رجب میں دن رات کے مخصوص اعمال
رجب کی پہلی رات
یہ بڑی بابرکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں
( ۱ ) جب ماہ رجب کا چاند (ہلال) دیکھے تو یہ دعاپڑھے:
اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَیْنَا بِالْأَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلامَةِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّی وَرَبُّکَ ﷲ عَزَّ وَجَلَّ
اے معبود نیا چاند ہم پر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کیساتھ طلوع کر(اے چاند) تیرا اور میرا رب وہ ﷲ ہے جو عزت و جلال والا ہے
نیز حضور کی سیرت تھی جب رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔
اَللّٰهُمَّ بَارِکْ لَنٰا فِی رَجَبٍ وَ شَعْبانَ وَ بَلَّغْنَا شَهْرَ رَمَضانَ وَ أَعِنَّا عَلَیٰ الصَّیامِ
اے معبود! رجب اور شعبان میں ہم پر برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے میں داخل فرما اور ہماری مدد کر دن کے
وَ الْقِیاِم وَ حِفْظِ اللِّسانِ وَ غَضِّ الْبَصَرِ وَ لَاٰ تَجْعَلْ حَظَّنا مِنْهُ الْجُوعَ وَ الْعَطَشَ
روزے، رات کے قیام، زبان کو روکنے اور نگاہیں نیچی رکھنے میں اوراس مہینے میں ہمارا حصہ محض بھوک وپیاس قرار نہ دے۔
( ۲ ) رجب کی پہلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علمائ نے فرمایا ہے کہ رسول ﷲ کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے نکلاہے۔
( ۳ ) حضرت امام حسین -کی زیارت کرے۔
( ۴ ) نماز مغرب کے بعد بیس رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے ساتھ سورہ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اس کے اہل و عیال اور اس کا مال محفوظ رہے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کے ساتھ گزر جائے گا۔
( ۵ )نماز عشائ کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورہ توحید، دوسری رکعت میں سورہ حمد ، سورہ الم نشرح، قل ھو ﷲ اور سورہ فلق و سورہ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ
اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے پید اہوا ہے۔
( ۶ ) تیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ کافرون اور تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔
( ۷ ) رجب کی پہلی رات کے بارے میں شیخ نے مصباح المتہجد میں نقل کیا ہے (یعنی ذکر شب اول رجب) کہ ابوالبختری وہب بن وہب نے امام جعفر صادق -سے، آپ اپنے والد ماجد اور انہوں نے اپنے جد امجد امیر المومنین - سے روایت کرتے ہیں کہ آپعليهالسلام
فرمایا کرتے تھے: مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ انسان پورے سال کے دوران ان چار راتوں میں خود کو تمام کاموں سے فارغ کر کے بیدار رہے اور خدا کی عبادت کرے ، وہ چار راتیں یہ ہیں : رجب کی پہلی رات ۔ شب نیمہ شعبان۔ شب عید الفطر اور شب عید قربان۔
ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد -سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پہلی رات میں نماز عشائ کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :
اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُک بِأَنَّکَ مَلِکٌ وَأَنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ مُقْتَدِرٌ وَأَنَّکَ مَا تَشائُ مِنْ أَمْرٍ
اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے
یَکُونُ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَتَوَجَّهُ إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ
اے معبود ! میں تیرے حضور آیا ہوں تیرے نبی محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے واسطے جو نبی رحمتصلىاللهعليهوآلهوسلم
ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر ان کی آلعليهالسلام
پر یا محمد
یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ ﷲ إنِّی أَتَوَجَّهُ بِکَ إلَی ﷲ رَبِّکَ وَرَبِّی لِیُنْجِحَ لِی بِکَ طَلِبَتِی
اے خدا کے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم
میں آپکے واسطے سے خدا کے حضور آیا ہوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے
اَللّٰهُمَّ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ وَآلاَءِمَّةِ مِنْ أَهْلِ بَیْتِهِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَعَلَیْهِمْ أَ نْجِحْ طَلِبَتِی
اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور انکے اہلبیتعليهالسلام
میں سے آئمہعليهالسلام
کے آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔
اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کرے۔نیز علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم - نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:
لَکَ الْمَحْمَدَةُ إنْ أَطَعْتُکَ، وَلَکَ الْحُجَّةُ إنْ عَصَیْتُکَ، لاَ صُنْعَ لِی وَلاَ لِغَیْرِی فِی
حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں
إحْسانٍ إلاَّ بِکَ، یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر
قَدِیرٌ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْعَدِیلَةِ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَرْجِعِ فِی الْقُبُورِ،
قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب
وَمِنَ النَّدامَةِ یَوْمَ الاَْزِفَةِ فَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ
سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری
عَیْشِی عِیشَةً نَقِیَّةً وَمِیْتَتِی مِیتَةً سَوِیَّةً وَمُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً کَرِیماً غَیْرَ مُخْزٍ وَلاَ فاضِحٍ
زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ آلاَءِمَّةِ یَنابِیعِ الْحِکْمَةِ، وَأُوْ لِی النِّعْمَةِ، وَمَعادِنِ
اے معبود! محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کی آلعليهالسلام
میں ائمہعليهالسلام
پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی
الْعِصْمَةِ، وَاعْصِمْنِی بِهِمْ مِنْ کُلِّ سُوئٍ، وَلاَ تَأْخُذْنِی عَلَی غِرَّةٍ وَلاَ عَلَی غَفْلَةٍ،
کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں، اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کر
وَلاَ تَجْعَلْ عَواقِبَ أَعْمالِی حَسْرَةً، وَارْضَ عَنِّی، فَ إنَّ مَغْفِرَتَکَ لِلظَّالِمِینَ وَأَنَا مِنَ
میرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں
الظَّالِمِینَ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی مَا لاَ یَضُرُّکَ وَأَعْطِنِی مَا لاَ یَنْقُصُکَ فَ إنَّکَ الْوَسِیعُ
ظالموں سے ہوں اے معبود!مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں کیونکہ تیری
رَحْمَتُهُُ الْبَدِیعُ حِکْمَتُهُ وَأَعْطِنِی السَّعَةَ وَالدَّعَةَ وَالْاَمْنَ وَالصِّحَّةَ وَالْنُّجُوعَ
رحمت وسیع اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و
وَالْقُنُوعَ وَالشُّکْرَ وَالْمُعافاةَ وَالتَّقْوی وَالصَّبْرَ وَالصِّدْقَ عَلَیْکَ وَعَلَی أَوْ لِیائِکَ
قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ بولنے کی توفیق دیاور آسودگی وشکر عطا فرما اور
وَالْیُسْرَ وَالشُّکْرَ، وَأعْمِمْ بِذلِکَ یَا رَبِّ أَهْلِی وَوَلَدِی وَ إخْوانِی فِیکَ وَمَنْ أَحْبَبْتُ
اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ
وَأَحَبَّنِی وَوَلَدْتُ وَوَلَدَنِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُؤْمِنِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ
سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔
ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:
الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی لاَ تَنْفَدُ خَزائِنُهُ وَلاَ یَخافُ آمِنُهُ، رَبِّ إنِ ارْتَکَبْتُ الْمَعاصِیَ فَذلِکَ
حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نینافرمانیاں کی
ثِقَةٌ مِنِّی بِکَرَمِکَ، إنَّکَ تَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبادِکَ، وَتَعْفُو عَنْ سَیِّئاتِهِمْ وَتَغْفِرُ الزَّلَلَ
ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں
وَ إنَّکَ مُجِیبٌ لِدَاعِیکَ وَمِنْهُ قَرِیبٌ وَأَ نَا تائِبٌ إلَیْکَ مِنَ الْخَطایا وَراغِبٌ إلَیْکَ فِی
معاف کرتا ہے تو پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں
تَوْفِیرِ حَظِّی مِنَ الْعَطایا، یَا خالِقَ الْبَرایا، یَا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شَدِیدَةٍ، یَا
اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے حصے میں فراوانی چاہتا ہوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے اے
مُجِیرِی مِنْ کُلِّ مَحْذُورٍ، وَفِّرْ عَلَیَّ السُّرُورَ، وَاکْفِنِی شَرَّ عَواقِبِ الاَُْمُورِ، فَأَ نْتَ
مجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ہی وہ
ﷲ عَلَی نَعْمائِکَ وَجَزِیلِ عَطائِکَ مَشْکُورٌ، وَ لِکُلِّ خَیْرٍ مَذْخُورٌ
خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔
یاد رہے کہ علمائے کرام نے رجب کی ہر رات کیلئے ایک مخصوص نماز ذکر فرمائی ہے ، لیکن اس مختصر کتاب میں ان کے بیان کی گنجائش نہیں ہے۔
پہلی رجب کا دن
یہ بڑی عظمت والا دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :
( ۱ ) روزہ رکھنا روایت ہے کہ حضرت نوح -اسی دن کشتی پر سوار ہوئے اور آپعليهالسلام
نے اپنے ساتھیوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا پس جو شخص اس دن کا روزہ رکھے تو جہنم کی آگ اس سے ایک سال کی مسافت پر رہے گی ۔
( ۲ ) اس روز غسل کرے ۔
( ۳ ) حضرت امام حسین -کی زیارت کرے جیسا کہ شیخ نے بشیر دھان سے اور انہوں نے امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے فرمایا: پہلی رجب کے دن امام حسین -کی زیارت کرنے والے کو خدائے تعالیٰ یقینا بخش دے گا ۔
( ۴ ) وہ طویل دعا پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہے۔
( ۵ ) نماز حضرت سلمان پڑھے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید اور تین مرتبہ سورہ کافرون کی تلاوت کرے نماز کا سلام دینے کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے کہے :
لَا اِلٰهَ اِلَّا ﷲ وَحْدَه، لَا شَرِیْکَ لَهُ لَهُ الْمُلکُ وَ لَهُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَهُوَ حَیٌّ
ﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی ثانی نہیں حکومت اسکی اور حمد اسی کی ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے وہ ایسا زندہ ہے
لَّا یَموتُ بِیَدهِ الْخَیْرُ وَ هُوَ عَلٰی کُلِّ شیٍٔ قَدِیرٌپھر کهے
: اَللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعطَیْتَ وَلَا
جسے موت نہیں بھلائی اسی کے پاس ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود!جو کچھ تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو
مُعْطِیْ لِمَا مُنِعَتْ وَ لَا یُنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدِّ
کچھ تو روکے وہ کوئی دے نہیں سکتا اور نفع نہیں دیتا کسی کا بخت سوائے تیری دی ہوئی خوشبختی کے۔
اس کے بعد ہاتھوں کو منہ پر پھیر لے ۔ پندرہ رجب کے دن بھی یہی نماز بجا لائے، لیکن اس دعا کے بدلے میں عَلیٰ کُلِ شَیٍٔ قَدِیْرٍ کے بعد یہ کہے :
اِلَهاً وَّاحداً اَحَدًا فَرْدًا صَمَدًا لَّمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَّ لَا وَلَدًانیزرجب کے آخری دن بهی یهی نماز
وہ معبود یگانہ، یکتا، تنہا اور بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی زوجہ ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔
اداکرے لیکن عَلیٰ کُلِ شَیٍٔ قَدِیْر کے بعد یہ کہے :
وَصَلَی ﷲعَلی مُحمَّدٍ وَآلِهِ الطَاهِرِیْنَ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّةَ اِلاَّبِاﷲ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
اور خدا کی رحمت ہو حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور اس کی پاکیزہ آلعليهالسلام
پر اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ہے۔
پھر اپنے ہاتھوں کو منہ پر پھیرے اور اپنی حاجتیں طلب کرے، اس نماز کے فوائد اور برکات بہت زیادہ ہیں پس اس سے غفلت نہ برتی جائے واضح ہو کہ یکم رجب کے دن میں حضرت سلمان کی ایک اور نماز بھی منقول ہے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے اس کی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔ اس نماز کی بھی بہت ساری فضیلتیں ہیں، جن میں سب سے کم تر فضیلت یہ ہے کہ جو شخص یہ نماز بجا لائے اسکے گناہ بخش دیئے جائیں گے، وہ برص ، جذام اور نمونیہ سے محفوظ رہے گا ، نیز عذاب قبر اور قیامت کی سختیوں سے بچا رہے گا۔ سیدرحمهالله
نے بھی اس دن کیلئے چار رکعت نماز نقل کی ہے ۔ پس وہ نماز ادا کرنے کی خواہش رکھنے والے ان کی کتاب اقبال کی طرف رجوع کریں ۔ اس قول کے مطابق ۵۷ھ میں اسی روز امام محمد باقر - کی ولادت با سعادت ہوئی۔ لیکن مؤلف کا خیال ہے کہ آپ کی ولادت تین صفر کو ہوئی ہے ۔ اسی طرح ایک قول ہے کہ دو رجب ۲۱۲ ھ میں امام علی نقی -کی ولادت اور تین رجب ۲۵۴ ھ میں آپ کی شہادت سامرہ میں واقع ہوئی ۔ نیز ابن عیاش کے بقول دس(۱۰) رجب امام محمد تقی -کی ولادت کا دن ہے ۔
تیرھویں رجب کی رات
ماہ رجب ، شعبان اور ماہ رمضان کی تیرھویں شب میں دو رکعت نماز مستحب ہے کہ اسکی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ یٰسین، سورہ ملک اور سورہ توحید پڑھے چودھویں شب میں چار رکعت نماز دو دو رکعت کر کے اسیطرح پڑھے اور پندرھویں شب میں چھ رکعت نماز دو دو کرکے اسی طرح سے پڑھے امام جعفر صادق -کا ارشاد ہے کہ اس طریقے سے یہ تین نمازیں بجالانے والا ان تینوں مہینوں کی تمام فضیلتیں حاصل کرے گا اور سوائے شرک کے اسکے سبھی گناہ معاف ہو جائینگے ۔
تیرھویں رجب کا دن
یہ ایام بیض کا پہلا دن ہے اس دن اور اسکے بعد کے دو دنوں میں روزہ رکھنے کا بہت زیادہ اجر و ثواب ہے، اگر کوئی شخص عمل ام داؤد بجالانا چاہتا ہے تو اس کیلئے ۱۳ رجب کا روزہ رکھنا ضروری ہے بنا بر مشہور عام الفیل کے تیس سال بعد اسی روز کعبہ معظمہ میں امیرالمومنین - کی ولادت باسعادت ہوئی ۔
پندرھویں رجب کی رات
یہ بڑی ہی با برکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :
( ۱ ) غسل کرے۔
( ۲ ) عبادت کیلئے شب بیداری کرے ، جیساکہ علامہ مجلسیرحمهالله
نے فرمایا ہے۔
( ۳ ) امام حسین -کی زیارت کرے ۔
( ۴ ) چھ رکعت نماز بجا لائے ، جس کا ذکر تیرھویں کی شب میں ہوا ہے ۔
( ۵ ) تیس رکعت نماز کہ جس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑھی جائے حضرت رسول ﷲ سے اس نماز کی بڑی فضیلت نقل ہوئی ہے ۔
( ۶ )بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور ہررکعت میں سورہ الحمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس، آیۃ الکرسی اور سورہ قدر میں سے ہر ایک کو چار چار مرتبہ پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد چار مرتبہ کہے :
ﷲ ﷲ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِهٰ شَیْئاً وَلاَاَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِهٰ وَلِیًّا
خدا وہ خدا جو میرا پروردگار ہے میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا اور نہ اس کے سوا کسی کو اپنا سرپرست بناتا ہوں ۔
اس کے بعد جو ذکر و دعا چاہے پڑھے ۔ نماز کا یہ طریقہ سید نے امام جعفر صادق -سے نقل کیا ہے ، لیکن شیخ نے مصباح میں داؤد بن سرحان کے ذریعے امام جعفر صادق -سے اس نماز کا ایک اور طریقہ بیان کیا ہے کہ پندرہ رجب کی شب میں بارہ رکعت نماز ادا کرے جسکی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد کوئی ایک سورہ پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد سورہ الحمد ، سورہ فلق ، سورہ ناس، سورہ توحید اور آیۃ الکرسی میں سے ہر ایک چار چار مرتبہ پڑھے ۔ اور پھرچار مرتبہ کہے:
سُبْحَانَ ﷲ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ لَا اِلَهَ اِلَّا ﷲ وَ ﷲ اَکْبَرُ
اس کے بعدکہے:ﷲ ﷲ رَبِّیْ
خدا پاک ہے اور حمد خدا ہی کیلئے ہے اور ﷲکے سوائ کوئی معبود نہیں اور ﷲ بزرگ تر ہے۔ ﷲ ہی پروردگار ہے
لاَاُ شْرِکُ بِهٰ شَیْئاً وَمَا شَاءَ ﷲ، لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ الْعَظِیمَ
میں کسی کو اسکا شریک نہیں بناتا وہی ہوگا جو ﷲ چاہے کوئی طاقت نہیں ہے مگر وہ بلند قوت و بزرگ خدا سے ہے۔
نیز ستائیس رجب کی شب میں بھی یہی نماز بجالائے۔
پندرہ رجب کا دن
یہ بڑا ہی مبارک دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :
( ۱ )غسل کرے۔
( ۲ ) امام حسین -کی زیارت کرے، ابن ابی نصر سے روایت ہے کہ میں نے امام علی رضا -سے عرض کیا کہ میں کس مہینے میں امام حسین -کی زیارت کروں ؟ آپ نے فرمایا، کہ پندرہ رجب، اور پندرہ شعبان کو یہ زیارت کیا کرو۔
( ۳ ) نمازحضرت سلمان بجالائے کہ جس کا ذکر رجب کی پہلی شب کے اعمال میں گذر چکا ہے۔
( ۴ ) چار رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور نماز کا سلام دینے کے بعد ہاتھ پھیلا کر کہے :
اَللّٰهُمَّ یَا مُذِلَّ کُلِّ جَبَّار، وَیَا مُعِزَّ الْمُؤْمِنِینَ، أَ نْتَ کَهْفِی حِینَ تُعْیِینِی الْمَذاهِبُ
اے معبود! اے ہر سرکش کو سرنگوں کرنے والے اور مومنوں کو عزت دینے والے تو ہی میری پناہ ہے جب راستے مجھے تھکا کررکھ دیں
وَأَنْتَ بارئُ خَلْقِی رَحْمَةً بِی، وَقَدْ کُنْتَ عَنْ خَلْقِی غَنِیّاً، وَلَوْلا رَحْمَتُکَ لَکُنْتُ
اور تو ہی اپنی رحمت سے مجھے پیدا کرنے والا ہے جب کہ تو میری پیدائش سے بے نیاز تھا اور اگر تیری رحمت میرے شامل
مِنَ الْهالِکِینَ، وَأَ نْتَ مُؤَیِّدِی بِالنَّصْرِ عَلَی أَعْدائِی، وَلَوْلا نَصْرُکَ إیَّایَ لَکُنْتُ
حال نہ ہوتی تو میں تباہ ہونے والوں میں ہوتا اور تو ہی دشمنوں کے مقابل میری نصرت کر کے مجھے طاقت دینے والا ہے اور اگر تیری
مِنَ الْمَفْضُوحِینَ، یَا مُرْسِلَ الرَّحْمَةِ مِنْ مَعادِنِها، وَمُنْشِیََ الْبَرَکَةِ مِنْ مَواضِعِها،
مدد حاصل نہ ہوتی تو میں رسوا لوگوں میں سے ہوتا اے اپنے خزانوں سے رحمت بھیجنے والے اور با برکت جگہوں سے برکت ظاہر
یَا مَنْ خَصَّ نَفْسَهُ بِالشُّمُوخِ وَالرِّفْعَةِ فَأَوْ لِیاؤُهُ بِعِزِّهِ یَتَعَزَّزُونَ، وَیَا مَنْ وَضَعَتْ
کرنے والے اے وہ جس نے خود کو بلندی اور برتری کے ساتھ خاص کیا پس اس کے دوست اس کی عزت کے ذریعے عزت دار
لَهُ الْمُلُوکُ نِیرَ الْمَذَلَّةِ عَلَی أَعْناقِهِمْ فَهُمْ مِنْ سَطَواتِهِ خائِفُونَ،
ہیں اور اے وہ جس کی غلامی کا طوق بادشاہوں نے اپنی گردنوں میں ڈال رکھا ہے اور اس کے دبدبے سے ڈرتے ہیں میں تجھ سے
أَسْأَلُک بِکَیْنُونِیَّتِکَ الَّتِی اشْتَقَقْتَها مِنْ کِبْرِیائِکَ، وَأَسْأَ لُک بِکِبْرِیائِکَ
سوال کرتا ہوں تیری آفرینش کے واسطے سے جو تو نے اپنی بڑائی سے ظاہر کی اور سوال کرتا ہوں تیری بڑائی کے واسطے سے جسے
الَّتِی اشْتَقَقْتَها مِنْ عِزَّتِکَ، وَأَسْأَ لُک بِعِزَّتِکَ الَّتِی اسْتَوَیْتَ بِها عَلَی عَرْشِکَ
تو نے اپنی عزت سے نمایاں کیا اور سوال کرتا ہوں تیری عزت کے واسطے سے جس سے تو اپنے عرش پر
فَخَلَقْتَ بِها جَمِیعَ خَلْقِکَ فَهُمْ لَکَ مُذْعِنُونَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ
حاوی ہے پس اسی سے تو نے ساری مخلوق کو پیدا کیا جو سب تیرے فرمانبردار ہیں یہ کہ تو حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کے اہلبیتعليهالسلام
پر رحمت فرما۔
روایت میں آیا ہے کہ جو بھی غمزدہ یہ دعا پڑھے گا خدا وند اس کا غم و اندوہ دور فرما دے گا۔
اعمال ام داؤد
( ۵ ) عمل ام داؤد کہ یہی اس دن کا خاص عمل ہے جو حاجت بر آری ، مصیبت کی دوری اور ظالموں کے ظلم سے بچاو کیلئے بہت مؤثر ہے ، شیخ نے مصباح میں اس عمل کی کیفیت یوں لکھی ہے کہ عمل ام داؤد کرنے کیلئے ۱۳، ۱۴، ۱۵/ رجب کو روزہ رکھے اور ۱۵/ رجب کو زوال کے وقت غسل کرے زوال کے فورا بعد نماز ظہر و عصر بجالائے کہ رکوع و سجود میں خوف اور عاجزی کا اظہار کرے اس وقت وہ خلوت کی جگہ پر ہو، جہاں وہ کسی کام میں مشغول نہ ہو اور کوئی شخص اس سے بات بھی نہ کرے ، جب نماز سے فارغ ہو جائے تو قبلہ رو ہو کر اس طرح عمل کرے:
سو مرتبہ سورہ الحمد، سو مرتبہ سور اخلاص اور دس مرتبہ آیت الکرسی، اسکے بعد یہ سورتیں پڑھے: سورہ انعام، سورہ بنی اسرائیل، سورہ کہف، سورہ لقمان، سورہ یٰسین، سورہ صافات، سورہ حٰم سجدہ، سورہ حٰمعسق، سورہ حٰم دخان، سورہ فتح، سورہ واقعہ، سورہ ملک، سورہ نون، سورہ انشقاق اور اسکے بعد قرآن کی آخری سورہ تک مسلسل پڑھے جب فارغ ہوجائے تو قبلہ رخ ہو کر یہ دعا پڑھے:
صَدَقَ ﷲ الْعَظِیمُ الَّذِی لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ ذُوالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ الرَّحْمٰنُ
سچا ہے خدا ئے بزرگتر کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی جو زندہ، نگہدار، صاحب جلالت و بزرگی، بڑے رحم والا،
الرَّحِیمُ، الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِهِ شَیْئٌ وَهُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیمُ، الْبَصِیرُ
مہربان، بردبار اور کرم کرنے والا ہے جس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سننے اور جاننے والا ہے بینا و
الْخَبِیرُ، شَهِدَ ﷲ أَ نَّهُ لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ وَالْمَلائِکَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قائِماً بِالْقِسْطِ لاَ إلهَ
خبردار ہے ﷲ تعالیٰ نے خود گواہی دی ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور صاحبان علم نے بھی گواہی دی جو عدل پر قائم
إلاَّ هُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ، وَبَلَّغَتْ رُسُلُهُ الْکِرامُ وَأَ نَا عَلَی ذلِکَ مِنَ
ہے کہ اس کے سوائ کوئی معبود نہیں جو غالب صاحب حکمت ہے اور اس کے محترم رسولوںعليهالسلام
نے یہی پیغام دیا اور میں بھی اس کے
الشَّاهِدِینَ اَللّٰهُمَّ لَکَ الْحَمْدُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الْعِزُّ، وَلَکَ الْفَخْرُ،
گواہوں میں سے ہوں اے معبود ! تیرے لئے ہی حمد ہے تیرے لئے ہی بزرگی ہے تیرے لئے ہی عزت ہے تیرے لئے ہی فخر
وَلَکَ الْقَهْرُ ولَکَ النِّعْمَةُ ، وَلَکَ الْعَظَمَةُ، وَلَکَ الرَّحْمَةُ، وَلَکَ الْمَهابَةُ، وَلَکَ
ہے تیرے لئے ہی غلبہ ہے تیرے ہی لئے نعمت ہے تیرے لئے ہی بڑائی ہے تیرے لئے ہی رحمت ہے تو ہی صاحب ہیبت ہے تو
السُّلْطانُ وَلَکَ الْبَهائُ وَلَکَ الامْتِنانُ وَلَکَ التَّسْبِیحُ وَلَکَ التَّقْدِیسُ وَلَکَ التَّهْلِیلُ
ہی سلطنت والا ہے توہی خوبی والا ہے تو ہی صاحب احسان ہے تیرے ہی لئے تسبیح ہے تیرے ہی لئے پاکیزگی ہے تیرے ہی لئے
وَلَکَ التَّکْبِیرُ، وَلَکَ مَا یُری، وَلَکَ مَا لا یُری، وَلَکَ مَا فَوْقَ السَّماواتِ الْعُلی،
ذکر ہے تیرے ہی لئے بڑائی ہے تیرے ہی لئے ہے ہر دکھائی دینے اور دکھائی نہ دینے والی چیز تیرے ہی لئے ہے جو بلندآسمانوں
وَلَکَ مَا تَحْتَ الثَّری، وَلَکَ الْاَرَضُونَ السُّفْلی، وَلَکَ الاَْخِرَةُ وَالاَُْولی، وَلَکَ مَا
سے اوپر ہے تیرے ہی لئے ہے ہر چیز جو زیر زمین ہے تیرے ہی لئے ہیں نچلی زمینیںتیرے ہی لئے ہے آغاز اور انجام تیرے ہی
تَرْضی بِهِ مِنَ الثَّنائِ وَالْحَمْدِ وَالشُّکْرِ وَالنَّعْمائِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی جَبْرَئِیلَ أَمِینِکَ
لئے ہے تیری پسند کی ہوئی تعریف، حمد، شکر اور نعمات اے معبود! جبریلعليهالسلام
