تاريخ اسلام (2)پيغمبر اكرم (ص) كى زندگي جلد ۲

تاريخ اسلام (2)پيغمبر اكرم (ص) كى زندگي20%

تاريخ اسلام (2)پيغمبر اكرم (ص) كى زندگي مؤلف:
زمرہ جات: متن تاریخ
صفحے: 298

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 298 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 167322 / ڈاؤنلوڈ: 4208
سائز سائز سائز
تاريخ اسلام (2)پيغمبر اكرم (ص) كى زندگي

تاريخ اسلام (۲)پيغمبر اكرم (ص) كى زندگي جلد ۲

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

اگر اسے يہ معلوم ہوكہ اسے اپنى شريك زندگى كى بھر پور محبت حاصل ہے تو وہ اپنے خاندا ن كى فلاح و بہبودى اور خوشى كے لئے اپنى فداكارى كى حد تك كوشش كرنے كے لئے تيار رہے گا جس مرد كو محبت كى كمى محسوس نہيں ہوتى وہ بہت كم دماغى امراض اور اعصابى كمزوريوں كا شكار ہوتے ہيں _

خاتون عزيز اگر آپ كے شوہر يہ معلوم ہو كہ آپ اس سے محبت نہيں كرتيں تو وہ آپ سے سرد مہرى سے كام لے گا _ زندگى اور اپنے كام كاج سے اس كى دلچسپى كم ہوجائے گى _ پريشانيوں اور دماغى امراض ميں مبتلا ہوجائے گا _ زندگى اور خاندان سے فرار اختيار كرے گا اور زندگى ميدان ميں سرگرداں اور پريشان رہے گا _ ممكن ہے مجبور ہوكر شراب خانوں ، قمار خانوں اور تباہى و بردبارى كے مراكز ميں پناہ تلاش كرے _

اپنے دل ميں سوچے گا كہ ميں ايسے لوگوں كے لئے كيوں تكليف اٹھاؤں جو مجھے دوست نہيں ركھتے بہتر ہے عياشى اور آزادى كى زندگى گزاروں اور اپنے لئے حقيقى دوست پيدا كروں _

خواہر محترم اپنے شوہر كى گردن ميں رشتہ محبت ڈال ديجئے اور اس كے ذريعہ اس كى توجہ كو اپنے گھر اور خاندان كى طرف مركوز و مبذول كرايئے ممكن ہے آپ دل سے اپنے شوہر كو بہت چاہتى ہوں مگر اظہار نہ كرتى ہوں ليكن صرف اتنا ہى كافى نہيں ہے بلكہ اس كا اظہار بھى ضرورى ہے اور اپنى رفتار و گفتار اور حركات كے ذريعہ اپنے عشق و مبحت كو نمايان كيجئے _ اس ميں كيا ہر ج ہے اگر كبھى كبھى آپ اپنے شوہر سے كہيں كہ ميں واقعى آپ كو بہت چاہتى ہوں _ اگر وہ سفر سے واپس آيا ہے تو نيا لباس يا پھولوں كا ايك گلدستہ اس كى نذر كريں اور كہيں اچھا ہو آپ آگئے مجھے آپ كى جدائي گوارہ نہيں _ جب وہ باہر گيا ہو ت اسے خط لكھيں اور اس كے فراق و جدائي ميں اپنے غم كا اظہار كريں _ شوہر جہاں كام كرتا ہو وہاں ٹيليفوں ہو اور گھر بھى ٹيليفون ہو تو كبھى كبھى فو ن كركے اس كى خيريت پوچھ ليجئے (ليكن زيادہ نہيں ) اگر خلاف معمول دير سے گھر پہونچے تو اپنى پريشانى كا اظہار كيجئے _

۲۱

اس كى غير موجودگى ميں اپنے دوستوں اور عزيزوں ميں اس كى تعريف كيجئے كہئے واقعى ميں نے كيا شوہر پايا ہے _ ميں اس سے محبت كرتى ہوں _اگر كوئي اس كى برائي كرنا چاہے تو اس كا دفاع كيجئے _ آپ جتنا زيادہ اپنے عشق و محبت كا اظہار كريں گى وہ اتنى ہى زيادہ آپ سے محبت كرے گا _ اور اس طرح آپ كى ازدواجى زندگى كى رسى اتنى ہى مضبوط ہوتى جائے گى اور آپ كا گھرانہ ، ايك خوش و خرم اور خوش نصيب گھرانہ ہوگا _

شيكسپئر كہتا ہے : عورت كى جس چيز نے ميرے دل كو مسخر كيا وہ اس كى مہربانى ہے نہ كہ اس كے چہرے كى خوبصورتى _ ميں اس عورت كو زيادہ پسند كرتاہوں جو زيادہ مہربان ہو _

خداوند بزرگ و برتر مياں بيوى كے درميان پائي جانے والى محبت و انسيت كو اپنى قدرت كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى قرارديتے ہوئے قرآن مجيد ميں فرماتا ہے :

''خدا كى نشانيوں ميں سے ايك نشانى يہ ہے كہ اس نے تمہارے لئے شريك زندگى (ہمسر)

پيدا كئے تا كہ تم ان سے چين حاصل كرواور تمہارے درميان دوستى و محبت پيدا كى _(۱۹)

حضرت امام رضا (ع) فرماتے ہيں : بعض عروتيںاپنے شوہروں كے لئے بہترين نعمت ہيں يعنى ايسى عورتيں جو اپنے شوہر سے محبت و عشق كا اظہار كريں _(۲۰)

پيغمبر اكرم صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں : تم ميں سے بہتريں عورتيں وہ ہيں جو عشق و محبت كے جذبات سے مملو ہوں _(۲۱)

امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں : اگر كسى كو عزيز ركھتے ہو تو اس كو اس بات سے آگاہ كرو_(۲۲)

شوہر كا احترام

ہر انسان كو اپنى شخصيت سے پيار ہوتا ہے وہ اپنے آپ كو عزيز ركھتا ہے _ اس كا دل چاہتا ہے كہ دوسرے بھى اس كى شخصيت كا احترام كريں اور جو اس كى شخصيت كا احترام كرتا ہے وہ اس كا

۲۲

محبوب بن جاتا ہے او رتوہين كرنے والوں سے اس كا دل متنفرہوجاتا ہے _

خاتوں محترم اپنى ذات سے محبت او راحترام كى خواہش ، ايك فطرى جذبہ ہے ليكن ہر شخص آپ كے شوہر كے دلى جذبات كا احترام كرنے اور ان كى عزت كرنے كے لئے تيار نہيں _ گھر سے باہر سينكڑوں افراد اور طرح طرح كے بدتميز لوگوں سے اس كا سابقہ پڑتا رہتا ہے جو اكثر اوقات اس كى توہين كرديتے ہيں اس كى شخصيت كو مجروح كرديتے ہيں _ چونكہ آپ اس كى شريك زندگى اور مونس و غمخوار ہيں اس لئے وہ آپ سے اس بات كى توقع ركھتاہے كہ كم سے كم گھر ميں آپ اس كا احترام كريں اور اس كى مجروح شخصيت كو سہارا ديں _ اس كى عزت افزائي كركے آپ چھوٹى نہيں ہوجائيں گى بلكہ اس كو طاقت و توانائي اور حوصلہ عطا كريں گى _ آپ كے چند حوصلہ افزا جملے اس ميں سرگرم عمل رہنے كے لئے ايك نئي روح پھونك ديں گے _

خاتون محترم اپنے شوہر كو سلام كيجئے _ ہميشہ اس كو ، آپ سے مخاطب كيجئے _ گفتگو كے دوران اس كے كلام كو منقطع نہ كيجئے _ اس كا احترام كيجئے _ اس سے ادب سے بات كيجئے _ اس كے اوپر چيخئے چلايئےہيں _ اگر كسى محفل ميں ساتھ جارہى ہيں تو اس كو آگے ركھئے _ اس كو نام لے كر نہ پكاريئے بلكہ فيملى نام يا لقب سے مخاطب كيجئے _ دوسروں كے سامنے اس كى تعريف و تحسين كيجئے _ مہمانوں كے سامنے بھى اس كا احترام كيجئے_ اور انھيں كے برابر ، بلكہ ان سے زيادہ اس كى خاطر كيجئے _ كہيں ايسا نہ ہو كہ مہمانوں كى بزم آپ اپنے شوہر كے وجود كو نظر انداز كرديں اور آپ كى تما م تر توجہ مہمانوں پر مركوزرہے _ جب دروازہ كھٹكھٹائے تو كوشش كيجئے كہ آپ خود دروازہ كھوليں اور كشادہ پيشانى اور مسكراہٹ كے ساتھ اس كا استقبال كيجئے _ كيا آپ جانتى ہيں كہ آپ كا يہ چھوٹا سا فعل ، آپ كے شوہر كے دل پر كتنا اچھا اثر ڈالے گا ؟ شايد گھر كے باہر اسے گوناگوں مشكلات كا سامنا كرنا پڑا ہو اور وہ شكستہ دل اور پريشان گھر آيا ہو _آپ كا مسكراتے لبوں سے استقبال كرنا ، اس كے تھكے ماندے جسم ميں ايك تازہ

۲۳

روح پھونك دے گا اور اس كے دل كو سكون و اطمينان عطا كردے گا _ ممكن ہے خواتين ان باتوں پر تعجب كريں اور كہيں يہ كيسى عجيب و غريب تجويزہے _ بيوى شوہر كے خير مقدم كے لئے جائے اور اسے خوش آمديد كہے وہ كوئي غير اور اجنبى تو ہے نہيں كہ اسے اس بات كى احتياج ہو كہ اس كا خير مقدم كيا جائے اور خوش آمديدكہا جائے _

آداب كا لحاظ صرف احباب كے درميان ركھنا ، يہ طرز فكر ہمارى غلط تربيت كا نتيجہ ہے _ يہ كون كہتا ہے كہ دوستوں اور عزيزوں كا ادب و احترام كرنا لازم نہيں ہے _ كوئي مہمان آپ كے گھر آتاہے آپ اس كا خير مقدم كرتى ہيں _ اسے خوش آمديد كہتى ہيں اس كا احترام كرتى ہيں _ يہ بالكل صحيح ہے مہمان كا احترام كرنا چاہئے ليكن ذرا انصاف سے كہئے گا ايك شخص جو صبح سے شام تك آپ كے آرام و آسائشے اور ضروريات زندگى مہيا كرنے كى فكر ميں لگا ہوا ہے اور اس كے لئے سينكڑوں طرح كى پريشانيوں اور دشواريوں كا سامنا كرتا ہے اور جب خلوص كے خوان ميں اپنى محنت كى كمائي سجا كر ، گھر كے دروازے تك آنے كى زحمت گوارا كريں اور لبوں پر مسكراہٹ لاكر ايك خيرمقدمى جملے سے اس كا دل شاد كرديں _ يہ نہ كہئے كہ ہم آپس ميں ايك دوسرے سے مانوس ہيں اس لئے وہ احترام كى توقع نہيں ركھتا بلكہ دوسروں سے زيادہ وہ آپ سے احترام كا خواہاں ہے _ اگر آپ اس كا احترام نہيں كرتيں اور وہ خاموش رہتا ہے تو يہ اس بات كى دليل نہيں كہ وہ آپ سے احترام كى توقع نہيں ركھتا بلكہ آپ كا لحاظ كركے اپنى دلى خواہش كو دباديتا ہے _

خاتوں عزيز اگر آپ اپنے شوہر كى عزت كريں گى تو وہ بھى آپ كا احترام كرے گا _ آپ كے درميان رشتہ الفت و محبت استوارتر اور پيمان زناشوئي پائيدارتر ہوجائے گا _ گھر ، زندگى اور اپنے كام ميں اس كى دلچسپى بڑھ جائے گى _ اور يقينا يہ چيز آپ كے مفاد ميں ہوگى _

۲۴

رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم فرماتے ہيں : بيوى كا فرض يہ ہے كہ اپنے شوہر كا استقبال كے لئے گھركے دروازے تك جائے اور اس كو خوش آمديد كہے _(۲۳)

امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں : وہ عورت جو اپنے شوہر كا احترام كرے اور اس كو تكليف نہ پہونچائے ، وہ خوش نصيب اور سعادت مند ہوگى _(۲۴)

پيغمبر اسلام كا ارشاد ہے _ عورت كا فرض ہے كہ اپنے شوہر كى لئے توليہ اور طشت لائے اور اس كے ہاتھ دھلائے _(۲۵)

