مجموعہ تقاریر(حصہ دوم) جلد ۲

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم)0%

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم) مؤلف:
زمرہ جات: امام حسین(علیہ السلام)

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مولانا جان علی شاہ کاظمی
زمرہ جات: مشاہدے: 15206
ڈاؤنلوڈ: 3161


تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 12 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 15206 / ڈاؤنلوڈ: 3161
سائز سائز سائز
مجموعہ تقاریر(حصہ دوم)

مجموعہ تقاریر(حصہ دوم) جلد 2

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مجلس ۳

فقد قال الله تبارک وتعالیٰ فی کتابه المجید بسم الله الرحمن الرحیم

( بقیة الله خیرلکم ان کنتم مومنین ) “(سورہ ہود آیت ۸۶)

اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس آیہ کریمہ میں ارشاد فر ماتا ہے بقیة اللہ جس ہستی کو میں نے آج تک باقی رکھا ہے اگر تم مو من ہو تو بقیة اللہ کا وجود تمہارے لئے خیر ہی خیر ہے مو منین کے لئے وجود امام با برکت ہے اور خیر و سعادت کا سبب ہے معرفت امام حاصل کرنا ہر مو من کے لئے لازم ہے یہاں تک کہ یہ حدیث جو شیعہ سنی کتابوں میں ہے کہ فر ما یا ”من ما ت و لم یعرف امام زمانہ مات میتة جاھلیہ“ اگر کوئی مرجا ئے ا ور زمانہ کے امام کی معرفت حاصل نہ کرے تو اُس کی موت جہالت کی موت ہے ، یہاں جہالت سے مراد وہی کفر ہے جو اسلام سے پہلے جہالت تھی، یعنی جس نے اپنے زمانہ کے امام کی معرفت حاصل نہ کی تو وہ ابو جہل کی طرح مر گیا یہ خود حدیث بتلارہی ہے کہ ہر زمانے میں امام ہونگے تو معرفت حاصل کریں گے ،کوئی زمانہ امام کے وجود سے خالی نہیں ہے۔

دوسری عقلی دلیل یہ ہے کہ قر آن نے کہا ،میری تلاوت سے پہلے ”( اعوذبالله من الشیطان الرجیم ) “ یعنی شیطان جو گمراہ کرنے والا ہے اسے ابھی تک مو ت نہیں آ ئی ہے شیطان کے بارے میں سارے مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ کمبخت ابھی تک زندہ ہے عقلی دلیل یہ ہے کہ اگر گمراہ کرنے والا موجود ہے ا گر اللہ کے راستے سے ہٹانے والا مو جود ہے تو عدل الہی کا تقاضا ہے کہ ہادی بھی موجود ہو ۔

خدا عادل ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ شیطان موجود ہو اللہ کے راستے سے ہٹانے والا مو جود ہو مگر اللہ کے راستے پر بلا نے والا موجود نہ ہو لہذا امام آج بھی موجود ہیں ہماری کو تاہیاں ہیں کہ ہم امام سے دور ہو تے چلے جارہے ہیں سورہ آ ل عمران کی آخری آیت میں اللہ فر ماتا ہے ”( یا ایها الذین اٰ منوا اصبروا وصابروا ورابطوا واتقوالله لعلکم تفلحون ) “ (سورہ آل عمران آیت ۲۰۰) یہاں خدا تین حکم دے رہا ہے اے مومنو! ذکر کرو پھر کہہ رہا ہے صبر کرو پہلے بھی کہا کہ صبر کرو پھر بھی کہہ رہا ہے صبر کرو یقیناً ان دونوں صبروں میں کو ئی فر ق ہے ۔

