‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) 20%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 285

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 285 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 117775 / ڈاؤنلوڈ: 4038
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

۵) ان آیات ميں سے کسی آیت کا پڑھنا جن کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے اور وہ آیات چار سورتوں ميں ہيں :

١) قرآن مجيد کی ٣٢ ویں سورہ (الٓمٓ تنزیل) ٢) قرآن مجيد کی ۴ ١ ویں سورہ(حٰمٓ سجدہ)

٣) قرآن مجيد کی ۵ ٣ ویں سورہ (والنجم) ۴) قرآن مجيدکی ٩ ۶ ویں سورہ (إقرا)

اور بنابر احتياط واجب ان چار سورتوں کا بقيہ حصہ پڑھنے سے پرہيز کرے۔ یهاں تک کہ بِسْم اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم کو ان سوروں کو قصد سے، بلکہ ان کے بعض حصوں کو ان سوروں کے قصد سے پڑھنے سے بھی پرہيز کرے۔

وہ چيزيں جو جنب شخص پر مکروہ ہيں

مسئلہ ٣ ۶ ٢ نو چيزیں جنب شخص کے لئے مکروہ ہيں :

١-٢)کھانا اور پينا، ليکن وضو کرلے یا ہاتھ دهو لے تو مکروہ نہيں ہے ۔ ،

٣) ان سوروں کی سات سے زیادہ آیات کی تلاوت کرنا جن ميں واجب سجدہ نہيں ہے ۔

۴) بدن کا کوئی حصہ قرآن کی جلد، حاشيے یا حروف قرآن کی درميانی جگہوں سے مس کرنا۔

۵) قرآ ن ساته رکھنا۔

۶) سونا، ليکن اگر وضو کرلے یا پانی نہ ہونے کے باعث غسل کے بدلے تيمم کرلے تو مکروہ نہيں ۔

٧) مهندی اور اس جيسی چيزوں سے خضاب کرنا۔

٨) بدن پر تيل ملنا۔

٩) محتلم ہونے، یعنی نيند ميں منی نکلنے کے بعد جماع کرنا۔

غسل جنابت

مسئلہ ٣ ۶ ٣ غسل جنابت بذات خود مستحب ہے اور ان واجبات کی وجہ سے واجب ہوجاتاہے جن کے لئے طهارت شرط ہے ۔ ہاں، نماز ميت، سجدہ سهو سوائے اس سجدہ سهوکے جو بھولے ہوئے تشهد کے لئے ہوتا ہے ، سجدہ شکر اور قرآن کے واجب سجدوں کے لئے غسل جنابت ضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ٣ ۶۴ یہ ضروری نہيں کہ غسل کرتے وقت نيت کرے کہ واجب غسل کر رہا ہے یا مستحب، بلکہ اگر قصد قربت (جس کی تفصيل وضو کے احکام ميں گزر چکی ہے )اور خلوص کے ساته غسل کرے تو کافی ہے ۔

۶۱

مسئلہ ٣ ۶۵ اگر کسی شخص کو یقين ہو یا اس بات پر شرعی دليل قائم ہوجائے کہ نما زکا وقت داخل ہو چکاہے اور واجب کی نيت سے غسل کرلے، ليکن اس کا ارادہ وجوب سے مقيد نہ ہو اور بعد ميں معلوم ہو کہ غسل وقت سے پهلے کر ليا ہے تو اس کا غسل صحيح ہے ۔

مسئلہ ٣ ۶۶ غسل چاہے واجب ہو یا مستحب دو طریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے :

١)ترتيبی ٢) ارتماسی

غسل ترتيبی

مسئلہ ٣ ۶ ٧ غسل ترتيبی ميں غسل کی نيت سے پهلے سر اور گردن اور بعد ميں بدن دهونا ضروری ہے اور بنابر احتياط واجب بدن کو پهلے دائيں طرف اور بعد ميں بائيں طرف سے دهوئے۔ اگر جان بوجه کر یا بھولے سے یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے سر کو بدن کے بعد دهوئے تو یہ دهونا کافی ہوگا ليکن بدن کو دوبارہ دهونا ضروری ہے اور اگر دائيں طرف کو بائيں طرف کے بعد دهوئے تو بنابر احتياط واجب بائيں طرف کو دوبارہ دهوئے۔ پانی کے اندر تينوں اعضاء کو غسل کی نيت سے حرکت دینے سے غسل ترتيبی کا ہوجانا محل اشکال ہے ۔

مسئلہ ٣ ۶ ٨ بنا بر احتياط واجب آدهی ناف اور آدهی شرمگاہ کو دائيں طرف اور آدهی کو بائيں طرف کے ساته دهوئے اور بہتر یہ ہے کہ تمام ناف اور تمام شرمگاہ کو دونوں اطراف کے ساته دهوئے۔

مسئلہ ٣ ۶ ٩ اس بات کا یقين پيدا کرنے کے لئے کہ تينوں حصوں یعنی سر وگردن، دائيں طرف اور بائيںطرف کو اچھی طرح دهو ليا ہے ، جس حصے کو دهو ئے اس کے ساته دوسرے حصے کی کچھ مقدار بھی دهولے، بلکہ احتياط مستحب یہ ہے کہ گردن کے دائيں کے طرف کے پورے حصے کو بدن کے دائيں حصے اور گردن کے بائيں طرف کے پورے حصے کو بدن کے بائيں حصے کے ساته دهوئے۔

مسئلہ ٣٧٠ اگرغسل کرنے بعد معلوم ہو کہ بدن کاکچه حصہ نہيں دهلاہے اورمعلوم نہ ہوکہ وہ حصہ سر، دائيں جانب یا بائيں جانب ميں سے کس جانب ہے توسر کودهوناضروری نہيں اوربائيں جانب ميں جس حصے کے نہ دهلنے کا احتمال ہو اسے دهونا ضروری ہے اور دائيں جانب ميں جس حصے کے نہ دهلنے کا احتمال ہو احتياط کی بنا پر اسے بائيں جانب سے پهلے دهوئے۔

مسئلہ ٣٧١ اگرغسل کر نے کے بعدمعلوم ہو کہ بدن کا کچھ حصہ نہيں د هلا تو اگروہ حصہ بائيں جانب ميں ہو تو فقط اس حصے کو دهونا کافی ہے اور اگرو ہ حصہ دائيں جانب ہو تو اس حصے کو دهونے کے بعد احتياط واجب کی بنا پر بائيں جانب کو بھی دهوئے اور اگروہ حصہ سر وگردن ميں ہو تو اس حصے کو دهونے کے بعد بدن دهوئے اوراحتياط واجب کی بنا پر دائيں جانب کو بائيں جانب سے پهلے دهوئے۔

۶۲

مسئلہ ٣٧٢ اگرکوئی شخص غسل مکمل ہونے سے پهلے بائيں جانب کی کچھ مقدار دهلنے ميں شک کرے تو فقط اس مقدار کو دهونا کافی ہے ليکن اگربائيں جانب کی کچھ مقدار دهونے کے بعد دائيں جانب کی کچھ مقدار دهلنے ميں شک کر ے تو احتياط واجب کی بنا پراسے دهونے کے بعد بائيں جانب بھی دهوئے اور اگربدن کود ہوناشروع کرنے بعد سروگردن کی کچھ مقدار کے دهلنے ميں شک کرے تو شک کی کوئی حيثيت نہيں ہے اور اس کاغسل صحيح ہے ۔

غسل ارتماسی

مسئلہ ٣٧٣ پورے بدن کوپانی ميں ڈبو دینے سے غسل ارتماسی ہوجاتاہے اورجب پهلے سے جسم کاکچه حصہ پانی ميں موجودهواور پھرباقی جسم کوپانی ميں ڈبوئے توغسل ارتماسی صحيح ہونے ميں اشکال ہے اوراحتياط واجب کی بنا پراس طرح غسل کرے کہ عرفاًکهاجائے کہ پورا بدن ایک ساته پانی ميں ڈوباہے۔

مسئلہ ٣٧ ۴ - غسل ارتماسی ميں احتياط واجب کی بنا پرضروری ہے کہ جسم کاپهلا حصہ پانی ميں داخل ہونے سے لے کر آخری حصے کے داخل ہونے تک غسل کی نيت کوباقی رکھے۔

مسئلہ ٣٧ ۵ اگرغسل ارتماسی کے بعدمعلوم ہوکہ بدن کے کسی حصے تک پانی نہيں پهنچاہے توچاہے اسے وہ جگہ معلوم ہویانہ ہو، دوبارہ غسل کرناضروری ہے ۔

مسئلہ ٣٧ ۶ اگرغسل ترتيبی کے لئے وقت نہ ہوليکن ارتماسی کے لئے وقت ہوتوضروری ہے کہ غسل ارتماسی کرے۔

مسئلہ ٣٧٧ جس شخص نے حج یاعمرے کااحرام باندهاہو وہ غسل ارتماسی نہيں کرسکتا اور روزہ دارکے غسل ارتماسی کرنے کاحکم مسئلہ نمبر” ١ ۶ ٢ ۵ “ ميں آئے گا۔

غسل کے احکام

مسئلہ ٣٧٨ غسل ارتماسی یاترتيبی سے پهلے پورے بدن کاپاک ہونالازم نہيں بلکہ غسل کی نيت سے معتصم پانی ميں غوطہ لگانے یااس پانی کوبدن پرڈالنے سے بدن پاک ہوجائے توغسل صحيح ہے اورمعتصم اس پانی کوکہتے ہيں جو نجاست سے فقط مل جانے سے نجس نہيں ہوتا، جيسے بارش کاپانی،کراورجاری پانی۔

مسئلہ ٣٧٩ حرام سے جنب ہونے والااگرگرم پانی سے غسل کرے توپسينہ آنے کے باوجوداس کاغسل صحيح ہے اوراحتياط مستحب ہے کہ ٹھنڈے پانی سے غسل کرے۔

۶۳

مسئلہ ٣٨٠ اگرغسل ميں بدن کاکوئی حصہ دهلنے سے رہ جائے توغسل ارتماسی باطل ہے اورغسل ترتيبی کاحکم مسئلہ نمبر ” ٣٧١ “ ميں گذرچکاہے۔ ہاں، وہ حصے جنہيں عرفاً باطن سمجھا جاتا ہے جيسے ناک اورکان کے اندرونی حصے، ان کودهوناضروری نہيں ہے ۔

مسئلہ ٣٨١ جس حصے کے بارے ميں شک ہو کہ بدن کا ظاہری حصہ ہے یا باطنی حصہ، اگرمعلوم ہوکہ پهلے ظاہر تھا تو اسے دهوناضروری ہے اور اگر معلوم ہو کہ ظاہر نہيں تھا تو دهونا ضروری نہيں ہے اور اگر گذشتہ حالت معلوم نہ ہو تو بنا براحتياط واجب اسے دهوئے۔

مسئلہ ٣٨٢ اگرگوشوارہ اوراس جيسی چيزوں کے سوراخ اس قدر کشادہ ہوں کہ سوراخ کااندرونی حصہ ظاہر شمار ہوتا ہو تو اسے دهوناضروری ہے اوراس صورت کے علاوہ اسے دهوناضروری نہيں ۔

مسئلہ ٣٨٣ هروہ چيزجوپانی پهنچنے ميں رکاوٹ بنتی ہواسے بدن سے صاف کرناضروری ہے اوراگراس چيزکے صاف ہونے کایقين کئے بغيرغسل ارتماسی کرے تو دوبارہ غسل کرناضروری ہے اوراگرغسل ترتيبی کرے تواس کاحکم مسئلہ نمبر ” ٣٧٢ “ ميں گذرچکاہے۔

مسئلہ ٣٨ ۴ اگرغسل کرتے ہوئے شک کرے کہ پانی پهنچنے ميں رکاوٹ بننے والی کوئی چيزاس کے بدن پرہے یا نہيں توضروری ہے کہ تحقيق کرے یهاں تک کہ اسے اطمينان ہوجائے کہ اس کے بدن پرکوئی رکاوٹ نہيں ہے ۔

مسئلہ ٣٨ ۵ بدن کاجزشمارہونے والے چھوٹے چھوٹے بالوں کوغسل ميں دهوناضروری ہے اورلمبے بالوں کا دهونا ضروری نہيں ہے بلکہ اگر پانی کسی طریقے سے بال ترکئے بغيرکھال تک پهنچ جائے توغسل صحيح ہے ،ليکن اگربال گيلے کئے بغيرکھال تک پانی پهنچاناممکن نہ ہوتوضروری ہے کہ بدن تک پانی پهنچانے کے لئے ان بالوں کوبهی دهوئے۔

