علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن14%

علوم ومعارف قرآن مؤلف:
زمرہ جات: علوم قرآن
صفحے: 263

علوم ومعارف قرآن
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 263 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 136014 / ڈاؤنلوڈ: 6858
سائز سائز سائز
علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

پھر جو کچھ بچ گیا ہے اسے مال موروثہ،ورثہ،میراث یا وراثت کہا جاتا ہےاور اس باقی ماندہ مال پر احکام وراثت جاری کیے جاتے ہیںیوں میت کے چھوڑے ہوئے کل مال کو ترکہ کہا جاتا ہےمعلوم رہے کہ ہمارے محولہ تمام مترجمین ومفسرین میں احمد رضاخان صاحب بریلوی واحد متراجم ہیں کہ جو ولایت کا ترجمہ ترکہ سے کرتے ہیں ملاحظہ ہو”تمہیں ان کا ترکہ کچھ نہیں پہنچتا“ اس ترجمہ کی رو سے فقط تعدیم میراث ہی ثابت نہیں ہوتی بلکہ تعدیم دین(قرض)تعدیم مہر اور تعدیم وصیت غرض سب ہی ثابت ہو جاتے ہیں یو ں یہ ترجمہ اپنی جامعیت اور معنویت میں سب سے بڑھا ہوا معلوم ہوتا ہےبلاشبہ یہ ترجمہ رضاصاحب کے تفردات میں داخل کیا جاسکتا ہے۔

جبکہ

۱ ڈپٹی نذیر احمد صاحب

۲ اشرف علی تھانوی

۳ سید محمد محدث کچھوچھوی

۴ احمد سعید دہلوی

۵ مفتی احمد یا رخان نعیمی

۶ عبدالماجد دریابادی

۷ احمد سعید کاظمی

۸ پیر محمد کرم شاہ الازھری

کے ہاں ولایت کا ترجمہ وراثت یا میراث سے کیا گیا ہے۔

۱۴۱

نمونہ کے طور پر ڈپٹی نذیر احمد کا ترجمہ ملاحظہ ہو۔

”تو تم مسلمانوں کو ان کی وراثت سے کچھ تعلق نہیں“

وراثت کے لفظ سے مفہوم آیت یہ نکلتا ہے کہ دارالکفر میں رہنے والے مومنوں کے وراثت مہاجروں میں جاری نہیں ہو گی(اسی طرح اس کے برعکس ہو گا)خواہ وہ ایک دوسرے کے باپ،بھائی،کیوں نہ ہوں البتہ احمد رضا خان صاحب کے ترجمہ کی رو سے اسی مفہوم پر اتنا اضافہ اور کرلیں کہ اگر کوئی کسی کا مقروض ہویا کسی کے حق میں وصیت ہو یا اہلیہ کا مہر ہو توبھی دارالکفر اور دارالاسلام کے مسلمانوں کے مابین یہ تینوں حقوق غیر موثر رہیں گےنیز ان پراحکام وراثت جاری نہیں ہوں گے(مگر اب یہ احکام منسوخ ہو چکے ہیں)البتہ تفسیر جلالین میں زیر بحث فقرہ قرآنی کامفہوم بایں الفاظ درج ہے۔

”فلاارث بینکم وبینهم ولانصیب لهم فی الغنیمه“

(یعنی اے مہاجر مسلمانو) تمہارے اور غیر مہاجر مسلمانوں کے مابین کوئی میراث نہیں اور نہ ہی اس کے مال غنیمت میں سے کوئی حصہ ہےاور

”الاستا الدکتور وهبة الزحیلی بهی اپنی تفسیر“ التفسیر المنیر فی الشریعة والمنهج“

میں مذکورہ بالا الفاظ ایضاً لکھے ہیںگویا ان ہر دو حضرات کے نزدیک میراث کے ساتھ مال غنیمت بھی شامل ہے جس میں غیر مہاجرین کا کوئی حصہ نہیں۔

جبکہ مُلّا احمد جیون نے آیت مذکورہ کو جس عنواں کے تحت لکھا ہے وہ یہ ہے ” ہجرت کی بناء پر جو ورثاء، وراثت سے محروم ہوئے“ ۷ اس لئے معلوم ہوا کہ ان کے نزدیک اس آیت میں ولایت بمعنی وراثت ہی استعمال ہوا ہے۔ اسی طرح اما م ابن جریر طبری نے بھی اپنی تفسیر میں،اور امام عبدالرحمن بن علی بن محمد الجوزی القرشی البغدای (۰۵۹۷ھ) نے بھی اپنی تفسیر زاد لمسیر فی علم التّفسیر میں ولایت سے مراد میراث لیا ہے۔ فرماتے ہیں۔

۱۴۲

” لیس بینکم وبینهم میراث“

ولایت کا معنی وراثت قرآنی لُغت سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں لفظ ” ولی" بمعنی وارث بھی استعمال ہوا ہے۔ سورہ الاسرا کی آیت نمبر ۳۳ میں ارشاد ہوا۔

( وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّه سُلْطٰنًا )

اور جو شخص ظلم سے قتل کیاجائے۔ ہم نے اُس کے وارث کو اختیار دیا ہے۔

(فتح محمد جالندھری )

تفسیر جلالین میں بھی لَوَلّیہ کا معنی لوارثہ لکھا ہوا ہے۔ چنانچہ ولایت کا معنی وراثت سے کرنا از روئے لغت قرآن کریم بھی ثابت ہوا۔ اور یہ ہمارے موقف کے حق میں دوسری دلیل ہے۔ پہلی دلیل تو خود نظم کلام سے مستنبط تھی جیسا کہ اوپر گذرا۔ اور اب ہم اپنے موقف کے حق میں تیسری دلیل آلایات تفسیر بعضھا بعض کے تحت سورہ النساء کی آیت نمبر ۷۵ سے پیش کرتے ہیں۔ ارشاد ربانی ہے۔

( وَمَالَکُمْ لَاتُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالْوِلْدَان الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ الْظَّالِمِ اَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّا وَاجْعَلْ لَّنَامِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًا )

ترجمہ:۔ اور تمہیں کیا ہوا کہ تم اللہ کی راہ میں قتال نہ کرو یعنی کمزور مردوں اورعورتوں اور بچوں کے واسطے جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اس بستی سے نکال کہ جن کے لوگ ظالم ہیں اور (اے اللہ!)ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے۔ اس آیت کو دیکھیے اور پھر سورئہ انفال کے آیت نمبر ۷۳ کو دیکھیے۔ اورخود فیصلہ کیجئیے کہ جب سورئہ النساء میں مکہ معظمہ کے بے بس، اور کمزور مسلمانوں کی مدد کے لیے مدینہ منورہ کے مسلمانوں کو اُبھارا جارہا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ سورئہ انفال میں انہی مسلمانوں کے لیے یہ کہا جا رہا ہو کہ

۱۴۳

تم کو انکی رفاقت سے کچھ کا م نہیں (محمود حسن)

تمہارے لیے انکی کچھ بھی رفاقت نہیں (محمد جونا گڑھی)

تمہاری ان سے ذرا رفاقت نہ ہونی چائیے (ثناء اللہ امرتسری)

توان سے تمہارا رفاقت کاکوئی تعلق نہیں (وحید الدین خان)

تم لوگوں کو انکی سرپرستی سے سروکار نہیں (حافظ فرمان علی )

تم پر انکی دوستی کا کوئی حق نہیں (محمد علی لاہوری)

ان سے دلی دوستی کرنا تمہارا کام نہیں (مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

تمکو ان کی رفاقت سے کچھ سروکار نہیں (فتح محمد خان جالندھری)

نہیں آپ لوگوں کا کچھ تعلّق ان کی رفاقت سے (صوفی عبدالحمید سواتی)

