطفی ج ۲ص ۴۴۱)_

۲۰۲

عمر نقل کرتے ہیں کہ ایک دن ایک شخص آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے آپ سے کچھ طلب کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: میرے پاس کچھ نہیں ہے تم جاو خرید لو اور حساب میرے نام لکھوا دو ، جب میرے پاس ہوگا تو میں ادا کرونگا ، عمر نے کہا اے اللہ کے رسول جس چیز پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قادر نہیں ہیں اللہ نے اس کی تکلیف آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو نہیں دی ہے عمر کہتے ہیں کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس بات سے ناراض ہوگئے _

اس شخص نے کہا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عطا فرمائیں اور خدا کی طرف سے کم دیئےانے پر رنج نہ کریں حضرت مسکرائے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے چہرہ پر خوشی کے آثار نمودار ہوگئے(۱)

ب_ کام کرنے کی ترغیب

دوسری طرفرسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اکرم سستی ، کاہلی کو ختم کرنے اور سوال کرنے کی عادت چھڑانے کیلئے سوال کرنے والوں کو خود محنت کر کے رزق حاصل کرنے کی تعلیم دیتے تھے _

ایک صحابی کا بیان ہے کہ جب میں تنگ دست ہوگیا میری بیوی نے کہا کاش آپ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس جا کر ان سے کچھ لے آتے وہ صحابی حضور کے پاس آئے جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو دیکھا تو فرمایا کہ جو مجھ سے کچھ مانگے گا میں اس کو عطا کروں گا لیکن اگر بے نیازی کا ثبوت دیگا تو خدا اس کو بے نیاز کردیگا ، صحابی نے اپنے دل میں کہا کہ حضور میرے ہی بارے میں باتیں کررہے ہیں ، اس نے واپس لوٹ کر بیوی سے پورا واقعہ بیان

___________________

۱) (مکارم اخلاق ص ۱۸) _

۲۰۳

کیا تو بیوی نے کہا وہ باتیں تمہارے بارے میں نہیں تھیں تم جاکرپیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے اپنی حالت تو بیان کرو وہ صحابی دوبارہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پاس پہونچے ، اس مرتبہ بھی ان کو دیکھ کرحضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے وہی جملہ دہرایا اس طرح تین دفعہ یہ واقعہ پیش آیا تیسری دفعہ کے بعد اس شخص نے کسی سے ایک کلہاڑی مانگی اور لکڑی کاٹنے کیلئے نکل کھڑا ہوا لکڑیاں شہر لاتا اور ان کو بیچ ڈالتا تھا آہستہ آہستہ وہ صاحب ثروت بن گیا پھر تو اس کے پاس بوجھ ڈھونے اور لکڑی اٹھانے والے جانور بھی ہوگے ، بڑی خوشحالی آگئی ایک دن وہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس پھر پہنچے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سارا واقعہ بیان کردیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا میں نے تجھ سے نہیں کہا تھا کہ جو مجھ سے مانگے گا میں عطا کرونگا لیکن اگر کوئی بے نیازی و خود داری سے کام لیگا تو خدا اسکو بے نیاز کردیگا(۱)

دوسری روایت میں ہے :

''و کان صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اذا نظر الی رجل فاعجبه قال هل له حرفة ; فان قیل لا قال: سقط من عینی ، قیل ، کیف ذلک یا رسول الله صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قال صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم : لان المومن اذ لم یکن له حرفة یعیش بدینه'' (۲)

جب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کسی کی طرف دیکھتے تو اس سے سوال کرتے کہ اس کے پاس کوئی کام ہے وہ کوئی فن و ہنر جانتا ہے ؟ اگر کہا جاتا کہ نہیں تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے کہ

___________________

۱) ( اصول کافی ج۲ ص ۱۱۲باب القناعہ مطبع اسلامیہ عربی ) _

۲) (بحار ج ۱۰۳ ص ۹) _

۲۰۴

یہ میری نظروں سے گر گیا ، لوگ سوال کرتے کہ اے اللہ کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ایسا کیوں ہے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے تھے کہ اگر مومن کے پاس کوئی فن اور ہنر نہ ہو تو وہ اپنے دین کو ذریعہ معاش بنالیتا ہے_

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بخشش کے نمونے

لباس کا عطیہ

ایک دن ایک عورت نے اپنے بیٹے سے کہاکہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس جاؤ ان کی خدمت میں سلام عرض کرنا اور کہنا کہ کوئی کرتا دیدیں تا کہ میں اس سے قمیص بنالوں ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا میرے پاس کرتا تو نہیں ہے شاید کہیں سے آجائے ( تو میں دیدونگا ) لڑکے نے کہا میری ماں نے کہا ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنی ردا دے دیجئے میں اس کا پیراہن بنالوں گی ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا مجھے اتنی مہلت دو کہ میں حجرہ میں جا کر دیکھ لوں ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حجرہ میں تشریف لے گئے اور اپنی ردا لاکر اس لڑکے کے حوالہ کردی ، وہ لڑکا ردا لیکر اپنے گھر چلاگیا _(۱)

ایک دن کچھ ایسے افراد پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس آئے جن کے جسم پر لباس نہیں تھا اور انہوں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے لباس کا مطالبہ کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گھر میں تشریف لے گئے وہاں کچھ بھی نہیں تھا

___________________

۱) (شرف النبی ص ۷۸) _

۲۰۵

جناب فاطمہ کے پاس صرف ایک پردہ تھا جس سے کوئی سامان ڈھکا ہوا تھا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا بیٹی کیا تم یہ چاہتی ہو کہ اس پردہ کے ذریعہ دوزخ کی آگ کو ٹھنڈا کرو؟ فاطمہ(س) نے جواب دیا ، جی ہاں ، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس پردہ کے کئی ٹکڑے کر کے غریبوں میں تقسیم کردیا تا کہ وہ اپنا جسم چھپالیں(۱)

ایک با برکت درہم

ایک دن آٹھ درہم لیکر پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اکرم بازار تشریف لے گئے راستہ میں آپ نے دیکھا کہ ایک کنیز کھڑی رو رہی ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے رونے کا سبب پوچھا اس نے بتایا کہ میرے آقا نے مجھے دو درہم دیکر کچھ خریدنے کیلئے بھیجا تھا وہ دونوں درہم کھو گئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دو درہم اس عورت کو دے دیئے اور خود چھ در ہم لیکر بازار کی طرف چلے گئے ، چار درہم کا ایک پیراہن خرید کر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پہن لیاصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم راستہ میں ایک نحیف و لاغر انسان نظر آیا جس کا جسم برہنہ تھا اور وہ آواز لگا رہا تھا کن ہے جو مجھ کو ایک کرتا پہنا دے خدا اس کو بہشت میں جنت کے حلے عطا کریگا ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے وہ لباس جسم سے اتار کر اسکو پہنا دیا دوبارہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بازار تشریف لے گئے اس مرتبہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دو درہم کا ایک لباس خریدا _