مسئلہ ٣٨ ۶ وضوصحيح ہونے کی تمام گذشتہ شرائط غسل صحيح ہونے ميں بھی شرط ہيں ، جيسے پانی کا پاک اورمباح ہونا، ليکن غسل ميں ضروری نہيں ہے کہ بدن کو اوپر سے نيچے کی جانب دهویا جائے اور اس کے علاوہ غسل ترتيبی ميں ایک حصہ د ہونے کے فوراًبعد دوسراحصہ دهونا بھی ضروری نہيں ہے ، لہٰذا اگرسرو گردن دهونے کے بعد وقفہ کرے اورکچه دیر بعد بدن دهوئے یادایاںحصہ دهوئے پھر کچھ دیر صبرکرنے کے بعد بایاں حصہ دهوئے توکوئی حرج نہيں ہے ۔ ہاں، جو شخص پيشاب وپاخانہ روکنے پر قدرت نہ رکھتاہو اگرغسل کر نے اورنماز پڑھنے کی مدت تک روک سکے تو ضروری ہے کہ فوراًغسل مکمل کرے اور اس کے بعدفوراً نماز بھی پڑھے۔

مسئلہ ٣٨٧ جو شخص حمام کے مالک کی اجرت نہ د ینے کا ارادہ رکھتا ہو یا اس کی اجازت لئے بغيرادهار کی نيت سے حمام ميں غسل کرے تواگرچہ بعدميں حمام کے مالک کوراضی کرلے، اس کاغسل باطل ہے ۔

۶۴

مسئلہ ٣٨٨ اگرحمام کا مالک حمام ميں ادهار غسل کرنے پر راضی ہو ليکن کوئی شخص اس کا ادهار ادا نہ کرنے یا مال حرام سے ادا کرنے کے ارادے سے غسل کرے تو اس کاغسل باطل ہے ۔

مسئلہ ٣٨٩ اگرحمام کے مالک کو ایسے مال سے اجرت دے جس کا خمس ادا نہ کيا گيا ہو تو یہ حرام ہے اوراس کاغسل باطل ہے ۔

مسئلہ ٣٩٠ اگرحمام ميں حوض کے پانی ميں پاخانے کے مقام کو صاف کرے اورغسل کرنے سے پهلے شک کرے کہ اس وجہ سے اب مالک غسل کرنے پر راضی ہے یا نہيں تو اس کا غسل باطل ہے ، مگر یہ کہ غسل کرنے سے پهلے حمام کے مالک کوراضی کرلے۔

مسئلہ ٣٩١ اگرشک کرے کہ غسل کيا یا نہيں تو ضروری ہے کہ غسل کرے، ليکن اگرغسل کرنے کے بعد اس کے صحيح ہونے ميں شک کرے تواگر احتمال دے کہ غسل کرتے وقت متوجہ تھا تو اس کا غسل صحيح ہے ۔

مسئلہ ٣٩٢ اگرغسل کے دوران پيشاب جيسا کوئی حدث اصغر صادر ہو تو احتياط واجب کی بنا پرغسل مکمل کرنے کے بعد غسل کا اعادہ کرنے کے ساته ساته وضو بھی کرے مگر یہ کہ غسل ترتيبی سے غسل ارتماسی کی طرف عدول کرلے۔

مسئلہ ٣٩٣ اگر وقت تنگ ہونے کی وجہ سے مکلف کی ذمہ داری تيمم کرنا تھی ليکن وہ اس خيال سے کہ غسل اور نمازکے لئے وقت ہے غسل کرے تو اگر اس نے جنابت سے طهارت حاصل کرنے یاقرآن پڑھنے وغيرہ کے ارادے سے غسل کيا ہو تو صحيح ہے ، ليکن اگرموجودہ نمازپڑھنے کے لئے اس طرح کے ارادے سے غسل کرے کہ اگریہ نماز واجب نہ ہوتی تو اس کا غسل کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا تو اس صورت ميں اس کا غسل باطل ہے ۔

مسئلہ ٣٩ ۴ جو شخص جنب ہوا ہو اور اس نے نماز پڑھی ہو، اگر شک کرے کہ اس نے غسل کيا ہے یا نہيں تو اگر احتمال دے کہ نماز شروع کرتے وقت اس جانب متوجہ تھا تو اس کی نماز صحيح ہے ليکن بعد والی نمازوں کے لئے غسل کرنا ضروری ہے اور اگر نمازکے بعد حدث اصغر صادر ہوا ہو تو ضروری ہے کہ وضو بھی کرے اور پڑھی ہوئی نماز کو بھی وقت باقی ہونے کی صورت ميں دهرائے اور اگر وقت گذر چکا ہو تو اس کی قضا کرے۔

مسئلہ ٣٩ ۵ جس پرچندغسل واجب ہوں وہ ان کو عليحدہ عليحدہ انجام دے سکتا ہے ، ليکن پهلے غسل کے بعد باقی غسلوں کے لئے وجوب کی نيت نہ کرے اوراسی طرح سب کی نيت سے ایک غسل بھی کرسکتاہے ، بلکہ اگران ميں سے کسی خاص غسل کی نيت کرے تو باقی غسلوں کے لئے بھی کافی ہے ۔

۶۵

مسئلہ ٣٩ ۶ اگر بدن پر کسی جگہ قرآنی آیت یاخداوند متعال کا نام لکھا ہو اور غسل ترتيبی کرنا چاہے تو ضروری ہے کہ پانی اس طرح بدن پر ڈالے کہ اس حصے سے بدن کا کوئی حصہ مس نہ ہو اور اگر ترتيبی وضو کرناچاہے اوراعضائے وضو پرکہيں آیت قرآنی لکھی ہو تب بھی یهی حکم ہے اور اگر خدوند متعال کا نام ہو تب بھی احتياط واجب کی بنا پریهی حکم ہے اورغسل ووضوميں انبياء، ائمہ اورحضرت زهراء ع کے ناموں کے سلسلے ميں احتياط کا خيال رکھنا مستحب ہے ۔

مسئلہ ٣٩٧ جس شخص نے غسل جنابت کيا ہو ضروری ہے کہ وہ نمازکے لئے وضو نہ کرے، بلکہ استحاضہ متوسطہ کے غسل کے علاوہ واجب غسلوں اور مسئلہ نمبر ” ۶۵ ٠ “ ميں آنے والے مستحب غسلوں کے ساته بھی بغير وضو نماز پڑھ سکتا ہے اگرچہ احتياط مستحب ہے کہ وضو بھی کرے۔

استحاضہ

عورت کو آنے والے خونوں ميں سے ایک خون استحاضہ ہے اورجس عورت کوخون استحاضہ آئے اسے مستحاضہ کہتے ہيں ۔

مسئلہ ٣٩٨ خون استحاضہ اکثر اوقات زرد اور سرد ہوتا ہے اور شدت اورجلن کے بغيرآنے کے علاوہ گاڑھا بھی نہيں ہوتا ہے ليکن ممکن ہے کبهی سياہ یا سرخ اور گرم وگاڑھا ہو اور شدت وجلن کے ساته آئے۔

مسئلہ ٣٩٩ استحاضہ کی تين قسميں ہيں : قليلہ،متوسطہ اورکثيرہ۔

استحاضہ قليلہ: یہ ہے کہ جو روئی عورت اپنے ساته رکھتی ہے خون فقط اس کے اوپر والے حصے کو آلودہ کرے اوراندر تک سرایت نہ کرے۔

استحاضہ متوسطہ: یہ ہے کہ خون روئی ميں سرایت کرجائے چاہے کسی ایک کونے ميں هی، ليکن عورتيں خون سے بچنے کے لئے عموماً جو کپڑا یا اس جيسی چيز باندهتی ہيں ، اس تک نہ پهنچے۔

استحاضہ کثيرہ: یہ ہے کہ خون روئی ميں سرایت کرکے کپڑے تک پهنچ جائے۔

۶۶

احکام استحاضہ

مسئلہ ۴ ٠٠ استحاضہ قليلہ والی عورت کے لئے ضروری ہے کہ ہر نمازکے لئے وضوکرے اور احتياط واجب کی بنا پر روئی تبدیل کرے اور اگر شرمگاہ کے ظاہری حصے پر خون لگا ہو تو اسے پاک کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٠١ استحاضہ متوسطہ والی عورت کے لئے ضروری ہے کہ ہر نمازِ صبح کے لئے غسل کرے اور دوسری صبح تک سابقہ مسئلے ميں مذکورہ استحاضہ قليلہ کے وظيفے پرعمل کرے اورجب بھی نمازِ صبح کے علاوہ کسی دوسری نماز سے پهلے یہ صورت حال پيش آئے تواس نمازکے لئے غسل کرے اوردوسری صبح تک اپنی نمازوں کے لئے استحاضہ قليلہ والے کام انجام دے۔

جس نماز سے پهلے غسل ضروری تھا اگر عمداً یا بھول کر غسل نہ کرے تو بعد والی نماز سے پهلے غسل کرے، چاہے خون آرہا ہو یا رک چکا ہو۔

مسئلہ ۴ ٠٢ استحاضہ کثيرہ والی عورت کے لئے سابقہ مسئلے ميں استحاضہ متوسطہ کے مذکورہ احکام پر عمل کرنے کے علاوہ احتياط واجب کی بنا پر ہر نماز کے لئے کپڑے کو تبدیل یا پاک کر نا بھی ضروری ہے اورضروری ہے کہ ایک غسل نمازظہر وعصر کے لئے اور ایک نماز مغرب وعشا کے لئے انجام دے اور نماز ظہر وعصر اوراسی طرح مغرب وعشا کے درميان وقفہ نہ کرے اور اگر وقفہ کردے تو دوسری نماز چاہے عصر ہو یا عشاء، اس کے لئے غسل کرے اور استحاضہ کثيرہ ميں غسل، وضو کی جگہ کافی ہے ۔

مسئلہ ۴ ٠٣ اگر خون استحاضہ وقتِ نماز سے پهلے بھی آیا ہو تو اگر عورت نے اس خون کے لئے وضو یا غسل نہ کيا ہو تو ضروری ہے کہ نماز سے پهلے وضو یا غسل کرے اگر چہ اس وقت مستحاضہ نہ ہو۔

مسئلہ ۴ ٠ ۴ جس مستحاضہ متوسطہ کے لئے وضواور غسل ضروری ہے ، ان دونوںميں سے جسے بھی پهلے انجام دے صحيح ہے ، ليکن بہترہے کہ پهلے وضوکرے۔هاں، مستحاضہ کثيرہ اگروضوکرناچاہے توضروری ہے کہ غسل سے پهلے کرے۔

مسئلہ ۴ ٠ ۵ مستحاضہ قليلہ اگر نماز صبح کے بعد متوسطہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ نماز ظہر وعصر کے لئے غسل کرے اوراگر نماز ظہر وع-صر کے بعد متوسطہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ نماز مغرب وعشا کے لئے غسل کرے۔

مسئلہ ۴ ٠ ۶ اگرمستحاضہ قليلہ یامتوسطہ نماز صبح کے بعدکثيرہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ ایک غسل نماز ظہر وعصر کے لئے اور ایک غسل نماز مغرب وعشا کے لئے کرے اور اگر نماز ظہر وعصر کے بعد کثيرہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ نماز مغرب وعشا کے لئے غسل کرے۔

۶۷

مسئلہ ۴ ٠٧ مستحاضہ کثيرہ یامتوسطہ جب نماز کا وقت داخل ہونے تک اپنی حالت پرباقی ہو، اگرنمازکاوقت داخل ہونے سے پهلے نمازکے لئے غسل کرے توباطل ہے ليکن اذانِ صبح سے تهوڑی دیرپهلے جائزهے کہ قصدرجاء سے غسل کرکے نمازشب پڑھے اورطلوع فجرکے بعداحتياط واجب کی بنا پرنمازِصبح کے لئے غسل کااعادہ کرناضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٠٨ مستحاضہ عورت پرنمازیوميہ ،جس کاحکم گذرچکاہے ،کے علاوہ هرواجب ومستحب نماز کے لئے ضروری ہے کہ مستحاضہ کے لئے ذکرشدہ تمام کاموں کوانجام دے اورمستحاضہ کثيرہ وضوبهی کرے۔ اسی طرح اگرپڑھی ہوئی نمازیوميہ کو احتياطاً دوبارہ پڑھنا چاہے یافرادیٰ پڑھی ہوئی نمازیوميہ کوباجماعت پڑھناچاہے تب بھی یهی حکم ہے اوراگراس نمازکوایسی فریضہ یوميہ کے وقت ميں پڑھناچاہے جس کے لئے غسل کياہے تواحتياط واجب کی بنا پردوبارہ غسل کرے۔هاں، اگرنمازکے فوراً بعدنمازاحتياط،بھولاہواسجدہ ،بھولاہواتشهد یا تشهد بھولنے کی وجہ سے واجب ہونے والا سجدہ سهو انجام دے تو استحاضہ والے کام انجام دیناضروری نہيں ہيں اورنمازکے سجدہ سهوکے لئے استحاضہ کے کام بجالانا ضروری نہيں ہيں ۔

