علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن0%

علوم ومعارف قرآن مؤلف:
زمرہ جات: علوم قرآن
صفحے: 263

علوم ومعارف قرآن

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: مختلف دانشور
زمرہ جات: صفحے: 263
مشاہدے: 120070
ڈاؤنلوڈ: 4831

تبصرے:

علوم ومعارف قرآن
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 263 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 120070 / ڈاؤنلوڈ: 4831
سائز سائز سائز
علوم ومعارف قرآن

علوم ومعارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

علوم القرآن کی تقسیم

قطب الدین شیرازی کہتے ہیں علم فروع دو قسموں کا ہےایک مقصود اور دوسرا تبع مقصود، مقصود کے چار رکن ہیں پہلارکن علم کتاب ہے اور اسکی بارہ اقسام ہیں۔

۱۔ علم قرائت: اسکی دو اقسام ہیں ایک قرائات سبع، جو کہ نبی کریم سے تواتر سے مروی روایات سے اخذ ہوتی ہیں اور ان کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہے۔ اور دوسری شواذّ اوریہ آحاد کی روایات کی ساتھ مروی ہے اور اسکے ساتھ نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔

۲۔ علم وقوف : یعنی آیات کہاں پر ختم ہوتی ہیں اور دوران آیت کہاں پر وقف کیا جاسکتا ہے اور یہ منقولی علم ہے

بعض اوقات کلمات قرآن قیاس کے حکم کی بنا پر ایک آیت شمار ہوتے ہیں لیکن بحکم روایت ایک سے زیادہ آیات ہوتی ہیں مثلاً( الحَمدُلِلِه رَبِّ العَالِمینَ اَلرَّحمنِ الَّرحیِم ماَلِک یوَمِ الدّین ) قیاس کے حساب سے ایک کلام ہے کیونکہ یہ سب صفات ایک ہی موصوف کی ہیں پس بنابراین قیاس اسے ایک آیت ہونا چاہیے لیکن بحکم روایت یہ تین آیات ہیں لیکن بعض مواقع پر اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہےجیسے سورہ بقرہ کی آخری آیت ہے قارئین کو معلوم ہونا چاہیے کہ وقف کے سبب معانی بھی مختلف ہو جاتے ہیں جیسا کہ اس آیت میں ہے( وَماٰیعلم تاَوِیلَه اِلاَّاللهُ والراسخُونَ فیِ العلم ) اگر یہاں پر وقف کریں تو مراد یہ ہو گی کہ متشابہات کی تاویل خدا جانتا ہے اور وہ لوگ جو علم میں راسخ ہیں اور اگر اللہ پر وقف کریں تو معنی ہو گا کہ صرف خدا ہی تاویل متشابہات جانتا ہے۔

۳۔ علم لُغاتِ قرآن کا جاننا بھی ایک مفسر کے لئے انتہائی ضروری ہوتا ہے۔

۴۔ علم اعراب ہے اس علم کے جانے بغیرتفسیر قرآن کا شروع کرنا جائزنہیں ہے کیونکہ قرآن کے معافی لغت اور اعراب کی وساطت سے جانے جاتے ہیں

۲۴۱

۵۔ علم اسباب نزول قرآن کو۲۳ سال کی مدت میں مختلف مناسبتوں سے اور مختلف مقامات پر نازل کیا گیا ہے جن کا علم رکھنا ضروری ہے۔

۶۔ علم ناسخ و منسوخ مکلف پر لازم ہے کہ وہ ناسخ پر عمل کرے نہ کہ منسوخ پر۔

۷۔ علم تاؤیل بعض مقامات پر لفظ ظاھراً نفی پر دلالت کرتا ہے مگر مراد اثبات ہوتی ہے جیسے

( لااقسم بیوم القیٰمة )

میں قیامت کے دن کی قسم کھاتا ہوں۔

اور اسی طرح( وما منعک ان لاتسجد ) آپ کو کس چیز نے سجدہ کرنے سے روکا۔

اور ایسی مثالیں بہت زیادہ ہیں۔

کبھی ایک لفظ” عَلَم“ ہوتا ہے اور مراد ایک شخض ”خاص“ ہوتا ہے

( قاَلَ لَهُم النّاَسُ انَّ الناَّسَ قَد جَمَعُو اَلکُم )

