مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد ۱

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)0%

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مولانا جان علی شاہ کاظمی
زمرہ جات: مشاہدے: 17453
ڈاؤنلوڈ: 3224


تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 13 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 17453 / ڈاؤنلوڈ: 3224
سائز سائز سائز
مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد 1

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مجلس ۳

بسم الله الرحمن الرحیم

قا ل الله تبار ک و تعا لی فی کتا به المجید

( ا لذین یتبعون الرسو ل النبی الا می الذی یجدو نه مکتو باً عند ه م فی التوراة و ا لا نجیل )

پر وردگا ر قرآن مجید میں اعلان فر ما ر ہا ہے مسلما نو ں جس نبی حضرت محمد مصطفی ص کی تم اتباع کر تے ہو پیرو ی کر تے ہو تمہا رے نبی کا مقام ا تنا بلند ہے کہ ہم نے ان کے فضا ئل توریت میں بھی بیا ن کئے ہیں ا ور انجیل میں بھی بیا ن کئے ہیں اسلا م دین حق ہے ا سلا م دین فطر ت ہے اور اس وقت اسلام دنیاکا سب سے زیادہ سائنٹفیک ریلجن ہے ہر طرح سے ہم اسلا م کی حقانیت کو ثا بت کر سکتے ہیں یہ مسلما نوں کی ڈ یو ٹی ہے کہ مسلما ن آگے بڑھیں اور کا فر وں کو مو من بنا ئیں مسلما ن بنا ئیں یہی سیر ت ہما رے مو لا علی کی ہے یہی سیر ت ہما رے امام حسن کی ہے یہی سیر ت ہما رے امام حسین کی ہے ہرہما رے امام نے عیسا ئیو ں سے منا ظر ے کئے ہیں اور بے شما ر عیسا ئیو ں کو مو من اور مسلما ن بنا یا ہے

تار یخ میں وہ منا ظر ہ آج بھی موجو د ہے ان سب میں سے زیا دہ مشہور مامون رشید کے دربار کاہے کہ ما مون نے منا فقانہ اندا ز سے امام علی ر ضا ع کو اپنا جا نشین اعلان کیا مگر اس کا مقصد کچھ اور تھا جو انقلابات اٹھ رہے تھے انہیں دبا نا چاہتا تھا ا ور اس سلسلے میں جو ایر ان کی ٹلیویزن نے بہت بڑی مدد کی ہے کہ امام علی ر ضا - کی زندگی کے حا لا ت پر جو انہوں نے فلم بنا ئی ہے جو ہفتہ میں دو مر تبہ ٹیلیویزن پر دکھا ئی جاتی ہے یہ و ا قعاً بہت بڑ ی خد مت ہے کیو ں کہ تاریخ کے بہت سا رے حقایق ہو تے ہیں جو ہز ا ر مرتبہ سنے کے با و جو د انسان بھو ل جا تا ہے خصوصاً بہت سا رے نا م ہو تے ہیں کردا ر ہو تے ہیں لیکن فلم کی شکل میں اگر ہما رے بچے ایک مر تبہ اس حقیقت کو دیکھ لیں تو وہ نا م بھی یا د رہتا ہے اور و ہ اس اسٹو ری کو بھی یا د رکھتا ہے وہ منا ظرہ بھی یا د ر ہتا ہے. ایران کی یہ بہت بڑی خد مت ہے ایک امام علی - پرجو انہو ن نے فلم بنا ئی تقریبا اکیس قسطوں کی تھی اس کے بعد امام حسن مجتبی - پر اٹھارہ قسطوں میں انہو ں نے فلم بنائی اس کے بعد اصحا ب کہف کے با ر ے میں انہوں نے فلم بنا ئی اس اسٹوری کے ذر یعے سے معا د یعنی قیا مت جو مشکل ترین موضوع ہے اس کے دلائل فلم کے ذریعے سے سمجھائے گئے اور ا س کے بعد امام علی رضا - جو فلم ہے اس کا واقعا کو ئی جوا ب بھی نہیں ہے یہ پہلی مر تبہ علما ء کی اجا ز ت سے انہو ں نے امام رضا - کا فقط نو ر دکھایا ہے تاکہ تو جہ بھی باقی رہے جبکہ امام علی - کی فلم امام حسن - کی فلم میں یہ ٹکنیکل چیز استعمال نہیں ہوئی تھی لیکن یہاں امام کا نو ر د کھا تے ہیں اور مومنین کا جو ش اور ولولہ جذبہ د کھا تے ہیں یہ تمام منا ظر واقعاًعجیب اور غریب ہیں

ما مو ن نے منافقت کے طو ر پر امام کو جا نشین بنا یاکیوں کہ ہر جگہ سے مو منین حیدر کرار انقلا ب بپا کر چکے تھے حکو مت کو خطر ہ تھا لہذا دھوکہ دینا چا ہتے تھے لیکن وہ سا ز ش بھی الٹ گئی جب وہ امام کو طوس یا مشھد کی طر ف لے آ ئے تو دن بدن امام کی عظمت بڑھتی چلی گئی لو گ امام کے مزید مولا کے معتقدان کی تعداد بڑھتی چلی گئی ما مو ن کو خطرہ ہو ا کہ میں نے امام کو مدینہ سے اس لئے نکالا تھا کہ وہا ں ا ن کی بہت ز یا دہ عز ت ا ور عظمت تھی مگریہاں میرے تخت کو خطر ہ ہے

