مرج البحرین فی مناقب الحسنین

مرج البحرین فی مناقب الحسنین 0%

مرج البحرین فی مناقب الحسنین مؤلف:
زمرہ جات: امام حسن(علیہ السلام)

مرج البحرین فی مناقب الحسنین

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
زمرہ جات: مشاہدے: 7297
ڈاؤنلوڈ: 2743

تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 11 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 7297 / ڈاؤنلوڈ: 2743
سائز سائز سائز
مرج البحرین فی مناقب الحسنین

مرج البحرین فی مناقب الحسنین

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

فصل : ۱۳

الحسن و الحسين عليهما السلام طهرهما اﷲ تطهيرا

(اﷲ تعالیٰ نے حسنین کریمین علیہما السلام کو کمالِ تطہیر کی شانِ عظیم سے نواز دیا)

۵۱. عن صفية بنت شيبة قالت : قالت عائشة رضي اﷲ عنها : خرج النبي صلي الله عليه وآله وسلم غداة و عليه مرط مرحل من شعر أسود. فجاء الحسن بن علي فأدخله، ثم جاء الحسين فدخل معه ثم جاء ت فاطمة فأدخلها، ثم جاء علي فأدخله، ثم قال : (إنما يريد اﷲ ليذهب عنکم الرجس أهل البيت و يطهرکم تطهيرا).

’’حضرت صفیہ بنت شیبہ سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت باہر تشریف لائے درآں حالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جس پر سیاہ اون سے کجاؤوں کے نقش بنے ہوئے تھے۔ حسن بن علی علیہما السلام آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل کر لیا پھر حسین آئے اور آپ کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر فاطمہ سلام اﷲ علیہا آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس چادر میں داخل کر لیا، پھر علی آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی ’’اے اہل بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر دے اور تم کو کمال درجہ طہارت سے نواز دے۔‘‘

۱. مسلم، الصحيح، ۴ : ۱۸۸۳، کتاب فضائل الصحابه، رقم : ۲۴۲۴

۲. ابن ابي شيبه، المصنف، ۶ : ۳۷۰، رقم : ۳۶۱۰۲

۳. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، ۲ : ۶۷۲، رقم : ۱۴۹

۴. ابن راهويه، المسند، ۳ : ۶۷۸، رقم : ۱۲۷۱

۵. حاکم، المستدرک، ۳ : ۱۵۹، رقم : ۴۷۰۵

۶. بيهقي، السنن الکبریٰ، ۲ : ۱۴۹

۷. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، ۲۲ : ۶، ۷

۸. بغوي، معالم التنزيل، ۳ : ۵۲۹

۹. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۴۸۵

۱۰. سيوطي، الدرالمنثور في التفسير بالماثور، ۶ : ۶۰۵

۱۱. مبارک پوري، تحفة الأحوذي، ۹ : ۴۹

۵۲. عن ام سلمة رضي اﷲ عنها قالت : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ألا! لا يحل هذا المسجد لجنب و لا لحائض إلا لرسول اﷲ و علي و فاطمة و الحسن و الحسين. ألا! قد بينت لکم الأسماء أن لا تضلوا.

’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : خبردار! یہ مسجد کسی جنبی اور حائضہ (عورت) کے لئے حلال نہیں، سوائے رسول اﷲ، علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم الصلوۃ والسلام کے۔ ان برگزیدہ ہستیوں کے علاوہ کسی کے لئے مسجد نبوی میں آنا جائز نہیں، آگاہ ہو جاؤ! میں نے تمہیں نام بتا دیئے ہیں تاکہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ۔‘‘

۱. بيهقي، السنن الکبري، ۷ : ۶۵، رقم : ۱۳۱۷۸، ۱۳۱۷۹

۲. هندي، کنز العمال، ۱۲ : ۱۰۱، رقم : ۳۴۱۸۳

۳. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، ۱۴ : ۱۶۶

۴. ابن کثير، فصول من السيرة، ۱ : ۲۷۳

۵. سيوطي، خصائص الکبري، ۲ : ۴۲۴

۵۳. عن عمر بن أبي سلمة ربيب النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : لما نزلت هذه الآية علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم (اِنَّمَا يرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَکُمْ تَطْهِيْرًا). في بيت أم سلمة، فدعا فاطمة و حسنا و حسينا، فجللهم بکساء، و علي خلف ظهره فجلله بکساء، ثم قال : اللهم! هؤلاء أهل بيتي، فاذهب عنهم الرجس و طهرهم تطهيرا.