ناس اول سے مراد نعیم بن مسعود ہے اور کبھی اس کے برعکس بھی ہوتا ہے جیسے( فاعلم اَنَّهّ لاٰاِلٰهَ اِلاَّالله )

یہاں پر مامور اگرچہ معین فردہے لیکن مراد جملہ مکلّفین ہیں

۸۔ علم قصص میں بہت سی حکمتیں ہیں۔ اوّلاً علم قصص سے نیکوں اوربُروں کی عاقبت معلوم ہوتی ہے اوراس طرح لوگوں کواطاعت کی طرف رغبت اور گناہ سے اجتناب کی ترغیب ملتی ہے۔

۲۴۲

ثانیاً چونکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اُمّی تھے اور آپ نے کسی کی شاگردی اختیار نہ کی تھی لہذا آپ جب گذشتہ اقوام و افراد کے بارے میں حکایات اور قصص بیان فرماتے تھے اور اس میں کوئی غلط بات نہیں ہوتی تھی تو ثابت ہو جاتا تھا کہ وہ یہ حکایات وحی کے ذریعے بیان فرما رہے ہیں۔

ثالثاً قصص قرآنی کا ایک فلسفہ یہ بھی ہے کہ آپ کو معلوم ہو جائے کہ جس طرح دیگر انبیاء کرام کو مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اسی طرح آپ کو بھی کرنا پڑے گا۔

۹۔ علم استنباط معافی قرآن جیسے علم اصول اور علم الفقہ کے قواعد اور مسائل کو اس علم کے ماہرین نے قرآن سے استنباط کیا ہے۔

۱۰۔ علم ارشاد نصیحت مواعظ اور امثال یہ علوم قرآن کے وہ ظواہر ہیں جن تک بشری عول کی رسائی ہے ورنہ علوم قرآن بحر بیکراں اور لامحدود ہیں۔

۱۱۔ علم معافی سے مراد تراکیب کلام کے خواص سے آگاہی ہے اس علم کے سبب سے کلام کی تطبیق کے مرحلے پر خطا سے محفوظ رہتا ہے۔

۱۲۔ علم بیان اس سے مراد وہ علم ہے جس میں متکلم ایک ہی مفہوم کو مختلف طریقوں سے آپنے سامع تک پہنچاتا ہے جس میں بعض مفاہیم بڑے واضح وروشن اور بعض پوشیدہ ہوتے ہیں۔

بدرا لدین زرکشی کی نظر میں علوم قرآن کی اقسام زرکشی کہتے ہیں کہ متقدمین نے علوم القرآن پرکوئی کتاب نہیں لکھی تھی لہذا میں نے خداوند تعالیٰ کی مدد اور استعانت سے ایک ایسی کتاب تحریر کی ہے جو تمام نکات اور فنونِ قرآن پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب دلوں کو خوشی دیتی ہے اور عقلوں کو حیرت زدہ کرتی ہے مفسروں کے تفسیری کا م میں مددگار ہے۔ اور انہیں کتاب آسمانی کے اسرارو حقائق سے آگاہ کرتی ہے۔

۲۴۳

علوم قرآن کی اقسام کی فہرست درج ذیل ہے

۱۔ مناسبات بین آیاتمعرفت المناسبات بین الآیات

۲۔ معرفہ سبب النزول ----- ۳۔ معرفة الفواصل

۴۔ معرفة الوجوہ والنظائر

۵۔ علم المتشابہ

۶۔ علم المبہمات

۷۔ فی اسرار الفواتح

۸۔ فی خواتم السور

۹۔ فی معرفت المکی والمدنی

۱۰۔ معرفة اول مانزل

۱۱۔ معرفة علی کم لغةٍ نَزَل

۱۲۔ فی کیفیت الانزال

۱۳۔ فی بیان جمعہ ومن حفظ من الصحابہ

۱۴۔ معرفة تقسیمہ

۲۴۴

۱۵۔ معرفة ما وقع فیہ من غیر لغة الحجاز ----- ۱۶۔ معرفة اسمائِہ

۱۷۔ معرفة ما فیہ من الغة العرب

۱۸۔ معرفة غریب القرآن

۱۹۔ معرفة اختلاف الالفاظ بزیادہ او نقص

۲۰۔ معرفة التعریف

۲۱۔ معرفةِ الاحکام

۲۲۔ معرفة توجیہ

۲۳۔ معرفة کون الّلفظ اوالترکیب احسن وافصح ۲۴۔ معرفہ الوقف و والابتداء ۲۵۔ علم مرسوط الخط

