مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد ۱

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)0%

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مولانا جان علی شاہ کاظمی
زمرہ جات: مشاہدے: 17450
ڈاؤنلوڈ: 3222


تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 13 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 17450 / ڈاؤنلوڈ: 3222
سائز سائز سائز
مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد 1

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مجلس ۲

بسم الله الرحمن الرحیم

فقد قال الله تبارک و تعا لی فی کتابه المجید

( الذین یتبعو ن الرسو ل النبی الامی الذی یجدو نه مکتو با عندهم فی التو را ة و الانجیل )

قر آن کر یم میں پروردگا ر اعلا ن فر ما ر ہا ہے اے مسلما نو ! جس نبی پا ک محمد ص کا تم کلمہ پڑھتے ہوجس نبی کی تم اتباع، پیروی کر تے ہو اے مسلمانوں تمہارے نبی کا مقام اس قدر بلند ہے کہ ہم نے تمہا رے نبی کی ولادت سے پہلے ان کا ذ کر انجیل میں بھی کیا ہے یجدو نہ یعنی قیا مت تک تمہار ے نبی کاتذ کرہ توریت اور انجیل میں باقی ر ہے گا

لہذا مسلما نوں کو تبلیغ کا حق پہنچتا ہے کہ ہم آگے بڑھ کرمسیحیوں کو مسلما ن بنا ئیں کیوں کہ ان کی کتا بوں میں ہما رے نبی کابھی تذ کر ہ ہے اور اسلام کی حقانیت کا بھی تذ کر ہ ہے لیکن کیاو جہ ہے کہ اس کے بجا ئے مسلمان عسا ئیوں کو مسلما ن بنائیں مگرعیسا ئی مسلمان مما لک میں آ کر مسلما نو ں کو عیسا ئی بنا رہے ہیں اس کی کیا وجہ ہے دوبڑے ظا ہر ی اسبا ب نظرآتے ہیں تو اس وقت دنیا میں جو پا ورفل چیزہے وہ ہے میڈ یا یعنی ریڈیو، ٹیلیویزن ، اخبا رات، بڑی آسا نی سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ ۹۰ فیصدی جودنیا کی میڈ یا ہے اس پر یا عیسائیوں کا قبضہ ہے یا یہو دیوں کاقبضہ ہے مسلما نوں کے ہاتھ میں کوئی میڈیا نہیں ہے

بین الاقوامی سطح پر کوئی ہمارا میڈیانہیں ہے میڈ یا کے بعدجوسب سے زیادہ طا قتورچیز وہ آج کے زما نے میں اقتصادیات ہیں سو فصدی دنیا کے اقتصادیات پر عیسا ئیوں اوریہو دیوں کاقبضہ ہے عیسا ئی ،یہو د ی جب چا ہیں جس ملک کی کر نسی کوکا غذ بنا سکتے ہیں مثا ل کے طو رپرایک زما نہ تھاکہ آپ ایک ڈا لر خریدنے کے لئے با رہ رو پیہ دیتے تھے آج آپ ایک ڈالر خرید نے کے لئے ساٹھ روپئے خر چ کر رہے ہیں کہاں با رہ کہاں ساٹھ رو پیہ کتنے ز یا دہ پیسوں سے آپ ڈ ا لرخر ید رہے ہیں جبکہ آپ د بئی میں جائیں کہ درہم اور ڈا لر کا رشتہ ایک ہے یہاں بارہ سے ساٹھ کیوں ہو ا ا س سے کتنانقصا ن ہوااور عیسا ئیت کوکیافا ئدہ ملا یعنی اب جو چیز دس سال پہلے دس روپیہ کی تھی عیسائی دس روپیہ دے کر خریدتے تھے آج وہ چا ر آنے میں خر ید رہے ہیں

کیوں کہ ا قتصادپر آج کے فرعو نو ن کاقبضہ ہے لہذاجب وہ چاہتے ہیں کہ مسلمان ممالک میں اقتصا د ی بحر ان بپا کر تے ہیں مصنوعی فقرپید ا کرتے ہیں جس طرح سے اتھیوپی انہوں نے قحط اور مصنو عی فقر کو پید ا کیاتھا او ر اس کے پیچھے ورلڈبینک کا ہا تھ تھا ا م اف آ ئی mfi کا ہاتھ تھایہ دونوں ادارے جن کے خلا ف اب کئی ممالک میں مظا ہر ے ہونے لگے ہیں لو گ سمجھ چکے ہیں کیسے ڈا کو ہیں یہ راہز ن ہیں یہ لو گ مصنوعی فقر کو ایجادکر تے ہیں عیسا ئی ایک طر ف مصنوعی فقر اور غربت کو پید ا کرتے ہیں

