تفسیر نمونہ جلد ۱

تفسیر نمونہ 7%

تفسیر نمونہ مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن

جلد ۱ جلد ۴ جلد ۵ جلد ۷ جلد ۸ جلد ۹ جلد ۱۰ جلد ۱۱ جلد ۱۲ جلد ۱۵
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 231 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 82237 / ڈاؤنلوڈ: 6208
سائز سائز سائز
تفسیر نمونہ

تفسیر نمونہ جلد ۱

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

۷ ۔ ( صراط الذین انعمت علیهم غیر المغضوب علیهم والا الضالین ) ۔ ۵۷

تفسیر ۵۷

دو انحرافی خطوط ۵۷

۱ ۔ ( الذین انعمت علیهم ) کون ہیں : ۵۷

۲ ۔ ( مغضوب علیهم ) اور ( ضالین ) کو ن ہیں : ۵۸

سورہ بقرہ کے موضوعات ۶۱

فضیلت سوره بقره ۶۱

سورہ بقرہ ۶۴

آیات ۱، ۲ ۶۴

تفسیر ۶۴

قرآن کے جروف مقطعات کے متعلق تحقیق ۶۴

ادبیات عرب کا عہد زریں ۶۵

واضح گواہ ۶۶

دور کا اشارہ کیوں ۶۹

۲ ۔ معنی ”کتاب“ ۷۰

۳ ۔ ہدایت کیا ہے ؟ ۷۱

۴ ۔ قرآنی ہدایت پرہیزگاروں کے ساتھ کیوں مخصوص ہے؟ ۷۱

آیات ۳،۴،۵ ۷۳

روح و جسم انسانی میں آثار تقوی ۷۳

۱ ۔ غیب پر ایمان ۷۴

۲ ۔ خدا سے رابطہ ۷۷

۳ ۔ انسانوں سے رابطہ: ۷۸

۴۔ ایمان و عمل کی راہ میں تسلسل ۸۰

۵ ۔ قیامت پر ایمان ۸۰

۶۔ حقیقت تقوی کیا ہے : ۸۳

آیات ۶،۷ ۸۵

دوسراگروہ سر کش کفار کا ہے ۸۵

۱ ۔ تشخیص کی قدرت کا چھن جانا دلیل جبر نہیں : ۸۶

۲ ۔ ایسے لوگ قابل ہدایت نہیں تو انبیاء کا تقاضا کیوں : ۸۸

۳-دلوں پر مہر لگانا : ۸۸

۴ ۔ قرآن میں قلب سے مراد کیا ہے : ۹۱

۵ ۔ قلب و بصر صیغہ جمع اور سمع مفرد میں کیوں : ۹۲

آیات ۸،۹،۱۰،۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵،۱۶ ۹۳

تیسرا گروہ ۔ منافقین ۹۴

۱ ۔ نفاق کی پیدائش اور اس کی جڑیں : ۹۷

۲ ۔ ہر معاشرے میں منافقین کی پہچان ضروری ہے : ۹۸

۳ ۔ معنی نفاق کی وسعت : ۹۹

۴ ۔ منافقین کی حوصلہ شکنیاں : ۱۰۱

۵ ۔ وجدان کو دھوکا دینا : ۱۰۲

۶ ۔ نقصان زدہ تجارت : ۱۰۳

ـآیات ۱۷،۱۸،۱۹،۲۰ ۱۰۵

منافقین کے حالات واضح کرنے کے لئے دو مثالیں : ۱۰۵

آیات ۱۲،۲۲ ۱۱۲

اس خدا کی عبادت کرو ۱۱۲

چند اہم نکات ۱۱۲

۱ ۔ یایھا الناس کا خطاب : ۱۱۲

۲ ۔ خلقت انسان نعمت خدا وندی ہے : ۱۱۳

۳ ۔ عبادت کا نتیجہ : ۱۱۳

۳ ۔ الذین من قبلکم : ۱۱۳

نعمت آسمان و زمین ۱۱۳

بت پرستی مختلف شکلوں میں ۱۱۸

آیات ۲۳،۲۴ ۱۱۹

قرآن ہمیشہ رہنے والا معجزہ ہے ۱۱۹

( ۱) انبیاء کے لئے معجزے کی ضرورت : ۱۲۱

قرآن رسول اسلام کا دائمی ومعجزہ ۱۲۱

گذشتہ انبیاء کے معجزات ۱۲۲

قرآن روحانی کیوں ہے ؟ ۱۲۲

کیا قرآن نے مقابلے کے لئے چیلنج کیا ہے ؟ ۱۲۳

یہ کیسے معلوم ہوا کہ قرآن کی مثل نہ لائی جاسکی؟ ۱۲۴

عبداللہ بن مفقع: ۱۲۵

ابوالعلای معری : ۱۲۵

مسلیمہ کذاب : ۱۲۵

ابوالعلای مصری : ۱۲۷

ولید بن مغیرہ مخزومی : ۱۲۷

کارلائلی: ۱۲۷

ول ڈیوران : ۱۲۸

ز ول لابوم : ۱۲۹

دینورٹ : ۱۲۹

ڈاکٹر مسز لوراواکیسا گلیری: ۱۲۹

آیت ۲۵ ۱۳۰