مسئلہ ۴ ٠٩ جس مستحاضہ کاخون رک گياہواس کے لئے فقط پهلی نمازکے لئے مستحاضہ والے کام کرناضروری ہيں اوربعدوالی نمازوں کے لئے لازم نہيں ہيں ۔

مسئلہ ۴ ١٠ اگرمستحاضہ کواپنے استحاضہ کی قسم معلوم نہ ہو تونماز پڑھتے وقت ضروری ہے کہ یااحتياط کے مطابق عمل کرے یااپنے استحاضہ کی تحقيق کرے مثلاتهوڑی روئی شرمگاہ ميں داخل کرنے کے بعدنکالے اوراستحاضہ کی تينوں قسموں ميں سے اپنے استحاضہ کی قسم معلوم ہونے کے بعداس قسم کے وظيفے پرعمل کرے، ليکن اگریہ جانتی ہوکہ جس وقت تک وہ نمازپڑھے گی اس کے استحاضہ ميں تبدیلی واقع نہ ہوگی تووہ نمازکاوقت داخل ہونے سے پهلے بھی اپنے استحا ضہ کی تحقيق کرسکتی ہے ۔

مسئلہ ۴ ١١ اگرمستحاضہ اپنے استحاضہ کی تحقيق کئے بغيرنمازميں مشغول ہوجائے تواگرقصدقربت ہو اور اس نے اپنے وظيفے کے مطابق عمل کياہو، مثلاًاس کااستحاضہ قليلہ ہو اور اس نے استحاضہ قليلہ کے وظيفے کے مطابق عمل کيا ہو تو اس کی نمازصحيح ہے اوراگرقصدقربت نہ ہویااپنے وظيفے کے مطابق عمل نہ کياہومثلاً اس کااستحاضہ متوسطہ ہواوراس نے استحاضہ قليلہ کے وظيفے پرعمل کياہوتواس کی نمازباطل ہے ۔

مسئلہ ۴ ١٢ اگرمستحاضہ اپنے استحاضہ کی تحقيق نہ کرسکتی ہو اور نہ ہی یہ جانتی ہوکہ اس کااستحاضہ کس قسم کاہے تواحتياط واجب یہ ہے کہ زیادہ والا وظيفہ انجام دے تاکہ یقين ہوجائے کہ اس نے اپنی شرعی ذمہ داری انجام دے دی ہے ، مثلااگرنہ جانتی ہوکہ اس کااستحاضہ قليلہ ہے یامتوسطہ تواستحاضہ متوسطہ والے کاموں کوانجام دے اوراگرنہ جانتی ہوکہ اس کااستحاضہ متوسطہ ہے یاکثيرہ تواستحاضہ کثيرہ والے کام انجام دینے کے علاوہ هرنمازکيلئے وضو بھی کرے، ليکن اگرجانتی ہوکہ پهلے اس کااستحاضہ کس قسم کاتهاضروری ہے کہ اس قسم کے وظيفہ کے مطابق عمل کرے۔

۶۸

مسئلہ ۴ ١٣ اگرخون استحاضہ ابتدائی مرحلہ ميں اندرہی موجودہواورباہرنہ آئے توعورت کے غسل یاوضوکوباطل نہيں کرتااوراگرخون کی تهوڑی سی مقداربهی باہرآجائے تووضواورغسل کوباطل کردیتی ہے ۔

مسئلہ ۴ ١ ۴ اگر مستحاضہ عورت نماز کے بعد اپنی تحقيق کرے اور خون نہ ہو تو اگرچہ جانتی ہو کہ خون دوبار ہ آئے گا تب بھی اسی پهلے والے وضوسے نماز پڑھ سکتی ہے ۔

مسئلہ ۴ ١ ۵ مستحاضہ اگرجانتی ہوکہ جب سے اس نے وضویاغسل شروع کياہے خون باہرنہيں آیاہے تووہ نماز کو اس وقت تک مو خٔرکرسکتی ہے جب تک اسے اس حالت کے باقی رہنے کاعلم ہو۔

مسئلہ ۴ ١ ۶ اگرمستحاضہ جانتی ہوکہ نماز کا وقت گذرنے سے پهلے مکمل طورپرپاک ہوجائے گی یانمازپڑھنے کی مقدارميں اس کاخون رک جائے گا توضروری ہے کہ صبرکرے اورنمازاس وقت پڑھے جب پاک ہو۔

مسئلہ ۴ ١٧ اگروضواورغسل کے بعدخون باہرآنارک جائے اورمستحاضہ جانتی ہوکہ اگرنمازميں اتنی تاخير کرے کہ جس وقت ميں وضو، غسل اور اس کے بعد نماز ادا کی جا سکے، تو مکمل پاک ہوجائے گی توضروری ہے کہ نمازميں تاخير کرے اور جب مکمل پاک ہوجائے تو دوبارہ وضو اور غسل کرکے نماز پڑھے اوراگر وقت نماز تنگ ہوجائے تودوبارہ وضو اور غسل کرناضروری نہيں ہے ، بلکہ احتياط واجب کی بنا پرغسل کی نيت سے اوراسی طرح وضوکی نيت سے تيمم کرکے نمازپڑھے۔

مسئلہ ۴ ١٨ مستحاضہ کثيرہ اورمتوسطہ جب مکمل طورپرخون سے پاک ہوجائے توضروری ہے کہ غسل کرے، ليکن اگرجانتی ہوکہ آخری نمازکے لئے غسل شروع کرنے کے بعدسے خون نہيں آیاہے اوروہ مکمل پاک ہوگئی ہے تودوبارہ غسل کرنالازم نہيں ہے ۔

مسئلہ ۴ ١٩ مستحاضہ قليلہ ،متوسطہ اورکثيرہ کے لئے ضروری ہے کہ اپنے وظيفہ پرعمل کرنے کے بعدنمازميں تاخير نہ کرے سوائے اس مورد کے جو مسئلہ نمبر” ۴ ١ ۵ “ ميں گذرچکا ہے ، ليکن نمازسے پهلے اذان واقامت کهنے ميں کوئی حرج نہيں ہے اورنمازميں قنوت اوراس جيسے دوسرے مستحب کام بھی انجام دے سکتی ہے اوراگرنمازکے واجب اجزاء کی مقدارميں پاک ہوتواحتياط مستحب ہے کہ مستحبات کوترک کرے۔

مسئلہ ۴ ٢٠ -اگرمستحاضہ اپنے وضویاغسل کے وظيفے اور نمازکے درميان وقفہ کردے توضروری ہے کہ اپنے وظيفے کے مطابق دوبارہ وضویاغسل کرکے بلافاصلہ نمازميں مشغول ہوجائے، سوائے اس کے کہ جانتی ہوکہ اس حالت پر باقی ہے جومسئلہ نمبر ” ۴ ١ ۵ “ ميں گذرچکی ہے ۔

۶۹

مسئلہ ۴ ٢١ اگرخونِ استحاضہ کااخراج مسلسل جاری رہے اورمنقطع نہ ہوتوضررنہ ہونے کی صورت ميں ضروری ہے کہ غسل کے بعدخون کوباہرآنے سے روکے اورلاپرواہی کرنے کی صورت ميں خون باہرآجائے توضروری ہے کہ دوبارہ غسل کرے اوراگرنمازبهی پڑھ لی ہوتودوبارہ پڑھے۔

مسئلہ ۴ ٢٢ اگرغسل کرتے ہوئے خون نہ رکے توغسل صحيح ہے ليکن اگرغسل کے دوران استحاضہ متوسطہ کثيرہ ہو جائے تو شروع سے غسل کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٢٣ احتياط مستحب ہے کہ مستحاضہ، روزے والے پورے دن ميں جتنا ممکن ہوخون کو باہر آنے سے روکے۔

مسئلہ ۴ ٢ ۴ مستحاضہ کثيرہ کاروزہ اس حالت ميں صحيح ہے جب وہ دن کی نمازوں کے واجب غسل انجام دے اوراسی طرح احتياط واجب کی بنا پرجس دن روزہ رکھنے کا ارادہ ہو اس سے پهلے والی رات ميں نماز مغرب و عشا کے لئے بھی غسل کرے۔

مسئلہ ۴ ٢ ۵ اگرنمازعصرکے بعدمستحاضہ ہوجائے اورغروب تک غسل نہ کرے تو اس کا روزہ صحيح ہے ۔

مسئلہ ۴ ٢ ۶ اگرمستحاضہ قليلہ، نمازسے پهلے متوسطہ یاکثيرہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ مستحاضہ متوسطہ یاکثيرہ کے سلسلے ميں مذکورہ احکام پر عمل کرے اوراگراستحاضہ متوسطہ کثيرہ ہوجائے توضروری ہے کہ مستحاضہ کثيرہ کے کام انجام دے۔ لہٰذا اگر استحاضہ متوسطہ کے لئے غسل کياہوتواس کافائدہ نہيں ہے اورکثيرہ کے لئے دوبارہ غسل کرناضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٢٧ اگرنمازکے دوران مستحاضہ متوسطہ، کثيرہ ہوجائے توضروری ہے کہ نماز توڑ دے اور استحاضہ کثيرہ کا غسل اوراس کے دوسرے کام انجام دے کردوبارہ نمازپڑھے اوراحتياط مستحب کی بنا پرغسل سے پهلے وضوکرے اور اگر غسل کے لئے وقت نہ ہو تو ضروری ہے کہ وضوکرکے غسل کے بدلے تيمم کرے اوراگرتيمم کيلئے بھی وقت نہ ہوتو احتياط واجب کی بنا پراسی حالت ميں نمازتمام کرے، ليکن وقت ختم ہونے کے بعدقضاکرناضروی ہے ۔

اسی طرح اگرنمازکے دوران مستحاضہ قليلہ، متوسطہ یاکثيرہ ہوجائے توضروری ہے کہ نمازتوڑ دے اور مستحاضہ متوسطہ یا کثيرہ کے وظائف انجام دے۔

مسئلہ ۴ ٢٨ اگرنمازکے دوران خون رک جائے اورمستحاضہ کومعلوم نہ ہوکہ اندربهی بند ہوا یا نہيں اور نماز کے بعد معلوم ہوکہ بندهوگياتهاتووضواورغسل ميں سے جو وظيفہ تھااسے انجام دے کردوبارہ نمازپڑھے۔

۷۰

مسئلہ ۴ ٢٩ اگرمستحاضہ کثيرہ، متوسطہ ہوجائے توضروری ہے کہ پهلی نمازکيلئے کثيرہ والے اوربعدوالی نمازوں کے لئے متوسطہ والے کام انجام دے، مثلا اگرنماز ظهرسے پهلے مستحاضہ کثيرہ، متوسطہ ہو جائے تو ضروری ہے کہ نماز ظہر کے لئے غسل کرے اور نماز عصر، مغرب اورعشا کے لئے وضو کرے، ليکن اگر نماز ظہر کے لئے غسل نہ کرے اورفقط نماز عصر پڑھنے کا وقت باقی ہو تونماز عصرکے لئے غسل کرناضروری ہے اور اگر نماز عصر کے لئے بھی غسل نہ کرے تو ضروری ہے کہ نماز مغرب کے لئے غسل کرے اور اگر اس کے لئے بھی غسل نہ کرے اورفقط نمازعشا پڑھنے کاوقت ہو تو نماز عشا کے لئے غسل کرناضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٣٠ اگرہرنمازسے پهلے مستحاضہ کثيرہ کا خون رک جاتا ہو اور دوبارہ آجاتاہوتوخون رکنے کے وقت ميں اگر غسل کرکے نمازپڑھی جا سکتی ہو تو ضروری ہے کہ اس وقت کے دوران ہی غسل کرکے نمازپڑھے اوراگرخون رکنے کا وقفہ اتناطویل نہ ہوکہ طهارت کرکے نمازپڑھ سکے تووهی ایک غسل کافی ہے اوراگرغسل اورنمازکے کچھ حصے کے لئے وقت ہو تو احتياط واجب کی بناپراس وقت ميں غسل کرے نمازپڑھے۔

مسئلہ ۴ ٣١ اگرمستحاضہ کثيرہ، قليلہ ہوجائے توضروری ہے کہ پهلے نمازکے لئے کثيرہ والے اوربعدوالی نمازوں کے لئے قليلہ والے کام انجام دے اوراگرمستحاضہ متوسطہ، قليلہ ہوجائے توبهی ضروری ہے کہ پهلی نمازکے لئے متوسطہ کے وظيفے اور بعد والی نمازوں کے لئے قليلہ کے وظيفے پر عمل کرے۔

