مناسك حج

مناسك حج18%

مناسك حج مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 217

مناسك حج
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 217 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 67750 / ڈاؤنلوڈ: 3397
سائز سائز سائز
مناسك حج

مناسك حج

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

دے اور اگر دومرتبہ سے زيادہ كرے توكفارہ ميں ايك گائے دينا واجب ہے_

۱۶_ حشرات بدن كو مارنا:

مسئلہ ۲۱۳_ احوط كى بناپر احرام كى حالت ميں جوؤں كو مارنا جائز نہيں ہے _ اوراسى طرح كے ديگر حشرات جيسے پسُّو

۱۷_ حرم كے پودوں اور درختوں كو كاٹنا:

مسئلہ ۲۱۴_ حرم ميں اگنے والے درختوں اور گھاس كو قطع كرنا ، كاٹنا اور توڑنا حرام ہے اور اس ميں محرم اور غير محرم كے درميان كوئي فرق نہيں ہے _

مسئلہ ۲۱۵_ مذكورہ حكم سے وہ مستثنى ہے كہ جو چلنے كى وجہ سے ٹوٹ جائے يا جانوروں كو چارہ ڈالٹے كيلئے كاٹا جائے _

مسئلہ ۲۱۶_ حرم سے گھاس كاٹنے پر كفارہ نہيں ہے بلكہ صرف استغفار واجب ہے ليكن اگر اس درخت كو كاٹے كہ جس كاكاٹنا حرام ہے تو احوط وجوبى يہ ہے كہ ايك گائے كفارے ميں دے _

۱۰۱

۱۸_ اسلحہ اٹھانا:

مسئلہ ۲۱۷_ محرم كيلئے اسلحہ اٹھانا جائز نہيں ہے _

مسئلہ ۲۱۸_ اگر اپنى جان و مال يا كسى دوسرے كى جان كى حفاظت كيلئے اسلحہ اٹھانے كى ضرورت ہو تو يہ جائز ہے_

۱۹_ خشكى كا شكار كرنا:

مسئلہ ۲۱۹_ احرام كى حالت ميں خشكى كا شكار كرنا حرام ہے مگر جب اسكى طرف سے تكليف پہنچانے كاخوف ہو اسى طرح پرندوں اور ٹڈى كا شكار كرنا بھى حرام ہے _

مسئلہ ۲۲۰_ محرم كيلئے شكار كا گوشت كھانا حرام ہے چاہے اس نے خود اسے شكار كيا ہو يا كسى اور نے اور چاہے شكار كرنے والا محرم ہو يا مُحل _

مسئلہ ۲۲۱_ دريائي جانوروں كے شكار كرنے ميں كوئي اشكال نہيں ہے جيسے مچھلى كا شكار كرنے اور انكے كھانے ميں بھى كوئي اشكال نہيں ہے_

۱۰۲

مسئلہ ۲۲۲_ پالتو جانوروں كے ذبح كرنے اور كھانے ميں كوئي اشكال نہيں ہے جيسے بكري، مرغى و غيرہ _

مسئلہ ۲۲۳_ حرم كے دائرے كے اندر جانور كا شكار كرنا جائز نہيں ہے چاہے محرم ہو يا مُحل_

احرام كى حالت ميں شكار كرنے اور اسكے كفارات كے احكام بہت زيادہ ہيں اور چونكہ موجودہ دور ميں يہ پيش نہيں آتے اسلئے ہم ان سے صرف نظر كرتے ہيں _

۲۰_ جماع

مسئلہ ۲۲۴_ احرام كى حالت ميں جماع اور بيوى سے ہر قسم كى لذت حاصل كرنا حرام ہے جيسے اسكے بدن كو چھونا ، اسكى طرف شہوت كے ساتھ ديكھنا اور اسے بوسہ دينا_

مسئلہ ۲۲۵_ مياں بيوى ميں سے ہر ايك كا دوسرے كى طرف ديكھنا اور

۱۰۳

اسكے ہاتھ كو چھونا جائز ہے اگر شہوت اور لذت سے نہ ہو_

مسئلہ ۲۲۶_ انسان كے محارم جسے باپ، ماں ، بھائي ، بہن اور چچا، پھوپھى و غيرہ احرام كى حالت ميں بھى مَحْرَمْ ہى رہتے ہيں_

مسئلہ ۲۲۷_ بيوى كے ساتھ جماع كرنے كا كفارہ ايك اونٹ ہے اور بعض موارد ميں اس سے حج باطل ہوجاتا ہے اور اسكى تفصيل فقہ كى مفصل كتابوں ميں مذكور ہے_

مسئلہ ۲۲۸_ ديگر لذات ميںسے ہر ايك كيلئے ايك كفارہ ہے كہ جنكى تفصيل فقہى كتابوں ميں مذكور ہے_

۲۱_ عقد نكاح:

مسئلہ ۲۲۹_ احرام كى حالت ميں اپنے لئے يا كسى اور كيلئے عقد كرنا حرام ہے حتى اگر وہ غير ،مُحل ہو اور ايسا عقد باطل ہے_

مسئلہ ۲۳۰_ عقد كى حرمت اور اسكے باطل ہونے ميں عقد دائم

۱۰۴

اورموقت كے درميان كوئي فرق نہيں ہے _

۲۲_ استمنائ

مسئلہ ۲۳۱_ احرام كى حالت ميں استمناء كرنا حرام ہے اور اس كا حكم جماع والا حكم ہے_

اور اس سے مراد يہ ہے كہ انسان اپنے ساتھ ايسا كام كرے كہ جس سے اسكى شہوت برانگيختہ ہوجائے يہاں تك كہ منى نكل آئے _

محرمات احرام كے كفارات كے احكام

مسئلہ ۲۳۲_ اگر غفلت كى وجہ سے يا بھول كر احرام كے محرمات ميں سے كسى كا ارتكاب كرے تو كفارہ واجب نہيں ہے مگر شكار كيونكہ اس ميں ہر حال ميں كفارہ واجب ہے _

