مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد ۱

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)0%

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مولانا جان علی شاہ کاظمی
زمرہ جات: مشاہدے: 17452
ڈاؤنلوڈ: 3223


تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 13 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 17452 / ڈاؤنلوڈ: 3223
سائز سائز سائز
مجموعہ تقاریر(حصہ اول)

مجموعہ تقاریر(حصہ اول) جلد 1

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مجلس ۴

بسم الله الرحمن الرحیم

اما بعد فقد قال الله تبارک وتعالی فی کتابه المجید

( الذین یتبعون الرسول النبی الامی الذی یجدونه مکتوباً عنده م فی التورات والانجیل )

رزق حلال کمانا سب سے بڑی عبادت ہے اگر انسان رزق حلال نہیں کھا رہا ہے تو نبی ص بھی کہہ رہے ہیں اور مولی علی - بھی کہہ رہے ہیں کہ نہ اس کی نماز قبول ہے نہ اس کا حج قبول ہے نہ اس کی زکاة قبول ہے نہ اس کی عزاداری قبول ہے. عبادت کے لئے شرط اول یہ ہے کہ رزق حلال ہونا چاہئے قرآن کریم نے بہت بہترین انداز میں ہمیں سمجھایا کہ حضرت فاطمة الزھراءس حسینینع کی ماں نے فقط دس روٹیاں اللہ کی راہ میں خیرات دی تھیں کوئی زیادہ پیسے نہیں تھے کوئی زیادہ کھانانہ تھا حسینین کی ماں نے دس روٹیاں اللہ کی راہ میں دیں تو اللہ نے پوری سورہ دہر کو شان میں نازل کردی. اب لوگ حیران تھے کہ دس روٹیاں اور اس کی شان میں، اس کے مقابلہ میں ایک پوری سورہ لوگ روٹیاں دیکھ رہے تھے خدا روٹیاں پکانے والی کو دیکھ رہاہے کہ یہ روٹیاں کسی عام خاتون نے نہیں بنائیں یہ خاتون جنت نے بنائیں لوگ روٹیاں دیکھ رہے تھے مگر پروردگار دیکھ رہا تھا یہ گندم یا آٹا کن ہاتھوں سے لایا گیا ہے وہ ہاتھ کتنے پاک ہیں کہ رزق کن ہاتھوں سے حاصل کیا گیا ہے اور یہ رزق کتنا پاک ہے اور پکانے والی کی طہارت کی منزل کتنی بلند ہے حالانکہ لوگوں نے چاہا کہ ہماری شان میں بھی کوئی آیت نازل ہو اور بہت خیرات کی مگر آیت ایک بھی نازل نہ ہوئی یعنی خدا زیادہ خیرات کو نہیں دیکھتا خداخیرات دینے والے کی نیت کوبھی دیکھتا ہے اور طہارت کو بھی دیکھتا ہے اور جو رزق دے رہے ہیں اس رزق کی طہارت کو بھی دیکھتا ہے اگر کوئی حرام کے لاکھوں دیدے اس کا کوئی ثواب نہیں اجر نہیں ، اسی لئے رزق حلال کی بڑی قیمت ہے مولائے متقیان حضرت علیع نے سنا کہ ایک شخص نے چوری کے مال سے رزق حرام سے مسجد بنائی ہے اور وہ ناز کر رہا ہے کہ یہ میرے لئے نجات کا سرمایہ ہے اور آج کل یہی ہو رہا ہے لوگ رشوت کھائیں گے ملاوٹ کریں گے بے ایمانی کریں گے ظلم کریں گے لوگوں کا مال غصب کریں گے پھر جب مال آگیا

