‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) 25%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 156

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 156 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 92580 / ڈاؤنلوڈ: 4593
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

اپنے کاموں کا نتیجہ پاتے ہیں _ سعیدہ بیٹی ہم آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ زندہ رہیں گے اچھے کام کرنے والے لوگ بہشت میں جائیں گے اور بہت راحت و آرام کی زندگی بسرکریں گے _ اور گنہکار جہنم میں جائیں گے _ اور عذاب اور سختی میں رہیں گے _

آخرت کی نعمتیں اور لذتیں دنیا کی لذتوں اور نعمتوں سے بہتر اور برتر ہیں ان میں کوئی عیب اور نقص نہیں ہوگا _ اہل بہشت ہمیشہ اللہ تعالی کی خاص توجہ اور محبت کا مرکز رہتے ہیں _ خدا انہیںہمیشہ تازہ نعمتوں سے نوازتا ہے اہل بہشت اللہ تعالی کی تازہ نعمتوں اور اس کی پاک محبت سے مستفید ہوتے ہیں اور ان نعمتوں اور محبت سے خوش و خرم رہتے ہیں _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ سعیدہ کس چیز کو بے فائدہ اور بے نتیجہ سمجھتی تھی او رکیوں؟

۲_ اس کی ماں نے اسے کیا جواب دیا؟

۳_ کیا ہم مرجانے سے فنا ہوجاتے ہیں اگر مرنے سے ہم فنا ہوجاتے ہوں تو پھر ہمارے کاموں اور کوششوں کا کیا نتیجہ ہوگا؟

۴_ اپنے کاموں کا پورا نتیجہ کس دنیا میں دیکھیں گے ؟

۵_ نیک لوگ آخرت میں کیسے رہیں گے اور گناہ کار کیسے رہیں گے ؟

۶_ '' دنیا آخرت کی کھیتی ہے '' سے کیا مراد ہے ؟

۴۱

چھٹا سبق

آخرت میں بہتر مستقبل

اس جہان کے علاوہ ایک جہان اور ہے جسے جہان آخرت کہا جاتا ہے _ خدانے ہمیں جہان آخرت کے لئے پیدا کیا ہے _ جب ہم مرتے ہیں تو فنا نہیں بلکہ اس جہان سے جہان آخرت کی طرف چلے جاتی ہیں ہم صرف کھا نے پینے سونے کے لئے اس جہاں میں نہیں آئے بلکہ ہم یہاں اس لئے آئے ہیں تا کہ خداوند عالم کی عبادت اور پرستش کریں _ اچھے اور مناسب کام انجام دیں تا کہ کامل ہوجائیں اور جہان آخرت میں اللہ کی ان نعمتوں سے جو اللہ نے ہمارے لئے پیدا کی ہیں _ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں _

جو کام بھی ہم اس دنیا انجام دیتے ہیں اس کا نتیجہ آخرت میں دیکھیں گے _

اگر ہم نے خدا کی عبادت کی اور نیک کام کرنے والے قرار پائے تو ہمارا مستقبل روشن ہو گا اور بہترین زندگی شروع کرینگے اور اگر ہم نے خدا کے فرمان کی پیروی نہ کی اور برے کام انجام دیئے تو آخرت میں بدبخت قرار پائیں گے اور اپنے کئے کی سزاپائیں گے اور سختی اور عذاب میں زندگی بسر کریں گے

۴۲

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ اس جہاں میں ہمارا فرض کیا ہے _ کامل بنے کے لئے ہمیں کیا کام انجام دینے چاہیئے ؟

۲_ اللہ کی بڑی اور اعلی نعمتیں کس جہان میں ہیں ؟

۳_ روشن مستقبل کن لوگوں کے لئے ہے ؟

۴_ آخرت میں سخت عذاب کن لوگوں کے لئے ہے ؟

۵_ کیا تمہیں معلوم ہے کہ کون سے کام اچھے اور مناسب ہیں اور کوں لوگ ہمیں اچھے اور مناسب کاموں کی تعلیم دیتے ہیں ؟

۴۳

تیسرا حصّہ

نبوت

۴۴

پہلا سبق

اللہ نے پیغمبڑ بھیجے ہیں

خدا چونکہ بندوں پر مہربان ہے اور چاہتا ہے کہ اس کے بند ے اس دنیا میں اچھی اور آرام دہ زندگی بسر کریں اور آخرت میں خوش بخت اور سعادتمند ہوں وہ دستور جوان کی دنیا اور آخرت کے لئے فائدہ مند ہیں _ پیغمبروں کے ذریعہ ان تک پہنچا ئے چونکہ پیغمبروں کی شخصیت عظیم ہوتی ہے اسی لئے خدا نے انہیں لوگوں کی رہنمائی کیلئےچنا_ پیغمبر لوگوں کو نیک کام اور خدائے مہربان کی پرستش کی طرف راہنمائی کرتے تھے _ پیغمبر ظالموں کے دشمن تھے اور کوشش کرتے تھے کہ لوگوں کے درمیان مساوات و برابری قائم کریں _

سوالات

۱_ خدانے کیوں لوگوں کے لئے پیغمبر بھیجا ہے ؟

۲_ پیغمبر خدا سے کیا چیز لیکرآئے؟

۳_ پیغمبر کیا کرتے تھے؟

۴_ پیغمبر کس قسم کے لوگ ہوتے تھے؟

۵_ اگر ہم پیغمبروں کے دستور کے مطابق عمل کریں تو کیا ہوگا؟

۴۵

دوسرا سبق

انسانوں کے معلّم

پیغمبرانسانوں کے معلّم ہوتے ہیں _ ابتداء آفرینش سے لوگوں کے ساتھ _ اور ہمیشہ ان کی تعلیم و تربیت میں کوشاں رہے _ وہ بنی نوع انسان کو معاشرتی زندگی اور زندگی کے اچھے اصولوں کی تعلیم دیتے رہے _ مہربان خدا اور اس کی نعمتوں کو لوگوں کو بتلاتے تھے اور آخرت اور اس جہاں کی عمدہ نعمتوں کا تذکرہ لوگوں سے کرتے رہے _ پیغمبر ایک ہمدرد اور مخلص استاد کے مانند ہوتے تھے جو انسانوں کی تربیت کرتے تھے_ اللہ کی پرستش کا راستہ انہیں بتلاتے تھے پیغمبر نیکی اور اچھائی کا منبع تھے وہ نیک اور برے اخلاق کی وضاحت کرتے تھے_ مدد اور مہربانی خیرخواہی اور انسان دوستی کی ان میں ترویج کرتے تھے تمام انسانوں میں پہلے دور کے انسان بے لوث اور سادہ لوح تھے پیغمبروں نے ان کی رہنمائی کے لئے بہت کوشش کی اور بہت زحمت اور تکلیفیں برداشت کیں پیغمبروں کی محنت و کوشش اور رہنمائی کے نتیجے میں انسانوں نے بتدریج ترقی کی اور اچھے اخلاق سے واقف ہوئے _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ زندگی کے اصول اور بہتر زندگی بسر کرنے کا درس انسانوں کو کس نے دیا ؟

