علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن0%

علوم ومعارف قرآن مؤلف:
زمرہ جات: علوم قرآن
صفحے: 263

علوم ومعارف قرآن

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مختلف دانشور
زمرہ جات: صفحے: 263
مشاہدے: 120077
ڈاؤنلوڈ: 4838

تبصرے:

علوم ومعارف قرآن
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 263 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 120077 / ڈاؤنلوڈ: 4838
سائز سائز سائز
علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

پھر جو کچھ بچ گیا ہے اسے مال موروثہ،ورثہ،میراث یا وراثت کہا جاتا ہےاور اس باقی ماندہ مال پر احکام وراثت جاری کیے جاتے ہیںیوں میت کے چھوڑے ہوئے کل مال کو ترکہ کہا جاتا ہےمعلوم رہے کہ ہمارے محولہ تمام مترجمین ومفسرین میں احمد رضاخان صاحب بریلوی واحد متراجم ہیں کہ جو ولایت کا ترجمہ ترکہ سے کرتے ہیں ملاحظہ ہو”تمہیں ان کا ترکہ کچھ نہیں پہنچتا“ اس ترجمہ کی رو سے فقط تعدیم میراث ہی ثابت نہیں ہوتی بلکہ تعدیم دین(قرض)تعدیم مہر اور تعدیم وصیت غرض سب ہی ثابت ہو جاتے ہیں یو ں یہ ترجمہ اپنی جامعیت اور معنویت میں سب سے بڑھا ہوا معلوم ہوتا ہےبلاشبہ یہ ترجمہ رضاصاحب کے تفردات میں داخل کیا جاسکتا ہے۔

جبکہ

۱ ڈپٹی نذیر احمد صاحب

۲ اشرف علی تھانوی

۳ سید محمد محدث کچھوچھوی

۴ احمد سعید دہلوی

۵ مفتی احمد یا رخان نعیمی

۶ عبدالماجد دریابادی

۷ احمد سعید کاظمی

۸ پیر محمد کرم شاہ الازھری

کے ہاں ولایت کا ترجمہ وراثت یا میراث سے کیا گیا ہے۔

۱۴۱

نمونہ کے طور پر ڈپٹی نذیر احمد کا ترجمہ ملاحظہ ہو۔

”تو تم مسلمانوں کو ان کی وراثت سے کچھ تعلق نہیں“

وراثت کے لفظ سے مفہوم آیت یہ نکلتا ہے کہ دارالکفر میں رہنے والے مومنوں کے وراثت مہاجروں میں جاری نہیں ہو گی(اسی طرح اس کے برعکس ہو گا)خواہ وہ ایک دوسرے کے باپ،بھائی،کیوں نہ ہوں البتہ احمد رضا خان صاحب کے ترجمہ کی رو سے اسی مفہوم پر اتنا اضافہ اور کرلیں کہ اگر کوئی کسی کا مقروض ہویا کسی کے حق میں وصیت ہو یا اہلیہ کا مہر ہو توبھی دارالکفر اور دارالاسلام کے مسلمانوں کے مابین یہ تینوں حقوق غیر موثر رہیں گےنیز ان پراحکام وراثت جاری نہیں ہوں گے(مگر اب یہ احکام منسوخ ہو چکے ہیں)البتہ تفسیر جلالین میں زیر بحث فقرہ قرآنی کامفہوم بایں الفاظ درج ہے۔

”فلاارث بینکم وبینهم ولانصیب لهم فی الغنیمه“

(یعنی اے مہاجر مسلمانو) تمہارے اور غیر مہاجر مسلمانوں کے مابین کوئی میراث نہیں اور نہ ہی اس کے مال غنیمت میں سے کوئی حصہ ہےاور

”الاستا الدکتور وهبة الزحیلی بهی اپنی تفسیر“ التفسیر المنیر فی الشریعة والمنهج“

میں مذکورہ بالا الفاظ ایضاً لکھے ہیںگویا ان ہر دو حضرات کے نزدیک میراث کے ساتھ مال غنیمت بھی شامل ہے جس میں غیر مہاجرین کا کوئی حصہ نہیں۔