کہ امام جہاں بھی ہو تو وہ مثل چاند ہے مثل سو ر ج ہے کیو ں کہ نمائندہ خدا ہے ما مون نے پہلے تو علما ء کو بلا یا اور امام سے منا طرہ کروا ئے دیکھا کہ کو ئی عالم ایسانہیں ہے جو زما نے کے امام کو شکست دے سکے ان مناظروں کی تعداد بھی بہت ز یا دہ ہے کہ مختلف علما ء آئے اور شکست کھا کے چلے گئے اور تسلیم ہو تے چلے گئے آ خر میں سا زش یہ ہو ئی کیو ں کہ امام قرآن کے علم پر بہت ز یا دہ قوت ر کھتے ہیں کو ئی عالم نہیں ہے جو انہیں شکست دے سکے کیونکہ امام وارث قرآن ہیں لو گو ں نے مشورہ دیا کہ آپ کچھ عیسائی اور یہو دی علما ء کو بلا ئیے کیو نکہ امام فقط قرآن جا نتے ہیں تو ریت اور انجیل تونہیں جانتے ہیں وہ جا ہل لو گ کیا جا نتے تھے

کہ امام وہ ہو تا ہے کہ( و کل شیء احصیناه فی امام مبین ) تو با دشاہ نے کہا کے یہ تجویز تو صحیح ہے بڑے سے بڑے منا طرہ کرنے والے یہو دی ا ور عیسا ئی علماء منگو ا ئے گئے

تا کہ امام کی توہین ہو امام تو توریت نہیں جا نتے ، امام تو انجیل نہیں جا نتے ہیں لہذا منا طرہ میں ہار جا ئیں گے اب جب سامنے منا ظرہ ہوا امام ع نے فر ما یا: اے عیسا ئی عا لم اے یہو دی عالم ہما رے نبی حضرت محمد ص کا ذ کر تمہاری کتابو ں میں مو جو د ہے اور یہ حوالہ ہیں فلا ں چپٹر فلا ن آیت ا س کے بعد امام نے فرما یا: اے یہو دیو! ا ن آیتوں کو تم پڑھتے ہو یا ہم تلاوت کر یں اس زما نے میں اس طر ح سے توریت اور ا نجیل عالم نہیں تھی عبر ا نی زبا ن میں تھی عربی زبان میں نہ تھی انہو ن نے کہا قبلہ آپ تلاو ت کیجئے جب امام عبر ا نی زبا ن میں ان آ یتو ن کی تلاوت کر نا شر وع کی تو انہوں نے تسلیم کیا کہ امام ہم سے بہتر اندا ز میں تلا و ت کر رہے ہیں اور ان کے بڑے بڑے عا لم وہیں پر مسلما ن اور مو من ہو گئے

لہذ ا آ پ نے دیکھا کہ یہ سنت ائمہ معصومین ہے تو ریت اور انجیل سے دلا ئل پیش کر کے کافروں کو مسلما ن بنائیں اور کو ئی ایسی چیز اسلا م کی نہیں ہے جس کو ہم اس کتا ب سے ثابت نہ کرسکیں

جس حکم اسلا می پراسلا م کے دشمنو ں کو سب سے زیادہ اعتراض تھا کہ بد کا ر کو سنگسا ر کرنا ایک وحشیانہ حکم ہے خو د ان کی کتاب توریت میں مو جود ہے انجیل میں موجو د ہے

حضرت موسی کی شر یعت میں مو جو د ہے ایک دوسرا اعتراض قتل پر ہے کہ قتل کی سزا غیر انسانی ہے چہ جائے کہ اب آخر میں بہت ساری امریکی ریاستوں میں قتل کی سزا عام ہو چکی ہے انھوں نے دیکھا کہ اس کے علا و ہ کوئی چارہ نہیں ہے جرا ئم پر کنٹر و ل نہیں ہوسکتا ہے ا گر ایک مجر م اور قاتل کو آ ر م سے جیل میں رکھا جائے تو دن بدن قتل و غارت گری بڑھتی چلی جار ہی ہے لیکن پھر بھی ا عتراض ہے کہ اسلا م میں قتل کے بدلہ قتل، کے بار ے میں اسلا م نے سخت حکم دیاہے یہ حکم بھی توریت میں ہے یہ حکم حضرت آ دم کے زما نے سے ہے یہ حکم بھی انجیل میں ہے

توریت اولڈٹسٹا من چپٹر جنیسز چپٹر کا نمبر ۹ ارشا د ہو ر ہا ہے any person who murders must be kiled yes you must execute any one who murders another person for to kill a person

