‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) 13%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 285

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 285 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 117757 / ڈاؤنلوڈ: 4038
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

اسے پہلے تو اپنی زندگی کے لوازمات سال بھی کے لئے حاصل کرلینے کا حق ہے او راگر کوئی چیز اس سے زائد ہو یا بچ جائے تو اسے اس کا خمس دینا چاہیئے یعنی ۵/۱ حصہ ادا کرے_

خمس کسے دیا جائے

خمس حاکم شرع عادل مجتہد ، کو دینا چاہیئے اور حاکم شرع اس مال کو لوگوں کو خدا اور دین خدا سے آگاہ کرنے میں اورمملکت اسلامی کے دفاع میں خرچ کرے گا لوگوں کی مشکلات دینی اور ان کے جوابات دینے کے لئے اہل علم کی تربیت کرے گا اور علماء کو شہروں اوردیہاتوں اوردوسرے ممالک میں بھیجے گا تا کہ لوگوں کو حقائق اسلامی سے روشناس کرائیں: عادل مجتہد خمس کے مال سے مفید دینی کتابیں خریدے یا چھاپے گا اور مفت یا سستی قیمت پر لوگوں میں تقسیم کردے گا اخبار اور دینی اور علمی ماہنامہ شائع کرائے گا_

نوجوان اور بچّوں کی دینی تعلیم و تربیت پر خرچ کرے گا اور ان کے لئے مفت کلاسیں جاری کرے گا اور علماء کی بھی ان علوم کی تدرس کے لئے تربیت کرے گا یعنی دینی مدارس قائم کرے گا تا کہ اس سے علماء اوردانشمند پیدا کئے جائیں_ عادل مجتہد خمس سے نادا رسادات جو کام نہیں کرسکتے یا اپنے سال بھر کے مصارف کو پورا نہیں کرسکتے ان کو زندگی بسر کرنے کے لئے بھی دے گا عادل مجتہد خمس اور زکاة سے ملّت

۲۴۱

اسلامیہ کی تمام ضروریات پورا کرے گا اور اسلامی مملکت کا پورا انتظام کرے گا اور صحیح اسلامی طرز پر چلائے گا_

سوالات

۱)___ معاشرہ کی عام ضروریات کیا ہوتی ہیں اور انہیں کس سرمایہ سے پورا کیا جائے گا؟

۲)___ ہمارے پیغمبر(ص) نے فقراء کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کیا فرمایا ہے؟

۳)___ کون لوگ زکاة ادا کریں اور آپ کن حضرات کو پہچانتے ہیں جو زکاة دیتے ہیں اور زکاة کو کس جگہ اور کس طرح خرچ کرتے ہیں؟

۴)___ زکاة کو کن جگہوں پر خرچ کیا جائے اگر تمام سرمایہ دار اس فریضہ پر عمل شروع کردیں اور اپنے مال کے واجب حقوق ادا کریں تو پھر لوگ کس طرح کی زندگی بسر کریں گے؟

۵)___ خمس کیا ہے کس طرح دیا جائے اور کسے دیا جائے

۲۴۲

گیارہواں سبق

حج کی پر عظمت عبادت

میں نے اپنے ماں باپ کے ساتھ حج بجالانے کے لئے سعودی عرب کا سفر کیا کتنا بہترین اور پر کیف سفر تھا اے کاش آپ بھی اس سفر میں ہوتے اور حج کے اعمال اور مناسک کو نزدیک سے دیکھتے جب ہم میقات پہنچے تو اپنے خوبصورت اور مختلف رنگوں والے لباس کو اتار دیا اور سادہ و سفید لباس جو احرام کہلاتا ہے پہنا_

جب ہم نے احرام باندھ لیا تومیرے باپ نے کہا بیٹا اب تم محرم ہو کیا تمہیں علم ہے کہ احرام کی حالت میں اللہ کی یاد میں زیادہ رہنا چاہیے کیا جانتے ہو کہ احرام کی حالت میں جھوٹ نہ بولیں اور نہ ہی قسم کھائیں اور نہ ہی حیوانات کو آزار دیں اور نہ کسی سے جنگ و جدال اور لڑائی کریں اور جتنا ہوسکے اپنی خواہشات پر قابو رکھیں اور آئندہ بھی اسی طرح رہیں

۲۴۳

بیٹا_ خانہ خدا کا حج ایک بہت بڑی عبادت ہے اور تربیت کرنے کا ایک بہت بڑا مدرسہ ہے اس مدرسہ میں ہم سادگی اور مساوات اور عاجزی اور عزت نفس کی مشق کرتے ہیں ہم نے احرام کا سادہ لباس پہنا اور دوسرے حاجیوں کی طرح لبّیک کہتے ہوئے مكّہ کی طرف روانہ ہوگئے ہزاروں آدمی مختلف نسلوں کے سادہ اور پاک لباس پہنے ہوئے تھے تمام ایک سطح اور مساوات اور برابری کے لباس میں لبیک کہتے ہوئے مكّہ کی طرف روانہ تھے ہم مكّہ معظّمہ پہنچے اور بہت اشتیاق اور شوق سے طواق کے لئے مسجد الحرام میں گئے کتنا باعظمت اور خوش نما تھا خانہ کعبہ ایک عظیم اجتماع جو انسان کو قیامت کے دن یا دلاتا تھا اور ذات الہی کی عظمت سامنے آتی تھی خانہ کعبہ کے اردگر چگر لگا کر طواف کر رہا تھا اس کے بعد ہم نے حج کے دوسرے اعمال اورمناسک اہل علم کی رہبری میں انجام دیئے حج کی پر عظمت عبادت ہمارے لئے دوسرے فوائد کی حامل بھی تھی میرے والد ان ایام میں مختلف ممالک کے لوگوں سے گفتگو کرتے رہے اور ان کے اخلاق اور آداب اور ان کے سیاسی اور اقتصادی اور فرہنگی حالات سے آگاہ ہونے کے بعد مجھ سے اور میری والدہ اور دوسرے دوستوں اورواقف کاروں سے بیان کرتے تھے اس لحاظ سے ہم دوسرے اسلامی ممالک کے مسلمانوں کے حالات سے مطلع ہوئے اورمفید اطلاعات سے آگاہ ہوئے_

ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اگر استطاعت رکھتا ہو تو ایک

۲۴۴

مرتبہ زندگی میں خانہ کعبہ کی زیارت کو جائے اور حج کے مراسم اور اعمال بجالائے اور حج میں شریک ہو اور پختہ ایمان اورنورانی قلب کے ساتھ واپس لوٹ آئے امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا ہے کہ جو شخص واجب حج کو بغیر کسی عذرشرعی کے ترک کردے وہ دنیا سے مسلمان نہیں اٹھے گا اور قیامت کے دن غیر مسلم کی صف میںمحشور ہوگا

