مناسک حج

مناسک حج0%

مناسک حج مؤلف:
زمرہ جات: احکام فقہی اور توضیح المسائل

مناسک حج

مؤلف: آیۃ العظمی سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ
زمرہ جات:

مشاہدے: 15370
ڈاؤنلوڈ: 2350

تبصرے:

مناسک حج
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 36 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 15370 / ڈاؤنلوڈ: 2350
سائز سائز سائز
مناسک حج

مناسک حج

مؤلف:
اردو

مصدود کے احکام

( ۴۳۸) مصدود وہ شخص ہے کہ جسے دشمن یا کوئی اور احرام باندھنے کے بعد حج کے اعمال کی بجا آوری کے لیے مقدس مقامات پرجانے سے رو کے ۔

( ۴۳۹) ج سشخ صکو عمرہ مفردہ سے روکا جائے اگر وہ قرنای جککو سارو لایئا ہو تو اسک ے لیے قربانی کے ذبح یا نحر کرنے کے ذریعے احرم کو اسی جگہ پر کھولانا جائنب ہے جہاں ساسے روکا گیا ہو ۔ اگر قربیانی کا جانور ساتھ نہ لایئا ہو اور احرم کھولنا چاہتاہو تو ضروری ہے کہ قربانی کا جانور حاصل کرے اور اسے زبح یا نحر کرکیحرم کھولے ،بنابر احتیاط قربانی کیے بغیر احرم بہ کھولے حتیاط واجب یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں ذبح یا بہر کے ستھ حلق یا تقصیر بھی انجام دے ۔وہ شخص جسے عمرہ تمتع کے ساتھ ساتھ حج سے بھی روکا جائے تو اسکا وہی حکم ہے جو اوپر بیان ہو اہے ۔ لیکن اگر اسکو دونوں وقوف کے بعد کعبہ جانے سے روکا جائیے تو بعید نہیں ہے کہ اس کا فریضہ ،،حج افراد ،، میں تبدیل ہوجائے گا۔

( ۴۴۰) وہ شخص جسے حج تمتع سے روکا جائے تگ اگر دونوں وقوف یا صرف ایک وقف مشعر سے روکاتو احتیاط یہ ہے کہ طواف کرتتے سعی ،حلق اور ذبح کرکے احرام کھول دے ۔اگر صرف طواف اور سعی کرنے سے روکا جاے اور نایب بنانا ممکن نہ ہو تو چنانچہ ار احرم کھولنا چاہتاہہو تو احوط یہ ہے کہ قربانی کرے اور حلق یق تقصیر انجام دے ۔ لیکن اگر نایب بنانا ممکن ہو ت وبعید نہیں ہے جہنائب بنا کافی ہو لہذ ااپنے طواف افر سعی کے لیے نایب بنائے اور نیاب کے طو اف کرنے کے بع دنماز طواف خو د پڑھے ۔ اگر اعمال بجالانے کے لیے منی میں پہنچنے سے روکا جائے تواگرنائب بنانان ممکن ہو تو رمی اور قرنبانی کے لیے نیائب بنائے اور پھر حلق یا تقصیر انجام دے ، اگر ممکن ہو تو اپنے بال منی میں بھیج دے پھر باقی اعمال انجام دے ۔ لیکن اگر نایب بنانان ممکن نہ ہوتو قربانی کرنا واجب نہیں ہو گا ہے ۔لہذا قربانی کے بدلے روزے رکھے ۔ اسی طرح رمی واجب نہیں رہے گی ۔ تاہم احتیاط یہ ہے کہ رمی اگلے سال خود یانائب کے ذریعے انجام دے ۔اب باقی تمام اعمال مثلاحلق یا تقصیر و اعمال کو مکہ میں انجام دے اور ان اعمال سے فارغ ہونے کے بعد رتمام مہرمات اس پر حلال ہو جائیں گے ہتی کہ زوجہ بھی حلال ہو جائے گی اور کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ۔

( ۴۴۱) جسے حج یا عمرہ سے روکا جائے اور قربانی کرنے کی وجہ سے وہ احرم کھول دے تو یہ حج و عمرہ کافی نیں یج بلکہ اگر اوہ حج اسلام انجام دینا جہتاہو اور اسے روکا جائیاور وہج قربان یکی وجہ سے ہرام کھول دے تو اس پر واجب ہے اگر استعطاعت باقی ہو یا حج اسکے ذمے ثابت ہو تو آئندہ سال حج پر جائے ۔

( ۴۴۲) اگر منی میں رات گزارنے اور رمی جمرات کرنے سے روک جائے تو اس سے حج متاثر نہیں ہوگا چنانچہ اس شخص پر مصدود کا حکم جاری نہیں ہو گا ۔ لیکن اگ گراسی سا رمی کے لیے نائب بنانا ممکن ہو تو کسی کو نائب بنائے ورنہ اہوط اولی یہ ہے کہ آئبندہ سال خو د یا نائب کے ذریعے اس کی قضا کرے۔

( ۴۴۳) مصدود شخص جو قربانی کرے اس میں اس سے فرق نہیں پڑتاہکہ قربانی کا جانور اونٹ ،گائے یابکری ہو ۔ اگر قربانی کرنا ممکن نہ ہو تو احوط یہ ہے کہ اسکے بدلے ۱۰ دن روزے رکھے ۔