حضرت محمد باقر (ع) سے سوال کیا گیا کہ مولا یہ آیت ہمیں سمجھ میں نہیں آ رہی ہے کہ خدا دو مرتبہ کہہ رہا ہے کہ صبر کرو اے مو منو! صبر کرو اور صبر کرو ”ورابطو“ اور ان سے را بطہ کرو دو مرتبہ صبر کا لفظ استعمال کیا تو امام نے تفصیل فر ما ئی یہ جو پہلی مرتبہ صبر کا حکم ہے اُس سے مراد یہ ہے کہ پروردگار کی جو جو چیز آپ پر واجب کی ہے اسے اداکریں چاہے وہ نفس پر گران گذرے مگر صبر کریں کیوں کہ نفس کو عبادت پسند نہیں مثال نماز فجر پڑھنی ہے مگر کب اٹھنا ہے نفس کے مطابق کہ وہ کہے گا کہ یہ نیند کا وقت ہے پوری رات جاگے ہو ئے ہو بستر پر سو جا و مگر اٹھ کر نماز پڑھی تو یہ نفس پر گران گذرتا ہے مگر صبر کرو یہ امام کا حق ہے ادا کرو یتیمون کا حق ادا کرو اسی طرح سے اگر جہاد کا حکم آ جا ئے تو جہاد سخت ہے مگر اُس پر صبر کرو حج واجب ہو گیا ہے گرمی کا موسم ہے یا سر دی کا موسم ہے مگر صبر کرو یہ صبر ہے ، او ردو سرا جوصبر ہے دوسری مرتبہ جو صبر کا لفظ آ یا یہ اُس کے لئے ہے کہ دشمن اسلام جب تم پر حملہ کریں ء دشمنان اہل بیت ٪جب تمہیں تکلیفیں دیں تا کہ تم اہل بیت کا دامن چھوڑدو وہاں پر دامن اہل بیت ٪ مت چھوڑنا قرآن کے دامن کو مت چھوڑ نا بلکہ صبر کرنا ۔

اور پھر فر ما یا ”ورابطو “ کہ رابطہ قائم کرو امام تفصیل فر ما تے ہیں یہ جو رابطے کا حکم ہے کہ رابطے قائم کرو یہ کن سے رابطے قائم کرنا ہے ؟ یہ اپنے زمانے کے امام سے رابطے میں رہو رسول خدا فر ما رہے ہیں کہ امام سے رابطے قائم کرو ، امام سے را بطے قائم کرنا کو ئی مشکل کام نہیں ہے جیسے ہم شوق رکھتے ہیں کہ فر زند زہرا کی زیارت کریں ادھر خود امام بھی بعض مو منین سے ملنے کا شوق رکھتے ہیں ہمارے اندر صلاحیت پیدا ہو جائے تو امام کی زیارت میں دیر نہیں ہے خود امام چاہتے ہیں کہ بعض مومنین سے ملاقات کریں کیوں کہ ان کے ا ندرصلاحیت ہے سر کار امام جعفر صادق (ع) فر ما تے ہیں کہ مجھے قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبض قدرت میں میری جان ہے ، امام قسم اٹھا کر کہہ رہے ہیں تا کہ کو ئی شک نہ کرے اور بہت اہمیت بتلا نے کے لئے بھی کبھی کبھی قسم کھائی جاتی ہے اس کائنات میں کچھ ایسے مومنین ہیں جن کی نظر میں دنیا کی ساری دولتیں جن کی نظر میں دنیا کے سارے سو نے جواہرا ت پوری دنیا کے خزانوں کی قیمت اُن مو منین کی نظر میں مچھر کے پر کے برابر بھی قیمتی نہیں ہیں امام قسم کھا کر کہہ رہے ہیں میں اُن کی زیارت کا شوق رکھتا ہوں امام کہتے ہیں کہ میں شوق رکھتا ہوں کہ اُن مو منین کے ساتھ گفتگو کروں اصحاب نے سوال کیا ہو گاکہ مو لا اُن کے صفات کیا ہیں کہ وہ خاموشی میں رہتے ہیں اور یہ خاموشی ذکر خدا ہے ذکر اھل بیت ہے یہ خا موشی اما م سے رابطہ ہے اور اُن کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ نماز کو قائم رکھتے ہیں اُن کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ حالت فقر میں اور امیری میں بھی وہ مو منین کی مدد کرتے ہیں یہ گناہ ہے جو رکاوٹ ہے کہ ہم اپنے مولا کو نہیں دیکھ پا تے ہیں اور دوسری رکاوٹ کیا ہے وہ حب دنیا پیسہ کی محبت ہے کہ جو انسان کو امام سے دور کرتی ہے اگر ہمارے اندر حب دنیا ہے تو یہ رکاوٹ ہے کہ ہم امام سے دور ہوتے چلے جا ئیں گے اور دوسرا گناہ ہے جو رکاوٹ ہے جب امام زمانہ تشریف لیکر آ ئیں گے تو انسان کی عقل اتنی بلند ہو جا ئے گی کہ انسان کی نظر میں سونا اور خاک برابر ہو گا۔