تو اس پیسہ سے حج پہ چلے جائیں گے جب مال زیادہ آگیا تو اس سے مسجد بنائیں گے وہ بیچارے سمجھ رہے ہیں کہ ہم نے جو مسجد بنائی تووہ حرام کا مال حاصل کرنے کا گناہ معاف اور یہ فکر پرانی ہے اور مولیٰ علیع نے اس فکر باطل کو مٹانے کے لئے خط لکھا اور وہ خط موجود ہے مولیٰ علیع نے اسے خط لکھا جس نے حرام کے پیسوں سے مسجد بنائی تھی اور کتنا سخت خط ہے فقط اس کے لئے نہیں سب حرام کھانے والوں کے لئے یہ مولی کا خط آج بھی بہترین تازیانہ ہے تاکہ انسان حرام کھانا چھوڑ دے مولیٰ علیع نے کیا لکھا مولیٰ علیع نے فرمایا: اے حرام کے پیسہ سے مسجد بنانے والے ! اے لوگوں کے مال غصب سے مسجد بنانے والے تیری مثال اس زانی عورت جیسی ہے تیری مثال اس فاحشہ زانی عورت جیسی ہے جو زناکے ذریعے سے پیسہ کماتی ہے اور نجات کے ملئے مسجد بناتی ہے. فرمایا، نہ وہ بدکاری کرتی نہ وہ مسجد بناتی. تو سمجھ رہا ہے کہ لوگوں کا مال غصب کر کے اگر میں نے مسجد بنائی تو خدا میرے گناہوں کو معاف کر دے گا خدا نے قرآن میں اعلان کیا ہے ”انما یتقبل اللہ من المتقین“ میں اس کا عمل قبول کرتا ہوں جو متقی ہو میں اس کی عبادت قبول کرتا ہوں جس کا رزق حلال ہو رزق حرام جمع کرنے والے کی نہ عبادت قبول ہے نہ نماز قبول ہے نہ حج قبول ہے

اگرذبیحہ درست نہیں تو بکرہ حرام ہے اور یہ ذبیحہ جو مسلمان کرتے ہیں اس پر چند سال پہلے یورپ میں شورہوا تھا اخباروں میں ریڈیو میں ٹیلیویژن میں آیا کہ یہ ذبیحہ جو مسلمان کرتے ہیں یہ روکا جائے کیوں کہ اب ہر محلہ میں یورپ میں حرام گوشت کی دکانیں موجود ہیں

ایک شور ایک سازش اٹھی تھی کہ یہ ذبیحہ جو مسلمان کر رہے ہیں یہ غیر انسانی کام ہے یہ وحشیانہ عمل ہے کہا کیوں، کہا اس لئے کہ ہم تو جو کافر لوگ حیوان ذبح کرتے ہیں ان کی پوری گردن کٹ جاتی ہے فوراً حیوان مر جاتا ہے مگرذبیحہ میں پوری گردن نہیں کاٹ سکتے بلکہ آپ حیوان کوتڑپنے کا موقعہ دیتے ہیں تاکہ اس کے بدن کا پورا خون نکل جائے تو وہاں پر حیوانات کے حقوق کے بارے میں انھوں نے بڑا شور مچایا کہ بھائی دیکھئے یہ ظلم بیچارے حیوان پر یہ مسلمان تھوڑی سی گردن کاٹتے ہیں پھر اس حیوان کو تڑپاتے ہیں اور تڑپ تڑپ کر نہیں معلوم کب وہ مرتا ہے اور یہ ذبیحہ جو ہے مسلمانوں کا غیر انسانی عمل ہے یہ حیوان پر ظلم ہے ہم حیوان کو ایک چھٹکلے میں مار دیتے ہیں ، اب اس مسئلہ کا جواب بھی توریت سے پیش کرنا چاہتے ہیں ،اور یہ اسلام کی عظمت ہے کہ کتاب ان کی ہے اور دلیل ان کی کتاب سے ہم دے رہے ہیں اسلام کے ہر مسئلہ کا ثبوت توریت سے بھی حاصل کر سکتے ہیں انجیل سے بھی حاصل کر سکتے ہیں سائنس سے بھی حاصل کر سکتے ہیں کیوں کہ ان الدین عند اللہ الاسلام یہ دین خدا کا دین ہے بندوں کا بنایا ہوا دین نہیں ہے پہلا چیپٹر توریت کا اور چیپٹر کا نمبر۹ آیة کا نمبر ۴

but you must naver each animal thay istel have there life bleed in them

ہر گز اس حیوان کو مت کھاو جس کے اندر ابھی اس کا خون ہو

دو سرا حوالہ توریت سے چیپٹر سترہ آیت کا نمبر دس

and I will trun aginst anyone wather an israelly or forner living amoung you or he eat and dring blud in any for I will cut such a parson from the comunty