’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردہ عمر بن ابی سلمہ فرماتے ہیں کہ جب ام سلمہ کے گھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیت ’’اے اہل بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح) کی آلودگی دور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے‘‘ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ اور حسنین کریمین سلام اﷲ علیہم کو بلایا اور انہیں ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں، پس ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں خوب پاک و صاف کر دے۔‘‘

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۳۵۱، کتاب تفسير القرآن، رقم : ۳۲۰۵

۲. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، ۲۲ : ۸

۳. ابن اثير، اسد الغابه في معرفة الصحابه، ۲ : ۱۷

۴. محب طبري، ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربیٰ، ۱ : ۲۱

۵۴. عن ام سلمة رضي اﷲ عنها ان النبي صلي الله عليه وآله وسلم ! جلل علي الحسن و الحسين و علي و فاطمة کساء ثم قال : اللهم هؤلاء اهل بيتي و خاصتي اذهب عنهم الرجس و طهرهم تطهيرا.

’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن، حسین، علی اور فاطمہ سلام اﷲ علیہم پر چادر پھیلائی اور فرمایا : اے اﷲ! یہ میرے اہل بیت اور مقرب ہیں، ان سے ہر قسم کی آلودگی دور فرما اور انہیں اچھی طرح پاکیزگی و طہارت سے نواز دے۔‘‘

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۶۹۹، کتاب المناقب، رقم : ۳۸۷۱

۲. احمد بن حنبل، المسند، ۶ : ۳۰۴، رقم : ۲۶۶۳۹

۳. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۵۴، رقم : ۲۶۶۸

۴. طبري، جامع البيان في تفسير القرآن، ۲۲ : ۸

۵. ابن کثير، تفسير القرآن العظيم، ۳ : ۴۸۵

۶. عسقلاني، تهذيب التهذيب، ۲ : ۲۹۷

فصل : ۱۴

قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : من أحبني فليحب هذين

(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو مجھ سے محبت کرتا ہے اس پر ان دونوں سے محبت کرنا واجب ہے)

۵۵. عن عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنهما قال : قال النبی صلی الله علیه وآله وسلم : من أحبنی فلیحب هذین.

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے مجھ سے محبت کی، اس پر لازم ہے کہ وہ ان دونوں سے بھی محبت کرے۔‘‘

۱. نسائي، السنن الکبري، ۵ : ۵۰، رقم : ۸۱۷۰

۲. نسائي، فضائل الصحابه، ۱ : ۲۰، رقم : ۶۷

۳. ابن خزيمه، الصحيح، ۲ : ۴۸، رقم : ۸۸۷

۴. بزار، المسند، ۵ : ۲۲۶، رقم : ۱۸۳۴

۵. شاشي، المسند، ۲ : ۱۱۳، رقم : ۶۳۸

۶. ابويعلیٰ، المسند، ۹ : ۲۵۰، رقم : ۵۳۶۸

۷. هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۱۷۹

۸. عسقلاني، الاصابه في تمييز الصحابه، ۲ : ۱۷

۵۶. عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما قال : لما نزلت (قُلْ لَا أَسْألُکُمْ عَلَيْهِ أجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی) قالوا : يا رسول اﷲ صلي اﷲ عليک وسلم! ومن قرابتک هؤلاء الذين و جبت علينا مودتهم؟ قال : علي و فاطمة و أبناهما.