اس بات كا خيال ركھئے كہ آپ اپنے شوہر كى توہين اور بے عزتى نہ كريں اسے بر ابھلانہ كہيں ، گالى نہ ديں ، اس كى طرف سے بے بى اعتنائي نہ برتيں ، اس پر چيخيں چلائيں نہيں ، دوسروں كے سامنے اس كى بے عزتى نہ كريں ،اس كو برے ناموں سے نہ پكاريں _ اگر آپ اس كو توہين كريں گى تو وہ بھى آپ كى توہين كرے گا _ وہ رنجيدہ ہوجائے گا ، آپ كى طرف سے اس كے دل ميں كينہ بيٹھ جائے گا _ آپ كے درميان انس و محبت كا خاتمہ ہوجائے گا اور آپ كى زندگى ميں ہميشہ كشمكش باقى رہے گى _ اگر ساتھ زندگى گزاريئےا ، تو يقينا آپ كى زندگى خوشگوار نہيں ہوگى _ ذہنى تناؤ كينہ ، اور نفسياتى الجنھيں ممكن ہے آپ كے لئے خطرہ پيدا كرديں اور ظلم و ستم كا باعث بنيں _

مندرجہ ذيل واقعات سے عبرت حاصل كيجئے :_

ايك ۲۲ سال مرد نے اپنى ۱۹ سالہ بيوى كو اس وجہ سے كہ اس نے اس كو اندھے گدھے ، كہكر پكارا تھا ، چاقو كى پندرہ ضربوں سے قتل كرديا _ اس نے عدالت ميں كہا : ايك سال پہلے ميں نے اس سے شادى كى تھى _ شروع ميں وہ مجھے بہت چاہتى تھى ليكن جلد ہى اس ميں تبديلى رونما ہوگئي اور حالات ناسازگار ہوتے گئے ، وہ ذرا ذرا سى بات پر مجھ كو گالى ديتي_ حتى كہ چونكہ ميرى ايك آنكھ ذرا سى ٹيڑھى ہے اس لئے مجھے ، اندھے گدھے ، كہہ كر مخاطب كرتى _ حادث كے دبن بھى اس نے

۲۵

اپنے شوہر كو ان ہى الفاظ سے پكاراتھا اور وہ اس قدر غضبناك ہوگيا كہ اپنى بيوى كى جان كے درپے ہوگيا اور چاقو كى ۱۵ ضربوں سے اس كو ہلاك كرديا _(۲۶)

ايك ۷۱ سالہ مرد جس نے اپنى بيوى كو ہلاك كرديا تھا قتل كى وجہ يوں بيان كرتا ہے : _

اچانك اس كے سلوك ميں فرق آگيا تھا وہ ميرى طرف سے بے پروا ہوگئي تھى ايك بار مجھ كو ، ناقابل برداشت بوڑھے، كہہ كر بھى پكارا _ اس بات سے پتہ چل گيا كہ وہ مجھ سے محبت نہيں كرتى _ ميں بدگمانى ميں مبتلا ہوگيا اور كلہاڑى كى دو ضربوں سے اس كاكام تمام كرديا _(۲۷)

شكوہ شكايت

كوئي انسان ايسا نہيں جسے پريشانيوں ، الجھنوں اور دشواريوں كا سامنا نہ كرنا پڑے _ ہر شخص كى يہ خواہش ہوتى ہے كہ اس كا كوئي غمخوار اور محرم راز ہوجس سے وہ اپنى پريشانيوں كو بيان كرے _ اور وہ اس سے اظہار ہمدردى كرے اور اس كا غم غلط كرے _ ليكن ہر بات كا ايك موقعہ و محل ہوتا ہے _ درد دل بيان كرنے كيلئے بھى مناسب موقع كا لحاظ ركھنا چاہئے _ ہر جگہ ، ہر وقت اور ہر حالت ميں شكلہ ميں شروع نہيں كردينى چاہئے _ وہ عورتيں جو نادان اور خود غرض ہوتى ہيں اور شوہر دارى كے آداب اور معاشرت كے رموز سے ناواقف ہوتى ہيں ان ميں اتنا بھى صبر و ضبط نہيں ہوتا كہ وہ اپنى پريشانيوں كو برداشت كريں اور درددل كو مناسب وقت كيلئے اٹھاركھيں جيسے ہيں بيچارہ شوہر تھكاماندہ گھر ميں داخل ہوتا ہے ، ذرا دم بھى وہيں لينے پاتا كہ اسى وقت اس كى نادان بيوى شكايتوں كے دفتر كھول ديتى ہے جو گھر سے بيزار بنايئےيلئے كافى ہے _ خود تو چلے جاتے ہو اور مجھے ان كم بخت بچوں ميں سركھپانے كے لئے چھوڑ جاتے ہو _ احمد نے كمرے كے دروازہ كا شيشہ توڑديا _ منيزہ اور پروين ميں خوب لڑائي ہوئي_ ان بچوں كى اودہم نے مجھے ديوانہ كرديا _ افوہ ، بہرام ذرا بھى سبق نہيں پڑھتا _ آج اسكوال سے اس كى رپورٹ آئي ہے _ بہت خراب نمبر ہيں _ ميں بيكارہى ان سب كے لئے زحمت اٹھائتى ہوں _ صبح سے اب تك اس قدر كام كئے ہيں كہ حالت خراب ہوگئي كسى كو ميرى پرواہ نہيں _ يہ بچے ذرا بھى كسى كام ميں ہاتھ نہيں لگاتے _ كاش بے اولاد ہوتى _ ہاں آج تمہارى بہن آئي تھى _ معلوم نہيں كيوںمجھ سے

۲۶

خار كھاتى ہے _ جيسے ميں اس كے باپ كا ہى تو كھاتى ہوں _ اور تمہارى ماں _ خدا كى پناہ _ ادھر ادھر ميرى برائيوں كرتى ہيں _ ميں ان سب سے تنگ آگئي ہوں _ لعنت ہو مجھ پر كہ كہ ايسے خاندان سے پالاپڑا ہے _ ميرے ہاتھ ديكھو_ كھانا پكارہى تھى چھرى سے ميرا ہاتھ كٹ گيا_ ہاں كل سہراب كے يہاں تساوى ميں گئي تھى كاش نہ گئي ہوتى _ وہاں جاكر عزّت مٹى ميں مل گئي _ حسن آغا كى بيوى آئي تھى _ كيا ميك اپ تھا اور كيا لباس تھا _ خدا ايسى قسمت سب كى بنائے _ لوگ اپنى بيويوں كا كس قدر خيال ركھتے ہيں _ كيسے اچھے اچھے لباس ان كے لئے خريد تے ہيں _

اس كو كہتے ہيں شوہر _ جب وہ محفل ميں آئي تو سب نے اس كا احترام كيا جى ہاں لوگ صر ف كپڑے ديكھتے ہيں _ آخر ميں اس سے كس بات ميں كم ہوں كہ اس كى اتنى شان ہے _ ہاں قسمت والى ہے _ اس كا شوہر اس كا خيال ركھتا ہے تمہارى طرح نہيں ہے _ اب ميں اس منحوس گھر ميں تمہارے اور تمہارے بچوں كے لئے جان نہيں كھپاسكتى _ جو چاہے كرو'' _ و غيرہ و غيرہ_

خاتون محترم شوہر داردى ، كا يہ طريقہ نہيں ہے _ كيا آپ سمجھتى ہيں كہ آپ كا شوہر تفريح اور سير سپاٹے كرنے كے لئے گھر سے باہر جاتا ہے _ روز ى كمانے ، ضروريات زندگى مہيا كرنے اور پيسے كمانے كى غرض سے باہر جاتا ہے _ صبح سے اب تك اس كو نہ جانے كن كن پريشانيوں كا سامنا كرنا پڑا كہ جن ميں سے ايك كى بھى آپ متحمل نہ ہو سكيں گي_ آفس يا بازار كى مشكلات كى آپ كو خبر نہيں ہے _ كيسے لوگوں سے پالا پڑتا ہے اور كيسى كيسى ذہنى پريشانياں آجاتى ہيں_ آپ كو اپنے شوہر كى پمردہ روح اور تھكے ماندے اعصاب كى كوئي فكر نہيں _ اب جبكہ وہ باہر كى پريشانيوں سے جان چھڑا كر گھر ميں پناہ لينے آيا ہے كہ ذرا دير آرام كرلے تو بجائے اس كے كہ آپ اس كا غم غلط كريں، شكايتوں كے دفتر اس كے سامنے كھول كے بيٹھ جاتى ہيں _ آخر اس بے چارے نے مرد ہوكر كيا گناہ ہے كہ گھر سے باہر طرح طرح كى پريشانيوں ميں گرفتار رہتا ہے اور گھر آتے ہى اسے آپ كے شكوے شكايات كا سامنا كرنا پڑتا ہے _ ذرا انصاف سے كام ليجئے _ تھوڑا سا اس كے بارے ميں بھى سوچئے _ اس كے پاس بھى سوائے اس كے

۲۷

اور كوئي چارہ نہيں كہ چيخے چلائے تا كہ آپ كى بے جا شكايتوں اور بد زبانيوں سے نجات حاصل كرے يا اس گھر سے فرار اختيار كركے كسى ہوٹل ، سينما يا كسى دوسرى جگہ جاكر پناہ لے يا سڑكوں پر آوارہ گھومتا ہے _

خانم محترم خدا كى خوشنودى اور اپنے اور خاندان كى خاطر اس قسم كى بے جا شكايتوں اور ہنگاموں سے پرہيز كيجئے _ عقل مندى اور ہوشيارى سے كام ليجئے _ موقع شناس بنئے _ اگر آپ كو واقعى كوئي پريشانى لاحق ہے تو صبر كيجئے تا كہ آپ كا شوہر آرام كرلے _ اس كى تھكن دور ہوجائے اس كى بعد موقع كى مناسبت سے ضرورى باتيں اس سے بيان كيجئے _ ليكن اعتراض كى شكل ميں نہيں بلكہ اس طرح گويا آپ اس سے مشورہ لے رہى ہيں اور اس كو حل كرنے كى فكر كيجئے _ اگر آپ كے شوہر كو اپنے خاندان سے شديد لگاؤہے تو چھوٹى چھوٹى باتوں اور غير ضرورى واقعات كو اس سے بيان نہ كريں اور ہر وقت كى چپقلش سے اپنے شوہر كے اعصاب كو خستہ نہ كيجئے _ اس كو اس كے حال پر چھوڑ ديجئے اس كو اور بھى بہت سى پريشانياں لاحق رہتى ہيں _

پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم فرماتے ہيں : جو عورت اپنى زبان سے اپنے شوہر كو تكليف پہونچاتى ہے ، اس كى نمازيں اور دوسرے اعمال قبول نہيں ہوتے خواہ ہر روز روزہ ركھے اور راتوں كو عبادت او رتہجد كے لئے اٹھے_ غلاموں كو آزاد كرے اپنى دولت راہ خدا ميں خرچ كرے ايسى عورت جو بدزبان ہو اور اپنى بد زبانى سے اپنے شوہر كو رنج پہونچائے وہ پہلى شخص ہوگى جو دوزخ ميں داخل ہوگى _(۲۸)

رسول خدا (ص) ايك اور موقع پر فرماتے ہيں : جو عورت اپنے شوہر كو دنيا ميں تكليف پہونچاتى ہے حوريں اس سے كہتى ہيں ، تجھ پر خدا كى مار، اپنے شوہر كو اذيت نہ پہونچا ، يہ مرد تيرے لئے نہيں ہے _ تو اس كے لائق نہيں وہ جلدہى تجھ سے جدا ہوكر ہمارى طرف آجائے گا _(۲۹)

ميرى سمجھ ميں نہيں آتا كہ ان فضول باتوں سے خواتين كا مقصد كيا ہے _ اگر چاہتى ہيں كہ اس طرح سے شوہر كى توجہ كو اپنى طرف مبذول كراليں او راپنے آپ كو اس كے سامنے محبوب ،محنتى اور

۲۸

خير خواہ ظاہر كريں ، تو اطمينان ركھيں كہ اس كا نتيجہ برعكس ہوگا _ نہصرف يہ كہ اس طريقے سے آپ اس كى محبت حاصل نہ كر سكيں گى بلكہ شوہر كے غيظ و غضب كا شكار ہوجائيں گى _ اور اگر اس طرز عمل سے آپ كا مقصد اپنے شوہر كے اعصاب كو خستہ كرنا ہے تا كہ كام اور زندگى سے اس كا دل بھر جائے اور اعصابى امراض ميں مبتلا ہوجائے اگر گھر سے فرار اختيار كرے اور اعصاب كو بے حس بنادينے كے لئے خطرناك نشہ آور چيزوں كى عادت ڈال لے اور فتنہ و فساد كے مراكزكا رخ كرے اور آخر كار دق كا شكار ہوجائے تو ا س صورت ميں آپ كا كاميابى يقينى ہے _

خاتون عزيز اگر آپ كو اپنے شوہر اور زندگى سے محبت ہے تو اس غير عاقلانہ اور غلط روش كو چھوڑيئے كيا اس بات كا احتمال نہيں كہ آپ كى بے جا شكايتيں ، قتل و غارت گرى كا باعث بن جائيں يا آپ كى خاندانى زندگى كا شيرازہ بكھر جائے _ مندرجہ داستان پر توجہ كيجئے :_

