عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں23%

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں مؤلف:
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 258

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 258 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 138854 / ڈاؤنلوڈ: 5392
سائز سائز سائز
عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

حدیث

168۔ رسول خدا(ص): عقل سے رہنمائی حاصل کروتا کہ ہدایت پا جاؤ اور عقل کی نافرمانی مت کرو کہ پشیمان ہوگے۔

169۔ امام علی(ع) : جو شخص عقل کے استعمال سے عاجز ہے وہ اس کے حاصل کرنے سے زیادہ عاجز ہے۔

170۔ امام علی(ع) : عقلمند ادب سے نصیحت حاصل کرتے ہیں اور چوپائے مار کھائے بغیر قابو میں نہیں آتے ۔

171۔ امام علی(ع) : جہالت سے اتنی ہی بے رغبتی ہوتی ہے جتنی عقل سے رغبت ہوتی ہے ۔

172۔ امام علی(ع) : جو شخص عقل میں جتنا پیچھے ہوتا ہے وہ جہالت میں اتنا ہی آگے ہوتا ہے ۔

173۔ امام علی(ع) : ہم خدا کی پناہ چاہتے ہیں عقل کے خواب غفلت سے اور لغزشوں کی برائیوں سے ۔

174۔ امام علی(ع) : جو شخص غور و فکر نہیں کرتا وہ بے وقعت ہو جاتا ہے اور جو بے وقعت ہو جاتا ہے اسکی کوئی عزت نہیں ہوتی۔

175۔ امام علی(ع) : اے لوگو! جن کے نفس مختلف اور دل متفرق ہیں، بدن حاضر اور عقلیں غائب ہیں، میں تمہیں مہربانی کے ساتھ حق کی دعوت دیتا ہوں اور تم اس سے اس طرح فرار کر رہے ہو جیسے شیر کی ڈکار سے بکریاں۔

176۔ امام علی(ع) :نے اپنے اصحاب کومخاطب کرکے فرمایا: اے وہ قوم جسکے بدن حاضر ہیں اور عقلیں غائب تمہارے خواہشات گوناگوں ہیں اور تمہارے حکام تمہاری بغاوت میں مبتلا ہیں، تمہارا امیر اللہ کی اطاعت کرتا ہے اور تم اسکی نافرمانی کرتے ہو اور شام کا حاکم اللہ کی معصیت کرتا ہے اور اسکی قوم اسکی اطاعت کرتی ہے ۔

177۔ امام صادق(ع): جب خداا پنے کسی بندہ سے نعمت سلب کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اسکی عقل کو بدل دیتا ہے ۔

178۔ امام کاظم (ع)نے ہشام بن حکم سے فرمایا: اے ہشام! اللہ تبارک و تعالیٰ نے عقل کے ذریعہ لوگوں پر اپنی حجتیں تمام کی ہیں....پھر صاحبان عقل کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں آخرت کی ترغیب دلائی اور فرمایا( اور یہ زندگانی دنیا صرف کھیل تماشہ ہے اور دار آخرت صاحبان تقویٰ کے لئے سب سے بہتر ہے ۔ کیا تمہاری عقل میں یہ بات نہیں آرہی ہے )

۴۱

اے ہشام! پھر وہ لوگ جو فکر کرنے والے نہیں ہیں خدا نے انہیں اپنے عقاب سے ڈرایا اورفرمایا (پھر ہم نے سب کو تباہ و برباد بھی کر دیا، تم ان کی طرف سے برابر صبح کو گذرتے ہو ، اور رات کے وقت بھی تو کیا تمہیں عقل نہیں آرہی ہے ) اور فرمایا( ہم اس بستی پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں کہ یہ لوگ بڑی بدکاری کر رہے ہیں، اور ہم نے اس بستی میں سے صاحبان عقل و ہوش کےلئے کھلی ہوئی نشانی باقی رکھی ہے )

اے ہشام! عقل علم کے ساتھ ہے جیسا کہ خدا کا ارشاد ہے (اور یہ مثالیں ہم تمام عالمِ انسانیت کےلئے بیان کررہے ہیں لیکن انہیں صاحبان علم کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے )

اے ہشام! پھر خدا نے غور وخوض نہ کرنے والوںکی مذمت کی اور فرمایا( جب ان سے کہا جاتا ہے جو کچھ خد انے نازل کیا ہے اسکی اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اسکی اتباع کرینگے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، کیا یہ ایسا ہی کرینگے چاہے انکے باپ دادا بے عقل ہی رہے ہوں اور ہدایت یافتہ نہ رہے ہوں) اور فرمایا( جو لوگ کافر ہو گئے ہیں انکو پکارنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو جانوروں کو آواز دے اور جانور پکار اور آواز کے علاوہ کچھ نہ سنیں اور سمجھیں یہ کفار بہرے ، گونگے اور اندھے ہیں، انہیں عقل سے سروکار نہیں ہے ) اور فرمایا( اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو بظاہر کان لگا کر سنتے بھی ہیں لیکن کیا آپ بہروںکو بات سنانا چاہتے ہیں جبکہ وہ سمجھتے بھی نہیںہیں) اور فرمایا( کیا آپکا خیال یہ ہے کہ انکی اکثریت کچھ سنتی اور سمجھتی ہے ہرگز نہیں یہ سب چوپایوںجیسے ہیں بلکہ ان سے بھی کچھ زیادہ ہی گمراہیں) اور فرمایا( یہ کبھی تم سے اجتماعی طور پر جنگ نہیںکرینگے مگر یہ کہ محفوظ بستیوں میںہوں یا دیواروںکے پیچھے ہوں انکی دھاک آپس میں بہت ہے اور تم یہ خیال کرتے ہو کہ یہ سب متحد ہیںہر گز نہیں انکے دلوں میں سخت تفرقہ ہے اور یہ اس لئے کہ اس قوم کے پاس عقل نہیں ہے)۔اور فرمایا:( اور تم اپنے نفسوں کو بھلا بیٹھے جبکہ تم کتاب کی تلاوت بھی کرتے ہو کیا تمہیں اتنی بھی عقل نہیں ہے)

۴۲

اے ہشام! خدا وند عالم نے اکثریت کی مذمت کی اور فرمایا( اور اگر آپ روئے زمین کی اکثریت کا اتباع کرینگے تو یہ آپ کو راہ خدا سے بہکا دینگے ) اور فرمایا( اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ زمین و آسمان کا خالق کون ہے تو کہیں گے کہ اللہ تو پھر کہئے کہ ساری حمد اللہ کےلئے ہے اور انکی اکثریت بالکل جاہل ہے ) اور فرمایا( اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ کس نے آسمان سے پانی برسایا اور پھر زمین کو مردہ ہونے کے بعد زندہ کیا ہے تو یہ کہیں گے کہ اللہ، تو پھر کہہ دیجئے کہ ساری حمد اسی کےلئے ہے اور انکی اکثریت عقل کا استعمال نہیں کر رہی ہے )

اے ہشام! پھر اللہ تعالیٰ نے اقلیت کی مدح کی اور فرمایا( اور ہمارے بندوں میں شکر گذار بندے کم ہیں) اور فرمایا( اور وہ بہت کم ہیں) اور فرمایا( اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ اس شخص کو صرف اس بات پر قتل کر رہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے ) اور فرمایا( اور صاحبان ایمان کو بھی لے لو اور ان کے ساتھ ایمان والے بہت ہی کم ہیں) اور فرمایا( لیکن ان کی اکثریت اس بات کو نہیں جانتی) اور فرمایا( او رانکی اکثریت اس بات کو نہیںسمجھتی ۔)

179۔ا مام رضا(ع): بے عقل دینداروں کی طرف توجہ نہیں کی جائیگی۔

180۔ اسحاق بن عمار: میں نے امام جعفر صادق(ع) کی خدمت میں عرض کیا: میں آپ پر فدا ہو جاؤں! میرا پڑوسی بہت زیادہ نمازیں پڑھتا ہے ، بے پناہ صدقہ دیتا ہے، کثرت سے حج کرتا ہے اور نہایت معقول انسان ہے ، امام نے فرمایا: اے اسحاق! اس کی عقل کیسی ہے ؟ میں نے عرض کیا: میری جان آپ پر فدا ہو جائے ، عقل سے کو را ہے ، پھر آپؑ نے فرمایا: اس کے اعمال اسی وجہ سے قابل قبول نہیں ہیں۔

۴۳

3/3

عقل کا حجت ہونا

181۔ رسول خدا(ص): حق جہاں بھی ہو اس کے ساتھ رہو، جو چیزیں تم پر مشتبہ ہو جائیں انہیں اپنی عقل کے ذریعہ جدا کرو ، کیوں کہ عقل تم پر خدا کی حجت اور تمہارے پاس اسکی امانت اور برکت ہے ۔

182۔ امام علی(ع) : عقل حق کا رسول ہے ۔

183۔ امام علی(ع) : عقل ، باطنی شریعت اور شریعت، ظاہری عقل ہے ۔

184۔ اما م صادق(ع): نبی بندوں پر خدا کی حجت ہے اور عقل بندوں اور خدا کے درمیان حجت ہے ۔

185۔ امام کاظم (ع): نے ہشام بن حکم سے فرمایا: اے ہشام! خدا کی لوگوںپر دو حجتیں ہیں: حجت ظاہری اور حجت باطنی، حجت ظاہری انبیاء و مرسلین،اور ائمہ ہیں لیکن حجت باطنی عقل ہے۔

186۔ امام کاظم (ع): نے نیز ہشام بن حکم سے فرمایا: اے ہشام ! اللہ تبارک و تعالیٰ نے لوگوں پر عقل کے ذریعہ حجتیں تمام کی ہیں، (قوت) بیان کے ذریعہ انبیاء کی مدد کی ہے اور براہین کے ذریعہ انہیں اپنی ربوبیت سے آشنا کیاہے ۔

