• ابتداء
  • پچھلا
  • 95 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 27582 / ڈاؤنلوڈ: 1531
سائز سائز سائز
علقمہ کےساحل پر

علقمہ کےساحل پر

مؤلف:
اردو

اکبر و عباس و قاسم بس ہیں شاہ دیں کے ساتھ

ہاں سواری کا بہن کی اہتمام ایسا تو ہو

*

ناصرانِ شاہ دیں کہتے تھے آپس میں شہید

نام رہ جائے جہاں میں کوئی کام ایسا تو ہو

***

۸۱

(۵)

غمِ شہ کا ہوگا بیاں رفتہ رفتہ

جگر سے اٹھے گا دھواں رفتہ رفتہ

*

ہوئے پھول صرفِ خزاں رفتہ رفتہ

نشاں ہوگئے بے نشاں رفتہ رفتہ

*

نبوت کی آغوشِ الفت میں پل کر

علی ہورہے ہیں جواں رفتہ رفتہ

*

صعوبات ہوں لاکھ، منزل پہ اک دن

پہنچ جائے گا کارواں رفتہ رفتہ

*

قریبوں کا غم اور عزیزوں کی فرقت

ہوا شاہ کا امتحاں رفتہ رفتہ

*

بڑھی اور زین العبا کی نقاہت

گراں ہوگئیں بیڑیاں رفتہ رفتہ

*

سکینہ کے دل میں بڑھا شمر کا ڈر

کہ نالے ہوئے سسکیاں رفتہ رفتہ

*

۸۲

رہا زانوئے شہ پہ سر وقتِ مردن

گیا حر کہاں سے کہاں رفتہ رفتہ

*

سکینہ کے نالے اثر کررہے ہیں

تڑپنے لگے پاسباں رفتہ رفتہ

***

۸۳

(۶)

دیکھتا ہوں جلوۂ شبیر اٹھتے بیٹھتے

ہے یہی پیشِ نظر تصویر اٹھتے بیٹھتے

*

پڑھ رہا ہوں خطبۂ من کنتُ مولا رات دن

کر رہا ہوں قلب کی تعمیر اٹھتے بیٹھتے

*

دو گھڑی بھی چین سے سجاد رہ سکتے نہیں

سخت ایذا دیتی ہے زنجیر اٹھتے بیٹھتے

*

دی صدا زینب نے آئو پیشوائی کو حسین

قبر پر آئی ہے اب ہمشیر اٹھتے بیٹھتے

*

خیمہ گہ میں لاشِ اکبر کس طرح لیجائیں گے

جارہے ہیں لاش پر شبیر اٹھتے بیٹھتے

*

ہم شبیہ مصطفیٰ یا رب مرا پھولے پھلے

تھی دعائے زینبِ دلگیر اٹھتے بیٹھتے

*

صبرِ عابد کا تصرف دیدنی ہے اہلِ دل

جو صدا دیتی نہیں زنجیر اٹھتے بیٹھتے

*

کربلا کا قصد ہے کیا ضعف روکے گا شہید

جا ہی پہنچوں گا کسی تدبیر اٹھتے بیٹھتے

***

۸۴

(۷)

شکوہِ مرحبی و شانِ عنتری کیا ہے

یہ بے حواسیاں کیا ہیں یہ تھرتھری کیا ہے

*

قدم قدم پہ نشانِ قدم ہیں حیدر کے

زمیں کے آگے بھلا چرخِ چنبری کیا ہے

*

کہا یہ فوج سے عباس نے ٹھہر جائو

بتائوں گا تمہیں میں زورِ حیدری کیا ہے

*

حبیب آئے ہیں زینب سلام بھیجتی ہیں

بتا رہی ہیں ہمیں بندہ پروری کیا ہے

*

کہا یہ بیٹوں سے زینب نے ہے َعلم کا خیال

سمجھتے بھی ہو یہ میراثِ حیدری کیا ہے

*

کسی نے قید میں سجاد کو اگر دیکھا

سمجھ میں آگیا اس کی کہ لاغری کیا ہے

*

بتایا حضرتِ عباس نے لبِ دریا

وفا کی شان ہے کیا اور دلاوری کیا ہے

*

لچک کے کہتا ہے پنجہ عَلم کا حیدر کے

کہ میرے آگے یہ خورشیدِ خاوری کیا ہے

*

۸۵

شہید طبع کی موزونیت سے کیا حاصل

جو شعر دل میں نہ اترے سخنوری کیا ہے

***

۸۶

(۸)