مسئلہ ۲۳۳_ عمرہ ميں شكار كے كفارے كے ذبح كرنے كا مقام مكہ

۱۰۵

مكرمہ ہے اور حج ميں منى ہے اور احوط يہ ہے كہ ديگر كفارات ميں بھى اسى ترتيب كے مطابق عمل كيا جائے ليكن اگر مكہ يا منى ميں كفارہ كو ذبح نہ كرے تو كسى دوسرى جگہ ذبح كردينا كافى ہے حتى كہ حج سے لوٹنے كے بعد اپنے شہر ميں _

مسئلہ ۲۳۴_ جس پر كفارہ واجب ہو اس كيلئے اسكے گوشت سے كچھ كھانا جائز نہيں ہے ليكن حج كى واجب يا مستحب يا نذر كى قربانى سے كھانے ميں كوئي اشكال نہيں ہے _

مسئلہ ۲۳۵_ محرمات احرام كا كفارہ فقير كو دينا واجب ہے_

مكہ مكرمہ كى طرف جانا

مسئلہ ۲۳۶_ ميقات سے احرام باندھ كر حجاج عمرہ كے باقى اعمال كى انجام دہى كيلئے مكہ مكرمہ كى طرف جاتے ہيں اور مكہ پہنچنے سے پہلے حرم كا

۱۰۶

علاقہ شروع ہوجاتا ہے اور حرم كے علاقے ميں داخل ہونے كيلئے اسى طرح مكہ مكرمہ اور مسجدالحرام ميں داخل ہونے كيلئے بہت سارى دعائيں اور آداب وارد ہوئے ہيں ہم ان ميں سے بعض كو ذكر كرتے ہيں جو شخص ان سب آداب اور مستحبات پر عمل كرناچاہتا ہے وہ مفصل كتابوں كى طرف رجوع كرے_

حرم ميں داخل ہونے كى دعا

مسئلہ ۲۳۷_حرم ميں داخل ہوتے وقت يہ دعا مستحب ہے_

اللّہُمَّ انَّكَ قُلْتَ فى كتَابكَ الْمُنْزَل وقَوْلُكَ الْحَقُّ (وَ ا َذّنْ فى النَّاس بالْحَجّ يَا تُوكَ رجالاً وَ عَلى كُلّ ضامر: يَا تينَ منْ كُلّ فَجّ: عَميق:) اللّہُمَّ وَ انّى ا َرْجُو ا َنْ ا َكُونَ ممَّنْ ا َجَابَ دَعْوَتَكَ وَ قَدْ جئْتُ منْ شُقَّة: بَعيدَة: وَ منْ فَجّ: عَميق: سَامعاً لندَائكَ وَ مُسْتَجيباً

۱۰۷

لَكَ مُطيعاً ل-اَمْركَ وَ كُلُّ ذَلكَ بفَضْلكَ عَلَيَّ وَ احْسَانكَ الَيَّ فَلَكَ الْحَمْدُ عَلى مَا وَفَّقْتَنى لَہُ ا َبْتَغى بذلكَ الزُّلْفَة عنْدَكَ وَالقُرْبَةَ الَيْكَ وَالمَنْزلَةَ لَدَيْكَ وَالمَغْفرَةَ لذُنُوبى وَالتَّوْبَةَ عَلَيَّ منْہَا بمَنّكَ اللّہُمَّ صَلّ عَلى مُحَمَّد: وَ آل مُحَمَّد: وَحَرّمْ بَدَنى عَلى النَّار وَآمنّى منْ عَذَابكَ وَ عقَابكَ برَحْمَتكَ يَا ا رْحَمَ الرَّاحمينَ_

مسجد الحرام ميں داخل ہونے كے مستحبات

مسئلہ ۲۳۸_ مسجدالحرام ميں داخل ہوتے وقت مندرجہ ذيل اعمال مستحب ہيں _

۱_ مكلف كيلئے مستحب ہے كہ مسجدالحرام ميں داخل ہونے كيلئے غسل كرے_

۱۰۸

۲_ مستحب ہے كہ مسجدالحرام ميں داخل ہوتے وقت وہ دعائيں پڑھے جو احاديث ميں وارد ہوئي ہيں_

۱۰۹

تيسرى فصل :

طواف اور نماز طواف كے بارے ميں

طواف:

يہ عمرہ كا دوسرا واجب عمل ہے پس عمرہ كا احرام باندھ كر عمرہ كے باقى اعمال بجالانے كيلئے مكہ معظمہ كى طر ف جائے اور پہلا عمل جو انجام دے گا وہ خانہ كعبہ كے اردگرد سات چكر لگاكر اس كا طواف ہے _

طواف كے بارے ميں بحث ايك تو اسكى شرائط كے بارے ميں ہے اور دوسرى اسكے واجبات كے بارے ميں _

۱۱۰

طواف كى شرائط

طواف ميں چند چيزيں شرط ہيں_

اول : نيت

دوم: حدث سے پاك ہونا

سوم : خبث سے پاك ہونا

چہارم : مردوں كيلئے ختنہ

پنجم: شرمگاہ كو چھپانا

ششم: موالات

پہلى شرط نيت

يعنى عمرہ يا حج كے طواف كو قربةً الى اللہ بجالانے كا قصد كرے پس اس قصد كے بغير _اگر چہ بعض چكروں ميں _طواف كافى نہيں ہے_

۱۱۱

مسئلہ ۲۳۹_ نيت ميں قربت اور اللہ تعالى كيلئے اخلاص شرط ہے پس عمل كو بجالائے گا اللہ تعالى كے حكم كى اطاعت كرنے كيلئے لذا اگر رياء كيلئے انجام دے تو نافرمانى كا مرتكب ہوگا اور اس كا عمل باطل ہے_

مسئلہ ۲۴۰_ نيت ميں اس بات كى تعيين كرنا شرط ہے كہ يہ عمرہ مفردہ كا طواف ہے يا عمرہ تمتع كا ياحج كا ،پھر آيا حجة الاسلام كا طواف ہے يا حج استحبابى كا يا نذر والے حج كا ، اور اگر حج ميں نائب ہو تو اس كا بھى قصد كرے_