( ۴۴۴) اگر حج کے لیے حرم امپہننے ولا وقوف معشر سے پہلے اپنی بیوی سے مجامعت کرے تو واجب ہے کہ اپنے حج کو پور کرے اور دوبارہ بھی بجالائے ۔ جیسا کہ محرمات حرام میں بیان ہو ہے ۔ پھر اگر اسکو حج تمام کرنے سے روکا جائے تو اس پر مصدود کے ہاکام جاری ہوں گے ۔لکین احرام کھونے کے لیے قربانی دینے کے علاوہ اس پرجماع کاکفارہ بھی واجب ہو گا۔

محصور کے احکام

( ۴۴۵) محصوور وہ شخص ہے کہ جو احرام باندھنے کے بعد اعمال حج یا عمرہ کی ادائیگی کے لیے مریض یا کسی اور وجہ سے مقدس مقامات تک پہنچ نہ سکے

( ۴۴۶) اگر کوئی شخص عمرہ مفردہ یا عمرہ تمتع میں محصور ہوجائے اور احرام کھولنا چاہیے تو اس کا فریضہ ہے کہ قربانی یااسکی قیمت اپنے ساتھیوں کے ساتھ بھیجے اور ان سے وعدہ لے کہ قربانی کو وقت معین میں مکہ میں انجا م دیں گے اور پھر جب وقت معین آجائے تویہ شخص جہاں وہیں پر ہے یا تقصیر کرے اوراحرام کھول دے ۔ لیکن اگر ساتھی نہ ہونے کی وجہ سے قربانی یا اس کی قیمت بھیجنا ممکن نہ ہو تو اس کی لیے جائز ہے کہ جہاں ہو وہیں پر قربانی کرے اور احرام کھول دے ۔ اگر حج میں محصور ہو جائے

تواس کا حکم وہی ہے جو اوپر بیان ہو اہے مگر قربانی کو منیٰ میں عید کے دن کرنے کو کہے ۔

مذکورہ موارد میں محصور پر بیوی کے علاوہ باقی تمام چیزیں حلال ہوجائیں گی اور بیوی اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک حج یا عمرہ میں طواف اور صفا و مروہ کے درمیاں سعی انجام نہ دے ۔

( ۴۴۷) اگر کوئی عمرہ کے احرام کے بعد بیمارہوجائے اور قربانی کو مکہ بھجوا دے اور پھر اس قدر تندرست ہوجائے کہ خود سفر کرنا اور قربانی سے پہلے مکہ میں پہنچنا ممکن ہو تواسے چاہیے کہ خود مکہ میں پہنچے اور اگر اس کا فریضہ عمرہ مفردہ ہو تو عرفہ کے دن زوال آفتاب سے پہلَے اعمال کو مکمل کر سکتا ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ورنہ ظاہر یہ ہے کہ ا س کا حج افراد میں تبدیل ہو جائے گا ۔ دونوں صورتوں میں اگر قربانی نہ بھیجے اور صبر کرے یہاں تک کہ اس کی بیماری کم ہوجائے اور یہ خود سفر کرنے پر قادر ہوجائے تب بھی یہی حکم ہے ۔

( ۴۴۸) اگر حج کے احکام کے بعد حاجی بیمار ہوجائے اور قربانی بھیجنے کے بعد بیماری کم ہوجائے اور گمان ہوکہ حج ہوجائے گا تو اعمال حج میں شامل ہونا واجب ہے چنانچہ اگردنوں وقوف یا صرف وقوف مشعر حاصل ہو توجیسے کہ بیان ہو ااس کا حج ہو گیا لہذا اعمال حج اور قربانی انجا م دے ۔ لیکن اگر کوئی بھی وقوف حاصل نہ کر سکے تاہم اس کے پہنچنے سے پہلے اس جانب سے قربانی اد ا نہ کی گئی ہوتو اس کا حج عمرہ مفردہ میں تبدیل ہو جائے گا اوراگر اسکی جانب سے قربانی اد اکر دی گئی ہو تو یہ تقصیر یا حلق انجام دے اور بیوی کے علاوہ باقی تمام چیزیں اس پر حلا ل ہوجائیں گی ۔ بیوی اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک حج اور عمرہ میں طواف اور سعی بجا نہ لائے لہذا اگر انہیں انجام دے گا تو عورت بھی حلال ہوجائے گی ۔

( ۴۴۹) اگر حاجی بیماری یا کسی اور وجہ سے طواف و سعی کے لیے نہیں پہنچ سکتا ہو تو اس کے لیے نائب بنانا جائز ہے ۔ اور نائب کے لیے طواف کے بعد نمازطواف خود انجام دے ۔ اگر منیٰ میں جاکر وہاں کے اعمال انجام دینے سے محصور ہو تو رمی اور ذبح کے لیے نائب بنائے اور حلق یا تقصیر انجام دے ممکن ہو تو اپنے بال منیٰ بھیجے ۔ اس کے بعد باقی تمام اعمال انجام دے اور اس کا حج پورا ہو جائے گا ۔

( ۴۵۰) اگر کوئی محصور ہوجائے اور اپنی قربانی بھجوا دے اور اس سے پہلے کہ قربانی اپنی جگہ پہنچے اس کے سر میں تکلیف ہو تو اس کیلیے سر مونڈنا جائز ہے ۔ لہذا اگر سر مونڈے تو واجب ہے کہ جس جگہ ہو وہیں ایک بکری ذبح کرے یاتین دین روزے رکھے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلائے ہر مسکین کو دو مد ہر مد تقریبا ۷۵۰ گرام کھانا دے ۔

(! ۲۵) حج یا عمرہ میں محصور ہونے ولا اگر قربانی بھجواکر احرام کھول دے تو اسکا حج یا عمرہ ساقط نہیں ہوا لہذا حج اسلام انجام دینے والا اگر محصور ہو جائے اور قربانی بھیج کر احرام کھول دے تو اس پر واجب ہے کہ اگر استطاعت باقی ہو تو یا حج اس کے ذمہ ثابت ہو چکا ہو تو اگلے سال حج اسلام بجا لائے ۔