187۔ ابویعقوب بغدادی : ابن سکیت نے امام رضاکی خدمت میں عرض کیا.....خدا کی قسم میں نے آپ کے مثل کسی کو نہیں دیکھا، آج خلق پر خدا کی حجت کون ہے ؟ فرمایاؑ: عقل ہے کہ جس کے ذریعہ خدا کے متعلق سچ بولنے والوں کی پہچان اور ان کی تصدیق ہوتی ہے ، خدا پرجھوٹ باندھنے والوں کی شناخت اور ان تکذیب کی ہوتی ہے، ابو یعقوب کہتے ہیںکہ ابن سکیت نے کہا: خدا کی قسم ، یہی( واقعی) جواب ہے ۔

۴۴

3/4

اعمال کے حساب میں عقل کا دخل

188۔ امام علی(ع) : خدا نے دنیا میں بندوں کو جتنی عقل عطا کی ہے اسی کے مطابق حساب لیگا۔

189۔ امام باقر(ع): خدا نے جو چیزیں موسیٰ بن عمران پر نازل کی ہیں ان میں سے بعض کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جب موسیٰ پر وحی نازل ہوی....تو اس وقت خدا نے فرمایا: میں نے اپنے بندوں کو جتنی عقل عطا کی ہے اسی کے مطابق حساب لونگا۔

190۔ امام باقر(ع): خدا نے دنیا میں بندوں کو جتنی عقل عطا کی ہے اسی کے مطابق روز قیامت دقیق حساب لیگا۔

191۔ امام باقر(ع): میں نے علی(ع) کی کتاب پر نظر ڈالی تو مجھے یہ بات ملی کہ: ہر انسان کی قیمت اور اسکی قدر و منزلت اسکی معرفت کے مطابق ہے اور خدا نے دنیا میں بندوںکو جتنی عقل عطا کی ہے اسی کے مطابق اسکا حساب لیگا۔

3/5

اعمال کی جزا میں عقل کااثر

192۔ رسول خدا(ص): اگر تمہارے پاس کسی شخص کے نیک چال چلن کے متعلق خبر پہنچے تو تم اس کے حسن عقل کو دیکھو، کیونکہ جزاعقل کے اعتبارسے دی جاتی ہے ۔

193۔رسول خدؐا: اگر کسی کوبہت زیادہ نماز گذار اور زیادہ روزہ دار پاؤ تواس پر فخر و ماہات نہ کرو جب تک کہ اسکی عقل کو پرکھ نہ لو۔

۴۵

194۔ رسول خدا(ص): وہ شخص جونمازی، زکات دینے والاحج و عمرہ بجالانے والا اور مجاہدہے اسے روز قیامت اسکی عقل کے مطابق جزا دی جائیگی۔

195۔ رسول خدا(ص): جنت کے سو درجے ہیں، نناوے درجے صاحبان عقل کے لئے ہیں اور ایک درجہ بقیہ تمام افراد کے لئے ہے ۔

196۔ رسول خدا(ص): ایک شخص پہاڑ کی بلندی پر ایک گرجا گھرمیں عبادت کیا کرتا تھا، آسمان سے بارش ہوئی زمین سر سبز ہو گئی جب اس نے گدھے کو چرتے دیکھا تو کہا: پروردگارا!! اگر تیرا بھی گدھا ہوتا تو میں اپنے گدھے کے ساتھ اسے بھی چراتا، چنانچہ جب یہ خبر بنی سرائیل کے انبیاء میں سے کسی نبی کو ملی تو انہوںنے اس عابد کے لئے بد دعا کرنی چاہی تو خدا وند عالم نے اس نبی پر وحی نازل کی ، '' میں بندوںکو ان کی عقل کے مطابق جزا دونگا''۔

197۔ تحف العقول: ایک گروہ نے پیغمبر اسلامؐ کی خدمت میںایک شخص کی تعریف کی اور اسکی تمام خوبیوں کو بیان کیا تو رسول خدا(ص) نے فرمایا: اس شخص کی عقل کیسی ہے؟ انہوںنے کہا: اے رسولخدؐا! ہم آپکو عبادت میں اسکی کوشش و جانفشانی اور اسکی دوسری خوبیوں کی خبر دے رہے ہیں اور آپ ہم سے اسکی عقل کے بارے میں پوچھ رہے ہیں؟! آپؐ نے فرمایا: احمق اپنی حماقت کے سبب گنہگار سے زیادہ فسق و فجور کا مرتکب ہوتا ہے ، یقینا بندے روز قیامت اپنی عقل کے مطابق بلند درجات پر فائز ہونگے اور اپنے پروردگار کا تقرب حاصل کرینگے ۔

198۔ رسول خدا(ص):( لوگوںنے جب آپکے سامنے کسی شخص کی بہترین عبادت کی تعریف کی) تو آپ نے فرمایا: اسکی عقل کو دیکھو؛ اس لئے کہ روز قیامت بندوں کو انکی عقل کے مطابق جزا دی جائیگی۔

۴۶

199۔ امام باقر(ع): موسیٰ بن عمران ؑنے دیکھا کہ بنی اسرائیل کاا یک شخص طولانی سجدے کر تا ہے اور گھنٹوںخاموش رہتا ہے۔جہاں بھی موسیٰ ؑجاتے تھے وہ بھی ساتھ ہو لیتا تھا ایک روز جناب موسیٰ کسی کام کے تحت ایک ہری بھری اور سبزوادی سے گذرے تو اس مرد عبادت گذار نے ایک سرد آہ بھری ، جناب موسیٰ نے اس سے کہا: کیوں آہ بھر رہے ہو؟! اس نے کہا: مجھے اس چیز کی تمنا ہے کہ کاش میرے پروردگار کاکوئی گدھا ہوتا تو میں اسے یہاںچراتا ، جناب موسیٰؑ اسکی اس بات سے اس قدر غمگین ہوئے کہ کافی دیر تک اپنی نظروں کو زمین کی طرف جھکائے رکھا، اتنے میں جناب موسیٰ پر وحی نازل ہوئی کہ اے موسیٰ میرے بندہ کی بات تم پر اتنی گراں کیوں گذری ؟!میں نے اپنے بندوں کو جتنی عقل عطا کی ہے اسی کے مطابق حساب لونگا۔

200۔ سلیمان دیلمی( کابیان ہے کہ) میں نے امام جعفر صادق(ع) کی خدمت میں ایک شخص کی عبادت، دینداری اور فضیلتوں کا تذکرہ کیا تو آپ ؑ نے فرمایا: اسکی عقل کیسی ہے ؟! میںنے کہا: مجھے نہیں معلوم، فرمایا: ثواب عقل کے مطابق دیا جائیگا اس لئے کہ بنی اسرائیل کا ایک شخص سر سبز و شاداب، درختوں اور پانی سے لبریز جزیرہ میں خدا کی عبادت کیا کرتا تھا۔ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ اس کے قریب سے گذرا تو اس نے کہا پروردگارا! اپنے اس بندہ کا ثواب مجھے دکھا دے ، پس خدا وند نے اسے اپنے اس بندہ کا ثواب دکھایا لیکن فرشتہ کی نظر میں وہ ثواب بہت معمولی تھا تو خدا نے فرشتہ پر وحی کی کہ اس کے ہمراہ ہو جاؤ، فرشتہ انسانی شکل میں اس کے پاس آیا اور عابد نے اس سے پوچھا تم کون ہو؟ کہا: میں ایک عبادت گذار شخص ہوں مجھے تمہاری اس جگہ عبادت کی اطلاع ملی تو میں تمہارے پاس آیا ہوں تاکہ میں بھی تمہارے ساتھ خد اکی عبادت کروں، لہذا پورے دن وہ فرشتہ اس عابد کے ساتھ رہا، دوسرے روز فرشتہ نے اس سے کہا تمہاری جگہ پاک و پاکیزہ ہے صرف عبادت کے لئے موزوں ہے ، مرد عابد نے کہا: ہماری اس جگہ میں ایک عیب ہے ، فرشتہ نے پوچھا : وہ عیب کیاہے ؟ کہا: ہمارے پروردگارکے پاس کوئی چوپایہ نہیںہے ، اگر خدا کے پاس ایک گدھا ہوتا تو ہم یہاں پر اسے چراتے اس لئے کہ یہ گھاس تلف ہو رہی ہے ، فرشتہ نے اس سے کہا: تمہارا پروردگار گدھا کیا کریگا؟ مرد عابد نے کہا: اگر خدا کے پاس گدھا ہوتا تو یہ گھاس برباد نہ ہوتی ، پس خدا نے فرشتہ پر وحی نازل کی ، کہ میں اس کو اسکی عقل کے مطابق ثواب دونگا۔

۴۷

چوتھی فصل عقل کے رشد کے اسباب

4/1

عقل کی تقویت کے عوامل

الف۔ وحی

( اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے برہان آچکاہے اور ہم نے تم پر روشن نور بھی نازل کر دیا ہے )

(اللہ صاحبان ایمان کا ولی ہے وہ تاریکیوں سے نکا لکر روشنی میں لے آتا ہے اور کفار کے ولی طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھروں میں لے جاتے ہیں۔ یہی تو جہنمی ہیں اور وہاں ہمیشہ رہنے والے ہیں)

(بیشک ہم نے تمہاری طرف وہ کتاب نازل کی ہے جس میں خود تمہارا بھی ذکر ہے تو کیا تم اتنی بھی عقل نہیں رکھتے ہو)

