کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ0%

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ مؤلف:
زمرہ جات: امیر المومنین(علیہ السلام)

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر محمد طاہر القادری
زمرہ جات: مشاہدے: 11981
ڈاؤنلوڈ: 2707

تبصرے:

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 29 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 11981 / ڈاؤنلوڈ: 2707
سائز سائز سائز
کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

کَنْزُ الْمَطَالِبِ فِي مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبِ

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

باب۴

(۴)بَابٌ فِيْ قَوْلِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ

(فرمانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے)

۲۳. عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيْ سَرِيْحَةَ . أَوْ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ، (شَکَّ شُعْبَةُ). . عَنِ النَّبِيِّ، قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلاَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. (قَالَ : ) وَ قَدْ رَوَی شُعْبَةُ هَذَا الحديث عَنْ مَيْمُوْنٍ أبِيْ عَبْدِ اﷲِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم.

’’حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ، سلمہ بن کہیل سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابوطفیل سے سنا کہ ابوسریحہ . یا زید بن ارقم رضی اللہ عنہما۔ . سے مروی ہے (شعبہ کو راوی کے متعلق شک ہے) کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہاکہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

شعبہ نے اس حدیث کو میمون ابو عبد اللہ سے، اُنہوں نے زید بن ارقم سے اور اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم ۲۳ : أخرجه الترمذی فی الجامع الصحيح، ابواب المناقب باب مناقب علي بن أبی طالب رضی الله عنه، ۵ / ۶۳۳، الحديث رقم : ۳۷۱۳، و الطبرانی فی المعجم الکبير، ۵ / ۱۹۵، ۲۰۴، الحديث رقم : ۵۰۷۱، ۵۰۹۶.

وَ قَدْ رُوِيَ هَذَا الحديث عَنْ حُبْشِيّ بْنِ جُنَادَةْ فِی الْکُتُبِ الْآتِيَةِ.

أخرجه الحاکم فی المستدرک، ۳ / ۱۳۴، الحديث رقم : ۴۶۵۲، والطبرانی فی المعجم الکبير، ۱۲ / ۷۸، الحديث رقم : ۱۲۵۹۳، ابن ابی عاصم فی السنه : ۶۰۲، الحديث رقم : ۱۳۵۹، وحسام الدين الهندی فی کنزالعمال، ۱۱ / ۶۰۸، رقم : ۳۲۹۴۶، وابن عساکرفی تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۷۷، ۱۴۴، و خطيب البغدادی فی تاريخ بغداد، ۱۲ / ۳۴۳، و ابن کثير فی البدايه و النهايه، ۵ / ۴۵۱، والهيثمی فی مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۸.

وَ قَد رُوِيَ هَذَا الحديث أيضا عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاﷲِ فِی الْکُتُبِ الْآتِيَةِ.

أخرجه ابن ابی عاصم فی السنه : ۶۰۲، الحديث رقم : ۱۳۵۵، وابن ابی شيبه فی المصنف، ۶ / ۳۶۶، الحديث رقم : ۳۲۰۷۲

وَقَدْ رُوِيَ هَذَ الحديث عَنْ ايُوْبٍ الْأَنْصَارِيِّ فِي الْکُتْبِ الآتِيَةِ.

أخرجه ابن ابی عاصم فی السنه : ۶۰۲، الحديث رقم : ۱۳۵۴، والطبرانی فی المعجم الکبير، ۴ / ۱۷۳، الحديث رقم : ۴۰۵۲، والطبرانی فی المعجم الاوسط، ۱ / ۲۲۹، الحديث رقم : ۳۴۸.

وَقَدَرُوِيِّ هَذَالحديث عَنْ بُرَيْدَةَ فِي الْکُتْبِ الْآتِيَةِ.

أخرجه عبدالرزاق فی المصنف، ۱۱ / ۲۲۵، الحديث رقم : ۲۰۳۸۸، و الطبرانی فی المعجم الصغير، ۱ : ۷۱، وابن عساکر فی تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۴۳، وابن ابی عاصم فی السنه : ۶۰۱، الحديث رقم : ۱۳۵۳، وابن عساکر فی تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۴۶، وابن کثيرفی البدايه و النهايه، ۵ / ۴۵۷، وحسام الدين هندی فی کنز العمال، ۱۱ / ۶۰۲، رقم : ۳۲۹۰۴.

وَقَدْ رُوِيَ هَذَالحديث عَنْ مَالِکِ بْنِ حُوَيْرَثٍ فِي الْکُتْبِ الْآتِيَةِ.

أخرجه الطبرانی فی المعجم الکبير، ۱۹ / ۲۵۲، الحديث رقم : ۶۴۶، و ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ : ۱۷۷، والهيثمی فی مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۶.

۲۴. عَنْ سَعْدِ بْنِ أبِي وَقَّاصٍ، قَالَ فِي رِوَايَةٍ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعِليٌّ مَوْلَاهُ، وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزَلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی، إِلاَّ أنَّهُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِيْ، وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : لَأعْطِيَنَّ الرَّأيَةَ الْيَوْمَ رَجُلاً يُحِبُّ اﷲَ وَرَسُوْلَهُ. رَوَاهُ ابْنُ ماَجَةَ وَالنَّسَائِيّ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : جس کا میں ولی ہوں اُس کا علی ولی ہے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (حضرت علی رضی اللہ عنہ سے) یہ فرماتے ہوئے سنا : تم میرے لیے اسی طرح ہو جیسے ہارون علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام کے لیے تھے، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (غزوہ خبیر کے موقع پر) یہ بھی فرماتے ہوئے سنا : میں آج اس شخص کو جھنڈا عطا کروں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۲۴ : أخرجه ابن ماجة فی السنن، المقدمه، باب فی فضائل أصحاب رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، ۱ / ۴۵، الحديث رقم : ۱۲۱، و النسائي في الخصائص أمير المؤمنين علي بن أبي طالب رضي الله عنه، : ۳۲، ۳۳، الحديث رقم : ۹۱.

۲۵. عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ : أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فِي حَجَّتِهِ الَّتِي حَجَّ، فَنَزَلَ فِي بَعْضِ الطَّرِيْقِ، فَأَمَرَ الصَّلاَةَ جَامِعَةً، فَأَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رضي الله عنه ، فَقَالَ : أَلَسْتُ أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، قَالَ : أَلَسْتُ أوْلٰی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ؟ قَالَوْا : بَلَی، قَالَ : فَهَذَا وَلِيُّ مَنْ أَنَا مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، اللَّهُمَّ! عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ.

’’حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج ادا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راستے میں ایک جگہ قیام فرمایا اور نماز باجماعت (قائم کرنے) کا حکم دیا، اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : کیا میں مومنوں کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟ انہوں نے جواب دیا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں ہر مومن کی جان سے قریب تر نہیں ہوں؟ انہوں نے جواب دیا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پس یہ (علی) ہر اس شخص کا ولی ہے جس کا میں مولا ہوں۔ اے اللہ! جو اسے دوست رکھے اسے تو بھی دوست رکھ (اور) جو اس سے عداوت رکھے اُس سے تو بھی عداوت رکھ۔‘‘ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

الحديث رقم ۲۵ : أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمه، باب فضائل أصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، ۱ / ۸۸، الحديث رقم : ۱۱۶.

۲۶. عَنْ بُرَيْدَةَ، قَالَ : غَزَوْتُ مَعَ عَلِيٍّ الْيَمَنَ فَرَأَيْتُ مِنْهُ جَفْوَةً، فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَي رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم ذَکَرْتُ عَلِيًّا، فَتَنَقَّصْتُهُ، فَرَأَيْتُ وَجْهَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَتَغَيَرُ، فَقَالَ : يَا بُرَيْدَةُ! أَلَسْتُ أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِْن أَنْفُسِهِمْ؟ قُلْتُ : بَلَی، يَارَسُوْلَ اﷲِ! قَالَ : مَنْ کُنْتُ مُوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ فِي السُّنَنِ الْکُبْریٰ وَالْحَاکِمُ وَابْنُ أَبِيْ شَيْبَةَ.

وَ قَالَ الْحَاکِمُ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ مُسْلِمٍ.

’’حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن کے غزوہ میں شرکت کی جس میں مجھے آپ سے کچھ شکوہ ہوا۔ جب میںحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں واپس آیا تو میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر کرتے ہوئے ان کے بارے میں تنقیص کی۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے بریدہ! کیا میں مومنین کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ تو میں نے عرض کیا : کیوں نہیں، یا رسول اﷲ! اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمدنے اپنی مسند میں، امام نسائی نے ’’السنن الکبریٰ‘‘ میں اور امام حاکم اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے اور امام حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔‘‘

الحديث رقم ۲۶ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۵ / ۳۴۷، الحديث رقم : ۲۲۹۹۵، والنسائي في السنن الکبریٰ، ۵ / ۱۳۰، الحديث رقم : ۸۴۶۵، والحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۱۰، الحديث رقم : ۴۵۷۸، وابن ابي شيبه في المصنف، ۱۲ / ۸۴، الحديث رقم : ۱۲۱۸۱.

