عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں7%

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں مؤلف:
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 258

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 258 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 138940 / ڈاؤنلوڈ: 5394
سائز سائز سائز
عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

عقل و جہل قرآن و حدیث کی روشنی میں

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۱۲۲۴۔ رسول خدا(ص): وہ شخص جس کو اس حالت میں موت آئے کہ میری اولاد میں سے اس کا کوئی امام نہ ہو اسکی موت جاہلیت کی موت ہے اور جو کچھ جاہلیت اور دوران اسلام کیا ہے اس کا اس سے مؤاخذہ کیا جائیگا۔

۱۲۲۵۔ امام علی (ع): مسلمان کو اس شخص کے حکم پرجہاد کے لئے نہیں نکلنا چاہئے کہ جو امانتدار نہیںہے اور مصرف فی ئ(عمومی اموال) میں حکم خدا کو نافذ نہیں کرتا، ورنہ اگر اس راہ میں مرگیاتوہمارے حقوق کو تلف کرنے اور ہمارے خون کو بہانے میں ہمارے دشمنوںکا مددگار ہوگا، اور اسکی موت، جاہلیت کی موت ہوگی۔

ب: نشہ آور اشیاء کا استعمال

۱۲۲۶۔رسول خدا(ص): کوئی ایسا نہیںہے کہ جو شراب پئے اور خدا اسکی نماز چالیس روز تک قبول کرے، اگر وہ مر جائے اور اس کے مثانہ میں شراب کے آثار باقی ہوں تو جنت اس پر حرام ہوگی، اور اگر ان چالیس دنوں میںمر یگا تووہ جاہلیت کی موت مریگا۔

۱۲۲۷۔ رسول خدا(ص): شراب بدکردار ی اور گناہ کبیرہ کا سرچشمہ ہے ۔

۱۲۲۸۔ رسول خدا(ص): شراب، تمام گناہوں کو جمع کرنے والی ، خباثتوں کا سرچشمہ اور برائیوںکی کنجی ہے۔

۱۲۲۹۔ رسول خدا(ص) :شراب خور، بت پرست کے مانند خدا سے ملاقات کریگا۔

۱۲۳۰۔ رسول خدا(ص):شراب خور، بت پرست کے مانند ہے نیز شراب خور، لات و عزّٰی کی پرستش کرنے والے کے مانند ہے ۔

۲۴۱

۱۲۳۱۔ رسول خدا(ص): جو شخص شب میں شراب پیتا ہے وہ صبح کو مشرک ہوتا ہے، اور جو صبح کو شراب پیتا ہے وہ شام تک مشرک ہوتا ہے۔

۱۲۳۲۔ ابو ال حسن (ع): شراب خور کافر ہے ۔

۱۲۳۳۔ امام صادق(ع): جو شراب پیتا ہے وہ اپنی عقل کو کھو دیتا اور روح ایمان اس سے نکل جاتی ہے ۔

جاہلیت کی طرف پلٹنے کے اسباب کی تحقیق

قرآن کریم اور احادیث میں عہد بعثت رسول ؐ کوعقل و علم کی حاکمیت کا زمانہ اورآپکی بعثت سے پہلے والے زمانہ کو عہد جاہلیت سے تعبیر کیا گیا ہے ، اسکی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ آنحضرت کی بعثت سے قبل آسمانی ادیان کی تحریف کے سبب لوگوںکے لئے حقائق ہستی کی معرفت اور صحیح زندگی گذارنے کا کوئی صحیح طریقہ نہیںتھا، اور وہ چیز جو دین کے نام پر لوگوں کی گردنوںپر ڈالی جارہی تھی اس میںتوہمات و خرافات کی آمیزش تھی ، تحریف شدہ ادیان کو مفاد پرست، موقع کو غنیمت سمجھنے والے، اور عوام سے جھوٹی ہمدردی کا اظہارکرنے والے افراد نے جو کہ ان کے دکھ درد کو محسوس نہیںکرتے تھے، اپنی حکومت اور منفعت کا وسیلہ قرار دے رکھا تھا۔

رسول خدا(ص) کی بعثت،دورِعلم کا آغاز تھا اور ان کی اہمترین ذمہ داری لوگوںکے لئے حقائق کو روشن کرنا اور انہیں صحیح زندگی کے اسلوب سے روشناس کرنا تھا، اورگذشتہ ادیان کی تحریف اور معاشرہ میں دین کے نام پر جو بدعتیں و خرافات ایحاد کی جا رہی تھیں ان کے مقابل میں نبرد آزما ہونے کا درس دینا تھا۔ رسول خدا خود کو لوگوں کے لئے مہربان و شفیق باپ اور ہمدرد معلم سمجھتے تھے اور فرماتے تھے۔

۲۴۲

(أنالکم مثل الوالد أعلمکم)