ملاحظہ کریں:بقرہ :242، نور: 61، یوسف:2، زخرف:3

۴۸

حدیث

201۔ امام علی (ع): پروردگار نے ان کے درمیان رسول بھیجے ، انبیاء کا تسلسل قائم کیا تاکہ وہ ان سے فطرت کے عہد و پیمان پورے کرائیںاور انہیں بھولی ہوئی نعمت پروردگار کو یاد دلائیں، تبلیغ کے ذریعہ ان پر اتمام حجت کریں اور ان کی عقل کے دفینوں کو باہر لائیں۔

202۔ امام علی (ع)نے رسولخدا ؐ کی بعثت کی توصیف میں فرمایا: خدا نے انہیں حق کے ساتھ مبعوث کیا تاکہ خدا کی طرف راہنمائی اور ہدایت کریں، خدا نے انکے ذریعہ ہمیں گمراہی سے ہدایت دی اور جہالت سے باہر نکالا ہے۔

203۔ امام علی (ع): خدا وند متعال نے اسلام کو بنایا اور اسکے راستوں کو اس پر چلنے والوں کےلئے آسان کیا ، اسکے ارکان کو دشمنوںکے مقابل میں پائدار کیا، اسلام کو اسکے اطاعت گذاروں کےلئے باعث عزت اور اس میں داخل ہونے والوں کےلئے سبب صلح و آشتی ...ذہین و ہوشیار انسان کےلئے فہم اور عقلمند کے لئے یقین قرار دیاہے۔

204۔ امام علی (ع): یہاں تک کہ خدا وند سبحان نے اپنے وعدے کو پورا کرنے اور اپنی نبوت کو مکمل کرنے کے لئے حضرت محمد کو بھیج دیا جنکے بارے میں انبیاء سے عہد لیا جا چکا تھا اورجنکی علامتیں مشہور اور ولادت مسعود تھی، اس وقت اہل زمین متفرق مذاہب، منتشر خواہشات اور مختلف راستوں پر گامزن تھے، کوئی خدا کو مخلوقات کے شبیہ بنا رہا تھا، کوئی اس کے ناموں کو بگاڑ رہا تھا، کوئی دوسرے خدا کا اشارہ دے رہا تھا، مالک نے آپ کے ذریعہ سب کو گمراہی سے ہدایت دی اور جہالت سے باہر نکال لیا۔

۴۹

ب۔ علم

قرآن

اور یہ مثالیں ہم تمام عالم انسانیت کےلئے بیان کر رہے ہیں اور انہیں کوئی نہیں سمجھ سکتا مگر صاحبان علم ہے ۔

حدیث

205۔ رسول خدا(ص): علم جہالت کی نسبت دلوںکی زندگی، تاریکی سے چھٹکارا پانے کے لئے آنکھوںکی روشنی، اور کمزوری سے نجات پانے کے لئے بدن کی طاقت ہے ۔

206۔ امام علی (ع): تم عقل کے ذریعہ تولے جاؤگے لہذا علم کے ذریعہ اسے بڑھاؤ۔

207۔ امام علی (ع): عقل کے رشد کے لئے بہترین چیز تعلیم ہے ۔

208۔ امام علی (ع): عقل ایسی فطرت ہے جو علم اور تجربہ سے بڑھتی ہے ۔

209۔ امام علی (ع): علم، عقلمند کی عقل میں اضافہ کرتاہے ۔

210۔ امام صادق(ع): حکمت کے متعلق زیادہ غور وخوض عقل کو نتیجہ خیز بناتاہے ۔

211۔ امام صادق(ع): علم کی موشگافیاں کرنے سے عقل کے دریچے کھلتے ہیں۔

212۔ امام رضا(ع): جو شخص سوچتا ہے سمجھ لیتا ہے جوسمجھ لیتا ہے عقلمند ہو جاتا ہے ۔

۵۰

ج۔ ادب

213۔ رسول خدا(ص): حسن ادب عقل کی زینت ہے ۔

214۔ امام علی (ع): ہر چیز عقل کی محتاج ہے لیکن عقل ادب کی محتاج ہے۔

215۔ امام علی (ع): صاحبان عقل کو ادب کی اس طرح ضرورت ہے کہ جس طرح زراعت کوبارش کی ضرورت ہے ۔

216۔ امام علی (ع): عقل کا بہترین ہمنشیں ادب ہے ۔

217۔ امام علی (ع): ادب عقل کی صورت ہے ۔

218۔ امام علی (ع): عقل کی بھلائی ادب ہے ۔

219۔ امام علی (ع): ادب عقل کے لئے نتیجہ خیز اور دل کی ذکاوت ہے ۔

220۔ امام علی (ع): جس کے پاس ادب نہیںہے وہ عقلمند نہیں۔

221۔ امام علی (ع): جس طرح آگ کو لکڑی کے ذریعہ شعلہ ور کرتے ہو اسی طرح عقل کو ادب کے ذریعہ رشد عطا کرو۔

222۔ امام زین العاب دین (ع): علماء کا ادب عقل کی فراوانی کا سبب ہے ۔

۵۱

د۔ تجربہ

223۔ امام علی (ع): عقل ایسی فطرت ہے جو علم اور تجربات سے بڑھتی ہے ۔

224۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصارمیں ہے ،عقل ایسی فطرت ہے جو تجربات سے پروان چڑھتی ہے ۔

225۔ امام علی (ع): فطرت کا بہترین مددگار ادب اور عقل کا بہترین معاون تجربہ ہے ۔

226۔ امام علی (ع): تجربات ختم نہیں ہوتے عاقل انہیں کے ذریعہ ترقی کرتا ہے۔

227۔ امام حسین (ع): طویل تجربہ عقل کی افزائش کا سبب ہے ۔

ھ۔ زمین میں سیر

قرآن

( کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ انکے پاس ایسے دل ہوتے جو سمجھ سکتے اور ایسے کان ہوتے جو سن سکتے اس لئے کہ در حقیقت آنکھیں اندھی نہیں ہوتی ہیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں میں ہوتے ہیں)

( آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ خدا نے کس طرح خلقت کا آغاز کیا ہے اس کے بعد وہی آخرت میں ایجاد کریگا، بیشک وہی ہر شی پر قدرت رکھنے والا ہے )

( اور ہم نے اس بستی میں سے صاحبان عقل و ہوش کے لئے کھلی ہوئی نشانی باقی رکھی ہے )

(پس آج ہم تیرے بد ن کو بچا لیتے ہیں تاکہ تو اپنے بعد والوںکے لئے نشانی بن جائے ، اگر چہ بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہی رہتے ہیں)

۵۲

حدیث

228۔ ابن دینار : خدا نے حضرت موسیؑ کو وحی کی کہ لوہے کی نعلین پہن کر اور عصا لیکر زمین میں گردش کرو اور (گذشتگان کی) عبرت و آثارڈھونڈھو ، یہاں تک کہ نعلین گھس جائے اور عصا ٹوٹ جائے۔

229۔ داؤد(ع): علماء سے کہہ دیجئے کہ آہنی عصا لیکر اور آہنی نعلین پہن کر علم کی تلاش میں نکلیں، یہاں تک کہ عصا ٹوٹ جائے اور نعلین پھٹ جائے ۔

و۔مشورہ

230۔ امام علی (ع): جو صاحبان عقل سے مشورہ لیتاہے وہ عقل کی روشنی سے مالا مال ہو جاتا ہے۔

ز۔ تقویٰ

231۔ سید ابن طاؤس : مجھے ایک کتاب دستیاب ہوئی...... جس پر( سنن ادریس)مرقوم تھا ، اس میں لکھا تھا یاد رکھو اور یقین کرو کہ تقوائے الٰہی بہترین حکمت اور عظیم ترین نعمت ہے اور ایسا وسیلہ ہے جو خیر کی طرف دعوت دیتا ہے اور نیکی ،فہم اور عقل کے دروازوں کو کھول دیتا ہے۔

۵۳

ح۔ جہاد بالنفس

232۔ امام علی (ع): اپنی شہوت کا مقابلہ کرو، اپنے غصہ پر قابو رکھو اور اپنی بری عادتوں کی مخالفت کرو تاکہ تمہاری روح پاک اور تمہاری عقل کامل ہو جائے اور اپنے پروردگار کا ثواب اچھی طرح حاصل کر سکو۔

223۔ امام صادق(ع): امیر المومنینؑ: نے اپنے کسی صحابی کے پاس خط لکھ کر اس طرح نصیحت کی ، تمہیں اور خود اپنے نفس کو اس خدا سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں کہ جس کی نافرمانی مناسب نہیں ، اس کے سوا کوئی امید نہیں اور اس کے علاوہ کوئی بے نیازی نہیں، جو خوف خدا رکھتا ہے جلیل و عزیز، قوی اور سیر و سیراب ہوجاتا ہے خوف خدا اسکی عقل کو اہل دنیا سے باز رکھتا ہے ، اس کا بدن اہل دنیا کے ساتھ ہوتاہے لیکن اس کا دل اور عقل آخرت کا نظارہ کرتی ہے آنکھیں جن چیزوں کو حب دنیا سے لبریز دیکھتی ہیں نور دل کے ذریعہ انہیں بجھا دیتاہے ، حرام دنیا سے چشم پوشی اور شبہات سے پرہیز کرتا ہے خدا کی قسم حلال و مباح سے بھی اجتناب کرتا ہے صر ف ان ٹکڑوں پر گذاراکرتا ہے کہ جن سے اپنی حیات باقی رکھ سکے اور کھردرے و سخت لباس کے ذریعہ اپنی شرمگاہوں کو چھپاتا ہے۔ اپنی حاجتوں میں کسی پر اعتماد اور کسی سے امید نہیں رکھتا تاکہ اعتماد و امید صرف خالق کائنات سے ہو۔ کوشش و جانفشانی کرتا ہے کہ اپنے بدن کو اس قدر زحمت میں ڈالے کہ ان کی پسلیاں دکھائی پڑنے لگیں اور آنکھیں گہرائی میں چلی جائیں پھر خدا اس کے عوض بدن میں طاقت اور عقل کو قوت عطا کرتا ہے اور آخرت کے لئے جو ذخیرہ کرتا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے ۔