تو تم کو نہیں ہے ان کی دوستی سے کچھ (سرسّید احمد خان)

تو تمہیں انکی دوستی سے کچھ (کام )نہیں (مرزا حسرت دہلوی) وغیرہ وغیرہ۔

خلاصہ یہ کہ سورئہ انفال کی آیت نمبر(۷۲)میں جن مترجمین نے ولایت کا معنی وراثت،میراث،اور ترکہ سے نیز لفظ اولیاء کا معنی اسی مناسبت سے وارث ہونے سے کیا ہےوھی ہمارے نزدیک زیادہ صحیح اور نظم قرآن کے مناسب اور رُوحِ قُرآنی کے مطابق ہے۔ اس مقام پر اس مطلوب کے پانے کی سعادت جن اُردو مترجمین کے حصّے میں آئی ہے۔ ان کے اسمائے گرامی ایک بار پھر ملاحظہ ہوں۔

۱۴۴

ڈپٹی نذیر احمد دہلوی احمد رضا خان بریلوی اشرف علی تھانوی

سید محمدمحدث کچھوچھوی

احمد سعید دہلوی

مفتی احمد یار خان نعیمی عبدالماجد دریابادی

احمد سعید کاظمی اور پیر محمد کرم شاہ الازھری

اور انگریزی مترجمین قرآن میں پروفیسر شاہ فرید الحق اور عبدالماجد دریا بادی(۸) نے اسی مفہوم کو اپنے اپنے تراجم میں پیش نظر رکھا ہے۔ نمونہ کے طور شاہ فرید الحق کا ترجمہ ملاحظہ ہو۔ " Y(u have n( duty t( their inharitence" )(۹) جبکہ محمد علی لاہوری،عبداللہ یوسف علی، مارما ڈیوک پکتھال،ڈاکٹر حنیف اختر فاطمی،ڈاکٹر محمد تقی الدین الہلالی، ڈاکٹر محمد محسن خان اور محمدمعظم علی کے ہاں ولایت کا مفہوم Pr(tecti(n سے ادا کیا گیا ہے۔ البتہ ایم ایچ شاکر کے ہاں Guardianship اور آرتھر جے آربری کے ہاں Friendship کے الفاظ لکھے گئے ہیں۔ اور لبنان سے شائع ہونے والے مُسلم اسکالرز کے ترجمے میں Resp(nsibility کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ مذکورہ بالا انگریزی تراجم میں ہمارا مختار اور مطلوب ترجمہ عبدالماجد دریا بادی اور پروفیسر شاہ فرید الحق کا ہے۔

____________________

۸۔ عبدالماجد دریابادی کا پہلا ترجمہ مع تفسیر کے انگریزی میں ہوا تھا

۹۔ محمد علی لاہوری نے بھی اُردو ترجمہ و تفسیر سے قبل انگریزی میں ترجمہ و تفسیر کا کام کر لیا تھا

۱۴۵

” بیان القرآن“ اور ”تفہیم القرآن“ کے اردو تراجم قرآن کا تقابلی جائزہ

تحریر:ڈاکٹر غزل کا شمیری

قرآن پاک کے اکثر اردو تراجم میں معنوی یگانگت کا ہونا ایک فطری امر ہےلیکن اگر دو تراجم میں لفظی اتحاد ہواور وہ بھی ان گنت آیات کے تراجمتو یہ ایک عجیب مظہر ثابت ہو گایہ عجیب مظہر مولانا اشرف علی تھانوی کی تفسیر”بیان القرآن“ اور مولانا ابوالاعلی مودودی کی تفسیر ”تفہیم القرآن“ کے اردو تراجم میں پایا جاتا ہے دونوں بزرگوں کے اردو تراجم، تفسیروں سے علیحدہ بھی طبع ہو چکے ہیں۔ اگرتراجم میں لفظی مماثلت دو چار مقامات تک محدود ہو تو ہم یہ عذر کر سکتے ہیں کہ یہ ایک علمی آمد اور آفاقی حقیقت ہے جودو جینئیس حضرات کے نظریہ اور کلام میں مُلھم ہو جاتی ہےلیکن اگر یہ یک رنگی لاتعداد مقامات پر ملے تو لازماً یہ تسلیم کرنا پڑے گاکہ متاخر جینئیس نے مقدم سے شعوری سے استفادہ کیا ہے یہ اور بات ہے کہ وہ مقدم کو اپنا ماخذ تسلیم نہ کرے۔

آئیے ان مقامات کا مطالعہ کرتے ہیں جن کے مطابق بیان القرآن اور ”تفہیم القرآن“ میں قرآن پاک کی آیات کے اسماء و افعال کے تراجم میں لفظی مماثلت پائی جاتی ہےیہاں یہ حقیقت پھر مدنظر رہے کہ ہم نے وہی مثالیں پیش کی ہیں جن میں مشابہت لفظی ہے مثلاًدرج ذیل مثال سے ہم نے اعراض کیاہےسورة القصص کی آیت۵۹:

( وَمَاکَانَ رَبُّکَ مُهْلِکَ الْقُرٰی حَتّٰی یَبْعَثُ فیْ اُمِّهَا رَسُوْلاً )

مولانا تھانوی اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں”اور آپ کا رب بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا جب تک ان کے صدر مقام میں کسی پیغمبر کو نہ بھیج لے“ مولانا مودودی اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیںاور تیرا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھاجب تک کہ اس کے مرکز میں ایک رسول نہ بھیج دیتا

۱۴۶

یہاں ام کے ترجمہ صدر مقام یا مرکز معنوی موافقت تو ہے لیکن لفظی لحاظ سے اختلاف و تفاوت ہے ہم نے ایسی مثالوں سے صرف نظر کیا ہے اب ہم ترتیب وار وہ آیات پیش کرتے ہیں جن کے اسماء افعال میں دونوں بزرگوں کے تراجم میں مشابہت پائی جاتی ہے۔

سورةالبقرة

ترجمہ: مولانا اشرف علی تھانوی مولانا ابو الاعلی مودودی

آیت ۲۰:( لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَاَبْصٰارِهِمْ )

ان کے گوش وچشم سلب کر لیتے ان کی سماعت اور بصارت بالکل ہی سلب کر لیتا

آیت ۲۲:( فَلاَ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنَدْادًا )

اب تو مت ٹھہراو اللہ پاک کے مقابل تو دوسروں کو اللہ کے مدمقابل نہ ٹھہراو

آیت۳۵:( وَکُلاَ مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا )

پھر کھاؤ دونوں اس میں سے بافراغت جس جگہ سے چاہو اور یہاں بفراغت جو چاہو کھاو

آیت۴۴:( وَاَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْکِتٰبَ )

حالانکہ تم تلاوت کرتے رہتے ہو کتاب کی حالانکہ تم تلاوت کرتے ہو کتاب کی

۱۴۷

آیت۶۰:( وَ اِذْ اسْتَسسْقٰی مُوْسٰی لِقَوْمِه )

اور جب موسٰی نے پانی کی دعا مانگی اپنی قوم کے واسطے یاد کرو جب موسٰی نے اپنی قوم کے لئے پانی کی دعاکی

آیت۶۱:( وَّکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ )

اور دائرہ سے نکل نکل جاتے کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے

آیت۶۴:( لَکُنْتُمْ مِّنَ الْخَاسِرِیْنَ )

تو ضرور تباہ ہو جاتے ورنہ تم کب کے تباہ ہو چکے ہوتے

آیت۸۸:( وَقَالُوْا قُلُوْبُنَاغُلْفٌ )

اور کہتے ہیں ہمارے قلوب محفوظ ہیں وہ کہتے ہیں ہمارے دل محفوظ ہیں

آیت۹۷:( قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبِْریْلَ )

آپ یہ کہیے جو شخص جبریل سے عداوت رکھے ان سے کہوجو کوئی جبریل سے عداوت رکھتا ہے

آیت۱۱۵:( فَاَیْنَمَا تُوَلَّوْافَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ )

تو تم لوگ جس طرف بھی منہ کرو ادھر اللہ تعالیٰ کا رخ ہے جس طرف بھی تم رخ کرو گے

اسی طرف اللہ کا رخ ہے

۱۴۸

آیت۱۱۷:( بَدِیْعُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ )

موجد ہیں آسمانوں اور زمین کے وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے

آیت۱۲۰:( قُلْ اِنَّ هُدَی اللّٰهِ هُوَالْهُدٰی )

آپ کہہ دیجیے کہ حقیقت میں ہدایت کا وہی راستہ ہے صاف کہہ دو کہ راستہ بس وہی ہے جو اللہ

جس کو خدا نے بنایا ہے نے بتایا ہے

آیت۱۲۷:( وَاِذْ یَرْفَعُ اِبْرَاهمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ البَیْتِ وَاِسْمٰعِیْلُ )

اور جب اٹھارہے ہیں ابراہیم دیواریں اور اسمعیل بھی اور یاد کرو ابراہیم واسمعیل جب اس گھر کی

دیواریں اٹھارہے۔

آیت۱۴۵:( اِنَّکَ اِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِیْنَ )

تو یقینا آپ ظالموں میں شمار ہونے لگیں تو یقینا تمہارا شمار ظالموں میں ہو گا

آیت ۲۱۳:( کَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً )

سب آدمی ایک ہی طریق کے تھے ابتداء میں سب لوگ ایک ہی طریقے پر تھے

آیت۲۴۹:( فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْ )

سو جو شخص اس سے پانی پیئے گا وہ تو میرے ساتھیوں میں نہیں جو اس کا پانی پیئے گا وہ میرا ساتھی نہیں

۱۴۹

آیت۲۵۵:( اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ )

زندہ ہے سنبھالنے والا ہے وہ زندہ جاوید ہستی جو کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے

آیت۲۶۱:( وَاللّٰهُ یُضَاعِفُ لِمَنْ یَّشَآء )

اور یہ افزونی خدا تعالیٰ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے افزونی عطا فرماتا ہے

سورة آل عمران

آیت ۲۶:( بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدَیْرٌ )

آپ ہی کے اختیار میں ہے سب بھلائی بلاشبہ آپ ہر چیز پر قادر ہیں بھلائی تیرے اختیار میں ہے بے

شک توہرچیز پر قادر ہے

آیت۱۵۶:( یٰااَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَتَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا )

اے ایمان والوتم ان لوگوں کی طرح مت ہوجانا اے لوگوجو ایمان لائے ہو کافروں کی سی بات نہ کرو

(یعنی ان لوگوں کی سی بات مت کرنا)جو حقیقت میں کافر ہیں

نوٹ: مولانا اشرف علی تھانوی نے جو وضاحت بریکٹ کے اندر دی ہے مولانا مودودی اسی کو اصل ترجمہ میں لے آئے ہیں۔

۱۵۰

سورةالنساء

آیت۵۶:( وَیَقُوْلُوْنَ سَمِعْنٰا وَعَصَیْنٰا )

اور یہ کلمات کہتے ہیں سمعنا وعصینا کہتے ہیں سمعنا وعصینا

آیت ۱۰۴( اِبْتِغَاءِ الْقَوْمِ )

مخالف قوم کے تعاقب کرنے میں اس گروہ کے تعاقب میں

سورة الاعراف

آیت۹۲:( کَاَنْ لَّمْ یَغْنُوْا فِیْهَا )

حالت یہ ہوئی جیسے ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے گویا کبھی ان گھروں میں بسے ہی نہ تھے

آیت: ۱۲۶( رَبنَّا اَفْرِغْ عَلَیْنٰا صَبْراً )

اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر کا فیضان کر اے رب ہم پر صبر کا فیضان کر

آیت :۱۵۷( وَعُزَّرُوْهُ )

اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی حمایت کریں

آیت: ۱۹۰( فَلَمّٰا اَتٰهُمٰا صٰالِحاً )

سو جب اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو صحیح وسالم اولاد دیدی مگر جب انسان کو ایک صحیح و سالم بچہ دیدیا

۱۵۱

سورة الانفال

آیت:۸( یَحِقُّ الْحَقَّ وَیُبْطِلُ الْبٰاطِلَ )

تاکہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے تاکہ حق حق ہو کررہے اور باطل باطل ہو کررہ

جائے

آیت:۳۰( وَاِذًیَمْکُرْ بِکَ الَّذینَ کِفَرُوا لِیُثْبِتوُکَ )

جب کہ کافر لوگ آپ کی نسبت تدبیریں سوچ رہے وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے جب کہ منکرین حق

تیرے خلاف تدبیریں سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید

کریںتھے کہ تجھے قید کردیں

سورة التوبة

آیت:۱۱۸( وَعَلٰی الثَّلاٰثَةِ الَّذینَ خُلِّفُواٰ )

اور ان تین اشخاص کے حال پر بھی جن کا فیصلہ ملتوی چھوڑ دیا گیا تھا اور ان تینوں کو بھی اس نے

معاف کیا جن کے معاملہ کو ملتوی کر دیا گیا تھا

۱۵۲

سورة یوسف

آیت:۸ا( اِنَّ اَبٰانٰا لَفی ضَلاٰلٍ مُبینٍ )

ہمار ے اباجان بالکل ہی بہک گئے ہیں سچی بات یہ ہے کہ ہمارے ابا جان بالکل ہی بہک گئے ہیں

آیت:۶۰( فَاِنْ لَمْ تَأتُونی بِه فَلاٰ کَیْلَ عِنْدی وَلاٰ تَقْربُونَ )

اور اگر اس کو تم میرے پاس نہ لائے تو نہ میری پاس اگر تم اسے نہ لاو گے تو میرے پاس تمہارے

تمہارے نام کا غلہ ہو گا اور نہ تم میرے پاس آنا لئے کوئی غلہ نہیں بلکہ تم میرے قریب بھی نہ پھٹکنا

سورة الکھف

آیت:۱۴( قُلُناٰ اِذاً شَطَطًا )

ہم نے یقیناً بڑی بے جابات کہی اگر ہم ایسا کریں بالکل بے جابات کریں گے

سورة الانبیاء

( آیت:اِنّی کُنْتُ مِنَ الظّٰالِمِینَ )

میں بے شک قصور واروں میں ہوں بیشک میں نے قصور کیا

۱۵۳

سورة الفرقان

آیت:۶۱( اَلَذَّینَ لاٰیَرْ جُونٰا لکقاءَ نٰا )

جو لوگ ہمارے سامنے پیش ہونے سے اندیشہ نہیں کرتے جو لوگ ہمارے حضور پیش ہونے کا اندیشہ نہیں رکھتے

سورة الشعراء

آیت:۱۲۹۱۲۸،( اَتَبْنُونَ بِکُلِّ ریعٍ آیةً تَعْبَثُونَ )

کیاتم ہر اونچے مقام پر ایک یادگار بناتے ہو یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پرلا حاصل ایک جس کو محض فضول بناتے ہو یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو

سورة القصص

آیت۳:( نَتْلُوْا عَلَیْکَ مِنْ نَّبَاِ مُوْسٰی وَفِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ )

ہم آپ کو موسیٰ اور فرعون کا کچھ حصہ ٹھیک ٹھیک پڑھ کرسناتے ہیں ہم موسیٰ اور فرعون کا کچھ حال ٹھیک ٹھیک تمہیں سناتے ہیں

سورة عنکبوت

آیت۱۷:( لاَّیَمْلِکُوْنَ لَکُمْ رِزْقًا )

