‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) 25%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 156

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 156 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 92567 / ڈاؤنلوڈ: 4593
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد اول) جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

رجوع کیا کرتے تھے اور آپ کے فیصلے کو قبول کرتے تھے _

پیغمبر(ص) امین اور راست بازپر

بہت زیادہ درود و سلام ہو

جواب دیجئے

۱_ ہمارے پیغمبر (ص) جوانی میں کس نام سے مشہور ہوگئے تھے اورکیوں ؟

۲_ جب آپ(ص) مسجد کے دروازے سے داخل ہوئے تو لوگوں نے کیا کہا؟

۳_ تم دوستوںمیں سے کون سا آدمی امانت کی زیادہ حفاظت کرتا ہے؟

۴_ تم دوستوں میں سے کون سا آدمی زیادہ اعتماد کے لائق ہے ؟

۵_ آیا تمہارے دوست تم پر اعتماد کرتے ہیں اور کیا تمہارے فیصلے کو قبول کرتے ہیں؟

۶_ کیا تم امانت داری میں آنحضرت(ص) کی پیروی کرتے ہو؟

۶۱

گیارہواں سبق

دین اسلام آسمانی ادیاں میں سب سے بہتر اور آخری دین ہے

دین اسلام بہترین اور کامل ترین دین ہے _ خدائے مہربان نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے وسیلے سے ہمارے لئے دین اسلام بھیجا تا کہ ہم اللہ کی پرستش کریں اور ہمیں زندگی کے بہترین طریقے بتلائے ہیں _ خداوند عالم فرماتا ہے جو دین اسلام کو قبول نہ کرے بلکہ کسی اور دین کو اپنے لئے انتخاب کرے تو وہ اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں بیچارہ اور نقصان میں رہے گا دین اسلام ہمیں بتلاتا ہے کہ:

____ کس طرح خدا کو پہچانیں

____ ماں باپ سے کیسا سلوک کریں

____ کون سے کام انجام دیں کہ دنیا اور آخرت میں سعادت مند ہوجائیں_

دین اسلام ہمیں بتلاتا ہے کہ:

____ کون سے کام حلال ہیں کہ جنکو ہم انجام دے سکتے ہیں

۶۲

____ اور کون سے حرام ہیں جو ہمیں انجام نہیں دینے چاہئیں

مسلمان کون ہے :

۱_ مسلمان وہ ہے جو خدائے وحدہ لا شریک اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو

۲_ حضرت محمد (ص) کو آخری پیغمبر مانتا ہو

۳_ تمام کاموں میں اللہ اور محمد (ص) کے دستور کو تسلیم کرتا ہو

۶۳

بارہواں سبق

قرآن اللہ کا پیغام ہے

قرآن میں خدا کا پیغام اوراس کے قوانین ہیں قرآن کو خدانے پیغمبر اسلام (ص) کے واسطے سے ہمارے لئے اور تمام جہاں کے لوگوں کے لئے نازل کیا ہے مسلمان کو چاہیے کہ وہ قرآن پڑھنا سیکھے اور اس کے معانی کو سمجھے اور دوسروں کو بتلالے اور زندگی کے صحیح راستے کو قرآن سے سیکھے

قرآن مسلمانوں کو زندگی کا بہترین اصول بتلاتا ہے _ خداشناسی اوراس کی عبادت کے راستے بتلاتا ہے

مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ تمام کاموں میں قرآن کی پیروی کریں اور اس آسمانی کتاب سے زندگی کا درس لیں جو قرآن کا پیرو کار ہوگا وہ اس دنیا میں بھی با عزت اور آزاد زندگی بسر کرے گا اور آخرت میں بھی اور بہترین زندگی گذارے گا ہمارے پیغمبر(ص) نے فرمایا ہے : تم میں بہترین انسان وہ ہے جو قرآن کو یاد کرے اور دوسروں کو یادلائے _ نیز فرمایا جو شخص قرآن پر عمل کرے گا بہشت میں جائے گا اور جو قرآن سے روگردانی کرے گا جہنم میں جائے گا

جواب دیجئے

۱_ دین اسلام کسے کہتے ہیں اور دین اسلا م ہمیں کیا سکھایا ہے ؟

۶۴

۲_ آخرت میںکون نقصان میں ہوگا؟

۳_ کن کاموں کو حلال کہتے ہیں اور کن کاموں کو حرام کہتے ہیں ؟

۴_ مسلمان کون ہے اور مسلمان کس چیز کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے ؟

۵_ قرآن کس کا کلام ہے ؟

۶_ تم نے قرآن سیکھنے کیلئے کون سا پروگرام بنایا ہے؟

۷_ جو شخص قرآن پر عمل کرے وہ کیسے زندگی بسر کرے گا ؟

۸_ لوگوں میں سے بہترین لوگ کون ہیں؟

۶۵

قرآن

فارسی نظم

قرآن کہ کتاب آسمانی است

روشن گر راہ زندگانی است

قرآن کہ نشان دہد رہ راست

برنامہ زندگانی ماست

خیر دو جہان برای انسان

حاصل شود از عمل بہ قرآن

فرمودہ پیغمبر: ای مسلمان:

ہر کس کہ عمل کند بہ قرآن

قرآن ہمہ جا مقابل اوست

گلزار بہشت ،منزل اوست

امّا بہ جنہم است ، جایش

آنکس کہ نکرد اعتنایش

این است کتابی دینی ما

برنامہ جاودانی ما ...:

ماییم ہمہ مطیع قرآن

ماییم نگاہدارش از جان

حبیب اللہ چایچیان

۶۶

تیرہواں سبق

باغ جل گیا اور کیوں جلا؟

چند بھائی ایک جگھ بیٹھے ہوے آپس میں گفتگو کررہے تھے کہ کل صبح سویرے باغ جائیں گے تا کہ باغ سے میوے لائیں اور اس میں کسی کو کچھ بھی نہ دیں _ ان بھائیوں میں ایک بھائی جو نیک تھا کہنے لگا : بھائیو اللہ کے حکم کو نہ بھولو اور محتاجوں کی مدد کرو_ دوسرا بھائی کہنے لگا _ پھر تم بول اٹھے اگر پھر تم بولو گے تو تمہیںماریں گے _ تم کیوں ان کاموں میں دخل دیتے ہو؟ جب سب بھائی سوگئے تو آسمان سے یک بجلی چمکی اور آسمانی بجلی نے تمام میوے اور درختوں کو جلا کر خاک کردیا _ جب صبح ہوئی اور وہ جاگے تو کہنے لگے کہ جلدی کروچل کر میوہ چنیں اور آواز بلند نہ کرو کہ کہیں کوئی خبر دار ہوجائے _ وہ جب باغ تک پہنچے تو ایک کہنے لگا عجیب بات ہے یہ باغ ہمارا تو نہیں لگتا _ دوسرے نے کہا نہیں یہی ہمارا باغ ہے _ اس نیک آدمی نے کہا میں نے نہیں کہا تھا کہ خدا کو نہ بھولو اوراس کے دستور پر عمل کرو _ یہ تمہاری سزا ہے اور آخرت کا عذاب تمہارے لئے اس سے سخت تر ہے _

