با ل جبر یل

با ل جبر یل0%

با ل جبر یل مؤلف:
زمرہ جات: شعری مجموعے
صفحے: 199

با ل جبر یل

مؤلف: علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال لاہوری
زمرہ جات:

صفحے: 199
مشاہدے: 75929
ڈاؤنلوڈ: 1491

تبصرے:

با ل جبر یل
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 199 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 75929 / ڈاؤنلوڈ: 1491
سائز سائز سائز
با ل جبر یل

با ل جبر یل

مؤلف:
اردو

لہو

اگر لہو ہے بدن میں تو خوف ہے نہ ہراس

اگر لہو ہے بدن میں تو دل ہے بے وسواس

*

جسے ملا یہ متاع گراں بہا ، اس کو

نہ سیم و زر سے محبت ہے ، نے غم افلاس

***

پرواز

کہا درخت نے اک روز مرغ صحرا سے

ستم پہ غم کدۂ رنگ و بو کی ہے بنیاد

*

خدا مجھے بھی اگر بال و پر عطا کرتا

شگفتہ اور بھی ہوتا یہ عالم ایجاد

*

دیا جواب اسے خوب مرغ صحرا نے

غضب ہے ، داد کو سمجھا ہوا ہے تو بیداد!

*

جہاں میں لذت پرواز حق نہیں اس کا

وجود جس کا نہیں جذب خاک سے آزاد

***

۱۸۱

شیخ.مکتب.سے

شیخ مکتب ہے اک عمارت گر

جس کی صنعت ہے روح انسانی

*

نکتۂ دلپذیر تیرے لیے

کہہ گیا ہے حکیم قاآنی

*

""پیش خورشید بر مکش دیوار

خواہی ار صحن خانہ نورانی""

***

فلسفی

بلند بال تھا ، لیکن نہ تھا جسور و غیور

حکیم سر محبت سے بے نصیب رہا

*

پھرا فضاؤں میں کرگس اگرچہ شاہیں وار

شکار زندہ کی لذت سے بے نصیب رہا

***

۱۸۲

شاہیں

کیا میں نے اس خاک داں سے کنارا

جہاں رزق کا نام ہے آب و دانہ

*

بیاباں کی خلوت خوش آتی ہے مجھ کو

ازل سے ہے فطرت مری راہبانہ

*

نہ باد بہاری ، نہ گلچیں ، نہ بلبل

نہ بیماری نغمۂ عاشقانہ

*

خیابانیوں سے ہے پرہیز لازم

ادائیں ہیں ان کی بہت دلبرانہ

*

ہوائے بیاباں سے ہوتی ہے کاری

جواں مرد کی ضربت غازیانہ

*

حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں

کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ

*

جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا

لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ

یہ پورب ، یہ پچھم چکوروں کی دنیا

مرا نیلگوں آسماں بیکرانہ

پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں

کہ شاہیں بناتا نہیں آشیانہ

***

۱۸۳

باغی.مرید

ہم کو تو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی

گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن

*

شہری ہو، دہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ

مانند بتاں پجتے ہیں کعبے کے برہمن

*

نذرانہ نہیں ، سود ہے پیران حرم کا

ہر خرقۂ سالوس کے اندر ہے مہاجن

*

میراث میں آئی ہے انھیں مسند ارشاد

زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن!

***

ہارون.کی.آخری.نصیحت

ہاروں نے کہا وقت رحیل اپنے پسر سے

جائے گا کبھی تو بھی اسی راہ گزر سے

*

پوشیدہ ہے کافر کی نظر سے ملک الموت

لیکن نہیں پوشیدہ مسلماں کی نظر سے

***

۱۸۴

ماہرنفسیات.سے

جرأت ہے تو افکار کی دنیا سے گزر جا

ہیں بحر خودی میں ابھی پوشیدہ جزیرے

*

کھلتے نہیں اس قلزم خاموش کے اسرار

جب تک تو اسے ضرب کلیمی سے نہ چیرے

***

یورپ

تاک میں بیٹھے ہیں مدت سے یہودی سودخوار

جن کی روباہی کے آگے ہیچ ہے زور پلنگ

*

خود بخود گرنے کو ہے پکے ہوئے پھل کی طرح

دیکھیے پڑتا ہے آخر کس کی جھولی میں فرنگ!