___________________

۱) (شرف النبی ص ۷۵) _

۲۰۶

واپسی پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دوبارہ اسی کنیز کو راستے میں روتے ہوئے دیکھا ، سوال کرنے پر اس نے بتایا کہ جو خریدنا تھا وہ تو میں خرید چکی لیکن اب گھر جانے میں مجھے دیر ہوگئی ہے مجھے خوف ہے کہ دیر سے گھر پہونچنے پر کہیں میرا آقا مجھے سزا نہ دے _

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا مجھ کو اپنے گھر لے چل جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس انصاری کے گھر پہونچے تو وہاں مرد موجود نہ تھے صرف عورتیں تھیں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو سلام کیا انہوں نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی آواز پہچان لی مگرجواب نہیں آیا ، یہاں تک کہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان کو تین بار سلام کیا سب نے مل کر جواب دیا : علیکم السلام ورحمة اللہ و برکاتہ اور کہا اے اللہ کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہمارے ماں باپ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر فدا ہوجائیں ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: کیا تم نے میری آواز نہیں سنی تھی؟ عورتوں نے جواب دیا کیوں نہیں ، مگر ہم چاہتے تھے کہ ہم پر اور ہمارے خاندان پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا زیادہ سلام ہوجائے _ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا تمہاری کنیز کو پہنچے میں دیر ہوگئی ہے وہ تم ڈر رہی ہے اس کی سزا معاف کردو ، سب نے ایک ساتھ کہا ہم نے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سفارش قبول کی اس کی سزا معاف ہوئی اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے مبارک قدم اس گھر تک آنے کی وجہ سے ہم نے اس کو آزاد کیا _

رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا واپس ہوگئے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اس سے زیادہ پر برکت میں نے دوسرے آٹھ درہم نہیں دیکھے ایک خو فزدہ کنیز کے خوف کو اس نے دور کیا اس کو آزاد کیا اور دو افراد کی ستر پوشی ہوگئی(۱)

___________________

۱) ( شرف النبی ص ۷۰) _

۲۰۷

سخاوت مندانہ معاملہ

منقول ہے کہ ایک دن رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جناب جابر کے ساتھ ان کے اونٹ پر بیٹھ کر کہیں چلے جار ہے تھے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جابر نے فرمایا اس اونٹ کو میرے ہاتھ فروخت کردو جابر نے کہا میرے ماں باپ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر فدا ہوجائیں اے اللہ کے رسول ، یہ اونٹ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہی کا ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا نہیں میرے ہاتھوں فروخت کرو ، جابر نے کہا میں نے فروخت کیا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بلال سے کہا کہ اس کی قیمت ادا کردو جابر نے پوچھا اونٹ کس کے حوالہ کروں ؟ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اونٹ اور اس کی قیمت دونوں تم اپنے ہی پاس رکھو خدا تمہارے لئے اس کو مبارک قرار دے(۱)

___________________

۱) (شرف النبی ص ۶۹_ ۶۸)_

۲۰۸

خلاصہ درس

۱) پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ خدا نے میری تربیت کی ہے اور میں نے علی کی تربیت کی ہے خدا نے مجھے سخاوت اور نیکی کا حکم دیا بخل اور جفا کاری سے روکا خدا کے نزدیک بخل اور بد اخلاقی سے زیادہ بد کوئی چیز نہیں ہے برے اخلاق عمل کو اس طرح فاسد کردیتے ہیں جس طرح سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے _

۲) اخلاق کے سلسلہ میں جس بات پر زیادہ دھیاں دینے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ بخشش و عطا کرنے والا اس کو اپنی نظر میں بہت بڑا کارنامہ نہ سمجھ بیٹھے _

۳) جود و سخاوت کا سب سے بلند درجہ ایثار ہے اور احتیاج کے باوجو دمال کو خرچ کردینے کا نام ایثار ہے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میں یہ صفت بدرجہ اتم موجود تھی _

۴) رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے سامنے دوطرح کے مسائل تھے

الف_ ساءل کے سوال کا جواب

ب_ لوگوں کو کام کرنے کی ترغیب دلانا

۲۰۹

سوالات :

۱_ صدقہ کو اگر چھوٹا سمجھا جائے تو صدقہ دینے والے پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے ؟

۲_ امام جعفر صادق نیک کام کیلئے تین خصلتوں کو شرط جانتے ہیں وہ تین خصلتیں کون کون سی ہیں ؟

۳_ ایثار کے کیا معنی ہیں ؟

۴_ ساءل کے ساتھ رسول خدا کی کیا سیرت تھی تفصیل سے بیان فرمایئے

۵_ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بخشش و عطا کے دو نمونے بیان فرمایئے

۲۱۰

پندرہواں سبق:

(دعا )

( وقل رب ادخلنی مدخل صدق و اخرجنی مخرج صدق و اجعل لی من لدنک سلطانا نصیرا ) (۱)

ای رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ) آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یہ دعا مانگا کریں کہ اے میرے پروردگار مجھے (جہاں) پہونچا اچھی طرح پہونچا اور مجھے (جہاں سے ) نکال اچھی طرح نکال اور مجھے ایسی روشن حجت و بصیرت عطا فرما جو میری مدد گار ہو _

اس حصہ میں آپ کے سامنے پیغمبر اکرم حضرت محمد بن عبداللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دعا کے وہ نمونے ہیں جو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دعاوں سے انس و محبت کا پتہ دیتے ہیں اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پیرو کاروں کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے دعا سیکھنے کا سلیقہ عطا کرتے ہیں _

دعا کیا ہے :

___________________

۱) ( اسراء ۸۰) _

۲۱۱

لفظ '' دعا '' یدعو کا مصدر ہے اور لغت کے اعتبار سے پکارنے ، بلانے اور دعوی کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اس کی جمع ادعیہ ہے (فرہنگ جدید عربی بہ فارسی ص ۱۵۷) لفظ دعا استغاثہ کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے(۱)

جس کے ذریعہ خدا کو حاجتیں پوری کرنے کیلئے پکارا جائے اصطلاح میں اس کو دعا کہتے ہیں _ فرہنگ جدید عربی _ فارسی ص ۱۵۷ خدا کی بارگاہ میں تضرع و زاری کے معنی میں لفظ دعا استعمال کیا جاتا ہے(۲) جو چیز خدا کے پاس ہے اس کو تضرع و زاری کے ذریعہ طلب کرنے کو بھی دعا کہتے ہیں_(۳) دعا کے دوسرے معنی بھی بیان کئے گئے ہیں

دعا کی اہمیت اور اس کا اثر :

آیا ت و روایات میں جس طرح علم ، فکر سعی اور کوشش کی تاکید کی گئی ہے ویسے ہی دعا کی بھی تاکید بھی کی گئی ہے_

