كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ہے؟

كیا 0%

كیا مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

كیا

مؤلف: عبداللہ الامير سلطانى
زمرہ جات:

مشاہدے: 5414
ڈاؤنلوڈ: 2274

تبصرے:

كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ہے؟
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 10 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 5414 / ڈاؤنلوڈ: 2274
سائز سائز سائز
كیا

كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ہے؟

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

کیا حی علیٰ خیر العمل اذان کا جزء ہے؟

مؤلف : سلطانى، عبداللہ الامير

مترجم / مصحح : علی قمر

ناشر : مجمع جهانی اہل بیت (ع)

نشر کی جگہ : قم (ایران)

نشر کا سال : ۲۰۰۶

زبان : اردو

حرف اول

جب آفتاب عالم تاب افق پر نمودار ہوتا ہے کائنات کی ھر چیز اپنی صلاحیت و ظرفیت کے مطابق اس سے فیضیاب ہوتی ہے حتی ننھے ننھے پودے اس کی کرنوں سے سبزی حاصل کرتے ہیں اور غنچہ و کلیاں رنگ و نکھار پیدا کر لیتی ہیں تاریکیاں کافور اور کوچہ و راہ اجالوں سے پرنور ہوجاتے ہیں۔

چنانچہ متمدن دنیا سے دور عرب کی سنگلاخ وادیوں میں قدرت کی فیاضیوں سے جس وقت اسلام کا سورج طلوع ہوا، دنیا کی ھر فرد اور ھر قوم نے قوت و قابلیت کے اعتبار سے فیض اٹھایا۔

اسلام کے مبلغ و موسس سرور کائنات حضرت محمد مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حرا سے مشعل حق لے کر آئے اور علم و آگھی کی پیاسی اس دنیا کو چشمۂ حق و حقیقت سے سیراب کردیا، آپ کے تمام الٰہی پیغامات ایک ایک عقیدہ اور ایک ایک عمل،فطرت انسانی سے ہم آھنگ ارتقائے بشریت کی ضرورت تھا،اس لئے تیئیس برس کے مختصر سے عرصے میں ہی اسلام کی عالم تاب شعاعیں ھر طرف پھیل گئیں اور اس وقت دنیا پر حکمراں ایران و روم کی قدیم تھذیبیں اسلامی قدروں کے سامنے ماند پڑ گئیں، وہ تھذیبی اصنام صرف جو دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں اگر حرکت و عمل سے عاری ہوں اور انسانیت کو سمت دینے کا حوصلہ، ولولہ اور شعور نہ رکھتے ہوں تو مذھب عقل و آگاہی سے رو برو ہونے کی توانائی کھو دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک چوتھائی صدی سے بھی کم مدت میں اسلام نے تمام ادیان و مذاھب اور تھذیب و روایات پر غلبہ حاصل کرلیا۔

اگر چہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ گران بھا میراث کہ جس کی اہلبیت علیہم السلام اور ان کے پیروؤں نے خود کو طوفانی خطرات سے گزار کر حفاظت و پاسبانی کی ہے، وقت کے ہاتھوں خود فرندان اسلام کی بے توجھی اور ناقدری کے سبب ایک طویل عرصے کے لئے تنگنائیوں کا شکار ہوکر اپنی عمومی افادیت کو عام کرنے سے محروم کردی گئی تھی، پھر بھی حکومت و سیاست کے عتاب کی پروا کئے بغیر مکتب اہل بیت علیہم السلام نے اپنا چشمۂ فیض جاری رکھا اور چودہ سو سال کے عرصے میں بہت سے ایسے جلیل القدر علماء اور دانشور دنیائے اسلام کو پیش کئے جنھوں نے بیرونی افکار و نظریات سے متاثر اسلام و قرآن مخالف فکری و نظری موجوں کی زد پر اپنی حق آگین تحریروں اور تقریروں سے مکتب اسلام کی پشت پناھی کی ہے اور ھر دور اور ھر زمانے میں ھر قسم کے شکوک و شبھات کا ازالہ کیا ہے،خاص طور پر عصر حاضر میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ساری دنیا کی نگاہیں ایک بار پھر اسلام و قرآن اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کی طرف اٹھی اور گڑی ہوئی ہیں، دشمنان اسلام اس فکری و معنوی قوت و اقتدار کو توڑنے کے لئے اور دوستداران اسلام اس مذھبی اور ثقافتی موج کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے اور کامیاب و کامراں زندگی حاصل کرنے کے لئے بے چین و بیتاب ہیں،یہ زمانہ علمی و فکری مقابلے کا زمانہ ہے اور جو مکتب بھی تبلیغ اور نشر و اشاعت کے بہتر طریقوں سے فائدہ اٹھاکر انسانی عقل و شعور کو جذب کرنے والے افکار و نظریات دنیا تک پہنچائے گا، وہ اس میدان میں آگے نکل جائے گا۔