۴۶

۲_ پیغمبر لوگوں کون سے تعلیم دیتے تھے؟

۳_ پیغمبروں نے کن لوگوں کے لئے سب سے زیادہ محنت اور کوشش کی ؟

۴_ پیغمبروں نے کس قسم کے لوگوں کے درمیان کن چیزوں کا رواج دیا ؟

۴۷

تیسرا سبق

خدا کے عظیم پیغمبر ابراہیم علیہ السلام

کیا آپ جانتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے میں لوگوں کا کیا دین تھا اور وہ کس طرح زندگی گزارتے تھے_ انہوں نے گذشتہ پیغمبروں کی تعلیم کو فراموش کردیا تھا وہ نہیں جانتے تھے کہ اس دنیا میں کس طرح زندگی گذار کر آخرت میں سعادت مند ہوسکتے ہیں وہ صحیح قانون اور نظم و ضبط سے ناواقف تھے اور خدا کی پرستش کے طریقے نہیں جانتے تھے _ چونکہ خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے اسلئے اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنی پیغمبری کے لئے منتخب فرمایا تا کہ لوگوں کو نیکی اور اللہ تعالی کی عبادت کی طرف راہنمائی فرمائیں

خدا کو علم تھا کہ لوگ تشخیص نہیں کر سکتے کہ کون سے کام آخرت کے لئے فائدہ مند اور کون سے کام نقصان دہ ہیں _ خدا جانتا تھا کہ لوگوں کے لئے راہنما اور استاد ضروری ہے اسی لئے جناب ابراہیم علیہ السلام کو چنا اور انہیں عبادت اور خدا پرستی کے طریقہ بتائے _ خدا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بتلاتا تھا کہ کون سے کام لوگوں کی دنیا اور آخرت کے لئے بہتر ہیں اور کون سے کام مضر ہیں _

حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اللہ تعالی کے پیغام اور احکام کو لوگوں تک پہنچاتے اور ان کی رہنمائی فرماتے تھے _

حضرت ابراہیم علیہ السلام خدا کے پیغمبر اور لوگوں کے استاد اور معلّم تھے _

۴۸

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ پیغمبروں کو کون منتخب کرتا ہے ؟

۲_ پہلے انسانوں کا کردار کیا تھا؟

۳_ کون سے حضرات زندگی کا بہتر راستہ بتاتے ہیں؟

۴_ کیا لوگ خود سمجھ سکتے ہیں کہ کون سے کام آخرت کے لئے بہتر اور کون سے مضر ہیں ؟

۵_ حضرت ابراہیم (ع) لوگوں کو کیا تعلیم دیتے تھے ؟

۶_ حضرت ابراہیم (ع) کا پیغام اور احکام کس کی طرف سے تھے؟

۴۹

چوتھا سبق

لوگوں کا رہبر اور استاد

پیغمبر لوگوں کا رہبر اور استاد ہوتا ہے _ رہبری کے لئے جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے _ اسے جانتا ہے _ دین کے تمام احکام جانتا ہے _ اچھے اور برے سب کاموں سے واقف ہوتا ہے _ وہ جانتا ہے کہ کون سے احکام آخرت کی سعادت کا موجب ہوتے ہیں اور کون سے کام آخرت کی بدبختی کا سبب بنتے ہیں _ پیغمبر خدا کو بہتر جانتا ہے _ آخرت اور بہشت اور جہنم سے آگاہ ہوتا ہے _ اچھے اور برے اخلاق سے پوری طرح با خبر ہوتا ہے _ علم اور دانش میں تمام لوگوں کا سردار ہوتا ہے اس کے اس مرتبہ کو کوئی نہیں پہنچانتا _ خداوند عالم تمام علوم پیغمبر کو عنایت فرما دیتا ہے تا کہ وہ لوگو۱ں کی اچھے طریقے سے رہبری کر سکے _چونکہ پیغمبررہبر کامل اور لوگوں کا معلم اور استاد ہوتا ہے _ اسلئے اسے دنیا اور آخرت کی سعادت کا علم ہونا چاہیے تا کہ سعادت کی طرف لوگوں کی رہبری کر سکے _

سوچ کر جواب دیجئے

۱_ لوگوں کا رہبر اور استاد کون ہے اور ان کو کون سی چیزیں بتلاتا ہے ؟

۵۰

۲_ پیغمبر کا علم کیسا ہوتا ہے کیا کوئی علم میں اس کا ہم مرتبہ ہوسکتا ہے؟

۳_ پیغمبر کا علوم سے کون نواز تا ہے ؟

۴_ رہبر کامل کون ہوتا ہے؟

۵۱

پانچوان سبق

پیغمبر لوگوں کے رہبر ہوتے ہیں

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور تمام پیغمبران خدا انسان تھے _ اور اانہیں میں زندگی گذار تے تھے خدا کے حکم اور راہنمائی مطابق لوگوں کی سعادت اور ترقی میں کوشاں رہتے تھے _ پیغمبر ابتدائے آفرینش سے لوگوں کے ساتھ ہوتے تھے اور انہیں زندگی بہترین را ستے بتا تے تھے _ خدا شناسی آخرت اور اچھے کاموں کے بارے میں لوگوں سے گفتگو کرتے تھے _ بے دینی اور ظلم کے ساتھ مقابلہ کیا کرتے تھے اور مظلوموں کی حمایت کرتے تھے اور کوشش کرتے تھے کہ لوگوں کے درمیان محبت اور مساوات کو بر قرار رکھیں پیغمبروں نے ہزاروں سال کوشش کی کہ عبادت کے طریقے خدا شناسی اور اچھی زندگی بسر کرنا لوگوں پر واضح کریں _آج پیغمبروں اور ان کے پیرو کاروں کی محنت اور مشقت سے استفادہ کررہے ہیں _ اس لئے ان کے شکر گزار ہیں اور ان پر درود وسلام بھیجتے ہیں اور کہتے ہیں ;

