توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)0%

توضیح المسائل(آقائے سیستانی) مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف: آیت اللہ العظميٰ سید سیستانی حفظہ اللہ
زمرہ جات:

مشاہدے: 61220
ڈاؤنلوڈ: 4987

تبصرے:

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 35 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 61220 / ڈاؤنلوڈ: 4987
سائز سائز سائز
توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

توضیح المسائل(آقائے سیستانی)

مؤلف:
اردو

مبطلات نماز ، شکّیات نماز ، سجدہ س ہ و

1135 ۔ بار ہ چ یزیں نماز کو باطل کرتی ہیں اور انہیں مبطلات کہ ا جاتا ہے۔

(اول) نماز کے دوران نماز ک ی شرطوں میں سے کوئی شرط مفقد ہ و جائ ے مثلاً نماز پ ڑھ ت ے ہ وئ ے متعلق ہ شخص کو پت ہ چل ے ک ہ جس کپ ڑے س ے اس ن ے سترپوش ی کی ہ وئ ی ہے و ہ غصب ی ہے۔

(دوم) نماز کے دوران عمداً یا سہ واً یا مجبوری کی وجہ س ے انسان کس ی ایسی چیز سے دوچار ہ و جو وضو یا غسل کو باطل کرے مثلاً اس کا پ یشاب خطا ہ و جائ ے اگرچ ہ احت یاط کی بنا پر اس طرح نماز کے آخر ی سجدے ک ے بعد س ہ واً یا مجبوری کی بنا پر تاہ م جو شخص یا پاخانہ ن ہ روک سکت ا ہ و اگر نماز ک ے دوران م یں اس کا پیشاب یا پاخانہ نکل جائ ے اور و ہ اس طر یقے پر عمل کرے جو احکام وضو ک ے ذ یل میں بتایا گیا ہے تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وگ ی اور اسی طرح اگر نماز کے دوران مُستَحاض ہ کو خون آجائ ے تو اگر و ہ اِستخاض ہ س ے متعلق احکام ک ے مطابق عمل کر ے تو اس کی نماز صحیح ہے۔

1136 ۔ جس شخص کو ب ے اخت یار نیند آجائے اگر اس ے یہ پتہ ن ہ چل ے ک ہ و ہ نماز ک ے دوران سو گ یا تھ ا یا اس کے بعد سو یا تو ضروری نہیں کہ نماز دوبار ہ پ ڑھے بشرط یکہ یہ جانتا ہ و ک ہ جو کچ ھ نماز م یں پڑھ ا ہے و ہ اس قدر ت ھ ا ک ہ اس ے عرف م یں نماز کہیں۔

1137 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ و ہ اپن ی مرضی سے سو یا تھ ا ل یکن شک کرے ک ہ نماز ک ے بعد سو یا تھ ا یا نماز کے دوران یہ بھ ول گ یا کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے اور سوگ یا تو اس شرط کے سات ھ جو سابق ہ مسئل ے م یں بیان کی گئی ہے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1138 ۔ اگر کوئ ی شخص نیند سے سجد ے ک ی حالت میں بیدار ہ و جائ ے اور شک کر ے ک ہ آ یا نماز کے آخر ی سجدے م یں ہے یا سجدہ شکر م یں ہے تو اگر اس ے علم ہ و ک ہ ب ے اخت یار سو گیا تھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور اگر جانتا ہ و ک ہ اپن ی مرضی سے سو یا تھ ا اور اس بات کا احتم ال ہ و ک ہ غفلت ک ی وجہ س ے نماز ک ے سجد ے م یں سوگیا تھ ا تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

(سوم) یہ چیز مبطلات نماز میں سے ہے ک ہ انسان اپن ے ہ ات ھ وں کو عاجزا ی اور ادب کی نیت سے باند ھے ل یکن اس کام کی وجہ س ے نماز کا باطل ہ ونا احت یاط کی بنا پر ہے اور اگر مشروع یت کی نیت سے انجام د ے تو اس کام ک ے حرام ہ ون ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔

1139 ۔ اگر کوئ ی شخص بھ ول ے س ے یا مجبوری سے یا تقیہ کی وجہ س ے یا کسی اور کام مثلاً ہ ات ھ ک ھ جان ے اور ا یسے ہی کسی کام کے لئ ے ہ ات ھ پر ہ ات ھ رک ھ ل ے تو کوئ ی حرج نہیں ہے۔

(چہ ارم) مبطلات نماز م یں سے ا یک یہ ہے ک ہ الحمد پ ڑھ ن ے ک ے بعد آم ین کہے۔ آم ین کہ ن ے س ے نماز کا اس طرح باطل ہ ونا غ یر ماموم میں احتیاط کی بنا پر ہے۔ اگرچ ہ آم ین کہ ن ے کو جائز سمج ھ ت ے ہ وئ ے آم ین کہے تو اس کے حرام ہ ون ے م یں کوئی اشکال نہیں ہے۔ ب ہ ر حال اگر ام ین کو غلطی یا تقیہ کی وجہ س ے ک ہے تو اس ک ی نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

(پنجم) مبطلات نماز میں سے ہے ک ہ بغ یر کسی عذر کے قبل ے س ے رخ پ ھیرے لیکن اگر کسی عذر مثلاً بھ ول کر یا بے اخت یاری کی بنا پر مثلاً تیز ہ وا ک ے ت ھ پ یڑے اسے قبل ے س ے پ ھیر دیں چنانچہ اگر دائ یں یا بائیں سمت تک نہ پ ہ نچ ے تو اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن ضروری ہے ک ہ جس ے ہی عذر دور ہ و فوراً اپنا قبل ہ دسرت کر ے۔ اور اگر دائ یں یا بائیں طرف مڑ جائ ے خوا ہ قبل ے ک ی طرف پشت ہ و یا نہ ہ و اگر اس کا عذر ب ھ ولن ے ک ی وجہ سے ہ و اور جس وقت متوج ہ ہ و اور نماز کو تو ڑ د ے تو اس ے دوبار ہ قبل ہ رخ ہ و کر پ ڑھ سکتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اگرچ ہ اس نماز کی ایک رکعت وقت میں پڑھے ورن ہ اس ی نماز پر اکتفا کرے اور اس پر قضا لازم ن ہیں اور یہی حکم ہے اگر قبل ے س ے اس کا پ ھ رنا ب ے اخت یاری کی بنا پر ہ و چنانچ ہ قبل ے س ے پ ھ ر ے بغ یر اگر نماز کو دوبارہ وقت م یں پڑھ سکتا ہ و ۔ اگرچ ہ وقت م یں ایک رکعت ہی پڑھی جا سکتی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو نئ ے سر ے س ے پ ڑھے ورن ہ ضرور ی ہے ک ہ اس ی نماز کو تمام کرے اعاد ہ اور قضا اس پر لازم ن ہیں ہے۔

1140 ۔ اگر فقط اپن ے چ ہ ر ے کو قبل ے س ے گ ھ مائ ے ل یکن اس کا بدن قبلے ک ی طرف ہ و چنانچ ہ اس حد تک گردن کو مو ڑے ک ہ اپن ے سرک ے پ یچھے کچھ د یکھ سکے تو اس ک ے لئ ے ب ھی وہی حکم ہے جو قبل ے س ے پ ھ ر جان ے وال ے ک ے لئ ے ہے جس کا ذکر پ ہ ل ے ک یا جاچکا ہے۔ اور اگر اپن ی گردن کو تھ و ڑ ا سا م وڑے کہ عرفا ک ہ ا جائ ے اس ک ے بدن کا اگلا حص ہ قبل ے ک ی طرف ہے تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وگ ی اگرچہ یہ کام مکروہ ہے۔

(ششم) مبطلات نماز میں سے ا یک یہ ہے ک ہ عمداً بات کر ے اگرچ ہ ا یسا کلمہ ہ و ک ہ جس م یں ایک حرف سے ز یادہ نہ ہ و اگر و ہ حرف بامعن ی ہ و مثلاً (ق) ک ہ جس ک ے عر بی زبان میں معنی حفاظت کرو کے ہیں یا کوئی اور معنی سمجھ م یں آتے ہ وں مثلاً (ب) اس شخص ک ے جواب م یں کہ جو حروف ت ہ ج ی کے حرف دوم ک ے بار ے م یں سوال کرے اور اگر اس لفظ س ے کوئ ی معنی بھی سمجھ م یں نہ آت ے ہ وں اور و ہ دو یا دو سے ز یادہ حرفوں سے مرکب ہ و تب ب ھی احتیاط کی بنا پر (وہ لفظ) نماز کو باطل کر د یتا ہے۔

1141 ۔ اگر کوئ ی شخص سہ واً کلم ہ ک ہے جس ک ے حروف ا یک یا اس سے ز یادہ ہ وں تو خوا ہ و ہ کلم ہ معن ی بھی رکھ تا ہ و اس شخص ک ی نماز باطل نہیں ہ وت ی لیکن احتیاط کی بنا پر اس کے لئ ے ضرور ی ہے ج یسا کہ بعد م یں ذکر آئے گا نماز ک ے بعد و ہ سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1142 ۔ نماز ک ی حالت میں کھ انسن ے ، یا ڈ کار ل ینے میں کوئی حرج نہیں اور احتیاط لازم کی بنا پر نماز میں اختیار آہ ن ہ ب ھ ر ے اور ن ہ ہی گریہ کرے۔ اور آخ اور آ ہ اور ان ہی جیسے الفاظ کا عمداً کہ نا نماز کو باطل کر د یتا ہے۔

1143 ۔ اگر کوئ ی شخص کوئی کلمہ ذکر ک ے قصد ے س ے ک ہے مثلاً ذکر ک ے قص ہ س ے اَللّٰ ہ اَکبَرُ ک ہے اور اس ے ک ہ ت ے وقت آواز کو بلند کر ے تاک ہ دوسر ے شخص کو کس ی شخص کو کسی چیز کی طرف متوجہ کر ے تو اس م یں کوئی حرج نہیں۔ اور اس ی طرح اگر کوئی کلمہ ذکر ک ے قصد س ے ک ہے اگرچ ہ جانت ا ہ و ک ہ اس کام ک ی وجہ س ے کوئ ی کسی مطلب کی طرف متوجہ ہ وجائ ے گا تو کوئ ی اگر بالکل ذکر کا قصد نہ کر ے یا ذکر کا قصد بھی ہ و اور کس ی بات کی طرف متوجہ ب ھی کرنا چاہ تا ہ و تو اس م یں اشکال ہے۔

1144 ۔ نماز م یں قرآن پڑھ ن ے (چار آ یتوں کا حکم کہ جن م یں واجب سجدہ ہے قراءت ک ے احکام مسئل ہ نمبر 992 میں بیان ہ وچکا ہے ) اور دعا کرن ے م یں کوئی حرج نہیں لیکن احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ عرب ی کے علاو ہ کس ی زبان میں دعا نہ کر ے۔

1145 ۔ اگر کوئ ی شخص بغیر قصد جزئیت عمداً یا احتیاطاً الحمد اور سورہ ک ے کس ی حصے یا اذ کار نماز کی تکرار کرے تو کوئ ی حرج نہیں۔

