‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) 20%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 285

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 285 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 117974 / ڈاؤنلوڈ: 4038
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے درار چلیں

مہکی یادوں کے پھول چنیں اشکوں کے لیکر ہار چلیں

٭

نہ کوئی روکنے والا ہو نہ کو ئی ٹوکنے والا ہو

روضے کے لمس کو جی ھر کر آنکھوں سے کرنے پیار چلیں

٭

جہاں مٹی سونا ہوتی ہے جہاں ذرے سورج نتے ہیں

اُن گلیوں کا اُن رستوں کا ہم ھی کرنے دیدار چلیں

٭

کہتے ہیں وہاں پُر شام سحر انوار کی ارش رہتی ہے

کہتے ہیں وہاں خوشو لینے س دنیا کے ازار چلیں

٭

ج شہر مدینہ جی ھر کر د ل کی آنکھوں سے دیکھ چکیں

پھر شاہ نجف کا در چُومیں غداد کے پھر ازار چلیں

٭

اس شہر محت کی خوشو کرتی ہے حفاظت انساں کی

جسکا یہ مقدر ن جائے اس پر نہ ریا کے وار چلیں

٭

۱۰۱

کرل کے جن صحراؤں میں معصوموں کی فریادیں ہیں

ان صحراؤں سے صر و رضا کا سننے حال زار چلیں

٭

سنتے ہیں کہ در کے میداں میں ہے آج ھی رع و جلالیت

اصحا کا وہ میدانِ عمل ہم دیکھنے سو سو ار چلیں

٭

اے آس زمانے میں کتنا دشوار ہو جینا مرنا

آؤ سرکار سے اُمت کا یہ کہنے حالِ زار چلیں

٭٭٭

۱۰۲

اے جسم بے قرار ثنائے رسول سے

اے جسم ے قرار ثنائے رسول سے

جوڑ اپنے دل کے تار ثنائے رسول سے

٭

ہر صح پر وقار ثنائے رسول سے

ہر شام خوش گوار ثنائے رسول سے

٭

ھٹکا ہے ساری عمر سراوں کی چاہ میں

جوڑ ا تو دل کے تار ثنائے رسول سے

٭

کیا جانے سانس کا ہو سفر کس مقام تک

جی ھر کے کر لے پیار ثنائے رسول سے

٭

جن کو خر نہیں انہیں جا کر تایئے

دنیا کی ہے ہار ثنائے رسول سے

٭

وہ ذات، نامراد کو کرتی ہے ا مراد

تو زندگی سنوار ثنائے رسول سے

٭

گر تجھ کو لازوال محت کی آس ہے

جوڑ اپنے دل کے تار ثنائے رسول سے

٭٭٭

۱۰۳

زمین جس پہ نبوت کے تاجدار چلے

زمین جس پہ نوت کے تاجدار چلے

وہ چومنے کو نظر کاش ار ار چلے

٭

پڑیں نہ پاؤں تقدس کا یہ تقاضا ہے

وہ خاک جس پہ نی زندگی گزار چلے

٭

دلوں کو سجدہ روا اس مقام کا ھی ہے

نی کے دوش کے جس جا پہ شہ سوار چلے

٭

وہ حجرہ دیکھے جہاں عمر فیصلے کرتے

وہ خاک چومے جہاں حیدرِ کرار (ع) چلے

٭

وہ گھر ھی چومے جہاں تھے ایو انصاری

وہ راہ چومے جدھر ان کے یار غار چلے

٭

وضو غیر، تصور ھی جرم ہے لوگو

وہاں پہ جائے تو انسان اشک ار چلے

٭

۱۰۴

وہ اغ دیکھے جو عثماں نے دین کو خشا

وہ غار دیکھے جہاں ان کے یار غار چلے

٭

یہ شوق ھی ہے تڑپ ھی ہے تشنگی ھی ہے

جو آس جائے تو پاؤں کہاں اتار چلے

٭٭٭

۱۰۵

ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا

ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا

آقا نفس نفس میں مہکا ہے پیار تیرا

٭

تو نے جہالتوں سے انسان کو نکالا

انسانیت پہ احساں ہے ے شمار تیرا

٭

میری حیات جس کی رعنائیوں سے مہکی

وہ ہے سرور تیرا وہ ہے قرار تیرا

٭

ظلم و ستم کے ہر سو چھانے لگے ہیں ادل

پھر دیکھتا ہے رستہ ہر کارزار تیرا

٭

کشمیر ھی تمہاری چشم کرم کا طال

اقصیٰ کی آنکھ میں ھی ہے انتظار تیرا

٭

خالق خدا ہے، مالک دونوں کا تو ہے آقا

کل کائنات تیری، پروردگار تیرا

٭

وہ آس زندگی کی انمول ساعتیں ہیں