... ...اللہ کے تمام پیغمبروں پر ہمارا سلام

... اللہ کے بڑ ے پیغمبر جناب ابراہیم پر ہمارا سلام

... جناب ابراہیم کے پیرو کاروں پر ہمارا سلام

۵۲

چھٹا سبق

اولوا لعزم پیغمبر

اللہ تعالی نے لوگوں کی راہنمائی کے لئے بہت زیادہ پیغمبر بھیجے ہیں کہ ان میں سب سے بڑ ے پیغمبر پانچ ہیں

____ حضرت نوح علیہ السلام

____ حضرت ابراہیم علیہ السلام

____ حضرت موسی علیہ السلام

____ حضرت عیسی علیہ السلام

____ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جناب موسی علیہ السلام کے ماننے والوں کو یہودی کہا جاتا ہے اور جناب عیسی علیہ السلام کے ماننے والوں کو مسیحی یا عیسائی کہا جاتا ہے اور جناب محمڈ کے ماننے والوں کو مسلمان کہا جاتا ہے

تمام پیغمبر خدا کی طرف سے آئے ہیں اور ہم ان سب کا احترام کرتے ہیں

لیکن تمام پیغمبروں سے بزرگ و برتر آخری پیغمبر جناب محمد مصطفی (ص) ہیں آپ کے بعد کوئی اور پیغمبر نہیں آئے گا _

۵۳

سوالات

۱_ بڑے پیغمبرکتنے ہیں اور ان کے نام کیا ہیں ؟

۲_ یہودی کسے کہا جاتا ہے ؟

۳_ مسیحی یا عیسائی کسے کہا جاتا ہے ؟

۴_ جناب محمد مصطفی (ص) کے ماننے والوں کو کیا کہا جاتا ہے ؟

۵_ سب سے بڑ ے اور بہتر اللہ کے پیغمبروں کون ہیں ؟

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ تمام پیغمبر ... آئے ہیں اور ہم ان ... کرتے ہیں

۲_ لیکن جناب محمد مصطفی (ص) تمام پیغمبروں سے ... و ...ہیں

۳_ آپ کے بعد نہیں آئے گا

۵۴

ساتواں سبق

حضرت محمد مصطفے (ص) کا بچپن

جناب محمد صلی اللہ علیہ وآلہ مکہّ میں پیدا ہوئے _ آپ کے والد جناب عبد اللہ علیہ السلام تھے اور والدہ ماجدہ جناب آمنہ تھیں _ بچین ہی سے آپ نیک اور صحیح انسان تھے دستر خوان پر با ادب بیھٹتے تھے_ اپنی غذا کھا تے اور دوسرے بچوں کے ہاتھ سے ان غذا نہیں چھینتے تھے _ غذا کھا تے وقت بسم اللہ کہتے تھے _ بچوں کو آزار نہ دیتے تھے بلکہ ان سے اچھا سلوک اور محبت کرتے تھے _ ہر روز زنبیل خرما سے پر کر کے بچوں کے در میان تقسیم کرتے تھے _

سوالات

۱_ جناب محمد مصطفی کس شہر میں پیدا ہوئے ؟

۲_ غذا کھا تے وقت کیا کہتے تھے اور کس طرح بیٹھتے تھے ؟

۳_ دوسرے بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے تھے ؟

۴_ تمہارا دوسروں کے ساتھ کیسا سلوک ہے ؟

۵۵

آٹھواں سبق

آخری نبی حضرت محمد مصطفے (ص)

آپ کے والد کا نام جناب عبداللہ اور والدہ کانام آمنہ تھا _ عام الفیل میں سترہ ربیع الاوّل کو مکہّ میں پیدا ہوئے _ آپ کی پیدائشے سے قبل ہی آپ کے والد جناب عبداللہ کا انتقال ہو گیا _ جناب آمنہ نے آپکی چھ سال تک پرورش کی _ جب آپ چھ سال کے ہوئے تو آپ کی والدہ کا انتقال ہو گیا _ والدہ کے فوت ہونے کے بعد آپ کے دادا جناب عبدالمطلب نے آپ کی _ جناب عبد المطلب آپ سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور آپ پر بہت مہربان تھے پیغمبر اسلام کے مستقبل کا آپ کو علم تھا عیسائی اور یہودی علماء سے آپ نے سن رکھا تھا کہ مکہّ سے ایک پیغمبر مبعوث ہو گا _ جناب عبد المطلب عربوں کے سردار تھے _ کعبہ کے نزدیک آپ کے لئے مخصوص جگہ تھی کہ جس پراور کوئی نہیں بیٹھ سکتا تھا _ صرف پیغمبر اسلام اس مخصوص جگہ پراپنے دادا کے پہلو میں بیٹھا کرتے تھے _ اگر آپ کو وہاں بیٹھنے سے کبھی کوئی منع کرتا تو جناب عبد المطلب فرماتے کہ میرے بیٹے کو آنے دو _ بخدا اس کے چہرے پر بزرگی کے آثار موجود ہیں _ میں دیکھ رہاہوں کہ ایک دن محمڈ تم سب کا سردار ہو گا _ جناب عبدالمطلب پیغمبر اسلام کو اپنے نزدیک بٹھا تے اور اپنے دست شفقت کو آپ کے سر پر پھیر تے تھے چونکہ حضوڑ کے مستقبل سے آگاہ تھے اسلئے انہیں کے ساتھ غذا تناول کرتے تھے اور اپنے سے کبھی آپ کو جدا نہیں کرتے تھے _

۵۶

پیغمبر اسلام کا بچپن

پیغمبر اسلام بچپنے میں بھی با ادب تھے _ آپ کے چچا جناب ابو طالب علیہ السلام فرما تے ہیں کہ محمڈ غذا کھا تے وقت بسم اللہ کہتے تھے اور غذا کے بعد الحمدللہ فرماتے _ میں نے محمڈ کونہ تو جھوٹ بولتے دیکھا اور نہ ہی برا اور نارو ا کام کرتے دیکھا _ آپ(ص) او نچی آواز سے نہیں ہنستے تھے بلکہ مسکراتے تھے _