پر رحمت فرما جو تیری وحی کا امین ہے تیرا حکم ماننے میں
عَلَی وَحْیِکَ، وَالْقَوِیِّ عَلَی أَمْرِکَ، وَالْمُطاعِ فِی سَمَاوَاتِکَ وَمَحالِّ کَراماتِکَ،
قوی ہے اور تیرے آسمانوں میں قابل اطاعت ہے تیری نوازشوں کا مرکز
الْمُتَحَمِّلِ لِکَلِماتِکَ، النَّاصِرِ لاََِنْبِیائِکَ، الْمُدَمِّرِ لاََِعْدائِکَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ
اور تیرے کلمات کا حامل ہے تیرے انبیائ کا مددگار ہے اور تیرے دشمنوں کو ہلاک کرنے والا ہے اے معبود ! میکائیلعليهالسلام
پر رحمت
عَلَی مِیکائِیلَ مَلَکِ رَحْمَتِکَ وَالْمَخْلُوقِ لِرَأْفَتِکَ وَالْمُسْتَغْفِرِ الْمُعِینِ لاََِهْلِ طاعَتِکَ
فرما جو تیری رحمت کا فرشتہ ہے اس کا وجود تیری مہربانی کا مظہر ہے وہ تیرے اطاعت گزاروںکا مددگار اور ان کیلئے طالب بخشش ہے
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی إسْرافِیلَ حامِلِ عَرْشِکَ وَصاحِبِ الصُّوْرِ الْمُنْتَظِرِ لاََِمْرِکَ
اے معبود ! رحمت فرما اسرافیلعليهالسلام
پر جو تیرے عرش کو اٹھانے والا اور صور پھونکنے والا کہ تیرے انتظار میں ہے
الْوَجِلِ الْمُشْفِقِ مِنْ خِیفَتِکَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی حَمَلَةِ الْعَرْشِ الطَّاهِرِینَ وَعَلَی
وہ تیرے خوف سے خائف و ہراساں ہے اے معبود ! حاملان عرش پر رحمت فرما جو پاک و پاکیزہ ہیں اور اپنے سفیروں
السَّفَرَةِ الْکِرامِ الْبَرَرَةِ الطَّیِّبِینَ، وَعَلَی مَلائِکَتِکَ الْکِرامِ الْکاتِبِینَ، وَعَلَی مَلائِکَةِ
پر رحمت فرما جو عزت دار نیک اور پاکیزہ ہیں اور اپنے فرشتوں پر رحمت فرما جو عزت دار کاتب ہیں اور جنت کے فرشتوں پر
الْجِنانِ، وَخَزَنَةِ النِّیرانِ، وَمَلَکِ الْمَوْتِ وَالْاَعْوانِ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ اَللّٰهُمَّ
جہنم کے نگہبان فرشتوں پر اور فرشتہ موت اور اس کے مدد گاروں پر رحمت فرما اے صاحب جلالت و عزت اے معبود ! ہمارے باپ
صَلِّ عَلَی أَبِینا آدَمَ بَدِیعِ فِطْرَتِکَ الَّذِی کَرَّمْتَهُ بِسُجُودِ مَلائِکَتِکَ، وَأَبَحْتَهُ جَنَّتَکَ
آدم پررحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نقش اول ہیں جنکو تونے فرشتوں سے سجدہ کراکے عزت دی اور اپنی جنت ان کیلئے کھول دی
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی أُمِّنا حَوّاءَ الْمُطَهَّرَةِ مِنَ الرِّجْسِ، الْمُصَفَّاةِ مِنَ الدَّنَسِ، الْمُفَضَّلَةِ
اے معبود !ہماری ماں حوا پر رحمت فرما جو آلائش سے پاک اور ہر میل کچیل سے صاف و پاکیزہ ہیں وہ انسانوں میںسے
مِنَ الْاِنْسِ الْمُتَرَدِّدَةِ بَیْنَ مَحالِّ الْقُدْسِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی هابِیلَ وَشَیْثٍ وَ إدْرِیسَ
بلند تر اور پاکیزگی کے محلات میں چلتی پھرتی ہیں اے معبود! ہابیلعليهالسلام
، شیثعليهالسلام
، ادریسعليهالسلام
وَنُوحٍ وَهُودٍ وَصالِحٍ وَ إبْراهِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَیُوسُفَ
اور نوحعليهالسلام
، ہودعليهالسلام
، صاعليهالسلام
لح، ابراہیمعليهالسلام
و اسماعیلعليهالسلام
اور اسحاقعليهالسلام
، یعقوبعليهالسلام
اور یوسفعليهالسلام
پر رحمت فرما
وَالْاَسْباطِ وَلُوطٍ وَشُعَیْبٍ وَأَ یُّوْبَ وَمُوسی وَهارُونَ وَیُوشَعَ وَمِیشا وَالْخِضْرِ
اور ان کے اسباط و اولاد پر اور لوطعليهالسلام
، شعیبعليهالسلام
، ایوبعليهالسلام
، موسیٰعليهالسلام
و ہارونعليهالسلام
پر رحمت فرما اور یوشععليهالسلام
، میشاعليهالسلام
و خضرعليهالسلام
وَذِی الْقَرْنَیْنِ وَیُونُسَ وَ إلْیاسَ وَالْیَسَعَ وَذِی الْکِفْلِ وَطالُوتَ وَداوُدَ وَسُلَیْمانَ
اور ذوالقرنینعليهالسلام
پر اور یونسعليهالسلام
، الیاسعليهالسلام
، الیسععليهالسلام
، ذوالکفلعليهالسلام
، طالوتعليهالسلام
اور داؤدعليهالسلام
و سلیمانعليهالسلام
پر رحمت فرما
وَزَکَرِیَّا وَشَعْیا وَیَحْیی وَتُورَخَ وَمَتّی وَ إرْمِیا وَحَیْقُوقَ وَدانِیالَ وَعُزَیْرٍ وَعِیسی
اور ذکریاعليهالسلام
، شععليهالسلام
یا، یحعليهالسلام
یٰ، تورخعليهالسلام
، متیعليهالسلام
، ارمیاعليهالسلام
اور حیقوقعليهالسلام
پر رحمت فرما اور دانیالعليهالسلام
، عزیرعليهالسلام
، عیسیٰعليهالسلام
،
وَشَمْعُونَ وَجِرْجِیسَ وَالْحَوارِیِّینَ وَالْاَتْباعِ وَخالِدٍ وَحَنْظَلَةَ وَلُقْمانَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ
شمعونعليهالسلام
اور جرجیسعليهالسلام
نیز ان کے حواریوں اور پیروکاروں پر رحمت فرما اور خالد ، حنظلہ اور لقمان پر رحمت فرما اے معبود! محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و
عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ وَبارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر درود بھیج اور رحمت فرما محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر رحمت فرما اور محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر برکت نازل فرما
کَما صَلَّیْتَ وَرَحِمْتَ وَبارَکْتَ عَلَی إبْراهِیمَ وَآلِ إبْراهِیمَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ اَللّٰهُمَّ
جیساکہ تو نے ابراہیمعليهالسلام
اور آل ابراہیمعليهالسلام
پر درود بھیجا، رحمت کی اور برکت نازل کی بے شک تو تعریف والا اور شان والا ہے اے معبود!
صَلِّ عَلَی الْاَوْصِیائِ وَالسُّعَدائِ وَالشُّهَدائِ وَأَئِمَّةِ الْهُدی اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی الْاَ بْدالِ
وصیوں، نیک بختوں، شہیدوں اور ہدایت والے ائمہ پر رحمت فرما اے معبود! رحمت فرما ولیوں
وَالْاَوْتادِ وَالسُّیَّاحِ وَالْعُبَّادِ وَالْمُخْلِصِینَ وَالزُّهَّادِ وَأَهْلِ الْجِدِّ وَالاجْتِهادِ وَاخْصُصْ
اور قلندروں پر اور رحمت فرما سیاحوں، عابدوں، مخلصوں، زاہدوں اور کوشش و اجتہاد کرنے والوں پر اور حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
مُحَمَّداً وَأَهْلَ بَیْتِهِ بِأَفْضَلِ صَلَواتِکَ وَأَجْزَلِ کَراماتِکَ، وَبَلِّغْ رُوحَهُ وَجَسَدَهُ مِنِّی
اور ان کے اہلبیعليهالسلام
ت کو اپنی بہترین کے ساتھ مختص فرما رحمتوں اور عظیم مہربانیوں سے نواز اور میری طرف سے آنحضرتصلىاللهعليهوآلهوسلم
کے جسم و روح
تَحِیَّةً وَسَلاماً وَزِدْهُ فَضْلاً وَشَرَفاً وَکَرَماً حَتّی تُبَلِّغَهُ أَعْلی دَرَجاتِ أَهْلِ الشَّرَفِ
کو سلام اور آداب پہنچا اور انہیں فضل و شرف اور بزرگی میںبڑھا حتیٰ کہ تو ان کو انبیائ مرسلین میں سے اہل شرف ہستیوں اور
مِنَ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَالْاَفاضِلِ الْمُقَرَّبِینَ، اَللّٰهُمَّ وَصَلِّ عَلَی مَنْ سَمَّیْتُ وَمَنْ
اپنے بزرگ تر مقربوں کے بلند درجات پر پہنچا دے اے معبود ! ان پر رحمت فرما جن کے نام میں نے لیئے اور جن کے
لَمْ أُسَمِّ مِنْ مَلائِکَتِکَ وَأَنْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَأَهْلِ طاعَتِکَ، وَأَوْصِلْ صَلَواتِی إلَیْهِمْ
نام میںنے نہیں لیئے جو تیرے فرشتوں، نبیوں اور رسولوں اور فرمانبرداروں میں سے ہیں میری صلوات ان تک اور ان کی
وَ إلی أَرْواحِهِمْ وَاجْعَلْهُمْ إخْوانِی فِیکَ وَأَعْوانِی عَلَی دُعائِکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْتَشْفِعُ
روحوں تک پہنچا دے اور اپنی درگاہ میں انہیں میرے بھائی اور دعا میں میرے مدد گار بنا دے اے معبود میں تیرے حضور
بِکَ إلَیْکَ وَبِکَرَمِکَ إلی کَرَمِکَ وَبِجُودِکَ إلی جُودِکَ وَبِرَحْمَتِکَ إلی رَحْمَتِکَ
تیری شفاعت لایا اور تیرے کرم تک، تیری عطا تک، تیری عطا کو اور تیری رحمت تک تیری رحمت کو اور
وَبِأَهْلِ طاعَتِکَ إلَیْکَ وَأَسْأَلُک اَللّٰهُمَّ بِکُلِّ ما سَأَلَکَ بِهِ أَحَدٌ مِنْهُمْ مِنْ مَسْأَلَةٍ شَرِیفَةٍ
تیرے فرمانبرداروں کو شفیع بنا رہا ہوں اور اے پرودگار میں تجھ سے وہ سوال کرتا ہوں جو ان میں سے کسی نے بہترین سوال کیا جسے رد
