‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) 20%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 285

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 285 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 117969 / ڈاؤنلوڈ: 4038
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلد دوم) جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

کر رہا ہے اور آنکھیں بند کی ہوئی ہیں_

اس قسم کے خواب ممکن ہے کہ آپ نے دیکھے ہوں یا آپ کے کسی دوست نے دیکھے ہوں، برزخ کی دنیا واقعی اور حقیقی دنیا ہے اور اس میں سوال و جواب بھی حقیقی ہیں_ ہم نے خواب کو بطور مثال ذکر کیا ہے_

غور کیجئے او رجواب دیجئے

۱)___ آیا ہماری محنت اور کام بے فائدہ ہیں ہم اپنی کوشش کا نتیجہ کہاں دیکھیں گے؟

۲)___ آخرت سے پہلے کس دنیا میں جائیں گے؟

۳)___ خدا نے برزخ کے متعلق کیا فرمایا ہے؟

۴)___ جو شخص دنیا میں خدا اور پیغمبروں پر واقعی ایمان رکھتا ہے برزخ میں کیسی زندگی گذارے گا؟ اس دنیا کے سوالوں کا کس طرح جواب دے گا؟

۵)___ برزخ میں انسان سے کیا پوچھا جائے گا؟

۶)___ برزخ میں کن لوگوں کا ایمان ظاہر ہوگا؟

۷)___ کفر ا ور برائی کسکی ظاہر ہوگی؟

۸)___ آیا آخرت میں جھوٹ بولا جاسکتا ہے؟ اور کیوں؟

۹)___ کون سے لوگ برزخ میں عذاب میں مبتلا ہوں گے؟

۱۰)___ آیا برزخ کا سوال اور جواب اسی دنیاوی زبان اور کان سے ہوگا؟

۶۱

چوتھا سبق

مردے کیسے زندہ ہونگے

حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے پیغمبر(ص) تھے وہ آخرت اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے تھے انہیں علم تھا کہ آخرت میں مردے زندہ ہوں گے اور حساب و کتاب کے لئے حاضر ہوں گے لیکن اس غرض کے لئے کہ ان کا یقین کامل ہوجائے اللہ تعالی سے درخواست کی کہ مردوں کا زندہ کرنا انہیں دکھلائے انہوں نے خدا سے کہا معبود تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے اللہ نے ان سے کہا کیا تم مردوں کو زندہ ہونے پر ایما نہیں رکھتے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا کہ خدا یا ایمان رکھتا ہوں لیکن چاہتا ہوں کہ میرا دل اطمینان حاصل کرے، اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی درخواست قبول کرلی اور حکم دیا کہ چار پرندے انتخاب کرو اور انکو ذبح کرو اور ان کو ٹکڑے ٹکڑے کردو اور انہیں اچھی طرح کوٹ دو پھر انکو

۶۲

قیمہ شدہ گوشت اور پروں اور ہڈیوں کو کئی حصّوں میں تقسیم کردو اور ہر ایک حصّہ کو پہاڑ پر رکھ دو اسکے بعد پہاڑ کے وسط میں کھڑے ہوجاؤ اور ہر ایک پرندے کو اس کے نام کے ساتھ پکارو و ہ اللہ کے حکم سے تیرے حکم پر زندہ ہوں گے اور تیری طرف ڈورے آئیں گے اور تم جان لوگے کہ اللہ تعالی عالم و قادر ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالی کے اس حکم پر عمل کیا چار پرندے لئے ایک کبوتر دوسرا کوّا تیسرا مرغ اور چوتھا مور تھا، ان کو ذبح کیا اور ٹکڑے ٹکڑے کر کے انہیں کوٹ کو قیمہ بنادیا اور آپس میں ملادیا پھر ان کاگوشت تقسیم کر کے ہر ایک حصّہ کو پہاڑ پر رکھا اور اس پہاڑ کے وسط میں کھڑے ہوکر پہاڑ کی طرف دیکھا اور بلند آواز سے مور کو بلایا اور کہا اے مور ہماری طرف آؤ: مور کے ٹکڑے پہاڑ سے آنحضرت کی طرف آئے اور آپس میں ملتے گئے اور مور کی گردن، سر، پاؤں اور اس کے پرو ہیںبن گئے اور مور زندہ ہوگیا، اپنے پروں کو ہلایا اور حضرت ابراہیم کے سامنے چلنے لگا اسی طرح کبوتر، کوّا، اور مرغ بھی زندہ ہوگئے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مردہ پرندوں کا اپنے اپنے جسم کے ساتھ زندہ ہونا اپنی آنکھوں سے دیکھا_

آپ(ع) کا ایمان اور یقین کامل تر ہوگیا اور اللہ تعالی کی قدرت کا مشاہدہ کیا اور آپ کا دل مطمئن ہوگیا اور آپ نے سمجھ لیا کہ قیامت کے دن مردے کس طرح زندہ ہوں گے_

۶۳

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ حضرت ابراہیم (ع) نے اللہ تعالی سے کونسی درخواست کی تھی

۲)___ اس درخواست کی غرض کیاتھی؟

۳)___ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم (ع) کی درخواست کا کیا جواب دیا؟ اور انہیں کیا حکم دیا؟

۴)___ حضرت ابراہیم (ع) نے اللہ تعالی کے فرمان پر کس طرح عمل کیا؟

۵)___ کس طرح پرندوں کو زندہ کیا؟

۶)___ کس ذات نے پرندوں کے زندہ کرنے کی قدرت حضرت ابراہیم (ع) کو دی تھی؟

۷)___ حضرت ابراہیم (ع) نے اس تجربہ سے کیا نتیجہ لیا؟

۶۴

پانچواں سبق

کس طرح

آپ کس طرح کام کو یاد کرتے ہیں؟ اور کس طرح کام کرنے کے عادی بنتے ہیں؟ ایک کام کا بار بار کرنا آپ کی جان اور روح پر کیا اثر کرتا ہے، جب ایک کام کو بار بار انجام دیں تو وہ آپ کی روح پر کیا اثر کرتا ہے آہستہ آہستہ آپ اس کے عادی ہوجاتے ہیں اور پھر اس کام کو ٹھیک بجالاسکتے ہیں مثلا جب کچھ لکھتے ہیں تو یہ لکھنا آپ پر اثرانداز ہوتا ہے اگر لکھنے میں ذرا محنت کریں صاف اور اچھی طرح لکھیں تو یہ محنت کرنا آپ کی روح پر اثرانداز ہوگا کہ جس کے نتیجہ میں آپ کا خط خوشنما اور خوبصورت ہوجائے گا لیکن اگر لکھنے میں محنت نہ کریں تو یہ بے اعتنائی بر اثر چھوڑے گی جس کے نتیجے میں آپ کاخط بدنما ہو جائے گا ہم جتنے کام کرتے ہیں وہ بھی اسی طرح ہماری روح پر اثرانداز

