‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) 37%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 156

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 156 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 90295 / ڈاؤنلوڈ: 4347
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

ڈاکٹر بختیار نواز (بجرڈیہہ)

ابتدا تو ہے انتہا تو ہے

دونوں عالم کا رہنما تو ہے

*

چاند تاروں میں نور ہے تیرا

حد امکاں ظہور ہے تیرا

*

غنچۂ و گل میں ہے ادا تیری

تیرگی میں بھی ہے ضیا تیری

*

میں ہوں کمزور اور قوی تو ہے

میں ہوں محتاج اور غنی تو ہے

*

میرے ہستی سنوار دے مولیٰ

میرے دل کو قرار دے مولیٰ

*

سب کا ہے تو ہی مالک و مختار

تیرے آگے نوازؔ ہے لاچار

***

۶۱

حمد باری تعالیٰ

یونس انیس (ناگپور)

اے خالق رب العلا

اے مالک ارض و سما

اے ذات باری اے خدا

تو لائق حمد و ثنا

*

روز و شب و صبح مسا

ہم سب ترے مدحت سرا

*

الحمد للہ سب نور نور

ہر سمت بس تیرا ظہور

یہ کوہ یہ دشت و طیور

سب کلمہ گو تیرے حضور

*

پروردگار جز و کل

آب و گل و ہر خار و گل

*

سب سے بڑا سب سے عظیم

تو صاحبِ لطف عمیم

محتاج ہم سب تو نعیم

رحمن تو ہے تو رحیم

*

۶۲

اے کردگار انس و جاں

تو رحم والا مہرباں

*

ہم عاصیِ دامن تہی

از بسکہ ہے شرمندگی

اک آسرا ہے بس یہی

لا تقنطوا من رحمتی

*

لاریب فیہ اے خدا

تو مالکِ روزِ جزا

*

ہر چیز میں موجود تو

ہر چیز کا مقصود تو

ہم عابد و معبود تو

تو شاہد و مشہود تو

*

ہم ساجد و مسجود تو

ہم عابد و معبود تو

*

یا ربنا، یا ربنا

جو راہ حق ہے حق نما

وہ راہِ حق ہم کو دکھا

گم کردہ را ہوں سے بچا

*

فیضانِ جنت ہو مدام

نارِ جہنم ہو حرام

۶۳

حمد ربِ کائنات

کیفی اسماعیلی (کامٹی)

میرا اللہ تعالیٰ تو ہے رحمان بہت

مجھ گنہگار کی بخشش کا ہے امکان بہت

*

ہے رحیم اور بھی اک نام مرے مالک کا

کر رہا ہوں میں اسی نام کی گردان بہت

*

ڈوبتے ڈوبتے ایمان مرا تیر گیا؟

میں نے دل سے جو پڑھی سورۂ رحمان بہت

*

ورد آیات کریمہ کا اثر کیا کہئے

ہوتی رہتی ہیں مری مشکلیں آسان بہت

*

جس نے یونسؑ کو بچایا شکم ماہی میں

ہے بہر حال وہی میرا نگہبان بہت

*

دونوں عالم کے سمجھنے کو یہی کافی ہے

ہے ہمارے لئے اللہ کا عرفان بہت

*

سچ تو یہ ہے، کہ ہے سائنس اسی کا صدقہ

ہر مسلمان سمجھ کر پڑھے قرآن بہت

*

۶۴

ہر گھڑی کلمۂ توحید پڑھا کرتا ہوں

ہے اسی نور میں کھو جانے کا ارمان بہت

*

تر ہیں رخسار اگر اشک پشیمانی سے

ہے گنہگار کی بخشش کا یہ سامان بہت

*

مشرکین لاکھ لگاتے رہیں بہتان مگر

میرا مالک مرا مولا تو ہے سبحان بہت

*

ہے خداوند تعالیٰ کا کرم لامحدود

حمد کہنے کے لئے ملتے ہیں عنوان بہت

*

اس کی روزی میں بڑی برکتیں دیکھیں ہم نے

جس کے گھر آتے ہیں اللہ کے مہمان بہت

*

ہم نے خود رکھ دیا دشوار بنا کے ورنہ

ہے مرا مذہب اسلام تو آسان بہت

*

دے رہا ہے وہ بلا کسب ہی روزی کیفیؔ

مجھ پہ رزاق دو عالم کا ہے احسان بہت

***

۶۵

احمدرئیس (کلکتہ)

اعلیٰ ہے تو، عظیم ہے تو، رب ذوالجلال

رحمن ہے، رحیم ہے تو، رب ذوالجلال

*

تیری نوازشوں کے طلب گار ہیں سبھی

سب س بڑا کریم ہے تو رب ذوالجلال

*

شعلوں میں کون، کون ہے مچھلی کے پیٹ میں

عالم ہے تو، علیم ہے تو، رب ذوالجلال

*

صدیوں سے ہے یہ فرش زمیں بے ستون عرش

ان سب سے بھی قدیم ہے تو، رب ذوالجلال

*

پوشیدہ حکمتیں ہیں ترے حرف حرف میں

حاکم ہے تو، حکیم ہے تو، رب ذوالجلال

*

دیتا ہے رزق سب کو تو سب کے نصیب کا

قاسم ہے تو، قسیم ہے تو، رب ذوالجلال

*

ذہن رئیسؔ پر بھی ہے مولا ترا کرم

اور دل میں بھی مقیم ہے تو رب ذوالجلال

***

۶۶

محمد افضل خان (ہوڑہ)

خالق، مالک، اعلیٰ تو ہی

سب سے عظمت والا تو ہی

*

شاہ و گدا سب تیرے غلام

پاتے ہیں تجھ سے انعام

*

عزت ذلت ہاتھ میں تیرے

شہرت دولت ہاتھ میں تیرے

*

جس کو چاہے علم و ہنر دے

تو ہی روزی روٹی گھر دے

*

رکھوالا عالم کا تو ہی

سب سے برتر بالا تو ہی

*

روز و شب ہیں تیرے دم سے

ہم ہیں زندہ تیرے کرم سے

*

تیری ثنا پڑھتا ہے افضلؔ

دم تیرا بھرتا ہے افضلؔ

***

۶۷

رزاق افسر (میسور)

