فلسفہ نماز شب

فلسفہ نماز شب0%

فلسفہ نماز شب مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 179

فلسفہ نماز شب

مؤلف: محمد باقرمقدسی
زمرہ جات:

صفحے: 179
مشاہدے: 73355
ڈاؤنلوڈ: 2154

تبصرے:

فلسفہ نماز شب
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 179 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 73355 / ڈاؤنلوڈ: 2154
سائز سائز سائز
فلسفہ نماز شب

فلسفہ نماز شب

مؤلف:
اردو

٣۔رحمت الٰہی کا ذریعہ

اسی طرح نماز شب کے مادی فوائد اور دنیوی زندگی سے مربوط نتائج میں سے ایک یہ ہے کہ نماز شب پڑھنے سے رحمت الٰہی شامل حال رہتی ہے چنانچہ اس مطلب کی طرف آپ نے یوں اشارہ فرمایا وتعرض للرحمۃ نماز شب پڑھنے سے رحمت الٰہی ہمیشہ شامل حال ہوجاتا ہے کہ معمولاً رحمان اور رحیم کے بارے میں مفسرین نے کہا ہے کہ ان دو لفظوں کے مابین فرق ہے اگرچہ مادّہ اور مآخذ کے حوالے سے دونوں ایک ہیں لہٰذا فرمایا رحمت صفت عام ہے جو دنیوی زندگی سے مربوط ہے اور رحیم صفت خاص ہے جو ابدی زندگی سے مربوط اور مؤمنین کے ساتھ مختص ہے اور شاید اس روایت میں رحمت سے مراد مؤمنین کے ساتھ مختص والی رحمت ہو۔

٤۔رضایت الٰہی کا سبب

نماز شب کے مادی فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ وہ رضایت الٰہی کے حصول کا سبب بنتی ہے کہ اس مطلب کی طرف یوں اشارہ فرمایا: ومرضاۃ للرب عزوجل کہ ایک ہی روایت میں کئی فوائد کی طرف اشارہ فرمایا ہے :

١۔ رحمت الٰہی شامل حال ہونے کا ذریعہ ہے ۔

٢۔ صحت اور تندرستی کاسبب ہے۔

٣۔ انبیاء اور نیک افراد کی سیرت پر گامزن اور اخلاق حسنہ سے منسلک ہونے کا باعث ہے کہ ان تمام نتائج اور فوائد دنیوی کی طرف امیر المؤمنین علیہ السلام نے بھی یوں اشارہ فرمایا:

۸۱

''قیام اللیل مصححة للبدن و مرضاة للرب عزوجل وتعرض للرحمة و تمسک بالاخلاق ۔''(١)

شب بیداری انسانی جسم کو تندرست رکھنے کا ذریعہ اور خداوند کی رضایت کا سبب اور رحمت الٰہی سے مستفیض اور اخلاق حسنہ سے متصف ہونے کا وسیلہ ہے لہٰذا نماز شب میں ہی انسان کی تمام کامیابیاں مخفی ہیں

٥۔نمازشب نورانیت کا سبب

نماز شب کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ نمازی کے چہرے پر نورانیت آجاتی ہے کیونکہ نماز شب نور ہے چنانچہ اسی مطلب کی طرف امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے یوں اشارہ فرمایا ہے:

''ماترکت صلاة اللیل منذ سمعت قول النبی صلاة اللیل نور فقال ابن الکواء ولا لیلة الهریر قال ولا لیلة الهریر'' (٢)

____________________

(١)بحار الانوار جلد ٨٧.

(٢)بحار الانوار ج٤١.

۸۲

یعنی جب میںنے پیغمبر اکرم)ص( سے یہ بات سنی کہ نماز شب نور ہے تو کبھی بھی میں نے نماز شب کو ترک نہیں کیا اس وقت ابن کواء نے پوچھا کیا آپ نے لیلۃ الہریر کو بھی نہیں چھوڑا آپ نے فرمایا لیلۃ الہریر کو بھی نہیں چھوڑا ۔

توضیح و تحلیل روایت:

اس روایت سے دومطلب کا استفادہ ہوتا ہے ۔

١۔ نماز شب کی اہمیت اور فضیلت۔

٢۔ نماز شب کا نور قرار دیا جانا کہ یہ مطلب توضیح طلب ہے جو نماز شب کے مادی فوائد میں سے ایک ہے اور پیغمبر اکرم)ص( نے اس روایت میں نماز شب کو نور سے تشبیہ دی ہے یعنی نور میں جو فوائد مضمر ہیں وہی نماز شب میں بھی پوشیدہ ہیں حقیقت نور کے بارے میں حکماء اور دیگر محققین کے آراء مختلف ہیں کہ جن کو بیان کرنا اور تجزیہ و تحلیل کرنا اس کتاب کی گنجائش سے خارج ہے کیونکہ حقیقت نور کا مسئلہ ایسا پیچیدہ مسئلہ ہے کہ جس کا خاکہ ہر عام و خاص کے ذہن میں ڈالنا بہت ہی مشکل ہے لہٰذا صرف یہاں اشارہ کرنا مقصود ہے کہ قرآن مجیدمیں خدا نے خود کو نور سے تعبیر کیا ہے اور قرآن کو بھی نور کہہ کر پکارا ہے اسی طرح پیغمبر اکرمؐ اور آئمہ معصومینؑ کو روایات اور آیات میں لفظ نور سے یاد کیاگیاہے نیزروایات میں علم اورنمازشب کو بھی لفظ نورسے تعبیرکیاگیاہے کہ ان چیزوں کو لفظ نور استعمال کرنے سے حقیقت نور کا تصور ذہن میں آجاتا ہے. یعنی نور ایک ایسی چیز ہے جو حق اور راہ راست کی نشاندہی کرے اور گمراہی اور ضلالت سے نجات دے. کیونکہ قرآن و سنت میں جن ہستیوں کو لفظ نور سے یاد کیا گیا ہے ان تمام کا کام راہ مستقیم کی نشاندہی کرنا اور لوگوں کو منزل مقصود پر پہنچانا ہے لہٰذا اگر کوئی شخص نبوت یا امامت کا دعویٰ کرے لیکن حق اور راہ مستقیم کی نشاندہی کرنے سے عاجز رہے تو اس کو کاذب کہا جاتا ہے لیکن اگر دعویٰ کے ساتھ ساتھ راہ مستقیم اور حق کی نشاندہی کرے تو امام اور نبی کہا جاتا ہے اسی طرح اگر کوئی علم کا دعویٰ دار ہو لیکن اس کا علم حق اور باطل کی تشخیص نہ دے سکے تو وہ علم نہیں ہے بلکہ اس کو ہنر کہا جائے گا. لہٰذا جن چیزوں کو قرآن اور روایات نے لفظ نور سے تعبیر کیا ہے وہ تمام حق اور راہ مستقیم کی تشخیص کا ذریعہ ہیں. اسی لئے نماز شب کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ نماز شب نور ہے یعنی حق اور راہ راست پر گامزن رہنے کا ذریعہ ہے۔

۸۳

٦۔نماز شب گناہوں کے مٹ جانے کا سبب

نظام ا سلام کے اصول و ضوابط اور احکام خداوندی کے خلاف انجام دئے جانے والے کاموں کو گناہ کہا جاتا ہے کہ جسکی حقیقت اور اقسام کے بارے میں علماء اور مجتہدین کے آپس میں اختلاف ہے. لہٰذا بعض مجتہدین اور علماء کا نظریہ یہ ہے کہ گناہ دو قسم کا ہے (١) کبیرہ (٢) صغیرہ ۔

چنانچہ اس مطلب کو حضرت استاد محترم آیت اﷲ فاضل لنکرانی حفظہ اﷲ نے درس کے دوران کئی دفعہ اشارہ فرماتے ہوئے کہا کہ گناہ کی دو قسمیں ہیں. (١) کبیرہ (١) صغیرہ جسکی دلیل یہ ہے کہ اگر آیات قرآنی سے استفادہ نہ ہوئے تو روایات صحیح السند واضح طور پر اس مطلب کو بیان کرتی ہے. لیکن باقی مفسرین اور ہمارے استاد محترم مفسر قرآن عارف زمان نمونہئ علم و تقویٰ حضرت آیت اﷲ جوادی آملی حفظہ اﷲ نے سورہئ آل عمران کی ایک آیت کی تفسیر میں فرمایا:

اگرچہ کچھ آیات اور روایت سے گناہ کی دوقسم ہونے کا احتمال دیا جاسکتا ہے لیکن حقیقت میں گناہ ایک ہے جو مختلف مراتب کے حامل ہے لہٰذا گناہ ایسی چیز ہے کہ جس سے انسان کی ضمیر، فطرت اور باطنی خداداد صلاحیتیں کھوجاتی ہیں اسی لئے گنہکاروں کو جتنا بھی نصیحت کی جائے اور امر بالمعروف ، نہی عن المنکر کیا جائے ان پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا چونکہ انسان پر نصیحت اور امر بالمعروف نہی عن المنکر کے اثر ہونے کے لئے کچھ خاص اعضاء اور مواد عطاء کئے گئے ہیں کہ وہ اعضاء اور مواد گناہ کی وجہ سے مردہ ہو جاتے ہیں. لہٰذا گناہ کے عادی ہونے کے بعد جتنا بھی انہیں نصیحت کی جائے وہ مثبت اثر کرنے سے محروم رہتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص گناہگار ہو اور نماز شب پڑھنے کی توفیق حاصل ہوجائے تو اس کا گناہ مٹ جاتا ہے اور بصیرت میں اضافہ اور انسان کا قلب دوبارہ زندہ ہوجاتا ہے کہ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ نصیحت کو قبول کرنے لگتا ہے اور اس طرح وہ روز قیامت عقاب و سزا سے نجات پاسکتا ہے کہ اس مطلب کو حضرت امام حعفر صادق علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا ہے:

۸۴

''فی قولہ ان الحسنات یذہبن السیأت صلاۃ المؤمن باللیل تذہب بما عمل بالنہار من الذنب ''(١)

آپؑ سے انّ الحسنات کے بارے میں پوچھا گیا تو آپؑ نے فرمایا ان کے مصادیق میں سے ایک مؤمن کی نماز شب ہے کہ جس کو انجام دینے سے انسان کے دن میں انجام دئے گئے گناہ ختم ہوجاتے ہیں ۔

اور اس طرح آیات میں بھی ہے کہ گناہ کبیرہ سے اجتناب کرنے کے نتیجہ میں گناہ صغیرہ مٹ جاتے ہیں ۔

