کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ0%

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہر القادری
زمرہ جات: مشاہدے: 11987
ڈاؤنلوڈ: 2714

تبصرے:

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 29 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 11987 / ڈاؤنلوڈ: 2714
سائز سائز سائز
کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

باب۳

(۳)بَابٌ فِيْ کَوْنِهِ رضي الله عنه مِنْ أَهْلِ الْبَيْتِ

(علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اہلِ بیت میں سے ہیں)

۱۶. عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِيْ وَقَّاصٍ رضی الله عنه قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ (فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَآءَ نَا وَ أَبْنَآءَ کُمْ) آل عمران : ۶۱، دَعَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَلِيًّا وَ فَاطِمَةَ وَ حَسَنًا وَ حُسَيْنًا فَقَالَ : اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِيْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ.

وَ قَالَ التِّرْمِذِيُّ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ ’’آپ فرما دیں آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہل بیت ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے۔

الحديث رقم ۱۶ : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب : من فضائل علي بن أبي طالب رضی الله عنه، ۴ / ۱۸۷۱، الحديث رقم : ۲۴۰۴، والترمذي في الجامع الصحيح، کتاب تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، باب : و من سورة آل عمران، ۵ / ۲۲۵، الحديث رقم : ۲۹۹۹، وفي کتاب المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ، باب : (۲۱)، ۵ / ۶۳۸، الحديث رقم : ۳۷۲۴، و أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۸۵، الحديث رقم : ۱۶۰۸، والبيهقي في السنن الکبري، ۷ / ۶۳، الحديث رقم : (۱۳۱۶۹ - ۱۳۱۷۰)، والنسائي في السنن الکبري، ۵ / ۱۰۷، الحديث رقم : ۸۳۹۹، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۶۳، الحديث رقم : ۴۷۱۹.

۱۷. عَنْ صَفِيَةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ : قَالَتْ عَائِشَةُ رضي اﷲ عنها : خَرَجَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم غَدَاةً وَ عَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ، مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ. فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رضی اﷲ عنهما فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ رضی الله عنه فَدَخَلَ مَعَهُ، ثُمَّ جَاءَ تْ فَاطِمَةُ رضی اﷲ عنها فَأَدْخَلَهَا، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ رضی الله عنه فَأَدْخَلَهُ، ثُمَّ قَالَ : (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا). رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

’’حضرت صفیہ بنت شیبہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے : حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت اس حال میں باہر تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی جس پر سیاہ اُون سے کجاووں کے نقش بنے ہوئے تھے۔ حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل فرما لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ساتھ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی چادر میں داخل فرما لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی چادر میں داخل فرما لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ’’اے اہلِ بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تمہیں خوب پاک و صاف کر دے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم ۱۷ : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل أهل بيت النبي، ۴ / ۱۸۸۳، الحديث رقم : ۲۴۲۴، و إبن أبي شيبه في المصنف، ۶ / ۳۷۰، الحديث رقم : ۳۶۱۰۲، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، ۲ / ۶۷۲، الحديث رقم : ۱۱۴۹، و إبن راهويه في المسند، ۳ / ۶۷۸، الحديث رقم : ۱۲۷۱، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۵۹، الحديث رقم : ۴۷۰۷، و البيهقي في السنن الکبري، ۲ / ۱۴۹.

۱۸. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه : أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ يَمُرُّ بِبَابِ فَاطِمَةَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ إِذَا خَرَجَ إِليَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، يَقُوْلُ : اَلصَّلَاةَ! يَا أَهْلَ الْبَيْتِ (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چھ (۶) ماہ تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ معمول رہا کہ جب نمازِ فجر کے لئے نکلتے تو حضرت فاطمہ سلام اﷲ علیہا کے دروازہ کے پاس سے گزرتے ہوئے فرماتے : اے اہل بیت! نماز قائم کرو (اور پھر یہ آیتِ مبارکہ پڑھتے : )۔ . اے اہلِ بیت! اﷲ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔

الحديث رقم ۱۸ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب التفسير، باب ومن سورة الأحزاب، ۵ / ۳۵۲، الحديث رقم : ۳۲۰۶، و أحمد بن حنبل في المسند، ۳ / ۲۵۹، ۲۸۵، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۷۲، الحديث رقم : ۴۷۴۸، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، ۲ / ۷۶۱، الحديث رقم : ۱۳۴۰، ۱۳۴۱، و إبن أبي شيبه في المصنف، ۶ / ۳۸۸، الحديث رقم : ۳۲۲۷۲، و الشيباني في الآحادو المثاني، ۵ / ۳۶۰، الحديث رقم : ۲۹۵۳، و عبد بن حميد في المسند : ۳۶۷، الحديث رقم : ۱۲۲۲۳.