۲۶۔ معرفة فضائلہ

۲۷۔ معرفة خواصّہ

۲۸۔ فی آداب تلاوتہ

۲۹۔ ہل فی القرآن شی افضل من شیء

۳۰۔ معرفتِ احکام

۳۱۔ فی انہ ہل یجوز فی التصانیف والرسائل والخطب

۲۴۵

۳۲۔ فی معرفة جدلہ استعمال بعض آیات القرآن

۳۳۔ معرفة ناسخہ ومنسوخہ

۳۴۔ معرفة الامثال الکائنة فیہ

۳۵۔ معرفة توہمّ المختلف

۳۶۔ فی معرفة المحکم من المتشابہ

۳۷۔ فی حکم الآیات المتشابہات

الواردہ فی الصفات

۳۸۔ معرفة اِعجازہ

۳۹۔ معرفة الوجوب تواترہ

۴۰۔ فی بیان معاضدةِ السنّہ الکتاب

۴۱۔ معرفة تفسیرہ ------ ۴۲۔ معرفة وجوب المخاطبات

۴۳۔ بیان حقیقة ومجازہ

۴۴۔ فی ذکر ما تیسر

۴۵۔ فی اقسام معنی الکلام

۲۴۶

۴۶۔ اَسالیب القرآن

۴۷۔ فی معرفة الادوات

امام عبداللہ زرکشی (متوفی ۷۹۴) نے علوم قرآن سے مدون شدہ ان سینتالیس(۴۷) فصول کے آغاز میں یعنی ہر فصل سے پہلے اس علم کی وضاحت کی ہے اس علم میں لکھی جانے والی کُتب اور ان کے مصنفین کا بھی ذکر کیا ہے امام زرکشی نے علوم قرآن کو بہت عمدہ اور جامع انداز میں بیان کی ہے۔ جس سے قاری لذت محسوس کرتا ہے مصنف قاری کو ایسے مطالب سے آگاہ کرتا ہے جو کسی دوسری کتاب میں موجود نہیں ہیں۔

جلال الدین سیوطی کی نظر میں علوم قرآن کی تقسیم جلال الدین سیوطی ”الاتقان“ کے مقدمہ میں ”البرہان“ میں امام زرکشی کی تقسیم بندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ”الاتقان“ میں ”البرہان“ کی نسبت علوم قرآن کو زیادہ بہتر صورت میں مرتب اور تقسیم کیا ہے۔ سیوطی اپنی تقسیم بندی میں ہر قسم کو ”نوع“ قرار دیتے ہوئے علوم قرآن کو یوں تقسیم کرتے ہیں۔