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ جو شخص احرام باندھ لیتا ہے تو اس کا کیا فریضہ ہوجاتا ہے اور اسے کن کاموں سے اجتناب کرنا چاہیئے؟

۲)___ حج کی عبادت بجالانے میں کون سے درسوں کی مشق کرنا چاہیئے؟

۳)___ ہم حج کے اعمال بجالاتے وقت کس کی یاد میں ہوتے ہیں؟

۴)___ حج کے کیا فائدے ہیں؟

۵)___ حج کن لوگوں پر واجب ہوتا ہے؟

۶)___ امام جعفر صادق (ع) نے حج کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟

چند اصطلاحات کی وضاحت

میقات: وہ جگہ ہے جہاں سے احرام باندھ جاتا ہے

۲۴۵

احرام باندھنا: اپنے سابقہ کپڑوں کی جگہ سفید سادہ لباس پہننا اور اللہ کی اطاعت کرنا_

محرم: اسے کہتے ہیں جو احرام باندھ چکا ہو

لبّیک کہنا: یعنی اللہ کی دعوت کو قبول کرنا اور خاص عبادت کا احرام باندھتے وقت پڑھنا

طواف: خانہ کعبہ کے اردگرد سات چکر لگانا

۲۴۶

چھٹا حصّہ

اخلاق و آداب

۲۴۷

پہلا سبق

معاہدہ توڑا نہیں جاتا

گرمی کے موسوم میں ایک دن ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفی (ع) دھوپ میں ایک پتھر پر بیٹھے ہوئے تھے دن بہت گرم تھا دھوپ پیغمبر اسلام (ع) کے سر اور چہرہ مبارک پر پڑ رہی تھی پیغمبر اسلام (ص) کی پیشانی سے پسینہ ٹپک رہا تھا گرمی کی شدّت سے کبھی اپنی جگہ سے اٹھتے اور پھر بیٹھ جاتے اور ایک جانب نگاہ کرتے کہ گویا کسی کے انتظار میں بیٹھے ہیں پیغمبر اسلام (ص) کے اصحاب کا ایک گروہ اس نظارے کو دور سے بیٹھ کر دیکھ رہا تھا وہ جلدی سے آئے تا کہ دیکھیں کہ کیا وجہ ہے سامنے آئے سلام کیا اور کہا یا رسول اللہ (ص) اس گرمی کے عالم میں آپ (ص) کیوں دھوپ میں بیٹھے ہوئے ہیں رسول خدا (ص) نے فرمایا صبح کے وقت جب ہوا ٹھنڈی تھی تو میں نے ایک شخص

۲۴۸

کے ساتھ وعدہ کیا کہ میں اس کا انتظار کروں گا وہ یہاں آجائے_ اب بہت دیر ہوگئی ہے اور میں یہاں اس کی انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں_ انہوں نے کہا کہ یہاں دھوپ ہے آور آپ کو تکلیف ہو رہی ہے_ وہاں سایہ کے نیچے چل کر بیٹھے اور اس کا انتظار کیجئے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا کہ میں نے اس آدمی سے یہاں کا وعدہ کیا ہے میں وعدہ خلافی نہیں کرتا اور اپنے پیمان کو نہیں توڑنا جب تک وہ نہ آئے میں یہاں سے نہیں ہٹوں گا_

ہمارے پیغمبر اسلام (ص) عہد و پیمان کو بہت اہمیت دیتے تھے اور پیمان کو توڑنا بہت بڑا گناہ سمجھتے تھے اورہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص عہد و پیمان کی وفا نہ کرے دیندار نہیں ہے اور یہ بھی فرمایا ہے کہ مسلمان اور مومن انسان ہمیشہ اپنے عہد و پیمان کا وفادار ہوتا ہے اور کبھی اپنے پیمان کو نہیں توڑنا اور یہ بھی فرماتے تھے کہ جو انسان سچّا امانتدار اورخوش اخلاق ہو اور اپنے عہد و پیمان کی وفاکرے تو آخرت میں مجھ سے زیادہ نزدیک ہوگا قرآن بھی تمام مسلمانوں کوحکم دیتا ہے کہ اپنے عہد و پیمان کی وفا کریں کیوں کہ قیامت کے دن عہداور وفاکے بارے میں سوال وجواب ہوگا_

سوالات

۱)___کون سے افراد قیامت کے دن پیغمبر اسلام (ص) کے نزدیک ہوں گے؟

۲۴۹

۲)___ خداوندنے قرآن مجید میںعہد وپیمان کی وفا کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟

۳)____ کی دیندار انسان اپنے عہد کوتوڑتاہے؟ پیغمبر اسلام (ص) نے اس کے بارے میں کیا فرمایاہے؟

۴)___ آپ کے دوستوں میں سے کون زیادہ بہتراپنے پیمان پر وفادار رہتا ہے؟

۵)___ کیا آپ اپنے پیمان کی وفاداری کرتے ہیں؟ آپ کے دوست آپ کے متعلق کیا کہتے ہیں؟

۶)___ وعدہ خلافی کا کیا مطلب ہے؟

۲۵۰

دوسراسبق

مذاق کی ممانعت

اگر آپ سے کوئی مذاق کرتے تو آپ کی کیا حالت ہوجاتی ہے کیا ناراض ہوجاتے ہیں؟

اگر آپ درس پڑھتے وقت کوئی غلطی کریں اور دوسرے آپ کا مذاق اڑائیں اورآپ کی نقل اتاریں تو کیاآپ ناراض ہوتے ہیں کیاآپ کویہ بڑا لگتا ہے کیااسے ایک بے ادب انسان شمار کرتے ہیں دوسرے بھی آپ کی طرح مذاق اڑائے جانے پرنار اض ہوتے ہیں اورتمسخر ومذاق اڑانے والے کو دوست نہیںرکھتے اورخدا بھی مذاق اڑانے والے کودوست نہیں رکھتا اور اسے سخت سزا دیتا ہے خداوند عالم قرآن مجید میں انسانوں کو مذاق اڑانے اورمسخرہ کرنے سے منع کرتا ہے اورفرماتا ہے_

۲۵۱

اے انسانو جو خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہو خبردار تم میں سے کوئی دوسرے کامذاق نہ اڑائے کیوں کہ ممکنہ ے کہ اپنے سے بہتر کامذاق اڑا رہا ہو ایک دوسرے کوبرا نہ کہو اور ایک دوسرے کو برے اوربھدے ناموں سے نہ بلاؤ ایک مسلمان کے لئے برا ہے کہ وہ کسی کی توہین کرے اور اسے معمولی شمار کرے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے جو شخص کسی مسلمان کا تمسخر یا مذاق اڑائے اوراس کی توہین کرے یا اسے معمولی سمجھ کرتکلیف دے تو اس کا یہ فعل ایسا ہی ہے جیسے اسنے مجھ سے جنگ کی ہو_