یقینا میں تمہارے لئے باپ کے مثل ہوں ، تمہیں تعلیم دیتا ہوں۔

نبی اکرم ؐ خدا وند متعال کی جانب سے لوگوں کی صحیح زندگی کے طور طریقہ کو منظم کرنے کے لئے جو نبوت اور ضابطہ لیکر آئے تھے وہ عقلی میزان اور علمی معیار کے مطابق تھا کہ اگر علماء و دانشور اس کے حقائق کی چھان بین کریں تو مبدا ہستی سے اس کے ارتباط کی صداقت ان کے لئے روز روشن کی طرح واضح ہو جائیگی:

(و یر ی الذین اوتوا العلم الذی انزل الیک من ربک هو الحق و یهدی الیٰ صراط العزیز الحمید)

''اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو کچھ آپ پر آپ کے پرروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ بالکل حق ہے اور خدا ئے غالب و قابل حمد و ثنا کی طرف ہدایت کرنے والا ''

اس بنیاد پرآنحضرت لوگوںکو ان چیزوں کی پیروی سے شدت سے روکتے تھے کہ جن کے بارے میں وہ نہیں جاتے تھے ، اور ان کے سامنے اس آیت کی تلاوت فرماتے تھے:

(ولا تقف ما لیس لک به علم ان السمع و البصر و الفؤاد کل اولٰئک کان عنه مسؤلا)

'' اور جس چیز کا تمہیں علم نہیںہے اس کے پیچھے مت جانا کہ روز قیامت سماعت، بصارت اور قوت قلب سب کے بارے میں سوال کیا جائیگا''

۲۴۳

قرآن کی تنبیہہ

قرآن نے اسلام کے علمی و ثقافتی پیغامات کے تحفظ و دوام کی تاکیدہے اور مسلمانوں کو جوتنبیہہ کی ہے اس کے ذریعہ انہیں آگاہ کیا ہے کہ کہیں پیغمبر اکرم ؐ کے بعد عہد جاہلیت کی طرف نہ پلٹ جائیں، جیسا کہ ارشاد ہے:

(وما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل أفان مات او قتل انقلبتم علیٰ اعقابکم)

''اور محمد تو صرف ایک رسول ہیں جن سے پہلے بہت سے رسول گذر چکے ہیں کہ اگر وہ مر جائیں یا قتل ہو جائیں تو تم الٹے پیروں پلٹ جاؤ گے''۔

یہ اور سورئہ احزاب کی ۳۳ ویںآیت(ولا تبرجن تبرج الجاهلیة الاولیٰ)'' اور وہ پہلی جاہلیت کا بناؤ سنگار نہیں کرینگی۔'' امام محمد باقر -کی تفسیر کے مطابق اس بات کو سمجھا رہی ہے کہ:(لیکون جاهلیة اخریٰ) عنقریب دوسری جاہلیت آنے والی ہے ۔

تاریخ اسلام میں جہل کی طرف پلٹنے کا ارشاد موجود ہے: یہاں تک کہ خود آنحضرت نے اس کے متعلق فرمایا ہے:

(بعثت بین جاهلیتین؛ لا خراهما شر من اولاهما)

میں دو جاہلیتوں کے درمیان مبعوث ہوا ہوں، دوسری جاہلیت پہلی سے بدتر ہے۔

پلٹنے کے اسباب

اہمترین مسئلہ، جاہلیت کی طرف پلٹنے کے اسباب کی شناخت ہے جس کو قرآن نے پیچھے کی طرف پلٹنے سے تعبیر کیا ہے۔ مجموعی طور پر پلٹنے کے اسباب کو دو حصوںمیں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔ فردی اور اجتماعی۔

۲۴۴

الف: فردی اسباب

ہر وہ چیز جو کتاب ''علم و حکمت، قرآن و حدیث کی روشنی میں'' کے عنوان ''موانع علم و حکمت'' اور اسی کتاب میںعنوان'' آفات عقل''کے تحت ذکر ہو چکی ہے ، وہ معاشرہ کے افراد کے پہلی جاہلیت کی طرف پلٹنے کے اسباب میں شمار ہوتی ہے اور پیغمبر نے ان موانع سے مقابلہ کرنے کے لئے حد بندی کی تھی ، اور یہ عقلی آفات و موانع جس مقدار میں بھی کسی شخص میں موجود ہوںگے اسے اتنا ہی جاہلیت کی سرحد سے قریب تر کریں گے ، لیکن پلٹنے کے تمام فردی اسباب میں سے شراب خوری سے متعلق روایات کی طرف نہایت توجہ دی گئی ہے ، اور اس چیز کا سبب بعد کی روایات میں بیان ہوا ہے کہ شراب تمام برائیوں ، بدکرداریوں اور تمام خباثتوں کی کنجی ہے ، در حقیقت نشہ آور اشیاء اور عقل کو زائل کرنے والی چیزوںکی عادت ڈالنا انواع و اقسام کے موانع معرفت کی زمین کو ہموار کرتا ہے ،ا ور انسان کے لئے جاہلیت کے عقائد، اخلاق اور اعمال میں مبتلا ہونے کے باعث ہوتا ہے۔

