فلسفہ نماز شب

فلسفہ نماز شب0%

فلسفہ نماز شب مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 179

فلسفہ نماز شب

مؤلف: محمد باقرمقدسی
زمرہ جات:

صفحے: 179
مشاہدے: 73353
ڈاؤنلوڈ: 2153

تبصرے:

فلسفہ نماز شب
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 179 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 73353 / ڈاؤنلوڈ: 2153
سائز سائز سائز
فلسفہ نماز شب

فلسفہ نماز شب

مؤلف:
اردو

ہونے کے باوجود باقی مباحث کلامی کی بہ نسبت مشکل اور پیچیدہ ہے لہٰذا قیامت کی مباحث میں بہت سے ایسے مسائل بھی ہیں کہ جن کی توضیح اور درک کرنا ہر عام و خاص کی بساط سے باہر ہے کہ انھیں میں سے ایک نامہئ اعمال ہے اگر چہ نامہئ اعمال کا مسئلہ اہم ترین مسئلہ بھی ہے کیونکہ بہت سی روایتیں اور آیات کی روشنی میں معلوم ہوتاہے کہ انسان کے تمام اعمال قیامت کے دن مجسم ہوکر حاضر ہوں گے نیز جن اعضاء و جوارح وہ اعمال انجام دئے گئے وہی اعضاء اسی پر گواہی دیتا ہے لہٰذا اس طرح کی باتیں نامہئ اعمال کے متعلق روایات اور آیات میں زیادہ ہیں اور اعمال کی حقیقت اور کیفیت کو درک کرنا انسان کی قدرت سے باہر ہے اگرچہ محقق ہی کیوں نہ ہو لہٰذا بوعلی سینا کا یہ قول ہے کہ میری تحقیقات معاد جسمانی کو ثابت کرنے سے قاصر رہی۔

لیکن میرا مولا امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے لہٰذا میں سر تسلیم خم کرتا ہوں۔اور نامہئ اعمال کی اتنی اہمیت ہے کہ جنت اور جہنم کا فیصلہ ہی نامہئ اعمال کا نتیجہ ہے گویا مباحث معاد میں نامہئ اعمال کو ہی مرکزیت حاصل ہے لیکن اس کی حقیقت اور ماہیت روشن کرنا اس کتاب کی گنجائش سے خارج ہے لہٰذا مختصر یہ ہے کہ قیامت کے دن نامہئ اعمال یا دائیں ہاتھ یا بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا لیکن سوال یہ ہے کہ نامہئ اعمال جس ہاتھ میں دیا جائے کیا فرق پڑتا ہے؟ اس سوال کا جواب محققین دے چکے ہیں لیکن پھر بھی ایک اشارہ لازم ہے کہ نامہئ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ جنّتی ہے اور اس کے سارے اعمال قبول ہونے کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ ابدی زندگی آباد ہونے پر بھی دلیل ہے اسی طرح نامہئ اعمال بائیں ہاتھ میں دینے کا مطلب بھی واضح ہے کہ خدا کی نظر میں اعمال قابل قبول نہ ہونے کی علامت ہے اسی لئے آئمہ معصومین علہیم السلام سے منقول بہت سی دعاؤں میں اس طرح کے جملات مذکور ہیں۔ کہ پالنے والے! روز قیامت میرا نامہئ اعمال دائیں ہاتھ میں لینے کی توفیق دے لہٰذا قیامت کے دن جن لوگوں کا نامہئ اعمال جب دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ لوگ خوش اور ان کے چہرے نور سے منور ہونگے لیکن جن لوگوں کے نامہئ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائیگا وہ خدا سے التجاء کریں گے:

۱۲۱

اے خدا وند کاش میرے نامہئ اعمال پیش نہ کیا جاتا اے کاش آج میرے تمام گناہوں اور برائیوں کو اس طرح میدان میں آشکار نہ کیا جاتا لہٰذا ایسی بڑی مشکل میں مبتلاء ہونے کا سبب ہمارے برے اعمال ہیں چنانچہ اگر انسان روز قیامت ایسے شرمناک اور ہولناک حالات سے نجات کا خواہاں ہے تو اسے چاہیے کہ وہ نماز شب انجام دے لہٰذا روایات میں وارد ہوا ہے اگر آپ نے نماز شب انجام دی تو خدا اس کے عوض میں ان کے نامہئ اعمال دائیں ہاتھ میں عطا فرمائے گانیز حضرت امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا اگر کوئی شخص رات کے آخری وقت میں خدا کی عبادت اور نماز شب پڑھنے میں مشغول رہے تو خدا اس کے بدلے میں روز قیامت اس کے نامہئ اعمال کو دائیں ہاتھ میں عطا فرمائے گا۔ اسی طرح دوسری روایات بھی آنحضرتؑ سے منقول ہے کہ آپؑ نے فرمایا: اگر کوئی شخص رات کے چوتھائی حصے عبادات اور نماز شب انجام دینے میں گزارے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ اسے قیامت کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کے جوار میں جگہ عطا فرمانے کے علاوہ اس کے نامہئ اعمال کو دائیں ہاتھ میں دیگا۔(١)