روایت میں ہے کہ ایک خاتون پو رے سونے میں ڈوبی ہو ئی کوفہ سے لیکر دوسرے شہر جا ئے گی تو کو ئی اسے نہیں لوٹے گا کو ئی اسے اذیت نہیں دے گا اور ایک آدمی کئی کیلو سونے لیکر چلا ئے گا کہ کو ئی مستحق ہے کو ئی زکات لینے والا ہے کو ئی آ کر یہ نہیں کہے گا کہ میں مستحق ہو ں مگر آج کو ئی مستحق بھی نہ ہو مگر آ کر کہے گا کہ میں مستحق ہو ں مجھے دے دو آ یت اللہ نراقی نے خوب جملہ کہا : کہ کیا میں اُس شئی کا عاشق بنو جس کے بارے میں مجھے یقین ہے کہ میں اُس سے جدا ہو نے والا ہوں اور وہ مجھ سے بے وفائی کرنے والا ہے؟ انسان جو دولت سے محبت کر تا ہے اس لئے کہ اُس کی عقل ناقص ہے جب امام آ ئیں گے تو انسان کی عقل ترقی کرے گی کیا ہو گا کہ دولت کی محبت انسان کے اندر سے بالکل ختم ہو جا ئے گی اور اُس کی جگہ پر خدا کی محبت کا نور آ جا ئے گا کیوں کہ خدا کی محبت قبر میں بھی ساتھ رہے گی اور اسی طرح سے ا ہل بیت کی بھی محبت قبر و قیامت میں بھی ساتھ رہے گی۔

رسول خدا (ص) نے پیسہ کی حقیقت کو بتلا نے کے لئے اصحاب کو دریا کے کنارے جمع کیا اور رسول خدا نے اپنا ہاتھ دریا میں ڈالا اور پھر نکا لا اور فر ما یا میرے صحابیو! یہ بتاو یہ جومیرے ہاتھ پر چند قطرے پانی کے لگے ہیں کیا ان قطرات کا مقابلہ دریا سے کیا جا سکتا ہے کہا دریا کا مقابلہ ان چند قطرات سے کیا جاسکتا ہے سب نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے یہ تو چند قطرے ہیں یہ تو اتنا بڑا در یا ہے بس اتنا سننا تھا تو یہیں پر اللہ کے رسول نے فر ما یا: اے میرے صحابیو! اے مسلمانو! کبھی دنیا کی لا لچ میں مبتلا نہ ہونا دنیا کی پوری زندگی یہ پانی کے چند قطرات کے برابر ہے اور آخرت کی زندگی وہ بہتے ہو ئے پانی کی طرح ہے اور یہی جملہ قر آن میں بھی ہے ”( بل تؤثرون الحیاة الدنیا و الاخرة خیر وابقیٰ ) “(سورہ الاعلی ۱۶/۱۷) اے یہ دنیا کی زندگی چند قطرہ کے برابرہے کچھ بھی نہیں ہے خواب ہے مگر آ خرت کی زندگی ابدی زندگی ہے ۔