یہ قانون شریعت موسیٰ ہے فرما رہے ہیں اسرائیلی ہو یا کوئی فارینر ہو اگر کوئی خون پیتا ہے تو خون نجس ہے خون پینے والے کو ہم کمیونٹی سے نکال دیں گے توریت کہہ رہی ہے خون نجس ہے انجیل کہہ رہی ہے خون نجس ہے قرآن کہہ رہا ہے خون نجس ہے جب تک کے حیوان کے اندر خون موجود ہے توریت کا حکم ہے کہ اس کا گوشت مت کھاو اس لئے کے نہ شریعت محمد مصطفی ص میں جائز ہے نہ شریعت موسیٰع میں. وجہ کیا ہے وجہ یہ ہے کہ سائنسی دلیل ہے کہ خون تمام جتنے بھی بیماریوں کے جراثیم ہیں تمام بیکٹریااس کے لئے بہترین غذاہے لہذا اگر حیوان کے بدن میں خون رہے گا تو نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کے خون میں بیماریوں کے جراثیم فوراً داخل ہو جائیں گے اور یورپ والوں نے جو یہ شور مچایا تھا کہ ذبیحہ غیر انسانی ہے ان کے خاموش ہونے کی سائنسٹیفک ریسرچ تھی کہ سائنسدانوں نے تسلیم کیا کہ جب حیوان تڑپتا ہے تو اس کے بدن سے پورا خون نکل جاتا ہے لہذا یہ گوشت بہتر ہے اس گوشت سے جس کے اندر خون ہے لہذا وہاں بیماریوں کے چانسز زیادہ ہیں

تیسرا حوالہ بائبل سے چیپٹر چودہ آیة نمبر اکیس dont eat any think that have daied has nutrer dath کوئی چیز بھی مت کھاو جو خود مر جائے مردار ہو جائے اپنی موت جو بھی مرے اسے مت کھاو اور قرآن نے بھی یہی کہا کہ بغیرذبیحہ کے اگر مرغی مری تو وہ حرام ہے مرادار حرام ہے خون نجس ہے یہ تو توریت کے حوالے تھے

اب امام موسیٰ کاظمع فرماتے ہیں: مردار گوشت مت کھاو مردار گوشت کھانے سے کئی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان ہے کیا بیماریاں مولیٰ فرماتے ہیں سکتہ کی موت مرسکتے ہو سکتہ کی موت ہو سکتی ہے اس کو جو مردار کھائے بغیر ذبیحہ کے کھائے ،دوسرے یہ فرمایا،کہ مردار مت کھاو اگر مردار کھاو گے تو تمہاری نسل نہیں ہوگی تمہاری اولا پیدا نہیں ہوگی اور آج بیماری یورپ میں کثرت سے ہے آج یورپ والوں کے لئے سب سے بڑا پروبلم یہ ہے کہ بوڑھوں کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے اور نوجوانوں کی تعداد کم ہو گئی ہے کیوں کہ کچھ لوگوں کو اولاد نہیں ہوتی اور کچھ لوگ اولاد سے بیزار ہیں حوصلہ نہیں اولاد کی پرورش کریں اس قدر نفس پرست ہیں بہر حال اس وقت یورپ میں بڑا پروبلم یہ ہے کہ بوڑھوں کی تعداد زیادہ ہے اور اور جوانوں کی تعداد نہیں کے برابرہے آخر میں کئی لوگوں کو انڈیا سے منگوایا گیا خصوصاً کمپیوٹر جاننے والوں کو خود ان کے اندر نوجوانوں کی تعداد کم ہے

اور یہ بیماری یورپ آمریکا میں کثرت سے ہے کہ لوگوں کو اولاد نہیں ہوتی اور امام سبب بتا رہے ہیں کہ اگر مردار گوشت کھاو گے بغیر ذبیحہ گوشت کھاو گے تو تم اپنی نسل ختم کر رہے ہو پھر اولاد کے لئے تڑپتے رہو گے عظمت اسلام کو سمجھئے اسلام کتنا عظیم الشان مذہب ہے کتنا دین حکمت ہے