مسئلہ ۲۴۱_ نيت كو بولنا يا اسے دل سے گزارنا واجب نہيں ہے بلكہ عمرہ كے طواف كو اللہ تعالى اور اسكے حكم كى اطاعت كرنے كيلئے بجالانا كافى ہے اور طواف كى حالت ميں ذكر ، خشوع، حضور قلب اور اس سلسلے ميں وارد ہونے والى دعاؤں كو پڑھنے كى تسلسل كے ساتھ پابندى كرنى چاہيے_

۱۱۲

دوسرى شرط : حدث اكبر اور اصغر سے پاك ہونا

مسئلہ ۲۴۲_ واجب طواف كى حالت ميں جنابت، حيض اور نفاس سے پاك ہونا واجب ہے اور طواف كيلئے وضو بھى واجب ہے_

وضاحت : واجب طواف وہ طواف ہے جو عمرہ اور حج كے اعمال كا جز ہوتا ہے اسى لئے مستحب حج و عمرہ ميں بھى طواف كو واجب شمار كيا جاتا ہے _

مسئلہ ۲۴۳_ اگر حدث اكبر يا اصغر والا شخص طواف كرے تو اس كا طواف صحيح نہيں ہے اگر چہ وہ جاہل ہو يا اس نے بھول كر ايسا كيا ہو بلكہ اس پر طواف اور اسكى نماز كا تدارك كرنا واجب ہے حتى كہ اگر طہارت كے نہ ہونے كى طرف التفات عمرہ يا حج كے اعمال سے فارغ ہونے كے بعد ہو _

مسئلہ ۲۴۴_ مستحب طواف ميں وضو شرط نہيں ہے ليكن احوط كى بناپر جنابت، حيض يا نفاس كى حالت ميں طواف حكم وضعى كے اعتبار سے صحيح نہيں ہے اور اسكے ساتھ ساتھ حكم تكليفى كے اعتبار سے جنب، حيض يا نفاس كى حالت ميں مسجدالحرام ميں داخل ہونا حرام ہے _

۱۱۳

وضاحت: طواف مستحب وہ طواف ہوتا ہے كہ جو عمرہ اور حج كے اعمال سے مستقل اور عليحدہ ہوتا ہے چاہے اپنى طرف سے طواف كرے يا كسى كى نيابت ميں _ اور يہ كام ان كاموںميں سے ايك ہے جو مكہ ميں مستحب ہيں پس انسان كيلئے جس قدر طواف كرنا ممكن ہو اچھا ہے اور اجر و ثواب كا موجب ہے _

مسئلہ ۲۴۵_ اگر محرم اپنے طواف كے دوران ميں حدث اصغر ميں مبتلا ہوجائے تو اسكى چند صورتيں ہيں

۱_ يہ كہ حدث چوتھے چكر كے نصف تك پہنچنے سے پہلے عارض ہو (يعنى خانہ كعبہ كے تيسرے ركن كے بالمقابل پہنچنے سے پہلے) تو اس طواف كو منقطع كردے اور طہارت كے بعد طواف كااعادہ كرے

۲_ يہ كہ حدث چوتھے چكر كے نصف كے بعد ليكن اسے مكمل كرنے سے پہلے عارض ہو تو طواف كو منقطع كرے اور طہارت كے بعد طواف كو وہيں سے جارى ركھے البتہ اگر اس سے موالات عرفى ميں خلل وارد نہ ہوتا

۱۱۴

ہو ورنہ تمام و اتمام كے قصد كے ساتھ اس كااعادہ كرے (يعنى اس نيت كے ساتھ سات چكر لگائے كہ اگر پچھلے چكر صحيح ہيں تو اس كے باقى چكر كى كمى ان ميں سے پورى ہوجائے گى اور اگر وہ باطل ہيں تو يہ سات چكر ايك نيا طواف ہے ) اور اس كيلئے يہ بھى جائز ہے كہ اسے بالكل كالعدم كر كے نئے سرے سے طواف كرے_

۳_ يہ كہ حدث چوتھا چكر مكمل كرنے كے بعد عارض ہو تو طواف كو منقطع كر كے طہارت كرے اور پھر وہيں سے طواف كو جارى ركھے ليكن اگر اس سے موالات عرفيہ كو نقصان نہ پہنچا ہو ورنہ احوط يہ ہے كہ اسے مكمل كرے اور پھر اس كا اعادہ بھى كرے اور اس كيلئے جائز ہے كہ اس طواف كو بالكل ختم كر كے نئے سرے سے طواف بجالائے جيسے كہ اس كيلئے جائز ہے كہ تمام و اتمام كے قصد كے ساتھ سات چكر بجالائے_

مسئلہ ۲۴۶_ اگر طواف كے دوران ميں حدث اكبر عارض ہوجائے تو اس پر واجب ہے كہ فوراً مسجد الحرام سے نكل جائے پھر اگر يہ چوتھے چكر كے نصف تك پہنچنے سے پہلے ہو تو طواف باطل ہے اور غسل كے بعد اس كا

۱۱۵

اعادہ كرنا واجب ہے اور اگر نصف تك پہنچنے كے بعد اور چوتھا چكر مكمل كرنے سے پہلے ہو تو اگر موالات عرفيہ ميں خلل وارد نہ ہوا ہو تو وہيں سے طواف كو جارى ركھے ورنہ احوط يہ ہے كہ اسے مكمل كرے اور پھر اعادہ بھى كرے اور اس كيلئے جائز ہے كہ تمام واتمام كے قصدكے ساتھ پورا طواف بجالائے جيسا كہ اسكے لئے يہ بھى جائز ہے كہ سابقہ چكروں كو بالكل كالعدم كركے غسل كے بعد نيا طواف بجالائے اور اگر چوتھا چكر مكمل كرنے كے بعد عا رض ہو تو اس كا حكم وہى ہے جو طواف كے دوران ميں چوتھا چكر مكمل كرنے كے بعد حدث اصغر كے عارض ہونے كا ہے جو كہ ابھى ابھى گزرا ہے _

مسئلہ ۲۴۷_ جو شخص وضو يا غسل كے ترك كرنے ميں معذور ہو اس پر ان دونوں كے بدلے ميں تيمم كرنا واجب ہے_