اور جوہمارے ملک میں جب فقر بڑھتا ہے تو مشنریزکوموقعہ ملتا ہے کہ وہ گیہوں لے کرآتے ہیں کپڑے لیکر آتے ہیں تو اس طر ح سے مسیحیت کی پر چار کرتے ہیں اوراس میں ہمارے حکمر ان بھی ڈایرکٹ یاانڈا یرکٹ شریک ہیں چاہے یہ زمانہ ہویاگذ شتہ زما نے ہوں ورلڈبینک کی بالادستی ان غریب ممالک پر قا ئم رہی ہے اور ر ہے گی اورجب تک ان دو اداروں کی بالادستی قا ئم ر ہے گی یہاں غربت بڑھتی رہے گی اور جب غربت بڑ ھے گی تو مسیحیو ں کو تبلیغ کر نے کا مو قعہ ملے گا اور مسیحیت جہاں بھی بڑھی ہے دھوکے اور فریب سے بڑھی ہے اتھوپیا کو ورلڈ بینک نے اس شر ط پرقر ضہ د یا کہ آپ گند م کی فصل نہیں لگائیں گے اور آج بھی نہیں معلو م جس ملک کو ورلڈبینک سے قرضہ ملتا ہے تو ان کے لئے چا لیس پچا س قسم کے شر ا ئط ر کھے جا تے ہیں ا ورانہیں شر ائط کے سا تھ اس ملک کی اقتصا د یا ت کوتبا ہ ا ور بر با د کیاجاتاہے اور نا د ان پیسہ پرست حکمر ان دنیا پر ست حکمر ان اس ظا ہری ڈا لرکی چمک میں آ کر اس فیصلہ پر سا ئن کر دیتے ہیں اورپو رے ملک کوتبا ہ اور بر با د کر د یتے ہیں اتھوپیا میں کیسے غربت بڑھی ا ن کوکہاگیا کہ آپ گند م کی فصل نہیں لگا ئیں گے اس کے بد لہ میں آ پ کپا س کی فصل لگا ئیں تو ہم آپ کو لو ن دیں گے ا ب کپا س کی فصل لگی کپاس کو امریکا سستا لے گیااب جب کپا س چلی گئی تو اسے کیا کھائیں گے مٹی تو نہیں کھا سکتے گند م ہو تی تو وہ کھا تے لہذایہ سا زشی قحط تھا جواتھوپیا میں تھی اس کے بعدکئی سو مشنریزوالے لو گ گند م لیکر پہنچ گئے اورکہا کہ گند م لے لو اور عیسا ئی بن جاؤلہذا ا ب آپ د یکھ ر ہے ہیں ایسے عیسا ئیت بڑ ھی ہے فریب اور دھو کہ سے بڑھ ر ہی ہے نہ لا جک کے ذریعے سے بڑھ ر ہی ہے اورنہ منطق کے ذریعے سے بڑھ ر ہی ہے ہم آ ج بھی اس توریت اور انجیل سے ا سلا م کی حقانیت کو ثا بت کر سکتے ہیں

ہم اسلا م کوفلسفی دلائل سے غیر وں کی کتا بو ں سے اور توریت اور انجیل سے بھی ثا بت کر سکتے ہیں

آ پ نے گذشتہ دروس میں سنا ہوگاکہ حضرت ابراہیم کا سجدہ بھی مو جودہے حضرت مو سی کا سجدہ ثابت ہے ، حضرت عزیر کا سجدہ ثا بت ہے حضرت ہا ر ون کا سجدہ ثا بت ہے حضرت عیسی کا سجدہ ثابت ہے جب تمام بزرگان انبیا ء سجدہ کر تے ہو ئے توریت اور انجیل میں نظر آ تے ہیں توہما را سوال ہے کہ ا ے عیسا ئیو! ا گریہ تو ریت اور انجیل حق ہے توتمہاری کسی عبا د ت میں سجدہ نظر کیوں نہیں آتا ہے مگرہم الحمد للہ مسلما نوں کی نمازسجدہ کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے

آ ج کل عیسا ئی اوریہود ی ایک بہت بڑا پروپیکنڈہ اسلا م اور قرآن کے خلاف کر تے ہیں کہتے ہیں کہ اسلا م دین بر بر یت ہے اسلا م کے قوانین و حشی ہیں اسلا م کے قو ا نین میں جہا لت کا عنصر ہے حیو انیت کا عنصر ہے بہت بڑے بڑے پرو پیکنڈے ہو تے ہیں

کبھی یہ بیسیک بھی وائس آف امریکاسے ا کثر اخبا ر وں میں یہ مضامین نظر آتے ہیں ا سلا م دین بربر یت ہے قر آن اور اسلا م میں ہے کہ اگر کو ئی مرد یا عور ت زنا کر ے تو اسے کمرتک دفن کرو اور اسے اتنے پتھر ما رو کہ وہ مر جا ئے یہ قا نو ن بربر یت کا قا نو ن ہے اور افسوس جولو گ وسٹر نائز ہیں و ہ اس پروپیکنڈہ کا شکار ہو جا تے ہیں کہتے ہیں بات تو درست ہے کہ اتناسخت قا نون جس میں کو ئی ر حم کی گنجا ئش نہیں ہے کہ اسے اتنے پتھرما روکہ یہاں تک کہ وہ تڑپ تڑپ کرمر جا ئے سب سے بڑا پرو پکنڈہ ہے جب ا یر ان کا نقلا ب آ یا یہ سز ا ئیں شروع ہو ئیں تو انہوں نے پروپیکنڈہ کر نا شرو ع کیا یا کبھی زانی کو سعودی عرب میں سزا ئیں ملتی ہیں چہ جا ئیکہ و ہاں کا انداز کچھ اورہے پھربھی اسلا م کے خلا ف پروپیکنڈہ ہے کہ ا سلا م کے احکا م و حشیا نہ ہیں ہم تو ریت اور انجیل سے اس مسئلہ کو ثا بت کرنے سے پہلے اس سے عقلی دلیل دینا چاہتے ہیں

