مناسك حج

مناسك حج18%

مناسك حج مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل
صفحے: 217

مناسك حج
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 217 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 67744 / ڈاؤنلوڈ: 3397
سائز سائز سائز
مناسك حج

مناسك حج

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

پانچويں فصل: تقصير

يہ عمرہ كے واجبات ميں سے پانچواں ہے _

مسئلہ ۳۱۱_ سعى كو مكمل كرنے كے بعد تقصير واجب ہے اور اس سے مراد ہے سر، داڑھى يا مونچھوں كے كچھ بالوں كا كاٹنا يا ہاتھ يا پاؤں كے كچھ ناخن اتارنا _

مسئلہ ۳۱۲_ تقصير ايك عبادت ہے كہ جس ميں انہيں شرائط كے ساتھ نيت واجب ہے جو احرام كى نيت ميں ذكر ہوچكى ہيں_

مسئلہ ۳۱۳_ عمرہ تمتع سے مُحل ہونے كيلئے سر كا منڈانا تقصير سے كافى نہيںہے بلكہ اس سے محل ہونے كيلئے تقصير ہى ضرورى ہے پس اگر تقصير سے

۱۴۱

پہلے سرمنڈا لے تو اگر اس نے جان بوجھ كر ايسا كيا ہو تو نہ فقط يہ كافى نہيں ہے بلكہ سرمنڈانے كى وجہ سے اس پر ايك بكرى كا كفارہ دينا بھى واجب ہے ليكن اگر اس نے عمرہ مفردہ كيلئے احرام باندھا ہو تو حلق اور تقصير كے درميان اسے اختيار ہے _

مسئلہ ۳۱۴_ عمرہ تمتع كے احرام سے مُحل ہونے كيلئے بالوں كو نوچنا تقصير سے كافى نہيں ہے بلكہ اس سے محل ہونے كيلئے تقصير ہى ضرورى ہے جيسے كے گزرچكا ہے پس اگر تقصير كى بجائے اپنے بالوں كو نوچے تو اگر اسے جان بوجھ كر انجام دے تو نہ فقط يہ كافى نہيں ہے بلكہ اس پر بال نوچنے كا كفارہ بھى ہوگا _

مسئلہ ۳۱۵_ اگر حكم سے لاعلمى كى وجہ سے تقصير كى بجائے بالوں كو نوچے اور حج كو بجالائے تو اس كا عمرہ باطل ہے اور جو حج بجالايا ہے وہ حج افراد واقع ہوگا اور اس وقت اگر اس پر حج واجب ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ اعمال حج ادا كرنے كے بعد عمرہ مفردہ بجالائے پھر آئندہ سال عمرہ تمتع اور حج

۱۴۲

بجالائے اور يہى حكم ہے اس بندے كا جو حكم سے لاعلمى كى وجہ سے تقصير كے بدلے اپنے بال مونڈ دے اور حج بجالائے _

مسئلہ ۳۱۶_ سعى كے بعد تقصير كى انجام دہى ميں جلدى كرنا واجب نہيں ہے _

مسئلہ ۳۱۷_ اگر جان بوجھ كر يا لاعلمى كى وجہ سے تقصير كو ترك كر كے حج كا احرام باندھ لے تو اقوى يہ ہے كہ اس كا عمرہ باطل ہے اور اس كا حج حج افراد ہوجائيگا اور احوط وجوبى يہ ہے كہ حج كے بعد عمرہ مفردہ كو بجالائے اور اگر اس پر حج واجب ہو تو آئندہ سال عمرہ اور حج كا اعادہ كرے _

مسئلہ ۳۱۸_ اگر بھول كر تقصير كو ترك كردے اور حج كيلئے احرام باندھ لے تو اس كا احرام ، عمرہ اور حج صحيح ہے اور اس پر كوئي شے نہيں ہے اگر چہ اسكے لئے ايك بكرى كا كفارہ دينا مستحب ہے بلكہ احوط اس كا ترك نہ كرنا ہے _

مسئلہ ۳۱۹_ عمرہ تمتع كى تقصير كے بعد اس كيلئے وہ سب حلال ہوجائيگا جو

۱۴۳

حرام تھا حتى كہ عورتيں بھى _

مسئلہ ۳۲۰_ عمرہ تمتع ميں طواف النساء واجب نہيں ہے اگر چہ احوط يہ ہے كہ رجاء كى نيت سے طواف النساء اور اسكى نماز كو بجالائے ليكن اگر اس نے عمرہ مفردہ كيلئے احرام باندھا ہو تو اس كيلئے عورتيں حلال نہيںہوںگى مگر تقصير يا حلق كے بعد طواف النساء اور نماز طواف كو بجالانے كے بعد اور اس كا طريقہ اور احكام طواف عمرہ سے مختلف نہيں ہيں كہ جو گزرچكا ہے _

مسئلہ ۳۲۱_ ظاہر كى بناپر ہر عمرہ مفردہ اور ہر حج كيلئے الگ طور پر طواف النساء واجب ہے مثلا اگر دو عمرہ مفردہ بجالائے يا ايك حج اور عمرہ مفردہ بجالائے تو اگر چہ اس كيلئے عورتوں كے حلال ہونے ميں ايك طواف النساء كا كافى ہونا بعيد نہيں ہے مگر ان ميں سے ہر ايك كيلئے الگ طواف النساء واجب ہے _

۱۴۴

دوسرا حصہ:

اعمال حج كے بارے ميں

۱۴۵

پہلى فصل :احرام

يہ حج كے واجبات ميں سے پہلا واجب ہے _ شرائط ، كيفيت ، محرمات، احكام اور كفار ات كے لحاظ سے حج كا احرام عمرہ كے احرام سے مختلف نہيںہے مگر نيت ميں پس اسكے ساتھ اعمال حج كو انجام دينے كى نيت كريگا اور جو كچھ عمرہ كے احرام كى نيت ميں معتبر ہے وہ سب حج كے احرام كى نيت ميں بھى معتبر ہے اور يہ احرام نيت اور تلبيہ كے ساتھ منعقد ہوجاتا ہے پس جب حج كى نيت كرے اور تلبيہ كہے تو اس كا احرام منعقد ہوجائيگا _ ہاں احرام حج بعض امور كے ساتھ مختص ہے جنہيں مندرجہ ذيل مسائل كے ضمن ميں بيان كرتے ہيں :