غَیْرِ مَرْدُودَةٍ وَبِما دَعَوْکَ بِهِ مِنْ دَعْوَةٍ مُجابَةٍ غَیْرِ مُخَیَّبَةٍ یَا ﷲ یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ
نہیں کیا گیا اور جو دعا انہوں نے مانگی جسے قبول کیا گیا رد نہیں کیا گیا وہی دعا کرتا ہوں اے ﷲ، اے رحمن، اے مہربان،
یَا حَلِیمُ یَا کَرِیمُ یَا عَظِیمُ یَا جَلِیلُ یَا مُنِیلُ یَا جَمِیلُ یَا کَفِیلُ یَا وَکِیلُ
اے بردبار، اے کرم کرنے والے، اے بڑائی والے، اے جلالت والے، اے بخشنے والے، اے زیبا، اے سرپرست، اے کار
یَا مُقِیلُ یَا مُجِیرُ یَا خَبِیرُ یَا مُنِیرُ یَا مُبِیرُ یَا مَنِیعُ یَا مُدِیلُ
ساز، اے معاف کرنے والے، اے پناہ دینے والے، اے خبر دار، اے تابندہ، اے نابود کرنے والے،اے محفوظ، اے پھیرنے
یَا مُحِیلُ یَا کَبِیرُ یَا قَدِیرُ یَا بَصِیرُ یَا شَکُورُ یَا بَرُّ یَا طُهْرُ یَا طاهِرُ
والے، اے حرکت دینے والے، اے بزرگ، اے قدرت والے، اے بینا، اے قدرداں، اے نیکوکار، اے پاک، اے پاکیزہ،
یَا قاهِرُ یَا ظاهِرُ یَا باطِنُ یَا ساتِرُ یَا مُحِیطُ یَا مُقْتَدِرُ یَا حَفِیظُ یَا مُتَجَبِّرُ
اے غالب، اے عیاں، اے پنہاں، اے پردہ پوش، اے گھیرنے والے، اے اقتدار والے، اے نگہبان،اے جوڑنے والے،
یَا قَرِیبُ یَا وَدُودُ یَا حَمِیدُ یَا مَجِیدُ یَا مُبْدئُ یَا مُعِیدُ یَا شَهِیدُ یَا مُحْسِنُ
اے نزدیک تر، اے دوستی والے، اے پسندیدہ، اے بزرگوار، اے آغاز کرنے والے، اے پلٹانے والے، اے گواہ، اے احسان
یَا مُجْمِلُ یَا مُنْعِمُ یَا مُفْضِلُ یَا قابِضُ یَا باسِطُ یَا هادِی
کرنیوالے، اے نیکی کرنیوالے، اے نعمت دینیوالے، اے عطا کرنیوالے، اے پکڑنیوالے، اے دینیوالے، اے ہدایت دینیوالے
یَا مُرْسِلُ یَا مُرْشِدُ یَا مُسَدِّدُ یَا مُعْطِی یَا مانِعُ یَا دافِعُ یَا رافِعُ
اے بھیجنے والے اے نیک بنانیوالے اے محکم کرنیوالے اے عطا کرنیوالے اے روکنے والے اے ہٹانے والے اے بلند
یَا باقِی یَا واقِی یَا خَلاَّقُ یَا وَهَّابُ یَا تَوَّابُ یَا فَتَّاحُ یَا نَفَّاحُ
کرنیوالے اے بقا والے، اے نگہدار، اے پیدا کرنیوالے، اے بخشنے والے اے توبہ قبول کرنیوالے اے کھولنے والے، اے ہوا
یَا مُرْتاحُ یَا مَنْ بِیَدِهِ کُلُّ مِفْتاحٍ یَا نَفَّاعُ یَا رَؤُوفُ یَا عَطُوفُ
بھیجنے والے اے راحت دینے والے، اے وہ جس کے ہاتھ میںہر کلید ہے اے نفع دینے والے، اے مہربان، اے نرمی والے،
یَا کافِی یَا شافِی یَا مُعافِی یَا مُکافِی یَا وَفِیُّ یَا مُهَیْمِنُ یَا عَزِیزُ
اے کفایت والے، اے شفا والے، اے عافیت والے، اے کفایت کرنے والے، اے وفا والے، اے نگہبان، اے زبردست،
یَا جَبّارُ یَا مُتَکَبِّرُ یَا سَلامُ یَا مُؤْمِنُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا نُورُ یَا مُدَبِّرُ
اے غلبے والے، اے بڑائی والے اے سلامتی والے اے امن دینے والے، اے یکتا، اے بے نیاز، اے روشن، اے کام پورا
یَا فَرْدُ یَا وِتْرُ یَا قُدُّوسُ یَا ناصِرُ یَا مُؤْ نِسُ یَا باعِثُ
کرنے والے، اے یگانہ، اے تنہا اے پاکیزہ تر، اے مددگار، اے انس والے، اے اٹھانے
یَا وارِثُ یَا عالِمُ یَا حاکِمُ یَا بادِی یَا مُتَعالِی یَا مُصَوِّرُ یَا مُسَلِّمُ یَا
والے، اے ورثہ دار، اے دانا، اے حکم والے اے آغاز کرنے والے اے برتری والے اے صورتگر اے سلامتی دینے والے اے
مُتَحَبِّبُ یَا قائِمُ یَا دائِمُ یَا عَلِیمُ یَا حَکِیمُ یَا جَوادُ یَا بارئُ یَا بارُّ
دوستی کرنے والے اے قائم اے ہمیشگی والے اے علم والے اے حکمت والے اے عطا والے اے پیدا کرنے والے اے نیکی والے،
یَا سارُّ یَا عَدْلُ یَا فاصِلُ یَا دَیَّانُ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ یَا
اے خوشی دینے والے اے عدل والے، اے فیصلہ کرنیوالے اے جزادینیوالے اے محبت کرنیوالے اے احسان کرنے والے اے
سَمِیعُ یَا بَدِیعُ یَا خَفِیرُ یَا مُعِینُ یَا ناشِرُ یَا غافِرُ یَا قَدِیمُ
سننے والے اے نقش سازاے پناہ دینے والے، اے مددگار اے دوبارہ زندہ کرنیوالے اے بخشنے والے اے سب سے پہلے اے
یَا مُسَهِّلُ یَا مُیَسِّرُ یَا مُمِیتُ یَا مُحْیِی یَا نافِعُ یَا رازِقُ یَا
آسان کرنیوالے اے ہموار کرنیوالے اے مارنے والے اے زندہ کرنیوالے، اے نفع دینے والے اے رزق دینے والے اے
مُقْتَدِرُ یَا مُسَبِّبُ یَا مُغِیثُ یَا مُغْنِی یَا مُقْنِی یَا خالِقُ یَا راصِدُ یَا واحِدُ
اختیار والے اے سبب پیدا کرنیوالے اے فریاد رس اے ثروت دینے والے اے نگہدار اے خلق کرنیوالے اے نگہبان اے یگانہ
یَا حاضِرُ یَا جابِرُ یَا حافِظُ یَا شَدِیدُ یَا غِیاثُ یَا عائِدُ یَا قابِضُ یَا مَنْ
اے موجود اے جوڑنے والے اے حفاظت کرنے والے اے سخت گیر، اے داد رس، اے لوٹانے والے، اے گرفت والے، اے وہ
عَلا فَاسْتَعْلی فَکانَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلی، یَا مَنْ قَرُبَ فَدَنا، وَبَعُدَ فَنَأَی، وَعَلِمَ السِّرَّ
جو بلند ہو کر غائب ہوا تو بہت ہی اونچے مقام پر تھا، اے وہ جوقریب ہے تو پہلو میں ہے اور دور ہے تو پہنچ میں نہیں اور چھپی کھلی ہر چیز
وَأَخْفی یَا مَنْ إلَیْهِ التَّدْبِیرُ وَلَهُ الْمَقادِیرُ، وَیا مَنِ الْعَسِیرُ عَلَیْهِ سَهْلٌ یَسِیرٌ، یَا مَنْ
کو جانتا ہے، اے وہ جو صاحب تدبیر اور وہی اندازیکرنے والا ہے، اے وہ جس کیلئے مشکل کام معمولی اور آسان ہے، اے وہ جو
هُوَ عَلَی مَا یَشائُ قَدِیرٌ یَا مُرْسِلَ الرِّیاحِ، یَا فالِقَ الْاِصْباحِ، یَا باعِثَ الْاَرْواحِ یَا ذَا
کچھ بھی چاہے اس پرقادر ہے اے ہواؤں کے چلانے والے، اے صبح کی روشنی پھیلانے والے، اے روحوں کو بھیجنے والے، اے عطا
الْجُودِ وَالسَّماحِ، یَا رادَّ مَا قَدْ فاتَ، یَا ناشِرَ الْاَمْواتِ، یَا جامِعَ الشَّتاتِ،
و سخاوت کے مالک، اے گمشدہ چیز کے پلٹانے والے، اے مردوں کے زندہ کرنے والے، اے بکھری چیزوں کے جمع کرنے والے،
یَا رازِقَ مَنْ یَشائُ بِغَیْرِ حِسابٍ، وَیا فاعِلَ مَا یَشائُ کَیْفَ یَشائُ، وَیا ذَا الْجَلالِ
اے جسے چاہے بغیر حساب کے رزق دینے والے، اے جو چاہے جیسے چاہے کرنے والے اور اے جلالت
وَالْاِکْرامِ، یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ، یَا حَیّاً حِینَ لا حَیَّ، یَا حَیُّ یَا مُحْیِیَ الْمَوْتی، یَا حَیُّ
و بزرگی والے، اے زندہ، اے نگہبان، اے زندہ جب کوئی زندہ نہ ہو،اے وہ زندہ جو مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، اے وہ زندہ کہ
لاَ إلهَ إلاَّ أَ نْتَ بَدِیعُ السَّماواتِ وَالْاَرْضِ یَا إلهِی وَسَیِّدِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ
تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو آسمانوں اور زمین کا ایجاد کرنے والا ہے اے معبود اور میرے سردار محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل
مُحَمَّدٍ، وَارْحَمْ مُحَمَّداً وَآلَ مُحَمَّدٍ، وَبارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، کَما صَلَّیْتَ
محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر درود بھیج محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آلعليهالسلام
محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر رحمت فرما اور محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر برکت نازل کر جیسے تو نے ابراہیمعليهالسلام
اور آل ابراہیمعليهالسلام
پر درود بھیجا
وَبارَکْتَ وَرَحِمْتَ عَلَی إبْراهِیمَ وَآلِ إبْراهِیمَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ وَارْحَمْ ذُ لِّی وَفاقَتِی
برکت نازل کی اور رحمت فرمائی بے شک تو تعریف والا شان والا ہے اور میری ذلت، فقر و فاقہ میری بے کسی،
وَفَقْرِی وَانْفِرادِی وَوَحْدَتِی وَخُضُوعِی بَیْنَ یَدَیْکَ، وَاعْتِمادِی عَلَیْکَ، وَتَضَرُّعِی
میری تنہائی پر رحم کر اور تیرے سامنے میں جو عاجزی کرتا ہوں اور رحم کر کہ میں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اور تیرے حضور زاری کرتا ہوں