بہشت کی نعمات کی خصوصیات ۱۳۰

( ۱) ایمان وعمل : ۱۳۲

( ۲) پاکیزہ بیویاں : ۱۳۲

جنت کی مادی و معنوی نعمات : ۱۳۳

آیت ۲۶ ۱۳۴

کیا خدا بھی مثال دیتا ہے؟ ۱۳۴

( ۱) حقائق کے بیان کرنے میں مثال کی اہمیت: ۱۳۷

( ۲) مچھر کی مثال کیوں : ۱۳۸

( ۳) خداکی طرف سے ہدایت وگمراہی : ۱۳۹

( ۴) فاسقین ۱۴۰

آیت ۲۷ ۱۴۱

حقیقی زیاں کار ۱۴۱

( ۱) اسلام میں صلہ رحمی کی اہمیت : ۱۴۴

( ۲) جوڑنے کے بجائے توڑنا : ۱۴۵

آیات ۲۸،۲۹ ۱۴۶

زندگی ایک اسرار آمیز نعمت ہے ۱۴۶

( ۱) تناسخ ا ور ارواح کا پلٹ آنا ۱۵۰

( ۲ ) سات آسمان: ۱۵۱

( ۳) عظمت کا ئنات: ۱۵۳

آیات ۳۰،۳۱،۳۲،۳۳ ۱۵۴

انسان زمین میں خدا کا نمائندہ ۱۵۴

فرشتے امتحان کے سانچے میں ۱۵۹

دوسوال اور ان کا جواب ۱۶۱

آیات ۳۴،۳۵،۳۶ ۱۶۲

آدم جنت میں ۱۶۲

( ۱) ابلیس نے مخالفت کیوں کی : ۱۶۴

( ۲) سجدہ خدا کے لئے تھا یا آدم کے لئے : ۱۶۵

( ۱) آدم کس جنت میں تھے : ۱۶۸

( ۲) آدم کا گناہ کیا تھا : ۱۶۹

( ۳) تورات سے معارف قرآن کا مقابلہ : ۱۷۰

( ۴) قرآن میں شیطان سے کیا مراد ہے : ۱۷۳

( ۵) خدا نے شیطان کو کیو ں پیدا کیا ہے : ۱۷۵

آیات ۳۷،۳۸،۳۹ ۱۷۶

خدا کی طرف آدم کی بازگشت ۱۷۶

( ۱) خدانے جو کلما ت آدم پر القا کئے وہ کیا تھے : ۱۷۸

( ۲) لفظ اھبتوا کاتکرار کیوں : ۱۷۹

( ۳)” اھبتوا“ میں کون مخاطب ہیں ۱۷۹

آیت ۴۰ ۱۸۰

خدا کی نعمتوں کو یاد کرو ۱۸۰

( ۱) یہودی مدینہ میں : ۱۸۱

( ۲) یہودیوں سے خدا کے بارہ معاہدے: ۱۸۱

( ۴) خدا بھی اپنے عہد کو پورا کرے گا : ۱۸۲

( ۵) حضرت یعقوب کی اولاد کو بنی اسرائیل کیوں کہتے ہیں : ۱۸۴

آیات ۴۱،۴۲،۴۳ ۱۸۵

شان نزول ۱۸۵

یہودیوں کی دولت پرستی ۱۸۶

( ۱) کیا قرآن تورات اور انجیل کے مندرجات کی تصدیق کرتا ہے : ۱۸۹

اس کا جواب یہ ہے ۱۸۹

آیات ۴۴،۴۵،۴۶ ۱۹۲

دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت ۱۹۲

( ۱) لقاء اللہ سے کیا مراد ہے ۱۹۵

مشکلات میں کامیابی کا راستہ : ۱۹۶

آیات ۴۷،۴۸ ۱۹۷

یہودیوں کے باطل خیالات ۱۹۷

قرآن اور مسئلہ شفاعت ۲۰۰

( ۱) شفاعت کا حقیقی مفہوم : ۲۰۱

( ۱۱) عالم تکوین میں شفاعت : ۲۰۲

مدارک شفاعت : ۲۰۲

شرائط شفاعت : ۲۰۴

احادیث اسلامی اور شفاعت : ۲۰۶

۷۱ ۔ شفاعت کی معنوی تا ثیر : ۲۰۸

توبہ کرنے والوں کو شفاعت کی ضرورت ۲۱۱

فلسفہ شفاعت : ۲۱۱

۱ مایوسی کی روح سے مقابلہ: ۲۱۲

شفاعت کی شرئط تعمیری اور اصلاح کنندہ ہیں : ۲۱۳

اعتراضات کے جوابات : ۲۱۳

شفاعت اور مسئلہ توحید ۲۱۴

تعجب کی بات یہ ہے ۲۱۸

مسئلہ شفاعت کے بارے میں وہابیوں کی ۲۱۹

آیت ۴۹ ۲۲۳

عظیم نعمت کی طرف اشارہ ۲۲۳

قرآن نے بیٹیوں کو زندہ رکھنے اور بیٹوں کے سر کاٹنے کو عذاب قرار دیا ہے ۲۲۵

آیت ۵۰ ۲۲۶

فرعونیوں کے چنگل سے بنی اسرائیل کے نجات پانے کا ایک اجمالی اشارہ ۲۲۶

آیات ۵۱،۵۲،۵۳،۵۴ ۲۲۸

تاریخ بنی اسرائیل کے ایک بھر پور واقعے کے ایک پہلو کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۲۲۸