''جس وقت گھر آيا ، اس كى بيوى نے ، ايسى حالت ميں كہ اپنى تين سالہ بچى كو گوديں لئے ہوئے تھى اپنے شوہر سے كہا: تمہارے آفس سے دو آدمى آئے تھے اور برابھلا كہہ رہے تھے _ مرد سخت غضبناك ہوگيا اور حالت جنوں ميں چاقو كى نوك اپنى ننّھى سى بچى كے پيٹ ميں بھونك كر اسے قتل كرديا _ اس مرد كو چار سال كے لئے قيد كى سزا ہوگئي _(۳۰)

عدالت ميں ايك ڈاكٹر شكايت كرتا ہے :'' سارى زندگى ميرى بيوى نے ايك بار بھى ميرے ساتھ ايك شائستہ اور اچھى خاتون جيسا سلوك نہيں كيا _ ہمارے گھر ميں ہميشہ بد نظمى اور بدسليقگى كافرمارہي_ اس كے نالہ و فرياد ، بہانہ بازيوں اور گاليوں سے ميں بے حد تنگ آچكا ہوں '' يہ ڈاكٹر اس بات پر تيارے كہ پچاس ہزار روپئے دے كر اس كے شرسے نجات حاصل كرلے _ اور بہت خوشى سے كہتا ہے كہ اگر ميرى تمام دولت ، حتى ميرى ميڈيكل كى ڈگرى بھى آپ چاہيں تو ديدوں گا تا كہ جلد سے جلد اس سے رہائي حاصل كرلوں _(۳۱)

خوش اخلاق بنئے : جو خوش اخلاق ہوتا ہے ، لوگوں سے خندہ پيشانى سے پيش آتا ہے

۲۹

مسكراكے بات كرتا ہے ، حادثات و مشكلات كے مقابلے ميں بردبارى سے كام ليتا ہے ، ايسا شخص سب كا محبوب ہوتا _ اس كے دوست زيادہ ہوتے ہيں _ سبھى چاہتے ہيں كہ اس سے تعلقات قائم كريں اور اس سے راہ و رسم بڑھائيں _ وہ شخص سب كى نظروں ميں عزيز و محترم ہوتا ہے _ ايسا شخص اعصابى كمزورى اور نفسياتى بيماريوں كا شكار نہيں ہوتا _ زندگى كى مشكلات اور پريشانيوں پر غلبہ پاليتا ہے _ خوش مزاج انسان زندگى كا صحيح لطف اٹھاتا ہے اور اس كى زندگى بہت سكون سے گزرتى ہے _

امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں : خوش اخلاقى سے بڑھ كر زندگى ميں اوركوئي چيز نہيں _(۳۲)

البتہ جو شخص بد اخلاق ہوتا ہے _ لوگوں سے ترش روئي سے ملتا ہے _ حوادث و پريشانيوں كے وقت نالہ و فرياد كرتاہے ، بلا وجہ شوروہنگامہ كرتا ہے _ بد مزاج اور بدزبان ہوتا ہے اس كى زندگى تلخ و ناگوار گزرتى ہے ، خود بھى ہميشہ پريشان رہتا ہے اور اپنے ساتھ رہنے والوں كى زندگى بھى وبال جان بناديتا ہے _ لوگ اسے ناپسند كرتے ہيں اور اس سے ملنے سے كتراتے ہيں وہ نہ خود ہى چين سے رہتا اور نہ ہى اپنے گھر والوں كو چين سے رہنے ديتا ہے _ نہ اسے ٹھيك سے نيندآتى ہے نہ اچھى طرح كھاپى سكتا ہے _طرح طرح كى بيمارياں خصوصاً اعصابى امراض ايسے شخص كو گھير ليتے ہيں _ اس كى زندگى ہميشہ تلخ رہتى ہے او رنالہ و فرياد كرتا رہتا ہے _ اس كے دوست كم ہوتے ہيں اور وہ كسى كا محبوب نہيں ہوتا _

پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں : بداخلاق انسان اپنے نفس كو دائمى رنج و عذاب ميں مبتلا كرليتا ہے _(۳۳)

خوش اخلاقى سب كے لئے لازم ہے _ اور خاص طور پر بيان بيوى كے لئے تو بہت ضرورى ہے كيونكہ ہميشہ ساتھ رہتے ہيں اور ہم زندگى گزارنے پر مجور ہيں _

خاتون محترم اگر آپ چاہتى ہيں كہ آپ اور آپ كے شوہر اور بچوں كى زندگى اچھى طرح گزرے تو اپنے اخلاق كى اصلاح كيجئے _ ہميشہ خوش و خرم اور مسكراتى رہئے _ تلخى اور جھگڑے سے

۳۰

پرہيز كيجئے _ خوش گفتار اور شيريں بيان بنئے _ آپ اپنى خوش اخلاقى كے ذريعہ اپنے گوہر كو بہشت برين بنا سكتى ہيں _ كيا يہ افسوس كى بات نہيں كہ بداخلاقى سے آپ اپنے گھر كو جہنّم ميں تبديل كرديں اور خود كو اور اپنے شوہر اور بچوں كو اس عذاب ميں مبتلا كرديں _ آپ چاہيں تو فرشتہ رحمت بن سكتى ہيں گھر كے ماحول كو خوشگوار اور پرسكون بناسكتى ہيں _ متبسم چہرے اور خندہ پيشانى اور شيريں بيانى سے آپ اپنے شوہر اور بچوں كے دلوں كو مسرّت و شادمانى عطا كرسكتى ہيں ان كے دل سے رنج و غم مٹا سكتى ہيں _ كيا آپ جانتى ہيں_؟

صبح جب آپ كے بچے اسكول يا كام پر جارہے ہوں اور اگر آپ گر مجوشى اور مسكراہٹ كے ساتھ ان كو رخصت كريں تو ان كى روح او راعصاب پر كيسا اچھا اثر پڑے گا _ اور اپنے كاموں كو انجام دينے كے لئے ان ميں كيسى تازہ لہردوڑجائے گى _

اگر آپ كو زندگى اور اپنے شوہر سے محبت ہے تو بداخلاقى سے گريز كيجئے كيونكہ اچھا اخلاق رشتہ ازدواج كو مستحكم بنانے ميں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے _ اكثر طلاقيں بداخلاقى اور مياں بيوى ميں ہم آہنگى نہ ہونے كے سبب انجام پاتى ہيں _ طلاقوں كے اعداد و شمار سے اس بات كى تائيد ہوتى ہے _ اخلاقى اعتبار سے عدم ہم آہنگى ، خاندان ميں اختلافات اور كشيدگى كى اہم وجہ ہوتى ہے _

خاتون محترم خوش اخلاقى اور عشق و حبت كے ذريعہ اپنے شوہر كا دل جيت ليجئے _ تاكہ وہ زندگى اور خاندان سے محبت كرے اور پورى توجہ او رلگن كے ساتھ اپنے كام ميں مشغول رہے اور آپ كى آسائشے كے اسباب مہيا كرے _ آپ اگر اس سے خوش اخلاقى سے پيش آئيں گى تو وہ راتيں باہر گزار نے اور عياشى كى فكر ميں نہيں رہے گا اور جلدى گھر آئے گا _

ايك عورت نے عدالت ميں شكايت كى كہ ميرا شوہر ہميشہ دو پہر اور رات كا كھانا باہر كھاتا ہے _

شوہر نے جواب ديا كہ اس كى وجہ يہ ہے كہ ميرى بيوى ذرا بھى بناہ كرنا نہيں جانتى _ اور

۳۱

اس كا اخلاق بے حد خراب ہے _ اور دنيا كى بداخلاق ترين عورت ہے _

عورت فوراً اٹھى اورعدالت ميں موجود لوگوں كے سامنے اپنے شوہر كو تھپڑ مارديا _(۳۴)

يہ نادان عورت سمجھتى تھى كہ شكايات ، گالى ، اور مارپيٹ كے ذريعہ وہ اپنے شوہر كو گھر كى طرف ملتف كرسكے گى _جبكہ ايك عاقلانہ سادہ سى راہ موجود تھى اور وہ تھى خوش اخلاقى اور اچھا برتاؤ_

ايك عورت نے عدالت ميں كہا ميرا شوہر مجھ سے بات نہيں كرتا اور اخراجات اپنى ماں كے ذريعہ مجھے بھجواتا ہے _ مرد نے جواب ميں كہا كہ چونكہ ميں اپنى بيوى كى بداخلاقيوں سے تنگ آچكا ہوں اس لئے ميں نے فيصلہ كيا ہے كہ اس بات نہ كروں اور اس بات كو پندرہ مہينے ہورہے ہيں _(۳۵)

ازدواجى زندگى كى اكثر مشكلات كو ہوشيارى اور اچھے اخلاق كے ذريعہ حل كيا جا سكتا ہے _ اگر آپ كا شوہر كم محبت كرتا ہے ، گھر پر زيادہ توجہ نہيں ديتا ، دير سے گھر آتا ہے دوپہر اور رات كا كھانا باہر كھاتا ہے، بدسلوكى كرتا ہے ، بد مزاجى اور جھگڑاكرتا ہے ، اپنى دولت كو برباد كرتا ہے _ الگ ہونے اور طلاق دينے كى بات كرتا ہے تو آپ اس قسم كى سارى مشكلات كو اپنے اعلى اخلاق و كردار اور اچھے برتاؤ سے حل كرسكتى ہيں _ آپ اپنے رويئےيں تبديلى پيدا كيجئے اور اچھے اخلاق كا اعجاز آفرين نتيجہ ديكھئے _

امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں: خداوند عالم ، خوش اخلاق انسان كو جہاد كا ثواب عطا فرماتا ہے _ اور صبح و شام اس پر ثواب نازل فرماتا ہے _(۳۶)

امام جعفر صادق (ع) يہ بھى فرماتا ہيں كہ : جو عورت اپنے شوہر كو اذيّت پہونچاتى ہے اور اس كو رنجيدہ ركھتى ہے خدا كى رحمت سے دور رہتى ہے اور جو عورت اپنے شوہر كا احترام كرتى ہے ، اس كو تكليف نہيں پہونچاتى ، اس كى فرمانبردارى كرتى ہے ، وہ خوش نصيب اور عذاب سے نجات پانے والى ہوتى ہے _(۳۷)

كسى نے حضرت رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم سے عرض كيا كہ فلاں عورت بہت نيك ہے _ روزے ركھتی ہے ، راتوں كو عبادت كرتى ہے ،ليكن بداخلاق ہے اوراپنے ہمسايوں كو اپنى زبان سے آزار پہونچاتى ہے _

آپ نے فرمايا: اس ميں كوئي خوبى نہيں ہے _ وہ دوزخى ہے _(۳۸)

۳۲

بے جا توقعات

تمام افراد كے مالى وسائل اور آمدنى يكسان نہيں ہوتى _ سبھى ايك معيار كے مطابق زندگى نہيں گزار سكتے _ ہر خاندان كو اپنى آمدنى اور اخراجات كا حساب خود كرنا چاہئے اور اپنى آمدنى كے مطابق خرچ كرناچاہئے _ زندگى ہر طرح گزارى جا سكتى ہے _ يہ دانشمندوں كا شيوہ نہيں كہ غير ضرورى چيزوں كى فراہمى كے لئے قرض لے يا بعد ميں اس كى قيمت ادا كرتا رہے _

خاتون عزيز آپ گھر كى مالكہ ہيں _ عاقل اور سمجھدار ہيں _ اپنى آمدنى اور اخراجات كا اندازہ كيجئے اور ديكھئے كہ كس طرح خرچ كيا جائے كہ آپ كى عزت و آبرو قائم رہے اور آپ كے پاس ہميشہ كچھ روپيہ محفوظ بھى رہے _ عاقبت انديشى سے كام ليجئے _ دوسروں سے مقابلہ نہ كيجئے _ اگر كسى عورت كو نئے ڈيزائن كا لباس پہنے ہوئے ديكھا ہے اور آپ كى مالى حالت اس بات كى اجازت نہيں ديتى كہ آپ بھى ويسا ہى لباس خريد سيكيں تو اپنے شوہر كو اسے خريد نے كيلئے مجبور نہ كيجئے _ اگر آپ اپنے ہمسايہ كے گھر ميں كوئي خوبصورت سجاوٹ كى چيز ديكھيں تو اپنے شوہر كى جان نہ كھائيں كہ وہ بھى ويسى چيز لائے _ اگر آپ كسے دوست احباب اور عزيز و اقارب ميں كسى نے اپنے گھر كو قيمتى قالينوں اور بيش قيمت سامان سے سجايا ہے تو لازم نہيں كہ آپ ان كى نقل كرنے كے لئے اپنے آپ كو پريشانى ميں مبتلا كرليں اور اپنا سكون و چين حرام كرديں _ آپ جانتى ہيں كہ آپ كى مالى حالت اور آدمندى اس بات كى اجازت نہيں ديتى تو پھر كيوں اپنے شوہر كو قرض لينے ، بعد ميں قيمت ادا كرنے ، قسطوں پر خريدنے اور ناجائز كاموں كو انجام دينے كے لئے مجبور كرتى ہيں؟ كيا يہ بہتر نہ ہوگا كہ آپ تھوڑا صبر سے كام ليں كہ آپ كى مالى حالت سدھر جائے اور اپنى آمدنى ميں سے ہر ماہ تھوڑى رقم پس انداز كرتى رہيں اور كچھ رقم جمع ہوجانے كے بعد نقد قيمت ادا كركے اپنى ضرورت كى پسنديدہ چيز خريدليں _