لہٰذا خلاصہ یہ ہوا کہ نامہئ اعمال کے دائیں ہاتھ میں دئےے جانے، اعمال کے قبول ہونے خدا کی رضایت کے شامل حال ہونے اور جنت میں داخل کیا جانے جاودانی زندگی پانے اور تنگدست لوگوں کے امیر بننے کا سبب نماز شب ہے لہٰذا خدا سے ہماری دعا ہے کہ ہمیں نماز شب انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے۔

٤۔پل صراط سے بامیدی عبور کا سبب

روز قیامت سے مربوط نماز شب کے فوائد میں سے ایک اور فائدہ یہ ہے اگر کوئی شخص نماز شب جیسی بابرکت عبادت کو انجام دے تو قیامت کے دن پل صراط سے بآسانی گذرسکتا ہے لیکن پل صراط خود کیا ہے اور اس کی سختی کے بارے میں شاید قارئین کرام جانتے ہوں روایات سے صراط کی کیفیت اس طرح روشن ہوتی ہے کہ جب قیامت برپا ہوگی تو قیامت کے دن رونما ہونے والی مشکلات

____________________

(١)ثواب الاعمال و عقابہاص١٠٠.

۱۲۲

میں سے ایک مشکل صراط کی صورت میں پیش آئے گی کیونکہ روایت میں صراط کو اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ بال سے زیادہ باریک ، تلوار سے زیادہ تیز، اور آگ سے زیادہ گرم ہوگا کہ جو خدا نے جہنم کے اوپر خلق کیا ہے تاکہ جنّت میں جانے سے پہلے اس سے عبور کرے کہ ایسے اوصاف کے حامل راستے کو عبور کرنا عام عادی انسانوں کے لئے یقینا بہت سخت اور مشکل امر ہے لیکن ایسے دشوار راہ سے اگر بہ آسانی گذرنا چاہے تو رات کے وقت خدا کی عبادت اور نماز شب انجام دے۔ کیونکہ نماز شب میں خدا نے ایسے فوائد مؤمنین کے لئے مخفی رکھا ہے کہ ہر مشکل امر کا راہ حل نماز شب ہے چنانچہ اس مسئلہ کو حضرت امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے یوں بیان فرمایا ہے اگر کوئی شخص رات کے تین حصے گذر جانے کے بعد نیند کی لذت چھوڑ کر اٹھے اور نماز شب انجام دے تو خداوند قیامت کے دن اس شخص کو مؤمنین کی پہلی صف میں قرار دے گا اور صراط سے عبور کے وقت آسانی، حساب و کتاب میں تخفیف اور کسی مشکل کے بغیر جنّت میں داخل کیا جائے گا۔(١)

پس نماز شب کی اہمیت اور فضیلت کا اندازہ کرنا شاید ہماری قدرت سے خارج ہو اسی لئے بہت سی روایات میں اشارہ کیا گیا ہے کہ نماز شب دنیا و قبر اور آخرت کے تمام مشکلات کے لئے راہ نجات ہے کہ اس طرح کی اہمیت اور ثواب اسلام میں شاید کسی اور عبادت اور کار خیر کو ذکر نہیں کیا ہے۔ تب ہی تو پورے انبیاء

____________________

(١)ثواب الاعمال ص١٠٠

۱۲۳

اور آئمہ ٪ اور دیگر مؤمنین کی سیرت طیبہ ہمیشہ یہی رہی ہیں کہ رات کے آخری وقت خدا سے راز و نیاز کیا کرتے تھے۔