جواب دیجئے

۱_ پیغمبر اسلام (ص) کس سال اور کس مہینہ اور کس دن پیدا ہوئے ؟

۲_ آپ کی والدہ آور آپ کے والدکا کیا نام تھا ؟

۳_ جناب عبدالمطلب کا پیغمبر اسلام (ص) سے کیارشتہ تھا اور آپ کے متعلق وہ کیا فرما تے تھے ؟

۴_ یہودی اور عیسائی علماء کیا کہا کرتے تھے؟

۵_ بچپن میں آپ (ص) کا کردار کیسا تھا اور آپ کے متعلق آپ کے چچا کیا فرمایا کرتے تھے ؟

۵۷

نواں سبق

پیغمبر (ص) کا بچوّں کے ساتھ سلوک

پیغمبر(ص) اسلام بچّوں سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے اور ان کا احترام کرتے تھے یہاں تک کہ آپ ان کو سلام کرتے تھے _ آپ(ص) مسلمانوں سے کہتے تھے کہ بچوں کا احترام کیا کرو اور ان سے محبت کیا کرو اور جو بچوں سے محبت نہ کرے وہ مسلمان نہیں ہے _

ایک مسلمان کہتا ہے کہ میں نے رسول (ص) کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ کے ساتھ گھر تک گیا تو میں نے دیکھا کہ بچے گروہ در گروہ آپ کا استقبال کرنے کے لئے دوڑ کر آرہے تھے _ آپ نے انہیں پیار کیا اور اپنا دست مبارک ان کے سر اور چہرے پرپھیرا

سوالات:

۱_ پیغمبر اسلام(ص) کے والد کا نام کیا تھا؟

۲_ آپ کی والدہ کا کیا نام تھا؟

۳_ بچوں کو کیوں سلام کیا کرتے تھے؟

۴_ اپنے اصحاب سے بچوں کے متعلق کیا فرماتے تھے؟

۵_ بچّے کیوں آپ(ص) کے استقبال کیلئے دوڑ پڑتے تھے؟

۶_ کیا تم اپنے دوستوں کو سلام کرتے ہو؟

۵۸

دسواں سبق

امین

ایک زمانے میں مکہ کے لوگ خانہ کعبہ کو از سر نو بنارہے تھے _ تمام لوگ خانہ کعبہ بنانے میں ایک دوسرے کی مدد کررہے تھے _ جب کعبہ کی دیوار ایک خاص اونچائی تک پہنچی کہ جہان حجر اسود رکھا جانا تھا'' حجر اسود ایک محترم پتھر ہے'' مكّہ کے سرداروں میں سے ہر ایک کی خواہش یہ تھی کہ اس پتھر کو صرف وہی اس کی بناپر رکھے اوراس کام سے اپنے آپ اور اپنے قبیلے کی سربلندی کا موجب بنے _ اسی وجہ سے ان کے درمیان جھگڑا شروع ہوا _ ہر ایک یہی کہتا تھا کہ صرف میں حجر اسود کو اس کی جگہ نصب کروں گا ان کا اختلاف بہت بڑھ گیا تھا اور ایک خطرناک موڑ تک پہنچ گیا تھا قریب تھا کہ ان کے درمیان جنگ شروع ہوجائے _ جنگ کے لئے تیار بھی ہوچکے تھے اسے اثناء میں ایک دانا اور خیرخواہ آدمی نے کہا _ لوگو جنگ اوراختلاف سے بچو کیونکہ جنگ شہر اور گھروں کو ویران کردیتی ہے _ اور اختلاف لوگوں کو متفرق اور بدبخت کردیتا ہے _ جہالت سے کام نہ لو اور کوئی معقول حل تلاش کرو_ مكّہ کے سردار کہنے لگے کیا کریں _ اس دانا آدمی نے کہا تم اپنے درمیان میں سے ایک ایسے آدمی کا انتخاب کرلو جو تمہارے اختلاف کو دور کردے _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے یہ مفید مشورہ ہے _ لیکن ہر قبیلہ کہتا تھا کہ وہ قاضی ہم میں سے ہو _ پھر بھی اختلاف اور نزاع برطرف نہ ہوا _ اسی خیرخواہ اور دانا آدمی نے کہا _ جب تم قاضی کے انتخاب میں بھی اتفاق نہیں کرپائے تو سب سے پہلا شخص جو

۵۹

اس مسجد کے دروازے سے اندر آئے اسے قاضی مان لو _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے تمام کی آنکھیں مسجد کے دروازے پر لگی ہوئی تھیں اور دل دھڑک رہے تھے کہ کون پہلے اس مسجد سے اندر آتا ہے اور فیصلہ کس قبیلے کے حق میں ہوتا ہے ؟ ایک جوان اندر داخل ہوا _ سب میں خوشی کی امید دوڑگئی اور سب نے بیک زبان کہا بہت اچھا ہو کہ محمد (ص) ہی آیا ہے _ محمد (ص) امین محمد(ص) امین _ منصف اور صحیح فیصلہ دینے والا ہے اس کا فیصلہ ہم سب کو قبول ہے حضرت محمد (ص) وارد ہوئے انہوں نے اپنے اختلاف کی کہانی انہیں سنائی: آپ نے تھوڑا ساتامل کیا پھر فرمایا کہ اس کام میں تمام مكّہ کے سرداروں کو شریک ہونا چاہیے لوگوں نے پوچھا کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ اور کس طرح _ حضرت نے فرمایا کہ ہر قبیلے کا سردار یہاں حاضر ہو تمام سردار آپ کے پاس آئے _ آنحضرت (ص) نے اپنی عبا بچھائی پھر آپ نے فرمایا تمام سردار عبا کے کناروں کو پکڑیں اور حجر اسود کو لے چلیں _ تمام سردار نے حجر اسود اٹھایا اور اسے اسکی مخصوص جگہ تک لے آئے اس وقت آپ نے حجر اسود کو اٹھایا اور اسے اس کی جگہ نصب کردیا_ مكّہ کے تمام لوگ آپ کی اس حکمت عملی سے راضی اور خوش ہوگئے _ آپ کے اس فیصلے پر شاباش اور آفرین کہنے لگے _