۶۵

ہوتے ہیں اچھے کام اچھے اثر اور برے کام برا اثر چھوڑتے ہیں_

ہماری زندگی کے کام

جب ہم اچھے کام کرتے ہیں تو وہ ہماری روح پر اثرانداز ہوتے ہیں اور ہمیں پاک اور نورانی کردتے ہیں ہم نیک کام بجالانے سے ہمیشہ اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اللہ تعالی سے انس و محبت کرتے ہیں اور نیک کام بجالانے کے انجام سے لذّت اٹھاتے ہیں صحیح عقیدہ ہے اور ہمیں نورانی اور خوش رو کردیتا ہے_ برے کردار اور ناپسندیدہ اطوار بھی انسان پر اثر چھوڑتے ہیں انسان کی روح کی پلید اور مردہ کردیتے ہیں پلید روح خدا کی یاد سے غافل ہوا کرتی ہے وہ برے کاموں کی عادی ہونے کی وجہ سے سیاہ اور مردہ ہوجاتی ہے اور انسان کو ترقی سے روک دیتی ہے ہماری خلقت بیکار نہیں ہے اور ہمارے کام بھی بیہودہ اور بے فائدہ نہیں ہیں ہمارے تمام کام خواہ اچھے ہوں یا برے ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ اثر باقی رہتا ہے ہم اپنے تمام کاموں کے اثرات آخرت میں دیکھیں گے بہشت اور اس کی عمدہ نعمتیں صحیح عقیدہ رکھنے اور اچھے کاموں کے کرنے سے ملتی

۶۶

ہیں اور جہنّم اور اس کے سخت عذاب باطل عقیدہ اور ناپسندیدہ کاموں کے نتیجے میں ہمارے تمام کام خواہ اچھے ہوں یا برے ہوں ہماری زندگی کے حساب میں لکھے جاتے ہیں اور وہ ہمیشہ باقی رہتے ہیں ممکن ہے کہ ہم اپنے کاموں سے غافل ہوجائیں لیکن وہ ہرگز فنا نہیں ہوتے اور تمام کے تمام علم خدا میں محفوظ ہیں آخرت میں ہم جب کہ غفلت کے پردے ہت چکے ہوں گے اپنے کاموں کا مشاہدہ کریں گے_

خدا قرآن میں فرماتا ہے_ کہ جب انسان کو حساب کے لئے لایا جائے گا اور وہ نامہ اعمال کو دیکھے گا اور اپنے اعمال کا مشاہدہ کرے گا تو تعجب سے کہے گا یہ کیسا نامہ اعمال ہے کہ جس میں میرے تمام کام درج ہیں کس طرح میرا کوئی بھی کام قلم سے نہیں چھوٹا_ اللہ تعالی کی طرف سے خطاب ہوگا تیرے کام دنیا میں تیرے ساتھ تھے لیکن تو ان سے غافل تھا اب جب کہ تیری روح بینا ہوئی ہے تو تو اس کو دیکھ رہا ہے ''دوسری جگہ ارشاد الہی ہوتا ہے''

جو شخص اچھے کام انجام دیتا ہے قیامت کے دن اسے دیکھے گا'' اور جو شخص برے کام انجام دیتا ہے معدہ ان کو قیامت کے دن مشاہدہ کرے گا_

اب جب کہ معلوم ہوگیا ہمارے تمام کام خواہ اچھے یا برے فنا نہیں ہوتے بلکہ وہ تمام کے تمام ہماری زندگی کے نامہ اعمال میں درج ہوجاتے ہیں اور آخرت میں ان کا کامل نتیجہ ہمیں ملے گا تو کیا ہمیں اپنے اخلاق اور کردار سے بے پرواہ ہونا چاہیئے؟

۶۷

کیا ہماری عقل نہیں کہتی؟ کہ خداوند عالم کی اطاعت کریں اور اس کے فرمان او رحکم پر عمل کریں؟

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ اچھے کام اور اچھا اخلاق ہماری روح پر کیا اثر چھوڑتے ہیں؟

۲)___ برے کام اور برے اخلاق کیا اثر چھوڑتے ہیں؟

۳)___ کیا ہمارے برے اور اچھے کام فنا ہوجاتے ہیں؟

۴)___ کن چیزوں کے ذریعہ سعادت اور کمال حاصل ہوتا ہے؟

۵)___ بہشت کی نعمتیں کن چیزوں سے ملتی ہیں؟

۶)___ جہنم کا عذاب کن چیزوں سے ملتا ہے؟

۷)___ ہمارے کام کہاں درج کئے جاتے ہیں؟

۸)___ کیا ہم اپنے کاموں کو دیکھ سکیں گے؟

۹)___ خداوند عالم ہمارے اعمال کے بارے میں کیا فرماتا ہے؟

۱۰)___ اب جب کہ سمجھ لیا ہے کہ ہمارے تمام کام محفوظ کر لئے جاتے ہیں تو ہمیں کون سے کام انجام دیتے چاہیئےور کسی طرح زندگی بسر کرنی چاہیئے

۶۸

حصّہ سوم

نبوّت

۶۹

پہلا سبق

صراط مستقیم

اگر زندگی میں کامیاب ہونا چاہیں تو کون سا راستہ اختیار کریں گے؟ دونوں جہانوں میں سعادت مند ہونے کے لئے کون سا منصوبہ آپ کے پاس موجود ہے؟ کیا آپ نے اس کے متعلق فکر کی ہے؟ اگر آپ چاہتے ہیں کہ کامل اور اچھا انسان بن جائیں تو کیا آپ کے پاس ہے؟

کیا آپ دوسروں کو دیکھ رہے ہیں جو راستہ انہوں نے اختیار کیا ہے آپ بھی اسی پر چلیں گے؟

جو پروگرام انہوں نے منتخب کیا ہے آپ بھی وہی انتخاب کریں گے؟

کیا راست کے انتخاب اورمقصود زندگی کے متعلق فکر نہیں کرتے کیا درست پروگرام کے انتخاب میںکبھی نہیں سوچتے؟