۶۷

چودھواں سبق

اصحاب فیل

قدیم زمانے سے کعبہ عبادت گاہ رہا ہے _ لوگ دور اور نزدیک سے عبادت اور کعبہ کی زیارت کے لئے آیا کرتے تھے _ مكّہ محترم اور آباد شہر رہا ہے یمن کا حاکم ابرہہ نامی ایک عیسائی تھا اسے حسد لاحق ہوا اور اس نے حسد کی وجہ سے ایک بہت عمدہ معبد یمن میں بنانے کا حکم دیا _ اس کے درودیوار کو سونے اور چاندی اور بہت قیمتی پتھروں سے بنایا گیا اور بہت قیمتی فرش اس میں بچھائے گئے _ بہت زیبا پردے اسے پر لٹکائے گئے خوبصورت چراغ اس میں جلائے گئے _ اس کے بعد اس نے اعلان کیا کہ یہ معبد سب سے بڑا اور خوبصورت ہے اس کی زیارت کا ثواب سب سے زیادہ ہے _ اب تمام لوگوں کو اس کی زیارت کو آنا چاہیئے اب کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ مکہ کی زیارت کے لئے جائے لیکن لوگوں میں ان باتوں کا کوئی خاص اثر نہ ہو اور لوگ اس کے بنائے ہوئے معبد کی طرف متوجہ نہ ہوئے بلکہ اس کی بے حرمتی بھی کی ابرہہ اس کی وجہ سے برانگیختہ ہوا اور کہنے لگا کہ جب تک کعبہ موجود ہے ہمارے معبد کی زیارت کو کوئی نہیں آئے گا ضروری ہے کہ خانہ کعبہ کو گرادیا جائے تا کہ لوگ ناامید ہوجائیں اور گروہ در گروہ پھر لوگ ہمارے معبد کی طرف آنے لگیں _ لوگوں نے اس سے کہا کہ تم لوگوں کے دین اور عقیدہ سے سروکار

۶۸

نہ رکھو _ خانہ کعبہ اللہ تعالی کے حکم سے جناب ابراہیم علیہ السلام کے دست مبارک سے بنا ہے _ لوگوں کو اس کی عبادت اور زیارت کیلئے آزاد رہنے دو _ لیکن لوگوں کی نصیحت ابرہہ کہ دل پر اثر انداز نہ ہوئی _ ابرہہ نے کہا کہ میرا معبد بڑا اور اچھا ہے لوگوں کو چاہیے کہ وہ یہاں عبادت کے لئے آئیں اسے سوائے خانہ کعبہ کے خراب کرنے کے اور کوئی چارہ نظر نہیں آتا تھا _ ایک بہت بڑا لشکر تیا رکیا _ لشکر کا ایک حصّہ جنگی ہاتھیوں پر سوار ہوا اور خود ابرہہ بھی ایک جنگی ہاتھی پر سوار ہوا اور مكّہ کی طرف روانہ ہوا _ لوگوں کے ایک گروہ نے خانہ کعبہ کے دفاع کی کوشش کی لیکن ابرہہ کی فوج سے شکست کھا گئے _ مكّہ والوں نے دیکھا کہ وہ ابرہہ کی فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتے لہذا پہاڑوں اور بیابانوں کی طرف فرار کرگئے جب ابرہہ کی فوج مكّہ کے نزدیک پہنچی تو ابرہہ کا ہاتھی زمین پر لیٹ گیا انتہائی کوشش کے بعد بھی ہاتھی زمین سے نہ اٹھا _ اسی حالت میں بہت زیادہ پرندے آسمان پر ظاہر ہوئے مکہ کی فضا ان سے سیاہ ہوگئی _ ہر ایک پرندے لئے ایک بھاری اور گرم پتھر چونچ میں اور دو پتھر پنجے میں لے رکھے تھے _ پرندوں کا یہ ٹڈی دل آہستہ آہستہ ابرہہ کی فوج کے اوپر آپہنچا اور ایک دفعہ سب نے ابرہہ کی فوچ پر حملہ کردیا _ اور ان کو سنگسارکرنا شروع کردیا _ ابرہہ کی فوج کو شکست ہوئی اور وہ سب کے سب ہلاک ہوگئے _ تمام فوج سے صرف ایک آدمی زندہ بچا اور اس نے اپنے آپ کو بہت جلدی نجاشی بادشاہ تک پہنچایا اور فوج کے تباہ ہونے کی داستان اسے سنائی _ نجاشی نے تعجب سے کہا یہ کیسے پرندے تھے _ کہ انہوں نے تمام فوج کو ہلاک کردیا _ اسی حالت میں ان پرندوں میں سے ایک پرندہ ظاہرہوا _ اس شخص نے نجاشی سے کہا کہ اس قسم کے پرندے تھے وہ پرندہ نزدیک

۶۹

آیا اور اس شخص کے سر کے اوپر اپنی چونچ کا پتھر گرادیا ان ظالموں کا یہ آخری فرد بھی نجاشی کے سامنے زمین پر گرا اور ہلا ک ہوگیا _ ابرہہ خدا پرستی اور توحید کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہتا تھا لیکن خدا نے چاہا کہ خانہ کعبہ ہمیشہ کے لئے باقی رہے اور پیغمبر وہاں سے توحید کی آواز ساری دنیا کے کانوں تک پہنچائیں ابرہہ اور اس کی فوج اپنی سزا کو پہنچے اور وہ دنیا کے لئے عبرت قرار پائے _

خداوند عالم نے اصحاب فیل کا قصّہ ایک چھوٹے سورے میں بیان فرمایا ہے یہ قصّہ اتنا مشہور ہوا کہ اس سال کا نام عام الفیل رکھا گیا _ ہمارے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و آلہ بھی اسی سال متولد ہوئے تھے _

جواب دیجئے

۱_ ابرہہ کا کون سا مذہب تھا اور وہ خانہ کعبہ کو کیوں ویران کرنا چاہتا تھا؟

۲_ جب ابرہہ مکہ کی طرف حرکت کرنا چاہتا تھا تو لوگوں نے اسے کیا کہا؟

۳_ ہم مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ کس نے بنایا اور کس کے حکم سے بنایا؟

۴_ حبشہ کے بادشاہ کا کیا نام تھا اور اس کے ایک فوجی پر کیا گذری؟

۵_ ہمارے پیغمبر (ص) کس سال متولد ہوئے ؟

۶_ قرآن سے سورہ فیل نکال کر پڑھئے؟

۷_ اس قصہ سے جو عبرت حاصل ہوتی ہے اسے اپنے دوستوں کو بیان کیجئے ؟

۷۰

پندرہواں سبق

دین کیا ہے؟

مہربان و حکیم او رعلیم خدا نے ہماری سعادت کے لئے دستور بھیجے ہیں _ اور یہ دستور پیغمبر (ص) اسلام ہمارے لئے لائے ہیں _ پیغمبر اسلام(ص) نے خداشناسی کے راستے اور اچھی زندگی کے طریقے ہمیں بتلائے ہیں:

پیغمبروں نے ہمیں بتایا :

کہ اپنے دوستوں سے کس قسم کا سلوک کریں _

ماں باپ کا کس طرح احترام کریں _

اپنے استاد کا کس طرح شکریہ ادا کریں _

پیغمبروں نے ہمیں بتایا کہ :

اپنے محبوب خدا سے کیسے گفتگو کریں _

کون سے کام انجام دیں کہ اللہ ہم سے راضی ہوجائے اپنی اخروی زندگی کے لئے کیا چیزیں ضروری ہیں _

دین کیا ہے :

وہ دستور ... جو پیغمبر (ص) ہماری زندگی کیلئے

۷۱

لائے ہیں اسے دین کہا جاتا ہے _

دین دار کون ہے :

جو شخص خدا اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور پیغمبروں کے دستور و احکام پر عمل کرتا ہو اسے دیندار کہا جاتا ہے خدا دیندار لوگوں کو دوست رکھتا ہے اور انہیں اچھی جزا دیتا ہے دیندار لوگ اس دنیا میں بھی اچھی زندگی بسر کرتے ہیں اور آخرت میں بھی خوش بخت ہوں گے _

سوالات

۱_ اللہ کا اپنے دستور کو بھیجنا کس لئے ہوتا ہے ؟

۲_ یہ دستور کون حضرات ہمارے لئے لاتے ہیں؟

۳_ پیغمبروں نے ہمیں کیا کیا بتایا ہے؟

۴_ دین کسے کہتے ہیں؟

۵_ کس شخص کو دیندار کہا جاتا ہے ؟

۶_ دیندار لوگ اس دنیا میں اور آخرت میں کس طرح کی زندگی بسر کرتے تھے؟

۷_ خداوند عالم دیندار لوگوں کے ساتھ کس طرح پیش آتا ہے ؟

۷۲

سولہواں سبق

دین اسلام بہترین زندگی کیلئے بہترین دین ہے

ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ _ لوگوں سے فرمایا کرتے تھے کہ میں دنیا اور آخرت کی تمام بھلائی تمہارے لئے لایا ہوں _ خدا نے مجھے حکم دیا ہے کہ دنیا کے تمام لوگوں کو دین اسلام کی طرف بلاؤں _

دین اسلام کیا ہے؟

وہ تمام دستور جو محمد (ص) مصطفی اللہ کے حکم سے لائے ہیں اسے '' دین اسلام'' کہا جاتا ہے _ دین اسلام بہترین اور کامل ترین دین ہے _

مسلمان کون ہے ؟

مسلمان وہ ہے جو تمام کاموں کو پیغمبر اسلام(ص) کے لائے ہوئے الہی حکم کے مطابق بجا لائے

۷۳

ہماری دینی کتاب کا کیا نام ہے

ہماری دینی کتاب کا نام قرآن ہے _ قرآن زندگی کا وہ لائحہ عمل ہے جسے اللہ نے ہمارے لئے بھیجا ہے _ ہم مسلمان قرآن کااحترام کرتے ہیں یعنی اس کے دستور پر عمل کرتے ہیں _

قرآن اللہ کی آخری آسمانی کتاب ہے

سوالات

۱_ پیغمبر اسلام (ص) لوگوں سے کیا فرمایا کرتے تھے؟

۲_ اللہ نے پیغمبر اسلام (ص) کو کیا حکم دیا تھا؟

۳_ کیا دین اسلام دنیا کے بعض لوگوں کے لئے ہے؟

۴_ دین اسلام کسے کہا جاتا ہے؟

۵_ دین اسلام کس طرح کا دین ہے؟

۶_ مسلمان کون ہے؟

۷_ ہم مسلمانوں کی کتاب کا کیا نام ہے؟

۸_ ہم کس طرح قرآن کا احترام کرتے ہیں؟

یہ جملے مکمل کیجئے

۱_ دین اسلام تمام لوگوں ... ہے

۷۴

۲_ وہ دستور کہ جسے حضرت محمد (ص) لائے ہیں ... کہتے ہیں

۳_ قرآن ... ہے اور زندگی کا ... ہے

۴_ مسلمان وہ ہے جو تمام کام ... ... سے لے

۵_ ہم مسلمان قرآن ... احترام کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ اللہ ... پر عمل کریں

۷۵

چوتھا حصّہ

امامت

۷۶

پہلا سبق

امام

پیغمبر خدا کی طرف سے آتے ہیں تا کہ لوگوں کی رہبری کریں اور اللہ کے دستور و احکام کو لوگوں تک پہنچائیں _ چونکہ پیغمبر ہمیشہ لوگوں کے درمیان نہیں رہے _ لہذا ان کے لئے ضروری تھا کہ وہ اپنے بعد اپنے جانشین مقرر کریں جو لوگوں کی رہبری کرے اور دین کے احکام اور دستور کی حفاظت کرے اور اسے لوگوں تک پہنچاتا رہے _ جو شخص اللہ کی طرف سے لوگوں کی رہبری کے لئے منتخب کیا جائے اسے '' امام'' کہا جاتا ہے _ امام لوگوں کا رہبر اور دین کا محافظ ہوتا ہے

سوالات

۱_ امام کسے کہتے ہیں؟

۲_ امام کیا کرتا ہے؟

۳_ امام کس کا جانشین ہوتا ہے؟

۴_ ہمیں امام کی ضرورت کیوں ہے ؟

۵_ امام کو کون منتخب کرتا ہے؟

۷۷

دوسرا سبق

امام دین کا رہبر اور پیغمبر (ص) کا جانشین ہوتا ہے

امام دین کا رہبر اور پیغمبر (ص) کاجانشین ہوتا ہے _ پیغمبر کے بعد اس کے کام انجام دیتا ہے امام لوگوں کا پیشوا ہوتا ہے _ امام دین کے قانون اور اس کے دستور کا عالم ہوتا ہے _ اسے لوگوں تک پہنچاتا ہے _ امام بھی پیغمبر (ص) کی طرح کامل رہبر ہوتا ہے اور ان تمام امور کو جانتا ہے جو ایک رہبر کے لئے ضروری ہیں _ اسکو خدا کی مکمل معرفت ہوتی ہے وہ دین کے حلال و حرام اور _ بری اور اچھے اخلاق کو جانتا ہے _ قیامت اور جنّت و جہنم کے حالات سے آگاہ ہوتا ہے _ اللہ تعالی کی پرستش اور نجات کے راستوں کو جانتا ہے علم و دانش میں تمام لوگوں سے بالاتر ہوتا ہے _ کوئی بھی اس کے مرتبے کو نہیں پہنچتا اگر امام جاہل ہو یا بعض احکام الہی کو نہ جانتا ہو تو وہ نہ تو ایک کامل رہبر بن سکتا ہے اور نہ ہی پیغمبر کے کاموں کا ذمہ دار بن سکتا ہے خداوند عالم نے پیغمبر کے ذریعہ تمام علوم امام کو عطا کئے ہیں _