جو بھی قا تل ہے یہ ضرو ری ہے کہ قا تل کو قتل کیا جا ئے اور یہی فیصلہ شریعت حضرت مو سی کا ہے اور یہی فیصلہ شریعت محمد ص کا ہے اسلا م وہی ہے احکام پروردگا ر میں تبدیلی نہیں ہے شریعت حضرت محمد مصطفی ص تمام انبیا کی شریعتوں سے کا مل اور اکمل تر ین شریعت ہے کیو نکہ یہ قیامت تک کے لئے ہے اس کے ا حکام ابد ی ہیں اسلام میں زا نی ا ور بدکار کو سنگسا ر کر نے کا حکم دیا ہے مگر یہاں پر توریت میں چپٹردیوٹورونمی چپٹر کا نمبر `۱۳ ston the guilty onse to death becouse they have tired to drove you away from the lord your god

توریت یہ کہہ ر ہی ہے وہ مجر م جو تمہیں اللہ کے راستہ سے ہٹا دے اسے بھی اتنے پتھر مار و یہا ں تک کہ اسے مو ت آ جا ئے حا لانکہ اسلا م میں صرف زا نی اور بد کا ر کو سنگسا ر کر نے کا حکم دیا ہے مگر تو ریت میں کہا ہے کہ جو اللہ کے راستہ سے ہٹا نے والے ہیں گمر اہ کر نے والے ہیں ان کے لئے سنگسار کی سزا ہے ظاہر ہے ان آیتو ں کے بعد کو ئی عیسا ئی ا وریہو دی کو حق نہیں پہنچتا کہ یہ کہیں، اسلام کی سزا ئیں سخت ہیں قانو ن بنا نے والا خدا ہے خدا انسان کی فطر ت سے آ گاہ ہے وہ ہما ر ا خالق ہے اسے معلوم ہے کہ انسان کو گنا ہ سے کیسے بچا یا جا ئے گا اگر سخت سزا نہ ہو تو وہ انسان گنا ہ پر گنا ہ کر تے چلا جا ئے گا جر م پر جرم ہو تا چلا جا ئے گا امن اور اما ن نیست اور نا بو د ہو جا ئے گااس وقت امریکا خو د کو سوپر پا ور کہلا تا ہے وہاں امن کہاں ہے وہاں قتل اور غا رتگر ی ہے نیویارک و ہاں لکھتے ہیں کہ اس سا ل دو ہزار تین ہزار سا ت ہزا ر لو گ قتل ہو ئے ہیں یہا ں تک کہ شگا گو میں وہا ں پر ایک بہت بڑے عالم ہیں آ یة اللہ جلا لی انہوں نے مجلس کے بعد ان سے خواہش کا اظہا ر کیا کہ ہم مو لا نا سے ملنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ مو لا نا جلا لی صا حب اس جگہ پر رہتے ہیں کہ وہاں اس وقت پلیس بھی نہیں جا سکتی ہے بعض امریکا شکاگومیں ایسے خظر نا ک جگہیں ہیں کہ وہاں پلیس بھی نہیں جا سکتی ہے اب یہ ہے امن کا حا ل یہاں پر جو بد امنی دیکھ رہے ہیں اس میں خود اسلا م کے دشمنو ں کا ہا تھ ہے فرقہ پرستی کے عنواں سے ہو اس کے پیچھے امریکا کا ہا تھ ہے یہودیوں کا ہا تھ ہے وہ نہیں چاہتے کہ اسلا م عظمت کے سا تھ آگے بڑھتا رہے ہمارے یہاں بد امنی مصنو عی ہے یہودیوں کے ایجنٹ ہیں جو فرقہ پر ستی پھیلا رہے ہیں لنڈ ن میں بی بی سی ٹیلیویژن کی ریپو رٹ بی بی سی ٹیلیویژن نے تحقیق کی ک پورے انگلستا ن میں کتنے لو گ چر چ جا تے ہیں جو لو گ باقا ئدگی سے چرچ جا تے ہیں پو رے انگلینڈ میں عیسا ئیوں کی تعداد چھ سا ت کروڑ کے قر یب ہے بی بی سی ٹیلیویژن نے ریپورٹ دی کہ ہم نے پورا ایک سا ل تحقیق کی ہے کہ کتنے لو گ با قائد گی سے ہفتہ میں ا یک بار عبا د ت کر نے جا تے ہیں بی بی سی نے حیرت ا نگیز ریپورٹ یہ سنا ئی ان کے چھ کروڑ میں سے صرف بیس ہزار لو گ چر چ جا تے ہیں