مسئلہ ۲۴۸_ اگر كسى عذر كى وجہ سے وضو يا غسل نہ كرسكتا ہو تو اگر اسے آخرى وقت تك اس عذر كے دور ہونے كا علم ہے جيسے كہ وہ مريض جو جانتا ہے كہ آخرى وقت تك شفا ياب ہوجائيگا تو اس پر واجب ہے كہ اپنا عذر دور ہونے تك صبر كرے پس وضو يا غسل كے ساتھ طواف بجالائے بلكہ اگر

۱۱۶

اسے اپنے عذر كے مرتفع ہونے كى اميد ہو تو بھى احوط وجوبى ہے كہ صبر كرے يہاں تك كہ وقت تنگ ہوجائے يا اپنے عذركے مرتفع ہونے سے مايوس ہوجائے اور اسكے بعد تيمم كركے طواف بجالائے _

مسئلہ ۲۴۹_ جس شخص كا فريضہ تيمم يا جبيرہ والا وضو ہے اگر حكم سے لاعلمى كى وجہ سے مذكورہ طہارت كے بغير طواف يا اسكى نماز كو بجالائے تو اس پر واجب ہے كہ اگر ممكن ہو خود ان كا اعادہ كرے ورنہ نائب بنائے _

مسئلہ ۲۵۰_ اگر عمرہ مفردہ كے احرام كے بعد عورت كو حيض آجائے اور پاك ہونے كا انتظار نہ كر سكتى ہو تا كہ غسل كر كے اسكے اعمال كو انجام دے تو اس پر واجب ہے كہ طواف اور نماز طواف كيلئے نائب بنائے ليكن سعى اور تقصير كو خود بجالائے اور ان سب كے ساتھ احرام سے خارج ہو جائے اور يہى حكم ہے كہ ا گر حيض كى حالت ميں احرام باندھے ليكن اگر حيض كى حالت ميں عمرہ تمتع كا احرام باندھے يا عمرہ تمتع كا احرام باندھنے كے بعد اسے حيض آجائے اور پاك ہونے كا انتظار نہ كرسكتى ہو تا كہ غسل كر كے عمرہ كا

۱۱۷

طواف اور اسكى نماز بجالائے تو اس كا حكم اور ہے كہ جس كا ذكر گزرچكا ہے_

مسئلہ ۲۵۱_ عمرہ كے اعمال ميں سے صرف طواف اور نماز طواف ميں حدث سے پاك ہونا واجب ہے ليكن عمرہ كے باقى اعمال ميں حدث سے طہارت شرط نہيں ہے اگر چہ افضل يہ ہے كہ انسان ہر حال ميں با طہارت ہو _

مسئلہ ۲۵۲_ اگر طہارت ميں شك ہو تو اسكى ذمہ دارى درج ذيل ہے_

۱_ اگر طواف كو شروع كرنے سے پہلے وضو ميں شك ہو تو وضو كرے_

۲_ اگر اس پر غسل واجب ہو اور طواف كو شروع كرنے سے پہلے اسكے بجالانے ميں شك كرے تو اس پر واجب ہے كہ غسل كو بجالائے_

۳_ اگر با وضو ہو اور شك كرے كہ اس كا وضو باطل ہوا ہے يا نہيں تو وضو واجب نہيں ہے _

۴_ اگر با طہارت ہو اور شك كرے كہ جنب ہوا ہے يا نہيں يا عورت شك كرے كہ اسے حيض آيا ہے يا نہيں تو ان پر غسل واجب نہيں ہے _

۱۱۸

۵_ اگر طواف سے فارغ ہونے كے بعد طہارت ميں شك كرے تو اس كا طواف صحيح ہے ليكن اس پر واجب ہے كہ نماز طواف كيلئے طہارت حاصل كرے_

۶_ اگر طہارت كى حالت ميں طواف كو شروع كرے اور اثناء ميں حدث كے طارى ہونے اور نہ ہونے ميں شك كرے جيسے كہ شك كرے كہ اس كا وضو باطل ہوا ہے يا نہيں تو اپنے شك كى پروا نہ كرے اور طہارت پر بنا ركھے_

۷_ اگر طواف كے اثناء ميں شك كرے كہ اس نے وضو كى حالت ميں طواف كو شروع كيا تھا يا نہيں تو يہاں پر اسكى سابقہ حالت اگر وضو ہو تو اس پر بناركھے اور اپنے شك كى پر وا نہ كرے اور اس كا طواف صحيح ہے ليكن اگر اسكى سابقہ حالت وضو نہ ہو يا اس ميں بھى شك كرے كہ سابق ميں وضو ركھتا تھا يانہيں تو اس پرواجب ہے كہ وضو كر كے نئے سرے سے طواف بجالائے_

۸_ اگر اس پر غسل واجب ہو اور طواف كے اثنا ميں شك كرے كہ غسل

۱۱۹

كو بجالايا تھا يا نہيں تو اس پر واجب ہے كہ فوراً مسجد سے نكل جائے اور غسل كر كے نئے سرے سے طواف بجالائے_

تيسرى شرط: بدن اور لباس كا خبث سے پاك ہونا

مسئلہ ۲۵۳_واجب ہے كہ طوا ف كى حالت ميں بدن اور لباس خون سے پاك ہوں اور احوط وجوبى يہ ہے كہ يہ دونوں باقى نجاسات سے بھى پاك ہوں ہاں جوراب، رومال اور انگوٹھى كا پاك ہونا شرط نہيں ہے_

مسئلہ ۲۵۴:درہم سے كم خون اور اسى طرح پھوڑے پھنسى كا خون جس طرح نماز كے بطلان كا سبب نہيں بنتا اسى طرح طواف كو بھى باطل نہيں كرتا_

مسئلہ ۲۵۵_ اگر بدن نجس ہو اور طواف كو مؤخر كرنا ممكن ہو يہاں تك كہ اسے نجاست سے پاك كرلے تو طواف كو مؤخر كرنا واجب ہے جبتك اس كا وقت تنگ نہ ہوجائے _