جن ساعتوں میں نام نامی شمار تیرا

٭٭٭

۱۰۶

زندگی ملی حضور سے

زندگی ملی حضور سے

روشنی کھلی حضور سے

٭

ساری رونقیں حضور کی

ساری دلکشی حضور سے

٭

کائنات ہست و ود میں

کن کی ے کلی حضور سے

٭

زندگی گری پڑی ہوئی

معتر ہوئی حضور سے

٭

اسکو دو جہان مل گئے

جس کی لو لگی حضور سے

٭

اڑتی دھول کا نصی دیکھ

کہکشاں نی حضور سے

٭

آس اہتمام ذکر و نعت

س ہماہمی حضور سے

٭٭٭

۱۰۷

محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے

محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے

طیہ کے ہوں گے اک دن اے دوستو نظارے

٭

رختِ سفر کسی دن اندھیں گے ہم ھی اپنا

ہم کو ھی لوگ ملنے آئیں گے گھر ہمارے

٭

آتے ہیں کام اس کے ایمان ہے یہ اپنا

مشکل میں جو کوئی ھی سرکار کو پکارے

٭

ج یاد ان کی آئی ے اختیار آئی

پلکوں پہ جھلملائے ہر رنگ کے ستارے

٭

جس شخص کو طل ہے جنت کو دیکھنے کی

سرکار کی گلی میں دو چار دن گزارے

٭

جس کا وکیل ر ہو آقا کی پیروی ہو

وہ کیسے استغاثہ انسان کوئی ہارے

٭

ہونٹوں پہ آس ہر دم جاری درود رکھنا

ناؤ تمہاری خود ہی لگ جائے گی کنارے

٭٭٭

۱۰۸

کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا

کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا

ان کے نعلین کا جاں پر میری قضہ ہوتا

٭

حشر تک سر نہ اٹھاتا میں درِ اقدس سے

میری قسمت میں ازل سے یہی لکھا ہوتا

٭

ان کے جلوؤں میں مگن رات سر ہو جاتی

ان کو تکتے ہوئے ہر ایک سویرا ہوتا

٭

ان کی راہوں میں نگاہوں کو چھائے رکھتا

ان کی آہٹ پہ دل و جان سے شیدا ہوتا

٭

کھی پیشانی پہ حسنین کے پاؤں پڑتے

اور علی کا کھی سر پر میرے تلوا ہوتا

٭

ہر کوئی چومتا آنکھوں سے لگاتا مجھ کو

ان کی نست سے اد تک میرا چرچا ہوتا

٭

۱۰۹

عمر، عثمان، اوکر ، حذیفہ، حمزہ

س صحاہ کو میری آنکھ نے دیکھا ہوتا

٭

یٹھ کر دل پہ میرے نعت سناتے حسان

ناز کا تاج میرے سر پہ سنہرا ہوتا

٭

ر کا احساں ہے کہ آقا کا سخنور ہوں آس

یہ ھی سرمایہ نہ ہوتا تو میرا کیا ہوتا

٭٭٭

۱۱۰

فہرست

انتساب ۴

اظہار تشکر ۵

مقدمہ(از: سیّد شاکر القادری) ۷

رائے از ڈاکٹر عبدالعزیز ساحر ۱۸

شعبہ اردو علامہ اقبال ااوپن یونیورسٹی اسلام آباد پاکستان ۱۸

آس کا آسمان از مشتاق عاجز ۱۹

خوش قسمت انسان(از:شوکت محمود شوکت ایڈووکیٹ) ۲۶

سعادت حسن آس(از:الحاج صوفی محمد بشیر احمد شاہ) ۲۸

تبصرہ(از:سید عبدالدیان بادشاہ) ۲۹

دعا ۳۰

سلام ۳۴

نعتیں ۳۸

عشق بس عشق مصطفےٰ مانگوں ۳۸

پھول نعتوں کے سدا د ل میں کھلائے رکھنا ۳۹

زمیں و آسماں روشن مکان و لا مکاں روشن ۴۰

فضا میں خوشبو بکھر گئی ہے لبوں پہ میرے سلام آیا ۴۱

حقیقت میں وہی ذکرِ خدا ہے ۴۲

چاند تاروں فلک پہ زمینوں میں بھی آپ کے پیار کی روشنی روشنی ۴۳

۱۱۱

جس کو حضور آپ کا فیض نظر ملا نہیں ۴۴

رات بھر چاندنی رقص کرتی رہی رات بھر آنکھ موتی لٹاتی رہی ۴۵

حل ہے ہر اک مشکل کا ۴۶

زندگی کا ہراک ہے سلسلہ مدینے سے ۴۷

وصف سرکار کے بیاں کیجئے ۴۸

تیرا ذکر صبح کا نور ہے تیری یاد رات کی چاندنی ۴۹

اے شہ عرب شہ انبیاء تیری سب صفات میں چاندنی ۵۰

نظر میں گنبد خضرا بسا کے لے آنا ۵۱

یہ جو میری آنکھیں ہیں میرے رب کی جانب سے مصطفےٰ کا صدقہ ہیں ۵۲

یہ لبوں کی تھرتھراہٹ یہ جو دل کی بے کلی ہے ۵۳

ملے جس سے قلب کو روشنی وہ چراغِ مدحِ رسول ہے ۵۴