جبکہ مُلّا احمد جیون نے آیت مذکورہ کو جس عنواں کے تحت لکھا ہے وہ یہ ہے ” ہجرت کی بناء پر جو ورثاء، وراثت سے محروم ہوئے“ ۷ اس لئے معلوم ہوا کہ ان کے نزدیک اس آیت میں ولایت بمعنی وراثت ہی استعمال ہوا ہے۔ اسی طرح اما م ابن جریر طبری نے بھی اپنی تفسیر میں،اور امام عبدالرحمن بن علی بن محمد الجوزی القرشی البغدای (۰۵۹۷ھ) نے بھی اپنی تفسیر زاد لمسیر فی علم التّفسیر میں ولایت سے مراد میراث لیا ہے۔ فرماتے ہیں۔

۱۴۲

” لیس بینکم وبینهم میراث“

ولایت کا معنی وراثت قرآنی لُغت سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں لفظ ” ولی" بمعنی وارث بھی استعمال ہوا ہے۔ سورہ الاسرا کی آیت نمبر ۳۳ میں ارشاد ہوا۔

( وَمَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّه سُلْطٰنًا )

اور جو شخص ظلم سے قتل کیاجائے۔ ہم نے اُس کے وارث کو اختیار دیا ہے۔

(فتح محمد جالندھری )

تفسیر جلالین میں بھی لَوَلّیہ کا معنی لوارثہ لکھا ہوا ہے۔ چنانچہ ولایت کا معنی وراثت سے کرنا از روئے لغت قرآن کریم بھی ثابت ہوا۔ اور یہ ہمارے موقف کے حق میں دوسری دلیل ہے۔ پہلی دلیل تو خود نظم کلام سے مستنبط تھی جیسا کہ اوپر گذرا۔ اور اب ہم اپنے موقف کے حق میں تیسری دلیل آلایات تفسیر بعضھا بعض کے تحت سورہ النساء کی آیت نمبر ۷۵ سے پیش کرتے ہیں۔ ارشاد ربانی ہے۔

( وَمَالَکُمْ لَاتُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآءِ وَالْوِلْدَان الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْقَرْیَةِ الْظَّالِمِ اَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّا وَاجْعَلْ لَّنَامِنْ لَّدُنْکَ نَصِیْرًا )

ترجمہ:۔ اور تمہیں کیا ہوا کہ تم اللہ کی راہ میں قتال نہ کرو یعنی کمزور مردوں اورعورتوں اور بچوں کے واسطے جو یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہمیں اس بستی سے نکال کہ جن کے لوگ ظالم ہیں اور (اے اللہ!)ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے۔ اس آیت کو دیکھیے اور پھر سورئہ انفال کے آیت نمبر ۷۳ کو دیکھیے۔ اورخود فیصلہ کیجئیے کہ جب سورئہ النساء میں مکہ معظمہ کے بے بس، اور کمزور مسلمانوں کی مدد کے لیے مدینہ منورہ کے مسلمانوں کو اُبھارا جارہا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ سورئہ انفال میں انہی مسلمانوں کے لیے یہ کہا جا رہا ہو کہ

۱۴۳

تم کو انکی رفاقت سے کچھ کا م نہیں (محمود حسن)

تمہارے لیے انکی کچھ بھی رفاقت نہیں (محمد جونا گڑھی)

تمہاری ان سے ذرا رفاقت نہ ہونی چائیے (ثناء اللہ امرتسری)

توان سے تمہارا رفاقت کاکوئی تعلق نہیں (وحید الدین خان)

تم لوگوں کو انکی سرپرستی سے سروکار نہیں (حافظ فرمان علی )

تم پر انکی دوستی کا کوئی حق نہیں (محمد علی لاہوری)

ان سے دلی دوستی کرنا تمہارا کام نہیں (مرزا بشیر الدین محمود قادیانی)