۱۴۶

مسئلہ ۳۲۲_ حج تمتع كے احرام كا ميقات مكہ معظمہ ہے اور افضل يہ ہے كہ حج تمتع كا احرام مسجدالحرام سے باندھے اور مكہ معظمہ كے ہر حصے سے احرام كافى ہے حتى كہ وہ حصہ جو نيا بنايا گيا ہے _ ليكن احوط يہ ہے كہ قديمى مقامات سے احرام باندھے ہاں اگر شك كرے كہ يہ مكہ كا حصہ ہے يا نہيں تو اس سے احرام باندھنا صحيح نہيں ہے _

مسئلہ ۳۲۳_ واجب ہے كہ نوذى الحج كو زوال سے پہلے احرام باندھے اس طرح كہ عرفات ميں وقوف اختيارى كو پاسكے اور اسكے اوقات ميں سے افضل ترويہ كے دن( آٹھ ذى الحج) زوال كا وقت ہے _ اور اس سے پہلے احرام باندھنا جائز ہے بالخصوص بوڑھے اور بيمار كيلئے جب انہيں بھيڑ كى شدت كا خوف ہو _ نيز گزرچكا ہے كہ جو شخص عمرہ بجالانے كے بعد كسى ضرورت كى وجہ سے مكہ سے خارج ہونا چاہے تو اس كيلئے احرام حج كو مقدم كرنا جائز ہے _

مسئلہ ۳۲۴_ جو شخص احرام كو بھول كر عرفات كى طرف چلاجائے تو اس

۱۴۷

پر واجب ہے كہ مكہ معظمہ كى طرف پلٹے اور وہاں سے احرام باندھے اور اگر وقت كى تنگى يا كسى اور عذر كى وجہ سے يہ نہ كرسكتا ہو تو اپنى جگہ سے ہى احرام باندھ لے اور اس كا حج صحيح ہے اور ظاہر يہ ہے كہ جاہل بھى بھولنے والے كے ساتھ ملحق ہے _

مسئلہ ۳۲۵_ جو شخص احرام كو بھول جائے يہاں تك كہ حج كے اعمال مكمل كرلے تو اس كا حج صحيح ہے _ اور حكم سے جاہل بھى بھولنے والے كے ساتھ ملحق ہے اور احوط استحبابى يہ ہے كہ لاعلمى اور بھولنے كى صورت ميں آئندہ سال حج كا اعادہ كرے _

مسئلہ ۳۲۶: جو شخص جان بوجھ كر احرام كو ترك كردے يہاں تك كہ وقوفبالعرفات اور وقوف بالمشعر كى فرصت ختم ہوجائے تو اس كا حج باطل ہے _

مسئلہ ۳۲۷_ جس شخص كيلئے اعمال مكہ كو وقوفين پر مقدم كرنا جائز ہو اس پر واجب ہے كہ انہيں احرام كى حالت ميں بجالائے پس اگر انہيں بغير احرام كے بجالائے تو احرام كے ساتھ ان كا اعادہ كرنا ہوگا _

۱۴۸

دوسرى فصل :عرفات ميں وقوف كرنا

يہ حج كے واجبات ميں سے دوسرا واجب ہے اور عرفات ايك مشہور پہاڑ ہے كہ جسكى حد عرنہ ، ثويہ اور نمرہ كے وسطسے ليكر ذى المجاز تك اور ما زمين سے وقوف كى جگہ كے آخر تك اور خود يہ حدود اس سے خارج ہيں_

مسئلہ ۳۲۸_ وقوف بالعرفات عبادت ہے كہ جس ميں انہيں شرائط كے ساتھ نيت واجب ہے كہ جو احرام كى نيت ميں گزرچكى ہيں_

مسئلہ ۳۲۹_ وقوف سے مراد اس جگہ ميں صرف حاضر ہونا ہے چاہے سوار ہو يا پيدل يا ٹھہرا ہوا_

مسئلہ ۳۳۰_ احوط يہ ہے كہ نوذى الحج كے زوال سے غروب شرعى

۱۴۹

(نماز مغرب كا وقت) تك ٹھہرے اور بعيد نہيں ہے كہ اسے زوال كے اول سے اتنى مقدار مؤخر كرنا جائز ہو كہ جس ميں نماز ظہر ين كو انكے مقدمات سميت اكٹھا ادا كيا جاسكے_

مسئلہ ۳۳۱_ مذكورہ وقوف واجب ہے ليكن اس ميںسے ركن صرف وہ ہے جس پر وقوف كا نام صدق كرے اور يہ ايك ياد و منٹ كے ساتھ بھى ہوجاتا ہے اگر اس مقدار كو بھى اپنے اختيار كے ساتھ ترك كردے تو حج باطل ہے اور اگر اتنى مقدار وقوف كرے اور باقى كو ترك كردے يا وقوف كو عصر تك مؤخر كردے تو اس كا حج صحيح ہے اگرچہ جان بوجھ ايسا كرنے كى صورت ميں گناہ گار ہے _

مسئلہ ۳۳۲_ غروب سے پہلے عرفات سے كوچ كرنا حرام ہے پس اگر جان بوجھ كر كوچ كرے اور عرفات كى حدود سے باہر نكل جائے اور پلٹے بھى نہ تو گناہ گار ہے اورايك اونٹ كا كفارہ دينا واجب ہے ليكن اس كا حج صحيح ہے اور اگر اونٹ كا كفارہ دينے سے عاجز ہو تو اٹھارہ روزے ركھے اور احوط