ارض و سما میں جگمگ جگمگ لحظہ لحظہ آپ کا نام ۵۵

جب چھڑا تذکرہ میرے سرکار کا میرے دل میں نہاں پھول کھلنے لگے ۵۶

ان کا ہی فکر ہو ان کا ہی ذکر ہو یہ وظیفہ رہے زندگی کے لیے ۵۷

ترا تذکرہ مری بندگی ترا نامِ نامی قرارِ جاں ۵۸

وجہہ دونوں عالم کی میرے مصطفےٰ ہے تو ۵۹

مدینے کی فضاؤں میں بکھر جائیں تو اچھا ہو ۶۰

سوادِعشق نبی کیا کمال ہوتا ہے ۶۲

لوں نام نبی قلب ٹھہرجائے ادب سے ۶۳

نبی کی چشمِ کرم کے صدقے فضائے عالم میں دلکشی ہے ۶۴

۱۱۲

دیوانہ وار مانگیے رب سے اٹھا کے ہاتھ ۶۵

فنا ہو جائے گی دنیا مہ و انجم نہیں ہوں گے ۶۶

تو روحِ کائنات ہے تو حسن کائنات ۶۷

ہمیشہ مری چشمِ تر میں رہیں ۶۹

ہم بے کسوں پہ فضل خدا ہے حضور (ص)سے ۷۰

پیارے نبی کی باتیں کرنا اچھا لگتا ہے ۷۱

میں غریب سے بھی غریب ہوں مرے پاس دستِ سوال ہے ۷۲

سر جھکایا قلم نے جو قرطاس پر پھول اس کی زباں سے بکھرنے لگے ۷۳

لب کشائی کو اذنِ حضوری ملا چشمِ بے نور کو روشنی مل گئی ۷۴

اپنی اوقات کہاں، ان کے سبب سے مانگوں ۷۵

جمال عکس محمدی سے فضائے عالم سجی ہوئی ہے ۷۶

رنگ لائی مرے دل کی ہر اک صدا لوٹنے زندگی کے خزینے چلا ۷۷

مرے دل میں یونہی تڑپ رہے مری آنکھ میں یونہی نم رہے ۷۸

آپ(ص) سے حسن کائنات آپ کہاں کہاں نہیں ۷۹

ہے یہ دربارِ نبی خاموش رہ ۸۰

ہر طرف لب پہ صل علیٰ ہے ہر طرف روشنی روشنی ہے ۸۲

ذکرِ نبی(ص) اسرارِ محبت صلی اللہ علیہ وسلم ۸۳

میں مریضِ عشقِ رسول ہوں مجھے اور کوئی دوا نہ دو ۸۴

ہر اک لب پہ نعت نبی کے ترانے ہر اک لب پہ صلِ علیٰ کی صدا ہے ۸۵

تری یاد کا سدا گلستاں مری نبضِ جاں میںکھلا رہے ۸۶

۱۱۳

نور سے اپنے ہی اک نور سجایا رب نے ۸۷

بڑھتی ہی جارہی ہے آنکھوں کی بے قراری ۸۹

دیکھنے والی ہے اس وقت قلم کی صورت ۹۰

وہ جدا ہے راز و نیاز سے کہ نہیں نہیں بخدا نہیں ۹۱

صبح بھی آپ(ص) سے شام بھی آپ (ص)سے ۹۲

ثناء خدا کی درود و سلام ہے تیرا ۹۳

ان کی دہلیز کے قابل میرا سر ہو جاتا ۹۵

آپ سے مہکا تخیل آپ پر نازاں قلم۔ ا ے رسول محترم ۹۷

سکون دل کے لیے جاوداں خوشی کے لیے ۹۸

اے شہ انبیاء سرورِ سروراں تجھ سا کوئی کہاں تجھ سا کوئی کہاں ۱۰۰

آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں ۱۰۱

اے جسم بے قرار ثنائے رسول سے ۱۰۳

زمین جس پہ نبوت کے تاجدار چلے ۱۰۴

ہے نام دو جہاں میں وجہِ قرار تیرا ۱۰۶

زندگی ملی حضور سے ۱۰۷

محروم ہیں تو کیا غم دل حوصلہ نہ ہارے ۱۰۸

کاش سرکار کے حجرے کا میں ذرہ ہوتا ۱۰۹

۱۱۴

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

پانچواں سبق

قرآن کی دو سورتیں

قرآن کی چند حصّوں میںتقسم کیا گیا ہے اور ہر حصّہ کو سورہ کہا جاتا ہے اور وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع ہوتی ہے اور پھر ہر سورہ کو چند حصّوں میں تقسیم کردیا گیا ہے کہ جس کے ہر حصّے کو آیت کہاجاتا ہے سورہ الحمد اور سورہ توحید کا ترجمہ یاد کیجئے اور نماز میں اس کے ترجمے کی طرف توجہ کیجئے بہتر یہی ہے کہ قرآن مجید کی کوئی چھوٹا سورہ یاد کیجئے کہ جسے سورہ الحمد کے بعد نماز میں پڑھا کیجئے

_بسم الله الرحمن الرحیم

شروع کرتا ہوں خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

الحمد لله رب العالمین

الرّحمن الرّحیم

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے جو بہت مہربان اور رحم والا ہے

