کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ0%

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہر القادری
زمرہ جات: مشاہدے: 12000
ڈاؤنلوڈ: 2724

تبصرے:

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 29 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 12000 / ڈاؤنلوڈ: 2724
سائز سائز سائز
کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

باب۲۰

(۲۰)بَابٌ فِي إِعْلَامِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِيَاهُ بِإِسْتِشْهَادِهِ

(حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آپ رضی اللہ عنہ کو شہادت کی خبر دینا)

۱۷۴. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ عَلَي جَبْلِ حِرَاءٍ. فَتَحَرَّکَ. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : اسْکُنْ. حِرَاءُ! فَمَا عَلَيْکَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيْقٌ أَوْ شَهِيْدٌ وَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم وَ أَبُوبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ وَ عَلِيٌّ وَ طَلْحَةُ وَ الزُّبَيْرُ وَ سَعْدٌ بْنُ أَبِيْ وَقَّاصٍ رضی الله عنه. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے حراء (پہاڑ) پرسکون رہو پس بے شک تجھ پر نبی ہے یا صدیق ہے یا شہید ہے (اور کوئی نہیں)۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اس پہاڑ پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ اور حضرت زبیر اور حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنھم تھے۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۴ : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل طلحة و الزبير،، ۴ / ۱۸۸۰، الحديث رقم : ۲۴۱۷، وابن حبان في الصحيح، ۱۵ / ۴۴۱، الحديث رقم : ۶۹۸۳، و أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۸۷ الحديث رقم : ۱۶۳۰، و الطبراني في المعجم الأوسط، ۱ / ۲۷۳، الحديث رقم : ۸۹۰، و أبويعلي في المسند، ۲ / ۲۵۹، الحديث رقم : ۹۷۰.

۱۷۵. عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ. قَال : کُنْتُ أَناَ وَعَلِيٌّ رَفِيْقَيْنِ فِي غَزْوَةٍ ذَاتِ العُشَيْرَةِ، فَلَمَّا نَزَلَهَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم وَأَقَامَ بِهَا رَأَيْنَا أُنَاسًا مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يَعْمَلُوْنَ فِي عَيْنٍ لَهُمْ فِي نَخْلٍ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ : يَا أَبَا اليَقْظَانِ، هَلْ لَکَ أَنْ تَأْتِيَ هَؤُلَاءِ فَنَنْظُرَ کَيْفَ يَعْمَلُوْنَ؟ فَجِئْنَا هُمْ، فَنَظَرْنَا إِلي عَمَلِهِمْ سَاعَةً ثُمَّ غَشِيَنَا النَّوْمُ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَعَلِيٌّ فَاضْطَجَعْنَا فِيْ صَوْرٍ مِنَ النَّخْلِ فِيْ دَقْعَاءَ مِنَ التُّرَابِ، فَنِمْنَا. فَوَاﷲِ مَا أَهَبَّنَا إِلَّا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يُحَرِّکُنَا بِرِجْلِهِ، وَقَدْ تَتَرَّبْنَا مِنْ تِلْکَ الدَّقْعَائِ، فَيَوْمَئِذٍ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم لِعَلِيٍّ : يَا أَبَا تُرَابٍ لِمَا يَرَي عَلَيْهِ مِنَ التُّرَابِ. قَالَ : أَلاَ أُحَدِّثُکُمَا بِأَشْقَي النَّاسِ رَجُلَيْنِ؟ قُلْنَا : بَلَي يَارَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : أُحًيْمِرُ ثَمُوْدَ الَّذِي عَقَرَ النَّاقَةَ، وَالَّذِي يَضْرِبُکَ يَا عَلِيُّ عَلَي هَذِهِ (يَعْنِي قَرْنَهُ). حَتَّي تُبَلَّ مِنْهُ هَذِهِ. يَعْنِي لِحْيَتَهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ النَّسَائِيُّ.

’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ ’’ذات العشیرہ‘‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور میں ایک دوسرے کے ساتھ تھے پس جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس جگہ آئے اور وہاں قیام فرمایا ہم نے بنو مدلج کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ ایک کھجور تلے اپنے ایک چشمے میں کام کر رہے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھے فرمایا : اے ابا یقظان تمہاری کیا رائے ہے اگر ہم ان لوگوں کے پاس جائیں اور دیکھیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں؟ پس ہم ان کے پاس آئے اور ان کے کام کو کچھ دیر تک دیکھا پھر ہمیں نیند آنے لگی تو میں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ وہاں سے چلے اور کھجوروں کے درمیان مٹی پر ہی لیٹ کر سوگئے۔ پس اللہ کی قسم ہمیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علاوہ کسی نے نہ جگایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اپنے مبارک قدموں کے مس سے جگایا۔ جبکہ ہم خوب خاک آلود ہوچکے تھے پس اس دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا : اے ابو تراب! اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ رضی اللہ عنہ کے جسم پر مٹی کو دیکھ کر فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تمہیں دو بدبخت ترین آدمیوں کے بارے نہ بتاؤں؟ ہم نے کہا ہاں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پہلا شخص قوم ثمود کا احیمر تھا جس نے صالح علیہ السلام کی اونٹنی کی ٹانگیں کاٹی تھیں اور دوسرا شخص وہ ہے جو اے علی تمہارے سر پر وار کرے گا۔ یہاں تک کہ (خون سے یہ) داڑھی تر ہوجائے گی۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے مسند میں اور امام نسائی نے’’ السنن الکبری‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۵ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۴ / ۲۶۳، (الحديث رقم : ۱۸۳۲۱)، و النسائي في السنن الکبريٰ، ۵ / ۱۵۳، الحديث رقم : ۸۵۳۸، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۵۱، الحديث رقم : ۴۶۷۹.