۱۵۰

يہ ہے كہ اونٹ كو عيد والے دن منى ميں ذبح كرے اگر چہ اسے منى ميں ذبح كرنے كا معين نہ ہونا بعيد نہيں ہے اور اگر غروب سے پہلے عرفات ميں پلٹ آئے تو كفارہ نہيں ہے _

مسئلہ ۳۳۳_ اگر بھول كر يا حكم سے لاعلمى كى وجہ سے غروب سے پہلے عرفات سے كوچ كرے تو اگر وقت گزرنے سے پہلے متوجہ ہوجائے تو اس پر واجب ہے كہ پلٹے اور اگر نہ پلٹے تو گناہ گارہے ليكن اس پر كفارہ نہيں ہے ليكن اگر وقت گزرجانے كے بعد متوجہ ہو تو اس پر كوئي شے نہيں ہے _

۱۵۱

تيسرى فصل :مشعرالحرام ( مزدلفہ) ميں وقوف كرنا

يہ حج كے واجبات ميں سے تيسرا ہے اور اس سے مراد غروب كے وقت عرفات سے مشعر الحرام كى طرف كوچ كرنے كے بعد اس مشہور جگہ ميں ٹھہرنا ہے_

مسئلہ ۳۳۴_ وقوف بالمشعر عبادت ہے كہ جس ميں انہيں شرائط كے ساتھ نيت معتبر ہے جو احرام كى نيت ميں ذكر ہوچكى ہيں_

مسئلہ ۳۳۵_ واجب وقوف كا وقت دس ذى الحج كو طلوع فجر سے طلوع آفتاب تك ہے اوراحوط يہ ہے كہ عرفات سے كوچ كرنے كے بعد رات كو وہاں پہنچ كر وقوف كى نيت كے ساتھ وہاں وقوف كرے _

۱۵۲

مسئلہ ۳۳۶_ مشعر ميں طلوع فجر سے ليكر طلوع آفتاب تك باقى رہنا واجب ہے ليكن ركن اتنى مقدار ہے جسے وقوف كہا جائے اگر چہ يہ ايك يا دو منٹ ہو _اگر اتنى مقدار وقوف كرے اور باقى كو جان بوجھ كر ترك كردے تو اس كا حج صحيح ہے اگر چہ فعل احرام كا مرتكب ہوا ہے ليكن اگر اپنے اختيار كے ساتھ اتنى مقدار وقوف كو بھى ترك كردے تو اس كا حج باطل ہے _

مسئلہ ۳۳۷_ عورتوں ، بچوں، بوڑھوں ،كمزوروں اور صاحبان عذر_ جيسے خوف يا بيماري_ كيلئے اتنى مقدار وقوف كرنے كے بعد كہ جس پر وقوف صدق كرتا ہے عيد كى رات مشعر سے منى كى طرف كوچ كرنا جائز ہے اسى طرح وہ لوگ جو ان كے ہمراہ كوچ كرتے ہيں اور انكى احوال پرسى كرتے ہيں جيسے خدام اور تيمار دارى كرنے والے _

تنبيہ : وقوفين ميں سے ايك يادونوں كو درك كرنے كے اعتبار سے اور اختياراً يا اضطراراً جان بوجھ كر، لاعلمى سے يا بھول كر فرداً يا تركيباً بہت سارى تقسيمات ہيں كہ جو مفصل كتابوں ميں مذكور ہيں_

۱۵۳

چوتھى فصل :كنكرياں مارنا

يہ حج كے واجبات ميں سے چوتھا اور منى كے اعمال ميں سے پہلا ہے _ دس ذى الحج كو جمرہ عقبہ ( سب سے بڑا) كوكنكرياں مارناواجب ہے _

كنكرياں مارنے (رمي) كى شرائط

كنكرياں مارنے (رمي) ميں چند چيزيں شرط ہيں :

اول: نيت اپنى تمام شرائط كے ساتھ جيسے كہ احرام كى نيت ميں گزرچكا ہے_

دوم: يہ كہ رمى اسكے ساتھ ہو جسے كنكرياں كہا جائے پس نہ اتنے

۱۵۴

چھوٹے كے ساتھ صحيح ہے كہ وہ ريت ہو اور نہ اتنے بڑے كے ساتھ كہ جو پتھر ہو _

سوم : يہ كہ رمى عيدوالے دن طلوع آفتاب اورغروب آفتاب كے درميان ہو البتہ جس كيلئے يہ ممكن ہو _

چہارم: يہ كہ كنكرياں جمرے كو لگيں پس اگر نہ لگے يا اسے اسكے لگنے كا گمان ہو تو يہ شمار نہيں ہوگى اور اسكے بدلے دوسرى كنكرى مارنا واجب ہے اور اس كا لگے بغير صرف اس دائرے تك پہنچ جانا جو جمرے كے اردگرد ہے كافى نہيں ہے_

پنجم: يہ كہ رمى سات كنكريوں كے ساتھ ہو

ششم: يہ كہ پے در پے كنكرياں مارے پس اگر ايك ہى دفعہ مارے تو صرف ايك شمار ہوگى چاہے سب جمرے كو لگ جائيں يا نہ _

مسئلہ ۳۳۸_ جمرے كو رمى كرنا جائز ہے اس پر لگے ہوئے سيمنٹ سميت_ اسى طرح جمرہ كے نئے بنائے گئے حصے پر رمى كرنا بھى جائز ہے

۱۵۵

البتہ اگر عرف ميں اسے جمرہ كا حصہ شمار كيا جائے_

مسئلہ ۳۳۹_ اگر متعارف قديمى جمرہ كے آگے اور پيچھے سے كئي ميٹر كا اضافہ كر ديں تو اگر بغير مشقت كے سابقہ جمرہ كو پہچان كر اسے رمى كرنا ممكن ہو تو يہ واجب ہے ورنہ موجودہ جمرہ كى جس جگہ كو چاہے رمى كرے اور يہى كافى ہے _

