‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلدسوم) جلد ۳

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلدسوم) 0%

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلدسوم) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 302

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلدسوم)

مؤلف: ‏آیة الله ابراهیم امینی
زمرہ جات:

صفحے: 302
مشاہدے: 87617
ڈاؤنلوڈ: 2352


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 302 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 87617 / ڈاؤنلوڈ: 2352
سائز سائز سائز
‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلدسوم)

‏تعلیم دین ساده زبان میں(جلدسوم) جلد 3

مؤلف:
اردو

اعصاب کے ذریعہ مغز تک منتقل کردیتے ہیں_

ہاضمہ کے خلیے اس کے لیس دار پانی کے ساتھ مل کر غذا کے ہضم کرنے کے نظام کو انجام دیتے ہیں_ یہاں تک کہ بدن کی ہڈیوں کے لئے بھی زندہ خلیے موجود ہوا کرتے ہیں_ بدن کے خلیے ایک خاص نظم و ضبط اور ترتیب سے بدن میں رکھے گئے ہیں ان کے درمیان تعجب آور ہماہنگی اور ہمکاری موجود ہے یہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے کام اور ضرورت کو انجام دیتے ہیں_

یوں نہیں ہوتا کہ معدہ کے ہاضمہ کے خلیے صرف اپنے لئے غذا مہیا کریں بلکہ تمام بدن کے دوسرے خلیے کی بھی خدمات انجام دیتے ہیں اور تمام اعضاء کے لئے غذا بناتے ہیں اگر کسی عضو پر تکلیف وارد ہو تو تمام خلیے اکٹھے ہوکر اس عضو کی تکلیف کو درست کرنا شروع کردیتے ہیں_

ہاں بچو اس نظم و ضبط اور تعجب و ہمکاری سے جو ہمارے بدن میں رکھ دی گئی ہے اس سے ہم کیا سمجھتے ہیں___؟

کیا یہ نہیں سمجھ لیتے کہ ان کو پیدا کرنے والا عالم اور قادر ہے کہ جس نے ہمارے بدن میں ایک خاص نظام اور ہماہنگی کو خلق کیا ہے اور وہ عالم اور قادر ذات ''خدا'' ہے_

بچو تم جان چکے ہو کہ خلیے کس تعجب و نظم اور ترتیب سے ایک دوسرے کی ہمکاری کرتے ہیں___؟

۲۱

اور ایک دوسرے کی مدد و کمک کرتے ہیں اسی وجہ سے خلیے زندہ رہتے ہیں اور زندگی کرتے ہیں_

ہم انسان بھی خالق مہربان کے حکم اور اس کے برگزیدہ بندوں کی رہبری میں انھیں بدن کے خلیوں کی طرح ایک دوسرے کی مدد و ہمکاری اور کمک کریں اگر ہم ایک دوسرے کی مدد کیا کریں تو اس جہاں میں آزاد و کامیاب اور سربلند زندگی کرسکیں گے اور آخرت میں سعادت مند اور خوش و خرم ہوا کریں گے اور اللہ تعالی ہمیں بہت نیک جزا عنایت فرمائے گا_

میں تم سب سے خواہش کرتا ہوں کہ راستے میں جو انیٹیں پڑی ہوئی ہیں سب ملکر انھیں راستے سے ہٹاکر اس مکان کے اندر داخل کردو تا کہ ان مزدوروں کی مدد کرسکو''_

تمام بچوں نے اپنے استاد کی اس پیش کش کو خوش و خرم قبول کرتے ہوئے تھوڑی مدت میں ان تمام اینٹوں کو مکان کے اندر رکھ دیا جو باہر بکھری پڑی ہوئی تھیں_ استاد نے آخر میں فرمایا:

''آج کا سبق ایمان اور عمل کا درس تھا ہم اپنے بدن کی ساخت کے مطالعہ سے اپنے خدا سے بہتر آشنا ہوگئے ہیں اور مزدوروں کی مدد کرنے سے ایک نیک عمل بھی بجالائے ہیں اور اپنے خدا کو خوشنود کیا ہے''_

۲۲

سوالات

ان سوالات کے جوابات دیجئے

۱)___ ہمارے بدن کی ساختمان کے چھوٹے سے چھوٹے جز کا کیا نام ہے؟ تم کو کتنے خلیوں کے نام یاد ہیں___؟

۲)___ معدہ کے ہاضمہ کے خلیہ کا دوسرے خلیوں سے کیا ربط ہے___؟

۳)___ جب کسی خلیہ کو تکلیف ہوتی ہے تو اس کی ترمیم کردینے سے ہم کیا سمجھتے ہیں، خلی کے ایک دوسرے سے ربط رکھنے سے کیا سمجھا جاتا ہے___؟