۳۳

اكثر نادان اور خود غرض عورتيں اس قسم كى فضول خرچياں كرتى ہيں اور ايك دوسرے كو ديكھ كر رشك و حسد كرتى ہيں _ كسى كے گھر ميں سجاوٹ كى كوئي چيز ديكھى اور اس كو خريدنے كى دل ميں ہوس پيدا ہوگئي اور بے چارے شوہر كے سر ہوگئيں كہ جہاں سے بھى ہو ، ہمارے لئے بھى خريد كر لاؤ_ اس قدر اصرار كرتى ہيں اور ہنگامہ كرتى ہيں كہ شوہر بے چارہ مجبور ہوجاتا ہے كہ قرض لے يا قسطوں پر خريدے اور اپنے آپ كو مصيبت ميں گرفتار كركے ہميشہ مقروض رہے _ ايسى حالت ميں كبھى كبھى مجبور ہوجاتا ہے ، كہ ازدواجى زندگى كے تانے بانے كو توڑڈالے اور اپنى خود غرض بيوى كو طلاق ديدے تا كہ اس كى بيجا فرمائشےوں اور زبان درازيوں كے شرسے نجات حاصل كرلے يا خودكشى كرلے تا كہ اس مصيبت بھرى زندگى سے چھٹكارا پالے _

در اصل اس قسم كى عورتوں نے شادى كے اصل معنى و مقصد كو ذرا بھى نہيں سمجھا ہے _ وہ شادى كا مطلب ايك طرح سے غلام خريدنا سمجھتى ہيں اور شادى اس لئے كرتى ہيں كہ اپنى بچہ گانہ خواہشات اور حرص وہوس كو عملى جامہ پہنا سكيں _ وہ ايسا شوہر چاہتى ہيں جو ايك مفت كے نوكر ، بلكہ ايك زر خريد غلام كى مانند ان كے لئے زحمتيں اٹھائے _ اور اپنى محنت كى كمائي كو ہاتھ جوڑكے اپنى بيوى كى خدمت ميں پيش كردے تا كہ وہ انچى اڑان اڑسكيں اور اپنى بيجا اور غلط خواہشات پر صرف كرديں _ كاش اتنے پر ہى قناعت كرلى ہوتى اور حد سے زيادہ توقعات نہ ركھتيں _ كبھى ان كى توقعات اور خواہشات اتنى زيادہ ہو جاتى ہيں كہ شوہر كى كل آمدنى بھى اس كے لئے كافى نہيں _ انھيں شوہر كى آمدنى سے كيا مطلب _ بس جس چيز كى ہوس ہوئي اسے فوراً اور ضرور پورا ہونا چاہئے _ اس كے لئے جو بھى صورت حال پيش آجائے _ چاہے شوہر كا ديوليہ ہى كيوں نہ نكل جائے يا وہ ناجائز كام كرنے پر مجبور ہوجائے مگر بيوى كى خواہشات پور ہونى چاہئے _

مردوں كے ديواليہ ہونے كا بڑا سبب ، اكثر نا عاقبت انديش بيويوں كى بيجا خواہشات اور دوسروں كى نقل اور فضول خرچياں ہوتى ہيں _ اكثر بيويوں كى بڑبڑاہٹ اور تقاضے ، مرد كو

۳۴

ناجائز كام اختيار كرنے پر مجبور كرديتے ہيں _ اس قسم كو خود پسند اور خود غرض عورتيں ،صنف نازك كے لئے باعث ننگ و عار شمار كى جاتى ہيں _ فرض كيجئے ان باتوں كے سبب آپ نے طلاق لے لى _ تو كيا آپ كا مسئلہ حل ہوجائے گا ؟ جى نہيں _ اطمينان ركھئے _ آپ كى آرزوؤں كى تكميل كبھى نہ ہوسكے گى _ آپ اپنے ماں با پ كے گھر جا كر ان پر بوجھ بن جائيں گى اور ہميشہ كے لئے انس و محبت اور اولاد كى نعمت سے محروم رہ جائيں گى _

كيا آپ سمجھتى ہيں آپ سے خواستگارى كے لئے مرد صف باندھے گھرے ہيں ؟ جى نہيں ، ايسا نہيں ہے ، جو عورتيں طلاق لے ليتى ہيں انھيں دوسرى شادى كا موقع بہت كم ملتا ہے ، فرض كيجئے دوسرا شوہر مل بھى گيا تو كيا ضرورى ہے كہ وہ پہلے شوہر سے بہتر ہو _

كيا يہ آپ كے حق ميں بہتر نہ ہوگا كہ آپ عاقبت انديش نہيں _ انجام كاركے بارے ميں سوچيں _ اور اپنى آمدنى اور خرچ كا حساب لگائيں اور اسى كے مطابق خرچ كريں _ ان بلند پروازيوں اور بيجا ہواو ہوس كے بجائے ، زندگى ، امور خانہ دارى اور شوہر پر توجہ ديں _؟

مہر ومحبت كا اظہار كركے اپنے گھر كے ماحول كو خوشگوار اور پر مسرت بنايئے دوسروں كى زندگى سے آپ كو كوئي سروكار نہيں ہونا چاہئے _ اپنى آمدنى كے مطابق خرچ كيجئے اور انس و محبت كى نعمت سے لطف اٹھايئے اپنے شوہر اور بچوں سے ہنسٹے بولئے _ روزانہ كے اخراجات ميں كفايت شعارى سے كام ليجئے تا كہ آپ كى مالى حالت بہتر ہوجائے _ اور آبرومندانہ زندگى گزاريئےمكن ہے مستقبل ميں آپ اپنى خواہشات كى تكميل كرسكيں _ بلكہ اگر آپ كے شوہر فضول خرچ ہيں اور اپنى آمدنى سے زيادہ خرچ كرتے ہيں تو انھيں روكئے _ اگر وہ غير ضرورى اشياء كى خريدارى كے لئے قرض لينا چاہيں يا قسطوں پر خريديں تو آپ انھيں روكئے _ آپ كى زندگى مشترك ہے _ آپ كے شور كے پاس جو كچھ ہے وہ در حقيقت آپ كا ہے _ خوفزدہ نہ ہويئےہ اپنى دولت وہ كسى اور كودے دے گا _ تجملى اشياء اور غيرضرورى سامان كى خريدارى كے

۳۵

ضرورى چيزيں فراہم كيجئے _ ہر انسان كى زندگى ميں اچانك حادثے اور غير متوقّع واقعات رونما ہوتے ہيں ايسے برے وقت كے لئے كچھ بچا كے ركھنے كى عادت ڈالئے _

پيغمبر اكرم صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں كہ جو عورت اپنے شوہر سے نباہ نہيں كرتى اور جو چيزيں اس كى استطاعت سے باہر ہيں ان كے لئے اسے مجبور كرتى ہے ايسى عورت كے اعمال خدا كى درگاہ ميں قبول نہيں ہوتے اور قيامت كے روز وہ خداوند عالم كے غيظ و غضب كا شكار ہوتى ہے _(۳۹)

ايك اور موقع پر حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہيں كہ ہر وہ عورت جو اپنے شوہر سے بناہ نہ كرے اور جو كچھ اس كو خدا كى جانب سے ملا ہے اس پر قناعت نہ كرے اور اپنے شوہر سے سختى سے پيش آئے اور اس كى استطاعت سے زيادہ كى خواہش كرے ، ايسى عورت كے اعمال قبول نہيں ہوں گے اور خدا اس پرعذاب نازل كرے گا _(۴۰)

پيغمبر اسلام (ص) كا ارشاد گرامى ہے كہ خدا پر ايمان كے بعد، كوئي نعمت ، اپنے شوہر كے ساتھ تعاون كرنے سے بڑھ كر نہيں ہے _(۴۱)

اپنے شوہر كى دلجوئي كيجئے

زندگى كا بوجھ مرد كے كندھوں پر ہوتا ہے _ خاندان كے اخراجات كو جس طرح بھى ممكن ہو ، پورا كرنا مرد كى ذمہ دارى ہے _ گھر سے باہر اسے سينكڑوں قسم كى مشكلات كا سامنا كرنا پڑتا ہے كبھى باس كى ڈانٹ پھٹكار سننا پڑتى ہے كبھى اپنے ساتھيوں كى اذيت رسانى كا شكار ہونا پڑتا ہے _ ممكن ہے اس كے مطالبات وصول نہ ہوئے ہوں _ ممكن ہے چيك يا ڈرافٹ كيش نہ ہوسكے _ ممكن ہے كساد و بازارى كا سامنا كرنا پڑے اور آمدنى نہ ہو _ ممكن ہے كوئي مناسب مقام حاصل نہ كر سكا ہو _ مرد كى ايك دو پريشانياں نہيں ہوتى _ روزمرہ كى زندگى ميں اس قسم كے گوناگوں حادثات كا سامنا برابر كرنا پڑتا ہے _ كم ہى ايسا اتفاق ہوتا ہے كہ كوئي نئي پريشانى نہ آكھڑى ہو ان ہى سبب كى بناپر مردوں كى عمر عموماً عورتوں سے كم ہوتى ہے _ آخر ايك انسان كے اعصاب ، فكروں اور پريشانيوں كو كب تك اور كس حد تك برداشت كرسكتے ہيں _

ايسے موقعوں پر انسان كو شدت سے اس بات كى ضرورت ہوتى ہے كہ كوئي دلسوز او رمہربان ہستى اس كي

۳۶

دلجوئي كرے اور اس كى روح و اعصاب كو تقويت پہونچائے _

خاتون گرامى آپ كے شوہر كا كوئي غمخوار نہيں ہے _ وہ تنہائي كا احساس كرتا ہے _ باہر كى مشكلات سے فرار حاصل كركئے اپنے گھر ميں آپ كے پاس پناہ حاصل كرنا چاہتا ہے _ اسے آپ كى دلجوئي اور تسلى كى ضرورت ہے _ اگر كسى دن وہ پريشان حال اور رنجيدہ و ملول گھر ميں داخل ہوتا ہے تو اسے ہر روز سے زيادہ آپ كى توجہ كى ضرورت ہے _ آپ كو چاہئے آپ جلدى سے اس كے آرام كرنے ، كھانے يا چائے و غيرہ كا انتظام كريں ايسے موقع پر دوسرے موضوعات پر بالكل بات نہ كريں _ نہ كسى بات پر نكتہ چينى كريں _ فرمائشے نہ كريں _ اس سے اپنى پريشانيوں اور درد دل كى شكايت نہ كريں _ اسے موقع ديجئے كہ كچھ دير آرام كرلے _ اگر بھوكا ہے تو اس كا پيٹ ھر جائے _ اگر سردى كھا گيا ہے تو گرم ہوجائے _ اگر گرمى لگ رہى ہے تو اس كے حواس ٹھيك ہوجائيں اور جب اس كى تھكن دور ہوجائے اور اس كے اعصاب ٹھكانے آجائيں تب محبت بھرے لہجے ميں اس كى پريشانى كا سبب دريافت كيجئے _ اور اگر وہ اپنا دردودل بيان كرنا شروع كرتا ہے تو اسے غور سے سنئے _ بيجا ہنسئے نہيں بلكہ اس كى پريشانى سن كر اظہار افسوس كيجئے _ اور اپنے رويہ سے يہ ظاہر كيجئے كہ اس كى پريشانيوں كو سن كر آپ كو اس سے زيادہ رنج پہونچاہے _ محبت و دلسوزى كا اظہار كركے اس كے زخموں پر مرہم ركھئے نرمى اور ملائمت سے اس كى دلجوئي كيجئے _ اس موضوع كو اس كے سامنے معمولى اور حقير ظاہر كيجئے اور مشكل كو حل كرنے ميں اس كى ہمت افزائي كيجئے _ اس سے كہئے كہ اس قسم كے حادثات تو زندگى كا لازمہ ہيں اور ہر شخص كو پيش آتے ہيں _ صبر واستقامت كے ذريعہ ان مشكلات پر غلبہ حاصل كيا جا سكتا ہے _ البتہ شرط يہ ہے كہ انسان خود ہمت نہ ہارجائے _ در اصل ايسے ہى موقعوں پر انسان كى شخصيت اور مردانگى ظاہر ہوتى ہے _ پريشان ہونے كے بجائے صبر اور كوشش سے كام ليا جائے تو مشكل آسانى سے حل ہوجاتى ہے _ اگر آپ كے شوہر كو رہنمائي كى ضرورت ہے اور اگر اس كے حل كى كوئي صورت آپ كى نظر ميں ہے تو اس كى رہنمائي كيجئے اور اگر كوئي صحيح راہ حل آپ كے سامنے نہيں تو اسے رائے ديجئے كہ اپنے كسى خيرخواہ دوست يا رشتہ دارى مشورہ كرے _