۲۷. عَنْ مَيْمُوْنٍ أَبِيْ عَبْدِ اﷲِ، قَالَ : قَالَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ رضی الله عنه وَ أَناَ أَسْمَعُ : نَزَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بِوَادٍ يُقَالَ لَهُ وَادِی خُمٍ، فَأمَرَ بِالصَّلَاةِ، فَصَلاَّهَا بِهَجِيْرٍ، قَالَ : فَخَطَبَنَا وَ ظُلِّلَ لِرَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بِثَوْبٍ عَلَی شَجَرَةِ سَمْرَةَ مِنَ الشَّمْسِ، فَقَالَ : أَلَسْتُمْ تَعْلَمُوْنَ أَوْ لَسْتُمْ تَشْهَدُوْنَ أَنِّيْ أَوْلٰٰی بِکُلِّ مُؤْمِنٍ مِنَ نَفْسِهِ؟ قَالُوَا : بَلَی، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ عَلِيًّا مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! عَادِ مَنْ عَادَاهُ وَ وَالِ مَنْ وَالَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي السُّنُنِ الْکُبْرَی وَالطَّبَرَانِيُّ فِی الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت میمون ابو عبد اﷲ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا : ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک وادی۔ . جسے وادئ خم کہا جاتا تھا۔ . میں اُترے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کا حکم دیا اور سخت گرمی میں جماعت کروائی۔ پھر ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا درآنحالیکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سورج کی گرمی سے بچانے کے لئے درخت پر کپڑا لٹکا کر سایہ کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا تم نہیں جانتے یا (اس بات کی) گواہی نہیں دیتے کہ میں ہر مومن کی جان سے قریب تر ہوں؟‘‘ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’پس جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ ! تو اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے اور اُسے دوست رکھ جواِسے دوست رکھے۔ اس حدیث کو امام احمد نے اپنی’’ مسند ‘‘میں اور بیہقی نے ’’السنن الکبریٰ ‘‘میں اور طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۲۷ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۴ / ۳۷۲، والبيهقي في السنن الکبریٰ، ۵ / ۱۳۱، والطبراني في المعجم الکبير، ۵ / ۱۹۵، الحديث رقم : ۵۰۶۸، بسنده.

۲۸. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه أنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.

(خود) حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم کے دن فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے، اور طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۲۸ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۵۲، و الطبرانی في المعجم الاوسط، ۷ / ۴۴۸، الحديث رقم : ۶۸۷۸، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۷، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، ۲ / ۷۰۵، الحديث رقم : ۱۲۰۶، و ابن ابی عاصم في کتاب السنه : ۶۰۴، الحديث رقم : ۱۳۶۹، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ : ۱۶۱، ۱۶۲، ۱۶۳، و ابن کثير في البدايه و النهايه، ۴ / ۱۷۱، وحسام الدين الهندی في کنز العمال، ۱۳ / ۷۷، ۱۶۸، الحديث رقم : ۳۲۹۵۰، ۳۶۵۱۱.

۲۹. عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رضی الله عنه، يَقُوْلُ : وَقَفَ عَلَی عَلِيٍّ بْنِ أبِي طالب رضی الله عنه سَائِلٌ وَ هُوَ رَاکِعٌ فِي تَطَوُّعٍ فَنَزَعَ خَاتَمَهُ فَأعْطَاهُ السَّائِلَ، فَأتَی رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَأعْلَمَهُ ذَلِکَ، فَنَزَلَتْ عَلَی النَّبِي صلی الله عليه وآله وسلم هَذِهِ الآيَةُ : (إِنَّمَا وَلِيُکُمُ اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوا الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلَاةَ وَ يُؤْتُوْنَ الزَّکَاةَ وَ هُمْ رَاکِعُوْنَ) فَقَرَأهَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ثُمَّ قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.

’’حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سائل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر کھڑا ہوا۔ آپ رضی اللہ عنہ نماز میں حالتِ رکوع میں تھے۔ اُس نے آپ رضی اللہ عنہ کی انگوٹھی کھینچی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے انگوٹھی سائل کو عطا فرما دی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اُس کی خبر دی۔ اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی : (بے شک تمہارا (مدد گار) دوست اللہ اور اُس کا رسول ہی ہے اور (ساتھ) وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ (اللہ کے حضور عاجزی سے) جھکنے والے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کو پڑھا اور فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔ اس حدیث کوامام احمد بن حنبل، امام حاکم اورامام طبرانی نے المعجم الکبیر اورالمعجم الاوسط میں روایت کیاہے۔‘‘

الحديث رقم ۲۹ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ : ۱۱۹ وفيه أيضا، ۴ / ۳۷۲، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۱۹، ۳۷۱، الحديث رقم : ۴۵۷۶، ۵۵۹۴، والطبرانی في المعجم الاوسط، ۷ / ۱۲۹، ۱۳۰، الحديث رقم : ۶۲۲۸، و الطبرانی في المعجم الکبير، ۴ / ۱۷۴، الحديث رقم : ۴۰۵۳، و في، ۵ / ۱۹۵، ۲۰۳، ۲۰۴، الحديث رقم : ۵۰۶۸، ۵۰۶۹، ۵۰۹۲، ۵۰۹۷، و الطبرانی في المعجم الصغير، ۱ / ۶۵، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۷ / ۱۷، و الهيثمی في موارد الظمآن : ۵۴۴، الحديث رقم : ۲۲۰۵، وخطيب البغدادی في تاريخ بغداد، ۷ / ۳۷۷.

۳۰. عَنْ عَطِيَةَ الْعَوْفِيِّ، قَالَ : سَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، فَقُلْتُ لَهُ : أَنَّ خَتْناً لِي حَدَّثَنِيْ عَنْکَ بِحَدِيْثٍ فِيْ شَأْنِ عَلِيٍّ رضی الله عنه يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ، فَأنَا أُحِبُّ أَنَّ أَسْمَعَهُ مِنْکَ، فَقَالَ : إِنَّکُمْ مَعْشَرُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فِيْکُمْ مَا فِيْکُمْ، فَقُلْتُ لَهُ : لَيْسَ عَلَيْکَ مِنِّي بَأْسٌ، فَقَالَ : نَعَمْ، کُنَّا بِالْجَحْفَةِ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِلَيْنَا ظُهْراً وَ هُوَ أَخِذٌ بِعَضَدِ عَلِيٍّ رضی الله عنه فَقَالَ : يَا أَيُهَا النَّاسُ! أَلَسْتُمْ تَعْلَمُوْنَ أَنِيّ أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ؟ قَالُوْا : بَلٰی، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، قَالَ : فَقُلْتُ لَهُ : هَلْ قَالَ : اللَّهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ؟ فَقَالُ : إِنَّمَا أُخْبِرُکَ کَمَا سَمِعْتُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّّبَرَانِيُّ فِي المُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت عطیہ عوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے زید بن ارقم سے پوچھا : میرا ایک داماد ہے جو غدیر خم کے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں آپ کی روایت سے حدیث بیان کرتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اس حدیث کو آپ سے (براہِ راست) سنوں۔ زید بن ارقم نے کہا : تم اہلِ عراق ہو تمہاری عادتیں تمہیں مبارک ہوں۔ میں نے ان سے کہا کہ میری طرف سے انہیں کوئی اذیت نہیں پہنچے گی۔ (اس پر) انہوں نے کہا : ہم جحفہ کے مقام پر تھے کہ ظہر کے وقت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بازو تھامے ہوئے باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے لوگو! کیا تمہیں علم نہیں کہ میں مومنوں کی جانوں سے بھی قریب تر ہوں؟‘‘ انہوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے۔‘‘ عطیہ نے کہا : میں نے مزید پوچھا : کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا : ’’اے اللہ! جو علی کو دوست رکھے اُسے تو بھی دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے اُس سے تو بھی عداوت رکھ؟‘‘ زید بن ارقم نے کہا : میں نے جو کچھ سنا تھا وہ تمہیں بیان کر دیا ہے۔ اس حدیث کو امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۰ : أخرجه احمد بن حنبل فی المسند، ۴ / ۳۶۸، و الطبرانی فی المعجم الکبير، ۵ / ۱۹۵، الحديث رقم : ۵۰۷۰.