۴)___ اگر ہمارے بدن کے خلیے ایک دوسرے سے ہماہنگی نہ کرتے تو کیا ہم زندگی کرسکتے___؟

۵)___ ہمارے بدن میں تعجب آور جو ہماہنگی اور ہمکاری پائی جاتی ہے اس سے ہم کیا سمجھتے ہیں___؟

۶)___ ہم انسان کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کریں___؟

۷)___ استاد نے آخر میں کیا خواہش ظاہر کی، تمھارے خیال میں استاد نے وہ خواہش کیوں ظاہر کی___؟

۸)___ کیا بتاسکتے ہو کہ استاد نے اس سبق کو کیوں ایمان اور عمل کا نام دیا___؟

۲۳

بہترین سبق

دوسرے دن وہی استاد کلاس میں آئے اور کل والی بحث کو پھر سے شروع کردیا اور فرمایا: ''پیارے بچو تم نے کل کے سبق میں پڑھا تھا کہ ہمارے بدن کی ساخت چھوٹے چھوٹے ذرات سے مل کر ہوئی ہے کہ جنھیں خلیے کہا جاتا ہے یہ خلیے ایک خاص نظم اور ترتیب سے رکھے گئے ہیں اور خلیے کی ہر ایک قسم اپنے کام سے خو ب آشنا ہے اور اسے بخوبی انجام دیتی ہے_

آج بھی میں اسی کے متعلق گفتگو کروں گا جانتے ہو کہ خلیہ کو کس طرح بنایا گیا ہے، خلیہ ایک خاص مادہ سے بنایا گیا ہے کو جو انڈے کی سفیدی کی طرح ہوتا ہے اور اس کا نام پروٹو پلازم رکھا گیا ہے اور پھر یہی پروٹو پلازم کئی مواد اور اجزاء سے مرکب ہوتا ہے_ تمھیں معلوم ہے کہ ایک سل میں کتنے اجزاء ہیں اور اس میں کام کرنے والے اجزاء کون سے ہیں عمدہ کام کرنے والا جزو وہی پروٹوپلازم ہے یہ حرکت کرتا ہے اور اکسیجن لیتا ہے اور کاربن خارج کرتا ہے، غذا حاصل کرتا ہے تا کہ زندہ رہ سکے پروٹوپلازم غذا کی کچھ مقدار کو دوسرے نئے پروٹوپلازم بنانے میں

۲۴

صرف کرکے تولید مثل کرتا ہے اسی وجہ سے زندہ موجودات رشد کرتے ہوئے اپنی زندگی کو دوام بخشتے ہیں جو اجزاء کو جو بے کار ہوجاتے ہیں ان کی جگہ دوسرے اس قسم کے اجزاء بناتا ہے اور خراب شدہ کی ترمیم کردیتا ہے_

ہر سل کے اندر بہت چھوٹے چھوٹے دانے ہوتے ہیں کہ جنھیں سل کا حصہ یعنی مغز یا گٹھلی کہاجاتا ہے کیا تم جانتے ہو کہ سیلز ( CELLS ) کے یہ مغز کیا کام انجام دیتے ہیں___؟ کیا تم ایک سیل اور ایک اینٹ کا فرق بتاسکتے ہو؟ کیا تم بتاسکتے ہو کہ ان دونوں کی ساخت میں کیا فرق ہے___؟ بچوں نے ان سوالوں کے جوابات دیئے اور ان کے کئی فرق بیان کئے_ اس کے بعد استاد نے پھر سے اسی بحث کو شروع کیا اور پوچھا کہ:

'' کیا تم اپنے بدن میں سیلز کی تعداد کو جانتے ہو؟ کیا جانتے ہو کہ صرف انسان کے مغز میں تقریباً دس میلیارد سیلز موجود ہیں_ کیا تمھیں علم ہے کہ انسان کے خون میں تقریباً پندرہ تریلیوں سیلز موجود ہوتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام سیلز زندہ ہوتے ہیں اور اپنا کام بہت دقت سے ایک خاص نظم و ترتیب سے بخوبی انجام دیتے ہیں اور ایک دوسرے کے کام کو پایہ تکمیل پہنچاتے ہیں_

غذا اور آکسیجن حاصل کرتے ہیں اور کاربن باہر خارج کردیتے ہیں، تولید مثل کرتے رہتے ہیں_ بعض دیکھنے کے لئے

۲۵

اور بعض سننے کے لئے، بعض ذائقہ اور شامہ کے لئے وسیلہ بنتے ہیں، بعض سے گرمی و سردی اور سختی محسوس کیا جاتا ہے اور یہ بدن کے تمام کاموں کو انجام دیتے ہیں_