الحمد للہ جیسے جیسے سائنس کی ترقی ہوتی جارہی ہے قرآن کی عظمت آگے آتی چلی جارہی ہے ہمارے یہا ں نمازیوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے ہما رے یہا ں عزاداروں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے حجا ب کر نے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے دا ڑھی رکھنے والو ں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے ایما ن میں بڑھنے والوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے دشمن دیکھ رہا ہے یہ اس لئے فرقہ پر ستی ہے اور ا س سا ل لنڈ ن میں ا یک اور عجیب چیز نظر آئی ۱۹۸۴ میں ا گر کوئی خا تو ن حجا ب پہن کر نکلتی تو اس قدر لو گوں کا پروپیکنڈہ ہو تا کہ اس خا تو ن کو چھو ٹے چھو ٹے بچہ بھی ٹرورسٹ کہتے تھے مگر اب اگر لنڈن کی کسی سڑ ک سے بھی گذریں تو دو چار خو اتین مکمل حجا ب میں نظر آ تی ہیں اب انگلستا ن میں اسکو لوں میں حجا ب فیشن میں بدل گیا ہے ایک طرف عیسا ئیت ختم ہو رہی ہے دوسری طر ف اسلا م بڑھ رہا ہے ا ب بیس کے قریب جو چرچ تھے وہ ا ب امام با ر گاہ بن چکے ہیں یا مسا جد بن چکے ہیں اور اگر باقا ئدگی سے دیکھا جا ئے تو سو سے زیا د ہ ہوں گے اب اس دفعہ حکو مت بر طانیہ نے جب دیکھا کہ ان کے چر چ بک رہے ہیں اور مسجدیں بن ر ہی ہیں اور یہ ایک اس حکو مت کے لئے ایک طما چہ ہے اس حکو مت جو حکو مت نے پور ی دنیا پر حکو مت کر چکے ہیں تو حکو مت بر طا نیہ نے قانو ن پاس کیا کہ کو ئی چرچ بیچ نہیں سکتا ہے چا ہے اس چر چ میں ایک آدمی بھی نہ آئے اب آپ دیکھ ر ہے ہیں کہ اب لو گ اسلا م سے پریشان ہیں اسلا م کی عطمت سے پریشان ہیں کیو ں کہ عیسا ئی نو جو ا ن دیکھ ر ہے ہیں کہ عیسا ئیت میں کچھ بھی نہیں ہے عیسائیت خلا ف فطر ت ہے خلا ف عقل ہے عیسا ئیوں کے یہاں متقی وہ ہے جو شا دی نہ کر ے کیا یہ ممکن ہے کہ نو جو ا ن قو ت بھی رکھتا ہو طا قت بھی رکھتا ہو اور پھر شا دی کے بغیر زند گی بسر کر ے اب عیسا ئی کہتے ہیں کہ متقی بننا ہے تو شادی نہ کرو لہذا یہ باتین عقل میں آ نے والی نہیں ہیں کو ئی عقلمند انسان قبول نہیں کر تا لہذا عیسا ئیت مر ر ہی ہے اسلام بلند ہو رہا ہے یہی عیسا ئی اسلا م سے خوف رکھتے ہیں مسجد یں ہما ری بڑھ رہی ہیں نماز جمعہ پڑھنے والوں کی تعداد لو گ سڑ کوں پر آ رہے ہیں چاہے پا کستا ن ہو چا ہے مصر ہو پورے انگلستا ن میں عبا د ت کر نے والوں کی تعداد بیس ہز ا ر ہے

ا مام ر ضا - کے حرم میں عا م دنو ن میں جو نماز تہجد پڑھنے والوں کی تعداد پچا س ہز ا ر سے زیا دہ ہے جیسے نو روز کی عید نزدیک آئی توان دنوں میں تہجد پڑھنے والوں کی تعداد ڈیڑ ھ لا کھ سے زیادہ تھی اب آ پ یہ فقط ایک شہر میں دیکھ رہے ہیں اسلا م کی عطمت بڑھ رہی ہے لوگ ا سلا م کی طرف آ رہے ہیں اسلا م دین فطر ت ہے لہذا وہ خوف زدہ ہیں اسی لئے یہا ں پر فرقہ پرستی پیدا کر نا چا ہتے ہیں وہ ان اجتماعات سے حسد کر تے ہیں کیو نکہ ان کے یہاں کو ئی نہیں جا تا ہے وہ تو چرچ کو بیچ رہے ہیں مسلما نوں کی مسجدوں میں جگہ کم ہو رہی ہے لو گ سڑکو ں پر حسین حسین کر رہے ہیں سڑ کوں پر نماز جمعہ ہو رہی ہے اور فقط یہاں پر نہیں ہے واشنگٹن میں بھی یہی حا ل ہے مسا جد چھو ٹی پڑرہی ہیں لو گ سڑ کو ں پر نکل کر آ رہے ہیں