۳۱. عَنْ أبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ : جَمَعَ عَلِيٌّ رضی الله عنه النَّاسَ فِي الرَّحْبَةِ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ : أنْشُدُ اﷲَ کُلَّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ مَا سَمِعَ لَمَّا قَامَ، فَقَامَ ثَلَاثُوْنَ مِنَ النَّاسِ، وَ قَالَ أبُوْنُعَيْمٍ : فَقَامَ نَاسٌ کَثِيْرٌ فَشَهِدُوْا حِيْنَ أخَذَهُ بِيَدِهِ، فَقَالَ لِلنَّاسِ : أتَعْلَمُوْنَ أنِّي أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهِمْ؟ قَالُوْا : نَعَمْ، يَا رَسُوْلَ اﷲِ! قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَهَذَا مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، قَالَ فَخَرِجْتُ وَ کَأنَّ فِي نَفْسِيْ شَيْئًا فَلَقَيْتُ زَيْدَ بْنَ أرْقَمَ فَقُلْتُ لَهُ : إِنِّي سَمِعْتُ عَلِيًّا رضی الله عنه يَقُوْلُ کَذَا وَ کَذَا، قَالَ فَمَا تُنْکِرُ قَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ ذَلِکَ لَهُ. رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.

’’ابوطفیل سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ایک کھلی جگہ (رحبہ) میں جمع کیا، پھر اُن سے فرمایا : میں ہر مسلمان کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ جس نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیرخم کے دن (میرے متعلق) کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ کھڑا ہو جائے۔ اس پر تیس (۳۰) افراد کھڑے ہوئے جبکہ ابونعیم نے کہا کہ کثیر افراد کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ (ہمیں وہ وقت یاد ہے) جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر لوگوں سے فرمایا : ’’کیا تمہیں اس کا علم ہے کہ میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر ہوں؟‘‘ سب نے کہا : ہاں، یا رسول اﷲ! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا یہ (علی) مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے اور تو اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔‘‘ راوی کہتے ہیں کہ جب میں وہاں سے نکلا تو میرے دل میں کچھ شک تھا۔ اسی دوران میں زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ملا اور اُنہیں کہا کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔ (اس پر) زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا : تو کیسے انکار کرتا ہے جبکہ میں نے خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق ایسا ہی فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اس حدیث کو ابن حبان، احمد بن حنبل اور حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۱ : أخرجه ابن حبان في الصحيح، ۱۵ / ۳۷۶، الحديث رقم : ۶۹۳۱، و أحمد بن حنبل في المسند، ۴ / ۳۷۰، و أحمد بن حنبل، فضائل الصحابه، ۲ : ۶۸۲، رقم : ۱۱۶۷، و الحاکم في المستدرک، ۳ / ۱۰۹، الحديث رقم : ۴۵۷۶، و البزار في المسند، ۲ / ۱۳۳، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۴، و ابن ابی عاصم في کتاب السنه : ۶۰۳، الحديث رقم : ۱۳۶۶، و البيهقی في السنن الکبریٰ، ۵ / ۱۳۴، و محب الدين أحمد الطبری في الرياض النضرة فی مناقب العشره، ۳ / ۱۲۷، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۵۶، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۵ / ۴۶۰، ۴۶۱.

۳۲. عَنْ رِيَاحِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ : جَاءَ رِهْطٌ إِلَی عَلِيٍّ رضی الله عنه بِالرَّحْبَةِ فَقَالُوْا : السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مَوْلَانَا! قَالَ : کَيْفَ أکُوْنُ مَوْلَاکُمْ وَأنْتُمْ قَوْمٌ عَرَبٌ؟ قَالُوْا : سَمِعْنَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ هَذَا مَوْلَاهُ، قَالَ رِيَاحُ : فَلَمَّا مَضَوْا تَبِعْتُهُمْ فَسَألْتُ مَنْ هَؤُلًاءِ؟ قَالُوْا : نَفَرٌ مِنَ الْأنْصَارِ فِيْهِمْ أَبُوْ أَيُوْبَ الْأَنْصَارِيُّ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت ریاح بن حارث سے روایت ہے کہ ایک وفد نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور کہا : اے ہمارے مولا! آپ پر سلامتی ہو۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا : میں کیسے آپ کا مولا ہوں حالانکہ آپ تو قومِ عرب ہیں (کسی کو جلدی قائد نہیں مانتے)۔ اُنہوں نے کہا : ہم نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے : ’’ جس کا میں مولا ہوں بے شک اس کا یہ (علی) مولا ہے۔‘‘ حضرت ریاح نے کہا : جب وہ لوگ چلے گئے تو میں نے ان سے جا کر پوچھا کہ وہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ انصار کا ایک وفد ہے‘ ان میں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے اور طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۲ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۵ / ۴۱۹، و الطبرانی في المعجم الکبير، ۴ : ۱۷۳، ۱۷۴، الحديث رقم : ۴۰۵۲، ۴۰۵۳، و ابن ابی شيبه في المصنف، ۱۲ / ۶۰، الحديث رقم : ۱۲۱۲۲، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، ۲ / ۵۷۲، الحديث رقم : ۹۶۷، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۳، ۱۰۴، و محب طبری فيالرياض النضره فی مناقب العشره، ۲ / ۱۶۹، و محب الدين الطبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، ۳ / ۱۲۶، و ابن کثير في البدايه و النهايه، ۴ / ۱۷۲، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۵ / ۴۶۲.

۳۳. عَنْ رِيَاحِ بنِ الْحَارِثِ قَالَ : بَيْنَا عَلِیٌّ رضی الله عنه جَالِسٌ فِي الرَّحْبَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ وَ عَلَيْهِ أَثْرُ السَّفَرِ فَقَالَ : اَلسَّلَامُ عَلَيْکَ يَا مَوْلَايَ فَقِيْلَ مَنْ هَذَا؟ قَالَ : أَبُوْأَيُوْبَ الْاَنْصَارِيُّ قَالَ : أَبُوْأَيُوْبَ سَمِعْتَُرسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيُّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِيْ الْمُعْجِمِ الْکَبِيْرِ وابْنُ أبِي شَيْبَةَ.

’’حضرت ریاح بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس دوران جبکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ صحن میں تشریف فرما تھے ایک آدمی آیا، اس پر سفر کے اثرات نمایاں تھے، اس نے کہا : السلام علیک اے میرے مولا! پوچھاگیا یہ کون ہے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ابو ایوب انصاری ہیں۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۳ : أخرجه الطبرانی في المعجم الکبير، ۴ / ۱۷۳، الحديث رقم : ۴۰۵۲، ۴۰۵۳، و ابن ابي شيبة في المصنف، ۶ / ۳۶۶، الحديث رقم : ۳۲۰۷۳، والنيسابوری فی شرف المصطفی، ۵ : ۴۹۵

۳۴. عَنْ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ، قَالَ اسْتَشْهَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ، فَقَالَ : أنْشُدُ اﷲَ رَجُلًا سَمِعَ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : اللّٰهُمَّ! مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، قَالَ : فَقَامَ سِتَّةَ عَشَرَ رَجُلاً، فَشَهِدُوْا رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے گواہی طلب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’اے اللہ! جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے اور تو اُس سے عداوت رکھ جو اِس سے عداوت رکھے۔‘‘ پس اس (موقع) پر سولہ (۱۶) آدمیوں نے کھڑے ہو کر گواہی دی۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۴ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۵ / ۳۷۰، و الطبرانی في المعجم الکبير، ۵ / ۱۷۱، الحديث رقم : ۴۹۸۵، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۶، و محب الدين أحمد الطبری في ذخائر العقبی فی مناقب ذوی القربی : ۱۲۵، ۱۲۶ وأيضا في الرياض النضره فی مناقب العشره، ۳ / ۱۲۷، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۵ / ۴۶۱.

۳۵. عَنْ زَاذَانَ بْنِ عُمَرَ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا رضی الله عنه فِي الرَّحْبَةِ وَهُوَ يَنْشُدُ النَّاسَ : مَنْ شَهِدَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ وَ هُوَ يَقُوْلُ مَا قَالَ، فَقَامَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلاً فَشَهِدُوْا أنَّهُمْ سَمِعُوْا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَهُوَ يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأوْسَطِ.

’’حضرت زاذان بن عمر سے روایت ہے، آپ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مجلس میں لوگوں سے حلفاً یہ پوچھتے ہوئے سنا : کس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ اس پر تیرہ (۱۳) آدمی کھڑے ہوئے اور انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس کو امام احمد بن حنبل اور طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۵ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۸۴، و الطبرانی في المعجم الاوسط، ۳ / ۶۹، الحديث رقم : ۲۱۳۱، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، ۲ / ۵۸۵، الحديث رقم : ۹۹۱، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۷، و ابن ابی عاصم في کتاب السنه : ۶۰۴، الحديث رقم : ۱۳۷۱، و البيهقی في السنن الکبریٰ، ۵ / ۱۳۱، و أبو نعیم في حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، ۵ / ۲۶، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۵ / ۴۶۲، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، ۱۳ / ۱۵۸، الحديث رقم : ۳۶۴۸۷.