انسان کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں_ میرے عزیز طالب علمو ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک منظم عمارت کا بنانے والا کوئی نہ ہو بغیر نقشے اور غرض و غایت کے موجود ہوجائے_ تم ایک عمارت کی ترتیب اور نظم سے سمجھ جاتے ہو کہ اس کے بنانے میں عقل اور شعور کو دخل ہے اور یہ از خود بغیر غرض و غایت کے وجود میں نہیں آئی بالخصوص ایسی عمارت کہ جس کے تمام اجزاء آپس میں ایک خاص ارتباط و ہم آہنگی اور ہمکاری رکھتے ہوں_

بچو تم اپنے بدن کی عمارت کی ساخت کے بارے میں کیا کہتے ہو___؟ تم اپنے بدن کے بہت دقیق اور ہم آہنگ سیلز کے متعلق کیا سوچتے ہو___؟ تم ایک ایسی عمارت کے متعلق کہ جو کئی ہزار اینٹوں اور دوسرے ازجزاء سے بنائی گئی ہو کبھی یہ احتمال نہیں دیتے کہ یہ خود بخود وجود میں آگئی ہوگی بلکہ اس میں کوئی شک اورتردید نہیں کرتے کہ اس کے بنانے والے نے اسے علم سے ایک خاص نقشے کو سامنے رکھ کر ایک خاص غرض کے لئے بنایا ہے___؟ اپنے بدن کے متعلق جو کئی ملیارد سیلز سے جو ایک خاص نظم اور ترتیب و تعجب آور ہمکاری اور اپنے فرائض کو انجام دیتے ہیں

۲۶

بنایا گیا ہے_ تم اس کے متعلق کیا نظر رکھتے ہو؟ کیا یہ احتمال دے سکتے ہو کہ یہ از خود بن گیا ہوگا___؟ کیا یہ احتمال دے سکتے ہو کہ اس کا بنانے والا اور نقشہ کشی کرنے والا کوئی بھی نہ ہوگا؟ کیا یہ احتمال دے سکتے ہو کہ اس کا بنانے والا عالم اور قادر نہ ہوگا___؟

کیا احتمال دے سکتے ہو کہ اس کے بنانے میں کوئی غرض و غایت مقصود نہ ہوگی تم کیا کہتے ہو___؟ بتلاؤ

کیا نہیں کہوگے کہ پیدا کرنے والا ایک بہت بڑا عالم اور قادر ہے اور سب کا پہلے سے حساب کر کے انسان کے بدن کو ملیارد سیلز سے اس طرح منظم اور زیبا خلق فرما ہے_ سچ کہہ رہے ہو کہ ہم اس دقیق و زیبا نظم سے جو تعجب آور ہے سمجھ جاتے ہیں کہ اسے خلق کرنے والا عالم اور قادر ہے کہ جس نے اسے اس طرح خلق فرمایا ہے اور اس کو چلا رہا ہے_

سوچو اگر بدن کے سیلز کو غذا اور آکسیجن نہ پہنچے تو وہ کس طرح زندہ رہ سکتے ہیں اور کام کرسکتے ہیں ؟ اگر غذا کو ہضم کرنے کے لئے سیلز غذا کو جذب اور ہضم نہ کرتے تو بدن کے دوسرے سیلز کہاں سے غذا حاصل کرتے، کس طرح بڑھتے اور رشد کرتے؟ کس طرح تولید مثل کرتے؟

اگر ہاتھ کے اعصاب کے سیلز مدد نہ کریں تو کس طرح غذا کو منھ تک لے جایا جاسکتا ہے؟ اگر پانی و غذا اور آکسیجن موجود نہ ہوتے تو کہاں سے غذا حاصل کی جاتی؟ اگر بدن کے سیلز میں تعاون اور ہمکاری موجود نہ ہوتی تو کیا ہمارا زندگی کو باقی رکھنا ممکن ہوتا؟

۲۷

کیا ان تمام ربط اور ہم آہنگی کے دیکھنے سے خالق کے دانا اور توانا ہونے تک نہیں پہنچا جاسکتا؟ ہم بہت اشتیاق سے کوشش کر رہے ہیں کہ اس ذات کو بہتر پہچانیں اور اس کا زیادہ شکریہ ادا کریں ہمارے وظائف میں داخل ہے کہ دستورات اور احکام کو معلوم کریں اور ان کی پیروی کریں تا کہ دنیا میں آزاد و کامیاب اور سربلند ہوں اور آخرت میں سعادت مند اور خوش و خرم بنیں_