۷۰

شاید آپ کہیں کہ میں خود اچھا پروگرام بنا سکتا ہو کیا آپ اس جہان اور آخرت کی تمام ضروریات سے باخبر ہیں یا بے خبر؟ تو پھر کس طرح اچھا اور مکمل آپ خود بناسکتے ہیں؟

آپ شاید یہ کہیں کہ اہل عقل اور دانشور اور علماء میرے لئے زندگی کا پروگرام مہيّا کرسکتے ہیں لیکن کیا یہ حضرات آپ کی دنیا اور آخرت کی احتیاجات سے مطلع ہیں کیا یہ لوگ آخرت سے باخبر ہیں؟

پس کون ذات انسان کے کامل اور سعادت مند ہونے کاپروگرام بناسکتی ہے؟

انسان؟ یا انسان کا خالق؟ البتہ انسان کا خالق کیوں کہ اس نے انسان کوپیدا کیاہے وہ خلقت کے اسرار سے آگاہ ہے صرف وہی انسان کی دنیا اور آخرت میں زندگی کے شرائط سے باخبر ہے اسی لئے صرف وہی انسان کی زندگی کے باکمال اور سعادتمند ہونے کا پروگرام منظّم کرنے کا اہل ہے پس سعادت اور کمال کا بہترین پروگرام وہی ہوگا جو اللہ تعالی نے منظم کیا ہو اور اسے اپنے پیغمبروں کے ذریعے انسان تک پہنچاتا ہو کیا آپ نے کبھی سوچا ہے؟ کہ زندگی کے لئے کونسا راستہ انتخاب کریں گے؟

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ کیا آپ خود دنیا اور آخرت کے لئے پروگرام بناسکتے ہیں

۷۱

اور کیوں وضاحت کیجئے؟

۲)___ کیا کوئی دوسرا ایسا کرسکتا ہے اور کیوں؟

۳)___ پس ایسا کون کرسکتا ہے اور کیوں؟

۴)___ خداوند عالم نے انسان کی سعادت کا پروگرام کس کے ذریعہ بھیجا ہے؟

۵)___ اگر چاہیں کہ دنیا اور آخرت میںکامیاب اور سعادتمند ہوں تو کس پروگرام کا انتخاب کریں اور کیوں؟

۷۲

دوسرا سبق

کمال انسان

جب گیہوں کے دانے کو زمین میں ڈالیں اور اسے پانی دیں تو اس میں کیا تبدیلی آتی ہے؟ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے؟ کیا کوئی خاص ہدف اور غرض اس کے سامنے ہے اور کس مقصد کو حاصل کرنا چاہتا ہے گیہوں کا دانا ابتداء ہی سے ایک معین ہدف کی طرف حرکت شروع کردیتا ہے اس مقصد اور غرض تک پہنچنے کے لئے بڑھتا ہے یعنی ابتداء میں گیہوں کا دانہ زمین میں جڑیں پھیلاتا ہے پھرتنا، اور پھر سبز ہوجاتا ہے او ربتدریج بڑا ہونے لگتا ہے اور خوش نکالتا ہے گیہوں کا ایک دانہ کئی خوشے بناتا ہے اور پھر یہی خوشے انبار بن جاتے ہیں اور اس انبار سے ہزاروں انسان استفادہ کرتے ہیں تمام نباتات گیہوں کے دانے کی طرح کمال کا راستہ طے کرتے ہیں اور معین اور معلوم غرض و غائت

۷۳

جو ہر ایک کے لئے معین ہوئی ہے کی طرف حرکت کرتے ہیں آپ اگر سیب کا دانہ کاشت کریں اور اسے پانی دیں اس کی ابتداء ہی سے آپکو معلوم ہوجائے گا کہ چھوٹا دانہ ایک معین غرض و ہدف رکھتا ہے اور اسی کی طرف حرکت شروع کرتا ہے اور اپنے کمال کو پہنچتا ہے یعنی چھوٹا دانہ جڑیں پھیلاتا ہے تنا اور شاخ نباتا ہے سبز ہوتا ہے اور بڑا ہوتا جاتا ہے ہر دن پہلے دن سے زیادہ کمال کی طرف ہوتا ہے بالآخر اس میں شگوفہ پھوٹتا ہے اور یہ خوبصورت شگوفہ سیب بن جاتا ہے اسی ترتیب سے وہ چھوٹا دانہ تکمیل کو پہنچتا ہے اور اپنی حرکت اور کوشش کے نتیجے کو انسان کے اختیار میں دے دیتا ہے اللہ تعالی جو عالم اور قادر ہے اور جس نے تمام چیزوں کو پیدا کیا ہے اور تکامل کا راستہ بھی انھیں ودیت کردیا ہے اور اس کے پہنچنے تک وسائل اور اسباب بھی ان کے لئے فراہم کردیئے ہیں مثلاً دوسرے پودے گیہوں اور سیب کے دانے کی طرح اپنے کمال کے لئے پانی، مٹی، ہوا، اور روشنی کے محتاج ہیں اللہ تعالی نے پانی، مٹی، روشنی اور ہوا، ان کے لئے پیدا کردی ہے تا کہ پودے ان سے استفادہ کریں اور مکمل ہوکر مقصد کو پالیں_

انسان کو بھی اپنے مقصد خلقت کوحاصل کرنا چاہیے کس طرح اور کس کے ماتحت؟

کون جانتا ہے کہ انسان کا جسم اور روح کن چیزوں کے محتاج ہیں اور کس طرح کمال حاصل کریں گی، البتہ صرف خدا جانتا ہے کیوں کہ تنہا وہی ذات ہے جو انسان کی خلقت کے اسرار سے آگاہ ہے اور وہی ذات

۷۴

ہے جو آخرت میں انسان کی ضرورت سے باخبر ہے اسی لئے خالق اور مالک نے تمام دنیا کی چیزوں کو اکمل بنایا ہے اور انسانیت کی معراج کے لئے پروگرام بنائے ہیں اور پیغمبروں کے وسیلے اور ذریعہ سے انسان تک پہنچائے ہیں_ آخری اور اہم ترین پروگرام آخری پیغمبر جو حضرت محمد صل اللہ علیہ و آلہ و سلم ہیں کے وسیلے سے تمام لوگوں کے لئے بھیجا ہے اس پروگرام کا نام تکامل دین اسلام ہے