مسئلہ ۴ ٣٢ اگرمستحاضہ اپنے واجب وظيفے ميں سے کوئی ایک کام بھی ترک کرے تواس کی نمازباطل ہے ۔

مسئلہ ۴ ٣٣ جس مستحاضہ نے نمازکے لئے وضویاغسل کياہے احتياط واجب کی بنا پر حالت اختيار ميں اپنے بدن کے کسی حصے کو قرآن کی عبارت سے مس نہيں کرسکتی اور اضطرار کی صورت ميں جائز ہے ، ليکن احتياط کی بنا پر وضو کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٣ ۴ جس مستحاضہ نے اپناواجب غسل انجام دیاہے اس کے لئے مسجد ميں جانا،مسجدميں ٹہرنا، واجب سجدے والی آیت کی تلاوت کرنااوراس کے شوهرکے لئے اس سے نزدیکی کرنا حلال ہے ، اگرچہ اس نے نماز ادا کرنے کے لئے انجام دئے جانے والے دوسرے کام مثلاً روئی اور کپڑا تبدیل کرنے کا کام انجام نہ دیا ہو اور بنا بر اقویٰ یہ سارے کام غسل کے بغيربهی جائز ہيں اگرچہ ترک کرنا احوط ہے ۔

مسئلہ ۴ ٣ ۵ اگرمستحاضہ کثيرہ اورمتوسطہ نمازکے وقت سے پهلے واجب سجدے والی آیت پڑھنا،مسجدجانایااس کاشوهراس سے نزدیکی کرناچاہے تو احتياط مستحب ہے کہ وہ عورت غسل کرلے۔

مسئلہ ۴ ٣ ۶ مستحاضہ پرنمازآیات واجب ہے اورنمازآیات کے لئے بھی وہ تمام کام ضروری ہيں جونمازیوميہ کے لئے گزرچکے ہيں اوراحتياط کی بنا پرمستحاضہ کثيرہ وضوبهی کرے۔

۷۱

مسئلہ ۴ ٣٧ جب بھی مستحاضہ پرنمازیوميہ کے اوقات ميں نمازآیات واجب ہوجائے اور دونوں نمازوں کو بلافاصلہ پڑھنا چاہے تب بھی ضروری ہے کہ یوميہ اورآیات دونوں نمازوں کے لئے عليٰحدہ عليٰحدہ مستحاضہ کے وظائف پر عمل کرے۔

مسئلہ ۴ ٣٨ مستحاضہ کے لئے ضروری ہے کہ قضا نمازوں کی ادائيگی پاک ہونے تک مو خٔرکردے اورقضاکے لئے وقت تنگ ہونے کی صورت ميں ضروری ہے کہ هرقضانمازکے لئے ادانمازکے واجبات بجالائے۔

مسئلہ ۴ ٣٩ اگرعورت جانتی ہوکہ اسے آنے والاخون زخم کاخون نہيں ہے اورشرعاً اس پرحيض ونفاس کا حکم بھی نہيں ہے توضروری ہے کہ استحاضہ کے احکام پر عمل کرے، بلکہ اگر شک ہو کہ خون استحاضہ ہے یادوسرے خونوں سے کوئی تو ان کی علامت نہ ہونے کی صورت ميں احتياط واجب کی بنا پراستحاضہ کے کام انجام دے۔

حيض

حيض وہ خون ہے جو غالباً ہر مهينے چند دنوں کے لئے عورتوں کے رحم سے خارج ہوتا ہے ۔

عورت کو جب حيض کا خون آئے تو اسے حائض کہتے ہيں ۔

مسئلہ ۴۴ ٠ حيض کا خون عموماً گاڑھا و گرم ہوتا ہے اور اس کا رنگ سياہ یا سرخ ہوتا ہے ۔ یہ شدت اور تهوڑی سی جلن کے ساته خارج ہوتا ہے ۔

مسئلہ ۴۴ ١ ساٹھ برس پورے کرنے کے بعد عورت یائسہ ہو جاتی ہے ، چنانچہ اس کے بعد اسے جو خون آئے وہ حيض نہيں ہے اور احتياط واجب یہ ہے کہ پچاس سال مکمل ہوجانے کے بعدسے ساٹھ سال کی عمر پوری ہونے تک یائسہ اور غير یائسہ دونوں کے احکام پر عمل کرے چاہے قریشی ہو یا غير قریشی، لہٰذا اس دوران اگر علاماتِ حيض کے ساته یا ایامِ عادت ميں خون آئے تو احتياط واجب کی بنا پر ان کاموں کو ترک کر دے جنہيں حائض ترک کرتی ہے اور مستحاضہ کے افعال بھی بجا لائے۔

مسئلہ ۴۴ ٢ اگر کسی لڑکی کو نو سال کی عمر تک پهنچنے سے پهلے خون آئے تو وہ حيض نہيں ہے ۔

مسئلہ ۴۴ ٣ حاملہ اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت کو بھی حيض آنا ممکن ہے اور حاملہ وغير حاملہ کے درميان احکامِ حيض ميں کوئی فرق نہيں ہے ۔هاں، اگر حاملہ عورت اپنی عادت کے ایام شروع ہونے کے بيس روز بعد حيض کی علامات کے ساته خون دیکھے تو احتياط واجب کی بنا پر اس کے لئے ضروری ہے کہ حائضہ پر حرام کاموں کو ترک کردے اور مستحاضہ کے افعال بھی بجالائے۔

مسئلہ ۴۴۴ جس لڑکی کو معلوم نہ ہو کہ وہ نو سال کی ہو چکی ہے یا نہيں ، اگر اسے ایسا خون آئے جس ميں حيض کی علامات نہ ہوں تو وہ حيض نہيں ہے اور اگر اس خون ميں حيض کی علامات موجود ہوں تو وہ حيض ہے اور شرعاً اس کی عمر پورے نو سال ہوگئی ہے ۔

۷۲

مسئلہ ۴۴۵ جس عورت کو شک ہو کہ یائسہ ہوگئی ہے یا نہيں ، اگر وہ خون دیکھے اور نہ جانتی ہو کہ یہ حيض ہے یا نہيں تو اس کی ذمہ داری ہے کہ خود کو یائسہ نہ سمجھے۔

مسئلہ ۴۴۶ حيض کی مدت تين دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہيں ہوسکتی۔

مسئلہ ۴۴ ٧ حيض کے لئے ضروری ہے کہ پهلے تين دن لگاتار آئے، لہٰذا اگر مثال کے طور پر کسی عورت کو دو دن خون آئے پھر ایک دن نہ آئے اور پھر ایک دن خون آجائے تو وہ حيض نہيں ہے ، اگرچہ احتياط مستحب یہ ہے کہ دوسری صورت جيسی صورتحال ميں ان کاموں کو ترک کردے جنہيں حائض ترک کرتی ہے اور مستحاضہ کے افعال بھی بجا لائے۔

مسئلہ ۴۴ ٨ حيض کی ابتدا ميں خون کا باہر آنا ضروری ہے ، ليکن یہ ضروری نہيں کہ پورے تين دن خون نکلتا رہے، بلکہ اگر شرم گاہ ميں بھی خون موجود ہو تو کافی ہے ۔هاں، خون کا رحم ميں ہونا کافی نہيں ہے ، البتہ اگر تين دنوں ميں تهوڑے سے وقت کے لئے کوئی عورت پاک ہو بھی جائے جيسا کہ عورتوں کے درميان معمول ہے تب بھی وہ حيض ہے ۔

مسئلہ ۴۴ ٩ ضروری نہيں ہے کہ عورت پهلی اور چوتھی رات کو بھی خون دیکھے ليکن یہ ضروری ہے کہ دوسری اور تيسری رات کو خون منقطع نہ ہو۔ پس اگر پهلے دن اذانِ صبح کے وقت سے تيسرے دن غروب آفتاب تک متواتر خون آتا رہے اور کسی وقت قطع نہ ہو تو بغير کسی اشکال کے وہ حيض ہے ۔ اسی طرح سے اگر پهلے دن دوپہر سے خون آنا شروع ہو اور چوتھے دن اسی وقت قطع ہو تو وہ بھی حيض ہے ، ليکن اگر طلوعِ آفتاب سے شروع ہو کر تيسرے دن غروب تک رہے تو احتياط واجب کی بنا پر ان کاموں کو ترک کر دے جنہيں حائض ترک کرتی ہے اور مستحاضہ کے افعال بھی بجالائے۔

مسئلہ ۴۵ ٠ اگر کوئی عورت تين دن متواتر علامات حيض کے ساته یا عادت کے ایام ميں خون دیکھے اور پاک ہوجائے، چنانچہ اگر وہ دوبارہ علاماتِ حيض کے ساته یا عادت کے ایام ميں خون دیکھے تو جن دنوں ميں وہ خون دیکھے اور جن دنوں ميں وہ پاک ہو، ان تمام دنوں کو ملاکر اگر دس دنوں سے زیادہ نہ ہوں تو جن دنوں ميں وہ پاک تهی، وہ بھی حيض ہے ۔

مسئلہ ۴۵ ١ اگر کسی عورت کو تين دن سے زیادہ اور دس دن سے کم خون آئے اور اسے یہ علم نہ ہو کہ یہ خون پهوڑے یا زخم کا ہے یا حيض کا، تو اگر خون ميں علامات حيض موجود ہوں یا ایام عادت ہوں تو ضروری ہے کہ اسے حيض قرار دے۔ اس صورت کے علاوہ اگر جانتی ہو کہ سابقہ حالت طهارت تھی یا سابقہ حالت کو نہ جانتی ہو تو اپنے آپ کو پاک سمجھے اور اگر جانتی ہو کہ سابقہ حالت حيض تھی تو جهاں تک سابقہ حالت کے تمام خون اور مشکوک خون کا شرعاً حيض ہونا ممکن ہو، اسے حيض قرار دے۔

مسئلہ ۴۵ ٢ اگر کوئی عورت خون دیکھے جسے تين دن نہ گزرے ہوں اور جس کے بارے ميں اسے علم نہ ہو کہ زخم کا خون ہے یا حيض کا اور ایامِ عادت ميں نہ ہو اور اس ميں صفات حيض نہ ہوں، تواگر سابقہ حالت حيض ہو جيسا کہ سابقہ مسئلے ميں بيان ہوچکا، تو ضروری ہے کہ اسے حيض قرار دے ورنہ ضروری ہے کہ اپنی عبادات کو بجالائے۔

۷۳

مسئلہ ۴۵ ٣ اگر کسی عورت کو خون آئے اور اسے شک ہو کہ یہ خون حيض ہے یا استحاضہ ، تو اس ميں حيض کی شرائط موجود ہونے کی صورت ميں ضروری ہے کہ اسے حيض قرار دے۔

مسئلہ ۴۵۴ اگر کسی عورت کو خون آئے اور اسے یہ معلوم نہ ہو کہ یہ حيض ہے یا بکارت کا خون ، توضروری ہے کہ یااپنے بارے ميں تحقيق کرے یعنی روئی کی کچھ مقدار شرمگاہ ميں رکھے اور تهوڑی دیر انتظار کرے پھر روئی باہر نکالے، پس اگر خون روئی کے اطراف ميں لگا ہو تو خون بکارت ہے اور اگر خون ساری روئی تک پهنچ چکا ہو تو حيض ہے اور یا احتياط کرتے ہوئے ان کاموں کو بھی ترک کرے جو حائضہ پر حرام ہيں اور ان اعمال کو بھی انجام دے جو پاک عورت پر واجب ہيں ۔

مسئلہ ۴۵۵ اگر کسی عورت کو تين دن سے کم خون آئے اور پاک ہو جائے اور پھر تين دن تک ایام عادت یا علاماتِ حيض کے ساته آئے تو دوسرا خون حيض ہے اور پهلا خون اگرچہ ایام عادت ميں ہو حيض نہيں ہے ۔

حائضہ کے احکام

مسئلہ ۴۵۶ حائضہ پر چند چيزیں حرام ہيں :

اوّل: نماز جيسی عبادات جن کے لئے وضو، غسل یا تيمم کرنا پڑتا ہے ۔ ان عبادات کے حرام ہونے سے مراد یہ ہے کہ انہيں حکمِ خدا کی بجاآوری اور مطلوبيتِ شرعی کے قصد سے انجام دینا جائز نہيں ہے ۔ ليکن نماز ميت جيسی عبادات جن کے لئے وضو، غسل یا تيمم ضروری نہيں ہے ، انہيں انجام دینے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