تمکو ان کی رفاقت سے کچھ سروکار نہیں (فتح محمد خان جالندھری)

نہیں آپ لوگوں کا کچھ تعلّق ان کی رفاقت سے (صوفی عبدالحمید سواتی)

تو تم کو نہیں ہے ان کی دوستی سے کچھ (سرسّید احمد خان)

تو تمہیں انکی دوستی سے کچھ (کام )نہیں (مرزا حسرت دہلوی) وغیرہ وغیرہ۔

خلاصہ یہ کہ سورئہ انفال کی آیت نمبر(۷۲)میں جن مترجمین نے ولایت کا معنی وراثت،میراث،اور ترکہ سے نیز لفظ اولیاء کا معنی اسی مناسبت سے وارث ہونے سے کیا ہےوھی ہمارے نزدیک زیادہ صحیح اور نظم قرآن کے مناسب اور رُوحِ قُرآنی کے مطابق ہے۔ اس مقام پر اس مطلوب کے پانے کی سعادت جن اُردو مترجمین کے حصّے میں آئی ہے۔ ان کے اسمائے گرامی ایک بار پھر ملاحظہ ہوں۔

۱۴۴

ڈپٹی نذیر احمد دہلوی احمد رضا خان بریلوی اشرف علی تھانوی

سید محمدمحدث کچھوچھوی

احمد سعید دہلوی

مفتی احمد یار خان نعیمی عبدالماجد دریابادی

احمد سعید کاظمی اور پیر محمد کرم شاہ الازھری

اور انگریزی مترجمین قرآن میں پروفیسر شاہ فرید الحق اور عبدالماجد دریا بادی(۸) نے اسی مفہوم کو اپنے اپنے تراجم میں پیش نظر رکھا ہے۔ نمونہ کے طور شاہ فرید الحق کا ترجمہ ملاحظہ ہو۔ " Y(u have n( duty t( their inharitence" )(۹) جبکہ محمد علی لاہوری،عبداللہ یوسف علی، مارما ڈیوک پکتھال،ڈاکٹر حنیف اختر فاطمی،ڈاکٹر محمد تقی الدین الہلالی، ڈاکٹر محمد محسن خان اور محمدمعظم علی کے ہاں ولایت کا مفہوم Pr(tecti(n سے ادا کیا گیا ہے۔ البتہ ایم ایچ شاکر کے ہاں Guardianship اور آرتھر جے آربری کے ہاں Friendship کے الفاظ لکھے گئے ہیں۔ اور لبنان سے شائع ہونے والے مُسلم اسکالرز کے ترجمے میں Resp(nsibility کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ مذکورہ بالا انگریزی تراجم میں ہمارا مختار اور مطلوب ترجمہ عبدالماجد دریا بادی اور پروفیسر شاہ فرید الحق کا ہے۔

____________________

۸۔ عبدالماجد دریابادی کا پہلا ترجمہ مع تفسیر کے انگریزی میں ہوا تھا

۹۔ محمد علی لاہوری نے بھی اُردو ترجمہ و تفسیر سے قبل انگریزی میں ترجمہ و تفسیر کا کام کر لیا تھا