قرآن مجید میں مومن کو خدا کی بارگاہ میں دعا درخواست اور توسل کی طرف دعوت دینے کے ساتھ ساتھ(۴) معصومینعليه‌السلام سے مروی معتبر روایتوں میں بھی دعا کے مقام کو

___________________

۱) ( فرہنگ جدید عربی _ فارسی ص ۱۵۷) _

۲) (لسان العرب ج ۱۴ ص ۲۵۷)_

۳) (تاج العروس ج ۱۰ ص ۱۲۶)_

۴) ( بقرہ آیہ ۲۵۰_ ۲۸۶، ۱۸۶، یونس ۸۸، غافر۶۰)_

۲۱۲

بیان کرتے ہوئے یہ بتایا گیا ہے کہ یہ مقام اللہ تعالی کے نزدیک بلاء و آفات کے دور ہونے اور قضا و قدر کے تبدیل ہونے تک بلند ہے _ رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہیں :

''ادفعوا ابواب البلاء بالدعاء '' (۱)

دعا کے ذریعہ بلا و مصیبت کا دروازہ اپنے اوپر بند کرلو_

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں :

''الدعا یرد القضاء بعد ما ابرم ابراما '' (۲)

قضا کے یقینی ہوجانے کے بعد بھی دعا قضا کو پھیر دیتی ہے_

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی چند چھوٹی چھوٹی حدیثیں ملاحظہ ہوں :

''الدعا هو العباد ه'' (۳)

دعا عبادت ہے _

''ما من شیی اکرم علی الله تعالی من الدعا'' (۴)

خدا کے نزدیک دعا سے زیادہ کوئی شئے مکرم نہیں ہے _

''الدعا مخ العبادة و لا یهلک مع الدعاء احد '' (۵)

حقیقت عبادت دعا ہے جو شخص دعا کرتا ہو وہ ہلاک نہیں ہوتا _

___________________

۱) ( بحار ج ۹۳ ص ۲۸۸)_

۲) ( اصول کافی ج ۲ ص ۴۷ ) _

۳) ( لسان العرب ج ۱۴ ص ۲۵۷)_

۴) ( میزان الحکمہ ج ۳ ص ۲۴۶)_

۵) ( بحار الانوار ج ۹۳ ص ۳۰۰) _

۲۱۳

ایک دن پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا:

''الا ید لکم علی سلاح ینجیکم من اعداءکم ''

کیا میں تم کو ایسے ہتھیارکا پتہ بتاوں جو تم کو دشمن کے شر سے نجات دے؟

اصحاب نے کہا کیوں نہیں ، اے اللہ کے نبی آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

'' تدعون ربکم باللیل و النهار فان سلاح المومن الدعاء'' (۱)

اپنے خدا کو شب و روز پکارتے رہو اسلئے کہ دعا مومن کا ہتھیار ہے_

دعا کی اہمیت کے سلسلہ میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ انسان دعا کے ذریعہ مبدا ہستی ''خدا''سے ہم کلام ہوتا ہے خدا کی لازوال قدرت پر بھروسہ اور اس سے ارتباط مشکلات پر غلبہ حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے ، اس لئے کہ خدا پر بھروسہ کرنے کے بعد انسان دوسری قوتوں سے بے نیاز ہوجاتا ہے _

مصاءب سے مقابلہ کرنے کے لئے دعا کرنے والے میں دعا استقامت اور روحی تقویت کا باعث بنتی ہے دعا کرنے والے انسان کے دل میں امید کی کرن ہمیشہ جگمگاتی رہتی ہے اور وہ آئندہ کے لئے لولگائے رہتا ہے_

ان تمام باتوں زیادہ اہم یہ ہے کہ معبود سے راز و نیاز کرتے ہوئے جو دعا کی جاتی ہے وہ روح انسانی کے کمال میں موثر ہوتی ہے ، خدا سے محبت کے ساتھ راز و نیاز اور عشق کے ساتھ گفتگو کے موتی کی قدر و قیمت دنیا اوردنیا کی ساری چیزوں سے زیادہ ہے_

___________________

۱) ( اصول کافی ج ۲ ص ۴۶۸) _

۲۱۴

دعا کے وقت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی کیفیت :

آداب دعا کی رعایت سے قبولیت کا راستہ ہموار ہوتا ہے بارگاہ خداوندی میں دعا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ انسان تضرع و زاری سے دعا کرے حضور نبی کریمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دعا کے وقت کی کیفیت میں لکھا گیا ہے کہ :

''کان صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یرفع یدیه ، اذا ابتهل و دعا کما یستطعم المسکین '' (۱)

آپ دعا کے وقت اپنے ہاتھوں کو بلند فرماتے تھے اور رو رو کر کسی مسکین کی طرح خدا سے حاجت طلب کرتے تھے_

عبادت کے اوقات میں دعا

اذان کے وقت کی دعا :

مسلمانوں کو جن چیزوں کی تاکید کی گئی ہے ان میں سے ایک چیز اذان ہے ، اس کی اہمیت کے لئے بس اتنا جاننا کافی ہے کہ مسلمان دن رات میں کئی بار گلدستہ اذان سے آواز اذان سنتا ہے ، جو کہ نماز اور شرعی اوقات کیلئے ایک اعلان کی حیثیت رکھتی ہے ، اسی وجہ سے صدر اسلام میں موذن کا بڑا بلند مرتبہ تھا ، پہلے موذن کی حیثیت سے حضرت بلال کا نام آج

___________________

۱) ( سنن النبی مرحوم علامہ طباطبائی ص ۳۱۵)_

۲۱۵

بھی تاریخ کی پیشانی پر جگمگا رہا ہے ، رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب موذن کی آواز سنتے تو اذان کے کلمات کو دہرا تے جاتے تھے( اذان کے جملوں کو دہرانے کا عمل '' حکایت اذان'' کہلاتا ہے اور یہ مستحب ہے) اور جب موذن حی علی الصلوة ، حی علی الفلاح ، حی علی خیر العمل کہتا ہے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لا حول و لا قوة الا باللہ فرماتے تھے ، جب اقامت ختم ہوجاتی تو آپ فرماتے : _

''اللهم رب هذه الدعوه التامة و الصلوة القائمه،اعط محمدا سوله یوم القیمة وبلغه الدرجة الوسیلة من الجنة وتقبل شفاعة فی امته'' (۱)

اے وہ خدا جو اس دعوت تام اور قاءم ہونے والی نماز کا پروردگار ہے قیامت کے دن محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خواہشوں کو پورا فرما اور اس درجہ تک پہونچا جو وسیلہ جنت ہے اور امت کی شفاعت کو ان سے قبول فرما _

نماز صبح کے بعد :