۱۲۰

مسئلہ ۲۵۶_ اگر بدن يا لباس كى طہارت ميں شك كرے تو اس كيلئے انہيں كے ساتھ طواف كرنا جائز ہے اور اس كا طواف صحيح ہے ليكن اگر جانتا ہو كہ پہلے نجس تھا اور شك كرے كہ اس نے اسے پاك كيا ہے يا نہيں تو اس كيلئے اس كے ساتھ طواف كرنا جائز نہيں ہے _

مسئلہ ۲۵۷_ اگر طواف سے فارغ ہونے كے بعد اپنے بدن يا لباس كى نجاست كى طرف متوجہ ہو تو اس كا طواف صحيح ہے _

مسئلہ ۲۵۸_ اگر طواف كے دوران ميں اس كا بدن يا لباس نجس ہوجائے جيسے كہ لوگوں كى بھيڑ كے نتيجے ميں اس كا پاؤں زخمى ہوجائے اور طواف كو منقطع كئے بغير اسے پاك بھى نہ كرسكتا ہو تو اس پرواجب ہے كہ طواف كو منقطع كر كے اپنے بدن يا لباس كو پاك كرے پھر فوراً پلٹ آئے اور جہاں سے طواف كو چھوڑا تھا وہيں سے اسے جارى ركھے اور يہ صحيح ہے _

مسئلہ ۲۵۹_ اگر طواف كے دوران ميں اپنے بدن يا لباس ميں نجاست ديكھے اور نہ جانتا ہو كہ كيا يہ نجاست طواف كو شروع كرنے سے پہلے تھى يا

۱۲۱

طواف كے دوران ميںعارض ہوئي ہے تو سابقہ مسئلہ كا حكم يہاں بھى لاگو ہوگا_

مسئلہ ۲۶۰_ اگر طواف كے دوران ميں اپنے بدن يا لباس كى نجاست كى طرف متوجہ ہو اور اسے يقين ہو كہ يہ نجاست طواف كو شروع كرنے سے پہلے تھى تو اس كا حكم سابقہ مسئلہ والا ہے_

مسئلہ ۲۶۱_ اگر اپنے بدن يا لباس كى نجاست كو بھول كر اسى حالت ميں طواف كرلے اور طواف كے دوران ميں اسے ياد آئے تو اس كا حكم گذشتہ تين مسائل والا ہے _

مسئہ ۲۶۲_ اگر اپنے بدن يا لباس كى نجاست كو بھول كر اسى حالت ميں طواف كرلے اور طواف سے فارغ ہونے كے بعد ياد آئے تو طواف صحيح ہے ليكن اگر نماز طواف كو نجس بدن يا لباس كے ساتھ بجالائے تو اس پر واجب ہے كہ طہارت كے بعد اسے نئے سرے سے پڑھے_

۱۲۲

اور اس مسئلہ ميں احوط يہ ہے كہ طہارت كے بعد طواف كا بھى نئے سرے سے اعادہ كرے_

چوتھى شرط : ختنہ

يہ صرف مرد كے طواف كى صحت ميں شرط ہے نہ عورت كے _پس ختنہ نہ كئے ہوئے شخص كا طواف باطل ہے چاہے وہ بالغ ہو يا نہ _

پانچويں شرط: شرم گاہ كو چھپانا

مسئلہ ۲۶۳_ احوط وجوبى كى بناپر طواف كى صحت ميں شرمگاہ كو چھپانا شرط ہے_

مسئلہ ۲۶۴_ اگر طواف كے دوران ميں عورت اپنے سر كے تمام بالوں كو نہ چھپائے يا اپنے بدن كے بعض حصوں كو ظاہر كرے تو اس كا طواف صحيح ہے اگر چہ اس نے حرام كام كيا ہے _

۱۲۳

چھٹى شرط: طواف كى حالت ميں لباس كاغصبى نہ ہو نا

مسئلہ ۲۶۵_ طواف كى صحت ميں شرط ہے كہ لباس غصبى نہ ہو پس اگر غصبى لباس ميں طواف بجالائے تو احوط وجوبى كى بناپر اس كا طواف باطل ہے_

ساتويں شرط: موالات

مسئلہ ۲۶۶_ احوط وجوبى كى بناپر طواف كے اجزا كے درميان موالات عرفيہ شرط ہے يعنى طواف كے چكروں كے درميان اتنا فاصلہ نہ كرے كہ جس سے ايك طواف بر قرار نہ رہے _ اور وہ صورت اس مستثنے ہے كہ جب نصف طواف يعنى ساڑھے تين چكروں سے گزرنے كے بعد نماز وغيرہ كيلئے طواف كو منقطع كرے_

۱۲۴

مسئلہ ۲۶۷_ جو شخص نماز فريضہ كى خاطر اپنے واجب طواف كو منقطع كرے تو اگر نصف كے بعد منقطع كرے توجہاں سے اسے منقطع كيا تھا وہيں سے مكمل كرے اور اگر اس سے پہلے منقطع كيا ہو تو اگر زيادہ فاصلہ ہوجائے تو احوط يہ ہے كہ طواف كا اعادہ كرے ورنہ اس احتياط كا واجب نہ ہونا بعيد نہيںہے اگر چہ ہر حالت ميںاحتياط اچھا ہے اور اس ميں فرق نہيں ہے كہ نماز فرادى ہو يا جماعت كے ساتھ اور نہ اس ميں كہ وقت تنگ ہو يا وسيع _

مسئلہ ۲۶۸_ مستحب بلكہ واجب طواف كو بھى منقطع كرنا جائز ہے اگر چہ احوط يہ ہے كہ واجب طواف كو اس طرح منقطع نہ كرے كہ جس سے موالات عرفيہ فوت ہوجائے _

۱۲۵

طواف كے واجبات

طواف ميں سات چيزيں شرط ہيں :

اول: حجر اسود سے شروع كرنا يعنى اسكے بالمقابل جگہ سے شروع

۱۳۰ كرے _يہ شرط نہيں ہے كہ طواف حجر اسود كے شروع سے ہو كہ اپنے پورے بدن كے ساتھ جحر اسود كے سب اجزا كے سامنے سے گزرے بلكہ عرفاً ابتدا صدق كرنا كافى ہے اسى لئے حجر اسود كے كسى بھى نقطہ سے آغاز كرنا صحيح ہے ہاں واجب ہے كہ اسى جگہ پر ختم كرے جہاں سے شروع كرے پس اگر درميان سے شروع كرے تو وہيں پر ختم كرے _