تحلیل و تفسیر:

ممکن ہے کہ اس روایت سے کوئی اس شبہ کا شکار ہوجائے کہ اگر رات کو گناہ کا مرتکب ہوا تو وہ گناہ نماز شب انجام دینے سے معاف نہیںہوتا کیونکہ مذکورہ حدیث میں امامؑ نے فرمایا ہے کہ تذہب بما عمل بالنہار من الذنب کہ اس شبہ کا جواب اس طرح دیا جاسکتا ہے کہ نماز شب گناہ کو ختم کرنے کاذریعہ بیان کرنے والی روایات میں سے ایک یہی ہے کہ جس میں دن کے گناہوں کو ذکر کیا گیاہے لیکن دوسری روایات میں تمام گناہوں کا ذکر ہے لہٰذا اس روایت میں منحصر نہیں ہے تاکہ کوئی اشکال کرے۔

دوسرا جواب یہ ہے کہ باقی روایات سے قطع نظر یعنی اگر کوئی اور روایات

____________________

(١) الکافی جلد٢.

۸۵

اس مطلب پر نہ بھی ہو تو پھر بھی نماز شب تمام گناہوں کو معاف کرنے اور مٹانے کے اسباب میں سے ہونے پر ذکر شدہ روایت جو مورد اعتراض واقع ہوئی ہے دلالت کرتی ہے کیونکہ اس روایت میں امام )ع( نے فرمایا تذہب بما عمل بالنہار یہ جملہ توضیحی ہے نہ احترازی چونکہ انسان معمولاً گناہوں میں دن کے وقت مرتکب ہوجاتا ہے اسی وجہ سے روایت میں نہار کے قید کو ذکر فرمایا ہے. لہٰذا اگر کوئی شخص رات کو گناہ کرے یا دن کو دونوں گناہوں کو نماز شب انجام دینے کے نتیجے میں خدا معاف کردیتاہے مگر کچھ ایسے گناہ ہیں کہ جن کے بارے میں دلیل خاص ہے کہ اگر کوئی مبتلاہو تو کسی بھی اور نیک کام کے ذریعہ سے وہ معاف نہیں ہو سکتا جیسے اﷲ تعالیٰ کا شریک ٹہرانا یا معصوم بچے کا قتل کرنا وغیرہ

دوسری روایت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

''صلاة اللیل تکفّر ماکان من ذنوب النهار ۔''(١)

نماز شب گناہوں کو مٹادیتی ہے کہ جو معمولاً دن کو کئے جاتے ہیں. تیسری روایات پیغمبر اکرم)ص( نے فرمایا :

''ان قیام اللیل قربة الی اﷲ ومنهاة عن الاثم و تکفّر السیّآت ۔''(٢)

____________________

(١)تفسیر عیاشی ج٢ ص١٦٤

(٢) بحار ج٨٧، ص١٢٣.

۸۶

شب بیداری خدا سے قریب ہونے کا ذریعہ اور گناہوں سے بچنے کاوسیلہ ہے.

توضیح:

اس آخری روایت میں نماز شب کے تین فائدوں کی طرف اشارہ ملتاہے

١۔ گناہ سے بچنے کا وسیلہ ہے ۔

٢۔ خدا سے قریب ہونے کا ذریعہ ہے کہ ان دونوں مطالب کی طرف پہلے بھی اشارہ ہوچکا ہے ۔

٣۔ تکفّر السیّآت کہ اس مطلب کے بارے میں کئی روایات ذکر کی گئی ہے مزید تفصیلات انشاء اﷲ بعد میں آئیںگی

٧۔نماز شب خوبصورتی کا سبب

دنیامیںحسن وجمال اورخوبصورتی کاموضوع روزمرّہ زندگی میںبہت اہم موضوع ہے جس کے متعلق ہزاروں محققین نے اس مو ضوع پر کتابیںادرمقالات لکھے ہیںنیز ڈاکٹرز حضرات حسن وخوبصوتی کی نعمت کوزیادہ سے زیادہ کرنے کی خاطر سالوںسال اس موضوع پر تحقیق کرنے کے بعدنت نئی ایجادات کسی دوائی یا کریم کی صورت میں متعارف کراتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ جو خوبصورتی اور حسن و جمال کے لئے بہت مؤثر ہوتاہے یہی وجہ ہے لوگ ڈاکٹروں کے نسخے لیکر دکانوں اور میڈیکل اسٹوروں میں حسن و جمال اور خوبصورتی بڑھانے کی اشیاء کی خریداری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں چاہے غریب ہو یا امیر؛ یہ تمام شواہد خوبصورتی اور حسن و جمال کی اہمیت کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہیں لیکن عصر حاضر میں جب حسن و جمال کا ذکر آتا ہے تو عورتوں کے حسن و جمال کا فوراً ذہن میں تصور پیدا ہوتا ہے۔ لہٰذا مرد حضرات خیال کرتے ہیں کہ حسن و جمال کا موضوع صرف عورتوں کے ساتھ ہی مخصوص ہے جب کہ انسان دقت کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ ایسا خیال خام خیالی کا نتیجہ ہے کیونکہ اسلام میں ہر قول و فعل تابع دلیل ہے اور روایات و آیات جو حسن و جمال سے مربوط ہے ان میں حسن و جمال کا ذکر صرف عورتوں ہی کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ روایات اس کے برعکس دلالت کرتی ہیں یعنی خوبصورت اور حسین افراد کو خداوند عالم دوست رکھتا ہے چاہے حسین عورتیں ہو یا مرد۔