***

(ماخوذازنطشہ)

۱۸۵

آزادی.افکار

جو دونی فطرت سے نہیں لائق پرواز

اس مرغک بیچارہ کا انجام ہے افتاد

*

ہر سینہ نشیمن نہیں جبریل امیں کا

ہر فکر نہیں طائر فردوس کا صیّاد

*

اس قوم میں ہے شوخئ اندیشہ خطرناک

جس قوم کے افراد ہوں ہر بند سے آزاد

*

گو فکر خدا داد سے روشن ہے زمانہ

آزادئ افکار ہے ابلیس کی ایجاد

***

۱۸۶

شیراورخچر

شیر

ساکنان دشت و صحرا میں ہے تو سب سے الگ

کون ہیں تیرے اب و جد ، کس قبیلے سے ہے تو؟

***

خچر

میرے ماموں کو نہیں پہچانتے شاید حضور

وہ صبا رفتار ، شاہی اصطبل کی آبرو!

**

(ماخوذازجرمن)

چیونٹی اور عقاب

چیونٹی

میں پائمال و خوار و پریشان و دردمند

تیرا مقام کیوں ہے ستاروں سے بھی بلند؟

**

عقاب

تو رزق اپنا ڈھونڈتی ہے خاک راہ میں

میں نہ سپہر کو نہیں لاتا نگاہ میں!

***

۱۸۷

فطرت.مری.مانندنسیم.سحرہے

فطرت مری مانند نسیم سحری ہے

رفتار ہے میری کبھی آہستہ ، کبھی تیز

*

پہناتا ہوں اطلس کی قبا لالہ و گل کو

کرتا ہوں سر خار کو سوزن کی طرح تیز

***

قطعہ:کل.اپنےمریدوں سےکہاپیرمغاں.نے

کل اپنے مریدوں سے کہا پیر مغاں نے

قیمت میں یہ معنی ہے درناب سے دہ چند

*

زہراب ہے اس قوم کے حق میں مۓ افرنگ

جس قوم کے بچے نہیں خوددار و ہنرمند

*******

تشکّر: علاّمہ اقبال ڈاٹ کام

پروف ریڈنگ اور ای بک: اعجاز عبید

اردو لائبریری ڈاٹ آرگ، کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام اور کتب ڈاٹ ۲۵۰ فری ڈاٹ کام کی مشترکہ پیشکش