۳۶. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أبِي لَيْلٰی قَالَ : شَهِدْتُ عَلِيًّا رضی الله عنه فِي الرَّحْبَةِ يَنْشُدُ النَّاسَ : أنْشُدُ اﷲَ مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. لَمَّا قَامَ فَشَهِدَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : فَقَامَ إِثْنَا عَشَرَ بَدَرِيًّا کَأنِّي أنْظُرُ إِلَی أحَدِهِمْ، فَقَالُوْا : نَشْهَدُ أنَّا سَمِعْنَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ : ألَسْتُ أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهِمْ وَ أزْوَاجِي أمَّهَاتُهُمْ؟ فَقُلْنَا : بَلَی، يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ أَبُوْيَعْلَی.

’’حضرت عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وسیع میدان میں دیکھا، اُس وقت آپ لوگوں سے حلفاً پوچھ رہے تھے کہ جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن ۔ ۔ ۔ جس کامیں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔ ۔ ۔ فرماتے ہوئے سنا ہو وہ کھڑا ہو کر گواہی دے۔ عبدالرحمن نے کہا : اس پر بارہ (۱۲) بدری صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کھڑے ہوئے، گویا میں اُن میں سے ایک کی طرف دیکھ رہا ہوں۔ ان (بدری صحابہ کرام رضی اللہ عنھم) نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’کیا میں مؤمنوں کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں، اور میری بیویاں اُن کی مائیں نہیں ہیں؟‘ سب نے کہا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ! اِس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولاہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔ اس حدیث کوامام احمد بن حنبل اور ابویعلی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۶ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۱۹، و أبويعلی في المسند، ۱ / ۲۵۷، الحديث رقم : ۵۶۳، و الطحاوی في مشکل الآثار، ۲ / ۳۰۸، و المقدسی في الاحاديث المختاره، ۲ / ۸۰، ۸۱، الحديث رقم : ۴۵۸، و خطيب بغدادی في تاريخ بغداد، ۱۴ / ۲۳۶، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۵۶، ۱۵۷، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۶۱، و محب الدين الطبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، ۳ / ۱۲۸.

۳۷. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ وَهْبٍ وَ عَنْ زَيْدِ بْنِ يَثِيْعَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : نَشَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ فِي الرَّحْبَةِ مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ إِلَّا قَامَ. قَالَ : فَقَامَ مِنْ قِبَلِ سَعِيْدٍ سِتَّةٌ وَ مِنْ قِبَلِ زَيْدٍ سِتَّةٌ، فَشَهِدُوْا أنَّهُمْ سَمِعُوْا رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ لِعَلِيٍّ رضی الله عنه يَوْمَ غَدِيْرَ خُمٍّ : أَلَيْسَ اﷲُ أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ؟ قَالُوْا : بَلٰی قَالَ : اللّٰهُمَّ! مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ وَ الصَّغِيْرِ وَ ابْنُ أَبِيْ شَيْبَةَ.

’’حضرت سعید بن وہب اور زید بن یثیع رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کھلے میدان میں لوگوں کو قسم دی کہ جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن کچھ فرماتے ہوئے سنا ہو کھڑا ہو جائے۔ راوی کہتے ہیں : چھ (آدمی) سعید کی طرف سے اور چھ (۶) زید کی طرف سے کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’کیا اللہ مؤمنین کی جانوں سے قریب تر نہیں ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا : کیوں نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے اللہ! جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! تو اُسے دوست رکھ جو اِسے دوست رکھے اور تو اُس سے عداوت رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے اپنی مسند میں’ طبرانی نے المعجم الاوسط اور المعجم الصغیر میں اور ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۷ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۱ / ۱۱۸، والطبرانی في المعجم الأوسط، ۳ / ۶۹، ۱۳۴، الحديث رقم : ۲۱۳۰، ۲۲۷۵، و الطبرانی في المعجم الصغير، ۱ / ۶۵، و ابن ابی شيبه في المصنف، ۱۲ / ۶۷، الحديث رقم : ۱۲۱۴۰، و النسائی في خصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب : ۹۰، ۱۰۰، الحديث رقم / ۸۴، ۹۵، و المقدسی في الاحاديث المختاره، ۲ / ۱۰۵، ۱۰۶، الحديث رقم : ۴۸۰، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۷، ۱۰۸، و ابونعيم في حلية الأولياء و طبقات الاصفياء، ۵ / ۲۶، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۶۰، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، ۱۳ / ۱۵۷، الحديث رقم : ۳۶۴۸۵.

۳۸. عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِيْدَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ : نَشَدَ عَلِيٌّ رضی الله عنه النَّاسَ فَقَامَ خَمْسَةٌ أوْ سِتَّةٌ مِنْ أصْحَابِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فَشَهِدُوْا أنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.

’’ابو اسحاق سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن وہب کو یہ کہتے ہوئے سنا : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے قسم لی جس پر پانچ (۵) یا چھ (۶) صحابہ نے کھڑے ہو کر گواہی دی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۸ : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، ۵ / ۳۶۶، و النسائی في خصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه : ۹۰، الحديث رقم : ۸۳، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، ۲ / ۵۹۸، ۵۹۹، الحديث رقم : ۱۰۲۱، و المقدسی في الاحاديث المختاره، ۲ / ۱۰۵، الحديث رقم : ۴۷۹، و البيهقی في السنن الکبریٰ، ۵ / ۱۳۱، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۴، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۶۰، و محب الدين الطبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، ۳ / ۱۲۷.

۳۹. عَنْ عُمَيْرَةَ بْنِ سَعْدٍ رضی الله عنه، أنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رضی الله عنه وَ هُوَ يَنْشُدُ فِي الرَّحْبَةِ : مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ؟ فَقَامَ سِتَّةُ نَفَرٍ فَشَهِدُوْا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.

’’عمیرہ بن سعد سے روایت ہے کہ اُنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کھلے میدان میں قسم دیتے ہوئے سنا کہ کس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے؟ تو (اِس پر) چھ (۶) افراد نے کھڑے ہو کر گواہی دی۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۳۹ : أخرجه الطبرانی في المعجم الاوسط، ۳ / ۱۳۴، الحديث رقم : ۲۲۷۵، و الطبرانی في المعجم الصغير، ۱ / ۶۴، ۶۵، و النسائی في خصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه : ۸۹، ۹۱، الحديث رقم : ۸۲، ۸۵، و الهيثميفي مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۸، و البيهقی في السنن الکبری، ۵ / ۱۳۲، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۵۹، و مزی في تهذيب الکمال، ۲۲ / ۳۹۷، ۳۹۸

۴۰. عَنْ أبِي الطُّفَيْلِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ، قَالَ : نَشَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ : مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ : ألَسْتُمْ تَعْلَمُوْنَ أنِي أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسْهِمْ؟ قَالُوْا : بَلٰی، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. فَقَامَ إِثْنَا عَشَرَ رَجُلاً فَشَهِدُوْا بِذَلِکَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ.

’’ابو طفیل حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے حلفاً پوچھا کہ تم میں سے کون ہے جس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا ہو : ’’کیا تم نہیں جانتے کہ میں مؤمنوں کی جانوں سے قریب تر ہوں؟ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو بھی اُسے دوست رکھ، اور جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔‘‘ (سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اس گفتگو پر) بارہ (۱۲) آدمی کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے اس واقعہ کی شہادت دی۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے المعجم الاوسط میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۰ : أخرجه الطبرانی في المعجم الاوسط، ۲ / ۵۷۶، الحديث رقم : ۱۹۸۷، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۶، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۵۷، ۱۵۸، و محب الدين طبری في الرياض النضره فی مناقب العشره، ۳ / ۱۲۷، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، ۱۳ / ۱۵۷، الحديث رقم : ۳۶۴۸۵.