خود امریکا کے پلیس کی رپوٹ ہے امریکا جو خو دکوسوپرپا ورکہلا تا ہے امریکی پلیس کی رپور ٹ کے مطابق امریکا میں ہر ایک منٹ میں کسی نہ کسی شہرمیں کسی عور ت پر حملہ ہوتا ہے

اس و حشیا نہ حملہ سے اس عو ر ت کی عز ت کو بر با دکیا جا تا ہے اور اکثرمواقع پر اسے زخمی یا اسے قتل کیاجا تا ہے

تا کہ یہ شکا یت پلیس تک نہ پہونچے ہرایک منٹ میں، توچو بیس گھنٹوں میں کتنے کیسیسز ہوں گے ہز اروں کی تعداد ہے کہ جو خو دکو سوا لائزکہلاتے ہیں پڑھے لکھے کہتے ہیں اس ملک کا یہ حا ل ہے ہر ایک منٹ میں عور ت پر وحشا نہ حملہ کا سلسلہ آج بھی جا ری ہے اور ان خو ا تین سے جب انٹرویو میں سوال کئے جا تے ہیں

تووہ بھی ا یسی ہی کہتی ہیں کہ ا نکوایسی سز ا ئیں ان لو گوں کو دی جا ئے جیسی قرآن نے کہی ہیں ظاہرہے جہاں آگ جلے گی وہا ں احساس ہو گاجس عو ر ت کی زند گی بر با د ہو گی جسکی زندگی بر با د ہو گی و ہی اس فیصلہ کی حما یت کرے گا کہ یقینا اس طرح سے بر با د کیاجا ئے ا ب آئیے اسلا م کی طر ف ا یر ان میں انقلاب اسلا می کے بعد ز انیوں کو سنگسا ر کرنا شروع کیا ، قم میں ا کیس سا ل میں دو یا چا رسے زیا دہ لو گوں کوسنگسا رنہیں کیا گیا پو رے ملک میں اکیس سال میں پو رے ایر ان میں پچاس یا سا ٹھ افر اد ہو ں گے جنہیں سنگسا ر کیا گیا تھالیکن اس کے بعد اس کا فائدہ کیاہوانفسیاتی فائدہ یہ ہواکہ لا کھوں خو اتیں کی عز ت بھی بچ گئی اور اور جا ن بھی محفو ط ہو گئی کیو ں کہ شاہ ا یر ان کے زمانے میں اس زمانے میں تہران میں حملو ں کا ر یشو لنڈ ن اور امریکا کے برابر تھالیکن ا ب مشھد مقدس میں جا ئیں دو بجے تین بجے چا ر بجے تنہاعو ر ت حر م سے آ ر ام سے ا پنے گھرسے جا ر ہی ہے یہ وہی لو گ ہیں یہ ایک نفسیا تی قر آ ن کا فیصلہ ہے کہ ا گر ا یک مجر م کوسزادی جا ئے جو دیگر لو گ جو جرم بھی کر نا چاہیں گے تو نفسیا تی طورپر و ہ جر م سے رک جا ئیں گے اورہزاروں لو گوں کی جان بج جا ئے گی جبکہ امریکا میں ایک سال میں ر یپور ٹ آئی ہے ایسی خو ا تیں جن کو بر با د کرنے کے بعد قتل کیا جا تا ہے ان کی تعدادہزا ر وں میں ہے ا ب تو ریت ا ور انجیل سے اس مسئلہ کو ثا بت کر یں گے کیوں کہ بہت سا رے لو گ جو خودکو وسٹر نا ئز کہلا تے ہیں وہ بھی اس پروپیکنڈہ کے شکا ر ہو تے ہو ئے اور اعتر ا ض کر تے ہیں کہ اسلا م کی سز ائیں وحشیا نہ ہیں

تو چپٹر کا نا م ڈیوٹو رنمی چپٹر کا نمبربا ئس آیت کا نمبر بیس But spouse the man aqusasion are to and her wertnet who not be proved an such cases juje must take the girl to the ter father

یہ تو ریت کا حکم ہے کہ اگر کسی عو ر ت پر الزام ہو کہ اس نے بد کا ری کی ہے اس صورت میں اس عورت کو اس کے با پ کے گھر لے جاؤ

And man of the town will stone her to tha t she has cometed a disgrase full crime