نماز صبح کے بعد طلوع آفتاب تک آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداکی بارگاہ میں راز و نیاز اور دعا میں مشغول رہتے تھے، امیرالمؤمنین علیعليه‌السلام لوگوں کی حاجتوں اور ضرورتوں کے بارے میں سننے کیلئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پیچھے لوگوں کی طرف رخ کر کے بیٹھ جاتے تھے اور لوگ اپنی ضرورتیں آپعليه‌السلام کیسا منے پیش کرتے تھے _(۲)

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۲۹ منقول از دعاءم الاسلام ج ۱ ص ۱۴۶)_

۲) (سنن النبی ص ۳۳۶)_

۲۱۶

نماز ظہر کے بعد :

حضرت علیعليه‌السلام سے مروی ہے کہ جب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نماز ظہر تمام کر لیتے تھے تو یہ دعا پڑھتے تھے:

'' لا اله الا الله العظیم الحلیم ، لا اله الا الله رب العرش العظیم والحمدلله رب العالمین ، اللهم انی اسئلک موجبات رحمتک و عزاءم مغفرتک و الغنیمة من کل خیر و السلامة من کل اثم ، اللهم لا تدع لی ذنبا الا غفرته و لا هما الا فرجته و لا کربا الا کشفته و لا سقما الا شفیته و لا عیبا الا سترته و لا رزقا الا بسطته و لا خوفا الا آمنته و لا سوء الا صرفته و لا حاجة هی لک رضا ولی فیها صلاح الا قضیتها یا ارحم الراحمین آمین رب العالمین '' (۱)

سوائے بزرگ اور حلیم خدا کے کوئی خدا نہیں ہے ، عرش عظیم کے پیدا کرنے والے خدا کے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، حمد و سپاس اسی خدا سے مخصوص ہے جو عالمین کا پیدا کرنے والا ہے میرے مالک میں تجھ سے وہ چیز مانگ رہا ہوں جو تیری رحمت و مغفرت کا باعث ہو ، پالنے والے مجھے تمام نیکیوں سے بہرہ مند کردے اور ہر گناہ سے مجھ کو بچالے پالنے والے تو میرے تمام گناہوں کو بخش دے ، میرے غم و اندوہ کو ختم کردے ، سختیوں کو میرے لئے آسانی کردے میرے سارے رکھ درد کو شفا عطا کر ، عیوب کو

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۲۳۶و ۲۳۷)_

۲۱۷

چھپالے رزق کو کشادہ کردے خوف کو امن (بے خوفی) میں تبدیل کردے ، میری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے ، میں یہ چاہتا ہوں کہ تو میری ہراس خواہش کو پورا فرما جس میں تیری رضامندی اور میری بھلائی ہو ، اے مہربانی کرنے والوں میں سب سے زیادہ مہربان _ آمین یا رب العالمین _

سجدے میں دعا :

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں کہ سجدہ میںآنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے تھے:

''اللهم ان مغفرتک اوسع من ذنوبی و رحمتک ارجی عندی من عملی فاغفرلی ذنوبی یا حیا لا یموت '' (۱)

خدایا تیری بخشش میرے گناہوں سے زیادہ وسیع ہے اور تیری رحمت میرے نزدیک میرے عمل سے زیادہ امید بخش ہے پس میرے گناہوں کو معاف کردے اے ایسے زندہ رہنے والے خدا ، موت جس تک نہیں پہنچ سکتی _

دعا اور روزمرہ کے امور

صبح و شام :

خدا کی بارگاہ میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہمیشہ اپنے کو نیازمند سمجھا اور کبھی بھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا سے غافل

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۳۷)_

۲۱۸

نہیں ہوئے ، رات کے وقت خاک پر اپنا چہرہ رکھ کر فرماتے تھے :

''الهی لا تکلنی الی نفسی طرفة عین ابدا ''

خدا ایک پلک چھپکنے کی مدت کیلئے بھی مجھ کو میرے نفس کے حوالہ نہ کرنا _

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صبح کا آغاز دعا سے کرتے اور شام کو دعا پڑھ کر بستر پر آرام کرنے کیلئے لیٹتے تھے، صبح کو فرماتے :

'' اللهم بک اصبحنا و بک امسینا بک نحیا و بک نموت و الیک المصیر'' (۱)

خدایا میں نے تیری مدد سے صبح کی اور تیری مدد سے میں نے رات گزاری تیری وجہ سے میںزندہ ہوں اور جب تو چاہے گا تب میں مروں گا اور ہر شئی کی بازگشت تیری طرف ہے_

کھانے کے وقت کی دعا :

جب دستر خوان بچھایا جاتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے :

''سبحانک اللهم ما احسن ما تبتلینا سبحانک ما اکثر ما تعطینا سبحانک ما اکثر ما تعافینا اللهم اوسع علینا و علی فقراء المومنین والمومنات و المسلمین و المسلمات '' (۲)

___________________

۱) ( الوفاء باحوال المصطفی ج ۲ ص ۵۷۴)_

۲) ( سنن النبی ص ۳۲۳) _

۲۱۹

اے میرے اللہ تو پاک و پاکیزہ ہے وہ کتنی اچھی بات ہے جس کے ذریعے تو نے ہم کو آزمایا ، تونے جو ہم کو عطا کیا ہے وہ کتنا زیادہے ، جو عافیت تو نے ہم کو دی ہے دہ کتنی زیادہ ہے ، خدا ہمارے اور اہل ایمان اور اہل اسلام کے فقراء کی روزی میں کشادگی عطا فرما _

جب کھانا سامنے آتا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے :

'' بسم الله ، اللهم اجعلها نعمة مشکورة تصل بها نعمة الجنة'' (۱)

شروع کرتاہوں میں اللہ کے نام سے ، خدایا اس کھانے کو نعمت مشکور قرار دے اور بہشت کی نعمت سے متصل کردے_

جب کھانے کی طرف ہاتھ بڑھاتے تو فرماتے :

''بسم الله بارک لنا فیما رزقتنا و علیک خلفه '' (۲)

شروع کرتا ہوں میں خدا کے نام سے ، پالنے والے جو روزی تونے ہم کو دی ہے اس میں برکت دے اور مزید روزی عنایت فرما _

جب کھانے کا برتن اٹھاتے تو فرماتے :

''اللهم اکثرت و اطبت و بارکت فاشبعت و ارویت الحمد الله الذی یطعم و لا یطعم '' (۳)

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۲۳)_

۲) ( سنن النبی ص ۳۲۳) _

۳) ( سنن النبی ۳۲۴) _

۲۲۰

پالنے والے تو نے ہم کو اپنی کثیر نعمتیں عطا کیں ان نعمتوں کو پاکیزہ اور مبارک قرار دیا ، سیر و سیراب کیا ، حمد و ستائشے اس خدا کیلئے ہے جو کھلاتا ہے لیکن کھاتا نہیں ہے _

وقت خواب کی دعا :