بچو میں بہت خوش ہوں کہ آج میں نے تمھیں بہترین سبق پڑھایا ہے یہ ''خداشناسی'' کا سبق ہے جو میں نے تمھیں بتلایا ہے_ ''خداشناسی'' کا سبق تمام علوم طبعی اور جہاں شناسی کی کتابوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے''

قرآن مجید کی ایک آیت:

( و فی الارض ایات للموقنین و فی انفسکم افلا تبصرون ) (۱)

'' زمین میں خداوند عالم کے وجود کے لئے یقین رکھنے والوں کے لئے نشانیاں موجود ہیں اور خود تمھارے وجود میں بھی اس کے وجود کے لئے علامتیں موجود ہیں کیا تم دیکھتے نہیں ہو___؟

____________________

۱) سورہ ذاریات آیت نمبر ۲۱

۲۸

سوالات

ان سوالات کے جواب دیجئے

۱) ___ ایک سیل کی تصویر بنایئےور اس کے مختلف اجزاء کے نام بتلایئے

۲)___ تم کن کن سیل کو جانتے ہو، کیا ان کی تصویریں بناسکتے ہو___؟ ایک ایسی تصویر بنایئےو کتاب میں موجود نہ ہو_

۳)___ اپنے بدن کے سیلز کی تعداد کو جانتے ہو___؟ حروف میں لکھو

۴)___ کیا تم بدن کے سیل کا فرق ایک اینٹ سے بتلاسکتے ہو____؟

۵)___ تمام اعضاء کے ربط اور ہم آہنگی سے تم کیا سمجھتے ہو، کیا اس قسم کی مخلوق بغیر کسی غرض اور غایت کے وجود میں آسکتی ہے___؟

۶)___ اگر سیلز کے درمیان تعاون و ربط اور ہم آہنگی نہ ہوتی تو کیا زندگی باقی رکھنا ممکن ہوتا___؟

۷)___ بدن کے سیلز اور ان کے درمیان ربط و ہم آہنگی سے تم کیا سمجھتے ہو_

۸)___ اپنے خالق کے بارے میں ہمارا کیا فریضہ ہے، اگر اس کے احکام کو معلوم کرلیں اور ان کی پیروی کریں تو کس طرح کی زندگی بسر کریں گے___؟

۹)___ کیا تم اندازہ لگا سکتے ہو کہ استاد نے اس سبق میں کتنے سوال بیان کئے ہیں سبق کو غور سے پڑھو اور دیکھو کہ تمھارا اندازہ ٹھیک ہے؟ سوالوں کو لکھو_

۱۰)___ اس سبق میں اور پہلے دوسبقوں میں تم نے کچھ خالق جہاں کے صفات معلوم کئے ہیں کیا ان کو بیان کرسکتے ہو___؟

۲۹

آپ ربط و ہم آہنگی کے مشاہدے سے کیا سمجھتے ہیں؟

تم یہاں دو قسم کی شکلیں دیکھ رہے ہو ان میں سے کون سی شکل منظم اور مرتبط ہے اور کون سی شکل غیر منظم اور غیر مرتبط ہے؟ کیا بتلاسکتے ہو کہ منظم شکل اور غیر منظم شکل میں کیا فرق موجود ہے___؟

۳۰

ایک منظم اورمرتبط شکل میں ایک خاص غرض اور غایت ہے اس کے تمام اجزاء اس طرح بنائے جاتے ہیں کہ ان کے ارتباط سے اسی غرض اور غایت تک پہنچنا ممکن ہے اسی بناپر اس شکل کو منظم اور مرتبط کہا جاسکتا ہے کہ جس کے تمام اجزاء بطور کامل ایک دوسرے سے ہم آہنگی او رہمکاری رکھتے ہوں اور ان تمام سے ایک خاص غرض اور غایت حاصل کی جاسکتی ہو مثلا شکل نمبر دو کو ایک منظم اور مرتبط شکل کہا جاسکتا ہے کیونکہ اس کے تمام اجزاء اس طرح بنائے گئے ہیں کہ جن سے ایک خاص غرض اور غایت مراد ہے اور وہ ہے ''سوار ہونا'' اور راستہ طے کرنا_

کسی منظم شکل میں ہر ایک جزء کو اس کی مخصوص جگہ پر رکھا جاتا ہے اور وہ دوسرے اجزاء کے ساتھ مل کر ایک مخصوص کام انجام دیتی ہے اگر اسی اس جگہ نہ رکھا جائے تو اس سے پورا کام حاصل نہ کیا جاسکے گا اور وہ کام ناقص انجام پائے گا_

