‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) 25%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 156

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 156 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 90254 / ڈاؤنلوڈ: 4347
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

چھٹا سبق

۶ہوشیار لڑکا

حسن تیسری جماعت میں پڑھتا تھا وہ بہت ہوشیار اور چالاک تھا _

وہ اپنا سبق اچھی طرح سمجھنا چاہتا تھا اور ہر چیز میں غور و فکر کرتا تھا _ اگر اسے کوئی چیز سمجھ نہ آتی تو پوچھا کرتا تھا ایک دن استاد کلاس میں کہہ رہا تھا کہ ہمارے بدن کے لئے مختلف اقسام کی غذا کی ضرورت ہوتی ہے _ غذا ہماری بھوک کو دور کرنے کے علاوہ ہمارے بدن کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے _ ہر ایک غذا کی علیحدہ خاصیت ہوتی ہے _ ہم کو دوڑ نے اور کھیلنے کو دنے کے لئے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے _ بدن کی طاقت ہمیں گرم رکھنے کے ساتھ ہمیں کام کرنے اور کھیلنے کی طاقت بھی پہنچاتی ہے _ بعض غذائیں ہمیں طاقت ہم پہنچاتی ہیں جیسے آلو _ چاول_ مٹھاس_ روغن_ کھجور _ سیب _ کشمش _ بادام و غیرہ ہر آدمی کو ان چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے لیکن جو لوگ زیادہ کام کرتے ہیں انہیں ان کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے _ بعض غذائیں بدن کے بڑا ہونے اور طاقت پیدا کرنے کے لئے بہت ضروری ہیں _ جیسے گوشت _ انڈا _ دودھ و غیرہ ہمارا بدن وٹامن اور معدنی اجزاء کا بھی محتاج ہے _پھل فروٹ اور سبزیوں میں وٹامن ہوتی ہے _ گوشت _ دودھ _ جگر _ انڈے اور دوسری بعض سبزیوں میں معدنی اجزا ہوتے ہیں _ ہمارے بدن کو سالم رہنے اور غور کرنے کے لئے بہت سی چیزوں کی ضرورت ہے اور جن چیزوں کی بھی اسے ضرورت ہوتی ہے وہ تمام کی تمام

۲۱

مختلف غذاؤں میں پائی جاتی ہیں _ ہمیں مختلف قسم کے میوے اور غذائیں کھانی چاہیئےا کہ پڑھ سکیں اور صحیح و سالم رہ سکیں _ حسن نے استاد سے اجازت لیتے ہوئے کہا: میرا خیال تھا کہ غذا صرف بھوک کو ختم کرتی ہے _ لیکن اب سمجھ میں آیا کہ ہمارے بدن کی طاقت اور سلامتی میں بھی مختلف غذاؤں کی ضرورت ہوتی ہے _ اب میں متوجہ ہوا کہ ہمیں بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے _ استاد نے کہا کہ یہ ہماری خوش بختی ہے کہ جن چیزوں کی ہمارے بدن کو ضرورت ہوتی ہے وہ اس دنیا میں موجود ہیں _ مختلف قسم کے میوے _ مختلف قسم کی سبزیاں _ چاول _ گیہوں _ چنے _ دلیں _ بادام یہ تمام چیزیں موجود ہیں _ درخت ہم کو میوے دیتے ہیں _ حیوانات ہمیں دودھ اور گوشت دیتے ہیں _ بچو کون ذات ہے جو ہمارے لئے ان چیزوں کو فراہم کرتی ہے _ اور ہماری تمام ضروریات سے واقف ہے _ جن چیزوں کی ہمیں ضرورت تھی اسے پہلے پیدا کردیا ہے _ تمام شاگردوں نے بیک آواز کہا _ خدا خداخدا _ استاد کہنے لگا _ ہاں _ وہی خدا دانا اور قادر ہے

سوالات

۱_ جب ہمیں کوئی چیز سمجھ نہ آئے تو کیا کریں اور کس سے پوچھیں؟

۲_ آج تم نے صبح کیا غذا کھائی تھی کیا اس غذا کے فوائد بتلاسکتے ہو؟

۳_اگر کچھ دن غذا نہ کھائیں تو کیا حالت ہوجائے گی اور کیوں؟

۴_ تم اپنے بدن کی ضروریات کو گنوا سکتے ہو؟

۵_ اپنے بدن کی ضروریات کو کس طرح پورا کروگے ؟

۲۲

۶_ حیوان اور سبزیاں ہمارے کس کام آتی ہیں؟

۷_ کون سی ذات ہمارے ان چیزوں کو فراہم کرتی ہے ؟

۸_ اس عالم میں ہمارے ذمّے کون سی خدمت انجام دینی لازم قرار دی گئی ہے؟

۲۳

ساتواں سبق

۷ اس کی نعمتیں

ہم منہ رکھتے ہیں کہ جس سے غذا کھاتے ہیں اور اس سے باتیں کرتے ہیں

ہم ہاتھ رکھتے ہیں کہ جس سے غذا اٹھاتے ہیں اور کام کرتے ہیں

ہم آنکھ رکھتے ہیں کہ جس سے دیکھتے ہیں

ہم کان رکھتے ہیں کہ جس سے سنتے ہیں

ہم پاؤں رکھتے ہیں کہ جس سے چلتے اور دوڑتے اور کھیلتے ہیں آیا تمہیں علم ہے کہ

کون سی ذات ہے کہ جو ہماری تمام ضروریات کو جانتی تھی اور انکو ہمارے لئے ضرورت جانتے ہوئے خلق کیا ہے

جو چیز بھی ہماری زندگی کے لئے ضروری تھی اس نے ہمیں عنایت کی ہے اب ان تمام نعمتوں کے عوض ہمارا فرض کیا ہے ؟

مہربان خدا

خدا ہمیں دوست رکھتا ہے _ اس نے ہمیں پیدا کیا ہے اور یہ تمام نعمتیں ہمیں عنایت کی ہیں _ آنکھ دی ہے تا کہ ہم دیکھ سکیں _ کان دیئےیں تا کہ ہم سن سکیں _ زبان دی ہے تا کہ ہم بول سکیں اور غذا کا مزا چکھ سکیں _ پاؤں

