فلسفہ نماز شب

فلسفہ نماز شب0%

فلسفہ نماز شب مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 179

فلسفہ نماز شب

مؤلف: محمد باقرمقدسی
زمرہ جات:

صفحے: 179
مشاہدے: 85319
ڈاؤنلوڈ: 3176

تبصرے:

فلسفہ نماز شب
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 179 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 85319 / ڈاؤنلوڈ: 3176
سائز سائز سائز
فلسفہ نماز شب

فلسفہ نماز شب

مؤلف:
اردو

''مامن عبد یحدث نفسه بقیام ساعة من اللیل فینام منها الا کان نومه صدقة تصدق الله بها علیه وکتب له اجر ما نوی ''(١)

اگر خدا کے بندوں میں سے کوئی بندہ رات کو کچھ وقت نماز شب کے لئے جاگنے کی نیت پر سوجائے لیکن نیند کی وجہ سے نہ جاگ سکے تو وہ شخص باقی انسانوں کی طرح نہیں ہے بلکہ اس کی نیند کو خدا اس کی طرف سے صداقہ قرار دیتا ہے اور جو نیت کی ہے اس کا ثواب اس کے نامہ عمل میں لکھا جاتاہے تیسری قسم نیند وہ ہے کہ انسان اصول ضوابط اور جاگنے کے عزم کے ساتھ سوجائے اور علمی طور پر نماز شب بھی انجام دینے ایسے بندے کوخدا دوثواب دیتا ہے اور خدا اپنے فرشتوں پر ایسے افراد کے ذریعے ناز کرتا ہے کہ جس مطلب کو متعدد روایات میں سابقہ مباحث میں ذکرکیا گیا ہے جن میں سے ایک یہ روایت ہے جو مرحوم علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں نقل کیا ہے:

''ان ربک یباهی الملائکة ثلاثة نفر رجل قام من اللیل فیصلی وحده فسجد ونام وهو ساجد فیقول انظر واالی عبدی روحه عندی وجسده ساجدی'' (٢)

____________________

(١)کنز العمال

(٢)بحار الانوار ج ٨٤

۱۴۱

بے شک خداوند فرشتوں پر تین قسم کے انسانوں سے فخر کرتا ہے جن میں سے ایک وہ افراد ہے جو رات کو تنہائی میں نماز شب انجام دیتے ہیں سجدے کی حالت میں اس پر نیند غالب آتا ہے اس وقت خدا فرشتوں سے فرماتے ہیں میرے اس بندوں کی طرف دیکھو کہ جس کی روح میری طرف پرواز اور جسم سجدے میں مصروف ہے ۔

١۔نماز شب چھوڑنے کی ممانعت

نماز شب سے محروم ہونے کی صورت میں نماز شب کے دنیوی فوائد برزخی اور اخروی فائدے سے محروم ہونے کے علاوہ بہت سارے منفی نتائج بھی مترتب ہوجاتے ہیں کہ جن کی طرف بھی اختصار کے ساتھ اشارہ کرنا بہتر ہے ان میں سے ایک یہ ہے اگر نماز شب کو چھوڑدے تو دنیا میں دولت اور رزق سے محروم ہوتا ہے چنانچہ اس مسئلہ کو امام موسی ابن جعفر علیہ السلام نے یوں بیان فرمایا :

''فاذ احرم صلاةاللیل حرم بها الرزق ''(١)

اگر کوئی شخص نماز شب انجام دینے سے محروم رہے تو وہ شخص دولت اور روزی سے محروم ہوجاتا ہے ۔

اعتراض وجواب

بے شک معصوم علیہ السلام کا کلام حکمت اور حقیقت سے خالی نہیںہے

____________________

(١) بحار ج ٨٧

۱۴۲

لیکن دور حاضر میں دنیا کی آبادی چھ ارب سے زیادہ بتائی جاتی ہے لیکن اس آبادی میں سے صرف ایک ارب مسلمان ہیں جن میں سے بہت کم انسان ہے جو پابندی کے ساتھ نماز شب انجام دینے والے ہوں لیکن دولت اور سرمایہ کے حوالے سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ نماز شب پڑھنے والوں سے نہ پڑھنے والے حضرات کی جیبیں زیادہ گرم ہیں لہٰذا امام علیہ السلام کا یہ فرمان دور حاضر کی حالات کے ساتھ سازگار نظر نہیں آتا ۔

جواب :