(عالمی اہل بیت (ع) کونسل) مجمع جھانی اہل بیت علیہم السلام نے بھی مسلمانوں خاص طور پر اہل بیت (ع) عصمت وطھارت کے پیروؤں کے درمیان ہم فکری و یکجھتی کو فروغ دینا وقت کی ایک اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے اس راہ میں قدم اٹھایا ہے کہ اس نورانی تحریک میں حصہ لے کر بہتر انداز سے اپنا فریضہ ادا کرے، تاکہ موجودہ دنیائے بشریت جو قرآن و عترت کے صاف و شفاف معارف کی پیاسی ہے زیادہ سے زیادہ عشق و معنویت سے سرشار اسلام کے اس مکتب عرفان و ولایت سے سیراب ہوسکے،ہمیں یقین ہے عقل و خرد پر استوار ماھرانہ انداز میں اگر اہل بیت (ع) عصمت و طھارت کی ثقافت کو عام کیا جائے اور حریت و بیداری کے علم بردار خاندان نبوت (ص) و رسالت کی جاوداں میراث اپنے صحیح خدو خال میں دنیا تک پہنچادی جائے تو اخلاق و انسانیت کی دشمن، انانیت کی شکار، سامرا جی خوں خواروں کی نام نھاد تھذیب و ثقافت اور عصر حاضر کی ترقی یافتہ جھالت سے تھکی ماندی آدمیت کو امن و نجات کی دعوتوں کے ذریعہ امام عصر (عج) کی عالمی حکومت کے استقبال کے لئے تیار کیا جاسکتا ہے۔

ہم اس راہ میں تمام علمی و تحقیقی کوششوں کے لئے محققین و مصنفین کے شکر گزار ہیں اور خود کو مؤلفین و مترجمین کا ادنٰی خدمت گار تصور کرتے ہیں،زیر نظر کتاب، مکتب اہل بیت علیہم السلام کی ترویج و اشاعت اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، فاضل علّام آقای شیخ عبد الامیر سلطانی کی گرانقدر کتاب تفسیر کو فاضل جلیل مولانا علی قمر نے اردو زبان میں اپنے ترجمہ سے آراستہ کیا ہے جس کے لئے ہم دونوں کے شکر گزار ہیں اور مزید توفیقات کے آرزو مند ہیں،اسی منزل میں ہم اپنے تمام دوستوں اور معاونین کا بھی صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنھوں نے اس کتاب کے منظر عام تک آنے میں کسی بھی عنوان سے زحمت اٹھائی ہے، خدا کرے کہ ثقافتی میدان میں یہ ادنٰی جھاد رضائے مولٰی کا باعث قرار پائے۔

والسلام مع الکرام

مدیر امور ثقافت، مجمع جھانی اہل بیت علیہم السلام

انتساب

"کلمۂ حق کی سر بلندی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردینے والے ابوطالب علیہ السلام کے فرزند مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کے نام۔