سوالات

۱)___ خداوند عالم قرآن میں تمسخر کرنے والے کے متعلق کیافرماتا ہے اورمسلمانوں کوکس اورکس طرح روکاہے؟

۲)___ ہمارے پیغمبر(ص) نے ایک مسلمان کے تمسخر کرنے کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟

۳)___ تمہارے دوستوں میں کون ایسا ہے جو کسی کامذاق نہیں اڑاتا؟

۴)___ کیاتم نے آج تک کسی کا مذاق اڑایاہے؟ کس کی توہین کی ہے؟ کیا تمہیں علم نہ تھا کہ مذاق اڑانا گناہ ہے؟

۲۵۲

تیسرا سبق

گھر کے کاموں میں مدد کرنا

میرا نام محمود ہے فرحت و زیبا میری دوبہنیں ہیں فرحت زیبا سے چھوٹی ہے دونوں مدرسہ میں پڑھتی ہیں ہمارے گھر میں کل چھ افراد ہیں ہم نے گھر کے کام کو آپس میں تقسیم کرلیا ہے خرید وفروخت اورگھر سے باہرکے کام میرے والدکرتے ہیں اورمیں بھی ان کی ان کاموں میں مدد کرتا ہوں روٹی خریدتا ہوں دودھ خریدتا ہوں، سبزی اورپھل خریدتا ہوں_ فرحت اورزیبا گھر کے اندرونی کاموں میں میری والدہ کی مدد کرتی ہیں اورگھر کو صاف و ستھرا اور منظّم رکھنے میں ان کی مدد کرتی ہیں ان میں سے بعض کام فرحت نے اور بعض دوسرے کام زیبا نے اپنے ذمّہ رکھے ہیں ہمارے گھر میں ہر ایک کے ذمّہ ایک کام ہے کہ جسے وہ اپنا فریضہ جانتا ہے اور اسے انجام دیتا

۲۵۳

اور اسے کبھی یاد دلانا بھی نہیں پڑتا ہم گھر کے تمام کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں صرف ہمارا چھوٹا بھائی کہ جو دس مہینے کاہے کوئی کام انجام نہیں دیتا میری امّی کہتی ہیں کہ رضا سوائے رونے، دودھ پینے سونے اورہنسنے کے اورکوئی کام نہیں کرتا جب بڑا ہوگا تواس کے لئے بھی کوئی کام معيّن کردیا جائے گا میرے والدکا یہ عقیدہ ہے کہ گھر کے تمام افراد کوکوئی نہ کوئی کام قبول کرنا چاہیئے اور ہمیشہ اسے انجام دے کیونکہ گھر میں کام کرنا زندگی گزارنے کادرس لینا اورتجربہ کرنا ہوتا ہے جو کام نہیں کرتا وہ کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتا_

پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا ہے کہ خدا اس آدمی کوجواپنے بوجھ کوکسی دوسرے پرڈالتاہے پسندنہیںکرتا اسے اپنی رحمت سے دور رکھتا ہے بہترین مسلمان وہ ہے جو گھر کے کاموں میں مدد کرے اور مہربان ہو _

ہمارے گھر کے افراد اپنے کاموں کے انجام دینے کے علاوہ دوسرے افراد کی بھی مدد کرتے ہیں مثلاً میں ایک دن عصر کے وقت گھر میں آیا تو دیکھا کہ میرے ابّاگھر کے صحن میں جھاڑودے رہے ہیں میں نے کہا ابّا جان آپ کیوں جھاڑودے رہے ہیں ابّانے کہا کہ تم نہیں دیکھتے کہ تمہاری ماں کے پاس بہت کام ہیں ہمیں چاہیئےہ اس کی مدد کریں ہم حضرت علی علیہ السلام کے شیعہ ہیں ہم دینداری میں آپ کی پیروی کرتے ہیں_

ہمارے امام اور پیشوا حضرت علی علیہ السلام اپنے گھر کے کاموں میں حضرت زہرا (س) کی مدد کرتے تھے یہاں تک کہ گھر میں

۲۵۴

جھاڑو دیتے تھے ہاں یہ بھی بتلادوں کہ ہمارے گھر کبھی بھی کوئی جھگڑا اورشور و غل نہیں ہوتا اگر میرے اور میری بہن کے درمیان کوئی اختلاف ہوجائے توہم اسے ہنسی خوشی اورمہربانی سے حل کرلیتے ہیں اور اگر ہم اسے حل نہ کرسکیں تو ماں کے سامنے جاتے ہیں یاصبر کرتے ہیں تا کہ ابّا آجائیں اورہمارے درمیان فیصلہ کریں_

میرے ابّا رات کوجلدی گھر آجاتے ہیں ہمارے درس کے متعلق بات چیت کرتے ہیں اورہماری کاپیوں کو دیکھتے ہیں اور ہماری راہنمائی کرتے میں جب ہمارے اورامّی کے کام ختم ہوجاتے ہیں توہم سب چھوٹی سی لائبریری میں جو گھر میں بنا رکھی ہے چلے جاتے ہیں اور اچھی کتابوں کا جو ہمارے ابّونے ہمارے لئے خرید رکھی ہیں مطالعہ کرتے ہیں میرا چھوٹا بھائی رضا بھی امّی کے ساتھ لائبریری میں آتا ہے اورامّی کے دامن میں بیٹھا رہتا ہے بجائے اس کے کہ مطالعہ کرے کبھی امّی کی کتاب کوپھاڑ ڈالتا ہے میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میرے ماںباپ بھائی بہن ایسے اچھے ہیں اورمیں کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فرائض کو اچھی طرح بجالاؤں اورگھر کے کاموں میں زیادہ مدد کروں

میرے استاد نے میرے اس مضمون کی کاپی پر یہ نوٹ لکھا

محمود بیٹا تم نے بہت اچھا اورسادہ لکھا ہے تمہارا مضمون سب سے اچھا ہے تم مقابلہ میں پہلے نمبر پر ہوجب میں نے تمہارا مضمون پڑھا تو بہت خوش ہوا اوراللہ تعالی کا شکرا دا کیا کہ اس طرح کا اچھا طالب علم بھی ہمارے مدرسہ میں موجودہے_ تمہیں خدا کا شکر کرنا

۲۵۵

چاہیئے ک اس طرح کے سمجھدار ماں باپ رکھتے ہو کتنا اچھا ہے کہ تمام لوگ اور گھر کے افراد تمہاری طرح ہوں ایک دوسرے کے یار ومددگارہوں اورتمام لڑکے تمہاری طرح مہربان، فداکار اور محنتی ہوں_