إلَیْکَ، أَدْعُوکَ دُعاءَ الْخاضِعِ الذَّلِیلِ الْخاشِعِ الْخائِفِ الْمُشْفِقِ الْبائِسِ الْمَهِینِ
تیری درگاہ میں دعا کرتا ہوں اس شخص کی سی دعا جو عاجز، پست، ہیچ، ڈرا ہوا، سہما ہوا، بے چارہ، کم ترین،
الْحَقِیرِ الْجائِعِ الْفَقِیرِ الْعائِذِ الْمُسْتَجِیرِ الْمُقِرِّ بِذَ نْبِهِ، الْمُسْتَغْفِرِ مِنْهُ، الْمُسْتَکِینِ
ناچیز، بھوکا، محتاج، پناہ خواہ، طالب پناہ، اپنے گناہ کا اقرار کرنے والا، گناہ کی معافی مانگنے والا اور اپنے رب کے حضور
لِرَبِّهِ ، دُعاءَ مَنْ أَسْلَمَتْهُ ثِقَتُهُ وَرَفَضَتْهُ أَحِبَّتُهُ، وَعَظُمَتْ فَجِیعَتُهُ، دُعاءَ
بے بس ہے ایسے شخص کی سی دعا جسے اعتباریوں نے چھوڑ دیا دوستوں نے دور ہٹا دیا اور اس کی مصیبت بھاری ہے میں دعا کرتا ہوں
حَرِقٍ حَزِینٍ ضَعِیفٍ مَهِینٍ بائِسٍ مُسْتَکِینٍ بِکَ مُسْتَجِیرٍ اَللّٰهُمَّ وَأَسْأَلُک بِأَ نَّکَ
جیسے کوئی دل جلا، دکھی، کمزور، پست، بے چارہ، ذلیل اور تجھ سے طالب پناہ دعا کرتا ہے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس
مَلِیکٌ وَأَ نَّکَ مَا تَشائُ مِنْ أَمْرٍ یَکُونُ وَأَ نَّکَ عَلَی مَا تَشائُ قَدِیرٌ وَأَسْأَ لُک بِحُرْمَةِ
لئے کہ تو مالک ہے تو جو چاہے وہ ہو جاتا ہے اور تو جو چاہے اس پر قادر ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس محترم مہینے
هذَا الشَّهْرِ الْحَرامِ، وَالْبَیْتِ الْحَرامِ، وَالْبَلَدِ الْحَرامِ، وَالرُّکْنِ وَالْمَقامِ، وَالْمَشاعِرِ
اور پاک گھر، کعبہ مقدس، شہر مکہ، رکن ومقام اور عظمت والے مشعروں کی حرمت کے واسطے سے
الْعِظامِ، وَبِحَقِّ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ اَلسَّلاَمُ یَا مَنْ وَهَبَ لاَِدَمَ شَیْثاً
اور تیرے نبی محمد (ان پر اور ان کی آلعليهالسلام
پر سلام) کے واسطے سے سوالی ہوں اے وہ جس نے آدمعليهالسلام
کو شیثعليهالسلام
وَلاِِِ بْراهِیمَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ، وَیَا مَنْ رَدَّ یُوسُفَ عَلَی یَعْقُوبَ، وَیا مَنْ کَشَفَ
اور ابراہیمعليهالسلام
کو اسماعیلعليهالسلام
و اسحاقعليهالسلام
دئے اے وہ جس نے یوسفعليهالسلام
کو یعقوبعليهالسلام
کی طرف لوٹایا اے وہ جس نے آزمائش
بَعْدَ الْبَلائِ ضُرَّ أَ یُّوْبَ، یَا رادَّ مُوسی عَلَی أُمِّهِ، وَزایِدَ الْخِضْرِ فِی عِلْمِهِ، وَیا مَنْ
کے بعد ایوبعليهالسلام
کی سختی دور کی اے موسیٰعليهالسلام
کو ان کی ماں کے پاس لانے والے خضرعليهالسلام
کے علم میں اضافہ کرنے والے اے وہ جس
وَهَبَ لِداوُدَ سُلَیْمانَ وَلِزَکَرِیَّا یَحْیی، وَ لِمَرْیَمَ عِیسی، یَا حافِظَ بِنْتِ شُعَیْبٍ، وَیا
نے داودعليهالسلام
کو سلیمانعليهالسلام
، زکریاعليهالسلام
کو یحییعليهالسلام
اور مریمعليهالسلام
کو عیسیٰعليهالسلام
عطا کیئے اے دختر شعیبعليهالسلام
کی حفاظت کرنے والے اے
کافِلَ وَلَدِ أُمِّ مُوسی أَسْأَلُک أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَغْفِرَ لِی
مادر موسیٰعليهالسلام
کے فرزند کے محافظ میں سوال کرتا ہوں کہ تو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میرے
ذُنُوبِی کُلَّها، وَتُجِیرَنِی مِنْ عَذابِکَ، وَتُوجِبَ لِی رِضْوانَکَ وَأَمانَکَ وَ إحْسانَکَ
سارے گناہ بخش دے مجھے اپنے عذاب سے پناہ دے اور میرے لئے اپنی رضا مندی، اپنی پناہ، اپنا احسان،اپنی بخشش
وَغُفْرانَکَ وَجِنانَکَ وَأَسْأَ لُک أَنْ تَفُکَّ عَنِّی کُلَّ حَلْقَةٍ بَیْنِی وَبَیْنَ مَنْ یُؤْذِینِی،
اور اپنی بہشت واجب کردے اور میں سوال کرتا ہوں کہ میرے اور مجھے ایذ ادینے والے کے درمیان جتنی کڑیاں ہیں وہ کھول دے
وَتَفْتَحَ لِی کُلَّ بابٍ، وَتُلَیِّنَ لِی کُلَّ صَعْبٍ، وَتُسَهِّلَ لِی کُلَّ عَسِیرٍ، وَتُخْرِسَ عَنِّی
ہر دروازہ میرے لئے کھول دے ہر سختی کو نرمی میں بدل دے ہر مشکل کوآسان کر دے میرے خلاف ہر بدگوئی کرنے والے
کُلَّ ناطِقٍ بِشَرٍّ، وَتَکُفَّ عَنِّی کُلَّ باغٍ، وَتَکْبِتَ عَنِّی کُلَّ عَدُوٍّ لِی وَحاسِدٍ، وَتَمْنَعَ
کو گونگا کردے ہر سرکش کو مجھ سے دور کردے اور میرے ہر دشمن و حاسد کو ذلیل کردے ہر ظالم کو
مِنِّی کُلَّ ظالِمٍ، وَتَکْفِیَنِی کُلَّ عائِقٍ یَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ حاجَتِی وَیُحاوِلُ أَنْ یُفَرِّقَ
مجھ سے روکے رکھ ہر اس مانع سے میری کفایت فرما جو میرے جو میری حاجت کے درمیان حائل ہے اور چاہتا ہے کہ مجھے تیری
بَیْنِی وَبَیْنَ طاعَتِکَ وَیُثَبِّطَنِی عَنْ عِبادَتِکَ یَا مَنْ أَ لْجَمَ الْجِنَّ الْمُتَمَرِّدِینَ، وَقَهَرَ
فرمانبرداری سے باز رکھے اور تیری عبادت سے دور کرے اے وہ جس نے سر کش جنات کو لگام دی اور نافرمان
عُتاةَ الشَّیاطِینِ وَأَذَلَّ رِقابَ الْمُتَجَبِّرِینَ وَرَدَّ کَیْدَ الْمُتَسَلِّطِینَ عَنِ الْمُسْتَضْعَفِینَ
شیطانوں کی سرکوبی کی اور ظالموں کی گردنیں جھکا دیں اور کمزور لوگوں کو ظالموں کے پنجے سے آزادی بخشی میں
أَسْأَ لُک بِقُدْرَتِکَ عَلَی مَا تَشائُ، وَتَسْهِیلِکَ لِما تَشائُ کَیْفَ تَشائُ أَنْ تَجْعَلَ قَضاءَ
سوال کرتا ہوں بواسطہ اس کے کہ تو جو چاہے اس پر قادر ہے اور جو چاہے، جیسے چاہے تیرے لئے آسان ہے کہ تو میری
حاجَتِی فِیما تَشائُ
حاجت روائی، جس چیز میں چاہے قرار دے۔
اسکے ساتھ ہی زمین پر سجدہ کرے اور اپنے دونوں رخسار خاک پر رکھ کر یہ کہے:
اَللّٰهُمَّ لَکَ سَجَدْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، فَارْحَمْ ذُلِّی وَفاقَتِی وَاجْتِهادِی وَتَضَرُّعِی
اے معبود ! میں تجھی کو سجدہ کرتا ہوں اورتجھی پر ایمان رکھتا ہوں پس میری ذلت، احتیاج اور میری کوشش، میری زاری و بے چارگی اور
وَمَسْکَنَتِی وَفَقْرِی إلَیْکَ یَارَبِّ
اپنی بارگاہ میں میری محتاجی پر رحم فرما اے پروردگار۔
اس دوران یہ کوشش کرے کہ آنکھوں سے آنسو نکل آئیں اگر چہ وہ مکھی کے پر جتنے ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ یہ قبولیت دعا کی نشانی ہے۔
پچیس رجب کا دن
۲۵ رجب ۱۸۳ھ کو ۵۵ برس کی عمر میں امام موسیٰ کاظم -کی شہادت بغداد میں واقع ہوئی پس یہ ایسا دن ہے جس میں اہلبعليهالسلام
یت اور ان کے حبداروں کے غم پھر سے تازہ ہوجاتے ہیں۔
ستائیس رجب کی رات
یہ بڑی متبرک راتوں میں سے ہے کیونکہ یہ رسول اللہ کے مبعث (مامور بہ تبلیغ ہونے) کی رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں:
( ۱ )مصباح میں شیخ نے امام ابو جعفر جواد -سے نقل کیا ہے کہ فرمایا : ماہ رجب میں ایک رات ہے کہ وہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج چمکتا ہے اور وہ ستائیسویں رجب کی رات ہے کہ جس کی صبح رسول اعظم مبعوث بہ رسالت ہوئے۔ ہمارے پیروکاروں میںجو اس رات عمل کرے گا تو اس کو ساٹھ سال کے عمل کا ثواب حاصل ہوگا۔ میں نے عرض کیا اس رات کا عمل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا : نماز عشا کے بعد سوجائے اور پھر آدھی رات سے پہلے اٹھ کر بارہ رکعت نماز دو دو رکعت کرکے پڑھے اور ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد قرآن کی آخری مفصل سورتوں (سورہ محمد سے سورہ ناس) میں سے کوئی ایک سورہ پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد سورہ حمد، سورہ فلق سورہ ناس، سورہ توحید، سورہ کافرون اور سورہ قدر میں سے ہر ایک سات سات مرتبہ نیز آیۃ الکرسی بھی سات مرتبہ پڑھے اور ان سب کو پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھے:
الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَهُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَهُ وَ لِیٌّ
حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنایا اور نہ کوئی اس کی حکومت میںاس کا شریک ہے نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا حامی
مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْهُ تَکْبِیراً اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُک بِمَعاقِدِ عِزِّکَ عَلَی أَرْکانِ عَرْشِکَ
