1188۔ امام صادق (ع)! ہمارے بھی دن ہیں اور ہماری بھی حکومت ہے خدا جب چاہے گا اسے بھی لے آئے گا ۔( امالی مفید 28 / 9 روایت حبیب بن نزار بن حیان)۔
1189۔ امام صادق (ع)! بلاؤں کا آغاز ہم سے ہوگا پھر تمھاری نوبت آئے گی اور اسی طرح سہولتوں کی ابتدا ہم سے ہوگی پھر تمھیں وسیلہ بنایا جائے گا اور قسم ہے ذات پروردگار کی کہ پروردگار تمھارے ذریعہ ویسے ہی انتقام لے گا جیسے پتھر کے ذریعہ سزا دی ہے۔( امالی مفید 301 / 2 ، امالی طوسی (ر) 74 / 109 روایت سفیان بن ابراہیم الغادمی القاضی )۔
1190۔ امام صادق (ع) ! میرے والد بزرگوار سے دریافت کیا گیا کہقاتلوا لامشرکین کافةً
توبہ نمبر 36 اور” حتی لا تکون فتنه“
۔ سورہ انفال 39 کا مفہوم کیا ہے؟
تو فرمایا کہ اس کی ایک تاویل ہے جس کا وقت ابھی نہیں آیاہے اور جب ہمارے قائم کا قیام ہوگا تو جو زندہ رہے گا وہ اس تاویل کو دیکھ لے گا جب دین پیغمبر وہاں تک پہنچ جائے گا جہاں تک رات کی رسائی ہوگی اور اس کے بعد روئے زمین پر کوئی مشرک نہ رہ جائے گا۔ (تفسیر عیاشی 2 ص 56 / 48 روایت زرارہ ، مجمع البیان روایت زرارہ 4 ص 83 ، ینابیع المودة 3 ص 239 / 13)۔
1191۔ امام صادق (ع) نے” وعد الله الذین امنوا منکم و عملوا الصالحات
سورہ نور آیت 55 کی تفسیر میں فرمایا کہ یہ آیت حضرت قائم اور ان کے اصحاب کے بارے میں ہے۔( الغیبتہ للنعمانی 240 / 35 از ابوبصیر، تاویل الآیات الظاہرہ ص 365 ، ینابیع المودہ 3 ص 345 / 32 ، از امام باقر (ع))۔
1192۔ دعائے ندبہ آل محمد کے بارے میں پروردگار کا فیصلہ اسی طرح جاری ہوا ہے جسمیں بہترین ثواب کی امیدیں ہیں اور زمین اللہ کی ہے جسے چاہتاہے اس کا وارث بنادیتاہے اور انجام کا بہر حال متقین کے لئے ہے اور ہمارا پروردگار پاک و پاکیزہ ہے اور اس کا وعدہ سچا اور برحق ہے اور وہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرسکتاہے کہ وہ صاحب عزت و غلبہ بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے۔( بحار الانوار 102 / 106 از مصباح الزائر از محمد بن علی بن ابی قرہ از کتاب محمد بن الحسین بن سفیان البزوفری)۔