سوچئے اورجواب دیجئے

۱)___ ہمارے پیغمبر (ص) نے گھر میں کام کرنے کے بارے میںکیا فرمایاہے

۲)___ جو شخص اپنے بوجھ کودوسروں پر ڈالتا ہے اس کے بارے میںکیا فرمایا ہے؟

۳)___ آپ دوسروں کی مدد زیادہ کرتے ہیں یا دوسروں سے اپنے لئے زیادہ مددمانگتے ہیں؟

۴)___ کیا آپ اپنے بہن بھائی سے اختلاف کرتے ہیں اوراپنے اختلاف کوکس طر ح حل کرتے ہیں_

۵)___ کیاآپ اپنے اختلاف کو حل کرنے کے لئے کوئی بہتر حل پیداکر سکتے ہیں اوروہ کون سا ہے؟

۶)___ کیا آپ کے گھر میں کاموں کوتقسیم کیا گیا ہے اورآپ کے ذمّہ کون سا کام ہے؟

۷)___ کیا آپ کے گھر میں لائبریری ہے اورکون آپ کے لئے کتابیں انتخاب کر کے لاتاہے؟

۸)___ استاد نے محمود کے مضمون کی کاپی پرکیانوٹ لکھا

۲۵۶

تھا اور کیوںلکھا کہ وہ خدا کا شکر ادا کرے؟

۹)___ فداکاری کا مطلب کیا ہے اپنے دوستوں میںسے کسی ایک کی فداکاری کا تذکرہ کیجئے؟

۱۰)___ آپ بھی محمود کی طرح اپنے روز کے کاموں کولکھا کیجئے اوراپنی مدد کوجو گھر میں انجام دیتے ہیں اسے بیان کیجئے_

۲۵۷

چوتھا سبق

اپنے ماحول کوصاف ستھرارکھیں

میںحسن آبادگیا تھا میں نے اس گاؤں کے گلی کوچے دیکھ کر بہت تعجب کیاچچازادبھائی سے کہا تمہارے گاؤں میں تبدیلیاںہوئی ہیںسچ کہہ رہے ہوکئی سال ہوگئے ہیں کہ تم تمہارے گاؤںمیں نہیں آئے پہلے ہمارے گاؤں کی حالت اچھی نہ تھی تمام کوچے کثیف تھے اور گندگی سے بھرے ہوئے تھے لیکن چارسال ہوئے ہیںکہ ہمارے گاؤں کی حالت ہے بالکل بدل گئی ہے چارسال پہلے ایک عالم دین ہمارے گاؤں میں تشریف لائے اورلوگوں کی ہدایت اور راہنمائی میںمشغول ہوگئے دو تین مہینے کے بعد جب لوگوں سے واقفیت پیدا کرلی تو ایک رات لوگوں سے اس گاؤں کی حالت کے متعلق بہت اچھی گفتگو کے دوران فرمایااے لوگو دین اسلام ایک پاکیزگی

۲۵۸

اورصفائی والا دین ہے لباس، جسم، گھر، کوچے،حمام، مسجد اور دوسری تمام جگہوں کو صاف ہونا چاہیے میرے بھائیو اور جوانو کیا یہ صحیح ہے کہ تمہاری زندگی کا یہ ماحول اس طرح کثیف اورگندگی سے بھرا ہوکیا تمہیں خبر نہیں کہ ہمارے پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا کہ کوڑاکرکٹ اورگھر کی گندگی اپنے گھروں کے دروازے کے سامنے نہ ڈالا کرو کیونکہ گندگی ایک ایسی مخفی مخلوق کی جو انسان کو ضرر پہنچاتی ہے مرکز ہوتی ہے کیوں اپنی نالیوں اورکوچوں کوکثیف کرتے ہو گندا پانی اورگندی ہوا تمہیں بیمار کردے گی یہ پانی اور ہوا تم سب سے تعلق رکھتی ہے تم سب کو حق ہے کہ پاک اور پاکیزہ پانی اورصاف ہوا سے استفادہ کرو اور تندرست اوراچھی زندگی بسر کرو کسی کوحق نہیں کہ پانی اورہوا کو گندا کرے پانی اورہوا کو گندا اور کثیف کرنا ایک بہت بڑا ظلم ہے اورخدا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا اورانہیں اس کی سزا دیتا ہے اے گاؤں کے رہنے والو میں نے تمہارے گاؤں کوصاف ستھرا رکھنے کاپروگرام بنایا ہے میری مددکرو تا کہ حسن آباد کوصاف ستھرا پاک وپاکیزہ بنادیں اس گاؤں والوںنے اس عالم کی پیش کش کو قبو ل کرلیا اوراعانت کاوعدہ کیا دوسرے دن صبح کوہم سب اپنے گھروں سے نکل پڑے وہ عالم ہم سے بھی زیادہ کام کرنے کے لئے تیار تھے ہم تمام آپس میں مل کر کام کرنے لگے اورگلیوں کوخوبصاف ستھرا کیا عالم دین نے ہمارا شکریہ ادا کیا اورہم نے ان کی راہنمائی کا شکریہ ادا کیا اس کے بعد گاؤں والوںنے ایک

۲۵۹

عہد وپیمان کیا کہ اپنے گھر کی گندگی اوردوسری خراب چیزوں کوکوچے یا نالی میں نہیںڈالیں گے بلکہ اکٹھا کرکے ہرروز گاؤں سے باہر لے جائیں گے اوراس کوگڑھے میںڈال کر اس پر مٹی ڈال دیں گے اورایک مدت کے بعد اسی سے کھاد کاکام لیں گے ایک اور رات اس عالم دین نے درخت لگانے کے متعلق ہم سے گفتگو کی اورکہا کہ زراعت کرنا اور درخت لگانا بہت عمدہ اورقیمتی کام ہے اسلام نے اس کے بارے میںبہت زیادہ تاکید کی ہے_ درخت ہوا کو صاف اورپاک رکھتے ہیں اورمیوے اور سایہ دیتے ہیں اور دوسرے بھی اس کے فوائدہیں_ ہمارے پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی (ص) نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی پودا تمہارے ہاتھ میں ہوکہ اس پودے کو زمین میں کاشت کرنا چاہتے ہو اور ادہر موت تمہیں آپہنچے تواپنے کام سے ہاتھ نہ اٹھانا یہاں تک کہ اس پودے کو زمین میں گاڑدو کیوںکہ اللہ زمین کے آباد کرنے اوردرخت اگانے والے کو دوست رکھتا ہے جوشخص کوئی درخت اگانے والے کو دوست رکھتا ہے جو شخص کوئی درخت لگائے اوروہ میوہ دینے لگے تو خداوندعالم اس کے میوے کے برابر اسے انعام اور جزا دے گا لہذا کتنا اچھا ہے کہ ہم اس نہر کے اطراف میں درخت لگادیں تا کہ تمہارا گاؤں بھی خوبصورت ہوجائے اگر تم مددکرنے کا وعدہ کروتوکل سے کام شروع کردیں دیہات کے سبھی لوگوںنے اس پراتفاق کیا اور بعض نیک لوگوں نے پودے مفت فراہم کردیئےوسرے دن صبح ہم نے یہ کام شروع کردیادیہات والوں نے بہت خوشی خوشی ان پودوں کولگادیااس عالم نے سب کو اور