۵۴

ط۔ ذکر خدا

234۔ امام علی (ع): ذکر خدا عقل کا نور، روح کی زندگی اور سینوںکی جلاء ہے ۔

235۔ امام علی (ع): جو شخص زیادہ ذکر خدا کرتا ہے اسکی عقل منور ہو جاتی ہے ۔

236۔ امام علی (ع): جو شخص خدائے سبحان کو یاد کرتا ہے خداا سکے دل کو زندہ رکھتا ہے اور اسکی عقل و خرد کو منور کر دیتا ہے۔

237۔ امام علی (ع): ذکر خدا عقل کو انس اور دل کو روشنی عطا کرتا ہے اوررحمت خدا کو کھینچتا ہے۔

238۔ امام علی (ع): یاد خدا عقل کو ہدایت اور روح کو بصیرت عطا کرتا ہے۔

ی۔ دنیا سے بے رغبتی

239۔ امام علی (ع): جو شخص خود کو دنیا کی بخشش و عطا سے بے نیاز رکھتا ہے اس نے عقل کو کامل کر لیاہے۔

ک: حق کا اتباع

240۔ رسول خدا(ص): ناصح کا اتباع عقل و خرد کی افزائش اور کمال کا سرچشمہ ہے ۔

241۔ اعلام الدین : جب معاویہ کے سامنے عقل کا تذکرہ آیا تو امام حسین (ع) نے فرمایا: عقل اتباع حق کے بغیر کامل نہیںہو سکتی، معاویہ نے کہا: آپ حضرات کے سینوںمیں صرف ایک چیز ہے ۔

242۔ امام کاظم (ع): جناب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا: حق کے سامنے جھک جاؤ تاکہ لوگوں میں سب سے بڑے عقلمند قرار پاؤ۔

۵۵

ل۔ حکماء کی ہمنشینی

243۔ امام علی (ع): حکماء کی ہمنشینی اختیار کرو تاکہ تماری عقل کامل ہو، نفس کو شرف ملے اور جہالت کا خاتمہ ہو جائے۔

244۔ امام علی (ع): حکماء کی ہمنشینی دلوںکی حیات اور روح کی شفاء ہے ۔

م۔ جاہلوں پر رحم

245۔ امام علی (ع): محکم ترین عقل کی نشانیوںمیں سے جاہلوں پر رحم کرنا ہے ۔

ن۔ خدا سے مدد چاہنا

246۔ امام زین العاب دین (ع):خدایا! مجھے کامل عقل ، عزم مصمم، ممتاز تدبیر، تربیت یافتہ دل، بے شمار علم اور بہترین ادب عنایت فرما، ان تمام چیزوںکو میرے لئے مفید قرار دے اے ارحم الراحمین تیر رحمت کا واسطہ انہیں میرے لئے ضرر رساں قرار نہ دے۔

247۔ ان مناجات میں مرقوم ہے جو جبریل امین رسول خدا کے پاس لائے تھے، بار الٰہا! میرے گناہوںکو توبہ کے ذریعہ مٹا دے میری توبہ کی قبولیت کے ذریعہ میرے عیوب کو دھو دے اور انہیں میرے دل کے زنگ کے لئے صیقل اور عقل کی تیز بینی کا سبب قرار دے۔

248۔ امام مہدیؑ: نے اس دعا میں فرمایا جو محمد بن علی علوی مصری کو تعلیم دی ہے ، خدایا! میں تیری بارگاہ میںسوال کرتا ہوں.... کہ محمد و آل محمد پر درود بھیج، میرے دل کی رہنمائی کر اور میری عقل کو میرے لئے سازگار بنا۔

۵۶

4/2

مقویات دماغ

الف: تیل

249۔۔ امام علی (ع): تیل جلد کو ملائم اور دماغ کو پڑھاتاہے ۔

250۔ امام صادق(ع): بنفشہ کا تیل دماغ کو تقویت عطا کرتا ہے ۔

ب: کدو

251۔ رسول خدا(ص):نے علی (ع) کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: اے علی (ع)! تم کدو ضرور کھایا کرو کیوں کہ یہ دماغ اور عقل کوبڑھاتاہے۔

252۔ انس: رسول خدا(ص) کدو زیادہ کھاتے تھے، میںنے کہا: اے رسول خدا! آپ کدو پسند کرتے ہیں! فرمایا: کدو دماغ کو بڑھاتا اور عقل کو قوی کرتا ہے ۔

253۔ رسول خدا(ص): کدو(کھانا) تمہارے لئے ضروری ہے اس لئے کہ عقل کو زیادہ اور دماغ کو بڑھاتا ہے ۔

254۔ رسول خدا(ص): میٹھا کدوکھایا کرو،خدا کے علم میں اس سے زیادہ سبک کوئی درخت ہوتا تو اسے برادرم یونس کے لئے اگاتا، تم میں سے جو بھی شوربا بنائے اسے چاہئے کہ اس میںکدو زیادہ ڈالے اس لئے کہ وہ دماغ اور عقل کو بڑھاتا ہے ۔

۵۷

ج:بہی

255۔ امام رضا(ع): بہی (کھانا) تمہارے لئے ضروری ہے کہ اس سے عقل بڑھتی ہے۔

د:کرفس(خراسانی اجوائن)

256۔ رسول خدا(ص): کرفس (کھانا) تمہارے لئے ضروری ہے کیوں کہ اگر کوئی چیز عقل کو بڑھاتی ہے تو وہ یہی ہے ۔

ھ: گوشت

257۔ امام صادق ؑ: گوشت، گوشت بڑھاتا ہے اور عقل میں اضافہ کرتا ہے جو شخص چند دنوں گوشت نہیں کھاتا اس عقل خراب ہو جاتی ہے ۔

258۔ امام صادق(ع): جو شخص چالیس دن گوشت نہیںکھاتا بد اخلاق ہو جاتا ہے اور اسکی عقل خراب ہو جاتی ہے اور جو بد اخلا ق ہو جائے اس کے کان میں آوازسے اذان دی جائے۔

۵۸

و: دودھ

259۔ رسول خدا(ص): تمہارے لئے دودھ پینا ضروری ہے کیوں کہ دودھ حرارت قلب کو اس طرح دور کرتا ہے کہ جس طرح انگلی پیشانی سے پسینہ کو صاف کرتی ہے ، اور کمر کو مضبوط، عقل کو زیادہ اور ذہن کو تیز کرتا ہے ، آنکھوںکو جلاء بخشتا ہے اور نسیان کو دور کرتا ہے ۔

260۔ رسول خدا(ص):اپنی حاملہ عورتوں کو دودھ پلاؤ کیوں کہ شکم مادر میں جب بچہ کی غذا ددھ ہوگی تو اس کا دل قوی اور دماغ اضافہ ہوگا۔

ز: سرکہ

261۔ امام صادق(ع): سرکہ عقل کو قوی بناتا ہے ۔

262۔ محمد بن علی ہمدانی : خراسان میں ایک شخص امام رضا(ع) کی خدمت میں تھا آپ ؑ کے سامنے دسترخوان بچھایا گیا کہ جس پر سرکہ اور نمک تھا، امام ؑ نے کھانے کا آغا ز سرکہ سے کیا، اس شخص نے کہا : میں آپ پر فدا ہو جاؤں! ہمیں آپ نے نمک سے آغاز کرنے کا حکم دیا ہے ؟ فرمایاؑ: یہ بھی ایسا ہی ہے ، سرکہ ذہن کو قوی بناتاہے اور عقل کو بڑھاتاہے ۔

ح: سداب( کالا دانہ)

263۔ امام رضا(ع): سداب عقل کو بڑھاتاہے ۔

۵۹

ط: شہد

264۔ امام کاظمؑ: شہد ہرمرض کےلئے شفاء ہے جو ناشتہ میں ایک انگلی شہد کندر کےساتھ کھائے اسکا بلغم زائل ہو جائیگا، صفراء کو زائل کرتا ہے اور سودا میں تلخی نہیں پیدا ہونے دیتا،ذہن کو صاف و شفاف اور حافظہ کو قوی بناتا ہے ۔

ی: انار کو اس کے باریک چھلکوں کے ساتھ کھانا

265۔ امام صادق(ع): انار کو اس کے باریک جھلکوںکے ساتھ کھاؤ کہ معدہ کو صاف اور ذہن کو بڑھاتا ہے ۔

ک: پانی

266۔ ابو طیفور متطبِّب: کا بیان ہیکہ میں امام کاظم (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اورانہیں پانی پینے سے منع کیا، امام ؑ نے فرمایا: پانی سے کیا نقصان ہے بلکہ کھانے کو معدہ میں گھماتا ہے ، غصہ کو ختم کرتا ہے ، دماغ کو بڑھاتا ہے اورتلخی کو دور کرتاہے ۔

ل: حجامت(فصد کھلوانا)

267۔ رسول خدا(ص): حجامت (فصد کھلوانا)عقل کو بڑھاتی اور حافظہ کو قوی کرتی ہے ۔

268۔ رسول خدا(ص): ناشتہ کے وقت حجامت زیادہ مفید ہے کہ اس سے عقل بڑھتی ہے،حافظہ قوی اور حافظ کے حافظہ میں اضافہ ہوتاہے ۔