( ۴۵۲) اگر محصور کے پاس قربانی یا اس کے پیسے نہ ہوں تو وہ اس کے بدلے دس روزے رکھے ۔

( ۴۵۳) اگر محرم کے لیے حج یا عمرہ کے اعمال کی ادائیگی کے لیے مقدس مقامات تک خود جانا محصورو مصدود ہونے کے علاوہ کسی اور وجہ سے ممکن نہ ہو توا گر عمرہ مفردہ کے لیے احرام باندھنا ہو تو اسکے َیے جائزہے کہ وہ جس جگہ ہو وہیں قربانی کرے اور بنا پر احتیاط اس کیسا تھ حلق یا تقصیر انجام دے کر احرام کھول دے ۔ اسی طرح جب عمرہ تمتع کا احرام ہو اور حج کو حاصل کرنا بھی ممکن نہ ہو تو یہی حکم ہے ورنہ ظاہریہ ہے کہ ا س کا فریضہ حج افراد میں تبدیل ہوجائے گا ۔ اگر طواف و سعی کے مقام تک پہنچنا یامنی کے اعمال بجا لانے کیلیے منی جانان ممکنن ہہ ہو تو اس ک اوہی ہخم ہے جو مسئلہ ۴۴۹ میں بیان ہو اہے ۔

( ۴۵۴) فقہاء کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ حج یا عمرہ کرنے ولاجب قربانی ساتھ نہ لائے اور اس نے خد ا سے شرط کی ہو کہ اگر اعمال حج مکمل کرنے سے معذور ہو گیا تو احرام کھول دونگا ۔ اور پھر کوئی عذر پیش آجا ئے مثلا بیماری دشمن یا کسی اور وجہ سے کعبہ یاوقوف کی جگہوں پر نہ پہنچ کسی تو اس شرط کے نتیجہ میں عذر پیش آنے پر حرام کھول سکتا ہے ۔ اور تمام چیزیں اس پر حلال ہوجا ئیں گی اور حران کھولنے کے لیے قاربابی دینا وار حلق و تقصیر کرنا ضروری ہو گا۔ اسی طرح اگر کوئی محصور ہوجائے تو بیوی کے حلال ہونے کے لیے طواف و سعی واجب نہیں ہیں یہ قول اگرچہ وجہسے خالی نہیں ہے مگر احتیاط واجب یہ ہے کہ جب محصور یامصدود ہوجائے تو جو حکام حرام کھولنے کے لیے بتائے گئے ہیں ان کی رعایت کریاور شرط کے نتیجہ محل ہونے پر مذکورہ آثار مرتب نہ کرے ۔

یہاں تک واجبات حج کو بیان کیا گیا اب ہم حج کے آداب بیان کریں گے ۔ فقہا ء نے حج کے لیے بہت زیادہ آداب ذکر کئے ہیں جن کی گنجائیش اس مختصر سی کتاب میں نہیں ہے لہذا ہم چند آداب بیان کرنے پر اکتفا کریں گے ۔

یہ جان لینا چاہیے کہ مذکورہ آداب میں سے بعض مستحب ہونا قاعدہ تسامح فی ادلتہ السنن پر مبنی ہے چنانچہ ضروری ہے کہ انہیں رجا مطلوبیت کی نیت سے ناجم دیاجائے نہ کہ اس نیت سیہ یہ شارع مقدس سے وارد ہوئے ہیں یہی حکم مکروہات میں بھی ہے جو آگے بیان کئے جائیں گئے ۔

متفرق آداب

مستحبات احرام

۱ ۔احرام پہننے سے پہلے بدن کو پاک صاف کرنا جاخن کاٹنا مونچھوں کی تراش خراش کرنا زیر بغل اور زیر ناف بالوں کو صاف کرنا مستحب ہے ۔

۲ ۔ جو شخص حج کرنا چاہتا ہو وہ ابوتدا ذیعقدہ سے ارو جو عمرہ مفردہ کرنا چاہتا ہ وہ ایک مہینہ پہلے سے سر اور داڑھی کے بال بڑھائے ۔ بعض فقہاء اسکے واجب ہونے کے قائل ہی انکا قول اگرچہ ضعیف ہے مگر احوط ہے ۔

۳ ۔ احرام کے لیے میقات سے غسل کرنا اور اظہر یہ ہی خہ حائض و نفسا کے لیے بھی یہ غسل کرنا صحیح ہے ۔ اگر میقات پر پانی نہ ملنے کا خوف ہو اس سے پہلے غسل کرے پھر اگر میقات میں پانی مل جائے تو دوبارہ غسل کرے ۔اگر غسل کرنے کے بعد حدث اصغر صادر ہو یا ایسی چیز کھائے یا پہنے جو محرم پر حرام ہو تو دوبارہ غسل رکے جو غسل دن میں کرے گا وہ اگلی شب تک کافی ہو گا اور جو رات میں غسل کریگا وہ اگلے دن کے آکر تک کافی ہے ۔

۴ ۔ احرام کے دو کپڑے پہنے

۵ ۔ دونوں کپڑ ے سوتی ہوں ۔

۶ ۔ نماز ظہر کے بعد احرام باندھے اور اگر نماز ظہر کے بعد نہ باندھ سکتا ہو تو کسی اور واجب نماز کے بعد باندھے ورنہ دو رکعت نافلہ نماز پڑھنے ے بعد باندھے جب کہ چھ رکعت افضل ہے ۔ پہلی رکعت میں سورة الحمد اور سورة توحید اوردوسری رکعت میں سورة الحمد کے بعد سورة الکافرون پڑھے ۔ نماز سے فارغ ہوکر خدا کی حمد و ثنا ء بیان کرے اور رسول اکرم اور انکی پاک آل پر درود بھیجے۔