امام دین کا محافظ اور نگہبان ہوتا ہے

امام پیغمبر (ص) کا جانشین ہوتا ہے اور پیغمبر (ص) کے بعد پیغمبر(ص) کے تمام کام انجام دیتا ہے _

۷۸

تیسرا سبق

بارہ امام

ہمارے پیغمبر کے بعد بارہ امام ہیں جو ایک دوسرے کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے

۱____ پہلے امام ____ حضرت علی علیہ السلام

۲____ دوسرے امام ____ حضرت حسن علیہ السلام

۳____ تیسرے امام ____ حضرت حسین علیہ السلام

۴____چوتھے امام ____ حضرت زین العابدین علیہ السلام

۵____ پانچویں امام ____ حضرت محمد باقر علیہ السلام

۶____ چھٹے امام ____ حضرت جعفر صادق علیہ السلام

۷____ ساتویں امام ____ حضرت موسی کاظم علیہ السلام

۸____آٹھویں امام ____ حضرت علی رضا علیہ السلام

۹____ نویں امام ____ حضرت محمد تقی علیہ السلام

۱۰____ دسویں امام ____ حضرت علی نقی علیہ السلام

۱۱____ گیارہویں امام ____ حضرت حسن عسکری علیہ السلام

۱۲____ بارہویں امام ____ حضرت حجت علیہ السلام

۷۹

پہلاسبق

پہلے امام

حضرت علی علیہ السلام

پہلے امام حضرت علی علیہ السلام ہیں _ ہمارے پیغمبر نے حکم خدا کے تحت اپنے بعد حضرت علی علیہ السلام کو لوگوں کا امام اور پیشوا معین فرمایاہے _ حضرت علی (ع) رجب کی تیرہ ''۱۳'' کو شہر مکہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے _ آپ(ص) کے والد کا نام ابوطالب '' علیہ السلام'' اور والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد ہے _ حضرت علی علیہ السلام پیغمبر(ص) اسلام کے چچازاد بھائی ہیں _ بچپن میں پیغمبر کے گھر میں آئے اور وہیں پرورش پائی _ پیغمبر کے زیر نگرانی آپ کی تربیت ہوئی _ اور زندگی کے آداب کو آپ سے سیکھا _ حضرت علی علیہ السلام عقلمند اور ہوشیار فرزند تھے _ پیغمبر اسلام (ص) کے فرمان کو اچھی طرح سمجھتے تھے _ اور اس پر عمل کرتے تھے _ کبھی جھوٹ نے بولتے تھے _ گالیاں نہیں دیتے تھے _ مؤدب اور شیرین کلام تھے _ لوگوں کا احترام کرتے تھے _ پاکیزہ اور صحیح انسان تھے _ پیغمبر کے کاموں میں مدد کرتے تھے_ بہادر اور قوی جوان تھے _ بچوں کے دوست اور ان پر مہربان تھے _ ان کو آزار نہیں پہنچاتے تھے _ لیکن کسی کو بھی جرات نہ ہوتی کہ آپ کو کوئی اذیت دے سکے _ پیغمبر اسلام سال میں ایک مہینہ کوہ حراء پر جاتے تھے اور وہاں عبادت کرتے تھے حضرت علی (ع) ان دنوں آپ کے لئے پانی اور غذا لے جاتے _ حضرت علی (ع) فرمایا کرتے تھے کہ میں کوہ حراء میں پیغمبر (ص) کے ساتھ رہتا تھا اور پیغمبری کی علامتیں آپ میں دیکھا تھا _ حضرت علی علیہ السلام پہلے مرد تھے جنہوں نے اسلام کا اظہار کیا _آپ کی عمر

۸۰

اس وقت تقریبا دس سال تھی لیکن اس قدر سمجھ دار اور زود فہم تھے کہ اچھائی اور برائی کو پوری طرح پہچان لیتے تھے آپ جانتے تھے کہ پیغمبراسلام(ص) سچ کہتے ہیں اور خدا کی طرف سے پیغمبر معيّن ہوئے ہیں _

جواب دیجئے

۱_ ہمارے پہلے امام کا کیا نام ہے کس نے انہیں امامت کیلئے معین کیا ہے؟

۲_ حضرت علی (ص) کس شہر میں متولد ہوئے اور کس مہینے اور کس دن پیدا ہوئے ؟

۳_ آپ کے والد اور والدہ کا کیا نام تھا اور پیغمبر کے ساتھ آپ کا کیا رشتہ تھا؟

۴_ آپ کیسے جوان تھے_ کیا بچوں کو اذیت دیتے تھے؟

۵_ حضرت علی (ص) کی کس نے تربیت کی اور آپ نے کس عمر میں اظہاراسلام کیا ؟

۶_ پہلا مسلمان مرد کون تھا؟

۷_ تمہاری تربیت کرنے والا کون ہے ؟

۸_ کیا تم حضرت علی (ع) کے صحیح پیروکارہو؟

۸۱

دوسرا سبق

یتیم نوازی

ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے ایک عورت کو دیکھا کہ وہ پانی کی مشک کندھے پر اٹھائے گھر جارہی ہے _ عورت تک چکی تھی _ حضرت علی (ع) کو اس عورت پر رحم آیا اور اس سے مشک لے لی _ تا کہ اسے گھر تک پہنچا دیں _ آپ نے راستے میں اس عورت کے حالات دریافت کئے _ عورت نے کہا کہ میرا شوہر ملک کی حفاظت کے لئے سرحد پرگیا ہوا تھا اور وہاں قتل ہوگیا _ چند یتیم چھوڑ گیا ہے اور ان کے لئے مصارف نہیں ہیں _ میں مجبور ہوں کہ کام کروں _ حضرت علی علیہ السلام اس واقعہ سے بہت غمگین ہوئے _ اس عورت سے خداحافظ کہا اور اپنے گھر لوٹ آئے تمام رات غم وغصّہ میں کائی _ حضرت علی علیہ السلام نے صبح سویرے ایک زنبیل آٹے اور گوشت و خرما سے پرکی اور اٹھا کر اس عورت کے گھر کی طرف روانہ ہوئے _ دروازہ کھٹکٹایا اس کی اجازت سے گھر میں داخل ہوئے بچے بھوکے تھے ان کی ماں سے فرمایا کہ تم اٹا گوندھو اور روٹی پکاؤ میں بچوں کو بہلاتا ہوں _ حضرت علی علیہ السلام بچّوں کو بہلاتے رہے اور پیار کرتے رہے _ جب غذا تیار ہوگئی تو گوشت اور خرما لے کر بچوں کو کھلاتے اور فرماتے اے میرے پیارے بچو مجھے معاف کردو کہ مجھے تمہاری خبر نہ ہو سکی _ بچوں نے سیر ہوکر کھانا کھایا اور وہ خوش حال ہوگئے _ حضرت علی علیہ السلام نے ان کو خداحافظ کہا اور باہر