1146 ۔ انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ نماز ک ی حالت میں کسی کو سلام نہ کر ے اور اگر کوئ ی دوسرا شخص اسے سلام کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ جواب د ے ل یکن جواب سلام کی مانند ہ ونا چا ہ ئ ے یعنی ضروری ہے ک ہ اصل سلام پر اضاف ہ ہ و مثلاً جواب م یں یہ نہیں کہ نا چا ہ ئ ے۔ سَلاَمٌ عَلَ یکُم وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُہ ، بلک ہ احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جواب م یں عَلَیکُم یا عَلیَک کے لفظ کو سلام ک ے لفظ پر مقدم ن ہ رک ھے اگر و ہ شخص ک ہ جس ن ے سلام ک یا ہے اس ن ے اس طرح ن ہ ک یا ہ و بلک ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ جواب مکمل طور پر د ے جس طرح ک ہ اس ن ے سلام ک یا ہ و مثلاً اگر کہ ا ہ و "سَلاَمُ عَلَ یکُم" تو جواب میں کہے " سَلاَمُ عَلَ یکُم" اور اگر کہ ا ہ و "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم" تو کہے "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم" اور اگر کہ ا ہ و "سَلاَمٌ عَلَ یک" تو کہے "سَلاَمٌ عَلَ یک" لیکن عَلَیکُم السَّلاَمُ" کے جواب م یں جو لفظ چاہے ک ہہ سکتا ہے۔

1147 ۔ انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ خوا ہ و ہ نماز ک ی حالت میں ہ و یا نہ ہ و سلام کا جواب فوراً د ے اور اگر جان بوج ھ کر یا بھ ول ے س ے سلام کا جواب د ینے میں اتنا وقت کرے ک ہ اگر جواب د ے تو و ہ اس اسلام کا جواب شمار ن ہ ہ و تو اگر و ہ نماز ک ی حالت میں ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جواب ن ہ د ے ا ور اگر نماز کی حالت میں نہ ہ و تو جواب د ینا واجب نہیں ہے۔

1148 ۔ انسان کو سلام کا جواب اس طرح د ینا ضروری ہے ک ہ سلام کرن ے والا سن ل ے ل یکن اگر سلام کرنے والا ب ہ را ہ و یا سلام کہہ کر جلد ی سے گزر جائ ے چنانچ ہ ممکن ہ و تو سلام کا جواب اشار ے س ے یا اسی طرح کسی طریقے سے اس ے سمج ھ ا سک ے تو جواب د ینا ضروری ہے۔ اس ک ی صورت کے علاو ہ جواب دینا نماز کے علاو ہ کس ی اور جگہ پر ضرور ی نہیں اور نماز میں جائز نہیں ہے۔

1149 ۔ واجب ہے ک ہ نماز ی اسلام کے جواب کو سلام ک ی نیت سے ک ہے۔ اور دعا کا قصد کرن ے م یں بھی کوئی حرج نہیں یعنی خداوندعالم سے اس شخص ک ے لئ ے سلامت ی چاہے جس ن ے سلام ک یا ہ و ۔

1150 ۔ اگر عورت یا نامحرم مرد یا وہ بچ ہ جو اچ ھے بر ے م یں تمیز کر سکتا ہ و نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو سلام کر ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز پ ڑھ ن ے والا اس ک ے سلام کا جواب د ے اور اگر عورت "سَلاَمٌ عَلَ یکَ" کہہ کر سلام کر ے تو جواب م یں کہہ سکتا ہے "سَلاَمٌ عَلَ یکِ" یعنی کاف کو زیر دے۔

1151 ۔ اگر نماز پ ڑھ ن ے والا سلام کا جواب ن ہ د ے تو و ہ گنا ہ گار ہے ل یکن اس کی نماز صحیح ہے۔

1152 ۔ کس ی ایسے شخص کے سلام کا جواب د ینا جو مزاح اور تَمَسخُر کے طور پر سلام کر ے اور ا یسے غیر مسلم مرد اور عورت کے سل ام کا جواب دینا جو ذمّی نہ ہ وں واجب ن ہیں ہے اور اگر ذمّ ی ہ وں تو اخت یاط واجب کی بنا پر ان کے جواب م یں کلمہ "عَلَ یکَ" کہہ د ینا کافی ہے۔

1154 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے تو ان سب پر سلام کا جواب د ینا واجب ہے ل یکن اگر ان میں سے ا یک شخص جواب دے د ے تو کاف ی ہے۔

1155 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے اور جواب ا یک ایسا شخص دے جس کا سلام کرن ے وال ے کو سلام کرن ے کا اراد ہ ن ہ ہ و تو (اس شخص ک ے جواب د ینے کے باوجود) سلام کا جواب اس گرو ہ پر واجب ہے۔

1156 ۔ اگر کوئ ی شخص کسی گروہ کو سلام کر ے اور اس گرو ہ م یں سے جوشخص نماز م یں مشغول ہ و و ہ شک کر ے ک ہ سلام کرن ے وال ے کا اراد ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ جواب ن ہ د ے اور اگر نماز پ ڑھ ن ے وال ے کو یقین ہ و ک ہ اس شخص کا ارادا ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا لیکن کوئی شخص سلام کا جواب دے د ے تو اس صورت م یں بھی یہی حکم ہے۔ ل یکن اگر نماز پڑھ ن ے وال ے کو معلوم ہ و ک ہ سلام کرن ے وال ے کا اراد ہ اس ے ب ھی سلام کرنے کا ت ھ ا اور کوئ ی دوسرا جواب نہ د ے تو ضرور ی ہے ک ہ سلام کا جواب د ے۔

1157 ۔ سلام کرنا مستحب ہے اور اس امر ک ی بہ ت تاک ید کی گئی ہے ک ہ سوار پ یدل کو اور کھڑ ا ہ وا شخص ب یٹھے ہ وئ ے کو اور چ ھ و ٹ ا ب ڑے کو سلام کر ے۔

1157 ۔ سلام کرنا مستحب ہے اور اس امر ک ی بہ ت تاک ید کی گئی ہے ک ہ سوار پ یدل کو اور کھڑ ا ہ وا شخص ب یٹھے ہ وئ ے کو اور چ ھ و ٹ ا ب ڑے کو سلام کر ے۔

1158 ۔ اگر دو شخص آپس م یں ایک دوسرے کو سلام کر یں تو احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ ان م یں سے ہ ر ا یک دوسرے کو اس ک ے سلام کا جواب د ے۔

1159 ۔ اگر انسان نماز ن ہ پر ھ ر ہ ا ہ و تو مستحب ہے ک ہ سلام کا جواب اس سلام س ے ب ہ تر الفاظ م یں دے مثلاً اگر کوئ ی شخص "سَلاَمٌ عَلَیکُم" کہے تو جواب م یں کہے "سَلاَمٌ عَلَ یکُم وَرَحمَۃ ُ اللہ " ۔

(ہ فتم) نماز ک ے مبطلات میں سے ا یک آواز کے سات ھ اور جان بوج ھ کر ہ نسنا ہے۔ اگرچ ہ ب ے اخت یار ہ نس ے۔ اور جن باتوں ک ی وجہ س ے ہ نس ے و ہ اخت یاری ہ وں بلک ہ احت یاط کی بنا پر جن باتوں کی وجہ س ے ہ نس ی آئی ہ و اگر و ہ اخت یاری نہ ب ھی ہ وں تب ب ھی وہ نماز ک ے باطل ہ ون ے کا موجب ہ و ں گی لیکن اگر جان بوجھ کر بغ یر آواز یا سہ واً آواز ک ے سات ھ ہ نس ے تو ظا ہ ر یہ ہے ک ہ اس ک ی نماز میں کوئی اشکال نہیں۔

1160 ۔ اگر ہ نس ی کی آواز روکنے ک ے لئ ے کس ی شخص کی حالت بدل جائے مثلاً اس کا رنگ سرخ ہ و جائ ے تو اخت یاط واجب یہ ہے ک ہ و ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

(ہ شتم) احت یاط واجب کی بنا پر یہ نماز کے مبطلات م یں سے ہے ک ہ انسان دن یاوی کام کے لئ ے جان بوج ھ کر آواز س ے یا بغیر آواز کے روئ ے ل یکن اگر خوف خدا سے یا آخرت کے لئ ے روئ ے تو خوا ہ آ ہ ست ہ روئ ے یا بلند آواز سے روئ ے کوئ ی حرج نہیں بلکہ یہ بہ تر ین اعمال میں سے ہے۔

(نہ م) نماز باطل کرن ے والی چیزوں میں سے ہے ک ہ کوئ ی ایسا کام کرے جس س ے نماز ک ی شکل باقی نہ ر ہے مثلاً اچ ھ لنا کودنا اور اس ی طرح کا کوئی عمل انجام دینا۔ ا یسا کرنا عمداً ہ و یا بھ ول چوک ک ی وجہ س ے ہ و ۔ ل یکن جس کام سے نماز ک ی شکل تبدیل نہ ہ وت ی ہ و مثلاً ہ ات ھ س ے اشار ہ کرنا اس م یں کوئی حرج نہیں ہے۔

1161 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران اس قدر ساکت ہ و جائ ے ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے تو اس ک ی نماز باطل ہ و جات ی ہے۔

1162 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران کوئ ی کام کرے یا کچھ د یر ساکت رہے اور شک کر ے ک ہ اس ک ی نماز ٹ و ٹ گئ ی ہے یا نہیں تو ضروری ہے کہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ نماز پور ی کرے اور پ ھ ر دوبار ہ پ ڑھے۔

(دہ م) مبطلات نماز م یں سے ا یک کھ انا اور پ ینا ہے۔ پس اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران اس طرح ک ھ ائ ے یا پئے ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ نماز پ ڑھ ر ہ ا ہے تو خوا ہ اس کا یہ فعل عمداً ہ و یا بھ ول چوک ک ی وجہ س ے ہ و اس ک ی نماز باطل ہ و جات ی ہے۔ البت ہ جو شخص روز ہ رک ھ نا چا ہ تا ہ و اگر و ہ صبح کی اذان سے پ ہ ل ے مستحب نماز پ ڑھ ر ہ ا ہ و اور پ یاسا ہ و اور اس ے ڈ ر ہ و ک ہ اگر نماز پور ی کرے گا تو صبح ہ و جائ ے گ ی تو اگر پانی اس کے سامن ے دو ت ین قدم کے فاصل ے پر ہ و تو و ہ نماز ک ے دوران پان ی پی سکتا ہے۔ ل یکن ضروری ہے ک ہ کوئ ی ایسا کام مثلاً "قبلے س ے من ہ پ ھیرنا" کرے جو نماز کو باطل کرتا ہے۔

1163 ۔ اگر کس ی کا جان بوجھ کر ک ھ انا یا پینا نماز کی شکل کو ختم نہ ب ھی کرے تب ب ھی احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے خوا ہ نماز کا تسلسل ختم ہ و یعنی یہ نہ ک ہ ا جائ ے ک ہ نماز کو مسلسل پ ڑھ ر ہ ا ہے یا نماز کا تسلسل ختم نہ ہ و ۔