کتنا سائنٹیفک ہے اور اس کے بعد معصوم -نے فرمایا: کہ خبردار خون مت پیو خون نجس ہے توریت میں بھی نجس ہے قرآن میں بھی نجس ہے فقہ جعفری میں بھی نجس ہے دیگر مذاہب میں بھی نجس ہے اور ریزن کیا ہیں امام نے فرمایاخون مت پینا اگر تم نے خون پیا تو تمہارا دل اتنا سخت ہو جائے گا تمہارے دل قساوت میں اتنی بڑھ جائے گی کہ خون پینے والے امکان ہے اپنی اولاد کے بھی قاتل بنیں اور اپنے ماں باپ کے بھی قاتل بنیں یہ خون پینے کا نتیجہ ہے اور یورپ میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ اگر ان کی انگلی کٹ جاتی ہے تو وہ مزے سے خون پیتے ہیں وہ سمجھتے ہیں یہ طاقت ہے ضائع ہو جائے گی اصلاً اس قدر جاہل ہیں حالانکہ ان کی کتاب میں بھی ہے کہ حضرت موسیٰ فرماتے ہیں کہ فارینر بھی ہو تو میں اسے کمیونٹی سے نکال دوں گا اگر خون پی رہا ہو اور وہ اپنی کتاب سے بے خبر ہیں اور امر بالمعروف ختم ہو چکا ہے اور وہاں چھوٹا بڑا بوڑھا جو بھی زخمی ہوتا ہے اپنا خون چاٹنے لگتا ہے یہ طاقت ہے میری، اور اس کا نتیجہ بھی امام نے بتایا کہ جو خون پیئے گا خون پینے والے کا دل اتنا سخت ہو جائے گا کہ وہ اپنی اولاد کو بھی قتل کرے گا اور ممکن ہے یہ وہ اپنے ماں باپ کو بھی قتل کرے اور یورپ امریکا میں رپورٹ سنائی دے رہا ہے کہ ہزاروں سے زیادہ ایسے ماں باپ ہیں جو اولاد کے قاتل ہیں اور ہزاروں ایسے بچے ملیں گے جو ماں باپ کے قاتل ہیں اس کا نتیجہ ہے کہ انسانیت ختم ہو جائے گی درندگی آجائے گی اگر تم نے خون پیا ، کچھ لوگ یا جاہل ہیں یایہودیوں کے ایجنٹ ہیں یا مذہب کو بدنام کرنا چاہتے ہیں کہ ۶ محرم کو کھارا در میں بکرے ذبح کرتے ہیں اور چہرے پر خون لگاتے ہیں اگر ان کا قرآن پر ایمان ہے تو قرآن کہہ رہا ہے خون نجس ہے

اگر امام جعفر صادق ع پر ایمان ہے تو امام جعفر صادق فرماتے ہیں خون نجس ہے اگر امام حسینع پر ایمان ہے تو امام حسین فرماتے ہیں خون نجس ہے اگر امام علیع پر ایمان ہے تو امام علیع کہہ رہے ہیں خون نجس ہے مگر اب تو انھوں نے پینا بھی شروع کر دیا یہ وہ گروہ ہے جو خون پیتا ہے وہی گروہ مجلس حسینع کو ڈسٹرپ کرنا چاہتا ہے تاکہ دیکھیں کتنے لوگ مجلس میں ہیں صرف اس وجہ سے، یہ گروہ دیکھتا ہے کہ ممبر حسینع سے امریکا کے خلاف بولا جارہا ہے یہودیوں کے خلاف بولا جا رہا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ آواز بلند ہو لیکن صبر سے کام لیجئے یہودی یہی چاہتے ہیں کہ مجلس نہ ہو عزاداری نہ ہو ان کے ایجنٹ کبھی عزاداری کو عزاداری سے، کبھی مجلس کو مجلس کے ذریعے سے ختم کرنا چاہتے ہیں لہذا کچھ نوجوان گئے بھی تھے وہ سب صبر سے کام لیں کیوں کہ یہودیوں کا مقصد یہی ہے کہ مجلسیں نہ رہیں عزاداریاں نہ رہیں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سے مجلس کو مجلس کے ذریعے سے ختم کرنا چاہتے ہیں