۲۴

دیئےیں تا کہ چل سکیں _ ہاتھ دیئےیں تا کہ کام کرسکیں اور دوسروں کی مدد کرسکیں عقل دی ہے تا کہ اچھائی او ر برائی کو سمجھ سکیں _ اگر ہم آنکھ _ کان _ زبان _ ہاتھ پاؤں اور عقل نہ رکھتے تو کس طرح زندگی بسر کرسکتے تھے ؟؟

سوالات

۱_ آنکھ سے کیا کام لیتے ہیں؟

۲_ کان سے کیاکام لیتے ہیں؟

۳_ زبان سے کیا کام لیتے ہیں؟

۴_ ہاتھ سے کیا کام لیتے ہیں؟

۵_ پاؤں سے کیا کام لیتے ہیں؟

۶_ عقل سے کیا کام لیتے ہیں؟

۷_ یہ تمام نعمتیں کس نے ہمیں دی ہیں؟

۸_ کیاخدا ہمیں دوست رکھتا ہے ؟

۹_ کہاں سے معلوم ہوا ہے کہ خدا ہمیں دوست رکھتا ہے ؟

۱۰_ اگر آنکھ نہ ہوتی تو کیا ہوتا ؟

۱۱_ اگر کان نہ ہوتے تو کیا ہوتا ؟

۱۲_ اگر زبان نہ ہوتی تو کیا ہوتا ؟

۱۳_ اگر ہاتھ نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟

۱۴_ اگر پاؤں نہ ہوتے تو کیا ہوتا ؟

۲۵

۱۵_اگر عقل نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ خدا ہمیں ... رکھتا ہے اسنے ہمیں پیدا کیا ہے اور ... کی ہیں

۲_ زبان دی ہے تا کہ ... سکیں اور غذا کا مزا چکھ سکیں

۳_ ہاتھ دیئےیں تا کہ ... اور دوسروں کی ... کرسکیں

۴_ عقل دی ہے تا کہ ... سمجھ سکیں

۲۶

آٹھواں سبق

۸ اللہ کی نعمتیں

خدا مہربان ہے اس نے ہمیں بہت کی نعمتیں دی ہیں _ ہوا پیدا کی تا کہ سانس لے سکیں _ پانی پیدا کیا تا کہ اسے پیئں اور اپنے آپ کو دھوئیں _ درخت اور جڑی بوٹیاں پیدا کیں _تا کہ میھٹے اور خوش ذائقہ میوے کھائیں اور عمدہ غذائیں بنائیں _ اگر ہوا پانی درخت نہ ہوتے تو ہم کیسے زندہ رہتے _ خدا ہم پر بہت مہربان ہے کہ جس نے ہمیں یہ نعمتیں فائدہ حاصل کرنے کے لئے عنایت کیں _ ہم بھی شفیق اور مہربان خدا سے محبت کرتے ہیں اور اس کا شکر ادا کرتے ہیں _ خدا ہم پر مہربان ہے اور ہماری اچھائی اور ترقی چاہتا ہے _ ہم بھی اللہ تعالی کے دستور کی پیروی کرتے ہیں تا کہ ہمیشہ کے لئے سعادت مند زندگی بسر کرتے رہیں _

سوالات

۱_ کس طرح ہمیں معلوم ہوا ہے کہ خدا ہم پر مہربان ہے ؟

۲_ خدا کا شکر کیوں ادا کریں؟

۳_ اللہ تعالی کی پانچ نعمتوں کا نام بتایئے

۴_ اگر سعادتمند ہونا چاہیں تو کس کے دستور پر عمل کریں؟

۲۷

مندرجہ ذیل جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ خدا ... ہے اس نے ہمیں بہت ... دی ہیں

۲_ ہوا پیدا کی تا ... ... پانی پیدا کیا تا

۳_ ہم بھی شفیق اور مہربان خدا ...

۴_ خدا ہم پر مہربان اور ہماری ... چاہتا ہے

۵_ ہم بھی اللہ تعالی کے ... کرتے ہیں تا کہ ... زندگی بسر کرتے ہیں

۲۸

نواں سبق

۹ علیم اور قادر خدا

ہمارا جسم مختلف قسم کی غذاؤں کا محتاج ہے_ اگر مختلف غذائیں نہ ہو تیں تو ہم کیا کرتے؟

بدن کی سلامتی کے لئے کچھ مقدار پانی پیتے ہیں اگر پانی نہ ہوتا تو ہم کیا کرتے ؟

اگر منہ نہ ہوتا : کہ جس سے پانی پیتے ہیں : تو کیا کرتے ؟

اگر دانت نہ ہوتے : کہ جس سے غذائیں چباتے ہیں تو کیا کرتے ؟ لیکن خوش بختی سے ہماری زندگی کی تمام وسائل اور ضروریات اس دنیا میں موجود ہیں _ مختلف قسم کے میوے کہ جن کی ضرورت ہے موجو د ہیں _ مختلف قسم کی سبزیاں کہ جن کی ضرورت ہے موجود ہیں _ پیاسے ہوتے ہیں تو پانی موجود ہے _ منہ موجود ہے کہ جس سے غذا کھاتے ہیں _ ہاتھ ہیں کہ جس سے غذا اٹھا کر منہ میں رکھتے ہیں _ معدہ اور آنتیں موجود ہیں جو غذا کو ہضم کرتی ہیں _ آنکھیں ہیں جس سے دیکھتے ہیں _ کان ہیں جس سے سنتے ہیں _ زبان رکھتے ہیں جس سے بولتے اور غذا کامزالیتے ہیں _ جو چیز بھی ہماری سلامتی اور رشد کے لئے ضروری تھی اس دنیا میں موجود ہے _

ان روابط اور ترتیب اور نظم سے جو ہمارے اور دوسرے جہاں میں موجودات کے ساتھ برقرار ہے اس سے ہم سمجھتے ہیں کہ

کوئی ذات عالم اور قادر ہے کہ جس نے ہمیں خلق کیا ہے اور وہ ذات ہماری فکر

۲۹

میں پہلے سے تھے اور ہماری تمام ضروریات کو جانتی تھی اور وہ ذات خداوند عالم کی ہے کہ جو دانا اور توانا ہے اگر دانا اور عالم نہ ہوتا تو اسے معلوم نہ ہوتا کہ ہمیں کن چیزوں کی ضرورت ہے _ اور اگر توانا اور قادر نہ ہوتا تو ان چیزوں کو کہ جن کی ہمیں ضرورت تھی پیدا نہیں کر سکتا تھا _ اب ہم سمجھے کہ خدا عالم ہے یعنی دانا ہے اور خدا قادر ہے یعنی توانا ہے _