مسئلہ ۳۴۰_ ظاہر يہ ہے كہ اوپر والى منزل سے رمى كرنا جائز ہے اگرچہ احوط اس جگہ سے رمى كرنا ہے جو پہلے سے متعارف ہے_

كنكريوں كى شرائط:

كنكريوں ميں چند چيزيں شرط ہيں :

اول : يہ كہ وہ حرم كى ہوں اور اگر حرم كے باہر سے ہوں تو كافى نہيں ہيں_

دوم: يہ كہ وہ نئي ہوں كہ جنہيں پہلے صحيح طور پر نہ ماراگيا ہو اگرچہ گذشتہ سالوں ميں _

۱۵۶

سوم: يہ كہ مباح ہوں پس غصبى كنكريوں كا مارنا جائز نہيں ہے اور نہ ان كنكريوں كا مارنا جنہيں كسى دوسرے نے جمع كيا ہو اسكى اجازت كے بغير ہاں كنكريوں كا پاك ہونا شرط نہيں ہے _

مسئلہ ۳۴۱_ عورتيں اور كمزور لوگ _ كہ جنہيں مشعر الحرام ميں صرف وقوف كا مسمى انجا م دينے كے بعد منى كى طرف جانے كى اجازت ہے اگر وہ دن كو رمى كرنے سے معذور ہوں تو ان كيلئے رات كے وقت رمى كرنا جائز ہے بلكہ عورتوں كيلئے ہر صورت ميں رات كے وقت رمى كرنا جائز ہے البتہ اگروہ اپنے حج كيلئے رمى كر رہى ہوں يا ان كا حج نيابتى ہو ليكن اگر عورت صرف رمى كيلئے كسى كى طرف سے نائب بنى ہو تو رات كے وقت رمى كرنا صحيح نہيں ہے اگر چہ دن ميں رمى كرنے سے عاجز ہو بلكہ نائب بنانے والے كيلئے ضرورى ہے كہ وہ ايسے شخص كو نائب بنائے جو دن كے وقت رمى كر سكے اگر اسے ايسا شخص مل جائے _اور ان لوگوں كى ہمراہى كرنے والا اگر وہ خود معذور ہو تو اس كيلئے رات كے وقت رمى كرنا جائز ہے ورنہ اس پر واجب

۱۵۷

ہے كے دن وقت رمى كرے _

مسئلہ ۳۴۲ _ جو شخص عيد والے دن رمى كرنے سے معذور ہے اس كيلئے شب عيد يا عيد كے بعد والى رات ميں رمى كرنا جائز ہے اور اسى طرح جو شخص گيارہويں يا بارہويں كے دن رمى كرنے سے معذور ہے اسكے لئے اسكى رات يا اسكے بعد والى رات رمى كرنا جائز ہے _

پانچويں فصل :قربانى كرنا

يہ حج كے واجبات ميں سے پانچواں اورمنى كے اعمال ميں سے دوسرا عمل ہے

مسئلہ ۳۴۳_ حج تمتع كرنے والے پر قربانى كرنا واجب ہے اور قربانى تين جانوروں ميں سے ايك ہوگى اونٹ ، گائے اور بھيڑ بكرى اور ان جانوروں ميں مذكر اور مونث كے درميان فرق نہيں ہے اور اونٹ افضل ہے اورمذكورہ جانوروں كے علاوہ ديگر حيوانات كافى نہيں ہيں_

مسئلہ ۳۴۴_ قربانى ايك عبادت ہے كہ جس ميں ان تمام شرائط كے ساتھ نيت شر ط ہے كہ جو احرام كى نيت ميں گزر چكى ہيں_

۱۵۸

مسئلہ ۳۴۵_ قربانى ميں چند چيزيں شرط ہيں :

اول: سن: اونٹ ميں معتبر ہے كہ وہ چھٹے سال ميں داخل ہو اور گائے ميں معتبر ہے كہ وہ تيسرے سال ميں داخل ہو احوط وجوبى كى بناپر_ اور بكرى گائے كى طرح ہے ليكن بھيڑ ميں معتبر ہے كہ وہ دوسرے سال ميں داخل ہو احوط وجوبى كى بناپر _مذكورہ حد بندى چھوٹا ہونے كى جہت سے ہے پس اس سے كمتر كافى نہيں ہے ليكن بڑا ہونے كى جہت سے تو مذكورہ حيوانات ميںسے بڑى عمر والا بھى كافى ہے _

دوم : صحيح و سالم ہونا

سوم: يہ كہ بہت دبلا نہ ہو

چہارم: يہ كہ اسكے اعضا پورے ہوں پس ناقص كافى نہيں ہے جيسے خصى اور يہ وہ ہے كہ جسكے بيضے نكال ديئےائيں ہاں جسكے بيضے كوٹ ديئے جائيں وہ كافى ہے مگر يہ كہ خصى كى حد كو پہنچ جائے _ اور دم كٹا ، كانا ، لنگڑا ، كان كٹا اور جس كا اندر كا سينگ ٹوٹا ہوا ہو وہ كافى نہيںہے _ اسى طرح اگر

۱۵۹

پيدائشےى طور پر ايسا ہو تو بھى كافى نہيںہے پس دہ حيوان كافى نہيں ہے كہ جس ميں ايسا عضو نہ ہو جو اس صنف كے جانوروں ميںعام طور پر ہوتا ہے اس طرح كے اسے اس ميں نقص شمار كيا جائے _

ہاں جس كا باہر كا سينگ ٹوٹا ہوا ہو وہ كافى ہے ( باہر كا سينگ اندر والے سينگ كے غلاف كے طور پر ہوتا ہے ) اور جسكا كان پھٹا ہوا ہو يا اسكے كان ميں سوراخ ہو اس ميں كوئي حرج نہيںہے _

مسئلہ ۳۴۶_ اگر ايك جانور كو صحيح و سالم سمجھتے ہوئے ذبح كرے پھر اس كے مريض يا ناقص ہونے كا انكشاف ہو تو قدرت كى صورت ميں دوسرى قربانى كو ذبح كرنا واجب ہے _