1164 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے دوران کوئ ی ایسی غذا نگل لے جو اس ک ے من ہ یا دانتوں کے ر یخوں میں رہ گئ ی ہ و تو اس ک ی نماز باطل نہیں ہ وت ی۔ اس ی طرح اگر ذر اسی قند یا شکر یا انہیں جیسی کوئی چیز منہ م یں رہ گئ ی ہ و اور نماز ک ی حالت میں آہ ست ہ آ ہ ست ہ گُ ھ ل کر پ یٹ میں چلی جائے تو کوئی حرج نہیں۔

(یاز دہ م) مبطلات نماز م یں سے دو رکعت ی یا تین رکعتی نماز کی رکعتوں میں یا چار رکعتی نمازوں کی پہ ل ی دو رکعتوں میں شک کرنا ہے بشرط یکہ نماز پڑھ ن ے والا شک ک ی حالت میں باقی رہے۔

(دوازدہ م) مبطلات نماز م یں سے یہ بھی ہے ک ہ کوئ ی شخص نماز کا رکن جان بوجھ کر یا بھ ول کر کم کرد ے یا ایک ایسی چیز کو جو رکن نہیں ہے جان بوج ھ کر گ ھٹ ائ ے یا جان بوجھ کر کوئ ی چیز نماز میں بڑھ ائ ے۔ اس ی طرح اگر کسی رکن مثلاً رکوع یا دو سجدوں کو ایک رکعت میں غلطی سے ب ڑھ ا دے تو احت یاط واجب کی بنا پر اس کی نماز باطل ہ و جائ ے گ ی البتہ ب ھ ول ے س ے تکب یرۃ الاحرام کی زیادتی نماز کو باطل نہیں کرتی۔

1165 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے بعد شک کر ے ک ہ دوران نماز اس ن ے کوئ ی ایسا کام کیا ہے یا نہیں جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

وہ چیزیں جو نماز میں مکروہ ہیں

1166 ۔ کس ی شخص کا نماز میں اپنا چہ ر ہ دائ یں یا بائیں جانب اتنا کم موڑ نا ک ہ لوگ یہ نہ ک ہیں کہ اس ن ے اپنا من ہ قبل ے س ے مو ڑ ل یا ہے مکرو ہ ہے۔ ورن ہ ج یسا کہ ب یان ہ وچکا ہے اس ک ی نماز باطل ہے۔ اور یہ بھی مکروہ ہے ک ہ کوئ ی شخص نماز میں اپنی آنکھیں بند کرے یا دائیں اور بائیں طرف گھ مائ ے اور اپن ی ڈ ا ڑھی اور ہ ات ھ وں س ے ک ھیلے اور انگلیاں ایک دوسری میں داخل کرے اور ت ھ وک ے اور قرآن مج ید یا کسی اور کتاب یا انگوٹھی کی تحریر کو دیکھے۔ اور یہ بھی مکروہ ہے ک ہ الحمد، سور ہ اور ذکر پ ڑھ ت ے وقت کس ی کی بات سننے ک ے لئ ے خاموش ہ و جائ ے بلک ہ ہ ر و ہ کام جو خضوع و خشوع کو کالعدم کر د ے مکرو ہ ہے۔

1167 ۔ جب انسان کو ن یند آرہی ہ و اور اس وقت ب ھی جب اس نے پ یشاب اور پاخانہ روک رک ھ ا ہ و نماز پ ڑھ نا مکرو ہ ہے اور اس ی طرح نماز کی حالت میں ایسا موزہ پ ہ ننا ب ھی مکروہ ہے جو پاوں کو جک ڑ ل ے اور ان ک ے علاو ہ دوسر ے مکرو ہ ات ب ھی مفصل کتابوں میں بیان کئے گئ ے ہیں۔

وہ صورتیں جن میں واجب نمازیں توڑی جاسکتی ہیں

1168 ۔ اخت یاری حالت میں واجب نماز کا توڑ نا احت یاط واجب کی بنا پر حرام ہے ل یکن مال کی حفاظت اور مالی یا جسمانی ضرر سے بچن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ ن ے م یں کوئی حرج نہیں بلکہ ظا ہ راً و ہ تمام ا ہ م د ینی اور دنیاوی کام جو نمازی کو پیش آئیں ان کے لئ ے نماز تو ڑ ن ے م یں کوئی حرج نہیں۔

1169 ۔ اگر انسان اپن ی جان کی حفاظت یا کسی ایسے شخص کی جان کی حفاظت جس کی نگہ داشت واجب ہ و اور و ہ نماز تو ڑے بغ یر ممکن نہ ہ و تو انسان کو چا ہ ئ ے ک ہ نماز تو ڑ د ے۔

1170 ۔ اگر کوئ ی شخص وسیع وقت میں نماز پڑھ ن ے لگ ے اور قرض خوا ہ اس س ے اپن ے قرض ے کا مطالب ہ کر ے اور و ہ اس ک ا قرضہ نماز ک ے دوران ادا کرسکتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی حالت میں ادا کرے اور اگر بغ یر نماز توڑے اس کا قرض ہ چکانا ممکن ن ہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور اس کا قرض ہ ادا کر ے اور بعد م یں نماز پڑھے۔

1171 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے دوران پت ہ چل ے ک ہ مسجد نجس ہے اور وقت تنگ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تمام کر ے اور اگر وقت وس یع ہ و اور مسجد کو پاک کرن ے س ے نماز ن ہ ٹ و ٹ ت ی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے دوران اس ے پاک کر ے اور بعد م یں باقی نماز پڑھے اور اگر نماز ٹ و ٹ جات ی ہ و اور نماز کے بعد مسجد کو پاک کرنا ممکن ہ و تو مسجد کو پاک کرن ے کے لئ ے اس کا نماز تو ڑ نا جائز ہے اور اگر نماز ک ے بعد مسجد کا پاک کرنا ممکن ن ہ ہ و تو اس ک ے لئ ے ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور مسجد کو پاک کر ے اور بعد م یں نماز پڑھے۔

1172 ۔ جس شخص ک ے لئ ے نماز کا تو ڑ نا ضرور ی ہ و اگر و ہ نماز ختم کر ے تو و ہ گنا ہ گار ہ وگا ل یکن اس کی نماز صحیح ہے اگرچ ہ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ دوبار ہ نماز پ ڑھے۔

1173 ۔ اگر کس ی شخص کو قراءت یا رکوع کی حد تک جھ کن ے س ے پ ہ ل ے یاد آجائے ک ہ و ہ اذان اور اقامت یا فقط اقامت کہ نا ب ھ ول گ یا ہے اور نماز کا وقت وس یع ہ و تو مستحب ہے ک ہ ان ہیں کہ ن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ د ے بلک ہ اگر نماز ختم ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ ان ہیں بھ ول گ یا تھ ا تب ب ھی مستحب ہے ک ہ ان ہیں کہ ن ے ک ے لئ ے نماز تو ڑ د ے۔

شکّیات نماز

نماز کے شک یات کی 22 قسمیں ہیں۔ ان م یں سے سات اس قسم ک ے شک ہیں جو نماز کو باطل کرتے ہیں اور چھ اس قسم ک ے شک ہیں جن کی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے اور باقی نو اس قسم کے شک ہیں جو صحیح ہیں۔

وہ شک جو نماز کو باطل کرتے ہیں

1174 ۔ جو شک نماز کو باطل کرت ے یہ ں وہ یہ ہیں:

1 ۔ دو رکعت ی واجب نماز مثلاً نماز صبح اور نماز مسافر کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں سک البتہ نماز مستحب اور نماز احت یاط کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں شک نماز کو باطل نہیں کرتا۔

2 ۔ ت ین رکعتی نماز کی تعداد کے بار ے م یں شک۔

3 ۔ چار رکعت ی نماز میں کوئی شک کرے ک ہ اس ن ے ا یک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ پڑھی ہیں۔

4 ۔ چار رکعت ی نماز میں دوسرے سجد ہ م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے نماز ی شک کرے ک ہ اس ن ے دو رکعت یں پڑھی ہیں یا زیادہ پڑھی ہیں۔

5 ۔ دو اور پانچ رکعتوں م یں یا دو اور پانچ سے ز یادہ رکعتوں میں شک کرے۔

6 ۔ ت ین اور چھ رکعتوں م یں یا تین اور چھ س ے ز یادہ رکعتوں میں شک کرے۔

7 ۔ چار اور چ ھ رکعتوں ک ے درم یان شک یا چار اور چھ س ے ز یادہ رکعتوں کے درم یان شک، جس کی تفصیل آگے آئ ے گ ی۔

1175 ۔ اگر انسان کو نماز باطل کرن ے وال ے شکوک م یں سے کوئ ی شک پیش آئے تو ب ہ تر یہ ہے ک ہ جس یے ہی اسے شک ہ و نماز ن ہ تو ڑے بلک ہ اس قدر غور و فکر کر ے ک ہ نماز ک ی شکل برقرار نہ ر ہے یا یقین یا گمان حاصل ہ ون ے س ے ناام ید ہ و جائ ے۔

وہ شک جن کی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے

1176 ۔ و ہ شکوک جن ک ی پروا نہیں کرنی چاہ ئ ے مندرج ہ ذ یل ہیں :

1 ۔ اس فعل م یں شک جس کے بجالان ے کا موقع گزر گ یا ہ و مثلاً انسان رکوع م یں شک کرے ک ہ اس ن ے الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں۔

2 ۔ سلام نماز ک ے بعد شک ۔

3 ۔ نماز کا وقت گزر جان ے ک ے بعد شک ۔

4 ۔ کث یرُالشک کا شک۔ یعنی اس شخص کا شک جو بہ ت ز یادہ شک کرتا ہے۔

5 ۔ رکعتوں ک ی تعداد کے بار ے م یں امام کا شک جب کہ ماموم ان ک ی تعداد جانتا ہ و اور اس ی طرح ماموم کا شک جبکہ امام نماز ک ی رکعتوں کی تعداد جانتا ہ و ۔

6 ۔ مستحب نمازوں اور نماز احت یاط کے بار ے م یں شک۔

جس فعل کا موقع گزر گیا ہ و اس م یں شک کرنا

1177 ۔ اگر نماز ی نماز کے دوران شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز کا ا یک واجب فعل انجام دیا ہے یا نہیں مثلاً اسے شک ہ و ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں جبکہ اس سابق کام کو عمداً ترک کر ک ے جس کام م یں مشغول ہ و اس کام م یں شرعاً مشغول نہیں ہ ونا چا ہ ئ ے ت ھ ا مثلاً سور ہ پ ڑھ ت ے وقت شک کر ے کہ الحمد پڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔ اس صورت ک ے علاو ہ ضرور ی ہے ک ہ جس چ یز کی انجام دہی کے بار ے م یں شک ہ و، بجالائ ے۔

1178 ۔ اگر نماز ی کوئی آیت پڑھ ت ے ہ وئ ے شک کر ے ک ہ اس س ے پ ہ ل ے ک ی آیت پڑھی ہے یا نہیں یا جس وقت آیت کا آخری حصہ پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ اس کا پ ہ لا حص ہ پ ڑھ ا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1179 ۔ اگر نماز ی رکوع یا سجود کے بعد شک کر ے ک ہ ان ک ے واجب افعال ۔ مثلاً ذکر اور بدن کا سکون ک ی حالت میں ہ ونا ۔ اس ن ے انجام د یئے ہیں یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1180 ۔ اگر نماز ی سجدے م یں جاتے وقت شک کر ے ک ہ رکوع بجا لا یا ہے یا نہیں یا شک کرے ک ہ رکوع ک ے بعد ک ھڑ ا ہ وا ت ھ ا یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1181 ۔ اگر نماز ی کھڑ ا ہ وت ے وقت شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1182 ۔ جو شخص ب یٹھ کر یا لیٹ کر نماز پڑھ ر ہ ا ہ و اگر الحمد یا تسبیحات پڑھ ن ے ک ے وقت شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے اور اگر الحمد یا تسبیحات میں مشغول ہ ون ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ سجد ہ یا تشہ د بجا لا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے۔