نظام اسلام ایک ایسا نظام ہے کہ جس میں تمام شبہات اور اعتراضات کا جواب ملتا ہے لہٰذا اگر ایسا اعتراض دشمنی اور عناد کی بنیاد پر نہ ہو تو قابل توجیہ ہے یعنی دولت اور رزق کی دو قسمیں ہیں پہلی قسم کی دولت اس طرح کی ہے جو انسان تلاش اور کوشش کرنے کے نتیجہ میں مل جاتی ہے کہ جس میں مسلم غیر مسلم نماز شب پڑھنے والے نہ پڑھنے والے کا آپس میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ حقیقت میں یہ دولت اور روزی نہیں ہے بلکہ کمائی اور ہمت و زحمت کا نتیجہ ہے دوسری قسم کی دولت اس طرح کی ہے جو انسان کی تلاش میں خود آتی ہے ایسی دولت اور رزق کو خدا نے اپنے مخصوص بندوں کے لئے مقرر کیاہے۔

لہٰذا ہمارا عقیدہ ہے کہ انبیاء اور اوصیاء علہم السلام جووہ چاہتے تھے مل جاتا تھا پس اگر کوئی شخص نماز شب سے محروم ہو تو وہ ایسی دولت سے محروم رہتا ہے لہٰذا معصوم ؑکا کلام اور دور حاضر کے حالات میں کوئی ٹکراو نہیں ہے ۔

۱۴۳

دوسرا منفی نتیجہ:

اگر ہم ایک انسان کامل اور باشعور ہستی ہونے کی حیثیت سے ائمہ معصومین ؑکی سیرت کا بغور مطالعہ کرلے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ جو مؤمن نماز شب جیسی بابرکت عبادت کو انجام دینے سے محروم رہے ہیں تو ان سے پیغمبر اکرم )ص( اور ائمہ معصومین علیہم السلام ناراضگی کا اظہار فرمایاہے چنانچہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :

''لیس من شیعتنا من لم یصلی صلاة اللیل ''(١)

یعنی وہ شخص ہمارے پیروکار نہیں ہے جو نماز شب انجام نہیں دیتا اسی طرح دوسری روایت میں آپ نے فرمایا

''لیس منا لم یصلی صلاة اللیل ''(٢)

وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو نماز شب انجام نہیں دیتا۔

تیسری روایت میں پیغمبر اکرم )ص( نے فرمایا :

''یاعلی علیک بصلاة اللیل ومن استخف بصلاة اللیل فلیس منا ۔''

''اے علی میں تمہیں نماز شب انجام دینے کی نصیحت کرتا ہوں اور وہ شخص جو نماز شب کو اہمیت نہیں دیتا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔''

پس ان روایات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نماز شب کا ترک کرنا رسول اکرم )ص(اور ائمہ اطہار کی ناراضگی کا باعث ہے ۔

____________________

(١)بحار ج ٨٧

(٢) وسائل ج ٥.

۱۴۴

پانچویں فصل:

نماز شب پڑھنے کا طریقہ

نماز شب مشہور کے نظریہ کے بناء پر گیارہ رکعات ہیں کہ اس مطلب کو متعدد صیح السند روایات میں بیان کیا گیا ہے نماز شب انجام دینے کے طریقے ہیں:

١) آسان اور مختصر طریقہ۔

(٢) مفصل اور مشکل طریقہ۔

آسان اور مختصر طریقہ یہ ہے کہ جس میں نماز شب کے مستحبات کے بغیر اختصار کے ساتھ انجام دیا جاتا ہے کہ یہ طریقہ ہر خوش نصیب مؤمن کے لئے مفید اور آسان ہے یعنی اس طریقہ کے ذریعے ہر مؤمن چاہے وہ علمی ودینی مسائل سے بخوبی آگاہ نہ بھی ہوپھر بھی اس طریقہ کے ساتھ نماز شب انجام دے سکتا ہے وہ طریقہ یہ ہے کہ ہر مؤمن و مؤمنہ آدھی رات سے لے کر آذان فجر تک کے درمیانی وقت میں ان گیارہ رکعات میں سے آٹھ رکعات نمازشب کی نیت کے ساتھ سورہ حمد کے بعد جوبھی سورہ پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے اور ہر دوسری رکعت کی قرائت سے فارع ہونے کے بعد قنوت بجالائے جس میں جو دعا پڑھنا چاہے پڑھ سکتا ہے۔

۱۴۵

١۔نماز شفع نماز شفع اور پھر نماز شب کی آٹھ رکعات سے فارغ ہونے کے بعد دورکعت نماز شفع کی نیت سے بجالائے ان دورکعتوں میںبھی ''الحمد ''کے بعد جو بھی سورہ چاہے پڑھ سکتے ہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں سورۃ حمد کے بعد سورۃ فلق اور دوسری رکعت میں حمدکے بعد سورۃ والناس پڑھی جائے اور دوسری رکعت کی حمدو سورۃ سے فارغ ہونے کے بعد رکوع سے پہلے قنوت میں یہ دعا پڑھنا مستحب ہے:

''اللهم اغفرلنا ورحمنا وعافنا وعف وعنا فی الدنیا والاخرة انک علی کل شی قدیر''