عظیم گناہ اور سخت سزا ۲۳۰

آیات ۵۵،۵۶ ۲۳۲

یہ دو آیات خدا کی ایک بہت بڑی نعمت کی یاد دلاتی ہیں ۔ ۲۳۲

آیت ۵۷ ۲۳۴

بنی اسرائیل جب فرعونیوں کے چنگل سے نجات پاچکے تو خداو ند عا لم کا حکم ۲۳۴

آزاد ماحو ل کی زندگی: ۲۳۵

من وسلوی ٰکیاہے : ۲۳۵

”انزلنا“کیوں کہا گیا : ۲۳۸

غمام کیا ہے ۲۳۸

من وسلوی کی ایک اور تفسیر : ۲۳۹

آیات ۵۸،۵۹ ۲۴۰

اس مقام پر ہمارا سابقہ بنی اسرائیل ۲۴۰

آیت ۶۰ ۲۴۳

بنی اسرائیل کے قبائیل کی تعداد کے عین مطابق جب یہ چشمے جاری ہوئے ۲۴۳

تعثوا“اور مفسدین میں فرق : ۲۴۵

بنی اسرائیل کی زندگی میں خلاف معمول واقعات : ۲۴۵

انفجرت اور انبجست میں فرق: ۲۴۵

آیت ۶۱ ۲۴۷

ان نعمات فراواں کی تفصیل کے بعد ۲۴۷

یہاں مصری سے کون سی جگہ مراد ہے ۲۴۸

کیا نت نئی چیز کی خواہش انسانی مزاج کا خاصہ نہیں : ۲۵۰

کیامن وسلوی ٰہر غذاسے بہتر وبر تر تھا: ۲۵۰

ذلت کی مہر بنی اسرائیل کی پیشانی پر ۲۵۲

آیت ۶۲ ۲۵۳

ایک کلی اصول اور عمومی قانون ۲۵۳

ایک اہم سوال ۲۵۴

چند اہم نکات ۲۵۵

( ۲) صائبین کون ہیں ؟ : ۲۵۸

( ۳) صائبین کے عقائد: ان کے مندرجہ ذیل عقائد تھے : ۲۶۰

آیات ۶۳،۶۴ ۲۶۲

ان آیات میں بنی اسرائیل سے تورات میں شامل احکامات پر ۲۶۲

( ۱) عہد و پیمان سے مراد : ۲۶۲

( ۲) کوہ طور ان کے سروں پر مسلط کرنے سے کیا مقصود تھا : ۲۶۳

( ۳) کیا اس عہد وپیمان میں جبر کا پہلو ہے : ۲۶۵

( ۴) کوہ طور : ۲۶۵

آیات ۶۵،۶۶ ۲۶۶

یہ دو آیات بھی گذشتہ آیات کی طرح ۲۶۶

آیات ۶۷، ۶۸، ۶۹،۷۰،۷۱،۷۲،۷۳،۷۴ ۲۶۸

بنی اسرائیل کی گائے کا واقعہ ۲۶۹

( ۱) زیادہ اور غیر مناسب سوالات : ۲۷۳

( ۲) یہ تمام اوصاف کس لئے تھے : ۲۷۴

قتل کا سبب کیا تھا : ۲۷۵

( ۴) اس داستان کے عبرت خیز نکات : ۲۷۵

باپ سے نیکی ۲۷۶

آیات ۷۵، ۷۶،۷۷ ۲۷۷

تفسیر ۲۷۷

شان ِنزول ۲۷۷

انتظار بیجا ۲۷۸

آیات ۷۸،۷۹ ۲۸۰

شان نزول ۲۸۰

عوام کو لوٹنے کی یہودی سازش ۲۸۱

آیات ۸۰،۸۱،۸۲ ۲۸۴

بلند پردازی اور کھوکھلے دعوے ۲۸۴

( ۱) غلط کمائی : ۲۸۵

آثار گناہ نے احاطہ کرلیا ہے ” سے کیا مراد ہے : ۲۸۵

نسل پرستی کی ممانعت : ۲۸۷

آیات ۸۳، ۸۴،۸۵،۸۶ ۲۸۸

عہد و پیمان کا ذکر ۲۸۹

آیات کا تاریخی پر منظر: ۲۹۰

قوموں کی زندگی کے لئے بنیادی احکام : ۲۹۲

مختلف زمانوں میں انبیاء کی پے در پے آمد: ۲۹۴

روح القدس کیاہے؟: ۲۹۵

روح القدس کے بارے میں عیسائیوں کا عقیدہ : ۲۹۶

( ۳) بے خبر اور غلاف میں لپٹے دل: ۲۹۶

آیات ۸۹،۹۰ ۲۹۸

شان نزول ۲۹۸

خسارے کا سودا ۳۰۱

فباء بغضب علی غضب: ۳۰۱

آیات ۹۱،۹۲،۹۳ ۳۰۳

یہودیوں نے ان زحمتوں اور مشکلوں کے با وجود ۳۰۳

( قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا ) کا مفہوم: ۳۰۵

( وَاٴُشْرِبُوا فِی قُلُوبِهِمْ الْعِجْل ) مفہوم: ۳۰۶

آیات ۹۴،۹۵،۹۶ ۳۰۷

خود پسند گروہ ۳۰۷

ہزار سال عمر کی تمنا: ۳۰۹

( عَلَی حَیَاةٍ ) : ۳۰۹

یہودیوں کی نسل پرستی: ۳۰۹

بہانہ ساز قوم: ۳۱۰

جبرئیل و میکائیل ۳۱۲

آیات ۹۹،۱۰۰،۱۰۱ ۳۱۴

شان نزول ۳۱۴

پیمان شکن یہودی ۳۱۴

آیات ۱۰۲،۱۰۳ ۳۱۷

سلیمان اور بابل کے جادوگر ۳۱۷

ہاروت اور ماروت کا واقعہ: ۳۲۰

(ہاروت) اور (ماروت) الفاظ کی حیثیت سے: ۳۲۱

فرشتہ انسان کا معلم کیونکر ہوسکتاہے؟ ۳۲۲

کوئی شخص اذن خدا کے بغیر کسی چیز پر قادر نہیں : ۳۲۲

جاد و کیاہے اور کس وقت سے ہے: ۳۲۲

جادو اسلام کی نظر میں ۳۲۴

دشمن کی ہاتھ بہانہ مت دو ۳۲۶

یا ایھا الذین امنوا کا دقیق مفہوم: ۳۲۷

آیات ۱۰۶،۱۰۷ ۳۲۸

تفسیر ۳۲۸

هدف از نسخ ۳۲۸

کیا احکام شریعت میں نسخ جائز ہے: ۳۳۰

لفظ (آیت ) سے کیا مراد ہے: ۳۳۱

( ننسها ) کی تفسیر: ۳۳۲

( او مثلها ) کی تفسیر: ۳۳۳

آیت ۱۰۸ ۳۳۴

شان نزول ۳۳۴

بے بنیاد بہانے ۳۳۵

آیات ۱۰۹ ،۱۱۰ ۳۳۶

ہٹ دھرم حاسد ۳۳۶

چند اہم نکات ۳۳۷

(!) ( فاعفوا ) اور ( اصفحوا ) : ۳۳۷

(!!) ( ان الله علی کل شیء قدیر ) کا جملہ: ۳۳۸

(!!!) ( حسد من عند انفسهم ) کا مفہوم : ۳۳۸

آیات ۱۱۱،۱۱۲ ۳۳۹

یہودی و نصاری کے علاوہ ہرگز کوئی شخص جنت میں داخل ۳۳۹

چند اہم نکات ۳۴۰

(!) ( امانیهم ) : ۳۴۰

(!!) ( اسلم وجهه ) : ۳۴۰

(!!!) بے دلیل د عووں سے بے اعتنائی: ۳۴۰

(!۔) ( و هو محسن ) : ۳۴۱

آیت ۱۱۳ ۳۴۲

شان نزول ۳۴۲

بے دلیل دعوی نتیجہ تضاد ہوتاہے ۳۴۲

آیت ۱۱۴ ۳۴۴

شان نزول ۳۴۴

آیت کا روئے سخن تین گروہوں یہود، نصاری اور مشرکین ۳۴۵

مساجد کی ویرانی کی راہیں : ۳۴۶

سب سے بڑا ظلم: ۳۴۶

آیت ۱۱۵ ۳۴۸