۸۲

نکل آئے _ اس کے بعد آپ وقتا ًفوقتاًان کے گھر جاتے اور ان کے لئے غذا لے جاتے تھے _

سوالات

۱_ حضرت علی (ع) نے عورت سے کیوں مشک لے لی ؟

۲_ اگر تم کسی دوست کو دیکھوکہ کسی چیز کیلئے جانے سے تھک گیا ہے تو کیا کروگے ؟

۳_ وہ عورت بچّوں کا خرچ کہاں سے پورا کرتی تھی؟ اس کا شوہر کہاں قتل ہوا تھا؟

۴_ حضرت علی (ع) کیوں غمگین ہوئے ؟

۵_ حضرت علی (ع) کون سی چیز ان بچوں کیلئے لے گئے تھے؟

۶_ جب تم کسی کے گھر یا کمرے میں داخل ہونا چاہو گے تو کیا کروگے ؟

۷_ آٹا کس نے گوندھا؟ بچّوں کو کس نے بہلایا؟

۸_ یتیموں کے منہ کس نے لقمے دیئے

۹_ یتیم بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہیتے؟

۱۰_ کیا تم یتیم بچوں کے دیکھنے کے لئے جاتے ہو ، اور کیا انکیلئے ہدیہ کے کر جاتے ہو؟

یہ جملہ مکمل کیجئے

۱_ حضرت علی (ع) نے بچون کو اور کرتے رہے

۲_ جب غذا تیار ہوگئی تو گوشت اور خرما لیکر میں دیتے

۳_ اور فرماتے مجھے معاف کردو کہ ... نہ ہوسکی

۸۳

تیسرا سبق

حضرت علی (ع) بچون کو دوست رکھتے تھے

حضرت علی (ع) تمام بچوں کودوست رکھتے اوران سے محبت کرتے تھے بالخصوص یتیم بچوں پر بہت زیادہ مہربان تھے اپنے گھر ان کی دعوت کرتے اور انہیں منھائی اور شہد دیتے تھے آپ (ع) یتیم بچوں سے اس قدر پیار کرتے تھے کہ آپ (ص) کے ایک صحابی کہتے ہیں کہ کاش میں یتیم بچہ ہوتا _ تا کہ حضرت علی (ع) مجھ پر نوازشیں کرتے _

سوالات

۱_ حضرت علی (ع) کا رويّہ بچوں کے ساتھ کیسا تھا؟

۲_ یتیم بچوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے تھے؟

۳_ کیا تم نے آج تک کسی یتیم بچّے کو اپنے گھر دعوت دی ہے ؟

۴_ وہ صحابی کیوں کہتا تھا کہ کاش میں یتیم ہوتا ؟

۸۴

چوتھا سبق

کام او رسخاوت

حضرت علی علیہ السلام محنتی اور خوش سلیقہ انسان تھے _ زراعت اور باغ لگانے میں کوشاں رہتے تھے آپ نے کئی کھیت اور باغ آباد کئے اور سب کو راہ خدا میں خرچ کردیا _ آپ نے کچھ زمین مدینہ کے اطراف میں خریدی تا کہ اسے آباد کریں حضرت علی علیہ السلام نے اس زمین کے آباد کرنے کے لئے کنواں کھودنے کیلئے ایک مناسب جگہ تجویز کی اور خدا پر توکل کرتے ہوئے کنواں کھودنے میں مشغول ہوگئے _ کئی دن گذر گئے لیکن پانی تک نہ پہونچے _ مالی کہتا ہے کہ ایک دن حضرت علی علیہ السلام نے کلنگ اٹھایا اور کنویں کے اندر گئے کانی دیر تک کوشش کرتے رہے لیکن پانی نہ نکلا_ تھک کر کنوئیں سے باہر آئے _ پیشانی کا پسینہ ہاتھ سے صاف کیا اور کچھ دیر آرام کرنے کے بعد دوبارہ کنویں میں جا کھر کھودنے میں مشغول ہوگئے آپ اس طرح کلنگ مارتے تھے کہ آپ کی سانس کی آواز باہر تک سنائی دیتی تھی پھر بھی پانی تک نہ پہنچ پائے _ آپ نے ایک زبردست ضرب لگائی جس سے زمین میں شگاف پڑگیا اور پانی جوش مارکر نکل آیا _ حضرت علی (ع) جلدی سے کنوئیں سے باہر آئے بہت عجیب ساکنواں کھداتھا _ لوگ اسے دیکھنے اکٹھے ہوگئے ہر ایک کوئی نہ کوئی بات کہتا تھا_ ایک کہتا تھا علی علیہ السلام ایک محنتی اور خوش سلیقہ انسان ہیں _ دوسرا کہتا علی (ع) اور ان کی اولاد ثروت مند ہیں _ کوئی حسد کرتا تھا _ حضرت علی علیہ السلام نے مالی سے فرمایا ذرا قلم اور کاغذلے آؤ_ مالی قلم اور کاغذ لے آیا _ حضرت علی علیہ السلام ایک کنارے پر بیٹھ

۸۵

گئے اور یوں تحریر فرمایا:

بسم اللہ الرحمن الرحیم میں نے اس کنوئیں اور اس کے اطراف کی زمین کو وقف کردیا ہے کہ جس کی آمدنی کو ان مصارف میں خرچ کیا جائے

۱_ بے نوا اور درماندہ انسانوں پر

۲_ ان حضرات پر جو مسافرت میں تہی دست ہوگئے ہیں

۳_ یتیم لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی پر

۴_ ان بیماروں پر جو فقیر ہوں

۵_ ایسے نیک کاموں پر کہ جن افادیت عمومی ہو

اس کنویں کو اللہ کی رضاء اور آخرت کے ثواب کے لئے وقف کرتا ہوں _ تا کہ جہنم کی آگ سے نجات پا سکوں

دستخط

علی(ع) ابن ابی طالب (ع)

جواب دیجئے

۱_ حضر ت علی (ع) نے کنویں اور اس کے اطراف کی زمین کی آمدنی کو کس کام کے لئے وقف قرار دیا ؟

۲_ کئی ایسے کام کہ جن کی افادیت عمومی ہو بتلایئے

۸۶

۳_ ایسے نیک کام جو تمہارے دوستوں کیلئے فائدہ مند ہوں اور تم اسے بجالا سکتے ہوں شمار کیجئے ؟