1183 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ نماز کا کوئ ی ایک رکن بجا لایا ہے یا نہیں اور اس کے بعد آن ے وال ے فعل م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے اس ے بجالائ ے مثلاً اگر تش ہ د پ ڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ دو سجد ے بجالا یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے اور اگر بعد م یں اسے یاد آئے کہ وہ اس رکن کو بجالا یا تھ ا تو ا یک رکن بڑھ جان ے ک ی وجہ س ے احت یاط لازم کی بنا پر اس کی نماز باطل ہے۔

1184 ۔ اگر نماز ی شک کرے کہ ا یک ایسا عمل جو نماز کا رکن نہیں ہے بجالا یا ہے یا نہیں اور اس کے بعد آن ے وال ے فعل م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے بجالائ ے مثلاً اگر سور ہ پ ڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر اس ے ا نجام دینے کے بعد اس ے یاد آئے ک ہ اس ے پ ہ ل ے ہی بجالا چکا تھ ا تو چونک ہ رکن ز یادہ نہیں ہ وا اس لئ ے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1185 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ ا یک رکن بجالایا ہے یا نہیں مثلاً جب تشہ د پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ دو سجد ے بجا لا یا ہے یا نہیں اور اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے اور بعد م ین اسے یاد آئے ک ہ اس رکن کو بجا ن ہیں لایا ہے یا نہیں اور اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے اور بعد م یں اسے یاد آئے کہ اس رکن کو بجا ن ہیں لایا تو اگر وہ بعد وال ے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس رکن کو بجالائ ے اور اگر بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ و گ یا ہ و تو اس ک ی نماز احتیاط لازم کی بنا پر باطل ہے مثلاً اگر بعد وال ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ دو سجد ے ن ہیں بجا لایا تو ضروری ہے ک ہ بجالائ ے اور اگر رکوع م یں یا اس کے بعد اس ے یاد آئے (ک ہ دو سجد ے ن ہیں بجالایا) تو اس کی نماز جیسا کہ بتا یا گیا، باطل ہے۔

1186 ۔ اگر نماز شک کرے ک ہ و ہ ا یک غیر رکنی عمل بجالایا ہے یا نہیں اور اس کے بعد وال ے عمل م یں مشغول ہ و چکا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔ مثلاً جس وقت سور ہ پ ڑھ ر ہ ا ہ و شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں لایا اور ابھی بعد والے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس عم ل کو بجالائے اور اگر بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ وگ یا تو تو اس کی نماز صحیح ہے۔ اس بنا پر مثلاً اگر قنوت م یں اسے یاد آجائے ک ہ اس ن ے الحمد ن ہیں پڑھی تھی تو ضروری ہے ک ہ پ ڑھے اور اگر یہ بات اسے رکوع م یں یاد آئے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1187 ۔ اگر نماز ی شک کرے ک ہ اس ن ے نماز کا سلام پ ڑھ ا ہے یا نہیں اور تعقیبات یا دوسری نماز میں مشغول ہ و جائ ے یا کوئی ایسا کام کرے جو نماز کو برقرار ن ہیں رکھ تا اور و ہ حالت نماز س ے خارج ہ وگ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے اور اگر ان صورتوں س ے پ ہ ل ے شک کرے تو ضروری ہے کہ سلام پ ڑھے اور اگر شک کر ے ک ہ سلام درست پ ڑھ ا ہے یا نہیں تو جہ اں ب ھی ہ و اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

سلام کے بعد شک کرنا

1188 ۔ اگر نماز ی سلام نماز کے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز صح یح طور پر پڑھی ہے یا نہیں مثلاً شک کرے ک ہ رکوع ادا ک یا ہے یا نہیں یا چار رکعتی نماز کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ، تو وہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے ل یکن اگر اسے دونوں طرف نماز ک ے باط ل ہ ون ے کا شک ہ و مثلاً چار رکعت ی نماز کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ ت ین رکعت پڑھی ہیں یا پانچ رکعت تو اس کی نماز باطل ہے۔

وقت کے بعد شک کرنا

1189 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کا وقت گزرنے ک ے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز پ ڑھی ہے یا نہیں یا گمان کرے ک ہ ن ہیں پڑھی تو اس نماز کا پڑھ نا لازم ن ہیں لیکن اگر وقت گزرنے س ے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ نماز پ ڑھی ہے یا نہیں تو خواہ گمان کر ے ک ہ پ ڑھی ہے پ ھ ر ب ھی ضروری ہے ک ہ و ہ نماز پ ڑھے۔

1190 ۔ اگر کوئ ی شخص وقت گزرنے ک ے بعد شک کر ے ک ہ اس ن ے نماز دوست پ ڑھی ہے یا نہیں تو اپنے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1191 ۔ اگر نماز ظ ہ ر اور عصر کا وقت گزر جان ے ک ے بعد نماز ی جان لے ک ہ چار رکعت نماز پ ڑھی ہے ل یکن یہ معلوم نہ ہ و ک ہ ظ ہ ر ک ی نیت سے پ ڑھی ہے یا عصر کی نیت سے ت و ضروری ہے ک ہ چار رکعت نماز قضا اس نماز ک ی نیت سے پ ڑھے جو اس پر واجب ہے۔

1192 ۔ اگر مغرب اور عشا ک ی نماز کا وقت گزرنے ک ے بعد نماز ی کو پتہ چل ے ک ہ اس ن ے ا یک نماز پڑھی ہے ل یکن یہ علم نہ ہ و ک ہ ت ین رکعتی نماز پڑھی ہے یا چار رکعتی، تو ضروری ہے ک ہ مغرب اور عشا دون وں نمازوں کی قضا کرے۔

کثیرُالشک کا شک کرنا

1193 ۔ کث یرالشک وہ شخص ہے جو ب ہ ت ز یادہ شک کرے اس معن ی میں کہ و ہ لوگ جو اس ک ی مانند ہیں ان کی نسبت وہ حواس فر یب اسباب کے ہ ون ے یا نہ ہ ون ے ک ے بار ے م یں زیادہ شک کرے۔ پس ج ہ اں حواس کو فر یب دینے والا سبب نہ ہ و اور ہ ر ت ین نمازوں میں ایک دفعہ شک کر ے تو ا یسا شخص اپنے ش ک کی پروا نہ کر ے۔

1194 ۔ اگر کث یرالشک نماز کے اجزاء م یں سے کس ی جزو کے انجام د ینے کے بار ے م یں شک کرے تو اس ے یوں سمجھ نا چا ہ ئ ے ک ہ اس جزو کو انجام د ے د یا ہے۔ مثلاً اگر شک کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے یا نہیں تو اسے سمج ھ نا چا ہئے ک ہ رکوع کر ل یاہے اور اگر کسی ایسی چیز کے بار ے م یں شک کرے جو م بطل نماز ہے مثلاً شک کر ے ک ہ صبح ک ی نماز دو رکعت پڑھی ہے یا تین رکعت تو یہی سمجھے نماز ٹھیک پڑھی ہے۔

1195 ۔ جس شخص کو نماز ک ے کس ی جزو کے بار ے م یں زیادہ شک ہ وتا ہ و، اس طرح ک ہ و ہ کس ی مخصوص جزو کے بار ے م یں (کچھ ) ز یادہ (ہی) شک کرتا رہ تا ہ و، اگر و ہ نماز ک ے کس ی دوسرے جزو ک ے بار ے م یں شک کرے تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔ مثلاً کس ی کو زیادہ شک اس بات میں ہ و تا ہ و ک ہ سجد ہ ک یا ہے یا نہیں، اگر اسے رکوع کرن ے ک ے بعد شک ہ و تو ضرور ی ہے شک ک ے حکم پر عمل کرے یعنی اگر ابھی سجدے م یں نہ گ یا ہ و تو رکوع کر ے اور اگر سجد ے م یں چلا گیا ہ و تو شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1196 ۔ جو شخص کس ی مخصوص نماز مثلاً ظہ ر ک ی نماز میں زیادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ کس ی دوسری نماز مثلاً عصر کی نماز میں شک کرے تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1197 ۔ جو شخص کس ی مخصوص جگہ پر نماز پ ڑھ ت ے وقت ز یادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ کس ی دوسری جگہ نماز پ ڑھے اور اس ے شک پ یدا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1198 ۔ اگر کس ی شخص کو اس بارے م یں شک ہ و ک ہ و ہ کث یر الشک ہ و گ یا ہے یا نہیں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے اور کث یر الشک شخص کو جب تک یقین نہ ہ و جائ ے ک ہ و ہ لوگوں ک ی عام حالت پر لوٹ آ یا ہے اپن ے شک ک ی پروا نہ کر ے۔

1199 ۔ اگر کث یر الشک شخص، شک کرے ک ہ ا یک رکن بجالایا ہے یا نہیں اور وہ اس شک ک ی پروا بھی نہ کر ے اور پ ھ ر اس ے یاد آئے ک ہ و ہ رکن بجا ن ہیں لایا اور اس کے بعد ک ے رکن م یں مشغول نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس رکن کو بجالائ ے اور اگر بعد ک ے رکن م یں مشغول ہ وگ یا ہ و تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کر ے اور دوسر ے سجد ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے ک ہ رکوع ن ہیں کیا تھ ا تو ضرور ی ہے ک ہ رکوع کر ے اور اگر دوسر ے سجد ے ک ے دوسران اس ے یاد آئے تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے۔

1200 ۔ جو شخص ز یادہ شک کرتا ہ و اگر و ہ شک کر ے ک ہ کوئ ی ایسا عمل جو رکن نہ ہ و انجام کیا ہے یا نہیں اور اس شک کی پروا نہ کر ے اور بعد م یں اسے یاد آئے ک ہ و ہ عمل انجام ن ہیں دیا تو اگر انجام دینے کے مقام س ے اب ھی نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے انجام د ے اور اگر اس ک ے مقام س ے گزر گ یا ہ و تو اس ک ی نماز صحیح ہے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں اور شک کی پروا نہ کر ے مگر قنوت پ ڑھ ت ے ہ وئ ے اس ے یاد آئے ک ہ الحمد ن ہیں پڑھی تو ضروری ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر رکوع م یں یاد آئے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