جب ہم دیکھ رہے ہوں کہ کوئی چیز منظم اور مرتبط ہے اور اس کے مختلف اجزاء کسی خاص حساب سے ایک دوسرے سے مرتبط ہیں اور اس کا ہر جزء ایک مخصوص کام اور ایک خاص اندازے سے انجام دے رہا ہو مثلا شکل نمبر دو میں پہئے ایک خاص مقدار سے بنائے اور ایک خاص جنس سے بنائے گئے ہیں_ گدی بیٹھنے کے لئے، بریک روکنے کے لئے، گھنٹی ہوشیار کرنے کے لئے، بتیاں اور پیٹروں کی جگہ ایک خاص جنس سے بنائی گئی ہے اور یہ ایک خاص اندازے اور حساب سے ایک دوسرے سے مرتبط کر کے رکھے گئے ہیں کہ اگر وہ اس طرح منظم اور حساب کے ساتھ رکھے نہ جاتے تو وہ کسی کام نہ آتے اور وہ اس غرض و غایت کی بجاآوری نکے لئے بے فائدہ ہوتے کہ جوان سے مقصود تھی_

اب تم ان سوالوں کے جوابات دو_

۳۱

ایک منظم اور مرتبط شکل کے مشاہدے سے کہ جو وقت اور حساب سے کسی خاص جنس سے کسی خاص ہیئت میں بنائی گئی ہو اور اس کے اجزاء کے ایک دوسرے سے اور ایک دوسرے کے کام میں تعاون سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟ کیا ایسی شکل اور چیز کے بنانے والے کے متعلق یہ نہ سمجھیں گے کہ وہ باشعور و عالم و دانا اور اس قسم کی چیز کے بنانے پر قادر تھا اور ایسی ذات کا ہونا اس صورت میں ضروری نہ ہوگا؟ اگر کوئی عالم اور قادر نہ ہو تو کیا شکل نمبر ایک کو شکل نمبر دو میں تبدیل کرسکتا ہے___؟ حالانکہ شکل نمبر ایک بھی خاص اجزاء متفرق کا مجموعہ ہے کہ جسے ایک خاص جنس او رکسی خاص شکل و اندازے کے مطابق بنایا گیا ہے جس کے بنانے میں بھی ایک عالم اور قادر کی ضرورت ہے_ کیا تم یہ بتاسکتے ہو کہ ایک منظم شکل کے دیکھنے سے اس کے بنانے والے کے متعلق اس کے قادر، عالم و دانا ہونے اور آیندہ نگری کو معلوم نہیں کیا جاسکتا ___؟

دنیا اور اپنے خالق کے قادر و عالم ہونے کے متعلق اس سے زیادہ معرفت حاصل کرنے کے لئے بہتر یہ ہے کہ ہم اپنے بدن کے بنانے اور اس میں حیرت انگیز نظم و ربط اور دنیا کی دوسری اشیاء کو دیکھیں اور سوچیں کہ بدن کے جس حصہ کو دیکھیں اس میں حیران کن ہم آہنگی او رتعجب انگیز نظم و ربط کو دیکھ سکتے ہیں؟

بینائی اور سماعت کے حصے کو غور سے دیکھیں یا دل کے کام کو ملاحظہ کریں یا پھیھپڑے اور جکر کو غور سے دیکھیں تو ان میں سے ہر ایک میں سوائے ایک خاص نظم اور ربط کے کچھ اور دیکھ سکیں گے___؟

(اس کے بعد والے سبق میں ہم کلیہ اور پیشاب کے باہر پھینکنے والے حصّے کو بیان کریں گے)

۳۲

اپنے آپ کو دیکھیں

آپ نے ابھی گردے دیکھے ہیں اگر نہیں دیکھے تو ایک گوسفند کے گردے لے آئیں اور انھیں غور سے، قریب سے دیکھیں_ انسان کے بھی دو گردے ہوتے ہیں_ تم بھی یقینا دو گردے رکھتے ہو_ کیا تم دو عدد عمدہ اور چھوٹے عضو کے کام اور اہمیت کو جانتے ہو؟ کیا تم جانتے ہو کہ اگر تمھآرے بدن میں یہ چھوٹے دو عضو نہ رکھے جاتے تو کیا ہوتا___؟ آپ کے پیدا ہونے کے دن ہی آپ کے تمام بدن میں زہریلا مواد پیدا ہوجاتا اور زیادہ مواد اکٹھا ہوکر تمام بدن پر چھا جاتا اور پھر تمھاری موت یقینی ہوجاتی_