http://urdulibrary.org, http://kitaben.ifastnet.com, http://kutub.۲۵۰free.com

۱۸۸

فہرست

حصہ اول ۴

غزلیں ۴

میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں ۴

اگر کج رو ہیں انجم ، آسماں تیرا ہے یا میرا ۵

ترے شیشے میں مے باقی نہیں ہے ۵

گیسوئے تاب دار کو اور بھی تاب دار کر ۶

اثر کرے نہ کرے ، سن تو لے مری فریاد ۷

کیا عشق ایک زندگی مستعار کا ۸

دلوں کو مرکز مہر و وفا کر ۸

پریشاں ہوکے میری خاک آخر دل نہ بن جائے ۹

دگرگوں ہے جہاں ، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی ۱۰

لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی ۱۱

مٹا دیا مرے ساقی نے عالم من و تو ۱۲

متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی ۱۳

تجھے یاد کیا نہیں ہے مرے دل کا وہ زمانہ ۱۴

ضمیر لالہ مے لعل سے ہوا لبریز ۱۵

وہی میری کم نصیبی ، وہی تیری بے نیازی ۱۶

اپنی جولاں گاہ زیر آسماں سمجھا تھا میں ۱۷

۱۸۹

اک دانش نورانی ، اک دانش برہانی ۱۸

یا رب! یہ جہان گزراں خوب ہے لیکن ۱۹

درویش خدا مست نہ شرقی ہے نہ غربی ۲۰

حصہ دوم ۲۱

سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا ۲۱

غزلیں ۲۵

مردں ، حق گوئی و بے باکی ۲۵

وہ حرف راز کہ مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں ۲۶

عالم آب و خاک و باد! سر عیاں ہے تو کہ میں ۲۷

لندن.میں.لکھےگئے ۲۸

امین راز ہے مردان حر کی درویشی ۲۹

پھر چراغ لالہ سے روشن ہوئے کوہ و دمن ۳۰

کابل.میں.لکھےگئے ۳۱

عشق سے پیدا نوائے زندگی میں زیر و بم ۳۲

دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے ۳۳

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق ۳۴

پوچھ اس سے کہ مقبول ہے فطرت کی گواہی ۳۵

قرطبہ.میں.لکھےگئے ۳۶

دل بیدار فاروقی ، دل بیدار کراری ۳۷

خودی کی شوخی و تندی میں کبر و ناز نہیں ۳۸

۱۹۰

میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف ۳۹

یورپ.میں.لکھےگئے ۴۰

یہ دیر کہن کیا ہے ، انبار خس و خاشاک ۴۱

کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری ۴۲

عقل گو آستاں سے دور نہیں ۴۳

خودی وہ بحر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں ۴۴

یہ پیام دے گئی ہے مجھے باد صبح گاہی ۴۵

تری نگاہ فرومایہ ، ہاتھ ہے کوتاہ ۴۶

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں ۴۷

نگاہ فقر میں شان سکندری کیا ہے ۴۸

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے ۴۹

تو اے اسیر مکاں! لامکاں سے دور نہیں ۵۰

یورپ.میں.لکھےگئے ۵۱

افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر ۵۲

ہر شے مسافر ، ہر چیز راہی ۵۳

ہر چیز ہے محو خود نمائی ۵۴

اعجاز ہے کسی کا یا گردش زمانہ! ۵۵

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے ۵۶

جرمنی کا مشہور مجذوب فلسفی ۵۷

جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی ۵۷

۱۹۱

مجھے آہ و فغان نیم شب کا پھر پیام آیا ۵۸

نہ ہو طغیان مشتاقی تو میں رہتا نہیں باقی ۵۹

فطرت کو خرد کے روبرو کر ۶۰

یہ پیران کلیسا و حرم ، اے وائے مجبوری! ۶۱

تازہ پھر دانش حاضر نے کیا سحر قدیم ۶۲

فرانس.میں.لکھےگئے ۶۳

خودی ہو علم سے محکم تو غیرت جبریل ۶۴

مکتبوں میں کہیں رعنائی افکار بھی ہے؟ ۶۵

حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے ۶۶

رہا نہ حلقۂ صوفی میں سوز مشتاقی ۶۷

ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک ۶۸