شان نزول ۳۴۸

جس طرف رخ کر و خدا موجود ہے ۳۴۸

فلسفہ قبلہ: ۳۴۹

وجہ اللہ: ۳۵۰

آیات ۱۱۶ ،۱۱۷ ۳۵۱

یہودیوں ، عیسائیوں اور مشرکین کی خرافات ۳۵۱

عدم فرزند کے دلائل: ۳۵۲

کن فیکون کی تفسیر: ۳۵۳

کوئی چیز کیسے عدم سے وجود میں آتی ہے: ۳۵۴

آیات ۱۱۸،۱۱۹ ۳۵۶

خدا ہمارے ساتھ باتیں کیوں نہیں کرتا ۳۵۶

کیسی نامناسب خواہش ہے؟ ۳۵۷

ان کے دل ایک جیسے ہیں : ۳۵۷

خوش خبری دینا اور ڈرانا۔ دواہم تربیتی اصول: ۳۵۸

آیات ۱۲۰،۱۲۱ ۳۶۰

شان نزول ۳۶۰

وہ ہرگز راضی نہ ہوں گے ۳۶۲

لئن اتبعت اھواء ھم: ۳۶۲

دشمن کی رضا کا حصول: ۳۶۳

ہدایت صرف ہدایت الہی ہے: ۳۶۳

حق تلاوت کیاہے؟: ۳۶۳

آیات ۱۲۲،۱۲۳ ۳۶۵

تفسیر ۳۶۵

آیات ۱۲۴ ۳۶۷

ان آیات کے تین مقاصد ۳۶۷

کلمات سے کیا مراد ہے: ۳۶۸

نبوت، رسالت اور امامت میں فرق: ۳۷۱

۱ ۔ مقام نبوت۔ ۳۷۱

۲ ۔ مقام رسالت۔ ۳۷۱

۳ ۔ مقام امامت۔ ۳۷۱

(!) امامت یا حضرت ابراہیم کی آخری سیر تکامل: ۳۷۲

ظلم کسے کہتے ہیں ؟: ۳۷۳

دو سوال اور ان کا جواب: ۳۷۴

حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی عظیم شخصیت: ۳۷۴

آیت ۱۲۵ ۳۷۶

خانہ کعبہ کی عظمت ۳۷۶

امن و امان کی اس پناہ گاہ کے اجتماعی اور تربیتی اثرات: ۳۷۷

خانہ خدا کا نام: ۳۷۸

آیت ۱۲۶ ۳۷۹

بارگاہ خدا میں حضرت ابراہیم کی در خواستیں ۳۷۹

آیات ۱۲۷،۱۲۸،۱۲۹ ۳۸۱

حضرت ابراہیم کے ہاتھوں خانہ کعبہ کی تعبیر نو ۳۸۱

حضرت ابراہیم کی کچھ مزید دعائیں ۳۸۲

انبیاء کی غرض بعثت: ۳۸۴

تعلیم مقدم ہے یا تربیت: ۳۸۵

پیغمبر انہی میں سے ہو: ۳۸۵

آیات ۱۳۰،۱۳۱،۱۳۲ ۳۸۶

حضرت ابراهیم انسان نمونه ۳۸۶

آیات ۱۳۳، ۱۳۴ ۳۸۹

سب اپنے اپنے اعمال کے جواب دہ ہیں ۳۹۰

آیات ۱۳۵،۱۳۶،۱۳۷ ۳۹۲

شان نزول ۳۹۲

صرف ہم حق پر ہیں ۳۹۳

دعوت انبیاء کی وحدت: ۳۹۴

اسباط کون تھے: ۳۹۵

حنیف کا مادہ ہے حنف (برو زن ہدف) ۳۹۵

آیات ۱۳۸،۱۳۹،۱۴۰،۱۴۱، ۳۹۶

غیر خدائی رنگ دھو ڈالو ۳۹۶

آیت ۱۴۲ ۳۹۹

قبلہ کی تبدیلی کا واقعہ ۳۹۹

سفہا: ۴۰۰

نسخ احکام: ۴۰۰

قرآن نے انہیں منطقی اور دندان شکن جواب دیئے ۴۰۰

آیت ۱۴۳ ۴۰۱

امت وسط ۴۰۱

قبلہ کی تبدیلی کے اسرار: ۴۰۳

امت اسلامی ایک در میانی امت ہے: ۴۰۴

وہ امت جوہر لحاظ سے نمونہ بن سکتی ہے: ۴۰۶

لنعلم کی تفسیر: ۴۰۷

قبلہ کا فلسفہ: ۴۰۷

فصل : ۳

من صلي علي واحدة صلي اﷲ عليه عشرا

(جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) درود بھیجتا ہے)

۲۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي عَلَيَّ واحِدَةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. مسلم، الصحيح، ۱ : ۳۰۶، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : ۴۰۸

۲. ابو داؤد، السنن، ۲ : ۸۸، باب في الأستغفار، رقم : ۱۵۳۰

۳. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۶۶، رقم : ۸۶۳۷

۴. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۴، رقم : ۱۲۱۹

۵. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۲۷۷۲، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۶. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۷، رقم : ۹۰۶

۷. بخاري، الادب المفرد، ۱ : ۲۲۴، رقم : ۶۴۵

۸. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۵۴۶، رقم : ۲۰۴۰

۹. بيهقي، شعب الإيمان، ۲ : ۲۰۹، رقم : ۱۵۵۳

۱۰. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۱ : ۳۹۷، رقم : ۱۵۶۹

۱۱. ابونعيم، المسند المستخرج، ۲ : ۳۱، رقم : ۹۰۶

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۲ (۲) عن شعبة عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي علي صلاة صلي اﷲ بها عشرا فليکثر علي عبدٌ من الصلاة أو ليقل.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

’’حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔ اب بندہ چاہے تو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے اور چاہے تو کم درود بھیجے۔‘‘

۲۳ (۳) عن أبي طلحة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء يومًا و البشرُ يُري في وجهه، فقلنا : إنا لنري البشر في وجهک فقال صلي الله عليه وآله وسلم : إنه أتاني مَلَکٌ فقال : يا محمد، إنَّ ربک يقول : أما يُرضيک ألَّا يُصلِّي عليک أحدٌ من أُمِّتک، إلَّا صليت عليه عشرًا، ولا يُسلّم عليک إلّا سلمتُ عليه عشرًا‘‘.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۴ : ۶۱۱، رقم : ۱۵۹۲۶