علوم قرآن کی اقسام کی فہرست

۱ معرفة المکّی والمدنی۔

۲ معرفة الحضری والسفری۔

۳ النہاری واللّیلی۔ ----- ۴ الصّیفی والشّتائی۔

۵ الفراشی والنّوس۔ ------ ۶ الارض والسّماوی۔

۲۴۷

۷ مانزل علی لسان بعض الصّحابہ۔

۸ آخر مانزل

۹ اوّل مانزل۔

۱۰ ما تکّرر نزولہ

۱۱ ما انزل منہ علی بعض لانبیاء ومالم اوّل مانزل

۱۲ اسباب النَّزول۔

ینزل منہ علی احد قبل النبیّ۔

۱۳ فی الآحاد۔

۱۴ ماتاخّرحکمہ عن نزولہ وماتاخّرنزولہ عن حکمہ۔

۱۵ مانزل مشیّعا ومانزل مفردا۔

۱۶ معرفة مانزل مفرّقا وما نزل جمعا۔

۱۷ فی کیفیة انزالہ۔ ----- ۱۷ فی معرفة اسمائہ واسماء سورہ۔

۱۹ فی جمعہ وترتیبہ۔

۲۰ فی عدد سورہ وآیاتہ وکلماتہ وحروفہ۔

۲۴۸

۲۱ فی حُفّاظِہ ورُواتِہ

۲۲ فی العالی والنّازل

۲۳ معرفہ التّواتر۔

۲۴ فی المشہور۔

۲۵ فی الشاذ۔

۲۶ فی بیان الموصول لفظا والموصول معنا۔

۲۷ المدّرج۔

۲۸ فی معرفة الوقف والابتداء۔

۲۹ الموضوع۔

۳۰ فی الامالہ والفتح وما بینہما۔

۳۱ فی المدّوالقصر۔

۳۲ فی الادغام والاظہاروالاخفاء والاقلاب۔

۳۳ فی تخفیف الہمزہ۔ ------ ۳۴ فی کیفیہ تحمّلہ۔

۳۵ فی آداب تلاوتہ۔

۲۴۹

۳۶ فی معرفة غریبہ۔

۳۷ فیما وقع فیہ بغیرلغة الحجاز۔

۳۸ فیما وقع فیہ بغیر لغةالعرب۔

۳۹ فی معرفة الوجوہ والنّظائر۔

۴۰ فی معرفة معانی الادوات الّتی یحتاج الیہاالمفسّر۔

۴۱ فی معرفة اعرابہ۔

۴۲ فی قواعد مہمّة یحتاج المفسّرالی معرفتہا۔

۴۳ فی المحکم والمتشابہ۔

۴۴ فی مقدّمہ وموخّرہ۔

۴۵ فی خاصّہ وعامّہ۔

۴۶ فی مجملہ ومبینہ۔

۴۷ فی ناسخہ ومنسوخہ۔ ------- ۴۸ فی مشکلہ وموہم الاختلاف والتناقض۔

۴۹ فی مطلقہ ومقیّدہ۔

۵۰ فی منطوقہ ومفہومہ۔

۲۵۰

۵۱ فی وجوہ مخاطباتہ۔

۵۲ فی حقیقہ ومجازہ۔

۵۳ فی تشبیہہ واستعاراتہ۔

۵۴ فی کنایاتہ وتعریضہ۔

۵۵ فی الحصر والاختصاص۔

۵۶ فی الایجاز والاِطناب۔

۵۷ فی الخبر والانشاء۔

۵۸ فی بدایع القرآن۔

۵۹ فی فواصل الآی۔

۶۰ فی فواتح السّور۔

۶۱ فی خواتم السّور۔ ------- ۶۲ فی مناسبة الآیات والسّور۔

۶۳ فی الآت القتشابہات۔

۶۴ فی العلوم المستنبطہ من القرآن۔

۶۵ فی اعجاز القرآن۔

۲۵۱

۶۶ فی اسماء من نزل فیہم القرآن۔

۶۷ فی اَمثالہ۔

۶۸ فی الاَسماء والکُنٰی والاَلقاب۔

۶۹ فی اَقسامہ۔

۷۰ فی افضل القرآن وفاظلہ۔

۷۱ فی بدلہ۔

۷۲ فی فضائل القرآن۔

۷۳ فی مبہماتہ۔

۷۴ فی مفردات القرآن۔

۷۵ فی خواصّہ۔

۸۶ فی رسم الخطّ وآداب کتابتہ۔

۷۷ فی شروط المفسر وآدابہ۔ ----- ۷۸ فی معرفہ تاویلہ وتفسیرہ وبیان الحاجة الیہ

۷۹ فی طبقات التفسیر۔

۸۰ فی غرائب التفسیر۔ (الاتقان ۱/۴ مصر مطبع سوم وفات ۹۱۱)

۲۵۲

چونکہ متقدمین کی تقسیم میں مزید اصلاح اور اختصار سے کام لینے کی گنجائش تھی لہذا راقم نے اضافات کو حذف اور مشابہہ موضوعات کو مدغم کرنے کے بعد اہم موضوعات کا انتخاب کرکے ایک نئی فہرست تشکیل دی ہے جو نسبتاً جامع فہرست ہو گی۔