’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جب آیت مبارکہ ’’فرما دیں میں تم سے اس (تبلیغ حق اور خیرخواہی) کا کچھ صلہ نہیں چاہتا بجز اہل قرابت سے محبت کے‘‘ نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اﷲ علیک وسلم! آپ کے وہ کون سے قرابت دار ہیں جن کی محبت ہم پر واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی، فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے (حسن و حسین)۔‘‘

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۴۷، رقم : ۲۶۴۱

۲. طبراني، المعجم الکبير، ۱۱ : ۴۴۴، رقم : ۱۲۲۵۹

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۷ : ۱۰۳

۵۷. عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول في الحسن والحسين : من أحبني فليحب هذين.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حسن اور حسین علیہما السلام کے متعلق فرماتے ہوئے سنا : جو مجھ سے محبت کرتا ہے اس پر ان دونوں سے محبت کرنا واجب ہے۔‘‘

۱. طيالسي، المسند، ۱ : ۳۲۷، رقم : ۲۰۵۲

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۱۸۰

۵۸. عن زر بن جيش قال : قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : من أحبني فليحب هذين.

’’حضرت زر بن جیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو مجھ سے محبت رکھتا ہے اس پر ان دونوں سے محبت رکھنا واجب ہے۔‘‘

۱. ابن ابي شيبه، المصنف : ۶ : ۳۷۸، رقم : ۳۲۱۷۴

۲. بيهقي، السنن الکبریٰ، ۲ : ۲۶۳، رقم : ۳۲۳۷

فصل : ۱۵

من أحب الحسن والحسين عليهما السلام فقد أحبني

(جس نے حسنین علیہما السلام سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی)

۵۹. عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أحب الحسن والحسين فقد أحبني.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے حسن اور حسین علیہما السلام سے محبت کی، اس نے درحقیقت مجھ ہی سے محبت کی۔‘‘

۱. ابن ماجه، السنن، باب في فضائل اصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، ۱ : ۵۱، رقم : ۱۴۳

۲. نسائي، السنن الکبریٰ، ۵ : ۴۹ : رقم : ۸۱۶۸

۳. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۲۸۸، رقم : ۷۸۶۳

۴. طبراني، المعجم الاوسط، ۵ : ۱۰۲، رقم : ۴۷۹۵

۵. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۴۷، رقم : ۲۶۴۵

۶. ابو يعلي، المسند، ۱۱ : ۷۸، رقم : ۲۶۱۵

۷. ابويعلي، المسند، ۱۱ : ۷۸ : رقم : ۶۲۱۵

۸. ابن راهويه، المسند، ۱ : ۲۴۸، رقم : ۲۱۱

۸. نسائي، فضائل الصحابه، ۱ : ۲۰، رقم : ۶۵

۹. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۲۱، رقم : ۵۲

۱۰. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۱ : ۱۴۱

۶۰. عن عبد اﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال للحسن والحسين : من أحبهما فقد أحبني.

’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن و حسین علیہما السلام کے لئے فرمایا : جس نے ان سے محبت کی اس نے مجھ ہی سے محبت کی۔‘‘

۱. بزار، المسند، ۵ : ۲۱۷، رقم : ۱۸۲۰

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۱۸۰

۳. ذهبي، سير اعلام النبلاء، ۳ : ۲۵۴، ۲۸۴

۴. ابن جوزي، صفوة الصفوه، ۱ : ۷۶۳

ہیثمی نے اس کی اسناد کو درست قرار دیا ہے۔

۶۱. عن أبی حازم قال : شهدت حسينا حين مات الحسن و هو يدفع في قفا سعيد بن العاص و هو يقول : تقدم، فلولا السنة ما قدمتک، و سعيد امير علي المدينة يومئذ، قال : فلما صلوا عليه قام أبوهريرة فقال : أتنفسون علي ابن نبيکم تربة يدفنونه فيها، ثم قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : من أحبهما فقد أحبني.

’’ابوحازم بیان کرتے ہیں : میں حسن کی شہادت کے وقت حسین کے پاس حاضر تھا وہ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو گردن سے پکڑ کر آگے کرتے ہوئے کہہ رہے تھے : (نماز جنازہ پڑھانے کے لئے) آگے بڑھو، اگر سنت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتی تو میں آپ کو آگے نہ کرتا، اور سعید ان دنوں مدینہ کے امیر تھے۔ جب سب نے نمازِ جنازہ ادا کر لی تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، اُنہوں نے فرمایا : تم کس دل سے اپنے نبی کے صاحبزادے کو زمین میں دفنا کر ان پر مٹی ڈالو گے اور ساتھ انہوں نے (غم میں ڈوب کر) یہ بھی کہا کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جس نے ان سے محبت کی اس نے درحقیقت مجھ ہی سے محبت کی۔‘‘