(ترجمہ ) اے خداوندا ہمارے گناہوں کو معاف فرمااور ہم پر رحم اور ہمیں سلامتی کی نعمتیں اور ہم سے دنیا وآخرت دونوں میں درگزر فرما کیونکہ تو ہی ہر چیز پر قادر ہے لیکن اگر یہ دعا اور سورۃالناس وسورہ فلق یادنہ ہو تو کسی کاغذ پر لکھ کر بھی پڑھ سکتا ہے نیز اگر کوئی شخص پڑھا لکھانہ ہو تو وہ حمد کے بعد جوبھی سورۃاور قنوت میںجو بھی دعا پڑھنا چا ہے پڑھ سکتا ہے ۔

٢۔نماز وترپڑھنے کا طریقہ

پھر جب نماز شفع سے فارغ ہوئے تو ایک رکعت نماز وتر کی نیت سے کھڑے ہو کر بجالائے اس میں حمد کے بعد تین دفعہ سورۃ توحید اور ایک ایک دفعہ سورۃ والناس اور سورۃ فلق پڑھے پھر قنوت میں یہ دعا پڑھے:

''لااله الاالله الحلم الکریم الاله الا الله العظیم سبحان الله رب السموات السبع ورب الارضین البسع وما بینهن وهو رب العرش العظیم ولسلام علی المرسلین والحمد لله رب العالمین ''

(ترجمہ)یعنی سوائے ذات باری تعالی کے کوئی معبود نہیں ہے جو بہت بڑی عظمت کا مالک ہے کہ وہ خدا منزہ ہے جوسات آسمانوں اور زمینوں اور جوان کے مابین پائی جانے والی مخلوقات ہیں سب کا مالک ہے اور عرش عظیم کا مالک ہے اور تمام انبیاء پر سلام ہو اور سارے حمدوثناء کا سزاوار خدا ہی ہے کیونکہ وہی پوری کائنات کا مالک ہے

۱۴۶

اس دعا کے بعد مزید اگر خدا سے رازو نیاز کرناچاہے تو مناسب ہے ستر دفعہ'' استغفراللہ ربی واتوب الہ'' کا ذکر تکرار فرمائے کیونکہ پیغمبر اکرم سے منقول ہے آپ اس ذکر کو تکرار فرماتے تھے پھر سات دفعہ یہ دعا پڑھے :

هذامقام العائذبک من النار

یعنی اے خداوند یہ وہ مقام ہے جہان تجھ سے قیامت کے دن جہنم آگ سے پناہ مانگتا ہوں پھر اس ذکر کے بعد مزید دعا کرنا چاہے تو تین سومرتبہ العفو العفو کا ذکر تکرار کریں اور چالس مومنین کے نام لینا دشوار ہو تو اجمالی طور پر ''اللھم اغفراللمومنین والمومنات'' پڑھے یہی کا فی ہے ان اذکار سے فارغ ہونے کے بعد اپنی حوائج شرعیہ کی روائی اور دفع مشکلات کے لئے دعا کرے انشاء اللہ خداوند مستجاب فرمائیں گے کیونکہ تمام مستحباب عبادات کا خلاصہ نمازشب ہے نماز شب کا خلاصہ نماز وتر ہے کہ جس میں خدا نے دعا مستجاب ہونے کی ضمانت دی ہے لیکن اگر کسی کو نماز وتر کے قنوت میں ذکر شدہ دعائیں پڑھنے کی فرصت نہ ہویا کوئی مشکل پیش ہو تو جتنی مقدار ہوسکے انجام دیجئے کافی ہے ۔

نماز شب پڑھنے کا دوسرا طریقہ

یہ طریقہ پہلے طریقہ کی بہ نسبت مفصل اور مشکل ہے اسی وجہ سے اس طریقہ کو خواص کا طریقہ کہا جاسکتا ہے اور اس طریقہ کی خصوصیت یہ ہیں کہ ائمہ معصومین سے کچھ خاص دعائیں منقول ہیں ان کو پڑھنا مستحب ہے لہٰذا جب نمازی نماز شب کےلئے نیند سے جاگے تو سب سے پہلے خدا کو سجدہ کرے اس سجدہ کی کیفیت کو پیغمبر اکرم سے یوں نقل کیا گیا ہے کہ پیغمبر اکرم جب بھی نماز شب کی خاطر نیند سے بیدار ہوتے تھے تو سب سے پہلے خدا کو سجدہ بجالاتے تھے اور سجدہ میں یہ دعا پڑھتے تھے ۔

''الحمد لله الذی احیانی بعد اماتنی والیه النشور والحمد لله الذی رد علی روحی لاحمد ه واعبده ۔''