اورجو شہر کا حا کم ہو وہ حکم دے کہ اس بد کا ر عور ت کو اتنے پتھر ما رویہا ن تک کہ اسے مو ت آجائے اب آ پ نے دیکھا کہ سنگسا ر کا حکم فقط قرآن مجید میں نہیں ہے بلکہ تو ریت اور انجیل میں بھی مو جو د ہے کیو ں کہ ان الدین عنداللہ الاسلا م خد ا کے نزد یک دین اسلا م ہے خضر ت آ دم کے زمانے میں بھی دیں اسلا م تھا حضرت نو ح کے زما نے میں بھی دین اسلا م تھا حضرت مو سی کے زما نے میں بھی دین اسلام تھا حضرت عیسی کے زما نے میں بھی دین اسلا م تھا اب اسی طر ح سے انجیل سے اسی طرح کا ایک رفریس نیو ٹسٹامناف جو ن جپٹر کا نام جو ن اور نمبر ۸ حضرت عیسی کولو گو ں نے کہا Teacher اے استا د محتر م They say to jeses this woman was cought in the very act of adelty the low of m oses say the ston her what do you say لو گو ں نے حضرت عیسی سے کہا کے اس عورت کو ہم نے پکڑا ہے ثا بت ہو اہے کہ اس نے بد کا ری کی ہے شریعت مو سی میں حکم ہے کہ اسے پتھر ما ر ما ر کر ختم کردو اے حضرت عیسی آ پ کا کیا حکم ہے so he stodup again and said " all write stone her but let thoses who have never sin throw the first

حضرت عیسی نے فرما یا صحیح ہے اسے پتھر مارو مگر میرا قا نو ن یہ ہے کہ اسے پتھروہ ما ر ے جس نے خودکبھی زنانہ نہ کیا ہو سنگسا ر کا حکم توریت سے ثابت ہے سنگسا ر کر نے کا حکم انجیل سے ثا بت ہے اب وہ عیسا ئی وہ یہو دی جس منھ سے کہتے ہیں کہ یہ احکا م وحشیانہ ہیں یاتو اپنی کتا بو ں سے جا ہل ہیں یا اس حقیقت کوچھپا رہے ہیں

اب ایک آ یت ا نجیل سے ہے نیو ٹسٹا من اف متھیو چپٹر مانمبرپا نچ میتھیو متی کی انجیل آیت کا نمبر ۲۷ حضرت عیسی فر ما تے ہیں you have hurd tha t the lose of m oses say dont cometed adenty but a sa y any one who even loke at woman with lust in his eyes ha s already cometed adenty

حضرت عیسی فر ما ر ہے ہیں حضرت مو سی کا قا نو ن ہے کہ بد کا ری نہ کرو بد کا ری گنا ہ کبیرہ ہے مگر میر ا قا نو ن یہ ہے اگر کو ئی آنکھو ں کے سا تھ کسی عو رت کی طر ف لذت سے دیکھے تو یہ انسان آنکھوں سے بد کا ری کرر ہا ہے اس کے بعد حضرت عیسیٰ فر ما تے ہیں even it is your good eyes cause you so if your eye اگرتمھار ی آنکھیں کتنی بھی اچھی ہوں لیکن اگر یہ آ نکھ تجھ سے گنا ہ کروا رہی ہے so lust got it out and throw it away اس آ نکھ کو نکا ل دواس کو دو ر پھینک دو چاہے وہ تمہا ری ا چھی آنکھ ہے اگرتم نے ا یک آنکھ کو دو رپھینکا فقط تم نے بدن کا عضو ضائع کیا لیکن اگروہ آنکھ باقی رہی اورتم آنکھو ں سے بدکا ری کر تے رہے اورتم آنکھوں سے بدکا ری کر تے رہے تووہ آنکھ سبب بنے گی کہ تمہا را بدن ایک دن جہنم میں جلے گاانجیل کیا کہہ ر ہی ہے حضرت عیسیٰ کیا کہہ رہے ہیں اور عیسائیوں کا عمل آ پ کیا دیکھ رہے ہیں حضرت عیسیٰ فر ما رہے ہیں اگر کسی عورت کو آنکھ سے حرام کی نظر سے دیکھ رہے ہو اس آنکھ کو نکا ل دوکیو ں کہ وہ آنکھ تمہیں جہنمی بنا ئے گی

چند سا ل پہلے امریکا کے ہو م منسٹر انھو ں نے آ کرٹلیویژن پر اعلان کیا ہما رے یہاں فیملی لائف ختم ہو ر ہی ہے اس وقت امریکا میں جو نیو جنریشن ہے وہ پچاس فیصدی سے زیا دہ وہ حرام زا دے ہیں جبکہ انجیل میں یہ کیو ں، آ ج عیسائیو ں کے یہاں شر م ختم ہے کیو ں آج عیسائی ہر ملک میں اقرار کر رہے ہیں کہ حرام زادوں کی تعداد حلال زادوں سے زیادہ ہے اس کی وجہ کیا ہے انجیل میں جبکہ یہ آیت بھی مو جود ہے عیسیٰ کا حکم بھی موجود ہے یہ اس لئے ہے کیوں کہ عیسا ئیوں کے یہا ں امر با لمعروف ختم ہو چکا ہے نہی عن المنکر ختم ہوچکا ہے اے مسلمانو ں امام حسین کا شکر ادا کرو اے مسلما نو! شکرکر بلا کے شہداء کا، اگر امام حسین -کر بلامیں علی اکبر جیسے جو ان قر با ن نہ کر تے اگر امام حسین -کر بلا میں علی اصغرجیسے لال قر بان نہ کر تے