۱. عبدالرزاق، المصنف، ۳ : ۷۱، رقم : ۶۳۶۹

۲. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۵۳۱

۳. حاکم، المستدرک، ۳ : ۱۸۷، رقم : ۴۷۹۹

۴. بيهقي، السنن الکبري، ۴ : ۲۸، رقم : ۶۶۸۵

۵. ذهبي، سيرأعلام النبلاء، ۳ : ۲۷۶

۶. عسقلاني، تهذيب التهذيب، ۲ : ۲۶۰

۷. مزي، تهذيب الکمال، ۶ : ۲۵۴

فصل : ۱۶

من أحب الحسن و الحسين عليهما السلام فقد أحبه اﷲ

(جس نے حسنین علیہما السلام سے محبت کی اس سے اﷲ نے محبت کی)

۶۲. عن سلمان رضي الله عنه قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يقول : من أحبهما أحبني، ومن أحبني أحبه اﷲ، ومن أحبه اﷲ أدخله الجنة.

’’سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : جس نے حسن اور حسین علیہما السلام سے محبت کی، اُس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے مجھ سے محبت کی اس سے اللہ نے محبت کی، اور جس سے اللہ نے محبت کی اس نے اسے جنت میں داخل کردیا۔‘‘

حاکم، المستدرک، ۳ : ۱۸۱، رقم : ۴۷۷۶

۶۳. عن سلمان رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم للحسن و الحسين : من أحبهما أحببته، ومن أحببته أحبه اﷲ، ومن أحبه اﷲ أدخله جنات النعيم.

’’سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن و حسین علیہما السلام کے لئے فرمایا : جس نے ان سے محبت کی اس سے میں نے محبت کی، اور جس سے میں محبت کروں اس سے اللہ محبت کرتا ہے، اور جس کو اللہ محبوب رکھتا ہے اسے نعمتوں والی جنتوں میں داخل کرتا ہے۔‘‘

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۵۰، رقم : ۲۶۵۵

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۱۸۱

۳. شوکاني، در السحابه في مناقب القرابة والصحابه : ۳۰۷

فصل : ۱۷

قال النبی صلی الله عليه وآله وسلم : من أحب هذين کان معي يوم القيامة

(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے ان دونوں سے محبت کی وہ قیامت کے دن میرے ساتھ ہو گا)

۶۴. عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه : أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم أخذ بيد حسن و حسين، فقال : من أحبني و أحب هذين و أباهما و أمهما کان معي في درجتي يوم القيامة.

’’حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن اور حسین علیہما السلام کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : جس نے مجھ سے اور ان دونوں سے محبت کی اور ان کے والد سے اور ان کی والدہ سے محبت کی وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے ہی ٹھکانہ پر ہو گا۔‘‘

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۶۴۱، ابواب المناقب، رقم : ۳۷۳۳

۲. احمد بن حنبل، المسند، ۱ : ۷۷، رقم : ۵۷۶

۳. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، ۲ : ۶۹۳، رقم : ۱۱۸۵

۴. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۵۰، رقم : ۲۶۵۴

۵. مقدسي، الاحاديث المختاره، ۲ : ۴۵، رقم : ۴۲۱

۶. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۱۳ : ۲۸۷، رقم : ۷۲۵۵

۷. دولابي، الذرية الطاهره، ۱ : ۱۲۰، رقم : ۲۳۴

۸. مزي، تهذيب الکمال، ۶ : ۲۲۸

۹. عسقلاني، تهذيب التهذيب، ۲ : ۲۵۸، رقم : ۵۲۸

۶۵. عن علیّ رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : أنا و فاطمة و حسن و حسين مجتمعون، و من أحبنا يوم القيامة نأکل و نشرب حتي يفرق بين العباد.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میں، فاطمہ، حسن، حسین اور جو ہم سے محبت کرتے ہیں قیامت کے دن ایک ہی مقام پر جمع ہوں گے، ہمارا کھانا پینا بھی اکٹھا ہو گا تاآنکہ لوگ (حساب و کتاب کے بعد) جدا جدا کر دیئے جائیں گے۔‘‘