تیری آرزو مری زندگی، مری بندگی تری جستجو

یہ ہے روز و شب مرا مشغلہ، مرے سلسلے یہی کو بکو

*

تری ذات منبع نور ہے، ترا نور کل کا ظہور ہے

تو مجیب اسود و طور ہے، تو نہاں کہیں کہیں روبرو

*

کوئی ایسا دیدہ و دل کہاں، تری ذات جس پہ نہ ہو عیاں

تو قدیم و خالق کن فکاں، تو محیط عالم رنگ و بو

*

تری راہ صبح کے رابطے، ترے فاصلے مرے رت جگے

یہ نیاز و ناز کے مرحلے، کہیں تشنہ لب کہیں آبجو

*

تری عظمتوں کے سرور سے ہوئی فکر میری نہال جب

تو ملا کمال سخن مجھے، بنی آئینہ مری گفتگو

*

ہو بیان کیا تری برتری، ترا نام جب بھی لیا کوئی

تو زبان خلق ہے کہہ اٹھی، تری شان جل جلالہٗ

***

۶۸

نظیر احمد نظیر (کامٹی)

شکم میں ماں کے ہر اک شکل کو بناتا ہے

مگر کسی کو کسی سے نہیں ملاتا ہے

*

میرے خدا یہ تیری شان کبریائی ہے

اندھیرے گھر سے اجالے میں تو ہی لاتا ہے

*

ملا کے رکھ دیا دہقاں نے خاک میں گندم

یہ تیری شان ہے اس کو تو ہی اگاتا ہے

*

میں اپنی نیند سے جاگوں مری مجال کہاں

تو ہی سلاتا ہے یا رب تو ہی اٹھاتا ہے

*

نظر میں تاب کہاں دیکھنے کی نظارے

تیرا ہی نور ہے آنکھوں میں جو دکھاتا ہے

*

پلک جھپکتے ہی یہ زندگی ہو جائے فنا

تیرا کرم ہے جو سانسوں میں آتا جاتا ہے

*

یہ بات سچ ہے کے جس کا مجھے نہیں انکار

نظیرؔ حکم سے تیرے قلم اٹھاتا ہے

***

۶۹

طالب صدیقی (کلکتہ)

درد کا درماں چین کا عنوان اک تو ہی

سب کے خانۂ دل کا مہماں اک تو ہی

*

تیری ذات لافانی کا کیا کہنا

ذرے ذرے میں ہے نمایاں اک تو ہی

*

باغ بھی تیرے، گل بھی تیرے ہیں مالک

رکھتا ہے شاداب گلستاں اک تو ہی

*

غم کی کوئی گنجائش ہو تو کیسے

جب رکھتا ہے دل کو شاداں اک تو ہی

*

کرنا ہے تا عمر خدایا مجھ کو طواف

میں پروانہ، شمع فروزاں اک تو ہی

*

بخشی ہے سورج کو تو نے تابانی

چاند کو بھی کرتا ہے درخشاں اک تو ہی

*

ہوتا ہے تاریک دل طالبؔ جب بھی

کر دیتا ہے اس میں چراغاں اک تو ہی

***

۷۰

رخشاں ہاشمی (مونگیر)

زندگی تیری مہربانی ہے

تیری بس تیری ہی کہانی ہے

*

تیرا جلوہ ہے چار سو روشن

ہے کرم تیرا زندگانی ہے

*

سارے منظر میں تجھ کو دیکھا ہے

سارا عالم تری نشانی ہے

*

تو ہی عزت دے تو ہی ذلت دے

آگ بھی تو ہے، تو ہی پانی ہے

*

تو جو چاہے تو سب فنا کر دے

ہر جگہ تیری راجدھانی ہے

*

یاد میں تیری کر رہا ہے جو

رخشاں ؔ کی آنکھ کا وہ پانی ہے

***

۷۱

صابر فخر الدین (یادگر)

جس کو حاصل ہے آگہی تیری

اس پہ رحمت فزوں ہوئی تیری

*

خود پہ احسان ہی تو کرتا ہے

وہ جو کرتا ہے بندگی تیری

*

میں اندھیروں کو چیر جاؤں گا

ہو اگر ساتھ روشنی تیری

*

ہر کہہ و مہہ کو جو نوازے ہے

ہو نظر مجھ پہ بھی وہی تیری

*

ٹھیک منزل سے جا ملاتی ہے

گم رہوں کو بھی رہبری تیری

*

چاند سورج ہوں یا وہ ارض و سما

سب ہی کرتے ہیں بندگی تیری

*

تیرے صابرؔ کے سامنے کیوں کر

ہو نہ مد نظر خوشی تیری

***

۷۲

صابر فخر الدین (یادگر)

نئے چراغ پرانے چراغ بھی تیرے

جو آ رہے ہیں نظر وہ ایاغ بھی تیرے

*

ہمارے دل کا گلستاں بھی ہے ترا یا رب

جو ہیں بہشت بریں میں وہ باغ بھی تیرے

*

نظر سے تیری نہیں ہے کوئی بھی شئے مخفی

قدم قدم پہ ہیں پھیلے سراغ بھی تیرے

*

جو تنگیاں ہیں وہ میرا نصیب ہیں یا رب

تمام وسعتیں سارے فراغ بھی تیرے

*

مجھے ملی ہیں جو علم و عمل کی سوغاتیں

ہیں ان کے طاق میں روشن چراغ بھی تیرے

***

۷۳

علیم الدین علیم (کلکتہ)