اگر امام حسین -کر بلا میں عباس جیسے دلیر اور شجاع با وفا قر با ن نہ کرتے یاد رکھئے پھر آج مسلما نوں میں بھی نہ غیر ت ہو تی نہ شر م ہو تی اور نہ کو ئی حلا ل زا دہ ہو تا یزیدوہی کچھ کر ناچا ہتے تھے

جوعیسا ئی با دشاہ نے کیا آج امر با لمعروف مسلما نوں میں ہے وہ حسین کے صدقہ سے ہے آ ج نہی عن المنکر شیعہ سنی میں ہے وہ حسین کے صدقے میں ہے آج اگر غیر ت مسلما نوں میں ہے وہ حسین کے صدقے میں ہے ا گر حیااور شرم اور عفت خو اتین میں ہے تو حسین - کے صدقے میں ہے اگر حسین قر با نیا ن نہ دیتے تو آج ہما ری ملت کابھی وہی حشر ہو تاجوآج عیسائیوں کاحشر ہے کہ حلال زادوں کی تعداد کم ہے اور حر ام زادوں کی تعداد زیادہ ہے

زنا،بد کا ری ایسی چیز و ں کوگناہ تک نہیں سمجھا جاتاہے

اب آ پ نے اندا زہ لگا لیا کہ حضرت عیسیٰ کیاپیغا م دے رہے ہیں یہ وہی پیغا م ہے جو اہل بیت کا پیغام ہے حضرت امام جعفر صادق - کی بھی ایک نورا نی رو ایت ہے امام فر ما تے ہیں اے لو گو! اگرانسان متقی نہ ہواگر انسان متو جہ نہ ہوتوانسان کا بد ن کا عضو زناکا ری سے نجس ہو تا ہے مگر وہ جا ہل انسان بے خبر ہے فر ما یا: ا گر کو ئی اپنی آنکھ سے کسی کولذت سے دیکھ ر ہا ہے وہ اسکی یہ آ نکھ زناکے گنا ہ میں مبتلا ہے اگر کو ئی عورت کی خوبصورت آواز سن ر ہا ہے امام فر ما ر ہے ہیں یہ کا ن سے زنا اور بد کا ری کر رہا ہے ا گرکو ئی نا محر م عو ر ت سے ہا تھ ملارہا ہے توامام نے فرمایاہاتھ سے بد کا ری کر رہا ہے ا گر کو ئی فضو ل کلا م نا محر م عورت سے کر ر ہا ہے پیامبر ص کی حد یث ہے مرد اور عورت کے لئے حکم ہے کہ نا محرم سے چا ر جملو ں سے زیادہ با ت نہ کرے اگرکو ئی انسان نا محر م عورت سے گپ شپ لگارہا ہے تو امام فرمارہے ہیں تو یہ زبا ن سے زنا کر ر ہا ہے حدیث ہے کہ شیطا ن ملعون کہتا ہے جب کو ئی مر د نا محرم عو رت کو دیکھتا ہے جب کو ئی نا محر م عورت نا محر م مر د کودیکھتی ہے تو اس وقت شیطا ن کہتا ہے میں ایک تیرچلا تا ہو ں جسکا شیطا نی زہردونوں کے ذ ہنوں میں پھل جا تا ہے اوران کا ایمان تبا ہ ہو جا تا ہے اور مو لاعلی -نے بھی وہی فرما یا، جو انجیل میں حضرت عیسیٰ نے فر ما یا تھا حضرت عیسیٰ فرما تے ہیں

اس آنکھ کو نکال دو جوتمہیں جہنمی بنا ئے مو لا علی - نے کیا فر ما یا: ”ذھا ب النظرخیر من النظر“ ا ندھا ہونابہترہے اس سے کہ وہ آنکھیں تمہیں جہنمی بنا دیں .ابن ملجم انہیں آنکھو ں کی وجہ سے قا تل امام علی - بنا ابن ملجم پہلے مولا علی - کادشمن نہ تھامولاعلی -نے اس کو اس وقت یہ جملہ کہا جب اس نے آنکھوں سے گناہ کی ہے فرمایاانت قاتلی تو میر ا قا تل ہے تو ا س نے سرجھکا یا اور مولاکے ہا تھ میں ا پنی تلو ا ر دی کہا مو لا ، میں مو لاکا دشمن ہو ں تو میر ا سر قلم کر د یجئے مو لاعلی -نے وہ تاریخی جملہ پڑھاکہ مجرم کو جرم سے پہلے سزا دیناعدل علی کے خلا ف ہے