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ تھوڑا سا گیہوں کسی برتن میں ڈالیں اور اسے پانی دیں دیکھیں گیہوں کا یہ دانہ کس طرح اپنے لئے راستہ معین کرلیتا ہے او رکس غرض کی طرف حرکت کرتا ہے؟

۲)___ سیب اور تمام پودے اور نباتات کے لئے غرض اور ہدف ہے، اس جملے کے کیا معنی ہیں؟

۳)___ نباتات کو کامل ہونے کے لئے کن کن چیزوں کی ضرورت ہے؟

۴)___ انسان کی معراج کا پروگرام کون بنا سکتا ہے؟ اور کیوں

۵)___ خدا نے انسان کی معراج کا پروگرام کنکے وسیلے ان تک پہنچایا ہے

۶)___ آخری اور مکمل ترین پروگرام ہمارے لئے کون لایا ہے؟

۷)___ اس آخری پروگرام کا کیا نام ہے؟

۷۵

تیسرا سبق

راہنما کیسا ہونا چاہیئے

جو بچّہ اپنا گھر بھول گیا ہو اسے کسکے سپرد کریں گے کون اس کی راہنمائی کر سکتا ہے اور اسے اس کے گھر پہنچا سکتا ہے؟ کیا وہ آدمی جو امین نہ ہو اس پر اعتماد کر کے بچّے کو اس کے سپرد کریں گے اور کیوں؟ اس کو جو اس کے گھر کو نہیں جانتا یا راستوں سے بھٹک جاتا ہے اسکی رہنمائی کے لئے انتخاب کریں گے؟ اور کیوں پس راہنما کو چاہئے کہ راستے کو ٹھیک جانتا ہو نیک اور امین ہو اور غلط راہنمائی نہ کرتا ہو پیغمبر وہ انسان ہوتا ہے جو امین اور نیک ہوتا ہے اللہ تعالی نے اسے لوگوں کی راہنمائی کے لئے چنا ہے اور اسے دنیا اور آخرت کی زندگی کا راستہ بتلایا ہے اور انسانوں کی رہبری اس کے سپرد کی ہے_

۷۶

چوتھا سبق

پیغمبر کو کیسا ہونا چاہیے

جب آپ کسی دوست کی طرف پیغام بھیجنا چاہتے ہوں تو یہ پیغام کس کے سپرد کرتے ہیں اس کے سپرد کرتے ہیں جو آپ کے دوست تک پہنچا دے یا جھوٹے اور غلط آدمی کو پیغام پہنچانے کے لئے منتخب کرتے ہیں یا کمزور حافظی اور غلطی کرنے والے کو ان میں سے کس کو پیغام پہنچاتے کے لئے انتخاب کرتے ہیں؟

جی ہاں پیغام پہنچانے کے لئے سچّا اور صحیح آدمی ہونا چاہیئے تا کہ پیغام کو بھول نہ جائے اسکے سننے اور پہنچانے میں غلطی نہ کرے خدا بھی اپنا پیغام پہنچانے کے لئے سچّے اور صحیح آدمی کو چنتا ہے اور اس کو پیغام دیتا ہے پیغمبر خدا کے پیغام کو صحیح حاصل کرتا ہے اور اس پیغام کو لوگوں تک پہنچاتا ہے _

۷۷

پانچواں سبق

اجتناب گناہ کا فلسفہ

میلے کچیلے کپڑوں کو ایک طشت میںدھویا ہو تو کون ہے جو اس میلے پانی کو پیئے گا؟ اگر وہی پانی کسی اندھے یا بے خبر انسان کو دیں تو ممکن ہے کہ وہ اسے پی لے_ لیکن آنکھوں والا اور انسان کیسے جو شخص اس کی گندگی اور خرابی کودیکھ رہا ہو اور اس کے باخبر اثرات کو جانتا ہو ایسے پانی کو دیکھ تو کیا اسے پیئے گا؟ جی ہاں ہر وہ شخص جو بینا اور آگاہ ہو وہ کوئی گندی اور خراب چیز سے اپنے آپ کو آلودہ نہیں کرے گا بلکہ اس سے نفرت اور بیزاری کرے گا اسی طرح پیغمبر بھی گناہ سے نفرت کرتے تھے وہ گناہ کے بجالانے پر قدرت رکھتے تھے لیکن کبھی گناہ نہیں کیا کیونکہ وہ گناہ کی پلیدی اور برائی کو دیکھ رہے تھے یہ اطلاع اور آگاہی ان کو خداوند عالم نے عطا فرمائی تھی_

۷۸

چھٹا سبق

پیغمبر آگاہ اورمعصوم راہنما ہیں

خداوند عالم نے اپنا پیغام پہنچانے کے لئے ایسے انسان کا انتخاب کیا جو امین ہیں انہیں دین کا کامل نمونہ قرار دیا ہے تا کہ ان کا کردار اور گفتار لوگوں کو خدا کی طرف راہنمائی کرے پیغمبر انسانوں میں بہترین اور کامل ترین فرد ہوتا ہے علم و اخلاق اور کردار میں تمام مردوں سے افضل ہوتا ہے خدا اس کی تربیت کرتا ہے اور پھر اس کا انتخاب کرتا ہے تا کہ لوگوں کا پیشوا اور نمونہ ہو_ پیغمبر دنیا اور آخرت کی سعادت کے راستے اچھی طرح جانتا ہے یعنی اللہ تعالی نے اسے جو بتلایا ہے پیغمبر خود ان راستوں پر چلتا ہے اور لوگوں کو ان راستوں پرچلنے کی راہنمائی اور اس کی طرف دعوت دیتا ہے پیغمبر خدا کو اچھی طرح پہنچانتا ہے اور اسے بہت دوست رکھتا ہے، دنیا اور آخرت جہنم اور بہشت سے پوری طرح آگاہ ہوتا ہے

۷۹

اچھے اور برے اخلاق کو اچھی طرح پہنچانتا ہے وہ گناہ کی پلیدی اور بدنمائی کو دیکھتا ہے اور یہ جانتا ہے کہ گناہ انسان کی روح کو آلودہ اور کثیف کردیتا ہے_ اللہ تعالی جو عالم اور قادر ہے اس نے یہ علم پیغمبر کے اختیار میں دیا ہے پیغمبر اس آگاہی اور علم سے گناہ کی گندگی اور بدنمائی کا مشاہدہ کرتا ہے اور جانتا ہے کہ خدا گناہ گار انسان کو دوست نہیں رکھتا اور اس سے ناراض ہوتا ہے اسی لئے پیغمبر ہرگز گناہ نہیں کرتا بلکہ گناہ سے نفرت کرتا ہے_