۲۲۱

مالک یوم الدّین ايّاک نعبد و ايّاک نستعین

روز جزا کا مالک ہے ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں

اهدنا الصّراط المستقیم صراط الّذین انعمت علیهم

تو ہمیں سیدھے راستے پر قائم کرھ ان لوگوں کے راستہ پر کہ جن پر تو نے اپنی نعمتیں نازل کی

غیر المغضوب علیهم و لا الضّالین

ہیں نہ کہ ان لوگوں کے راستے پر کہ جن پر تیرا عذاب نازل ہوا اور نہ گمراہ لوگوں کے راستہ کی

بسم الله الرحمن الرحیم

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قل هو الله احد الله الصّمد لم یلد و

کہہ دیجئے کہ اللہ ایک ہے اللہ (ہر شی سے) بے نیاز ہے نہ اس نے کسی کو جنا

لم یولد و لم یکن لّه کفوا احد

اور نہ ہی اسے کسی نے جنا اور کوئی اس کا ہمسر نہیں

۲۲۲

چھٹا سبق

روزہ ایک بہت بڑی عبادت ہے

روزہ رکھنا اسلام کی عبادتوں میں سے ایک بہت بڑی عبادت ہے خدا روزہ رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور انہیں بہترین جزا اور انعام دیا جائے گا ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ روزہ رکھے یعنی صبح صادق سے لے کر مغرب تک کھانے پینے اور دوسری چیزوں سے کہ جس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے اجتناب کرے جب ہم روزہ رکھنا چاہیں تو پہلے نیت کریں یعنی ارادہ کریں کہ ہم اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے روزہ رکھتے ہیں خداوند عالم نے روزہ واجب کیا ہے تا کہ مسلمان خدا کی یاد میں ہوں اور خدا کو بہتر پہنچانیں اور اپنی خواہشوں پر غالب آئیں آخرت کو زیادہ یاد کریں اور اچھے کاموں کے بجالانے کے لئے آمادہ ہوں تا کہ اپنے اچھے کاموں کو آخرت کے لئے ذخیرہ کریں بھوک اور پیاس کا مزہ

۲۲۳

لیں اور غریبوں اور بھوکوں کی فکر کریں اور ان کی مدد کریں اور صحت اور سلامتی سے زیادہ بہرہ ور ہوں

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جو صرف کھانا اور پینا چھوڑدے تو وہ روزہ دار نہیں ہوجاتا یعنی روزہ کے لئے صرف اتنا کافی نہیں ہے بلکہ تم روزہ دار تب ہوگئے جب کہ تمہازے کان اور زبان بھی روزہ دار ہوں یعنی حرام کام انجام نہ دیں تمہارے ہاتھ پاؤں اور بدن کے تمام اعضاء بھی روزہ دار ہوں یعنی برے کام انجام نہ دیں تا کہ تمہارا روزہ قبول ہو_ تم تب روزہ دار ہوگے جب کہ دوسرے دنوں سے بہتر اور خوش خلق ہو زبان کو بیکار اور فضول باتوں سے روکو جھوٹ نہ بولو کسی کا مذاق نہ اڑاؤ اور آپس میں دشمنی او رجھگڑا نہ کرو، حسد نہ کرو، کسی کی عیب جوئی اور بدگوئی نہ کرو، اپنے نوکروں اور خادموں پر ہمیشہ کی نسبت زیادہ مہربانی کرو، اور ان سے تھوڑا کام لوجو لڑکے اور لڑکیاں بلوغ اور رشد کی عمر کی پہنچ گئے ہوں اور ان ک لئے روزہ رکھنا شرعاً کسی دوسری وجہ سے ممنوع نہ ہو تو ان پر واجب ہے کہ وہ ماہ رمضان المبارک کا روزہ رکھیں چھوٹے بچّے بھی سحری کے کھانے میں اپنے گھر والوں کے ساتھ شرکت کریں سحری کھاکیں اور ظہر تک یا اس وقت تک کہ جہاں تک ان سے ہوسکتا ہے کوئی چیز نہ کھائیں پئیں تو اس طرح وہ بھی روزہ دار وں کے ساتھ ثواب اور انعام الہی میں شریک ہوجائیں گے جو شخص شرعی عذر کے علاوہ روزہ نہ رکھے گناہ گار ہے اور اس کے بعد اس کی

۲۲۴

قضا بھی بجالائے اور ہر دن کے گناہ کے تدارک کے لئے توبہ کرے اور ہر دن کے روزے کے لئے جو نہیں رکھا ساٹھ روزے رکھے یا ساتھ فقیروں کو کھانا کھلائے

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ روزہ رکھنے کی غرض کیا ہے جب روزہ رکھنا چاہیں تو کیا نیت کریں؟

۲)___ جب ہم روزہ دار ہوتے ہیں تو کن کاموں کے لئے آمادگی ظاہر کرتے ہیں اور کیوں؟

۳)___ روزہ دار انسان کیسے بھوکوں اور پیاسوں کے بارے میں سوچتا ہے؟

۲۲۵

ساتواں سبق

اسلام میں دفاع اور جہاد

ہر مسلمان کے بہترین اور اہم ترین فرائض میں سے ایک جہاد ہے جو مومن جہاد کرتا ہے وہ اخروی درجات اور اللہ کی مغفرت اور خاص رحمت الہی سے نوازا جاتا ہے مجاہد مومن میدان جہاد میں جاکر اپنی جان اور مال کو اللہ کی جاودانی بہشت کی قیمت پر فروخت کرتا ہے اور یقینا یہ معاملہ فائدہ مند اور توفیق آمیز ہے اور اس کے لئے اللہ تعالی کی رضا ہر انعام اور جزاء سے زیادہ قیمتی ہے_

پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا جو لوگ اللہ کے راستے میں بندگان خدا کی آزادی کے لئے قیام اور جہاد کرتے ہیں قیامت کے دن بہشت کے اس دروازے سے داخل ہوں گے کہ جس کا نام ''باب مجاہدین ہے اور یہ دروازہ صرف مجاہد مومن کے لئے کھولا جائے گا اور وہ

۲۲۶

نہایت شان و شوکت سے ہتھیار کندھے پر اٹھائے ہوئے سب کی آنکھوں کے سامنے اور تمام اہل جنّت سے پہلے بہشت میں داخل ہوگا اور اللہ کے مقرّب فرشتے اس پر سلام کریں گے اور اسے خوش آمدید کہیں گے اور دوسرے لوگ اس کے مرتبہ و مقام پر رشک کریں گے اور جو بھی خدا کی راہ میں جہاد اور جنگ کو چھوڑ دے گا_

خداوند عالم اس کے جسم کو ذلت و خواری کا لباس پہنائے گا وہ اپنا دین چھوڑ بیٹھتا ہے او رآخرت میں دردناک عذاب میں ہوگا خدا امت اسلامی کو ہتھیاروں کے قبضے اور ان کی سواریوں کی با رعب آواز سے بے نیاز کرتا ہے اور انہیں عزّت عطا فرماتا ہے؟

جو مومن مجاہد جہاد کے لئے منظّم صفوف اور نبیان مرصوص بن کرجاتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ جنگ اور جہاد کے میدان میں خداوند عالم کی حدود کا خیال کریں جو دشمن ان کے مقابل میں لڑائی کے لئے آیا ہے اس سے پہلے توبہ کا مطالبہ نہ مانیں اور اللہ کی حکومت اور ولایت قبول نہ کریں تو پھر ہر مومن امام معصوم (ع) کی اجازت سے یا اسلامی رہبر کہ جس کی رہبری از روئے اسلام صحیح اور درست ہو، کی اجازت سے ان سے جنگ کرے اور

۲۲۷

متکبر و طاغوت کو سرنگوں کرے اور اللہ کے بندوں کو اپنی پوری طاقت و قوت سے غیر خدا کی بندگی سے آزاد کرائے اور اس راستے میں مرنے یا مرجانے سے نہ دڑے جیسا کہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ شہادت کی موت بہترین موت ہے اور یہ خدا کی راہ میں ماراجاتا ہے ، خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ اگر میدان جنگ میں دشمن کے ہزاروار سے ماراجاؤں یہ مرنا میرے لئے زیادہ خوشگوار ہے اس سے کہ اپنے بستر پر مروں، وہ جہاد کہ ظلم اور ستم ک بند سے رہائی دیتا ہے امام علیہ السلام کے اذن اور اجازت کے ساتھ یا مسلمانوں کے حقیقی رہبر اور نائب امام کی اجازت کے ساتھ مربوط ہے اور یہ ان کا فرض ہے جو طاقت اور قدرت رکھتے ہوں لیکن اگر اسلامی سرزمین اور مسلمانوں کی عزّت اور شرف اورناموس پر کوئی حملہ کرے تو پھر تمام پر خواہ مرد ہو یا عورت واجب ہے کہ جو کچھ اپنے اختیار میں رکھتے ہیں لے کر قیام کریں اور اپنی سرزمین اور عزّت و ناموس اور عظمت اسلام سے پوری طاقت سے دفاع کریں اس مقدس فرض کے بجالانے میں مرد بھی قیام کریں اور عورتیں بھی قیام کریں لڑکے بھی دشمن کے سرپر آگ کے گولے برسائیں اور لڑکیاں بھی_ ہر ایک کو چاہیئےہ ہتھیا ر اٹھائیں اور حملہ آور کو اپنی مقدس سرزمین سے باہر نکال پھینکیں اور اگر لو ہے کہ ہتھیار موجود نہ ہوں تو پھر لکڑی اور پتھر بلکہ دانتوں اور پنجوں سے بھی حملہ آور دشمن پر ہجوم کریں اور اپنی جانیں قربان کردیں اور پوری قدرت کے ساتھ جنگ کریں اور شہادت کے مرتبہ کو

۲۲۸

حاصل کرلیں اور آنے والی نسلوں کے لئے عزّت اور شرف کو وارثت میں چھوڑ جائیں اس مقدس جہاد میں جو دفاع کہلاتا ہے امام (ع) کے اذن کا انتظار نہیں کرنا چاہیئے اوروقت کو ضائع نہ کریں کیونکہ یہ جہاد مقدس اتنا ضروری اور حتمی ہے کہ اس میں امام (ع) اور رہبر کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوا کرتی مملکت اسلامی کی سرزمین کا دفاع کرنا اتنا ضروری ہے کہ اسلام نے اس کی ذمہ داری ہر فرد پر واجب قرار دے دی ہے_