۲۶۰

بالخصوص بچّوں اورنوجوانوں کو تاکید کی کہ ان درختوںکی حفاظت کریں اوردیکھتے رہیں اورفرمایا کہ یہ درخت تم سب کے ہیں کس کو حق نہیں پہنچتا کہ اس عمومی درخت کو کووئی گزند پہنچائے ہوشیار رہنا کہ کوئی اس کی شاخیں نہ کاٹے کہ یہ گناہ بھی ہے، ہوشیار رہنا کہ حیوانات ان درختوں کوضرر نہ پہنچائیں جب سے ہم نے یہ سمجھا ہے کہ ہمارے پیغمبر (ص) شجر کاری کو پسند فرماتے ہیںجس کے نتیجے میں ہمارا گاؤں سرسبز اورمیوے دارباغوں سے پر ہوچکا ہے اس عالم کی رہنمائی اورلوگوں کی مدد سے اب حمام بھی صاف وستھرا ہوگیا ہے اورمسجد پاک و پاکیزہ ہے ایک اچھی لائبریری اورایک ڈسنپسری تمام لوازمات کے ساتھ یہاں موجودہے اوراس گاؤں کے چھوٹے بڑے لڑکے لڑکیاں پڑھے لکھے صاف و ستھرے ہیںجب میرے چچازاد بھائی کی بات یہاں تک پہنچی تو میںنے کہا کہ میں اس عالم دین اورتم کو اور تمام گاؤں میں رہنے والوں کو آفرین اور شاباش کہتا ہوں اے کاش تمام دیہات کے لوگ اور دوسرے شہروں کے لوگ بھی تم سے دینداری اور اچھی زندگی بسر کرنے کا درس لیتے_

سوالات

۱)___ آپ اپنے گھر کی کثافت اور گندگی کو کیا کرتے ہیں؟

۲۶۱

۲)___ جو شخص اپنے گھر کی گندگی نالی وغیرہ میں ڈالے تو اسے کیا کہتے ہیں اوراس کی کس طرح رہنمائی کریں گے؟

۳)___ جو شخص اپنے گھر کی گندگی کوچے یا سڑک پر ڈالتا ہے تو اسے کیا کہتے ہیں پیغمبر اسلام(ص) کی کونسی فرمائشے اس کے سامنے بیان کریں گے؟

۴)___ سڑک گلی کوچوں اور اپنے رہنے کی جگہ کو صاف رکھنے کیلئے کون سے کام انجام دینے چاہیں؟

۵)___ ہمارے پیغمبر اسلام(ص) نے شجرکاری کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۶)___ آپ درخت لگانے کے لئے کیا کوشش کرسکتے ہیں؟

۷)___ آپ عمومی درختوں کی حفاظت اور نگاہ دی کس طرح کرتے ہیں؟

۸)___ اب تک آپ نے کتنے درخت لگائے ہیں؟

۲۶۲

پانچواں سبق

جھوٹ کی سزا

ہم نے ایک دن سیر کا پروگرام بنایا اورہر ایک اپنے ساتھ کچھ خوراک لے آیا ادہر کلاس کی گنھٹی بجی سب خوش خوش ہنستے کھیلتے کلاس میں گئے منتظر تھے کہ استاد کلاس میں آئیں اور سیر کو جانے کے پروگرام کو بتلائیں_ سوچ رہے تھے کہ آج کتنا اچھا دن ہوگا ایک موٹر سیر کے لئے کرائے پر لے رکھی تھی وہ بھی آگئی اور مدرسہ کے دروازے کے سامنے کھڑی ہوگئی کلاس کے مانیٹر صاحب آج غیر حاضر تھے ہم جماعت لڑکیوں میں سے ایک لڑکا کہ جس کا نام حسن مانیٹر تھا استاد کی میز کے سامنے گیا اور کہا لڑکو لڑکو، میں اب مانیٹر کی جگہ ہوں جب استاد آئیں گے تو میں کہوں گا کھڑے ہوجاؤ تو تمام منظم طریقے سے کھڑے ہوجانا اور یاد رکھنا جو منظم طریقے سے

۲۶۳

کھڑا نہ ہوگا اسے استاد سیر کو نہیں لے جائیں گے تمام لڑکے چپ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک حسن نے کہا کھڑے ہوجاؤ تمام لڑکے مؤدّب اور منظّم طریقہ سے کھڑے ہوگئے کلاس کا دروازہ کھلا ایک لڑکا جو آج دیر سے آیا تھا وہ اندر داخل ہوا_ حسن بلند آواز سے ہنسا اور اس کے کہا لڑکو میں نے مذاق کیا ہے بیٹھ جاؤ تھوڑا سا وقت گزر ا تھا تمام لڑکے استاد کے آنے کا انتظار کر رہے تھے حسن نے کلاس کے دروازے پر نگاہ کی اور چپ کھڑا ہوگیا اور اس کے بعد بلند آواز سے کہا کھڑے ہوجاؤ تمام لڑکے کھڑے ہوگئے کلاس کا دروازہ آرام سے کھلا_ تیسری کلاس کے ایک لڑکے نے جو اپنے بھائی کا بستہ لایا تھا کہ اسے یہاں دے جائے اس نے بھائی سے کہا کہ کیوں اپنا بستہ آج ساتھ نہیں لائے تھے؟بھائی نے جواب دیا کہ آج سیر کو جانا تھا بستہ کی ضرورت نہیں تھی اس دفعہ ہم پھر بیٹھ گئے لیکن بہت ناراض ہوئے حسن پہلے تو تھوڑاسا ہنسا لیکن بعد میں کہا لڑکو مجھے معاف کرنا میں نے غلطی کی تھی تم بیٹھ جاؤ میں باہر جاتا ہوں تا کہ دیکھوں کہ آج استاد کیوں نہیں آئے حسن چلاگیا اور تھوڑی دیر کے بعد واپس لوٹ آیا اور کہنے لگا لڑکو سنو سنو استاد نے کہا ہے کہ آج سیر کو نہیں جائیں گے لڑکوں کا شور بلند ہوا آپ نہیں سمجھ سکتے کہ لڑکے کتنے ناراض ہوئے اسی اسی حالت میں کلاس کا دروازہ کھلا حسن نے کلاس کے دروازے کی طرف دیکھا اور اپنے آپ کو سنبھالا اور کہا کھڑے ہوجاؤ