۴۱. عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أُسَيْدٍ الْغَفَّارِيِّ. . فَقَالَ : يَا أَيُهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ نَبَّأْنِي اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ أَنَّهُ لَنْ يُعَمَّرَ نَبِيٌ إِلَّا نِصْفَ عُمْرِ الَّذِيْ يَلِيْهِ مِنْ قَبْلِهِ، وَ إِنِّي لَأَظُنُّ أَنِّي يُوْشِکُ أَنْ أُدْعَی فَأُجِيْبُ، وَ إِنِّي مَسْؤُوْلٌ، وَ إِنَّکُمْ مَسْؤُوْلُوْنَ، فَمَاذَا أَنْتُمْ قَائِلُوْنَ؟ قَالُوْا : نَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَغْتَ وَ جَهَدْتَ وَ نَصَحْتَ، فَجَزَاکَ اﷲُ خَيْرًا، فَقَالَ : أَلَيْسَ تَشْهَدُوْنَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ، وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوْلُهُ، وَ أَنَّ جَنَّتَهُ حَقٌ وَ نَارَهُ حَقٌ، وَ أَنَّ الْمَوْتَ حَقٌّ، وَ أَنَّ الْبَعْثَ بَعْدَ الْمَوْتِ حَقٌ، وَ أَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لَا رَيْبَ فِيْهَا وَ أَنَّ اﷲَ يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُوْرِ؟ قَالُوْا : بَلَی، نَشْهَدُ بِذَالِکَ، قَالَ : اللَّهُمَّ! إشْهَدْ، ثُمَّ قَالَ : يَا أَيُهَا النَّاسُ! إِنَّ اﷲَ مَوْلَايَ وَ أَنَا مَوْلَی الْمُؤْمِنِيْنَ وَ أَنَا أَوْلَی بِهِمْ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَهَذَا مَوْلَاهُ يَعْنِي عَلِيًّا رضی الله عنه . أَللَّهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. ثُمَّ قَالَ : يَا أَيُهَا النَّاسُ إِنِّي فَرَطُکُمْ وَ إِنَّکُمْ وَارِدُوْنَ عَلَی الْحَوْضِ، حَوْضٌ أُعْرَضُ مَا بَيْنَ بُصْرَی وَ صَنْعَاءَ، فِيْهِ عَدَدَ النَّجُوْمِ قَدْحَانٌ مِنْ فِضَّةٍ، وَ إِنِّي سَائِلُکُمْ حِيْنَ تَرِدُوْنَ عَلَيَّ عَنِ الثَّقَلَيْنِ، فَانْظُرُوْا کَيْفَ تُخَلِّفُوْنِي فِيْهِمَا، الثَّقَلُ الْأَکْبَرُ کِتَابُ اﷲِل سَبَبٌ طَرَفُهُ بِيَدِ اﷲِ وَ طَرَفُهُ بِأَيْدِيْکُمْ فَاسْتَمْسِکُوْا بِهِ لَا تَضِلُّوا وَ لَا تُبْدَلُوْا، وَ عِتْرَتِي أَهْلُ بَيْتِي، فَإِنَّهُ قَدْ نَبَّأَنِي اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ أَنَّمَا لَنْ يَنْقَضِيَا حَتَّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت حذیفہ بن اُسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے لوگو! مجھے لطیف و خبیر ذات نے خبر دی ہے کہ اللہ نے ہر نبی کو اپنے سے پہلے نبی کی نصف عمر عطا فرمائی اور مجھے گمان ہے مجھے (عنقریب) بلاوا آئے گا اور میں اُسے قبول کر لوں گا، اور مجھ سے (میری ذمہ داریوں کے متعلق) پوچھا جائے گا اور تم سے بھی (میرے متعلق) پوچھا جائے گا، (اس بابت) تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے ہمیں انتہائی جدوجہد کے ساتھ دین پہنچایا اور بھلائی کی باتیں ارشاد فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، جنت و دوزخ حق ہیں اور موت اور موت کے بعد کی زندگی حق ہے، اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں، اور اللہ تعالیٰ اہل قبور کو دوبارہ اٹھائے گا؟ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں! ہم ان سب کی گواہی دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ! تو گواہ بن جا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! بیشک اللہ میرا مولیٰ ہے اور میں تمام مؤمنین کا مولا ہوں اور میں ان کی جانوں سے قریب تر ہوں۔ جس کا میں مولا ہوں یہ اُس کا یہ (علی) مولا ہے۔ اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔ ’’اے لوگو! میں تم سے پہلے جانے والا ہوں اور تم مجھے حوض پر ملو گے، یہ حوض بصرہ اور صنعاء کے درمیانی فاصلے سے بھی زیادہ چوڑا ہے۔ اس میں ستاروں کے برابر چاندی کے پیالے ہیں، جب تم میرے پاس آؤ گے میں تم سے دو انتہائی اہم چیزوں کے متعلق پوچھوں گا، دیکھنے کی بات یہ ہے کہ تم میرے پیچھے ان دونوں سے کیا سلوک کرتے ہو! پہلی اہم چیز اللہ کی کتاب ہے، جو ایک حیثیت سے اللہ سے تعلق رکھتی ہے اور دوسری حیثیت سے بندوں سے تعلق رکھتی ہے۔ تم اسے مضبوطی سے تھام لو تو گمراہ ہو گے نہ (حق سے) منحرف، اور (دوسری اہم چیز) میری عترت یعنی اہلِ بیت ہیں (اُن کا دامن تھام لینا)۔ مجھے لطیف و خبیر ذات نے خبر دی ہے کہ بیشک یہ دونوں حق سے نہیں ہٹیں گی یہاں تک کہ مجھے حوض پر ملیں گی۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۱ : أخرجه الطبرانی في المعجم الکبير، ۳ / ۱۸۰، ۱۸۱، الحديث رقم : ۳۰۵۲، و في ۳ / ۶۷، الحديث رقم : ۲۶۸۳، و في ۵ / ۱۶۶، ۱۶۷، الحديث رقم : ۴۹۷۱، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۶۴، ۱۶۵، و حسام الدين الهندی في کنزالعمال، ۱ / ۱۸۸، ۱۸۹، الحديث رقم : ۹۵۷، ۹۵۸، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۶۶، ۱۶۷، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۵ / ۴۶۳.

۴۲. عَنْ جَرِيْرٍ قَالَ : شَهِدْنَا الْمَوْسِمَ فِي حَجَّةٍ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، وَ هِيَ حَجَّةُ الْوَدَاعِ، فَبَلَغْنَا مَکَانًا يُقَالُ لَهُ غَدِيْرُ خُمٍّ، فَنَادَی : الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ، فَاجْتَمَعْنَا الْمُهَاجِرُوْنَ وَالْأَنْصَارُ، فَقَامَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَسْطَنَا، فَقَالَ : أَيُهَا النَّاسُ! بِمَ تَشْهَدُوْنَ؟ قَالُوْا : نَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اﷲُ؟ قَالَ : ثُمَّ مَهْ؟ قَالُوْا : وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوْلُهُ، قَالَ : فَمَنْ وَلِيُکُمْ؟ قَالُوْا : اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ مَوْلَانَا، قَالَ : مَنْ وَلِيُکُمْ؟ ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ إِلَی عَضْدِ عَلِيٍّ رضی الله عنه، فَأَقَامَهُ فَنَزَعَ عَضْدَهُ فَأَخَذَ بِذِرَاعَيْهِ، فَقَالَ : مَنْ يَکُنِ اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ مَوْلَيَاهُ فَإِنَّ هَذَا مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، اللَّهُمَّ! مَنْ أَحَبَّهُ مِنَ النَّاسِ فَکُنْ لَهُ حَبِيْبًا، وَمَنْ أَبْغَضَهُ فَکُنْ لَهُ مُبْغِضًا رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حجۃ الوداع کے موقع پرحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم ایک ایسی جگہ پہنچے جسے غدیر خم کہتے ہیں۔ نماز باجماعت ہونے کی ندا آئی تو سارے مہاجرین و انصار جمع ہو گئے۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور خطاب فرمایا : اے لوگو! تم کس چیز کی گواہی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : پھر کس کی؟ انہوں نے کہا : بیشک محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارا ولی کون ہے؟ انہوں نے کہا : اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ پھر فرمایا : تمہارا ولی اور کون ہے؟ تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بازو سے پکڑ کر کھڑا کیا اور (حضرت علی رضی اللہ عنہ کے) دونوں بازو تھام کر فرمایا : ’’اللہ اور اُس کا رسول جس کے مولا ہیں اُس کا یہ (علی) مولا ہے، اے اللہ! جو علی کو دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ (اور) جو اِس (علی) سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، اے اللہ! جو اِسے محبوب رکھے تو اُسے محبوب رکھ اور جو اِس سے بغض رکھے تو اُس سے بغض رکھ۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے ’’المعجم الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۲ : أخرجه الطبرانی في المعجم الکبير، ۲ / ۳۵۷، الحديث رقم : ۲۵۰۵، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۶، و حسام الدين الهندی في کنزالعمال، ۱۳ / ۱۳۸، ۱۳۹، الحديث رقم : ۳۶۴۳۷، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۷۹.

۴۳. عَنْ عَمَرٍو ذِيْ مُرٍّ وَ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ قَالَا : خَطَبَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ، فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَهُ، اللَّهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، وَ انْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَ أعِنْ مَنْ أعَانَهُ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.

’’عمرو ذی مر اور زید بن ارقم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر خطاب فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ اور جو اس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، اور جو اِس کی نصرت کرے اُس کی تو نصرت فرما، اور جو اِس کی اِعانت کرے تو اُس کی اِعانت فرما۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے المعجم الکبیر میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۳ : أخرجه الطبرانی في المعجم الکبير، ۵ / ۱۹۲، الحديث رقم : ۵۰۵۹، و النسائی في ’خصائص امير المؤمنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه، : ۱۰۰، ۱۰۱، الحديث رقم : ۹۶، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۴، ۱۰۶، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۴ / ۱۷۰، وحسام الدين الهندی في کنزالعمال، ۱۱ / ۶۰۹، الحديث رقم : ۳۲۹۴۶.