تم کو کچھ بھی رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے وہ تمہیں کوئی رزق بھی دینے کا اختیار نہیں رکھتے

۱۵۴

سورة الروم

آیت۴:( لِلّٰهِ اْلاَمَرُ ) اللہ ہی کا اختیار ہے اللہ ہی کا اختیار ہے

سورة لقمان

آیت۱۴:( حَمَلَتْهُ اُمُّه وَهْنًا عَلٰی وَهْنٍ )

اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اس کو پیٹ میں رکھا اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے اپنے پیٹ میں رکھا

سورة الاحزاب

آیت۱۰:( وَبَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ )

کلیجے منہ کو آنے لگے تھے کلیجے منہ کو آگئے

آیت۳۲:( الَّذِیْ فِیْ قَلْبِه مَرَضٌ )

جس کے دل میں خرابی ہے دل کی خرابی کا مبتلا شخص

آیت ۴۲:( وَسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّاَصِیْلًا )

اور صبح شام اس کی تسبیح کرتے رہو اور صبح وشام اس کی تسبیح کرتے رہو

آیت۵۱:( ذٰلِکَ اَدْنٰی اَنْ تَقَرَّ اَعْیُنُهُنَّ )

اس میں زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی اس طرح زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی۔

۱۵۵

سورة الفاطر

آیت۳۹:( فَعَلَیْهِ کُفْرُه )

اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑ ے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے

سورة یاسین

آیت۴۱:( وَاٰیَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَهُمْ فِی الْفُلَکِ الْمَشْحُوْنِ )

اور ایک نشانی ان کے لیے یہ ہے کہ ہم نے ان کی ان کے لیے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل

اولاد کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کر دیا

سورة الصفت

آیت۱۵:( وَقَالُوْا اِنْ هٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ )

اور کہتے ہیں یہ تو صریح جادو ہے اور کہتے ہیں یہ تو صریح جادو ہے

آیت۶۱:( لِمِثْلِ هٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعٰاِمُلْونَ )

ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے

آیت۸۳:( وَاِنَّ مِنْ شِیْعَتِه لَاِبْرَاهِیْمَ )

اور نوح کے طریقے والوں میں سے ابراہیم بھی تھے اور نوح ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیم تھا

۱۵۶

آیت۱۶۱،۱۶۲:( فَاِنَّکُمْ وَمَاتَعْبُدُوْنَ( مَآ اَنْتُمْ عَلَیْهِ بِفَاتِنِیْنَ )

سوتم اور تمہارے سارے معبود خدا سے کسی کو نہیں پھیر سکتے پس تم اور تمہارے یہ معبود اللہ

سے کسی کو پھیر نہیں سکتے

سورةص

آیت۱:( صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ )

ص قسم ہے قرآن کی جو نصیحت سے پُر ہے ص قسم ہے نصیحت بھر ے قرآن کی

آیت۲۲:( وَلَاتُشْطِطْ )

اور بے انصافی نہ کیجیے بے انصافی نہ کیجیے

آیت۷۵:( مَامَنَعَلَک اَنْ تَسْجُدَ )

اس کو سجدہ کرنے سے تجھ کو کون چیز مانع ہوئی تجھے کیاچیز اس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی

سورة الزمر

آیت ۳۶:( فَمَالَه مِنْ هَادٍ )

اس کا کوئی حادی نہیں اس کے لیے پھر کوئی حادی نہیں

۱۵۷

سورة المومن

آیت۵:( وَهَمَّتْ کُلُّ اُمَّةٍ بِرَسُوْلِهِمْ لِیَاْخُذُوْهُ )

اور ہرامت نے اپنے پیغمبر کے گرفتار کرنے کا ارادہ کیا ہر قوم رسول پر جھپٹی تاکہ اسے گرفتار کرے

آیت۲۶:( اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یُّبَدِّلَ دِیْنَکُمْ )

مجھ کو اندیشہ ہے کہ وہ تمہار دین بدل ڈالے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمہارا دین بدل ڈالے گا

آیت۷۶:( فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرِیْنَ )

سومتکبرین کا وہ برا ٹھکانا ہے بہت ہی برا ٹھکانہ ہے متکبرین کا

سورةحم السجدة

آیت۳۵:( وَمَایُلَقّٰهَآ )

نصیب نہیں ہوتی ہے یہ صفت نصیب نہیں ہوتی

آیت۴۴:( فِیْ اٰذَانِهِمْ وَقْرٌ )

ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے ان کے لیے یہ کانوں کی ڈاٹ ہے۔

آیت۵۱:( فَذُوْدُعَآءٍ عَرِیْضٍٍ )

تو خوب لمبی چوڑی دعائیں کرتا ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے

۱۵۸

سورة الشوریٰ

آیت۱۶:( حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ )

ان لوگوں کی حجت ان کے رب کے نزدیک باطل ہے ان کی حجت بازی ان کے رب کے نزدیک باطل ہے۔

آیت۳۳:( فَیَظْلَلْنَ رَوَاکِدَ عَلٰی ظَهْرِه )

تووہ سمندری سطح پر کھڑے کھڑے رہ جائیں تویہ سمندر کی پیٹھ پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں

آیت۴۵:( خَاشِعِیْنَ مِنَ الذُّلِّ )

مارے ذلت کے جھکے ہوئے ہوں گے تو ذلت کے مارے جھکے جارہے ہوں گے

آیت۴۵:( الَّذِیْنَ خَسِرُوْا اَنْفُسَهُمْ وَاَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ )

جو اپنی جانوں سے اور اپنے متعلقین سے قیامت کے جنہوں نے آج قیامت ے دن اپنے آپ

روز خسارے میں پڑے۔ کو اور اپنے متعلقین کو خسارے میں ڈال دیا۔

سورةالزخرف

آیت۳:( اِنَّاجَعَلْنَاهُ قُرْءٰ نًاعَرَیِبًّا لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ )

کہ ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تا کہ تم سمجھ لو کہ ہم نے اسے عربی زبان کا قرآن بنایا

تاکہ تم لوگ اسے سمجھو

۱۵۹

آیت۱۰:( لَّعَلَّکُمْ تَهْتَدُوْنَ )

تاکہ تم منزل مقصود تک پہنچ سکو تاکہ تم اپنی منزل مقصود کی راہ پاسکو

آیت۲۳:( اِنَّاوَجَدْنَا اٰبَآءَ نَا عَلٰی اُمَّةٍ )

ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقہ پر پایا ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایاہے

آیت۳۶:( نُقَیِضْ لَه شَطْاَنًا )

ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے

سورة الجاثیہ

آیت۸:( ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَکْبِرًا کَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْهَا )

پھر بھی وہ تکبر ہوتا ہے اس طرح اڑ رہتا ہے پھر پورے استکبار کے ساتھ اپنے کفر پر اسی طرح اڑا

جیسے ان کو سنا ہی نہیں رہتا ہے گویا اس نے ان کو سنا ہی نہیں

آیت۱۱:( هٰذَا هُدًی )

یہ قرآن سرتاہدایت ہے یہ قرآن سر اسر ہدایت ہے

۱۶۰

سورة الاحقاف

آیت۱۵:( حَمَلَتْهُ اُمُّه کُرْهًا وَّ وَضَعَتْهُ کُرْهًا )

اس کی ماں نے اس کو بڑی مشقت کے ساتھ پیٹ اس کی ماں نے مشقت اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور

میں رکھا اور بڑی مشقت کے ساتھ اس کو جنا مشقت اٹھا کر ہی اس کو جنا

سورة الفتح

آیت۱:( اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا )

بیشک ہم نے آپ کو کھلی فتح دی اے نبیہم نے تم کھلی فتح عطاکردی

آیت۶:( الظَّآنِّیْنَ بِاللّٰهِ ظَنَّ السَّوْءِوَسَآءَ تَ مَصِیْرًا )