٥۔جنت کے جس دروازے سے چاہیں داخل ہوجائیں

روایات اور آیات سے استفادہ ہوتا ہے کہ جنت کے متعدد دروازے ہیں کہ ہر ایک دروازے کا مقام و منزلت دوسروں سے مختلف ہے۔ لہٰذا جنت ایک ایسی جگہ ہے کہ جہاں کسی قسم کا آپس میں ٹکراؤ یا الجھاؤ نہیں پایا جاتا۔ کیونکہ ہر جنّتی کے مراتب اور درجات مختلف ہیں لہٰذا اسی بناء پر ہر ایک طبقے کا جنّت میں داخل ہونے کا الگ دروازہ مخصوص کیا گیا ہے لیکن اس قانون سے ایک گروہ مستثنیٰ ہے کہ وہ طبقہ ایسا خوش نصیب طبقہ ہے جو دنیا میں نماز شب کو انجام دیتا رہا ہے ایسے افراد جنّت کے آٹھ دروازے سے چاہے گذر سکتا ہے کہ اس مطلب کو حضرت علی علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا ہے کہ ہر وہ شخص جو رات کے اوقات میں سے کوئی ایک وقت نماز میںگذاریں گے تو خداوند کریم اپنے محبوب ترین فرشتوں سے کہا کرتے ہیں میرے اس تہجد گذار بندے سے عام انسان کی طرح تم ملاقات نہ کرو بلکہ اس سے ایک خاص اہتمام اور شان و شوکت کے ساتھ پیش آئیں اور خدا کے ہاں ان کا مقام ومنزلت دیکھ کر فرشتے تعجب کریں گے اور فرشتے انہی افراد سے عر ض کریں گے کہ آپ جنت کے جس دروازے سے چاہیں گذر سکتے ہیں.

۱۲۴

٦۔آتش جہنم سے نجات کا باعث

قیامت کے مسائل میں سے سنگین ترین مسئلہ آتش جہنم ہے اور اسی حوالے سے قرآن و سنت اور انبیاء و آئمہ٪ کی تعلیمات سے یہ ملتا ہے کہ تم لوگ کسی ایسے جرم کا ارتکاب نہ کرو کہ جس کا نتیجہ آتش جہنم ہو لیکن جہنم کی آگ کی حقیقت دنیوی آگ کی مانند نہیں ہے اور جس طرح دنیوی آگ کی گرمائش اور جلن قابل تحمل نہیں تو جہنم کی آگ کیسے قابل تحمل ہوسکتی ہے جبکہ جہنم کی آگ کی تپش و جلن دنیوی آگ کی بہ نسبت نوگنا زیادہ ہوگی۔ لہٰذاآتش جہنم کی سختی کا اندازہ اور ان سے پیدا ہونے والے خوف و ہراس کا سبب یہی ہے پس اگر کوئی شخص ایسی آگ سے نجات چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ نماز شب سے مدد مانگے چنانچہ اس مطلب کو حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے یوں ذکر فرمایا ہے کہ ہر وہ شخص جو عبادت الٰہی میں شب بیداری کریں گے تو خداوند اس کو جہنم کی سختیوں سے نجات دیتا ہے اور عذاب الٰہی سے محفوظ رہے گا۔(١)

اسی طرح قرآن کریم میں جہنم کی آگ کے متعلق متعدد آیات نازل ہوئی ہیں۔ جیسے:

____________________

(١)ثواب الاعمال ص١٠٠.

۱۲۵

( فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِی وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْکَافِرِینَ ) (١)

پس تم اس آگ سے بچو کہ جس کے ایندھن انسان اور پتھر ہوں گی جو کافروں کے لئے خلق کیا ہے۔

نیز فرمایا:

( إِنَّ الْمُنَافِقِینَ فِی الدَّرْکِ الْأَسْفَلِ مِنْ النَّارِ وَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیرًا ) (٢)

بے شک منافقین جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوگا اور تم ان کی حمایت میں کوئی مددگار نہ پاؤگے۔

پس اگر کوئی انسان ایسی آگ سے نجات کا خواہاں ہے تو آج نماز شب انجام دینے کا عزم کریں۔

٧۔آخرت کی زادو راہ نماز شب

یہ امر طبیعی ہے کہ جب کوئی شخص اپنے ملک یا شہر سے دوسرے شہر یا ملک کی طرف سفر کرنا چاہتا ہے تو سفر کے تمام ضروریات کو سفر سے پہلے مہیا کرتا ہے

____________________

(١)سورہئ بقرۃ آیت ٢٤.

(٢)سورہئ نساء آیت ١٤٥

۱۲۶

تاکہ سفر کے دوران کسی مشکل سے دوچار نہ ہو لیکن یہ بڑی تعجب کی بات ہے کہ انسان اس دنیا میں معمولی سفر شروع کرنے سے پہلے کچھ زادوراہ آمادہ کرتاہے لیکن جب اخروی سفر اور ابدی عالم کی طرف جانے لگتا ہے تو سفر کے ضروریات اور لوازمات سے بالکل غافل ہے جبکہ وہ یہ جانتا بھی ہے کہ یہ سفر کس قدر طولانی ہے اور زادوراہ کس قدر زیادہ ہونا چاہیے پس اگر کوئی شخص عالم آخرت کے سفر کا تصور کرے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ سفر دنیوی سفر سے بہت زیادہ اور طولانی اورمشکل ہے لہٰذا اس سفر کے زادو راہ میں سے ایک نماز شب ہے۔