تو نے ابھی تک جر م نہیں کیاکیسے قاتل بنا جو سر کٹو ا نے کے لئے تیا ر تھا آنکھو ں کی گنا ہوں کی وجہ سے ا یسا ہو ا آنکھوں کی گناہوں کوکو ئی معمو لی نہ سمجھے وہ عورت جس کا نام قتا ملہ تھاجوکوفہ کی سب سے حسین ترین عورت تھی کئی با دشا ہ ،گورنرنے اس سے شا دی کر نا چا ہا مگر اس نے انکار کر دیا ابن ملجم نے ان آنکھو ں سے جب اس عورت کو دیکھا اور دیکھا کے یہ ایسی حسین عو رت ہے شاد ی کر نا چاہا تو ا س ملعونہ عورت نے کہا میرے مہر میں ایک شر ط اگرتو علی کو قتل کرے گاتو میں تجھ سے شا دی کروں گی اب آپنے د یکھا کیایہ نگاہ حرام انسان کو مولا علی - کا قاتل بنا سکتی ہے اسی لئے مولا فر ما رہے ہیں کہ اندھا ہو نا بہترہے کیو ن کہ زنا کی ابتدا آنکھو ں سے ہے ا گر کو ئی آنکھوں پر کنٹر ول نہ کر ے تو وہ انسا ن بر با دہو جاتا ہے آ ج قد م قدم پرگنا ہ ہے غیر شا د ی شدہ افراد کے لئے لا زم ہے کہ ا پنی آنکھوں پر کنٹرول ر کھیں تا کہ اس گنا ہ میں مبتلا نہ ہو ں چند منٹ کی حقیرپست لذت کی وجہ سے ا بدی جہنم کی آ گ کو تیا ر نہ کر یں اگر انسان کی رزق حلال غذا نہیں ہے تو آنکھوں پرکنٹر ول کر نابہت مشکل ہے مو لا علی - فر ما تے ہیں اے انسان اگر تیر ا رزق حلال نہیں ہے نہ تیری تسبیح قبول ہے اور نہ تیری استغفا ر قبو ل ہے کیو ں کہ یہ زبا ن تیری اسی سے طا قت لے رہی ہے یہ رز ق سے طا قت لے رہی ہے ا گر ہم ا گرہما ری آنکھ رزق حرام سے طا قت لے ر ہی ہے تو پھر ان آ نکھوں کومتقی بننا بہت مشکل ہے حضر ت محمد ص اللہ کے رسول فرما تے ہیں کہمن اکل لقمة حر ا م ... ا گر انسان ایک لقمہ حرام کا کھالے چا لیس دن تک نہ اس کی دعاقبو ل ہے نہ ا س کی عبا د ت قبو ل ہے اس زمانے میں ہم اطر اف میں نظرڈا لتے ہیں تو ہر طر ف حرام ہی حرام ہے سب سے بڑا جہاد آج کل کالقمہ حلال کھا نا ہے اگر کسی کی چا لیس دن تک عبادت قبو ل نہ ہو تو انسان ا س سے بڑھ کر کیابر با د ہو گا تو ا نسان حیو ان سے بھی بدترہوجا تا ہے

بنی اسر ا ئیل میں سا ت سا ل سے با رش نہ ہوئی مر دا ر نجس ہڈیا ں کھا نے پرمجبو ر ہو گئے عذائیں مانگ مانگ کرتھک گئے بارش کے لئے نماز پڑھ پڑھ کرتھک گئے مگر با رش کا ایک قطرہ نا زل نہیں ہوا

حضر ت مو سیٰ کے پاس آئے اے مو سیٰ ہم سب مر جا ئیں گے فقط اتنا بتلائیے کہ کس گنا ہ کی سز ا ہے حضرت موسیٰ کو ہ طو ر پر گئے خد اکی وحی نا ز ل ہوئی اے موسیٰ کتنا ہی یہ لوگ دعائیں مانگیں ان کی دعا ئیں قبو ل نہیں ہونگی با رش کا ایک قطر ہ نا زل نہیں ہو گا پروردگا ر کس گنا ہ کی وجہ سے،

فر ما یا: اس لئے کہ انکے پیٹ حرام سے بھرے ہوئے ہیں یہ ایک دو سرے کا حق غضب کر ر ہے ہیں ایک دوسرے کوکا ٹ رہے ہیں کسی کا فا ئدہ نہیں ہے پاکستا ن کا حا ل یہی ہے کہ ہر ایک ایک دو سرے کو کاٹ رہا ہے ا گرکو ئی مصالحہ والا ا گر کو ئی ملاو ٹ کر رہا ہے پہلے ا گر اسپیسلسٹ کے پاس لے جائیں تو وہ بھی یہی کر تا ہے دفتروالا بھی یہی کرتا ہے یعنی سب ہم ایک دو سرے کو کا ٹ رہے ہیں ایک دوسرے کو کا ٹ رہے ہیں