۱ تاریخ قرآن:

اس موضوع کے تحت درج ذیل ضمنی موضوعات آجاتے ہیں۔ کیفیت نزول، مکی اور مدنی آیات، جمع القرآن، کتابت القرآن، نقط واعراب وغیرہ۔

۲ قرات ۳ تجوید

۴ غریب القرآن ۵ مجاز القرآن

۶ وجوہ القرآن ۷ اعراب القرآن

۸ ناسخ ومنسوخ ۹ محکم ومتشابہ

۱۰ اسباب النزول ۱۱ تفسیر القرآن

۱۲ تاویلِ القرآن

امید ہے یہ مختصر سی کوشش اہل تحقیق کے کسی کام آئے گی۔

۲۵۳

فہرست

تلاوت قرآن کے آداب اور اس کا ثواب ۳

تلاوت قرآن کی فضیلت اور اس کا ثواب: ۱۵

گھروں میں تلاوت کے آثار جو روایات میں مذکور ہیں: ۱۹

قرآن میں غور و فکر اور اسکی تفسیر: ۲۲

قرآن مجید کے ناموں کی معنویت ۲۵

زبان قرآن کی شناخت ۴۰

قرآن میں قول ۴۰

مبادی تدبر قرآن!ایک مطالعہ ۵۳

تدبر قرآن کی ایک بنیادی شرط تقویٰ اور عمل ہے ۶۲

فواتح و خواتم سورالقرآن ایک تحقیقی وتجزیاتی مطالعہ ۹۶

فواتح السور القرآن کا مفہوم: ۹۷

فواتح السور قرآن کی اہمیت: ۹۸

فواتح السورالقرآن کی اقسام: ۹۸

اولاً اللہ تعالیٰ کے لیے صفات مدح کا اثبات ۹۹

۲۔ حروف تہجی یا حروف مقطعات: ۱۰۱

۱۔ بسیط مقطعات: ۱۰۱

۲ دو حروف سے مرکب مقطعات: ۱۰۲

۳ تین حروف سے مرکب مقطعات: ۱۰۳

۲۵۴

۴ چار حروف سے مرکب مقطعات: ۱۰۴

۵ پانچ حروف سے مرکب مقطعات: ۱۰۴

حروف مقطعات کی حکمت: ۱۰۵

۳ نداء: ۱۰۶

۴۔ جملہ خبریہ: ۱۰۷

قسم: ۱۰۸

۶۔ شرط کلام: ۱۱۰

۱۰۔ تعلیل کلام : ۱۱۲

فواتح السور القرآن کے بارے میں شاہ ولی اللہ کانقطہ نظر: ۱۱۳

خواتم سور القرآن: ۱۱۶

خواتم السورپر شاہ ولی اللہ کی بحث: ۱۱۷

فواتح و خواتم السور پر قلم اٹھانے والے علماء و مفسرین: ۱۲۱

وحی کی حقیقت اور اہمیت ۱۲۲

اسلامی اور استشراقی افکار کا تحقیقی مطالعہ ۱۲۲

وحی کا اصطلاحی مفہوم: ۱۲۲

۱ کلام الہی: ۱۲۶

۲ علم و آگاہی اور اس کی تعلیم: ۱۲۸

۳ پیغام الہی: ۱۳۲

مفہوم ولایت مختلف تراجم وتفاسیر کی روشنی میں تحقیقی جائزہ ۱۳۴

۲۵۵

” بیان القرآن“ اور ”تفہیم القرآن“ کے اردو تراجم قرآن کا تقابلی جائزہ ۱۴۶

سورةالبقرة ۱۴۷

سورة آل عمران ۱۵۰

سورةالنساء ۱۵۱

سورة الاعراف ۱۵۱

سورة الانفال ۱۵۲

سورة التوبة ۱۵۲

سورة یوسف ۱۵۳

سورة الکھف ۱۵۳

سورة الانبیاء ۱۵۳