دوم: ہر چكر كو حجر اسود پر ختم كرنا :

مسئلہ ۲۶۹_ واجب نہيں ہے كہ ہر چكر ميں ٹھہر كر دوبارہ شروع كرے بلكہ كافى ہے كہ بغير ٹھہرے اس طرح سات چكر لگائے كہ ساتويں چكر كو اس جگہ ختم كرے جہاں سے پہلا چكر شروع كيا تھا ہاں احتياطاً كچھ مقدار زيادہ كرنے سے كوئي مانع نہيں ہے تا كہ يقين ہوجائے كہ اس نے اسى نقطے پر ختم كيا ہے جہاں سے آغاز كياتھا پس زائد كو احتياط كى نيت سے بجالائے_

مسئلہ ۲۷۰_ واجب ہے كہ طواف اسى طرح كرے جيسے سب مسلمان

۱۲۶

كرتے ہيں پس حجر اسود كے بالمقابل سے آغاز كرے اور اسى پر ختم كردے_ وسوسہ كرنے والوں كى دقت كے بغير اور ہر چكر ميں حجر اسود كے مقابل ميں ٹھہر نا واجب نہيں ہے_

سوم: طواف بائيں جانب ہوگا اس طرح كے طواف كے دوران خانہ كعبہ حاجى كى بائيں طرف ہو اور اس سے مقصود طواف كى سمت كو معين كرنا ہے _

مسئلہ ۲۷۱_ خانہ كعبہ كے بائيں جانب ہونے كا معيار صدق عرفى ہے نہ دقت عقلى پس حجر اسماعيل عليہ السلام اور چار اركان كے پاس پہنچتے وقت تھوڑاسا مڑنا طواف كى صحت كو نقصان نہيں پہنچاتا پس ان كے پاس پہنچتے وقت اپنے كند ھے كو موڑنے كى ضرورت نہيں ہے _

مسئلہ ۲۷۲_ اگر كچھ مقدار طواف رائج صورت سے ہٹ كر بجالائے جيسے كہ طواف كے دوران ميں كعبہ كو چومنے كيلئے اسكى طرف رخ موڑلے يا بھيڑ اس كا رخ يا پشت كعبہ كى طرف كردے يا كعبہ كو اسكى دائيں جانب

۱۲۷

كردے تو اس كا طواف صحيح نہيں ہے بلكہ اس مقدار كا تدارك كرنا واجب ہے _

چہارم: حجر اسماعيل عليہ السلام كو اپنے طواف كے اندر داخل كرنا اور اسكے باہر سے طواف كرنا _

مسئلہ ۲۷۳_ اگر اپنا طواف حجر اسماعيل عليہ السلام كے اندر سے يا اسكى ديوار كے اوپر سے بجالائے تو اس كا طواف باطل ہے اور اس كا اعادہ كرنا واجب ہے اور اگر كسى چكر ميں حجر كے اندر سے طواف كرے تو صرف وہى چكر باطل ہوگا _

مسئلہ ۲۷۴_ اگر جان بوجھ كر حجر كے اندر سے طواف بجالائے تو اس كا حكم جان بوجھ كر طواف كو ترك كرنے والا حكم ہے اور اگر بھول كر ايسا كرے تو اس كا حكم بھول كر طواف كو ترك كر نے والاحكم ہے اور ان دونوں كا بيان آجائيگا _

پنجم : طواف كے دوران ميں خانہ كعبہ اور اسكى ديوار كى نچلى جانب كى

۱۲۸

بنياد جسے ''شاذروان'' كہاجاتاہے،سے باہر رہنا_

مسئلہ ۲۷۵_ حجر اسماعيل عليہ السلام كى ديوار پر ہاتھ ركھنے ميں كوئي حرج نہيں ہے جيسے كہ كعبہ كى ديوار پر ہاتھ ركھنا بھى ايسا ہى ہے _

ششم: مشہور قول كے مطابق شر ط ہے كہ طواف خانہ كعبہ اور مقام ابراہيم عليہ السلام كے درميان ہو اور ديگر جوانب سے ان دو كے درميان كے فاصلے كى حدود ميں ہو ليكن اقوى يہ ہے كہ يہ شرط نہيں ہے پس اسے مسجدالحرام ميں اس مقدار سے پيچھے انجام دينا جائز ہے بالخصوص جب شديد بھيڑ مانع ہوہاں اولى يہ ہے كہ اگر مانع نہ ہو تو طواف مذكورہ مطاف كے اندر ہو _

مسئلہ ۲۷۶_ بعيد نہيںہے كہ زمين اور كعبہ كى چھت كے بالمقابل والى فضا ميں طواف كافى ہو ليكن يہ احتياط كے خلاف ہے _

اگر صرف اوپر والى چھت( دوسرى منزل) ميں طواف كرنے پر قادر ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ خود ''اوپر والى منزل'' پر طواف بجالائے اور كسى

۱۲۹

كونائب بنادے جو اسكى طرف سے مسجدالحرام كے صحن ميں طواف بجالائے _

ہفتم : طواف كے سات چكر ہيں _

طواف كے ترك كرنے، اس ميں كمى كرنے يا اس ميں شك كرنے كے بارے ميں چند مسائل_

مسئلہ ۲۷۷_ طواف ايك ركن ہے كہ جسے اسكے فوت ہونے كے وقت تك جان بوجھ كر ترك كرنے سے عمرہ باطل ہو جاتا ہے اور اس ميں فرق نہيں ہے كہ اس حكم كو جانتا ہو يا نہ _

مسئلہ ۲۷۸_ مكہ ميں داخل ہونے كے بعد فوراً طواف كرنا واجب نہيں ہے بلكہ اس وقت تك مؤخر كرسكتا ہے كہ جس سے عرفات كے اختيارى وقوف كا وقت تنگ نہ ہو ( عرفات ميں اختيارى وقوف نوذى الحج كى ظہر سے ليكر غروب تك ہوتا ہے ) اس طرح كہ اس كيلئے طواف اور اس پر مترتب ہونے والے اعمال كو انجام دينے كے بعد مذكورہ وقوف كو درك كرنا