۸۷

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خوبصورتی کا موضوع عورتوں کے ساتھ مخصوص نہیں ہے لہٰذا مرد حضرات بھی اس نعمت سے مزین ہوسکتے ہیں لیکن حسن و جمال کی دوقسمیں ہیں۔

١۔ ذاتی خوبصورتی ۔

٢۔ عارضی خوبصورتی۔

یعنی ذاتی طور پر حسین نہیں لیکن اس کو حاصل کرنا چاہے تو کرسکتا ہے لیکن دونوں قسموں کی کیفیت اور راہ حل ڈاکٹروں کی نظر میں مختلف ہے اور ان کے لوازمات کا فراہم کرنا شاید ہر خاص و عام کے بس سے باہر ہو لہٰذا اگر آپ کسی خرچ اور زحمت اور کسی نسخے کے بغیر خوبصورتی کے حصول یا اپنی خوبصورتی کو مزید برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں تو ایسے خواہشمند افراد کے لئے ہم ایک ایسی نایاب کریم کا تعارف کراتے ہیں کہ شاید اس سے مؤثرتر کوئی اور پاؤڈر یا کریم حسن و جمال کےلئے دنیا میں دستیاب نہ ہو کہ اس بہترین کریم کا نام نماز شب ہے کہ جس کو پڑھنا شریعت اسلام میں مستحب ہے لیکن اس کو انجام دینے سے آپ کا چہرا دنیا اور اخرت دونوں میں حسین اور جمیل بن سکتاہے یہی نماز شب کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت ہے کہ جس کی طرف امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں اشارہ فرمایا ہے:

''صلاة اللیل تبیض الوجه و صلاة اللیل تطیب الریح و صلاة اللیل تجلب الرزق'' (١)

نماز شب انسان کے چہرے کو خوبصورت اور جسم کو خوشبودار اور انسان کی دولت و رزق میں اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔

تحلیل و تفسیر:

اس روایت میں امام جعفر صادق علیہ السلام نے نماز شب کے تین فوائد کا تذکرہ فرمایا ہے:

____________________

(١)علل الشرایع ص٣٦٣.

۸۸

١۔ نماز شب خوبصورتی کا سبب ہے ۔

٢۔ نماز شب خوشبودار ہونے کا ذریعہ ہے ۔

٣۔ دولت اور رزق ملنے کا سبب ہے ۔

تینوں فوائد لوگوں کی نظر میں بہت اہم ہیں اگر آپ دقت کریں تو کسی خرچ کے بغیر نماز شب کے ذریعہ قدرتی طور پر آپ کی دولت اور آپ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوجاتا جب کہ دولت مند بننے کی خاطر انسان پوری زندگی ہزاروں مشقتیں برداشت کرتاہے اسی طرح پیغمبر اکرم)ص( کی یہ حدیث مبارک بھی ہے کہ جس میں آپؐ نے فرمایا:

''من کثر صلاته باللیل حسن وجهه بالنهار'' (١)

اگر کوئی شخص نماز شب کثرت سے انجام دے تو دن کے وقت اس کا چہرہ حسین اور خوبصورت ہوجاتا ہے

تحلیل و تفسیر:

ان دونوں روایتوں کا آپس میں یہ فرق ہے کہ پہلی روایت میں جملہئ اسمیہ کی شکل میں کہ جو دوام اور ثبات پر دلالت کرتی ہے لیکن دوسری روایت میں جملہئ شرطیہ کے ساتھ خوبصورتی کا تذکرہ ہوا ہے اگر چہ نتیجہ کے حوالے سے دونوں روایتیں ایک ہیں کہ نمازشب چہرہ منور بنانے اور خوبصورتی کا سبب ہے اس طرح

____________________

(١)الفقیہ ج١ ص٤٧٤.

۸۹

اگر روایت کے معانی پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ نماز شب کی وجہ سے چہرہ منور اور حسین ہوجاتا ہے لیکن نماز شب کے ذریعہ کیوں حسین و جمیل بن جاتا ہے؟! اس کا جواب معصوم)ع( نے یوں بیان فرمایا ہے:

''لما سئل ما بال المجتهدین باللیل من احسن الناس وجهاً لأنّهم خلّوا باﷲ فکساهم اﷲ من نوره ''(١)

جب امام زین العابدین علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ نماز شب پڑھنے والوں کا چہرہ دوسرے تمام انسانوں کے چہروں سے زیادہ خوبصورت نظر آنے کی وجہ کیا ہے؟!

آپؑ نے فرمایا: کیونکہ نماز شب پڑھنے والے تنہائی میں خدا سے راز و نیاز کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے خدا اپنے نور سے ان کے چہروں کو منور کردیتاہے اس طرح اور بھی روایات ہیں کہ جو نماز شب سے انسانی چہرہ کے خوبصورت اور حسین ہونے کے بارے میں وارد ہوئی ہیں لیکن اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے اسی ایک روایت پر اکتفاء کرتاہوں اگر اس پر اطمئنان نہ ہو تو اس کا بہترین راہ حل تجربہ ہے ایک ہفتہ تجربہ کرکے دیکھیں تو معلوم ہوجائے گا کہ نماز شب کی وجہ سے بدن میں تندرستی ،چہرا پرنور، دولت میں اضافہ اور دہن سے خوشبو آتی ہوئی محسوس ہوگی لہٰذا اس عظیم نعمت کو فراموش نہ کیجئے۔

____________________

(١) علل الشرایع.