چنانچہ اس مطلب کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا وہ شخص خوش قسمت ہے جو سردی کے موسم میں رات کے اوقات میں سے کسی خاص وقت میں عالم آخرت کے زادو راہ مہیا کرنے میں گزارے اسی طرح دوسری روایت میں پیغمبر اکر م ؐنے فرمایا:''فان صلاة اللیل تدفع عن اهلها حرا النار لیوم القیامة'' (١)

بے شک روز قیامت نماز شب نمازی کو جہنم کے حرارت سے نجات دیتی ہے پس ان روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نماز شب آخرت کے لئے ایک ایسا زخیرہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا اتنی فضیلت اور اہمیت کے باوجود انجام نہ دینا ہماری غفلت وکوتا ہی کا نتیجہ ہے ۔

____________________

(١)کننرالعمال ج ٧.

۱۲۷

٨۔نماز شب آخرت کی خوشی کا باعث اگر انسان دنیا میںخوف خدا میں آنسوبہا ئے تو روزقیامت اس کو کسی چیز کے خوف سے رونا نہیں پڑے گا اسی لئے سکونی نے حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے روایت کی ہے

''قال قال رسول الله (ص)کل عین باکیة یوم القیامه الا ثلاثة اعین عین بکت من خشة الله وعین غضت عن محارم الله وعین باتت ساهرة فی سبیل الله '' (١)

روز قیامت تین آنکھوںکے علاوہ باقی تمام آنکھیں اشک بارہونگی (١)وہ آنکھوں جو خوف خدا کی وجہ سے روتی رہی ہو(٢) وہ آنکھ جو حرام نگاہوں سے اجتناب کرتی رہی ہے (٣) وہ آنکھ جو راہ خدا میں شب بیداری کرتی رہی ہو اسی طرح دوسری روایت میں فرمایا:

روز قیامت تمام آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے مگر تین آنکھیں، (١) جو محرمات الٰہی سے پرہیز کرتی رہی دوسری وہ آنکھیں جو رات کی تاریکی میں خوف خدا کے نتیجے میں گریہ وزاری میں رہی ہے تیسری وہ آنکھیں جو اطاعت الہٰی کے خاطر اپنے آپ کو نیند سے محروم کرکے شب بیداری کرتی رہی ہو لہٰذا

____________________

(١) خصال صدوق ص ٩٨

۱۲۸

قرآن کریم میں بھی یوں فرمایا ہے :

( فلیضحکو اقلیلا والیبکواکثیرا )

یعنی زیادہ رویا کرو اور خوشحالی کم کرو۔

اسی طرح تمام انبیاء اور اوصیاء علیہم السلام کی سیرت بھی یہی رہی ہے کہ وہ آخرت کے خوف سے دنیا میں رویا کرتے تھے اور بہتیرین رونے کا وقت رات کی تاریکی ہے کہ جس وقت نماز شب انجام دیجاتی ہے پس دنیا میں جہنم کی آگ اور عذاب کے خوف میں رونا اور آنسو بہانا اخروی شرمندگی سے نجات کا باعث ہوگا۔

٩۔آخرت کی زینت نماز شب

ہر عالم میں کچھ چیزیں باعث زینت ہوا کرتی ہے لیکن ان کا آپس میں بہت بڑا فرق بھی ہے چنانچہ اس مطلب کو حضرت امام جفرصادق علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا ہے :

''ان الله عزوجل قال المال والبنون زینة الحیاة الدنیا وان ثمان رکعات التی یصلیها العبد اخراللیل زینة الاخرة ۔''(١)

خدا نے فرمایا کہ اولاد اور دولت دنیوی زندگی کی زینت ہے لیکن آٹھ

____________________

(١) بحار الانوار ج ٨٣

۱۲۹

رکعات نماز جو رات کے آخری وقت میںانجام دی جاتی ہے وہ آخرت کی زینت ہے پس اس روایت سے صاف ظاہر ہوجاتا ہے کہ عالم دنیا میں لوگوں کی نظر میں زینت کا ذریعہ اولاد اور دولت سمجھا جا تا ہے جب کہ عالم آخرت میں باعث زینت نماز شب اور دوسرے اعمال صالحہ ہوں گے چنانچہ خدا نے اسی مذکورہ آیہ شریفہ کے ذیل میں یوں اشارہ فرمایا والباقیات الصالحات لہٰذا نماز شب انجام دینے والے روز قیامت دوسروں سے مزین اور منور نظر آتا ہے