نظم و ترتیب

سورج نکلتا ہے گھاس اگتی ہے _ حیوانات گھاس کھاتے ہیں اور ہم انکے دودھ اور گوشت سے استفادہ کرتے ہیں _ پس سورج _گھاس _ حیوان اور انسان کے درمیان ایک ربط ہے

اگر سورج نہ نکلتے تو کیا ہوگا؟

اگر گھاس نہ اگے تو کیا ہوگا؟

اگر حیوانات نہ ہوں تو کیا ہوگا؟

یہ ربط جو ہمارے اور دنیا کے دوسرے موجودات کے درمیان ہے اس سے کیا سمجھتے ہیں:

کون سی ذات ہماری ضروریات کو جانتی تھی اور ان کو ہمارے لئے خلق کیا ہے _

کیا وہ ذات عالم و قادر ہے

۳۰

کیسے جانا کہ وہ دانا اور توانا ہے؟

اگر وہ دانا نہ ہوتا تو اسے معلوم نہ ہوتا کہ

اگر توانا اور قادر نہ ہوتا تو وہ قدرت نہ ...

جی ہاں: وہ ذات دانا بھی ہے اور توانا بھی اور وہ ذات خدا کی ہے :

وہ مہربان ہے اور عطا کرنے والا ہے

ہم بھی اسے بہت دوست رکھتے ہیں اور اس کے حکم اور فرمان کو مانتے ہیں تا کہ ہمیشہ زندگی با سعادت بسر کرسکیں_

۳۱

دسواں سبق

۱۰ میرا بہترین دوست

اس عنوان سے فارسی نظم پیش خدمت ہے

بارالہا دوست می دارم ترا ---- ای با جان و دل من آشنا

ای خدای بے شریک و بے قرین ---- درمیان دوستانم بہترین

نام زیبائے ترا دارم بہ لب ---- شکر می گویم ترا ہر روز و شب

آفریدی آسمانہا را چہ خوب ---- اختران و کہکشانہا را چہ خوب

آفریدی شب چراغ ماہتاب ---- از تو گرما بخش ماشد آفتاب

آفریدی بس شگوفان و قشنگ --- بوتہ ہا گلہا بہ صدہا شکل و رنگ

از برایم آفریدی رایگان ---- ہم پدر ہم مادری بس مہربان

این زبان و چشم و گوش و پا و دست ---- دارم از لطف تو ہر نعمت کہ ہست

مہربانااے خدائے خوب من! ---- دادہ ای تو این ہمہ نعمت بہ من

پس تو ہم بسیار داری دوستم ---- ای خدا اے مہربانتر دوستم

دادگر یارتوانائی منی؟؟ ---- بہترین ہمراہ دانای منی

ای کہ ہستی برتر از افکار من ---- آشناتر کن مرابا خویشتن

(حسان)

حبیب اللہ چایچیان

۳۲

دوسرا حصّہ

معاد ''یعنی'' قیامت

۳۳

پہلا سبق

بطخیں کب واپس لوٹیں گی

داؤد اور سعید اپنے باپ کے ساتھ باغ میں گئے _ سردی کا زمانہ تھا درختوں کے پتے خشک اور بے جان ہو کر زمین پر گرے پڑے تھے _ باپ نے کہا پیارے بیٹو درختوں کو دیکھو یہ سرسبز نہیں ہیں _ ان کے سرسبز پتے تمام خشک ہوچکے ہیں _ اور بے جان ہوکرزمین پر گر پڑے ہیں _ وہ خوبصورت بطخیں بھی یہاں سے چلی گئی ہیں _ داؤد نے پوچھا _ ابا جان کیا بطخیں اب پھر یہاں نہیں آئیں گی ہم بطخوں کو نہیں دیکھ سکیں گے باپ نے جواب دیا کیوں نہیں جب بہار کا موسم آئے گا اور خدا اس باغ کو دوبارہ شاداب کرے گا اوریہ سرسبز ہوجائے گا تو بطخیں بھی دوبارہ لوٹ آئیں گی _ سعید نے پوچھا ابا جان : ہم بھی جب مرجائیں گے تو خدا ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا ؟ باپ نے کہا_ جی ہاں_ ہم بھی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہوں گے اور اپنے کئے کا نتیجہ دیکھیں گے _ نیک لوگ جنت میں اور برے لوگ جہنم میں جائیں گے _

سوالات

۱_ داؤد اور سعید باپ کے ساتھ کس موسم باغ میںگئے ؟

۲_کیا سردی کے موسم میں باغ سرسبز اور شاداب تھا؟

۳۴

۳_ درختوں کے پتے کس موسم میں بے جان ہوکر گر پڑتے ہیں؟

۴_ باپ نے درختوں کے بارے میں داؤد اور سعید سے کیا کہا؟

۵_ اس باغ سے بطخیں کیوں چلی گئی تھیں؟

۶_ باغ کس موسم میں سرسبز ہوتا ہے ؟

۷_ کیا بطخیں دوبارہ واپس لوٹ آئیں گی ؟

۸_ کون سی ذات باغ کو دوبارہ سرسبز و شاداب کرتی ہے؟

۹_ جب ہم مرجائیں گے تو دوبارہ کون زندہ کرے گا؟

۱۰_ جب خدا ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا تو ہم کہاں جائیں گے ؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ سردی کا زمانہ تھا درختوں کے ہو کر زمین پر گر پڑے تھے

۲_ ان کے سرسبز ... گر چکے ہیں

۳_ جب بہار کا ... آئے گا تو وہ اس باغ کو ... کرے گا

۴_ باپ نے کہا جی ہاں ہم بھی ... ہوں گے اوراپنے کئے کا نتیجہ دیکھیں گے

۵_ نیک لوگ ...اور برے لوگ ... جائیں گے

۳۵

دوسرا سبق

دو قسم کے لوگ

۱_ بعض لوگ خدا کو دوست رکھتے ہیں اور دیندار ہیں _ سچ بولتے ہیں اچھے کام بجالاتے ہیں _ لوگوں کے ساتھ مہربانی کرتے ہیں ضعیفوں کی مدد کرتے ہیں _ کسی کو آزار نہیں پہونچاتے _ ظالموں کے ساتھ دشمنی کرتے ہیں _ خدا ان کو دوست رکھتا ہے