دوم:احکامِ جنابت ميں مذکورہ تمام چيزیں جو مجنب پر حرام ہيں ۔

سوم:فرج ميں جماع جو کہ مرد و عورت دونوں پر حرام ہے چاہے ختنہ گاہ کی مقدار سے بھی کم دخول ہو اور منی بھی نہ نکلے اور احتياط واجب کی بنا پر حائضہ کے ساته پشت کی جانب سے بھی وطی کرنے ميں اجتناب کرے۔ ہاں، حائضہ سے نزدیکی کے علاوہ بوسہ دینے اور چھيڑ چھاڑ جيسی لذت حاصل کرنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

مسئلہ ۴۵ ٧ جماع کرنا ان ایام ميں بھی حرام ہے جب عورت کا حيض قطعی نہ ہو ليکن اس پر شرعاً خون کو حيض سمجھنا ضروری ہو، لہٰذا جو عورت دس دن سے زیادہ خون دیکھے اور آئندہ آنے والے حکم کی بنا پر ان ميں سے اپنی رشتہ دار خواتين کے حيض کی عادت والے ایام کو حيض قرار دینا ضروری ہو تو ان ایام ميں اس کا شوہر اس سے نزدیکی نہيں کرسکتا ہے ۔

۷۴

مسئلہ ۴۵ ٨ اگر مرد بيوی سے حالت حيض ميں نزدیکی کرے تو احتياط مستحب کی بنا پر ایام حيض کے پهلے حصے ميں اٹھ ارہ، دوسرے حصّے ميں نو اور تيسرے حصے ميں ساڑے چار چنے کے برابر سکہ دار سونا بطور کفارہ ادا کرے۔ مثلاً جس عورت کو چھ دن حيض آتا ہو اگر اس کا شوہر پهلی اور دوسری رات یا دن ميں اس سے جماع کرے تو اٹھ ارہ چنے کے برابر سونا، تيسری اور چوتھی رات یا دن ميں نَو چنے اور پانچویں اور چھٹی رات یا دن ميں نزدیکی کرے تو ساڑھے چار چنے کے برابر سونا دے اور عورت پر کفارہ نہيں ہے ۔

مسئلہ ۴۵ ٩ احتياط مستحب کی بنا پر حائضہ کے ساته پشت کی جانب سے نزدیکی کرنے کا کفارہ سابقہ مسئلے کے مطابق ادا کرے۔

مسئلہ ۴۶ ٠ اگر سکہ دار سونا نہ ہو تو اس کی قيمت ادا کرے اور اگر اس کی قيمت ميں ، جماع کرتے وقت اور فقير کو ادا کرتے وقت اختلاف ہو تو فقير کو ادا کرتے وقت کی قيمت حساب کرے۔

مسئلہ ۴۶ ١ اگر کوئی اپنی بيوی کے ساته ایام حيض کے پهلے، دوسرے اور تيسرے ہر حصے ميں جماع کرے تو احتياط مستحب کی بنا پر ہر حصّے کا کفارہ دے جو مجموعاً ساڑھے اکتيس چنے ہيں ۔

مسئلہ ۴۶ ٢ اگر حائضہ سے متعدد بار نزدیکی کرے تو احتياط مستحب ہے کہ ہر جماع کے لئے عليحدہ کفارہ دے۔

مسئلہ ۴۶ ٣ اگر مرد نزدیکی کے دوران مطلع ہو جائے کہ بيوی حائضہ ہوگئی ہے تو ضروری ہے کہ فوراً اس سے جدا ہو جائے اور اگر جدا نہ ہو تو احتياط مستحب کی بنا پر کفارہ دے۔

مسئلہ ۴۶۴ اگرمرد حائضہ عورت سے زنا کرے یا نامحرم حائضہ کو بيوی سمجھ کر اس کے ساته جماع کرے تو احتياط مستحب کی بنا پر کفارہ دے۔

مسئلہ ۴۶۵ جو شخص کفارہ دینے کی قدرت نہ رکھتا ہو احتياط مستحب کی بنا پر ایک فقير کو صدقہ دے اور اگر یہ بھی نہ کرسکے تو استغفار کرے۔

مسئلہ ۴۶۶ اگر کوئی شخص جاہل قاصر ہونے کی وجہ سے یا بھول کر اپنی بيوی سے حالت حيض ميں نزدیکی کرے تو کفارہ نہيں ہے ، ليکن جاہل مقصر ميں محل اشکال ہے ۔

مسئلہ ۴۶ ٧ اگر بيوی کو حائضہ سمجھتے ہوئے اس سے نزدیکی کرے اور بعد ميں معلوم ہو کہ حائضہ نہيں تھی تو کفارہ نہيں ہے ۔

مسئلہ ۴۶ ٨ اگر عورت کو حالت حيض ميں طلاق دے تو جيسا کہ طلاق کے احکام ميں بتایا جائے گا، ایسی طلاق باطل ہے ۔

مسئلہ ۴۶ ٩ گر عورت خود کے بارے ميں حائضہ ہونے یا پاک ہونے کی خبر دے تو قبول کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٧٠ اگر عورت نماز پڑھتے ہوئے حائضہ ہو جائے تو اس کی نماز باطل ہے ۔

۷۵

مسئلہ ۴ ٧١ اگر عورت نماز پڑھتے ہوئے شک کرے کہ حائضہ ہوئی یا نہيں تو اس کی نماز صحيح ہے ، ليکن اگر نماز کے بعد معلوم ہو کہ نماز کے دوران حائضہ ہوگئی تھی تو اس حالت ميں پڑھی ہوئی نماز باطل ہے ۔

مسئلہ ۴ ٧٢ خون حيض سے پاک ہونے کے بعد اگر نماز اور دوسری عبادتيں جن کے لئے وضو، غسل یا تيمم ضروری ہوتا ہے ، انجام دینا چاہے تو ضروری ہے کہ غسل کرے اور اس کا طریقہ غسل جنابت کی طرح ہے اور احتياط مستحب ہے کہ غسل سے پهلے وضو بھی کرے۔

مسئلہ ۴ ٧٣ حيض سے پاک ہونے کے بعد اگر چہ غسل نہ کيا ہو، عورت کو طلاق دینا صحيح ہے اور اس وقت اس کا شوہر اس سے جماع بھی کرسکتا ہے ، ليکن جماع ميں احتياط واجب کی بنا پرضروری ہے شرمگاہ دهونے کے بعدهو اور احتياط مستحب ہے کہ غسل سے پهلے، خصوصاً جب شدید خواہش نہ ہو، مجامعت نہ کرے۔ ہاں، مسجد ميں ٹھ هرنے اور قرآن کے حروف کو مس کرنے جيسے کام جو حائضہ پر حرام تهے، جب تک غسل نہ کرے حلال نہيں ہوں گے۔

مسئلہ ۴ ٧ ۴ اگر اتنا پانی نہ ہو جس سے وضو اور غسل دونوں کئے جا سکيں ليکن صرف غسل کرنے کے لئے کافی ہو تو غسل کرنا ضروری ہے اور احتياط مستحب کی بنا پر وضوکے بدلے تيمم کرے اور اگر صرف وضو کرنے کے لئے پانی ہو اور غسل کے لئے نہ ہو تو ضروری ہے کہ وضو کرے اور غسل کے بدلے تيمم کرے اور اگر وضو اور غسل دونوں کے لئے پانی نہ ہو تو غسل اور وضو کے بدلے ایک ایک تيمم کرے۔

مسئلہ ۴ ٧ ۵ عورت نے جو نمازیں حالت حيض ميں ترک کی ہيں ان کی قضا نہيں ہے اور نماز آِیات کا حکم مسئلہ نمبر ” ١ ۵ ١ ۴ “ ميں آئے گا، جب کہ رمضان کے روزوں کی قضا کرناضروری ہے ۔هاں، معين نذر والے روزے یعنی نذر کی ہو کہ مثلاً فلاں دن روزہ رکہوں گی اور اسی دن حائضہ ہو تو احتياط واجب کی بنا پر قضا کرے۔

مسئلہ ۴ ٧ ۶ نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد عورت جانتی ہو کہ اگر دیر کی تو حائضہ ہو جائے گی تو ضروری ہے کہ فوراً نماز پڑھے اور اگر احتمال ہو تب بھی احتياط واجب کی بنا پر یهی حکم ہے ۔

مسئلہ ۴ ٧٧ اگر عورت اوّل وقت ميں نماز پڑھنے ميں تاخير کرے اور اتنا وقت گذر جائے کہ وہ اپنے حال کے اعتبار سے ایک شرائط رکھنے والی اور مبطلات سے محفوظ نماز انجام دے سکتی ہو اور حائضہ ہو جائے تو اس نماز کی قضا واجب ہے ۔ احتياط واجب کی بنا پر یهی حکم اس وقت بھی ہے جب وقت اتنا گذرا ہو کہ صرف حدث سے طهارت، چاہے تيمم کے ذ ریعے ہی سهی، کے ساته نماز ادا کر سکتی ہو، جب کہ اس کے لئے نماز کی باقی شرائط مثلاً ستر پوشی یا خبث سے طهارت کا انتظام کرنا ممکن نہ ہو۔

مسئلہ ۴ ٧٨ اگر عورت نماز کے آخر وقت ميں خون سے پاک ہو جائے اور ابهی اتنا وقت باقی ہو کہ غسل کرکے ایک یا ایک سے زیادہ رکعت نماز پڑھی جا سکے تو ضروری ہے کہ نماز پڑھے اور اگر نہ پڑھے تو اس کی قضا ضروری ہے ۔

۷۶

مسئلہ ۴ ٧٩ اگر حيض سے پاک ہونے کے بعد عورت کے پاس نماز کے وقت ميں غسل کرنے کی گنجائش نہ ہو، ليکن تيمم کرکے وقت نماز ميں نماز پڑھ سکتی ہو تو احتياط واجب ہے کہ تيمم کر کے نماز پڑھے اور نہ پڑھنے کی صورت ميں اس پر قضا نہيں ہے ۔ البتہ اگر کسی اور وجہ سے اس کی شرعی ذمہ داری تيمم ہو مثلاً اس کے لئے پانی مضر ہو تو واجب ہے کہ تيمم کر کے نماز پڑھے اور نہ پڑھنے کی صورت ميں قضا واجب ہے ۔

مسئلہ ۴ ٨٠ اگر حيض سے پاک ہونے کے بعد عورت شک کرے کہ نماز کے لئے وقت ہے یا نہيں تو ضروری ہے کہ اپنی نماز پڑھے۔

مسئلہ ۴ ٨١ اگر اس خيال سے کہ نماز کے مقدمات فراہم کر کے ایک رکعت نماز کے لئے بھی وقت نہيں ہے ، نماز نہ پڑھے، پھر بعد ميں معلوم ہو کہ وقت تھا تو اس نماز کی قضا کرنا ضروری ہے ۔

مسئلہ ۴ ٨٢ مستحب ہے کہ حائضہ، نماز کے وقت ميں خود کو خون سے پاک کرے، روئی اور کپڑے کو تبدیل کرے، وضو کرے اور اگر وضو نہ کرسکتی ہو تو تيمم کرکے کسی پاک جگہ رو بقبلہ ہو کر بيٹھے اور نماز کی مقدار ميں ذکر، تسبيح تهليل اور حمد الٰهی ميں مشغول ہو۔

مسئلہ ۴ ٨٣ حائضہ کے لئے مهندی اور اس جيسی چيز سے خضاب کرنا اور بدن کے کسی حصے کو قرآن کے الفاظ کے درميانی حصّوں سے مس کرنا مکروہ ہے ۔هاں، قرآن ساته رکھنے اور پڑھنے ميں کوئی حرج نہيں ہے ۔

حائضہ عورتوں کی اقسام

مسئلہ ۴ ٨ ۴ حائضہ عورتوں کی چھ قسميں ہيں :

(اوّل) وقتيہ و عددیہ عادت والی عورت: یہ وہ عورت ہے جو مسلسل دو ماہ وقت معين پر خون دیکھے اور اس کے ایام حيض کی تعداد بھی دونوں مهينوں ميں مساوی ہو مثلاً مسلسل دو ماہ مهينے کی پهلی سے ساتویں تک خون دیکھے ۔

(دوم) و قتيہ عادت والی عورت: یہ وہ عورت ہے جو مسلسل دو ماہ تک وقت معين پر خون دیکھے ليکن دونوں مهينوں ميں اس کے ایام حيض کی تعداد برابر نہ ہو مثلاً مسلسل دو ماہ پهلی سے خون دیکھے ليکن پهلے مهينے ساتویں اور دوسرے مهينے آٹھ ویں تاریخ کو خون سے پاک ہو۔