۷ ۔احرام کی نیت کو زبان سے تلفظ کرے اور بیت کی الفاظ تلبیہ کے ساتھ ملائے۔

۸ ۔مرد تلبیہ بلند آواز میں کہیں ۔

۹ ۔حالت احرام میں نیند سے بیدار ہو کر ہر نماز کے بعد سوار ہوتے وات سواری سے اترتے وقت ٹیلے کے اوپر چڑھتے ہوئے یا اترتے ہوئے سوار شخص سے ملاقات کے وقت اور سحر کے وقت تلبیہ کو کثرت سے پڑھنا مستحب ہے چاہے محرم مجنب یا حائض ہو ۔عمرہ تمتع کرنے والا تلبیہ کو اس وقت تک کہتا رہے جب تک اسے پرانے مکہ کے گھر نظر نہ ائیں اور حج تمتع میں عرفہ کے دن زوال تک تلبیہ کہتا رہے جیسا کہ مسئلہ۱۸۶ میں بیان ہوچکا ہے ۔

مکروہا ت احرام

احرام میں چند چیزیں مکروہ ہیں ۔

۱ ۔ سیاہ کپڑے سے احرام باندھنا بلکہ احوط ہے ہ اسے ترک کریدیں چونکہ احرام میں سفید کپڑا افضل ہے ۔

۲ ۔ زردرنگ خے بستر اور تکیہ پ سونا

۳ ۔ میلے کپڑے سے احرام باندھنا تاہم اگرا حرام باندھنے کے بعد میلا ہوتو بہترہے کہ جب تک احرام کی حالت میں ہے اسے نہ دھوئے البتہ احرام بدلنے میں کوئی حرج نہیں ہی ۔

۴ ۔منقش یا اس جیسے کپڑے سے احرام باندھنا۔

۵ ۔احرام سے پہلے مندیی لگانا جب کہ اس کا اثر حرام کے وقت تک باقی رہے ۔

۶ ۔حمام میں جانا اولی بلکہ احوط یہ ہیہ محمرماپنے جسم کو من ملے اور نہگھے ۔

۷ ۔ کسی کے بکارنے کے جوابن میں لبیک کہنا بلکہ اسے ترک کرنا احوط ہے ۔

حرم میں داخل ہونے کے مستحبات

حرم میں داخل ہوتے وقت چند چیزیں مستحب ہیں۔

۱ ۔ حرم پہنچ کر سواری سے اترنا اورداخل ہونے کے لیے غسل کرنا ۔

۲ ۔ حرم میں داخل ہوتے وقت جوتے اتار کر انہیں خضوع و خشوع کی نیت سے ہاتھ میں پکڑنا۔

حرم میں داخلَ ہوتے وقت دعا کا پڑھنا

الل ه م انک قلت فی کتابک المنزل

۴ ۔ حرم میں داخل ہوتے وقت اذخر (خوشبودار گھاس) میں سے کچھ مقدار کا چبانا۔

مکہ مکرمہ اور مسجد الحرام میں داخل ہو نے کے آداب

جو شخص مکہ میں دخل ہونا چہاتا ہو اس کے لککی مستحب ہے ہ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے غسل کرے اورسکون و وقار کے ساتھ داخل ہجو ۔ مدینے کیرستے سے آنے ولے کے لے مستحب ہے کہ وہ مکہ کی بالائی سمت سے داخل ہو اورجاتے وقت مکجہ کی زیریں سمت والے راستے سے باہر جائے ۔

مستحب ہے ہ مسجد الحرام میں ننگے پیر سکون و وقار اور خشوع کے ساتھ باب بنی شیبہ سے داخل ہو ۔ اگرچہ یہ دروازہ مسجد کی وسیع ہونے کی وجہ سے پتہ نہیں چلتا مگر بعض افرادکا کہنا ہے کہ یہ باب السلام کے مقابل ہے چنانچہ بہتر یہ ہی کہ باب السلام سے داخل ہو کر یہاں تک کہ ستونونں سے گزر جائے ۔

مستحب ہے کہ مسجد کے دروازہ پر کھڑے ہوکریہ کہے۔

السلام علیک ایها النبی ورحمة الله وبرکاته بسم الله وباالله ومن الله و ما شائالله والالسم علی انبیاء الله و رسله والسلام علی رسول الله والسلام علی ابراهیم خلیل الله والحمد الله رب العالمین ۔

نماز طواف کے آداب

نماز طواف میں پہلی رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ توحید اور دوسری رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سورہ کافرون پڑھنا مستحب ہے نماز سے فارغ ہو کر خدا کی حمد ثناء بیان کرے اور محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وآل محمد علیہم ا لسلام پر درود بھیجے اور خدا سے قبولیت کی دعا کرے

امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے نماز طواف کے بعد سجدہ کیا اور سجددہ میں فرمایا

سجد وج ه ی لک تعبد ا ورق لااله الا انت حقا حقا الاول قبل کل شئی والاخر بعد کل شئی و ه ا انا ذابین یدیک ناصیتی بیدک ، واغفرلی انه لا یغفر الذنب العظیم غیرک فاغفرلی فانی مقر بذنوبی علینفسی ولا یدفع الذنب العظیم غیرک