۲_ بعض لوگ بے دین اور جھوٹے ہوتے ہیں _ لوگوں کو آزار پہونچاتے ہیں _ برے کام انجام دیتے ہیں_ لوگوں کو مال زبردستی چھیں لیتے ہیں مظلوموں اور بیچاروں کی مدد نہیں کرتے

خدا ان کو دوست نہیں رکھتا

۳۶

تیسرا سبق

معاد یا جہان آخرت

لوگ دو قسم کے ہیں _ ایک گروہ دیندار اور نیکوکاروں کا ہی اور دوسرا بے دین اور بدکاروں کا ہے

کیا نیکوکار لوگ اور بدکار لوگ اللہ کے نزدیک برابر ہیں اور اپنے کاموں کی سزا نہ پائیں گے ؟ نہیں ایسا ہرگز نہ ہوگا _ اللہ تعالی فرماتا ہے _ خدا کے نزدیک برے اور اچھے لوگ مساوی نہیں ہیں _ ہاں _ خدا ئے قادر مطلق نے ایک اور دنیا خلق کی ہے _ جسے '' جہان آخرت'' کہا جاتا ہے _ جب انسان مرجائے گا تو وہ اس جہاں میں منتقل کردیا جائے گا اگر ہم نیک بنے اور ہم نے اللہ تعالی کے فرمان اور دستور پر عمل کیا تو آخرت میں ہمیں اس کی اچھی جزا ملے گی اور بہشت میں جائیں گے اور خوشی اور آرام سے زندگی وہاں بسر کریں گے اور اگر ہم برے بنے اور ہمنے اللہ تعالی کی نافرمانی کی اور اس کے احکام پر عمل نہ کیا تو برے کاموں کی سزا پائیں گے اور آخرت میں سخت زندگی بسر کریں گے

سوالات

۱_ کیا نیک لوگ اور برے لوگ اللہ کے نزدیک مساوی ہیں ؟

۲_ خدا ہمارے کاموں کی سزا کہاں دے گا؟

۳۷

۳_ نیک لوگ آخرت میں کیسی زندگی بسر کریں گے ؟

۴_ برے لوگ کیسی زندگی بسر کریں گے ؟

۵_ جو لوگ نیک کام کرتے ہیں انہیںخدا کیسا اجر دے گا؟

۶_ جو برا کام کرتا ہے اورلوگوں کو آزار پہونچاتا ہے اس کی سزا کیا ہوگی؟

۷_ اگر ہم اللہ تعالی کے تمام دستور کے مطابق عمل کریں تو آخرت میں ہماری کیا کیفیت ہوگی؟

۸_ کون سے لوگ بہشت میں جائیں گے؟

۹_ جہنم کن لوگوں کا ٹھکانا ہے ؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ لوگ دو قسم کے ہیں ایک ... ہے اور ... ہے

۲_ کیا نیکوکار اور بدکار لوگ اللہ کے ... ہیں

۳_ خدائے قادر مطلق نے ایک ... کہا جاتا ہے

۴_ اگر ہم نیک بنے اور اللہ تعالی کے فرمان اور دستور پر عمل کیا تو آخرت ... ملے گی

۵_ اگر ہم برے بنے اور اللہ تعالی کی نافرمانی کی اور اس کے احکام پر عمل نہ کیا تو ... گے

۳۸

چوتھا سبق

ردّ عمل

مسعود نے پہاڑے کے سامنے چیخ کر کہا اچھا اچھا _ مسعود کی آواز پہاڑ سے ٹکرائی اور لوٹ آئی اور جب وہ آواز لوٹی تو گویا پہاڑ بھی کہہ رہا تھا _ اچھا _ اچھا ہمارے تمام کام اسی طرح واپس لوٹتے ہیں _ اور لا محالہ ہماری طرف ہی واپس لوٹتے ہیں اگر ہم نے اچھے کام کئے تو ہماری طرف اچھے کام لوئیں گے اور اگر ہم نے برے کام کئے تو ہماری طرف برے کام لوٹیں گے _ اس کو اردو کے محاورے میں استعمال کریں تو یوں ہوگا _ جیسا کروگے ویسا پاؤگے

تمام کاموں کے اپنی طرف لوٹ آنے کو ہم آخرت میں دیکھیں گے

۳۹

پانچواں سبق

آخرت کی زندگی

آخرت میں ہم زندہ ہوجائیں گے

سعیدہ کی عمر نوسال کی تھی تیسری کلاس میں پڑھتی تھی بہت ہوشیار لڑکی تھی وہ ہمیشہ سوال کرتی اور جواب چاہتی تھی _ ایک دن ماں سے پوچھنے لگی _ اماں جان یہ کیا ہوا صبح ہوتی ہے ناشتہ کرتے ہیں _ باپ کام پر چلے جاتے ہیں _ میں مدرسہ چلی جاتی ہوں _ آپ رات تک کام کرنے میں مشغول ہوجاتی ہیں _ باپ گھر واپس آجاتے ہیں _ رات کا کھانا کھاتے ہیں _ اور دستر خوان لپیٹ کر اس کے بعدسوجاتے ہیں _ کل پھر اسی طرح _ اور پر سوں بھی اسی طرح_ بلکہ پوری عمر اسی طرح : یہ کس لئے اور اس کا فائدہ کیا ہے؟ امان جان؟ ہم کس لئے بڑے ہوتے ہیں _ لڑکیاں عورت بن جاتی ہیں _ لڑکے مرد ہوجاتے ہیں ؟ اور بعد میں بوڑھے ہوجاتے ہیں اور ہماری زندگی ختم ہوجاتی ہے _ یہ تمام کام اس لئے کرتے ہیں تا کہ ہم مرجائیں _ جیسے ہماری دادی مرگئی ہیں _

یہ بے فائدہ اور بے نتیجہ زندگی

ماں نے کہا بیٹی سعیدہ ہماری زندگی اور ہمارے کام بغیر نتیجہ کے نہیں ہیں _ ہم مرجانے سے بالکل فنا نہیں ہوجاتے اور ہماری زندگی ختم نہیں ہوتی بلکہ اس دنیا سے دوسری دنیا کی طرف جاتے ہیں اور وہاں