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ مجاہد مومن میدان جنگ میں جاکر اپنی جان و مال کو کس کے مقابلہ میں فروخت کرتا ہے اور اس معاملے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے؟

۲)___ مومن مجاہد کس طرح بہشت میں وارد ہوگا؟

۳)___ ان لوگوں کا انجام کیا ہوتا ہے جو خدا کی راہ میں جہاد کو ترک کردیتے ہیں؟

۴)___ اللہ امت اسلامی کو کس راستے سے عزّت اور شرف اور بے نیازی تک پہنچاتا ہے؟

۵)___ جو مومن مجاہد جنگ کے لئے وارد میدان ہوتے ہیں وہ دشمنوں کے ساتھ ابتداء میں کیا سلوک کرتے ہیں؟

۶)___ امیرالمومنین علیہ السلام نے شہادت کے بارے

۲۲۹

میں کیا فرمایا ہے؟

۷)___ جہاد کس کے حکم سے کیا جاتا ہے؟

۸)___ دفاع کا کیا مطلب ہے، اسلامی سرزمین اور اسلامی شرف و عزّت کے حفظ کیلئے مسلمانوں کا فریضہ کیا ہے؟

۲۳۰

آٹھواں سبق

امربالمعروف و نہی عن المنکر

گرمیوں ک موسم میں ایک دن ہوا بہت گرم تھی حضرت علی علیہ السلام تھکے مادے پسینہ بہاتے گھر تشریف لائے آپ (ع) ن رون کی آواز سنی آپ (ع) ٹھہر گئے اور ہر طرف نگاہ کی کسی کو نہ دیکھا چند قدم آگ بڑھے ایک جوان عورت کوچہ کی دوسری طرف سے ظاہر ہوئی بیچاری دوڑ رہی تھی اور رو رہی تھی اور آنسو بہا رہی تھی ہانپتے ہوء اس نے اپنے آپ کو حضرت امیرالمومنین علیہ السلام تک پہنچایا اپنے آنسو دونوں ہاتھوں سے صاف کیا چاہتی تھی کہ بات کرے لیکن نہ کرسکی اس کا چہرہ پھر آنسؤوں سے ڈوب گیا امیرالمومنین علیہ السلام نے اس سے رون کی وجہ پوچھی عورت نے ڈوبتی ہوئی آواز میں رو کر کہا کہ میرے شوہر نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور مجھے گھر سے باہر نکال دیا ہے اور مجھے مارنا چاہتا ہے یا امیرالمومنین (ع)

۲۳۱

آپ (ع) میری فریاد کو پہنچیں کہ آپ (ع) کے سوا میرا کوئی مددگار نہیں ہے_

امیرالمومنین علیہ السلام بہت تھکے ہوئے تھے آپ (ع) نے فرمایا تھوڑا صبر کرو ہوا ٹھنڈی ہوجائے اس وقت میں تیرے ساتھ جاؤں گا اور تیرے شوہر سے بات کروں گا اب دن بہت زیادہ گرم ہے اور میں بھی تھکا ہوا ہوں بہتر یہی ہے کہ تھوڑا صبر کرو

عورت نے جو ابھی تک رو رہی تھی کہا یا امیرالمومنین (ع) ڈرتی ہوں گہ اگر میںگھر دیر سے گئی تو میرا شوہر اور غضبناک ہوگا اور پھر معاملہ زیادہ بگڑجائے گا_

حضرت امیرالمومنین (ع) نے چند لمحے سوچا اور فرمایا نہیں: قسم بخدا امربالمعروف اور نہی عن المنکر میں کوتاہی نہیں کروں گا مجھے چاہئے کہ اس مظلوم کی مدد کروں اس کے بعد آپ (ع) اس عورت کے ساتھ اس کے گھر کو روانہ ہوگئے اور اس عورت کے گھر کے قریب پہنچے عورت نے اپناگھر دکھلایا اور تھوڑی دور ٹھہرگئی کیوں کہ آگے جانے سے ڈرتی تھی امیرالمومنین علیہ السلام نزدیک گئی اور دروازہ کھٹکھٹایا اورسلام کیا ایک طاقتور اور غضبناک جوان نے دروازہ کھولا

حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے اس کے اپنی بیوی سے اختلاف کی تحقیق کی اور پھر بہت نرمی اور اخلاق سے فرمایا اے جوان کیوں اپنی بیوی کو اذیت دیتے ہو اور کیوں اسے گھر سے باہر نکال دیا ہے؟ خدا سے ڈر اور اپنی بیوی کو آزار نہ پہنچا میں تم سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنی بیوی کے ساتھ مہربان رہ اور اسے نہ مارا کر اور اگر اس نے تجھے تکلیف