۱۴۵

” بیان القرآن“ اور ”تفہیم القرآن“ کے اردو تراجم قرآن کا تقابلی جائزہ

تحریر:ڈاکٹر غزل کا شمیری

قرآن پاک کے اکثر اردو تراجم میں معنوی یگانگت کا ہونا ایک فطری امر ہےلیکن اگر دو تراجم میں لفظی اتحاد ہواور وہ بھی ان گنت آیات کے تراجمتو یہ ایک عجیب مظہر ثابت ہو گایہ عجیب مظہر مولانا اشرف علی تھانوی کی تفسیر”بیان القرآن“ اور مولانا ابوالاعلی مودودی کی تفسیر ”تفہیم القرآن“ کے اردو تراجم میں پایا جاتا ہے دونوں بزرگوں کے اردو تراجم، تفسیروں سے علیحدہ بھی طبع ہو چکے ہیں۔ اگرتراجم میں لفظی مماثلت دو چار مقامات تک محدود ہو تو ہم یہ عذر کر سکتے ہیں کہ یہ ایک علمی آمد اور آفاقی حقیقت ہے جودو جینئیس حضرات کے نظریہ اور کلام میں مُلھم ہو جاتی ہےلیکن اگر یہ یک رنگی لاتعداد مقامات پر ملے تو لازماً یہ تسلیم کرنا پڑے گاکہ متاخر جینئیس نے مقدم سے شعوری سے استفادہ کیا ہے یہ اور بات ہے کہ وہ مقدم کو اپنا ماخذ تسلیم نہ کرے۔

آئیے ان مقامات کا مطالعہ کرتے ہیں جن کے مطابق بیان القرآن اور ”تفہیم القرآن“ میں قرآن پاک کی آیات کے اسماء و افعال کے تراجم میں لفظی مماثلت پائی جاتی ہےیہاں یہ حقیقت پھر مدنظر رہے کہ ہم نے وہی مثالیں پیش کی ہیں جن میں مشابہت لفظی ہے مثلاًدرج ذیل مثال سے ہم نے اعراض کیاہےسورة القصص کی آیت۵۹:

( وَمَاکَانَ رَبُّکَ مُهْلِکَ الْقُرٰی حَتّٰی یَبْعَثُ فیْ اُمِّهَا رَسُوْلاً )

مولانا تھانوی اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیں”اور آپ کا رب بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا جب تک ان کے صدر مقام میں کسی پیغمبر کو نہ بھیج لے“ مولانا مودودی اس کا ترجمہ یوں کرتے ہیںاور تیرا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھاجب تک کہ اس کے مرکز میں ایک رسول نہ بھیج دیتا

۱۴۶

یہاں ام کے ترجمہ صدر مقام یا مرکز معنوی موافقت تو ہے لیکن لفظی لحاظ سے اختلاف و تفاوت ہے ہم نے ایسی مثالوں سے صرف نظر کیا ہے اب ہم ترتیب وار وہ آیات پیش کرتے ہیں جن کے اسماء افعال میں دونوں بزرگوں کے تراجم میں مشابہت پائی جاتی ہے۔

سورةالبقرة

ترجمہ: مولانا اشرف علی تھانوی مولانا ابو الاعلی مودودی

آیت ۲۰:( لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَاَبْصٰارِهِمْ )

ان کے گوش وچشم سلب کر لیتے ان کی سماعت اور بصارت بالکل ہی سلب کر لیتا

آیت ۲۲:( فَلاَ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنَدْادًا )

اب تو مت ٹھہراو اللہ پاک کے مقابل تو دوسروں کو اللہ کے مدمقابل نہ ٹھہراو

آیت۳۵:( وَکُلاَ مِنْهَا رَغَدًا حَیْثُ شِئْتُمَا )

پھر کھاؤ دونوں اس میں سے بافراغت جس جگہ سے چاہو اور یہاں بفراغت جو چاہو کھاو

آیت۴۴:( وَاَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْکِتٰبَ )

حالانکہ تم تلاوت کرتے رہتے ہو کتاب کی حالانکہ تم تلاوت کرتے ہو کتاب کی

۱۴۷

آیت۶۰:( وَ اِذْ اسْتَسسْقٰی مُوْسٰی لِقَوْمِه )

اور جب موسٰی نے پانی کی دعا مانگی اپنی قوم کے واسطے یاد کرو جب موسٰی نے اپنی قوم کے لئے پانی کی دعاکی

آیت۶۱:( وَّکَانُوْا یَعْتَدُوْنَ )

اور دائرہ سے نکل نکل جاتے کہ وہ حدود شرع سے نکل نکل جاتے تھے

آیت۶۴:( لَکُنْتُمْ مِّنَ الْخَاسِرِیْنَ )