۲. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۰، رقم : ۱۲۰۵

۳. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۲۷۷۳

۴. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۶، رقم : ۳۵۷۵

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر ایسی خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں (جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس جبرئیل امین تشریف لائے تھے اور انہوں نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب فرماتا ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو میں اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود اور دس مرتبہ سلام (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہوں۔‘‘

۲۴ (۴) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و أسارير وجهه تبرق فقلت يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيتک أطيب نفسًا و لا أظهر بشرا من يومک هذا قال و مالي لا تطيب نفسي و يظهر بشري و إنما فارقني جبرئيل عليه السلام الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من امتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسنات و محي عنه عشر سيئات و رفعه بها عشر درجات و قال له الملک مثل ما قال لک قلت يا جبرئيل و ماذاک الملک؟ قال : إن اﷲ عزوجل وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال و أنت صلي اﷲ عليک.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۵ : ۱۰۰، رقم : ۴۷۲۰

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۱

۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۵، رقم، ۲۵۶۷

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درانحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کے خدوخال خوشی کے باعث چمک رہے تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس سے پہلے آپ کو اس طرح خوشگوار اور پُرمسرت انداز میں کبھی نہیں دیکھا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اتنا زیادہ خوش کیوں نہ ہوں؟ حالانکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام مجھ سے رخصت ہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے بدلہ میں دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے نامہ اعمال سے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتاہے اور فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر اسی طرح درود بھیجتا ہے جس طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں) میں نے پوچھا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کے وقت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتے کی یہ ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے وہ اس کے جواب میں یہ کہے کہ (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اﷲ تجھ پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجے۔‘‘

۲۵ (۵) عن ابن ربيعة قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يخطب يقول من صلي عَلَيَّ صلاة لم تزل الملائکة تصلي عليه ما صلي عَلَيَّ فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۴۴۵، ۴۴۶

۲. ابو يعلي، المسند، ۱۳ : ۱۵۴، رقم : ۷۱۹۶

۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

۴. ابن مبارک، الزهد، ۱ : ۳۶۴

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۷، رقم : ۲۵۷۶

’’حضرت ابن ربیعۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورانِ خطاب یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے تو (اب امتی کے اختیار میں ہے) چاہے تو وہ مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘

۲۶ (۶) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه يقول : من صلي علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاةً صلي اﷲ عليه وسلم و ملائکته سبعين صلاةً فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۱۷۲، رقم : ۶۶۰۵

۲. منذري، لترغيب والترهيب، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۲۵۶۶

’’حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ درود وسلام بھیجتے ہیں پس اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم یا زیادہ درود بھیجے۔‘‘

۲۷ (۷) عن عبدالرحمٰن بن عوف أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا و في وجهه البشر فقال إن جبريل جاء ني فقال ألا أبشرک يا محمد بما أعطاک اﷲ من أمتک و ما أعطي أمتک منک من صلي عليک منهم صلاة صلي اﷲ عليه و من سلم عليک سلم اﷲ عليه.

مقدسي، الاحاديث المختارة، ۳ : ۱۲۹، رقم : ۹۳۲

’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے بے شک جبرئیل علیہ السلام نے میرے پاس آ کر مجھے کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی چیز کے بارے میں خوشخبری نہ سناؤں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپکی امت کی طرف سے اور آپکی امت کو آپ کی طرف سے عطا کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے اللہ اس پر سلام بھیجتا ہے۔‘‘

۲۸ (۸) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۲

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۳

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۹ (۹) عن أنس بن مالک قال : قال أبو طلحة رضي الله عنه : إِنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا يَعْرفُون البشر في وجهه، فقالوا : إنّا لنعرف في وجهک البشر قال صلي الله عليه وآله وسلم : ’’أجل، أتاني آت من ربي فأخبرني أنه لن يصلي عليَّ أحدٌ من أمتي، إلَّا ردَّها اﷲ عليه عشر أمثالها‘‘.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۱۲۱، رقم : ۱۵۶۱

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھ رہے ہیں (اس کی کیا وجہ ہے؟) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اور مجھے یہ خبر دی کہ میری امت میں سے جب بھی کوئی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر اس درود کے بدلہ میں دس گنا درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۳۰ (۱۰) عن ابن ربيعة رضي الله عنه قال : قال : رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا فأکثروا أو أقلوا.

ابونعيم، حلية الأوليا، ۱ : ۱۸

’’حضرت ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے (پس اب تمہیں اختیار ہے) کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجو یا کم۔‘‘

فصل : ۴

المجلس الذي لم يصل فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يکون يوم القيامة حسرة علي أهله

(جس مجلس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا گیا وہ قیامت کے دن ان اہل مجلس پر حسرت بن کر نازل ہو گی)

۳۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما جلس قوم مجلسًا لم يذکروا اﷲ فيه و لم يصلوا علي نبيهم صلي الله عليه وآله وسلم إلّا کان مجلسهم عليهم ترة فإن شاء عذبهم وإن شاء غفرلهم قال أبو عيسي هذا حديث حسن صحيح.

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۴۶۱، کتاب الدعوات، باب في القوم يجلسون ولايذکرون اﷲ، رقم : ۳۳۸۰

۲. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۲۶۳، رقم : ۹۹۰۷

۳. بيهقي، السنن الکبري، ۳ : ۲۱۰، رقم : ۵۵۶۳

۴. ابن مبارک، کتاب الزهد، ۱ : ۳۴۲، رقم : ۹۶۲

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۲۶۲، رقم : ۲۳۳۰

۶. عجلوني، کشف الخفاء، ۲ : ۳۹۹، رقم : ۲۷۳۳

۷. اندلسي، تحفة المحتاج، ۱ : ۴۹۸، رقم : ۶۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر وہ مجلس جس میں لوگ جمع ہوں اور اس میں نہ تو اللہ کا ذکر کریں اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجیں تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے وبال ہو گی اور پھر اگر اللہ چاہے تو ان کو عذاب دے اور چاہے تو ان کو معاف فرما دے ابو عیسیٰ فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح حسن ہے۔‘‘

۳۲ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا من غير ذکر اﷲ والصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة يوم القيامة‘‘.