۱۳۰

ممكن ہو _

مسئلہ ۲۷۹_ اگر اپنے طواف كو باطل كردے _ جيسے كہ گذشتہ حالت ميں يا ديگر حالات ميں كہ جنہيں ہم بيان كريںگے _ تو احوط يہ ہے كہ عمرہ كو حج افراد ميں تبديل كردے اور اس كے بعد عمرہ مفردہ كو بجالائے پھر اگر اس پر حج واجب تھا تو آئندہ سال عمرہ اور حج بجالائے _

مسئلہ ۲۸۰_ اگر بھول كر طواف كو ترك كردے اور طواف كا وقت گزرنے سے پہلے ياد آجائے تو طواف اور نماز طواف كو بجالائے اور ان كے بعد سعى كا اعادہ كرے _

مسئلہ ۲۸۱_ اگر بھول كر طواف كوترك كردے اور اس كا وقت گزرنے كے بعد ياد آئے تو جس وقت اس كيلئے ممكن ہو طواف اور نماز طواف كى قضا كرنا واجب ہے ليكن اگر اپنے وطن واپس پلٹنے كے بعد ياد آئے تو اگر اسكے لئے بغير مشقت اور حرج كے لوٹنا ممكن ہو تو ٹھيك ورنہ نائب بنائے اور طواف اور نماز طواف كى قضا كے بعد اس پر سعى كا اعادہ كرنا واجب نہيں

۱۳۱

ہے_

مسئلہ ۲۸۲_ طواف كو ترك كرنے والے كيلئے وہ چيزيں حلال نہيں ہيں كہ جنكى حليت طواف پر موقوف ہے چاہے جان بوجھ كر ترك كرے يا بھول كر جبتك خود يا اپنے نائب كے ذريعے طواف كو بجانہ لائے اور اسى طرح وہ شخص جو اپنے طواف كو بھول كر كم كردے_

مسئلہ ۲۸۳_ جو شخص بيمارى يا شكستگى و غيرہ كى وجہ سے طواف كا وقت گزرنے سے پہلے خود طواف كرنے سے عاجز ہو حتى كہ كسى اور كى مدد سے بھى توواجب ہے كہ اسے اٹھا كر طواف كرايا جائے البتہ اگر يہ ممكن ہو ورنہ اس پر واجب ہے كہ نائب بنائے _

مسئلہ ۲۸۴_ اگر طواف اور انصراف يعنى مطاف سے خارج ہونے كے بعد چكروں كے كم يازيادہ ہونے ميں شك كرے تو اپنے شك كى پروا نہ كرے اور صحت پر بنا ركھے _

۱۳۲

نماز طواف :

يہ عمرہ كے واجبات ميں سے تيسرا و اجب ہے_

مسئلہ ۲۸۵_ طواف كے بعد دو ركعت نماز طواف واجب ہے اور اس ميں جہر و اخفات كے درميان اختيار ہے اور نيت ميںاسى طرح معين كرنا واجب ہے جيسے كہ طواف كى نيت ميں گزر چكا ہے اور اسى طرح قربت اور اخلاص_

مسئلہ ۲۸۶_ واجب ہے كہ طواف اور نماز طواف كے درميان فاصلہ نہ كرے اور فاصلے كے صدق كرنے اور نہ كرنے كا معيار عرف ہے _

مسئلہ ۲۸۷_ نماز طواف ، نماز صبح كى طرح ہے اور حمد كے بعد ہر سورت پڑھنا جائز ہے سوائے چار سور عزائم كے _اور مستحب ہے كہ پہلى ركعت ميں حمد كے بعد سورہ توحيد پڑھے اور دوسرى ركعت ميں حمد كے بعد سورہ جحد (قل يا ايہا الكافرون) پڑھے_

مسئلہ ۲۸۸_ واجب ہے كہ نماز مقام ابراہيم عليہ السلام كے پيچھے اور

۱۳۳

اسكے قريب ہو البتہ اس شرط كے ساتھ كہ اس ميں دوسروں كيلئے مزاحمت نہ ہو اور اگر اس پر قادر نہ ہو تو مسجدالحرام ميں مقام ابراہيم كے پيچھے نماز پڑھے اگر چہ اس سے دور ہو بلكہ بعيد نہيں ہے كہ مسجد الحرام كى كسى بھى جگہ ميں نماز بجالانا كافى ہو _

مسئلہ ۲۸۹_ اگر جان بوجھ كر نمازطواف كو ترك كرے تو اس كا حج باطل ہے ليكن اگر بھول كر ترك كرے تو اگر مكہ مكرمہ سے خارج ہونے سے پہلے ياد آجائے اور نماز كو اسكى جگہ پر انجام دينے كيلئے وہاں جانا اس كيلئے شاق نہ ہوتو مسجد الحرام كى طرف پلٹے اور نماز كو اسكى جگہ پر انجام دے ليكن اگر مكہ مكرمہ سے خارج ہونے كے بعد ياد آئے تو جہاں ياد آئے وہيں پر نماز پڑھ لے_

مسئلہ ۲۹۰_ سابقہ مسئلہ ميں جاہل قاصر يا مقصر كا حكم وہى ہے جو بھولنے والے كا ہے _

مسئلہ ۲۹۱_اگر سعى كے اثناء ميں ياد آئے كہ اس نے نماز طواف نہيں

۱۳۴

پڑھى تو سعى كو منقطع كر كے نماز كى جگہ پر نماز بجالائے پھر پلٹے اور جہاں سے سعى كو منقطع كيا تھا اسے وہيں سے جارى ركھے _

مسئلہ ۲۹۲_ اگر مرد كى نماز طواف عورت كى نماز كے بالمقابل ہوتو اگر مرد عورت سے تھوڑى سى مقدار بھى آگے ہو تو ان دونوں كى نماز كى صحت ميں كوئي اشكال نہيں ہے اور اسى طرح ہے كہ ان كے درميان فاصلہ ہو اگرچہ ايك بالشت كا _