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

۵/۶

ارباب عقل کے صفات

قرآن

(اس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور اس نے تمہارے لئے راستے بنائیں ہیں اور آسمان سے پانی برسایا ہے جس کے ذریعہ ہم نے مختلف قسم کے نباتات کا جوڑا پیدا کیاہے ، کہ تم خود بھی کھاؤ اور اپنے جانوروںکو بھی چراؤ، بیشک اس میں صاحبان عقل کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہےں)

( کیا انہیں اس بات نے رہنمائی نہیں دی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوںکو ہلاک کر دیا جو اپنے علاقہ میں نہایت اطمینان سے چل پھر رہے تھے بیشک اس میں صاحبان عقل کے لئے بڑی نشانیاں ہیں)

حدیث

۵۷۰۔ امام باقر ؑ: رسول خدا(ص) نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر ارباب عقل ہیں ، دریافت کیا گیا: اے رسول خدا! ارباب عقل کون ہیں؟ فرمایا: وہ حسن اخلاق کے مالک ، باوقاربردبار ، صلہ رحم، والدین کے ساتھ نیکی ، فقرائ، پڑوسیوں اور یتیموںکی دیکھ بھال کرتے ہیں ، کھانا کھلاتے ہیں ، دنیا میں سلامتی پھیلاتے ہیں اور نمازیں پڑھتے ہیں جب کہ لوگ خواب غفلت میں ہوتے ہیں ۔

۵۷۱۔ رسول خدا(ص): تم میں سب سے بہتر صاحبان عقل ہیں ، پوچھا گیا: اے رسول خدا! صاحبان عقل کون ہیں؟ فرمایا: صاحبان عقل ، سچے بردبار ِ، خوش اخلاق ، کھانا کھلانے والے،سلامتی پھیلانے والے اور شب زندہ داری میں مصروف ہوتے ہیں، جبکہ لوگ سوئے ہوتے ہیں۔

۱۰۱

۵۷۲۔ امام علی (ع): حوادث کی تبدیلیوں میں صاحبان عقل و خرد کے لئے عبرت و نصیحت ہے۔

۵۷۳۔ امام علی (ع): صاحبان عقل و نظر کی صفت یہ ہے کہ دار بقا کی طرف متوجہ ، دار فنا سے روگرداں اور جنتِ ماوٰی کے دلدادہ ہوتے ہیں۔

۵۷۴۔ امام علی (ع):حُب علم ، حسن حلم اور ثواب کا در پے ہونا صاحبان عقل و خرد کی فضیلتوں میں سے ہے۔

۵۷۵۔ امام علی (ع): عاقل اعمال کو خالص کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔

۵۷۶۔ امام علی (ع): صاحبان عقل و خرد کے لئے مثالیں پیش کی جاتی ہےں۔

۵۷۷۔امام علی (ع):جو شخص صاحبان عقل و خرد سے مشورہ کرتا ہے وہ دور اندیشی اوردرستی سے ہمکنار ہوتا ہے ۔

۵۷۸۔امام علی (ع): جو شخص صاحبان عقل و خرد سے مشورہ کرتا ہے صحیح معنیٰ میں وہی سر فراز ہوتا ہے ۔

۱۰۲

۵/۷

صاحبان عقل کے صفات

قرآن

( بیشک زمیں و آسمان کی خلقت ، لیل و نہار کی آمد و رفت میں صاحبان عقل کے لئے ، قدرت خدا کی نشانیاں ہیں ، جو لوگ اٹھتے ، بیٹھتے لیٹتے خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی تخلیق میں غور و فکر کرتے ہیں ، کہ خدایا تونے یہ سب بیکار نہیںپیدا کیا ہے ، تو پاک و بے نیاز ہے ہمیں عذاب جہنم سے محفوظ رکھ)

( جو باتوں کوغورسے سنتے ہیں اور جو بات اچھی ہوتی ہے اس کا اتباع کرتے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں خدا نے ہدایت دی اور یہی وہ لوگ ہیں جو صاحبان عقل ہیں)

( یقینا ان کے واقعات میں صاحبان عقل کے لئے سامان عبرت ہے )

حدیث

۵۷۹۔ رسول خدا(ص): عقلمند وہ ہے جو اپنے دین میں انہماک کے سبب دوسری چیزوں سے روگرداںہوتا ہے ۔

۵۸۰۔ امام علی (ع): نرمی، صواب و درستی کی کنجی اور صاحبان عقل کی صفت ہے ۔

۵۸۱۔ امام علی (ع): عقلمند سے زیادہ کوئی شجاع نہیںہے۔

۵۸۲۔ امام علی (ع):مروت عقلمند ہی کے لئے کامل ہوتی ہے۔

۱۰۳

۵۸۳۔ امام علی (ع): عقلمند کے دل کی بصیرت اپنے انجام کو دیکھتی ہے اور اس کے نشیب و فراز سے واقف ہوتی ہے ۔

۵۸۴۔ امام علی (ع): جو صاحبان عقل سے کمک لیتا ہے وہ راہ رشد و ہدایت کو پاجاتا ہے ۔

۵۸۵۔ امام علی (ع): آگاہ ہو جاؤ! عقلمند وہ ہے جو درست فکر کے ذریعہ گونا گوں آراء کا استقبال کرتاہے اور عواقب پر نظر رکھتا ہے ۔

۵۸۶۔ امام علی (ع): عقلمند وہی ہے جو کینہ کو آسانی سے نکال پھینکتا ہے ۔

۵۸۷۔ امام علی (ع): مجھے اس شخص پر تعجب ہے جو بے پناہ دوستوںکی تلاش میں ہوتا ہے؛ لیکن عقلمند اور پرہیزگار علماء کی ہمنشینی اختیار نہیں کرتا؛ کہ جنکی فضیلتوں سے بہرہ مند ہو اور جنکے علوم اسکی ہدایت کریں اور جنکی ہمنشینی اسے آراستہ کرے۔

۵۸۸۔ امام علی (ع): عقلمند دوست کی ہمنشینی روح کی زندگی ہے ۔

۵۸۹۔ امام باقر(ع): اے جابر....دنیا کو اس منزل کی طرح سمجھو کہ جسمیں جاکر ٹھہرتے ہو اور پھر وہاں سے کوچ کر جاتے ہو؛ چونکہ دنیا عقلمند اور خدا کی معرفت رکھنے والے افراد کے نزدیک گذرنے والے سایہ کے مانند ہے ۔

۵۹۰۔ امام صادق(ع): صاحبان عقل وہی لوگ ہیں جنہوںنے غور و فکر سے کا م لیا اور اس کے سبب محبت خدا کو حاصل کر لیا۔

۵۹۱۔ امام کاظم (ع): نے ہشام بن حکم ۔ سے فرمایا: اے ہشام! آگاہ عقلمند وہ ہے جو جس چیز کی طاقت نہیں رکھتا اسے چھوڑ دیتاہے ۔

۱۰۴

۵/۸

کامل عقل کے علامات

۵۹۲۔ رسول خدا(ص): اللہ نے عقل کو تین چیزوں میں تقسیم کیا ہے ، جس شخص میں یہ چیزیں پائی جائیں گی اسکی عقل کامل ہے اور جس میں یہ چیزیںنہیںہوں گی وہ عقلمند نہیںہے : خدا کی حسن معرفت ، خدا کی حسن طاعت اور امر خدا پر حسن صبر۔

۵۹۳۔ رسول خدا(ص):خدا کی عبادت عقل سے بہتر کسی اور چیز کے ذریعہ نہیںہوئی اور مومن عقلمند نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس میں یہ دس چیزیں جمع نہ جائیں!اس سے نیکی کی امید ہوتی ہے اور برائی کی توقع نہیں ہوتی ، دوسروںکی کم خوبیوںکو زیادہ اور اپنی زیادہ خوبیوںکو کم سمجھتاہے ؛ ساری زندگی تحصیل علم سے نہیںتھکتا ہے، حاجت مندوںکی آمد و رفت سے ملول و پریشان نہیںہوتا؛ خاکساری اس کے نزدیک عزت سے زیادہ محبوب ہے، فقر اس کے نزدیک بے نیازی سے زیادہ پسندیدہ ہے ، دنیا سے اس کا حصہ فقط معمولی غذا ہے ؛ لیکن دسواں اور دسواں کیا ہے ؟ کسی کو دیکھتا ہے توکہتاہے : یہ مجھ سے زیادہ پرہیزگار ہے لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ شخص جو اس (مومن) سے بہتر اور اس سے زیادہ پرہیزگار ہوتا ہے ؛ دوسرا وہ شخص جو اس سے بدتر اور پست ہوتا ہے ۔ لہذا جو شخص اس سے بہتر اور اس سے زیادہ پرہیزگار ہے اس کے ساتھ انکساری سے پیش آتاہے تاکہ اس سے ملحق ہو جائے۔ اور جو اس سے بدتر اور پست ہے جب اس سے ملاقات کرتا ہے تو کہتاہے : شاید اسکی خوبی پوشیدہ ہو اور برائی آشکار اور شاید اس کا انجام بخیرہو، جب ایسا کر تا ہے تو اسکی عظمت بڑھتی ہے اور اپنے زمانہ والوںکا سردار قرار پاتا ہے۔

۱۰۵

۵۹۴۔ امام علی (ع): اللہ کی عبادت عقل سے بہتر کسی اور چیز کے ذریعہ نہیں ہو ئی؛ کسی انسان کی عقل کامل نہیں ہوتی جب تک کہ اس میں چند خصال نہ ہوں : کفر و شر سے محفوظ ہو، رشد و خیر کی اس سے توقع ہو، اپنے اضافی مال کو بخشتا ہو، فضول کلامی سے گریز کرتا ہو؛ دنیا سے اس کا حصہ معمولی غذا ہو؛ پوری زندگی علم سے سیر نہ ہو، خدا کی بارگاہ میں خاکساری کو دو سروں کے ساتھ سر بلندی سے پیش آنے سے زیادہ پسند کرتا ہے ، تواضع اسکی نظر میں شرف سے زیادہ محبوب ہے؛دوسروں کی کم خوبیوںکو زیادہ اور اپنی زیادہ خوبیوں کو کم سمجھتا ہے ؛ تمام لوگوںکو خود سے بہتر اور خود کو سب سے بدتر سمجھتا ہے ، اور یہ اہم ترین خصلت ہے ۔