ہم کو ہر شے میں نظر آتا ہے جلوہ تیرا

سارے عالم میں ہے معبود اجالا تیرا

*

ایک پتا نہیں ہلتا کبھی شاخ گل پر

جب تلک ہوتا نہیں کوئی اشارا تیرا

*

لفظ کن سے کیا تخلیق جہاں کو تو نے

تیری مخلوق پہ احسان ہے ربا تیرا

*

کوئی معبود نہیں تیرے سوا اے اللہ

سر بہ سجدہ ہے ترے سامنے بندا تیرا

*

ہو کوئی جن کہ بشر یا ہوں چرند اور پرند

سب پہ یکساں ہے کرم خالق دنیا تیرا

*

تیرے بندوں کی عبادت کا ہے پہلا مرکز

کیوں نہ معمور ہو انوار سے کعبا تیرا

*

سانس جب تک مری چلتی رہے اے رب قدیر

ہو ادا مجھ سے ہر اک حال میں سجدا تیرا

*

سر جھکاتا ہے علیمؔ اس لیے تیرے آگے

اس کا معبود ہے تو اور وہ بندا تیرا

***

۷۴

حیدر علی ظفر دیگلوری

افضل ارفع اعلیٰ تو

مالک سب کا مولا تو

*

قائم دنیا تجھ سے ہے

ایسی ہستی والا تو

*

سب تیرے گن گاتے ہیں

شان و شوکت والا تو

*

خوشبو تیری ہر گل میں

گلشن گلشن صحرا تو

*

ہندو مسلم سکھ تیرے

سب کاموں داتا تو

*

بت خانہ ہو یا ہو کعبہ

ہر گھر کا رکھوالا تو

*

ہے تیرا محتاج ظفرؔ

میں بندہ ہوں آقا تو

***

۷۵

حامد رضوی حیدرآبادی

سب پہ لازم احترام اللہ کا

ذرہ ذرہ ہے غلام اللہ کا

*

سارے بندوں کی بھلائی کے لئے

عرش سے اترا کلام اللہ کا

*

بھوک دے کر بھول وہ جاتا نہیں

رزق کا دینا ہے کام اللہ کا

*

جس کو رکھنا ہے جہاں رکھتا ہے وہ

ایسا بہتر ہے نظام اللہ کا

*

ہے وہی مختار کل معبود حق

ہو لبوں پر صرف نام اللہ کا

*

یہ زمین و آسماں کل کائنات

راج ہے ہر جا تمام اللہ کا

*

کہتے ہیں حامدؔ جسے وہ رات دن

نام لیتا ہے مدام اللہ کا

***

۷۶

سکندر عرفان (کھنڈوہ)

سب کو جزا کا دینے والا اللہ تو

اور سزا کا دینے والا اللہ تو

*

یوں تو دوا کا دینے والا ہے انساں

صرف شفا کا دینے والا اللہ تو

*

ذلت تری ہی صرف بقا کی حامل ہے

حکم فنا کا دینے والا اللہ تو

*

موسیٰ جب مجبور کھڑے تھے دریا پر

ان کو عصا کا دینے والا اللہ تو

*

یہ نہ ملیں تو پل بھر میں مر جاتے ہم

پانی ہوا کا دینے والا اللہ تو

*

پودوں کے ان پژمردہ سے ہونٹوں کو

جام گھٹا کا دینے والا اللہ تو

*

غم بھی دئے ایوبؔ کو تو نے یہ سچ ہے

صبر و رضا کو دینے والا اللہ تو

*

میں نے کی عرفانؔ جو میری دنیا

صلہ وفا کا دینے والا اللہ تو

***

۷۷

صابر جوہری (بھدوہی)

(۱)

رقم اوصاف رب کے کر رہا ہے

قلم کاغذ پہ سجدے کر رہا ہے

*

کرم کی ہو رہی ہے عام بارش

زمانہ اس کے چرچے کر رہا ہے

*

منور نور ہستی سے تو یا رب!

دلوں کے آبگینے کر رہا ہے

*

عطا کر کے لقب یٰسین و طہٰ

بلند انساں کے درجے کر رہا ہے

*

اسے بھی رزق تو دیتا ہے یا رب!

خدائی کے جو دعوے کر رہا ہے

*

جہنم سے ڈراتا ہے اگر تو

تو جنت کے بھی وعدے کر رہا ہے

*

ترا احساں کہ ہر طوفاں کی زد سے

مری کشتی کنارے کر رہا ہے

*

۷۸

پرندہ بیٹھ کر ڈالی پہ ہر دم

ترا ہی ذکر جیسے کر رہا ہے

*

عطا ہو جائے علم و فن کی دولت

دعا صابرؔ یہ دل سے کر رہا ہے

***

۷۹

(۲)

سیاروں کی گردش میں پنہاں تیری قدرت ہے

تار نفس کی ہر لے میں جیسی تیری حکمت ہے

*

پھولوں سے اور خاروں سے سورج چاند ستاروں سے

دریاؤں کہساروں سے ظاہر تیری عظمت ہے

*

ہر اک پھول کی خوشبو میں قوس قزح کے جادو میں

جگمگ جگمگ جگنو میں یا رب! تیری جلوت ہے

*

مہر و ماہ و اختر میں، برق و شرر کے تیور میں

گردوں کے ہر منظر میں ترا جمال وحدت ہے

*

علم دیا عرفاں بخشا، لاثانی قرآں بخشا

بخشش کا ساماں بخشا تیری کیا کیا رحمت ہے

*

تیری رحمت کا طالب تنکا تنکا ہے لاریب

تیرے قہر سے خوف زدہ یا رب پربت پربت ہے

*

نوک خامہ تو بھی لکھ رب کی تحمید و تقدیس

ذرہ ذرہ روز و شب جب مشغول مدحت ہے

*

نور شمع ایماں سے روشن ہے دنیائے دل

صابرؔ پر مولائے کل تیری کتنی رحمت ہے

***

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

پانچواں سبق

حیوانات پر رحم کرو

ایک دن امام حسن علیہ السلام کھانا کھارہے تھے آپ(ع) کے سامنے ایک کتا کھڑا دیکھ رہا تھا _ امام حسن علیہ السلام ایک لقمہ اپنے منہ میں رکھتے اور دوسرا اس کتّے کے سامنے ڈال دیتے کتّا اسے کھاتا اور شکریہ ادا کرنے کے لئے اپنی دم ہلا تا او رغرغر کرتا پھر اپنا سر ادھر کرتا اور آپ (ص) کو دیکھنے لگتا _ امام حسن علیہ السلام پھر لقمہ اس کے سامنے ڈال دیتے ایک آدمی وہاں سے گذررہا تھا _ وہ آپ (ع) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ یہ اچھا نہیں کہ یہ کتّا آپ(ع) کے سامنے کھڑا ہے اور آپ کو آرام سے کھانا نہیں کھانے دیتا _ اگر آپ اجازت دیںتو میں اسے یہاں سے بھگا دوں _ امام حسن علیہ السلام نے فرمایا _ نہیں نہیں _ اس بے زبان حیوان کو خدا نے پیدا کیا ہے _ اور خدا اسے دوست رکھتا ہے یہ بھوکا ہے میں خدا سے ڈرتا ہوں کہ میں اسکی نعمت کھاؤں اور اس حیوان کو جو اسکی مخلوق ہے کچھ نہ دوں وہ بھوکا ہے اور مجھے دیکھ رہا ہے _