۴۰

اپنے کاموں کا نتیجہ پاتے ہیں _ سعیدہ بیٹی ہم آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہیں گے اچھے کام کرنے والے لوگ بہشت میں جائیں گے اور بہت راحت و آرام کی زندگی بسرکریں گے _ اور گنہکار جہنم میں جائیں گے _ اور عذاب اور سختی میں رہیں گے _

آخرت کی نعمتیں اور لذتیں دنیا کی لذتوں اور نعمتوں سے بہتر اور برتر ہیں ان میں کوئی عیب اور نقص نہیں ہوگا _ اہل بہشت ہمیشہ اللہ تعالی کی خاص توجہ اور محبت کا مرکز رہتے ہیں _ خدا انہیںہمیشہ تازہ نعمتوں سے نوازتا ہے اہل بہشت اللہ تعالی کی تازہ نعمتوں اور اس کی پاک محبت سے مستفید ہوتے ہیں اور ان نعمتوں اور محبت سے خوش و خرم رہتے ہیں _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ سعیدہ کس چیز کو بے فائدہ اور بے نتیجہ سمجھتی تھی او رکیوں؟

۲_ اس کی ماں نے اسے کیا جواب دیا؟

۳_ کیا ہم مرجانے سے فنا ہوجاتے ہیں اگر مرنے سے ہم فنا ہوجاتے ہوں تو پھر ہمارے کاموں اور کوششوں کا کیا نتیجہ ہوگا؟

۴_ اپنے کاموں کا پورا نتیجہ کس دنیا میں دیکھیں گے ؟

۵_ نیک لوگ آخرت میں کیسے رہیں گے اور گناہ کار کیسے رہیں گے ؟

۶_ '' دنیا آخرت کی کھیتی ہے '' سے کیا مراد ہے ؟

۴۱

چھٹا سبق

آخرت میں بہتر مستقبل

اس جہان کے علاوہ ایک جہان اور ہے جسے جہان آخرت کہا جاتا ہے _ خدانے ہمیں جہان آخرت کے لئے پیدا کیا ہے _ جب ہم مرتے ہیں تو فنا نہیں بلکہ اس جہان سے جہان آخرت کی طرف چلے جاتی ہیں ہم صرف کھا نے پینے سونے کے لئے اس جہاں میں نہیں آئے بلکہ ہم یہاں اس لئے آئے ہیں تا کہ خداوند عالم کی عبادت اور پرستش کریں _ اچھے اور مناسب کام انجام دیں تا کہ کامل ہوجائیں اور جہان آخرت میں اللہ کی ان نعمتوں سے جو اللہ نے ہمارے لئے پیدا کی ہیں _ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں _

جو کام بھی ہم اس دنیا انجام دیتے ہیں اس کا نتیجہ آخرت میں دیکھیں گے _

اگر ہم نے خدا کی عبادت کی اور نیک کام کرنے والے قرار پائے تو ہمارا مستقبل روشن ہو گا اور بہترین زندگی شروع کرینگے اور اگر ہم نے خدا کے فرمان کی پیروی نہ کی اور برے کام انجام دیئے تو آخرت میں بدبخت قرار پائیں گے اور اپنے کئے کی سزاپائیں گے اور سختی اور عذاب میں زندگی بسر کریں گے

۴۲

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ اس جہاں میں ہمارا فرض کیا ہے _ کامل بنے کے لئے ہمیں کیا کام انجام دینے چاہیئے ؟

۲_ اللہ کی بڑی اور اعلی نعمتیں کس جہان میں ہیں ؟

۳_ روشن مستقبل کن لوگوں کے لئے ہے ؟

۴_ آخرت میں سخت عذاب کن لوگوں کے لئے ہے ؟

۵_ کیا تمہیں معلوم ہے کہ کون سے کام اچھے اور مناسب ہیں اور کوں لوگ ہمیں اچھے اور مناسب کاموں کی تعلیم دیتے ہیں ؟

۴۳

تیسرا حصّہ

نبوت

۴۴

پہلا سبق

اللہ نے پیغمبڑ بھیجے ہیں

خدا چونکہ بندوں پر مہربان ہے اور چاہتا ہے کہ اس کے بند ے اس دنیا میں اچھی اور آرام دہ زندگی بسر کریں اور آخرت میں خوش بخت اور سعادتمند ہوں وہ دستور جوان کی دنیا اور آخرت کے لئے فائدہ مند ہیں _ پیغمبروں کے ذریعہ ان تک پہنچا ئے چونکہ پیغمبروں کی شخصیت عظیم ہوتی ہے اسی لئے خدا نے انہیں لوگوں کی رہنمائی کیلئےچنا_ پیغمبر لوگوں کو نیک کام اور خدائے مہربان کی پرستش کی طرف راہنمائی کرتے تھے _ پیغمبر ظالموں کے دشمن تھے اور کوشش کرتے تھے کہ لوگوں کے درمیان مساوات و برابری قائم کریں _

سوالات

۱_ خدانے کیوں لوگوں کے لئے پیغمبر بھیجا ہے ؟

۲_ پیغمبر خدا سے کیا چیز لیکرآئے؟

۳_ پیغمبر کیا کرتے تھے؟

۴_ پیغمبر کس قسم کے لوگ ہوتے تھے؟

۵_ اگر ہم پیغمبروں کے دستور کے مطابق عمل کریں تو کیا ہوگا؟

۴۵

دوسرا سبق

انسانوں کے معلّم

پیغمبرانسانوں کے معلّم ہوتے ہیں _ ابتداء آفرینش سے لوگوں کے ساتھ _ اور ہمیشہ ان کی تعلیم و تربیت میں کوشاں رہے _ وہ بنی نوع انسان کو معاشرتی زندگی اور زندگی کے اچھے اصولوں کی تعلیم دیتے رہے _ مہربان خدا اور اس کی نعمتوں کو لوگوں کو بتلاتے تھے اور آخرت اور اس جہاں کی عمدہ نعمتوں کا تذکرہ لوگوں سے کرتے رہے _ پیغمبر ایک ہمدرد اور مخلص استاد کے مانند ہوتے تھے جو انسانوں کی تربیت کرتے تھے_ اللہ کی پرستش کا راستہ انہیں بتلاتے تھے پیغمبر نیکی اور اچھائی کا منبع تھے وہ نیک اور برے اخلاق کی وضاحت کرتے تھے_ مدد اور مہربانی خیرخواہی اور انسان دوستی کی ان میں ترویج کرتے تھے تمام انسانوں میں پہلے دور کے انسان بے لوث اور سادہ لوح تھے پیغمبروں نے ان کی رہنمائی کے لئے بہت کوشش کی اور بہت زحمت اور تکلیفیں برداشت کیں پیغمبروں کی محنت و کوشش اور رہنمائی کے نتیجے میں انسانوں نے بتدریج ترقی کی اور اچھے اخلاق سے واقف ہوئے _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ زندگی کے اصول اور بہتر زندگی بسر کرنے کا درس انسانوں کو کس نے دیا ؟