مسئلہ ۲۹۳_ نماز طواف ميں جماعت كا مشروع ہونا معلوم نہيں ہے _

مسئلہ ۲۹۴_ ہر مكلف پر واجب ہے كہ وہ صحيح نماز كو سيكھے تا كہ اپنى ذمہ دارى كو صحيح طرح سے انجام دے سكے بالخصوص جو شخص حج كرنا چاہتا ہے_

۱۳۵

چوتھى فصل :سعي

يہ عمرہ كے واجبات ميں سے چوتھا واجب ہے _

مسئلہ ۲۹۵_ طواف كى دوركعتوںكے بعد صفا و مروہ كے درميان سعى واجب ہے سعى سے مراد ان كے درميان اس طرح چلنا ہے كہ صفا سے شروع كرے اور پہلا چكر مروہ پر ختم كردے پھر دوسرا چكر مروہ سے شروع كر كے صفا پر ختم كرے اور اسى طرح سات چكر لگائے اور ساتواں چكر مروہ پر ختم كردے اور مروہ سے شروع كر كے صفا پر ختم كرنا صحيح نہيں ہے _

مسئلہ ۲۹۶_ سعى ميںنيت شرط ہے اور نيت ميں قربت ، اخلاص اور تعيين سب معتبر ہے جو احرام كى نيت ميں گزرچكا ہے _

۱۳۶

مسئلہ ۲۹۷_ سعى ميں حدث اور خبث سے پاك ہونا شرط نہيں ہے_

مسئلہ ۲۹۸_ سعى كو طواف اور نماز طواف كے بعد انجام ديا جاتا ہے پس اسے ان دو پر مقدم كرنا صحيح نہيںہے _

مسئلہ ۲۹۹_ سعى كو اپنے اختيار كے ساتھ طواف اور نماز طواف سے بعد والے دن تك مؤخر كرنا جائز نہيں ہے البتہ رات تك مؤخر كرنے سے كوئي مانع نہيںہے _

مسئلہ ۳۰۰_ ہر چكر ميں صفا اور مروہ كے درميان پورى مسافت طے كرناواجب ہے البتہ ان كے اوپر چڑھنا واجب نہيں ہے _

مسئلہ ۳۰۱_ سعى كے دوران مروہ كى طرف جاتے ہوئے مروہ كى طرف رخ كرنا واجب ہے اور اسى طرح صفا كى طرف رخ كرنا پس اگر سعى كے دوران پشت كرے يعنى الٹا چلے تو اسكى سعى صحيح نہيں ہے ہاں اپنے چہرے كو دائيں ، بائيں يا پيچھے كى طرف موڑنا مضر نہيں ہے _

مسئلہ ۳۰۲_ واجب ہے كہ سعى عام راستے ميں ہو _

۱۳۷

مسئلہ ۳۰۳_ اوپر والى منزل ميں سعى كرنا صحيح نہيں ہے جبتك يہ محرز نہ ہوجائے كہ يہ دو پہاڑوں كے درميان ہے نہ ان سے اوپر اور جو شخص صرف اوپر والى منزل ميں سعى كرنے پر قادر ہو تو يہ كافى نہيں ہے بلكہ ضرورى ہے كہ كسى كو نائب بنائے جو اسكى طرف سے پہلى منزل پر سعى بجالائے _

مسئلہ ۳۰۴_ سعى كے دوران استراحت كى خاطر صفا و مروہ كے اوپر يا ان كے درميان بيٹھنا اور ان پر سونا جائز ہے بلكہ يہ بغير عذر كے بھى جائز ہے _

مسئلہ ۳۰۵_ قدرت ركھنے كى صورت ميں واجب ہے كہ خود سعى بجالائے اور پيدل چلتے ہوئے اور سوار ہوكر سعى كرنا بھى جائز ہے اور پيدل چلنا افضل ہے _ پس اگر خود سعى كرنا ممكن نہ ہو تو كسى سے مدد لے جو اسے سعى كرائے يا اسے اٹھا كرسعى كرائي جائے اور اگر يہ بھى ممكن نہ ہو تو نائب بنائے _

۱۳۸

سعى كے ترك كرنے اور اس ميں كمى بيشى كرنے كے بارے ميں چند مسائل

مسئلہ ۳۰۶_ سعى طواف كى طرح ركن ہے اور اسے جان بوجھ كر يا بھول كر ترك كرنے كا حكم وہى ہے جو طواف كوترك كرنے كا ہے اور اس كا ذكر گزرچكا ہے _

مسئلہ ۳۰۷_ جو شخص بھول كر سعى كو ترك كر كے اپنے عمرہ سے مُحل ہوجائے اوراپنى بيوى كے ساتھ جماع كرلے تو احوط وجوبى كى بناپر سعى كے بجالانے كے ساتھ ساتھ ايك گائے كا كفارہ دينا بھى واجب ہے _

مسئلہ ۳۰۸_ اگر بھول كر سعى ميں ايك يا زيادہ چكر كا اضافہ كردے تو اسكى سعى صحيح ہے اور اس پر كوئي شے نہيں ہے اور حكم سے جاہل حكم كو بھولنے والے كى طرح ہے _

مسئلہ ۳۰۹_ جو شخص سعى كى نيت سے اپنى سعى ميں سات چكروں كا

۱۳۹

اضافہ كردے_ اس طرح كہ وہ سمجھتا تھا آنا جانا ايك چكر ہے _ تو اس پر اعادہ واجب نہيں ہے اور اسكى سعى صحيح ہے اور يہى حكم ہے اگر سعى كے دوران اسكى طرف متوجہ ہوجائے تو جہاں سے ياد آئے زائد كو منقطع كردے _

مسئلہ ۳۱۰ _ جو شخص بھول كر سعى ميں كمى كردے تو اس پر واجب ہے كہ جب يادآئے اسے مكمل كرے پس اگر اپنے شہر پلٹنے كے بعد ياد آئے تو اس پر واجب ہے كہ سعى كو مكمل كرنے كيلئے دوبارہ وہاں جائے مگر يہ كہ اس كام ميں اس كيلئے مشقت اور حرج ہو تو كسى دوسرے كو نائب بنائے _

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217