سوالات

۱_ امام حسن (ع) اس کتے کو کس طرح غذا دے رہے تھے؟

۲_ کیا تم نے کبھی کسی حیوان کو غذا دی ہے؟

۳_ وہ کتا کس طرح شکریہ ادا کررہا تھا؟

۴_ وہ آدمی کتے کو کیوں ہٹا نا چاہتا تھا؟

۱۴۱

چھٹا سبق

مزدور کی حمایت

چند آدمی امام صادق (ع) کے باغ میں کام کررہے تھے _ معاہدہ یہ تھا کہ وہ عصر تک کام کریں گے _ جب انکا کام ختم ہوچکا _ امام جعفر صادق (ع) نے خادم سے فرمایا کہ ان مزدوروں نے صبح سے عصر تک محنت کی ہے مزدوری حاصل کرنے کے لئے اور پسینہ بہایا ہے اپنی عزت کو محفوظ رکھنے کے لئے ان کی مزدوری میں تاخیر کرنا صحیح نہیں ہے _ جلدی کرو پسینہ خشک ہونے سے پہلے ان کی مزدوری ادا کرو_ پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ: کام کرنے والے ک حق اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کیا کرو

سوالات

۱_ کاریگروں کا حق کس وقت دیا جائے؟

۲_ امام صادق (ع) نے مزدوروں کے متعلق کیا فرمایا ہے ؟

۳_ ہمارے عظیم پیغمبر(ص) نے کاری گروں کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۴_ کاریگری کس طرح حمایت کی جائے ؟

۱۴۲

ساتواں سبق

کھانا کھانے کے آداب

اسلام نے ہمیں زندگی بسر کرنے کے لئے ایک دستور دیا ہے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو خوش بخت ہوجائیں گے یہاں تک کہ کھانے اور پینے کے آداب بھی ہمارے لئے بیان کئے ہیں _ اسلام کہتا ہے کہ :

۱_ کھانا کھانے سے پہلے پاک پانی سے اپنے ہاتھ دھوؤ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ تمہارے ہاتھ میلے ہوں اور ان میں جراثیم ہوں اور وہ تمہارے جسم میں داخل ہوجائیں اور وہ بیماری کا باعث بن جائیں _

۲_ کھانا اللہ کے نام سے شروع کرو اور بسم اللہ پڑھو

۳_ چوٹھے نوالے بناکر منہ میں ڈالو اور آہستہ چباؤ کیونکہ غذا جتنی چبائی جائے بہتر اور جلدی ہضم ہوتی ہے اور انسان کی سلامتی میں مددگار ہوتی ہے _

۴_ ہمیشہ اپنے سامنے والی غذا کھاؤ اور دوسروں کے سامنے کی غذا کی طرف ہاتھ نہ بڑھاؤ_

۵_ شکم سیر ہونے سے قبل کھانا کھانا چھوڑدو اور زیادہ نہ کھاؤ:

۶_ کھانا کھانے کے بعد اللہ کا شکر اداکرو_ یعنی کہو الحمد للہ رب العالمین_

۱۴۳

سوالات

۱_ کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ کیوں دھوئیں ؟

۲_ کھانا کھانے سے قبل بسم اللہ کیوں پڑھیں؟

۳_ کھانا کھانے کے بعد خدا کا کیوں شکر کریں؟

۱۴۴

آٹھواں سبق

حفظان صحت کا ایک مہم دستور

ایک عیسائی طبیب نے امام صادق (ع) سے پوچھا کہ کیا آپ(ع) کے قرآن اور آپ(ع) کے پیغمبر (ص) کے دستور میں صحت کے متعلق کوئی چیز وارد ہوئی ہے _ امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا ہاں _ قرآن کا ارشاد ہے کہ کھاؤ اور پیو لیکن کھانے پینے میں زیادہ جلدی نہ کرو اور ہمارے پیغمبر (ص) نے فرمایا ہے کہ : تمام بیماریوں کی جڑ زیادہ کھانا ہوتا ہے اور کم کھانا اور پرہیز کرنا ہر درد کی دوا ہے _ عیسائی طبیب اٹھ کھڑا ہوا اور کہنے لگا :

آپ (ع) کے قرآن نے کتنا بہتر اور کامل دستور صحت کیلئے پیش کیا ہے _

''خدا فرماتا ہے کھاؤ اور پیو لیکن اسراف نہ کرو''

سوالات

۱_ عیسائی طبیب نے امام جعفر صادق (ع) سے کیا پوچھا؟

۲_ امام جعفر صادق (ع) نے اس کا کیا جواب دیا ؟

۳_ حفظان صحت کا ایک ایسا دستور جو قرآن میں موجود ہے بیان کرو ؟

۴_ پیغمبر (ص) کا ایک دستور بھی بیان کرو؟

۵_ پیٹ بھر کے کھانے کا کیا نتیجہ ہوتا ہے ؟

۶_ عیسائی طبیب نے امام جعفر صادق (ع) سے گفتگو کرنے کے بعد کیا کہا؟

۷_ امام جعفر صادق (ع) کے اس دستور کی ہم کیسے پیروی کریں؟

۱۴۵

نواں سبق

سلام محبت بڑھاتا ہے

ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی (ص) اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے محو گفتگو تھے کہ ایک آدمی اجازت لئے بغیر آیا اور سلام بھی نہیں کیا _پیغمبر(ص) نے اس سے فرمایا کہ سلام کیوں نہیں کیا : اور کیوں اجازت نہیں لی؟ واپس جاؤ اور اجازت لے کر آؤ اور سلام کرو آپ (ص) نے سلام کرنے کے متعلق یہ بھی فرمایا ہے کہ : مسلمانو تم بہشت میں نہیں جاؤ گے جب تک ایک دوسرے سے نیکی سے پیش نہیں آؤگے اور اس وقت تک آپس میں مہربان نہیں بن سکتے ہو جب تک کہ ایک دوسرے کو دیکھ کر سلام نہ کرو_ ہمیشہ بلند آواز سے سلام کرو اور سلام کا جواب بھی بلند آواز سے دو _ جو شخص پہلے سلام کرتا ہے اللہ تعالی اسے زیادہ اور بہترین اجر عنایت فرماتا ہے اور اسے بہت دوست رکھتا ہے

''ہمیشہ پہلے سلام کرو اور پھر باتیں کرو''