سورة الفرقان ۱۵۴

سورة الشعراء ۱۵۴

سورة القصص ۱۵۴

سورة عنکبوت ۱۵۴

سورة الروم ۱۵۵

سورة لقمان ۱۵۵

سورة الاحزاب ۱۵۵

سورة الفاطر ۱۵۶

سورة یاسین ۱۵۶

۲۵۶

سورة الصفت ۱۵۶

سورةص ۱۵۷

سورة الزمر ۱۵۷

سورة المومن ۱۵۸

سورةحم السجدة ۱۵۸

سورة الشوریٰ ۱۵۹

سورةالزخرف ۱۵۹

سورة الجاثیہ ۱۶۰

سورة الاحقاف ۱۶۱

سورة الفتح ۱۶۱

سورةق ۱۶۱

سورة الذاریات ۱۶۲

سورة الطور ۱۶۲

سورة النجم ۱۶۲

سورة القمر ۱۶۳

سورة الرحمن ۱۶۳

سورة الواقعة ۱۶۳

سورة الحدید ۱۶۴

سورة المجادلہ ۱۶۴

۲۵۷

سورة الحشر ۱۶۵

سورة الممتحنہ ۱۶۵

سورة الصف ۱۶۶

سورة الجمعہ ۱۶۶

سورة المنافقون ۱۶۶

سورة الطلاق ۱۶۷

سورة التحریم ۱۶۷

سورة الملک ۱۶۷

سورة القلم ۱۶۸

سورة الحاقة ۱۶۹

سورةالمعارج ۱۶۹

سورة نوح ۱۷۰

سورة الجن ۱۷۰

سورة المدثر ۱۷۱

سورة النباء ۱۷۱

سورة النازعات ۱۷۲

سورة العبس ۱۷۲

سورة الضحی ۱۷۳

سورة الم نشرح ۱۷۳

۲۵۸

سورة الزلزال ۱۷۳

سورة الھمزة ۱۷۳

سورةاللھب ۱۷۴

تعارف تفاسیر ۱۷۴

البیان فی تفسیر القرآن ۱۷۴

البیان کی باقاعدہ اشاعت: ۱۷۷

دس جلدوں میں اشاعت (قطع وزیری): ۱۷۷

تحقیق کا طریقہ کار: ۱۷۸

۱ نسخوں کے درمیان مقائیسہ و مقابلہ کی کمیٹی: ۱۷۸

۲ منقولات کو استخراج کرنے والی کمیٹی: ۱۷۸

۳ مقابلہ اور تخریج کرنے والی کمیٹی: ۱۷۹

۴ متن کی اصلاح کرنے والی کمیٹی: ۱۷۹

۵ آخری چیک اپ کرنے والی کمیٹی: ۱۷۹

قابل اعتماد نسخہ جات ۱۷۹

۱ آیت اللہ مرتضٰی نجفی کے کتابخانہ کا نسخہ: ۱۷۹

۲ مذکورہ کتابخانہ کا ایک اور نسخہ: ۱۷۹

۳ تبریز شہر کا ایک نسخہ: ۱۸۰

۴ کتابخانہ ملک کا نسخہ: ۱۸۰

۵ پرسٹن یونیورسٹی امریکہ کا نسخہ: ۱۸۰

۲۵۹

۶ ترکی کا نسخہ: ۱۸۰

۷ کویت کا نسخہ: ۱۸۰

۸ تہران یونیورسٹی کا نسخہ: ۱۸۰

تعارف تفسیر ۱۸۱

تفسیر ابن کثیر منھج اور خصوصیات ۱۸۱

تعارف تفسیر: ۱۸۳

ماخذ : ۱۸۳

تفاسیر قرآن : ۱۸۴

علوم قرآن : ۱۸۴

کتب حدیث: ۱۸۴

کتب تراجم اور جرح و تعدیل: ۱۸۴

کتب سیرت و تاریخ: ۱۸۴

فقہ و کلام: ۱۸۵

لغات: ۱۸۵

منھج: ۱۸۶

تفسیرکے اصولوں کا التزام : ۱۸۶

نقد و جرح: ۱۸۷

شان نزول کا بیان: ۱۸۹

فقہی احکام کا بیان : ۱۹۰

۲۶۰