۲۳۲

دی ہے تو معاف کردے عورت گلی کے اس طرف کھڑی حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی گفتگو سن رہی تھی اور امید رکھتی تھی کہ اس کا شوہر امیرالمومنین علیہ السلام کی نصیحت قبول کرلے گا اور اپنی بری عادت کو چھوڑ د گا لیکن وہ جوان جو امیرالمومنین علیہ السلام کو نہیں پہچانتا تھا کہن لگا کہ آپ بیوی میری گھریلو زندگی میں دخل دیتے ہیں میں اگر چاہوں تو اسے قتل کردوں آپ سے کوئی واسطہ اور ربط نہیں_ ابھی اس کو آگ میں ڈالوں گا دیکھتا ہوں کہ تو کیا کرلے گا_ جب وہ بلند آواز سے یہ کہہ رہا تھا تو امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنا سر نیچے کر رکھا تھا اور آہستہ آہستہ لا الہ الا اللہ پڑھ رہے تھے وہ جوان چیختا اور کہتا رہا کہ اس کا آپ سے کوئی واسطہ نہیں ابھی اسے جلاکر رکھ دوں گا چاہتا تھا کہ اپنی بیوی پر حملہ کرے کہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے اس پر وہ راستہ بند کر دیا اس کا ہاتھ پکڑا اور دوبارہ اسے سمجھایا اور نصیحت کی لیکن وہ جوان اپنی ضد سے باز نہ آیا گستاخی کرتے ہوئے چاہتا تھا کہ اس عورت پر حملہ کرے اور شاید واقعی چاہتاتھا کہ اسے آگ میں جلا دے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کو غصّہ آیا اور فوراً اپنی تلوار میان سے نکالی اور اس جوان کے سر پرتان دی تلوار کی چمک اس جوان کی آنکھوں پر پڑی تو اس کا بدن لرزنے لگا حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے غضب ناک نگاہ اس جوا پر ڈالی اور فرمایا کہ میں تم سے اخلاق سے کہہ رہا ہوں اورتمہیں نیک کام کی طرف بلا رہا ہوں اور برے کام کی سزا سے ڈرا رہا ہوں لیکن تم ہو کہ بلاوجہ شور مچا رہے ہو اور بے ادبی اور گستاخی

۲۳۳

کر رہے ہو میں تمہیں اس عورت پر ظلم کرنے دوں گا؟ اپنے ظلم و ستم سے توبہ کرو اور خدا سے ڈرو اور بے سہارا بیوی کو اذیت نہ دو ورنہ میں تجھے تیرے برے کام کی سزادوں گا اسی حالت میں حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کے اصحاب میں سے چند صحابہ وہاں پہنچ گئے اور آپ کو سلام کیا اس بیچارے جوان کا رنگ اڑا ہوا تھا اور تلوار کے نیچے کانپ رہا تھا اس نے اس وقت آپ (ع) کو پہچانا اپنے کام سے پشیمان ہوا معافی مانگی اور توبہ کی_

حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنی تلوار میان میں رکھی اور اس عورت سے فرمایا اپنے گھر جا اور شوہر کے ساتھ زیادہ موافقت اوراحترام سے زندگی بسر کراے عورت تو بھی اپنے شوہر سے مہربان اور مخلص رہ اور اسے غضبناک نہ کر

امربالمعروف اورنہی عن المنکر اسلام کے اہم واجبات میں سے ایک اجتماعی فرض اور ذمّہ داری ہے اسلام مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ خود نیک کام کریں اوردوسروں کو بھی نیک کام کی طرف بلائیں اسلام حکم دیتا ہے کہ مسلمان گناہ اور برائی سے دور رہیں اور دوسروں کو بھی برائی سے دور رکھیں خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے کہ تم بہترین ملّت ہو کیوں کہ اچھائی کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر واقعی ایمان رکھتے ہو

۲۳۴

سوالات

۱)___ امربالمعروف کا مطلب بتائے

۲)___ نہی عن المنکر کا مطلب بیان کیجئے

۳)___ اگر کسی بچے کو اذیت کرتے دیکھیں تو کیا کریں گے؟ آپ کا فرض کیا ہے

۴)___ اگر کوئی مظلوم آپ سے مدد مانگے تو اسے کس طرح جواب دیںگے؟

۵)___ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے اس جوا کو کیسے امربالمعروف کیا؟

۶)___ اس عورت کو کس طرح امربالمعروف کیا؟

۷)____ خداوند عالم نے قرآن میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۸)___ آپ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو کیسے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کریں گے اگر ہوسکے تو کوئی مثال دیجئے؟

۲۳۵

نواں سبق

زکاة عمومی ضرورتوں کو پوری کرنے کیلئے ہوتی ہے

دین اسلام نے اجتماعی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک سرمائے کا انتظام کیا ہے کہ جسے زکاة کہا جاتا ہے زکاة مالی واجبات میں سے ایک واجب ہے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ اللہ نے فقراء کی ضروریات کے مطابق سرمایہ داروں کے مال میں ایک حق قرار دیے دیا ہے کہ اگر وہ ادا کریں تو اجتماعی ضروریات پوری ہوسکتی ہیں اگر کوئی لوگوں میں بھوکا یا ننگا دیکھا جائے تو یہ اس وجہ سے ہوگا کہ سرمایہ دار اپنے اموال کے واجب حقوق ادا نہیں کرتے جو سرمایہ دار اپنے مال کی زکاة نہ دے قیامت کے دن اس بازپرس ہوگی اور بہت دردناک عذاب میں مبتلا ہوگا_