۱۴۶

دسواں سبق

ایک باادب مسلمان بچہ

ناصر با ادب اور اچھا لڑکا ہے کوشش کرتا ہے کہ اسلامی آداب کو اچھی طرح سیکھے اوران پر عمل کرے وہ دوسروں کو گرم جوشی سے سلام کرتا ہے یعنی کہتا ہے السلام علیکم _ جو شخص اسے سلام کرتا ہے اسے خندہ پیشانی سے جواب دیتا ہے اور کہتا ہے و علیکم السلام جب بھی اپنے دوستوں کو دیکھتا ہے بہت خوش ہوتا ہے _ گرم جوشی سے مصافحہ کرتا ہے اور ان سے احوال پرسی کرتا ہے _ اور جب اس سے کوئی احوال پرسی کرتا ہے تو اس کے جواب میں کہتا ہے : الحمد للہ بخیر ہوں _ جب گھر آتا ہے ماں باپ اور تمام اہل خانہ کو سلام کرتا ہے اور جب گھر سے باہر جاتا ہے تو خدا حافظ کہتا ہے _ جو بھی اس سے نیکی کرتا ہے اس کا شکریہ ادا کرتا ہے یعنی کہتا ہے کہ میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اگر ممکن ہوتا ہے تو اس کا بدلہ دیتا ہے _ جب کسی محفل میں جاتا ہے تو دلنشین آواز سے سلام کرتا ہے اور جہاں بھی جگہ ہوتی ہے بیٹھ جاتا ہے کسی کے سامنے نہ اپنی ناک صاف کرتا ہے اور نہ تھوکتا ہے _ دوسروں کے سامنے پاؤں پھیلاکر نہیں بیٹھتا _ دوسروں کی گفتگو کے درمیان بات کاٹ کر کلام نہیں کرتا زیادہ باتیں نہیں کرتا بغیر کسی وجہ کے دادو فریاد نہیں کرتا ہمیشہ آہستہ اور باادب بات کرتا ہے _ چھینکتے وقت ناک اور منہ کے آگے رومال رکھتا ہے اور اس کے بعد الحمد للہ کہتا ہے _ چونکہ ناصر کا کردار اچھا ہے لہذا خدا اسے دوست رکھتا ہے اور اسے نیک جزادے گا _ شریف اور نیک افراد اسے دوست رکھتے ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں _

۱۴۷

جواب دیجئے

۱_ پیغمبر اسلام (ص) نے اس مرد سے کیا فرمایا جو بغیر اجازت کے آیا تھا اور اس نے کون سی غلطی کی تھی؟

۲_ کس طرح سلا م کرنا چاہیے اور کس طرح جواب دینا چاہیئے ؟

۳_ تمہارے دوستوں میں سے کون سے پہلے سلام کرتا ہے ؟

۴_ جب تم کسی کمرے میں داخل ہونا چاہتے ہو تو کیا کرتے ہو؟

۵_ کس کو خدا زیادہ دوست رکھتا ہے اسے جو سلام کرتا ہے یا اسے جو جواب دیتا ہے ؟

۱۴۸

گیارہواں سبق

مال حرام

ایک دن ہمارے پیغمبر حضرت محمد (ص) مصطفی نے فرمایا کہ بعض لوگ دنیا میں بہت عجیب کام بجالاتے ہیں مثلاً نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں _ رات کو عبادت کرتے ہیں لیکن جب یہی لوگ قیامت کے دن حساب کے لئے حاضر ہوں گے توان کے یہ کام بالکل قبول نہیں ہوں گے اور ان کی ساری عبادت رائیگان اور باطل ہوگی اور اللہ تعالی کی طرف سے حکم ہوگا کہ انہیں ضرور جہنم میں ڈالا جائے _ لوگ اس حکم سے تعجب کریں گے _ سلمان فارسی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ (ص) یہ لوگ با وجودیکہ نماز پڑھتے رہے روزہ رکھتے رہے صدقہ دیتے رہے حج کرتے رہے پھر بھی جہنم میں جائیں گے ؟

حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہاں اس عبادت کے باوجودیہ لوگ جہنم میں جائیں گے _ سلمان فارسی نے دوبارہ تعجب سے پوچھا کہ انہوں نے کون سا کام انجام دیا ہے کہ ان کے تمام نیک کام باطل ہوجائیں گے؟ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا چونکہ یہ لوگ حرام مال کھانے سے پرہیز نہیں کرتے تھے اور حرام روزی کماتے تھے _ اسی وجہ سے خدا ان کی عبادت کو قبول نہیں کرے گا اور ضرور جنہم میں ڈالے گا _ جو شخص بھی حرام مل کھاتا ہے خداوند عالم اس کے اچھے کام اورعبادت کو قبول نہیں کرتا _

۱۴۹

جواب دیجئے

۱_ جو شخص چوری کرتا یا جو اکھیلتا ہے کیا خدا اس کے کاموں کو قبول کرے گے ؟

۲_ کون سے کام انسان عبادت کو باطل کردیتے ہیں؟

۳_ اگر مدرسہ میں کوئی قلم یا کاپی یا کوئی بھی چیز تمہیں ملے تو تم کیا کرو گے ؟

۴_ کوئی امانت تمہارے پاس ہے کیا بہتر نہیں کہ اسے اس کے مالک کو جلدواپس کردو_

۱۵۰

بارہواں سبق

کام کی بروقت انجام دہی

حمید معمول کے خلاف آج جلدی گھر آگیا تھا وہ بہت خوش تھا باپ نے اس سے پوچھا : حمید آج کیوں جلدی آگئے ہو؟ ہر روز تم دیر سے آتے تھے_ حمید نے کہا: ابا جان بس میں سوار ہونے والوں کی قطار بہت لمبی تھی مجھے کام تھا اور تھکا ہوا بھی تھا صبر نہیں کر سکتا تھا _ چالاکی سے قطار میںسب سے آگے جاکر کھڑا ہوگیا اور سب سے پہلے سوارہوگیا اور گھر آگیا _ اب میرے پاس بہت وقت ہے _ کھیل بھی سکتا ہوں اور مدرسہ کا کام بھی انجام دے سکتا ہوں _ باپ نے کہا بیٹے تم نے اچھا کام نہیں کیا : چونکہ دوسرے لڑکے بھی گھر جاکر کام کرنا چاہتے تھے اس لئے تمہیں اپنی باری پر بس میں سوار ہونا چاہیئے تھا اور اس شخص کی باری نہیں یعنی چاہیئےھی جو بھی قطار میں پہلے کھڑا ہوگیا _ اسے سب سے پہلے سوار ہونے کا حق ہوتا ہے _ تو نے اس کا حق ضائع کیا ہے _ حمید نے آہستہ سے کہا: میں صبر نہیں کرسکتا تھا _ چالاکی کی اور جلدی سوار ہوگیا _ انسان کو چالاک ہونا چاہیئے _ باپ نے حمید کی بات ان سنی کردی _ چند دن کے بعد روٹی لینے کے لئے روٹی والے کی دکان پر گیا_ وہاں بہت بھیڑنہ تھی صرف تھوڑے سے آدمی حمید سے پہلے کھڑے تھے ان میں سے ایک دو آدمیوں نے روٹی لی اور چلے گئے اور آدمی آئے اور کھڑے ہوگئے _ ہر ایک آتا سلام کرتا اور روٹی لے کر چلا جاتا _ دوسرا جاتااور کہتا اے روٹی بیچنے والے خوش رہو سلام ہو تم پر اور روٹی لیتا اور چلا جاتا _ کافی وقت گذرگیا _ سب آتے اورروٹی لیکر چلے جاتے