مستحب ہے کہ صفا جانے سے پہلے آب زم زم پیے اور کہے

اللهم اجعله علما نافعا ورزقا واسعا وشفا من کل داء و سقم

اگر ممکن ہو تو نماز طواف کے بعد آبزم زم کے کنویں کی طرف آئے اور اس سے ایک یا دو ڈول آبزم زم لے اور اس میں سے کجھ پانی پی کر باقی اپنے سر کمر اور پیٹ پر ڈالے اور یہ دعا پڑھے

اللهم اجعله علما نافعا ورزقا واسعا وشفا من کل داء و سقم

پھر حجر اسود کی طرف آئے اور وہاں سے صفا کی طرف روانہ ہو جائے

سعی کے آداب

مستحب ہے کہ سکون اور وقار کے ساتھ حجر اسود کے مقابل دروازیسے صفا کی طرف جائے اور جب صفا پر چڑھے تو کعبہ کی طرف دیکھے اور اس رکن کی طرف متوجہ فو جس میں حجر اسود ہے اور اللہ کے حمد ثناء بیان کرے اور اس کی نعمتوں کو یاد کرے پھر سات مرتبہ اللہ اکبر سات مرتبہ الحمد للہ اور سات مرتبہ لاالاہ الا اللہ کہے اور پھر تین مرتبہ کہے

لا اله الا الله وحده لاشیرک له ، له الملک وله الحمد یحیی و یمیت وهو علیکل شئی قدیر

پھر محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم اور آل محمد علیہم السلام پر درود بھیجے اور پھر تین مرتبہ کہے

الله اکبر الحمد لله علی ما ه دانا والحمد لله علی مآ اولانا والحمد لله الحی القیوم والحمد لله الحی الدائم

پھر تین مرتبہ کہے

اش ه د ان لا اله الا الله و اش ه د ن ان محمد اعبده ورسوله ، لانعبد الا یاه مخلصین له الدین ولو کره المشرکین

پھر تین مرتبہ کہے

الل ه م انی اسئک العفو والعافیة والیقین فی الدینا والاخرة

پھر تین مرتبہ کہے

الل ه م اتنا فی الدنیا حسنة و فی الاخرة حسنة وقنا عذاب النار

پھر سو مرتبہ اللہ اکبرسو مرتبہ لاالہ الا اللہ سو مرتبہ الحمد للہ اور سو مرتبہ سبحان اللہ کھے اور پھر یہ دعا پڑہے

لاالهالا الله و حده وحده انجز وعده و نصر عبده و غلب الحزاب و حده بارک لی فی الموت و فیما بعد لامو الل ه م انی اعوذبک من ظلمة القبر و وحشته الل ه م اظلنی فی اظل عرشک یوم لا ظل الا ظلک

پھر تکرار کے ساتھ اپنے دین اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اللہ کے سپرد کر ے اور کہے

استودع اللہ الرحمن الرحیم الذی لا تضیع و دائعہ دینی و نفسی و اھلی اللھم استعملی علی کتابک و سنة نبیک و توافنی علی ملة و اعذنی من الفتنة

پھر تین مرتبہ اللہ اکبر کہ کر اسے دوبارہ دو مرتبہ پڑھے اور پھر ایک مرتبہ تکبیر کہ کر پھر اسے دوبارہ پڑھے اور اگر یہ پورا ممکن نہ ہو تو جتنا ممکن ہو اتنا پڑھے امیرالمومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب آپ صفا پر چڑھتے تھے تو کعبہ رخ ہو کر ہاتھ بلند کر کے یہ دعا پڑھتے تھے

الل ه م اغفرلی کل ذنب اذنبته قط فان عدت فعد علی بالمغفرة فانک انت الغفور الرحیم الل ه م افعل بی ما انت اهله فانک ان تفعل ان تفعل بی ماانت اهله ترحمنی وان تعذبنی فانت غنی عن عذابی محتاج الی رحمتک فیا من انا محتاج الی رحمة ارحمنی ، الل ه م لا تفعل بی ما ا ا ه له فانک ان تفعل ان تفل بی ما نا ا ه له ، تعذبنی ولن تظلمنی اصبحت اتقی عدلک ولا اخاف جورک ، فیما هو عل لایجور ارحمنی

چھٹے امام علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ

اگر تم چاھتے ہو کہ تمھارا مال زیادہ ہو تو صفا پر زیادہ ٹھرو مستحب ہے کہ سعی سکون اور وقار کے ساتھ کی جائے یہاں تک کہ پہلے منارہ کے مقام تک پہنچے اور وہاں سے دوسرے منارہ کی طرف ھرولہ یعنی تیزتیز چلے لیکن عورتوں کے لٰے ھرولہ مستحب نہیں ہے وہاں سے سکون اور وقار سے چلتے ہوئے مروہ پر چڑھے اور پر پہنچ کر وہی اعمال انجام دے جو صفا پر انجام دئے تھے اور اسی پرح مروہ سے صفا واپس لوٹے اگر سوار ہو کر سعی کر رہا ہو تو دوناں مناروں کے درمیان سواریکو تھوڑا تیز کرے اور مناسب ہے کہ گریہ طاری کرنے کی کوشش کرے اور بارگاہ الہی میں گڑ گڑا کر کثرت سے دعاکرے

احرام سے وقوف عرفات تک کے آداب

جب حج کے لئے احرام باندہ کر مکہ سے باہر نکلے تو راسے میں آواز بلند کئے بغیر تلبیہ کہے ابطح پر پہنچ کر آواز کو بلند کرے اور منی کی طرف متوجہ ہو کر یہ کہے