مسئلہ ۳۴۷_ احوط يہ ہے كہ قربانى جمرہ عقبہ كو كنكرياں مارنے سے مؤخر ہو _

مسئلہ ۳۴۸_ احوط وجوبى يہ ہے كہ اپنے اختيار كے ساتھ قربانى كو روز عيد سے مؤخر نہ كرے پس اگر جان بوجھ كر ، بھول كر يا لاعلمى كى وجہ سے كسى

۱۶۰

عذر كى خاطر يا بغير عذر كے مؤخر كرے تو احوط وجوبى يہ ہے كہ اگر ممكن ہو اسے ايام تشريق ميں ذبح كرے ورنہ ذى الحج كے ديگر دنوں ميں ذبح كرے اور اس ميں رات اور دن كے درميان فرق نہيں ہے ظاہر كى بناپر _

مسئلہ ۳۴۹_ ذبح كرنے كى جگہ منى ہے پس اگر منى ميں ذبح كرنا ممنوع ہو تو اس وقت ذبح كرنے كيلئے جو جگہ تيار كى گئي ہے اس ميں ذبح كرنا كافى ہے _

مسئلہ ۳۵۰_ احوط وجوبى يہ ہے كہ ذبح كرنے والا مؤمن ہو ہاں اگر واجب كى نيت خود كرے اور نائب كو صرف رگيں كاٹنے كيلئے وكيل بنائے تو ايمان كى شرط كا نہ ہونا بعيد نہيں ہے _

مسئلہ ۳۵۱_ شرط ہے كہ خود ذبح كرے يا اسكى طرف سے وكيل ذبح كرے ليكن اگر كوئي اور شخص اسكى طرف سے ذبح كرے بغير اسكے كہ اس نے پہلے سے اسے وكيل بنايا ہو تو يہ محل اشكال ہے پس احوط يہ ہے كہ يہ كافى نہيں ہے _

۱۶۱

مسئلہ ۳۵۲_ ذبح كرنے كے آلے ميں شرط ہے كہ وہ لوہے كا ہو اور سٹيل ( يہ فولاد ہوتا ہے كہ جسے ايك ايسے مادہ كے ساتھ ملايا جاتا ہے جسے زنگ نہيں لگتا ) لوہے كے حكم ميں ہے _

ليكن اگر شك ہو كہ يہ آلہ لوہے كا ہے يا نہيں تو جب تك معلوم نہ ہو كہ يہ لوہے كا ہے اسكے ساتھ ذبح كرنا كافى نہيں ہے _

۱۶۲

چھٹى فصل :تقصير يا حلق

يہ حج كے واجبات ميں سے چھٹا اور منى كے اعمال ميں سے تيسرا ہے _

مسئلہ ۳۵۳_ ذبح كے بعد سر منڈانا يا بالوں يا ناخنوں كى تقصير كرنا واجب ہے _عورت كيلئے تقصير ہى ضرورى ہے پس اس كيلئے حلق كافى نہيں ہے اور احوط يہ ہے كہ تقصير ميں بال بھى كاٹے اورناخن بھى _ ليكن مرد كو حلق اور تقصير كے درميان اختيار ہے اور اس كيلئے حلق ضرورى نہيں ہے ہاں جس نے پہلے حج نہ كيا ہو اس كيلئے احوط حلق ہے _

مسئلہ ۳۵۴_ حلق اور تقصير ميں سے ہر ايك عبادت ہے پس ان دونوں ميں رياء سے خالص نيت اور اللہ تعالى كى اطاعت كا قصد واجب ہے پس اگر مذكورہ نيت كے بغير حلق يا تقصير كرے تو اس كيلئے وہ چيزيں حلال نہيں

۱۶۳

ہوں گى جو ان كے ساتھ حلال ہوتى ہيں _

مسئلہ ۳۵۵_ اگر تقصير يا حلق كيلئے كسى دوسرے سے مدد لے تو اس پر واجب ہے كہ نيت خود كرے _

مسئلہ ۳۵۶_ احوط وجوبى يہ ہے كہ حلق عيد كے دن ہو اور اگر اسے روز عيد انجام نہ دے تو اسے گيا رہويں كى رات يا اسكے بعد انجام دے اور يہ كافى ہے _

مسئلہ ۳۵۷_ جو شخص كسى وجہ سے قربانى كو روز عيد سے مؤخر كردے اس پر حلق يا تقصير كومؤخر كرنا واجب نہيں ہے بلكہ بعيد نہيں ہے كہ انہيںعيدوالے دن ہى انجام دينا واجب ہو پس اس ميںاحتياط كو ترك نہ كيا جائے ليكن اس صورت ميں طواف حج و غيرہ مكہ كے پانچ اعمال كو قربانى سے پہلے انجام دينا محل اشكال ہے _

مسئلہ ۳۵۸_ واجب ہے كہ حلق يا تقصير منى ميں ہو پس اختيارى صورت ميںغير منى ميںجائز نہيں ہے _

۱۶۴

مسئلہ ۳۵۹_ اگر جان بوجھ كر يا بھول كر يا لاعلمى كى وجہ سے منى سے باہر حلق يا تقصير كرے اور باقى اعمال كو انجام دے دے تو اس پر واجب ہے كہ حلق ياتقصير كيلئے منى كى طرف پلٹے اور پھر ان كے بعد والے اعمال كا اعادہ كرے اور يہى حكم ہے اگر تقصير يا حلق كو ترك كر كے منى سے نكل جائے _