۱۵۱

لیکن حمید اور کئی دوسرے بچّے ابھی کھڑے تھے _ جتنا وہ کہتے کہ اب تو ہماری باری آگئی ہے کوئی بھی ان کی باتوں پر کان نہ دھرتا _ حمید غصّہ میں آگیا اور بلند آواز سے کہنے لگا: اے روٹی والے میری باری پہلے تھی وہ گذر گئی ہے _مجھے روٹی کیوں نہیں دیتے _ روٹی والا سامنے آیا اور سخت لہجے میں کہنے لگا: بچے کیوں شور مچاتے ہو _ تھوڑا صبر کرو ، تحمل رکھنا چاہیئے حمید پھر کھڑا رہا لیکن قریب تھا کہ رونا شروع کردے _ بالآخر بہت دیرکے بعد اس نے دور روٹیاں لیں اور گھر واپس لوٹا _ باپ گھر کے سامنے اس کا منتظر تھا پوچھا کہ کیوں دیر کی _ حمید نے رو کر کہا: سب آرہے تھے اور روٹی لیکر جارہے تھے لیکن میں کہتا رہا کہ اب میری باری ہے کسی نے میری بات نہ سنی _ باپ نے کہا : بہت اچھا: انہوں نے چالاکی سے تیری باری لے لی جیسی تم نے چالاکی کی تھی اور جلدی بس میں سوار ہوگئے تھے کیا تم نے خود نہیں کہا تھا کہ انسان کو چالاک ہونا چاہیئے _ لیکن اب تمہیں پتہ چلا کہ ایسا کام چالاکی نہیں ہے اب تم سمجھے کہ یہ کام ظلم ہے _ یہ دوسروں کے حق کو ضائع کرنا ہے بیٹا چالاکی یہ ہے کہ نہ تم کسی کی باری لو اور نہ کسی کو اپنی باری ظلم سے لینے دو _ ایک مسلمان انسان کو تمام حالات میں دوسروں کے حق اور باری کا خیال رکھنا چاہیئے پیارے حمید : دوسروں کے حق کا احترام کرو _ اگرتمہیں پسند نہیں ہے کہ دوسرے تمہاری باری لیں تو تم بھی کسی کی باری نہ لو _ جو بھی کسی کی باری لیتا ہے وہ ظلم ہے اور خدا ظالموں کا دشمن ہے او رانہیں سزادے گا _ حضرت امیر المؤمنین (ع) نے اپنے فرزند امام حسن (ع) سے فرمایا تھا: کہ بیٹا جو چیز اپنے لئے پسند کرتے ہو دوسروں کے لئے بھی وہی پسند کرو اور جو چیز اپنے لئے پسند نہیں کرتے دوسروں کے لئے بھی پسند نہ کرو _

۱۵۲

جواب دیجئے

_ آپ بھی اس واقعہ کے متعلق کچھ لکھ سکتے ہیں ، شاید یہ واقعہ کبھی تمہیں بھی پیش آیا ہو

_ اس واقعہ کی وضاحت کیجئے اور باری کی رعایت کرنے کے فوائد بیان کیجئے _ اور اس کی رعایت نہ کرنے کے مضر اثرات کو بیان کیجئے _

۱۵۳

تیرہواں سبق

مہربان بہن اور پشیمان بھائی

زہرا بھی مدرسہ میں داخل ہوئی تھی _ سعید تیسرے درجہ میں پڑھتا تھا سعید کا سلوک گھر میں بالکل اچھا نہ تھا _ اور ہمیشہ اپنی بہن زہرا کے ساتھ لڑتا تھا _ سعید خود کہتا ہے کہ میں اپنی بہن سے حسد کیا کرتا تھا _ زہرا جب اسکول سے واپس آتی اور استاد سے حاصل کردہ اچھے نمبر ماں کو دکھاتی تو میں کڑھ جاتا اور اپنی بہن کی کاپی پھاڑ ڈالتا تھا اگر والد میرے اور زہرا کے لئے جوتے خریدتے تو بھی میرادل چاہتا کہ زہرا کے جوتے پر انے ہوں اور میرے نئے _ ایک دن والد نے میرے لئے جراب کا جوڑا خریدا اور زہرا کے لئے سرکاپھول _ مجھے یادہے کہ میں نے اس قدر شور مچایا ، رویا اور دل گیر ہوا کہ بیمار پڑگیا _ میں یہی کہتا تھا کہ میں بھی سرکاپھول چاہتا ہوں _ ماں نے مجھے بہت سمجھایا کہ یہ پھول تمہارے لئے مناسب نہیں مگر میں نے ایک نے سنی اور رونے لگا _ آخر زہرا نے مجھے وہ پھول دے دیا اور کہا پیارے سعید مت روؤ آؤ اور یہ پھول لے لو _ سب سوگئے لیکن مجھے ناراضگی کی وجہ سے نیند نہیں آرہی تھی _ آہستہ آہستہ اٹھا مطالعہ کے لئے چراغ جلایا_ کتاب کو ہاتھ میں لیا اور ورق الٹنے لگا _ کتاب میں ایک جگہ لکھا تھا : کہ حاسد انسان اس دنیا میں بھی رنج و غم مبتلا رہتا ہے اور آخرت میں بھی عذاب میں مبتلا ہوگا حاسد اپنا بھی نقصان کرتا ہے اور دوسروں کا بھی نقصان کرتا ہے _ جب بچے بہت چھوٹے ہوں تو ممکن ہے کہ وہ حسد کریں لیکن جب بڑے ہوجاتے ہیں تو سمجھ جاتے ہیں کہ مہربانی خیر خواہی بہت ہی مفید ہے _ میں نے تھوڑی دیر