الل ه م ایاک ارجو ایاک ادعو فبلغنی املی و اصلح لی عملی

پھر سکون و وقار سے ذکر خدا کرتے ہوئے منی جائے اور منی پہنچ کر یہ دعا پڑھے

الحمد الله الذی اقد منی ه ا صالحا فی عافیة و بلغنی ه ذا المکان

پھر یہ دعا پڑھے

الل ه م و ه ذه منی و هی مما مننت به علی اولیائک من المناسک فاسئلک علی محمد ال محم دو ان تمن علی فی ه ا بما مننت علی اولیائک واهل طاعتک وانما اناعبدک و فی قبضتک

حاجی کے لئے مستحب ہے کہ شب عرفہ اللہ کی اطاعت گزاری کرتے ہوئے منی میں گزارے افضل یہ ہے کہ عبادت میں مشغول رہے خصوصامسجد خیف میں نماز پڑھنے کے بعد طلوع شمس تک تعقیبات پڑھے ااور پھر عرفات طرف جائے ۔ طلوع آفتاب سے پہلے بھی منی سے نکلنے سے پہلے کوئی حرج نہیں ہے ۔جب عرفاتکی طرف متوجہ کی طرف متوجہ ہو تو یہ دعا پڑھے ۔

الل ه م الیک صمدت وایاک اعتمدت ووج ه ک اردت فاسئلک ان تبارک لی فی رحلتی و ان تقضی لی حاجتی وان تجعلنی ممن تبا ه ی به الیوم من هو افضل منی

پھر عرفات پہنچنے تک تلبیہ کہے

وقوف عرفات کے آداب

وقوف عرفات کی مستحبات بہت سی ہیں ۔ جن میں سے چند بیان کی جارہی ہیں ۔

۱ حالت وقوف میں باطہارت ہونا

۲ ۔ زوال کے وقت غسل کرنا

۳ ۔دعااوراللہ کی طرف متوجہ ہونے کے لیے اپنے کو ہر چیز سی فارغ کردینا

۴ ۔ پہاڑ کے دامن میں الٹے ہاتھ کی طرف وقوف کرنا۔

۵ ۔نماز ظہر و عصر کو ایک اذان اوردواقامت کے ساتھ جمع کر کے پڑھنا

۶ ۔ جتنا ممکن ہو منقول دعاؤں کو پڑھنا تاہم منقول دعائیں افضل ہیں ۔ منقول دعاؤں میں سے ایک دعا عرفہ کے دن امام حسین علیہ السلام کی دعاہے ۔ اس دعا کے بارے میں روایت ہے کہ بشر و بشیر جو غالب اسدی کے فرزند تھے کہتے ہیں کہ عرفات میں جب عصر کا وقت ہو ا ہم امام حسین علیہ السلام کے قریب تھے امام حسین علیہ السلام نے چند اہل بیت فرزندوں اور ماننے والوں کے ساتھ حالت خشوع و خضوع اورسکون کے ساتھ اپنے خیمہ سے باہر تشریف لائے اور پہاڑ کی دائیں جانب روبقبلہ کھڑے ہو کر اپنے ہاتھں کوچہرہ مبارک کے برابر ت اس طرح بلند کیا جیسے کوئے مسکین کھانا مانگ رہاہو اور پھر اس دعا کو پڑھا

وقوف مزدلفہ کے آداب

یہ بہت زیادہ ہیں ہم ان میں سے چند بیان کریں گے ۔

۱ ۔ عرفات سے سکون اور وقار کیاساتھ استغفار کرتے ہوئے روانہ ہون اور سیدھے ہاتھ کی طرف سرخ ٹیلے کے قریب پہنچ کر یہ دعا پڑ ھیں ۔

الل ه م ارحم مرقفی وزد فی عملی وسلم لی دینی وتقبل مناسکی

۔معتدل رفتار کے ساتھ چلنا

۔نماز مغرب و عشاء کو مزدلفہ کر ایک آذان اور اقامت کے ساتھ پڑھنا چاہے ایک تہائی رات گزر جائے ۔

۔ راستے کے دائیں طرف وادی کے درمایں پہنجچ کر مشعر کے کے قرتین ہے سواری سے اتر جائے ور پہلی مرتبہ حج کرنے ولاے کے لیے مستحب جگ مشعر الحرام کی زمیں پر پیر رکھے۔

۔رات عبادت اور منقولہ و غیر منقولہ دعاؤں میں گزارے منقولہ دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ی

الل ه م هذه جمع الل ه م انی اسئلک ان تجمع لی فی ه ا جوامع الخیر الل ه م لاتویسنی من لاخیر الذی سئلتک ان تجمعه لی فی قلبی و اطلب الیک ان تعرفنی ما عرفت اولیایک فی منزلی هذا اوان یقینی جوامع الشر

۶ ۔صبح تک طہارت میں رہے پھرع نماز فجر ادا کرکے خداکی حمد ثنا کبیان کرے اسکی نعمتوں کو اور محبوتوں کو یاد کرے اور نبی کریم پر درود بھیجے اوریہ دعا پڑھے۔

الل ه م رب المشعر الحرم فک رقبتی من النار وااوسع علی من رزقک الحلال ودراعنی شر فسقة الجن واالنس ، الل ه م انت خیر مطلوب الیه و خیر مدعو وخیر مسئول ولکل وافد جائزآة فاچعل جائزت فی موطنمی هذا ان تقلیلنی عثرتی وتقبل معذرتی وان تجاثز عن خطیئتی ، ثم الجعل التقوی من الدنا زادی