جو اللہ کے ساتھ بڑے گمان رکھتے ہیں اور وہ جو اللہ کے متعلق بڑے گمان رکھتے ہیںجو بہت

بہت ہی برا ٹھکانہ ہے برا ٹھکانہ ہے

سورةق

آیت۷:( وَاَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ )

اور اس میں پہاڑوں کو جما دیا اور ہم نے اس میں پہاڑ جمادیئے

۱۶۱

آیت۳۶:( فَنَقَّبُوْا فِی الْبِلَادِ )

اور تمام شہروں کو چھانتے پھرتے تھے اور دنیا کے ملکوں کو انہوں نے چھان مارا

سورة الذاریات

آیت۳۱:( فَمَا خَطْبُکُمْ اَیُّهَا الْمُرْسَلُوْنَ )

ابراہیم کہنے لگےاچھا تو تم کو بڑی مہم کیا درپیش ہے ابراہیم نے کہااے فرستادگان الہی کیا مہم

آپ کو درپیش ہے

سورة الطور

آیت۳۳:( اَمْ یَقُوْلُوْنَ تَقَوَّلَه )

ہاں کیا وہ یہ کہتے ہیں کہاانہوں نے اس خود گھڑ لیاہے کیا یہ کہتے ہیں کہ اس شخض نے یہ قرآن خود

گھڑ لیا ہے

سورة النجم

آیت۵۸:( لَیْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ کَاشِفَةٌ )

کوئی غیر اللہ اس کا ہٹانے والا نہیں اس کے سوا کوئی اس کو ہٹانے والا نہیں

۱۶۲

سورة القمر

آیت۶:( یَوْمَ یَدْعُ الدَّاعِ اِلٰی شَیْءٍ نُّکُرٍ )

جس روز ایک بلانے والا فرشتہ ایک ناگوار چیزکی طرف بلا دے گا جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی

طرف پکارے گا۔

سورة الرحمن

آیت۳۳:( لَاتَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ )

بدون زور کے نہیں نکل سکتے نہیں بھاگ سکتے اس کے لیے بڑا زور چاہیے

آیت۷۰:( فَیْهِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ )

ان میں خوب سیرت وخوبصورت عورتیں ہونگی ان نعمتوں کے درمیان خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں

سورة الواقعة

آیت۳۵:( اِنَّا اَنْشَاْ نٰهُنَّ اِنْشَآءً )

ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا ہے ان کی بیویاں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے۔

۱۶۳

سورة الحدید

آیت۹:( هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰی عَبْدِهٓ اٰیَاتٍ بَیِّنِاتٍ لِّیُخْرِجَکُمْ مِّنَ الظُّلُمَاتِ اِلَی النُّوْرِ وَاِنَّ اللّٰهَ بِکُمْ لَرَئُوفٌ رَّحِیْمٌ )

وہ ایسا ہے کہ اپنے بندہ پر صاف صاف بھیجتا ہے وہ اللہ ہی تو ہے جو اپنے بندے پر صاف صاف آیتیں

تاکہ تم کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف لادے نازل کر رہا ہے تا کہ تمہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی

اور بیشک اللہ تعالیٰ تمہارے حال پر بڑا شفیق ومہربان ہے میں لے آئے اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ تم پر

نہایت شفیق اور مہربان ہے

آیت ۲۷:( وَرَهْبَانِیَّةَ نِ ابْتَدَعُوْهَا )

اور انہوں نے رہبانیت کو خود ایجاد کیا۔ اور رہبانیت انہوں نے خود ایجاد کرلی۔

سورة المجادلہ

آیت۱۹:( اِسْتَحْوَذَ عَلَیْهِمُ الشَّیْطَانُ )

ان پرشیطان نے پورا تسلط کر لیاہے شیطان ان پر مسلط ہو چکا ہے

آیت۲۲:( اُولٰئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ الْاِیْمَانَ )

ان لوگوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان ثبت کردیاہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان ثبت کر دیا ہے۔

۱۶۴

سورة الحشر

آیت۳:( وَلَهُمْ فِیْ الْاٰخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ )

اور ان کے لیے آخرت میں دوزخ کا عذاب ہے اور آخرت میں ان کے لیے دوزخ کا عذاب ہے

سورة الممتحنہ

نوٹ:سورة الممتحنہ کی آیت:۶ میں دونوں جگہ اسوة حسنہ کا کلمہ آیاہے

آیت۴:( قَدْکَانَتْ لَکُمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِیْ اِبْرَاهِیْمَ )

کاترجمہ تھانوی صاحب کرتے ہیں

”تمہارے لیےابراہیم میں ایک عمدہ نمونہ ہے“

مودودی صاحب فرماتے ہیں۔

”تم لوگوں کے لیے ابراہیم میں ایک اچھا نمونہ ہے“

آیت۶:( لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْهِمْ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ )

مولانا تھانوی اس کا ترجمہ کرتے ہیں۔ ”بیشک ان لوگوں میں تمہارے لیے یعنی ایسے شخص کے لیے عمدہ نمونہ ہےمولانا مودودی ترجمہ یہ کرتے ہیںانہی لوگوں کے طرز عمل میں تمہارے لیے اور ہر شخض کے لیے اچھا نمونہ ہےعمدہ نمونہ اور اچھا نمونہ دونوں ترجمے مولانا تھانوی نے کیے ہیں مولانا مودودی نے بھی یہی ترجمے اپنائے ہیں لیکن ان کوآگے پیچھے کر دیاہے

۱۶۵

آیت۱۱:( فَعَاقَبْتُمْ )

پھر تمہاری توبت آوے اور پھر تمہارے توبت آئے

سورة الصف

آیت ۷:( وَاللّٰهُ لَایَهْدِی الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ )

اور اللہ ایسے ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا

سورة الجمعہ

آیت۸:( ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰی عٰالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ )

پھر تم پوشیدہ اور ظاہر جاننے والے کے پاس لئے جاوگے پھر تم اس کے سامنے پیش کئے جاو گے جو

پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے

سورة المنافقون

آیت۷:( حَتّٰی یَنْفَضُّوْا )

یہاں تک کہ یہ آپ ہی منتشر ہو جاویں گے تاکہ یہ منتشر ہوجائیں

۱۶۶

سورة الطلاق

آیت۸:( وَکَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَرُسُلِه )

اور بہت سی بستیاں تھیں جنہوں نے اپنے رب کے کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس

حکم سے اور اس کے رسول سے سرتابی کی کے رسولوں کے حکم سے سرتاب کی

سورة التحریم

آیت۶:( وَ یَفْعَلُوْنَ مَایُوٴْمَرُوْنَ )

اور جوکچھ ان کو حکم دیاہے اس کو بجالاتے ہیں اور جو بھی حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجالاتے ہیں۔

سورة الملک

آیت۳:( فَارْجِعِ الْبَصَرَهَلْ تَرٰی مِنْ فُطُوْرٍ )

سوتو پھر نگاہ ڈال کر دیکھ لے کہ تجھ کو کوئی خلل نظر آتا ہے پھر پلٹ کر دیکھو کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے

آیت۵:( وَلَقَدْ زَیَّنَّاالسََّمَآءَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ وَجَعَلْنٰهَا رُجُوْمًا لِّلْشَّیَاطِیْنِ )

اور ہم نے قریب کے آسمانوں کو چراغوں سے آراستہ کر رکھا ہے ہم نے تمہارے قریب کے آسمان کو عظیم

اور ہم نے ان کو شیطانوں کے مارنے کاذریعہ بھی بنایاہے الشان چراغوں سے آراستہ کیاانہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنایا۔

۱۶۷

آیت۲۲:( اَمَّنْ یَّمْشِیْ سَوِیًّا عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ )

یا وہ شخص جوسیدھا ایک ہموارسڑک پر جارہا ہو۔ یاوہ جوسراٹھائے سیدھا ایک ہموار سڑک پر چل رہاہو۔

مولانا مودودی کے ترجمہ میں”سر اٹھائے سیدھا“ کے الفاظ مناسب نہیں ہیں۔

آیت۳۰:( فَمَنْ یَّاْ ِتْیُکْم بِمَآءٍ مَّعِیْنٍ )

یاو ہ کون ہے جو تمہارے پاس سوت کا پانی لے آئے تو کون ہے جو اس پانی کی بہتی ہوئی سوتیں

تمہیں نکال کردلائے گا۔

سورة القلم

آیت ۳:( وَاِنَّ لَکَ لَاَجْرًا غَیْرَ مَمْنُوْنٍ )

اور بے شک آپ کے لیے ایسا اجر ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے اور یقینا تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا

سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں

آیت۱۰:( وَلَاتُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍ )

آپ کسی ایسے شخص کا کہنا نہ مانیں جو بہت قسمیں کھانے ہر گز نہ دبو کسی ایسے شخض سے جو بہت قسمیں

والاہوبے وقعت ہو کھانے والا بے وقعت آدمی ہے

۱۶۸

آیت۳۲:( اِنَّا اِلٰی رَبِّنَا رٰاغِبُوْنَ )

ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں

آیت۴۳:( تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَکقَدْا کَانُوْا یُدْعَوْنَ اِلَی السُّجُوْدِ وَهُمْ سَالِمُوْنَ )

ان پر ذلت چھائی ہوگیاور یہ لوگ سجدہ کی طرف تھے ذلت ان پر چھارہی ہوگییہ جب صحیح و

اس وقت بلائے جایاکرتے تھے اور وہ صحیح سالم تھے سالم تھے انہیں سجدہ کی طرف بلایا جاتا

تھا(اور یہ انکار کرتے تھے)

سورة الحاقة

آیت۷:( سَخَّرَهَا عَلَیْهِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمَانِیَةَ اَیَّامٍ )

جس کو اللہ تعالیٰ نے اس پرسات رات اور آٹھ دن متواتر مسلط کردیاتھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو مسلسل سات

رات اورآٹھ دن ان پر مسلط رکھا۔

سورةالمعارج

آیت۲:( لِلْکَافِرِیْنَ لَیْسَ لَه دَافِعٌ )

جوکہ کافروں پر واقع ہونے والا ہے جس کاکوئی دفع کرنے والا نہیں۔ کافروں کے لیے ہے کوئی اسے

دفع کرنے والا نہیں۔

۱۶۹

سورة نوح

آیت۴:( اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَآءَ لَایُوٴَخَّرُ )

اس کا مقرر کیا ہواوقت جب آجاوے گا تو ٹلے گا نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت

جب آجاتا ہے تو پھر ٹالانہیں جاتا۔

سورة الجن

آیت۱۲:( وَلَنْ نُّعْجِزَه هَرَبًا )

اور نہ بھاگ کر اس کو ہراسکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں

آیت۲۱:( قُلْ اِنِّی لَآ اَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّلَا رَشَدًا )

آپ کہ دیجئے کہ میں تمہارے نہ کسی ضررکا اختیار کہو میں تم لوگوں کے لیے نہ کسی نقصان کا اختیاررکھتا رکھتاہوں اور نہ کسی بھلائی کا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا۔

آیت۲۷:( فَاِنَّه یَسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ خَلْفِه رَصَدًا )

تو اس پیغمبر کے آگے اور پیچھے محافظ فرشتے بھیج دیتا ہے تواس کے آگے اور پیچھے وہ محافظ لگا دیتا ہے

آیت۲۸:( وَاَحَاطَ بِمَا لَدَیْهِمْ )

اوراللہ تعالیٰ کے تمام احوال کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور وہ ان کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔

۱۷۰

سورة المدثر

آیت۱۹:( فَقُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَ )

سو اس پر خدا کی مار کیسی بات تجویز کی ہاں خدا کی مار اس پر کیسی بات بنانے کی کوشش کی

آیت۱۹:( وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ )

ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔

سورة النباء

آیت۳۶:( جَزَآءً مِنْ رَّبِّکَ عَطَآءً حِسَابًا )

یہ بدلہ ملے گا جو کہ کافی انعام ہو گا آپ کے رب کی طرف سے۔ جزاء اور کافی انعام تمہارے رب

کی طرف سے۔

آیت۳۸:( یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلَائِکَةُ صَفًّا لَّایَتَکَلَّمُوْنَ اِلَّامَنْ اَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ )

جس دن تمام ذی ارواح اور فرشتے صف بستہ جس روز روح اور ملائکہ صف بستہ کھڑے

کھڑے ہوگے نہ بولے گا۔ ہوگے کوئی نہ بولے گا۔

کوئی بول نہ سکے گا بجز اس کے جس کو رحمان اجازت دیدے۔ سوائے اس کے جسے رحمان اجازت دے۔

۱۷۱

سورة النازعات

آیت۳۹:(فَاِنَّ الْجَحِیْمَ هِیَ الْمَاْوٰی )

سودوزخ اس کا ٹھکانا ہو گا۔ دوزخ ہی اس کا ٹھکانہ ہوگی۔

سورة العبس

آیت۱۲:( فَمَنْ شَآءَ ذَکَرَه )

سو جس کا جی چاہے اسے قبول کرلے۔ جس کا جی چاہے اس قبول کرلے۔

آیت۱۳:( فِیْ صُحُفٍ مُّکَرَّمَةٍ )

وہ ایسے صحیفوں میں ہے جو مکرم ہیں۔ یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں۔

آیت۲۶:( ثُمَّ شَقَقْنَا الْاَرْضَ شَقًّا )

پھر عجیب طور پر زمین کو پھاڑا پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا

آیت۳۳:( فَاِذَا جَآءَ تِ الصَّآخَّةُ )

پھر جس وقت کانوں کا بہر کر دینے والا شور برپا ہوگا۔ آخر کا ر جب وہ کان بہرے کردینے والی آواز بلند ہوگی۔

۱۷۲

سورة الضحی

آیت۸:( وَ وَجَدَکَ عَآئِلًا فَاَغْنٰی )

اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو نادار پایا سو مال دار بنادیا۔ اور تمہیں نادار پایا اور پھر مال دار کردیا۔

آیت۹،۱۰:( فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَاتَقْهَرْ() وَاَمَّا السَّائِلَ فَلَاتَنْهَرْ )

تو آپ یتیم پر سختی نہ کیجیے اور سائل کو مت جھڑکئے۔ لہذا یتیم پر سختی نہ کرو اور سائل کو نہ جھڑکو۔

سورة الم نشرح

آیت۳:( وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ )

اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا آواز بلند کیا۔ اور تمہاری خاطر تمہارے ذکر کا آواز بلند کردیا۔

سورة الزلزال

آیت۱:( اِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَهَا )

جب زمین اپنی سخت جنبش سے ہلادی جائے گی۔ جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلادی جائے گی۔

سورة الھمزة

آیت۷:( الَّتِی تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْئِدَةِ )

جو دلوں تک جاپہنچے گی۔ جو دلوں تک پہنچے گی۔

۱۷۳

سورةاللھب

آیت۳:( سَیَصْلٰی نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ )

عنقریب وہ ایک شعلہ زن آگ میں داخل ہوگا۔ ضروروہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا۔