۲۶۴

کھڑے ہوجاؤ کوئی بھی نہ اٹھا سب نے کہا حسن جھوٹ بول رہا ہے جھوٹ کہہ رہے ہے لیکن اس دفعہ استاد کلاس میں داخل ہوچکا تھا اور کلاس کے دروازے کے پیچھے حسن کی گفتگو کو سن چکا تھا اس سے کہا کہ کس نے آپ کو کہا ہے کہ آج سیر کو نہیں جائیں گے کیوں میری طرف جھوٹ کی نسبت دی ہے حسن اپنا سر نیچے کئے ہوئے تھا اس نے کوئی جواب نہیں دیا استاد نے کہا لڑکو سب مدرسہ کے صحن میں چلے جاؤ اور قطار بناؤ تا کہ موٹر پر سوار ہوں ہم بہت خوش ہوئے مدرسے کے صحن میں گئے اور قطار بنائی اور اپنی اپنی باری پر موٹر میں سوار ہوگئے_ لیکن جب حسن موٹر پر سوار ہونا چاہتا تھا تو استاد نے اسے کہا___تم ہمارے ساتھ سیر کو نہیں جاسکتے ہم جھوٹے طالب علم کو ساتھ نہیں لے جاسکتے حسن نے رونا شروع کردیا استاد کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ میں نے غلطی کی ہے مجھے معاف کردیں اور بہت زیادہ اصرار کیا استاد نے کہا اے حسن میں تمہارے اس چلن سے بہت ناراض ہوں بہتر یہی ہے کہ ہمارے ساتھ سیر کولے جائیں تو اس وقت میں تمہیں اپنے ساتھ سیر کو لے جاؤں گا کیونکہ تمام لڑکے حسن کی دروغ گوئی سے ناراض ہوچکے تھے استاد سے انہوں نے کچھ نہ کہا اور کسی بچّے نے بھی استاد سے اس چیز کی درخواست نہ بلکہ بعض آہستہ سے کہہ رہے تھے کہ ہم نہیں _چاہتے کہ حسن ہمارے ساتھ سیر کو جائے

۲۶۵

استاد بھی موٹر پر سوار ہوگئے موٹر بچّوں کی مسرّت آمیز آواز میں مدرسے سے دور نکل گئی چوتھی کلاس کے لڑکوں میں سے صرف حسن مدرسہ میں رہ گیا چونکہ جھوٹ بولتا تھا ا سی لئے اپنی عزّت اور احترام کو کھو بیٹھا اور سیر سے بھی محروم ہوگیا یہ تو تھا اس دنیا کا نتیجہ لیکن آخرت میں جھوٹوں کی سزا سخت اور دائمی ہے_

ہمارے پیغمبر (ص) نے فرمایا مسلمان اورایمان دار شخص کبھی جھوٹ نہیں بولتا_

امام سجّاد (ع) نے فرمایا ہے جھوٹ سے بچو خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا خواہ مذاق میں ہو یا بالکل حقیقت ہو_

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے جھوٹ ایمان کو برباد اور ویران کردیتا ہے_

سوالات

۱)___ لڑکوں نے تمام واقعات میں حسن کی بات کوسچ سمجھا اور کیوں؟

۲)___ کیا لوگ جھوٹے کی بات پراعتماد کرتے ہیں اور کیوں؟

۳)___ کیا بتلا سکتے ہیں کہ طالب علم جو سیر کو گئے تھے کتنے تھے اور حسن کے ساتھ کتنے دوست تھے؟

۲۶۶

۴)___ آیا کوئی آدمی جھوٹے کے ساتھ دوستی کرتا ہے اور کیوں؟

۵)___ آپ کی نگاہ میںاگر حسن کو سیر پر لے جاتے تو بہتر نہ ہوتا اور کیوں؟

۶)___ اگر کوئی مزاح میں بھی جھوٹ بولتے تو اس کی کس طرح رہنمائی کریں گے اور اس سے کیا کہیں گے؟

۷)___ کیا مزاح میں جھوٹ بولنا برا اور گناہ ہے اور کیوں ؟

۸)___ آپ کی نگاہ میں حسن کیوں جھوٹ بولتا تھا؟

۹)___ جھوٹ ایمان کو ویران کردیتا ہے_ کا کیا مطلب ہے؟

۲۶۷

چھٹا سبق

سڑک سے کیسے گزریں

مدرسے میں چھٹی ہوئی لڑکے کی طرف روانہ ہوگئے پیدل چلنے کی جگہ پر بہت بھیڑ تھی جواد نے اپنے دوست رضا سے کہا کتنی بھیہڑ ہے یہاں تو چلنا بہت مشکل ہے آؤ سڑک کے کنارے چلیں رضا نے کہا سڑک موٹروں کے آنے جانے کی جگہ ہے پیدل چلنے والوں کے لئے نہیں سڑک پر چلنا خطرناک ہوتا ہے اور رائیوروں کے لئے بھی مشکل پیدا ہوجاتی ہے اللہ اس کو دوست نہیں رکھتا جو دوسروں کے لئے مشکلات پیدا کریں جواد نے کہا یہ تم کیا کہہ رہے ہو یہاں اس بھیر میں تو نہیں چلا سکتا خدا حافظ میں چلا یعنی سڑک کے ساتھ چلنے کے لئے یہ کہا اور رضا سے علی حدہ ہوگیا اور جلدی سے سڑک کے کنارے تیزی سے دوڑ نے لگا جواد