امام زمانہ کے ساتھ رابطہ رکھنے کے لئے دعائے عہد کو اگر کو ئی چالیس دن مسلسل پڑھے اگر غذا حرام نہیں ہے اگر کوئی گناہ رکاوٹ نہیں ہے تو انشاء اللہ خواب میں امام کی زیارت ہو جا ئے گی دعائے عہد کے کیا معنی ہیں؟ اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ امام زمانہ کے ہاتھ پر بیعت کر رہے ہیں اور دوسرا یہ کہ روزانہ امام کا صدقہ نکا لیں امام کے صدقہ سے بہت برکتیں ہو تیں ہیں بہت فوائد ہو تے ہیں اور اس صدقہ سے غریب بچیوں کی شادیان بھی کرواسکتے ہیں اُس رقم سے غریب بچے پڑھ بھی سکتے ہیں سرحد میں ایک گاوں کے لوگ وہاں صدقہ دیتے ہیں ایک دفعہ وہاں پر تیس ھزار لوگوں نے حملہ کیا واقعاً وہاں امام زمانہ کے صدقے سے وہ تیس ھزار لوگو ں کا لشکر شکست کھا گیا اور الحمد للہ مو منین محفوط ہو گئے ان کی عزت محفوط ہو گئی ان کی جان محفوط ہو گئی یہ سب امام زمانہ کا صدقہ ہے ہر کھانے سے پہلے صدقہ دیا کریں را بطے کے لئے صدقہ ضرور دیا کریں اور تیسرا یہ کہ غیر مسلمانوں کو مسلمان ضرور بنایا کریں (جنگ اخبار) میں ہے کہ انگلنڈ کی اخبار سے رپورٹ ہے کہ انگلنڈ میں کئی ہزار لوگوں نے مذہب اہل بیت کو قبول کیا ہے اور شیعوں کے انگلش اسکولوں میں بچوں کو احمدیت کی کتابیں پڑھا یا کریں تا کہ وہ عیسائیوں کو مسلمان بنا سکیں اور اسی با ئبل سے انہیں ہم شکست دے سکتے ہیں آج تک کو ئی بھی عیسائی مسلمان سے جیت نہیں سکاہے کیوں کہ اسلام دین حق ہے اسلام دین فطرت ہے اگر کو ئی عیسا ئی کو مسلمان بنا نا ہے تو سب سے پہلی بحث تو حید کے با رے میں کرنی ہے کیوں کہ اُن کے یہاں تین خدا ہیں اُن سے کہا جا ئے کہ حضرت عیسی کو کیوں خد ا کہتے ہو تو وہ کہتے ہیں کہ تو ریت اور انجیل میں ہے کہ حضرت عیسی خدا کے بیٹے ہیں Only begoten son توریت میں ہے کہ خدا نے کہا کہ تم میرے بیٹے ہو یہ بیٹے کا لفظ با ئبل میں ہر ایک کے لئے استعمال ہو اہے کہ ہم اُن کو دو منٹ میں شکست دے سکتے ہیں کہ آپ کا یہ نظریہ غلط ہے آیة ۱۱۰ چیپڑ نمبر ۴ آ یت نمبر ۲۲ اس آ یت میں ہے کہ son کا لفظ فقط حضرت عیسی کے لئے نہیں آ یا بہت سے لوگوں کے لئے آ یا ہے کہ خدا نے کہا کہ تو میرا بیٹا ہے کیونکہ یہ کتاب تحریف شدہ کتاب ہے یہ اصل کتاب تو نہیں ہے اس وجہ سے اس میں اتنی بہت سی غلطیاں ہیں thus said juha israil if my son even my first born son اس آ یت میں ہے کہ اسرائیل میرا بیٹا ہے مگر یہ میرا پہلا بیٹاہے اگر آ پ کہہ رہے ہیں کہ بیٹے کا لفط حضرت عیسی کے لئے آ یا ہے تو یہ بیٹے کا لفظ اسرائیل کے لئے بھی آیا ہے بلکہ خدا نے کہا کہ یہ میرا پہلا بیٹا ہے پھر آپ اسے کیوں خدا کا بیٹا نہیں مانتے ہو دوسری آ یت palms یعنی زبور chapter۲

verse۷ ((jahoha has said on to me ) حضرت داوود پر وحی نازل ہو ئی حضرت داوود نے فر ما یا: کہ خد انے مجھے کہا Thow are my son تو میرا بیٹا ہے اور پھر یہ بھی لکھا ہے begoten son تو میرا اپنا یا ہوا بیٹاہے جو لفط حضرت عیسی کے لئے استعمال ہو ئے ہیں وہی یہاں پر بھی آ ئے حضرت داوود کو بھی خد ا نے کہا تو میرا بیٹا ہے ہما رے یہاں تو ایسی کو ئی بات نہیں ہے کیوں کہ یہ تحریف شد ہ کتاب ہے اور خدا نے اسرائیل کو بھی کہا کہ تو میرا بیٹا ہے اور ممکن ہے کہ عیسائی یہاں پر بھی ایک سوال کریں گے کہ وہاں پر ہے کہ Onlybegoten son صرف تم میرے بیگوٹن سن ہو یہ Only کا لفظ بائیبل میں غلط استعمال ہوا ہے۔

اس بائبل میں پچاس ہزار غلطیاں ہیں ایک کتاب چھپی ہے کہ اس میں ہے کہ Fifty thousand earar in bible اور اس سے کوئی عیسائی انکار نہیں کرسکتا ہے ھبریو chapter ۱۱ آیت نمبر ۱۷ حضرت ابراہیم کے بارے میں ہے Ibraham who had reseved gods promes about secrifise his one and noly son Ishaq حضرت ابراہیم نے وعدہ نبھا یا اور وحی آئی کہ اپنے بیٹے کو قربان کریں Only son کا لفط استعمال ہوا جب کہ حضرت ابراہیم کا دوسرابیٹا اسماعیل بھی موجود ہے یہ اُن کی غلطی ہے کہ یہاں لکھا ہوا ہے صرف ایک بیٹا اسحاق جب کہ حضرت ابراہیم ایک بیٹا نہیں ہے بلکہ حضرت اسماعیل بھی ہے لہذا ان کو مسلمان بنا نا کو ئی مشکل کام نہیں ہے ۔