١٠۔جنت میں خصوصی مقام ملنے کا سبب

روایات کی روشنی میں یہ بات مسلم ہے کہ جنت میں ہر جنتی کا مقام ایک دوسرے سے الگ تھلگ ہے کہ جس طرح دنیا میں ہر ایک کی جگہ اور منزل یکسان نہیں ہے اسی طرح جنت میں بھی سکونت کی جگہ اور دیگر سہولیات کے حوالے سے مختلف ہے لہٰذا اگر کوئی شخص دنیا میں نماز شب کا عادی اور نیک اعمال کے پابند ہوتو روز قیامت جنت میں اس کو ایسے خصوصی قصر دیا جائے گا کہ جو مختلف کمروں پر مشتمل ہونے کے علاوہ اس کی زینت فیروزہ یاقوت اور زبرجد جیسے قیمتی پھتروں سے کی گئی ہے چنانچہ اس مسئلہ کو پیغمبر اکرم)ص(نے یوں ارشاد فرمایا ہے :

''ان فی الجنة غرفا یری ظاهرها من باطنها وباطنها من ظاهر ها یسکنها من امتی من اطاب الکلام واطعم الطعام وافش السلام وادام الصیام وصلی بااللیل والناس ینام ۔''

بے شک جنت میں کچھ اسے قصر بھی تیار کیا گیا ہے کہ جن کے باہر کی زینت اندرسے اور اندر کی زینت باہر سے نظر آئے گی کہ ایسے کمروں میں میری امت میں سے ان لوگوں کی سکونت ہوگی کہ جن کا سلوک دنیاء میں لوگوں کے ساتھ اچھا رہا اور لوگوں کو کھنا کھلایا اور سرعام یعنی کھلم کھلا لوگوں کو سلام کرنے کے عادی رہے ہو اور ہمیشہ روزہ رکھنے کے علاوہ رات کے وقت نماز شب انجام دیتے رہیں جب کہ باقی افراد خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں ۔

۱۳۰

تحلیل وتفسیر:

اگر کوئی شخص دنیا میں نیک گفتاری کا مالک اور سلام کرنے کا عادی اور روزہ رکھنے پر پابند ہو تو خدا اس کے نیکی کا بدلہ روز قیامت ایسا گھر عطا فرمائے گا کہ جن کی خوبصورتی اور زینت کھلم کھلا نظر آئے گی اسی طرح نماز شب کی برکت سے جنت میں نماز شب انجام دینے والے ایسا گھر اور قصر کا مالک ہوگا نیز اگر دنیا میں نماز شب انجام دینے کی توفیق ہوئی ہو تو محشر کے میدان میں حساب وکتاب کے وقت نماز شب ایک بادل کی طرح اس شخص کی پیشانی پرسایہ کئے ہوئے نظر آئے گی چنانچہ پیغمبر اکرم)ص( نے ارشاد فرمایا :

'' صلاةاللیل ظلا فوقه ''

یعنی نماز شب اس کے سرپر سایہ کی طرح نمودار ہوگی وتاجاًعلی راسہ یعنی نماز شب قیامت کے دن ایک تاج کی مانند ظاہر ہوگی نیز فرمایا ولباسا علی بدنہ نماز شب اس کے بدن پر لباس کی مانند ایک پردہ ہے ونورا سعی بین یدیہ اور نماز شب نور بن کر اس کے سامنے روشن ہوجائے گی وسترا بینہ وبین النار اور نماز شب نمازی اور جہنم کے درمیان ایک پردہ ہے وحجۃ بین یدی اللہ تعالی۔

خدا اور نمازی کے درمیان دلیل اور برہان ہوگی، وثقلا فی المیزان اور نامہ اعمال کے سنگین ہونے کا سبب ہے پس خلاصہ نماز شب حساب وکتاب میزان عمل حشرو نشر کے مو قع پر کام آنے والا واحد ذریعہ ہے لہٰذا فراموش نہ کیجئے ۔

۱۳۱

تیسری فصل :

نماز شب سے محروم ہونے کی علت

نماز شب کے اس قدر فضائل وفوائد کے باوجود اسے انجام نہ دینے کی وجہ کیا ہے ؟ کہ اس علت سے بھی آگاہ ہونا مؤمنین کے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ جب کسی کام کا عملی جامہ پہنانا چاہتے تو اس کے دو پہلو کو مد نظر رکھنا چاہئیے تا کہ اس کام سے فائدہ اأٹھایا جاسکے وہ پہلو یہ ہے کہ جن شرائط پروہ کام موقوف ہے ان کو انجام دینا اور ان کے موانع اور رکاوٹوں کو برطرف کرنا کہ یہ دونوں مقدمے تمام افعال میں مسلم ہے اور عقل بھی اس کے انجام دینے کا حکم دیتی ہے اگر چہ ہر فعل کی شرائط اور موانع کی تعریف کے بارے میں علماء اور محققین کے درمیان اختلا ف آراء پائی جاتی ہے لیکن اس طرح کے اختلاف سے شرائط کی ضرورت اور موانع کی برطرفی کے لازم ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ لہٰذا نماز شب کی شرائط اور موانع کو مدنظر رکھنا لازم ہے تاکہ نماز شب سے محروم نہ رہ سکے لیکن جو موانع روایات میں ذکر کیا گیا ہے وہ بہت ہی زیادہ ہے کہ جن کا تذکرہ کرنا اس کتابچہ کی گنجائش سے خارج ہے لہٰذا راقم الحروف صرف اشارہ پر اکتفاء کرتا ہے۔