ایک دوسرے کا ما ل فریب سے چھین رہے ہیں یہ آج پا کستا ن کا حا ل ہے جب تک حرا م کونہ چھو ر دیں جب تک دعا ئیں قبو ل نہ ہونگی تو مجبو ر ہو گئے اب جس جس نے جس کا بھی ما ل کھا یا تھااس نے آ کر اسے واپس دیا ا ب جو آ کر دعا ما نگی تو خداوند عالم نے ایسی با ر ش نا زل کی کہ دو با رہ پوری فصلیںآ با د ہو گئیں با غ پھر نکلنے لگے آج ہما رے ملک کا بھی یہی حشر ہے کتنے علا قہ ہیں جہاں حیوان مر رہے ہیں یہ ہما رے گناہوں کا سبب ہے دعائیں مستجا ب نہیں ہو ری ہیں بارش کے لئے کتنی مر تبہ نمازیں پڑہیں گئی مگربا ر ش نہیں آرہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آج ہماری و ہی حا لت ہے جو بنی اسر ا ئیل کی تھی کہ ہر ایک بند ہ دو سرے کو کا ٹ رہا ہے

دو سرے کی جیب کا ٹنے کے لئے چکر میں ہی ہے

ا گررزق حلال نہیں تو انسان کی کو ئی عبادت قبو ل نہیں ہے سب سے عظیم عباد ت رزق حلال کھا نا اور کمانا ہے نماز رو زہ حج زکا ت یہ سب ا یک حصہ ہیں اے مو منین کو شش کر یں کہ رزق حلا ل ہما رے پیٹ میں جا ئے تو عبا د ت میں لذت بھی ملے گی ذ کر حسین کی لذت ہزار گنا بڑھ جا ئے گی ایک انسان زیا ر ت عاشور ہ پڑھ رہا ہے مگر رزق حلال کھا نے کے بعدتو اسکو لذت ملنے کا کو ئی مقابلہ کو ئی نہیں کرستکتا ہے جس کے پیٹ میں لقمہ حرام نہیں ہے وہ کہے السلا م علیک یا ابا عبد اللہ تویقینا مو لاحسین کربلاسے ا سے جو اب دیتے ہیں ”و علیک السلا م“ اے میرے عاشق تجھ پر میرا سلام ہو رزق حلال عزت و عظمت ہے ا گررزق حلال کو ترک کر دیاتو انسان حیو ان سے بد تر ہے ایک عابد اور زا ہد کئی سال عبا د ت کر نے کے بعد اللہ اسے و مقام عطا کیا کہ اسے نما ز تہجدمیں مزا آنے لگا اور نماز تہجد کی لذ ت کتنی ہے امام زین العابد ین - فرماتے ہیں خد ا جو دعا اور عباد ت میں لذت رکھی ہے وہ خد ا نے کسی چیز میں نہیں ر کھی ہے نہ وہ لذت کھا نے میں پینے میں نکا ح میں نہیں ہے مگروہ لذت گنہگا ر، حرا م کھا نے پر حرام قر ار دی ہے اچانک یہ لذت ختم ہو گئی یہ رونے لگااے میرے ما لک چالیس سال عبا د ت کرنے کے بعدتو نے مجھے یہ مقام دیا تھا مجھ سے یہ مقام کیو ن چھین لیاوہ لذت عبا دت خشک عباد ت کر تاتھا ا ٹھنا بیٹھنا وہ لذت نہ رہی گر یہ نہ رہا رو نے لگا مجھے فقط یہ بتا دے کس جرم کی سزا ہے کہ ا س لذت کو تونے مجھ سے واپس لے لیا اس نے اب دیکھا خو اب میں فر شتہ کو دیکھافر شتہ نے کہاجو حرام کھاتا ہے خد ا اس پرعباد ت کی لذت کو حرام قر ار دیتا ہے اب وہ خو ا ب سے بیدا ر ہوا اب اسے یا د آ یا کہ وہ ایک دن کھجو ریں خریدنے گیا تھاجس طرح سے ہما ری بھی عا د ت ہے کہ کو ئی چیزخریدنے کے لئے گئے اور بغیر اجا زت کے دوانگو ر یا کھجوریں منہ میں ڈا ل دیا یہ شر عاًحرام ہے کیو ں کہ اس نے اسے تو لا نہیں ہے اس بیچارے سے یھی خطا ہو گئی چکھنے کے لئے بغیر اجا ز ت کے ایک کھجو ر منھ میں رکھ لی

حالانکہ نیت بھی بری نہیں تھی مگر شر عاً حر ام ہے اگر کو ئی ایک کھجو ر کھائے تو خد اس پرعبادت کی لذت حرام کر دیتا ہے اب اس سے اند ا ز ہ لگائیے کہ رزق حر ام انسان کے لئے ز ہرسے بھی خطر ناک ہے غذ ائے حرام سے جو انسان کو نقصا ن ہو تا ہے