عزاداری کو عزاداری کے ذریعے سے ختم کرنا چاہتے ہیں یہ خون لگانے والے شریعت اسلام کو بد نام کر رہے ہیں کیوں اس لئے کہ یہودی خوف زدہ ہیں مذہب اہل بیت سے خوف زدہ ہیں وہی یہ فوٹو لے لے کر ان خون لگے ہوئے چہروں کا اپنی ٹیلویژن پر دکھاتے ہیں تاکہ لوگوں کو بتائیں کہ مذہب اسلام دین وحشی ہے یہ نجس خون اپنے چہروں پر لگاتے ہیں یہ حیوانی اور درندگی کے قائل ہیں لہذا چاروں طرف سے سازش میں گھرے ہیں صبر سے حوصلہ سے کام لیں لہذا امر بالمعروف کرنا واجب ہے ایک مومن پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا اسی جرم میں جب اس نے کہا کہ خون مت لگائیے خون نجس ہے اب تو خون پینا بھی شروع ہو گیا یہ خون نعوذباللہ پیجئے شفا پاو گے مقصد کیا امامع نے فرمایا جب خون پیو گے تو تمہارا دل پتھر سے زیادہ سخت ہو جائے گا نہ حسینع کے غم میں روو گے نہ علی اصغر ع کے غم میں رووگے یہ عزاداری کے دشمن ہیں عزاداری کے نام پر مومنوں کو خون پلاو حرام پلاو تاکہ ہدایت کے دروازے بند ہو جائیں

ہدایت کے دروازے بند ہو جاتے ہیں جب انسان حرام کھائے جب انسان خون پئے تو یقیناً اس کے لئے ہدایت کے دروازے بند ہو جائیں گے ، اگر یہ لوگ مجلس کو ڈسٹرپ کرنا چاہتے ہیں تو کل قیامت کے دن جواب حضرت فاطمہس کو دیں گے ہمارا کام ہے امر بالمعروف کرنا کیوں کہ امام حسینع کی قربانی کا سب سے بڑا مقصد امر بالمعروف تھا اگر امربالمعروف ختم ہوجائے ہم ڈر جائیں قاتلانہ حملہ سے کے ہم پر قاتلانہ حملہ ہوگا ان کو امر بالمعروف نہ کریں یہ خون لگائیں کل کوئی اور نجاست لگائیں آج خون قوم کو پلائیں کل کچھ اور پلائیں تو نتیجہ یہ ہوگا کہ ہماری قوم کا حشر یہ ہو جائے گا جو آج عیسائیوں کا ہے ہماری قوم کا حشر وہ ہو جائے گا جو آج یہودیوں کا حشر ہے لہذا امر بالمعروف واجب ہے عالم پربھی غیر عالم پر بھی. مگر امر بالمعروف کے شرائط ہیں کہ صبر کے ساتھ انسان امر بالمعروف کرے انبیاء نے امربالمعروف کر کے پتھر کھائے ہیں انبیاء نے امر بالمعروف کر کے گالیاں کھائیں ہیں لڑنا لڑانا نہیں ہے کیوں کہ دشمن یہی چاہتا ہے

کہ فتنہ ہو پہلی محرم سے بم پھینک کر عزاداری کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے سے مجلس کو مجلس کے ذریعے سے ماتم کو ماتم کے ذریعے سے بگاڑنا چاہتے ہیں تاکہ فتنہ ہو لیکن جو واقعی شیعہ ہیں وہ امن سے رہیں اور برائی کا جواب اچھائی سے دیں وہ اپنا کردارپیش کریں آپ مولی علیع کا کردار پیش کریں. کسی نے مولیٰ علیع سے کہا مولیٰ کوئی آپ سے برائی کرے آپ کیا کریں گے مولیٰ نے فرمایا میں اچھائی کروں گا مولیٰ دوبارہ کوئی برائی کرے کیا کریں گے فرمایا دوبارہ اچھائی کروں گا کہا مولیٰ تیسری بار کوئی برائی کرے آپ کیا کریں گے فرمایا تیسری بار اچھائی کروں گا اب پوچھنے والے کون تھے اللہ کے رسول تھے اب جب پوچھا تو مولیٰ علیع کا انداز بدل گیا فرمایا اللہ کے رسول جب تک وہ برائی کرتا رہے گا تب تک میں اچھائی کرتا رہوں گا ، کیوں کس لئے؟ مولیٰ نے جواب دیا اس لئے جب وہ بری عادت چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہے تو میں اچھی عادت کیوں چھوڑدوں