دوسرا یہ لوگ خود مسلمان ہو رہے ہیں یہ کیوں معنویت کی وجہ سے کیوں کہ وہ روحانیت کے طور پر مر رہے ہیں وہ لوگ روحانیت کے لئے تڑپ رہے ہیں کیوں کہ ان کے پریسٹ انتہا ئی غلیظ حرکتوں میں مبتلا ہیں اُن کو سب سے پہلے رو حانیت کا طریقے دکھا نا ہے کیوں کہ اُن کے یہاں ٹنشن بہت زیادہ ہیں اگر ہم ان کو تھوڑا سا ذکر بتا دیں تھوڑی سی عبادت بتا دیں یہ فوراً مسلمان ہو جا ئیں گے اور اسلام میں رو حانیت کی کو ئی کمی نہیں ہے ہمارے سہاں رو حانی اتنی عبادتیں ہیں جب بھی یہ نیو مسلم حضرت امام رضا کی زیارت کو آتے ہیں وہ لوگ خود کہتے ہیں کہ ہم نے زندگی میں ا تنی رو حا نی لذت کا مزا نہیں چکھا تھا یہ نیومسلم کہتے ہیں کہ ہمیں دو گھنٹوں میں ہمارا جی بھرتا ہی نہیں ہے کم ازکم تین چار گھنٹے ہم زیارت کریں اور اُن کے یہاں شوشل پروبلم بہت زیادہ ہیں طلاقیں اس قدر زیادہ ہیں کہ اُس کی انتہا نہیں ہے اور عیسائیوں کے یہاں اس کا کو ئی سالوشن نہیں ہے الحمد للہ اسلام کے پاس بہترین نسخے ہیں اگر ہم کسی کو رو حانیت کی طرف لا ناچا ہیں تو پہلے ہمارے اندر تھوڑی بہت رو حانیت ہو نی چاہئے۔

ہم پہلے دیکھیں کہ ہمارا فرشتہ سے رابطہ ہو تا ہے یا نہیں اگر ہمار ا فر شتہ سے ر ابطہ نہیں ہو تا تو امام سے کیسے را بطہ ہو گا تو یقینا ہما رے اندر گناہوں کی غلاظت ہے (( الاحد) یہ اللہ کا نا م ہے اس میں بھی اثر ہے با وضو ہو کر تنہا ئی میں یہ ذکر کر نا ہے کہ تا کے دیکھیں کہ ہماری رو حا نیت کتنی ہے ” الاحد “ کو پانچ مرتبہ پڑھیں اس کا ذکر خلوت میں اکیلے میں کرنا ہے مگر شرط یہ ہے کہ ساتوں اعضا پاک ہوں اگر ساتوں اعضا پاک نہ ہوں پھر آپ چا ہتے ہیں کہ ہمیں نورانی فرشتہ نظر ا ئے تو یہ ممکن نہیں ہے کیوں کہ اللہ نے فرما یا ”( لا یمسه الا المطهرون ) “(سورہ واقعہ آیت ۷۹) یہ جو روحانی مقامات ہیں انہیں نجس آنکھیں نہیں دیکھ سکتی ہے اور زبان سے غیبت بھی نہ کریںآ ج کل معاشرہ کو غیبت نے تباہ اور بر با د کر دیا ہے اس زمانے میں غیبت کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھتا ہے یہ بہت بڑا خطرنا ک گناہ ہے یہ انسان کو گرا دیتا ہے اللہ کے پیارے رسول محمد مصطفی (ص) فر ما تے ہیں ”الغیبة اشد من الزنا “ یہ شیعہ سنی سب نے لکھا ہے اس حدیث میں کو ئی شک نہیں ہے اللہ کے رسول فر ما تے ہیں کہ غیبت زنا سے بدتر ہے ۔

