۳۱
کفر بھی چار ستونوں پر قائم ہے .حد سے بڑھی ہوئی کاوش ,جھگڑا لُو پن ,کج روی اور اختلاف .تو جو بے جا تعمق و کاوش کرتا ہے , وہ حق کی طرف رجوع نہیں ہوتا اور جو جہالت کی وجہ سے آئے دن جھگڑے کرتا ہے , وہ حق سے ہمیشہ اندھا رہتا ہے اور جو حق سے منہ موڑ لیتا ہے .وہ اچھائی کو برائی اور برائی کو اچھائی سمجھنے لگتا ہے اور گمراہی کے نشہ میں مدہوش پڑا رہتا ہے اور جو حق کی خلاف ورزی کرتا ہے , اس کے راستے بہت دشوار اور اس کے معاملات سخت پیچیدہ ہو جاتے ہیں اور بچ نکلنے کی راہ اس کے لیے تنگ ہو جاتی ہے ,شک کی بھی چار شاخیں ہیں ,کٹھ حجتی خوف سرگردانی اور باطل کے آگے جبیں سائی .چنانچہ جس نے لڑائی جھگڑ ے کو شیوہ بنالیا ,اس کی رات کبھی صبح سے ہمکنار نہیں ہو سکتی اور جس کو سامنے کی چیزوں نے ہول میں ڈال دیا ,وہ الٹے پیر پلٹ جاتا ہے اور جو شک و شبہہ میں سر گرداں رہتا ہے .اسے شیاطین اپنے پنجوں سے روند ڈالتے ہیں اور جس نے دنیا و آخرت کی تباہی کے آگے سر تسلیم خم کردیا.وہ دوجہاں میں تباہ و برباد ہوا
۳۲
نیک کام کر نے والا خود اس کام سے بہتر اور برائی کا مرتکب ہونے والا خود اس برائی سے بدتر ہے
۳۳
سخاوت کرو ,لیکن فضول خرچی نہ کرو اور جز رسی کرو ,مگر بخل نہیں
۳۴
بہتر ین دولت مند ی یہ ہے کہ تمناؤں کو ترک کرے.
۳۵
جو شخص لوگوں کے بار ے میں جھٹ سے ایسی باتیں کہہ دیتا ہے جو انہیں ناگوار گزریں ,تو پھر وہ اس کے لیے ایسی باتیں کہتے ہیں کہ جنہیں وہ جانتے نہیں
۳۶
جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ,اس نے اپنے اعمال بگاڑ لیے
۳۷
امیرالمومنین علیہ السّلام سے شام کی جانب روانہ ہو تے وقت مقام انبار کے زمینداروں کا سامنا ہوا ,تو وہ آپ کو دیکھ کر پیادہ ہو گئے اور آپ کے سامنے دوڑنے لگے .آپ نے فرمایا یہ تم نے کیا کیا ؟انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا عام طریقہ ہے .جس سے ہم اپنے حکمرانوں کی تعظیم بجالا تے ہیں .آپ نے فرمایا .خدا کی قسم اس سے تمہارے حکمرانوں کو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچتا البتہ تم اس دنیا میں اپنے کو زحمت و مشقت میں ڈالتے ہو ,اور آخرت میں اس کی وجہ سے بدبختی مول لیتے ہو ,وہ مشقت کتنی گھاٹے والی ہے جس کا نتیجہ سزائے اخروی ہو , اور وہ راحت کتنی فائدہ مند ہے جس کا نتیجہ دوزخ سے امان ہو
۳۸
اپنے فرزند حضرت حسن علیہ السلام سے فرمایا مجھ سے چار, اور پھر چار باتیں یاد رکھو .ان کے ہوتے ہوئے جو کچھ کرو گے ,وہ تمہیں ضرر نہ پہنچائے گا سب سے بڑی ثروت عقل و دانش ہے اور سب سے بڑی ناداری حماقت و بے عقلی ہے اور سب سے بڑی وحشت غرور خود بینی ہے اور سب سے بڑا جوہر ذاتی حسن اخلاق ہے
اے فرزند !بیوقوف سے دوستی نہ کرنا کیونکہ وہ تمہیں فائدہ پہنچانا چاہے گا ,تو نقصان پہنچائے گا .اور بخیل سے دوستی نہ کرنا کیونکہ جب تمہیں اس کی مدد کی انتہائی احتیاج ہوگی ,وہ تم سے دور بھاگے گا .اور بدکردار سے دوستی نہ کرنا ,وہ تمہیں کوڑیوں کے مول بیچ ڈالے گا اور جھوٹے سے دوستی نہ کرنا کیونکہ وہ سراب کے مانند تمہارے لیے دور کی چیزوں کو قریب اور قریب کی چیزوں کو دور کر کے دکھائے گا
۳۹
مستحبات سے قرب الہی نہیں حاصل ہوسکتا ,جب کہ وہ واجبات میں سدراہ ہوں
۴۰
عقل مند کی زبان اس کے دل کے پیچھے ہے اور بے قوف کا دل اس کی زبان کے پیچھے ہے