۷ ۔مزدلفہ سے رمی کے لیے سسرت کنکر اٹھائے ۔

۸ ۔جب وادی محسر سے گزرنے لگے تو سو قدم تیز تیز چلے اور یہ دعا پڑھے۔

الل ه م سلم لی ع ه دی واقبل توبتی واجب دعوتی واخلفنی بخیر میممن ترکت بعدی

رمی جمرات کے مستحاب

رمی جمرات میں چند چیزیں مستحب ہیں

۱ ۔ کنکر مارتے وقت باطہارت ہونا

۲ ۔جب کنکر ہاتھ میں پکڑے تو یہ دعا پڑھے۔

الل ه م هذه حصیاتی فاحص ه ن الی وارفع ه ن فی عملی

۳ ۔ہر کنکر پھینکتے وقت یہ دعا پڑھے

الله اکبر الل ه م ادحر عنی الشیطان الل ه م تصدیقا بکتابک وعلی سنة نبیک ، الل ه م اجعله حجا مبرور و عملا مقبولا وسیعا مشکورا و ذنبا مغفورا

۴ ۔کنکر مارنے والا جمرہ عقبہ سے داس یا پندرہ ہاتھ کے فاصلے پر کھڑا ہو

۵ ۔ جمرہ عقبہ کوسمانے اور پشت بقلبلہ کھڑے ہوکر کنکر مارنا جب کہ جمرہ اولی و وسطی کو قبلہ رخ ہوکر کنکر مارنا ۔

۶ ۔ کنکر کو انگوٹھے پر رکھ کر انگشت شہادت کے ناخن سے پھیکنا

۷ ۔ منی میں اپنے خیمہ میں واپس آکر یہ دعا پڑھنا ۔

الل ه م بک و ثقت و علیک توکلت فنعم الرب و نعم المولی و نعم النصیر

قربانی کے آداب

قربانی میں چند چیزیں مستحب ہیں ۔

۱ ۔قربانی کے لیے اونٹ یا گائے ہو ورنہ دنبہ ہو

۲ ۔ جانور موٹا

۳ ۔ ذبح یا نحر کرتے وقت یہ دعاپڑھے

وج ه ت وج ه ی للذی فطر السماوات ولارض حنیفا و ما انا من المشرکین ، ان صلاتی و نسکی و محیای و مماتی لله رب العالمیں لاشریک له و بذالک امرت و انا من المسلمیں ، الل ه م منک ولک بسم الله والله اکبر ، الل ه م تقبل منی

۴ ۔ذبح خود کرے اوراگر یہ ممکن نہ تو چھری پر ہاتھ رکھے اور ذبح کرنے والا اس کا ہاتھ پڑھ ر ذبح کرے ورنہ ذبح کرتے ہوئے دیکھے اور اگر اپنا ہاتھ ذبح کرنے والے کے ہاتھ پر رکھے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔

حلق سر مونڈوانے کے مستحبات

حلق میں درج ذیل مستحبات ہیں ۔

۱ ۔سر کو دائیں طرف سے منڈوانا شروع کرے اورحلق کے وقت یہ دعا پڑھے

الل ه م اعطنی بکل شعرة نورا یوم القیامة

۲ ۔ منی میں اپنے خیمہ میں اپنے بال دفن کرے۔

۳ ۔حلق کے بعد داڑھی اور مونچھوں کی تراش خراش کرے اور اپنے ناخن کاٹے۔

حج کے طواف اور سعی کے آداب

عمرہ کے طواف ، نماز طواف اور سعی کے جوا آفداب بیانہوئے وہی آداب حج کے طواہ ، نماز طواف اورسعی کے بھی ہیں عید کے دن طواف کرنا مستحب ہے جب مسجد کے دروازے پر کھڑا ہو تو یہ دعا پڑھے

الل ه م اعنی علینسکلک و سلمنی له او لسمه لی اسئلک مسالة العلیل الذلیل المعترف نذنبه ، ان تغفرلیذنوبنی و ان ترجعنی بحجتی الل ه م انی عبدک والبلک بلدک ، والبیت بیتک ، جئت اطلب رحمتک واوم طاعتک متبعا لامرک راضیا بقدر ، اسئلک مسالة المضطر الیک ، المطیع لامر ک المشفق من عذابک ، الخائف لعقوبتک ، ان تبلغنی عفوک و تجیرنی من النار برحمتک

پھر حجر اسود کے پاس آئے اور اسے مس کر کے ہا تھ کو بوسا دے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو حجر اسود کے سامنے کھڑا ہو کر تکبیر کہے اوروہ دعا پڑھے جو مکہ آنے کے بعد طوا ف کے وقت پڑھی تھی جسکا بیان ,,مکہ مکرمہ اور مسجد الحرام کے داخل ہو نے کے آداب ،، میں ہو چکا ہے ۔

ایام منیٰ کے آداب

ایام تشریق میں منیٰ میں قیام کرنا اور وہاں سے باہر نہ جانا مستحب ہے حتی کہ مستحب طواف کے لیے بھی باہر نہ جائا جائے منی میں پندرہ نمازوں کے بعد تکبیر کہنا مستحب ہے اور پندرہ نمازوں میں پہلی نماز عید کے دن ظہرکی نماز ہے ۔ باقی مہیوں میں دس نمازوں کے بعد تکبیر مستحب ہے ۔ بہتر ہے کہ تکبیر اس طرح سے کہی جائے

الله اکبر الله اکبر لااله الا الله و الله اکبر ولله الحمد الله اکبر علیی ماهدنا الله اکبر علی مارزقنا من بهیمة الانام والحمد لله علی ماابلانا