۱۷۶. عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ سَبْعٍ قَالَ، سَمِعْتُ عَلِيًّا رضي الله عنه يَقُوْلُ : لَتُخْضَبَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذَا، فَمَا يَنْتَظِرُ بِيَ الأَشْقَي؟ قَالُوا : يَا أَمِيْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ فَأَخْبِرْنَا بِهِ نُبِيْرُ عِتْرَتَهُ، قَالَ : إِذَا تَاﷲِ تَقْتُلُوْنَ بِي غَيْرَ قَاتِلِي، قَالُوْا : فَاسْتَخْلِفْ عَلَيْنَا، قَالَ : لاَ وَلَکِنَّ أَتْرُکُکُمْ إِلَي مَا تَرَکَکُمْ إِلَيْهِ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم، قَالُوا : فَمَا تَقُوْلُ لِرَبِّکَ إِذَا أَتَيْتَهُ؟ قَالَ : أَقُوْلُ : اللَّهُمَّ تَرَکْتَنِيْ فِيهِمْ مَا بَدَالَکَ، ثَمَّ قَبَضْتَنِي إِلَيْکَ وَأَنْتَ فِيهِمْ، فَإِنْ شِئْتَ أَصْلَحْتَهُمْ، وَإِنْ شِئْتَ أَفْسَدْتَهُمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عبداﷲ بن سبع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ یہ داڑھی سر کے خون سے سرخ ہو جائے گی اور اس کا انتظار ایک بدبخت کر رہا ہے لوگوں نے کہا اے امیرالمومنین ہمیں اس کے بارے میں خبر دیجئے ہم اس کی نسل کو تباہ کر دیں گے آپ نے فرمایا : اﷲ کی قسم تم سوائے میرے قاتل کے کسی کو قتل نہیں کرو گے۔ انہوں نے کہا ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر کر دیں آپ نے فرمایا نہیں لیکن میں اسی چیز کی طرف چھوڑتا ہوں جس کی طرف تمہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھوڑا (یعنی باہمی مشاورت) انہوں نے کہا آپ اپنے رب سے کیا کہیں گے جب آپ اس کے پاس جائیں گے۔ آپ نے فرمایا : میں کہوں گا ’’اے اﷲ تو نے جتنا عرصہ چاہا مجھے ان میں باقی رکھا پھر تو نے مجھے اپنے پاس بلا لیا لیکن تو ان میں باقی ہے اگر تو چاہے تو ان کی اصلاح فرما دے اور اگر تو چاہے تو ان میں بگاڑ پیدا کر دے۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۶ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۳۰، الحديث رقم : ۱۰۷۸، وأبويعلي في المسند، ۱ / ۴۴۳، الحديث رقم : ۵۹۰، و ابن ابي شيبة في المصنف، ۷ / ۴۴۴، الحديث رقم : ۳۷۰۹۸، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۳۷.

۱۷۷. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَبْعٍ قَالَ : خَطَبَنَا عَلِيٌّ رضي الله عنه فَقَالَ : وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ لَتُخْضَبَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذِِهِ، قَالَ : قَالَ النَّاسُ : فَأَعْلِمْنَا مَنْ هُوَ؟ وَاﷲِ لَنُبِيْرَنَّ عِتْرَتَهُ، قَالَ : أَنْشُدُکُمْ بِاﷲِ أَنْ يُقْتَلَ غَيْرُ قَاتِلِي، قَالُوْا : إِنْ کُنْتَ قَدْ عَلِمْتَ ذَلِکَ اسْتَخْلِفْْ إِذًا، قَالَ : لَا، وَلَکِنْ أَکِلُکُمْ إِلٰي مَا وَکَلَکُمْ إِلَيْهِ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عبداﷲ بن سبع بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک دن ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا : اس ذات کی قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور مخلوقات کو زندگی عطا فرمائی یہ داڑھی ضرور بالضرور خون سے خضاب کی جائے گی (یعنی میری داڑھی میرے سر کے خون سے سرخ ہو جائے گی) راوی بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے کہا پس آپ ہمیں بتا دیں وہ کون ہے؟ ہم اس کی نسل مٹا دیں گے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں تمہیں اﷲ کی قسم دیتا ہوں کہ میرے قاتل کے علاوہ کسی کو قتل نہ کیا جائے۔ لوگوں نے کہا اگر آپ یہ جانتے ہیں تو کسی کو خلیفہ مقرر کر دیں، آپ نے فرمایا : نہیں لیکن میں تمہیں وہ چیز سونپتا ہوں جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں سونپی (یعنی باہم مشاورت سے خلیفہ مقرر کرو)۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۷ : أحرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۵۶، الحديث رقم : ۱۳۴۰، و المقدسي في الأحاديث المختارة، ۲ / ۲۱۳، الحديث رقم : ۵۹۵، و البزار في المسند، ۳ / ۹۲، الحديث رقم : ۸۷۱.