۴۱
یہی مطلب دوسرے لفظوں میں بھی حضرت سے مروی ہے اور وہ یہ کہ “بے وقوف کا دل اس کے منہ میں ہے اور عقلمند کی زبان اس کے دل میں ہے “.بہر حال ان دونوں جملوں کا مقصد ایک ہے
۴۲
اپنے ایک ساتھی سے اس کی بیماری کی حالت میں فرمایا .اللہ نے تمہارے مرض کو تمہارے گناہوں کو دور کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے .کیونکہ خود مرض کا کوئی ثواب نہیں ہے .مگر وہ گناہوں کو مٹاتا ,اور انہیں اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت سے پتے جھڑتے ہیں. ہاں ! ثواب اس میں ہوتا ہے کہ کچھ زبان سے کہا جائے اور کچھ ہاتھ پیروں سے کیا جائے ,اورخدا وند عالم اپنے بندوں میں سے نیک نیتی اور پاکدامنی کی وجہ سے جسے چاہتا ہے جنت میں داخل کرتا ہے
۴۳
جناب ابن ارت کے بارے میں فرمایا .خدا خباب ابن ارت پر رحمت اپنی شامل حال فرمائے وہ اپنی رضا مند ی سے اسلام لائے اور بخوشی ہجرت کی اور ضرور ت بھر قناعت کی اور اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر راضی رہے اور مجاہد انہ شان سے زندگی بسر کی
۴۴
خوشا نصیب اس کے جس نے آخرت کو یاد رکھا ,حساب و کتاب کے لیے عمل کیا .ضرورت بھر قناعت کی اور اللہ سے راضی و خوشنود رہا
۴۵
اگر میں مومن کی ناک پر تلواریں لگاؤں کہ وہ مجھے دشمن رکھے ,تو جب بھی وہ مجھ سے دشمنی نہ کرے گا .اور اگر تمام متاعِ دنیا کافر کے آگے ڈھیر کر دوں کہ وہ مجھے دوست رکھے تو بھی وہ مجھے دوست نہ رکھے گا اس لیے کہ یہ وہ فیصلہ ہے جو پیغمبر امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان سے ہو گیا ہے کہ آپ نے فرمایا :
اے علی علیہ السّلام ! کوئی مومن تم سے دشمنی نہ رکھے گا اور کوئی منافق تم سے محبت نہ کرے گا.
۴۶
وہ گناہ جس کا تمہیں رنج ہو اللہ کے نزدیک اس نیکی سے کہیں اچھا ہے جو تمہیں خود پسند بنا دے.
۴۷
انسان کی جتنی ہمت ہو اتنی ہی اس کی قدر و قیمت ہے اور جتنی مروت اور جوانمردی ہوگی اتنی ہی راست گوئی ہو گی ,اور جتنی حمیت و خودداری ہو گی اتنی ہی شجاعت ہو گی اور جتنی غیرت ہوگی اتنی ہی پاک دامنی ہو گی
۴۸
کامیابی دور اندیشی سے وابستہ ہے اور دور اندیشی فکر و تدبر کو کام میں لانے سے اور تدبر بھیدوں کو چھپاکر رکھنے سے
۴۹
بھوکے شریف اور پیٹ بھرے کمینے کے حملہ سے ڈرتے رہو
۵۰
لوگوں کے دل صحرائی جانور ہیں ,جو کہ ان کو سدھائے گا ,اس کی طرف جھکیں گے
۵۱
جب تک تمہارے نصیب یاور ہیں تمہارے عیب ڈھکے ہوئے ہیں.
۵۲
معاف کر نا سب سے زیادہ اسے زیب دیتا ہے جو سزادینے پر قادر ہو.
۵۳
سخاوت وہ ہے جو بن مانگے ہو ,اور مانگے سے دینا یا شرم ہے یا بدگوئی سے بچنا
۵۴
عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں اور جہالت سے بڑھ کر کوئی بے مائیگی نہیں .ادب سے بڑھ کر کوئی میراث نہیں اور مشورہ سے زیادہ کوئی چیز معین و مددگار نہیں
۵۵
صبر دو طرح کا ہوتاہے ایک ناگوار باتوں پر صبر اور دوسرے پسندیدہ چیزوں سے صبر.
۵۶
دولت ہو تو پردیس میں بھی دیس ہے اور مفلسی ہو تو دیس میں بھی پردیس
۵۷
قناعت وہ سرمایہ ہے جو ختم نہیں ہو سکتا.
۵۸
مال نفسانی خواہشوں کا سر چشمہ ہے
۵۹
جو (برائیوں سے )خوف دلائے وہ تمہارے لیے مژدہ سنانے والے کے مانند ہے
۶۰
زبان ایک ایسا درندہ ہے کہ اگر اسے کھلا چھوڑ دیا جائے تو پھاڑ کھائے