ب: اجتماعی اسباب

جاہلیت کی طرف الٹے پاؤں پلٹنے کے اجتماعی اسباب و علل وہ آفات ہیں کہ جو اسلامی نظام کےلئے خطرہ بنے ہوئے ہیںاور ان میں نہایت واضح وہ اختلاف ہے کہ جسکے بارے میں پیغمبر فرماتے ہیں:

(ما اختلفت امة بعد نبیها الا ظهر اهل باطلها علٰی اهل حقها)

کسی نبی کی امت نے اس کے بعد اختلاف نہیں کیا مگر یہ کہ اہل باطل اہل حق پر کامیاب ہو گئے۔

اور جاہلیت کی طرف پلٹنے کے اسباب و عوامل میں سے سب سے زیادہ خطرناک گمراہ اماموںکی قیادت تھی جیسا کہ رسول خدا(ص) کا ارشاد گرامی ہے:

۲۴۵

(ان اخوف ما اخاف علی امتی الائمة المضلون)

سب سے زیادہ خوف جو مجھے اپنی امت کے بارے میں ہے وہ گمراہ کرنے والے پیشواؤں سے ہے۔

حدیث میں ہے کہ عمر بن خطاب نے کعب سے پوچھا:

انی اسئلک عن امر فلا تکتمنی،قال: لا والله لا اکتمک شیأ اعلمه ؛ قال : ما اخوف شیء تخافه علیٰ امة محمد ؟ قال: ائمة مضلین قال عمر: صدقت قد اسرّ الیّ ذالک و اعلمنیه رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم

میں تم سے ایک مسئلہ پوچھنا چاہتاہوں ، تم اسے چھپا نا نہیں ، کعب نے کہا: خدا کی قسم ، جو کچھ میں جانتا ہوں اسے آپ سے نہیں چھپاؤنگا، عمر نے کہا: امت پیغمبر کے سلسلے میں سب سے زیادہ کس چیز سے ڈرتے ہو؟ کعب نے کہا: گمراہ کرنے والے پیشواؤں سے ، عمر نے کہا: سچ کہتے ہو، رسول خدا(ص) نے مجھ سے مخفیانہ طور پر فرمایا تھا۔

گمراہ پیشواؤں سے اسلام کو عظیم خطرہ لاحق تھا اور یہ مسلمانوں کوعصر جاہلیت کی طرف پلٹانے میں اس قدر مؤثر تھے کہ رسول خدا نے مسلمانوں کے درمیان متفق علیہ اور معتبر حدیث میں فرمایا:

''من مات بغیر امام ، مات میتة جاهلیة''

جو امام کے بغیر مرا اسکی موت جاہلیت کی ہوگی، اس کے معنی یہ ہیں کہ ائمہ عدل و حق کا وجود عصر علم کے دوام یعنی اسلام حقیقی کی بقا کا ضامن ہے ، اور اس قیادت و رہبری کے نہ ہونے کی صورت میں اسلامی معاشرہ دو بارہ پہلی جاہلیت کی طرف پلٹ جائیگا۔

یہ تلخ حقیقت تاریخ اسلام میں رونما ہوئی جس کے سبب آج نہ فقط اسلامی معاشرے بلکہ پورا عالم علوم تجربی میں تعجب خیز تر قیوں کے باجود دوسری جاہلیت سے دو چار ہے ۔

۲۴۶

رسول خدا(ص) نے دنیا کے تمام انسانوں کو یہ خوشخبری دی کہ اس عہد کی بھی ایک انتہا ہے اور یہ اس وقت ہوگا، جب ان کی نسل کا چشم و چراغ ، مہدی آل ؐمحمد ظہور کریگا، اور جب وہ آئیگا تو اسکی ہدایت و رہبری کے سبب دنیا کی جاہلیت کا قصہ تمام ہوگا، بدعات و خرافات کا قلع قمع ہوگا، عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا، فساد و تباہی کا خاتمہ ہوگا، دنیا کے چپہ چپہ پر حقیقی علم ضوفشاں ہوگا، اس کتاب کی آٹھویں فصل کو ہم نے ان ہی بشارتوں سے مخصوص کیاہے ۔ دعا ہے کہ ایران میں حیات اسلام کی تجدید اس بشارت کا پیش خیمہ ہو۔

۲۴۷

آٹھویں فصل جاہلیت کا خاتمہ

۱۲۳۴۔ رسول خدا(ص): نے ائمہ ٪کے سلسلہ میںفرمایا: ان کا نواں قائم ہے کہ خدا جس کے وسیلہ سے زمین کو ظلمت و تاریکی کے بعد نور سے ، ظلم و جور کے بعد عدل و انصاف سے۔ جہل و نادانی کے بعد علم سے بھر دیگا۔