۴۶

۲_ پیغمبر لوگوں کون سے تعلیم دیتے تھے؟

۳_ پیغمبروں نے کن لوگوں کے لئے سب سے زیادہ محنت اور کوشش کی ؟

۴_ پیغمبروں نے کس قسم کے لوگوں کے درمیان کن چیزوں کا رواج دیا ؟

۴۷

تیسرا سبق

خدا کے عظیم پیغمبر ابراہیم علیہ السلام

کیا آپ جانتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں لوگوں کا کیا دین تھا اور وہ کس طرح زندگی گزارتے تھے_ انہوں نے گذشتہ پیغمبروں کی تعلیم کو فراموش کردیا تھا وہ نہیں جانتے تھے کہ اس دنیا میں کس طرح زندگی گذار کر آخرت میں سعادت مند ہوسکتے ہیں وہ صحیح قانون اور نظم و ضبط سے ناواقف تھے اور خدا کی پرستش کے طریقے نہیں جانتے تھے _ چونکہ خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے اسلئے اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنی پیغمبری کے لئے منتخب فرمایا تا کہ لوگوں کو نیکی اور اللہ تعالی کی عبادت کی طرف راہنمائی فرمائیں

خدا کو علم تھا کہ لوگ تشخیص نہیں کر سکتے کہ کون سے کام آخرت کے لئے فائدہ مند اور کون سے کام نقصان دہ ہیں _ خدا جانتا تھا کہ لوگوں کے لئے راہنما اور استاد ضروری ہے اسی لئے جناب ابراہیم علیہ السلام کو چنا اور انہیں عبادت اور خدا پرستی کے طریقہ بتائے _ خدا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بتلاتا تھا کہ کون سے کام لوگوں کی دنیا اور آخرت کے لئے بہتر ہیں اور کون سے کام مضر ہیں _

حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اللہ تعالی کے پیغام اور احکام کو لوگوں تک پہنچاتے اور ان کی رہنمائی فرماتے تھے _

حضرت ابراہیم علیہ السلام خدا کے پیغمبر اور لوگوں کے استاد اور معلّم تھے _

۴۸

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ پیغمبروں کو کون منتخب کرتا ہے ؟

۲_ پہلے انسانوں کا کردار کیا تھا؟

۳_ کون سے حضرات زندگی کا بہتر راستہ بتاتے ہیں؟

۴_ کیا لوگ خود سمجھ سکتے ہیں کہ کون سے کام آخرت کے لئے بہتر اور کون سے مضر ہیں ؟

۵_ حضرت ابراہیم (ع) لوگوں کو کیا تعلیم دیتے تھے ؟

۶_ حضرت ابراہیم (ع) کا پیغام اور احکام کس کی طرف سے تھے؟

۴۹

چوتھا سبق

لوگوں کا رہبر اور استاد

پیغمبر لوگوں کا رہبر اور استاد ہوتا ہے _ رہبری کے لئے جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے _ اسے جانتا ہے _ دین کے تمام احکام جانتا ہے _ اچھے اور برے سب کاموں سے واقف ہوتا ہے _ وہ جانتا ہے کہ کون سے احکام آخرت کی سعادت کا موجب ہوتے ہیں اور کون سے کام آخرت کی بدبختی کا سبب بنتے ہیں _ پیغمبر خدا کو بہتر جانتا ہے _ آخرت اور بہشت اور جہنم سے آگاہ ہوتا ہے _ اچھے اور برے اخلاق سے پوری طرح با خبر ہوتا ہے _ علم اور دانش میں تمام لوگوں کا سردار ہوتا ہے اس کے اس مرتبہ کو کوئی نہیں پہنچانتا _ خداوند عالم تمام علوم پیغمبر کو عنایت فرما دیتا ہے تا کہ وہ لوگو۱ں کی اچھے طریقے سے رہبری کر سکے _چونکہ پیغمبررہبر کامل اور لوگوں کا معلم اور استاد ہوتا ہے _ اسلئے اسے دنیا اور آخرت کی سعادت کا علم ہونا چاہیے تا کہ سعادت کی طرف لوگوں کی رہبری کر سکے _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ لوگوں کا رہبر اور استاد کون ہے اور ان کو کون سی چیزیں بتلاتا ہے ؟

۵۰

۲_ پیغمبر کا علم کیسا ہوتا ہے کیا کوئی علم میں اس کا ہم مرتبہ ہوسکتا ہے؟

۳_ پیغمبر کا علوم سے کون نواز تا ہے ؟

۴_ رہبر کامل کون ہوتا ہے؟

۵۱

پانچوان سبق

پیغمبر لوگوں کے رہبر ہوتے ہیں

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور تمام پیغمبران خدا انسان تھے _ اور اانہیں میں زندگی گذار تے تھے خدا کے حکم اور راہنمائی مطابق لوگوں کی سعادت اور ترقی میں کوشاں رہتے تھے _ پیغمبر ابتدائے آفرینش سے لوگوں کے ساتھ ہوتے تھے اور انہیں زندگی بہترین را ستے بتا تے تھے _ خدا شناسی آخرت اور اچھے کاموں کے بارے میں لوگوں سے گفتگو کرتے تھے _ بے دینی اور ظلم کے ساتھ مقابلہ کیا کرتے تھے اور مظلوموں کی حمایت کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ لوگوں کے درمیان محبت اور مساوات کو بر قرار رکھیں پیغمبروں نے ہزاروں سال کوشش کی کہ عبادت کے طریقے خدا شناسی اور اچھی زندگی بسر کرنا لوگوں پر واضح کریں _آج پیغمبروں اور ان کے پیرو کاروں کی محنت اور مشقت سے استفادہ کررہے ہیں _ اس لئے ان کے شکر گزار ہیں اور ان پر درود وسلام بھیجتے ہیں اور کہتے ہیں ;