۴_ حضرت علی (ع) نے کس کنویں کو کیوں وقف کیا تھا؟

۵_ تم کون سے کام انجام دیتے ہو کہ جن کی وجہ سے جہنم کی آگ سے چھٹکارا حال کر سکو؟

۶_ اس واقعہ سے جو درس ملتا ہے وہ اپنے دوستوں کو بتلاؤ؟

۸۷

پہلا سبق

دوسرے امام حضرت امام حسن علیہ السلام

دوسرے امام حضرت امام حسن علیہ السلام ہیں _ آپ(ع) کے والد ماجد حضرت علی علیہ السلام ہیں اور والدہ ماجدہ دختر پیغمبر (ع) خدا حضرت فاطمہ زہرا (ع) ہیں _ پندرہ رمضان المبارک تیسری ہجری مدینہ منورہ میں آپ(ع) متولد ہوئے _ جناب رسول (ص) خدا امام حسن علیہ السلام کو بہت دوست رکھتے تھے اور ان کا احترام کرتے تھے آپ امام حسن علیہ السلام کو بوسہ لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں حسن (ع) کو دوست رکھتا ہوں _ اور اس کے دوست کو بھی دوست رکھتا ہوں _ نیز فرماتے تھے کہ حسن (ع) اور حسین(ع) جوانان جنت کے سردار ہیں _ امام حسن (ع) بہت عالم و متقی تھے نماز اور عبادت میں مشغول رہتے تھے_ غریبوں اور بے نواؤں کو دوست رکھتے تھے اور ان کی مدد کرتے تھے _ خدا نے حضرت علی علیہ السلام کے بعد حضرت امام حسن علیہ السلام کولوگوں کے لئے امام معيّن فرمایا_ امام حسن علیہ السلام کے زمانے میں معاویہ شام کا حاکم تھا _ معاویہ ایک اچھا انسان نہ تھا وہ لوگوں کا امام بننا چاہتا تھا وہ کہا کرتا تھا کہ میں پیغمبر کا خلیفہ اور جانشین ہوں _ احکام اسلامی کو پامال کرتا تھا اور امام حسن علیہ السلام کی مخالفت کرتا تھا _ حضرت علی علیہ السلام اور اما م حسن علیہ السلام پر تبرا کرواتا تھا _ حضرت علی علیہ السلام کے دوستوں اور شیعوں سے دشمنی کرتا تھا اور ان میں سے بہتوں کو اسنے قید رکھا تھا اور کئی ایک کو قتل کردیا تھا _ امام حسن علیہ السلام اٹھائیس صفر پچاس

۸۸

ہجری میں زہر شہید کردیئےئے _ آپ کے جسم مبارک کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا _

جواب دیجئے

۱_ حضرت امام حسن (ع) کس سال اور کس مہینے اور کس دن پیدا ہوئے ؟

۲_ آپ کے والد ماجد اور والد ہ ماجدہ کا کیا نام تھا؟

۳_ پیغمبر اسلام (ص) نے امام حسن (ع) کے حق میں کیا فرمایا؟

۴_ آپ غریبوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے تھے؟

۵_ کس نے امام حسن (ع) کو امامت کے لئے معيّن کیا اور کسکے حکم سے معيّن کیا ؟

۶_ معاویہ کیسا انسان تھا؟

۷_ امام حسن(ع) نے کس دن شہادت پائی؟

۸_ آپ کے جسم مبارک کو کہاں دفن کیا گیا ؟

۸۹

دوسرا سبق

خوش اخلاقی درگذری

ایک دن شام سے ایک آدمی آیا اس نے امام حسن علیہ السلام کو گلی میں دیکھا _ اور پہچان گیا لیکن نہ یہ کہ آپ(ع) کو سلام کیا بلکہ گالیاں دینا شروع کردیا اور جتنا اس سے ہوسکتا تھا آپ (ع) کی شان میں اس نے گستاخی کی امام حسن علیہ السلام نے اس کوئی جواب نہ دیا اور صبر کیا یہاں تک کہ وہ شامی خاموش ہوگیا _ اس وقت امام حسن علیہ السلام نے اس کو سلام کیا اور خندہ پیشانی سے اس کی احوال پرسی کی اور فرمایا کہ میرا گمان ہے کہ تم مسافر ہوا ور ہمارے حالات سے بے خبر ہو _ معاویہ کے پروپیگنڈے نے تجھے غلط فہمی میں مبتلا کر رکھا ہے _ جو کچھ تم نے میرے باپ(ع) کے حق میں کہا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے چونکہ تیری نیت بری نہیں ہے اور تجھے دھوکا دیا گیا ہے لہذا میں نے تجھے معاف کردیا _ اگر تجھے کسی چیز کی ضرورت ہو تو میں تجھے دے دوں گا _ اگر محتاج ہو تو میں تیری احتیاج کو پورا کرنے کو تیارہوں اور اگر پناہ چاہتے ہو تو میں پناہ دینے کو تیار ہوں _ میں تم سے درخواست کرتا ہوں ، کہ میرے گھر آؤ اور میرے مہمان رہو _ جب اس مردنے آپ(ع) کا یہ اخلاق اور اپنی زیادتی دیکھی تو اپنی گفتگو پر نادم ہوا اور روکر کہنے لگا _ خدا بہتر جانتا ہے کہ کس شخص کو امام اور پیشوا قرار دے _ اے رسول (ص) خدا کے فرزند خدا کی قسم اب تک میرا خیال تھا کہ آپ(ع) اور آپ(ع) کے باپ بدترین انسان ہیں لیکن اب میں سمجھا ہوں کہ آپ

۹۰

روئے زمین پر تمام لوگوں سے بہتر ہیں اس کے بعد اس نے اپنا سامان امام حسن علیہ السلام کے گھر اتارا اور آپ کا مہمان ہوا_ بہت وقت نہیں گذراتھا کہ وہ اما م حسن علیہ السلام کا پیروکار اور وفادار شیعہ بن گیا : جانتے ہو کیوں؟

جواب دیجئے

۱_ وہ مرد اپنی گفتار سے کیوں شرمند ہ ہوا ...؟

۲_ جب کوئی نادانی کی وجہ سے تمہیں برا کہے تو تم کیا جواب دوگے؟

۳_ معاف کردینے کا کیا مطلب ہے کس وقت معاف کردینا چاہیئے ؟

۴_ اپنے دوستوں میں سے کسی دوست کے معاف کردینے کا نمونہ پیش کرو؟

۵_ اس واقعہ سے جو درس ملتا ہے اسے بیان کرو؟

۶_ اس واقعہ کا خلاصہ لکھو اور دوستوں کے لئے بیان کرو؟

۹۱

تیسرا سبق

امام حسن علیہ السلام کے مہمان

حضرت امام حسن علیہ السلام فقیروں سے محبت کرتے تھے اور ان پر مہربان رہتے تھے _ ایک روز آب گذررہے تھے کہ آپ نے دیکھا کئی فقیر زمین پر بیٹھے کھانا کھارہے ہیں _ ان کے پاس روٹیوں کے چند خشک ٹکڑے تھے_ انہوں نے جب امام حسن علیہ السلام کو دیکھا تو آپ کو اپنے ساتھ کھانے کی دعوت دی امام حسن علیہ السلام گھوڑے سے اترے اور ان کے ساتھ زمین پر بیٹھ گئے _ اس کے بعد آپ (ع) نے فرمایا کہ میں نے تمہاری دعوت قبول کرلی ہے _ اب میری خواہش ہے کہ تم سب میرے مہمان بنو اور میرے گھر آؤ_ انہوں نے امام حسن علیہ السلام کی دعوت قبول کی _ امام حسن علیہ السلام گھر تشریف لے گئے اور خدمت گاروں سے فرمایا میرے کچھ محترم مہمان آرہے ہیں ان کے لئے بہت اچھی غذا مہیا کرو_ وہ مہمان آپ کے گھر آئے اور امام حسن علیہ السلام نے احترام سے ان کا خیر مقدم کیا _