۴۴. عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَعْدٍ أنَّ عَلِيًّا جَمَعَ النَّاسَ فِي الرَّحْبَةِ وَ أنَا شَاهِدٌ، فَقَالَ : أنْشُدُ اﷲَ رَجُلًا سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، فَقَامَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ رَجُلًا فَشَهِدُوا أنَّهُمْ سَمِعُوْا النَبِيٌّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : ذَالِکَ. رَوَاهُ الهيثمي.

’’حضرت عمیر بن سعد سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کھلے میدان میں یہ قسم دیتے ہوئے سنا کہ کس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے؟ تو اٹھارہ (۱۸) افراد نے کھڑے ہو کر گواہی دی۔ اس حدیث کو ہیثمی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۴ : أخرجه الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۸، و قال رواه الطبراني و أسناده حسن، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۵۸، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۴ / ۱۷۱، و فيه ۵ / ۴۶۱، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، ۱۳ / ۱۵۴، ۱۵۵، الحديث رقم : ۳۶۴۸۰.

۴۵. عَنْ زَيْدِ بْنِ أرْقَمَ رضی الله عنه قَالَ : لَمَّا رَجَعَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم مِنْ حَجَّةِ الْوِدَاعِ وَ نَزَلَ غَدِيْرَ خُمٍّ، أمَرَ بِدَوْحَاتٍ، فَقُمْنَ، فَقَالَ : کَأنِّي قَدْ دُعِيْتُ فَأجَبْتُ، إِنِّيْ قَدْ تَرَکْتُ فِيْکُمُ الثَّقَلَيْنِ، أحَدُهُمَا أکْبَرُ مِنَ الْآخَرِ : کِتَابُ اﷲِ تَعَالٰی، وَعِتْرَتِيْ، فَانْظُرُوْا کَيْفَ تُخْلِفُوْنِيْ فِيْهِمَا، فَإِنَّهُمَا لَنْ يَتَفَرَّقَا حَتَّی يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. ثُمَّ قَالَ : إِنَّ اﷲَ عزوجل مَوْلَايَ وَ أنَا مَوْلَی کَلِّ مُؤْمِنٍ. ثُمَّ أخَذَ بِيَدِ عَلِيٍَّ، فَقَالَ : مَْن کُنْتُ مَوْلَاهُ فَهَذَا وَلِيُهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.

’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حجۃ الوداع سے واپس تشریف لائے اور غدیر خم پر قیام فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سائبان لگانے کا حکم دیا، وہ لگا دیئے گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے لگتا ہے کہ عنقریب مجھے (وصال کا) بلاوا آنے کو ہے، جسے میں قبول کر لوں گا۔ تحقیق میں تمہارے درمیان دو اہم چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں، جو ایک دوسرے سے بڑھ کر اہمیت کی حامل ہیں : ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری عترت۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میرے بعد تم ان دونوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہو اور یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گی، یہاں تک کہ حوضِ کوثر پر میرے سامنے آئیں گی۔‘‘ پھر فرمایا : ’’بے شک اللہ میرا مولا ہے اور میں ہر مومن کا مولا ہوں۔‘‘ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا یہ ولی ہے، اے اللہ! جو اِسے (علی کو) دوست رکھے اُسے تو دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے اُس سے تو بھی عداوت رکھ۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث امام بخاری اور امام مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۵ : أخرجه الحاکم فی المستدرک، ۳ / ۱۰۹، الحديث رقم : ۴۵۷۶، والنسائی فی السنن الکبریٰ، ۵ / ۴۵، ۱۳۰، الحديث رقم : ۸۱۴۸، ۸۴۶۴، والطبرانی فی المعجم الکبير، ۵ / ۱۶۶، الحديث رقم : ۴۹۶۹.

۴۶. عنِ ابْنِ وَاثِلَةَ أنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أرْقَمَ، يَقُوْلُ : نَزَلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم بَيْنَ مَکَّةَ وَ الْمَدِيْنَةِ عِنْدَ شَجَرَاتٍ خَمْسٍ دَوْحَاتٍ عِظَامٍ، فَکَنَّسَ النَّاسُ مَا تَحْتَ الشَّجَرَاتِ، ثُمَّ رَاحَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم عَشِيَةً، فَصَلَّی، ثُمَّ قَامَ خَطِيْباً فَحَمِدَ اﷲَ وَ أثْنَی عَلَيْهِ وَ ذَکَرَ وَ وَعَظَ، فَقَالَ : مَا شَاءَ اﷲُ أنْ يَقُوْلَ : ثُمَّ قَالَ : أيُهَا النَّاسُ! إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ أمْرَيْنِ، لَنْ تَضِلُّوْا إِنِ اتَّبَعْتَمُوْهُمَا، وَ هُمَا کِتَابُ اﷲِ وَ أهْلُ بَيْتِي عِتْرَتِي، ثُمَّ قَالَ : أتَعْلَمُوْنَ أنِّي أوْلٰی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهُمْ؟ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، قَالُوْا : نَعَمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ

وَقَالَ حَدِيثُ بُرَيْدَةَ الْأسْلَمِيِّ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.

’’حضرت ابن واثلہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ اُنہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ اور مدینہ کے درمیان پانچ بڑے گھنے درختوں کے قریب پڑاؤ کیا۔ لوگوں نے درختوں کے نیچے صفائی کی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کچھ دیر آرام فرمایا، نماز ادا فرمائی، پھر خطاب فرمانے کیلئے کھڑے ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان فرمائی اور وعظ و نصیحت فرمائی، پھر جو اللہ تعالیٰ نے چاہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے لوگو! میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم ان کی پیروی کرو گے کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور وہ (دو چیزیں) اللہ کی کتاب اور میرے اہلِ بیت و عترت ہیں۔‘‘ اس کے بعد فرمایا : ’’کیا تمہیں علم نہیں کہ میں مومنوں کی جانوں سے قریب تر ہوں؟‘‘ ایسا تین مرتبہ فرمایا۔ سب نے کہا : جی ہاں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور کہا : بریدہ اسلمی کی روایت کردہ حدیث امام بخاری ومسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۶ : أخرجه الحاکم فی المستدرک، ۳ / ۱۰۹، ۱۱۰، الحديث رقم : ۴۵۷۷

۴۷. عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضی الله عنه، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم حَتَّی انْتَهَيْنَا إِلَی غَدِيْر خُمٍّ، فَأَمَرَ بِرَوْحٍِ فَکَسَحَ فِي يَوْمٍ مَا أَتَی عَلَيْنَا يَوْمٌ کَانَ أَشَدُّ حَرًا مِنْهُ، فَحَمِدَ اﷲَ وَ أَثْنيَ عَلَيْهِ، وَ قَالَ : يَا أَيُهَا النَّاسُ! أَنَّهُ لَمْ يُبْعَثْ نَبِيٌّ قَطُّ إِلَّا مَا عَاشَ نِصْفَ مَا عَاشَ الَّذِيْ کَانَ قَبْلَهُ وَ إِنِّيْ أوْشِکُ أَنْ أدْعٰی فَأجِيْبَ، وَ إِنِّيْ تَارِکٌ فِيْکُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَهُ کِتَابُ اﷲِ عزوجل. ثُمَّ قَامَ وَ أَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رضی الله عنه ، فَقَالَ : يَا أَيُهَا النَّاسُ! مَنْ أَوْليَ بِکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ؟ قَالُوْا : اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ أَعْلَمُ، ألَسْتُ أوْلَی بِکُمْ مِنْ أنْفُسِکُمْ؟ قَالَوْا : بَلَی، قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

وَقَالَ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ اْلإِسْنَادِ.

’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ غدیر خم پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سائبان لگانے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن تھکاوٹ محسوس کر رہے تھے اور ہمارے اوپر اس دن سے زیادہ گرم دن اس سے پہلے نہ گزرا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا : ’’اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے جتنے نبی بھیجے ہر نبی نے اپنے سے پہلے نبی سے نصف زندگی پائی، اور مجھے لگتا ہے کہ عنقریب مجھے (وصال کا) بلاوا آنے کو ہے جسے میں قبول کر لوں گا۔ میں تمہارے اندر وہ چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اُس کے ہوتے ہوئے تم ہرگز گمراہ نہیں ہو گے، وہ کتاب اﷲ ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھام کر فرمایا : ’’اے لوگو! کون ہے جو تمہاری جانوں سے زیادہ قریب ہے؟‘‘ سب نے کہا : اللہ اور اُس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ (پھر) فرمایا : ’’کیا میں تمہاری جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا اور کہا : یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘

الحديث رقم ۴۷ : أخرجه الحاکم فی المستدرک، ۳ / ۵۳۳، الحديث رقم : ۶۲۷۲، والطبرانی فی المعجم الکبير، ۵ / ۱۷۱، ۱۷۲، الحديث رقم : ۴۹۸۶.