یعنی تمام حمد وثناء کی مستحق وہ ذات ہے کہ جس نے مجھے مارنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا اور حشرو نشر بھی اسی کی طرف سے ہے اور تمام حمدوثناء کا مستحق وہ خدا ہے جس نے مجھے میری روح دوبارہ واپس کی تاکہ میں اس کی حمد اور عبادت کرسکوں

۱۴۷

پھر جب سجدہ سے سراٹھائے تو کھڑے ہو کریہ دعا پڑھے :

''اللهم اعنی علی هول المطلع ووسع علی المضجع وارزقنی خیر ما بعد الموت ''

(ترجمہ) پروردگارا قیامت کے ہولناک عذاب پر میری مدد کراور میری قبر میرے لئے تنگ نہ کر اور مجھے مرنے کے بعد نیکی اور خیر سے مالا مال فرما پھر اس دعا سے فارغ ہونے کے بعد قرآن کریم کے سورۃ آل عمران کی آیت١٨٩ سے لے کر ١٩٤تک کی آیات کی تلاوت کرے یعنی:'' ان فی خلق السموت سے لاتخلیف المیعاد'' تک کی تلاوت کرے پھر ان تمام مقدماتی امور سے فارع ہونے کے بعد وضو کرکے نماز شب کےلئے تیار ہوتو اس وقت یہ دعا پڑھے جو حضرت امام سجاد سے منسوب ہے کہ آپ نصف شب کے وقت قرأت کرتے تھے۔

''الهٰی غارت نجوم سمائک ونامت عیون انامک وهدأت اصوات عبادک وانامک وغلقت الملوک علیها ابوابها وطاف علیها حراسها واجتمعوا عمن سالهم حاجة اوینتجع فهم قائدة وانت الهٰی حتی قیوم لاتاخذک سنة ولانوم ولاشفعک شییئ عن شییئ ابواب سمائک لمن وعاک مفتحات وخزآئنک غیر معلقات وابواب رحمتک غیر محجوبات وفوائدک لمن سلئک غیر محظورات بل هی مبذولات الهٰی انت الکریم الذی لاترد سائلامن المومنین سئلک ولاتحتجب عن احد منهم ارادک ولعزتک وجلالک ولاتحتزل حوائجهم دونک ولایقبضها احد غیرک اللهم وقد ترانی ووقوفی قلبی وما یصح به امراخرتی ودنیائی اللهم ان ذکر الموت واهوال المطلع والوقوف بین یدیک ''.....(١)

(ترجمہ ) اے میرے مولا اس وقت تیرے آسمان کے ستارے ڈوبنے کی طرف مائل ہیں اور تیرے مخلوق کی آنکھیں نیند سے بھری ہوئی ہیں اور تیرے بندوں اور حیوانوںکی آوازیں خاموش ہے اور بادشاہوں نے اپنے محلوں کے دروازے آرام وسکون کی خاطر بند کئے ہیں اور ان کے محافظین حفاظت کے کاموں میں مصروف ہیں اور (اس وقت ) وہ لوگ جنہیں کسی اور سے کوئی حاجت طلب ہویا کوئی نفع ملنے کی امید ہو وہ بھی سکون سے مالا مال ہیں اے میرے مولا صرف توہی ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے کہ جس پر کبھی نیند کا غلبہ نہیں ہو سکتا اور تیرے اسمان کے

____________________

(١)فضائل نماز شب.

۱۴۸

راستے دعا کرنے والوں کےلئے کھلے ہوے ہیں اور تیرے خزانے اور تیری رحمت کے در وازے کسی سے مخفی نہیں ہے۔

اور جو بھی تمہارے احسان اور نیکی کا خواہان ہو اس سے دئیے بغیر نہیں رہتے اے میرے مولا تیری ذات وہ کریم ذات ہے جس سے اگر کوئی مؤمن درخواست کرے تو اس سے ناامید نہیں کرتا اور مؤمنین میں سے کوئی دعا کرے تو مستجاب کرنے سے دریغ نہیں فرماتا تیری ذات اور تیری عزت کی قسم توہی مؤمنین کے حوائج کو پورا کرتا ہے اور انہیں پورا کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں فرماتا اور تیرے علاوہ کوئی میری حوائج کو رواکرے تو پھر بھی نیاز مند ہوں اے میرے اللہ تو ہی میری بے بسی اور ذلت وخواری کو دیکھ رہا ہے اور میرے وطن سے تو ہی آگاہ ہے ۔