۵۹۵۔ امام علی (ع): تمہاری عقل کا کمال یہ ہے کہ تم اپنی عقل کے ذریعہ خود کو استوار کرو۔

۵۹۶۔ امام علی (ع): جس شخص کی عقل قوی ہوگی وہ زیادہ عبرت حاصل کریگا۔

۵۹۷۔ امام علی (ع): جس شخص کی عقل کامل ہو جاتی ہے دین میں اس کے اعمال و افکار اچھے ہو جاتے ہیں۔

۵۹۸۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصار میںہے ، عقلمند انسان کی مثال سخت و موٹے جسم کی سی ہے جو دیر میں گرم ہوتا ہے اور اسکی گرمی کافی دیر بعد ختم ہوتی ہے ۔

۵۹۹۔ امام علی (ع): جس شخص کی عقل کامل ہوتی ہے وہ اپنی شہوتوں کوسبک سمجھتا ہے ۔

۶۰۰۔ امام علی (ع): جب عقل کامل ہو تی ہے تو شہوت گھٹ جاتی ہے ۔

۶۰۱۔ امام علی (ع): جب عقل کامل ہوتی ہے تو کلام کم ہوجاتاہے ۔

۶۰۲۔ امام علی (ع): کامل عقل بری فطرت پر غالب ہوتی ہے ۔

۶۰۳۔ امام علی (ع): جتنی انسان کی عقل بڑھتی ہے اتنا ہی قضا و قدرپراسکا اعتقاد قوی ہو جاتا ہے اور حوادث زمانہ کوہلکا سمجھتا ہے۔

۱۰۶

۶۰۴۔امام علی (ع): انسان کا خود کو کم سمجھنا متانت و سنجیدگی کی علامت اور فراوانی فضیلت کی نشانی ہے ۔

۶۰۵۔ امام علی (ع): عقلمندی کی انتہاجہالت کا اعتراف ہے ۔

۶۰۶۔ امام علی (ع) :عقل اس وقت کامل ہوتی ے جبکہ ہمیشہ اسکی تکمیل کے لئے کوشاں رہے۔

۶۰۷۔ امام علی (ع): بے فائدہ کاموںکو ترک کرنے سے تمہاری عقل کامل ہوتی ہے ۔

۶۰۸۔ امام علی (ع):۔سالک الی اللہ کی توصیف میں ۔ فرمایا: اس نے اپنی عقل کو زندہ رکھا ہے اور اپنے نفس کو مار ڈالا ہے اس کا جسم نحیف ہو گیا ہے اور اسکابھاری بھرکم بدن ہلکا ہو گیا ہے اس کے لئے بہترین ضوء پاش نور ہدایت چمک اٹھا ہے اور اس نے راستے کو واضح کرکے اسی پر اسے گامزن کردیا ہے تمام دروازوں نے اسے سلامتی کے دروازہ اور ہمیشگی کے گھر تک پہنچا دیاہے اور اس کے قدم طمانینتِ بدن کے ساتھ امن وراحت کی منزل میں ثابت ہو گئے ہیں کہ اس نے اپنے دل کو استعمال کیا ہے اور اپنے رب کو راضی کر لیا ہے ۔

۶۰۹۔ امام زین العاب دین (ع):کمال عقل کی نشانی آزار رسانی سے بچناہے ۔

۶۱۰۔ اما م صادق(ع): عقل کا کمال تین چیزوںکے باعث ہے : خدا کے لئے تواضع، حسن یقین اور نیک کاموںکے علاوہ خاموش رہنا۔

۶۱۱۔ امام کاظم (ع): نے ہشام بن حکم سے فرمایا: اے ہشام! تنہائی میں صبر عقل کی قدر تمندی کی نشانی ہے جو شخص خدا کی معرفت رکھتا ہے وہ دنیا اور دنیا پرستوں سے کنارہ کش ہوجاتا ہے اور جو کچھ خدا کے پاس ہے اسکی طرف مائل ہوتا ہے ، وحشت میں خدا اس کا مونس، تنہائی میں اس کا ساتھی ، تنگدستی میں اس کےلئے بے نیازی اور حسب و نسب نہ ہونے کی صورت میں اسے عزت بخشنے والا ہے ۔

۱۰۷

۵/۹

عقلمند ترین انسان

۶۱۲۔ رسول خدا(ص): کامل ترین انسان عاقل ہے جوخدا کا بڑااطاعت گذار وبڑا حکم کی تعمیل کرنے والاہے ۔

۶۱۳۔ رسول خدا(ص): کامل ترین انسان عاقل جو خدا سے زیادہ ڈرنے والا اور اسکی اطاعت کرنے والا ہے ۔

۶۱۴۔ رسول خدا(ص): تم میں سے عاقل ترین وہ ہے جو محرمات خدا سے پرہیز اور احکام الہی کا جاننے والا ہے۔

۶۱۵۔ رسول خدا(ص): خدا کے کچھ برگزیدہ بندے ہیں جنہیںوہ جنت کے بلند و بالا مقام میں جگہ دیگا کیونکہ وہ دنیا میں سب سے بڑے عقلمند تھے ،پوچھا گیاوہ لوگ کس طرح کے تھے؟ فرمایا: ان کی ساری کوشش ان چیزوںکے لئے ہوتی تھی کہ جس سے خوشنودی خدا حاصل ہو سکے، دنیا ان کی نظروں میں حقیر ہوگئی تھی اور وہ کثرت دنیا کی طرف مائل نہ تھے ، انہوںنے مختصر مدت کے لئے دنیا میں صبر و تحمل سے کام لیا اور طولانی راحت و چین حاصل کر لیا۔

۶۱۶۔ رسول خدا(ص): آگاہ ہو جاؤ!عقلمند ترین انسان وہ بندہ ہے جو اپنے رب کو پہچانتا ہے اور اسکی طاعت کرتا ہے ، خدا کے دشمن کو پہچانتا ہے اور اسکی نافرمانی کرتا ہے، اپنی قیامگاہ کو پہچانتا ہے اور اسے سنوارتاہے ،اوراسے معلوم ہے کہ عنقریب رخت سفر باندھناہے لہذا اس کے لئے زاد راہ مہیا کرلیا ہے ۔

۶۱۷۔ رسول خدا(ص): عاقل ترین انسان خائف ونیکو کار ہے اور نادان ترین انسان بدکار امان دینے والا ہے ۔

۶۱۸۔ رسول خدا(ص): عقلمند ترین انسان وہ ہے جو لوگوں پرزیادہ مہربان ہوتاہے ۔

۱۰۸

۶۱۹۔ امام علی (ع): لوگوں میں سب سے بڑا عقلمند وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ با حیا ہے ۔

۶۲۰۔ امام علی (ع): لوگوںمیں سب سے برا عقلمند وہ ہے جو ان میں خدا کا سب سے بڑامطیع ہے ۔

۶۲۱۔ امام علی (ع): تم میں سب سے بڑا عقلمند وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ اطاعت گذار ہے ۔

۶۲۲۔ امام علی (ع):تم میں سب سے بڑا عاقل وہ ہے جو عاقلوںکا اتباع کرتا ہے ۔

۶۲۳۔ امام علی (ع): لوگوںمیں سب سے بڑا عقلمند وہ ہے جو ان میں خدا سے سب سے زیادہ قربت رکھتا ہے ۔

۶۲۴۔ امام علی (ع): عقلمندترین انسان وہ ہے جو حق کے سامنے سراپا تسلیم ہواور اس کے حق کو ادا کرے اور حق کے سبب باعزت قرار پائے؛ لہذاحق پر قائم رہنے اور اس پر اچھی طرح عمل کرنے کو بے وقعت نہیںسمجھتا۔

۶۲۵۔ امام علی (ع): عقلمندترین انسان وہ ہے ، جو ہر قسم کی پستی سے بہت دور رہتا ہے۔

۶۲۶۔ امام علی (ع): عقلمند ترین انسان وہ ہے جس کی سنجیدگی اسکی بیہودگی پر غالب ہو اور عقل کی مدد سے خواہشات نفسانی پر کامیاب ہو۔

۶۲۷۔ امام علی (ع): عقلمند ترین انسان وہ ہے جو جاہلوں کو سزا دینے میں صرف خاموشی کا مظاہرہ کرتا ہے۔

۶۲۸۔ امام علی (ع): عقلمند ترین انسان وہ ہے جو کاموںکے انجام پرسب سے زیادہ نظر رکھتاہے ۔

۶۲۹۔ امام علی (ع): عاقل وہ ہے جو اپنے عیوب پر نظر رکھتا ہے اور دوسروںکے عیوب سے چشم پوشی کرتا۔

۶۳۰۔ امام علی (ع): عقلمند ترین انسان وہ ہے جو لوگوںکی معذرت کوسب سے زیادہ قبول کرتا ہے۔

۶۳۱۔ امام علی (ع): سب سے بہتر عقلمندی حق کو حق سے پہچاننا ہے ۔

۱۰۹

۶۳۲۔ امام علی (ع): سب سے بہتر عقلمندی بیہودگی سے اجتناب ہے ۔

۶۳۳۔ امام علی (ع): عقلمندی کے لحاظ سے لوگوںمیں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے کسب معاش کے لئے بہترین تدبیرکرے ، اور آخرت کی اصلاح کے لئے سب سے زیادہ اہتمام کرے۔