۹۰

٨۔نماز شب باعث دولت

دنیا میں دو چیزوں کو بہت بڑی اہمیت سے دیکھا جاتاہے

١۔ دولت۔

٢۔ اولاد۔

لہٰذا اگر کسی کی دولت اور سرمایہ زیادہ ہو تو معاشرے میں اس کی شہرت اور عزت بھی اسی کے مطابق ہوا کرتی ہے اگر چہ ایمان کے حوالے سے وہ ضعیف الایمان ہویا کافر ہی کیوں نہ ہو پھر بھی اس کی عزت اور شہرت اس کی دولت و سرمایہ کی وجہ سے ہوتی ہے اسی لئے پورے معاشرے کی تقدیر اور تعلیمی، ثقافتی، سیاسی یا اجتماعی امور کو دولتمندوں کی دولت میں مخفی سمجھتے ہیں لیکن اگر ہم دنیامیں کڑی نظر سے دیکھیں تو معلوم ہوتاہے کہ غریب طبقہ کے انسان کو چاہے وہ ایمان کے حوالے سے جتنا ہی امیر اور صوم وصلاۃ کا پابند ہی کیوں نہ ہو ،اجتماعی امور کا اہل نہیں سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی زندگی کی ہر کامیابی و ناکامی کا تعلق بھی اسی سرمایہ دار کے مرہون منت نظر آتاہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ خود بھی اپنے آپ کو کسی مقام کا اہل نہیں سمجھنے لگتا جبکہ ایسا نہیں ہے اوراسلام ایسے خام خیال اور کج فکری کی سختی کے ساتھ مذمت اور مخالفت کرتاہے۔

۹۱

لہٰذا اگر آپ زحمت اور نقصانات کے بغیر دولت اور سرمایہ کے مالک بننا چاہتے ہیں تو نماز شب فراموش نہ کریں کیونکہ نماز شب دولت میں اضافہ اور ترقی کا بہترین ذریعہ ہے چنانچہ اس مطلب کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں ارشاد فرمایا ہے :

''وصلاة اللیل تجلب الرزق'' (١)

یعنی نماز شب دولت اور سرمایہ میں اضافہ اور رزق میں زیادتی کا سبب بنتی ہے اسی طرح دوسری روایت میں امام نے فرمایا: کہ نماز شب دولت اور رزق کی ضامن ہے.

''کذب من زعم انّه یصلی صلاة اللیل و هو یجوع انّ صلاة اللیل تضمن رزق النهار'' (٢)

وہ شخص جھوٹا ہے جو اس طرح گمان کرے کہ نماز شب انجام دینے کے بعد بھی وہ تنگ دست رہے گا کیونکہ رات کو انجام دی ہوئی نماز شب دن کی روزی کی ضامن ہوتی ہے

تفسیر و تحلیل:

معاملات میں ضمانت کا قانون معروف اور مشہور ہے کہ جس کی شرائط کو جاننے کے لئے فقہی کتابوں کی طرف رجوع کیا جائے لیکن یہاں ایک تذکر لازم ہے کہ ہر ضمانت میں تین چیزیں ضروری ہیں:

____________________

(١)میزان الحکمۃ ج٣.

(٢) بحار ج٨٧.

۹۲

١۔ ضامن ۔

٢۔مضمون۔

٣۔ مضمون لہ ۔

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے نماز شب ضامن ہے دولت اور روزی کا آنا مضمون ہے اور نمازی مضمون لہ ہے لہٰذا آپ تجربہ کرکے دیکھ لیجئے کہ یہ روایت کہاں تک صحیح ہے اور کتنی مقدار سچائی اس میںمخفی ہے پھر فیصلہ کیجئے کیونکہ معصوم کاکلام ہمیشہ حقیقت پرمبنی ہوتاہے اورخلاف واقع کا ان کے کلام میں گنجائش نہیں ہے نیزاسی حوالے سے تیسری روایت ملتی ہے کہ جس میںامام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ'' صلاۃ اللیل تدرالرزق وتقض الدین ''یعنی نما زشب روزی میں اضافہ اورقرضہ کی ادائیگی کاسبب ہے اس روایت میںنمازشب کے دوفوائد کی طرف اشارہ فرمایاہے :

١۔ نماز شب روزی میں اضافہ اور زیادتی کاذریعہ ہے ۔

٢۔نمازسب پڑھنے سے اگرآپ مقروض ہیں توآپ کاقرضہ بھی اداہوجائیگااوریہی قرضہ دنیامیں لوگوں کو پریشانی اور ذلت و خواری میں مبتلا کردیتا ہے اور ان کی عزت و آبرو کے خاتمہ کا سبب بھی بنتا ہے اگر نماز شب انجام دے تو آپکی پریشانی ختم ہوسکتی ہے عزت و آبرو کو بھی خدا بحال فرمائے گا لہٰذا آزما کر دیکھیں کہ معصوم)ع( کے کلام میں کیا اثر ہیں؟