مگر لوگ مسجد میں بیٹھ کر غیبت کر تے ہیں قر آن پڑھتے رہتے ہیں مگر بیچ میں غیبت کر تے ہیں غیبت سے خطرنا ک کو ئی گناہ ہی نہیں ہے اس زمانے میں غیبت وبا کی طرح پھیل گیا ہے آ یة اللہ صدر الدین شیرازی کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ دو لوگ آ پس میں بیٹھے غیبت کر رہے تھے لیکن دونوں کے منھ سے جہنم کی آگ نکل رہی ہے اس سے بڑھ کر علامہ طبا طبا ئی تفسیر المیزان جو انہوں نے لکھی وہ اپنے ایک شاگر دکے پاس ا ئے جیسے وہ داخل ہو ئے اور کہا کہ یہاں چند گھنٹے پہلے گناہ ہواتھا اور اُس کی نجاست کی بو میں سونگ رہا ہوں تو لوگوں نے کہا قبلہ آپ صحیح فر ما رہے ہیں چند گھنٹے پہلے کسی نے کسی کی غیبت کی تھی علامہ طبا طبائی اُس شاگرد سے کہتے ہیں بیٹے اگر چاہتے ہو روحانی مقامات تجھے مل جا ئیں تو فوراً اس گھر کو بدل دو جس گھر میں تم رہ رہے ہو اس میں رہکر تجھے رو حا نی مقامات حاصل نہیں ہونگے اُ س نے کہا یہ آپ کیسی بات کہہ رہے ہیں ہم عادی ہو چکے ہیں تو انہوں نے فر ما یا: کیا جس گھر میں زنا ہو تو کیا کو ئی وہاں رو حانی مقامات حاصل کر سکتا ہے او ر اللہ کے رسول کہہ رہے ہیں کہ غیبت زنا سے بھی بدتر ہے اگر غیبت زنا سے بڑا گناہ ہے تو وہاں پر اُس گھر میں کیا بر کات ا ئیں گی کیا فرشتے آئیں گے جہاں صبح و شام غیبت ہو رہی ہے اس زمانے میں لوگ بعض گناہوں کو اصلاً گناہ ہی نہیں سمجھتے ہیں اگر آپ کے سامنے کو ئی شراب پئے تو کیاآپ اجازت دیں گے توکیسے ممکن ہے کو ئی ا پ کے سامنے بیٹھے غیبت کر رہا ہے ا ور آ پ کچھ بھی نہیں کہہ رہے ہیں آپ بیٹھے سنتے ہیں مگر روکنے کی ہمت نہیں ہے کتابوں میں لکھا ہے علامہ طبا طبا ئی امام خمینی کے ساتھ تیس سال رہے ہیں شاگردوں نے کہا مگر کسی کو جراء ت نہیں ہو تی تھی کہ ان کے سا منے کسی کی بھی غیبت کریں وہ فوراً جلال میں آکر روکتے خبر دار مسلمان کی غیبت نہ کرو اس زمانے میں غیبت بڑھتی چلی جارہی ہے اس لئے رو حانیت ختم ہو تی چلی جا رہی ہے ساتوں اعضاء بدن پاک ہو نا چاہئے پھر آپ اپنا کمرہ بند کرلیں اور قبلہ رخ ہو کر تسبیح لیکر شروع ہو جا ئیں الاحد اس ذکر کو پانچ ہزار مر تبہ پڑھیں تو کیا ہوگا ایک مرتبہ پروردگار آ پ کو فر شتہ کی زیارت کر ا ئے گا اگر فر شتہ کودیکھ لیا تو یقیناً آ پ کے اندر معنویت ہے رو حانیت ہے دل ابھی مردہ نہیں ہے تو اب ا پ کے لئے آگے بڑھنا مشکل نہیں ہے اگر آ پ فر شتہ سے سامناکر سکتے ہیں تو ایک نہ ایک دن اپنے امام زمان سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔

یہ انگریز رو حانیت کے بھوکے ہیں ۸۵ میں انگلنڈ میں ایک انگریز مسلمان ہو ا تو اسے مدرسہ میں ڈال دیا ہمارے مدرسوں میں جو پہلی کتاب پڑھاتے ہیں وہ عربی گرامر کی ہے ضرب ، ضربا ضربو ا کہ اس نے ما را فلا ں نے ما ر ا اُس نے کہا یہ کیا پڑھا رہے ہو کہ ا س نے ما را فلاں نے مار ا اُس نے کہا میں تو رو حا نیت حا صل کر نے ا یا ہوں اگر آپ روحانی اعمال سے آشنا ہو ں گے تو یقیناً اُس کی مدد کر سکتے ہیں ایک شخص افریقا میں مبلغ ہیں کہتے ہیں جب میں افریقا گیا وہاں ایک گاوں یوگانڈا کے نازم سے وہاں پر کئی سال سے بار ش نہیں بر سی تھی وہاں تبلیغ کر نے گیا تو وہاں کے لوگوں نے کہا ہم بھوک سے مر رہے ہیں اور آ پ تبلیغ کر رہے ہیں پہلے ہمارے پیٹ کا تو سو چئے تو وہاں کے لوگوں نے کہا اگر آ پ با رش بر سائیں گے تو ہم سب کے سب مسلمان ہو جا ئیں گے انہوں نے کہا اگر ا پ کا مذہب سچا ہے تو آپ دعاء کریں اور با رش برسے تو جو بھی آپ کا مذہب ہے ہم قبول کر لیں گے اُس شخص نے کہا یہ میرے لئے امتحان تھا میں نے کہا پروردگا ر اگر یہ لوگ مسلمان ہو جا ئیں تو بارش برسا فقط تیرے لئے تیرے خاطر اُس نے کہا میں نے سب کو جمع کیا اور صحیفہ سجادیہ میں سے دعا نکالی اور ان سے وعدہ لیا کہ وعدہ پکا کہ مسلمان ہو جا و گے انہوں نے کہا ہاں شیعہ مسلمان ہو جا ئیں گے اُس نے کہا میں ا گے بڑھ کر بڑے خلوص کے ساتھ گڑ گڑا کر دعا مانگی تو دعا کے دوران بارش آگئی ا ور پورا کا پورا گاوں مسلمان ہوگیا ۔

ہما رے یہاں فقط ایک چیز کی کمی ہے وہ میڈیا ہے کہ ہمارا اپنا چینل نہیں ہے کچھ لوگ اپنی کوشش کر رہے ہیں مگر ابھی تک نہیں ہے اگر ہمارا ایک شیعہ چینل ہو تو ہم ہزاروں نہیں لاکھوں کو شیعہ بنا سکتے ہیں کیسے ؟ مشہد امام رضا -کے روضے پر ہر سال ہر مہینہ کتنے ایسے لاعلاج مریض شفا پاتے ہیں جن کا دنیا میں کو ئی علاج ہی نہیں ہو تا ہے مگر وہ وہیں تک محدود ہے صرف ریڈیو پر اعلان ہو جا تا ہے یانقارہ بجا دیتے ہیں کہ معجزہ ہو گیا ہے یہ معجزات جو ہیں ان کی ویڈیو فلم ہو نا چا ہئے ہما ر ا اپنا چینل ہو نا چا ہئے تا کہ ہم پوری دنیا کو دکھا ئیں کہ ہمارے امام وہ ہیں جو آج بھی وہ معجزہ کر رہے ہیں جو حضرت عیسی کیاکرتے تھے کر بلا میں بھی یہی ہے کو ئی دن خالی نہیں جہاں کنسر کے مریض شفا پا تے نہ ہوں یہ معجزے کتابوں میں تو آ جا تے ہیں مگر آج جو ٹکنولوجی ہے آج جو ڈش چینل میڈیا ہے اُ س پرآ نا چاہئے تو ہزار ہا انسانوں کی ا نکھیں کھلیں گی ایک عیسائی بچہ تھا جو بول نہیں سکتا تھا اُس کی والدہ اُس کو امام رضا کے روضے پر لیکر آ گئی اور اُس نے خواب میں ا ما م رضا (ع) کو دیکھا اور وہ بچہ آدھی را ت کو اٹھا اور بات کر نے لگا اُس کی والدہ حیران ہو گئی کیا ہوا اُس نے بتلا یا کہ میں نے ایک نورانی شخص دیکھا ہے تو انہوں نے کہا کہ بات کرو میں نے کہا کہ بات نہیں کر سکتا ہوں انہوں نے کہا کہ میں نے تجھے شفادی ہے ہمارے یہاں کتنے معجزے ہو تے ہیں مگر ہمارے یہاں میڈیا نہیں ہے کہ ہم بتلا سکیں کہ ہمارے اھل بیت ٪ آ ج بھی معجز نما ہیں ہما رے یہاں ایک حسینی چینل ہو نا چا ہیے۔