ہمارے پیغمبر(ص) اس وقت جوان تھے اور ابھی اعلان رسالت نہیں فرمایا تھا لیکن اس قدر امین اور صحیح کام انجام دیتے تھے کہ آپ کا نام محمد(ص) امین پڑچکا تھا _

لوگ آپ پر اعتماد کرتے تھے اور قیمتی چیزیں آپ کے پاس امانت رکھتے تھے اور آپ ان کے امانتوں کی حفاظت کرتے تھے آپ صحیح و سالم انہیں واپس لوٹا دیتے تھے _ سبھی لوگ اپنے اختلاف دور کرنے میں آپ کی طرف

۶۰

رجوع کیا کرتے تھے اور آپ کے فیصلے کو قبول کرتے تھے _

پیغمبر(ص) امین اور راست بازپر

بہت زیادہ درود و سلام ہو

جواب دیجئے

۱_ ہمارے پیغمبر (ص) جوانی میں کس نام سے مشہور ہوگئے تھے اورکیوں ؟

۲_ جب آپ(ص) مسجد کے دروازے سے داخل ہوئے تو لوگوں نے کیا کہا؟

۳_ تم دوستوںمیں سے کون سا آدمی امانت کی زیادہ حفاظت کرتا ہے؟

۴_ تم دوستوں میں سے کون سا آدمی زیادہ اعتماد کے لائق ہے ؟

۵_ آیا تمہارے دوست تم پر اعتماد کرتے ہیں اور کیا تمہارے فیصلے کو قبول کرتے ہیں؟

۶_ کیا تم امانت داری میں آنحضرت(ص) کی پیروی کرتے ہو؟

۶۱

گیارہواں سبق

دین اسلام آسمانی ادیاں میں سب سے بہتر اور آخری دین ہے

دین اسلام بہترین اور کامل ترین دین ہے _ خدائے مہربان نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے وسیلے سے ہمارے لئے دین اسلام بھیجا تا کہ ہم اللہ کی پرستش کریں اور ہمیں زندگی کے بہترین طریقے بتلائے ہیں _ خداوند عالم فرماتا ہے جو دین اسلام کو قبول نہ کرے بلکہ کسی اور دین کو اپنے لئے انتخاب کرے تو وہ اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں بیچارہ اور نقصان میں رہے گا دین اسلام ہمیں بتلاتا ہے کہ:

____ کس طرح خدا کو پہچانیں

____ ماں باپ سے کیسا سلوک کریں

____ کون سے کام انجام دیں کہ دنیا اور آخرت میں سعادت مند ہوجائیں_

دین اسلام ہمیں بتلاتا ہے کہ:

____ کون سے کام حلال ہیں کہ جنکو ہم انجام دے سکتے ہیں

۶۲

____ اور کون سے حرام ہیں جو ہمیں انجام نہیں دینے چاہئیں

مسلمان کون ہے :

۱_ مسلمان وہ ہے جو خدائے وحدہ لا شریک اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو

۲_ حضرت محمد (ص) کو آخری پیغمبر مانتا ہو

۳_ تمام کاموں میں اللہ اور محمد (ص) کے دستور کو تسلیم کرتا ہو

۶۳

بارہواں سبق

قرآن اللہ کا پیغام ہے

قرآن میں خدا کا پیغام اوراس کے قوانین ہیں قرآن کو خدانے پیغمبر اسلام (ص) کے واسطے سے ہمارے لئے اور تمام جہاں کے لوگوں کے لئے نازل کیا ہے مسلمان کو چاہیے کہ وہ قرآن پڑھنا سیکھے اور اس کے معانی کو سمجھے اور دوسروں کو بتلالے اور زندگی کے صحیح راستے کو قرآن سے سیکھے

قرآن مسلمانوں کو زندگی کا بہترین اصول بتلاتا ہے _ خداشناسی اوراس کی عبادت کے راستے بتلاتا ہے

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تمام کاموں میں قرآن کی پیروی کریں اور اس آسمانی کتاب سے زندگی کا درس لیں جو قرآن کا پیرو کار ہوگا وہ اس دنیا میں بھی با عزت اور آزاد زندگی بسر کرے گا اور آخرت میں بھی اور بہترین زندگی گذارے گا ہمارے پیغمبر(ص) نے فرمایا ہے : تم میں بہترین انسان وہ ہے جو قرآن کو یاد کرے اور دوسروں کو یادلائے _ نیز فرمایا جو شخص قرآن پر عمل کرے گا بہشت میں جائے گا اور جو قرآن سے روگردانی کرے گا جہنم میں جائے گا

جواب دیجئے

۱_ دین اسلام کسے کہتے ہیں اور دین اسلا م ہمیں کیا سکھایا ہے ؟

۶۴

۲_ آخرت میںکون نقصان میں ہوگا؟

۳_ کن کاموں کو حلال کہتے ہیں اور کن کاموں کو حرام کہتے ہیں ؟

۴_ مسلمان کون ہے اور مسلمان کس چیز کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے ؟

۵_ قرآن کس کا کلام ہے ؟

۶_ تم نے قرآن سیکھنے کیلئے کون سا پروگرام بنایا ہے؟

۷_ جو شخص قرآن پر عمل کرے وہ کیسے زندگی بسر کرے گا ؟

۸_ لوگوں میں سے بہترین لوگ کون ہیں؟

۶۵

قرآن

فارسی نظم

قرآن کہ کتاب آسمانی است

روشن گر راہ زندگانی است

قرآن کہ نشان دہد رہ راست

برنامہ زندگانی ماست

خیر دو جہان برای انسان

حاصل شود از عمل بہ قرآن

فرمودہ پیغمبر: ای مسلمان:

ہر کس کہ عمل کند بہ قرآن

قرآن ہمہ جا مقابل اوست

گلزار بہشت ،منزل اوست

امّا بہ جنہم است ، جایش

آنکس کہ نکرد اعتنایش

این است کتابی دینی ما

برنامہ جاودانی ما ...:

ماییم ہمہ مطیع قرآن

ماییم نگاہدارش از جان

حبیب اللہ چایچیان

۶۶

تیرہواں سبق

باغ جل گیا اور کیوں جلا؟

چند بھائی ایک جگھ بیٹھے ہوے آپس میں گفتگو کررہے تھے کہ کل صبح سویرے باغ جائیں گے تا کہ باغ سے میوے لائیں اور اس میں کسی کو کچھ بھی نہ دیں _ ان بھائیوں میں ایک بھائی جو نیک تھا کہنے لگا : بھائیو اللہ کے حکم کو نہ بھولو اور محتاجوں کی مدد کرو_ دوسرا بھائی کہنے لگا _ پھر تم بول اٹھے اگر پھر تم بولو گے تو تمہیںماریں گے _ تم کیوں ان کاموں میں دخل دیتے ہو؟ جب سب بھائی سوگئے تو آسمان سے یک بجلی چمکی اور آسمانی بجلی نے تمام میوے اور درختوں کو جلا کر خاک کردیا _ جب صبح ہوئی اور وہ جاگے تو کہنے لگے کہ جلدی کروچل کر میوہ چنیں اور آواز بلند نہ کرو کہ کہیں کوئی خبر دار ہوجائے _ وہ جب باغ تک پہنچے تو ایک کہنے لگا عجیب بات ہے یہ باغ ہمارا تو نہیں لگتا _ دوسرے نے کہا نہیں یہی ہمارا باغ ہے _ اس نیک آدمی نے کہا میں نے نہیں کہا تھا کہ خدا کو نہ بھولو اوراس کے دستور پر عمل کرو _ یہ تمہاری سزا ہے اور آخرت کا عذاب تمہارے لئے اس سے سخت تر ہے _

۶۷

چودھواں سبق

اصحاب فیل

قدیم زمانے سے کعبہ عبادت گاہ رہا ہے _ لوگ دور اور نزدیک سے عبادت اور کعبہ کی زیارت کے لئے آیا کرتے تھے _ مكّہ محترم اور آباد شہر رہا ہے یمن کا حاکم ابرہہ نامی ایک عیسائی تھا اسے حسد لاحق ہوا اور اس نے حسد کی وجہ سے ایک بہت عمدہ معبد یمن میں بنانے کا حکم دیا _ اس کے درودیوار کو سونے اور چاندی اور بہت قیمتی پتھروں سے بنایا گیا اور بہت قیمتی فرش اس میں بچھائے گئے _ بہت زیبا پردے اسے پر لٹکائے گئے خوبصورت چراغ اس میں جلائے گئے _ اس کے بعد اس نے اعلان کیا کہ یہ معبد سب سے بڑا اور خوبصورت ہے اس کی زیارت کا ثواب سب سے زیادہ ہے _ اب تمام لوگوں کو اس کی زیارت کو آنا چاہیئے اب کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ مکہ کی زیارت کے لئے جائے لیکن لوگوں میں ان باتوں کا کوئی خاص اثر نہ ہو اور لوگ اس کے بنائے ہوئے معبد کی طرف متوجہ نہ ہوئے بلکہ اس کی بے حرمتی بھی کی ابرہہ اس کی وجہ سے برانگیختہ ہوا اور کہنے لگا کہ جب تک کعبہ موجود ہے ہمارے معبد کی زیارت کو کوئی نہیں آئے گا ضروری ہے کہ خانہ کعبہ کو گرادیا جائے تا کہ لوگ ناامید ہوجائیں اور گروہ در گروہ پھر لوگ ہمارے معبد کی طرف آنے لگیں _ لوگوں نے اس سے کہا کہ تم لوگوں کے دین اور عقیدہ سے سروکار

۶۸

نہ رکھو _ خانہ کعبہ اللہ تعالی کے حکم سے جناب ابراہیم علیہ السلام کے دست مبارک سے بنا ہے _ لوگوں کو اس کی عبادت اور زیارت کیلئے آزاد رہنے دو _ لیکن لوگوں کی نصیحت ابرہہ کہ دل پر اثر انداز نہ ہوئی _ ابرہہ نے کہا کہ میرا معبد بڑا اور اچھا ہے لوگوں کو چاہیے کہ وہ یہاں عبادت کے لئے آئیں اسے سوائے خانہ کعبہ کے خراب کرنے کے اور کوئی چارہ نظر نہیں آتا تھا _ ایک بہت بڑا لشکر تیا رکیا _ لشکر کا ایک حصّہ جنگی ہاتھیوں پر سوار ہوا اور خود ابرہہ بھی ایک جنگی ہاتھی پر سوار ہوا اور مكّہ کی طرف روانہ ہوا _ لوگوں کے ایک گروہ نے خانہ کعبہ کے دفاع کی کوشش کی لیکن ابرہہ کی فوج سے شکست کھا گئے _ مكّہ والوں نے دیکھا کہ وہ ابرہہ کی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتے لہذا پہاڑوں اور بیابانوں کی طرف فرار کرگئے جب ابرہہ کی فوج مكّہ کے نزدیک پہنچی تو ابرہہ کا ہاتھی زمین پر لیٹ گیا انتہائی کوشش کے بعد بھی ہاتھی زمین سے نہ اٹھا _ اسی حالت میں بہت زیادہ پرندے آسمان پر ظاہر ہوئے مکہ کی فضا ان سے سیاہ ہوگئی _ ہر ایک پرندے لئے ایک بھاری اور گرم پتھر چونچ میں اور دو پتھر پنجے میں لے رکھے تھے _ پرندوں کا یہ ٹڈی دل آہستہ آہستہ ابرہہ کی فوج کے اوپر آپہنچا اور ایک دفعہ سب نے ابرہہ کی فوچ پر حملہ کردیا _ اور ان کو سنگسارکرنا شروع کردیا _ ابرہہ کی فوج کو شکست ہوئی اور وہ سب کے سب ہلاک ہوگئے _ تمام فوج سے صرف ایک آدمی زندہ بچا اور اس نے اپنے آپ کو بہت جلدی نجاشی بادشاہ تک پہنچایا اور فوج کے تباہ ہونے کی داستان اسے سنائی _ نجاشی نے تعجب سے کہا یہ کیسے پرندے تھے _ کہ انہوں نے تمام فوج کو ہلاک کردیا _ اسی حالت میں ان پرندوں میں سے ایک پرندہ ظاہرہوا _ اس شخص نے نجاشی سے کہا کہ اس قسم کے پرندے تھے وہ پرندہ نزدیک