عزاداری امام حسینع کے دو دشمن ہیں ایک بموں سے عزاداری حسینع کو روکنا چاہتے ہیں کچھ عزاداری کی طہارت کو پامال کرنا چاہتے ہیں ایک خون پلا کر اور خون لگاکر عزاداری کی صورت بگاڑنا چاہتے ہیں لہذا دونوں سے ہوشیار رہیں یہ دونوں عزاداری حسینع کے دشمن ہیں کچھ بموں کے ذریعے عزاداری حسینع کو روکنا چاہتے ہیں کوئی طہارت عزاداری کو پامال کرنا چاہتے ہیں قرآن کہہ رہا ہے خون نجس ہے اہل بیتع کہہ رہے ہیں خون نجس ہے قرآن کی آیت ہے کہ جن اہل بیتع کے ہم ماننے والے ہیں ”انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیرا“ً

یہ اہل بیت کا مذہب ہے اور اہل بیت کا مذہب پاک مذہب ہے اور اس میں نجاست کا کوئی گذر نہیں ہے لہذا حرام کی غذا کا اثر ہے دنیا میں بھی آخرت میں بھی عبادت قبول نہیں ہوتی اس وقت سب سے بڑا جہاد ہے رزق حلال کمانا، مشکل ضرور ہے مگر نا ممکن نہیں کیسے ”والذین جاھدو فینا لنھدینھم سبلنا“ قرآن میں خدا کا وعدہ ہے مومن پکا ارادہ کر لے کہ مجھے غذاء حرام سے بچنا ہے تو غیب سے مدد ہوتی ہے کیسے ایک واقعہ ہے ایک مومن تھا جس کا نام تھا حارث اس کا باپ بہت امیر تھا لیکن یہ ہارون الرشید کے بیٹے قاسم کی طرح اتنا نیک اور متقی تھا کہ مزدوری کر کے گذارا کرتا تھامگر اپنے باپ کا پیسہ خرچ نہیں کرتا تھا

باپ اس کا مر گیا سترہزار دینار جو آج کل کے کروڑ روپیہ بنتے ہیں وہ چھوڑ کے مرا اور اب اس کی سب ملکیت تھی اس کا ایک ہی بیٹا تھا اس نے کہا مجھے علم بھی ہے یقین بھی ہے کہ یہ میرے باپ کی رقم جو ہے حلال نہیں ہے بلکہ حرام ہے اور مجھ پر ایک درہم بھی اٹھانا حرام ہے حالانکہ خود ایک درہم کا محتاج جب اتنی بڑی قربانی اس نے دی اب خدا کیسے غیب سے مدد کرتا ہے اس کے بعد جب بھی غذاء حرام اس کے سامنے آجاتی تھی تو اس کے ہاتھ کی ایک رگ کھڑی ہوجاتی تھی اور اس کا ہاتھ رک جاتا تھا آگے نہیں بڑھتا تھا اور وہ سمجھ جاتا تھا کہ یہ رزق حرام ہے ورنہ کیسے سمجھے کہ یہ رزق حرام ہے خدا غیب سے مدد کرتا ہے اور کئی لوگوں نے اس کا امتحان لیا کوشش کی کہ اسے حرام کا کھانا کھلائیں لیکن جیسے ہی حرام کا کھانا اس کے سامنے آگیا اس کے ہاتھ کی رگ کھڑی ہو گئی اور اس کا ہاتھ وہیں رک گیا اور وہ سمجھ گیا کہ یہ کرامت اللہ نے مجھے عطا کی ہے

اس قربانی کی وجہ سے خدا مجھے بتا رہا ہے کہ یہ حرام کا لقمہ ہے اسے چھوڑدیا لہذا ہم سب پر واجب ہے نو حصہ عبادت رزق حلال کھانا ہے رزق حلال کمانا ہے لہذا کوشش کریں جس قدر بھی سخت ہو ورنہ انسان حیوانیت کے درجہ سے بھی گر جاتا ہے اگر فقط شکم پرست ہو صرف لذت پرست ہو اور حلال حرام کا خیال نہ کرے انسان کی انسانیت ختم ہے ،دین ختم ہے ،ایمان ختم ہے ،شیطان اور شیطان کے لشکر ی یہی چاہتے ہیں کہ مومنوں کو حرام کھلا دیں پھر وہ سور کی چربی کی شکل میں ہو یا خون کی شکل میں ہو یہودی اسلام کے دشمن عزاداری کے دشمن مسلمانوں کے دشمن مومنین کے دشمن سازش پہ سازش کر رہے ہیں تاکہ عزاداری کو نقصان ہو مجالس کو نقصان ہو مومنین کے اندر فتنہ فساد ہو مومنین اور مسلمان کے درمیان فتنہ اور فساد ہویہ سازشیں اسی لئے ہیں تاکہ مومنین متحدنہ ہوں. یہودی نہیں چاہتے کہ مسلمان اور مومن متحد رہیں