پیغمبر خدا کے پیغام کو بغیر کسی کمی و بیشی کے لوگوں تک پہنچاتا ہے اور اس سے غلطی اور نسیان نہیں ہوتا_ اور چونکہ گناہ اور غلطی نہیں کرتا لوگ بھی اس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے کردار اور گفتار کو نمونہ قرار دیتے ہیں_ ایسے ہی انسان کو معصوم کہتے ہیں اور اللہ تعالی کے تمام پیغمبر معصوم ہوتے ہیں یعنی گناہ نہیں کرتے اور ان سے غلطی اورنسیان نہیں ہوتا وہ نیک اور امین ہوتے ہیں_

پیغمبر لوگوں میں سے عالم اور معصوم ہوتے ہیں اللہ کے پیغام کو پہنچاتے ہیں اور ان کی راہنمائی کرتے ہیں اور اللہ کی طرف اور دائمی سعادت کی طرف راہنمائی کرتے ہیں_

غور کیجئے اور جواب دیجئے

۱)___ راہنما کے لئے کون سی حفاظت صفات ہونی چاہئیں؟

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

(7)انفاق کرنے والا

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنٰا کُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ یَأتِی یَوْم لَا بَیع فِیْهِ وَلَا خُلَّة وَلَا شَفَاعَة--- (بقره ٢٥٤)

ترجمہ:

اے ایمان والو جو تمھیں رزق دیا گیاہے، اس میں سے راہ خد میں خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس دن نہ تجارت ہوگی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش۔

پیغام:

خدا اور قیامت پر ایمان تمام امور خیریہ من جملہ انفاق کا پیش خیمہ ہے۔

حضرت علی ـسے مروی ہے کہ دنیا دوستان خدا کے لیے تجارت کی جگہ ہے جہاں وہ انفاق اور اعمال خیر کے ذریعہ اپنی آخرت کو آباد کرتے ہیں لیکن دوسرے افراد دنیا کوصرف دنیا کے لیے چاہتے ہیں۔

(8) پرہیز گار

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا اِصْبِرُوا وَصٰابِروا وَ رَابِطُوا واتَّقُواللّٰهَ لَعَلّکُم تُفْلِحُونَ- (آل عمران ٢٠٠)

۱۸۱

ترجمہ:

اے ایمان والو صبر کرو ، صبر کی تعلیم دو، جہاد کیلئے تیاری کرو اور اللہ سے ڈرو شاید تم فلاح یافتہ اور کامیاب ہوجاؤ۔

پیغام:

امام صادق ـ سے روایت ہے کہ واجبات الٰہی کے پابند رہو، مشکلات کے سامنے صبر واستقامت سے کام لو اور اپنے پیشوا کا دفاع کرو۔

(9)صابر

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا استَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوة انَّ اللّٰهَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ-(بقره ١٥٣)

ترجمہ:

اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خد صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

پیغام:

نماز خدا سے رابطہ کا بہترین وسیلہ ہے۔ صبر مشکلات پر قابو پانے کا نام ہے۔ گناہ پر صبر تقوے الٰہی ہے ، شہوت پر صبر پاکدامنی ہے، مصیبت پر صبر اطمینان اور سکون پر دلیل ہے، خدا صابرین کے ساتھ ہے خدا نیک افراد کے ساتھ ہے، خدا صاحبان تقویٰ کے ساتھ ہے، یعنی اُن سے خاص محبت کرتاہے۔

۱۸۲

(10)عدالت خواہاں

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا کُونُوا قَوَامِیْنَ بِالقِسْط شُهدائَ لِلّٰهِ وََلَوْ علی أَنْفسِکُمْ أَوِالْوٰالِدَیْن وَالْأَقْرَبِیْنَ اَن یّکُن غَنَیًّا أَوْ فَقِیرًا فَاللّٰهِ اوُلٰی بِهِمٰا- (نساء ١٣٥)

ترجمہ:

اے ایمان والو! عدل و انصاف کے ساتھ قیام کرو اور اللہ کے لیے گواہ بنو چاہے اپنی ذات یا اپنے والدین اور اقربا ہی کی خلاف کیوں نہ ہو جس کے لیے گواہی دینا ہے وہ غنی ہو یا فقیرخدا تو (تمھارے ساتھ) ان پر زیادہ مہربان ہے۔

پیغام:

انسان کو ہمیشہ اپنی ذات اور اپنے عزیز و اقارب کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے، زندگی کے ہر شعبہ میں عدل و انصاف سے کام لینا چاہیے ، انبیاء کرام کے آنے کا مقصد عدل و انصاف کو معاشرہ میں قائم کرنا تھا، سورہ مائدہ کی آٹھویں آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دشمن کے بارے میں بھی عدل و انصاف سے کام لینا چاہیے۔

امام علی ـ سے منقول ہے کہ خداوندعالم نے زمین و آسمان کو پایہ عدالت پر استوار کیا ہے۔

۱۸۳

(11) یاد رکھنے والا

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا اذکُروا نِعْمَة اللّٰهَ عَلَیْکُمْ اِذ جٰا ئَ تْکُمُ جُنُود فَأَرْسَلْنٰا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَ جُنُودًا لَمْ تَروهٰا وَکَاْنَ اللّٰهُ بِمٰا تَعْمَلُونَ بَصِیْرا - (احزاب ٩)

ترجمہ:

اے ایمان والو! اللہ کی اُس نعمت کو یاد کرو جب کفر کے لشکر تمھارے سامنے آگئے اور ہم نے ان کے خلاف تمھاری مدد کے لیے تیز ہوا اور ایسے لشکر بھیج دیئے جن کو تم نے دیکھا بھی نہیں تھا اور اللہ تمھارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے۔

پیغام:

یہ آیت جنگ احزاب (جنگ خندق 5 ہجری) میں نازل ہوئی، یہ قانون الٰہی ہے کہ اگر ہم خدا کا ساتھ دیں تو وہ بھی ہماری نصرت و امداد کریگا، خدا کی ایک عظیم نعمت یہ ہے کہ اُس نے ہمیشہ اسلام اور اُمت مسلمہ کی حمایت کی ہے۔