اب آپ جو فر قہ پر ستی کو دیکھ ر ہے ہیں یہ اسی کا کا م ہے یہ مصنوعی ہے یہ ان کے ایجنٹ ہیں اور یہ نہ شیعہ ہیں اور نہ سنی ہیں وہ یہودیو ں کا ایجنٹ ہے جو مسلما نوں پر بم پھینک رہاہے اور ا س کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانو ں کو شعور نہیں دیا گیا ہے کہ رزق حلال کما نے کی کیا فضیلت ہے اوریہ ایجنٹ رزق حرام کی وجہ سے بنتے ہیں اس و قت ہمارے معا شرے میں سب سے زیا دہ جو مصیبت ہے وہ یہ ہے کہ وہ پیسہ چا ہتے ہیں پیسہ کے لئے دین ا یما ن شرا فت ہیر وئن بیچنے والے یہاں پر مسلما ن ہیں کا فر تو نہیں ہیں اوریہ فر قہ پرستی پھیلا نے والے یہاں پر مسلما ن ہیں وہ یہ کا م اس لئے کر تے ہیں کیو ں کہ ان کا دین اور ایمان پیسہ ہے آج کے زما نے میں لو گ پیسہ کما نے کے لئے دو بئی جاتے ہیں امریکا جا تے ہیں اور جو لو گ وہاں پر الیگل پہنچتے ہیں ان سے پو چھا جا ئے کہ وہ یہاں پر کیسے پہونچتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے پاکستا ن میں ایجنٹ کو پیسے دیئے اس نے ہمیں ایر ا ن بھیج دیا وہ ایجنٹ ہم کو نہ پتہ بتاتا ہے اور بہانہ کچھ اوربنا تا ہے اور اس ایجنٹ نے ہم کو تر کی والے ایجنٹ کو بیچ دیا اس نے دوسرے کو بیچ دیا ہم بکتے رہے بکتے رہے اور ہم کیسے پہنچے بسو ں کے اندر سا ما نوں کے سا تھ جہاں کبھی گھٹن ہو تی ہے اور ہمیں خطر ہ ہو تا تھا کہ شاید ہما ر ا دم نکل جا ئے اب لو گ پیسو ں کے لئے اپنی جا ن کو بھی خطر ہ میں ڈا ل دیتے ہیں اور وہ لو گ جو یہاں پر اچھے کھاتے پیتے گھر انہ کے ہیں. آج جو معا شرہ میں کروڑ پتی بنے کا لا کھ پتی بنے کا شوق پید ا ہو گیا ہے اگر یہ شوق شعور میں بد ل جا ئے کہ ہم جتنی کو شش پیسہ کما نے میں کر تے ہیں وہ اگر اتنی کو شش ہم رزق حلال کما نے کے لئے کر یں تو معاشرہ جنت بن جا ئے پھر کو ئی یہودیوں کا ایجنٹ نہیں بنے گا پھر کو ئی فرقہ پرستی نہیں پھیلا ئے گا کیو ں کہ لو گوں کو پیسہ کما نے کا شوق ہے ا ور اس پیسہ کوکہاں لے جاؤ گے کیا اس پیسہ کو قبر میں لے جا ئیں گے کہاں گیا نمر و دکہاں گیا فرعو ن کہاں گیا قا ر ون ا ن کا بھی پیسہ یہا ں رہ گیا وہ چلے گئے مو لا علی - اور رسول خد ا فرما تے ہیں کہ اگر رزق حرام ہے تو نہ تیری نماز قبو ل ہے اور نہ تیری دعا قبو ل ہے انسان کتے سے بد ترہے

اگر اس کی نماز قبو ل نہ ہو دعا بھی قبو ل نہ ہو انسا ن انسان نہیں رہے گ. بلکہ وہ ”اولا ئک کالالنعام“ اگر رزق حلال نہیں تو انسان کی زند گی میں کے ہر ایک پل ہر ایک لمحہ پر خدا کی لعنت ہے اللہ کے رسو ل فر ما تے ہیں ”لا یشم ریح الجنة“ وہ انسان جنت کی خو شبو بھی نہیں پاسکتا ہے ” جسد نبت علی الحرا م“ وہ جسم جنت کی خو شبو نہیں سونگھ سکتا ہے جو جسم حرا م غذا سے پل رہاہے جس کی پرورش رزق حلا ل پر نہیں ہے وہ جنت کی خوشبو نہیں پاسکتا ہے جو عبا د ت کے سا تھ حرا م بھی کھا رہا ہے تو وہ پا نی پر بلڈنگ بنا نا چا ہتا ہے پا نی پر گھر بنا نا چا ہتا ہے