۷۷

(سوم) عددیہ عادت والی عورت: یہ وہ عورت ہے جس کے ایام حيض کی تعداد مسلسل دو ماہ ایک دوسرے کے برابر ہو ليکن ان دونوںمهينوں ميں خون دیکھنے کا وقت ایک نہ ہو مثلاً پهلے مهينے پهلی سے پانچویں تک اور دوسرے مهينے بارہ سے سترہ تاریخ تک خون دیکھے ۔

اورایک مهينے ميں دو مرتبہ مساوی ایام ميں خون دیکھنے سے عادت طے ہونا محل اشکال ہے ، مثلاً مهينے کی ابتدا ميں پانچ روز اور دس یا زیادہ دنوں بعد دوبارہ پانچ روز خون دیکھے ۔

(چهارم) مضطربہ: یہ وہ عورت ہے جس نے چند ماہ خون دیکھا ہو ليکن اس کی عادت ہی معين نہ ہوئی ہو یا پرانی عادت بگڑ گئی ہو اور نئی عادت طے نہ ہوئی ہو ۔

(پنجم) مبتدئہ: یہ وہ عورت ہے جس نے پهلی مرتبہ خون دیکھا ہو۔

(ششم)ناسيہ: یہ وہ عورت ہے جو اپنی عادت بھول گئی ہو ان ميں سے ہر ایک کے مخصوص احکام ہيں جو آئندہ مسائل ميں بيان ہوں گے۔

١۔وقتيہ و عدديہ عادت والی عورت مسئلہ ۴ ٨ ۵ وقتيہ و عددیہ عادت والی خواتين کی دو اقسام ہيں :

(اوّل) وہ عورت جو مسلسل دو ماہ وقت معين پر حيض دیکھے اور وقت معين پر پاک ہو جائے مثلاً مسلسل دو ماہ پهلی سے خون دیکھے اور ساتویں کو پاک ہو جائے۔ لہٰذا اس عورت کی عادت مهينے کی پهلی سے ساتویں تک ہے ۔

(دوم) وہ عورت جو دو ماہ مسلسل وقت معين پر حيض دیکھے اور تين یا اس سے زیادہ دن گزرنے کے بعد ایک دن یا زیادہ ایام پاک رہے اور پھر دوبارہ حيض دیکھے ليکن خون والے اور درميانی پاکی والے ایام کا مجموعہ دس دن سے زیادہ نہ ہو اور دونوں مهينوں ميں خون والے اور درميانی پاکی کے ایام کا مجموعہ برابر ہو۔ لہٰذا اس کی عادت ان تمام ایام کی ہے کہ جن ميں خون دیکھا اور جن ميں پاک رہی ہے ، البتہ یہ ضروری نہيں ہے کہ دونوں مهينوں ميں درميانی پاکی کے ایام مساوی ہوں، مثلا اگر پهلے مهينے پهلی سے تيسری تاریخ تک خون دیکھے اور پھر تين دن پاک گزرنے کے بعد دوبارہ تين دن خون دیکھے اور دوسرے مهينے تين دن خون دیکھنے کے بعد تين دن سے کم یا زیادہ پاک رہے اور دوبارہ خون دیکھے اور مجموعہ نو دن ہو تو اس صورت ميں پورے نو دن حيض ہيں اور اس عورت کی عادت نو دن ہے ۔

۷۸

مسئلہ ۴ ٨ ۶ وقتيہ و عددیہ عادت والی عورت اگر اپنی عادت کے ایام ميں یا عادت سے اتنا پهلے خون دیکھے کہ عرفاً کها جائے کہ اس کی عادت جلدی آگئی ہے تو اگرچہ اس خون ميں حيض کی علامات نہ ہوں تب بھی ضروری ہے کہ حائضہ کے سلسلے ميں مذکورہ احکام پر عمل کرے۔هاں، اگر بعد ميں معلوم ہو کہ حيض نہيں تھا مثلاً تين دن پورے ہونے سے پهلے پاک ہو جائے تو ضروری ہے کہ جن عبادتوں کو ترک کيا تھا ان کی قضا کرے۔ یهی حکم اس وقت بھی ہے جب ایام عادت کی ابتدا ميں تاخير سے خون دیکھے ليکن عادت سے باہر نہ ہو، البتہ اگر ایام عادت کے تمام ہونے کے بعد خون دیکھے اور اس ميں حيض کی کوئی علامت نہ ہو تو اگر ایام عادت کے ختم ہونے کے دو یا زیادہ دنوں کے بعد ہو تو حيض نہيں ہے اور اگردو دن سے کم مدت ہو تو احتياط واجب کی بنا پر تروک حائض اور افعال مستحاضہ ميں جمع کرے۔

مسئلہ ۴ ٨٧ وقتيہ اور عددیہ عادت والی عورت اگر عادت کے تمام ایام کے ساته ساته عادت سے پهلے والے ایام ميں حيض کی علامات کے ساته یا اس طرح خون دیکھے کہ عرفاً کها جائے کہ اس کی عادت پهلے آگئی ہے اور عادت کے بعد کے ایام ميں بھی حيض کی علامات کے ساته خون دیکھے اور یہ سب مجموعی طور پر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو سب حيض ہے اور اگر زیادہ ہو تو فقط عادت والا خون حيض ہے اور اس سے پهلے اور بعد والا استحاضہ ہے ۔ لہٰذا عادت سے پهلے اور بعد والے ایام ميں ترک کی ہوئی عبادات کی قضا ضروری ہے ۔

اگر عادت کے تمام ایام کے ساته عادت سے پهلے والے ایام ميں حيض کی علامات کے ساته یا اس طرح کہ عرفاً کها جائے کہ اس کی عادت پهلے آگئی ہے ، خون دیکھے جو مجموعی طور پر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو سب حيض ہے اور اگر دس دن سے زیادہ ہو تو فقط عادت کے ایام حيض ہيں اور عادت سے پهلے والا خون استحاضہ ہے ۔ لہٰذا ان ایام ميں ترک کی ہوئی عبادات کی قضا ضروری ہے ۔

اگر عادت کے تمام ایام کے ساته ساته عادت کے بعد بھی حيض کی علامات کے ساته خون دیکھے جو مجموعی طور پر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو سب حيض ہے اور اگر عادت کے بعد والے خون ميں حيض کی علامات نہ ہوں تو احتياط واجب کی بنا پر عادت کے بعد والے ایام ميں تروک حائض اور افعال استحاضہ ميں جمع کرے، البتہ اگر مجموعہ دس دن سے زیادہ ہو جائے تو عادت والے ایام حيض اور باقی استحاضہ ہيں ۔

۷۹

مسئلہ ۴ ٨٨ وقتيہ اور عددیہ عادت والی عورت اگر عادت کے کچھ دن اور عادت سے اتنا پهلے کہ عرفاً کها جائے کہ اس کی عادت جلدی آگئی ہے یا عادت سے پهلے حيض کی علامات کے ساته خون دیکھے جو مجموعی طور پر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو سب حيض ہے اور اگر دس دن سے زیادہ ہو تو عادت کے ایام ميں آئے ہوئے خون کے ساته عادت سے پهلے والے جن ایام کا مجموعہ اس کی عادت کے برابر ہو وہ حيض ہے بشرطيکہ عادت سے پهلے والے خون کے بارے ميں عرفاً کها جاتا ہو کہ اس کی عادت جلدی آگئی ہے یا اس ميں حيض کی علامات ہوں اور ان سے پهلے والے ایام کو استحاضہ شمار کرے۔

اور اگر عادت کے کچھ دن اور اس کے بعد چند دن خون دیکھے جو مجموعی طور پر دس دن سے زیادہ نہ ہو اور عادت کے بعد والے خون ميں حيض کی علامات بھی موجود ہوں تو سب کا سب حيض ہے اور اگر عادت کے بعد والے خون ميں حيض کی علامات موجود نہ ہوں، تو عادت اور اس کے بعد والے جتنے ایام مل کر عادت کے دنوں کی تعداد بنتی ہوان کو حيض قرار دے اور اس کے بعد دسویں دن تک احتياط واجب کی بنا پر تروک حائض اور اعمال مستحاضہ ميں جمع کرے ۔ ہاں، اگر سب مل کر دس دن سے زیادہ ہو تو عادت کی مقدار کے ایام کو حيض اور باقی کو استحاضہ قرار دے۔

مسئلہ ۴ ٨٩ جو عورت عادت والی ہو، اگر تين دن یا اس زیادہ خون دیکھنے کے بعد پاک ہو جائے اور دوبارہ خون دیکھے اور دونوں خونوں کے درميان دس دن سے کم فاصلہ ہو اور خون دیکھنے والے ایام کے ساته درميان ميں پاک رہنے والے ایام کا مجموعہ دس دن سے زیادہ ہو مثلاً پانچ دن خون دیکھے پھر پانچ دن پاک رہے اور دوبارہ پانچ دن خون دیکھے تو اس کی چند صورتيں ہيں :

١) پهلی مرتبہ دیکھا ہوا سارا خون عادت کے ایام ميں ہو اور پاک ہونے کے بعد جو دوسرا خون دیکھا ہو وہ عادت کے دنوں ميں نہ ہو، اس صورت ميں پهلے والے سارے خون کو حيض اور دوسرے خون کو استحاضہ قرار دے۔ یهی حکم ہے جب پهلے خون کی کچھ مقدار عادت ميں اور کچھ مقدار عادت سے پهلے دیکھے بشرطيکہ خون عادت سے اتنا پهلے دیکھے کہ عرفاً کها جائے کہ اس کی عادت جلدی آگئی ہے یا حيض کی علامات کے ساته ہو، چاہے عادت سے پهلے ہو یا عادت کے بعد ہو۔

٢) پهلا خون عادت کے ایام ميں نہ ہو اور دوسرے خون ميں سے سارا یا کچھ خون پهلی صورت ميں مذکورہ طریقے کے مطابق عادت کے دنوں ميں ہو تو ضروری ہے کہ دوسری مرتبہ کے سارے خون کو حيض اور پهلے خون کو استحاضہ قرار دے۔

٣) پهلے اور دوسرے خون ميں سے تهوڑی تهوڑی مقدار عادت کے ایام ميں ہو اور پهلی مرتبہ کا جو خون عادت کے ایام ميں ہو وہ تين دن سے کم نہ ہو تو اس صورت ميں یہ مقدار درميانی پاکی اور دوسری مرتبہ کے عادت ميں آئے ہوئے خون کے ساته اگر دس دن سے زیادہ نہ ہو تو حيض ہے ، جب کہ پهلے خون ميں سے عادت سے پهلے والا اور دوسرے ميں سے عادت کے بعد والا خون استحاضہ ہے مثلاً اگر اس کی عادت مهينے کی تيسری سے دسویں تک ہو تو جب مهينے کی پهلی سے چھٹی تک خون دیکھے پھر دو دن پاک رہے اس کے بعد پندرہویں تک خون دیکھے تو تين سے دس تک حيض ہے اور پهلے، دوسرے اور گيارہ سے پندرہ تک استحاضہ ہے ۔

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

اسے پہلے تو اپنی زندگی کے لوازمات سال بھی کے لئے حاصل کرلینے کا حق ہے او راگر کوئی چیز اس سے زائد ہو یا بچ جائے تو اسے اس کا خمس دینا چاہیئے یعنی ۵/۱ حصہ ادا کرے_

خمس کسے دیا جائے

خمس حاکم شرع عادل مجتہد ، کو دینا چاہیئے اور حاکم شرع اس مال کو لوگوں کو خدا اور دین خدا سے آگاہ کرنے میں اورمملکت اسلامی کے دفاع میں خرچ کرے گا لوگوں کی مشکلات دینی اور ان کے جوابات دینے کے لئے اہل علم کی تربیت کرے گا اور علماء کو شہروں اوردیہاتوں اوردوسرے ممالک میں بھیجے گا تا کہ لوگوں کو حقائق اسلامی سے روشناس کرائیں: عادل مجتہد خمس کے مال سے مفید دینی کتابیں خریدے یا چھاپے گا اور مفت یا سستی قیمت پر لوگوں میں تقسیم کردے گا اخبار اور دینی اور علمی ماہنامہ شائع کرائے گا_

نوجوان اور بچّوں کی دینی تعلیم و تربیت پر خرچ کرے گا اور ان کے لئے مفت کلاسیں جاری کرے گا اور علماء کی بھی ان علوم کی تدرس کے لئے تربیت کرے گا یعنی دینی مدارس قائم کرے گا تا کہ اس سے علماء اوردانشمند پیدا کئے جائیں_ عادل مجتہد خمس سے نادا رسادات جو کام نہیں کرسکتے یا اپنے سال بھر کے مصارف کو پورا نہیں کرسکتے ان کو زندگی بسر کرنے کے لئے بھی دے گا عادل مجتہد خمس اور زکاة سے ملّت