۱۲۳۵۔ امام علی (ع):نے پیشینگوئیوں اور فتنوں کے ذکر کے بعد فرمایا: ایسا ہی ہوگا، یہاں تک کہ زمانہ کی سختیوں اور لوگوں کی نادانیوں کے وقت خدا آخری زمانہ میں ایک ایسے شخص کو بھیجے گا کہ جس کی حمایت اپنے فرشتوںکے ذریعہ کریگا، اس کے یاورو انصار کو محفوظ رکھے گا، اپنی آیات سے اسکی مدد کریگا، اور اسے تمام اہل زمین پر کامیابی عطا کریگا تاکہ لوگ بادل خواستہ یا بادل نخواستہ دیندار ہو جائیں۔ اور وہ زمین کو انصاف و علم اور نورو برہان سے بھردیگا ، زمین اپنی تمام وسعتوں( عرض و طول) کے ساتھ اسکی فرمانبردار ہوگی، کوئی کافر نہ ہوگا مگر یہ کہ ایمان لے آئے کوئی بدکردار نہ ہوگا مگر یہ کہ صالح و نیک ہو جائے۔ درندے اسکی حکومت میں مہربان ہوں گے۔ زمین اپنی روئیدگی کو آشکار کریگی، آسمان اپنی بر کتیں نازل کریگا، خزانے اس کے لئے ظاہر ہوں گے ، اور وہ چالیس سال زمین و آسمان کے درمیان حکومت کریگا، خوشابحال وہ شخص جو اس کے زمانے کو دیکھے گا اور اس کے کلام کو سنے گا۔

۲۴۸

۱۲۳۶۔ امام علی (ع): نے اس خطبہ میں جس میں زمانہ کے حوادث اور پیشینگوئیوںکی طرف اشارہ کیا ہے فرمایا: ان لوگوں نے گمراہی کے راستوں پر چلنے اور ہدایت کے راستوںکو چھوڑ نے کے لئے داہنے بائیں راستے اختیار کر لئے ہیںمگر تم اس امر میں جلدی نہ کرو جو بہر حال ہونے والا ہے اور جس کا انتظام کیا جا رہا ہے اور اسے دور نہ سمجھو جو کل آنے والا ہے کہ کتنے ہی جلدی کے طلبگار جب مقصد کو پالیتے ہیں تو سوچتے ہیںکاش اسے حاصل نہ کرتے۔ آج کادن کل کے سویرے سے کس قدر قریب ہے ۔ لوگو! یہ ہر وعدہ کے ورود اور ہراس چیز کے ظہور کی قربت کا وقت ہے جسے تم نہیں ۔ پہچانتے ہو۔ لہذا جو شخص بھی ان حالات تک باقی رہ جائے اس کا فرض ہے کہ روشن چراغ کے سہارے قدم آگے بڑھائے اور صالحین کے نقش قدم پر چلے تاکہ ہر گرہ کو کھول سکے اور ہر غلامی سے آزادی حاصل کر سکے ، ہرگروہ کوبوقت ضرورت منتشر کر سکے اور ہر انتشار کو جمع کر سکے اور لوگوں سے یوں مخفی رہے کہ قیافہ شناس بھی اس کے نقش قدم کو تاحد نظر نہ پاسکیں۔ اس کے بعد ایک قوم پر اس طرح صیقل کی جائیگی کہ جس طرح لوہار تلوار کی دھار پر صیقل کرتا ہے ۔ ان لوگوںکی آنکھوں کو قرآن کے ذریعہ روشن کیا جائیگا، اور ان کے کانوں میں تفسیر کو مسلسل پہنچایا جائیگا اور انہیں صبح و شام حکمت کے جاموں سے سیراب کیا جائیگا!

۱۲۳۷۔ امام باقر(ع): جب ہمارا قائم ، قیام کریگا تو خدااپنے ہاتھ کو بندوںکے سروںپر رکھیگا جس کے سبب ان کی عقلیں اکٹھا ہو جائیں گی اور ان کی خرد کامل ہو جائے گی۔

۱۲۳۸۔ فضیل بن یسار: کا بیان ہے کہ میں نے امام صادق(ع) کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جب ہمارا قائم ، قیام کریگا اس کو لوگوں کی جہالت کا سامنا اس سے زیادہ کرنا ہوگا کہ جتنا رسول کو جاہلیت کے جاہلوں کا سامنا کرناپڑا تھا۔ میںنے کہا: وہ کس طرح؟ فرمایاؑ: بیشک رسول خدا(ص) جب لوگوںکے درمیان تشریف لائے تھے۔