کیا تم جانتے ہو کہ پیشاب کے خارج کرنے والا عضو اور حصہ کن کن چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے___؟ کیا تم جانتے ہو کہ خود پیشاب کن کن چیزوں سے بنتا ہے اور کس طرح بدن سے خارج ہوتا ہے؟ انسان کے بدن میں کچھ زائد مواد اکٹھا ہوجاتا ہے کہ جس کا بدن میں باقی رہنا انسان کی سلامتی اور زندگی کے لئے خطرناک ہوتا ہے ضروری ہے کہ وہ انسانی بدن سے خارج ہوجائے اس زائد مواد میں سے ایک سفید رنگ کا ماہ ہے کہ جسے (اورہ) کہاجاتا ہے یہ حیوانی غذا اور ان پروٹین سے جو بدن کے سیلز کے کام آتے ہیں پیدا ہوجاتا ہے یہ اور دوسرے مواد جو مضر ہوتے ہیں ایک عمدہ اور شائستہ حصہ کے ذریعہ جو خون سے پیشاب کو حاصل کرتا ہے اور بدن سے باہر نکال دیتا ہے وہ حصہ جو پیشاب بناتا اور باہر پھینکتا ہے ایک بہت منظم و دقیق عضو اور حصّہ

۳۳

ہے کہ جس میں سیکڑوں دقیق اور عمدہ اجزاء رکھے گئے ہیں کہ جس سے بہت زیادہ تعجب اور حیرت ہوتی ہے_

درج ذیل شکل کو دیکھئے اور غور سے دیکھئے تو آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ پیشاب والا عضو اور مقام کن کن چیزوں سے بنایاگیا ہے_

مثانہ گردےونیرنالی وگردے:

گردے لوبیا کی شکل کے ہوتے ہیں سرخ رنگ معدے اور جگر کے پیچھے دو عضو ہوتے ہیں اور انسان کے مہروں کے ستون کے دونوں طرف واقع ہوتے ہیں_ ہر انسان کے دو گردے ہوتے ہیں، گردوں کی ساخت کئی نالیوں سے ہوتی ہے _ تم جانتے ہو کہ گردے کتنی نالیوں سے بنائے گئے ہیں___؟

ہر ایک گردے میں ایک ملیون کے قریب نالیاں ہوتی ہیں ان کے اطراف میں مو ہرگیا سے جالی نے گھیر رکھا ہے، خون ایک بڑی سرخ رگ کے ذریعہ ان میں داخل ہوتا ہے اور ان میں گردش کرنے کے بعد ایک سیاہ رگ سے خارج ہوجاتا ہے، اس سرخ رگ کو بڑے اہتمام سے بنایا گیا ہے کہ جس کی تفصیل تم علوم طبعی کی کتابوں میں پڑھا کرتے ہو_

۲)نیرنالی :

ہر ایک گردے سے ایک نالی باہر نکلی ہوتی ہے جو مثانہ سے گردے کو ملائے رکھتی ہے اس نالی کا نام ''نیرنالی'' ہے انھیں میں خون سے زائد مواد اکٹھا ہوجاتا ہے او رپیشاب گردے سے مثانہ میں وارد ہوجاتا ہے_

۳) مثانہ:

یہ ایک چھوٹاسا کیسہ ہے کہ جن کی کیفیت پلاسٹیک کی طرح ہوتی ہے کہ جو کہ پھیل سکتا ہے یہ انسان کے پیٹ کے نیچے کی طرف واقع

۳۴

ہوتا ہے_ جب مثانہ کی دیوار خالی ہو تو یہ تقریبا پندرہ ملی میٹر تک کا ضخیم ہوتا ہے اور جب یہ پیشاب سے پر ہوجائے تو پھیل جاتا ہے اور اس کی دیوار کی ضخامت تین سے چار ملی میٹر تک ہوجاتی ہے_ مثانہ کی دیوار میں تین عدد مسل ماہیچہ رکھے ہوئے ہیں کہ جو پیشاب کے خارج ہونے کے وقت اس کے منقبض ہونے میں مدد دیتے ہیں_

۴) پیشاب کے خارج ہونے کا راستہ:

یہ مثانہ کو باہر کی طرف مرتبط کرتا ہے، ابتداء میں اس میں دو ماہیچہ ہوتے ہیں کہ جو عام حالات میں پیشاب کو خارج ہونے سے روکے رکھتے ہیں، بدن میں گردے ایک صاف کرنے والی چھلنی کی طرح ہوتے ہیں_ سرخ رگ کے ذریعہ خون گردے میں وارد ہوتاہے_