سوالات

۱_ امام حسن (ع) کے مہمان کون تھے

۹۲

۲_ امام حسن (ع) نے ان کیلئے کیسی غذا مہیا کی؟

۳_ امام حسن (ع) فقیروں اور محتاجوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے تھے؟

۴_ آپ کا فقراء اور محتاجوں کے ساتھ کیسا رویہ تھا؟

۵_ اس واقعہ سے کیا نتیجہ نکلتا ہے ؟

۶_ہم کس طرح امام حسن (ع) کی پیروی کریں؟

۹۳

پہلا سبق

تیسرے امام حضرت امام حسین علیہ السلام

امام حسین علیہ السلام امام حسن علیہ السلام کے چھوٹے بھائی ہیں _ آپ کے والد حضرت علی علیہ السلام اور والدہ جناب فاطمة الزہرا(ع) پیغمبر اسلام(ص) کی دختر ہیں _ آپ (ع) چوتھی ہجری تین شعبان کو مدینہ میں متولد ہوئے _ امام حسن علیہ السلام کے بعد آپ(ع) رہبری اور امامت کے منصب پر فائز ہوئے _ پیغمبر اسلام(ص) اما م حسین(ع) سے بہت محبت کرتے تھے آپ ان کا بوسہ لیتے تھے اور فرماتے تھے_ کہ حسین(ع) مجھ سے ہے اور میں حسین (ع) سے ہوں _ جو شخص حسین(ع) کو دوست رکھتا ہے خدا اسے دوست رکھتا ہے _ امام حسین علیہ السلام عالم اور متقی انسان تھے _ غریبوں ، مسکینوں اور یتیم بچوں کی خبرگیری کرتے تھے وہ بہت بہادر اور طاقتور تھے _ ذلّت کے سامنے نہیں جھکتے تھے _ ظالموں سے مقابلہ کرتے تھے سچے اور اچھے انسان تھے _ منافقت اور چاپلوسی کو برا سمجھتے تھے _

امام حسین (ع) فرماتے تھے:

میں راہ خدا میں شہادت کو نیک بختی اور ظالموں کے ساتھ زندہ رہنے کو ذلّت و بدبختی سمجھتا ہوں _

۹۴

دوسرا سبق

آزادی اور شہادت

امام حسین علیہ اللام صاحب ایمان اور پیکر عمل تھے _ رات کو خدا سے مناجات کرتے تھے اور دن کو کاروبار اور لوگوں کی راہنمائی فرماتے تھے _ ہمیشہ ناداروں کی فکر میں رہتے تھے اور ان سے میل میلاپ رکھتے تھے اور ان کی دلجوئی کرتے تھے _ لوگوں سے فرماتے تھے کہ غریبوں کے ساتھ بیٹھنے سے پرہیز نہ کیا کرو کیونکہ خداوند متکبروں کو دوست نہیں رکھتا جہاں تک ہوتا تھا غریبوں کی مدد کرتے تھے _ تاریک رات میں کھانے کا سامان کندھے پر اٹھا کرنا داروں کے گھر لے جاتے تھے _ امام حسین علیہ السلام کوشش کرتے تھے کہ غربت اور عدم مساوات کو ختم کردیں اور عدل و مساوات کو قائم کریں ، لوگوں کو خدا سے آشنا کریں _ امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں ظالم یزید شام کی حکومت پر بیٹھا _ یزید جوٹے طریقے سے اپنے آپ کو پیغمبر(ص) کا خلیفہ اور جانشین بتلاتا تھا _ ملک کی آمدنی شراب نوشی اور قمار بازی اور عیاشی پر خرچ کرتا تھا_ بیت المال کی دولت اور ناداروں کے مال کو اپنی حکومت کے مستحکم کرنے پر خرچ کرتا تھا _ قرآن اور اسلام کے دستور کو پامال کرتا تھا جب یزید تخت پر بیٹھا تو اس نے خواہش کی کہ امام حسین علیہ السلام اس کی امامت اور ولایت کو تسلیم کرکے اس کی بیعت کریں _ لیکن امام حسین (ع) چونکہ اپنے آپ کو اسلام کا صحیح ولی اور رہبر سمجھتے تھے اس لئے آپ ایک ظالم کی رہبری کو کیسے تسلیم کرتے _ امام حسین علیہ السلام نے اس

۹۵

امر کی وضاحت شروع کردی اور لوگوں کو خبردار کیا اور فرمایا: کہ کیا نہیں دیکھ رہے ہو کہ حق پامال ہو رہا ہے اور باطل اور ظلم غلبہ پارہا ہے _ اس حالت میں مومن کو چاہیے کہ وہ شہادت کے لئے تیار ہوجائے _ اللہ کی راہ میں شہادت اور جان قربان کرنا فتح اور کامرانی ہے اور ظالموں کے ساتھ زندگی بسر کرنا سوائے ذلّت اور خواری کے اور کچھ نہیں ہے

اس دوران کوفہ کے لوگوں نے جو معاویہ اور یزید کے ظلم سے تنگ تھے امام حسین علیہ السلام کو کوفہ آنے کی دعوت دی چونکہ امام حسین علیہ السلام مقابلہ کا عزم بالجزم کر چکے تھے لہذا ان کی دعوت کو قبول کیا اور کوفہ کی طرف روانہ ہوئے _ لیکن یزید کے سپاہیوں نے کوفہ کے نزدیک آپ (ع) اور آپ(ع) کے با وفا ساتھیوں کا راستہ بندکردیا تا کہ آپ کو گرفتار کرکے یزیدکے پاس لے جائیں لیکن امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:

میں ہرگز ذلت و رسوائی کو قبول نہیں کروں گا _ موت کو ذلت سے بہتر سمجھتا ہوں اور اپنی شہادت تک اسلام اور مسلمانون کا دفاع کروں گا _ یزید کی فوج نے امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب کا کربلا میں محاصرہ کرلیا _ امام (ع) اور آپ (ع) کے وفادار صحابیوں نے پائیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں کے مقابلے میں جنگ کی اور آخر کار سب کے سب روز عاشورہ شہید ہوگئے _ امام حسین(ع) بھی شھید ہوگئے _ مگر جبر و استبداد کو تسلیم نہیں کیا اور باطل کے سامنے نہیں جھکے اسلام اور مسلمانوں کا دفاع کیا اپنے پاک خون سے اسلام اور قرآن کو خطرے سے نجات دلائی اور اس سے مسلمانوں کو آزادی اور دینداری کا درس دیا _ اب اسلام کی حفاظت اور دفاع کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے _ ہمیں غور کرنا چاہیے کہ ہم کس

۹۶

طرح اس ذمہ داری سے عہدہ برآہوسکتے ہیں _

سوالات

۱_ امام حسین (ع) غریبوں کے ساتھ بیٹھنے کے متعلق کیا فرماتے تھے؟

۲_ امام حسین (ع) کس مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے؟

۳_ یزید اسلامی مملکت کے خزانے کو کہاں خرچ کرہا تھا؟

۴_ یزید کا امام حسین (ع) سے کیا مطالبہ تھا؟

۵_ کیا امام حسین (ع) نے یزید کامطالبہ مان لیا تھا؟

۶_ مومن کس وقت شہادت کیلئے تیار ہوتا ہے؟

۷_ امام حسین(ع) اور آپ کے اصحاب کی نگاہ میں کامیابی کیا تھی اور ذلّت و خواری کیا تھی؟

۸_ یزید کی فوج نے امام حسین (ع) کا راستہ کیوں بند کردیا تھا؟

۹_ کیا امام حسین(ع) نے یزید کی خلافت کو تسلیم کرلیا تھا؟

۱۰_ امام حسین (ع) نے ہمیں اور تمام انسانوں کو کس طرح آزادی کا درس دیا ؟

۱۱_ امام حسین (ع) اور آپ کے اصحاب نے اسلام کو کیسے خطرے سے نجات دلوائی ؟

۱۲_ اب جب کہ دین اور قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے تو ہمارا فرض کیا ہے ؟

۹۷

تیسرا سبق

دستگیری اور مدد کرنا

پیغمبر(ص) اسلام کے صحابہ میں سے ایک عمر رسیدہ صحابی بیمار ہوگیا _ امام حسین(ع) اس کی عیادت کے لئے گئے دیکھا کہ وہ بہت غمگین ہے اور بہت بے چینی سے گریہ و زاری کررہا ہے امام حسین علیہ السلام کو اس پر ترس آیا آپ نے پوچھا بھائی کیوں غمگین ہو مجھے وجہ بتاؤ تا کہ میں تیرے غم کو دور کردوں _ اس بیمار نے کہا کہ میں لوگوں کا بہت مقروض ہوں اور میرے پاس کچھ بھی نہیں کہ قرض ادا کر سکوں میں اس لئے روتا ہوں کہ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہوں _ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا بھائی غم نہ کرو میں ضامن بنتا ہوں کہ تیرا قرضہ ادا کروں گا اس مسلمان بیمار نے کہا میرا دل چاہتا ہے کہ مرتے وقت کسی کا مقروض نہ رہوں _ مجھے خوف ہے کہ قبل اس کے کہ آپ (ص) میرا قرضہ ادا فرمائیں مجھے موت آجائے اور میں مقروض ہی مرجاؤں _ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا بے چین نہ ہو مجھے امید ہے کہ تیرے مرنے سے پہلے تیرا قرضہ ادا کردوں گا _ امام حسین علیہ السلام نے اس کو خدا حافظ کہا _ اور وہاں سے باہر چلے آئے اور فوراً روپیہ مہیا کرکے اس کا قرضہ ادا کیا اور اسے اطلاع دی کہ خوشحال ہو جا کہ تیرا قرضہ ادا کردیا گیا ہے _ وہ بیمار خوشحال ہوگیا اور خدا بھی اس مدد اور دستگیری سے بہت خوش ہوا _ ہماری پیغمبر (ص) نے فرمایا ہے کہ جو شخص کسی مومن کو خوشحال کرتا ہے گویا اس نے مجھے خوشحال کیا _ اور جو مجھے خوش کرتا ہے وہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرتا ہے _

۹۸

جواب دیجئے

۱_ کیا تم بیمار دوست کی عیادت کیلئے جاتے ہو؟

۲_ امام حسین(ع) نے اس بیمار سے کیا پوچھا؟ اس بیمار نے جواب میں کیا کہا؟

۳_ امام حسین(ع) نے اس بیمار کی بے چینی کو کس طرح دور کیا ؟

۴_ آیا تم کسی کے مقروض ہوکیا اچھا نہیں کہ اپنے قرض کو جلدی ادا کردو؟

۵_ کیا آج تم نے کسی مسلمان کو خوش کیا ہے؟ اور کس طرح؟

۶_ ہمارے پیغمبر(ص) نے کسی مومن کو خوش کرنے کے متعلق کیا فرمایاہے؟

۹۹

پہلا سبق

چوتھے امام حضرت امام زین العابدین (ع)

آپ (ع) کا نام علی(ع) علیہ السلام ، اور لقب سجاد ہے _آپ اڑتیس ہجری پندرہ جمادی الثانی کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے _ آپ کے والد امام حسین علیہ السلام اور والدہ ماجدہ شہر بانو تھیں _ امام حسین علیہ السلام نے آپ کو اللہ کے حکم کے مطابق اپنے بعد امامت کے لئے معین فرمایا _ امام سجاد علیہ السلام کربلا میں موجود تھے لیکن عاشورہ کے دن بیمار تھے اس لئے آپ (ع) یزید کی فوج سے جنگ نہیں کر سکتے تھے اسی وجہ سے آپ شہید نہیں ہوئے _ کربلا سے آپ(ع) کو نبی(ع) زادیوں کے ساتھ گرفتار کرکے کوفہ اور شام لے جایا گیا _ جہاں آپ(ع) نے خطبہ دیا اور اپنے والد کے مشن کو لوگوں کے سامنے بیان فرمایا اور ظالم یزید کو ذلیل و رسواکیا _ امام سجاد(ع) علیہ السلام کو یہ بات بہت پسند تھی کہ یتیم بچے اور نابینا اور غریب لوگ آپ(ع) کے مہمان ہوں _ بہت سے غریب گھرانوں کو خوراک اور پوشاک دیا کرتے تھے _ حضرت سجاد علیہ السلام اللہ تعالی کی اتنی عبادت کیا کرتے تھے کہ آپ (ع) کو زین العابدین یعنی عبادت گذاروں کی زینت اور سجاد یعنی بہت زیادہ سجدہ کرنے والے کا نام دیا گیا _ ستاون''۵۷'' سال زندہ رہے اور پچیس''۲۵'' محرم پچانوے ہجری کو مدینہ منورہ میں شہید کردیئےئے _ آپ کے جسم مبارک کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا _

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156