۲۶۸

سچ کہہ رہا تھا کہ فٹ پاتھ پر پیدل چلنے والوں کی بھیڑ تھی وہ تو اتنی جلدی سے نہیں چل سکتا ہے وہ چاہتا تھا کہ گھر جلدی پہنچ جائے_ رضا نے جب دیکھا کہ اس کا دوست بہت جلدی میں اس سے دور نکل گیا ہے تو اس نے سوچا کہ وہ بھی سڑک پر چلاجائے اور جواد سے پیچھے نہ رہ جائے لیکن اسے یاد آیا کہ اس نے تو خود جواد سے کہا تھا کہ خدا پسند نہیں کرتا کہ دوسروں کے لئے مشکلات پیدا کی جائیں اور سڑک پر چلنا خطرناک ہے اور ڈرائیوروں کے لئے مشکلات اور زحمت پیدا ہوجاتی ہے_ اسی سوچ میں تھا کہ بریک کی ایک مہیب آواز سنائی دی لوگ موٹر کی طرف دوڑے لیکن تھوڑی سی دیر بعد اس موٹر نے حرکت کی اور چلی گئی لوگ کہہ رہے تھے کہ خطرناک ایکسیڈنٹ تھا شاید کوئی مرگیا ہوگا اللہ کرے کہ ہسپتال تک جائے زندہ رہے رضا نے لوگوں کی یہ باتیں سنیں اور چند منٹ کے بعد گھر پہنچ گیا تھوڑا سا وقت گزرا تھا گویا ایک گھنٹہ_ جواد کی ماں رضا کے گھرآئی اور رضا سے پوچھا کہ جواد کو تو نہیں دیکھا تھا ابھی تک وہ نہیں آیا رضا نے کہا کہ جواد کہہ رہا تھا کہ مجھے کچھ کام ہے میں چاہتا ہوں کہ گھر جلدی جاؤں مجھ سے الگ ہوگیا اور جلدی میں سڑک پر دوڑنے لگا اسے ایکسیڈنٹ یاد آیا تو کہا اوہ: شاید جواد کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے جواد کی ماں نے کہا ایکسیڈنٹ؟ تو پھر میرا لڑکا اب کہاں ہے؟ جواد نے کہا کہ میں نے کچھ نہیں دیکھا صرف سنا تھا کہ لوگ کہہ رہے تھے کہ ہسپتال لے گئے ہیں_ جواد کی ماں ہسپتال دوڑی گئی اور پوچھا کہ

۲۶۹

میرے بیٹے جواد کو یہاں لائے ہو کہا گیا کہ تمہارے لڑک کو دوگھنٹے پہلے یہاں لائے تھے آؤ اس کو دیکھو جواد کی ماں نے اسے دیکھا جواد تھا لیکن خونی چہرے کے ساتھ بستر پر لیٹا ہوا تھا_ دو دن کے بعد رضا اپنی ماں کے ساتھ اس کی عیادت کے لئے گیا جواد بستر پر سویا ہوا تھا اسے پلستر کیا گیا تھا اور اس کا تمام جسم درد کر رہا تھا ایک مہینے کے بعد بیسا کھی کی مدد سے مدرسہ گیا اور کلاس میں شریک ہوا استاد اور تمام ہم کلاس لڑکے اسے دیکھ کر خوش ہوئے اور اس حادثہ کے متعلق سوال کیا_

استاد نے کلاس کے لڑکوں کے سامنے اسکی وضاحت کی اور کہا کہ اس قسم کے حادثات سے بچنے کے لئے ٹریفک کے قواعد اور قوانین کی پابندی کی جائے کیونکہ ٹرفیک کے قوانین تمام دنیا میں خطرات کو کم کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں جواد چاہتا تھا اکہ گھر جلدی پہنچ جائے لیکن ٹریفک کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے ہر روز کی نسبت وہ دیر سے گھر پہنچا حالانکہ اگر پیدل چلنے والی جگہ سے جاتا تو اس سے بہت زیادہ جلدی گھر پہنچ جاتا آپ جب بھی سڑک کی دوسری طرف جانا چاہیں تووہاں سے جائیں جہاں سفید خطوط بنائے گئے ہیں یاچوک کے نزدیک احتیاط سے دوسری طر ف جائیں سڑک پر دوڑ کرنہ جائیں اورکبھی بھی سڑک کے وسط میں نہ چلیں_

پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ راستے کے وسط میں جانا

۲۷۰

سوار لوگوں کے لئے ہے سوار انسان پیدل چلنے والوں پرتقدم کاحق رکھتا ہے_

سوالات

۱)___ حق تقدم کا کیا مطلب ہے کن لوگوں کو راستہ چلتے وقت تقدم کا حق ہے ہمارے پیغمبر (ص) نے اس کے متعلق کیا فرمایا ہے پیدل چلنے والوں کا حق سڑک پر کس طرف ہے؟

۲)___ جواد کا ایکسیڈنٹ کیوں ہوا اوررضانے اس سے کیا کہا تھا اگر رضا کی بات کومان لیتا توگھر کیسے پہنچ جاتا_

۳)___ جب کسی سڑک کو عبور کرنا چاہیں تو کس طرح اور کہاں سے عبور کریں گے؟

۴)___اس قسم کے حادثہ سے بچنے کے لئے کس قسم کی احتیاط کی ضرورت ہے؟

۵)___ ٹریفک کے بعض قوانین جو آپ جانتے ہیں بیان کریں؟

۶)___ جب جواد اپنی کلاس میں گیا تو استاد نے کس موضوع کو وضاحت سے بیان کیا؟

۷)___ کیا تم پہلے سے ٹریفک کے قوانین کی پابندی کرتے

۲۷۱

تھے؟ اور اب کیسے؟ ان کی پابندی کی کوشش کریں

ہم آپ کو مبارک باد دیتے ہیں کہ آپ نے یہ کتاب پڑھی ہے اور سمجھی ہے انشاء اللہ آپ اپنی زندگی میں اس پر عمل کریں گے کتنا اچھا ہے کہ آپ اپنے مخلص دوستوں کو بھی کہیں اس کتاب کو حاصل کر کے پڑھیں اور اس کی مشقوں کو حل کریں اور انہیں اچھی طرح یاد کریں اور جن کو یاد کرلیا ہے اسے اپنی زندگی کے لئے آئین قرار دیں اور اس پر عمل کریں_