۱۷۸. عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ : دَعَا عَلِيٌّ النَّاسَ إِلَي الْبَيْعَةِ فَجَاءَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مُلْجَمٍ الْمُرَادِيُّ فَرَدَّهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ : مَا يَحْبِسُ أَشْقَاهَا؟ لَتُخْضَبَنَّ. أَوْ لَتُصْبَغَنَّ هَذِهِ مِنْ هَذَا، يَعْنِي لِحْيَتَهُ مِنْ رَأْسِهِ، ثُمَّ تَمَثَّلَ بِهَذَيْنِ الْبَيْتَيْنِ.

اَشْدُدْ حَيَازِيمَکَ لِلْمَوْتِ

فَإِنَّ الْمَوْتَ آتِيک

ولا تَجْزَعُ مِنَ الْقَتْلِ

إِذَا حَلَّ بِوَادِيکا

وَاﷲ إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الأُمِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَيَّ. رَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ فِي الطَّبَقَاتُ الکبريٰ.

’’حضرت ابوطفیل بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو بیعت کی دعوت دی تو عبدالرحمن بن ملجم مرادی بھی آیا پس آپ رضی اللہ عنہ نے دو دفعہ اس کو واپس بھیج دیا، جب وہ تیسری مرتبہ آیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اس بدبخت کو کون روکے گا؟ پھر فرمایا : ضرور بالضرور اس (داڑھی کو) خضاب کیا جائے گا یا خون سے رنگا جائے گا یعنی سر کے خون سے میری داڑھی سرخ ہو گی پھر آپ نے یہ دو شعر پڑھے۔‘‘

تو موت کے لئے کمر بستہ ہو

بے شک موت تجھے آنے والی ہے

اور قتل سے خوفزدہ نہ ہو

جب وہ تیری وادی میں اتر آئے

’’خدا کی قسم یہ حضور نبی اُمّی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میرے ساتھ عہد ہے، اسے ابن سعد نے’’الطبقات الکبريٰ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۸ : أخرجه ابن سعد في الطبقات الکبريٰ، ۳ / ۳۳، ۳۴.

باب۲۱

(۲۱)بَابٌ فِي جَامِعِ صِفَاتِهِ رضی الله عنه

(آپ رضی اللہ عنہ کی جامع صفات کا بیان)

۱۷۹. عَنْ عَبْدِ اﷲِ قال : فِي رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ مِنْهَا وَجَدْتُ فِي کِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ فِي هَذَا الْحَدِيْثِ، قَالَ : أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ زَوَّجْتُکِ أَقْدَمَ أُمَّتِي سِلْمَا، وَ أَکْثَرَهُمْ عِلْمًا، وَ أَعْظَمَهُمْ حِلْمًا؟ رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’حضرت عبد اﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا : کیا تو راضی نہیں کہ میں نے تیرا نکاح امت میں سب سے پہلے اسلام لانے والے، سب سے زیادہ علم والے اور سب سے زیادہ برد بار شخص سے کیا ہے۔ اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۷۹ : أخرجه أحمد في المسند، ۵ / ۲۶، و الطبراني في المعجم الکبير، ۲۰ / ۲۲۹، و حسام الدين الهندي في کنز العمال، الحديث رقم : ۳۲۹۲۴، ۳۲۹۲۵، و السيوطي في جمع الجوامع، الحديث رقم : ۴۲۷۳، ۴۲۷۴.

۱۸۰. عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : عَلِيٌّ مَعَ الْقُرْآنِ، وَ الْقُرْآنُ مَعَ عَلِيٍّ لَا يَفْتَرِقَانِ حَتَّي يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ علی اور قرآن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ یہ دونوں کبھی بھی جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ میرے پاس حوضِ کوثر پر (اکھٹے) آئیں گے۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۰ : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، ۵ / ۱۳۵، الحديث رقم : ۴۸۸۰، و الصغير، ۱ / ۲۵۵، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۳۴.

۱۸۱. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : النَّاسُ مِنْ شَجَرٍ شَتَّي، وَ أَنَا وَ عَلِيٌّ مِنْ شَجَرَةٍ وَاحِدَةٍ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.

’’حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں : میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا لوگ جدا جدا نسب سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ میں اور علی ایک ہی نسب سے ہیں۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۱ : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، ۴ / ۲۶۳، الحديث رقم : ۱۶۵۱، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۰، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، ۴ / ۳۰۳، الحديث رقم : ۶۸۸۸.

۱۸۲. عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم، قَالَ : السُّبَّقُ ثَلَاثَةٌ : السَّابِقُ إِلَي مُوسَي، يُوْشَعُ بْنُ نَونٍ وَ السَّابِقُ إِلَي عِيْسَي، صَاحِبُ يَاسِيْنَ، وَ السَّابِقُ إِلَي مُحَمَّدٍ صلي الله عليه وآله وسلم، عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضی اﷲ عنه. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سبقت لے جانے والے تین ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف (ان پر ایمان لاکر) سبقت لیجانے والے حضرت یوشع بن نون ہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف سبقت لیجانے والے صاحب یاسین ہیں اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سبقت لیجانے والے علی ابن ابی طالب ہیں۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۲ : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، ۱۱ / ۹۳، الحديث رقم : ۱۱۱۵۲، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۲.

۱۸۳. عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم لِأُمِّ سَلَمَةَ : هَذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ لَحْمُهُ لَحْمِي، وَ دَمُهُ دَمِي، فَهُوَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسَي، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے : وہ فرماتے ہیں، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ام سلمہ رضی اﷲ عنہا سے فرمایا : یہ علی بن ابی طالب ہے اس کا گوشت میرا گوشت ہے اور اس کا خون میرا خون ہے اور یہ میرے لئے ایسے ہے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لئے حضرت ہارون علیہ السلام مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۳ : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، ۱۲ / ۱۸، الحديث رقم : ۱۲۳۴۱، والهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۱۱.