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم داہنی کروٹ لیٹ کر اپنا داہنا ہاتھ اپنے چہرہ کے نیچے رکھ کر فرماتے تھے:

'' اللهم قنی عذابک یوم تبعث عبادک'' (۱)

پالنے والے جس دن تو اپنے بندوں کو قبروں سے اٹھانا اس دن ہم کو اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا _

دوسری روایت ہے کہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے تھے:

'' بسم الله اموت واحیی و الی الله المصیر، اللهم آمن روعتی و استر عورتی وادعنی امانتی ' '(۲)

میری موت و حیات خدا ہی کے نام سے ہے اور اسی کی طرف تمام مخلوقات کی بازگشت ہے خدایا میرے خوف کو امن امین بدل دے میرے عیب کو چھپالنے اور وہ امانت جو تو نے مجھے دی ہے وہ تو ہی ادا کردے_

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۲۰_۳۲۲)_

۲) ( سنن النبی ص ۳۲۲) _

۲۲۱

وقت سفر کی دعا :

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں جب کسی سفر میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنی سواری سے نیچے اترتے تو خدا کی تسبیح پڑھتے جب سواری پر سوار ہوتے تو تکبیر کہتے اور جب رات آجاتی تو فرماتے:

'' ارض ربی و ربک الله ، اعوذ من شرک و شر ما فیک و شر ما یدب علیک و اعوذ بالله من اسد و اسود و من الحیة و العقرب ساکن البلدو والد و ما ولد '' (۱)

اے زمین میرا اور تیرا پروردگار اللہ ہے تیرے شر سے اور جو شئی تیرے اندر موجود ہے اس کے شر سے اور جو چیزیں تیرے اوپر حرکت کر رہی ہیں ان کے شر سے میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں اسی طرح ہر درندہ اور ڈسنے والے کے شر سے ہر سانپ بچھو کے شر سے اور ہر اس شخص کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جو اس دیار میں آباد ہے اسی طرح میں ہر والد اور اس کے فرزند کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں _

جب آپ سفر سے واپس آتے تو یہ دعا پڑھتے:

'' اللهم لک الحمد علی حفظک ایای فی سفری و حضری '' (۲)

پالنے والے تو سفر و حضر میں میری حفاظت کرتا ہے اس لئے میں تیری حمد بجا لاتا ہوں_

___________________

۱) ( سنن النبی ص ۳۱۸)_

۲) ( مکارم الاخلاق ص ۳۶۰)_

۲۲۲

مسافر کو رخصت کرتے وقت کی دعا:

رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مسلمانوں کو اتنی محبت تھی کہ جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سفر کیلئے نکلتے تو مسلمان آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو رخصت کرنے کیلئے آتے تھے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رخصت ہوتے وقت ان کیلئے دعا فرماتے تھے _

کسی کو رخصت کرتے وقت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جو دعا پڑھتے تھے اس کو امام جعفر صادقعليه‌السلام نے نقل فرمایا ہے :

''رحمکم الله و زودکم الله التقوی و وجهکم الی کل خیر و قضی لکم کل حاجة و سلم لکم دینکم و دنیاکم و ردکم سالمین الی سالمین'' (۱)

خدا تم پر رحم کرے اور تمہارے تقوی میں اضافہ فرمائے : کارہائے خیر کی طرف تمہارے رخ موڑ دے ، تمہاری تمام حاجتیں پوری کردے ، تمہارے دین و دنیا کو سلامت رکھے تم کو تمہارے گھر تک صحیح و سالم اس حال میں واپس لائے کہ تمہارے گھر والے بھی صحت و عافیت سے ہوں_

___________________

۱) ( محاسن ص ۳۵۴)_

۲۲۳

خلاصہ درس

۱) لفظ '' دعا '' مصدر ہے جو کہ '' دعا یدعو'' سے مشتق ہے _ لغت کے اعتبار سے اس کے معنی بلانے اور آواز دینے کے ہیں اس کی جمع '' ادعیہ '' ہے اسی طرح دعا کو استغاثہ کے معنی میں بھی استعمال کیا گیا ہے_

۲) اصطلاح میں جس کے ذریعہ خدا کو ضرورتیں پوری کرنے کیلئے پکارا جائے اسے دعا کہتے ہیں یا خدا کے پاس جو ذخیرہ ہے اس کو حاصل کرنے کیلئے تضرع و زاری کرنے کا نام دعا ہے_

۳) زیارات و روایات میں جس طرح علم ، فکر ، سعی اور کوشش کے بارے میں تاکیدکی گئی ہے اسی طرح دعا کے سلسلہ میں بھی بڑی تاکید وارد ہوئی ہے_

۴)رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بھی دعا کو بہت اہمیت دی ہے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دعا کی حالت میں اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے کسی مسکین کی طرح خدا سے اپنی حاجت طلب کرتے تھے_

۵)پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خدا کی بارگاہ میں دعا کرنے سے کبھی بھی اپنے کو بے نیاز نہیں کیا آپ رات دن صبح و شام کھانا کھانے کے وقت بستر پر لیٹتے اور سفر میں جاتے وقت دوستوں کو وداع کرتے وقت خدا کی بارگاہ میں دعا کیا کرتے تھے_

۲۲۴

سوالا ت

۱_ دعا کے لغوی اور اصطلاحی معنی بیان کیجئے؟

۲_دعا کی اہمیت کے بارے میں ایک روایت بیان کیجئے؟

۳_دعا کے وقت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی کیا کیفیت ہوتی تھی ؟

۴_ رسول اکرم دعا کو کتنی اہمیت دیتے تھے اس کا ایک نمونہ پیش کیجئے؟

۲۲۵

سولہواں سبق:

(خاص جگہوں پر پڑھی جانیوالی دعا)

مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کے وقت پڑھی جانیوالی دعا

حضرت علیعليه‌السلام فرماتے ہیں کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب مسجد میں تشریف لے جاتے تھے تو اس وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے :

''اللهم افتح لی ابواب رحمتک'' (۱)

میرے اللہ میرے اوپر رحمت کے دروازے کھول دے_

مسجد سے نکلتے وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یہ دعا پڑھتے تھے :

''اللهم افتح لی ابواب رزقک '' (۱)

بار الہا میرے اوپر اپنے رزق کے دروازے کھول دے_

___________________

۱) (سنن النبی ص ۳۲۱)_

۲) (سنن النبی ص۳۲۱)_

۲۲۶

قبرستان سے گذرتے وقت کی دعا

امام محمد باقرعليه‌السلام کا ارشاد ہے : جب رسول اکرم قبرستان کی طرف سے گذرتے تو یہ دعا پڑھتے:

''السلام علیکم من دیار قوم مؤمنین و انا انشاء الله بکم لاحقون'' (۱)