تعارف تفاسیر

البیان فی تفسیر القرآن

ازشیخ الطائفہ ابی جعفر محمد بن الحسن طوسی

مترجم: حجة الاسلام والمسلمین محمد علی ایازی

شیخ الطائفہ مرحوم محمد بن حسن المعروف بہ شیخ طوسی کا تحقیقی کارنامہ بہت مفید و سود مند ہے محققین اوراہل دانش و بینش نے اس عظیم مفسرفقہیہ اور مفکر کی تالیفات کی جامعیت نوگرائی،دقت،فصاحت و بلاغت اور محکم بیان کی تعریف کی ہے۔

شیخ الطائفہ کی گرانقدر اور کم نظیر تالیفات میں سے ان کی تفسیر ”البیان فی تفسیر القرآن ہے۔ تاریخی اعتبار سے اسلامی فرھنگ و ثقافت کے میدان میں تفسیر نگاری کا سلسلہ ”البیان“ کے منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی تنقید، تجزیہ اور تحقیق کے مرحلہ میں داخل ہو گیا۔ شیخ طوسی پہلے شخص ہیں جنہوں نے تفسیر قرآن کو نقل آیات اورسلف کے اقوال سے نکال کر تنقید، تجزیہ اور تحقیق کے میدان میں داخل کر دیا۔ ”بیان“ سے پہلے کی تفسیری کتب میں زیادہ تر نقل روایات اور لغات کے معانی کی وضاحت پر اکتفا کیا جاتا تھا۔

____________________

۱۔ تفسیر طبری سے آگاہی کے لیے ”مجلہ حوزہ“ شمارہ۲۴/۳۸ کی طرف رجو ع کریں

۱۷۴

محمد بن جریرطبری کی گرانقدر کتاب”جامع البیان“ اور معتزلیوں کی چند تفاسیر میں کہیں کہیں اجتہاد اوراستنباط اور تفسیر کاعقلی تجزیہ وتحلیل نظر آتا ہے(۲) شیخ نے اپنی تفسیر کے مقدمہ میں واضح طور پر عقلی دلائل کی پیروی کو مسلّم جانا ہے اور نقلی دلیل کے لیے تواتر او ر ” مجمع علیہ“ ہونے کو شرط قرار دیا ہے وہ تفسیر قرآن میں خبر واحد کو قبول نہیں کرتے اور متاخر مفسرین کے اقوال کو ناقابل پیروی خیال کرتے ہیںانہوں نے محکم اصول پر بھروسہ و اعتماد کرتے ہوئے بہت ساری روایات اور سابقہ مفسرین کے اقوال کو قبول نہیں کیا اور ان کے اشتباہات اور نقائص کوبیان کیا ہے۔

شیخ الطائفہ نے مکتب تشیع کے افکار و اصول پر اعتماد کرتے ہوئے ایک جامع اور مکمل تفسیر مرتب کی اور تفسیر لکھنے کے ھدف ومقصد کو آغاز کتاب میں یوں بیان فرمایا”جس چیز نے مجھے یہ تفسیر لکھنے پر مائل کیا وہ یہ تھی کہ کسی شیعہ عالم نے اب تک مکمل قرآن کی ایسی کوئی جامع اور کامل تفسیر نہ لکھی تھی جو مختلف فنون اور معانی پر مشتمل ہو ماضی میں چند علماء نے ہمت کر کے کچھ روایات جمع کیں البتہ اس میں پوری تحقیق نہ کی گئی اور جن آیات کی تشریح و وضاحت کی ضرورت تھی انکی تشریح و وضاحت نہ ہو سکی۔

بعض نے آیات کی تفسیر کی ہے مگر ان میں بھی چند ایک (طبری)نے الفاظ و لغات کے معانی بیان کرتے ہوئے طوالت سے کام لیا ہے اور فنون کے حوالے سے جو کچھ ہاتھ لگا نقل کرڈالا ہے بعض نے صرف مشکل الفاظ و لغات کے معانی بیان کرنے پر اکتفا کیا ہے۔

اعتدال کی راہ پر چلنے والوں کو جتنی سمجھ آئی لکھ ڈالا جس کو سمجھ نہ آئی نہ لکھا نحویوں نے ساری توجہ قرآن کے ادبی پہلوؤں پرمرتکز کر دی۔ جب کہ متکلموں نے کلامی مباحث پر توجہ دی ہے چند ایک نے دوسرے فنون کا ذکر کیا ہے اوربعض نے تو تفسیر سے مناسبت نہ رکھنے والے مطالب کا بھی ذکر کر لیا ہے۔

____________________

۲۔ معتزلیوں کی تفسیری کتاب سے آگاہی کے لئے ”مجلہ حوزہ“شمارہ ۲۶/۶۷ اور ۵۸ کی طرف رجو ع کریں”الکشاف" انکی مشہور تفسیرہے

۱۷۵

میں نے سنا ہے کہ بعض علمائے شیعہ قدیم زمانے سے ان تفاسیر کی طرف مائل ہوتے تھے جو اعتدال کے ساتھ ساتھ تمام علوم و فنون پر مشتمل تھے میں خداوند تعالیٰ کی توفیق سے اسی قصدکے ساتھ آغاز کرتاہوں اور انتخاب و اختصار سے کام لوں گا۔(۳)

مرحوم شیخ نے اپنی مفید و پر ثمر تفسیر میں آختر تک یہ وعدہ پورا کیا اور اختصار و انتخاب کے ساتھ ساتھ کلامی،ادبی،تاریخی، اور فقہی مباحث سے بھی اپنی تفسیر کو پر رونق بنایا ہے۔

”البیان“ کے مطالب کے وسعت اور گہرائی کا احاطہ ممکن نہیں ہے اس کے مباحث اورمطالب تجزیہ و تحلیل اور شناخت و معرفت، تفسیر نگاری کے دوران اس کے اثرات اور محققین و مفسرین نے اس سے جو استفادہ حاصل کیا ہے اُسے بیان کرنے کے لیے ایک جدا اور ضخیم کتاب کی ضرورت ہے۔(۴)

بہت سارے علماء تفسیر نے تفسیر ”البیان“ پر اپنے اپنے اندازمیں تبصرہ کیا ہے ہم یہاں پر عظیم مفسر قرآن مرحوم امین الاسلام طبرسی کا بیان تحریر کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں!

”البیان" ایسی کتاب ہے جس میں نورحق چمکتا دکھائی دیتا ہے سچ کی خوشبو اس سے آتی ہےاسرار و معانی کا خزانہ ہے اور ادب سے پرُ ہے۔

مولف نے تمام مطالب و مباحث کو تحقیق و جستجو کے ساتھ آراستہ وپیراستہ کیا ہے”البیان“ ایک ایسا روشن چراغ ہے جس سے میں روشنائی حاصل کرتا ہوں اور اسی کے پر تو سے میں نے اپنی تفسیرکی کتاب مجمع البیان میں استفادہ کیا ہے۔(۵)

____________________

۳۔ ”البیان“جلد ۱/ص۱

۴۔ البیان فی تفسیر القرآن سے آگاہی کے لئے ” مجلہ حوزہ“شمارہ ۱۹۰/۶۷ کا مطالعہ کریں

۵۔ ”مجمع البیان“ ج۱ص۱۰

۱۷۶

البیان کی باقاعدہ اشاعت:

تفسیر البیان کے نسخہ جات ۱۳۶۴ء ہجری قمری تک مختلف کتابخانوں میں بکھرے پڑئے تھےسال مذکورہ میں اس کے بکھرے ہوئے اجزاء آیت اللہ سید محمدحُجت کوہ کمری تبریزی کی کوششوں سے ایک جگہ جمع کئے گئےچند علماء نے اس کی تصحیح کی اور دو بڑی جلدوں میں(پہلی جلد ۸۷۹ اور دوسری جلد۸۰۰ صفحات پر مشتمل تھی)۱۳۶۵ہجری قمری میں شائع کی گئی اس طرح معارف تفسیر قرآن کے محققین کی آرزو بھرآئی۔