۴۸. عَنْ رَفَاعَةَ بْنِ إِيَاسٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أبِيْهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ : کُنَّا مَعَ عَلِيٍّ رضی الله عنه يَوْمَ الْجَمَلِ، فَبَعَثَ إِلَی طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اﷲِ أنْ إِلْقَنِيْ، فَأتَاهُ طَلْحَةُ، فَقَالَ : نَشَدْتُکَ اﷲَ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ؟ قَالَ : نَعَمْ، قَالَ : فَلِمَ تُقَاتِلُنِيْ؟ قَالَ : لَمْ أذْکُرْ، قَالَ : فَانْصَرَفَ طَلْحَةُ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.

’’حضرت رفاعہ بن ایاس ضبی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم جمل کے دن حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے طلحہ بن عبید اللہ رضی اﷲ عنہما کی طرف ملاقات کا پیغام بھیجا۔ پس طلحہ اُن کے پاس آئے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا : ’’میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا آپ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو علی کو دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جواُس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ؟‘‘ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا : ہاں! حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا : ’’تو پھر میرے ساتھ کیوں جنگ کرتے ہو؟‘‘ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا : مجھے یہ بات یاد نہیں تھی۔ راوی نے کہا : (اُس کے بعد) طلحہ رضی اللہ عنہ واپس لوٹ گئے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے‘‘

الحديث رقم ۴۸ : أخرجه الحاکم فی المستدرک، ۳ / ۳۷۱، الحديث رقم : ۵۵۹۴

۴۹. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضی اﷲ عنهما قَالَ : کَنَّا بِالْجَحْفَةِ بِغَدِيْرِ خُمٍّ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَأخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ رضی الله عنه فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِيْ شَيْبَةَ.

’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ ہم جحفہ میں غدیر خم کے مقام پر تھے، جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر ہمارے پاس تشریف لائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا : ’’ جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے‘‘

الحديث رقم ۴۹ : أخرجه ابن ابی شيبه فی المصنف، ۱۲ / ۵۹، الحديث رقم : ۱۲۱۲۱

۵۰. عَنْ أبِي يَزِيْدَ الْأوْدِيِّ عَنْ أبِيْهِ، قَالَ : دَخَلَ أبُوْهُرَيْرَةَ الْمَسْجِدَ فَاجْتَمَع إِلَيْهِ النَّاسُ، فَقَامَ إِلَيْهِ شَابٌ، فَقَالَ : أنْشُدُکَ بِاﷲِ، أسَمِعْتَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ. فَقَالَ : أشْهَدُ أنْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ. رَوَاهُ أَبُوْيَعْلَی فِي مُسْنَدِهِ.

’’ابو یزید اودی رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو لوگ آپ رضی اللہ عنہ کے اردگرد جمع ہو گئے۔ اُن میں سے ایک جوان نے کھڑے ہو کر کہا : میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا آپ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کویہ فرماتے سنا ہے کہ جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو علی کو دوست رکھے اُسے تو دوست رکھ؟ اِس پر انہوں نے کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے اُسے تو دوست رکھ اور جو اِس سے عداوت رکھے اُس سے تو عداوت رکھ۔ اس حدیث کو ابویعلی نے اپنی مسند میں روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۰ : أخرجه أبو يعلی في المسند، ۱۱ / ۳۰۷، الحديث رقم : ۶۴۲۳، و ابن ابی شيبه في المصنف، ۱۲ / ۶۸، الحديث رقم : ۱۲۱۴۱، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۷۵، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۵، ۱۰۶، و ابن کثير في البدايه و النهايه، ۴ / ۱۷۴.

۵۱. عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ : قَالَ سَعْدٌ : أَمَا وَاﷲِ إِنِّيْ لَأَعْرِفُ عَلِيًّا وَمَا قَالَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم أَشْهَدُ لَقَالَ لِعَلِيٍّ يَوْمَ غَدِيْرِخُمٍّ وَ نَحْنُ قُعُوْدٌ مَعَهُ فَأَخَذَ بِضُبْعِهِ ثُمَّ قَامَ بِهِ ثُمَّ قَالَ أَيُهَاالنَّاسُ مَنْ مَوْلَاکُمْ قَالُوْا : اﷲُ وَرَسُوْلُهُ أَعْلَمُ قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ اللَّهُمَّ عَادِ مَنْ عَادَاهُ وَوَالِ مَنْ وَالَاهُ. رَوَاهُ الشَّاشِيُّ فِي الْمُسْنَدِ.

’’حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا : خدا کی قسم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے متعلق جو کچھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اچھی طرح جانتا ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کو غدیر خم والے دن فرمایا : اس وقت جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر کا کونہ پکڑا اور کھڑے ہوئے پھر فرمایا : اے لوگو! تمہارا مولا کون ہے؟ تو صحابہ نے عرض کیا اﷲ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں تو علی اس کا مولا ہے۔ اے اﷲ تو اس سے دشمنی رکھ جو علی سے دشمنی رکھتا ہے اور اس کو دوست بنا جو علی کو دوست بناتا ہے۔ اس حدیث کو شاشی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۱ : أخرجه الشاشی فی المسند، ۱ / ۱۶۵، ۱۶۶، الحديث رقم : ۱۰۶.

۵۲. عَنْ يَزِيْدَ بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوْرِقٍ قَالَ : کُنْتُ بِالشَّامِ وَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِيْزِ يُعْطِيْ النَّاسَ، فَتَقَدَّمْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ لِي : مِمَّنْ أنْتَ؟ قُلْتُ : مِنْ قُرَيْشٍ، قَالَ : مِنْ أيِّ قُرَيْشٍ؟ قُلْتُ : مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ : مِنْ أيِّ بَنِي هَاشِمٍ؟ قَالَ : فَسَکَتُّ. فَقَالَ : مِنْ أَيِّ بَنِي هَاشِمٍ؟ قُلْتُ : مَوْلَی عَلِيٍّ، قَالَ : مَنْ عَلِيٌّ؟ فَسَکَتُّ، قَالَ : فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَی صَدْرِيْ وَ قَالَ : وَ أنَا وَاﷲِ مَوْلَی عَلِيِّ بْنِ أبِي طَالِبٍ، ثُمَّ قَالَ : حَدِّثْني عِدَّةً أنَّهُمْ سَمِعُوْا النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، ثُمَّ قَالَ : يَا مَزَاحِمُ! کَمْ تُعْطِي أمْثَالَهُ؟ قَالَ : مِائَةً أوْ مِائَتَي دِرْهَمٍ، قَالَ : أَعْطِهِ خَمْسِيْنَ دِيْنَارًا، وَقَالَ ابْنُ أبِي دَاؤُدَ : سِتِّيْنَ دِيْنَارًا لِوِلَايَتِهِ عَلِيَّ بْنَ أبِي طالب رضی الله عنه، ثُمَّ قَالَ : ألْحَقُ بِبَلِدِکَ فَسَيَأتِيْکَ مِثْلُ مَا يَأتِي نُظَرَاءَ کَ. رَوَاهُ أَبُوْنُعَيْمٍ.

’’حضرت یزید بن عمر بن مورق روایت کرتے ہیں کہ ایک موقع پر میں شام میں تھا جب حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ لوگوں کو نواز رہے تھے۔ پس میں ان کے پاس آیا، اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کس قبیلے سے ہیں؟ میں نے کہا : قریش سے۔ اُنہوں نے پوچھا کہ قریش کی کس (شاخ) سے؟ میں نے کہا : بنی ہاشم سے۔ اُنہوں نے پوچھا کہ بنی ہاشم کے کس (خاندان) سے؟ راوی کہتے ہیں کہ میں خاموش رہا۔ اُنہوں نے (پھر) پوچھا کہ بنی ہاشم کے کس (خاندان) سے؟ میں نے کہا : مولا علی (کے خاندان سے)۔ اُنہوں نے پوچھا کہ علی کون ہے؟ میں خاموش رہا۔ راوی کہتے ہیں کہ اُنہوں نے میرے سینے پر ہاتھ رکھا اور کہا : ’’بخدا! میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا غلام ہوں۔‘‘ اور پھر کہا کہ مجھے بے شمار لوگوں نے بیان کیا ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔‘‘ پھر مزاحم سے پوچھا کہ اِس قبیلہ کے لوگوں کو کتنا دے رہے ہو؟ تو اُس نے جواب دیا : سو (۱۰۰) یا دو سو (۲۰۰) درہم. اِس پر اُنہوں نے کہا : ’’علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی قرابت کی وجہ سے اُسے پچاس (۵۰) دینار دے دو، اور ابنِ ابی داؤد کی روایت کے مطابق ساٹھ (۶۰) دینار دینے کی ہدایت کی، اور (اُن سے مخاطب ہو کر) فرمایا : آپ اپنے شہر تشریف لے جائیں، آپ کے پاس آپ کے قبیلہ کے لوگوں کے برابر حصہ پہنچ جائے گا۔ اس حدیث کو ابونعیم نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۲ : أخرجه أبو نعيم في حلية الاولياء و طبقات الاصفياء، ۵ / ۳۶۴، و ابن عساکر في التاريخ الدمشق الکبير، ۴۸ / ۲۳۳، و ابن عساکر، تاريخ دمشق الکبير، ۶۹ / ۱۲۷، ابن اثير في اسد الغابه فی معرفة الصحابه، ۶ / ۴۲۷، ۴۲۸

۵۳. عَنْ سَعْدِ بْنِ أبِي وَقَّاصٍ رضی الله عنه، قَالَ : لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ فِي عَلِيٍّ ثَلاَثَ خِصَالٍ، لِأَنْ يَکُوْنَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ. سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : إِنَّهُ بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسَی، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِيْ، وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : لَأُعْطِيَنَّ الرَّأيَةَ غَدًا رَجُلاً يُحِبُّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ، وَ يُحِبُّهُ اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ وَ سَمِعْتُهُ يَقُوْلُ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ، فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَ الشَّاشِيُّ فِي الْمُسْنَدِ.