تو ضرور تباہ ہو جاتے ورنہ تم کب کے تباہ ہو چکے ہوتے

آیت۸۸:( وَقَالُوْا قُلُوْبُنَاغُلْفٌ )

اور کہتے ہیں ہمارے قلوب محفوظ ہیں وہ کہتے ہیں ہمارے دل محفوظ ہیں

آیت۹۷:( قُلْ مَنْ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبِْریْلَ )

آپ یہ کہیے جو شخص جبریل سے عداوت رکھے ان سے کہوجو کوئی جبریل سے عداوت رکھتا ہے

آیت۱۱۵:( فَاَیْنَمَا تُوَلَّوْافَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ )

تو تم لوگ جس طرف بھی منہ کرو ادھر اللہ تعالیٰ کا رخ ہے جس طرف بھی تم رخ کرو گے

اسی طرف اللہ کا رخ ہے

۱۴۸

آیت۱۱۷:( بَدِیْعُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ )

موجد ہیں آسمانوں اور زمین کے وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے

آیت۱۲۰:( قُلْ اِنَّ هُدَی اللّٰهِ هُوَالْهُدٰی )

آپ کہہ دیجیے کہ حقیقت میں ہدایت کا وہی راستہ ہے صاف کہہ دو کہ راستہ بس وہی ہے جو اللہ

جس کو خدا نے بنایا ہے نے بتایا ہے

آیت۱۲۷:( وَاِذْ یَرْفَعُ اِبْرَاهمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ البَیْتِ وَاِسْمٰعِیْلُ )

اور جب اٹھارہے ہیں ابراہیم دیواریں اور اسمعیل بھی اور یاد کرو ابراہیم واسمعیل جب اس گھر کی

دیواریں اٹھارہے۔

آیت۱۴۵:( اِنَّکَ اِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِیْنَ )

تو یقینا آپ ظالموں میں شمار ہونے لگیں تو یقینا تمہارا شمار ظالموں میں ہو گا

آیت ۲۱۳:( کَانَ النَّاسُ اُمَّةً وَّاحِدَةً )

سب آدمی ایک ہی طریق کے تھے ابتداء میں سب لوگ ایک ہی طریقے پر تھے

آیت۲۴۹:( فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْ )

سو جو شخص اس سے پانی پیئے گا وہ تو میرے ساتھیوں میں نہیں جو اس کا پانی پیئے گا وہ میرا ساتھی نہیں

۱۴۹

آیت۲۵۵:( اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ )

زندہ ہے سنبھالنے والا ہے وہ زندہ جاوید ہستی جو کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے

آیت۲۶۱:( وَاللّٰهُ یُضَاعِفُ لِمَنْ یَّشَآء )

اور یہ افزونی خدا تعالیٰ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اللہ جس کے عمل کو چاہتا ہے افزونی عطا فرماتا ہے

سورة آل عمران

آیت ۲۶:( بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدَیْرٌ )

آپ ہی کے اختیار میں ہے سب بھلائی بلاشبہ آپ ہر چیز پر قادر ہیں بھلائی تیرے اختیار میں ہے بے

شک توہرچیز پر قادر ہے

آیت۱۵۶:( یٰااَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَتَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا )

اے ایمان والوتم ان لوگوں کی طرح مت ہوجانا اے لوگوجو ایمان لائے ہو کافروں کی سی بات نہ کرو

(یعنی ان لوگوں کی سی بات مت کرنا)جو حقیقت میں کافر ہیں

نوٹ: مولانا اشرف علی تھانوی نے جو وضاحت بریکٹ کے اندر دی ہے مولانا مودودی اسی کو اصل ترجمہ میں لے آئے ہیں۔

۱۵۰

سورةالنساء

آیت۵۶:( وَیَقُوْلُوْنَ سَمِعْنٰا وَعَصَیْنٰا )

اور یہ کلمات کہتے ہیں سمعنا وعصینا کہتے ہیں سمعنا وعصینا

آیت ۱۰۴( اِبْتِغَاءِ الْقَوْمِ )