۱۵۴

سوچا اور اپنے کئے پر شرمندہ ہوا اوررونا شروع کردیا _ رونے کی آواز سن کر زہرا بیدار ہوگئی _ وہ میرے سرہانے آئی اور کہا : پیارے سعید کیوں روتے ہو _ میرے آنسو پونچھنے لگی _ میری پیشانی پر بوسہ دیا میرے لئے پانی لائی اور کہا بھیا کیوں روتے ہوکیا تکلیف ہے؟ کل ماں کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس لے جائیں گے _ زہرا کو علم نہ تھا کہ مجھے حسد اور دل گیری نے بیمار کررکھا ہے _

صبح مدرسہ گیا تمام دن سست رہا اور فکرمند رہا _ عصر کے وقت جب مدرسہ سے لوٹ رہا تھا تو ایک سفید بٹوا اور سرکاپھول زہرا کے لئے خریدا اور اسے بطور تحفہ دیا _ ماں بہت خوش ہوئی _ اس دن سے میری حالت بالکل ٹھیک ہے پہلے میرا چہرہ زرداور مرجھایا ہوارہتا تھا _ اب سرخ اور سفید ہوگیا _ اب میں اور زہرا آپس میں بہت مہربان تھے اور بڑی خوشی محسوس کرتے تھے _

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ حاسد ہمیشہ غمناک اور غمگین رہتا ہے

جواب دیجئے

۱_ حسد کسے کہتے ہیں؟

۲_ کیا حسد بری عادت ہے اور کیوں ؟

۳_ حاسد انسان کیوں رنج میں مبتلا ہوتا ہے ؟

۴_ جو شخص حسد کی وجہ سے رنج میں ہو اس سے کیا سلوک کیا جائے زہرا کا سلوک سعید کے ساتھ کیسا تھا؟

۵_ حسد کی بیماری میں مبتلا ہونا چاہیئےو کون سے کام انجام دیں ؟

۶_ سعید نے کیا کیا کہ وہ خوش ہوگئی؟

۷_ حضرت امیر المؤمنین (ع) نے حاسدوں کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۱۵۵