امام اور مقتدی کا شک

1202 ۔ اگر کوئ ی شخص مستحب نماز کی رکعتوں میں شک کرے اور شک عدد ک ی زیادتی کی طرف ہ و جو نماز کو باطل کرت ی ہے تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ یہ سمجھ ل ے ک ہ کم رکعت یں پڑھی ہیں مثلاً اگر صبح کی نفلوں میں شک کرے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین تو یہی سمجھے ک ہ دو پ ڑھی ہیں۔ اور اگر ت عداد کی زیادتی والا شک نماز کو باطل نہ کر ے مثلاً اگر نماز ی شک کرے ک ہ دو رک عتیں پڑھی ہیں یا ایک پڑھی ہے تو شک ک ی جس طرف پر بھی عمل کرے اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1203 ۔ رکن کا کم ہ ونا نفل نماز کو باطل کر د یتا ہے ل یکن رکن کا زیادہ ہ ونا اس ے باطل ن ہیں کرتا۔ پس اگر نماز ی نفل کے افعال م یں سے کوئ ی فعل بھ ول جائ ے اور یہ بات اسے اس وقت یاد آئے جب و ہ اس ک ے بعد وال ے رکن م یں مشغول ہ و چکا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس فعل کو انجام د ے او ر دوبارہ اس رکن کو انجام د ے مثلاً اگر رکوع ک ے دوران اس ے یاد آئے ک ہ سور ۃ الحمد نہیں پڑھی تو ضروری ہے ک ہ واپس لو ٹے اور الحمد پ ڑھے اور دوبار ہ رکوع م یں جائے۔

1204 ۔ اگر کوئ ی شخص نفل کے افعال م یں سے کس ی فعل کے متعلق شک کر ے خوا ہ و ہ فعل رکن ی ہ و یا غیر رکنی اور اس کا موقع نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ے انجام د ے اور اگر موقع گزر گ یا ہ و تو اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1205 ۔ اگر کس ی شخس کو دو رکعتی مستحب نماز میں تین یا زیادہ رکعتوں کے پ ڑھ ل ینے کا گمان ہ و تو چا ہ ئ ے ک ہ اس گمان ک ی پروا نہ کر ے اور اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن اگر اس کا گمان دو رکعتوں کا یا اس سے کم کا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر اسی گمان پر عمل کرے مثلاً اگر اس ے گمان ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کے طور پر ایک رکعت اور پڑھے۔

1206 ۔ اگر کوئ ی شخص نفل نماز میں کوئی ایسا کام کرے جس ک ے لئ ے واجب نماز م یں سجدہ س ہ و واجب ہ و جاتا ہ و یا ایک سجدہ ب ھ ول جائ ے تو اس ک ے لئ ے ضرور ی نہیں کہ نماز ک ے بعد سجد ہ س ہ و یا سجدے ک ی قضا بجالائے۔

صحیح شکوک

1208 ۔ اگر کس ی کو نو صورتوں میں چار رکعتی نماز کی رکعتوں کی تعداد کے بار ے م یں شک ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ فوراً غور و فکر کر ے اور اگر یقین یا گمان شک کی کسی ایک طرف ہ و جائ ے تو اس ی کی اختیار کرے اور نماز کو تمام کر ے ورن ہ ان احکام ک ے مطابق عمل کر ے جو ذ یل میں بتائے ج ارہے ہیں۔

وہ نو صورتیں یہ ہیں:

1 ۔ دوسر ے سجد ے ک ے دوران شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین ۔ اس صورت م یں اسے یوں سمجھ ل ینا چاہ ئ ے ک ہ ت ین رکعتیں پڑھی ہیں اور ایک اور رکعت پڑھے پ ھ ر نماز کو تمام کر ے اور احت یاط واجب کی بنا پر نماز کے بعد ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر بجالائ ے۔

2 ۔ دوسر ے سجد ے ک ے دوران اگر شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا چار تو یہ سمجھ ل ے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور نماز کو تمام کرے اور بعد م یں دو رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر بجالائ ے۔

3 ۔ اگر کس ی کو دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و جائ ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین یا چار تو اسے یہ سمجھ ل ینا چاہ ئ ے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور وہ نماز ختم ہ ون ے ک ے بعد دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر اور بعد م یں دو رکعت بیٹھ کر بجالائے۔

4 ۔ اگر کس ی شخص کو دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و ک ہ اس ن ے چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ تو وہ یہ سمجھے ک ہ چار پ ڑھی ہیں اور اس بنیاد پر نماز پوری کرے اور نماز ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و بجا لائ ے۔ اور بع ید نہیں کہ یہی حکم ہ ر اس صورت م یں ہ و ج ہ اں کم از کم شک چار رکعت پر ہ و م ثلاً چار اور چھ رکعتوں ک ے درم یان شک ہ و اور یہ بھی بعید نہیں کہ ہ ر اس صورت م یں جہ اں چار رکعت اور اس س ے کم یا اس سے ز یادہ رکعتوں میں دوسرے سجد ے ک ے دوران شک ہ و تو چار رکعت یں قرار دے کر دونوں شک ک ے اعمال انجام د ے یعنی اس احتمال کی بنا پر کہ چار رکعت س ے کم پ ڑھی ہیں نماز احتیاط پڑھے اور اس احتمال ک ی بنا پر کہ چار رکعت س ے ز یادہ پڑھی ہیں بعد میں دو سجدہ س ہ و ب ھی کرے۔ اور تمام صورتوں م یں اگر پہ ل ے سجد ے ک ے بعد اور دوسر ے سجد ے م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے سابق ہ چار شک م یں سے ا یک اسے پ یش آئے تو اس ک ی نماز باطل ہے ۔

5 ۔ نماز ک ے دوران جس وقت ب ھی کسی کو تین رکعت اور چار رکعت کے درم یان شک ہ و ضرور ی ہے ک ہ یہ سمجھ ل ے ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں اور نماز کو تمام کرے اور بعد م یں ایک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و ک ہ یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

6 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو چار رکعتوں اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور کا سلام پ ڑھے اور ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ وکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

7 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو تین اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور نماز کا سلام پ ڑھے اور دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھے۔

8 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو تین، چار اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د پ ڑھے اور سلام نماز ک ے بعد دو رکعت نماز احت یاط کھ ر ے ہ و ہ و کر اور بعد م یں دو رکعت بیٹھ کر پڑھے۔

9 ۔ اگر ق یام کے دوران کس ی کو پانچ اور چھ رکعتوں ک ے بار ے م یں شک ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ب یٹھ جائے اور تش ہ د اور نماز کا سلام پڑھے اور دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے اور احت یاط مستحب کی بنا پر ان چار صورتوں میں بے جا ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و ب ھی بجالائے۔

1209 ۔ اگر کس ی کو صحیح شکوک میں سے کوئ ی شک ہ و جائ ے اور نماز کو وقت اتنا تنگ ہ و ک ہ ناز از سرنو ن ہ پ ڑھ سک ے تو نماز ن ہیں توڑ ن ی چاہ ئ ے اور ضر وری ہے ک ہ جو مسئل ہ ب یان کیا گیا ہے اس ک ے مطابق عمل کر ے۔ بلک ہ اگر نماز کا وقت وس یع ہ و تب ب ھی احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز ن ہ تو ڑے اور جو مسئل ہ پ ہ ل ے ب یان کیا گیا ہے اس پر عمل کر ے۔

1210 ۔ اگر نماز ک ے دوران انسان کو ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے جن ک ے لئ ے ن ماز احتیاط واجب ہے اور و ہ نماز کو تمام کر ے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز احت یاط پڑھے اور نماز احت یاط پڑھے بغ یر از سر نو نماز نہ پ ڑھے اور اگر و ہ کوئ ی ایسا فعل انجام دینے سے پ ہ ل ے جونماز کو باطل کرتا ہ و از سر نو نماز پر ھے تو احت یاط کی بنا پر اس کی دوسری نماز بھی باطل ہے ل یکن اگر کوئی ایسا فعل انجام دینے کے بعد جونماز کو باطل کرتا ہ و نماز م یں مشغول ہ و جائ ے تو اس ک ی دوسری نماز صحیح ہے۔

1211 ۔ جب نماز کو باطل کرن ے وال ے شکوک م یں سے کوئ ی شک انسان کو لاحق ہ و جائ ے اور و ہ جانتا ہ و ک ہ بعد ک ی حالت میں منتقل ہ و جان ے پر اس کے لئ ے یقین یا گمان پیدا ہ وجائ ے گا تو اس صورت م یں جبکہ اس کا باطل شک شروع ک ی دو رکعت میں ہ و اس ک ے لئ ے شک ک ی حالت میں نماز جاری رکھ نا جائز نہیں ہے۔ مثلاً اگر ق یام کی حالت میں اسے شک ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا زیادہ پڑھی ہیں اور وہ جانتا ہ و ک ہ اگر رکوع م یں جائے تو کس ی ایک طرف یقین یا گمان پیدا کرے گا تو اس حالت م یں اس کے لئ ے رکوع کرنا جائز ن ہیں ہے اور باق ی باطل شکوک میں بظاہ ر اپن ی نماز جاری رکھ سکتا ہے تاک ہ اس ے یقین یا گمان حاصل ہ و جائ ے۔

1212 ۔ اگر کس ی شخص کا گمان پہ ل ے ا یک طرف زیادہ ہ و اور بعد م یں اس کی نظر میں دونوں اطراف برابر ہ وجائ یں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے اور اگر پ ہ ل ے ہی دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہ وں اور احکام ک ے مطابق جو کچ ھ اس کا وظ یفہ ہے اس پر عمل ک ی بنیاد رکھے ا ور بعد میں اس کا گمان دوسری طرف چلاجائے تو ضرور ی ہے ک ہ اس ی طرف کو اختیار کرے اور نماز کو تمام کر ے۔

1213 ۔ جو شخص یہ نہ جانتا ہ و ک ہ اس کا گمان ا یک طرف زیادہ ہے یا دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر ہیں تو ضروری ہے ک ہ شک ک ے احکام پر عمل کر ے۔

1214 ۔ اگرکس ی شخص کو نماز کے بعد معلوم ہ و ک ہ نماز کے دوران و ہ شک ک ی حالت میں تھ ا مثلاً اس ے شک ت ھ ا ک ہ اس ن ے دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین رکعتیں ہیں اور اس نے اپن ے افعال ک ی بنیاد تین رکعتوں پر رکھی ہ و ل یکن اسے یہ علم نہ ہ و ک ہ اس ک ے گمان م یں یہ تھ ا ک ہ اس ن ے ت ین رکعتیں پڑھی ہیں یا دونوں اطراف اس کی نظر میں برابر تھیں تو نماز احتیاط پڑھ نا ضرور ی ہے۔

1215 ۔ اگر ق یام کے بعد شک کر ے ک ہ دو سجد ے ادا کئ ے ت ھے یا نہیں اور اسی وقت اسے ان شکوک م یں سے کوئ ی شک ہ و جائ ے جو دو سجد ے تمام ہ ون ے ک ے بعد لاحق ہ وتا تو صح یح ہ وتا مثلاً و ہ شک کر ے ک ہ م یں نے دو رکعت پ ڑھی ہیں یا تین اور وہ اس شک ک ے مطابق عمل کر ے تو اس ک ی نماز صحیح ہے ل یکن اگر اسے تش ہ د پ ڑھ ت ے وقت ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے تو بالفرض اس ے یہ علم ہ و ک ہ دو سجد ے ادا کئ ے ہیں تو ضروری ہے ک ہ یہ سمجھے ک ہ یہ ایسی دو رکعت میں سے ہے جس م یں تشہ د ن ہیں ہ وتا تو اس ک ی نماز باطل ہے۔ اس مثلا ک ی طرح جو گزر چکی ہے ورن ہ اس ک ی نماز صحیح ہے ج یسے کوئی شک کرے ک ہ دو رکعت پ ڑھی ہے یا چار رکعت۔