۱. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۱، رقم : ۵۹۰

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب چند لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں پھر اس مجلس سے بغیر اللہ کا ذکر کیے اور بغیر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کے لئے حسرت کاباعث ہو گی۔‘‘

۳۳ (۳) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما من قوم جلسوا مجلساً ثم قاموا منه ولم يذکروا اﷲ ولم يصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان ذلک المجلس عليهم ترة.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۸ : ۱۸۱، رقم : ۷۷۵۱

۲. طبراني، مسند الشاميين، ۲ : ۴۶، رقم : ۹۹۵

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۸۰

۴. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۳۹

۵. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی گروہ ایسا نہیں جو کسی مجلس میں بیٹھے پھر اس مجلس میں نہ تو اللہ کا ذکر کرئے اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے مگر یہ کہ ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان پر حسرت بن کر نازل ہو گی۔‘‘

۳۴ (۴) عن أبي سعيد رضي الله عنه قال : ’’ما جلس قوم مجلسا لم يصلوا فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة و إن دخلوا الجنة‘‘.

۱. ابن جعد، المسند، ۱ : ۱۲۰، رقم : ۷۳۹

۲. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

۳. ابن کثير، تفسير القرآن، ۳ : ۵۱۳

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب بھی لوگ کسی (مجلس) میں بیٹھتے ہیں پھر اس مجلس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے بغیر اٹھ جاتے ہیں۔ تو قیامت کے روز یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث ہو گی اگرچہ وہ جنت میں ہی داخل ہو جائیں۔‘‘

۳۵ (۵) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما قعد قوم مقعدًا لا يذکرون اﷲ عزوجل فيه ويصلون علي النبي إلاّ کان عليهم حسرة يوم القيامة وإن دخلوا الجنة للثواب.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۶۳، رقم : ۹۹۶۶

۲. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۵۸۱، ۵۹۲

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۷۹، باب ذکر الله تعالي في احوال کلها والصلوٰة والسلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۴. هيثمي، موارد الظمأن، ۱ : ۵۷۷، رقم : ۲۳۲۲

۵. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۲۷۳، رقم : ۲۳۳۱

۶. شيباني، کتاب الزهد لابن ابي عاصم، ۱ : ۲۷

۷. صنعاني، سبل السلام، ۴ : ۲۱۴

’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر وہ مجلس جس میں لوگ بیٹھے ہوں اس حال میں کہ نہ تو اللہ عزوجل کا ذکر کیا او رنہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجا تو قیامت کے روز ان کی یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث بنے گی، اگرچہ وہ بوجہ ثواب جنت میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔‘‘

۳۶ (۶) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ماإجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا ولم يذکروا اﷲ عزوجل ويصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان مجلسهم ترة عليهم يوم القيامة.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۴۶، رقم : ۹۷۶۳

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

۳. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں (اس حال میں کہ) اللہ تعا لیٰ کا ذکر کیے بغیر اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں، تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کیلئے حسرت کا باعث ہو گی۔‘‘

۳۷ (۷) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم ثم تفرَّقُوا من غير ذکر اﷲ عزوجل و صلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا قاموا عن أنتن من جيفة.

۱. طيالسي، المسند، ۱ : ۲۴۲، رقم : ۱۷۵۶

۲. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۱۵۷۰

’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی کچھ لوگ کسی مجلس میں جمع ہوئے اور (اس مجلس میں) اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کئے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے بغیر منتشر ہوگئے تو گویا وہ (ایسے ہیں جو) مردار کی بدبو سے کھڑے ہوئے۔‘‘

فصل : ۳

من صلي علي واحدة صلي اﷲ عليه عشرا

(جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) درود بھیجتا ہے)

۲۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم قال : من صلي عَلَيَّ واحِدَةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. مسلم، الصحيح، ۱ : ۳۰۶، کتاب الصلاة، باب الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم بعد التشهد، رقم : ۴۰۸

۲. ابو داؤد، السنن، ۲ : ۸۸، باب في الأستغفار، رقم : ۱۵۳۰

۳. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۶۶، رقم : ۸۶۳۷

۴. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۴، رقم : ۱۲۱۹

۵. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، رقم : ۲۷۷۲، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۶. ابن حبان، الصحيح، ۳ : ۱۸۷، رقم : ۹۰۶

۷. بخاري، الادب المفرد، ۱ : ۲۲۴، رقم : ۶۴۵

۸. ابو عوانه، المسند، ۱ : ۵۴۶، رقم : ۲۰۴۰

۹. بيهقي، شعب الإيمان، ۲ : ۲۰۹، رقم : ۱۵۵۳

۱۰. مقدسي، الأحاديث المختارة، ۱ : ۳۹۷، رقم : ۱۵۶۹

۱۱. ابونعيم، المسند المستخرج، ۲ : ۳۱، رقم : ۹۰۶

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۲ (۲) عن شعبة عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم من صلي علي صلاة صلي اﷲ بها عشرا فليکثر علي عبدٌ من الصلاة أو ليقل.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

’’حضرت شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔ اب بندہ چاہے تو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے اور چاہے تو کم درود بھیجے۔‘‘

۲۳ (۳) عن أبي طلحة رضي الله عنه أنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم جاء يومًا و البشرُ يُري في وجهه، فقلنا : إنا لنري البشر في وجهک فقال صلي الله عليه وآله وسلم : إنه أتاني مَلَکٌ فقال : يا محمد، إنَّ ربک يقول : أما يُرضيک ألَّا يُصلِّي عليک أحدٌ من أُمِّتک، إلَّا صليت عليه عشرًا، ولا يُسلّم عليک إلّا سلمتُ عليه عشرًا‘‘.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۴ : ۶۱۱، رقم : ۱۵۹۲۶

۲. نسائي، السنن الکبري، ۱ : ۳۸۰، رقم : ۱۲۰۵

۳. دارمي، السنن، ۲ : ۴۰۸، باب فضل الصلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم، رقم : ۲۷۷۳

۴. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۲ : ۴۵۶، رقم : ۳۵۷۵

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے، ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر ایسی خوشی کے آثار دیکھ رہے ہیں (جو ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی میرے پاس جبرئیل امین تشریف لائے تھے اور انہوں نے کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بے شک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب فرماتا ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بات سے راضی نہیں ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے تو میں اس کے بدلہ میں اس پر دس مرتبہ درود اور دس مرتبہ سلام (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہوں۔‘‘