۱۹. عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِيْ سَلَمَةَ رَبِيْبِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَي النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم : (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا) فِيْ بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، فَدَعَا فَاطِمَةَ وَ حَسَنًا وَ حُسَيْنًا رضي الله عنهم فَجَلَّلَهُمْ بِکِسَاءٍ، وَ عَلِيٌّ رضي الله عنه خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِکِسَاءٍ، ثُمَّ قَالَ : اللَّهُمَّ! هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِيْ، فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَ طَهِرْهُمْ تَطْهِيْرًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

’’پروردہء نبی حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حضرت اُمّ سلمہ رضی اﷲ عنہا کے گھر میں یہ آیت مبارکہ. . اے اہلِ بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔ . نازل ہوئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کو بلایا اور ایک چادر میں ڈھانپ لیا. حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اِلٰہی! یہ میرے اہل بیت ہیں، ان سے ہر آلودگی کو دور کردے اور انہیں خوب پاک و صاف فرما دے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم ۱۹ : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب التفسير، باب و من سورة الأحزاب، ۵ / ۳۵۱، الحديث رقم : ۳۲۰۵، و في کتاب المناقب، باب مناقب أهل بيت النبي، ۵ / ۶۶۳، الحديث رقم : ۳۷۸۷، وأحمد بن حنبل في المسند، ۶ / ۲۹۲، و الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، ۲ / ۴۵۱، الحديث رقم : ۳۵۵۸، و فيه أيضاً، ۳ / ۱۵۸، الحديث رقم : ۴۷۰۵، و الطبراني في المعجم الکبير، ۳ / ۵۴، الحديث رقم : ۲۶۶۸، و أحمد بن حنبل أيضاً في فضائل الصحابة، ۲ / ۵۸۷، الحديث رقم : ۹۹۴.

۲۰. عَنْ أَبِيْ سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه فِيْ قَوْلِهِ تَعَالٰي : (إِنَّمَا يُرِيْدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ) قَالَ : نَزَلَتْ فِيْ خَمْسَةٍ : فِيْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، وَ عَلِيٍّ، وَ فاَطِمَةَ، وَالْحَسَنِ، وَ الْحُسَيْنِ رضی الله عنهم. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ

’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمانِ خداوندی : ’’اے اہلِ بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے‘‘ کے بارے میں کہا ہے کہ یہ آیت مبارکہ پانچ تن کے حق میں نازل ہوئی؛ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کے حق میں، اس حدیث کو طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ میں روایت کیا ہے۔

الحديث رقم ۲۰ : أخرجه الطبراني في المعجم الاوسط، ۳ / ۳۸۰، الحديث رقم : ۳۴۵۶، و الطبراني في المعجم الصغير، ۱ / ۲۳۱، الحديث رقم : ۳۷۵، و إبن حيان في طبقات المحدثين باصبهان، ۳ / ۳۸۴، و خطيب البغدادي في تاريخ بغداد، ۱۰ / ۲۷۸.

۲۱. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما. قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ : (قُلْ لاَّ أَسْئَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلاَّ الْمًوَدَّةَ فِيْ القُرْبیٰ) قَالُوْا : يَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ! مَنْ قَرَابَتُکَ هَؤُلَاءِ الَّذِيْنَ وَجَبَتْ عَلَيْنَا مَوَدَّتُهُمْ؟ قَالَ : عَلِيٌّ وَ فَاطِمَةُ وَابْنَاهُمَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی۔ ’’ اے محبوب! فرما دیجئے کہ میں تم سے صرف اپنی قرابت کے ساتھ محبت کا سوال کرتا ہوں‘‘ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ کی قرابت والے کون ہیں جن کی محبت ہم پر واجب کی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی، فاطمہ، اور ان کے دونوں بیٹے(حسن اور حسین)۔ اس حدیث کو طبرانی نے’’ المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۲۱ : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، ۳ / ۴۷، الحديث رقم : ۲۶۴۱، والهيثمي في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۶۸.

۲۲. عَنْ أَبِيْ بَرْزَةَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لاَ يَنْعَقِدُ قَدَمَا عَبْدٍ حَتَّي يُسْأَلَ عَنْ أَرْبَعَةٍ عَنْ جَسَدِهِ فِيْمَا أَبْلَاهُ، وَعُمْرِهِ فِيْمَا أَفْنَاهُ، وَ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اکْتَسَبَهُ وَ فِيْمَا أَنْفَقَهُ، وَ عَنْ حُبِّ أَهْلِ الْبَيْتِ فَقِيْلَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ! فَمَا عَلَامَةُ حُبِّکُمْ فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَی مَنْکَبِ عَلِيٍّ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوسَطِ.

’’حضرت ابو برزۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آدمی کے دونوں قدم اس وقت تک اگلے جہان میں نہیں پڑتے جب تک کہ اس سے چار چیزوں کے بارے سوال نہ کر لیا جائے، اس کے جسم کے بارے میں کہ اس نے اسے کس طرح کے اعمال میں بوسیدہ کیا؟ اور اس کی عمر کے بارے میں کہ کس حال میں اسے ختم کیا؟ اور اس کے مال کے بارے میں کہ اس نے یہ کہاں سے کمایا اورکہاں کہاں خرچ کیا؟ اور اہل بیت کی محبت کے بارے میں؟ عرض کیا گیا : یا رسول اﷲ! آپ کی (یعنی اہل بیت کی) محبت کی کیا علامت ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست اقدس حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شانے پر مارا (کہ یہ محبت کی علامت ہے) اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الاوسط‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۲۲ : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، ۲ / ۳۴۸، الحديث رقم : ۲۱۹۱، و الهيثمي في مجمع الزوائد، ۱۰ / ۳۴۶.