۶۹

آیا اور اس شخص کے سر کے اوپر اپنی چونچ کا پتھر گرادیا ان ظالموں کا یہ آخری فرد بھی نجاشی کے سامنے زمین پر گرا اور ہلا ک ہوگیا _ ابرہہ خدا پرستی اور توحید کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہتا تھا لیکن خدا نے چاہا کہ خانہ کعبہ ہمیشہ کے لئے باقی رہے اور پیغمبر وہاں سے توحید کی آواز ساری دنیا کے کانوں تک پہنچائیں ابرہہ اور اس کی فوج اپنی سزا کو پہنچے اور وہ دنیا کے لئے عبرت قرار پائے _

خداوند عالم نے اصحاب فیل کا قصّہ ایک چھوٹے سورے میں بیان فرمایا ہے یہ قصّہ اتنا مشہور ہوا کہ اس سال کا نام عام الفیل رکھا گیا _ ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ بھی اسی سال متولد ہوئے تھے _

جواب دیجئے

۱_ ابرہہ کا کون سا مذہب تھا اور وہ خانہ کعبہ کو کیوں ویران کرنا چاہتا تھا؟

۲_ جب ابرہہ مکہ کی طرف حرکت کرنا چاہتا تھا تو لوگوں نے اسے کیا کہا؟

۳_ ہم مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ کس نے بنایا اور کس کے حکم سے بنایا؟

۴_ حبشہ کے بادشاہ کا کیا نام تھا اور اس کے ایک فوجی پر کیا گذری؟

۵_ ہمارے پیغمبر (ص) کس سال متولد ہوئے ؟

۶_ قرآن سے سورہ فیل نکال کر پڑھئے؟

۷_ اس قصہ سے جو عبرت حاصل ہوتی ہے اسے اپنے دوستوں کو بیان کیجئے ؟

۷۰

پندرہواں سبق

دین کیا ہے؟

مہربان و حکیم او رعلیم خدا نے ہماری سعادت کے لئے دستور بھیجے ہیں _ اور یہ دستور پیغمبر (ص) اسلام ہمارے لئے لائے ہیں _ پیغمبر اسلام(ص) نے خداشناسی کے راستے اور اچھی زندگی کے طریقے ہمیں بتلائے ہیں:

پیغمبروں نے ہمیں بتایا :

کہ اپنے دوستوں سے کس قسم کا سلوک کریں _

ماں باپ کا کس طرح احترام کریں _

اپنے استاد کا کس طرح شکریہ ادا کریں _

پیغمبروں نے ہمیں بتایا کہ :

اپنے محبوب خدا سے کیسے گفتگو کریں _

کون سے کام انجام دیں کہ اللہ ہم سے راضی ہوجائے اپنی اخروی زندگی کے لئے کیا چیزیں ضروری ہیں _

دین کیا ہے :

وہ دستور ... جو پیغمبر (ص) ہماری زندگی کیلئے

۷۱

لائے ہیں اسے دین کہا جاتا ہے _

دین دار کون ہے :

جو شخص خدا اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور پیغمبروں کے دستور و احکام پر عمل کرتا ہو اسے دیندار کہا جاتا ہے خدا دیندار لوگوں کو دوست رکھتا ہے اور انہیں اچھی جزا دیتا ہے دیندار لوگ اس دنیا میں بھی اچھی زندگی بسر کرتے ہیں اور آخرت میں بھی خوش بخت ہوں گے _

سوالات

۱_ اللہ کا اپنے دستور کو بھیجنا کس لئے ہوتا ہے ؟

۲_ یہ دستور کون حضرات ہمارے لئے لاتے ہیں؟

۳_ پیغمبروں نے ہمیں کیا کیا بتایا ہے؟

۴_ دین کسے کہتے ہیں؟

۵_ کس شخص کو دیندار کہا جاتا ہے ؟

۶_ دیندار لوگ اس دنیا میں اور آخرت میں کس طرح کی زندگی بسر کرتے تھے؟

۷_ خداوند عالم دیندار لوگوں کے ساتھ کس طرح پیش آتا ہے ؟

۷۲

سولہواں سبق

دین اسلام بہترین زندگی کیلئے بہترین دین ہے

ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ _ لوگوں سے فرمایا کرتے تھے کہ میں دنیا اور آخرت کی تمام بھلائی تمہارے لئے لایا ہوں _ خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ دنیا کے تمام لوگوں کو دین اسلام کی طرف بلاؤں _

دین اسلام کیا ہے؟

وہ تمام دستور جو محمد (ص) مصطفی اللہ کے حکم سے لائے ہیں اسے '' دین اسلام'' کہا جاتا ہے _ دین اسلام بہترین اور کامل ترین دین ہے _

مسلمان کون ہے ؟

مسلمان وہ ہے جو تمام کاموں کو پیغمبر اسلام(ص) کے لائے ہوئے الہی حکم کے مطابق بجا لائے

۷۳

ہماری دینی کتاب کا کیا نام ہے

ہماری دینی کتاب کا نام قرآن ہے _ قرآن زندگی کا وہ لائحہ عمل ہے جسے اللہ نے ہمارے لئے بھیجا ہے _ ہم مسلمان قرآن کااحترام کرتے ہیں یعنی اس کے دستور پر عمل کرتے ہیں _

قرآن اللہ کی آخری آسمانی کتاب ہے

سوالات

۱_ پیغمبر اسلام (ص) لوگوں سے کیا فرمایا کرتے تھے؟

۲_ اللہ نے پیغمبر اسلام (ص) کو کیا حکم دیا تھا؟

۳_ کیا دین اسلام دنیا کے بعض لوگوں کے لئے ہے؟

۴_ دین اسلام کسے کہا جاتا ہے؟

۵_ دین اسلام کس طرح کا دین ہے؟

۶_ مسلمان کون ہے؟

۷_ ہم مسلمانوں کی کتاب کا کیا نام ہے؟

۸_ ہم کس طرح قرآن کا احترام کرتے ہیں؟

یہ جملے مکمل کیجئے

۱_ دین اسلام تمام لوگوں ... ہے

۷۴

۲_ وہ دستور کہ جسے حضرت محمد (ص) لائے ہیں ... کہتے ہیں

۳_ قرآن ... ہے اور زندگی کا ... ہے

۴_ مسلمان وہ ہے جو تمام کام ... ... سے لے

۵_ ہم مسلمان قرآن ... احترام کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اللہ ... پر عمل کریں