خاتون محترم آپ كے شوہر كو مشكلات اور پريشانيوں كے موقع پر آپ كى دلجوئي اور تسلى كى ضرورت ہوتى ہے _

۳۷

آپ كو اس كى مدد كرنى چاہئے ايك مہربان نرس بلكہ ايك ہمدرد ماہر نفسيات كى مانند ايسے موقع پر آپ كو اسكى دلجوئي كرنا چاہئے _ بلكہ اس سے بڑھ كر عرض كروں كہ اپنى شخصيت كو منظم و مستحكم كيجئے اور شوہر كى نگہداشت كيجئے _ جى ہاں كہيں ايك نرس يا نفسياتى ڈاكٹر بھلا ايك فداكار بيوى كى طرح ديكھ بھال كر سكتا ہے؟ آپ كو اپنى طاقت كا اندازہ نہيں كہ آپ كى مہربانياں اور تشفى و تسلّياں آپ كے شوہر كى روح پر كيا جادو كا سا اثر ڈال سكتى ہيں _ اس كے دل اور اعصاب كو سكون مل جاتا ہے _ زندگى سے اس كى دلچسپى بڑھ جاتى ہے _ مشكلات سے نبرد آزماہونے كے لئے وہ تيار ہوجاتا ہے _ اور اسے اندازہ ہوجاتا ہے كہ اس دنيا ميں وہ بيكس و تنہا نہيں ہے _ آپ كى وفادارى اور صميميت اس ميں اعتماد و يقين پيدا كرديتے ہيں _ يہ چيزيں اسے آپ كا دوست اور عاشق بناديتى ہيں _ آپ كى ازدواجى زندگى اور مستحكم و پائيدار ہوجاتى ہے _

حضرت امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہيں : دنيا ميں شائستہ بيوى سے بہتر كوئي چيز نہيں _ ايسى بيوي، جس كو ديكھ كر اس كے شوہر كا دل مسرور و شاد ہوجائے _(۴۲)

حضرت امام رضا عليہ السلام فرماتے ہيں عورتوں كا ايك گروہ ايسا ہے جن كے زيادہ بچے ہوتے ہيں _ وہ عورتيں شفيق و مہربان ہوتى ہيں _ سختيوں اور زمانے كے حادثات كا خندہ پيشانى سے مقابلہ كرتى ہيں _ اپنے شوہر كى حمايت اور پشت پناہى كرنے والى ہوتى ہيں اور ايسے كام نہيں كرتيں جس سے ان كے شوہروں كو نقصان پہونچے ، اور ان كى پريشانيوں ميں اضافہ ہو_(۴۳)

شكر گزار كى عادت ڈالئے :

پيسہ كمانا آسان كام نہيں ہزاروں زحمتيں اور پريشانياں اٹھانى پڑتى ہيں _ انسان اپنے آرام و آسائشے كى خاطر مال و دولت پيدا كرتا ہے اور ذاتى طور پر اس بات سے دلچسپى ركھتا ہے _ اگر كسى پر احسان كرتا ہے يا كسى پر اپنى دولت خرچ كرتا ہے تو وہ اس بات كا متمنى ہوتا ہے كہ اس كى قدردانى كى جائے اور اس سلسلے ميں اظہار تشكر اس كى ترغيب و ہمت افزائي كا سبب بنتا ہے _ اور اسے احسان و نيكى كرنے كى جانب مائل كرتا ہے _ نہ صر ف اس شخص كے حق ميں زيادہ احسان كرنے كا باعث بنتا ہے ، بلكہ

۳۸

يہ احساس قدردانى مجموعى طور پر اس كو نيكى كرنے پر آمادہ كرتا ہے _ بلكہ ممكن ہے اظہار تشكر و سپاس گزارى اس پر اس حد تك اثر كرے كہ نيكى و احساس كرنا ، اس كى عادت ثانيہ بن جائے اور وہ ہر وقت اس كام كيلئے آمادہ رہے _ ليكن اگر اس كى قدردانى نہ كى جائے اور اس كے احسان كو نظر انداز كرديا جائے تو نيك كام انجام دينے ميں اسے كوئي دلچسپى محسوس نہ ہوگى _ اپنے دل ميں سوچے گا كہ ميں نے ايسے احساس فراموش كے ساتھ بيكارى احسان كيا _ اور مال و دولت اس پر خرچ كرديا _

حق شناسى اور شكرگزارى ، پسنديدہ او رنيك اخلاق شمار ہوتى ہے اور انسان كو احسان و نكى كى اجانب مائل كرنے كا ايك بہت بڑا وسيلہ ہے _ حتى كہ خداوند عالم بھى جو كہ بے نياز ہے _ اپنى نعمتوں پر شكر ادا كرنے نعمتوں كے جارى رہنے كى شرط قرارديتے ہوئے فرماتا ہے : اگر شكرادا كرو گے تو اپنى نعمتوں ميں مزيد اضافہ كروں گا _(۴۴)

خاتون محترم آپ كا شوہر بھى ايك انسان ہے اسے بھى قدردانى اچھى لگتى ہے _ وہ زندگى كے اخراجات پورے كرتا ہے _ محنت سے كماتا ہے اور اس عمل كو اپنا ايك اخلاقى اور شرعى فريضہ سمجھتا ہے اور اس كو انجام دے كر لذّت محسوس كرتا ہے _ ليكن آپ سے اس بات كا متمنى ہے كہ اس كے وجود كو غنيمت سمجھ كر اس كے كاموں كى قدردانى كيجئے _ جب كبھى ضروريات زندگى كى چيزيں خريد كر گھر لائے تو خوشى و مسرت كا اظہاركيجئے _ اس كا شكريہ ادا كيجئے _ جب آپ كے يا آپ كے بچوں كے لئے لباس ، جو تا يا كوئي دوسرى چيز لائے تو فوراً اس كا ہاتھ پكڑكے خوشى كا اظہار كيجئے _ اس سے اگر آپ '' شكريہ '' كہديں تو كيا مضائقہ ہے؟ اگر پھل ہٹھائي يا كوئي دوسرى چيز لائے تو جلدى سے اس كے ہاتھ سے لے كر جگہ پر ركھ ديجئے _ اگر آپ بيمار پڑگئيں اور اس نے آپ كے علاج كے لئے كوشش كى تو صحت ياب ہونے كے بعد اس كى زحمات كا شكريہ ادا كيجئے اگر آپ كو تفريح كے لئے لے گيا يا سفر پر لے گيا تو اس كا شكريہ ادا كيجئے _ اگر آپ كو پيسے ديئےيں تو اس كى قدردانى كيجئے _ اس امر كا خيال ركھيں كہ اس كے كاموں كو حقير اور معمولى نہ سمجھيں ، اس كى طرف سے بے اعتنائي نہ برتئے _ مذمّت نہ كيجئے _ اگر آپ اس كے كاموں كو سرا ہيں گى اور اس سے

۳۹

اظہار تشكر كريں گى تو يہ چيز اسے اپنى شخصيت كا احساس دلانے كا باعث بنے گى اور اس كى زندگى ميں جوش و خروش پيدا كرنے اور مزيد خرچ كرنے كے لئے اس ميں اہميت بندھانے كا سبب بنے گى _ وہ اور زيادہ كو شش كرے گا كہ آپ كى توجہ كو اپنى طرف مبذول كرے اور احسان كے ذريعہ آپ كے دل كو اپنے ہاتھ ميں لے لے _ ليكن اگر آپ اس كے كاموں كو حقير و معمولى سمجھيں گى اور اس كى زحمات كو يا اس كى شخصيت كو نظر انداز كريں گى تو اس كا دل سرد ہوجائے گا اور اپنے آپ سے كہے گا كہ ميں بيكارہى اتنى زحمت اٹھاتا ہوں اور اپنى محنت كى كمائي ايسے ناقدردانوں پر خرچ كرتا ہوں جو ميرى قدر نہيں كرتے اور ميرے احسانوں كو معمولى سمجھتے ہيں _ اور اس طرح رفتہ رفتہ گھر اور زندگى سے اس كى دلچسپى كم ہوتى جائے گى _ يہاں تك كہ ممكن ہے ايسا بھى ہو كہ وہ خرچ كرنے سے پہلو تہى كرنے لگے اور فكر معاش كى طرف سے بے پروا ہوجائے _ يا روپيہ پيسہ اپنى تفريح پر اڑانے لگے _ يا دوسروں پر خرچ كرنے لگے _ بيچارہ مرد تو صرف چند تعريفى جملوں اور مفت كے خالى تشكر كے اظہار سے ہى خوش ہوجاتا ہے اور آپ اس سے بھى دريغ كرتى ہيں _

آپ كا كوئي عزيز يا دوست كوئي معمولى سا تحفہ يا پھولوں كا ايك گلدستہ آپ كو پيش كرتا ہے تو اس كا تو آپ سينكڑوں بار شكريہ بار شكريہ ادا كرتى ہيںليكن اپنے شوہر كے دائمى احسانوں كے عوض آپ كہ منہ سے اظہار تشكر كے لئے معمولى سے الفاظ بھى نہيں نكلتے ؟

''شوہر داردى كے يہ طور طريقے نہيں ہيں_ در اصل آپ نے اپنے ذاتى مفادات كى تشخيص نہيں كى ہے _ غرور اور خودپسندى بڑى برى بلا ہے آپ سوچتى ہيں كہ شكريہ كا اظہار كركے آپ چھوٹى ہوجائيں گى حالانكہ اس كے برعكس آپ كى محبوبيت ميں اور اضافہ ہوجائے گا _ اور آپ حق شناس اور مہذب سمجھى جائيں گى _

امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ہيں كہ تم ميں سے بہترين عورت وہ ہے كہ جب اس كا شوہر كوئي چيز خريد كرلائے تو اس كا شكريہ ادا كرے اور اگر نہ لائے تو راضى رہے _(۴۵) _ امام صادق (ع) يہ بھى فرماتے ہيں كہ جو عورت اپنے شوہر سے يہ كہے كہ تم نے ميرے ساتھ كوئي بھلائي نہيں كى ، تو اس كے تمام

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۹_ روميوں نے جنگ موتہ ميں لشكر اسلام كے بلند حوصلوں كو ديكھا تھا اور سپاہ اسلام كى فتوحات پر مشتمل خبريں سننے كے بعد انہوں نے يہ سمجھ ليا تھا كہ مسلمانوں سے روبرو ہوكر مقابلہ كى ان ميں طاقت نہيں ہے _

۱۰_ پيامبرو آئين نبرد جنرل مصطفى طلاس ص ۴۸۳ _

۱۱_پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقرير كامتن مغازى واقدى ج ۳ ص۱۰۱۵و ۱۰۱۶ پر موجود ہے _

۱۲_ ابن اسحاق كے قول كے مطابق ۱۰ سے ۱۵ دن تك _سيرت ابن ہشام ج ۴ ص ۱۷۰_

۱۳_ سيرت ابن ہشام ج ۴ ص ۱۶۹_مغازى واقدى ج ۳ ص ۱۰۲۵_

۱۴_ سيرت ابن ہشام ج ۴ ص ۱۶۹_ مغازى واقدى ج ۳ ص ۱۰۴۲_

۱۵_سيرت حلبى ج ۳ص ۱۴۳ _ مغازى واقدى ج ۳ ص ۱۰۴۳_

۱۶_( وَالَّذينَ اتَّخَذوُا مَسْجداً ضرَارَاً وَ كُفْرَاً وَ تَفْريقَاً بَيْنَ الْمُؤْمنيْنَ وَ ارْصَاداً لمَنْ حَارَبَ اللّهَ وَ رَسوُلَهُ منْ قَبْلُ و لَيَحْلفنَّ انْ اَرَدْنَا الاَ الْحُسْنى وَاللّه يَشْهَدُ اَنَّهُمْ لَكَاذبُونَ لاَ تَقُمْ فيه اَبَداً لَمَسْجدٌ اُسّسَ عَلَى الَّتَقْوى منْ اَوَّل يَوْم: اَحَقُّ اَنْ تَقُومَ فيه ، فيه رجَالٌ يُحبُّونَ اَنْ يَتَطَهرُوا وَ اللّهُ يُحبُّ الْمُطّهّريْنَ ) _(توبہ /۱۰۶و۱۰۷)_

۱۷_ سيرت حلبى ج ۳ ص ۱۴۴_ سيرت ابن ہشام ج ۴ ص ۱۷۴_ مغاز واقدى ج ۳ ص ۱۰۴۶_ امتاع الاسماع ج۱ ص ۴۸۰_ تفسير التاويل و حقائق التنزيل نسخہ خطي، واقعہ مسجد ضرار از ص ۴۷۳ تا ۴۷۵_