۲۷۲

فہرست

عرض ناشر ۴

حصّہ اوّل ۷

خداشناسی ۷

پہلا سبق ۸

خدا خالق کائنات ۸

سوچو ا ور جواب دو ۱۰

تجزیہ کیجئے اور غور کیجئے ۱۱

تجزیہ کیجئے اور غور کیجئے ۱۲

تجربہ کیجئے اور فکر کیجئے ۱۲

دوسرا سبق ۱۴

خدا کی بہترین تخلیق_ پانی ۱۴

تجربہ کر کے غور کیجئے ۱۵

سوچئے اور خالی جگہیں پر کیجئے ۱۶

تیسرا سبق ۱۷

سیب کا درخت خداشناسی کا سبق دیتا ہے ۱۷

فکر کیجئے اور جواب دیجئے ۱۸

چوتھا سبق ۲۰

نباتات کے سبز پتے یا خداشناسی کی عمدہ کتابیں ۲۰

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۲۲

۲۷۳

تجربہ اور تحقیق کیجئے ۲۲

مشق ۲۲

پانچواں سبق ۲۳

تجربے کی روش خداشناسی کا سبق دیتی ہے ۲۳

کیا بتلا سکتی ہو کہ غذا کسے راستے سے معدہ میں جاتی ہے؟ ۲۴

غور کریں اور جواب دیں ۲۶

چھٹا سبق ۲۸

خدا کی قدرت کے آثار اور اس کی علامتیں ۲۸

نظام تنفس اور دوران خون ۲۹

بہت غور سے ان سوالوں کا جواب دیجئے ۳۲

اس سے کیا سمجھتے ہیں؟ ۳۴

ساتواں سبق ۳۵

عالم و قادر خدا ۳۵

اس سبق کے متعلق آپ خود سوال بنائیں ۳۶

اور مشقیں بھی آپ خود بتلائیں ۳۷

آٹھواں سبق ۳۸

خدا جسم نہیں رکھتا ۳۸

کیا آپ جانتے ہیں جسم کیا ہے؟ ۳۸

''فکر کیجئے اور جواب دیجئے'' ۴۰

مشقیں ۴۰

۲۷۴

نواں سبق ۴۱

کیا خدا غیر مرئی ہے ۴۱

فکر کیجئے اور جواب دیجئے ۴۲

دسواں سبق ۴۳

موحّدین کے پیشوا حضرت ابراہیم (ع) ۴۳

غور کریں اور جواب دیں ۴۶

حصّہ دوم معاد ۴۸

حصّہ دوم معاد ۴۸

پہلا سبق ۴۹

کیا اچھائی اور برائی برابر ہیں ۴۹

اب ان سوالوں کے جواب دیں_ ۴۹

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۵۱

دوسرا سبق ۵۲

پھول کی تلاش ۵۲

جزاء کا دن ۵۴

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۵۶

تیسرا سبق ۵۸

جہان آخرت عالم برزخ اور قیامت ۵۸

برزخ میں سوال و جواب ۶۰

غور کیجئے او رجواب دیجئے ۶۱

۲۷۵

چوتھا سبق ۶۲

مردے کیسے زندہ ہونگے ۶۲

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۶۴

پانچواں سبق ۶۵

کس طرح ۶۵

ہماری زندگی کے کام ۶۶

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۶۸

حصّہ سوم ۶۹

حصّہ سوم ۶۹

نبوّت ۶۹

پہلا سبق ۷۰

صراط مستقیم ۷۰

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۷۱

اور کیوں وضاحت کیجئے؟ ۷۲

دوسرا سبق ۷۳

کمال انسان ۷۳

انسان کو بھی اپنے مقصد خلقت کوحاصل کرنا چاہیے کس طرح اور کس کے ماتحت؟ ۷۴

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۷۵

تیسرا سبق ۷۶

راہنما کیسا ہونا چاہیئے ۷۶

۲۷۶

چوتھا سبق ۷۷

پیغمبر کو کیسا ہونا چاہیے ۷۷

پانچواں سبق ۷۸

اجتناب گناہ کا فلسفہ ۷۸

چھٹا سبق ۷۹

پیغمبر آگاہ اورمعصوم راہنما ہیں ۷۹

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۸۰

ساتواں سبق ۸۲

اسے کیسے پہنچانتے ہیں اور اس سے کیا چاہتے ہیں ۸۲

آٹھواں سبق ۸۵

رسالت کی نشانیاں ۸۵

سوالات ۸۷

نواں سبق ۸۸

نوجوان بت شکن ۸۸

حضرت ابراہیم (ع) نمرود کی عدالت میں ۹۰

حضرت ابراہیم (ع) اور اتش نمرود ۹۳

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۹۵

دسواں سبق ۹۷

حضرت موسی (ع) خدا کے پیغمبر تھے ۹۷

حضرت موسی (ع) فرعون کے قصر میں ۹۹

۲۷۷

آخری فیصلہ ۱۰۱

سوالات ۱۰۳

گیارہواں سبق ۱۰۵

پیغمبر اسلام (ص) قریش کے قافلے میں ۱۰۵

سوالات ۱۰۸

بارہواں سبق ۱۰۹

مظلوموں کی حمایت کا معاہدہ ۱۰۹

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۱۱

تیرہواں سبق ۱۱۳

پیغمبر اسلام (ص) کی بعثت ۱۱۳

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۱۶

چودہواں سبق ۱۱۸

اپنے رشتہ داروں کو اسلام کی دعوت ۱۱۸

سوالات ۱۲۲

پندرہواں سبق ۱۲۴

صبر و استقامت ۱۲۴

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۲۶

سولہواں سبق ۱۲۸

دین اسلام کا تعارف ۱۲۸

سوالات ۱۳۱

۲۷۸

سترہواں سبق ۱۳۳

مظلوم کا دفاع ۱۳۳

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۳۷

اٹھارہواں سبق ۱۳۹

خدا کا آخری پیغمبر حضرت محمد(ص) ۱۳۹

ان مطالب کو دیکھتے ہوئے مندرجہ ذیل جملے مکمل کیجئے ۱۴۰

انیسواں سبق ۱۴۳

قرآن اللہ کا کلام ہے ۱۴۳

بیسواں سبق ۱۴۷

قرآن پیغمبر اسلام(ص) کا دائمی معجزہ ہے ۱۴۷

سوالات ۱۴۸

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۴۹

اکیسواں سبق ۱۵۰

سبق آموز کہانی دو بھائی ۱۵۰

ایک تربیتی کہانی ظالم حریص قارون ۱۵۳

خوشبختی اور سعادت کس چیز میں ہے ۱۵۵

حضرت موسی (ع) کی دعا قبول ہوئی ۱۵۸

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۵۸

چوتھا حصّہ ۱۶۰

چوتھا حصّہ ۱۶۰

۲۷۹

امامت ۱۶۰

پہلا سبق ۱۶۱

پیغمبر کا خلیفہ اور جانشین کون ہوسکتا ہے ۱۶۱

پیغمبر(ص) کا جانشین کیسا ہونا چاہیئے ۱۶۲

دوسرا سبق ۱۶۳

پیغمبر کا جانشین امام معصوم ہوتا ہے ۱۶۳

سوالات ۱۶۴

تیسرا سبق ۱۶۵

عید غدیر ۱۶۵

سوالات ۱۶۸

چوتھا سبق ۱۷۰

شیعہ ۱۷۰

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۷۲

پانچواں سبق ۱۷۳

آٹھویں امام حضرت امام رضا علیہ السلام ۱۷۳

چھٹا سبق ۱۷۶

اسراف کیوں؟ ۱۷۶

غور کیجئے اور جواب دیجئے ۱۷۹

ساتواں سبق ۱۸۰

نویں امام ''حضرت امام محمد تقی علیہ السلام ۱۸۰

۲۸۰

281

282

283

284

285