’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تین خصلتیں ایسی بتائی ہیں کہ اگر میں اُن میں سے ایک کا بھی حامل ہوتا تو وہ مجھے سُرخ اُونٹوں سے زیادہ محبوب ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ایک موقع پر) ارشاد فرمایا : ’’علی میرے لیے اسی طرح ہے جیسے ہارون علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے لیے تھے، (وہ نبی تھے) مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ اور فرمایا : ’’میں آج اس شخص کو علم عطا کروں گا جو اللہ اور اُس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ (راوی کہتے ہیں کہ) میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (اس موقع پر) یہ فرماتے ہوئے بھی سنا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو امام نسائی اور شاشی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۳ : أخرجه النسائی في خصائص امير المومنين علی بن ابی طالب رضی الله عنه : ۳۳، ۳۴، ۸۸، الحديث رقم : ۱۰، ۸۰، و الشاشی في المسند، ۱ / ۱۶۵، ۱۶۶، الحديث رقم : ۱۰۶، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۸۸، وحسام الدين هندی في ’کنز العمال، ۱۵ / ۱۶۳، الحديث رقم : ۳۶۴۹۶.

۵۴. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه، أنَّ النَّبِيَ صلی الله عليه وآله وسلم قَامَ بِحَفْرَةِ الشَّجَرَةِ بِخُمٍّ، وَ هُوَ آخِذٌ بِيَدِ عَلِيٍّ رضی الله عنه فَقَالَ : أيُهَا النَّاسُ! ألَسْتُمْ تَشْهَدُوْنَ أنَّ اﷲَ رَبُّکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، قَالَ : ألَسْتُمْ تَشْهَدُوْنَ أنَّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ أوْلَی بِکُمْ مِنْ أنْفُسِکُمْ. قَالُوْا : بَلَی، وَ أنَّ اﷲَ وَ رَسُوْلَهُ مُوْلَاکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، قَالَ : فَمَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَإِنَّ هَذَا مَوْلَاهُ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَ ابْنُ عَسَاکِرَ وَحُسَامُ الدِّيْنِ الْهِنْدِيُّّ.

’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقامِ خم پر ایک درخت کے نیچے کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کاہاتھ پکڑا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’اے لوگو! کیا تم گواہی نہیں دیتے کہ اللہ تمہارا رب ہے؟‘‘ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’کیا تم گواہی نہیں دیتے کہ اللہ اور اس کا رسول تمہاری جانوں سے بھی قریب تر ہیں؟‘‘ اُنہوں نے کہا : کیوں نہیں! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا یہ (علی) مولا ہے۔ اس حدیث کو ابن ابی عاصم، ابن عساکر اور حسام الدین ھندی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۴ : أخرجه ابن ابی عاصم في کتاب السنه : ۶۰۳، الحديث رقم : ۱۳۶۰، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۶۱، ۱۶۲، وحسام الدين هندی في ’کنزالعمال، ۱۳ / ۱۴۰، الحديث رقم : ۳۶۴۴۱.

۵۵. قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : ألَا! إِنَّ اﷲَ وَلِيِّي وَ أنَا وَلِيُّ کُلِّ مُؤْمِنٍ، مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ. رَوَاهُ حُسَامُ الدِّيْنِ الْهِنْدِيُّ.

’’ (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ) آگاہ رہو! بے شک اللہ میرا ولی ہے اور میں ہر مؤمن کا ولی ہوں، پس جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے۔ اس حدیث کو حسام الدین ھندی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۵ : أخرجه حسام الدين هندی في ’کنزالعمال، ۱۱ / ۶۰۸، الحديث رقم : ۳۲۹۴۵، و ابن حجر عسقلانی في الإصابه فی تمييز الصحابه، ۴ / ۳۲۸

۵۶. عَنْ عَمَرِو بْنِ ذِيْ مُرٍّ وَ سَعِيْدِ بْنِ وَهْبٍ وَ عَنْ زَيْدِ بْنِ يَثِيْعَ قَالُوْا : سَمِعْنَا عَلِيًّا يَقُوْلُ نَشَدْتُ اﷲَ رَجُلاً سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ، لَمَّا قَامَ، فَقَامَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ رَجُلًا فَشَهِدُوْا أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : ألَسْتُ أوْلَی بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ أنْفُسِهِمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، يَا رَسُوْلَ اﷲِ! قَالَ : فَأخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ، فَقَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَهَذَا مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَ عَادِ مَنْ عَادَاهُ، وَ أحِبَّ مَنْ أحَبَّهُ، وَ أبْغِضْ مَنْ يُبْغِضُهُ، وَ انْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ، وَ اخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ. رَوَاهُ الْبَزَّارُ.

’’عمرو بن ذی مر، سعید بن وہب اور زید بن یثیع سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں ہر اس آدمی سے حلفاً پوچھتا ہوں جس نے غدیر خم کے دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہو، اس پر تیرہ آدمی کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے گواہی دی کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’کیا میں مؤمنین کی جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ! راوی کہتا ہے : تب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس (علی) سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، جو اِس (علی) سے محبت کرے تو اُس سے محبت کر، جو اِس (علی) سے بغض رکھے تو اُس سے بغض رکھ، جو اِس (علی) کی نصرت کرے تو اُس کی نصرت فرما اور جو اِسے رسوا (کرنے کی کوشش) کرے تو اُسے رسوا کر۔ اس کو بزار نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۶ : أخرجه البزار في المسند، ۳ / ۳۵، الحديث رقم : ۷۸۶، و الهيثمی في مجمع الزوائد، ۹ / ۱۰۴، ۱۰۵، و الطحاوی في مشکل الآثار، ۲ / ۳۰۸، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۵۹، ۱۶۰، و حسام الدين الهندی في کنز العمال، ۱۳ / ۱۵۸، الحديث رقم : ۳۶۴۸۷، و ابن کثير في البدايه والنهايه، ۴ / ۱۶۹، و في۵ / ۴۶۲.

۵۷. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أبِي لَيْلٰی، قَالَ : خَطَبَ عَلِيٌّ رضی الله عنه فَقَالَ : أَنْشُدُ اﷲَ امْرَءً نَشْدَةَ الْإِسْلَامِ سَمِعَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمَ غَدِيْرِ خُمٍّ أخَذَ بِيَدِي، يَقُوْلُ : ألَسْتُ أوْلَی بِکُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِيْنَ مِنْ أنْفُسِکُمْ؟ قَالُوْا : بَلَی، يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللّٰهُمَّ! وَالِ مَنْ وَالَاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ، وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ، وَ اخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ، إِلَّا قَامَ فَشَهِدَ، فَقَامَ بِضْعَةَ عَشَرَ رَجُلاً فَشَهِدُوا، وَکَتَمَ فَمَا فَنَوْا مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا عَمُّوْا وَ بَرَصُوْا رَوَاهُ حُسَامُ الدِّيْنِ الهِنْدِيُّ.

’’عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے خطاب کیا اور فرمایا : میں اس آدمی کو اللہ اور اسلام کی قسم دیتا ہوں، جس نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غدیر خم کے دن میرا ہاتھ پکڑے ہوئے یہ فرماتے سنا ہو : ’’اے مسلمانو! کیا میں تمہاری جانوں سے قریب تر نہیں ہوں؟‘‘ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں، یا رسول اللہ. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی مولا ہے، اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس (علی) سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ، جو اِس (علی) کی مدد کرے تو اُس کی مدد فرما، جو اِس کی رسوائی چاہے تو اُسے رسوا کر؟‘‘ اس پر تیرہ (۱۳) سے زائد افراد نے کھڑے ہو کر گواہی دی اور جن لوگوں نے یہ باتیں چھپائیں وہ دُنیا میں اندھے ہو کر یا برص کی حالت میں مر گئے۔ اس کو حسام دین ھندی نے روایت کیا ہے۔‘‘

الحديث رقم ۵۷ : أخرجه حسام الدين هندی في کنز العمال، ۱۳ / ۱۳۱، الحديث رقم : ۳۶۴۱۷، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، ۴۵ / ۱۵۸.