۱۸_ مغازى واقدى ج ۳ ص ۱۰۵۷،۱۰۵۶_

۱۹_ مغازى واقدى ج ۳ ص ۱۰۵۶ _ ۱۰۵۷_

۲۰_ عبداللہ بن ابّى اور ديگر ۸۳ منافقين كے علاوہ _

۲۴۱

چودھواں سبق

منافقين كے سربراہ كى موت

مدينہ ميں مختلف قبائل كے نمائندہ و فود كى آمد

وہ دين جس ميں نماز نہيں اس كا كوئي فائدہ نہيں

ابراہيم كا سوگ

خرافات سے جنگ

مشركين سے بيزاري

حضرت على (ع) اہم مشن پر

مباہلہ

حضرت على (ع) كى يمن ميں ماموريت

سوالات

۲۴۲

منافقين كے سربراہ كى موت

واقعہ تبوك كے بعد مسلمانوں كى كاميابيوں ميں سے ايك كاميابى منافقين كے فتنہ پرور سربراہ عبداللہ ابن ابى كى موت ہے وہ تھوڑ ے عرصہ تك بيمار رہ كر مر گيا اور اس طرح تحريك اسلامى كے ايك سخت ترين داخلى دشمن كا شر برطرف ہو گيا_(۱)

مدينہ ميں مختلف قبائل كے نمائندہ وفود كى آمد

فتح مكہ اور تبوك پر لشكر كشى كے بعد، ہر طرف سے مختلف قبائل كى نمائندگى كرنے والے وفود مدينہ ميں آئے _ چنانچہ اسى لئے سنہ ۹ ھ كو'' عام الوفود'' ( وفود كا سال) كہا جاتا ہے _ اعراب اس بات كے منتظر تھے كہ اسلام اور قبيلہ قريش كى باہمى چپقلش كا كيا نتيجہ نكلتا ہے ؟ اس لئے كہ قريش عرب كے پيشوا اور خانہ كعبہ كے متولى تھے_ جب مكہ فتح ہو گيا اور قريش مغلوب ہوگئے تو دوسرے عرب قبائل يہ سمجھ گئے كہ ان ميں اسلام سے مقابلہ كى طاقت نہيں ہے _ غزوہ تبوك سے يہ حقيقت اور زيادہ روشن ہوگئي تھى _ لہذا ناچار گروہ در گروہ دين خدا ميں داخل ہونے لگے_

۲۴۳

وہ دين جس ميں نماز نہيں اس كا كوئي فائدہ نہيں

عرب كے سخت ترين قبيلہ ، ثقيف كى جانب سے چھ سركردہ افراد پر مشتمل ايك وفداسلام قبول كرنے كے بارے ميں مذاكرہ كرنے كے لئے مدينہ آيا اور مغيرہ ابن شعبة ثقفى كے گھر ٹھہرا ، پذيرائي كا سامان رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے گھر سے مغيرہ كے گھر بھيجا گيا انہوں نے اسلام قبول كرنے كے سلسلے ميں كچھ تجويزيں ركھيں منجملہ ان كے ايك يہ تھى كہ ''لات'' كے بتخانہ كو تين سال تك ويران نہ كريں_ دوسرے يہ كہ ان سے نماز معاف ہوجائے ، جب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان كى تجويزوں كو قبول نہيں كيا تو وہ ترك نماز پر اصرار كرنے لگے _ آنحضرت(ع) نے فرمايا '' جس دين ميں نماز نہيں اس كا كوئي فائدہ نہيں''_ آخر كار انہوں نے اسلام قبول كيا اور نماز پڑھنے اور شرعى احكام پر عمل كرنے كے لئے آمادہ ہوگئے_(۲)

ابراہيم كا سوگ

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بيوى ماريہ قبطيہ(۳) سے ايك بيٹا پيدا ہوا _ ولادت كى صبح پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے اصحاب كو يہ خوش خبرى سنائي كہ كل رات خدا نے مجھے بيٹا عطا كيا ہے جس كا نام ميں نے اپنے جد ا،براہيم (ع) كے نام پر ابراہيم (ع) ہى ركھاہے _ ولادت كے ساتويں دن آپ(ع) نے عقيقہ ميں ايك گوسفند ذبح كيا اورمولود كے سر كے بال تراش كر اس كے برابر چاندى مسكينوں ميں صدقہ كے طور پر تقسيم كي_ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى دوسرى بيويوں نے جب يہ ديكھا كہ ماريہ كے ذريعہ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صاحب اولاد ہوگئے ہيں تو ان كو ماريہ پررشك ہوا_(۴)

۱۸/ مہينہ كے بعد پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا اكلوتا بيٹا بيمار پڑا اور انتقال كر گيا _پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كے انتقال سے غم و اندوہ ميںمبتلا ہوئے_

۲۴۴

خرافات سے جنگ

جس دن ابراہيم كا انتقال ہوا اس دن آفتاب كو گہن لگا _ لوگوںنے يہ سوچا كہ پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بيٹے كے غم ميں آفتاب كو گہن لگا ہے _ پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نہيں چاہتے تھے كہ لوگ خرافات كى طر ف مائل ہوں اس لئے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم منبر پر تشريف لے گئے اور فرمايا '' آفتاب و ماہتاب قدرت كى نشانى ہيں وہ سنت الہى كے مطابق خاص راستے پر گردش كرتے ہيں اور انہيں ہرگز كسى كى ولادت ياموت پر گہن نہيں لگتا ، سورج گہن كے موقع پر تمہارا فريضہ يہ ہے كہ تم نماز پڑھو_(۵)

مشركين سے بيزاري

۱۰/ذى الحجہ ۹ ھ بمطابق ۲۲ مارچ ۶۳۱ ئ

حج كا زمانہ آگيا _ ابھى تك مشركين حج كے مراسم ميں گذشتہ لوگوں كے طريقہ كے مطابق شركت كرتے تھے_اس سال مشركين سے بيزارى ( سورہ برائت)(۶) والى آيتيں نازل ہوئيں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ابتدا ميں ابوبكر كو امير الحاج كے عنوان سے مكہ روانہ كيا اور حكم ديا كہ ان آيات كو لوگوں كے مجمع ميں پڑھيں_ابوبكر اور ديگر مسلمان حج كے لئے مكہ كى طرف جادہ پيما ہوئے _

حضرت على (ع) اہم مشن پر

ابھى تھوڑى دير نہ گزرى تھى كہ جبرئيل نازل ہوئے اور خدا كى طرف سے پيغام لے كر آئے كہ '' مشركين سے بيزارى والے پيغام كو يا آپ خود پہنچا ئيں يا وہ شخص پہنچائے جو

۲۴۵

آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے اہل بيت (ع) سے ہو'' رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنى اونٹنى ''' ناقہ عضبائ'' كو على (ع) كے حوالہ كيا اور فرمايا ابوبكر سے جا كر وہ آيتيں لے لو جو مشركين سے بيزارى و برائت كے سلسلہ ميں نازل ہوئي ہيں اور زائرين خانہ خدا كے مجمع ميں خود پڑھو_ بروايت شيخ مفيد ،ابوبكر نے آيا ت كو على (ع) كے حوالہ كيا اور مدينہ لوٹ آئے _(۷) اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بارگاہ ميں پہنچ كر كہا '' كيا ميرے بارے ميں وحى نازل ہوئي ہے ؟'' رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے نہايت اطمينان سے فرمايا'' جبرئيل (ع) تشريف لائے اور خدا كا پيغام پہنچايا كہ اس كام كو ميرے يا ميرے اہل بيت كے فرد كے علاوہ كوئي دوسرا انجام نہيں دے سكتا _(۸)

حضرت على (ع) حج كے دوران مجمع كے درميان كھڑے ہوئے اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے فرمان كے مطابق اعلان كيا كہ '' اے لوگو كوئي كافربہشت ميں نہيں جائے گا اور اس سال كے بعد كسى مشرك كو حج نہيں كرنے ديا جائے گا اور نہ ہى كعبہ كا برہنہ طواف كرنے كى اجازت ہوگى _ جس كى رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے كوئي قرار داديا معاہدہ ہے تو وہ معاہدہ اپنى مدت تك باقى ہے اور دوسروں كو بھى آج سے چارمہينے كى مہلت ہے كہ ہر گروہ اپنے مسكن اور اپنى سرزمين كو پلٹ جائے _ چار مہينے كے بعد كسى بھى مشرك كے لئے كوئي عہد و پيمان نہيں رہ جائے گا مگر ان لوگوں كے لئے جنہوں نے خدا اور اس كے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ايك مدت تك كے لئے عہد و پيمان كيا ہے _ اس سال كے بعد مشركين نہ حج بجالائيں گے اور نہ كعبہ كے گرد برہنہ طواف كريں گے _(۹)

۲۴۶

مباہلہ

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے دنيا كے سر كردہ افراد كو خط لكھنے كے بعد ايك خط اسقف ''نجران'' (مكہ كے جنوب مشرق ميں ۹۱۰ كيلوميٹر كے فاصلہ پر ايك شہر ہے )كو لكھا اور اس ديار كے عيسائيوں كو اسلام كى دعوت دى _

خط ميں كہا گيا تھا كہ اگر اسلام قبول نہيں كرتے تو جزيہ دو تا كہ تمہيں اسلامى حكومت كى حمايت حاصل ہوجائے يا پھر جنگ كے لئے تيار ہوجاؤ_اسقف نے حضرت عيسى (ع) كے بعد ايك پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ظہور كى بشارت آسمانى كتابوں ميں پڑھ ركھى تھى اس لئے اس نے اپنے نمائندوں كو مدينہ بھيجنے كا ارادہ كيا _عيسائيوں كا ايك عالى مرتبہ وفد مذاكرہ اور اسلام كے مسائل كے بارے ميں تحقيق كے لئے مدينہ پہنچا اور يہاں پہنچنے كے بعد انہوں نے مكمل آزادى كے ساتھ اپنے مذہبى مراسم مسجد مدينہ ميں انجام ديئے_ اس كے بعد حضرت عيسى (ع) كے بارے ميں ايك تفصيلى بحث شروع ہوئي _ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت عيسى (ع) كے بارے ميں فرمايا'' وہ خدا كى مخلوق اور اس كے بندے ہيں جن كو خدا نے مريم كے رحم ميں ركھا_(۱۰)

عيسائي نمائندے كہہ رہے تھے كہ '' عيسى (ع) خدا كے بيٹے ہيں اس لئے كہ مريم نے بغير كسى مرد كى قربت كے ان كو جنا ہے _ جواب ميں آيت نازل ہوئي اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس كو پيش كيا كہ عيسى (ع) كى خلقت آدم (ع) كى تخليق كى طرح ہے خدا نے ان كو خاك سے پيدا كيا _(۱۱) يعنى اگر باپ كا نہ ہونا خدا كا بيٹا ہونے كى دليل ہے تو آدم كا نہ باپ تھا اور نہ ماں لہذا وہ خدا كا بيٹا ہونے كے زيادہ سزاوار ہيں_

مذاكرات اور بحثيں جارى رہيں ، عيسائي مذہبى نمائندے پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى منطق كے سامنے خاموش ہوگئے ، ليكن ان كا بے جا تعصب حقيقت و ايمان كو ماننے سے ركاوٹ بنا رہا_

۲۴۷

فرشتہ وحى نازل ہوا اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ملا كہ ان لوگوں كو مباہلہ كے لئے بلائيں_

يعنى دونوں گروہ صحرا ميں جائيں اور ايك معين وقت پر خدا كى بارگاہ ميں دعا كريں اور جھوٹے پر لعنت بھيجيں_(۱۲)

مباہلہ كے بارے ميں علامہ طباطبائي مرحوم فرماتے ہيں كہ '' مباہلہ''، اسلام كے زندہ معجزات ميں سے ہے ، ہر با ايمان شخص اسلام كے پہلے پيشوا كى پيروى ميں حقائق اسلام ميں سے كسى حقيقت كے اثبات كے لئے مخالف سے مباہلہ كر سكتا ہے اور خداوند عالم سے درخواست كر سكتا ہے كہ مخالف كو كيفر كردار تك پہنچائے اور شكست دے ''(۱۳)

مباہلہ كا وقت قريب آيا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مسلمانوں اور اپنے وابستگان كے درميان سے صرف چار افراد كا انتخاب كيا جو اس تاريخى واقعہ ميں شريك ہوئے اور وہ ہيں حضرت على (ع) پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى باعظمت بيٹى فاطمہ زہراء سلام اللہ عليہا اور حسن و حسين (ع) اس لئے كہ تمام مسلمانوں كے درميان ان چار افراد سے زيادہ پاكيزہ اور با ايمان انسان موجود نہ تھے_

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے ساتھ جانے والوں سے كہا كہ جب ہم وہاں پہنچيں تو ہمارى دعا پر آمين كہنا_