یوں ہاتھ نہیں آتا وہ گوہر یک دانہ ۶۹

نہ تخت و تاج میں ، نے لشکر و سپاہ میں ہے ۷۰

فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک ۷۱

کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد ۷۲

کی حق سے فرشتوں نے اقبال کی غمازی ۷۳

گرم فغاں ہے جرس ، اٹھ کہ گیا قافلہ ۷۳

مری نوا سے ہوئے زندہ عارف و عامی ۷۴

ہر اک مقام سے آگے گزر گیا مہ نو ۷۵

کھو نہ جا اس سحروشام میں اے صاحب ہوش! ۷۶

۱۹۲

تھا جہاں مدرسۂ شیری و شاہنشاہی ۷۷

ہے یاد مجھے نکتۂ سلمان خوش آہنگ ۷۸

فقر کے ہیں معجزات تاج و سریر و سپاہ ۷۹

کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف ۸۰

شعور و ہوش و خرد کا معاملہ ہے عجیب ۸۱

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے ۸۲

قطعات ۸۳

منظوما ت ۹۶

دعا ۹۶

(مسجدقرطبہ.میں.لکھی.گئی) ۹۶

مسجد قرطبہ ۹۸

(ہسپانیہ.کی.سرزمین.بالخصوص.قرطبہ.میں.لکھی.گئی) ۹۸

قید خانے میں معتمد کی فریاد ۱۰۶

عبد الرحمن اول کا بویا ہوا کھجور کا پہلا درخت سرزمین اندلس میں ۱۰۷

ہسپانیہ ۱۰۹

(ہسپانیہ.کی.سرزمین.لکھےگئے) ۱۰۹

(واپس.آتےہوئے) ۱۰۹

طارق کی دعا ۱۱۰

(اندلس.کےمیدان.جنگ.میں) ۱۱۰

لینن ۱۱۲

۱۹۳

(خداکےحضورمیں) ۱۱۲

فرشتوں کا گیت ۱۱۵

فرمان خدا ۱۱۶

(فرشتوں سے) ۱۱۶

ذوق و شوق ۱۱۷

(ان.اشعارمیں سےاکثرفلسطین.میں لکھےگئے) ۱۱۷

پروانہ اور جگنو ۱۲۱

پروانہ ۱۲۱

جگنو ۱۲۱

جاوید کے نام ۱۲۲

گدائی ۱۲۳

ملا اور بہشت ۱۲۴

دین وسیاست ۱۲۵

الارض للہ ۱۲۶

ایک نوجوان کے نام ۱۲۷

نصیحت ۱۲۸

لالۂ صحرا ۱۲۹

ساقی نامہ ۱۳۰

زمانہ ۱۴۳

فرشتے آدم کو جنت سے رخصت کرتے ہیں ۱۴۵

۱۹۴

روح ارضی آدم کا استقبال کرتی ہے ۱۴۶

پیرو مرید ۱۴۸

مریدہندی ۱۴۸

پیررومی ۱۴۸

مریدہندی ۱۴۸

پیررومی ۱۴۹

مریدہندی ۱۴۹

پیررومی ۱۴۹

مریدہندی ۱۴۹

پیررومی ۱۴۹

مریدہندی ۱۵۰

پیررومی ۱۵۰

مریدہندی ۱۵۰

پیررومی ۱۵۰

مریدہندی ۱۵۰

پیررومی ۱۵۱

مریدہندی ۱۵۱

پیررومی ۱۵۱

مریدہندی ۱۵۱

پیررومی ۱۵۱

۱۹۵

مریدہندی ۱۵۲

پیررومی ۱۵۲

مریدہندی ۱۵۲

پیررومی ۱۵۲

مریدہندی ۱۵۲

پیررومی ۱۵۳

مریدہندی ۱۵۳

پیررومی ۱۵۳

مریدہندی ۱۵۳

پیررومی ۱۵۳

مریدہندی ۱۵۴

پیررومی ۱۵۴

مریدہندی ۱۵۴

پیررومی ۱۵۴

مریدہندی ۱۵۴

پیررومی ۱۵۵

مریدہندی ۱۵۵

پیررومی ۱۵۵

مریدہندی ۱۵۵

پیررومی ۱۵۶

۱۹۶

مریدہندی ۱۵۶

پیررومی ۱۵۶

مریدہندی ۱۵۷

پیررومی ۱۵۷

مریدہندی ۱۵۷

پیررومی ۱۵۷

مریدہندی ۱۵۸

پیررومی ۱۵۸

مریدہندی ۱۵۸

پیررومی ۱۵۸

جبریل وابلیس ۱۵۹

جبریل ۱۵۹

ابلیس ۱۵۹

جبریل ۱۵۹

ابلیس ۱۵۹

جبریل ۱۶۰

ابلیس ۱۶۰

اذان ۱۶۱

محبت ۱۶۲

ستارے کا پیغام ۱۶۲

۱۹۷

جاوید کے نام ۱۶۳

فلسفہ و مذہب ۱۶۴

یورپ سے ایک خط ۱۶۵

جواب ۱۶۵

نپولین کے مزار پر ۱۶۶

مسولینی ۱۶۷

سوال ۱۶۸

پنجاب کے دہقان سے ۱۶۹

نادر شاہ افغان ۱۷۰

خوشحال خاں کی وصیت ۱۷۱

تاتاری کا خواب ۱۷۲

حال و مقام ۱۷۴

ابوالعلامعری ۱۷۵

سنیما ۱۷۶

پنجاب کے پیرزادوں سے ۱۷۷

سیاست ۱۷۸

فقر ۱۷۸

خودی ۱۷۹

جدائی ۱۷۹

خانقاہ ۱۸۰

۱۹۸

ابلیس.کی.عرضداشت ۱۸۰

لہو ۱۸۱

پرواز ۱۸۱

شیخ.مکتب.سے ۱۸۲

فلسفی ۱۸۲

شاہیں ۱۸۳

باغی.مرید ۱۸۴

ہارون.کی.آخری.نصیحت ۱۸۴

ماہرنفسیات.سے ۱۸۵

یورپ ۱۸۵

آزادی.افکار ۱۸۶

شیراورخچر ۱۸۷

شیر ۱۸۷

خچر ۱۸۷

چیونٹی اور عقاب ۱۸۷

چیونٹی ۱۸۷

عقاب ۱۸۷

فطرت.مری.مانندنسیم.سحرہے ۱۸۸

قطعہ:کل.اپنےمریدوں سےکہاپیرمغاں.نے ۱۸۸

۱۹۹