۲۴ (۴) عن أبي طلحة رضي الله عنه قال دخلت علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم و أسارير وجهه تبرق فقلت يا رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم ما رأيتک أطيب نفسًا و لا أظهر بشرا من يومک هذا قال و مالي لا تطيب نفسي و يظهر بشري و إنما فارقني جبرئيل عليه السلام الساعة فقال يا محمد من صلي عليک من امتک صلاة کتب اﷲ له بها عشر حسنات و محي عنه عشر سيئات و رفعه بها عشر درجات و قال له الملک مثل ما قال لک قلت يا جبرئيل و ماذاک الملک؟ قال : إن اﷲ عزوجل وکل بک ملکا من لدن خلقک إلي أن يبعثک لا يصلي عليک أحد من أمتک إلا قال و أنت صلي اﷲ عليک.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۵ : ۱۰۰، رقم : ۴۷۲۰

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۱۶۱

۳. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۳۲۵، رقم، ۲۵۶۷

’’حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا درانحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس کے خدوخال خوشی کے باعث چمک رہے تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس سے پہلے آپ کو اس طرح خوشگوار اور پُرمسرت انداز میں کبھی نہیں دیکھا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اتنا زیادہ خوش کیوں نہ ہوں؟ حالانکہ ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام مجھ سے رخصت ہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کے لئے اس کے بدلہ میں دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے نامہ اعمال سے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کردیتاہے اور فرشتہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے پر اسی طرح درود بھیجتا ہے جس طرح وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتا ہے (حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں) میں نے پوچھا اے جبرئیل اس فرشتے کا کیا معاملہ ہے؟ جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی کہ اﷲ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تخلیق کے وقت سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت تک ایک فرشتے کی یہ ڈیوٹی لگائی ہوئی ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی امت میں سے جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے وہ اس کے جواب میں یہ کہے کہ (اے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے) اﷲ تجھ پر درود (بصورتِ رحمت) بھیجے۔‘‘

۲۵ (۵) عن ابن ربيعة قال : سمعت رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم يخطب يقول من صلي عَلَيَّ صلاة لم تزل الملائکة تصلي عليه ما صلي عَلَيَّ فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۴۴۵، ۴۴۶

۲. ابو يعلي، المسند، ۱۳ : ۱۵۴، رقم : ۷۱۹۶

۳. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۱، رقم : ۱۵۵۷

۴. ابن مبارک، الزهد، ۱ : ۳۶۴

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۳۲۷، رقم : ۲۵۷۶

’’حضرت ابن ربیعۃ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دورانِ خطاب یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک درود بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ مجھ پر درود بھیجتا رہتا ہے تو (اب امتی کے اختیار میں ہے) چاہے تو وہ مجھ پر کم درود بھیجے یا زیادہ۔‘‘

۲۶ (۶) عن عبداﷲ بن عمرو رضي الله عنه يقول : من صلي علي رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم صلاةً صلي اﷲ عليه وسلم و ملائکته سبعين صلاةً فليقل عبد من ذلک أو ليکثر.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۱۷۲، رقم : ۶۶۰۵

۲. منذري، لترغيب والترهيب، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۲۵۶۶

’’حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ درود وسلام بھیجتے ہیں پس اب بندہ کو اختیار ہے چاہے تو وہ اس سے کم یا زیادہ درود بھیجے۔‘‘

۲۷ (۷) عن عبدالرحمٰن بن عوف أن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا و في وجهه البشر فقال إن جبريل جاء ني فقال ألا أبشرک يا محمد بما أعطاک اﷲ من أمتک و ما أعطي أمتک منک من صلي عليک منهم صلاة صلي اﷲ عليه و من سلم عليک سلم اﷲ عليه.

مقدسي، الاحاديث المختارة، ۳ : ۱۲۹، رقم : ۹۳۲

’’حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن تشریف لائے اور خوشی کے آثار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر نمایاں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے بے شک جبرئیل علیہ السلام نے میرے پاس آ کر مجھے کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسی چیز کے بارے میں خوشخبری نہ سناؤں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو آپکی امت کی طرف سے اور آپکی امت کو آپ کی طرف سے عطا کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲتعالیٰ اس پر درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے اور جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر سلام بھیجتا ہے اللہ اس پر سلام بھیجتا ہے۔‘‘

۲۸ (۸) عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا.

۱. ابن ابي شيبة، المصنف، ۲ : ۲۵۳، رقم : ۸۷۰۲

۲. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱ : ۱۶۳

’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۲۹ (۹) عن أنس بن مالک قال : قال أبو طلحة رضي الله عنه : إِنَّ رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم خرج عليهم يومًا يَعْرفُون البشر في وجهه، فقالوا : إنّا لنعرف في وجهک البشر قال صلي الله عليه وآله وسلم : ’’أجل، أتاني آت من ربي فأخبرني أنه لن يصلي عليَّ أحدٌ من أمتي، إلَّا ردَّها اﷲ عليه عشر أمثالها‘‘.

بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۱۲۱، رقم : ۱۵۶۱

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک روز صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس تشریف لائے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ اقدس پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ مبارک پر خوشی کے آثار نمایاں دیکھ رہے ہیں (اس کی کیا وجہ ہے؟) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! ابھی تھوڑی دیر پہلے جبرئیل علیہ السلام میرے پاس حاضر ہوئے اور مجھے یہ خبر دی کہ میری امت میں سے جب بھی کوئی مجھ پر درود بھیجتا ہے تو اﷲ تبارک و تعالیٰ اس پر اس درود کے بدلہ میں دس گنا درود (بصورت رحمت) بھیجتا ہے۔‘‘

۳۰ (۱۰) عن ابن ربيعة رضي الله عنه قال : قال : رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم من صلي عَلَيَّ صلاةً صلي اﷲ عليه عشرًا فأکثروا أو أقلوا.

ابونعيم، حلية الأوليا، ۱ : ۱۸

’’حضرت ابن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) بھیجتا ہے (پس اب تمہیں اختیار ہے) کہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجو یا کم۔‘‘

فصل : ۴

المجلس الذي لم يصل فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم يکون يوم القيامة حسرة علي أهله

(جس مجلس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجا گیا وہ قیامت کے دن ان اہل مجلس پر حسرت بن کر نازل ہو گی)

۳۱ (۱) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما جلس قوم مجلسًا لم يذکروا اﷲ فيه و لم يصلوا علي نبيهم صلي الله عليه وآله وسلم إلّا کان مجلسهم عليهم ترة فإن شاء عذبهم وإن شاء غفرلهم قال أبو عيسي هذا حديث حسن صحيح.