اور میرے دل کے مطالب اور ان چیزوں سے جو میری دنیوی اور اخروی زندگی کے لئے مفید ہیں تو ہی آگاہ ہے پروردگارا موت اور قیامت کی سختیوں اور تیری بارگاہ میں حساب وکتاب کی یادنے مجھے کھانے پینے کی لذتوں سے محروم کردیا ہے اور میری زبان خشک ہوچکی ہے اور میں اپنے بستر پر چین سے سونہیں سکتا لہٰذا میں نے اپنے آپ کو نیند سے محروم کررکھا ہے کیونکہ وہ شخص کیسے سو سکتا ہے کہ جس کے پاس ملک الموت شب وروز موت کا پیغام لے کر آرہا ہو ایک ہوشمند انسان چین سے نہیں سوسکتا کیونکہ اسے علم ہے قبض روح کرنے والا فرشتہ کبھی نہیں سوتا اور وہ ہر لحظ اس کی روح کوبدن سے الگ کرنے کی تلاش میں کوشاں ہے ۔

۱۴۹

پھر اس دعا کی قرآئت کے بعد مستحب ہے رخساروں کو خاک پر رکھ کریہ دعا پڑھے:

''اسئلک الروح والراحه عندالموت والعفو عنی حین القاک ۔''

(ترجمہ)یعنی میں تجھ سے موت کے وقت رحمت اور راحت کا خواہشمند ہوں اور قیامت کے روز حساب وکتاب کے موقع پر درگزر کا خواہاں ہوں .یہ دعا اس حالت میں پڑھنا امام سجاد علیہ السلام کی سیرت میں سے ذکر کیا گیا ہے اور نماز شب پڑھنے سے پہلے دو رکعت نمازبھی مستحب ہے پہلی رکعت میںحمد کے بعد سورۃ توحید اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورۃقل یاایها الکٰفرون پڑھی جاتی ہے کہ یہ نماز بھی امام سجاد علیہ السلام کی تعلیمات میں سے ہے کہ امام نماز شب پڑھنے سے پہلے ان دورکعتوںکو بجالاتے تھے جب مذکورہ دعا اور نماز سے فارغ ہوجائے تو یہ دعا پڑھے کہ اس دعا کو جناب شیخ صدوق نے اپنی گراںبہا کتاب ''امالی '' میںابی درد اسے روایت کی ہے کہ امام المتقین حضرت علی علیہ السلام نماز شب سے پہلے یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔

''اللهم کم من موبقه .....''.(١)

اس کا ترجمہ یہ ہے اے میرے مولا کتنے گناہ مجھ سے سرزد ہوچکے ہیں جو

____________________

(١) کتاب فضائل نماز شب

۱۵۰

میری تباہی اور بربادی کا سبب ہے لیکن تونے ہی ان پر عذاب کرنے سے درکذار کیا اور کتنے جرم مجھ سے سرزد ہوئے ہیں کہ انہیں تیرے کرم کے ذریعے مخفی کررکھا ہے اے میرے مولا تیری نافرمانی میں طویل عمر گزاری ہے اور تیرے حساب کے دفتر میں میرے بہت بڑے جرائم لکھے جاچکے ہیں لیکن صرف تیری بخشش اور درگزر سے ناامید نہیں ہوں اور صرف تیری رضاوخشنودی کی امید رکھتا ہوں اے میرے مولا جب تیرے عفو کا تصور کرتا ہوں تو مجھے اپنے گناہ اور جرم خفیف نظر آتا ہے لیکن جب تیری طرف سے ہونے والی عقاب یاد آتا ہے تو میں بہت بڑی مشکل میں گرفتار ہوجاتاہوں اور جب مجھے اپنے نامہ اعمال میں گناہوں کے جمع ہونے کا خیال آتا ہے تو پریشانی سے دوچار ہو جاتا ہوں لہٰذا یہ تمہارا ہی حکم ہے کہ گنہگار کو سزادی جائے ''آہ ''کتنا سخت مشکل ہے کہ اس سے کوئی نجات دینے کی قدرت نہیں رکھتا اور کوئی رشتہ دار اس سے بچانے کا ذریعہ نہیں ہوسکتا ''آہ '' اس آگ کی سختی کو کیسے تحمل کروں گا جب کہ اس آگ کی وجہ سے میرا جگرکباب بن چکا ہوگا ''آہ''اس آگ سے نجات کا طلب گار ہوگا۔

۱۵۱

جس کے شعلوںکی وجہ سے پورا بدن جل کر نابود ہو چکا ہوگا ان تمام امور سے فارغ ہونے کے بعد نماز شب انجام دینے کےلئے آمادہ ہوگا اور نمازشب شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھے :

''اللهم انی اتوجه الیک بنبیک نبی الرحمه واله واقد مهم بین یدی حوائجی فجعلنی بهم وجیها فی الدنیا والاخرة ومن المقر بین اللهم ارحمنی بهم ولاتعذبنی بهم واهدنی بهم ولا تفلنی بهم وارزقنی بهم ولاتحرمنی بهم واقض لی حوائج الدنیا والا خراة انک علی کل شئی قدیر وبکل شئی علیم ۔..''(١)