(12)خبر فاسق کی تحقیق

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا اِنْ جٰاء کُمْ فٰاسِق بِنَبَائٍ فَتَبَیِّنُوا أَنْ تُصِیْبُوا قَوْمًا بِجَهٰالَةٍ فَتُصْبَحُوا عَلٰی فَعَلْتُمْ نٰادِمِیْنَ- (حجرات ٦)

۱۸۴

ترجمہ:

ایمان والو اگر فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ کسی قوم تک ناواقفیت میں پہنچ جاؤ اور اس کے بعد اپنے اقدام پر شرمندہ ہونا پڑے۔

پیغام:

جو شخص خدا کا مطیع و فرمانبردار نہ ہو وہ فاسق ہے، خدا کے اس دستور کی اہمیت کا اندازہ آج کے دور میں زیادہ سے زیادہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ زیادہ تر نشر واشاعت اور روابط کے امور کی انجام دہی مستکبرین اور منافقین کے ہاتھ میں ہی ہے۔

(13) مذاق نہ اڑانے والا

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا لَا یَسْخَرْ قَوْم مِنْ قومً--- وَلَا تَنَابَروا بَالْأَلْقٰابِ---(حجرات ١١)

ترجمہ:

ایمان والو خبردار کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑاے۔۔۔ اور آپس میں ایک دوسرے کو برے برے القاب سے بھی یاد نہ کرنا۔

پیغام:

قرآن کی بہت سی آیات معاشرتی آداب کو بیان کرتی ہیں، خداوند عالم چاہتا ہے کہ تمام مسلمان آپس میں اتحاد اور پیار ومحبت سے زندگی گزاریں، اس آیت میں اور اسی طرح دوسری آیات میں ان عوامل اور اسباب سے جو تفرقہ اور جدائی کا باعث بنتے ہیں ، روکا ہے۔

۱۸۵

(14) اپنا محاسبہ کرنے والا

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا اتقواللّٰهَ وَلِتُنظُر نَفس ما قَدَّمَت لِغَدٍ وَاتَّقوا للّٰهُ خَبِیْر بِمٰا تَعْمَلُوْن-(حشر ١٨)

ترجمہ:

ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا بھیجا ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ وہ یقینا تمھارے اعمال سے باخبر ہے۔

پیغام:

تقوے کے دومرحلے ہیں، پہلا مرحلہ یہ ہے کہ انسان نیک کام انجام دے اور بُرے کاموں سے پرہیز کرے، اور دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ انجام شدہ کاموں پر تجدید نظر کرے۔

(15) مغضوب سے دوستی نہ کرنا

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا لَا تَتَولَّوا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ قَدْ یَئِسوا مِنَ الاٰخِرَةِ کَمٰا یَئِسَ الکُفَّارُ مِنَ أَصْحٰابِ القُبُور- (ممتحنه ١٣)

۱۸۶

ترجمہ:

ایمان والو خبردار اُس قوم سے ہرگز دوستی نہ کرنا جس پر خدا نے غضب نازل کیا ہے کہ وہ آخرت سے اسی طرح مایوس ہونگے جس طرح کفار قبر والوں سے مایوس ہوجاتے ہیں۔

پیغام:

جو لوگ روز آخرت پر یقین نہیں رکھتے اُن پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے۔

پیغمبر اسلام (ص)سے منقول ہے جو شخص کسی قوم کی شبیہ بن جائے اس کا طور طریقہ اور چال چلن اپنالے تو اُسی قوم میں شمار کیا جائے گا۔

ہر قوم و ملت سے دوستی کے چند مرحلے ہیں:

اپنی جان اور مال سے ان کی مدد کرنا، ان کی روز بروز ترقی کا طلب گار ہونا، ان کی عادات کی پیروی کرنا۔

(16) جو کہو اُس پر عمل کرو

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مٰا لَا تَفْعَلُونَ - کَبُرَ مقتًا عِنْداللّٰهِ ان تَقُولُوا مٰا لَا تَفْعَلُونْ-(صف ٢،٣)

ترجمہ:

ایمان والو آخر وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے، اللہ کے نزدیک یہ سخت ناراضگی کا سبب ہے کہ تم وہ کہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو۔

۱۸۷

پیغام:

خدا اُس سے ناراض ہوتا ہے جس کے قول اور فعل میں تضاد ہو۔

رسالت مآب (ص) سے منقول ہے کہ ایمان محض دعوے اور آرزو کا نام نہیں ہے۔ بلکہ ایمان یہ ہے کہ دل میں خالص موجود ہو اور عمل اُس کی تائید کرے۔

امام صادق ـ سے مروی ہے کہ حقیقی ایمان کی علامت یہ ہے کہ انسان حق کو جو ظاہری طور پر اس کے لیے نقصان دہ ہے اُس باطل پر ترجیح دے جو ظاہری طور پر اس کے لیے سود مند ہے۔

(17) متقی اور مجاہد

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا هَلْ أَدُّلْکُمْ عَلٰی تجارةٍ تُنْجِیْکُمْ مِنْ عَذابٍ أَلِیْم تومنون باللّه وَ رَسُوْلِهِ وَتُجٰاهِدُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِأَمْوالِ کُمْ وَ أَنْفُسِکُمْ ذٰالِکُمْ خَیْر لَکُمْ اِنْ کُنْتُم تَعْلَمُونَ-(صف ١٠،١١)

ترجمہ:

اے ایمان والو کیا میں تمھیں ایک ایسی تجارت کی طرف رہنمائی کروں جو تمھیں دردناک عذاب سے بچالے، اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور راہ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کرو یہی تمھارے حق میں سب سے بہتر ہے اگر تم جاننے والے ہو۔

پیغام:

ہر معاملہ میں نفع اور نقصان کا احتمال ہوتا ہے ، لیکن اگر خدا سے معاملہ کیا جائے تو صرف نفع ہی نفع ہے، اور نفع بھی ایسا جو خدا کے مقام و منصب کے مناسب ہو۔

۱۸۸

(18)ذکر خدا میں تعجیل

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا اِذَا نُودیَ لِلصَّلوٰةِ مِنْ یَوْمِ الجُمْعَةِ فَاسْعُوا اِلٰی ذِکْرِاللّٰهِ ----(جمعه ٩)

ترجمہ:

اے ایمان والو جب تمھیں جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو ذکر خدا کی طرف دوڑو۔۔۔

پیغام:

پیغمبر اسلام (ص) سے منقول ہے کہ نماز جمعہ فقراء و مساکین کے لیے حج ہے۔

ایک اور روایت میں آنحضرت (ص) سے مروی ہے کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن نماز جمعہ بجالاتا ہے تو اُسے خدا کی بارگاہ سے قبول شدہ حج کا ثواب ملتا ہے اورجب نماز عصر بجالاتا ہے تو پھر عمرہ کا ثواب ملتاہے۔

(19)دشمن خدا سے بیزار

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا لَا تَتَّخِذوا عَدُّوِی وعَدُّوُکُمْ أَوْلِیٰائَ تُلْقُونَ اِلَیْهِمْ بِالمَودَّةِ و قَدْ کَفَروا بِمٰا جَائَ کُمْ مِنَ الحَقَّ--- (ممتحنه ١٠)

۱۸۹

ترجمہ:

ایمان والو خبردار میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بنانا کہ تم ان کی طرف دوستی کی پیش کش کرو جبکہ انھوں نے اس حق کا انکار کردیا ہے جو تمہارے پاس آچکا ہے۔

پیغام:

جو شخص خدا پر ایمان رکھتا ہے وہ کفّار کے سامنے ذلت کو برداشت نہیں کرتا یہی وجہ ہے کہ خدا اور رسول کے دشمن مومن سے دشمنی رکھتے ہیں۔

اسلام میں دشمن شناسی ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

طاغوتی طاقتیں مختلف حربوں کے ذریعہ اپنے آپ کو حقوق بشر، آزادی اور امن وامنیت کا علمبردار کہہ کر اپنے ناپاک جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔

(20)خدا کا مددگار

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا اِن تَنْصُرو اللّٰهَ یَنْصُرْکُمْ ویُثبِّتْ أَقْدَامَکُمْ- وَالَّذِیْنَ کَفَرُوا فَتَعساً لَّهُمْ وَ أَضَل أَعْمٰالَهُمْ- (محمد ٧،٨)

ترجمہ:

ایمان والو اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو اللہ بھی تمھاری مدد کرے گا ، اور تمھیں ثابت قدم بنادے گا، اور جن لوگوں کفر اختیار کیا ان کے واسطے ڈگمگاہٹ ہے اور ان کے اعمال برباد ہیں۔

۱۹۰

پیغام:

جو لوگ کفر اختیار کرتے ہیں وہ لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں اور ان کے اعمال تباہ و برباد ہوجاتے ہیں ، اس میں کوئی شخص نہیں ہے کہ خدا نے صاحبان ایمان سے نصرت کا وعدہ کیا ہے اور ان کی مدد بھی کرتا ہے، لیکن یہ سب اس بات پر مشروط ہے کہ بندہ خدا کی مدد کرے، تو خدا بھی بندے کی مدد کریگا، بندہ خدا کا ذکر کرے تو خدا بھی بندے کا ذکر کرے گا، بندہ خدا کا شکر کرے تو خدا نعمتوں میں اضافہ کرے گا۔

حق کو نابود کرنے کے لیے کفار کی کوششوں کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی چاہے کہ اپنے منہ سے نور خورشید کو بجھادے۔

(21)توبہ کرنے والا

یٰاایّها الَّذِیْنَ أَمَنُوا تُوبُوا اِلٰی اللّٰهِ تَوْبَةً نَصُوحًا----(تحریم ٨)

ترجمہ:

ایمان والو خلوص دل کے ساتھ توبہ کرو۔

پیغام:

امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے : توبہ نصوح سے مراد ہے کہ دل بھی اُسی طرح توبہ کرے جیسے اس کا ظاہر توبہ کررہا ہے۔ رسالت مآب (ص) سے روایت ہے کہ توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اُس نے گناہ ہی نہیں کیا۔

ایک اور مقام پر پیغمبر اسلام (ص)سے مروی ہے کہ خدا کے نزدیک محبوب ترین شخص توبہ کرنے والا مرد یا عورت ہے۔