۱۸۴. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَکِيْمٍ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ تَعَالٰي أَوْحٰي إِلَيَّ فِيْ عَلِيٍّ ثَلَاثَةَ أَشْيَاءَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي : أَنَّهُ سَيِّدُ الْمُؤْمِنِيْنَ، وَ إِمَامُ المُتَّقِيْنَ، وَ قَائِدُ الغُرِّ الْمُحَجَّلِيْنَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

’’حضرت عبد اﷲ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے شبِ معراج وحی کے ذریعے مجھے علی کی تین صفات کی خبر دی یہ کہ وہ تمام مومنین کے سردار ہیں، متقین کے امام ہیں اور (قیامت کے روز) نورانی چہرے والوں کے قائد ہوں گے۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الصغیر‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۴ : أخرجه الطبراني في المعجم الصغير، ۲ / ۸۸.

۱۸۵. عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ : نَزَلَتْ فِيْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ :( إِنَّ الَّذِيْنَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا ) قَالَ : مَحَبَّةً فِي قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِيْنَ. رَوَاهُ الطَبَرَانِيٌّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.

’’حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت( إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا ) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں اتری ہے۔ اور انہوں نے فرمایا اس سے مراد مومنین کے دلوں میں(حضرت علی رضی اللہ عنہ) کی محبت ہے۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے ’’المعجم الاوسط ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۵ : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، ۵ / ۳۴۸، الحديث رقم : ۵۵۱۴، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۲۵.

۱۸۶. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : مَا نَزَلَ فِي أَحَدٍ مِنْ کِتَابِ اﷲِ تَعَاليَ مَانَزَلَ فِي عَلِيٍّ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِيْ تَارِيْخِهِ.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ قرآن پاک کی جتنی آیات حضرت علی کے حق میں نازل ہوئی ہیں کسی اور کے حق میں نازل نہیں ہوئیں۔ اس حدیث کو امام ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۶ : أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۲ / ۳۶۳، و السيوطي في تاريخ الخلفاء : ۱۳۲.

۱۸۷. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : نَزَلَتْ فِي عَلِيٍّ ثَلاَ ثَمِئَةَ آيَةٍ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ فِيْ تَارِيْخِهِ.

’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں قرآن کریم کی تین سو آیات نازل ہوئیں اس حدیث کو امام ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۱۸۷ : أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۲ / ۳۶۴، والسيوطي في تاريخ الخلفاء : ۱۳۲

ماخذ و مراجع

۱۔ ابن ابی شیبہ، ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن ابراہیم بن عثمان کوفی (۱۵۹۔ ۲۳۵ھ / ۷۷۶۔ ۸۴۹ء)۔ المصنف۔ ریاض، سعودی عرب : مکتبۃ الرشد، ۱۴۰۹ھ۔

۲۔ ابن ابی عاصم، ابوبکر احمد بن عمرو بن ضحاک بن مخلد شیبانی (۲۰۶۔ ۲۸۷ھ / ۸۲۲۔ ۹۰۰ء)۔ السنہ۔ بیروت، لبنان : المکتب الاسلامی، ۱۴۰۰ھ۔

۳۔ ابن جعد، ابو الحسن علی بن جعد بن عبید ہاشمی (۱۳۳۔ ۲۳۰ھ / ۷۵۰۔ ۸۴۵ء)۔ المسند۔ بیروت، لبنان : مؤسسہ نادر، ۱۴۱۰ھ / ۱۹۹۰ء۔

۴۔ ابن حبان، ابو حاتم محمد بن حبان بن احمد بن حبان (۲۷۰۔ ۳۵۴ھ / ۸۸۴۔ ۹۶۵ء)۔ الصحیح۔ بیروت، لبنان : مؤسسۃ الرسالہ، ۱۴۱۴ھ / ۱۹۹۳ء۔

۵۔ ابن حجر عسقلانی، احمد بن علی بن محمد بن محمد بن علی بن احمد کنانی (۷۷۳۔ ۸۵۲ھ / ۱۳۷۲۔ ۱۴۴۹ء)۔ فتح الباری۔ لاہور، پاکستان : دار نشر الکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۱ھ / ۱۹۸۱ء۔

۶۔ ابن حیان، عبد اللہ بن محمدبن جعفر بن حبان ابو محمد انصای (۲۷۴ھ۔ ۳۶۹ھ)۔ طبقات المحدثین باصبہان۔ بیروت، لبنان، موئسسہ الرسالہ۱۴۱۲ھ۔

۷۱۹۹۲۔ ابن خزیمہ، ابو بکر محمد بن اسحاق (۲۲۳۔ ۳۱۱ھ / ۸۳۸۔ ۹۲۴ء)۔ الصحیح۔ بیروت، لبنان : المکتب الاسلامی، ۱۳۹۰ھ / ۱۹۷۰ء۔

۸۔ ابن راہویہ، ابو یعقوب اسحاق بن ابراہیم بن مخلد بن ابراہیم بن عبد اللہ (۱۶۱۔ ۲۳۷ھ / ۷۷۸۔ ۸۵۱ء)۔ المسند۔ مدینہ منورہ، سعودی عرب : مکتبۃ الایمان، ۱۴۱۲ھ / ۱۹۹۱ء۔