پھر بے مثال معنوى شان و شوكت كے ساتھ ، آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حسين(ع) كو گود ميں لئے حسن (ع) كا ہاتھ پكڑے اور فاطمہ (ع) و على (ع) ان كے پيچھے اس مقام كى طرف چلے جہاں مباہلہ ہونا قرار پايا تھا_ جب عيسائيوں كى منتظر نگاہيں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان كے ساتھ آنے والے نورانى اور ملكوتى چہروں پر پڑيں تواسقف اعظم نے كہا _'' ميں ايسے ديكھ رہاہوں كہ اگر يہ شخصيات بارگاہ الہى ميں دعاكريں تو بيابان ديكھتے ديكھتے جہنم ميں بدل جائے اور عذاب كى چادر سرزمين نجران كو اپنے دامن ميں لپيٹ لے_اس بات كا خطرہ ہے كہ تمام عيسائي ختم

۲۴۸

ہوجائيں''(۱۴)

آخر كا وہ جزيہ دينے پر تيار ہوگئے اور طے پايا كہ ہر سال دو ہزار حلے اور تيس آہنى زرہيں بطور جزيہ ديا كريں گے _(۱۵)

حضرت على (ع) كى يمن ميں ماموريت

جب يمن كے فرماں روا اور كچھ لوگ اسلام كے گرويدہ ہوگئے تو رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ايك دانش مند صحابى معاذبن جبل كو قرآن كى تعليم اور تبليغ اسلام كے لئے اس علاقہ ميں بھيجا _وہ كچھ دنوں كے بعد لوٹ آئے_ پھر چند دنوں كے بعد پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے خالد ابن وليد كو روانہ كيا _ خالد اپنى خشونت اور سلوك كى بنا پر لوگوں كے دلوں ميں ايمان كى لونہ بڑھا سكے_

اس وجہ سے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت على عليہ السلام كو حكم ديا كہ يمن جا كر اس علاقہ كے لوگوں كو اسلام كى دعوت ديں ،احكام دين سكھائيں اور واپسى پر نجران كے لوگوں سے جزيہ وصول كرتے ہوئے آئيں_

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حكم كے مطابق حضرت على عليہ السلام چند مسلمانوں كے ساتھ يمن كى طرف روانہ ہو گئے _وہاں آپ(ع) نے حيرت انگيز فيصلوں اور پر زور تقريروںسے شيفتگان حق كو اسلام كى طرف مائل كيا _قبيلہ ہمدان كے درميان آپ كى صرف ايك تقرير اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خط كے پڑھنے سے اس قبيلہ كے لئے وہ مثل ثابت ہو گئي كہ '' دل سے جو بات نكلتى ہے اثر كرتى ہے'' اور اس طرح ايك دن سے بھى كم مدت ميں يہ عظيم قبيلہ حلقہ بگوش اسلام ہو گيا _(۱۶) قبيلہ ہمدان كے مسلمان ہو جانے سے پورے يمن ميں اسلام كى اشاعت پر بہت اچھا اثر پڑا_

۲۴۹

سوالات

۱_مشركين سے بيزارى والى آيات كو كس نے لوگوں كے سامنے پڑھا؟

۲_ مباہلہ كيا ہے؟

۳_ مباہلہ ميں شركت كے لئے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے على (ع) ، فاطمہ (ع) ، اور حسن (ع) و حسين (ع) ہى كو كيوں منتخب فرمايا؟

۴_ نجران كے عيسائيوں نے آخر ميں كيا كيا؟

۵_ حضرت علي(ع) نے يمن ميں اپنى ذمہ دارى كو كيسے ادا كيا؟

۲۵۰

حوالہ جات

۱_مغازى واقدى ج ۳ ص ۱۰۵۷_

۲_ مغازى واقدى ج ۳ ص ۹۶۵_سيرت النبويہ ابن كثير ج ۴ ص ۵۶_

۳_ماريہ قبطيہ ايك كنيز تھيں جنكو '' مقوقس'' بادشاہ مصر نے پيغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو ہديہ ديا تھا اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ان سے نكاح كرليا تھا_

۴_طبقات ابن سعد ج ۱ ص ۱۳۴، ۱۳۵_

۵_ فروغ ابديت ج ۲ ص ۸۰۳_محاسن ص ۳۱۳ _ سيرت حلبى ج ۳ ص ۳۱۰_۳۱۱_

۶_ سورہ توبہ كى آيت اسے ۵ تك _البتہ بعض افراد بعد كى آيا ت كو بھى اس كا جزء سمجھتے ہيں _

۷_ چونكہ اہل سنت نے انكے پلٹ آنے كو اہانت سمجھا اس لئے انكى كتابوں ميں يہ نقل بہت عام ہے كہ ابوبكر اپنى امارت پر باقى رہے اور مكہ چلے گئے ليكن على (ع) نے آيات برائت كو مشركين كے سامنے پڑھا _ملاحظہ فرمائيں تفسير ابن كثير ج ۲ ص ۳۳۳ _ مسند احمد بن حنبل ج ۲ ص ۳۳۲ _ مجمع الزوائد ج ۷ ص ۲۹ _ الدر المنثور ج ۳ ص ۲۰۹ _ ليكن نسائي و طبرى لكھتے ہيں كہ ابوبكر پريشانى كے ساتھ مدينہ پلٹے _رجوع كريں خصائص ص ۲۰ تفسير طبرى ج ۱۰ ص ۴۶_

۸_ بحار الانوار ج ۲۱ ص ۲۷۵_

۹_سيرت ابن ہشام ج ۴ ص ۱۹۰ _ امتاع الاسماع ج ۱ ص ۴۹۸ _ مجمع البيان ج ۵ ص ۳ _تفسير تبيان ج ۵ ص۱۹۸_

۱۰_( انَّمَا الْمَسيْحُ عيْسَى بْنَ مَرْيَمَ رَسُولُ اللّه وَ كَلمَتُهُ اَلْقى ها مَرْيَمَ وَ روُحٌ منْهُ ) (نسائ/۱۷۱)_

۱۱_( انَّ مَثَلَ عيسَى عنَْدَ اللّه كَمَثَل آدَمَ خَلَقَهُ منْ تُرَاب: ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُون ) (آل عمران/۵۹)_

۱۲_( فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَائَنَا وَ اَبْنَائَكُمْ وَ نسَائَنَا وَ نسَائَكُمْ وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهلْ فَنَجْعَلْ )

۲۵۱

( لَعْنَةَ اللّه عَلَى الْكَاذبينَ ) (آل عمران/۶۱) بحار الانوار ج ۲۱/ص ۳۴۰ و۳۵۳_تفسير الميزان ج ۳ ص ۲۲۸_

۱۳_فروغ ابديت ج ۲ ص ۸۲۱ _

۱۴_سيرت نبويہ بر حاشيہ سيرت حلبى ج ۳ ص ۴_

۱۵_ آيت مباہلہ، اہل بيت (ع) كى شان ميں نازل ہونے كے سلسلہ ميں اہل سنت كى كتابوں ميں بہت سى اسناد موجود ہيں _ ملاحظہ ہو _ صحيح مسلم ج ۷ ص ۱۲۰_ سنن ترمذى ج ۴ ص ۲۹۳ _ مسند احمد ج ۱ ص ۱۸۵ _ تفسير طبرى آيہ مباہلہ كے ذيل ميں _ احكام القران جصاص ج ۲ ص ۱۴_مستدرك حاكم ج ۳ ص ۱۵۰_معرفتہ علوم الحديث حاكم ص ۵۰_ دلائل النبوة ابى نعيم ص ۲۹۷ _ مصابيح السنة ج ۲ ص ۳۰۴_معالم التنزيل ج ۱ ص ۳۰۲بر حاشيہ المخازن _اسباب النزول واحدى ص ۷۵_ الكشاف زمخشرى ج ۱ ص ۳۶۸ _عمدہ بطريق ص ۹۵_تفسير كبير فخر رازى ج ۸ص ۸۵_جامع الاصول ابن اثير ج ۹ ص ۴۷۰_الشفا قاضى عياض ج ۲ ص ۳۶_مناقب خوارزمى ص ۹۶_كامل ابن اثير ج ۲ ص ۲۰۰_ذخائر العقبى محب الدين طبرى ص ۲۵ _ انوار التنزيل بيضاوى ص ۷۴_ كفاية الطالب ص ۵۵_مطالب السئول ص ۷_ تذكرة الخواص سبط ابن جوزى ص ۸_تفسير قرطبى ج ۴ ص ۱۰۴_سيرت احمد زينى دحلان سيرت الحلبيہ كے حاشيہ پر ج ۳ ص ۵ _ تفسير كشف الاسرار و عدة الابرار ج ۲ ص ۱۴۷_

۱۶_بحار الانوار ج ۲۱ ص ۳۶۰ _ ۳۶۳كامل ابن اثير ج ۲ ص ۳۰۵_

۲۵۲

پندرھواں سبق

حجة الوداع

جہان عدالت باعث عداوت ہے

حجة الوداع كے موقعہ پر رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پرجوش تقرير

غدير خم

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقرير كا ترجمہ

سوالات

۲۵۳

حجة الوداع

روانگى كى تاريخ : ۲۵ ذى القعدہ ۱۰ ھ بمطابق ۲۶ فرورى ۶۳۱ ء بروز ہفتہ

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حكم سے اعلان كيا گيا كہ اس سال رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حج بيت اللہ كيلئے مكہ تشريف لے جائيں گے _ اس خبر نے لوگوں كے اشتياق كو بھڑ كا ديا اور ہزاروں مسلمان آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ چلنے كے لئے تيار ہوگئے_

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ابودجانہ كو مدينہ ميں اپنا جانشين معين فرمايا اور ساٹھ قربانى كے جانور لے كر ۲۵/ ذى القعدہ كو حج ادا كرنے كے لئے تمام ہمراہيوں كے ساتھ مكہ كى طرف روانہ ہوگئے_(۱)

اس سفر ميں پيغمبر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى بيوياں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ تھيں جب آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مدينہ سے ۹ كيلوميٹر جنوب ميں مقام ذوالحليفہ پر پہنچے تو آپ نے لباس احرام پہنا اور '' لَبَّيْكَ اَللَّہُمَّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لاَ شَريْكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، انَّ الْحَمْدَ وَ الْنّعْمَةَ لَكَ وَ الْمُلْكَ ، لاَ شَريكَ لَكَ '' كى آواز بلند كى _ روانگى كے دس دن بعد آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مكہ پہنچ گئے مسجد الحرام ميں وارد ہوئے، كعبہ كا طواف كيا ، حجر اسود كو بوسہ ديا اور مقام ابراہيم (ع) پر دو ركعت نماز پڑھى ، پھر صفا و مروہ كے درميان سعى فرمائي _

۲۵۴

جہان عدالت باعث عداوت ہے

علىصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم يمن ميں تبليغ اسلام ميں مشغول تھے كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے سفر حج سے آگاہ ہوئے تو اپنے ماتحت افراد كے ساتھ مكہ كى طرف روانہ ہو گئے آدھے راستہ ميں ہمراہيوں كى كمان ايك افسر كے سپرد كى اور تيزى سے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے پاس مكہ پہنچے اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خدمت ميں اپنى كارگزارى كى رپورٹ پيش كى _جب يمن كى طرف سے آنيوالاكاروان مكّہ سے نزديك ہوا تو على (ع) ان كے استقبال كے لئے بڑھے ليكن اميد كے برخلاف آپ نے ديكھا كہ انہوں نے بيت المال كے كپڑوں اور چادروں كو جو نجرانيوں نے جزيہ كے طور پر ديئے تھے، اپنے درميان تقسيم اور لباس احرام بنا كر پہن ليا ہے _ حضرت علي(ع) اس ناشائستہ حركت پر اپنے ماتحت افسر پر سخت ناراض ہوئے اور اس سے كہا '' تم نے كپڑوں كو كيوں تقسم كيا؟

اس نے جواب ميں كہا كہ '' جانبازوں نے اس بات پر اصرار كيا كہ ميں كپڑوں كو امانت كے طور پر انہيں ديدوں اور حج كے مراسم ادا كرنے كے بعد ان سے واپس لے لوں''_ عليصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا كہ '' تم كو يہ اختيار نہيں تھا'' پھر آپ(ع) نے تمام كپڑے واپس لے لئے اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تحويل ميں دينے كے لئے تہہ كر كے ركھ دئے_ايك گروہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خدمت ميں پہنچا اور عليصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى سخت گيرى كى شكايت كى ،رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ناراض ہونے والوں سے كہا كہ ''على (ع) پر تنقيد نہ كرو وہ خدا كا حكم جارى كرنے ميں قاطع اور سخت گير ہيں_(۲)

حجة الوداع كے موقعہ پررسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى پر جوش تقرير

پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حج كے دوران عرفہ كے دن نماز سے پہلے خطبہ پڑھا اور اس كے دوسرے دن منى ميں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقرير كچھ اس طرح كى تھي(۳)