مسئلہ ۳۶۰_ اگر عيد والے دن قربانى كرسكتا ہو تو واجب ہے كہ عيد والے دن پہلے جمرہ عقبہ كو رمى كرے پھر قربانى كرے اور اسكے بعد حلق يا تقصير كرے اور اگر جان بوجھ كر اس ترتيب پر عمل نہ كرے تو گناہ گار ہے ليكن ظاہر يہ ہے كہ اس پر بالترتيب اعمال كا اعادہ كرنا واجب نہيں ہے اگرچہ تو ان ركھنے كى صورت ميں اعادہ كرنا احتياط كے موافق ہے اور لاعلمى اور بھولنے كى صورت ميں بھى يہى حكم ہے اور اگر عيد والے دن منى ميں قربانى نہ كرسكتا ہوتو اگر اسى دن اس ذبح خانہ ميں قربانى كرسكتا ہو جو اس وقت منى سے باہر قربانى كيلئے مقرر كياگيا ہے تو بھى احوط كى بناپر واجب ہے كہ قربانى كو حلق يا تقصير پر مقدم كرے پھر ان ميں سے ايك كو بجالائے

۱۶۵

اور اگر يہ بھى نہ كرسكتا ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ عيد والے دن حلق يا تقصير كرنے كى طرف مبادرت كرے اور اسكے ذريعے احرام سے مُحل ہوجائے ليكن مكہ كے پانچ اعمال كو قربانى كے بعد تك مؤخر كردے _

مسئلہ ۳۶۱_ حلق يا تقصير كے بعد مُحرم كيلئے وہ سب حلال ہوجاتا ہے جو احرام حج كى وجہ سے حرام ہوا تھا سوائے عورتوں اور خوشبوكے_

۱۶۶

ساتويں فصل : مكہ مكرمہ كے اعمال

مكہ معظمہ ميں پانچ اعمال واجب ہيں طواف حج ( اسے طواف زيارت كہا جاتا ہے ) نماز طواف ،صفا و مروہ كے درميان سعى ، طواف النساء اور نماز طواف

مسئلہ ۳۶۲_ عيد والے دن كے اعمال سے فارغ ہونے كے بعد جائز بلكہ مستحب ہے كہ حج كے باقى اعمال ، دو طواف انكى نمازيں اور سعى كو انجام دينے كيلئے اسى دن مكہ معظمہ كى طرف لوٹ جائے اور اسے ايام تشريق كے آخر تك بلكہ ماہ ذى الحج كے آخر تك مؤخر كرنا بھى جائز ہے _

مسئلہ ۳۶۳_ طواف ، نماز طواف اور سعى كى كيفيت وہى ہے جو عمرہ كے طواف اسكى نماز اور سعى كى ہے بغير كسى فرق كے مگر نيت ميں پس يہاں پر ان

۱۶۷

كے ذريعے حج كو انجام دينے كى نيت كريگا _

مسئلہ ۳۶۴_ اختيارى صورت ميںمذكورہ اعمال كو وقوف بالعرفات، وقوف بالمشعر اور منى كے اعمال پر مقدم كرنا جائز نہيں ہے ہاں بعض گروہوں كيلئے انكا مقدم كرنا جائز ہے _

اول: خواتيں جب انہيں مكہ معظمہ كى طرف لوٹنے كے بعد حيض يا نفاس آنے كاخوف ہو اور پاك ہونے تك ٹھہرنے پر بھى قادر نہ ہوں _

دوم : وہ مرد اورعورتيں جو مكہ پلٹنے كے بعد بھيڑ كى كثرت كى وجہ سے طواف كرنے سے عاجز ہوں يا وہ جو مكہ لوٹنے سے ہى عاجز ہيں_

سوم: وہ بيمار لوگ كہ جو مكہ معظمہ لوٹنے كے بعد بھيڑ كى شدت يا بھيڑ كے خوف سے طواف كرنے سے عاجز ہوں _

مسئلہ ۳۶۵_ اگر مذكورہ تين گروہوں ميں سے كوئي شخص دو طواف ،انكى نماز اور سعى كو مقدم كردے پھر عذر بر طرف ہوجائے تو اس پر واجب نہيں ہے كہ ان كا اعادہ كرے اگر چہ اعادہ كرنا احوط ہے _

۱۶۸

مسئلہ ۳۶۶_ جو شخص كسى عذر كى وجہ سے مكہ كے اعمال كومقدم كرے جيسے مذكورہ تين گروہ تو اس كيلئے خوشبو اور عورتيں حلال نہيں ہوں گى بلكہ اس كيلئے سب محرمات تقصير يا حلق كے بعد حلال ہوں گے _

مسئلہ ۳۶۷_ طواف النساء اور اسكى نماز دونوں واجب ہيں ليكن ركن نہيں ہيں پس اگر انہيں جان بوجھ كر ترك كردے تو حج باطل نہيں ہوگا ليكن اس كيلئے عورتيں حلال نہيں ہوں گى _

مسئلہ ۳۶۸_ طواف النساء مردوں كے ساتھ مختص نہيں ہے بلكہ خواتين اور غير خواتين پر بھى واجب ہے پس اگر اسے مرد ترك كردے تو اسكے لئے عورتيں حلال نہيں ہوں گى اور اگر عورت ترك كردے تواس كيلئے مر د حلال نہيں ہوں گے _

مسئلہ ۳۶۹_ اختيارى صورت ميں سعى كو طواف حج اور اسكى نماز پر مقدم كرنا جائز نہيں ہے اور نہ طواف النساء كوان دونوں پر اور نہ سعى پر پس اگر ترتيب كى مخالفت كرے تو اعادہ كرے _

۱۶۹

مسئلہ ۳۷۰_ اگر بھول كر طواف النساء كو ترك كردے اور اپنے شہر ميں پلٹ آئے تواگر بغير مشقت كے لوٹ سكتا ہو تو يہ واجب ہے ورنہ نائب بنائے اوراس كيلئے عورتيں حلال نہيں ہوںگى مگر خود اس كے يا اس كے نائب كے طواف بجالانے كے ساتھ اوراگر اسے جان بوجھ كر ترك كرے توبھى يہى حكم ہے _

مسئلہ ۳۷۱_ احرام حج كے ساتھ وہ سب چيزيں حرام ہو جاتى ہيں جو عمرہ كے احرام كے محرمات ميں گزرچكى ہيں اور پھر بالتدريج اور تين مرحلوں ميں حلال ہوں گى _