فہرست

عرض ناشر ۴

پیش لفظ ۶

پہلا حصّہ ۹

خداشناسی ۹

پہلا سبق ۱۰

۱ مچھلی ۱۰

دوسرا سبق ۱۱

پانی میں مچھلی کا دم کیوں نہیں گھٹتا ۱۱

کون مچھلی کیلئے فکرکررہا تھا ۱۱

سوالات ۱۲

درج ذیل جملے مکمل کیجئے ۱۲

تیسرا سبق ۱۳

۳ داؤد اور سعید سیر کو گئے ۱۳

بطخوں کے پر کیوں نہیں بھیگتے ۱۳

خوبصورت بطخوں کو خدا نے پیدا کیا ہے ۱۴

سوالات ۱۴

یہ جملے مکمل کیجئے ۱۵

چوتھاسبق ۱۶

۴ خوبصورت نو مولود بچہ ۱۶

سوچ کران سوالوں کا جواب دیجئے ۱۸

پانچو سبق ۱۹

۵ چروا ہے نے درس دیا ۱۹

سوچ کر جواب دیجئے ۲۰

چھٹا سبق ۲۱

۶ہوشیار لڑکا ۲۱

سوالات ۲۲

ساتواں سبق ۲۴

۷ اس کی نعمتیں ۲۴

مہربان خدا ۲۴

سوالات ۲۵

ان جملوں کو مکمل کیجئے ۲۶

آٹھواں سبق ۲۷

۸ اللہ کی نعمتیں ۲۷

سوالات ۲۷

مندرجہ ذیل جملوں کو مکمل کیجئے ۲۸

نواں سبق ۲۹

۹ علیم اور قادر خدا ۲۹

نظم و ترتیب ۳۰

دسواں سبق ۳۲

۱۰ میرا بہترین دوست ۳۲

دوسرا حصّہ ۳۳

معاد ''یعنی'' قیامت ۳۳

پہلا سبق ۳۴

بطخیں کب واپس لوٹیں گی ۳۴

سوالات ۳۴

ان جملوں کو مکمل کیجئے ۳۵

دوسرا سبق ۳۶

دو قسم کے لوگ ۳۶

تیسرا سبق ۳۷

معاد یا جہان آخرت ۳۷

سوالات ۳۷

ان جملوں کو مکمل کیجئے ۳۸

چوتھا سبق ۳۹

ردّ عمل ۳۹

پانچواں سبق ۴۰

آخرت کی زندگی ۴۰

آخرت میں ہم زندہ ہوجائیں گے ۴۰

سوچ کر جواب دیجئے ۴۱

چھٹا سبق ۴۲

آخرت میں بہتر مستقبل ۴۲

تیسرا حصّہ ۴۴

نبوت ۴۴

پہلا سبق ۴۵

اللہ نے پیغمبڑ بھیجے ہیں ۴۵

سوالات ۴۵

دوسرا سبق ۴۶

انسانوں کے معلّم ۴۶

سوچ کر جواب دیجئے ۴۶

تیسرا سبق ۴۸

خدا کے عظیم پیغمبر ابراہیم علیہ السلام ۴۸

سوچ کر جواب دیجئے ۴۹

چوتھا سبق ۵۰

لوگوں کا رہبر اور استاد ۵۰

سوچ کر جواب دیجئے ۵۰

پانچوان سبق ۵۲

پیغمبر لوگوں کے رہبر ہوتے ہیں ۵۲

چھٹا سبق ۵۳

اولوا لعزم پیغمبر ۵۳

سوالات ۵۴

ان جملوں کو مکمل کیجئے ۵۴

ساتواں سبق ۵۵

حضرت محمد مصطفے (ص) کا بچپن ۵۵

سوالات ۵۵

آٹھواں سبق ۵۶

آخری نبی حضرت محمد مصطفے (ص) ۵۶

پیغمبر اسلام کا بچپن ۵۷

جواب دیجئے ۵۷

نواں سبق ۵۸

پیغمبر (ص) کا بچوّں کے ساتھ سلوک ۵۸

سوالات: ۵۸

دسواں سبق ۵۹

امین ۵۹

جواب دیجئے ۶۱

گیارہواں سبق ۶۲

دین اسلام آسمانی ادیاں میں سب سے بہتر اور آخری دین ہے ۶۲

مسلمان کون ہے : ۶۳

بارہواں سبق ۶۴

قرآن اللہ کا پیغام ہے ۶۴

جواب دیجئے ۶۴

قرآن ۶۶

فارسی نظم ۶۶

تیرہواں سبق ۶۷

باغ جل گیا اور کیوں جلا؟ ۶۷

چودھواں سبق ۶۸

اصحاب فیل ۶۸

جواب دیجئے ۷۰

پندرہواں سبق ۷۱

دین کیا ہے؟ ۷۱

دین کیا ہے : ۷۱

دین دار کون ہے : ۷۲

سوالات ۷۲

سولہواں سبق ۷۳

دین اسلام بہترین زندگی کیلئے بہترین دین ہے ۷۳

دین اسلام کیا ہے؟ ۷۳

مسلمان کون ہے ؟ ۷۳

ہماری دینی کتاب کا کیا نام ہے ۷۴

سوالات ۷۴

یہ جملے مکمل کیجئے ۷۴

چوتھا حصّہ ۷۶

امامت ۷۶

پہلا سبق ۷۷

امام ۷۷

سوالات ۷۷

دوسرا سبق ۷۸

امام دین کا رہبر اور پیغمبر (ص) کا جانشین ہوتا ہے ۷۸

امام دین کا محافظ اور نگہبان ہوتا ہے ۷۸

تیسرا سبق ۷۹

بارہ امام ۷۹

پہلاسبق ۸۰

پہلے امام ۸۰

حضرت علی علیہ السلام ۸۰

جواب دیجئے ۸۱

دوسرا سبق ۸۲

یتیم نوازی ۸۲

سوالات ۸۳

یہ جملہ مکمل کیجئے ۸۳

تیسرا سبق ۸۴

حضرت علی (ع) بچون کو دوست رکھتے تھے ۸۴

سوالات ۸۴

چوتھا سبق ۸۵

کام او رسخاوت ۸۵

جواب دیجئے ۸۶

پہلا سبق ۸۸

دوسرے امام حضرت امام حسن علیہ السلام ۸۸

جواب دیجئے ۸۹

دوسرا سبق ۹۰

خوش اخلاقی درگذری ۹۰

جواب دیجئے ۹۱

تیسرا سبق ۹۲

امام حسن علیہ السلام کے مہمان ۹۲

سوالات ۹۲

پہلا سبق ۹۴

تیسرے امام حضرت امام حسین علیہ السلام ۹۴

دوسرا سبق ۹۵

آزادی اور شہادت ۹۵

سوالات ۹۷

تیسرا سبق ۹۸

دستگیری اور مدد کرنا ۹۸

جواب دیجئے ۹۹

پہلا سبق ۱۰۰

چوتھے امام حضرت امام زین العابدین (ع) ۱۰۰

جواب دیجئے ۱۰۱

دوسرا سبق ۱۰۲

اللہ سے راز و نیاز ۱۰۲

پہلا سبق ۱۰۴

پانچویں امام حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ۱۰۴

دوسرا سبق ۱۰۶

امام(ع) سے سیکھیں ۱۰۶

جواب دیجئے ۱۰۸

پہلا سبق ۱۰۹

چھٹے امام حضرت امام جعفر صادق (ع) ۱۰۹

دوسرا سبق ۱۱۱

ذخیرہ اندوزی کی مذمّت ۱۱۱

جواب دیجئے ۱۱۲

پہلا سبق ۱۱۴

ساتویں امام حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام ۱۱۴

دوسرا سبق ۱۱۵

ہدایت امام ۱۱۵

پانچواں حصّہ ۱۱۸

فروع دین ۱۱۸

پہلا سبق ۱۱۹

پاکیزگی ۱۱۹

سوالات ۱۱۹

دوسرا سبق ۱۲۰

ہمیشہ پاکیزہ رہیں ۱۲۰

تیسرا سبق ۱۲۱

وضوء ۱۲۱

چوتھا سبق: ۱۲۲

نماز پڑھیں ۱۲۲

سوالات ۱۲۲

پانچواں سبق ۱۲۳

نماز آخرت کیلئے بہترین توشہ ہے ۱۲۳

جواب دیجئے ۱۲۴

چھٹا سبق ۱۲۵

طریقہ نماز ۱۲۵

اوقات نماز ۱۲۸

یادرکھئے کہ ۱۲۸

ساتواں سبق ۱۲۹

نماز پر شکوہ _ نمازجمعہ ۱۲۹

سوالات ۱۳۰

آٹھواں سبق ۱۳۱

روزہ ۱۳۱

ان جملوں کو مکمل کیجئے ۱۳۱

نواں سبق ۱۳۲

ایک بے نظیر دولہا ۱۳۲

سوالات ۱۳۴

چھٹا حصّہ ۱۳۶

چھٹا حصّہ ۱۳۶

اخلاق و آداب ۱۳۶

پہلا سبق ۱۳۷

والدین سے نیکی کرو ۱۳۷

سوالات ۱۳۷

دوسرا سبق ۱۳۸

استاد کا مرتبہ ۱۳۸

سوالات ۱۳۸

تیسرا سبق ۱۳۹

اسلام میں مساوات ۱۳۹

سوالات ۱۳۹

چوتھا سبق ۱۴۰

بوڑھوں کی مدد ۱۴۰

سوالات ۱۴۰

پانچواں سبق ۱۴۱

حیوانات پر رحم کرو ۱۴۱

سوالات ۱۴۱

چھٹا سبق ۱۴۲

مزدور کی حمایت ۱۴۲

سوالات ۱۴۲

ساتواں سبق ۱۴۳

کھانا کھانے کے آداب ۱۴۳

سوالات ۱۴۴

آٹھواں سبق ۱۴۵

حفظان صحت کا ایک مہم دستور ۱۴۵

سوالات ۱۴۵

نواں سبق ۱۴۶

سلام محبت بڑھاتا ہے ۱۴۶

دسواں سبق ۱۴۷

ایک باادب مسلمان بچہ ۱۴۷

جواب دیجئے ۱۴۸

گیارہواں سبق ۱۴۹

مال حرام ۱۴۹

جواب دیجئے ۱۵۰

بارہواں سبق ۱۵۱

کام کی بروقت انجام دہی ۱۵۱

جواب دیجئے ۱۵۳

تیرہواں سبق ۱۵۴

مہربان بہن اور پشیمان بھائی ۱۵۴

جواب دیجئے ۱۵۵

فہرست ۱۵۶

۱۵۶