۲۴۱

اسلامیہ کی تمام ضروریات پورا کرے گا اور اسلامی مملکت کا پورا انتظام کرے گا اور صحیح اسلامی طرز پر چلائے گا_

سوالات

۱)___ معاشرہ کی عام ضروریات کیا ہوتی ہیں اور انہیں کس سرمایہ سے پورا کیا جائے گا؟

۲)___ ہمارے پیغمبر(ص) نے فقراء کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کیا فرمایا ہے؟

۳)___ کون لوگ زکاة ادا کریں اور آپ کن حضرات کو پہچانتے ہیں جو زکاة دیتے ہیں اور زکاة کو کس جگہ اور کس طرح خرچ کرتے ہیں؟

۴)___ زکاة کو کن جگہوں پر خرچ کیا جائے اگر تمام سرمایہ دار اس فریضہ پر عمل شروع کردیں اور اپنے مال کے واجب حقوق ادا کریں تو پھر لوگ کس طرح کی زندگی بسر کریں گے؟

۵)___ خمس کیا ہے کس طرح دیا جائے اور کسے دیا جائے

۲۴۲

گیارہواں سبق

حج کی پر عظمت عبادت

میں نے اپنے ماں باپ کے ساتھ حج بجالانے کے لئے سعودی عرب کا سفر کیا کتنا بہترین اور پر کیف سفر تھا اے کاش آپ بھی اس سفر میں ہوتے اور حج کے اعمال اور مناسک کو نزدیک سے دیکھتے جب ہم میقات پہنچے تو اپنے خوبصورت اور مختلف رنگوں والے لباس کو اتار دیا اور سادہ و سفید لباس جو احرام کہلاتا ہے پہنا_

جب ہم نے احرام باندھ لیا تومیرے باپ نے کہا بیٹا اب تم محرم ہو کیا تمہیں علم ہے کہ احرام کی حالت میں اللہ کی یاد میں زیادہ رہنا چاہیے کیا جانتے ہو کہ احرام کی حالت میں جھوٹ نہ بولیں اور نہ ہی قسم کھائیں اور نہ ہی حیوانات کو آزار دیں اور نہ کسی سے جنگ و جدال اور لڑائی کریں اور جتنا ہوسکے اپنی خواہشات پر قابو رکھیں اور آئندہ بھی اسی طرح رہیں

۲۴۳

بیٹا_ خانہ خدا کا حج ایک بہت بڑی عبادت ہے اور تربیت کرنے کا ایک بہت بڑا مدرسہ ہے اس مدرسہ میں ہم سادگی اور مساوات اور عاجزی اور عزت نفس کی مشق کرتے ہیں ہم نے احرام کا سادہ لباس پہنا اور دوسرے حاجیوں کی طرح لبّیک کہتے ہوئے مكّہ کی طرف روانہ ہوگئے ہزاروں آدمی مختلف نسلوں کے سادہ اور پاک لباس پہنے ہوئے تھے تمام ایک سطح اور مساوات اور برابری کے لباس میں لبیک کہتے ہوئے مكّہ کی طرف روانہ تھے ہم مكّہ معظّمہ پہنچے اور بہت اشتیاق اور شوق سے طواق کے لئے مسجد الحرام میں گئے کتنا باعظمت اور خوش نما تھا خانہ کعبہ ایک عظیم اجتماع جو انسان کو قیامت کے دن یا دلاتا تھا اور ذات الہی کی عظمت سامنے آتی تھی خانہ کعبہ کے اردگر چگر لگا کر طواف کر رہا تھا اس کے بعد ہم نے حج کے دوسرے اعمال اورمناسک اہل علم کی رہبری میں انجام دیئے حج کی پر عظمت عبادت ہمارے لئے دوسرے فوائد کی حامل بھی تھی میرے والد ان ایام میں مختلف ممالک کے لوگوں سے گفتگو کرتے رہے اور ان کے اخلاق اور آداب اور ان کے سیاسی اور اقتصادی اور فرہنگی حالات سے آگاہ ہونے کے بعد مجھ سے اور میری والدہ اور دوسرے دوستوں اورواقف کاروں سے بیان کرتے تھے اس لحاظ سے ہم دوسرے اسلامی ممالک کے مسلمانوں کے حالات سے مطلع ہوئے اورمفید اطلاعات سے آگاہ ہوئے_

ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اگر استطاعت رکھتا ہو تو ایک

۲۴۴

مرتبہ زندگی میں خانہ کعبہ کی زیارت کو جائے اور حج کے مراسم اور اعمال بجالائے اور حج میں شریک ہو اور پختہ ایمان اورنورانی قلب کے ساتھ واپس لوٹ آئے امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا ہے کہ جو شخص واجب حج کو بغیر کسی عذرشرعی کے ترک کردے وہ دنیا سے مسلمان نہیں اٹھے گا اور قیامت کے دن غیر مسلم کی صف میںمحشور ہوگا

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ جو شخص احرام باندھ لیتا ہے تو اس کا کیا فریضہ ہوجاتا ہے اور اسے کن کاموں سے اجتناب کرنا چاہیئے؟

۲)___ حج کی عبادت بجالانے میں کون سے درسوں کی مشق کرنا چاہیئے؟

۳)___ ہم حج کے اعمال بجالاتے وقت کس کی یاد میں ہوتے ہیں؟

۴)___ حج کے کیا فائدے ہیں؟

۵)___ حج کن لوگوں پر واجب ہوتا ہے؟

۶)___ امام جعفر صادق (ع) نے حج کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟

چند اصطلاحات کی وضاحت

میقات: وہ جگہ ہے جہاں سے احرام باندھ جاتا ہے

۲۴۵

احرام باندھنا: اپنے سابقہ کپڑوں کی جگہ سفید سادہ لباس پہننا اور اللہ کی اطاعت کرنا_

محرم: اسے کہتے ہیں جو احرام باندھ چکا ہو

لبّیک کہنا: یعنی اللہ کی دعوت کو قبول کرنا اور خاص عبادت کا احرام باندھتے وقت پڑھنا

طواف: خانہ کعبہ کے اردگرد سات چکر لگانا

۲۴۶

چھٹا حصّہ

اخلاق و آداب

۲۴۷

پہلا سبق

معاہدہ توڑا نہیں جاتا

گرمی کے موسوم میں ایک دن ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی (ع) دھوپ میں ایک پتھر پر بیٹھے ہوئے تھے دن بہت گرم تھا دھوپ پیغمبر اسلام (ع) کے سر اور چہرہ مبارک پر پڑ رہی تھی پیغمبر اسلام (ص) کی پیشانی سے پسینہ ٹپک رہا تھا گرمی کی شدّت سے کبھی اپنی جگہ سے اٹھتے اور پھر بیٹھ جاتے اور ایک جانب نگاہ کرتے کہ گویا کسی کے انتظار میں بیٹھے ہیں پیغمبر اسلام (ص) کے اصحاب کا ایک گروہ اس نظارے کو دور سے بیٹھ کر دیکھ رہا تھا وہ جلدی سے آئے تا کہ دیکھیں کہ کیا وجہ ہے سامنے آئے سلام کیا اور کہا یا رسول اللہ (ص) اس گرمی کے عالم میں آپ (ص) کیوں دھوپ میں بیٹھے ہوئے ہیں رسول خدا (ص) نے فرمایا صبح کے وقت جب ہوا ٹھنڈی تھی تو میں نے ایک شخص

۲۴۸

کے ساتھ وعدہ کیا کہ میں اس کا انتظار کروں گا وہ یہاں آجائے_ اب بہت دیر ہوگئی ہے اور میں یہاں اس کی انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں_ انہوں نے کہا کہ یہاں دھوپ ہے آور آپ کو تکلیف ہو رہی ہے_ وہاں سایہ کے نیچے چل کر بیٹھے اور اس کا انتظار کیجئے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا کہ میں نے اس آدمی سے یہاں کا وعدہ کیا ہے میں وعدہ خلافی نہیں کرتا اور اپنے پیمان کو نہیں توڑنا جب تک وہ نہ آئے میں یہاں سے نہیں ہٹوں گا_

ہمارے پیغمبر اسلام (ص) عہد و پیمان کو بہت اہمیت دیتے تھے اور پیمان کو توڑنا بہت بڑا گناہ سمجھتے تھے اورہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص عہد و پیمان کی وفا نہ کرے دیندار نہیں ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ مسلمان اور مومن انسان ہمیشہ اپنے عہد و پیمان کا وفادار ہوتا ہے اور کبھی اپنے پیمان کو نہیں توڑنا اور یہ بھی فرماتے تھے کہ جو انسان سچّا امانتدار اورخوش اخلاق ہو اور اپنے عہد و پیمان کی وفاکرے تو آخرت میں مجھ سے زیادہ نزدیک ہوگا قرآن بھی تمام مسلمانوں کوحکم دیتا ہے کہ اپنے عہد و پیمان کی وفا کریں کیوں کہ قیامت کے دن عہداور وفاکے بارے میں سوال وجواب ہوگا_

سوالات

۱)___کون سے افراد قیامت کے دن پیغمبر اسلام (ص) کے نزدیک ہوں گے؟

۲۴۹

۲)___ خداوندنے قرآن مجید میںعہد وپیمان کی وفا کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟

۳)____ کی دیندار انسان اپنے عہد کوتوڑتاہے؟ پیغمبر اسلام (ص) نے اس کے بارے میں کیا فرمایاہے؟

۴)___ آپ کے دوستوں میں سے کون زیادہ بہتراپنے پیمان پر وفادار رہتا ہے؟

۵)___ کیا آپ اپنے پیمان کی وفاداری کرتے ہیں؟ آپ کے دوست آپ کے متعلق کیا کہتے ہیں؟

۶)___ وعدہ خلافی کا کیا مطلب ہے؟

۲۵۰

دوسراسبق

مذاق کی ممانعت

اگر آپ سے کوئی مذاق کرتے تو آپ کی کیا حالت ہوجاتی ہے کیا ناراض ہوجاتے ہیں؟

اگر آپ درس پڑھتے وقت کوئی غلطی کریں اور دوسرے آپ کا مذاق اڑائیں اورآپ کی نقل اتاریں تو کیاآپ ناراض ہوتے ہیں کیاآپ کویہ بڑا لگتا ہے کیااسے ایک بے ادب انسان شمار کرتے ہیں دوسرے بھی آپ کی طرح مذاق اڑائے جانے پرنار اض ہوتے ہیں اورتمسخر ومذاق اڑانے والے کو دوست نہیںرکھتے اورخدا بھی مذاق اڑانے والے کودوست نہیں رکھتا اور اسے سخت سزا دیتا ہے خداوند عالم قرآن مجید میں انسانوں کو مذاق اڑانے اورمسخرہ کرنے سے منع کرتا ہے اورفرماتا ہے_

۲۵۱

اے انسانو جو خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہو خبردار تم میں سے کوئی دوسرے کامذاق نہ اڑائے کیوں کہ ممکنہ ے کہ اپنے سے بہتر کامذاق اڑا رہا ہو ایک دوسرے کوبرا نہ کہو اور ایک دوسرے کو برے اوربھدے ناموں سے نہ بلاؤ ایک مسلمان کے لئے برا ہے کہ وہ کسی کی توہین کرے اور اسے معمولی شمار کرے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے جو شخص کسی مسلمان کا تمسخر یا مذاق اڑائے اوراس کی توہین کرے یا اسے معمولی سمجھ کرتکلیف دے تو اس کا یہ فعل ایسا ہی ہے جیسے اسنے مجھ سے جنگ کی ہو_

سوالات

۱)___ خداوند عالم قرآن میں تمسخر کرنے والے کے متعلق کیافرماتا ہے اورمسلمانوں کوکس اورکس طرح روکاہے؟

۲)___ ہمارے پیغمبر(ص) نے ایک مسلمان کے تمسخر کرنے کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟

۳)___ تمہارے دوستوں میں کون ایسا ہے جو کسی کامذاق نہیں اڑاتا؟

۴)___ کیاتم نے آج تک کسی کا مذاق اڑایاہے؟ کس کی توہین کی ہے؟ کیا تمہیں علم نہ تھا کہ مذاق اڑانا گناہ ہے؟