۲۴۹

اس وقت وہ لوگ پتھروں، چٹانوں اور تراشی ہوئی لکڑیوں کی پرستش کرتے تھے، لیکن جب ہمارا قائم قیام کریگا اور ان کے پاس آئیگا تو وہ سب کے سب کتاب خدا کی تاویل کریں گے اور اسی کے ذریعہ ان پر احتجاج کریں گے ، پھر فرمایا: لیکن خدا کی قسم، وہ اپنے عدل و انصاف کو ان کے گھروں میں اس طرح داخل کریگا کہ جس طرح ان کے گھروں میں سردی و گرمی داخل ہوتی ہے ۔

۱۲۳۹۔ امام صادق(ع): علم ستائیس (۲۷) حروف کے مجموعہ کا نام ہے ۔ وہ تمام علوم جو انبیاء لیکر آئے وہ فقط دو حرف تھے اور لوگ اب تک ان دو حرف کے سوا اور کچھ نہیں جانتے ، لیکن جب قائم قیام کریگا تو دوسرے پچیس حروف کو ظاہر کریگا اور لوگوں کے درمیان ان کی اشاعت کریگا، اور ان دو حروف کو بھی انہیںکے ساتھ ضمیمہ کریگا یہاں تک کہ وہ علم کو ستائیس حروف پر مشتمل کر دیگا۔

۱۲۴۰۔ امام صادق(ع) : نے جب کوفہ کا ذکر کیا تو فرمایا: عنقریب کو فہ مومنوں سے خالی ہو جائیگا اور علم وہاں سے ایسے نکل جائیگا جیسے سوراخ سے سانپ نکل جاتا ہے ، پھراس شہر میںظاہر ہوگا جسے قم کہا جاتا ہے ، جو علم و فضیلت کا سر چشمہ ہوگا، روئے زمین پر دین کے اعتبار سے کوئی ناتواں و کمزور باقی نہ ہوگا حتی کہ حجلہ نشین عورتیں بھی ، اورا یسا اس وقت ہوگا جب ہمارے قائم کا ظہور نزدیک ہوگا پھر خدا قم اور اہل قم کو حجت کا جانشین قرار دیگا، اگر ایسا نہ ہوگا تو زمین اپنے اہل کے ساتھ دھنس جائیگی۔

اور زمین پر کوئی حجت باقی نہ رہیگی، پھر علم شہر قم سے مشرق و مغرب کے تمام شہروں میںپھیلیگا تاکہ خلق پر خدا کی حجت تمام ہو جائے اور زمین پر کوئی ایسا باقی نہ رہیگا کہ جس تک دین اور علم نہ پہنچا ہو، اس کے بعد قائم ؑ ظاہر ہوگا اور بندوں پر خدا کی ناراضگی و غضب کاوسیلہ ہوگا، اس لئے کہ خدا اپنے بندوں سے انتقام نہیںلیگا مگر یہ کہ وہ لوگ حجت کے منکر ہو جائیں۔

۲۵۰

۱۲۴۱۔ سید ابن طاؤوس: کا بیان ہیکہ زیارت امام زمانہ - میں ہے: خدایا! محمد اور اہلبیت محمد(ص) پر درود بھیج، اور ہمیں ہمارے سردار، ہمارے آقا، ہمارے امام ، ہمارے مولا صاحب الزمان کا دیدار کرادے، وہ ہی زمانہ کے لوگوں کے لئے پناہگاہ اور ہمارے زمانہ کے افراد کو نجات دینے والے ہیں، ان کی گفتار آشکار اور رہنمائی روشن ہے، وہ ضلالت و گمراہی سے ہدایت دینے والے اور جہالت ونادانی سے نجات دینے والے ہیں۔

خدایا!میں اپنی جہالت و نادانی کے سبب تجھ سے معذرت چاتا ہوں۔

بار الٰہا! میں اپنی نادانی کے باعث تیری پناہ چاہتا ہوں۔

پروردگارا!! میری لغزش ، خطا، میری نادانی اور کاموں میں مجھے میرے اسراف سے بخش دے اور ان چیزوں کو معاف کر دے کہ جن کو تو مجھ سے بہتر جانتا ہے۔

خدایا! محمد و آل محمدپردرود بھیج اور ان کے قائم کے ظہور میں تعجیل فرما، اور ان کے سبب زمین کو اسکی ظلمت و تاریکی کے بعد نور سے اور جہالت کے بعد علم سے بھر دے ، اور ہمیں عقلِ کامل ، عزم محکم، قلب پاکیزہ، علم کثیر اور اچھے ادب کی توفیق عطا فرما اور ان سب کو ہمارے لئے مفید قرار دے اور ہمارے لئے مضر قرار نہ دے۔

بار الٰہا! محمد اور ان کی آل پاک پر درود بھیج ، اور اے برائیوں کو نیکیوںمیں تبدیل کرنے والے اپنے فضل و رحمت کے سبب ہماری اس کوشش کو قبول فرما، اے ارحم الراحمین۔