1216 ۔ اگر کوئ ی شخص تشہ د م یں مشغول ہ ون ے س ے پ ہ ل ے یا ان رکعتوں میں جن میں تشہ د ن ہیں ہے ق یام سے پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ ا یک یا دو سجدے بجالا یا ہے یا نہیں اور اسی وقت اسے ان شکوک م یں سے کوئ ی شک لاحق ہ و جائ ے جو دو سجد ے تمام ہ ون ے ک ے بعد صح یح ہ و تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

1217 ۔ اگر کوئ ی شخص قیام کی حالت میں تین اور چار رکعتوں کے بار ے م یں یا تین اور چار اور پانچ رکعتوں کے بار ے م یں شک کرے اور اس ے یہ بھی یاد آجائے ک ہ اس ن ے اس س ے پ ہ ل ی رکعت کا ایک سجدہ یا دونوں سجدے ادا ن ہیں کئے تو اس ک ی نماز باطل ہے۔

1218 ۔ اگر کس ی کا شک زائل ہ وجائ ے اور کوئ ی دوسرا شک اسے لاحق ہ و جائ ے مثلاً پ ہ ل ے شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں تین رکعتیں اور بعد میں شک کیا تھ ا تو ہ ر دو شک ک ے حکم پ ر عمل کر سکتا ہے۔ اور نماز کو ب ھی توڑ سکتا ہے۔ اور جو کام نماز کو باطل کرتا ہے اس ے کرن ے ک ے بعد نماز دوبارہ پ ڑھے۔

1220 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے بعد پت ہ چل ے ک ہ نماز ک ی حالت میں اسے کوئ ی شک لاحق ہ و گ یا تھ ا ل یکن یہ نہ جانتا ہ و ک ہ و ہ شک نماز کو باطل کرن ے وال ے شکو ک میں سے ت ھ ا یا صحیح شکوک میں سے ت ھ ا اور اگر صح یح شکوک میں سے ب ھی تھ ا تو اس کا تعلق صح یح شکوک کی کون سے قسم س ے ت ھا تو اس کے لئ ے جائز ہے ک ہ نماز کو کالعدم قرار د ے اور دوبار ہ پ ڑھے۔

1221 ۔ جو شخص ب یٹھ کر نماز پڑھ ر ہ ا ہ و اگر اس ے ا یسا شک لاحق ہ و جائ ے جس ک ے لئ ے اس ے ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ وکر یا دو رکعت بیٹھ کر پڑھ ن ی چاہ ئ ے تو ضرور ی ہے ک ہ ا یک رکعت بیٹھ کر پڑھے اور اگر و ہ ا یسا شک کرے جس ک ے لئ ے اس ے دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ن ی چاہئے تو ضروری ہے ک ہ دو رکعت ب یٹھ کر پڑھے۔

1222 ۔ جو شخص کھڑ ا ہ و کر نماز پ ڑھ تا ہ و اگر و ہ نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ے وقت ک ھڑ ا ہ ون ے س ے عاجز ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز احت یاط اس شخص کی طرح پڑھے جو ب یٹھ کر نماز پڑھ تا ہے اور جس کا حکم سابق ہ مسئل ے م یں بیان ہ و چکا ہے۔

1223 ۔ جو شخص ب یٹھ کر نماز پڑھ تا ہ و اگر نماز احت یاط پڑھ ن ے کے وقت ک ھڑ ا ہ وسک ے تو ضرور ی ہے ک ہ اس شخص ک ے وظ یفے کے مطابق عمل کر ے جو ک ھڑ ا ہ و کر نماز پ ڑھ تا ہے۔

نماز احتیاط پڑھ ن ے کا طر یقہ

1224 ۔ جس شخص پر نماز احت یاط واجب ہ و ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے سلام ک ے فوراً بعد نماز احت یاط کی نیت کرے اور تکب یر کہے پ ھ ر الحمد پ ڑھے اور رکوع م یں جائے اور دو سجد ے بجالائ ے۔ پس اگر اس پر ا یک رکعت نماز احتیاط واجب ہ و تو دو سجدوں ک ے بعد تش ہ د اور سلام پ ڑھے۔ اور اگر اس پر دو رکعت نماز احت یاط واجب ہ و تو دو سجدوں ک ے بعد پ ہ ل ی رکعت کی طرح ایک اور رکعت بجالائے اور تش ہ د ک ے بعد س لام پڑھے۔

1225 ۔ نماز احت یاط میں سورہ اور قنوت ن ہیں ہے اور احت یاط لازم کی بنا پر ضروری ہے ک ہ یہ نماز آہ ست ہ پ ڑھے اور اس ک ی نیت زبان پر نہ لائ ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ک ی بِسمِ اللہ ب ھی آہ ست ہ پ ڑھے۔

1226 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے معلوم ہو جائے ک ہ جو نماز اس ن ے پ ڑھی تھی وہ صح یح تھی تو اس کے لئ ے نماز احت یاط پڑھ نا ضرور ی نہیں اور اگر نماز احتیاط کے دوران ب ھی یہ علم ہ و جائ ے تو اس نماز کو تمام کرنا ضرور ی نہیں۔

1227 ۔ اگر نماز احت یاط پڑھ ن ے س ے پ ہ ل ے کس ی شخص کو معلوم ہ و جائ ے ک ہ اس ن ے نماز ک ی رکعتیں کم پڑھی تھیں اور نماز پڑھ ن ے ک ے بعد اس ن ے کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ن ے نماز کا جو حص ہ ن ہ پ ڑھ ا ہ و اس ے پ ڑھے اور ب ے محل سلام ک ے لئ ے احت یاط لازم کی بنا پر دو سجدہ س ہ و ادا کر ے اور اگر اس س ے کوئ ی ایسا فعل سر زد ہ وا ہے جو ن ماز کو باطل کرتا ہ و مثلاً قبل ے ک ی جانب پیٹھ کی ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

1228 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط کے بعد پت ہ چل ے ک ی اس کی نماز میں کمی احتیاط کے برابر ت ھی مثلاً تین رکعتوں اور چار رکعتوں کے درم یان شک کی صورت میں ایک نماز احتیاط پڑھے اور ب عد میں معلوم ہ و ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو ضروری ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے۔

1230 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ن ے ک ے بعد پت ہ چل ے ک ہ نماز م یں جو کمی ہ وئ ی تھی وہ نماز احت یاط سے ز یادہ تھی مثلاً تین رکعتوں اور چار رکعتوں کے ماب ین شک کی صورت میں ایک رکعت نماز احتیاط پڑھے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ نماز ک ی دو رکعتیں پڑھی تھیں اور نماز احتیاط کے بعد کوئ ی ایسا کام کیا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و مثلاً قبل ے ک ی جانب پیٹھ کی تو ضروری ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور اگر کوئ ی ایسا کام نہ ک یا ہ و جونماز کو باطل کرتا ہ و تو اس صورت م یں بھی احتیاط لازم یہ ہے ک ہ نماز دوبار ہ پ ڑھے اور باق ی ماندہ ا یک رکعت ضم کرنے پر اکتفا نہ کر ے۔

1231 ۔ اگر کوئ ی شخص دو اور تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور ک ھڑے ہ و کر دو رکعت نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ے بعد اس ے یاد آئے ک ہ اس نے نماز ک ی دو رکعتیں پڑھی تھیں تو اس کے لئ ے ب یٹھ کر دو رکعت نماز احتیاط پڑھ نا ضرور ی نہیں ۔

1232 ۔ اگر کوئ ی شخص تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور جس وقت و ہ ا یک رکعت نماز احتیاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ہ و اس ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو ضروری ہے کہ نماز احت یاط کو چھ و ڑ د ے چنانچ ہ رکوع م یں داخل ہ ون ے س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آیا ہ و تو ا یک رکعت ملا کر پڑھے اور اس ک ی نماز صحیح ہے اور احت یاط لازم کی بنا پر زائد سلام کے لئ ے دو سجد ہ بجالائ ے اور اگر رکوع م یں داخل ہ ون ے ک ے بعد یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز کو دوبار ہ پ ڑھے اور احت یاط کی بنا پر باقی ماندہ رکعت ضم کرن ے پر اکتفا ن ہیں کرسکتا۔

1233 ۔ اگر کوئ ی شخص دو اور تین اور چار رکعتوں میں شک کرے اور جس وقت و ہ دو رکعت نماز احت یاط کھڑے ہ و کر پ ڑھ ر ہ ا ہ و اس ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ی تین رکعتیں پڑھی تھیں تو یہ اں بھی بالکل وہی حکم جاری ہ وگا جس کا ذکر سابق ہ مسئل ے م یں کیا گیا ہے۔

1234 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط کے دوران پت ہ چل ے ک ہ اس ک ی نماز میں کمی نماز احتیاط سے ز یادہ یا کم تھی تو یہ اں بھی بالکل وہی حکم جاری ہ وگا جس کا ذکر مسئل ہ 1232 میں کیا گیا ہے۔

1235 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ جو نماز احت یاط اس پر واجب تھی وہ اس ے بجالا یا ہے یا نہیں تو نماز کا وقت گزر جانے ک ی صورت میں اپنے شک ک ی پروانہ کر ے اور اگر وقت باق ی ہ و تو اس صورت م یں جبکہ شک اور نماز ک ے درم یان زیادہ وقفہ ب ھی گزرا ہ و اور اس ن ے کوئ ی ایسا کام بھی نہ کیا ہ و مثلاً قبل ے س ے من ہ مو ڑ نا جو نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ نماز احت یاط پڑھے اور اگر کوئ ی ایسا کام کیا ہ و جو نماز کو باطل کرتا ہ و یا نماز اور اس کے شک ک ے درم یان زیادہ وقفہ ہ وگ یا ہ و تو احت یاط لازم کی بنا پر نماز دوبارہ پ ڑھ نا ضرور ی ہے ۔

1236 ۔ اگر ا یک شخص نماز احتیاط میں ایک رکعت کی بجائے دو رکعت پ ڑھ ل ے تو نماز احت یاط باطل ہ وجات ی ہے اور ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ اصل نماز پ ڑھے۔ اور اگر و ہ نماز م یں کوئی رکن بڑھ ا د ے تو احت یاط لازم کی بنا پر اس کا بھی یہی حکم ہے۔