۲۵۲

تیسرا سبق

گھر کے کاموں میں مدد کرنا

میرا نام محمود ہے فرحت و زیبا میری دوبہنیں ہیں فرحت زیبا سے چھوٹی ہے دونوں مدرسہ میں پڑھتی ہیں ہمارے گھر میں کل چھ افراد ہیں ہم نے گھر کے کام کو آپس میں تقسیم کرلیا ہے خرید وفروخت اورگھر سے باہرکے کام میرے والدکرتے ہیں اورمیں بھی ان کی ان کاموں میں مدد کرتا ہوں روٹی خریدتا ہوں دودھ خریدتا ہوں، سبزی اورپھل خریدتا ہوں_ فرحت اورزیبا گھر کے اندرونی کاموں میں میری والدہ کی مدد کرتی ہیں اورگھر کو صاف و ستھرا اور منظّم رکھنے میں ان کی مدد کرتی ہیں ان میں سے بعض کام فرحت نے اور بعض دوسرے کام زیبا نے اپنے ذمّہ رکھے ہیں ہمارے گھر میں ہر ایک کے ذمّہ ایک کام ہے کہ جسے وہ اپنا فریضہ جانتا ہے اور اسے انجام دیتا

۲۵۳

اور اسے کبھی یاد دلانا بھی نہیں پڑتا ہم گھر کے تمام کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں صرف ہمارا چھوٹا بھائی کہ جو دس مہینے کاہے کوئی کام انجام نہیں دیتا میری امّی کہتی ہیں کہ رضا سوائے رونے، دودھ پینے سونے اورہنسنے کے اورکوئی کام نہیں کرتا جب بڑا ہوگا تواس کے لئے بھی کوئی کام معيّن کردیا جائے گا میرے والدکا یہ عقیدہ ہے کہ گھر کے تمام افراد کوکوئی نہ کوئی کام قبول کرنا چاہیئے اور ہمیشہ اسے انجام دے کیونکہ گھر میں کام کرنا زندگی گزارنے کادرس لینا اورتجربہ کرنا ہوتا ہے جو کام نہیں کرتا وہ کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتا_

پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا ہے کہ خدا اس آدمی کوجواپنے بوجھ کوکسی دوسرے پرڈالتاہے پسندنہیںکرتا اسے اپنی رحمت سے دور رکھتا ہے بہترین مسلمان وہ ہے جو گھر کے کاموں میں مدد کرے اور مہربان ہو _

ہمارے گھر کے افراد اپنے کاموں کے انجام دینے کے علاوہ دوسرے افراد کی بھی مدد کرتے ہیں مثلاً میں ایک دن عصر کے وقت گھر میں آیا تو دیکھا کہ میرے ابّاگھر کے صحن میں جھاڑودے رہے ہیں میں نے کہا ابّا جان آپ کیوں جھاڑودے رہے ہیں ابّانے کہا کہ تم نہیں دیکھتے کہ تمہاری ماں کے پاس بہت کام ہیں ہمیں چاہیئےہ اس کی مدد کریں ہم حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ ہیں ہم دینداری میں آپ کی پیروی کرتے ہیں_

ہمارے امام اور پیشوا حضرت علی علیہ السلام اپنے گھر کے کاموں میں حضرت زہرا (س) کی مدد کرتے تھے یہاں تک کہ گھر میں

۲۵۴

جھاڑو دیتے تھے ہاں یہ بھی بتلادوں کہ ہمارے گھر کبھی بھی کوئی جھگڑا اورشور و غل نہیں ہوتا اگر میرے اور میری بہن کے درمیان کوئی اختلاف ہوجائے توہم اسے ہنسی خوشی اورمہربانی سے حل کرلیتے ہیں اور اگر ہم اسے حل نہ کرسکیں تو ماں کے سامنے جاتے ہیں یاصبر کرتے ہیں تا کہ ابّا آجائیں اورہمارے درمیان فیصلہ کریں_

میرے ابّا رات کوجلدی گھر آجاتے ہیں ہمارے درس کے متعلق بات چیت کرتے ہیں اورہماری کاپیوں کو دیکھتے ہیں اور ہماری راہنمائی کرتے میں جب ہمارے اورامّی کے کام ختم ہوجاتے ہیں توہم سب چھوٹی سی لائبریری میں جو گھر میں بنا رکھی ہے چلے جاتے ہیں اور اچھی کتابوں کا جو ہمارے ابّونے ہمارے لئے خرید رکھی ہیں مطالعہ کرتے ہیں میرا چھوٹا بھائی رضا بھی امّی کے ساتھ لائبریری میں آتا ہے اورامّی کے دامن میں بیٹھا رہتا ہے بجائے اس کے کہ مطالعہ کرے کبھی امّی کی کتاب کوپھاڑ ڈالتا ہے میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میرے ماںباپ بھائی بہن ایسے اچھے ہیں اورمیں کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فرائض کو اچھی طرح بجالاؤں اورگھر کے کاموں میں زیادہ مدد کروں

میرے استاد نے میرے اس مضمون کی کاپی پر یہ نوٹ لکھا

محمود بیٹا تم نے بہت اچھا اورسادہ لکھا ہے تمہارا مضمون سب سے اچھا ہے تم مقابلہ میں پہلے نمبر پر ہوجب میں نے تمہارا مضمون پڑھا تو بہت خوش ہوا اوراللہ تعالی کا شکرا دا کیا کہ اس طرح کا اچھا طالب علم بھی ہمارے مدرسہ میں موجودہے_ تمہیں خدا کا شکر کرنا

۲۵۵

چاہیئے ک اس طرح کے سمجھدار ماں باپ رکھتے ہو کتنا اچھا ہے کہ تمام لوگ اور گھر کے افراد تمہاری طرح ہوں ایک دوسرے کے یار ومددگارہوں اورتمام لڑکے تمہاری طرح مہربان، فداکار اور محنتی ہوں_

سوچئے اورجواب دیجئے

۱)___ ہمارے پیغمبر (ص) نے گھر میں کام کرنے کے بارے میںکیا فرمایاہے

۲)___ جو شخص اپنے بوجھ کودوسروں پر ڈالتا ہے اس کے بارے میںکیا فرمایا ہے؟

۳)___ آپ دوسروں کی مدد زیادہ کرتے ہیں یا دوسروں سے اپنے لئے زیادہ مددمانگتے ہیں؟

۴)___ کیا آپ اپنے بہن بھائی سے اختلاف کرتے ہیں اوراپنے اختلاف کوکس طر ح حل کرتے ہیں_

۵)___ کیاآپ اپنے اختلاف کو حل کرنے کے لئے کوئی بہتر حل پیداکر سکتے ہیں اوروہ کون سا ہے؟

۶)___ کیا آپ کے گھر میں کاموں کوتقسیم کیا گیا ہے اورآپ کے ذمّہ کون سا کام ہے؟

۷)___ کیا آپ کے گھر میں لائبریری ہے اورکون آپ کے لئے کتابیں انتخاب کر کے لاتاہے؟

۸)___ استاد نے محمود کے مضمون کی کاپی پرکیانوٹ لکھا

۲۵۶

تھا اور کیوںلکھا کہ وہ خدا کا شکر ادا کرے؟

۹)___ فداکاری کا مطلب کیا ہے اپنے دوستوں میںسے کسی ایک کی فداکاری کا تذکرہ کیجئے؟

۱۰)___ آپ بھی محمود کی طرح اپنے روز کے کاموں کولکھا کیجئے اوراپنی مدد کوجو گھر میں انجام دیتے ہیں اسے بیان کیجئے_

۲۵۷

چوتھا سبق

اپنے ماحول کوصاف ستھرارکھیں

میںحسن آبادگیا تھا میں نے اس گاؤں کے گلی کوچے دیکھ کر بہت تعجب کیاچچازادبھائی سے کہا تمہارے گاؤں میں تبدیلیاںہوئی ہیںسچ کہہ رہے ہوکئی سال ہوگئے ہیں کہ تم تمہارے گاؤںمیں نہیں آئے پہلے ہمارے گاؤں کی حالت اچھی نہ تھی تمام کوچے کثیف تھے اور گندگی سے بھرے ہوئے تھے لیکن چارسال ہوئے ہیںکہ ہمارے گاؤں کی حالت ہے بالکل بدل گئی ہے چارسال پہلے ایک عالم دین ہمارے گاؤں میں تشریف لائے اورلوگوں کی ہدایت اور راہنمائی میںمشغول ہوگئے دو تین مہینے کے بعد جب لوگوں سے واقفیت پیدا کرلی تو ایک رات لوگوں سے اس گاؤں کی حالت کے متعلق بہت اچھی گفتگو کے دوران فرمایااے لوگو دین اسلام ایک پاکیزگی

۲۵۸

اورصفائی والا دین ہے لباس، جسم، گھر، کوچے،حمام، مسجد اور دوسری تمام جگہوں کو صاف ہونا چاہیے میرے بھائیو اور جوانو کیا یہ صحیح ہے کہ تمہاری زندگی کا یہ ماحول اس طرح کثیف اورگندگی سے بھرا ہوکیا تمہیں خبر نہیں کہ ہمارے پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا کہ کوڑاکرکٹ اورگھر کی گندگی اپنے گھروں کے دروازے کے سامنے نہ ڈالا کرو کیونکہ گندگی ایک ایسی مخفی مخلوق کی جو انسان کو ضرر پہنچاتی ہے مرکز ہوتی ہے کیوں اپنی نالیوں اورکوچوں کوکثیف کرتے ہو گندا پانی اورگندی ہوا تمہیں بیمار کردے گی یہ پانی اور ہوا تم سب سے تعلق رکھتی ہے تم سب کو حق ہے کہ پاک اور پاکیزہ پانی اورصاف ہوا سے استفادہ کرو اور تندرست اوراچھی زندگی بسر کرو کسی کوحق نہیں کہ پانی اورہوا کو گندا کرے پانی اورہوا کو گندا اور کثیف کرنا ایک بہت بڑا ظلم ہے اورخدا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا اورانہیں اس کی سزا دیتا ہے اے گاؤں کے رہنے والو میں نے تمہارے گاؤں کوصاف ستھرا رکھنے کاپروگرام بنایا ہے میری مددکرو تا کہ حسن آباد کوصاف ستھرا پاک وپاکیزہ بنادیں اس گاؤں والوںنے اس عالم کی پیش کش کو قبو ل کرلیا اوراعانت کاوعدہ کیا دوسرے دن صبح کوہم سب اپنے گھروں سے نکل پڑے وہ عالم ہم سے بھی زیادہ کام کرنے کے لئے تیار تھے ہم تمام آپس میں مل کر کام کرنے لگے اورگلیوں کوخوبصاف ستھرا کیا عالم دین نے ہمارا شکریہ ادا کیا اورہم نے ان کی راہنمائی کا شکریہ ادا کیا اس کے بعد گاؤں والوںنے ایک

۲۵۹

عہد وپیمان کیا کہ اپنے گھر کی گندگی اوردوسری خراب چیزوں کوکوچے یا نالی میں نہیںڈالیں گے بلکہ اکٹھا کرکے ہرروز گاؤں سے باہر لے جائیں گے اوراس کوگڑھے میںڈال کر اس پر مٹی ڈال دیں گے اورایک مدت کے بعد اسی سے کھاد کاکام لیں گے ایک اور رات اس عالم دین نے درخت لگانے کے متعلق ہم سے گفتگو کی اورکہا کہ زراعت کرنا اور درخت لگانا بہت عمدہ اورقیمتی کام ہے اسلام نے اس کے بارے میںبہت زیادہ تاکید کی ہے_ درخت ہوا کو صاف اورپاک رکھتے ہیں اورمیوے اور سایہ دیتے ہیں اور دوسرے بھی اس کے فوائدہیں_ ہمارے پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی (ص) نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی پودا تمہارے ہاتھ میں ہوکہ اس پودے کو زمین میں کاشت کرنا چاہتے ہو اور ادہر موت تمہیں آپہنچے تواپنے کام سے ہاتھ نہ اٹھانا یہاں تک کہ اس پودے کو زمین میں گاڑدو کیوںکہ اللہ زمین کے آباد کرنے اوردرخت اگانے والے کو دوست رکھتا ہے جوشخص کوئی درخت اگانے والے کو دوست رکھتا ہے جو شخص کوئی درخت لگائے اوروہ میوہ دینے لگے تو خداوندعالم اس کے میوے کے برابر اسے انعام اور جزا دے گا لہذا کتنا اچھا ہے کہ ہم اس نہر کے اطراف میں درخت لگادیں تا کہ تمہارا گاؤں بھی خوبصورت ہوجائے اگر تم مددکرنے کا وعدہ کروتوکل سے کام شروع کردیں دیہات کے سبھی لوگوںنے اس پراتفاق کیا اور بعض نیک لوگوں نے پودے مفت فراہم کردیئےوسرے دن صبح ہم نے یہ کام شروع کردیادیہات والوں نے بہت خوشی خوشی ان پودوں کولگادیااس عالم نے سب کو اور

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285