لہذا کتنی بھی زیادتیاں ہوں مگر صبر سے کام لیں اور اتحاد کو پارہ ہونے نہ دیں مومنین کا اتحاد مسلمین کا اتحاد یہی اسلام کی کامیابی ہے

اور دشمن ان بڑے بڑے اجتماعات سے خوف زدہ ہے عزاداریوں سے خوف زدہ ہے وہ اس عزاداری کومٹانا چاہتا ہے اگر اتحاد نہ رہا فتنہ فساد ہوگا تو کیاہوگا عزاداری نہ ہوگی انہوں نے ہمیں قتل کر کے بھی دیکھا کہ یہ قوم شہید اٹھانے کے بعد بھی نہیں تھکتی کتنے شہداء ہم نے آج تک دیئے ہیں اس عزاداری کے لئے کیا مجمع میں کوئی کمی آئی ہے کیا مجالس میں کوئی کمی آئی ہے کیا ماتم و آہ زاری میں کوئی کمی آئی ہے جب دشمن نے ادھر سے شکست کھائی ہے اب اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ہمارے اندر داخل ہوکر فتنہ کرنا چاہتا ہے

آپ کو اور ہم کو صبر سے اتحاد سے کام لینا ہے احترام چاہے سامنے والا کرے یا نہ کرے عزاداری کا احترام کرنا ہے چاہے اگر اس عزاداری کو کوئی پامال کرنا چاہے یہ کس کی مجلس ہے یہ زہراءس کے مظلوم بیٹے حسین کی مجلس ہے یہ حسینع کی مجلس ہے یہ علی اکبر ہم شکل پیمبر کی مجلس ہے یہ عباس علمدار کی مجلس ہے اگر کوئی اس مجلس کو ڈسٹرپ کرنا چاہے تو کل زہراءس کا کیا جواب دے گا ہمیں کچھ نہیں کہنا ہے فیصلہ بی بی پر چھوڑ دیں گے لہذا صبرسے کام لیں اتحا دسے کام لیں اپنا کردار پیش کریں علیع کا کردار پیش کریں حسینع کا کردار پیش کریں امام زین العابدینع کا کردار پیش کریں یزید مجلس زین العابدینع کو مٹانا چاہتا تھا حسینع کا بیٹا مجلس پڑھ رہا تھا یزید نے اذان دینے کا حکم دیا اذان بلند کرو تاکہ سجادع کی مجلس ڈسٹرپ ہو جائے ظلم کے خلاف جو بیمار آواز بلند کر رہے ہیں وہ لوگوں تک آواز نہ پہنچے اذان کے ذریعے سے امام تھوڑی دیر خاموش ہو گئے لیکن جب موذن پہنچا ”اشھد ان محمداً رسول اللہ“ تو پلٹ کر کہا اے یزید بتا محمد رسول ا للہ میرے جدّہیں یا تیرے؟ امام نے صبر سے کام لیا ہمیں بھی صبر سے کام لینا ہے اگر ماتم ہو جلوس ہو کوئی آپ کو دھکا بھی دیدے آپ اسے عبادت سمجھ لیجئے جواب نہ دیجئے اگر گالی بھی دے دے تو صبر، کیوں کہ اس مجلس میں بی بی فاظمہ الزہراءس آ تی ہیں. سامنے والا جو بھی کہے اس کا جواب نہ دیں بی بی کا احترام کریں اس مجلس میں بی بی زینب س آتی ہیں اس جلوس میں امام زمانہع عج آتے ہیں اگر ہم نے جواب دیا اگر کسی کی تھپڑ کا جواب تھپڑ سے دیا تو ہم نے بے احترامی کی بی بی فاطمة الزہراء س کی. لہذا صبر کا درس کربلا والوں نے دیا ہے