رزق حر ام کے با رے میں ایک مشہور رو ا یت ہیکہ شریک ابن عبد اللہ اپنے زما نے کا ایک بہت بڑا عابد تھا بہت بڑا ز ا ھد تھا بہت بڑا عالم تھا اس زمانے کے ظا لم نے با دشاہ چا ہا کہ میں اسے اپنا قاضی بناؤں اسے بلا یا کہا آپ بہت بڑے عالم ہیں زا ہد ہیں آپ میرے قا ضی بن جائیں قاضی کے معنی یہ ہیں کہ با دشا ہ کے بعد سب سے بڑا عہدہ ہو تا ہے شریک ابن عبد اللہ نے کہا با دشاہ تو ظالم ہے اگرمیں قا ضی بنا تو گو میں تیرے ظلم میں شریک ہو گیا ہوں آج کے زمانے میں انسان چھو ٹی چھوٹی پوسٹو ں کے لئے دین ایما ن سب کچھ بیچ دیتے ہیں با د شا ہ نے کہا ا گر آپ میرے قاضی نہیں بنتے ہیں تو میرے وزیر اعظم بن جا ئیے کہا یہ ا س سے بد تر ہے ا ور آپ کے ظلم میں شر یک ہو جاؤں گا ا س نے کہا تو میرے بچو ں کے استا د بن جائیے کہا با دشا ہ حدیث میں ہے کہ فر ما یا : ظا لم کے قر یب رہنے سے دل میں کثافت پید ا ہو تی ہے باد شاہ نے کہا میں آپ کا بڑا احتر م کرتا ہو ں آ پ نے میری توہین کی میر ا دل توڑ دیا اب چو تھی میری خو اہش کو رد نہ کیجئے با د شاہ نے کہا کہ ایک وقت کا کھانا میرے سا تھ کھا ئیے اب یہاں یہ عابد اس شیطان جال میں پھنس گیا ا س نے کہا میں نے تین دعوتیں ٹھکر ادیا ایک کھا نے کھا نے سے کیا ہو تاہے با د شاہ نے کہا ٹھیک ہے اب بادشا ہ نے دستر خو ان بچھوا یا شریک ابن عبد اللہ نے کھا نا کھا نا شرو ع کیا اب جیسے لقمہ حرام پہنچا اس پر فوراً اثر کیا یہ نہیں کہ خو ن بنے دما غ میں جا ئے حد یث ہے کہ جیسے لقمہ حرام پیٹ میں جا ئے تو فوراً ا ثر کر تا ہے اس لئے زمین کے فرشہ بھی لعنت کر تے ہیں زمین کے فر شتہ بھی اثر کر تے ہیں جیسے حرام پیٹ میں پہنچا تو شیطا ن نے کہا اے عابد تو بڑا بیوقوف ہے اگر تو بادشاہ کے بیٹوں کا استا د بنے گا یہی توبچہ تو وہ کل با دشاہ بننے و الے ہیں تو انہیں متقی بنا سکتا ہے تو وہ عاد ل بادشا ہ بنیں گے اس کا ثو اب تیرے اعما ل نا مہ میں لکھا جا ئے گا اب شیطا ن کا وسوسہ ہوگیا کیو نکہ غذا حرام ہے ا س نے کہا میں اپنا فیصلہ واپس کر نا چاہتا ہوں میں آپ کی ایک آ فر قبو ل کرنا چا ہتا ہو ں آپ کے بچوں کا استا د بن جا ؤ ں گا با د شاہ نے کہا آپ کی بہت مہر بانی اب اور لقمہ حرام پیٹ میں گیا شیطا ن نے کہاکہ قاضی بنے میں کیا برا ہے قا ضی بنو گے تو کتنے بے گنا ہوں کو آزاد کردو گے ا س نے کہا میں قا ضی بنے کے لئے بھی ر اضی ہو ں

ایک ا ور روایت حضرت ایو ب ع کے با رے میں ہے کہ شیطا ن تھک گیا لیکن شیطا ن کا کو ئی حربہ کا میا ب نہیں ہو ا ا س نے کہاکہ کسی طرح سے حضرت ایو ب کو حرام کھلادوں ان کی بیوی ان کے پاس جارہی تھی تو شیطا ن انسان کی شکل میں آ کر ان کی بیو ی سے کہا کیا با ت ہے اس نے کہا میرا شو ہر بیمار ہے شیطا ن نے کہاکیا تکلیف ہے انھوں نے جب شیطا ن کو ایک دو تکلیف بتائی تو شیطان نے کہا یہاں میں ایک بہت بڑا حکیم ہوں اس نے کہا یہ بھی تکلیف ہو گی یہ بھی تکلیف ہوگی ان کی بیوی حیر ان ہو گئی کہ یہ بہت بڑے حکیم ہوں گے کہ مر یض کو دیکھے بغیر ساری خبریں دے رہے ہیں ا ن کی بیو ی نے کہا آپ جیسا حکیم ہمیں نظر نہیں آ ئے گا آپ کو ئی نسخہ بتائیں تاکہ میر ا شوہر اس مر ض سے نجا ت پا ئے. شیطا ن نے کہا ہاں مجھ سے بڑا کو ئی حکیم نہیں ہے اس نے کہا دیکھو ایک بکرہ لے لو اور اس کو اس طرح سے ذبح کر ناکہ جب ذبح کرو گے تو اس پر اللہ کا نا م نہ لینا بیوی آئی حضرت ایو ب سے کہا آج ایسا حکیم ملا ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے ہیں میں نے مر ض کی ایک دو با تین بتا ئیں تو ا س نے سا ری تفصیل بتا دی اس نے نسخہ بھی دیا انشا ء اللہ آج آپ ٹھیک ہو جائیں گے حضرت ایو ب نے کہا کیا نسخہ بتا یا اب بیو ی نے ا س نسخہ کو بتاینا شروع کیا، کہا کہ اس طر ح کا بکرہ ہو مگر جب اسے ذبح کرو تو قبلہ کی طر ف رخ بھی نہ کر نااور اللہ کا نا م بھی نہ لینا جب حضرت ایوب نے یہ سنا توکہا، ”اعوذ با للہ من الشیطا ن اللعین الرجیم“ یہ حکیم نہیں ہے یہ تو شیطا ن ہے

آج کا مشکل مسئلہ رز ق حلال کا ہے ا ب کتنی دکا نیں یہو دیوں کی کھل گئی ہیں اب باہر کی جو کمپنیاں آتی ہیں تو وہ ان کا مقصد حرام کھلا نا ہے ا ب مسلمانون کی بد بختی ہے کہ کھا نے پینے کی چیزوں پربھی یہودیوں کا قبضہ ہے اب آپ نے پڑھا کہ ذبیحہ حرام ہے