ہو اور تم اس کی بڑائی خوب بیان کرو اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے عرش پر تیرے مقامات عزت کے واسطے
وَمُنْتَهَی الرَّحْمَةِ مِنْ کِتابِکَ، وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ،
سے اور اس انتہائی رحمت کے واسطے سے جو تیرے قرآن میں ہے اور بواسطہ تیرے نام کے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت ہی بڑا ہے
وَذِکْرِکَ الْاَعْلَی الْاَعْلَی الْاَعْلی، وَبِکَلِماتِکَ التَّامَّاتِ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ
بواسطہ تیرے ذکر کے جو بلند تر، بلندتر اور بہت بلندتر ہے اور بواسطہ تیرے کامل کلمات کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کی
وَأَنْ تَفْعَلَ بِی مَا أَنْتَ أَهْلُهُ
آلعليهالسلام
پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک فرما جو تیرے شایان شان ہے۔
اس کے بعد جو دعا چاہے پڑھے۔ نیز اس رات میں غسل کرنا مستحب ہے اور اس شب میں پندرہ رجب کی رات میں پڑھی جانے والی نماز بھی بجا لانی چاہیئے۔
( ۲ )امیرالمؤمنین -کی زیارت پڑھنا کہ جو اس رات کے تمام اعمال سے بہتر وافضل ہے، اس رات میں آنجنابعليهالسلام
کی تین زیارتیں ہیں جن کا ذکر انشائ اللہ باب زیارات میں آئے گا۔
واضح ہو کہ مشہور اہل سنت عالم ابو عبداللہ محمد ابن بطوطہ نے چھ سو سال قبل مکہ معظمہ و نجف اشرف کا سفر کیا اور امیرالمومنین -کے روضہ پر حاضری دی، انہوں نے اپنے سفر نامہ(رحلہ ابن بطوطہ) میں مکہ سے نجف اشرف میں داخل ہونے کے بعد جوار امیر المؤمنین علی ابن ابی طالبعليهالسلام
کے روضہ کا ذکر کرتے ہوئے ایک واقعہ تحریر کیا ہے کہ اس شہر کے رہنے والے سب کے سب رافضی ہیں اور اس روضہ سے بہت سی کرامات ظہور میںآتی ہیں۔ یہ لوگ لیلۃ المحیا (جاگنے کی رات) کہ جو ستائیسویں رجب کی شب ہے۔ اس میں کوفہ، بصرہ، خراسان اور بلاد فارس و روم و غیرہ سے ہر بیمار،مفلوج، شل شدہ اور زمین گیرکو یہاں لاتے ہیں کہ جن کی تعداد عموماً تیس چالیس تک ہوتی ہے وہ لوگ نماز عشائ کے بعد ان اپاہجوں کو امیرالمومنین -کی ضریح مبارک پر لے جاتے ہیں جہاں بہت سے لوگ ان کے اردگرد جمع ہوجاتے ہیں ۔ ان میں سے بعض نماز، تلاوت اور ذکر میں مشغول رہتے ہیں اور بعض صرف ان بیمار لوگوں کو ہی دیکھتے رہتے ہیں کہ کب وہ تندرست ہوکر اٹھ کھڑے ہوں گے۔ جب آدھی یا دوتہائی رات گزر جاتی ہے تو جو مفلوج و زمین گیر حرکت ہی نہ کرسکتے تھے وہ اس حالت میں اٹھتے ہیں کہ انہیں کوئی بیماری نہیں ہوتی اور کلمہ طیبہلاَاِلَهَ اِلاَّ ﷲ مُحَمَّدُ، رَّسُوْلُ ﷲ عَلِیُّ، وَلِیُّ، ﷲ
پڑھتے ہوئے وہاں سے روانہ ہوجاتے ہیں۔ یہ مشہور و مسلمہ کرامت ہے اگر چہ اس رات میں خود وہاں موجود نہ تھا، لیکن قابل اعتماد اور نیکوکار لوگوں کی زبانی مجھ تک پہنچی ہے تا ہم میں نے امیرالمومنین- کے روضہ اقدس کے قریب واقع مدرسہ میں تین آدمی دیکھے جو اپاہج زمین پر پڑے تھے ان میں سے ایک اصفہان کا دوسرا خراسان کا اور تیسرا اہل روم سے تھا، میں نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ تندرست کیوں نہیں ہوئے؟ وہ کہنے لگے کہ ہم ستائیس رجب کو یہاں پہنچ نہیں سکے۔ لہذا ہم آئندہ ستائیس رجب تک یہیں رہیں گے تا کہ ہمیں شفا حاصل ہو اور پھر ہم واپس جائیں۔ آخر میں ابن بطوطہ کہتے ہیں کہ اس رات دوردراز شہروں کے لوگ زیارت کے لیے اس روضہ اقدس پر جمع ہوجاتے ہیں اور یہاں بہت بڑا بازار لگتا ہے جو دس دن تک جما رہتا ہے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ لوگ اس واقعہ کو بعید نہ سمجھیں کیونکہ ان مشاہد مشرفہ سے اتنی کرامات ظاہر ہوئی ہیںجن کا شمار نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ ماہ شوال ۱۳۴۳ ھ میں امت عاصی کے ضامن امام ثامن یعنی ابوالحسن امام علی رضا -کے مشہد اطہر میں تین مفلوج و زمین گیر عورتیں لائی گئیں۔ جن کے علاج سے طبیب و معالج عاجز آگئے تھے۔ ان کو وہاں سے شفا ملی اور وہ تندرست ہوکر اس حرم سے واپس گئیں اس مشہد مبارک کے معجزات و کرامات ایسے واضح و آشکار ہیں، جیسے آسمان پر سورج کا چمکنا اور بدوؤں کیلئے حرم نجف کے دروازے کا کھلنا ہر شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ ان عورتوں کا واقعہ ایسا ظاہر وباہر تھا کہ جو معالج ان کے کامیاب نہ ہوسکے تھے ۔انہوں نے اعتراف کیا کہ ہمارا خیال یہی تھا کہ یہ عورتیں صحت یاب نہیں ہوسکتیں، لیکن، انہیں حرم مطہر سے شفا مل گئی ہے، پھر انہوں نے باقاعدہ تحریری تصدیق نامہ بھی لکھ کر دیا اور اگر اختصار مدنظر نہ ہوتا تو ایسے بہت سے واقعات کا ذکر کیا جاسکتا تھا ، ہمارے بزرگ شیخ حر عاملی نے اپنے قصیدہ میں کیا خوب فرمایا ہے:
وَما بَدا مِنْ بَرَکاتِ مَشْهَدِه
فِی کُلِّ یَوْمٍ أَمْسُهُ مِثْلُ غَدِه
جو برکتیں ان کی درگاہ سے ظاہر ہوئیں
آج کی طرح کل بھی عیاں ہوں گی
وَکَشِفا الْعَمی وَالْمَرضی بِهِ
إجابَةُ الدُّعائِ فِی أَعْتابِهِ
یعنی بیماری و نابینا پن دور ہوتا ہے
ان کی درگاہ پر دعائیں قبول ہوتی ہیں
( ۳ )شیخ کفعمی نے بلدالامین میں فرمایا ہے کہ بعثت کی رات یہ دعا بھی پڑھی جائے:
اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُک بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِی هذِهِ اللَّیْلَةِ مِنَ الشَّهْرِ الْمُعَظَّمِ،
اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ بہت بڑی نورانیت کے جو آج کی رات اس بزرگتر مہینے میں ظاہر ہوئی ہے اور بواسطہ
وَالْمُرْسَلِ الْمُکَرَّمِ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأَنْ تَغْفِرَ لَنا مَا أَنْتَ بِهِ مِنَّا أَعْلَمُ،
عزت والے رسول کے یہ کہ تو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کی آلعليهالسلام
پر رحمت فرما اور ہمیں وہ چیزیں عطا فرما کہ تو انہیں ہم سے زیادہ جانتا ہے اے وہ جو
یَا مَنْ یَعْلَمُ وَلاَ نَعْلَمُ اَللّٰهُمَّ بارِکْ لَنا فِی لَیْلَتِنا هذِهِ الَّتِی بِشَرَفِ الرِّسالَةِ فَضَّلْتَها،
جانتا ہے اور ہم نہیںجانتے اے معبود! برکت دے ہمیں آج کی رات میں کہ جسے تو نے آغاز رسالت سے فضیلت بخشی اپنی بزرگی
وَبِکَرامَتِکَ أَجْلَلْتَها، وَبِالْمَحَلِّ الشَّرِیفِ أَحْلَلْتَها اَللّٰهُمَّ فَ إنّا نَسْأَ لُکَ بِالْمَبْعَثِ
سے اسے برتری دی اورمقام بلند دے کر اس کو زینت بخشی ہے اے معبود! پس ہم تیرے سوالی ہیں بواسطہ
الشَّرِیفِ، وَالسَّیِّدِ اللَّطِیفِ، وَالْعُنْصُرِ الْعَفِیفِ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأَنْ
بعثت شریف اور مہربان اور پاکیزہ سردار و پارسا ذات کے یہ کہ تو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کی آلعليهالسلام
پر رحمت نازل فرما اور آج کی
تَجْعَلَ أَعْمالَنا فِی هذِهِ اللَّیْلَةِ وَفِی ساِئرِ اللَّیالِی مَقْبُولَةً وَذُ نُوبَنا مَغْفُورَةً
رات اور تمام راتوں میںہمارے اعمال کو شرف قبولیت عطا فرما ہمارے گناہوں کو بخش دے
وَحَسَناتِنا مَشْکُورَةً وَسَیِّئاتِنا مَسْتُورَةً وَقُلُوبَنا بِحُسْنِ الْقَوْلِ مَسْرُورَةً وَأَرْزاقَنا
ہماری نیکیوں کو پسندیدہ قرار دے ہماری خطاؤں کو ڈھانپ دے ہمارے دلوں کو اپنے عمدہ کلام سے خود سند فرما اور ہماری روزی میں
مِنْ لَدُنْکَ بِالْیُسْرِ مَدْرُورَةً اَللّٰهُمَّ إنَّکَ تَریٰ وَلاَ تُریٰ، وَأَ نْتَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلی، وَ
اپنی بارگاہ سے آسانی اور اضافہ کردے اے معبود! تو دیکھتا ہے اور خود نظر نہیں آتا کہ تو مقام نظر سے بالا و بلندتر ہے اور جائے
إنَّ إلَیْکَ الرُّجْعٰی وَالْمُنْتَهیٰ وَ إنَّ لَکَ الْمَماتَ وَالْمَحْیا، وَ إنَّ لَکَ الاَْخِرَةَ وَالاَُْولی
آخر و بازگشت تیری ہی طرف ہے اور موت دینا اور زندہ کرنا تیرے اختیار میں ہے اور تیرے ہی لیے ہے آغاز و انجام