٩۔مشکلات برطرف ہونے میں مؤثر

پوری کائنات میں ہر انسان کی زندگی تین مراحل سے گذرتی ہے

١۔ بچپن۔

٢۔ جوانی ۔

٣۔ بڑھاپا ۔

۹۳

کہ ان مراحل میں سے کسی ایک مرحلہ میں انسان کو ضرور مشکلات سے دوچار ہونا پڑتاہے لہٰذا کچھ محققین نے زندگی ہی کی تحلیل و تفسیر یوں کی ہے زندگی مشکلات اور آسائش کے مجموعہ کا نام ہے اور خدا نے بھی اس مطلب کو یوں بیان فرمایا ہے کہ: (لقد خلقنا الانسان فی کبد )بے شک ہم نے تمام انسانوں کو مشکلات میں خلق کیاہے لہٰذا کائنات میں ایسے افراد بہت کم پائے جاتے ہیں کہ جو آغاز زندگی سے لیکر آخری زندگی تک کسی مجبوری یا سختی سے دوچار نہ ہوئے ہوں پس زندگی کے مراحل میں سے کسی ایک مرحلہ میں یا تمام مراحل میں مشکلات کا سامنا ہوسکتاہے لیکن ایسی مشکلات کو غیر مسلم اور ضعیف الایمان افراد بدبختی کی علامت سمجھتے ہیں جبکہ مسلمان اور مستحکم ایمان کے حامل اس کو رحمت الٰہی اور امتحان خداوندی سمجھتے ہیں اور جب کبھی مشکل سے دوچار ہوتے ہیں تو اسے دور کرنے کی خاطر اسلام نے اس کا راہ حل اس طرح بیان کیا ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :

''کان علی اذا هاله شیئ فزع الی الصلاة ثم تلیٰ هذه الآیة ( واستعینوا بالصبر والصلاة ) (١)

ترجمہ: جب بھی حضرت علی علیہ السلام کسی مشکل سے دوچار ہوتے تھے تو آپؑ نماز کے ذریعہ اس کو برطرف کرتے تھے اور اس آیہئ شریفہ کی تلاوت فرمایا کرتے تھے او ر تم صوم و صلاۃ کے ذریعہ اپنی مشکلات کی برطرفی کے لئے مدد لو۔

اسی طرح دوسری روایت پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ جب بھی کوئی مشکل آپ کے اہلبیتؑ کو پیش آتی تھی تو اس کو دور کرنے کی خاطر پیغمبر اکرمؐ ان سے کہا کرتے تھے کہ آپ نماز مستحبی کے ذریعہ سے مشکلات کو برطرف کریں کہ یہ دستور میرے معبود کی طرف سے ہے(٢)

تیسری رویات :

پیغمبر اکرم)ص( کا یہ قول ہے کہ کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے کہ جو مشکلات اور گرفتاری کی زنجیر سے آزاد ہو لیکن جب کسی سختی میں مبتلا ہوجاتا ہے تو رات کے دو حصے گذر جانے کے بعد خدا کی طرف سے ایک فرشتہ نازل ہوتا ہے اور کہتا ہے اے لوگو! صبح نزدیک ہوچکی ہے خدا کی عبادت کے لئے اٹھو اسی وقت وہ اگر حرکت کرکے ذکر خدا میں مصروف ہو تو خدا ان کی گرفتاری کا ایک حصہ برطرف فرماتا ہے لیکن اگر اٹھ کر وضو کرکے نماز پڑھے تو پوری گرفتاری ختم ہوجاتی ہے گویا وہ

____________________

(١) وسائل ج٥.

(١)کتاب قصار الجمل ج١ ص٣٨٦.

۹۴

شخص اس معصوم بچے کی مانند ہے کہ جو ہر گناہ سے بالکل پاک ہو ۔

تحلیل و تفسیر:

مذکورہ روایات سے بخوبی معلوم ہوا کہ نماز مستحبی اور نافلہ مشکلات کی برطرفی کے لئے بہت مؤثر ہیں اور سختیوں کی صورت میں آئمہئ معصومینؑ کی سیرت بھی یہی رہی ہے کہ دورکعت نماز مستحبی کو خدا وند تبارک وتعالیٰ کے لئے انجام دیا کرتے تھے اور اگر کوئی شخص اشکال کرے کہ ہماری مورد بحث نماز شب ہے جبکہ مذکورہ روایات نماز نافلہ سے مربوط ہیں اس کاجواب یہ ہے کہ روایات مذکورہ میں اطلاق پایا جاتا ہے جس میں نماز شب بھی شامل ہے اسی سے بخوبی اس بات کا استفادہ ہوتاہے کہ نماز شب کے دنیوی فوائد میں سے ایک مشکلات کی برطرفی ہے لہٰذا اگر کوئی شخص مشکلات اور سختیوں سے نجات چاہتا ہے تو نماز شب جیسی نعمت کو فراموش نہ کریں۔

١٠۔خدا کی ناراضگی کے خاتمہ کا سبب

نماز شب کے فوائد میں سے ایک اور فائدہ کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں نماز شب رحمت الٰہی انسان کے شامل حال ہونے کا سبب ہے یعنی اگر آپ نماز شب سے محروم نہ رہے تو خدا ہی اپنے غضب اور ناراضگی سے نجات دلاتا ہے یا دوسرے لفظوں میں یوں کہوں کہ دنیامیں غضب الٰہی اور عذاب سے انسان کو نماز شب نجات دیتی ہے کہ اس مطلب کو پیغمبر اکرم)ص(نے یوں ارشاد فرمایا:

''فإنّ صلاة اللیل تطفیئ غضب الرب تبارک و تعالیٰ ''(١)

ترجمہ: بے شک نماز شب غضب الٰہی کو خاموش کرتی ہے یعنی جب خداوند کسی بندے سے ناراض ہو تو نماز شب انجام دینے سے خدا وند کی ناراضگی ختم ہوجاتی ہے اور جب ناراضگی اور غضب الٰہی ختم ہو تو رحمت الٰہی شامل حال ہوجاتی ہے لہٰذا اس روایت سے معلوم ہوا کہ نماز شب خدا کی ناراضگی کو ختم کرنے کابہترین ذریعہ ہے ۔

۹۵

١١۔نماز شب استجابت دعا کا سبب

نماز شب کے فوائد میں سے ایک استجابت دعا ہے یعنی اگر انسان نماز شب انجام دے تو خدا نماز شب کی برکت سے اس کی دعا قبول فرماتاہے کہ اس مطلب کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں بیان فرمایاہے:

'' من قدّم اربعین رجلاً من اخوانه فدعا لهم ثم دعا لنفسه استجیب لهم فیهم و فی نفسه'' (٢)

ترجمہ: اگر کوئی شخص وتر کے قنوت میں چالیس مؤمنین کا نام لیکر ان کے حق میں دعا مانگے تو خداوند اس کی دعا کودونوں کے حق میں مستجاب فرماتے ہیں ۔

تحلیل حدیث:

ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ دعا انسان کی نفسیاتی بیماریوں کی دواء اور ہر مرض کے لئے مفیدہے لیکن دعا کی قبولیت میں بہت سی شرائط درکار ہیں لہٰذا ہر دعامستجاب نہیں ہوتی بلکہ کچھ دعاؤں کے نتائج و آثار ابدی زندگی میں رونما ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ دعائیں بالکل قبول ہی نہیں ہوتی اور کچھ دعائیں کچھ مدت گذر جانے کے بعد قبول ہوجاتی ہیں لہٰذا نماز شب کے ساتھ کی ہوئی دعا یقینا جلد قبول ہو جاتی ہے اسی لئے انبیاء او ر آئمہ معصومینؑ اور مجتہدین کی سیرت یہی رہی ہے کہ وہ نماز شب کے ساتھ راز و نیاز کرتے تھے لہٰذا محترم قارئین آپ بھی تجربہ کیجئے کہ نماز شب دعا کی قبولیت میں کس قدر مؤثر ہے ۔

١٢۔نماز شب نورانیت قلب کا ذریعہ

نیز نماز شب کے فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ انسان کے جسم میں نورانیت آجاتی ہے کہ اسی مطلب کو بیان کرنے والی روایات میں سے کچھ چہرے کی خوبصورتی سے مربوط تھی جن کا تذکرہ پہلے ہوچکا ہے لیکن دوسری کچھ روایات سے بخوبی استفادہ ہوتاہے کہ نماز شب جس طرح ظاہری اعضاء اور جوارح کو رعنا اور خوبصورت بناتی ہے اسی طرح قلب جیسے باطنی اعضاء اور جوارح کو بھی منور کردیتی ہے کہ انسان کے دل کو پورے اعضاء و جوارح میں مرکزیت حاصل ہے لہٰذا جب شیطان انسان پر مسلط ہونا چاہتا ہے تو سب سے پہلے انسان کے دل پر قابض ہونے کی کوشش کرتا ہے تاکہ باقی اعضاء پر بھی قبضہ جما سکے لیکن اگر کوئی نماز شب انجام دینگے تو انشاء اﷲ اس کا دل بھی نماز شب کی برکت سے منور اور شیطان کے قبضہ سے بچ سکتا ہے چنانچہ اس مطلب کو پیغمبر اکرم)ص( نے یوں ارشاد فرمایا ہے:

۹۶

'' ان العبد اذا تخلیٰ لسیده من جوف اللیل المظلم و ناجاه اثبت اﷲ النور فی قلبه'' (١)

اگر کوئی بندہ اپنے مولا کے ساتھ رات کی تاریکی اور تنہائی میں راز ونیاز کرے تو خداوند اس کے دل کو نور سے منور کردیتا ہے ۔

تفسیر روایت:

معصومینؑ کے فرامین پر غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے اعضاء اور جوارح میں قلب ہی ایسا عضو ہے کہ جسے پورے جسم میں مرکزیت حاصل ہے اسی لئے باقی تمام اعضاء ظاہری ہو یا باطنی دل کے تابع ہیں لہٰذا اگر قلب نورانی ہو تو باقی اعضاء بھی نورانی نظرآنے لگتے ہیں لیکن اگر برعکس ہو یعنی قلب نور سے منور نہ ہو تو باقی سارے اعضاء بھی نور سے محروم اور ایسے شخص کی تمام حرکات و سکنات بھی غیر الٰہی نظر آنے لگتے ہیں اور ممکن ہے کہ اسی محرومی کے نتیجے میں آہستہ آہستہ فرائض کے انجام دینے سے غافل اور گناہوں کا مرتکب ہو یہ تمام اثرات قلب کے نور سے محروم ہونے کا نتیجہ ہے پس اگر کوئی شخص قلب کو نور سے منور کرنا چاہتاہے تو اسے چاہیے کہ وہ نماز شب انجام دے نماز شب نہ صرف چہرہ اور قلب کے لئے باعث نور ہے بلکہ پورے اعضاء و جوارح منور ہونے کے ساتھ نماز شب پڑھنے کی جگہ کو بھی منور کردیتی ہے چنانچہ اس مطلب کو حضرت امام جعفر

____________________

(١) میزان الحکمہ ج٣.