۶۳۴۔ امام علی (ع): سب سے بہتر عقلمندی رشد و ہدایت ہے ۔

۶۳۵۔ امام علی (ع): سب سے بہتر عقلمندی انسان کا اپنے آپ کو پہچاننا ہے ؛ جس نے خود کو پہچان لیا عقلمند ہے اور جس نے خود کو نہ پہچانا وہ گمراہ ہے ۔

۶۳۶۔ امام علی (ع): سب سے بڑی عقلمندی نصیحت آموزی ہے ، سب سے بہتر دور اندیشی مدد چاہنا ہے ، اور سب سے بڑی حماقت غرورہے ۔

۶۳۷۔ امام علی (ع): آپ سے منسوب کلمات قصارمیںہے ، عقلمندی کے لحاظ سے مناسب ترین انسان اور فضائل کے اعتبار سے کامل ترین انسان وہ ہے جو زمانے کی ہمراہی دشمنی کو چھوڑ کر صلح سے کرتا ہے ، دوستوں کے ساتھ مسالمت آمیز زندگی بسر کرتا ہے ، اور زمانہ کی عفو و بخشش کو قبول کرتا ہے ۔

۶۳۸۔ امام صادق(ع):عقلمندی میں سب سے کامل انسان وہ ہے جو ان میں سب سے زیادہ با اخلاق ہے ۔

۶۳۹۔ امام صادق(ع): سب سے بہتر فطرتِ عقل ، عبادت ہے ، اس کے لئے سب سے محکم چیز علم ہے ، سب سے اچھی بہرہ مندی حکمت ہے اور سب سے عمدہ ذخیرہ نیکیاں ہیں۔

۶۴۰۔ وہب بن منبِّہ: لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا: بیٹا! خداکی معرفت حاصل کرو اس لئے کہ جو شخص خدا کے بارے میں بیشتر معرفت رکھتا ہے وہ عقلمندترین انسان ہے اور شیطان عقلمند سے فرار کرتا ہے اور اسے فریب نہیں دے سکتا۔

۱۱۰

چھٹی فصل عقل کی آفتیں

۶/۱

خواہشاتِ نفسانی

قرآن

(کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش ہی کو خدا بنا لیا ہے اور خدا نے اسی حالت کو دیکھ کر اسے گمراہی میں چھوڑ دیاہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اسکی آنکھ پر پردے ڈال دئےے ہیں اور خدا کے بعدکون ہدایت کر سکتا ہے کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے ہو)

حدیث

۶۴۱۔ امام علی (ع): عقل کی آفت بو الہوسی ہے ۔

۶۴۲۔ ہوا و ہوس عقل کی آفت ہے ۔

۶۴۳۔ امام علی (ع): معمولی سی خواہش نفس عقل کو تباہ کردیتی ہے۔

۶۴۴۔ امام علی (ع): خواہش نفس کی پیروی عقل کو برباد کر دیتی ہے۔

۶۴۵۔ امام علی (ع): خواہش نفس کا غلبہ دین اور عقل کو تباہ کر دیتاہے ۔

۶۴۶۔ امام علی (ع): ہوا و ہوس، عقل کی دشمن ہے ۔

۱۱۱

۶۴۷۔ امام علی (ع): ہوا و ہوس کے مانند کوئی چیز عقل کی دشمن نہیں۔

۶۴۸۔ امام علی (ع): عقل خواہشات نفسانی کے ساتھ جمع نہیں ہو سکتی۔

۶۴۹۔ امام علی (ع): عقل کا تحفظ خواہشات کی مخالفت اور دنیا سے دوری کے سبب ہے ۔

۶۵۰۔ امام علی (ع): جو شخص اپنی شہوت پر غالب آجاتا ہے اسکی عقل آشکار ہو جاتی ہے ۔

۶۵۱۔ امام علی (ع): جس شخص کی خواہشات نفسانی عقل پر غالب آجاتی ہے ذلیل ہو جاتا ہے ۔

۶۵۲۔ امام علی (ع): جو شخص اپنی خواہشات نفسانی کو عقل پرمسلط کر لیتا ہے اسکی رسوائیاں آشکار ہوجاتی ہیں۔

۶۵۳۔ امام علی (ع): شہوت کا ہمنشیں، بیمار نفس اور معیوب عقل کا مالک ہوتا ہے ۔

۶۵۴۔ امام علی (ع): کتنی ہی عقلیں ہیں جو خواہشاتِ نفسانی، کی غلام ہیں۔

۶۵۵۔ امام علی (ع): اپنی جلد بازی کو سنجیدگی سے، اپنی سطوت کو مہربانی سے اور اپنی برائیوںکو اپنی نیکیوںسے جوڑ دو، اور اپنی عقل کو خواہشات پر مسلط کردوتاکہ عقل کے مالک ہو جاؤ ۔

۶۵۶۔ امام علی (ع): عقل لشکر خدا کی امیر ہے، ہوا و ہوس لشکر شیطان کی سر براہ ہے، نفس دونوں کی طرف کھنچتا ہے لہذ اجو بھی غالب آ جاتا ہے اسی کا ہو جاتا ہے۔

۶۵۷۔ امام علی (ع): عقل اور شہوت ایک دوسرے کی ضد ہیں ، عقل کی حمایت کرنے والا علم ہے شہوت کو آراستہ کرنے والی ہوا و ہوس ہے نفس ان دونوں کے درمیان کشمکش کے عالم میں ہوتاہے لہذا جو بھی غالب ہو گاا سی کی طرف مائل ہو جائیگا۔

۶۵۸۔ امام علی (ع): ہر وہ عقل جوشہوت کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے اس کے لئے حکمت سے بہرہ مند ہونا حرام ہے ۔

۶۵۹۔ امام علی (ع): جو خواہشات نفس سے دوری اختیار کرتا ہے اسکی عقل صحیح ہو جاتی ہے ۔

۱۱۲

۶۶۰۔ امام علی (ع): جب آپ کو خبر ملی کہ آپ کے قاضی شریح بن حارث نے اسی دینار کا ایک مکان خریدا ہے اور اس کے لئے بیعنامہ بھی لکھا ہے اور اس پر گواہی بھی لے لی ہے تو اپنے ایک خط میں سرزنش و ملامت کرنے کے بعد تحریر فرمایا: میری ان باتوں کی گواہی وہ عقل دیگی جو خواہشات کی قید سے آزاد اور دنیا کی وابستگی سے محفوظ ہے ۔

۶۶۱۔ امام علی (ع): جو شخص کسی چیز کاعاشق ہو جاتا ہے وہ اسے اندھا بنا دیتی ہے اور اس کے دل کو بیمار کر دیتی ہے : وہ دیکھتا بھی ہے توغیرسالم آنکھوںسے اور سنتا بھی ہے تو نہ سننے والے کانوںسے ، خواہشات نے ان کی عقلوں کو پارہ پارہ کر دیا ہے اور دنیا نے ان کے دلوںکو مردہ بنا دیا ہے ۔

۶۶۲۔ امام علی (ع): عقل چھپانے والا پردہ ہے اور فضیلت ظاہری جمال ، لہذا اپنے اخلاق کے نقائص کو اپنی فضیلت کے ذریعہ چھپاؤ، اور اپنی خواہشات کو عقل کے ذریعہ موت کے گھاٹ اتار دو تاکہ تمہاری دوستی سالم اور محبت آشکار ہو جائے۔

۶۶۳۔ امام علی (ع): خواہشات نفس اور شہوت سے عقل برباد ہو جاتی ہے۔

۶۶۴۔ امام علی (ع): عقل اور شہوت دونوں ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکتی ہیں۔

۶۶۵۔ امام علی (ع): شہوت کے ساتھ عقل نہیں ہو سکتی۔

۶۶۹۔ امام علی (ع): جو اپنی شہوت کامالک نہیں ہے وہ اپنی عقل کابھی مالک نہیںہے۔

۶۶۷۔ امام علی (ع): خواہشات کی مخالفت کے مانند کوئی عقلمندی نہیں۔

۶۶۸۔ امام علی (ع): خواہشات نفسانی بیدار ہے اور عقل سوئی ہوئی ہے ۔

۱۱۳

۶/۲

گناہ

۶۶۹۔ رسول خدا(ص): جو شخص گناہ کا مرتکب ہوتا ہے ، عقل اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے پھر اسکی طرف کبھی نہیں پلٹتی۔

۶/۳

دل پر مہرلگنا

قرآن

( جو لوگ آیات الہی میں بحث کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس خدا کی طرف سے کوئی دلیل آئے وہ اللہ اور صاحبان ایمان کے نزدیک سخت نفرت کے حقدار ہیں اور اسی طرح ہر مغروروسرکش انسان کے دل پر مہر لگا دیتا ہے )

( اسکے بعد ہم نے مختلف رسول انکی قوم کی طرف بھیجے اور وہ انکے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لیکر آئے لیکن وہ لوگ پہلے کے انکار کرنے کی بنا پر انکی تصدیق نہ کر سکے اور ہم اسی طرح ظالموں کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں)

( بیشک اسی طرح خدا ن لوگوں کے دلوںپر مہر لگا دیتا ہے جو علم رکھنے والے نہیں ہیں)

(یہ وہ بستیاں ہیں جنکی خبریں ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں کہ ہمارے پیغمبر انکے پاس معجزات لیکر آئے، مگر پہلے سے تکذیب کرنے کی بنا پر یہ ایمان نہ لا سکے ہم اسی طرح کا فروںکے دلوں پر مہر لگا دیا کرتے ہیں)