... ...اللہ کے تمام پیغمبروں پر ہمارا سلام

... اللہ کے بڑ ے پیغمبر جناب ابراہیم پر ہمارا سلام

... جناب ابراہیم کے پیرو کاروں پر ہمارا سلام

۵۲

چھٹا سبق

اولوا لعزم پیغمبر

اللہ تعالی نے لوگوں کی راہنمائی کے لئے بہت زیادہ پیغمبر بھیجے ہیں کہ ان میں سب سے بڑ ے پیغمبر پانچ ہیں

____ حضرت نوح علیہ السلام

____ حضرت ابراہیم علیہ السلام

____ حضرت موسی علیہ السلام

____ حضرت عیسی علیہ السلام

____ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جناب موسی علیہ السلام کے ماننے والوں کو یہودی کہا جاتا ہے اور جناب عیسی علیہ السلام کے ماننے والوں کو مسیحی یا عیسائی کہا جاتا ہے اور جناب محمڈ کے ماننے والوں کو مسلمان کہا جاتا ہے

تمام پیغمبر خدا کی طرف سے آئے ہیں اور ہم ان سب کا احترام کرتے ہیں

لیکن تمام پیغمبروں سے بزرگ و برتر آخری پیغمبر جناب محمد مصطفی (ص) ہیں آپ کے بعد کوئی اور پیغمبر نہیں آئے گا _

۵۳

سوالات

۱_ بڑے پیغمبرکتنے ہیں اور ان کے نام کیا ہیں ؟

۲_ یہودی کسے کہا جاتا ہے ؟

۳_ مسیحی یا عیسائی کسے کہا جاتا ہے ؟

۴_ جناب محمد مصطفی (ص) کے ماننے والوں کو کیا کہا جاتا ہے ؟

۵_ سب سے بڑ ے اور بہتر اللہ کے پیغمبروں کون ہیں ؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ تمام پیغمبر ... آئے ہیں اور ہم ان ... کرتے ہیں

۲_ لیکن جناب محمد مصطفی (ص) تمام پیغمبروں سے ... و ...ہیں

۳_ آپ کے بعد نہیں آئے گا

۵۴

ساتواں سبق

حضرت محمد مصطفے (ص) کا بچپن

جناب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ مکہّ میں پیدا ہوئے _ آپ کے والد جناب عبد اللہ علیہ السلام تھے اور والدہ ماجدہ جناب آمنہ تھیں _ بچین ہی سے آپ نیک اور صحیح انسان تھے دستر خوان پر با ادب بیھٹتے تھے_ اپنی غذا کھا تے اور دوسرے بچوں کے ہاتھ سے ان غذا نہیں چھینتے تھے _ غذا کھا تے وقت بسم اللہ کہتے تھے _ بچوں کو آزار نہ دیتے تھے بلکہ ان سے اچھا سلوک اور محبت کرتے تھے _ ہر روز زنبیل خرما سے پر کر کے بچوں کے در میان تقسیم کرتے تھے _

سوالات

۱_ جناب محمد مصطفی کس شہر میں پیدا ہوئے ؟

۲_ غذا کھا تے وقت کیا کہتے تھے اور کس طرح بیٹھتے تھے ؟

۳_ دوسرے بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے تھے ؟

۴_ تمہارا دوسروں کے ساتھ کیسا سلوک ہے ؟

۵۵

آٹھواں سبق

آخری نبی حضرت محمد مصطفے (ص)

آپ کے والد کا نام جناب عبداللہ اور والدہ کانام آمنہ تھا _ عام الفیل میں سترہ ربیع الاوّل کو مکہّ میں پیدا ہوئے _ آپ کی پیدائشے سے قبل ہی آپ کے والد جناب عبداللہ کا انتقال ہو گیا _ جناب آمنہ نے آپکی چھ سال تک پرورش کی _ جب آپ چھ سال کے ہوئے تو آپ کی والدہ کا انتقال ہو گیا _ والدہ کے فوت ہونے کے بعد آپ کے دادا جناب عبدالمطلب نے آپ کی _ جناب عبد المطلب آپ سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور آپ پر بہت مہربان تھے پیغمبر اسلام کے مستقبل کا آپ کو علم تھا عیسائی اور یہودی علماء سے آپ نے سن رکھا تھا کہ مکہّ سے ایک پیغمبر مبعوث ہو گا _ جناب عبد المطلب عربوں کے سردار تھے _ کعبہ کے نزدیک آپ کے لئے مخصوص جگہ تھی کہ جس پراور کوئی نہیں بیٹھ سکتا تھا _ صرف پیغمبر اسلام اس مخصوص جگہ پراپنے دادا کے پہلو میں بیٹھا کرتے تھے _ اگر آپ کو وہاں بیٹھنے سے کبھی کوئی منع کرتا تو جناب عبد المطلب فرماتے کہ میرے بیٹے کو آنے دو _ بخدا اس کے چہرے پر بزرگی کے آثار موجود ہیں _ میں دیکھ رہاہوں کہ ایک دن محمڈ تم سب کا سردار ہو گا _ جناب عبدالمطلب پیغمبر اسلام کو اپنے نزدیک بٹھا تے اور اپنے دست شفقت کو آپ کے سر پر پھیر تے تھے چونکہ حضوڑ کے مستقبل سے آگاہ تھے اسلئے انہیں کے ساتھ غذا تناول کرتے تھے اور اپنے سے کبھی آپ کو جدا نہیں کرتے تھے _

۵۶

پیغمبر اسلام کا بچپن

پیغمبر اسلام بچپنے میں بھی با ادب تھے _ آپ کے چچا جناب ابو طالب علیہ السلام فرما تے ہیں کہ محمڈ غذا کھا تے وقت بسم اللہ کہتے تھے اور غذا کے بعد الحمدللہ فرماتے _ میں نے محمڈ کونہ تو جھوٹ بولتے دیکھا اور نہ ہی برا اور نارو ا کام کرتے دیکھا _ آپ(ص) او نچی آواز سے نہیں ہنستے تھے بلکہ مسکراتے تھے _

جواب دیجئے

۱_ پیغمبر اسلام (ص) کس سال اور کس مہینہ اور کس دن پیدا ہوئے ؟

۲_ آپ کی والدہ آور آپ کے والدکا کیا نام تھا ؟

۳_ جناب عبدالمطلب کا پیغمبر اسلام (ص) سے کیارشتہ تھا اور آپ کے متعلق وہ کیا فرما تے تھے ؟