۲۵۱

فہرست

مقدمہ ۴

پیش لفظ ۷

عقل کے لغوی معنی ۸

عقل اسلامی روایات میں ۹

الف: عقل کا استعمال اور ادراکات کا سرچشمہ ۹

۱۔ تمام معارفِ انسانی کا سرچشمہ ۹

۲۔ فکر کا سرچشمہ ۱۰

۳۔الہام کا سرچشمہ ۱۰

نکتہ ۱۱

ب: عقل کا استعمال اورنتیجہ ادراکات ۱۲

حقائق کی شناخت ۱۲

عقل کے مطابق عمل ۱۲

عقل کی حیات ۱۳

عقل نظری اور عقل عملی ۱۴

عقل فطری اور عقل تجربی ۱۶

عاقل و عالم کا فرق ۱۸

عقل کے بغیر علم کا خطرہ ۱۹

دوسری فصل عقل کی قیمت ۲۱

خدا کا تحفہ ۲۱

بہترین عطیہ ۲۲

۲۵۲

انسان کی اصل ۲۴

انسان کی قیمت ۲۵

اسلام کا پہلا پایہ ۲۶

انسان کا دوست ۲۶

مومن کا دوست اور رہنما ۲۷

مومن کا پشت پناہ ۲۷

سب سے بڑی بے نیازی ۲۹

علم محتاجِ عقل ہے ۳۰

نادر اقوال ۳۱

تیسری فصل تعقل ۳۳

تعقل کی تاکید ۳۳

قرآن ۳۳

حدیث ۳۴

ہمیشہ غور و فکر سے کام لو ۴۰

قرآن ۴۰

حدیث ۴۱

عقل کا حجت ہونا ۴۴

اعمال کے حساب میں عقل کا دخل ۴۵

اعمال کی جزا میں عقل کااثر ۴۵

چوتھی فصل عقل کے رشد کے اسباب ۴۸

عقل کی تقویت کے عوامل ۴۸

۲۵۳

الف۔ وحی ۴۸

حدیث ۴۹

ب۔ علم ۵۰

قرآن ۵۰

حدیث ۵۰

ج۔ ادب ۵۱

د۔ تجربہ ۵۲

ھ۔ زمین میں سیر ۵۲

قرآن ۵۲

حدیث ۵۳

و۔مشورہ ۵۳

ز۔ تقویٰ ۵۳

ح۔ جہاد بالنفس ۵۴

ی۔ دنیا سے بے رغبتی ۵۵

ک: حق کا اتباع ۵۵

ل۔ حکماء کی ہمنشینی ۵۶

م۔ جاہلوں پر رحم ۵۶

ن۔ خدا سے مدد چاہنا ۵۶

مقویات دماغ ۵۷

الف: تیل ۵۷

ب: کدو ۵۷

۲۵۴

ج:بہی ۵۸

د:کرفس(خراسانی اجوائن) ۵۸

ھ: گوشت ۵۸

و: دودھ ۵۹

ز: سرکہ ۵۹

ح: سداب( کالا دانہ) ۵۹

ط: شہد ۶۰

ی: انار کو اس کے باریک چھلکوں کے ساتھ کھانا ۶۰

ک: پانی ۶۰

ل: حجامت(فصد کھلوانا) ۶۰

م: خرفہ ۶۱

ن: لیمو ۶۱

س: باقلا ۶۱

پانچویں فصل عقل کی نشانیاں ۶۲

عقل و جہل کے سپاہی ۶۲

عقل کے آثار ۶۵

الف۔ علم و حکمت ۶۵

قرآن ۶۵

حدیث ۶۵

ب۔ معرفت خدا ۶۸

ج۔دین ۷۰

۲۵۵

د۔ کمال دین ۷۰

ھ۔ مکارم اخلاق ۷۱

و۔ نیک اعمال ۷۵

قرآن ۷۵

حدیث ۷۶

ز۔ ہر شی کو اسکی جگہ پر رکھنا ۷۸

فائدہ ۷۸

ح۔ بہتر کا انتخاب ۷۸

ط۔ عمر کو غنیمت سمجھنا ۷۹

ی۔ صحیح بات ۷۹

ک۔ تجربات کا تحفظ ۸۰

ل۔ حسن تدبیر ۸۰

م۔صحیح گمان ۸۰

ن ۔دنیا سے بے رغبتی ۸۱

س۔ فضول باتوں کا ترک کرنا ۸۱

ع۔آخرت کا زاد راہ ۸۲

ف۔نجات ۸۳

ص۔ جنت پر اختتام ۸۴

ق۔ ہر کام میں بھلائی ۸۵

ر۔ دنیا و آخرت کی بھلائی ۸۵

وہ اشیاء جن سے عقل آزمائی جاتی ہے ۸۷

۲۵۶

الف: عمل ۸۷

ب: کلام ۸۷

ج: خاموشی ۸۸

د: رائے ۸۹

ھ: قاصد ۸۹