۹۔ ابن سعد، ابو عبد اللہ محمد (۱۶۸۔ ۲۳۰ھ / ۷۸۴۔ ۸۴۵ء)۔ الطبقات الکبریٰ۔ بیروت، لبنان : دار بیروت للطباعہ و النشر، ۱۳۹۸ھ / ۱۹۷۸ء۔

۱۰۔ ابن عبد البر، ابو عمر یوسف بن عبد اللہ بن محمد (۳۶۸۔ ۴۶۳ھ / ۹۷۹۔ ۱۰۷۱ء)۔ التمہید۔ مغرب (مراکش) : وزات عموم الاوقاف و الشؤون الاسلامیہ، ۱۳۸۷ھ۔

۱۱۔ ابن عساکر، ابو قاسم علی بن حسن بن ہبۃ اللہ بن عبد اللہ بن حسین دمشقی (۴۹۹۔ ۵۷۱ھ / ۱۱۰۵۔ ۱۱۷۶ء)۔ تاریخ دمشق الکبیر (تاریخ ابن عساکر)۔ بیروت، لبنان : دار احیاء التراث العربی، ۱۴۲۱ھ / ۲۰۰۱ء۔

۱۲۔ ابن کثیر، ابو الفداء اسماعیل بن عمر بن کثیر بن ضوء بن کثیر بن زرع بصروی (۷۰۱۔ ۷۷۴ھ / ۱۳۰۱۔ ۱۳۷۳ء)۔ البدایہ و النہایہ۔ بیروت، لبنان : دار الفکر، ۱۴۱۹ھ / ۱۹۹۸ء۔

۱۳۔ ابن ماجہ، ابو عبد اﷲ محمد بن یزید قزوینی (۲۰۹۔ ۲۷۳ھ / ۸۲۴۔ ۸۸۷ء)۔ السنن۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۹ھ / ۱۹۹۸ء۔

۱۴۔ ابن مندہ، ابو عبد اللہ محمد بن اسحاق بن یحییٰ (۳۱۰۔ ۳۹۵ھ / ۹۲۲۔ ۱۰۰۵ء)۔ الایمان۔ بیروت، لبنان : مؤسسۃ الرسالہ، ۱۴۰۶ھ۔

۱۵۔ ابن ہشام، ابو محمد عبد الملک حمیری (م۲۱۳ھ / ۸۲۸ء)۔ السیرۃ النبویہ۔ بیروت، لبنان : دار الجیل، ۱۴۱۱ھ۔

۱۶۔ ابو داؤد، سلیمان بن اشعث بن اسحاق بن بشیر بن شداد ازدی سبحستانی (۲۰۲۔ ۲۷۵ھ / ۸۱۷۔ ۸۸۹ء)۔ السنن۔ بیروت، لبنان : دار الفکر، ۱۴۱۴ھ / ۱۹۹۴ء۔

۱۷۔ ابو عوانہ، یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم بن زید نیشاپوری (۲۳۰۔ ۳۱۶ھ / ۸۴۵۔ ۹۲۸ء)۔ المسند۔ بیروت، لبنان : دار المعرفہ، ۱۹۹۸ء۔

۱۸۔ ابو نعیم، احمد بن عبد اﷲ بن احمد بن اسحاق بن موسیٰ بن مہران اصبہانی (۳۳۶۔ ۴۳۰ھ / ۹۴۸۔ ۱۰۳۸ء)۔ حلیۃ الاولیاء و طبقات الاصفیاء۔ بیروت، لبنان : دار الکتاب العربی، ۱۴۰۰ھ / ۱۹۸۰ء۔

۱۹۔ ابو یعلیٰ، احمد بن علی بن مثنی بن یحییٰ بن عیسیٰ بن ہلال موصلی تمیمی (۲۱۰۔ ۳۰۷ھ / ۸۲۵۔ ۹۱۹ء)۔ المسند۔ دمشق، شام : دار المامون للتراث، ۱۴۰۴ھ / ۱۹۸۴ء۔

۲۰۔ ابویعلیٰ، احمد بن علی بن مثنی بن یحییٰ بن عیسیٰ بن ہلال موصلی تمیمی (۲۱۰۔ ۳۰۷ھ / ۸۲۵۔ ۹۱۹ء)۔ المعجم، فیصل آباد، پاکستان : ادارۃ العلوم و الاثریہ، ۱۴۰۷ھ۔

۲۱۔ احمد بن حنبل، ابو عبد اللہ بن محمد (۱۶۴۔ ۲۴۱ھ / ۷۸۰۔ ۸۵۵ء)۔ فضائل الصحابہ۔ بیروت، لبنان : مؤسسۃ الرسالہ۔

۲۲۔ احمد بن حنبل، ابو عبد اللہ بن محمد (۱۶۴۔ ۲۴۱ھ / ۷۸۰۔ ۸۵۵ء)۔ المسند۔ بیروت، لبنان : المکتب الاسلامی، ۱۳۹۸ھ / ۱۹۷۸ء۔

۲۳۔ بخاری، ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (۱۹۴۔ ۲۵۶ھ / ۸۱۰۔ ۸۷۰ء)۔ الادب المفرد۔ بیروت، لبنان : دار البشائر الاسلامیہ، ۱۴۰۹ھ / ۱۹۸۹ء۔

۲۴۔ بخاری، ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (۱۹۴۔ ۲۵۶ھ / ۸۱۰۔ ۸۷۰ء)۔ الصحیح۔ بیروت، لبنان + دمشق، شام : دار القلم، ۱۴۰۱ھ / ۱۹۸۱ء۔