ا گر اس پر اللہ کا نا م نہ لیکر ذبح کیا جائے امریکا میں مومنین نے خود تحقیق کی ہے کہ حج پر مر غیا ں دو طرح کی ہوتی ہیں ایک امریکن ہوتی ہیں ایک سعودی کی ہو تی ہیں وہاں یوسٹن کے مو منین نے خود تحقیق کی ہے دیکھا کہ یو ستین میں ذبیحہ کوئی درست نہیں ہے چھری پر لکھدیا ”بسم اللہ الرحمن الرحیم“ مشین چل رہی ہے گردنیں کٹ رہی ہیں ایک بیچا رہ امریکن مومن آئل کمپنی میں کا م کر تا تھا اسے معلو م تھا کہ یہ مرغیاں جو امریکا سے آتی ہیں وہ حلال نہیں ہیں اور وہ کمپنی بھی عیسائی کی ہے وہ بیچارہ احتیاط کر تا تھا جاتا تھا خو د مر غیاں خرید تا تھا ا ور دکاندا ر کے سا منے کھڑا ہو تا تھا تاکہ وہ ذبح کر ے اور وہ سمجھتا تھا کہ میں حلال کھا رہا ہوں ایک دو مہینہ یہ سلسلہ چلا ایک دن وہی نو جو ان جو ذ بح کر تا تھا وہ جو دکاندار تھا اس نے لڑکے کو آواز دی اے رمیش ذرا مرغی ذبح کردو ا س نے کہا رمیش اس نے کہا کہ کیا یہ مسلما ن نہیں ہے اس نے کہا نہیں یہ ہندو ہے اس نے کہا یا اللہ میں امریکا کی مرغی سے بچا تو رمیش کی مر غی میں آکر پھنسا سعودی عرب ایک مسلما ن ملک ہے وہاں پر بہت سارے چاکلیٹوں میں حرام ہے یہاں پر بھی یہی حا ل ہے حا لا نکہ انگلستا ن امریکا یو رپ میں کئی جما عتو ں میں دیکھا کہ لو گوں نے اشتہا ر لگا یا ہے کتا ب چھپی ہے یہ چیز یں حرام ہیں مگر یہاں پاکستا ن میں کو ئی سلسلہ نہیں ہے و ہاں کے لو گ اپنے بچوں کو یاد کروا دیتے ہیں کہ لا رڈحرام ہے، استبلایز حرام ہے، املسیفا ئر حرا م ہے، چھو ٹے بچے دکا نوں میں جا تے ہیں پہلے دیکھتے ہیں کہ ان میں استبلا ئز نہیں ہے یاہے؟ وہی چیز وں کو یہاں پر بھی بچہ سعودی عر ب میں کھا تے ہیں اوریہاں پر بھی کھا تے ہیں چائنیز ڈش میں جو وہ نمک ہے اس کا نا م اجینو مو ٹو اس میں ایک ایسا عنصر ہے جو سور کی چر بی سے نکا لتے ہیں وہی عنصر یہاں مصالحوں میں ڈالا جا رہاہے ایک مو لا انور علی صاحب امریکا میں ہیں انھوں نے تحقیق کی ہے کہ کن کن چیزوں میں حرام ہے اور کن چیز وں میں حرام نہیں ہے حتی کے نو ٹ ، پیسہ بھی جن میں حر ام ہے

ا ور جس میں حرام نہیں ہے صابو ن کس میں حر ام ہے اور کس میں حرا م نہیں ہے حالانکہ صا بو ن دھو نے کے بعد کو ئی مسئلہ نہیں ہے استعما ل کرسکتے ہیں لیکن پوری فہرست و ہاں کے مو منین کے پا س مو جو د ہے

کہ یہ چیز لینی ہے یا یہ چیز نہیں لینی ہے مگر پاکستا ن میں وہ چیزیں مصالحوں میں بھی کھلائی جا تی ہے

پہلے ا نگلینڈ اور امریکا میں حلال دکا نیں نہیں تھیں جب شعور بڑھا تو لو گ کھا نے چھو ڑ دےئے لو گ وہاں پر کوثر گوشت کھاتے تھے جویہو د ی لوگ اسے ذ بح کر تے تھے اور کسی جاہل نے انہیں کہا کہ کو ثر گوشت کھا تے رہو جب شعور بڑھا تو مسلما نوں نے اپنی دکا نیں بنا ئیں اس سے دو فا ئدے ہو ئے ایک تو رزق حلال ملا اوردوسرے ہزاروں مو منین کو کا رو بار مل گیا ا ب حلال گوشت لنڈ ن میں امریکا میں ا س گوشت سے زیا دہ مہنگا ہے ا گر رز ق حلال کما نے کا اگر مو نین کو شعور پید ا ہو گا تو مومنین کو کا رو بار ملے گا لوربازار کا ڈالڈا نہیں خرید ا جا ئے یہ بھی یہودیوں کا ہے اس وقت شعور نہیں ہے کہ رز ق حلال کھا نے کی اہمیت کس قدر زیادہ ہے