۲۵۵

خداوند عالم اس بندہ كے چہرہ كو منور اور شاداب ركھے جو مير ى بات كو سنے ، ياد ركھے، محفوظ كرے اور پھر ان لوگوں تك پہنچائے جنہوں نے نہيں سنى ، بہت سے فقہ كے حامل ايسے ہيں جو خود فقيہ نہيں ہيں اور بہت سے فقہ كے پہنچانے والے ايسے ہيں كہ جو ايسے شخص تك پہنچا تے ہيں جو ان سے زيادہ عقلمند ہيں _ تين چيزيں ايسى ہيں كہ جن سے مرد مسلمان كا دل خيانت نہيں كرتا ، عمل كو خالص خدا كے لئے انجام دينا ، رہبروں كے لئے بھلائي چاہنا ، يك رنگى اختياركرنا اور مومنين كى جماعت سے جدا نہ ہونا اس لئے كہ ان كى دعا ہر ايك كو گھيرے رہتى ہے ''_

پھر فرمايا_'' اے لوگوں تم شايد اب اس كے بعد مجھے نہ ديكھو آيا تم جانتے ہو كہ يہ كون سا شہر ، كو ن سا مہينہ اور كون سا دن ہے؟''

لوگوں نے كہا '' ہاں يہ حرمت كا شہر ، حرمت كا مہينہ اور حرمت كا دن ہے ''_ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا'' خدا نے تمہارے خون تمہارے مال كى حرمت كو اس شہر ، اس مہينہ اور اس دن كى حرمت كى طرح قرار ديا ہے _ كيا ميں نے (پيغام) پہنچا ديا ''_ مجمع نے كہا ''ہاں'' آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' خدا يا تو گواہ رہنا''_

پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ارشاد فرمايا'' خدا سے ڈرتے رہو اور كم نہ تولو ، زمين ميںتباہى نہ پھيلاو اور ہر وہ شخص جس كے پاس كوئي امانت ہو وہ اسے (اس كے مالك تك) پہنچائے، اسلام ميں سب لوگ برابر ہيں اس لئے كہ سب آدم (ع) و حوا كى اولاد ہيں _ عربى كو عجمى پر اور عجمى كو عربى پرسوائے پرہيزگارى كے اور كوئي برترى حاصل نہيں'' كيا ميں نے (پيغام) پہنچا ديا؟ لوگوں نے كہا'' ہاں'' آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا'' خدايا گواہ رہنا''_

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' اپنے نسب كو ميرے پاس نہ لانا بلكہ اپنے عمل كو ميرے پاس لانا

۲۵۶

، جو ميں لوگوں سے كہتا ہوں تم بھى يہى كہو ، كيا ميں نے (پيغام)پہنچا ديا ؟ لوگوں نے كہا ''ہاں'' فرمايا '' خدايا تو گواہ رہنا''_

پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا وہ خون جو جاہليت ميں بہايا گيا ہے ميرے پير كے نيچے ہے (يعنى اس كى كوئي حيثيت نہيں) اور پہلا خون جس كو ميں اپنے پير كے نيچے قرار ديتا ہوں وہ آدم ابن ربيعہ ابن حارث(۴) (رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وابستگان ميں سے ايك شير خوار بچہ جسے بنى سعد بن بكر نے مارڈالا تھا) كا خون ہے_كيا ميں نے (پيغام)پہنچا ديا؟ لوگوں نے كہا'' جى ہاں'' فرمايا'' خدايا گواہ رہنا''_

پھر فرمانے لگے'' ہر وہ سودجو جاہليت كے زمانہ ميں تھا ميرے پيروں كے نيچے ہے پہلاسود جو ميں اپنے پيروں كے نيچے ركھتا ہوں وہ عباس ابن عبدالمطلب كا رہا ہے '' كيا ميں نے (پيغام) پہنچا ديا؟ '' مجمع نے كہا'' ہاں'' فرمايا خدا يا تو گواہ رہنا _ پھر فرمايا بے شك ماہ حرام ميں تاخير، كفر ميں زيادتى كا باعث ہے اور كافرين اس سے گمراہ ہوں گے (كيونكہ وہ ) ايك سال كو حلال اور ايك سال كو(اپنے فائدہ كيلئے) حرام شمار كرتے ہيں تا كہ جس مہينہ كو خدا نے حرام كيا ہے اپنے مفاد كے موافق بناليں_ آگاہ ہو جاؤ كہ زمانہ ،گزشتہ صورتحال كى طرف پلٹ گيا ہے كہ جس دن خدا نے آسمان اور زمينوں كو پيدا كيا ، بيشك خداوند عالم كے نزديك اس كى كتاب ميں بارہ مہينے ہيں ان ميں سے چار مہينے حرمت كے ہيں _'' رجب ''جو كہ جمادى او ر شعبان كے درميان ہے اوراس كو '' رجب مضر'' كہتے ہيں اور پھر پے در پے تين مہينے ذى القعدہ ، ذى الحجة اور محرم ہيں''بتاؤ ميں نے تمہيں خبردار كرديا؟ لوگوں نے جواب ديا؟ '' ہاں'' آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' خدايا توگواہ رہنا''_ پھر فرمايا ميں تم كو عورتوں كے ساتھ نيكى كرنے كيلئے كہتا ہوں اس لئے كہ ان كو تمہارے سپر د كيا گيا ہے وہ

۲۵۷

اپنے امر ميں سے كوئي چيز اپنے ہاتھ ميں نہيں ركھتيں تم نے انہيں خدا سے بطور امانت ليا ہے_ خدا كے حكم كے مطابق تم نے ان سے قربت كى ہے تمھارا ان پر كچھ حق ہے ، ان كى معمول و رائج غذا اور لباس تم پر لازم ہے اور تمھارا حق ان پر يہ ہے كہ كسى كا پير تمہارے بستر تك نہ پہنچنے ديں _تمہارى اطلاع اور اجازت كے بغير تمہارے گھروں ميںكسى كو داخل نہ ہونے ديں _ پس اگر ان ميں سے كوئي چيز انجام نہ ديں تو ان كى خواب گاہ سے دورى اختيار كرواور نہايت نرمى سے تنبيہ كرو_

كيا ميں نے تبليغ كردي؟ ''لوگوں نے كہا ''ہاں'' حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا ''خدا يا گوہ رہنا''_ پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم گويا ہوئے '' اب ميں تم سے غلاموں كے بارے ميں كچھ كہتا ہوں جو كھانا تم كھاتے ہو وہى ان كو بھى كھلاؤ، جو تم پيتے ہو وہى ان كو بھى پلاؤ ،اگر يہ خطا كريں تو سزا كو معاف كردينا _ كيا ميں نے تبليغ كردي؟ '' سب لوگ بولے ''ہاں'' حضرت نے فرمايا'' خدايا تو گواہ رہنا'' پھر فرمانے لگے _'' مسلمان، مسلمان كا بھائي ہے ، ان كے ساتھ حيلہ اور خيانت نہ كرو، ان كى پيٹھ پيچھے بد گوئي نہ كرو نہ ان كا خون حلال ہے اور نہ مال، مگر ان كى رضايت سے ، كيا ميں نے تبليغ كردي؟ '' لوگوں نے كہا ہاں_ فرمايا ''خدا يا تو گواہ رہنا''_

پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے كہا '' شيطان آج كے بعد اس بات سے نا اميد ہو گيا كہ ا س كى پرستش ہوگى _ليكن پرستش كے علاوہ جن كاموں كو تم چھوٹا سمجھتے ہو ان پر عمل ہوگا اور وہ (شيطان) اسى پر راضى اور خوش ہے _ كيا ميں نے بتاديا؟ لوگوں نے كہا ہاں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' خدا يا گواہ رہنا'' پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا ''دشمن خدا ميں سب سے زيادہ گستاخ وہ ہے جو اپنے قتل كرنے والے كے علاوہ كسى كو قتل كرے اور اپنے مارنے والے كے علاوہ كسى كو مارے _ جو اپنے آقا كى نافرمانى كرے اس نے اس چيز كا انكار كرديا جو خدا نے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل كى ہے اور جو

۲۵۸

كوئي اپنے باپ كے علاوہ كسى اور كى طرف اپنى نسبت دے اس پر خدا ، فرشتوں اور تمام لوگوں كى لعنت ہے _ كيا ميں نے بتاديا ؟ مجمع بولا '' ہاں'' فرمايا'' خدايا گواہ رہنا'' _پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ارشاد فرمايا '' ميں مامور ہوں كہ جہاد كروں تا كہ لوگ خدا كى يكتائي اور ميرى رسالت كے معتقد ہوجائيں _ جب اس كا اقرار كرليں گے توگوياانہوںنے ا پنے مال اور خون كو محفوظ كرليا سوائے ان حقوق كے جو انكى گردنوں پر ثابت ہيں اور ان كا حساب خدا پر ہے ''كيا ميں نے بتاديا؟ '' لوگوں كے كہا '' ہاں'' فرمايا '' خدايا گواہ رہنا'' _پھر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا كہيں ايسا نہ ہو كہ ميرے بعد تم گمراہ كرنے والے كافر ہو جاؤ كہ تم ميں سے بعض ، بعض كى گردنوں كے مالك (مالك الرقاب) ہو جائيں_ ميں تمہارے درميان ايسى چيز چھوڑے جارہاہوں كہ اگر تم اس سے متمسك رہے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے _

كتاب خدا اور ميرى عترت و خاندان _(۵) كيا ميں نے تبليغ كردى لوگوں نے كہا _ ''بے شك'' فرمايا'' خدايا گواہ رہنا''_ اس كے بعد فرمايا _ البتہ تم سے سوال ہو گا لہذا تم ميں جو حاضر ہے وہ غائب تك ( يہ پيغامات) پہنچادے_(۶)

غدير خم

۱۸ /ذى الحجہ ۱۰ ھ بمطابق ۱۹ مار چ ۶۳۱ء بروز اتوار

اتوار ۱۸ ذى الحجہ كو جب پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حجفہ سے غدير خم كے پاس پہنچے تو امين وحى حضرت جبرئيل ،خدا كى جانب سے يہ پيغام لائے كہ '' اے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كى طرف سے جو پيغام آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل كيا گيا ہے وہ لوگوں تك پہنچاديں ، اور اگر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے نہيں پہنچا يا تو رسالت كومكمل نہيں كيا _ خدا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو لوگوں سے بچائے گابے شك خدا كافروں كو ہدايت نہيں كرتا_(۷)

۲۵۹

اس طرح خدا كى جانب سے پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو حكم ديا گيا كہ لوگوں كے درمياں كھلم كھلا حضرت على (ع) كا تعارف كروائيں اور انكى ولايت و اطاعت (جو مسلمانوں پر فرض ہے) كا اعلان كرديں _ حجاج كا كاروان جحفہ(۸) پہنچا _ پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حكم ديا كہ وہ لوگ جو آگے بڑھ گئے ہيں لوٹ آئيں اور باقى ٹھہر جائيں تمام مسلمان جمع ہوگئے ان كى تعداد ايك لاكھ بيس ہزار سے زيادہ تھى _ اس روز سخت گرمى كے عالم ميں لوگ پيروں كے نيچے عبا بچھائے ، دامن كو سائبان بنا كر سروں پر ركھ رہے تھے _ نماز جماعت ادا گئي ،پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نماز كے بعد اس بلند منبر پر جلوہ افروز ہوئے جو اونٹوں كے پالانوں سے بنا يا گيا تھا اور ايك تقرير فرمائي_

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تقرير كا ترجمہ ملاحظہ ہو

حمد و ثنا خداسے مخصوص ہے ہم اس سے مدد چاہتے اور اس پر ايمان ركھتے ہيں اس پر توكل كرتے اور نامناسب عمل سے اس كى پناہ چاہتے ہيں وہ خدا جس كے سوا كوئي ہادى اور رہنما نہيں ، جس كى وہ ہدايت كرے اس كو كوئي گمراہ كرنے والا نہيں ، ميں گواہى ديتا ہوں كہ اس كے سوا كوئي معبود نہيں ہے اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كے بندہ اور پيغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہيں _ اے لوگو عنقريب ميں دعوت حق كو لبيك كہنے والا اور تمہارے درميان سے جانے والا ہوں _ ميں بھى جوابدہ ہوں اور تم بھى جواب دہ ہو تم ميرے بارے ميں كيا كہتے ہو ؟ لوگوں نے بہ آواز بلند كہا _

'' ہم گواہى ديتے ہيں كہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنى رسالت كو پہنچا ديا، نصيحت اور كوشش كى ،خدا آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو نيك جزا دے ''_ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا '' كيا تم اس بات كى گواہى ديتے ہو كہ اللہ كے سوا اوركوئي خدا نہيں ہے _اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس كے بندہ اور فرستادہ ہيں اور يہ كہ بہشت ، دوزخ ، موت حق ہے اور قيامت كے دن ميں كوئي شك و شبہ نہيں ہے اور خدا قبروں سے تمام سونے

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298