۲۵۔ بخاری، ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ (۱۹۴۔ ۲۵۶ھ / ۸۱۰۔ ۸۷۰ء)۔ التاریخ الکبیر۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ۔

۲۶۔ بزار، ابو بکر احمد بن عمرو بن عبد الخالق بصری (۲۱۰۔ ۲۹۲ھ / ۸۲۵۔ ۹۰۵ء)۔ المسند۔ بیروت، لبنان : ۱۴۰۹ھ۔

۲۷۔ بیہقی، ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبد اللہ بن موسیٰ (۳۸۴۔ ۴۵۸ھ / ۹۹۴۔ ۱۰۶۶ء)۔ السنن الکبریٰ۔ مکہ مکرمہ، سعودی عرب : مکتبہ دار الباز، ۱۴۱۴ھ / ۱۹۹۴ء۔

۲۸۔ بیہقی، ابو بکر احمد بن حسین بن علی بن عبد اللہ بن موسیٰ (۳۸۴۔ ۴۵۸ھ / ۹۹۴۔ ۱۰۶۶ء)۔ شعب الایمان۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۰ھ / ۱۹۹۰ء۔

۲۹۔ ترمذی، ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ بن سورہ بن موسیٰ بن ضحاک سلمی (۲۱۰۔ ۲۷۹ھ / ۸۲۵۔ ۸۹۲ء)۔ الجامع الصحیح۔ بیروت، لبنان : دار الغرب الاسلامی، ۱۹۹۸ء۔

۳۰۔ ترمذی، ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ بن سورہ بن موسیٰ بن ضحاک سلمی (۲۱۰۔ ۲۷۹ھ / ۸۲۵۔ ۸۹۲ء)۔ الشمائل المحمدیہ۔ ملتان، پاکستان : فاروقی کتب خانہ۔

۳۱۔ حاکم، ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ بن محمد (۳۲۱۔ ۴۰۵ھ / ۹۳۳۔ ۱۰۱۴ء)۔ المستدرک علی الصحیحین۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۱ھ / ۱۹۹۰ء۔

۳۲۔ حسام الدین ہندی، علاء الدین علی متقی (م ۹۷۵ھ)۔ کنز العمال۔ بیروت، لبنان : مؤسسۃ الرسالہ، ۱۳۹۹ھ / ۱۹۷۹ء۔

۳۳۔ حسینی، ابراہیم بن محمد (۱۰۵۴۔ ۱۱۲۰ھ)۔ البیان و التعریف۔ بیروت، لبنان : دار الکتاب العربی، ۱۴۰۱ھ

۳۴۔ حمیدی، ابو بکر عبداللہ بن زبیر (م۲۱۹ھ / ۸۳۴ء)۔ المسند۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ + قاہرہ، مصر : مکتبۃ المنتبی۔

۳۵۔ خطیب بغدادی، ابو بکر احمد بن علی بن ثابت بن احمد بن مہدی بن ثابت (۳۹۲۔ ۴۶۳ھ / ۱۰۰۲۔ ۱۰۷۱ء)۔ تاریخ بغداد۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ۔

۳۶۔ خطیب تبریزی، محمد بن عبداللہ۔ مشکوٰۃ المصابیح۔ بیروت، لبنان، دارالفکر، ۱۴۱۱ھ / ۱۹۹۱ء۔

۳۷۔ دار قطنی، ابو الحسن علی بن عمر بن احمد بن مہدی بن مسعود بن نعمان (۳۰۶۔ ۳۸۵ھ / ۹۱۸۔ ۹۹۵ء)۔ السنن۔ بیروت، لبنان : دار المعرفہ، ۱۳۸۶ھ / ۱۹۶۶ء۔

۳۸۔ دارمی، ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمن (۱۸۱۔ ۲۵۵ھ / ۷۹۷۔ ۸۶۹ء)۔ السنن۔ بیروت، لبنان : دار الکتاب العربی، ۱۴۰۷ھ۔

۳۹۔ دیلمی، ابو شجاع شیرویہ بن شہردار بن شیرویہ بن فناخسرو ہمذانی (۴۴۵۔ ۵۰۹ھ / ۱۰۵۳۔ ۱۱۱۵ء)۔ الفردوس بماثور الخطاب۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ، ۱۹۸۶ء۔

۴۰۔ ذہبی، شمس الدین محمد بن احمد الذہبی (۶۷۳۔ ۷۴۸ھ)۔ میزان الاعتدال فی نقد الرجال۔ بیروت، لبنان : دارالکتب العلمیہ، ۱۹۹۵ء۔

۴۱۔ رویانی، ابو بکر محمد بن ہارون (م ۳۰۷ھ)۔ المسند۔ قاہرہ، مصر : مؤسسہ قرطبہ، ۱۴۱۶ھ۔

۴۲۔ زمخشری، امام جاراللہ محمد بن عمر بن محمد خوارزمی الزمخشری (۴۲۷۔ ۵۳۸ھ)۔ مختصر کتاب الموافقہ بین اہل البیت والصحابہ، بیروت، لبنان، دارالکتب العلمیہ، ۱۴۲۰ھ! ۱۹۹۹ء

۴۳۔ سعید بن منصور (م ۲۲۷ھ)۔ السنن (مجلدات : ۵)۔ ریاض، سعودی عرب، ۲۰۰۰ء۔ محققہ : سعد بن عبد اﷲ۔