ما مون رشید اتنا بڑا ظالم تھا کہ وہ دو لت حکو مت کے لئے اپنے بھا ئی امین کو قتل کیا مگر ہا ر ون کا ایک ا ور بیٹا بڑ ا نیک تھا جسے لو گ نہیں جا نتے ہیں اس کا نا م قا سم تھا یہ قاسم اتنا متقی تھا کہ وہ ا پنے والد کے گھر سے کھا نا نہیں کھاتا تھا مزدو ری کر کے کھانا کھا تا تھا کہتا تھا کہ میرا باپ ظا لم ہے وہ مسلمانو ں کا حق غضب کر تا ہے بیت الما ل مسلما نوں کا حق ہے تاریخ میں ملتا ہے کہ یہ قاسم ہار ون کا بیٹا ایک دن گذ ر ہا تھا اس کے پھٹے ہوئے کپڑے تھے توکچھ گورنر ٹائپ کے لو گ جو تھے وہ اس کا مذ ا ق اڑا نے لگے کہ یہ کو ن پاگل دربار میں آگیا ہے تو لو گوں نے کہا اسے پاگل نہیں کہو یہ ہار ون کا بیٹا ہے تو لو گ حیرا ن ہوگئے کہ یہ با دشاہ کا بیٹا ہے لو گوں نے کہا کہ یہ یہاں سے ایک لقمہ حرا م نہیں کھا تا ہے اب سنئے اسے مو ت کیسی ہو ئی قاسم بصر ہ میں گیا اور وہاں مز د و ری کر تا تھا حلال کماتا تھا وہاں کا ایک بہت بڑا سیٹھ تھا اسے بلا یا اس نے دیکھا کہ یہ جو ان محنتی ہے اس نے ا سے اپنے گھر لے گیا اور اس نے بہت اچھا کام کیا

اور اس کے بعد اسے پھر کا م کی ضرورت پڑی اسی قاسم کی تلاش میں نکلااس نے دیکھا کہ اس نے ایک ٹو ٹا پوٹا کمر ہ کر ایہ پر لے رکھا ہے وہا ں بیمار لیٹا ہو ا ہے اس نے کہا میں آپ سے کا م کر ا نا چاہتا ہوں کہا میں مر نے والا ہو ں میری وصیت سن لو اس نے کہا وصیت کیا ہے اس نے کہامیں ہارون رشید کا بیٹا ہوں وہ شخص ڈ ر گیاکہا یہ ہا ر ون رشید کا بیٹا ہے ا گر ہارون رشید کو معلو م ہو گیا کہ میں نے اس کے بیٹے سے مزدوری کا کا م لیا ہے تو وہ مجھے ما ر دے گا قاسم نے اسے کہا، بہت زور سے نہ چا ہتے ہو ئے بھی میرے والد نے مجھے زبردستی یہ انگوٹھی دی تھی کہ مجھے شک ہے کہ شاید اس میں غریبوں کا حق ہے میری وصیت یہ ہے کہ بغداد میں اسے میرے والد کو واپس کردو اور یہ حق حلال کی کما ئی ہے اس سے میرا کفن بھی کر نا اور اس سے میرا دفن بھی کرن. یہ سر مایہ دار کہتا ہے کہ میں حیرا ن ہو گیا میں کیا سن رہاہوں کیا دیکھ رہا ہو ں ہار ون کے بیٹے نے کہا تھوڑی دیر کے بعد میری روح پرواز ہو جا ئے گی ا تنے میں میں نے دیکھا کہ قاسم اپنی جگہ سے کھڑا ہو نا چاہتا ہے اور کھڑا ہو ا اور کہا السلا م علیک یا علی ابن ابی طا لب اب آ پ نے دیکھا یہ قاسم کو ن ہے یہ ہا ر ون قاتل امام مو سی کا ظم کا بیٹا ہے مگر رزق حلال کی وجہ سے موت کے وقت مو لا علی تشریف لا ئے نہ فقط مو لا علی - تشریف لا ئے بلکہ ا س نے مو لا کو پہچانا اٹھ کر مو لا علی - کو سلا م کیا السلا م علیک یا مو لا یا علی ابن ابی طا لب اور رو ح پرواز ہو گئی ا گر ہم چا ہتے ہیں کہ ہمیں موت کے وقت تکلیف نہ ہو اور مولاعلی - کی زیار ت ہو تو ا س قاسم کی طر ح رزق حلال کھاؤ اگر ا نسان رزق حرا م سے پیٹ بھررہا ہے تو وہ انسان حیو ان سے بد تر ہو جا تا ہے پیٹ بھر نا اصل کا م نہیں ہے کتا بھی پیٹ بھر لیتا ہے اصل انسان کا کما ل یہ ہے کہ رزق حلال پیٹ میں جا ئے مشکل ہے نا ممکن نہیں ہے اور اگر خد ا سے التجا کر یں تو یقینا خدا غیب سے مدد کرے گا اور رزق حلال میسر ہو گ

اختتا م