مال کا طالب کہاں ہوں کب مجھے زر چاہیے

اک نگاہِ لطف اے سبطِ پیمبر چاہیے

*

آج پھر اسلام کی ہوتی ہے تجدیدِ حیات

پیرویٔ اسوۂ سبطِ پیمبر چاہیے

*

حر ابھی کیا تھا ابھی کیا ہوگیا شانِ خدا

ایسی قسمت چاہیے ایسا مقدر چاہیے

*

شہ نے فرمایا کہ شکوہ کیوں کسی کا لب پہ آئے

شکرِ خلاقِ دو عالم زیرِ خنجر چاہیے

*

کہہ رہے ہیں کہنے والے فتح کچھ آساں نہیں

بابِ خیبر کے لئے بازوئے حیدر چاہیے

*

دوشِ احمد پر علی کعبہ میں دیتے ہیں اذاں

اس مُکبر کے لئے ایسا ہی منبر چاہیے

*

ہم گنہگاروں کے دل میں یہ تمنا ہے شہید

سایۂ دامانِ زہرا روزِ محشر چاہیے

***

۸۷

مرزا صادق حسین شہید لکھنوی

دینِ فطرت کی آبرو ہے حسین

حق یہ ہے حق کی آروز ہے حسین

*

زیرِ خنجر ترا گلو ہے حسین

پھر بھی خالق سے گفتگو ہے حسین

*

منہ پہ بے شیر کا لہو ہے حسین

پیشِ معبود سرخرو ہے حسین

*

یوں بھی کوئی نماز پڑھتا ہے

خونِ بے شیر سے وضو ہے حسین

*

آج کونین میں ہے ذکر ترا

دونوں عالم میں تو ہی تو ہے حسین

*

یہ حقیقت ہے ہر جگہ ہے خدا

یہ بھی سچ ہے کہ چار سو ہے حسین

*

باغِ ایماں کے غنچے غنچے میں

رنگ تیرا ہے تیری بوٖ ہے حسین

*

۸۸

قلبِ مادر کو اب سنبھالے ہے

ماں کو بچّے کی جستجو ہے حسین

*

ماں یہ خیمے کے در سے دیکھا کے

لاشِ اکبر ہے اور تو ہے حسین

*

تیرا روضہ ہو اور شہیدِ حزیں

مدّ توں سے یہ آرزو ہے حسین

***

۸۹

سید قمر حسین عرف چھٹن صاحب شیفتہ لکھنوی

شیفتہ امّی شاعر تھے انہوں نے ذاخر لکھنوی سے کلام پر اصلاح لی لکھنو کے اُمّی شعراء

(۱)

کہہ رہا تھا ُحسن ماں سے نوجوانی دیکھنا

ہوں جواں اکبر تو احمد کی نشانی دیکھنا

*

شیفتہ کیا ڈر ہے تجھ کو تیرے حامی ہیں حسین

بخشوائے گی لحد میں نوحہ خوانی دیکھنا

***

۹۰

(۲)

ہنگامِ ذبح قاتل ہے صدرِ شاہ دیں پر

خنجر میں کچھ لہو ہے کچھ خوں ہے آستیں پر

*

فوجِ عدو نے بڑھ کر عباس کو جو روکا

غیظ آگیا جری کو بل پڑ گئے جبیں پر

*

ہنگامِ جنگ جس دم اکبر نے تیغ کھینچی

کٹ کٹ کے سر عدو کے گرنے لگے زمیں پر

*

دربار میں سکینہ اس طرح سے کھڑی ہے

اک ہاتھ ہے گلے پر ایک ہاتھ ہے جبیں پر

*

محشر میں پوچھتی ہے یہ بے کسی کسی کی

اے شمر خوں ہے کس کا یہ تیری آستیں پر

*

اے شیفتہ نجف ہو یا خاکِ کربلا ہو

تربت کی اک جگہ ہے مل جائے گی کہیں پر

***

ماخذ: http://www.maulaali.com/marasi-d.html

ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید

اردو لائبریری ڈاٹ آرگ، کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام اور کتب ڈاٹ ۲۵۰ فری ڈاٹ کام کی مشترکہ پیشکش

بشکریہ kitaben.ifastnet.com

۹۱

فہرست

شاہد اکبر پوری ۴

(۱) ۴

(۲) ۶

(۳) ۸

(۴) ۱۰

(۵) ۱۲

شاہد صدیقی ۱۴

شاہد نقدی ۱۵

شبنم رومانی ۱۶

میر شجاعت علی خاں معظم جاہ شجیع شہزادۂ سلطنتِ آصفیہ ۱۸

(۱) ۱۸

(۲) ۱۹

شفیق لکھنوی اُمّی ہیں ۲۱

(۱) ۲۱

(۲) ۲۳

(۳) ۲۵

محمد سعید شفیق بریلوی ۲۷

شکیل بدایونی ۲۹

۹۲

شمیم امروہوی ۳۱

(۱) ۳۱

(۲) ۳۳

(۳) ۳۵

منظور حسین شور ۳۶

شورش کاشمیری ۳۷

(۲) ۳۷

(۲) ۳۹

مرزا محمد اشفاق شوق لکھنوی ۴۱

(۱) ۴۱

(۲) ۴۳

(۳) ۴۵

(۴) ۴۸

(۵) ۵۰

شوکت تھانوی ۵۲

مرزا شوکت حسین شوکت لکھنوی ۵۴

شہاب کاظمی ۵۶

(۱) ۵۶

(۲) ۵۸

(۳) ۶۰

۹۳

(۴) ۶۲

(۵) ۶۴

منوّر عباس شہاب ۶۶

امتہ المحدی بیگم شہرت حیدرآبادی ۶۷

محرّم علی شہرت نو گانوی ۶۸

(۱) ۶۸

(۲) ۶۹

(۳) ۷۰

(۴) ۷۱

(۵) ۷۳

میر مہدی علی شہید لکھنوی شہید یار جنگ ۷۴

(۱) ۷۴

(۲) ۷۶

(۳) ۷۸

(۴) ۸۰

(۵) ۸۲

(۶) ۸۴

(۷) ۸۵

(۸) ۸۷

مرزا صادق حسین شہید لکھنوی ۸۸

۹۴

سید قمر حسین عرف چھٹن صاحب شیفتہ لکھنوی ۹۰

(۱) ۹۰

(۲) ۹۱

۹۵