و: لکھنا ۸۹

ز: تصدیق اور انکار ۹۰

ح: دوست ۹۰

عقل کا معیار ۹۰

عاقلوںکے صفات ۹۲

ارباب عقل کے صفات ۱۰۱

قرآن ۱۰۱

حدیث ۱۰۱

صاحبان عقل کے صفات ۱۰۳

قرآن ۱۰۳

حدیث ۱۰۳

کامل عقل کے علامات ۱۰۵

عقلمند ترین انسان ۱۰۸

چھٹی فصل عقل کی آفتیں ۱۱۱

خواہشاتِ نفسانی ۱۱۱

قرآن ۱۱۱

۲۵۷

حدیث ۱۱۱

گناہ ۱۱۴

دل پر مہرلگنا ۱۱۴

قرآن ۱۱۴

حدیث ۱۱۵

آرزو ۱۱۶

تکبر ۱۱۶

فریب ۱۱۷

غیظ و غضب ۱۱۷

حرص و طمع ۱۱۸

خود پسندی ۱۱۸

عقل سے بے نیاز ہونا ۱۱۹

حب دنیا ۱۱۹

مے کشی ۱۲۱

پانچ چیزوں کی مستی ۱۲۱

زیادہ لہوو لعب ۱۲۲

بیکاری ۱۲۲

زیادہ طلبی ۱۲۳

نادان کی ہمنشینی ۱۲۴

حد سے تجاوز کرنا ۱۲۴

بیوقوفوں سے مجادلہ ۱۲۴

عاقل کی بات پر کان نہ دھرنا ۱۲۵

جنگلی جانور اور گائے کا گوشت ۱۲۵

ساتویں فصل عاقل کے فرائض ۱۲۶

عاقل کے واجبات ۱۲۶

قرآن ۱۲۶

حدیث ۱۲۶

عاقل کے لئے حرام اشیائ ۱۲۸

قرآن ۱۲۸

حدیث ۱۲۸

عاقل کے لئے مناسب اشیائ ۱۳۰

عاقل کے لئے نامناسب اشیائ ۱۳۵

دوسرا حصہ ۱۳۷

جہل ۱۳۷

پہلی فصل مفہوم جہل ۱۳۸

مفہوم جہل کی تحقیق ۱۴۰

مفہوم جہل ۱۴۲

معانی کی وضاحت ۱۴۲

۱۔ مطلق جہل ۱۴۲

۲۔ مفید معارف سے جہالت ۱۴۳

۳۔ انسان کی ضروری معارف سے جہالت ۱۴۳

۴۔ عقل کے مقابل میں ایک قوت ۱۴۴

۱۔خطرناک ترین جہل ۱۴۵

۲۔ عقل و جہل کا تقابل ۱۴۶

دوسری فصل جہل سے بچو ۱۴۷

جہل کی مذمت ۱۴۷

قرآن ۱۴۷

الف: عظیم ترین مصائب ۱۴۷

حدیث ۱۴۷

ب: بدترین بیماری ۱۴۸

ج: شدید ترین فقر ۱۴۸

د: خطرناک ترین دشمن ۱۴۸

ھ: رسوا ترین بے حیائی ۱۴۹

جاہل کی مذمت ۱۴۹

قرآن ۱۴۹

حدیث ۱۴۹

نادر اقوال ۱۵۲

تیسری فصل جاہلوں کے اقسام ۱۵۳

اقسام جہل کی وضاحت ۱۵۳

۱۔ علم ۱۵۴

۲۔ غفلت ۱۵۴

۳۔ جہل بسیط ۱۵۴

۴۔ جہل مرکب ۱۵۵

لا علاج بیماری ۱۵۵

چوتھی فصل جہل کے علامات ۱۵۸

آثار جہل ۱۵۸

الف : کفر ۱۵۸

قرآن مجید ۱۵۸

حدیث ۱۵۸

ب: برائیاں ۱۵۹

ج: علم اور عالم سے دشمنی ۱۶۰

د: روح کی موت ۱۶۰

ھ: برے اخلاق ۱۶۱

و: اختلاف و جدائی ۱۶۲

قرآن ۱۶۲

حدیث ۱۶۲

ز: لغزش ۱۶۳

ح: ذلت ۱۶۳

ط: افراط و تفریط ۱۶۴

ی: دنیا و آخرت کی برائی ۱۶۴

ک: نادر اقوال ۱۶۴

جاہلوں کے صفات ۱۶۶

حدیث ۱۶۶

جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے ۱۷۱

الف: خودرائی ۱۷۱

ب: خود کو اچھا سمجھنا ۱۷۲

ج: اپنے عیوب سے بے خبری ۱۷۲

د: اپنی قدر و منزلت سے ناواقفیت ۱۷۲

ھ: علم و عمل میں منافات ۱۷۳

و:خود را فضیحت دیگراں را نصیحت ۱۷۳

ز: گناہوںکا ارتکاب ۱۷۳