(ترجمہ)اے میرے مولا تیری درگاہ کی طرف تیرے بنی جو رحمت بن کر لئے ہیں اس کے واسطے متوجہ ہو اہوں اور اپنی حوائج کی روائی کے لئے ان حضرات کو پیش کرتا ہوں پس ان کی برکت سے دنیا وآخرت دونوں میں مجھے آبرومند اور مقرب بندوں میں سے قرار دے اے میرے مولا محمد وال محمد کے صدقہ میں مجھ پر رحمت نازل فرما اور مجھے عذاب سے نجات دے اور ان ہستیوں کے ذریعے میری ہدایت کراور گمراہی سے نجات دیں اور میرا رزق مجھے نصیب فرما اور میری دنیوی واخروی حاجتوں کو پورا فرما کیونکہ تو ہی ہر چیز پر قادر اور ہر چیزوں سے باخبرہے ، پھر ان دعاؤں سے فارغ ہونے کے بعد نماز شب کی نیت سے آٹھ رکعات نماز شروع کریں پہلی دورکعت کو شروع کرنے کے موقع پر تکبیرۃ الاحرام کے ساتھ مزید چھ تکبیر مستحب ہے پھر پہلی رکعت میں حمد کے بعد سورۃ توحید کو تین دفعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ قل یاایھاالکٰفرون ایک دفعہ پڑھکر قنوت

____________________

(١)فضائل نماز شب.

۱۵۲

اور رکوع وسجود پھر سلام انجام دینے کے باقی چھ رکعتوں میں حمد کے بعد قرآن کے کوئی بھی سورۃ پڑھے کافی ہے لیکن طویل سورے کا پڑھنا زیادہ مستحب ہے ۔

٤۔قنوت

قنوت کو نمازوں میں بہت اہمیت حاصل ہے اگر چہ تمام علماء ومجتھدین کا اتفاق ہے کہ قنوت ہر نماز میں مستحب ہے چاہے واجی نماز ہو یا مستجی دوسری رکعت کے حمد وسورۃ کے بعد رکوع سے پہلے قنوت مستحب ہے سوائے نماز وتر کے کہ انشاء اللہ اس کا ذکر عنقریب کیا جائے گا اور قنوت میں جوبھی دعا چاہے پڑھ سکتا ہے اگر چہ بہتریہ ہے کہ وہ دعائیں جو ائمہ معصومین اور انبیاء علیہم السلام سے منقول ہےں وہ پڑھی جائےں، چنانچہ مرحو م کلینی نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے سند معتبر کے ساتھ نقل کیا ہے کہ امام جعفر صادق علیہم السلام نے فرمایا کہ نمازوں کے فنوت میں یہ دعا پڑھنا مستحب ہے:

''اللهم اغفرلنا وارحمنا وعافنا وعف عنا فی الدینا والاخرة انک علی کل شئی قدیر''

۱۵۳

اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ اگر قنوت میں صرف تین دفعہ سبحان اللہ کہیں توبھی کافی ہے اگر چہ مفصل اور لمبی دعا کا پڑھنا زیادہ افضل ہے چنانچہ اس مطلب کو پیغمبر اکرم سے یوں نقل کیا گیا ہے

''اطوالم قنوتا فی دار الدنیا اطولکم راحة فی یوم القیامة'' (١)

ترجمہ :قیامت کو سب سے زیادہ ارام اور سکون اس شخص کو ملے گا جو سب سے لمبی دعائیں قنوت میں پڑھتا رہا ہو لیکن اما م جعفرصادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ نوافل اور نمازشب کے قنوت میں یہ دعا پڑھنا زیادہ سزاوار ہے:

''اللهم کیف ادعوک وقد عصیتک وکیف لا ادعوک وقد عرفت حبک فی قلبی ...''(٢)

نیز نماز شب کے قنوت میں امام رضا علیہ السلام سے یہ دعا بھی منقول ہے اللھم ان الرجی بسعۃ رحمتک(٣)

پھر نماز شب کی آٹھ رکعت نماز کے بعد دورکعت نماز شفع شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھنا مستحب ہے :

''اللهم انی اسائلک ولم یسل مثلک ....''(٤)

جب اس دعا سے فارغ ہو تو اپنی حوائج شرعیہ کا ذکر کریں اور تسبیح حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا )پڑھیں پھر دو سجدہ شکر انجام دیں جس میں یہ دعا پڑھنا مستحب امام سجاد علیہ السلام سے منقول ہے۔

'' الهٰی وعزتک وجلاللک وعظمتک ....''(٥)

____________________

(١) من لایحضر الفقیہ

(٢)فضائل نماز شب

(٣) کتاب فضائل نماز شب

(٤)فضائل نماز شب. (٥)فضائل نماز شب.