۳۵

اور وہ مویرگ میں تقسیم ہوجاتا ہے اور جب ان سے عبور کرتا ہے تو اپنے ہمراہ معمولی پانی اور اورہ، آسیدہ، اوریک، نمک اور گلوگز جالیوں سے ترشح کرتے ہوئے پیشاب کی نالیوں میں وارد ہوتا ہے_ اس وقت معمولی پانی، نمک اور گلوگز ان نالیوں کی دیواروں میں جذب ہوکر دوبارہ خون میں لوٹ جاتا ہے_

تعجب اس ہوتا ہے کہ اگر بدن میں پانی ضرورت کے مطابق نہ ہو تو پھر زائد پانی گردوں سے مثانہ میں وارد نہیں ہوتا اور صرف اورہ، آسید، اوریک اور معمولی پانی پیشاب کی نالیوں سے نیرنالیوں میں وارد ہوتا ہے اور وہاں سے قطرہ قطرہ ہوکر مثانہ میں جمع ہوتا رہتا ہے_

گردے نہ صرف کمال وقت سے اورہ، رسید، اوریک کو خون سے لیتے ہیں اور اسے صاف کرتے ہیں بلکہ بدن کے مختلف مواد کو بھی اپنے کنٹرول میں رکھتے ہیں مثلاً اگر خون میں شوگر یا نمک ضرورت سے زائد ہوجائے تو زائد مقدار کو لے کر بدن سے باہر پھینک دیتے ہیں_

مثانہ کافی مقدار میں پیشاب کو محفوظ رکرسکتا ہے اور جب پیشاب کی مقدار بہت زیادہ ہوجائے اور مثانہ کی ظرفیت پر ہوجائے تو پھر وہی ماہیچہ حرکت کرتے ہیں اور اس صورت میں وہی دو ماہیچے پیشاب کے مجری کو کھولتے اور بند کرتے ہیں اور پیشاب کی ایک مقدار مثانہ میں وارد ہوجاتی ہے اور اس میں سوزش پیدا کردیتی ہے اگر اسے اپنے اختیار سے باہر نہ نکالا گیا تو پھر مثانہ کا منھ قہراً کھل جاتا ہے اور پیشاب باہر نکل آتا ہے_

آپ اس وقت اور تعجب آور صنعت کے بارے میں جو اس عضو کے کام میں لائی گئی ہے خوب سوچیں اور اس نظم، مزید ہم آہنگی کو جو خون کی گردش گردوں میں اور گردوں

۳۶

کا ارتباط ینرنالی سے اور اس کا مثانہ سے موجود ہے_ تامّل اور غور سے دیکھیں تو کیا یہ ایک ایسا حصہ نہ ہوگا جو منظم اور کسی خاص غرض کے لئے بنایا گیا ہو___؟

یا یہ ایک ایسا حصہ اور عضو ہوگا کہ جس میں کوئی غرض اور غایت مد نظر نہ رکھی گئی ہو بلکہ اسے ایک غیر منظم حصہ مانا جائے___؟ کیا گردوں کی کوئی خاص غرض ہوگی کہ جس کا اسے ذمہ دار اور پابند سمجھا جائے___؟ کیا ہم اس خون کے باوجود جو زہر سے اور زائد مواد سے پر ہو زندہ رہ سکتے تھے___؟ اگر یہ عضو مرتبط اور ہم آہنگ نہ ہوتا اور نیرنالی کی نالیاں نہ ہوتیں تو گردے زائد مواد کو خون سے لے کر کہاں پہنچاتے___؟

اگر ہمارا مثانہ نہ ہوتا کہ جس میں پیشاب جمع ہوجاتا ہے تو مجبوراً پیشاب قطرہ قطرہ ہوکر باہر نکلتا رہتا تو اس وقت کیا کرتے___؟ اگر پیشاب کے خارج کرنے کے دروازے ہمارے اختیار میں نہ ہوتے تو پھر کیا ہوتا___؟

اس دقیق اور مہم عضو اور حساس حصّہ کے دیکھنے سے ہم کیا سمجھتے ہیں؟ اس منظم اور دقیق حساب سے جو اس عضو میں رکھا گیا ہے اور اس حصہ کی اس طرح کی شکل ہے جو بنائی گئی ہے اور اس میں جو نظام ربط اور ہم آہنگی رکھی گئی ہے آپ کیا سمجھتے ہیں؟ کیا ہمیں یہ یقین نہیں ہوجاتا کہ یہ منظم اور دقیق حساب جو اس عضو اور بدن کے دوسرے اعضاء میں موجود ہے از خود، بغیر کسی غرض اور حساب کے موجود نہیں ہوا___؟