۱۳۲

الف۔ گناہ :

کسی بھی نیک اور اہم کام سے محروم ہونے کے اسباب میں سے ایک گناہ ہے کہ جن کے مرتکب ہونے سے انسان نماز شب جیسے بابرکت کام کو انجام دینے سے محروم ہو جاتا ہے جیسا کہ اس مطلب کو متعدد روایات میں واضح اور روشن الفاظ میں بیان کیا گیا ہے حضرت امام علی ابن ابیطالب علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے کہ جب کسی نے آپ سے دریافت کیا ۔

''لرجل قال له انی حرمت الصلاة بااللیل انت رجل قد قیدتک ذنوبک'' (١)

(یاعلی) میں نماز شب سے محروم ہوجاتا ہوں اس کی کیا وجہ ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ تمہارے گناہوں نے تجھے جھکڑرکھا ہے اسی طرح دوسری روایت میں فرمایا:

''ان الرجل یکذب الکذب یحرم بها صلاة اللیل''

بے شک اگر کوئی شخص جھوٹ بولنے کا عادی ہو تو وہ اس جھوٹ کی وجہ سے نماز شب سے محروم رہے گا نیز اور ایک روایت میں فرمایا :

''ان الرجل یذنب الذنب فیحرم صلاة اللیل وان العمل

____________________

(١) اصول کافی ج ٣

۱۳۳

السیئی اسرع فی صاحبه من السکین فی اللحم ''

بے شک گناہ کرنے سے انسان نماز شب انجام دینے کی توفیق سے محروم ہوجاتا ہے اور برے کام میں مرتکب ہونے والے افراد میںاس طرح تیزی سے برائی کا اثر ظاہر ہوتا ہے کہ جس طرح چاقو گوشت کو ٹکرے ٹکرے کردیتاہے

تحلیل وتفسیر:

مذکورہ روایتوں سے دومطلب ثابت ہوجاتے ہیں:

١۔گناہ ہر نیک اور اچھے عمل سے محروم ہونے کا سبب ہے۔

٢۔ برے اعمال کا اثر ظاہر ہونے کا طریقہ۔

لہٰذا اگر نماز شب انجام دینے کی خواہش ہو تو گناہ سے اجتناب لازم ہے تاکہ اس کو انجام دینے کی توفیق سے محروم نہ رہے

ب۔نماز شب سے محروم ہونے کا دوسرا سبب

انسان اپنی روز مرہ زندگی میں خداوند کی عطا کردہ نیند جیسی عظیم نعمت سے بہرہ مند ہورہا ہے چاہے مسلمان ہو یا کافر مرد ہویا عورت، نوجوان ہو یا بچے، غریب ہو یا دولت مند جاہل ہو یا عالم ہر انسان اس نعمت سے بہرہ مندہے لیکن اب تک اکیسویں صدی کا انسان نیند کی حقیقت سے آگاہ نہیں ہے اور محققین نیند کی حقیقت کے بارے میں پریشان ہے لہٰذا مختلف تعبیرات کا اظہار کیا جاتاہے اسی طرح نیند کی اہمیت بھی اس طرح بیان کئے ہیں کہ انسان ایک ہفتہ تک بغیر کھانے پینے کے زندہ رہ سکتا ہے لیکن ایک ہفتہ تک نہ سوئے تو زندہ رہنا ناممکن ہے اس روسے نیند کی حقیقت مبہم اور مجمل نظر آتی ہے لہٰذا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ نیند کی دوقسمیں ہیں:١۔ کسی اصول وضوابط کے ساتھ سونا کہ جس کو انسانی خواب سے تعبیر کیا گیاہے۔٢۔ کسی اصول وضوابط کے بغیر سونا کہ جس کو حیوانی نیند سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