۱۵۴

نماز شفع پڑھنے کا دوسرا طریقہ

نماز شفع دورکعتوں پر مشتمل ہے جو نماز شب کی آٹھ رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد پڑھی جاتی ہے پہلی رکعت میں حمد کے بعدسورہ فلق دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورۃوالناس پڑھنے کے بعد رکوع سے پہلے قنوت میں یہ دعا پڑھیں۔

''اللهم اغفرلنا وارحمنا وعافنا وعف عنی فی الدنیا والاخرة انک علی کل شئی قدیر ۔''

پھر نماز شفع سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھنا مستحب ہے ۔

الٰی ترض لک فی هذا اللیل ۔.....(١)

نماز وتر پڑھنے کا دوسراطریقہ ۔

جب نماز شب اور نماز شفع سے فارغ ہوا تو نماز وتر کی نیت سے ایک رکعت انجام دینا جس کا تفصیلی طریقہ یہ ہے نیت کے دوران قیام کے موقع پر سات تکبیروں سے آغاز کریں پھر حمد کے بعد تین دفعہ سورہ توحید ایک دفعہ سورہ فلق ایک دفعہ سورۃ والناس پڑھنے کے بعد قنوت میں یہ دعا پڑھے:

''لااله الا الله الحلیم الکریم الاله الاالله العلی العظیم

____________________

(١)فضائل نماز شب

۱۵۵

سبحان الله رب السموت السبع ورب الارضین السبع وما فیهن ومابینهن ورب العرش العظم والسلام علی المرسلین والحمد لله رب العالمین''

یعنی ذات باری تعالی کے سوا کوئی معبود جو حلم وکرم کا مالک ہے نہیں ہے نیز کوئی معبود نہیں ہے سوائے اللہ تبارک وتعالی جو بہت بڑی عظمت کا مالک ہے کہ وہ خدا منزہ ہے جو سات آسمانوں اور زمینوں کے علاوہ ان کے مابین موجود مخلوقات کا مالک ہے اور عرش عظیم کا مالک بھی ہے تمام انبیاء پر سلام ہو اور تمام حمدو ثناء کا سزاوار خدا ہی ہے کیونکہ وہی پوری کائنات کا مالک ہے ۔

اس دعا کے بعد ''استغفراللہ ربی واتوب الہ ۔'' ٧٠ستر دفعہ پڑھیں اس کے بعد سات دفعہ ''ہذا مقام العائیذبک من النار '' پرھا جاتا ہے یعنی (اے خداوند یہ جہنم کی آگ سے پناہ مانگنے کا مقام ہے پھر اگر وقت کے دامن میں گنجائش ہو تو تین سو مرتبہ ''العفو العفو '' پڑھیں اور چالیس مومنین کے نام لے کران کی مغفرت کے لئے دعا مانگیں لیکن اگر چالیس مومنین کا الگ الگ نام لینا دشوار ہو تو اجمالی طور پر یہ کہیں تو کافی ہے۔

''اللهم اغفرالمؤمینین والمومنات ''

پھر ان دعاؤں سے فارغ ہونے کے بعد اپنی حوائج شرعیہ کی روائی اور دفع مشکلات کے لئے دعا مانگیں انشاء اللہ خدا مستجات فرمائے گا کیونکہ تمام مستحب عبادات کا خلاصہ نماز شب ہے نماز شب کا خلاصہ نماز وترہے کہ جس میں خدانے نمازی کی دعا قبول فرمانے کی ضمانت دی ہے

۱۵۶

لیکن اگر نماز وتر کے قنوت میں ذکر شدہ دعائیں پڑھنے کی فرصت نہ ہو تو جتنی مقدار ہوسکے دعا پڑھے کا فی ہے اور اگر وقت ہوا تو قنوت میں یہ دعا بھی مستحب ہے:

''اللهم انت الله نور السموت والارض وانت الله زین السموت والارض وانت الله جمال السموت والارض .....''(١)

پھر سات دفعہ یہ دعا پڑھیں:

''استغفر الله الذی لااله الا هو الحی القیوم بحمیع الظلمی وجرمی واسرا فی علی نفسی واتوب الیه ...''(٢)

(ترجمہ) یعنی میں اس ذات سے کہ جس کے سواء کوئی معبود نہیں ہے جو ہمیشہ زندہ رہنے ولا ہے ان تمام ظلم وستم اور جرائم جو میں نے اپنے نفس پر کیا ہے ان سے مغفرت مانگتا ہوں اور اسی ذات ہی کی طرف لوٹ کر آتا ہے ۔

ان اذکار سے فارغ ہونے کے بعد قنوت میں یہ دعا بھی پڑھ سکتے ہیں۔

'' رب اساء ت وظلمت نفسی وبئس ماصنعت وهذه یدائی یا رب جزاء بما کسبت وهذه رقبتی خاضعة لما اتیت وهاانا

____________________

(ا)فضائل نماز شب

(٢)فضائل نماز شب.