مؤمنین کی طرف سے تم پر سلام ہو، جب خدا چاہیگا ہم بھی تم سے مل جائیں گے

جمعرات کی شام کو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ بقیع میں تشریف لے جاتے اور اہل قبور کی زیارت میں تین بار یہ فقرہ دہراتے تھے :

''السلام علیکم اهل الدیار رحمکم الله '' (۲)

اے اس دیار کے رہنے والو تم پر میرا سلام ہو خدا تم پر رحمت نازل کے_

مخصوص اوقات کی دعا

دعائے رؤیت ہلال

علیعليه‌السلام فرماتے ہیں: جب پیغمبر نئے ماہ کا چاند دیکھتے تو ہاتھوں کو بلند کرکے فرماتے :

''بسم الله اللهم اهله علینا بالامن و الایمان والسلامة و الاسلام ربی و ربک الله'' (۳)

___________________

۱) (کامل الزیارہ ص ۳۳۲)_

۲) (بحار الانوار ج ۱۰۲ ص ۹۴)_

۳) (سنن النبی ص ۳۴۱ منقول از امالی ج۲ ص ۱۰۹)_

۲۲۷

میرے اللہ اس مہینہ کو ہمارے لئے امن، ایمان، سلامتی اور اسلام سے بہرہ ور ہونے کا مہینہ قرار دے_ اے چاند، میرا اور تیرا پروردگار خدا ہے _

ماہ رمضان کے چاند دیکھنے کے بعد کی دعا

رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے بعد آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم قبلہ کی طرف رخ کرکے فرماتے تھے:

''اللهم اهله علینا بالامن و الایمان والسلامة بالاسلام والعافیة المجللة و دفاع الاسقام والعون علی الصلوة والصیام تلاوة القرآن اللهم سلمنا لشهر رمضان ، و تسلمه منا و سلمنا فیه حتی ینقضی عنا شهر رمضان و قد عفوت عنا و غفرت لنا و رحمتنا '' (۱)

میرے اللہ اس مہینہ کے چاند کو ہمارے لئے امن، ایمان، سلامتی، اسلام سے بہرہ مندی اور عافیت اور بیماری سے دفاع کا چاند قرار دے اور اس کو نماز ، روزہ اور تلاوت قرآن جیسے کاموں میں مددگار بنا، پالنے والے ماہ رمضان کے اعمال کو انجام دینے کیلئے ہم کو اپنا مطیع قرار دے اور اس کو ہم سے راضی کردے ہم کو بھی اس مہینہ میں صحیح و سالم رکھ یہاں تک کہ ماہ رمضان اسی حالت میں گذر جائے کہ تیرا عفو مغفرت اور رحمت ہمارے شامل حال رہے_

___________________

۱) (سنن النبی ص ۳۴۲ منقول از تھذیب ج ۴ ص ۲۹۶)_

۲۲۸

افطار کے وقت آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یہ دعا پڑھتے تھے:

''اللهم لک صمنا و علی رزقک افطرنا فتقبله منا ذهب الظماء و اتبلت العروق و بقی الاجر '' (۱)

خدایا ہم نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تیرے دیئے ہوئے رزق سے ہم نے افطار کیا پس تو ہم سے اس روزہ کو قبول فرماہم پانی اور غذا سے سیر و سیراب ہوگئے اور اس کا اجر باقی ہے _

دعائے روز عرفہ

ایام حج میں ، عبادت اور دعا و مناجات کیلئے بہترین ، جگہ '' عرفات '' کا میدان ہے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ائمہ معصومین اس دن کو بہت اہمیت دیتے تھے_

امام حسینعليه‌السلام کی دعائے عرفہ اس دن کی عظمت و اہمیت کو بیان کرتی ہے ، نیز بتاتی ہے کہ روز عرفہ دعا کیلئے ہے ،پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہیں : روز عرفہ کی بہترین دعا اور میرا اور تمام انبیاء کا بہترین کلام یہ ہے :

''لا اله الا الله وحده لا شریک له ، له الملک و له الحمد و هو علی کل شئ قدیر '' (۲)

___________________

۱) (فروع کافی ج۴ ص ۵ مطبوعہ بیروت)_

۲) (الوفاء واحوال المصطفی ج۲ ص ۵۲۴)_

۲۲۹

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں حکومت اور ستایش اسی کیلئے ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے _

سال نو کی دعا

سید ابن طاووس نے حضرت امام رضاعليه‌السلام اور آپ نے اپنے اباء و اجداد سے نقل کرتے ہوئے بیان کیا ہے کہ ماہ محرم سے پہلے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دو رکعت نماز پڑھتے اور ہاتھوں کو بلند کرکے فرماتے تھے :

'' اللهم انت الا له القدیم و هذه سنة جدیدة فاسئلک فیها العصمة من الشیطان و القوة علی هذه النفس الامارة بالسوء و الاشتغال بما یقربنی الیک یا کریم، یا ذالجلال والاکرام ، یا عماد من لا عماد له ، یا ذخیرة من لا ذخیرة له ، یا حرز من لا حرز له ، یا غیاث من لا غیاث له ، یا سند من لا سند له ، یا کنز من لا کنز له ، یا حسن البلاء یا عظیم الرجاء، یا عز الضعفاء ، یا منقذ الغرقی یا منجی الهلکی، یا منعم یا مجمل، یا مفضل ، یا محسن ، انت الذی سجد لک سواد اللیل ونور النهار و ضوء القمر و شعاع الشمس ، و دوی الماء و حفیف الشجر ، یا الله لا شریک لک ، اللهم اجعلنا خیر ا مما یظنون و اغفر لنا ما لا یعلمون ، حسبی الله لا اله الا هو علیه توکلت و هو رب العرش العظیم، آمنا به کل من عند ربناو ما یذکر، الا اولوالالباب ، ربنا لا

۲۳۰

تزغ قلوبنا و هب لنا من لدنک رحمة انک انت الوهاب '' (۱)

پالنے والے تو میرا قدیم معبود ہے اور یہ نیا سال ہے لہذا تجھ سے میری یہ التجا ہے کہ اس سال (بھی) تو مجھے شیطان کے شر سے محفوظ رکھ ، اور مجھے اس نفس امارہ پر کامیابی عطا فرما اور جو چیز مجھ کو تجھ سے قریب کرے تو اس میں مجھے مشغول فرما، اے کریم اے صاحب جلال و اکرام اے بے سہاروں کے سہارے، اے تہی دست کی امیدوں کے مرکز، اے اس کو دیکھنے والے جس کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے، اے بے کسوں کے فریاد رس ، اے اس شخص کی پناہ گاہ جسکی کوئی پناگاہ نہیں ہے ،میرے معبود تو اس کا خزانہ ہے جس کا کوئی خزانہ نہیں ، اے وہ خدا جس کی جانب سے بلا و مصیبت بھی اچھی چیز ہے سب سے زیادہ تجھ سے امیدیں وابستہ ہیں ، اے وہ جو ناتوان لوگوں کی عزت و شرافت کاباعث ہے ، اے غرق ہونے والوں کو نجات دینے والے ، اے ہلاک ہونے والوں کو بچانے والے، اے نعمتوں کو عطا کرنے والے اے حسن و جمال بخشنے والے ، اے زیادہ سے زیادہ نعمتیں دینے والے ، اے احسان کرنے والے خدا، تو وہ خدا ہے جسے شب کی تاریکی، دن کی روشنی ، چاند کا نور، آفتاب کی ضیاء ، پانی کی صدا اور درختوں کی آواز، غرض کہ سب شئے تجھ ہی کو سجدہ کرتی ہیں اے خدا تیرا کوئی شریک نہیں خدایا لوگ مجھ کو جیسا سمجھتے ہیں اس سے بہتر قرار دے اور جس گناہ کی ان کو خبر نہیں ہے اس کو معاف کردے، میرا خدا میرے لئے کافی ہے اس کے سوا