کیا یہ کسی عاقل اور صاحب بصیرت کے لئے ممکن ہے کہ وہ قبول کر لے کہ سیاہ اور خاموش، بے شعور طبیعت و مادّہ سے یہ تعجب آور اور حیران کن نظم، وجود میں آیا ہے؟ صاحب عقل اور سمجھدار اناسان کو یقین ہوجائے گا کہ کسی عالم اور قادر ذات نے اسے خلق فرمایا ہے کہ جس میں اس نے ایک خاص غرض و غایت، مد نظر رکھی ہے اس سوچ کے بعد ہر عقلمند کا ان تمام اسرار اور مصالح کے دیکھنے کے بعد خالق جہاں جو ''عالم اور توانا'' ہے

۳۷

کے متعلق یقین زیادہ محکم اور مضبوط ہوجائے گا، اس کی اس عظیم قدرت اور فراوانی نعمت کے سامنے سر تسلیم خم کردے گا_

قرآن کی آیت :

( قل انظروا ماذا فی السّموات و الارض ) ___(۱)

'' کہہ دیجئے کہ جو کچھ زمین اور آسمان میں موجود ہے اسے دیکھو''

____________________

۱) سورہ یونس آیت نمبر ۱۰۱

۳۸

سوالات

جواب دیجئے

۱) ___ایک منظم و مرتبط شکل میں اور ایک غیر منظم و غیر مرتبط شکل میں کیا فرق ہے؟

۲)___ ایک ایسے حصہ سے جو منظم اور مرتبط ہوگیا سمجھاتا جاتا ہے___؟

۳)___ ایک حصہ کے بنانے میں جو منظم اور پناتلا ہو اس کے بنانے والے کے لئے عالم اور قادر ہونا ضروری سمجھتے ہو اور کیوں___؟ وضاحت کرو_

۴)___ تمھارے گردے کتنے ہیںاور بدن کے کس حصہ میں واقع ہیں؟ بیان کرو اور گردوں کی شکل بناؤ

۵)___ گردوں کی ساخت کس طرح ہوتی ہے اور ان کا کام کی ہے؟ کیا گوسفند کا گردہ کلاس میں لاسکتے ہو؟ وضاحت کرو_

۶)___ رنیرنالی کا کیا کام ہے؟ مثانہ کی دیوار کس طرح ہوتی ہے اور مثانہ کا کیا کام ہے___؟

۷)___ گردوں کے بعض تعجب آور کام کو بتایئے

۸)___ گردوں کے کام اور دوسرے اعضاء سے ان کے ارتباط کو دیکھنے سے کیا سمجھاجاتا ہے؟ کیا تمھیں یہ ایک بے غرض اور غیر منظم حصہ نظر آتا ہے یا یہ ایک منظم اور بامقصد عضو معلوم ہوتا ہے؟

۹)___ ہم جہان عالم کی پر اسرار اور مصالح کی پیدائشے و خلقت سے کیا سمجھتے ہیں اور اس سے کیا نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں___؟

۳۹

خالق جہان کے صفات کمالیہ

۱) ___ تم چل سکتے ہو، فکر کرسکتے ہو، کھاپی سکتے ہو اور کتاب پڑھ سکتے ہو؟ لیکن کیا یہی کام پتھر کا ایک ٹکڑا انجام دے سکتا ہے؟

یقینا جواب دوگے کہ نہیں یہ کام پتھر انجام نہیں دے سکتا پس تم ان کاموں کے بجالانے پر قدرت رکھتے ہو لیکن پتھر ایسی قدرت نہیں رکھتا_ کیا تم ان امور کے لحاظ سے پتھر پر کوئی خصوصیت رکھتے ہو___؟ کون سی خصوصیت___؟ تم کامل ہو یا پتھر کا ٹکڑا___؟ کیا جواب دوگے___؟

یقینا تمھارا یہ جواب ٹھیک ہوگا کہ تم یہ کام کرسکتے ہو لیکن پتھر یہ کام نہیں کرسکتا پس تم کامل تر ہوگئے کیونکہ ان کاموں کے بجالانے پر قدرت رکھتے ہو تو پھر قدرت کو ایک کمال کی صفت قرار دیا جاسکتا ہے یعنی قدرت، کمال کی صفت ہے_

۲)___ تم بہت سی چیزوں کو جانتے ہو یعنی تمھیں ان کا علم ہے، تمھارے دوست بھی بہت سی چیزوں کو جانتے ہیں اور انھیں بھی ان کا علم ہے_ مخلوقات میں سے بعض کو علم ہوتا ہے اور بعض کو علم نہیں ہوتا_ انسان ان میں سے کون سی قسم میں داخل ہے؟ پتھر، لکڑی اور لوہا ان میں سے کون سی قسم میں داخل ہیں؟

۴۰