ح: ہر معلوم چیز کا اظہار ۱۷۴

ط: ہر سنی چیز کا انکار ۱۷۴

ی: خدا کو دھوکا دینا ۱۷۴

ک: بے سبب ہنسنا ۱۷۴

جاہل ترین انسان ۱۷۵

پانچویں فصل نادانوں کے فرائض ۱۷۷

جاہل پر واجب چیزیں ۱۷۷

الف: سیکھنا ۱۷۷

ب :توبہ ۱۷۹

ج: تقویٰ ۱۷۹

د: شبہ کے وقت احتیاط ۱۷۹

ھ: جہالت کا اعتراف ۱۸۱

و: جہالت پر معذرت ۱۸۲

ز: جہالت سے خدا کی پناہ چاہنا ۱۸۲

ح: جہالت سے توبہ ۱۸۳

جاہل کے لئے حرام چیزیں ۱۸۳

الف: علم کے بغیر لب کشائی ۱۸۳

قرآن ۱۸۳

حدیث ۱۸۴

ب: نامعلوم چیز کا انکار ۱۸۵

قرآن ۱۸۵

حدیث ۱۸۵

ممدوح جہالت ۱۸۷

جاہل سے مناسب برتاؤ ۱۹۰

الف: گفتگو کے وقت سلام کرنا ۱۹۰

قرآن ۱۹۰

حدیث ۱۹۱

ب: جھگڑے کے وقت خاموشی ۱۹۲

ج: بردباری ۱۹۲

د: تعلیم ۱۹۴

ھ: عدم اعتماد ۱۹۴

و: نافرمانی ۱۹۴

ز: اعراض ۱۹۵

قرآن ۱۹۵

حدیث ۱۹۵

چھٹی فصل پہلی جاہلیت ۱۹۷

مفہوم جاہلیت ۱۹۷

قرآن ۱۹۷

( اور پہلی جاہلیت جیسا بناؤ سنگار نہ کرو) ۱۹۷

حدیث ۱۹۷

جاہلیت کے متعلق کچھ باتیں ۲۰۴

دین جاہلیت ۲۰۸

الف : غیر اللہ کی عبادت ۲۰۸

قرآن ۲۰۸

ب: خدا کے لئے بیٹا قرار دینا ۲۰۸

حدیث ۲۰۹

ج: جنات کو خداکا شریک قرار دینا ۲۰۹

د: خدا اور جنات کا رشتہ ۲۱۰

ھ: بعض چوپایوں کو حرام قرار دینا ۲۱۰

وضاحت ۲۱۱

و:خدا اور اصنام کے درمیان کھیتی اور چوپایوں کی تقسیم ۲۱۳

قرآن ۲۱۳

وضاحت ۲۱۴

ز: عریاں طواف ۲۱۵

ح: قیامت کا انکار ۲۱۶

قرآن ۲۱۶

جاہلیت کے عقائد پر ایک نظر ۲۱۷

دور جاہلیت کے اوصاف ۲۲۰

قرآن ۲۲۰

حدیث ۲۲۰

جاہلیت کے جرائم ۲۲۳

الف :بیٹیوں کو زندہ دفن کرنا ۲۲۳

قرآن ۲۲۳

حدیث ۲۲۴

ب: اولاد کشی ۲۲۴

قرآن ۲۲۴

ج: بد کرداری ۲۲۵

حدیث ۲۲۶

د: لڑکیوں کو بد کاری پر مجبور کرنا ۲۲۶

قرآن ۲۲۶

حدیث ۲۲۷

ھ: شراب، جوا، بت اور پانسہ ۲۲۷

قرآن ۲۲۷

حدیث ۲۲۷

و: خون مالی ۲۲۸

ز: بد شگونی ۲۲۸

ح: جنات کی پناہ ڈھونڈنا ۲۲۹

قرآن ۲۲۹

حدیث ۲۲۹

ط:جنات کے لئے قربانی کرنا ۲۲۹

ی: گھونگا پہننا ۲۳۰

ک: میت پر عورتوںکا بین کرنا ۲۳۰

ل: غیر خدا کی قسم کھانا ۲۳۱

اسلام کا جاہلیت کے رواج کو مٹا نا ۲۳۱

اچھی سنن کی تائید ۲۳۵

ساتویں فصل دوسری جاہلیت ۲۳۹

پیچھے کی طرف پلٹنا ۲۳۹

قرآن ۲۳۹

حدیث ۲۳۹

جاہلیت کی طرف پلٹنے کے اسباب ۲۴۰

الف: امام کی عدم معرفت ۲۴۰

ب: نشہ آور اشیاء کا استعمال ۲۴۱

جاہلیت کی طرف پلٹنے کے اسباب کی تحقیق ۲۴۲

قرآن کی تنبیہہ ۲۴۴

پلٹنے کے اسباب ۲۴۴

الف: فردی اسباب ۲۴۵

ب: اجتماعی اسباب ۲۴۵

آٹھویں فصل جاہلیت کا خاتمہ ۲۴۸

۲۵۸