___________________

۱) (سنن النبی ص۳۳۹)_

۲۳۱

کوئی معبود نہیں ، میں اس پر توکل کرتاہوں وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے میں اس پر ایمان لایاہوں، تمام کام ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں لیکن صرف عقلمند ہی سمجھنے والے ہیں ، اے ہمارے پروردگار ہمارے دلوں کو لغزشوں سے بچا، اپنی طرف سے ہمارے اوپر رحمتیں نازل فرما تو ہی عطا کرنے والا ہے _

جنگ کے وقت دعا

جنگ کے وقت رسول مقبولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سب سے زیادہ خدا سے مدد مانگتے تھے ۲۳ سالہ زمانہ رسالت میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بہت دشمنوں سے جنگیں کیں ان جنگوں میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بہت سی دعائیں منقول ہیں ملاحظہ فرمائیں_

جنگ بدر میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دعا

جنگ بدر وہ پہلی لڑائی ہے جس میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اصحاب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ تھے مسلمانوں کی تعداد ۳۱۳ تھی اور تمام کفار کی تعداد ۱۰۸ کے قریب تھی مسلمانون کے پاس جنگی ساز و سامان بہت ہی کم تھا، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جب لشکر کو ترتیب دیتے وقت سامان جنگ کی کمی دیکھی تو دعا کیلئے ہاتھ اٹھاکر فرمایا:

''یا رب انهم حفاة فاحملهم و جیاع فاشبعهم و عراة فاکسهم و عالة

۲۳۲

فاغنهم من فضلک '' (۱)

خدایا یہ پیادہ ہیں ان کی سواری کا انتظام فرما یہ بھوکے ہیں ان کو سیر کردے یہ بے لباس ہیں انکو لباس عطا فرما یہ بے بضاعت ہیں انہیں اپنے فضل سے بے نیاز کردے_

بدر کی طرف جاتے ہوئے پیغمبر اکر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مقام '' روحا'' پر پہونچے وہاں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے نماز پڑھ کر کفار پر لعنت اور مسلمانوں کیلئے دعا کی(۲)

عمومی حملے کیلئے لشکر تیار کرلینے کے بعد آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنی قیام گاہ پر پہونچے اور وہاں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دردمند دل کے ساتھ دعا فرمائی :

'' اللهم ان تهلک هذه العصابة الیوم لا تعبد فی الارض '' (۳)

خدایا اگر آج یہ گروہ ہلاک ہوگیا تو روئے زمین پر تیری عبادت نہیں ہوگی(۴)

جب سامان جنگ سے آمادہ قریش کے لشکر پر آپ کی نظر پڑی تو آپ نے فرمایا:

'' اللهم هذه قریش قد اقبلت بخیلاءها و فخرها تمارک و تکذب رسولک، اللهم نصرک الذی و عدتنی اللهم احنهم العداة '' (۵)

___________________

۱) (ناسخ التواریخ ج۱ ص۱۶۴)_

۲) (بحار الانوار ج۱۹ ص ۳۳۲)_

۳) (طبری ج۲ ص ۱۴۹) _

۴) ( فروغ ابدیت ج۱ ص۴۱۹)_

۵) (بحار مطبوعہ بیروت ج۱۹ ص۳۳۷)_

۲۳۳

بارالہا یہ قریش ہیں اپنی تمام نخوت و تکبر کے ساتھ ہماری طرف بڑھ رہے ہیں یہ تیرے دشمن ہیں اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تکذیب کرتے ہیں پالنے والے میں تیری اس نصرت و مدد کا منتظر ہوں جس کا تونے وعدہ کیا تھا رات آنے سے پہلے انہیں تباہ کردے_

جنگ جب شروع ہوئی تو اس وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہاتھوں کو بلند کرکے دعا کی :

''اللهم انت عضدی و انت نصیری و بک اقاتل '' (۱)

پالنے والے تو میرا پشت پناہ ہے اور میرا مددگار ہے میں تیری مدد سے جنگ کررہاہوں_

جب جنگ میں ابوجھل کے قتل ہونے کی خبر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو پہونچی تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:

''اللهم انک قد انجزت ما وعدتنی فتمم علی نعمتک'' (۲)

پروردگارا تو نے اپنا وعدہ پورا کیا اب میں چاہتاہوں کہ تو اپنی نعمتیں مجھ پر تمام کردے_

جنگ خندق میں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دعا

ابوسعید خدری اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ جنگ احزاب (خندق) کے دن جب

___________________

۱) (الوفاء باحوال المصطفی ج۲ ص ۶۷۳)_

۲) (بحارالانوار ج۱۹ ص۳۳۷)_

۲۳۴

مسلمانوں کیلئے معرکہ سخت ہوگیا تو ہم رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس گئے اور ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کوئی دعا تعلیم فرمائیں تا کہ ہم اس کو پڑھتے رہیں کیونکہ ہمارے دل گلے تک آگئے ہیں اور ہماری جان لبوں پر ہے ، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا تم یہ دعا پڑھو :

''اللهم استر عوراتنا و آمن روعاتنا '' (۱)

خدایا اس بے سروسامانی کے عالم میں حفاظت فرما ہماری بے اطمینانی کو اطمینان میں بدل دے _

جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جنگ احزاب میں پیغمبراعظمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مسجد احزاب میں داخل ہوئے (مسجد احزاب وہی مسجد ہے جو اسوقت مسجدرسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے نام سے مشہور ہے) آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنی عبا زمین پر ڈال دی اور کھڑے ہوکر اپنے دونوں ہاتھ بلند کرکے آپ نے لشکر اسلام کی کامیابی کیلئے دعا کی ، نماز پڑھے بغیر مسجد سے باہر نکلے دوسری مرتبہ پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے آکر دعا کی اور نماز بھی پڑھی_(۲)

عبداللہ بن ابی آدفی فرماتے ہیں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جنگ احزاب میں یہ دعا پڑھ رہے تھے:

___________________

۱) (السیرة النبویہ ابن کثیر ج۳ ص ۲۱۳) _

۲) (النبویہ ج۳ ص ۲۱۴)_

''اللہم انت منزل الکتاب، سریع الحساب اہز الاحزاب اللہم اہزمہم و زلزلہم ''(۲)

۲۳۵

خدایا تو کتاب کا نازل کرنیوالا اور بہت جلد حساب کرنیوالا ہے اس احزاب کو فرار پر مجبور کردے خدایا ان کو پسپا کردے اور ان کے پاؤں کو متزلزل کردے_

امام باقرعليه‌السلام فرماتے ہیں جنگ احزاب کی رات کو پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یہ دعا کی :

''یا صریخ المکروبین یا مجیب دعوة المضطرین یا کاشف غمی اکشف عنی غمی و همی و کربی فانک تعلم حالی و حال اصحابی و اکفنی هول عدوی'' (۱)

اے کرب و مصیبت میں مبتلا افراد کی مدد کرنے والے ، اے پریشان حال لوگوں کی دعا سننے والے، اے غم و اندوہ کو برطرف کرنے والے، اے خدا تو میرے حال اور میرے لشکر والوں کے حال سے بخوبی واقف ہے مجھ کو دشمنوں کے خوف سے محفوظ رکھ _

جنگ خیبر میں جب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنا لشکر لیکر خیبر کے قلعوں کے پاس پہنچے اور اس مضبوط حصار کو دیکھا تو حکم دیا کہ لشکر کو یہیں روک دیا جائے اور پھر دعا کی ;

''اللهم رب السموات السبع و ما اظللن و رب الارضین السبع و ما

___________________

۱) (السیرہ النبویہ ج۳ ص ۲۱۴مجمع البیان ج۸ ص۳۴۵) _

۲) (اصول کافی ج۴ ص۳۴۶ مطبوعہ دفتر فرہنگ اہلبیت علیہم السلام)_

۲۳۶

اقللن و رب الشیاطین و ما اضللن و رب الریاح و ما درین ، اسئلک خیر هذه القریة وخیر ما فیها واعوذ بک من شرها و شرما فیها '' (۱)

اے ساتوں آسمانوں اور ان چیزوں کے رب جن پر یہ آسمان اپنا سایہ ڈالتے ہیں اے ساتوں زمینوں اور ان چیزوں کے رب جو ان زمینوں پر موجود ہیں اے شیاطین اور ان کے رب جن کو یہ گمراہ کرتے ہیں اے ہواوں اور ان چیزوں کے خدا جن کو ہوائیں پراگندہ کرتی ہیں میں تجھ سے اس قریہ کی خوبیوں کا طالب ہوں اور ان چیزوں کا طالب ہوں جو اس میں موجود ہیں اور اس قریہ نیز اس میں موجود چیزوں کے برائیوں سے پناہ مانگتاہوں_

بارش برسنے کیلئے دعا

کسی صحابی سے روایت ہے کہ حدیبیہ کے دن ہم پر پیاس کا غلبہ ہوا اور ہم لوگوں نے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس پہنچے کر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پانی کا سوال کیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دعا کیلئے اپنے ہاتھ کو بلند فرمایا تو اس وقت آسمان پر بادل نمایاں ہوئے اور برسات ہوگئی جس سے سب سیراب ہوگئے_

امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں ایک دن پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خدمت میں ایک وفد آیا اس نے شکایت کی کہ مسلسل کئی برسوں سے ہمارا شہر قحط کا شکار ہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دعا فرمائیں تا کہ بارش

___________________

۱) (ناسخ التواریخ ج۲ ص ۲۶۶)_

۲۳۷

ہوجائے اور قحط کا یہ سلسلہ ختم ہو جائے، پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے منبر نصب کرنے اور تمام لوگوں کو جمع ہونے کا حکم دیا پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم منبر پر تشریف لے گئے آپ نے دعا کی اور لوگوں نے آمین کہا ابھی تھوڑی دیر بھی نہ گزری تھی کہ جبرئیل نے آکر بتایا کہ خدا نے وعدہ کیا ہے کہ فلاں دن ان کے یہاں بارش ہوگی اور پھر اس دن خدا کا وعدہ پورا ہوا(۱)

وقت آخر کی دعا

۲۳ سال تک اسلام کی نشر و اشاعت کرنے اور سختیاں جھیلنے کی بعد جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بیمار ہوئے تو اس وقت بھی آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دعا و مناجات کرتے رہے ، آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ایک بیوی کا بیان ہے کہ جب آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رحلت کا وقت قریب آگیا تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے ہاتھ میں پانی لیکر چہرہ پر ملا اور فرمایا :

''اللهم اعنی عن سکرات الموات '' (۲)

پالنے والے موت کی سختی دور کرنے میں میری مدد فرما_

آخری لمحہ میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے منھ سے جو آخری جملہ نکلا وہ یہ تھا :

''رب اغفرلی والحقنی بالرفیق '' (۳)

پالنے والے مجھ کو بخش دے اور مجھ کو میرے دوست سے ملحق کردے_

___________________

۱) (بحارالانوار ج۱۸ ص ۲۲)_

۲) (الوفا باحوال المصطفی ج۲ ص ۷۷۶ ، ۷۸۸ )_

۳) (الوفا باحوال المصطفی ج۲ ص ۷۸۶ ، ۷۸۸) _

۲۳۸

خلاصہ درس

۱) رسول خدا خاص خاص مقامات پر دعا کرتے تھے مثلاً: مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت اور قبرستان سے گذرتے وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دعا کرتے تھے_

۲ ) خاص خاص دنوں میں جیسے رویت ہلال کے وقت ، ماہ مبارک رمضان کے آنے پر ، عرفہ کے دن ، سال نو کی ابتدا میں اور جنگ کے وقت آپ دعائیں پڑھتے تھے_

۳ ) پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جنگ کے موقع پر ہر کام سے پہلے خدا سے مدد طلب فرماتے تھے_

۴) ایک صحابی کی روایت کے مطابق صلح حدیبیہ کے موقع پر جب مسلمان پیاسے تھے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بارش کیلئے دعا کی _

۵ ) زندگی کے آخری لمحات میں بھی پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے خالق کی بارگاہ میں دعا کی اور آخری کلام تھا : رب اغفر لی والحقنی بالرفیق

۲۳۹

سوالات :

۱ _ اہل قبور کی زیارت کے وقت حضور نے کیا دعا کی ؟

۲ _ جنگ کے موقع پر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کیو ں دعا کرتے تھے؟

۳_ جنگ بدر کے عمومی حملہ سے پہلے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کون سی دعا پڑھی ؟

۴ _ جنگ خندق میں کون سی دعا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب کو تعلیم دی؟

۵ _ رحلت کے وقت جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے آخری دعا پڑھی وہ کون سی دعا تھی؟

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311