اول: حلق يا تقصير كے بعد ہر چيز حلال ہو جاتى ہے سوائے عورتوں اور خوشبو كے حتى كہ شكار بھى حلال ہوجاتا ہے اگر چہ يہ حرم ميں ہونے كى وجہ سے حرام ہوتا ہے

دوم: سعى كے بعد خوشبو حلال ہوجاتى ہے _

سوم: طواف النساء اور اسكى نماز كے بعد عورتيں حلال ہوجاتى ہيں _

۱۷۰

آٹھويں فصل: منى ميں رات گزارنا

يہ حج كے واجبات ميں سے بارہواں اور منى كے اعمال ميں سے چوتھا ہے _

مسئلہ ۳۷۲_ واجب ہے كہ گيارہويں اور بارہويں كى رات منى ميں گزارے پس اگر دو طواف ، انكى نماز اور سعى كو بجالانے كيلئے عيد كے دن مكہ معظمہ چلا گيا ہو تو اس پر منى ميں رات گزارنے كيلئے لوٹنا واجب ہے _

مسئلہ ۳۷۳_ مندرجہ ذيل گروہ مذكورہ راتوں كومنى ميں بسر كرنے كے وجوب سے مستثنے ہيں _

الف: بيمار اور انكى تيمار دارى كرنے والے بلكہ ہر صاحب عذر شخص كہ جس كيلئے اس عذر كے ہوتے ہوئے منى ميں رات گزار نا شاق ہو _

۱۷۱

ب: جس شخص كو مكہ ميں اپنے قابل اعتنا مال كے ضائع ياچورى ہوجانے كا خوف ہو _

ج: جو شخص مكہ ميں فجر تك عبادت ميں مشغول رہے اور صرف ضرورت كى خاطر غير عبادت ميں مشغول ہوا ہو جيسے ضرورت كے مطابق كھنا پينايا دوبارہ وضو كرنا_

مسئلہ ۳۷۴_ منى ميں رات بسر كرنا عبادت ہے كہ جس ميں گذشتہ تمام شرائط كے ساتھ نيت واجب ہے _

مسئلہ ۳۷۵_ رات كوغروب سے آدھى رات تك رہنا كافى ہے اور جس شخص نے بغير عذر كے رات كاپہلا آدھا حصہ منى ميں نہ گزارا ہو اس كيلئے احوط وجوبى يہ ہے كہ رات كا دوسرا نصف وہاں گزارے اگر چہ بعيد نہيں ہے كہ اختيارى صورت ميں بھى رات كے دوسرے نصف كا وہاں گزارنا كافى ہو _

مسئلہ ۳۷۶_ جو شخص مكہ مكرمہ ميںعبادت ميں مشغول نہ رہا ہو اورمنى

۱۷۲

ميں رات گزارنے والے واجب كام كو بھى ترك كردے تو اس پر ہر رات كے بدلے ايك بكرى كفارہ ميں دينا واجب ہے اور احوط كى بناپر اس ميں فرق نہيں ہے كہ عذر ركھتا ہو يا نہ ، جاہل ہو يا نسيان كا شكار يا ان كا غير _

مسئلہ ۲۷۷_ جس شخص كيلئے بارہويں كے دن كوچ كرنا جائز ہو اور منى ميں ہو تو اس پر واجب ہے كہ زوال كے بعد كوچ كرے اور زوال سے پہلے كوچ كرنا جائز نہيں ہے _

۱۷۳

نويں فصل :تين جمرات كو كنكرياں مارنا

يہ حج كے واجبات ميں سے تيرہواں اور منى كے اعمال ميں سے پانچواں ہے اور تين جمرات كو كنكرياں مارنا كيفيت اور شرائط كے اعتبار سے عيد والے دن جمرہ عقبہ كو كنكرياں مارنے سے مختلف نہيں ہے_

مسئلہ ۳۷۸_ جو راتيں منى ميں گزارنا واجب ہے ان كے دنوں ميں تين جمرات اولى ، وسطى اور عقبہ كو كنكرياں مارنا واجب ہے_

مسئلہ ۳۷۹_ كنكرياں مارنے كا وقت طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تك ہے پس اختيارى صورت ميں رات كے وقت كنكرياں مارناجائز نہيں ہے اور اس سے وہ شخص مستثنى ہے جو عذر ركھتا ہے كہ اسے اپنے مال، عزت اور جان پر خوف ہے اور چرواہا اور اسى طرح كمزور لوگ

۱۷۴

جيسے عورتيں ، بوڑھے اور بچے كہ جنہيں اپنے آپ پر بھيڑ كى شدت كا خوف ہے تو ان سب كيلئے رات كے وقت كنكرياں مارنا جائز ہے _

مسئلہ ۳۸۰_ جو شخص صرف دن كے وقت كنكرياں مارنے سے عذر ركھتا ہے نہ رات كے وقت تو اس كےلئے نائب بنانا جائز نہيں ہے بلكہ اس پر واجب ہے كہ رات كے وقت خود كنكرياں مارے، گذشتہ رات ميں يا آئندہ رات ميں ليكن جو شخص كنكرياں مارنے سے عذر ركھتا ہے حتى رات كے وقت بھى جيسے بيمار شخص تو اس كيلئے نائب بنانا جائز ہے ليكن احوط وجوبى يہ ہے كہ اگر آئندہ رات عذر برطرف ہوجائے تو خود كنكرياں مارے _

مسئلہ ۳۸۱_ جو شخص خود كنكرياں مارنے سے عذر ركھتا ہے اگر اس كيلئے كسى كونائب بنائے اور وہ نائب اس كام كو انجام دے دے ليكن اسكے بعد كنكرياں مارنے كا وقت گزرنے سے پہلے اس كا عذر مرتفع ہوجائے تو اگر نائب بناتے وقت اپنے عذر كے مرتفع ہونے سے مايوس تھا يہاں تك كہ نائب اس كا عمل انجام دے دے تو نائب كا عمل كافى ہے اور اس پر خود اس كا