۴۴۔ سیوطی، جلال الدین ابو الفضل عبد الرحمن بن ابی بکر بن محمد بن ابی بکر بن عثمان (۸۴۹۔ ۹۱۱ھ / ۱۴۴۵۔ ۱۵۰۵ء)۔ الخصائص الکبریٰ۔ فیصل آباد، پاکستان : مکتبہ نوریہ رضویہ۔

۴۵۔ سیوطی، جلال الدین ابو الفضل عبد الرحمن بن ابی بکر بن محمد بن ابی بکر بن عثمان (۸۴۹۔ ۹۱۱ھ / ۱۴۴۵۔ ۱۵۰۵ء)۔ تاریخ الخلفاء۔ بیروت، لبنان دارالکتاب العربی، ۱۴۲۰ھ۔ ۱۹۹۹ء

۴۶۔ شاشی، ابو سعید ہیثم بن کلیب بن شریح (م ۳۳۵ھ / ۹۴۶ء)۔ المسند۔ مدینہ منورہ، سعودی عرب : مکتبۃ العلوم و الحکم، ۱۴۱۰ھ۔

۴۷۔ شافعی، ابو عبد اللہ محمد بن ادریس بن عباس بن عثمان بن شافع قرشی (۱۵۰۔ ۲۰۴ھ / ۷۶۷۔ ۸۱۹ء)۔ المسند۔ بیروت لبنان : دار الکتب العلمیہ

۴۸۔ شیبانی، ابوبکر احمد بن عمرو بن ضحاک بن مخلد (۲۰۶۔ ۲۸۷ھ / ۸۲۲۔ ۹۰۰ء)۔ الآحاد و المثانی۔ ریاض، سعودی عرب : دار الرایہ، ۱۴۱۱ھ / ۱۹۹۱ء۔

۴۹۔ طبرانی، سلیمان بن احمد بن ایوب بن مطیر اللخمی (۲۶۰۔ ۳۶۰ھ / ۸۷۳۔ ۹۷۱ء)۔ المعجم الاوسط۔ ریاض، سعودی عرب : مکتبۃ المعارف، ۱۴۰۵ھ / ۱۹۸۵ء۔

۵۰۔ طبرانی، سلیمان بن احمد بن ایوب بن مطیر اللخمی (۲۶۰۔ ۳۶۰ھ / ۸۷۳۔ ۹۷۱ء)۔ المعجم الصغیر، بیروت، لبنان : دار الفکر، ۱۴۱۸ھ / ۱۹۹۷ء۔

۵۱۔ طبرانی، سلیمان بن احمد بن ایوب بن مطیر اللخمی (۲۶۰۔ ۳۶۰ھ / ۸۷۳۔ ۹۷۱ء)۔ المعجم الکبیر، موصل، عراق : مطبعۃ الزہراء الحدیثہ۔

۵۲۔ طبرانی، سلیمان بن احمد بن ایوب بن مطیر اللخمی (۲۶۰۔ ۳۶۰ھ / ۸۷۳۔ ۹۷۱ء)۔ المعجم الکبیر۔ قاہرہ، مصر : مکتبہ ابن تیمیہ۔

۵۳۔ طبری، ابو جعفر محمد بن جریر بن یزید (۲۲۴۔ ۳۱۰ھ / ۸۳۹۔ ۹۲۳ء)۔ تاریخ الامم والملوک۔ بیروت، لبنان، دارالکتب العلمیہ، ۱۴۰۷ھ۔

۵۴۔ طحاوی، ابو جعفر احمد بن محمد بن سلامہ بن سلمہ بن عبد الملک بن سلمہ (۲۲۹۔ ۳۲۱ھ / ۸۵۳۔ ۹۳۳ء)۔ شرح معانی الآثار۔ بیروت، لبنان : دارالکتب العلمیہ، ۱۳۹۹ھ۔

۵۵۔ طیالسی، ابو داؤد سلیمان بن داؤد جارود (۱۳۳۔ ۲۰۴ھ / ۷۵۱۔ ۸۱۹ء)۔ المسند۔ بیروت، لبنان : دار المعرفہ۔

۵۶۔ عبد الرزاق، ابو بکر بن ہمام بن نافع صنعانی (۱۲۶۔ ۲۱۱ھ / ۷۴۴۔ ۸۲۶ء)۔ المصنف۔ بیروت، لبنان : المکتب الاسلامی، ۱۴۰۳ھ۔

۵۷۔ عبد بن حمید، ابو محمد بن نصر کسی (م ۲۴۹ھ / ۸۶۳ء)۔ المسند۔ قاہرہ، مصر : مکتبۃ السنہ، ۱۴۰۸ھ / ۱۹۸۸ء۔

۵۸۔ عجلونی، ابو الفداء اسماعیل بن محمد بن عبد الہادی بن عبد الغنی جراحی (۱۰۸۷۔ ۱۱۶۲ھ / ۱۶۷۶۔ ۱۷۴۹ء)۔ کشف الخفا و مزیل الالباس۔ بیروت، لبنان : مؤسسۃ الرسالہ، ۱۴۰۵ھ / ۱۹۸۵ء۔

۵۹۔ عینی، بدر الدین ابو محمد محمود بن احمد بن موسیٰ بن احمد بن حسین بن یوسف بن محمود (۷۶۲۔ ۸۵۵ھ / ۱۳۶۱۔ ۱۴۵۱ء)۔ عمدۃ القاری۔ بیروت، لبنان : دار الفکر، ۱۳۹۹ھ / ۱۹۷۹ء۔