علامہ شیخ آقا بزرگ تہرانی اس سلسلے میں لکھتے ہیں۔

” آیت اللہ حجت نے اس کتاب کو شائع کروا کے امت اسلامی کی ایک بہت بڑی خدمت کی ہے چونکہ علماء ہمیشہ سے اس چیز کی آرزو کرتے چلے آرہے تھے کہ اس تفسیر کے بکھرے اجزاء کو جمع کر کے شائع کیا جائے یہ توفیق مرحوم حجت کے حصے میں آئی۔(۶)

دس جلدوں میں اشاعت (قطع وزیری):

یہ اشاعت جناب حبیب فقیر العاملی کی تحقیق اصلاح اور حاشیہ کے ساتھ منظر عام پر آئیاس اشاعت کی جلداول کے آغاز میں محترم آقا بزرگ تہرانی کے حالات بیان کئے گئے ہیں۔

کتاب کے محقق نے متن کی تصحیح اور تحقیق کے بعد حاشیے میں مفید چیزوں کا اضافہ کیا ہے مثلاً آیات کا حوالہ اشعار،نسخوں کا اختلاف بعض لغات کی تشریح۔ ہر جلد کے آخر میں فہرستوں کی فنی لسٹ موجود ہے مثلاً فہرست احادیث، متکلموں اور مفسروں کی طرف سے کئے گئے اعتراضات سے متعلق مرحوم شیخ کے جوابات، فہرست امثال، لغوی مباحث وغیرہ۔

____________________

۶۔ ”البیان“ ج۱ص۲۰

۱۷۷

جس اشاعت کا یہاں پر ذکر کیا گیا ہے وہ ایک بہتر اور مفید اشاعت ہے لیکن اس کے باوجود ”البیان" کی عظمت و شان اور تفاسیر میں اس کے ممتاز مقام اس کے اعلیٰ اور عظیم مطالب و مباحث کے پیش نظر اس میں مزید بنیادوں پرتحقیق وتصحیح کی بحمد اللہ ضرورت تھی۔

ادارہ اہل البیت الاحیاء التراث کے محققین نے اجتماعی کوششوں اور پوری دقت کے ساتھ اُسے نئے سرے سے مرتب کیا ہے۔

تحقیق کا طریقہ کار:

نسخوں کے درمیان مقائیسہ،تصحیح اور تحقیق کا کام مختلف کمیٹیوں میں تقسیم کر دیا گیاکتاب کے تحقیق کا کام درج ذیل مختلف اہل فن حضرات کی کمیٹیوں کے سپرد کیا گیا۔

۱ نسخوں کے درمیان مقائیسہ و مقابلہ کی کمیٹی:

چند حضرات جو قدیم خطوط و الفاظ کو پڑھنے میں مہارت رکھتے تھے اور مناسب علمی قابلیت رکھتے تھے انہوں نے مطبوعہ نسخوں کا ان نسخوں کے ساتھ مقابلہ و مقائیسہ کیا کہ جن کا ذکر بعد میں کریں گے وہ اختلافی مواقع نوٹ کر لیتے تھے

۲ منقولات کو استخراج کرنے والی کمیٹی:

منقولات کے مصادر و منابع کے استخراج کا کا م اس کمیٹی کے ذمے تھامرحوم شیخ نے جو کچھ تفسیر میں ذکر کیا ہے کمیٹی کے اراکین نے انہیں استخراج کر کے ان کے مصادر اور منابع پر منطبق کیا جیسے احادیث،کتب،اقوال،نحویوں کی آراء،لغت دان حضرات،قرائتیں،اسباب نزول،اشعار امثال اور ہر وہ چیزجسے نکال کر منابع و مصادر پر منطبق کرنے کی ضرورت تھی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ محققین کی کوشش رہی تھی کہ مذکورہ مواقع پر شیخ الطائفہ سے قبل والے ماخذکا حوالہ دیا جائے اور منقولات کے اصلی اور پرانے ماخذ حاصل کیے جائیں۔

۱۷۸

۳ مقابلہ اور تخریج کرنے والی کمیٹی:

یہ کمیٹی استخراج شدہ نصوص کو ماخذ کی طرف حوالہ دینے کے ساتھ مختلف نسخوں کا مقائیسہ کرتی۔ علاوہ ازیں ماخذکو وسعت دینے کی کوشش کرتی اس طرح اصلی ماخذ کے علاوہ دیگر ماخذ کا بھی حوالہ دیتی۔ تجدید نظر کے بعد مذکورہ تمام چیزوں کو نیچے حاشیے میں لکھ لیتی۔

۴ متن کی اصلاح کرنے والی کمیٹی:

اس کمیٹی کی ذمہ داری مصنف کے اصل متن کتاب کو اس طرح مرتب کرنا تھی کہ اس میں کسی قسم کی ملاوٹ ابہام یا اشتباہ باقی نہ رہے نیزاس میں کسی قسم کی کتابت کی یاادبی غلطی یا تحریف باقی نہ رہےیعنی متن کتاب مولف کی تحریر کے مطابق ہو۔

۵ آخری چیک اپ کرنے والی کمیٹی:

علماء و فضلاء پر مشتمل یہ کمیٹی آخری نظر اور چیک اپ کے لئے تمام مذکورہ مواد اور کمیٹیوں کے تحقیقی کام کا جائزہ لیتی تھیضرورت کے تحت ان میں کمی و بیشی اور اصلاح کرتی تھی۔

قابل اعتماد نسخہ جات

۱ آیت اللہ مرتضٰی نجفی کے کتابخانہ کا نسخہ:

یہ نفیس اور عمدہ نسخہ ۴۵۵ء میں تحریر کیا گیا۔ جوسورہ آل عمران کی آیت نمبر ۱۲۰ سے شروع ہوتا ہےاور سورہ مائدہ کی آیت نمبر ۱۵۰ کی تفسیر پر ختم ہوتا ہے۔

۲ مذکورہ کتابخانہ کا ایک اور نسخہ:

یہ نسخہ منظم ترتیب کا حامل نہیں ہے لیکن ایک قدیم نسخہ ہے یہ ۴۰۰ء میں تحریر کیا گیا۔

۱۷۹

۳ تبریز شہر کا ایک نسخہ:

تہران یونیورسٹی میں اس کی ایک کاپی ۶۲۳۴ نمبر پر محفوظ ہے یہ نفیس نسخہ ۵۳۸ء میں تحریر کیا گیا سورہ انفال سے لیکر سورہ ھود کی آیت نمبر ۸۷ تک ہے

۴ کتابخانہ ملک کا نسخہ:

یہ ایک گرانقد رنسخہ ہے سورہ ھود کی آیت ۴۴ سے لیکر کہف کی آیت نمبر ۶۱ تک ہے

۵ پرسٹن یونیورسٹی امریکہ کا نسخہ:

یہ عمدہ نسخہ ۵۶۷ء میں لکھاگیا یہ سورہ بقرہ کی آیت ۱۳۶ سے لیکر سورہ آل عمران کی آیت نمبر۱۲۰ تک ہے۔

۶ ترکی کا نسخہ:

یہ ۵۸۱ء میں تحریر کیا گیا یہ سورہ ذاریات کی آیت ۱۱ سے لے کر سورہ قمر کے آخر تک ہے۔

۷ کویت کا نسخہ:

سید حضرموت کے نسخہ کی کاپی ہے یہ عمدہ نسخہ ۵۹۵ء میں لکھاگیا سورہ صافات سے لیکر آخر قرآن تک ہے۔

۸ تہران یونیورسٹی کا نسخہ:

یہ نسخہ آٹھویں یا نوویں صدی میں لکھا گیاجوسورہ انبیاء کی آیت نمبر۹۲ سے شروع ہوتا ہے اور سورہ فاطر تک جاری رہتا ہے۔

۱۸۰

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263