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۴۱، رقم : ۲۶۲۳

۲. ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، ۱۳ : ۲۲۷

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۱۷۴

۶۶. عن ابن عباس رضي اﷲ عنهما رفعه : أنا شجرة، و فاطمة حملها، و علی لقاحها، والحسن والحسين ثمرتها، والمحبون أهل البيت ورقها، من الجنة حقاً حقا.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مرفوعاً حدیث مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’میں درخت ہوں، فاطمہ اس کی ٹہنی ہے، علی اس کا شگوفہ اور حسن و حسین اس کا پھل ہیں اور اہل بیت سے محبت کرنے والے اس کے پتے ہیں، یہ سب جنت میں ہوں گے، یہ حق ہے حق ہے۔‘‘

۱. ديلمي، الفرودس بمأ ثور الخطاب، ۱ : ۵۲، رقم : ۱۳۵

۲. سخاوي، استجلاب ارتقاء الغرف بحب اقرباء الرسول صلي الله عليه وآله وسلم و ذوي الشرف : ۹۹

فصل : ۱۸

قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : اللهم إني أحبهما فأحبهما

(حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اﷲ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر)

۶۷. عن البراء رضي الله عنه قال : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم أبصر حسنا و حسينا، فقال : اللهم! إني أحبهما فأحبهما.

’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین علیہما السلام کی طرف دیکھ کر فرمایا : اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔‘‘

۱. ترمذی، الجامع الصحيح، ۵ : ۶۶۱، ابواب المناقب، رقم : ۳۷۸۲

۲. ذهبي، سير اعلام النبلاء، ۳ : ۲۵۲

۳. شوکاني، نيل الاوطار، ۶ : ۱۴۰

ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح قرار دیا ہے۔

۶۸. عن أبي هريرة رضي الله عنه قال، قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : اللهم! اني أحبهما فأحبهما.

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔‘‘

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۴۶، رقم : ۹۷۵۸

۲. احمد بن حنبل، فضائل الصحابه، ۲ : ۷۷۵، رقم : ۱۳۷۱

۳. ابن ابي شيبة، المصنف، ۶ : ۳۷۸، رقم : ۳۲۱۷۵

۴. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۴۹، رقم : ۶۹۵۱

۵. هيثمي، مجمع الزوائد، ۹ : ۱۸۰

۶۹. عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما : أن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال للحسن و الحسين : اللهم! اني أحبهما فأحببهما.

’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین علیہما السلام کے بارے میں فرمایا : اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔‘‘

۱. بزار، المسند، ۵ : ۲۱۷، رقم : ۱۸۲۰

۲. بزار نے ’المسند (۸ : ۲۵۳، رقم : ۳۳۱۷)‘ میں اسے ابن قرہ سے بھی روایت کیا ہے۔

۳. ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (۹ : ۱۸۰)‘ میں بزار کی بیان کردہ دونوں روایات نقل کی ہیں۔

۴. شوکانی ن ے ب ھ ی ’درالسحاب ہ فی مناقب القراب ۃ والصحاب ہ (ص : ۳۰۵، ۳۰۶)‘ میں بزار کی بیان کرد ہ دونوں روایات نقل کی ہ یں ۔

۷۰. عن أسامة بن زيد رضي اﷲ عنهما قال، قال النبي صلي الله عليه وآله وسلم : اللهم! إني أحبهما فأحبهما و أحب من يحبهما.

’’حضرت اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر اور ان سے محبت کرنے والے سے بھی محبت کر۔‘‘

۱. ترمذی، الجامع الصحيح، ۵ : ۶۵۶، ابواب المناقب، رقم : ۳۷۶۹

۲. ابن حبان، الصحيح، ۱۵ : ۴۲۳، رقم : ۶۹۶۷

۳. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۳۹، رقم : ۲۶۱۸

۴. مقدسي، الاحاديث المختاره، ۴ : ۱۱۳، رقم : ۱۳۲۴

۷۱. عن عبداﷲ بن عثمان بن خثيم يرويه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم اخذ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يوما حسنا و حسينا فجعل هذا علي هذا الفخذ و هذا علي هذا الفخذ، ثم اقبل علي الحسن فقبله ثم اقبل علي الحسين فقلبه ثم قال : اللهم! اني أحبهما فأحبهما.