مستحب ہے کہ فریضہ و نافلہ نمازوں کو مسجد خفیف میں پڑھے ابو حمزہ ثمالی نے پانچویں امام علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے کہ آپں ے فرمای کہجس نے منی سے بارہ جانے سے پہلے مسجد خفیف می سو رکعت ناز پڑھی اسے ستر سال کی عبادت کا وثواب ملے گا اور جو وہاں سو مرتبہ سبحان اللہ کہے گا تو اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھا جائے گا ۔ جو سومرتبہ لاالہ الا اللہ کہے گا تو اس کا ثواب ایسا ہے کہ جسیے کسی کو مووت سے نجات دینے کاثواب ہے اور جو سو مرتبہ الحمد اللہ کہے گا اس کو عراقین کے خراج جنتا مال راہ خدا میں صدقہ کرنے کے برابر ثواب ملے گا ۔

مکہ معظمہ کے آداب

مکہ میں درج ذیل چند چیزیں مستحب ہیں ۔

۱ ۔ کثرت سے ذکر خدا کرنا ووارقرآن پڑھنا

۲ ۔مکہ میں ایک قرآن ختم کرنا ۔

۳ ۔آب زم زم پی کر یہ کہنا چاہیے

الل ه م اجعله علما نا فعا ورزقا واسعا وشفآء من کل داء سقم

پھر یہ دعا پڑھو

بسم الله و بالله والشکر لله

۴ ۔کثرت سے کعبہ کو سیکھنا

۵ ۔کعبہ کے دس طواف کرنا رین ابتدا شب میں تین آخر شب میں دو فجر کے بعد ار دو طواف ظہر کے بعد۔

۶ ۔مکہ میں قیام کے دوران ۳۶۰ طواف کرنا اور اگر یہ ممکن نہ تو ۵۲ طواف کرنا ور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو جتنے طواف ممکن ہو اتنے طواف کرے۔

پہلی مرتبہ حج کرنے والے کے لیے کعبہ میں داخل ہونا مستحب ہے کہ داخل ہونے سے پہلے غسل کرے اور داخل ہونتے وقت یہ دعا پڑھے ۔

الل ه م انک قلت ومن دخله کاآنا فامنی من عذاب النار

اس کے بعد دنوں ستونوں کے درمیاں سرخ پھتر پر دو رکعت نماز پرھے پہلی رکعت میں فاتحہ کے بعد سورہ حم سجدہ اور دودسری رکعت میں سورہ حمد کے بع طپورے قرں سیکوئے بنھی ۵۵ آیات پڑھے۔

۸ ۔کعبہ کے حاروں کونوں میں نماز پڑھے اور نماز کے بعد کہے ۔

اللهم من تهیا اوتعبا اواعد اوستعدا لوفادة الی ۔۔۔۔۔۔۔۔الخ

مستحب ہے کہ کعبہ سے نکلتے ووقت تین مرتبہ تکبیر کے بعد کہے

الل ه م لا تج ه د بلا ئنا ربنا ولا تشمت بنا اعدآئنا فانک انت الضآر النافع

پھر باہر آئے ور کعبہ رخ ہوکر سیڑھیوں کو اپنے بائیں جانب قرار د ے کر سیڑھیوں کینزدیک دو رکعت نماز پڑھے۔

طواف وداع

جوشخص مکہ سے رخصت ہونا چاہے اس کیلے مستحب ہے کہ وہ طواف وداع بجالائے اور ہر چکر میں ممکن ہو تو حجر اسود اوررکن یمانی کو مس کرے اورجب مستجار تک پہنچے تو مستحبات صفحہ ۳۳۵ پر بیان ہو چکے ہیں ۔ وہ بجالائے اور خدا سے دعا کرے پھر حجر اسود کو مس کرے اور پانے شکم کوخانہ کعبہ سے ملا دے ور اپنا ایک ہاتھ حجر اسود پر اوردوسراہاتھ دروازے کی طرف رکھے پھر خدا پھر خدا کی حمد و ثنا بجالائے اور ار پیغمبر اور انکی آل پر درود بھیجے ارو پھر کہے

اللهم صل علی محمد عبدک و رسولک و نبیک وامینک و حبیبک و نجیک و خیرتک من خلقک اللهم کما بلغ رسالاتک و جاهد فی سبیلک و صدع بامرک واوذی فی جبنک و عبدک حری اتاه الیقین اللهم اقلبنی مفلحا منحا مستجابا لی فافضل مایرع به احد من و فدک من المغفرة البرکةوالرحمة الرضوان العافیة

اور مستحب ہے کہ باب الحناطین سے نکلے جو رکن شامی کے سامنے ہے اور کدا سے دوبارہ کانے کی توفیق طلب کرے اور مستحب ہے کہ نکلتے وقت ایک درہم کی کھجور خرید کر فقراء کو صدقہ دے۔

فہرست

وجوب حج ۴

شرائط وجو ب حج ۵

۱ ۔بلوغت : ۵

۲ ۔عقل : ۶

۳ ۔آزادی : ۶

۴ ۔استطاعت : ۶

(ہ)رجوع بہ کفایہ ۔ ۹

حج کی وصیت ۱۹

نیابت کے ا حکام ۲۵

عمرہ کی اقسام ۳۰

حج کی قسمیں ۳۲

حج تمتع ۔ ۳۲

حج افراد۔ ۳۵

حج قران۔ ۳۶

مستحب حج ۳۷

احرا م کے میقات ۔ ۳۸

ذوالحلفیہ ۔ ۳۸

وادی عقیق ۔ ۳۸

حجفہ ۔ ۳۸