مخالف قوم کے تعاقب کرنے میں اس گروہ کے تعاقب میں

سورة الاعراف

آیت۹۲:( کَاَنْ لَّمْ یَغْنُوْا فِیْهَا )

حالت یہ ہوئی جیسے ان گھروں میں کبھی بسے ہی نہ تھے گویا کبھی ان گھروں میں بسے ہی نہ تھے

آیت: ۱۲۶( رَبنَّا اَفْرِغْ عَلَیْنٰا صَبْراً )

اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر کا فیضان کر اے رب ہم پر صبر کا فیضان کر

آیت :۱۵۷( وَعُزَّرُوْهُ )

اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی حمایت کریں

آیت: ۱۹۰( فَلَمّٰا اَتٰهُمٰا صٰالِحاً )

سو جب اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو صحیح وسالم اولاد دیدی مگر جب انسان کو ایک صحیح و سالم بچہ دیدیا

۱۵۱

سورة الانفال

آیت:۸( یَحِقُّ الْحَقَّ وَیُبْطِلُ الْبٰاطِلَ )

تاکہ حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا ثابت کردے تاکہ حق حق ہو کررہے اور باطل باطل ہو کررہ

جائے

آیت:۳۰( وَاِذًیَمْکُرْ بِکَ الَّذینَ کِفَرُوا لِیُثْبِتوُکَ )

جب کہ کافر لوگ آپ کی نسبت تدبیریں سوچ رہے وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے جب کہ منکرین حق

تیرے خلاف تدبیریں سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید

کریںتھے کہ تجھے قید کردیں

سورة التوبة

آیت:۱۱۸( وَعَلٰی الثَّلاٰثَةِ الَّذینَ خُلِّفُواٰ )

اور ان تین اشخاص کے حال پر بھی جن کا فیصلہ ملتوی چھوڑ دیا گیا تھا اور ان تینوں کو بھی اس نے

معاف کیا جن کے معاملہ کو ملتوی کر دیا گیا تھا

۱۵۲

سورة یوسف

آیت:۸ا( اِنَّ اَبٰانٰا لَفی ضَلاٰلٍ مُبینٍ )

ہمار ے اباجان بالکل ہی بہک گئے ہیں سچی بات یہ ہے کہ ہمارے ابا جان بالکل ہی بہک گئے ہیں

آیت:۶۰( فَاِنْ لَمْ تَأتُونی بِه فَلاٰ کَیْلَ عِنْدی وَلاٰ تَقْربُونَ )

اور اگر اس کو تم میرے پاس نہ لائے تو نہ میری پاس اگر تم اسے نہ لاو گے تو میرے پاس تمہارے

تمہارے نام کا غلہ ہو گا اور نہ تم میرے پاس آنا لئے کوئی غلہ نہیں بلکہ تم میرے قریب بھی نہ پھٹکنا

سورة الکھف

آیت:۱۴( قُلُناٰ اِذاً شَطَطًا )

ہم نے یقیناً بڑی بے جابات کہی اگر ہم ایسا کریں بالکل بے جابات کریں گے

سورة الانبیاء

( آیت:اِنّی کُنْتُ مِنَ الظّٰالِمِینَ )

میں بے شک قصور واروں میں ہوں بیشک میں نے قصور کیا

۱۵۳

سورة الفرقان

آیت:۶۱( اَلَذَّینَ لاٰیَرْ جُونٰا لکقاءَ نٰا )

جو لوگ ہمارے سامنے پیش ہونے سے اندیشہ نہیں کرتے جو لوگ ہمارے حضور پیش ہونے کا اندیشہ نہیں رکھتے

سورة الشعراء

آیت:۱۲۹۱۲۸،( اَتَبْنُونَ بِکُلِّ ریعٍ آیةً تَعْبَثُونَ )

کیاتم ہر اونچے مقام پر ایک یادگار بناتے ہو یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پرلا حاصل ایک جس کو محض فضول بناتے ہو یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو

سورة القصص

آیت۳:( نَتْلُوْا عَلَیْکَ مِنْ نَّبَاِ مُوْسٰی وَفِرْعَوْنَ بِالْحَقِّ )

ہم آپ کو موسیٰ اور فرعون کا کچھ حصہ ٹھیک ٹھیک پڑھ کرسناتے ہیں ہم موسیٰ اور فرعون کا کچھ حال ٹھیک ٹھیک تمہیں سناتے ہیں

سورة عنکبوت

آیت۱۷:( لاَّیَمْلِکُوْنَ لَکُمْ رِزْقًا )

تم کو کچھ بھی رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے وہ تمہیں کوئی رزق بھی دینے کا اختیار نہیں رکھتے

۱۵۴

سورة الروم

آیت۴:( لِلّٰهِ اْلاَمَرُ ) اللہ ہی کا اختیار ہے اللہ ہی کا اختیار ہے

سورة لقمان

آیت۱۴:( حَمَلَتْهُ اُمُّه وَهْنًا عَلٰی وَهْنٍ )

اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اس کو پیٹ میں رکھا اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے اپنے پیٹ میں رکھا

سورة الاحزاب

آیت۱۰:( وَبَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ )

کلیجے منہ کو آنے لگے تھے کلیجے منہ کو آگئے

آیت۳۲:( الَّذِیْ فِیْ قَلْبِه مَرَضٌ )

جس کے دل میں خرابی ہے دل کی خرابی کا مبتلا شخص

آیت ۴۲:( وَسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّاَصِیْلًا )

اور صبح شام اس کی تسبیح کرتے رہو اور صبح وشام اس کی تسبیح کرتے رہو

آیت۵۱:( ذٰلِکَ اَدْنٰی اَنْ تَقَرَّ اَعْیُنُهُنَّ )

اس میں زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی اس طرح زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی۔

۱۵۵

سورة الفاطر

آیت۳۹:( فَعَلَیْهِ کُفْرُه )

اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑ ے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے

سورة یاسین

آیت۴۱:( وَاٰیَةٌ لَّهُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَهُمْ فِی الْفُلَکِ الْمَشْحُوْنِ )

اور ایک نشانی ان کے لیے یہ ہے کہ ہم نے ان کی ان کے لیے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل

اولاد کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کر دیا

سورة الصفت

آیت۱۵:( وَقَالُوْا اِنْ هٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ )

اور کہتے ہیں یہ تو صریح جادو ہے اور کہتے ہیں یہ تو صریح جادو ہے

آیت۶۱:( لِمِثْلِ هٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعٰاِمُلْونَ )

ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے

آیت۸۳:( وَاِنَّ مِنْ شِیْعَتِه لَاِبْرَاهِیْمَ )

اور نوح کے طریقے والوں میں سے ابراہیم بھی تھے اور نوح ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیم تھا

۱۵۶

آیت۱۶۱،۱۶۲:( فَاِنَّکُمْ وَمَاتَعْبُدُوْنَ( مَآ اَنْتُمْ عَلَیْهِ بِفَاتِنِیْنَ )

سوتم اور تمہارے سارے معبود خدا سے کسی کو نہیں پھیر سکتے پس تم اور تمہارے یہ معبود اللہ

سے کسی کو پھیر نہیں سکتے

سورةص

آیت۱:( صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ )

ص قسم ہے قرآن کی جو نصیحت سے پُر ہے ص قسم ہے نصیحت بھر ے قرآن کی

آیت۲۲:( وَلَاتُشْطِطْ )

اور بے انصافی نہ کیجیے بے انصافی نہ کیجیے

آیت۷۵:( مَامَنَعَلَک اَنْ تَسْجُدَ )

اس کو سجدہ کرنے سے تجھ کو کون چیز مانع ہوئی تجھے کیاچیز اس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی

سورة الزمر

آیت ۳۶:( فَمَالَه مِنْ هَادٍ )