۴_ یہودی اور عیسائی علماء کیا کہا کرتے تھے؟

۵_ بچپن میں آپ (ص) کا کردار کیسا تھا اور آپ کے متعلق آپ کے چچا کیا فرمایا کرتے تھے ؟

۵۷

نواں سبق

پیغمبر (ص) کا بچوّں کے ساتھ سلوک

پیغمبر(ص) اسلام بچّوں سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور ان کا احترام کرتے تھے یہاں تک کہ آپ ان کو سلام کرتے تھے _ آپ(ص) مسلمانوں سے کہتے تھے کہ بچوں کا احترام کیا کرو اور ان سے محبت کیا کرو اور جو بچوں سے محبت نہ کرے وہ مسلمان نہیں ہے _

ایک مسلمان کہتا ہے کہ میں نے رسول (ص) کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ گھر تک گیا تو میں نے دیکھا کہ بچے گروہ در گروہ آپ کا استقبال کرنے کے لئے دوڑ کر آرہے تھے _ آپ نے انہیں پیار کیا اور اپنا دست مبارک ان کے سر اور چہرے پرپھیرا

سوالات:

۱_ پیغمبر اسلام(ص) کے والد کا نام کیا تھا؟

۲_ آپ کی والدہ کا کیا نام تھا؟

۳_ بچوں کو کیوں سلام کیا کرتے تھے؟

۴_ اپنے اصحاب سے بچوں کے متعلق کیا فرماتے تھے؟

۵_ بچّے کیوں آپ(ص) کے استقبال کیلئے دوڑ پڑتے تھے؟

۶_ کیا تم اپنے دوستوں کو سلام کرتے ہو؟

۵۸

دسواں سبق

امین

ایک زمانے میں مکہ کے لوگ خانہ کعبہ کو از سر نو بنارہے تھے _ تمام لوگ خانہ کعبہ بنانے میں ایک دوسرے کی مدد کررہے تھے _ جب کعبہ کی دیوار ایک خاص اونچائی تک پہنچی کہ جہان حجر اسود رکھا جانا تھا'' حجر اسود ایک محترم پتھر ہے'' مكّہ کے سرداروں میں سے ہر ایک کی خواہش یہ تھی کہ اس پتھر کو صرف وہی اس کی بناپر رکھے اوراس کام سے اپنے آپ اور اپنے قبیلے کی سربلندی کا موجب بنے _ اسی وجہ سے ان کے درمیان جھگڑا شروع ہوا _ ہر ایک یہی کہتا تھا کہ صرف میں حجر اسود کو اس کی جگہ نصب کروں گا ان کا اختلاف بہت بڑھ گیا تھا اور ایک خطرناک موڑ تک پہنچ گیا تھا قریب تھا کہ ان کے درمیان جنگ شروع ہوجائے _ جنگ کے لئے تیار بھی ہوچکے تھے اسے اثناء میں ایک دانا اور خیرخواہ آدمی نے کہا _ لوگو جنگ اوراختلاف سے بچو کیونکہ جنگ شہر اور گھروں کو ویران کردیتی ہے _ اور اختلاف لوگوں کو متفرق اور بدبخت کردیتا ہے _ جہالت سے کام نہ لو اور کوئی معقول حل تلاش کرو_ مكّہ کے سردار کہنے لگے کیا کریں _ اس دانا آدمی نے کہا تم اپنے درمیان میں سے ایک ایسے آدمی کا انتخاب کرلو جو تمہارے اختلاف کو دور کردے _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے یہ مفید مشورہ ہے _ لیکن ہر قبیلہ کہتا تھا کہ وہ قاضی ہم میں سے ہو _ پھر بھی اختلاف اور نزاع برطرف نہ ہوا _ اسی خیرخواہ اور دانا آدمی نے کہا _ جب تم قاضی کے انتخاب میں بھی اتفاق نہیں کرپائے تو سب سے پہلا شخص جو

۵۹

اس مسجد کے دروازے سے اندر آئے اسے قاضی مان لو _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے تمام کی آنکھیں مسجد کے دروازے پر لگی ہوئی تھیں اور دل دھڑک رہے تھے کہ کون پہلے اس مسجد سے اندر آتا ہے اور فیصلہ کس قبیلے کے حق میں ہوتا ہے ؟ ایک جوان اندر داخل ہوا _ سب میں خوشی کی امید دوڑگئی اور سب نے بیک زبان کہا بہت اچھا ہو کہ محمد (ص) ہی آیا ہے _ محمد (ص) امین محمد(ص) امین _ منصف اور صحیح فیصلہ دینے والا ہے اس کا فیصلہ ہم سب کو قبول ہے حضرت محمد (ص) وارد ہوئے انہوں نے اپنے اختلاف کی کہانی انہیں سنائی: آپ نے تھوڑا ساتامل کیا پھر فرمایا کہ اس کام میں تمام مكّہ کے سرداروں کو شریک ہونا چاہیے لوگوں نے پوچھا کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ اور کس طرح _ حضرت نے فرمایا کہ ہر قبیلے کا سردار یہاں حاضر ہو تمام سردار آپ کے پاس آئے _ آنحضرت (ص) نے اپنی عبا بچھائی پھر آپ نے فرمایا تمام سردار عبا کے کناروں کو پکڑیں اور حجر اسود کو لے چلیں _ تمام سردار نے حجر اسود اٹھایا اور اسے اسکی مخصوص جگہ تک لے آئے اس وقت آپ نے حجر اسود کو اٹھایا اور اسے اس کی جگہ نصب کردیا_ مكّہ کے تمام لوگ آپ کی اس حکمت عملی سے راضی اور خوش ہوگئے _ آپ کے اس فیصلے پر شاباش اور آفرین کہنے لگے _

ہمارے پیغمبر(ص) اس وقت جوان تھے اور ابھی اعلان رسالت نہیں فرمایا تھا لیکن اس قدر امین اور صحیح کام انجام دیتے تھے کہ آپ کا نام محمد(ص) امین پڑچکا تھا _

لوگ آپ پر اعتماد کرتے تھے اور قیمتی چیزیں آپ کے پاس امانت رکھتے تھے اور آپ ان کے امانتوں کی حفاظت کرتے تھے آپ صحیح و سالم انہیں واپس لوٹا دیتے تھے _ سبھی لوگ اپنے اختلاف دور کرنے میں آپ کی طرف

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156