’’عبداﷲ بن عثمان بن خثیم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن حسنین کریمین علیہما السلام کو پکڑ کر اپنی رانوں پر بٹھایا پھر حسنں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں بوسہ دیا پھر حسینں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں بوسہ دیا، پھر فرمایا : اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔‘‘

ابن راشد، الجامع، ۱۱ : ۱۴۰

۷۲. عن يعلي بن مرة رضي الله عنه أن حسنا و حسينا أقبلا يمشيان إلي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، فلما جاء أحدهما جعل يده في عنقه، ثم جاء الآخر فجعل يده الأخري في عنقه، فقبّل هذا ثم قبّل هذا، ثم قال : اللهم! إني أحبهما فأحبهما.

’’یعلی بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حسنین کریمین علیہما السلام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل کر آئے، پس ان میں سے جب ایک پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا بازو اس کے گلے میں ڈالا، پھر دوسرا پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دوسرا بازو اس کے گلے میں ڈالا، بعد ازاں ایک کو چوما اور پھر دوسرے کو چوما اور فرمایا : اے اﷲ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔‘‘

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۳۲، رقم : ۲۵۸۷

۲. طبراني، المعجم الکبير، ۲۲ : ۲۷۴، رقم : ۷۰۳

۳. قصاعي، مسند الشهاب، ۱ : ۵۰، رقم : ۲۶

۴. ذهبي، سير اعلام النبلاء، ۳ : ۲۵۵

۷۳. عن أنس بن مالک رضي الله عنه يقول : سئل رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : أي أهل بيتک أحب إليک؟ قال : الحسن و الحسين.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا : آپ کو اہل بیت میں سے سب سے زیادہ کون محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : حسن اور حسین۔‘‘

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۶۵۷، ابواب المناقب، رقم : ۳۷۷۲

۲. ابويعلیٰ، المسند، ۷ : ۲۷۴، رقم : ۴۲۹۴

۳. شوکاني، درالسحابه في مناقب القرابه و الصحابه : ۳۰۱

فصل : ۱۹

من أبغض الحسن و الحسين عليهما السلام فقد أبغضني

(جس نے حسنین کریمین علیہما السلام سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض رکھا)

۷۴. عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أبغضهما فقد أبغضني.

’’ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے حسن اور حسین سے بغض رکھا اس نے مجھ ہی سے بغض رکھا۔‘‘

۱. ابن ماجه، السنن، باب في فضائل اصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، ۱ : ۵۱، رقم : ۱۴۳

۲. نسائي، السنن الکبري، ۵ : ۴۹ : رقم : ۸۱۶۸

۳. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۲۸۸، رقم : ۷۸۶۳

۴. طبراني، المعجم الاوسط، ۵ : ۱۰۲، رقم : ۴۷۹۵

۵. طبراني، المعجم الکبير، ۳ : ۴۷، رقم : ۲۶۴۵

۶. ابويعلي، المسند، ۱۱ : ۷۸، رقم : ۶۲۱۵

۷. ابن راهويه، المسند، ۱ : ۲۴۸، رقم : ۲۱۱

۸. نسائي، فضائل الصحابه، ۱ : ۲۰، رقم : ۶۵

۹. کناني، مصباح الزجاجه، ۱ : ۲۱، رقم : ۵۲

۱۰. خطيب بغدادي، تاريخ بغداد، ۱ : ۱۴۱

۷۵. عن عبداﷲ بن مسعود رضي اﷲ عنهما قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أبغضهما فقد أبغضني.

’’حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنھما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے حسن اور حسین سے بغض رکھا اس نے مجھ ہی سے بغض رکھا۔‘‘

ذهبي، سير اعلام النبلاء، ۳ : ۲۸۴

۷۶. عن عبداﷲ بن عباس رضي اﷲ عنهما قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : من أبغضهما فقد أبغضني.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’جس نے حسن اور حسین سے بغض رکھا اس نے مجھ ہی سے بغض رکھا۔‘‘

ابن عدي، الکامل، ۳ : ۴۳۴