اس کا کوئی حادی نہیں اس کے لیے پھر کوئی حادی نہیں

۱۵۷

سورة المومن

آیت۵:( وَهَمَّتْ کُلُّ اُمَّةٍ بِرَسُوْلِهِمْ لِیَاْخُذُوْهُ )

اور ہرامت نے اپنے پیغمبر کے گرفتار کرنے کا ارادہ کیا ہر قوم رسول پر جھپٹی تاکہ اسے گرفتار کرے

آیت۲۶:( اِنِّیْ اَخَافُ اَنْ یُّبَدِّلَ دِیْنَکُمْ )

مجھ کو اندیشہ ہے کہ وہ تمہار دین بدل ڈالے مجھے اندیشہ ہے کہ وہ تمہارا دین بدل ڈالے گا

آیت۷۶:( فَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرِیْنَ )

سومتکبرین کا وہ برا ٹھکانا ہے بہت ہی برا ٹھکانہ ہے متکبرین کا

سورةحم السجدة

آیت۳۵:( وَمَایُلَقّٰهَآ )

نصیب نہیں ہوتی ہے یہ صفت نصیب نہیں ہوتی

آیت۴۴:( فِیْ اٰذَانِهِمْ وَقْرٌ )

ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے ان کے لیے یہ کانوں کی ڈاٹ ہے۔

آیت۵۱:( فَذُوْدُعَآءٍ عَرِیْضٍٍ )

تو خوب لمبی چوڑی دعائیں کرتا ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے

۱۵۸

سورة الشوریٰ

آیت۱۶:( حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ )

ان لوگوں کی حجت ان کے رب کے نزدیک باطل ہے ان کی حجت بازی ان کے رب کے نزدیک باطل ہے۔

آیت۳۳:( فَیَظْلَلْنَ رَوَاکِدَ عَلٰی ظَهْرِه )

تووہ سمندری سطح پر کھڑے کھڑے رہ جائیں تویہ سمندر کی پیٹھ پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں

آیت۴۵:( خَاشِعِیْنَ مِنَ الذُّلِّ )

مارے ذلت کے جھکے ہوئے ہوں گے تو ذلت کے مارے جھکے جارہے ہوں گے

آیت۴۵:( الَّذِیْنَ خَسِرُوْا اَنْفُسَهُمْ وَاَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ )

جو اپنی جانوں سے اور اپنے متعلقین سے قیامت کے جنہوں نے آج قیامت ے دن اپنے آپ

روز خسارے میں پڑے۔ کو اور اپنے متعلقین کو خسارے میں ڈال دیا۔

سورةالزخرف

آیت۳:( اِنَّاجَعَلْنَاهُ قُرْءٰ نًاعَرَیِبًّا لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَ )

کہ ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تا کہ تم سمجھ لو کہ ہم نے اسے عربی زبان کا قرآن بنایا

تاکہ تم لوگ اسے سمجھو

۱۵۹

آیت۱۰:( لَّعَلَّکُمْ تَهْتَدُوْنَ )

تاکہ تم منزل مقصود تک پہنچ سکو تاکہ تم اپنی منزل مقصود کی راہ پاسکو

آیت۲۳:( اِنَّاوَجَدْنَا اٰبَآءَ نَا عَلٰی اُمَّةٍ )

ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقہ پر پایا ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایاہے

آیت۳۶:( نُقَیِضْ لَه شَطْاَنًا )

ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے

سورة الجاثیہ

آیت۸:( ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَکْبِرًا کَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْهَا )

پھر بھی وہ تکبر ہوتا ہے اس طرح اڑ رہتا ہے پھر پورے استکبار کے ساتھ اپنے کفر پر اسی طرح اڑا

جیسے ان کو سنا ہی نہیں رہتا ہے گویا اس نے ان کو سنا ہی نہیں

آیت۱۱:( هٰذَا هُدًی )

یہ قرآن سرتاہدایت ہے یہ قرآن سر اسر ہدایت ہے

۱۶۰