1237 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز احتیاط پڑھ ت ے ہ وئ ے اس نماز ک ے افعال م یں سے کس ی کے متعلق شک ہ و جائ ے تو اگر اس کا موقع ن ہ گزرا ہ و تو اس ے انجام د ینا ضروری ہے اور اگر اس کا موقع گزر گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے مثلاً اگر شک کر ے ک ہ الحمد پ ڑھی ہے یا نہیں اور ابھی رکوع میں نہ گ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ الحمد پ ڑھے اور اگر رکوع م یں جاچکا ہ و تو ضرور ی ہے اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1238 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط کی رکعتوں کے بار ے م یں شک کرے اور ز یادہ رکعتوں کی طرف شک کرنا نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ شک ک ی بنیاد کم رکھے اور اگر ز یادہ رکعتوں کی طرف شک کرنا نماز کو باطل نہ کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس ک ی بنیاد زیادہ پر رکھے مثلا جب و ہ دو رکعت نماز احت یاط پڑھ ر ہ ا ہ و اگر شک کر ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں یا تین تو چونکہ ز یادتی کی طرف شک کرنا نماز کو باطل کرتا ہے اس لئ ے اس ے چا ہ ئ ے ک ہ سمج ھ ل ے ک ہ اس ن ے دو رکعت یں اور اگر شک کرے ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں تو چونکہ ز یادتی کی طرف شک کرنا نماز کو باطل نہیں کرتا اس لئے اس سمج ھ نا چا ہ ئ ے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں۔

1239 ۔ اگر نماز احت یاط میں کوئی ایسی چیز جو رکن نہ ہ و س ہ واً کم یا زیادہ ہ و جائ ے تو اس ک ے لئ ے سجد ہ س ہ و ن ہیں ہے۔

1240 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط کے سلام ک ے بعد شک کر ے ک ہ و ہ نماز ک ے اجزا اور شرائط م یں سے کوئ ی ایک جزو یا شرط انجام دے چکا ہے یا نہیں تو وہ اپن ے شک ک ی پروانہ کر ے۔

1241 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز احتیاط میں تشہ د پ ڑھ نا یا ایک سجدہ کرنا ب ھ ول جائ ے اور اس تش ہ د یا سجدے کا اپن ی جگہ پر تدارک ب ھی ممکن نہ ہ و تو احت یاط اور ایک سجدے ک ی قضا یا دو سجدہ س ہ و واجب ہ وں تو ضرور ی ہے ک ہ پ ہ ل ے نماز احت یاط بجالائے۔

1243 ۔ نماز ک ی رکعتوں کے بار ے م یں گمان کا حکم یقین کے حکم ک ی طرح ہے مثلاً اگر کوئ ی شخص یہ نہ جانتا ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں پڑھی ہیں اور گمان کرے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں تو وہ سمج ھے ک ہ دو رکعت یں پڑھی ہیں اور اگر چار رکعتی نماز میں گمان کرے ک ہ چار ر کعتیں پڑھی ہیں تو اسے نماز احت یاط پڑھ ن ے ک ی ضرورت نہیں لیکن افعال کے بار ے م یں گمان کرنا شک کا حکم رکھ تا ہے پس اگر و ہ گمان کر ے ک ہ رکوع ک یا ہے اور اب ھی سجدہ م یں داخل نہ ہ وا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ رکوع کو انجام د ے اور اگر و ہ گمان کر ے ک ہ الحمد ن ہیں پڑھی اور سورے م یں داخل ہ وچکا ہ و تو گمان ک ی پروا نہ کر ے اور اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1244 ۔ روزان ہ ک ی واجب نمازوں اور دوسری واجب نمازوں کے بار ے م یں شک اور سہ و اور گمان ک ے حکم م یں کوئی فرق نہیں ہے مثلاً اگر کس ی شخص کو نماز آیات کے دوران شک ہ و ک ہ ا یک رکعت پڑھی ہے یا دو رکعتیں تو چونکہ اس کا شک دو رکعت ی نماز میں ہے ل ہ ذا اس ک ی نماز باطل ہے اور اگر و ہ گمان کر ے ک ہ یہ دوسری رکعت ہے یا پہ ل ی رکعت تو اپنے گمان ک ے مطابق نماز کو تمام کر ے۔

سجدہ سہ و

1245 ۔ ضرور ی ہے ک ہ انسان سلام نماز ک ے بعد پانچ چ یزوں کے لئ ے اس طر یقے کے مطابق جس کا آئند ہ ذکر ہ وگا دو سجد ے س ہ و بجالائ ے :

1 ۔ نماز ک ی حالت میں سہ واً کلام کرنا ۔

2 ۔ ج ہ اں سلام نم از نہ ک ہ نا چا ہ ئ ے و ہ اں سلام ک ہ نا ۔ مثلاً ب ھ ول کر پ ہ ل ی رکعت میں سلام پڑھ نا ۔

3 ۔ تش ہ د ب ھ ول جانا ۔

4 ۔ چار رکعت ی نماز میں دوسری سجدے ک ے دوران شک کرنا ک ہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا پانچ، یا شک کرنا کہ چار رکعت یں پڑھی ہیں یا چھ ، بالکل اس ی طرح جیسا کہ صح یح شکوک کے نمبر 4 میں گزر چکا ہے۔

ان پانچ صورتوں میں اگر نماز پر صحیح ہ ون ے کا حکم ہ و تو احت یاط کی بنا پر پہ ل ی، دوسری اور پانچویں صورت میں اور اقوی کی بنا پر تیسری اور چوتھی صورت میں دو سجدہ س ہ و ادا کرنا ضرور ی ہے۔ اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ اگر ا یک سجدہ ب ھ ول ج ائے ج ہ اں ک ھڑ ا ہ ونا ضرور ی ہ و مثلا ً الحمد اور سورہ پ ڑھ ت ے وقت و ہ اں غلط ی سے ب یٹھ جائے یا جہ اں ب یٹھ نا ضروری ہ و مثلا تش ہ د پ ڑھ ت ے وقت و ہ اں غلط ی سے ک ھڑ ا ہ و جائ ے تو دو سجد ہ س ہ و ادا کر ے بلک ہ ہ ر اس چ یز کے لئ ے جو غلط ی سے نماز م یں کم یا زیادہ ہ و جائ ے دو سجد ہ س ہ و کر ان چند صورتوں ک ے احکام آئند مسائل م یں بیان ہ وں گ ے۔

1246 ۔ اگر انساں غلط ی سے یا اس خیال سے ک ہ و ہ نماز پ ڑھ چکا ہے کلام کر ے تو احت یاط کی بنا پر ضروری ہے ک ہ دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1247 ۔ اس آواز ک ے لئ ے جو ک ھ انسن ے س ے پ یدا ہ وت ی ہے سجد ہ س ہ و واجب ن ہیں لیکن اگر کوئی غلطی سے نال ہ و بکا کر ے یا (سرد) آہ ب ھ ر ے یا (لفظ) آہ ک ہے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کی بنا پر سجدہ س ہ و کر ے۔

1248 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک ایسی چیز کو جو اس نے غلط پ ڑھی ہ و دوبار ہ صح یح طور پر پڑھے تو اس ک ے دوبار ہ پ ڑھ ن ے پر سجد ہ س ہ و واجب ن ہیں ہے۔

1249 ۔ اگر کوئی شخص نماز میں غلطی سے کچ ھ د یر باتیں کرتا رہے اور عموماً اس ے ا یک دفعہ بات کرنا سمج ھ ا جاتا ہ و تو اس ک ے لئ ے نماز ک ے سلام ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و کاف ی ہیں۔

1250 ۔ اگر کوئ ی شخص غلطی سے تسب یحات اربعہ ن ہ پ ڑھے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ نماز ک ے بعد دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1251 ۔ ج ہ اں نماز کا سلام ن ہیں کہ نا چا ہ ئ ے اگر کوئ ی شخص غلطی سے اَلسَّلاَمُ عَلَ یناَ وَعَلیٰ عِبَادِ اللہ الصَّالِح یِن کہہ د ے یا الَسَّلامُ عَلَیکُم کہے تو اگر چ ہ اس ن ے "وَرَحمَ ۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُ ہ " ن ہ ک ہ ا ہ و تب ب ھی احتیاط لازم کی بنا پرضروری ہے ک ہ دو سجد ہ س ہو کرے۔ ل یکن اگر غلطی سے "اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُ اَیُّھ َا النَّبِیُّ وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرَ کَاتُ ہ " ک ہے تو احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ دو سجد ے س ہ و بجالائ ے۔

1252 ۔ ج ہ اں سلام ن ہیں پڑھ نا چا ہ ئ ے اگر کوئ ی شخص وہ اں غلط ی سے ت ینوں سلام پڑھ ل ے تو اس ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کاف ی ہیں۔

1253 ۔ اگر کوئ ی شخص ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول جائ ے اور بعد ک ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ پل ٹے اور (سجد ہ یا تشہ د) بجالائ ے اور نماز ک ے بعد احت یاط مستحب کی بنا پر بے جا ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1254 ۔ اگر کس ی شخس کو رکوع میں یا اس کے بعد یاد آئے ک ہ و ہ اس س ے پ ہ ل ی رکعت میں ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول گ یا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ سلام نماز ک ے بعد سجد ے ک ی قضا کرے اور تش ہ د ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1255 ۔ اگر کوئ ی شخص نماز کے سلام ک ے بعد جان بوج ھ کر سجد ہ س ہ و ن ہ کر ے تو اس نے گنا ہ ک یا ہے اور احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ جس قدر جلد ی ہ وسک ے اس ے ادا کر ے اور اگر اس ن ے ب ھ ول کر سجد ہ س ہ و ن ہیں کیا تو جس وقت بھی اسے یاد آئے ضرور ی ہے ک ہ فوراً سجد ہ کر ے اور اس کے لئے نماز کا دوبار ہ پ ڑھ نا ضرور ی نہیں۔

1256 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ مثلاً اس پر دو سجدہ س ہ و واجب ہ وئ ے ہیں یا نہیں تو ان کا بجالانا اس کے لئ ے ضرور ی نہیں۔

1257 ۔ اگر کوئ ی شخص شک کرے ک ہ مثلاً اس پر دو سجد ہ س ہ و واجب ہ وئ ے ہیں یا چار تو اس کا دو سجدے ادا کرنا کاف ی ہے۔

1258 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ دو سجد ہ س ہ و م یں سے ا یک سجدہ س ہ و ن ہیں بجالایا اور تدارک بھی ممکن نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے اور اگر اس ے علم ہ و ک ہ اس ن ے س ہ واً ت ین سجدے کئ ے ہیں تو احتیاط واجب یہ کہ دوبار ہ دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

سجدہ سہ و کا طر یقہ

1289 ۔ سجد ہ س ہ و کا طر یقہ یہ ہے ک ہ سلام نماز ک ے بعد انسان فوراً سجدہ س ہ و ک ی نیت کرے اور احت یاط لازم کی بنا پر پیشانی کسی ایسی چیز پر رکھ د ے جس پر سجد ہ کرنا صح یح ہ و اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ سجد ہ س ہ و م یں ذکر پڑھے اور ب ہ تر ہے ک ہ ک ہے : "بِسمِ الل ہ وَبِالل ہ اَلس َّلاَمُ عَلَیکَ اَیُّھ َاالنَّبِ یُّ وَرَحمَۃ ُ اللہ وَبَرکَاتُ ہ " اس ک ے بعد اس ے چا ہ ئ ے ک ہ ب یٹھ جائے اور دوبار ہ سجد ے م یں جائے اور مذکور ہ ذکر پ ڑھے اور ب یٹھ جائے اور تش ہ د ک ے بعد ک ہے اَلسَّلاَمُ عَلَ یکُم اور اَولیٰ یہ ہے ک ہ "وَرَحم ۃ ُ اللہ وَبَرَکَاتُ ہ " کا اضاف ہ کر ے۔