کسی اور چیزسے نہیں ملتا ہے آج کل جو مسلما ن پیسہ کما نے کے لئے دکھیت کھا تے ہیں الیگل جا تے ہیں ا گر اسی طر ح سے مسلما ن جس سخت محنت سے پیسہ کمانے کے لئے کو شش کر تے ہیں اسی طرح سے وہی کو شش رزق حلال کما نے کے لئے کی جا ئے تو انسان کارتبہ فر شتوں سے بلند ہو جا ئے گا لیکن آج کل کے زما نے میں لوگوں کی کوشش کیا ہے، یہ ہے کہ پیسہ کما نے کے لئے کوشش کر تے ہیں مگر رزق حلال کما نے کے لئے کوشش نہیں کر تے ہیں ایمان اسلا م کاتقاضا ہے کہ رز ق حلا ل کما نے کی کو شش کر و لیکن ا گررزق حرام دروازہ کے نز دیک مل رہا ہے گھر میں بھی مل ر ہا ہے تو وہ زہر سے بھی خطر نا ک ہے دنیا بھی بر با د آخر ت بھی بر باد ہے

ہم اس سخت زمانے میں بسر کر رہے ہیں جہاں قد م قدم پر گنا ہ ہے بغیرغیبی مددکے ہم بھی اپنے بیٹوں کو حرام سے نہیں بچا سکتے ہیں مگر خد ا ہم پرخا ص لطف کر ے خاص عنا یت ہم پر کر ے، عجیب و غریب حدیث ہم نے پڑھی کہ فر ما یاہے کہ چالیس دن ا گر انسان پو ری کوشش کر ے کہ وہ رزق کھا ئے کہ جس کے بارے میں سو فیصد ی یقین ہو کہ یہ حلال ہے اب ہم کھا تے ہیں کہ آٹا خریدتے ہیں

ہمارے ملک کی بدبختی دیکھیں کہ اکثر کھانے پینے کی چیزوں پر یہودیوں کاقبضہ ہے، لوراند برادریہو دیوں بھی یہو دی ہیں جیسے آپ نے سناکہ حا کم کوفہ نے کہا کہ کوفہ والوں میں کچھ اولیاء خد ا ہیں جوبا د شا ہ آتا ہے ا سے دعاکر تے ہیں و ہ مر جا تا ہے تو اس نے سب سے پہلے سب کو فہ کے نیک لو گوں کو حرام کھلا یا یہو د ی اس حا کم سے بھی بد تر ہیں وہ بھی جا نتے ہیں کہ مو منوں کو مسلما نو ن کوکس طر ح سے بے ا یما ن بنا نا ہے لہذا پاکستا ن کی مشہو رچیزوں پریہو دیوں کا کنٹر ول ہے ابھی ہمیں نہیں معلو م کہ وہ کیا ملا ر ہے ہیں ابھی انٹرنیٹ پرکہ جویہ چائنیز کھا ناکھاتے ہیں اس میں ایک نمک ڈا لاجا تا ہے اس کا نام اجینو مو ٹو ہے اس میں سو ر کی چر بی ڈالی جا تی ہے لو گ بڑے شو ق سے اسے کھا تے ہیں اس و قت ہم چا ر وں طر ف گرے ہو ئے ہیں لہذاعجیب وغریب حدیث ہے اللہ کے رسو ل فر ما تے ہیں چا لیس دن ا گر کو ئی اس طر ح سے غذا کھاکے سو فیصد ی اس پر یقین ہو کہ یہ غذ احلال ہے یا حرا م ہے امام زمانہ عج نے یہ فرما یا: مو من کی نشا نی یہ ہے ”و طھر بطوننامن الحرام والشبھة“ ا ے میرے اللہ میرے بطن کو پیٹ کو حرام اورشبہہ سے بھی بچا اللہ کے رسو ل فر ما تے ہیں ا گر کو ئی چا لیس دن محبت کر ے کو شش کرے ا یک لقمہ حرام اگر اس کے پیٹ میں نہ پہنچے تو وہ بغیرعالم کے یہا ں گئے ،بغیراچھی کتا ب پڑ ھے ، بغیر امام کے د رو ازہ پر گئے ، اگر فقط و ہ شخص چالیس دن رزق حلال کھا ر ہا ہے خود بخودخدا اس کے دل میں ہد ا یت کا درو ا زہ کھول د ے گا اسے قبر یا د آ ئے گی قیا مت یاد آئے گی ہررو زجوہم جنا زہ اٹھانے کے بعدہم قبرکو بھلا دیتے ہیں یہ غذا ئے حرام کا اثر ہے ہو ٹل میں جا کر کھا نا کھالیا کتنے ہو ٹل میں کام کرنے والے ایسے ہیں جو طہار ت کے بغیر کا م کر نے لگتے ہیں لہذ آج کا سب سے بڑامسئلہ رز ق حلال کھا نے کا ہے کیوں بد بختی بڑھ رہی ہے اس لئے کہ آج کل کے زمانے میں رزق حلال کھا نا بہت مشکل ہے اللہ کے رسول ص فرما تے ہیں ، اگریہ کوشش کر وگے تو اللہ خو د بخود دل میں نو ر ہد ا یت ڈا ل دے گ