۱۳۴

لہٰذا آیات اور روایات کی روسے مسلم ہے کہ نیند ایک نعمت ا لٰہی ہے اگر اس نعمت کو اصول وضوابط کے ساتھ استفادہ کرے تو صحت پر برے اثرات نہ پڑنے کے باوجود شریعت میں ایسی نیند کی مدح بھی کی گئی ہے لیکن اگر اس کے آداب کی رعایت نہ کرے تو صحت پر برا اثر پڑتا ہے اور شریعت میں اس کی مذمت ہے اسی حوالے سے آج کل کے محققین انسان کو ٹائم ٹیبل کے مطابق سونے اور اٹھنے کی سفارش کرتے ہیں تاکہ کثرت سے سونے والوں کو ان کے منفی اثرات سے بچایا جاسکے پس نماز شب سے محروم ہونے والے اسباب میں سے ایک کثرت سے سونا ہے چنانچہ پیغمبر اکرم )ص( کا ارشاد گرامی ہے :

''قالت ام سلمان ابن داود یابنی ایاک وکثرة النوم بااللیل فان کثرة النوم بااللیل تدفع الرجل فقرا یوم القیامه'' (١)

حضرت سلیمان ابن داود کی ماں نے کہا اے بیٹا رات کو زیادہ سونے سے

____________________

(١)بحار ج ٨٧

۱۳۵

اجتناب کرو کیونکہ رات کو زیادہ سونا قیامت کے دن فقرو فاقہ کاباعث بنتا ہے۔

پس اس روایت سے بخوبی روشن ہوتا ہے کہ زیادہ سونا نیک کاموں کے انجام دہی کےلئے رکاوٹ اور محرومیت اخروی کا سبب ہے

ج۔نماز شب سے محروم ہونے کاتیسرا سبب

جب انسان کسی نیک عمل کا موقع ضائع کردیتا ہے تو سب سے پہلے اس کی اپنی فطرت اس کی ملامت کرتی ہے لیکن انسان اتنا غافل ہے کہ اس ملامت فطری سے بچنے کی خاطر تو جیہات سے کام لیتا ہے تاکہ وہ اپنی ایسی عادت کو قائم رکھ سکیں لہٰذا اگر ہم کسی طالب علم سے نماز شب کے بارے میں سوال کرے کہ آپ کیوں اس عظیم نعمت سے استفادہ نہیں کرتے تو فورا جواب دیتا ہے کہ مجھے نیند آتی جس سے نماز شب نہیں پڑھ سکتا اور ایسی نیند صحت کے لئے ضروری بھی ہے لہٰذا ایسے بہانوں میں انسان غرق ہوجاتا ہے پس نماز شب سے محروم ہونے کی ایک علت بہانے اور توجیہات ہے جبکہ نماز شب ادا کرنے کے لئے بیس منٹ یا آدھ گھنٹہ سے زیادہ وقت کی ضرورت نہیں پڑتی اگر نماز شب کے انجام دینے کے وقت میں نہ سونے سے صحت پر برا اثر پڑتا تو خدا وند بھی اپنے بندوں کو رات کے اس مخصوص وقت میں نماز شب مستحب نہ فرماتے کیونکہ وہی انسان کے حقیقی مصالح اور مفاسد کا علم رکھتا ہے کہ نیند انسان کو صحت مند بنانے کے ضامن نہیں ہے بلکہ نماز شب ہے جو انسانی ترقی اور جسمانی صحت کا ضامن قرار پاتی ہے لہٰذا تحصیل علم اور دنیوی ترقی کے بہترین ذریعہ نماز شب ہے کہ جس کی برکت سے انبیاء اور ائمہ علیہم السلام اور مؤمنین کو قرب الٰہی حاصل ہوتا ہے۔

۱۳۶

د۔ پر خوری

شاید اب تک کسی محقق نے اپنی تحقیقات میں شکم پوری اور زیادہ کھانے کے عمل کو اچھے کام سے تعبیر نہ ہو۔

لہٰذا اسلامی تعلیمات میں بھی جب اسی حوالہ سے مطالعہ کیا جائے تو پر خوری مذموم اور نامرغوب نظر آتا ہیں کیونکہ زیادہ کھانے سے انسانی معدہ مختلف قسم کے امراض کا شکار ہو جاتاہے اور اسی طرح پرخوری مادی اور معنوی امور کے لئے مانع بھی بن جاتا ہے لہٰذا پر خوری کا نتیجہ ہے انسان نماز شب جیسی نعمت سے محروم ہوجاتا ہے چنانچہ اس مطلب کو امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا ہے زیادہ غذا کھانے سے پرہیز کرو کیونکہ زیادہ کھانا کھانے سے نماز شب سے محروم اور جسم میں مختلف قسم کے امراض اور قلب میں قساوت جیسی بیماری پیدا ہوجاتی ہے۔(١)

ھ۔عجب اور تکبر

عجب اور تکبر دوایسی بیماری ہے جن کی وجہ سے انسان تمام معنویات الہٰی

____________________

(١) غررالحکم ص٨٠.