۱۱۴

حدیث

۶۷۰۔ رسول خدا(ص): مہر ستون عرش پر آویزاں ہے ، لہذا جب ہتک حرمت کی جاتی ہے ، گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے اور خدا کے متعلق لا پروائی رواج پاتی ہے تو خدا مہر کو ابھارتا ہے اور اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے پھر اس کے بعد وہ کوئی چیزنہیں سمجھتا ہے ۔

۶۷۱۔ رسول خدا(ص): طمع کو اپنا شعار قرار دینے سے پرہیز کرو چونکہ طمع دل کو شدید حرص سے مخلوط اور حب دنیا کی مہر دلوں پر لگادیتی ہے ۔

۶۷۲۔ امام حسین (ع): جب عمر ابن سعد نے اپنے سپاہیوں کو امام حسین (ع) سے جنگ کےلئے آمادہ کیا اور حضرت کو ہر جانب سے حلقہ کی صورت میں گھیر لیا!توامام حسین (ع) خیمہ سے بر آمد ہوئے اور لوگوں کے سامنے آئے، انہیں خاموش ہونے کو کہا لیکن وہ چپ نہ ہوئے تو فرمایا:وائے ہوتم پر! اگر تم خاموش ہو کر میری باتوں کو سنو تو تمہارا کیا نقصان ہے! میں تمہیں راہ ہدایت کی دعوت دیتا ہوں......تم سب میری نافرمانی کر رہے ہو اور میری بات نہیں سنتے؛ یقینا تمہارے پیٹ حرام سے پر ہیں اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے ۔

۶۷۳۔ امام باقر(ع): نے خدا کے قول( ان کے پاس ایسے دل ہیںکہ جنکے ذریعہ نہیں سمجھتے) کی تفسیر کے متعلق فرمایا: خدا نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے لہذا کچھ نہیں سمجھتے۔

۱۱۵

۶/۴

آرزو

۶۷۴۔ امام علی (ع): یاد رکھو! کہ آرزو عقل کو فراموشی سے دو چار اور یاد خدا سے غافل بنا دیتی ہے ۔

۶۷۵۔امام علی (ع): بیشک آرزو عقل کو برباد اور وعدوں کی تکذیب کرتی ہے ، نیز غفلت پر ابھارتی اور حسرت کا باعث ہوتی ہے ۔

۶۷۶۔ امام علی (ع): جس کی آرزو طولانی ہے وہ عقلمند نہیں۔

۶/۵

تکبر

۶۷۷۔ امام علی (ع): عقل کی بدترین آفت تکبر ہے ۔

۶۷۸۔ امام باقر(ع): تکبر کسی شخص کے دل میں پیدا نہیں ہو سکتا مگر یہ کہ تکبر کے تناسب سے اسکی عقل گھٹ جاتی ہے چاہے کم ہو یا زیادہ۔

۱۱۶

۶/۶

فریب

۶۷۹۔ امام علی (ع):کسی کے فریب میں آنا ہے عقل کی بربادی

۶۸۰۔ امام علی (ع): عقلمند فریب میں نہیں آتا۔

۶۸۱۔ امام علی (ع): اللہ کے بندو! اللہ سے ڈرو کہ جس طرح وہ صاحب عقل ڈرتاہے جس کے دل کو فکر آخرت نے مشغول کر لیاہو.....اور فریب کے بھندوں میں نہ پھنسا ہو۔

۶/۷

غیظ و غضب

۶۸۲۔ امام علی (ع): غیظ و غضب عقل کو تباہ اور حقیقت سے دور کرتا ہے ۔

۶۸۳۔ امام علی (ع): وہ شخص جوغضب و شہوت سے مغلوب ہے اسے عاقل تصور کرنا مناسب نہیں ہے۔

۶۸۴۔ امام علی (ع): تعصب نفس، غیظ و غضب کی شدت، ہاتھ سے حملہ اور زبان کی تیزی پر قابو رکھو۔ ان تمام کا تحفظ تیزی میںتاخیر اور حملہ سے پرہیز کے ذریعہ کرو تاکہ تمہارا غضب کم ہو جائے اور تمہاری عقل تمہاری طرف پلٹ آئے۔

۶۸۵۔ امام علی (ع): غیظ و غضب اور شہوت کے سبب بیمار ہونے والی عقل حکمت سے فیضیاب نہیں ہوتی۔

۶۸۶۔ امام علی (ع): جو شخص اپنے غیظ و غضب پر قابو نہیںرکھتا وہ اپنی عقل کا مالک نہیں ہے۔

۱۱۷

۶/۸

حرص و طمع

۶۸۷۔ امام علی (ع): عقلوں کی تباہی کی بیشتر منزلیں حرص و طمع کی چمک دمک کے ماتحت ہیں۔

۶۸۸۔ امام کاظم (ع): نے ہشام بن حکم ۔ سے فرمایا: اے ہشام! حرص و طمع سے پرہیز کرو، جو کچھ لوگوںکے پاس ہے اس سے نا امید رہو، اور ان کی طرف سے لالچ کو ختم کر دو کیونکہ لالچ ذلت کی کنجی ، عقل کی تباہی، دلیری کا زوال، آبرو کی آلودگی اور علم کی پامالی ہے......

۶/۹

خود پسندی

۶۸۹۔ امام علی (ع): انسان کا خودپسندی میں مبتلا ہو جانا خود اپنی عقل سے حسد کرنا ہے ۔

۶۹۰۔ امام علی (ع): انسان کی خود بینی ، عقل کی کمزوری کی دلیل ہے ۔

۶۹۱۔ امام علی (ع): انسان کی خودبینی کم عقلی کی دلیل او ر ضعف عقل کی نشانی ہے ۔

۶۹۲۔ امام علی (ع): خود بینی عقل کو تباہ کر دیتی ہے ۔

۶۹۳۔ امام علی (ع): عقل کی آفت خود بینی ہے ۔

۶۹۴۔ امام علی (ع): خود بینی صواب و درستی کی ضد اور عقلوں کی آفت ہے ۔

۶۹۵۔ امام علی (ع):خود پسندعقل نہیں رکھتا۔

۱۱۸

۶۹۶۔ امام علی (ع): انسان کا خود پسند ہونا اسکی سبک عقلی کی دلیل ہے ۔

۶۹۷۔ امام علی (ع): جو شخص اپنے کام سے خوش ہوتا ہے اسکی عقل بیمارہے ۔

۶۹۸۔ امام علی (ع):جس شخص کو اپنی ہی بات بھلی لگتی ہے اس کا عقل سے واسطہ نہیں ہوتا۔

۶۹۹۔ امام علی (ع): خود پسند ہونا، عقل کی تباہی کی نشانی ہے ۔

۶/۱۰

عقل سے بے نیاز ہونا

۷۰۰۔ امام علی (ع): نے اپنے بیٹے امام حسین کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: جواپنی عقل سے بے نیازہوا وہ گمراہ ہو گیا۔

۷۰۱۔ امام علی (ع): اپنی عقل کو متہم قرار دو ، چونکہ اس پر اعتماد خطاء کا سرچشمہ ہے ۔

۶/۱۱

حب دنیا

۷۰۲۔ امام علی (ع): عقل کی تباہی کا سبب حب دنیا ہے ۔

۷۰۳۔ امام علی (ع): حب دنیا، عقل کو تباہ اور دل کو حکمت سننے سے تھکادیتی ہے اور درد ناک عذاب کا باعث ہوتی ہے ۔

۷۰۴۔ امام علی (ع): دنیا کی زیبائی ، کمزور عقلوںکو تباہ کر دیتی ہے ۔

۷۰۵۔ امام علی (ع): دنیا عقلوںکی بربادی کی منزل ہے ۔

۱۱۹

۷۰۶۔ امام علی (ع): دنیا سے گریز کرو اور اپنے دلوںکو اس سے بازرکھو، اس لئے کہ دنیا مومن کے لئے قید خانہ ہے اس میں اس کا حصہ کم ہے مومن کی عقل اس کے سبب علیل اور اس میں اس کی نگاہ کمزور ہے ۔

۷۰۷۔ امام علی (ع):نے اہل دنیا کی توصیف میںفرمایا: یہ سب چوپائے ہیں جن میں سے بعض بندھے ہوئے ہیں اور بعض آوارہ ۔ جنہوںنے اپنی عقلیں گم کر دی ہیں اور نا معلوم راستہ پر چل پڑے ہیں۔

۷۰۸۔ امام علی (ع): نے اپنے اصحاب کو مخاطب کرکے فرمایا: حیف ہے تمہارے حال پر، میں تمہیں ملامت کرتے کرتے تھک گیا، کیا تم لوگ واقعا آخرت کے عوض زندگانی دنیا پر راضی ہو گئے اور تم نے ذلت کو عزت کا بدل سمجھ لیا ہے ؟ جب میں تمہیں دشمن سے جہاد کی دعوت دیتا ہوں تو تم آنکھیں پھیر نے لگتے ہو، جیسے موت کی بیہوشی طاری ہو اور غفلت کے نشہ میں مبتلا ہو، تم پر جیسے میری گفتگو کے دروازے بند ہو گئے ہیں کہ تم گمراہ ہوتے جا رہے ہو اور تمہارے دلوں پر دیوانگی کا اثر ہو گیا ہے کہ تمہاری سمجھ ہی میں کچھ نہیں آرہا ہے ۔

۷۰۹۔ عبد اللہ بن سلام: خدا وند توریت میں فرماتا ہے: بیشک قلوب حب دنیا سے وابستہ ہیں اور عقلوں پر میرے لئے پردہ پڑا ہوا ہے ۔

۷۱۰۔ الاختصاص: خدا نے جناب داؤد سے فرمایا: اے داؤد! شہوات دنیا سے وابستہ دلوں سے بچو کہ ان کی عقلوں پر میرے لئے پردہ پڑا ہوا ہے ۔

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258