۱۵۷

ذابین یدیک فخذنفسک من نفسی الرضا حتی تراضی لک العتبا لااعود ....''(١)

(ترجمہ ) اے میرے مالک میں برائی کامر تکب رہا ہوں اور اپنے اوپر ظلم کرتا رہا ہوں اور جو کچھ کیا برا کیا اے میرے مالک یہ جو گناہ میں نے ہاتھوں سے کئے ہیں ان کی سزا کے لئے میرے ہاتھ حاضرہے گردن ہے یہ مرا جو تمہاری بارگاہ میں کی ہوئی برائیوں کی سزا جھیلنے کے لئے جھکی ہوئی ہے پالنے والے میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں اے مولا مجھ سے راضی ہوجا میں دوبارہ گناہ کا مرتکب نہیںہوگا پھر اس کے بعد یہ دعا پڑھے :

''رب اغفرلی وارحمنی وتب علی انک انت التواب الرحیم ۔...''(٢)

اوریہ دعا بھی امام سجاد علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو نماز وتر کے قنوت میں آپ پڑھا کرتے تھے :

''سیدی سیدی هذا یدی قدمدد تهما الیک بالذنوب مملوة وعینای بالرجاء ممدوة ''(٣)

لیکن اگر وقت کم ہوتو جس قدر ممکن ہو سکے وترکے قنوت میں دعا کرے

____________________

(١)فضائل نماز شب

(٢)فضائل نماز شب

(٣) کتاب فضائل نماز شب

۱۵۸

جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہوا اگر یہ دعائیں یاد نہ ہوں تو لکھ کر یا کسی کتاب کو دیکھ کر بھی پڑھی جاسکتی ہے لیکن اگر وتر کے قنوت میں صرف یہ دعا پڑھیں تب بھی کافی ہے ۔

''اللهم ان الذنوب تکف ایدینا عن ابنسا طها الیک باالسوال والمداومة علی المعاصی تمنعنا عن التضرع والا بتهال والرجاء یُحِثْنٰا علی سوالک یا ذالجلال فان لم تعطف السید علی عبده فممن یبتغ النوال فلا ترد اکفنا المتصرع الیک الا ببلوغ الا مال وصل الله علی اشرف الا نبیاء والمرسلین محمد وآله الطاهرین ''(ا)

اے اللہ گناہوں کی کشرت کی وجہ سے ہم ہاتھوں کو تیری درگاہ میں مشکلات کی برطرفی کے لئے بلند نہیں کرسکتے اور گناہوں پر اصرار کے سبب سے دعا کے وقت گریہ وزاری سے محروم ہے اے ذوالجلال تیری امید نے مجھے درخواست کرنے پر آمادہ کیا ہے لہٰذا اگر مولاء غلام پر احسان نہ کرے تو پھر کون ہے کہ جس سے معافی کی درخواست کی جائے بس اے مولا ہم اپنے ہاتھوں کو جوانکساری کے ساتھ تیری درگاہ میں بلند کئیے ہوئے ہیں آرزؤں کے پورا ہونے سے پہلے خالی واپس نہیں کرے گا اور خدا کا درود رسولوں اور نبیوں میں سے افضل حضرت محمد (ص) اور ان کی پاکیزہ آل پر پھر اس کے بعد رکوع بجالائیں اور سجدے

____________________

(ا)فضائل نماز شب.

۱۵۹

میں یہ دعا پڑھیں:

''هذا مقام من حسناته نعمته منک وسیاته بعمله وذنبه عظم وشکره قلیل ....''(١)

پھر تشہد اور سلام کے بعد تسبیح حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) پڑھنے کے بعد وتر کی تعقیبات میں یہ دعا جو دعائے حزین کے نام سے معروف ہے پڑھی جائے: ''اناجیک یاموجود فی کل مکان لعلک تسمع ندائی فقد عظم جرمی ....''(٢)

اس دعا سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ شکر میں یہ دعا پڑھے:

''اللهم وارحم ذلتی بین یدیک ....''(٣)

اس دعا سے فارغ ہونے کے بعد صحیفہ سجادیہ کی دعا نمبر ٣٢ کا پڑھنا بھی مستحب ہے اور امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے نماز شب سے فارغ ہونے کے بعد اس دعا کا تین دفعہ پڑھنا مستحب ہے:

''سبحان ربی الملک القدوس العزیز'' پهر ''یاحی یاقیوم یابر یارحیم یاغنی یا کریم ارزقنی من التجارة اعظمها فضلا واوسعهار زقا وخیرها لی عافیة فانه لاخیر فیها لاعافیة له ۔''

____________________

(١)فضائل نماز شب

(٢) کتاب فضائل نماز شب

(٣) کتاب فضائل نماز شب

۱۶۰