۶۰۔ قضاعی، ابو عبد اللہ محمد بن سلامہ بن جعفر بن علی بن حکمون بن ابراہیم بن محمد بن مسلم قضاعی (م ۴۵۴ھ / ۱۰۶۲ء)۔ مسندالشہاب۔ بیروت، لبنان : مؤسسۃ الرسالہ، ۱۴۰۷ھ / ۱۹۸۶ء۔

۶۱۔ کنانی، احمد بن ابی بکر بن اسماعیل (۷۶۲۔ ۸۴۰ھ)۔ مصباح الزجاجۃ فی زوائد ابن ماجہ۔ بیروت، لبنان : دار العربیہ، ۱۴۰۳ھ۔

۶۲۔ مبارک پوری، محمد عبد الرحمن بن عبد الرحیم (۱۲۸۳۔ ۱۳۵۳ھ)۔ تحفۃ الاحوذی۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ۔

۶۳۔ مالک، ابن انس بن مالک رضی اللہ عنہ بن ابی عامر بن عمرو بن حارث اصبحی (۹۳۔ ۱۷۹ھ / ۷۱۲۔ ۷۹۵ء) الموطا۔ بیروت، لبنان : دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۶ھ / ۱۹۸۵ء۔

۶۴۔ محب طبری، ابو جعفر احمد بن عبد اللہ بن محمد بن ابی بکر بن محمد بن ابراہیم (۶۱۵۔ ۶۹۴ھ / ۱۲۱۸۔ ۱۲۹۵ء)۔ الریاض النضرہ فی مناقب العشرہ۔ بیروت، لبنان : دارالغرب الاسلامی، ۱۹۹۶ء۔

۶۵۔ محب طبری، ابو جعفر احمد بن عبد اللہ بن محمد بن ابی بکر بن محمد بن ابراہیم (۶۱۵۔ ۶۹۴ھ / ۱۲۱۸۔ ۱۲۹۵ء)۔ ذخائر العقبیٰ فی مناقب ذوی القربیٰ، جدہ، سعودی عرب، مکتبۃ الصحابہ، ۱۴۱۵ھ / ۱۹۹۵ء۔

۶۶۔ مسلم، ابو الحسین ابن الحجاج بن مسلم بن ورد قشیری نیشاپوری (۲۰۶۔ ۲۶۱ھ / ۸۲۱۔ ۸۷۵ء)۔ الصحیح۔ بیروت، لبنان : دار احیاء التراث العربی۔

۶۷۔ مقدسی، محمد بن عبد الواحد بن احمد بن عبدالرحمن بن اسماعیل بن منصور سعدی حنبلی (م ۵۶۹۔ ۶۴۳ھ۱۱۷۳۔ ۱۲۴۵ء)۔ الاحادیث المختارہ۔ مکہ مکرمہ، سعودی عرب : مکتبۃ النہضۃ الحدیثہ، ۱۴۱۰ھ / ۱۹۹۰ء۔

۶۸۔ مناوی، عبدالرؤف بن تاج العارفین بن علی بن زین العابدین (۹۵۲۔ ۱۰۳۱ھ / ۱۵۴۵۔ ۱۶۲۱ء)۔ فیض القدیر شرح الجامع الصغیر۔ مصر : مکتبہ تجاریہ کبریٰ، ۱۳۵۶ھ۔

۶۹۔ منذری، ابو محمد عبد العظیم بن عبد القوی بن عبد اللہ بن سلامہ بن سعد (۵۸۱۔ ۶۵۶ھ / ۱۱۸۵۔ ۱۲۵۸ء)۔ الترغیب و الترہیب۔ بیروت، لبنان : دارالکتب العلمیہ، ۱۴۱۷ھ۔

۷۰۔ نسائی، ابو عبدالرحمن احمد بن شعیب بن علی بن سنان بن بحر بن دینار (۲۱۵۔ ۳۰۳ھ / ۸۳۰۔ ۹۱۵ء)۔ السنن۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۶ھ / ۱۹۹۵ء۔

۷۱۔ نسائی، ابو عبدالرحمن احمد بن شعیب بن علی بن سنان بن بحر بن دینار (۲۱۵۔ ۳۰۳ھ / ۸۳۰۔ ۹۱۵ء)۔ السنن الکبریٰ۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۱ھ / ۱۹۹۱ء۔

۷۲۔ نیشاپوری ابو سعید عبد الملک بن ابی عثمان محمد بن ابراھیم النیشاپوری (م ۴۰۶ھ) کتاب شرف المصطفیٰ بیروت، لبنان : دارالبشائر، ۲۰۰۳ھ / ۱۴۲۴ء

۷۳۔ ہبۃاللہ، ابوالقاسم ہبۃاللہ بن الحسن الطبری اللالکائی، کرامات الاولیاء، الریاض، سعودی عرب، دارالطیبہ، ۱۴۱۲ھ

۷۴۔ ہیثمی، نور الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر بن سلیمان (۷۳۵۔ ۸۰۷ھ / ۱۳۳۵۔ ۱۴۰۵ء)۔ مجمع الزوائد۔ قاہرہ، مصر : دار الریان للتراث + بیروت، لبنان : دار الکتاب العربی، ۱۴۰۷ھ / ۱۹۸۷ء۔

۷۵۔ ہیثمی، نور الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر بن سلیمان (۷۳۵۔ ۸۰۷ھ / ۱۳۳۵۔ ۱۴۰۵ء)۔ موارد الظمآن اِلیٰ زوائد ابن حبان۔ بیروت، لبنان : دار الکتب العلمیہ۔