۱۳۷

سے محروم ہوجاتا ہے لہٰذا ہم دیکھتے ہیں کہ چھ ہزار سال عبادت میں مشغول ہونے کے باوجود شیطان تکبر کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ نہ کرنے کے سبب ہمیشہ کے لئے لعنت خدا کا مستحق قرار پایا لہٰذا عجب اور تکبر نماز شب سے محروم ہونے کا ایک ذریعہ ہے چنانچہ اس مطلب کو پیغمبر اکرم )ص( نے یوں ارشاد فرمایا ہے :

''قال رسول الله قال الله عزوجل ان من عبادی المؤمنین لمن یجتهد فی عبادتی فیقوم.... ''(١)

(ترجمہ) پیغمبر اکرم )ص( نے فرمایا کہ خدا نے فرمایا ہے بے شک میرے مؤمن بندوں میں سے کچھ اس طرح میری عبادت کرنے میں مشغول ہیں نیند سے اٹھ کر اپنے آپ کو بستر کی نرمی اور گرمی کی لذتوں سے محروم کرکے میری عبادت کرنے کے خاطر زحمت میں ڈالتے ہیں لیکن میں اس کی آرام کی خاطر اپنی لطف اورمحبت کے ذریعے ان پر نیند کا غلبہ کرتا ہوں تاکہ ایک یادو راتیں نماز شب اور عباد ت سے محروم رہے کہ جس پر وہ پریشان اور اپنی مذمت کرنے لگتا ہے لیکن میں اگر اس طرح نہ کروں بلکہ اس کو اپنی حالت پر چھوڑدیتا تو وہ میری عبادت کرتے کرتے عجب کے مرض کا شکار ہوجاتا کہ عجب ایک ایسا مرض ہے کہ جس سے مؤمن کے اعمال کی ارزش ختم ہونے کے علاوہ اس کی نابودی کا باعث بھی بن جاتا

____________________

(١) اصول کافی

۱۳۸

ہے لہٰذا کئے ہوئے اعمال پر ناز کرتے ہوئے کہا کرتے ہیں کہ میں تمام عبادت گزار حضرات سے بالاتر اور افضل ہوں جبکہ اس نے میری عبادت کرنے میں افراط وتفریط سے کام لیا ہے پس وہ مجھ سے دور ہے لیکن وہ گمان کرتا ہے کہ ہم خدا کے مقرب بندوں میں سے ہیں ۔

اس روایت میں پیغمبر اکرم )ص( نے کئی مطالب کی طرف اشارہ فرمایا ہے :

١) خدا کی عبادت کر نے میں افراط وتفریط مضرہے۔

٢) اپنی عبادت پر ناز کرنا بربادی ونابودی کا سبب ہے۔

٣) اصول وضوابط کے بغیر عبادت فائدہ مند نہیں ہے۔

لہٰذا تمام عبادات میں اخلاص شرط ہے پس اگر ہم نماز شب اخلاص کے بغیر انجام دے تووہ صحیح تہجد گزار نہیں بن سکتا

۱۳۹

چوتھی فصل:

جاگنے کے عزم پر سونے کا ثواب

گذشتہ بحث میں نیند کے اقسام اور ان کے فوائد کا مختصر ذکر کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ سونے کی دوقسمیں ہیں :

١) انسانی طریقہ پر سونا۔

٢) حیوانی طریقہ پر سونا اور انسانی طریقہ کی نیند خودتین قسموں میں تقسیم ہوتی ہے:

١)اصول وضوابط اور نماز شب کو انجام دینے کے عزم کے بغیر سونا کہ ایسی نیند کو محققین نے صحت بدن کے لئے بھی مضر قراردیا ہے اور اسلام کی نظر میں ایسی نیند پر کوئی ثواب نہیں ہے کیونکہ پیغمبر اکرم )ص(کی روایت ہے کہ انما الاعمال باالنیۃ تما م کاموں کے دارومدار نیت پر ہے اور مؤمن کی نیت ان کے اعمال سے بہتر ہے۔

٢) دوسری قسم نیند وہ ہے جس میں اصول وضوابط کے ساتھ ساتھ نماز شب کے انجام دینے کی نیت بھی ہوئی ہے جبکہ اس پر نیند کا غلبہ ہونے کی وجہ سے وہ نماز شب ادا نہیں کر سکتا ایسی نیند پر صحت بدن کے لئے مفید ہونے کے علاوہ ثواب بھی دیا جاتاہے چنانچہ اس مطلب کو پیغمبر اکرم )ص( نے یوں ارشاد فرمایا ہے :

۱۴۰