تمّت بالخیر۔ نسیم حیدر زیدی

1427 ھ ق

۱۹۱

فہرست

آغازسخن 3

پہلی فصل(قرآن) 4

(ا) قرآن کا مثل نہیں لاسکتے 5

خالق اور مخلوق کا کیا مقابلہ۔ 5

(2) دس سورے لے آؤ 5

(3) ایک سورہ لے آؤ 6

(4) تد بّر کرو 7

(5) تلاوت سے پہلے 7

(6) غور سے سنو 8

(7) مجسمہ ہدایت 9

(8) نور کی طرف دعوت 9

(9) قرآن کی عظمت 10

(10) قرآن کی تلاوت 11

(11) پیغمبر اسلام کی فریاد 11

(12) کمالِ رحمت 12

(13) پہاڑ کا ٹکڑے ٹکڑے ہوجانا 13

(14) قرآن کی دلوں پر تأثیر 13

(15) کفار کی بہانہ جوئی 14

(16) حفاظت الٰھی 15

(17) بابرکت کتاب 15

۱۹۲

(18) حجاب 16

(19)رحمت اور بشارت 17

(20) صاحبان تقویٰ کیلئے ہدایت 17

(21) تصدیق کرنے والی 18

دوسری فصل(اہل بیت(علیھم السلام) 19

(1) ریسمان الٰہی 20

(2) کمال د ین اور اتمام نعمت 20

(3) ولایت 21

(4) تکمیل رسالت 22

(5) صادقین 23

(6) ایثار کا نمونہ 24

(7) برائی سے دوری 24

(8) خوشنودی خدا 25

(9) انفاق 26

(10) پیغمبر(ص) کے مددگار 27

(11) اطاعت 27

(12) مودَّت اہل بیت 28

(13) بہترین خلائق 29

(14) محبوب خدا 29

(15) علم و حکمت کے پیکر اتم 30

(16) خیر کثیر 31

۱۹۳

(17) ھادی 31

(18) صراط مستقیم 32

(19) حقِ طہارت 33

(20) نور الھی 34

(21)جناب ابراہیم امیر المومنین کے شیعہ 35

تیسری فصل(امام زمان عج) 36

(1) مومنین کی خوشی اور مسر ت کا دن 37

(2) امام زمانہ علیہ السلام کے ساتھی 37

(3) آئمہ کی معرفت 38

(4) حق کی کامیابی کا دن 39

(5) دین حق 39

(6) اہل زمین کا دوبارہ زندہ ہونا 40

(7) نورِ الٰہی 40

(8) امام زمانہ علیہ السلام 41

(9)اللّٰہ کا گروہ 42

(10) پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانشین 42

(11) کافروں کی سزا 43

(12) أَولیٰاء خدا 44

(13) وعدہ الٰہی 44

(14) ظالموں کا انجام 45

(15) زمین کے وارث 46

۱۹۴

(16) لوگوں کے پیشوا 46

(17) نماز کا قیام 47

(18)ذخیرہ الٰہی 48

(19) صالحین کی حکومت 48

(20)امام برحق 49

(21) زمین کا جگمگانا 50

چوتھی فصل(دعا) 51

(1) د نیا اور آخرت میں سعادت کی دعا 52

(2) اپنے اور اپنی اولاد کے حق میں دعا 52

(3) ثابت قدمی کے لئے دعا 53

(4)توبہ کیلئے دعا 54

(5) مومنین کی بخشش کیلئے دعا 55

(6) ہر کام کی اچھی ابتداء اور انتہا کے لئے دعا 56

(7) کافروں پر کامیابی کے لئے دعا 56

(8) صبر و استقامت کیلئے دعا 57

(9) متقیوں اور پرہیز گاروں کے پیشوا ہونے کی دعا 58

(10) طلب رحمت کے لئے دعا 59

(11) مغفرت کیلئے دعا 59

(12) نور ہدایت کی تکمیل کیلئے دعا 60

(13) صبر و تحمل کیلئے دعا 61

(14) ظالموں سے بیزاری کیلئے دعا 62

۱۹۵

(15)شرح صدر کے لئے دعا 62

(16) شکر گذاری کیلئے دعا 63

(17) فرزند صالح کے لئے دعا 64

(18) مومنین کے لئے طلب رحمت کی دعا 65

(19) ثابت قدمی اور کفار پر کامیابی کی دعا 65

(20) صالحین کے ساتھ ملحق ہونے کی دعا 66

(21) نیک افراد کے ساتھ محشور ہونے کی دعا 67

پانچویں فصل(علم) 68

(1) قلم علامت علم 69

(2) تربیت اور تعلیم 69

(3) وہ علم جس کے انبیاء معلم ہیں 70

(4)اسماء حسنی کی تعلیم 71

(5) باعث افتخار 71

(6) ثمر علم 72

(7) قدرت علم 73

(8) مقام و منصب کی شرط 73

(9) وسیلہ امتحان 74

(10) کمال سے روکنے والا 75

(11)ذرائع علم 75

(12) صاحبان علم ہی صاحبا عقل ہیں 76

(13) نقصان دہ علم 77

۱۹۶

(14) سؤال 78

(15) راسخون فی العلم 78

(16) جاننے والے اور نہ جاننے والے 79

(17) عالم بے عمل 80

(18) علم و قدرت خدمت انسان میں 81

(19) معلم بزرگ 81

(20) علم اور تقویٰ 82

(21)خیر فراوان 83

چھٹی فصل(اسرار کائنات) 84

(1) خاک سے پیدائش 85

(2) جَنِین کے مراحل 85

(3) تاریکی میں خلقت 86

(4) بڑھاپا 87

(5) کشش ثِقل 88

(6) زمین کی گردش 89

(7) وسعت آسمان 89

(8) سیاروں کی خلقت 90

(9)سبز درخت سے آگ 91

(10) پہاڑوں کی حرکت 91

(11) پہاڑ 92

(12) ہر چیز کا جوڑا 93

۱۹۷

(13) ستون آسمان 93

(14) گول زمین 94

(15) پانی سے خلقت 95

(16) درختوں میں نظام زوجیّت 95

(17) سورج کی گردش 96

(18)حیوانات کی گفتگو 97

(19) زمیں کے اردگرد کی فضائ 97

(20) پودوں میں عمل لقاح 98

(21) سورج کا تاریک ہونا 99

ساتویں فصل(غور وفکر) 100

(1) بہترین انتخاب 101

(2) صاحبان علم اور صاحبان عقل 102

(3) کم عقل لوگ خدا کے نزدیک 102

(4)صاحبان معرفت 103

(5) غورو فکر کی دعوت 104

(6) غور و فکر کا مقام (1) 104

(7)غور و فکر کا مقام (2) 105

(8) غور و فکر کا مقام (3) 106

(9) غور و فکر کا مقام (4) 106

(10) غور و فکر کا مقام (5) 107

(11) غور و فکر کا مقام (6) 108

۱۹۸

(12)غور و فکر کا مقام (7) 108

(13) کم عقل لوگ حق کے دشمن 109

(14) دشمنان حق کا سر انجام 110

(15)کم عقلی پلیدگی و گندگی ہے 110

(16) کم عقلی کا نتیجہ 111

(17) کیا صاحبان عقل اور کم عقل مساوی ہیں 112

(18) معرفت اور آگاہی کے ساتھ 112

(19) وسوسہ شیطان 113

(20)میدان عمل 114

(21) کافروں کی کم عقلی 114

آٹھویں فصل(انسان) 116

(1) بہترین ساخت 117

(2)خود آگاہ 117

(3) خود فریبی 118

(4) آزاد 119

(5) فرشتوں کے مقابل 119

(6) خبردار 120

(7) نقطہ ضعف کامل 121

(8) امتحان 121

(9) مورد تنقید 122

(10) زندگی کے مراحل 123

۱۹۹

(11) اختیار 124

(12) انسان کا سوال 124

(13) غلط سوچ 125

(14) جانشین 125

(15)شیطان انسان کا دشمن 126

(16) امانت دار 127

(17) انسان ہوشیار ہوجاؤ 127

(18) کائنات انسان کے لیے 128

(19) تلاش و کوشش کا ہدف 129

(20) خطرہ سے ہوشیار 129

(21)نا شکری 130

نویں فصل(عورت) 131

(1) معنوی مساوات 132

(2) خلقت میں مساوات 132

(3) دورِ جاہلیت میں۔ 133

(4) معاشرتی مسائل میں 134

(5) حجاب میں 134

(6) مورد خطاب 135

(7) کافروں کے لئے مثال 136

(8) نمونہ عمل 137

(9) صاحبان ایمان کے لیے مثال 137

۲۰۰

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285