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جو سرمایہ دار اپنے

۲۳۶

مال کی زکاة نہ دے نہ وہ مومن ہے اور نہ مسلمان

زکاة کون حضرات دیں

۱)___ جو لوگ زراعت اور باغبانی کرنے سے فصل پیدا کرتے ہیں جیسے گندم، جو، خرما، کشمش، اوران کی پیدا اور ایک خاص نصاب تک بھی ہوجاتی ہو تو انہیں ایک مقدار زکاة کے عنوان سے دینی ہوگا_

۲)___ جو لوگ اپنے سرمایہ کہ حیوانات کی پرورش اورنگہداشت پر خرچ کرتے ہیں جیسے بھہیڑ، بکریاں، گائے، اونٹ، پالتے ہیں اور ان کی تعداد بھی ایک مخصوص حد تک ہوجائے تو انہیں بھی اس سے زکاة کے عنوان سے کچھ تعداد دینی ہوگی_

۳)___ جو لوگ سونے چاندی کی ایک خاص مقدار جمع رکھتے ہیں کہ جسے خرچ نہیں کرتے اگر ان کا جمع شدہ یہ مال سال بھر پڑا رہے تو اس میں بھی ایک معيّن مقدار زکاة کے عنوان سے دیتی ہوگی کتنی مقدار زکاة ادا کی جائے گندم اور جو کی کتنی زکاة ہوتی ہے اور کیسے جواب ہوتی ہے_ بھیہڑ بکریوں، گائے ، اونٹ و غیرہ کی زکاة میں کیا شرائط ہیں او رکتنی زکاة واجب ہے یہ تمام باتیں آئندہ کتابوں میں بیان کریں گے ( اور بہتر یہ ہے کہ آدمی اپنے مجتہد کی کتاب توضیح المسائل سے دیکھے اور عمل کرے)

۲۳۷

زکاة کو کہاں خرچ کریں

زکاة مسلمانوں کے اجتماعی کاموں پر خرچ کی جائے جیسے زکاة کے روپیہ سے ہسپتال بنایا جائے اور اس کے مصارف میں خرچ کی جائے اور غریب بیماروں کا علاج کیا جائے تا کہ وہ تندرست ہوجائیں اور غریبوں کی زندگی کے لوازمات مہيّا کئے جائیں، جہالت کودور کرنے کے لئے تعلیمی اداے بنائے جائیں اور عمدہ وسائل مہيّا کر کے لوگوں کو دین اور علم سے روشناس کیا جائے زکاة سے عمدہ باغ اور پارک بنائے جاسکتے ہیں کہ جہاں لوگ اور بچّے جاکر کھیلیں کو دیں اور عمدہ لائبریریاں علمی اور دینی کتابوں کے مطالعے کے لئے بنائی جائیں، زکاة سے شہروںاوردیہات میں پانی ٹنکیاں بنائی جاسکتی ہیں تا کہ ہر ایک گھر میں بہتر اور عمدہ پانی مہیا ہوسکے زکاة سے دینی اور علمی کتابیں مہيّا کرکے سستی قیمت پر لوگوں کو شہروں اور دیہات میںمہيّا کی جائیں زکاة سے بڑی بڑی مسجدیں بنائی جائیں تا کہ تمام لوگ مسجد میں جائیں اور نماز جماعت کے ساتھ پڑھیں اور قرآن اور دین ہاں سیکھیں زکاة سے غریب طبقے کے لڑکوں اور لڑکیوں کی شادی کرائی جاسکتی ہے اور انہیں مکان اور دیگر لوازمات زندگی خرید کردیئےاسکتے ہیں زکاة سے مسلمانوں کے تمام اجتماعی امور انجام دیئے جاسکتے ہیں اس وقت کوئی آدمی غریب، بھوکا مقروض

۲۳۸

و غیرہ باقی نہ رہے گا تمام صحیح و سالم طاقتور با ایمان دیندار اور آرام سے زندگی بسر کریں گے اور اللہ کی عبادت کریں گے اور اپنی آخرت کے لئے اعمال صالح بجالاسکیں گے تا کہ اس دنیا میں اللہ کی بہترین نعمتوں سے اور پروردگار کی بہت زیادہ محبت سے استفاہ کرسکیں (اچھا انجام تو صرف نیک لوگوں کے لئے ہے)

۲۳۹

دسواں سبق

خمس

دین کی تبلیغ اور اس کیلئے زمین ہموار کرنے کا سرمایہ

خداوند عالم نے ہر مسلمان پرواجب قرار دیا ہے کہ وہ دین کی تبلیغ میں کوشش کرے اور دوسرے انسانوں کو اللہ کے فرامین اور آخرت سے آگاہ کرے اور اپنی جان اور مال سے اس راستے میں مدد کرے یعنی خود دین کی تبلیغ میں کوشش کرے اور اپنی آمدنی کا خمس بھی دے_

خمس کیا ہے؟ اور کس طرح دیا جائے

جس مسلمان نے تجارت از راعت کانوں صنعت و غیرہ سے جو منفعت حاصل کی ہو یا نوکری یا مزدوری و غیرہ سے معاوضہ لیا ہو تو

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285