۷۵

چوتھا حصّہ

امامت

۷۶

پہلا سبق

امام

پیغمبر خدا کی طرف سے آتے ہیں تا کہ لوگوں کی رہبری کریں اور اللہ کے دستور و احکام کو لوگوں تک پہنچائیں _ چونکہ پیغمبر ہمیشہ لوگوں کے درمیان نہیں رہے _ لہذا ان کے لئے ضروری تھا کہ وہ اپنے بعد اپنے جانشین مقرر کریں جو لوگوں کی رہبری کرے اور دین کے احکام اور دستور کی حفاظت کرے اور اسے لوگوں تک پہنچاتا رہے _ جو شخص اللہ کی طرف سے لوگوں کی رہبری کے لئے منتخب کیا جائے اسے '' امام'' کہا جاتا ہے _ امام لوگوں کا رہبر اور دین کا محافظ ہوتا ہے

سوالات

۱_ امام کسے کہتے ہیں؟

۲_ امام کیا کرتا ہے؟

۳_ امام کس کا جانشین ہوتا ہے؟

۴_ ہمیں امام کی ضرورت کیوں ہے ؟

۵_ امام کو کون منتخب کرتا ہے؟

۷۷

دوسرا سبق

امام دین کا رہبر اور پیغمبر (ص) کا جانشین ہوتا ہے

امام دین کا رہبر اور پیغمبر (ص) کاجانشین ہوتا ہے _ پیغمبر کے بعد اس کے کام انجام دیتا ہے امام لوگوں کا پیشوا ہوتا ہے _ امام دین کے قانون اور اس کے دستور کا عالم ہوتا ہے _ اسے لوگوں تک پہنچاتا ہے _ امام بھی پیغمبر (ص) کی طرح کامل رہبر ہوتا ہے اور ان تمام امور کو جانتا ہے جو ایک رہبر کے لئے ضروری ہیں _ اسکو خدا کی مکمل معرفت ہوتی ہے وہ دین کے حلال و حرام اور _ بری اور اچھے اخلاق کو جانتا ہے _ قیامت اور جنّت و جہنم کے حالات سے آگاہ ہوتا ہے _ اللہ تعالی کی پرستش اور نجات کے راستوں کو جانتا ہے علم و دانش میں تمام لوگوں سے بالاتر ہوتا ہے _ کوئی بھی اس کے مرتبے کو نہیں پہنچتا اگر امام جاہل ہو یا بعض احکام الہی کو نہ جانتا ہو تو وہ نہ تو ایک کامل رہبر بن سکتا ہے اور نہ ہی پیغمبر کے کاموں کا ذمہ دار بن سکتا ہے خداوند عالم نے پیغمبر کے ذریعہ تمام علوم امام کو عطا کئے ہیں _

امام دین کا محافظ اور نگہبان ہوتا ہے

امام پیغمبر (ص) کا جانشین ہوتا ہے اور پیغمبر (ص) کے بعد پیغمبر(ص) کے تمام کام انجام دیتا ہے _

۷۸

تیسرا سبق

بارہ امام

ہمارے پیغمبر کے بعد بارہ امام ہیں جو ایک دوسرے کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے

۱____ پہلے امام ____ حضرت علی علیہ السلام

۲____ دوسرے امام ____ حضرت حسن علیہ السلام

۳____ تیسرے امام ____ حضرت حسین علیہ السلام

۴____چوتھے امام ____ حضرت زین العابدین علیہ السلام

۵____ پانچویں امام ____ حضرت محمد باقر علیہ السلام

۶____ چھٹے امام ____ حضرت جعفر صادق علیہ السلام

۷____ ساتویں امام ____ حضرت موسی کاظم علیہ السلام

۸____آٹھویں امام ____ حضرت علی رضا علیہ السلام

۹____ نویں امام ____ حضرت محمد تقی علیہ السلام

۱۰____ دسویں امام ____ حضرت علی نقی علیہ السلام

۱۱____ گیارہویں امام ____ حضرت حسن عسکری علیہ السلام

۱۲____ بارہویں امام ____ حضرت حجت علیہ السلام

۷۹

پہلاسبق

پہلے امام

حضرت علی علیہ السلام

پہلے امام حضرت علی علیہ السلام ہیں _ ہمارے پیغمبر نے حکم خدا کے تحت اپنے بعد حضرت علی علیہ السلام کو لوگوں کا امام اور پیشوا معین فرمایاہے _ حضرت علی (ع) رجب کی تیرہ ''۱۳'' کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے _ آپ(ص) کے والد کا نام ابوطالب '' علیہ السلام'' اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے _ حضرت علی علیہ السلام پیغمبر(ص) اسلام کے چچازاد بھائی ہیں _ بچپن میں پیغمبر کے گھر میں آئے اور وہیں پرورش پائی _ پیغمبر کے زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی _ اور زندگی کے آداب کو آپ سے سیکھا _ حضرت علی علیہ السلام عقلمند اور ہوشیار فرزند تھے _ پیغمبر اسلام (ص) کے فرمان کو اچھی طرح سمجھتے تھے _ اور اس پر عمل کرتے تھے _ کبھی جھوٹ نے بولتے تھے _ گالیاں نہیں دیتے تھے _ مؤدب اور شیرین کلام تھے _ لوگوں کا احترام کرتے تھے _ پاکیزہ اور صحیح انسان تھے _ پیغمبر کے کاموں میں مدد کرتے تھے_ بہادر اور قوی جوان تھے _ بچوں کے دوست اور ان پر مہربان تھے _ ان کو آزار نہیں پہنچاتے تھے _ لیکن کسی کو بھی جرات نہ ہوتی کہ آپ کو کوئی اذیت دے سکے _ پیغمبر اسلام سال میں ایک مہینہ کوہ حراء پر جاتے تھے اور وہاں عبادت کرتے تھے حضرت علی (ع) ان دنوں آپ کے لئے پانی اور غذا لے جاتے _ حضرت علی (ع) فرمایا کرتے تھے کہ میں کوہ حراء میں پیغمبر (ص) کے ساتھ رہتا تھا اور پیغمبری کی علامتیں آپ میں دیکھا تھا _ حضرت علی علیہ السلام پہلے مرد تھے جنہوں نے اسلام کا اظہار کیا _آپ کی عمر

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156