۹۷

صادق علیہ السلام نے یوں بیان فرمایا ہے:

''ان البیوت التی یصلی فیها باللیل بتلاوة القرآن یضیئ لأهل السماء کما تضیئ النجوم السماء لأهل الارض'' (١)

ترجمہ: بے شک جب کسی گھر میںنماز شب قرآن کی تلاوت کے ساتھ پڑھی جاتی ہے تو وہ گھر آسمان کی مخلوقات کو اس طرح منور نظر آتاہے جس طرح اہل زمین کو آسمان میں چمکتے ہوئے ستارے نظر آتے ہیں ۔

تفسیر روایت:

طبیعی طور پر ہر انسان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ اس کے رہنے کی جگہ دوسروں کو خوبصورت نظر آئے لیکن اس مسئلہ میں دوسروںکی نظر ملاک قرار دیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں یہ معیار اسلام کی نظر میں صحیح نہیں ہے بلکہ صحیح معیار اسلام کی نظر میں خدا اورتمام مخلوقات ہیں لہٰذا آسمانی وملکوتی مخلوق کو اس وقت ہمارے رہنے کی جگہ منور نظر آئے گی کہ جب اس میں تلاوت قرآن اور نماز شب پڑھی جاتی ہو لہٰذا خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ روایات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نماز شب تین چیزوں کو منور کرنے کا ذریعہ ہے ۔

١۔انسان کا چہرہ۔

٢۔انسان کاقلب۔

____________________

(١) ثواب الاعمال ص٧٠.

۹۸

٣۔ وہ جگہ جہاں نماز شب پڑھی جاتی ہے۔

١٣۔نماز شب باعث خوشبو

نماز شب کے دنیوی اور مادّی فوائد میں سے ایک یہ ہے کہ اگر کسی کو نماز شب جیسی نعمت انجام دینے کی توقیق مل جائے تو اس سے معاشرے میں خوشبو آجاتی ہے یعنی نماز شب کی برکت سے وہ شخص ہر قسم کی آلودگی اور برائی سے صاف و ستھرا ہوجاتاہے اور اس کے وجود سے معاشرہ معطر اور خوشبو والا بن جاتا، لیکن اس بات کی تصدیق ضعیف الایمان اور ملحدین کی طرف سے مشکل نظر آتی ہے کیونکہ ان کی نظر میں خوشبو کا آنا صرف پھولوں اور عطر وغیرہ سے ہی ممکن ہے نہ کسی انسانی عمل کی وجہ سے لیکن اگر انسان خوشبو کی حقیقت کی تحلیل و تفسیر کرے تو معلو م ہوجائے گا کہ خوشبو کی دو قسمیں ہیں:

١۔جسمی۔

٢۔روحی۔

۹۹

ان دونوں قسموںمیں فرق یہ ہے کہ اگر کوئی شخص روحی خوشبو کا مالک بن جائے تو جسمی خوشبو اس کا لازمہ ہے لیکن اگر کوئی شخص صرف جسمی خوشبو سے مالامال ہوجائے مگر روحی خوشبو سے محروم رہے تو شہوت اور تکبر کی کثرت اس کا لازمہ ہے لہٰذا تعجب نہ کیجئے اگر کوئی شخص واقعی مومن ہو تو یقینا اس سے خوشبو آجائے گی اگر چہ مادّی اور جسمی خوشبو کے وسائل و لوازمات سے استفادہ نہ بھی کرے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ فرشتے خدا کے محبوب ترین مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہونے کے باوجود نماز شب پڑھنے والے کی خوشبو کی وجہ سے اس کے عاشق ہوجاتے ہیں اور اس سے ملنے کی تمنا کرتے ہیں چنانچہ اس مطلب کو حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے یوں بیان فرمایا ہے۔

''صلاة اللیل تطیب الریح'' (١)

ترجمہ:یعنی نماز شب انجام دینے والے افراد سے خوشبو آتی ہے ۔

اسی طرح دوسری روایت یہ ہے :

''صلاه اللیل تحسن الوجه و تحسن الخلق و تطیب الریح و تدر الرزق و تقضی الدین و تذهب بالهمّ وتجلّو البصر'' (٢)

نمازشب انسان کے چہرے کی خوبصورت ،اخلاق کی اچھائی ،خوشبو سے معطّر،دولت میں اضافہ ،قرضے کی ادائیگی،پریشانی کی برطرفی اورآنکھوں کی بصیر ت کابہترین وسیلہ ہے ۔

روایت کی توضیح :

امام ؐنے اس روایت میں دنیوی کئی فائد کی طرف اشارہ فرمایاہے کہ ان میں ایک خوشبودارہوناہے کہ جس کی مختصر تشریح ہوچکی ہے دوسرافائدہ یہ ہے کہ

____________________

(١)میزان الحکمہ ج٥.

(٢)ثواب الاعمال.

۱۰۰