۱۷۵

اعادہ كرنا واجب نہيں ہے ليكن وہ شخص كہ جو عذر كے مرتفع ہونے سے مايوس نہيں ہے اس كيلئے اگر چہ عذر كے طارى ہونے كے وقت نائب بنانا جائز ہے ليكن اگر بعد ميں اس كا عذر مرتفع ہوجائے تو اس پر واجب ہے كہ خود اس كا اعادہ كرے _

مسئلہ ۳۸۲_ تين جمرات كو كنكرياں مارنا واجب ہے ليكن يہ ركن نہيں ہے _

مسئلہ ۳۸۳_ كنكرياں مارنے ميں ترتيب واجب ہے اس طرح كہ پہلے جمرہ سے شروع كرے پھر در ميان والے كو كنكرياں مارے اور پھر آخرى كو پس ہر جمرہ كو سات كنكرياں مارے اسى طريقے كے ساتھ جو گزر چكا ہے _

مسئلہ ۳۸۴_ اگر تين جمرات كو كنكرياں مارنا بھول جائے اور منى سے كوچ كرجائے تو اگر ايام تشريق ميں ياد آجائے تو اس پر واجب ہے كہ منى ميں واپس آئے اور خود كنكرياں مارے البتہ اگر اس كيلئے يہ ممكن ہو ورنہ كسى

۱۷۶

دوسرے كو نائب بنائے ليكن اگر ايام تشريق كے بعد ياد آئے يا جان بوجھ كر كنكرياں مارنے والے عمل كو ايام تشريق كے بعد تك مؤخر كردے تو احوط وجوبى يہ ہے كہ واپس پلٹے اور خود كنكرياں مارے يا اس كا نائب كنكرياں مارے پھر آئندہ سال اسكى قضا كرے اگر چہ كسى كو نائب بناكر _اور اگر تين جمرات كو كنكرياںمارنا بھول جائے يہاں تك كہ مكہ معظمہ سے خارج ہوجائے تو احوط وجوبى يہ ہے كہ آئندہ سال اسكى قضا كرے اگر چہ كسى كو نائب بنا كر _

مسئلہ ۳۸۵_ جمرات كو چاروں اطراف سے كنكرياں مارنا جائز ہے اور شرط نہيں ہے كہ پہلے اور درميان والے ميں قبلہ رخ ہو اور آخرى ميں قبلہ كى طرف پشت كرے _

۱۷۷

متفرق مسائل :

س۱: مسجدالحرام كا فرش قليل پانى كے ساتھ پاك كيا جاتا ہے اس طرح كہ نجاست پر قليل پانى ڈالا جاتا ہے كہ جس سے عام طور پر نجاست كے باقى رہنے كا علم ہوتا ہے تو كيا مسجد كے فرش پر سجدہ كرنا جائز ہے يا نہيں ؟

ج: اس سے عام طور پر مسجد كى ہر جگہ كے نجس ہونے كا علم نہيں ہوتا اور جستجو كرنا واجب نہيں ہے پس فرش پر سجدہ كرنا صحيح ہے _

س ۲: كيا خانہ كعبہ كے اردگرد دائرے كى صورت ميں نماز جماعت كافى ہے؟

ج: جو شخص امام كے پيچھے يا دائيں بائيں كھڑا ہو اسكى نماز صحيح ہے اور احوط استحبابى يہ ہے كہ جو شخص امام كے دائيں بائيں كھڑا ہو وہ اس فاصلے كى رعايت كرے جو امام اور

۱۷۸

كعبہ كے درميان ہے پس امام كى نسبت كعبہ كے قريب تر كھڑا نہ ہو ليكن جو شخص خانہ كعبہ كى دوسرى طرف امام كے بالمقابل كھڑا ہوتا ہے اسكى نماز صحيح نہيںہے _

س۳: كيا مكہ معظمہ اور مدينہ منورہ ميں اہل سنت كے امام كے پيچھے جماعت كے ساتھ نماز پڑھنا كافى ہے ؟

ج : ان شاء اللہ كافى ہے _

س۴: جس شخص نے مكہ معظمہ ميں دس دن ٹھہرنے كى نيت كى ہے تو عرفات ، مشعر اور منى ميںاور ان كے درميان مسافت طے كرتے ہوئے اسكى نماز كا حكم كيا ہے ؟

ج: جس شخص كى نيت يہ ہے كہ عرفات كى طرف جانے سے پہلے دس دن مكہ معظمہ ميں رہيگا اور اسكے ساتھ ايك چار ركعتى صحيح نماز بھى پڑھ لے تو جبتك نيا سفر نہ كرے نماز

۱۷۹

پورى پڑھے گا اور ٹھہرنے كاحكم ثابت ہونے كے بعد عرفات ، مشعرالحرام اور منى كى طرف جانا سفر نہيں ہے _

س۵: كيا قصر و اتمام كے درميان اختيار والا حكم مكہ اور مدينہ ميں بھى جارى ہوگا يا يہ فقط مسجد الحرام اور مسجد نبوى كے ساتھ مختص ہے اور كيا انكى پرانى اور نئي جگہوں كے درميان كوئي فرق ہے يا نہيں ؟

ج: قصر اور اتمام كے درميان اختيار والا حكم ان دو شہروں كى ہر جگہ ميں جارى ہوگا اور ظاہر يہ ہے كہ پرانى اور نئي جگہوں كے درميان كوئي فرق نہيں ہے اگر چہ احوط يہ ہے كہ اس مسئلہ ميں ان دوشہروں كى پرانى جگہوں پر اكتفا كرے بلكہ صرف مسجدوں پر _پس نماز قصر پڑھے مگر يہ كہ دس دن ٹھہرنے كى نيت كرے_

س ۶: جو شخص مشركين سے برائت كے پروگرامميں شركت نہ كرے اسكے

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217