بھ ول ے ہ وئ ے سجد ے اور تش ہ د ک ی قضا

1260 ۔ اگر انسان سجدہ اور تش ہ د ب ھ ول جائ ے اور نماز ک ے بعد ان ک ی قضا بجالائے تو ضرور ی ہے ک ہ و ہ نماز ی کی تمام شرائط مثلاً بدن اور لباس کا پاک ہ ونا اور رو ب ہ قبل ہ ہ ونا اور د یگر شرائط پوری کرتا ہ و ۔

1261 ۔ اگر انسان کئ ی دفعہ سجد ہ کرنا ب ھ ول جائ ے مثلاً ا یک سجدہ پ ہ ل ی رکعت میں اور ایک سجدہ دوسر ی رکعت میں بھ ول جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز ک ے بعد ان دونوں سجدوں کو قضا بجالائ ے اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ ب ھ ول ی ہ وئ ی ہ ر چ یز کے لئ ے احت یاطاً دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1262 ۔ اگر انسان ا یک سجدہ اور ا یک تشہ د ب ھ ول جائ ے تو احت یاطاً ہ ر ا یک کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و بجالائ ے۔

1663 ۔ اگر انسان دو رکعتوں م یں سے دو سجد ے ب ھ ول جائ ے تو اس ک ے لئ ے ضرور ی نہیں کہ قضا کرت ے وقت ترت یب سے بجالائ ے۔

1264 ۔ اگر انسان نماز ک ے سلام اور سجد ے ک ی قضا کے درم یان کوئی ایسا کام کرے جس ک ے عمداً یا سہ واً کرن ے س ے نماز باطل ہ و جات ی ہے مثلاً پ یٹھ قبلے ک ی طرف کرے تو اح یتاط مستحب یہ ہے ک ہ سجد ے ک ی قضا کے بعد دوبار ہ نماز پ ڑھے۔

1265 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام ک ے بعد یاد آئے ک ہ آخر ی رکعت کا ایک سجدہ یا تشہ د ب ھ ول گ یا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ لو ٹ جائ ے اور نماز کو تمام کر ے اور احت یاط واجب کی بنا پر بے محل سلام ک ے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1266 ۔ اگر ا یک شخص نماز کے سلام اور سجد ے ک ی قضا کے درم یان کوئی ایسا کام کرے۔ جس ک ے لئ ے سجد ہ س ہ و واجب ہ و جاتا ہ و مثلاً ب ھ ول ے س ے کلام کر ے تو احت یاط واجب کی بنا پر ضروری ہے ک ہ پ ہ ل ے سجد ے ک ی قضا کرے اور بعد م یں دو سجدہ س ہو کرے۔

1267 ۔ اگر کس ی شخص کو یہ علم نہ ہ و ک ہ نماز م یں سجدہ ب ھ ولا ہے یا تشہ د تو ضرور ی ہے ک ہ سجد ے ک ی قجا کرے اور دو سجد ہ س ہ و ادا کر ے اور احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ تش ہ د ک ی بھی قضا کرے۔

1228 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و ک ہ سجد ہ یا تشہ د ب ھ ولا ہے یا نہیں تو اس کے لئ ے ان ک ی قضا کرنا یا سجدہ س ہ و ادا کرنا واجب ن ہیں ہے۔

1229 ۔ اگر کس ی شخص کو علم ہ و ک ہ سجد ہ ب ھ ول گ یا ہے اور شک کر ے ک ہ بعد ک ی رکعت کے رکوع س ے پ ہ ل ے اس ے یاد آیا تھ ا اور اس ے بجالا یا تھ ا یا نہیں تو احتیاط مستحب یہ ہے ک ہ اس ے ک ی قضا کرے۔

1270 ۔ جس شخص پر سجد ے ک ی قضا ضروری ہو، اگر کسی دوسرے کام ک ی وجہ س ے اس پر سجد ہ س ہ و واجب ہ وجائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ احت یاط کی بنا پر نماز ادا کرنے ک ے بعد اولاً سجد ے ک ی قضا کرے اور اس ک ے بع سجد ہ س ہ و کر ے۔

1271 ۔ اگر کس ی شخص کو شک ہ و ک ہ نماز پ ڑھ ن ے ک ے بعد ب ھ ول ے سجد ے ک ی قضا بجالایا ہے یا نہیں اور نماز کا وقت نہ گزرا ہ و تو اس ے چا ہ ئ ے ک ہ سجد ے ک ی قضا کرے ل یکن اگر نماز کا وقت بھی گزر گیا ہ و تو احت یاط واجب کی بنا پر اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔

نماز کے اجزا اور شرائط کو کم یا زیادہ کرنا

1272 ۔ جب نماز ک ے واجبات م یں سے کوئ ی چیز جان بوجھ کر کم یا زیادہ کی جائے تو خوا ہ و ہ ا یک حرف ہی کیوں نہ ہ و نماز باطل ہے۔

1273 ۔ اگر کوئ ی شخص مسئلہ ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے نماز ک ے واجب ارکان م یں سے کوئ ی ایک کم کر دے تو نماز باطل ہے۔ اور و ہ شخص جو (کس ی دور افتادہ مقام پر ر ہ ن ے ک ی وجہ س ے ) مَسَائل تک رسائ ی حاصل کرنے س ے قاصر ہ و یا وہ شخص جس نے کس ی حجت (معتبر شخص یا کتاب وغیرہ) پر اعتماد کیا ہ و اگر واجب غ یر رکنی کو کم کرے یا کسی رکن کو زیادہ کرے تو نماز باطل ن ہیں ہ وت ی۔ چنانچ ہ اگر مسئل ہ ن ہ جانن ے ک ی وجہ س ے اگرچ ہ کوتا ہی کی وجہ س ے ہ و صبح اور مغرب اور عشا ک ی نمازوں میں الحمد اور سورہ آ ہ ست ہ پ ڑھے یا ظہ ر اور عصر ک ی نمازوں میں الحمد اور سورہ آواز س ے پ ڑھے یا سفر میں ظہ ر، عصر اور عشا ک ی نمازوں کی چار رکعتیں پڑھے تو اس ک ی نماز صحیح ہے۔

1274 ۔ اگرنماز ک ے دوران کس ی شخص کا دھیان اس طرف جائے ک ہ اس کا وضو یا غسل باطل تھ ا یا وضور یا غسل کئے بغ یر نماز پڑھ ن ے لگا ہے تو ضرور ی ہے ک ہ نماز تو ڑ د ے اور دوبار ہ وضو یا غسل کے سات ھ پ ڑھے اور اگر اس طرف اس کا د ھیان نماز کے بعد جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ وضو یا غسل کے ساتھ دوبار ہ نماز پ ڑھے اور اگر نماز کا وقت گزر گ یا ہ و تو اس ک ی قضا کرے۔

1275 ۔ اگر کس ی شخص کو رکوع میں پہ نچن ے ک ے بعد یاد آئے ک ہ پ ہ ل ے وال ی رکعت کے دو سجد ے ب ھ ول گ یا ہے تو اس ک ی نماز احتیاط کی بنا پر باطل ہے اور اگر یہ بات اسے رکوع م یں پہ نچن ے س ے پ ہ ل ے یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ واپس م ڑے اور دو سجد ے بجالائ ے اور پ ھ ر ک ھڑ ا ہ و جائ ے اور ال حمد اور سورہ یا تسبیحات پڑھے اور نماز کو تمام کر ے اور نماز ک ے بعد اح یتاط مستحب کی بنا پر بے محل ق یام کے لئ ے دو سجد ہ س ہ و کر ے۔

1276 ۔ اگر کس ی شخص کو اَلسَّلاَمُ عَلَینَا اور اَلسَّلاَمُ عَلَیکُم کہ ن ے س ے پ ہ ل ے یاد آئے ک ہ و ہ آخر ی رکعت کے دو سجد ے بجا ن ہیں لایا تو ضروری ہے ک ہ دو سجدے بجالائ ے اور دوبار ہ تش ہ د اور سلام پ ڑھے۔

1277 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام س ے پ ہ ل ے یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ے آخر ی حصے ک ی ایک یا ایک سے ز یادہ رکعتیں نہیں پڑھیں تو ضروری ہے ک ہ جتنا حص ہ ب ھ ول گ یا ہ و اس ے بجالائ ے۔

1278 ۔ اگر کس ی شخص کو نماز کے سلام ک ے بعد یاد آئے ک ہ اس ن ے نماز ک ے آخر ی حصے ک ی ایک یاایک سے ز یادہ رکعتیں نہیں پڑھیں اور اس سے ا یسا کام بھی سر زد ہ و چکا ہ و ک ہ اگر و ہ نماز م یں عمداً یا سہ واً ک یا جائے تو نماز کو باطل کر د یتا ہ و مثلا اس ن ے قبل ے ک ی طرف پیٹھ کی ہ و تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر اس ن ے کو ئی ایسا کام نہ ک یا ہ و جس کا عمداً یا سہ واً کرنا نماز کو باطل کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ جتنا حص ہ پ ڑھ نا ب ھ ول گ یا ہ و اس ے فوراً بجا لائ ے اور زائد سلام ک ے لئ ے احت یاط لازم کی بنا پر دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1279 ۔ جب کوئ ی شخص نماز کے سلام ک ے بعد ا یک کام انجام دے جو اگر نماز کے دوران عمداً س ہ واً سجد ے بجان ہیں لایا تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر نماز کو باطل کرن ے والا کوئ ی کام کرنے س ے پ ہ ل ے اس ے یہ بات یاد آئے تو ضرور ی ہے ک ہ جو دو سجد ے ادا کرنا ب ھ ول گ یا ہے ان ہیں بجالائے اور دوبارہ تش ہ د اور سلام پ ڑھے اور جو سلام پ ہ ل ے پ ڑھ ا ہ و اس ک ے لئ ے احت یاط واجب کی بنا پر دو سجدہ س ہ و کر ے۔

1280 ۔ اگر کس ی شخص کو پتہ چل ے ک ہ اس ن ے نماز وقت س ے پ ہ ل ے پ ڑھ ل ی ہے تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ پ ڑھے اور اگر وقت گزر گ یا ہ و تو قضا کر ے۔ اور اگر یہ پتہ چل ے ک ہ قب لے ک ی طرف پیٹھ کر کے پ ڑھی ہے اور اب ھی وقت نہ گزرا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ دوبار ہ پ ڑھے اور اگر وقت گزر چکا ہ و او ر تردد کا شکار ہ و تو قضا ضرور ی ہے ورن ہ قضا ضرور ی نہیں۔ اور اگر پت ہ چل ے ک ہ قبل ے ک ی شمالی یا جنوبی سمت کے درم یان نماز ادا کی ہے اور وقت گزرن ے ک ے بعد پت ہ چلے تو قضا ضرور ی نہیں لیکن اگر وقت گزرنے س ے پ ہ ل ے متوج ہ ہ و اور قبل ے ک ی سمت تبدیل کرنے س ے معذور ن ہ ہ و مثلاً قبل ے ک ی سمت تلاش کرنے م یں کوتاہی کی ہ و تو احت یاط کی بنا پر دوبارہ نماز پ ڑھ نا ضرور ی ہے۔