۱. ترمذي، الجامع الصحيح، ۵ : ۴۶۱، کتاب الدعوات، باب في القوم يجلسون ولايذکرون اﷲ، رقم : ۳۳۸۰

۲. احمد بن حنبل، المسند، ۳ : ۲۶۳، رقم : ۹۹۰۷

۳. بيهقي، السنن الکبري، ۳ : ۲۱۰، رقم : ۵۵۶۳

۴. ابن مبارک، کتاب الزهد، ۱ : ۳۴۲، رقم : ۹۶۲

۵. منذري، الترغيب و الترهيب، ۲ : ۲۶۲، رقم : ۲۳۳۰

۶. عجلوني، کشف الخفاء، ۲ : ۳۹۹، رقم : ۲۷۳۳

۷. اندلسي، تحفة المحتاج، ۱ : ۴۹۸، رقم : ۶۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر وہ مجلس جس میں لوگ جمع ہوں اور اس میں نہ تو اللہ کا ذکر کریں اور نہ ہی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجیں تو وہ مجلس قیامت کے دن ان کے لیے وبال ہو گی اور پھر اگر اللہ چاہے تو ان کو عذاب دے اور چاہے تو ان کو معاف فرما دے ابو عیسیٰ فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح حسن ہے۔‘‘

۳۲ (۲) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا من غير ذکر اﷲ والصلاة علٰي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة يوم القيامة‘‘.

۱. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۱، رقم : ۵۹۰

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب چند لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں پھر اس مجلس سے بغیر اللہ کا ذکر کیے اور بغیر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کے لئے حسرت کاباعث ہو گی۔‘‘

۳۳ (۳) عن أبي أمامة قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما من قوم جلسوا مجلساً ثم قاموا منه ولم يذکروا اﷲ ولم يصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان ذلک المجلس عليهم ترة.

۱. طبراني، المعجم الکبير، ۸ : ۱۸۱، رقم : ۷۷۵۱

۲. طبراني، مسند الشاميين، ۲ : ۴۶، رقم : ۹۹۵

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۸۰

۴. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۳۹

۵. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

’’حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی بھی گروہ ایسا نہیں جو کسی مجلس میں بیٹھے پھر اس مجلس میں نہ تو اللہ کا ذکر کرئے اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے مگر یہ کہ ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان پر حسرت بن کر نازل ہو گی۔‘‘

۳۴ (۴) عن أبي سعيد رضي الله عنه قال : ’’ما جلس قوم مجلسا لم يصلوا فيه علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان عليهم حسرة و إن دخلوا الجنة‘‘.

۱. ابن جعد، المسند، ۱ : ۱۲۰، رقم : ۷۳۹

۲. حنبلي، جامع العلوم والحکم، ۱ : ۱۳۵

۳. ابن کثير، تفسير القرآن، ۳ : ۵۱۳

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب بھی لوگ کسی (مجلس) میں بیٹھتے ہیں پھر اس مجلس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے بغیر اٹھ جاتے ہیں۔ تو قیامت کے روز یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث ہو گی اگرچہ وہ جنت میں ہی داخل ہو جائیں۔‘‘

۳۵ (۵) عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وآله وسلم قال : ما قعد قوم مقعدًا لا يذکرون اﷲ عزوجل فيه ويصلون علي النبي إلاّ کان عليهم حسرة يوم القيامة وإن دخلوا الجنة للثواب.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۶۳، رقم : ۹۹۶۶

۲. ابن حبان، الصحيح، ۲ : ۳۵۲، رقم : ۵۸۱، ۵۹۲

۳. هيثمي، مجمع الزوائد، ۱۰ : ۷۹، باب ذکر الله تعالي في احوال کلها والصلوٰة والسلام علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم

۴. هيثمي، موارد الظمأن، ۱ : ۵۷۷، رقم : ۲۳۲۲

۵. منذري، الترغيب والترهيب، ۲ : ۲۷۳، رقم : ۲۳۳۱

۶. شيباني، کتاب الزهد لابن ابي عاصم، ۱ : ۲۷

۷. صنعاني، سبل السلام، ۴ : ۲۱۴

’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر وہ مجلس جس میں لوگ بیٹھے ہوں اس حال میں کہ نہ تو اللہ عزوجل کا ذکر کیا او رنہ ہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجا تو قیامت کے روز ان کی یہ مجلس ان کے لئے حسرت کا باعث بنے گی، اگرچہ وہ بوجہ ثواب جنت میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔‘‘

۳۶ (۶) عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ماإجتمع قوم في مجلسٍ فتفرقوا ولم يذکروا اﷲ عزوجل ويصلوا علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا کان مجلسهم ترة عليهم يوم القيامة.

۱. احمد بن حنبل، المسند، ۲ : ۴۴۶، رقم : ۹۷۶۳

۲. حاکم، المستدرک علي الصحيحين، ۱ : ۶۶۸، رقم : ۱۸۱۰

۳. مناوي، فيض القدير، ۵ : ۴۱۰

’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی لوگ کسی مجلس میں جمع ہوتے ہیں (اس حال میں کہ) اللہ تعا لیٰ کا ذکر کیے بغیر اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں، تو ان کی یہ مجلس قیامت کے روز ان کیلئے حسرت کا باعث ہو گی۔‘‘

۳۷ (۷) عن جابر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم : ما اجتمع قوم ثم تفرَّقُوا من غير ذکر اﷲ عزوجل و صلاة علي النبي صلي الله عليه وآله وسلم إلا قاموا عن أنتن من جيفة.

۱. طيالسي، المسند، ۱ : ۲۴۲، رقم : ۱۷۵۶

۲. بيهقي، شعب الايمان، ۲ : ۲۱۴، رقم : ۱۵۷۰

’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی کچھ لوگ کسی مجلس میں جمع ہوئے اور (اس مجلس میں) اﷲ تبارک و تعالیٰ کا ذکر کئے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے بغیر منتشر ہوگئے تو گویا وہ (ایسے ہیں جو) مردار کی بدبو سے کھڑے ہوئے۔‘‘


9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41