اَللّٰهُمَّ إنَّا نَعُوذُ بِکَ أَنْ نَذِلَّ وَنَخْزی وَأَنْ نَأْتِیَ مَا عَنْهُ تَنْهی اَللّٰهُمَّ إنَّا نَسْأَلُکَ الْجَنَّةَ
اے معبود! ہم ذلت و خواری میں پ ڑنے سے تیری پناہ کے طالب ہیں اور وہ کام کرنے سے جس سے تو نے منع کیا ہے اے معبود! ہم
بِرَحْمَتِکَ، وَنَسْتَعِیذُ بِکَ مِنَ النَّارِ فَأَعِذْنا مِنْها بِقُدْرَتِکَ،
تیری رحمت کے ذریعے تجھ سے جنت کے طلبگار ہیں اور دوزخ سے تیری پناہ چاہتے ہیں تو ہمیں اس سے پناہ دے اپنی قدرت کے
وَنَسْأَلُکَ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ فَارْزُقْنا بِعِزَّتِکَ، وَاجْعَلْ أَوْسَعَ أَرْزاقِنا
ساتھ اور ہم تجھ سے زیبا ترین حوروں کی خواہش کرتے ہیں وہ بواسطہ اپنی عزت کے عطا فرما اور بڑھاپے کے وقت ہماری روزی میں
عِنْدَ کِبَرِ سِنِّنا، وَأَحْسَنَ أَعْمالِنا عِنْدَ اقْتِرابِ آجالِنا، وَأَطِلْ فِی
اضافہ فرما موت کے وقت ہمارے اعمال کو پسندیدہ قرار دے ہمیں اپنی اطاعت اوراپنی نزدیکی کے اسباب میں
طاعَتِکَ وَما یُقَرِّبُ إلَیْکَ وَیُحْظِی عِنْدَکَ وَیُزْ لِفُ لَدَیْکَ أَعْمارَنا وَأَحْسِنْ فِی جَمِیعِ
ترقی عطا فرمادے اپنے ہاں حصے اور منزلت کی خاطر ہماری عمریں دراز کردے تمام حالات اور تمام معاملوں میں
أَحْوالِنا وَأُمُورِنا مَعْرِفَتَنا، وَلاَ تَکِلْنا إلی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ فَیَمُنَّ عَلَیْنا، وَتَفَضَّلْ
ہمیں بہترین معرفت عطا فرما ہمیں اپنی مخلوق میں سے کسی کے حوالے نہ فرما کہ وہ ہم پر احسان رکھے اور دنیا اور
عَلَیْنا بِجَمِیعِ حَوائِجِنا لِلدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ وَابْدَأْ بِآبائِنا وَأَبْنائِنا وَجَمِیعِ إخْوانِنَا
آخرت کی تمام ضرورتوں اور حاجتوں کیلئے ہم پر احسان فرما اورہم نے تجھ سے اپنے لیے جن چیزوں کاسوال کیا ہے ان کی عطا میں
الْمُؤْمِنِینَ فِی جَمِیعِ مَا سَأَلْناکَ لاََِ نْفُسِنا یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ اَللّٰهُمَّ إنَّا نَسْأَلُکَ
ہمارے پہلے بزرگوں، ہماری اولاد اور دینی بھائیوں کو بھی شامل فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود! ہم سوالی ہیں
بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ، وَمُلْکِکَ الْقَدِیمِ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَغْفِرَ لَنَا
بواسطہ تیرے عظیم نام اور تیری ازلی حکومت کے کہ تو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر رحمت فرما اور ہمارے سارے کے سارے گناہ
الذَّنْبَ الْعَظِیمَ، إنَّهُ لاَ یَغْفِرُ الْعَظِیمَ إلاَّ الْعَظِیمُ اَللّٰهُمَّ وَهذا رَجَبٌ الْمُکَرَّمُ الَّذِی
بخش دے کیونکہ کثیر گناہوں کو بزرگتر ذات کے سوا کوئی نہیںبخش سکتا اے معبود! یہ عزت والا مہینہ رجب ہے جسے تو نے حرمت
أَکْرَمْتَنا بِهِ أَوَّلُ أَشْهُرِ الْحُرُمِ، أَکْرَمْتَنا بِهِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ، فَلَکَ الْحَمْدُ یَا ذَا الْجُودِ
والے مہینوں میں اولیت دے کر ہمیں سرفراز کیا تو نے اس کے ذریعے ہمیں دوسری امتوں میں ممتاز کیا پس تیرے ہی لیے حمد ہے
وَالْکَرَمِ، فَأَسْأَلُکَ بِهِ وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی
اے عطا وبخشش کرنے والے پس تیرا سوالی ہوں بواسطہ اس ماہ کے اور تیرے بہت بڑے، بہت بڑے، بہت ہی بڑے نام کے جو
خَلَقْتَهُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ
روشن بزرگی والا ہے، اسے تونے خلق کیا وہ تیرے ہی زیر سایہ قائم ہے پس وہ تیرے ہاں سے دوسرے کی طرف نہیں جاتا بواسطہ اس
بَیْتِهِ الطَّاهِرِینَ، وَأَنْ تَجْعَلَنا مِنَ الْعامِلِینَ فِیهِ بِطاعَتِکَ، وَالاَْمِلِینَ فِیهِ لِشَفاعَتِکَ
کے سوالی ہوں کہ تو حضرت محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کی پاکیزہ اہلبیتعليهالسلام
پررحمت فرما اور یہ کہ اس مہینے میں ہمیں اپنی فرمانبرداری میں رہنے والے اور
اَللّٰهُمَّ اهْدِنا إلَی سَوائِ السَّبِیلِ، وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ، فِی
اپنی شفاعت کے امیدوار قرار دیاے معبود! ہمیں راہ راست کی ہدایت دے اور اپنے ہاں ہمارا قیام بہترین جگہ پر اپنے بلند
ظِلٍّ ظَلِیلٍ، وَمُلْکٍ جَزِیلٍ، فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ اَللّٰهُمَّ اقْلِبْنا
سایہ اور اپنی عظیم حکومت میںقرار دے پس ضرور تو ہمارے لیے کافی اور بہترین سرپرست ہے اے معبود! ہمیں فلاح پانے اور
مُفْلِحِینَ مُنْجِحِینَ غَیْرَ مَغْضُوبٍ عَلَیْنا وَلاَ ضَالِّینَ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
کامیابی والے بنادے نہ ہم پر غضب کیا جائے اورنہ ہم گمراہ ہوں واسطہ ہے تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُک بِعَزائِمِ مَغْفِرَتِکَ، وَبِواجِبِ رَحْمَتِکَ، السَّلامَةَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ،
اے معبود! میں سوال کرتا ہوںتیری یقینی بخشش اور تیری حتمی رحمت کے واسطے سے ہر گناہ سے بچائے رکھنے، ہر نیکی سے حصہ پانے،
وَالْغَنِیمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّةِ وَالنَّجاةَ مِنَ النَّارِ اَللّٰهُمَّ دَعاکَ الدَّاعُونَ وَدَعَوْتُکَ
جنت میں داخلے کی کامیابی اور جہنم سے نجات پانے کا اے معبود! دعا کرنیوالوں نے، تجھ سے دعا کی اور میں بھی دعا کرتاہوں سوال
وَسَأَلَکَ السَّائِلُونَ وَسَأَلْتُکَ وَطَلَبَ إلَیْکَ الطَّالِبُونَ وَطَلَبْتُ إلَیْکَ اَللّٰهُمَّ أَ نْتَ الثِّقَةُ
کیا تجھ سے سوال کرنیوالوں نے، میں بھی سوالی ہوںتجھ سے طلب کیا طلب کرنیوالوں نے میں بھی تجھ سے طلب کرتا ہوں اے
وَالرَّجائُ، وَ إلَیْکَ مُنْتَهَیٰ الرَّغْبَةِ فِی الدُّعائِ اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاجْعَلِ
معبود! تو ہی میر اسہارہاور امیدگاہ ہے اور دعا میں تیری ہی طرف انتہائے رغبت ہے اے معبود! پس تو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کی آلعليهالسلام
پر رحمت
الْیَقِینَ فِی قَلْبِی وَالنُّورَ فِی بَصَرِی وَالنَّصِیحَةَ فِی صَدْرِی وَذِکْرَکَ بِاللَّیْلِ
نازل فرما اور میرے دل میں یقین، میری آنکھوں میں نور، میرے سینے میں نصیحت، میری زبان پر رات دن اپنا ذکر و اذکار قرار دے
وَالنَّهارِ عَلَی لِسانِی وَرِزْقاً واسِعاً غَیْرَ مَمْنُونٍ وَلاَ مَحْظُورٍ فَارْزُقْنِی، وَبارِکْ لِی
کسی کے احسان اور کسی رکاوٹ کے بغیر زیادہ روزی دے پس جو رزق تونے مجھے دیا ا س میں میرے لیے برکت عطا کر اور میرے
فِیما رَزَقْتَنِی وَاجْعَلْ غِنایَ فِی نَفْسِی وَرَغْبَتِی فِیما عِنْدَکَ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
دل کو سیر فرما اورجو تیرے پاس ہے اس میں رغبت دے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنیوالے۔
اب سجدہ میں جائے اور سو مرتبہ کہے :
اَلْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ هَدٰانَا لِمَعْرِفَتِهٰ وَ خَصَّنَا بِوِلاَیَتِهٰ وَ وَفَّقَنَا لِطَاعِتهٰ شُکْراً شُکْراً
حمد ہے ا س خدا کیلئے جس نے اپنی معرفت میں ہماری رہنمائی کی اپنی سرپرستی میں خاص کیا اور اپنی اطاعت کی توفیق دی شکر ہے اس کا بہت شکر
پھر سجدے سے سر اٹھائے اور کہے :
اَللّٰهُمَّ إنِّی قَصَدْتُکَ بِحاجَتِی، وَاعْتَمَدْتُ عَلَیْکَ بِمَسْأَلَتِی، وَتَوَجَّهْتُ إلَیْکَ بِأَئمَّتِی
اے معبود! میں اپنی حاجت لیے تیری طرف آیا اور اپنے سوال میں تجھ پر بھروسہ کیا ہے میں اپنے اماموںعليهالسلام
اورسرداروں کے ذریعے
وَسادَتِی اَللّٰهُمَّ انْفَعْنا بِحُبِّهِمْ، وَأَوْرِدْنا مَوْرِدَهُمْ، وَارْزُقْنا مُرافَقَتَهُمْ، وَأَدْخِلْنَا
تیری طرف متوجہ ہوا اے معبود! ہمیں ان کی محبت سے نفع دے ان کے مقام تک پہنچا ہمیں ان کی رفاقت عطا کر اور ہمیں ان کے
الْجَنَّةَ فِی زُمْرَتِهِمْ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
ساتھ جنت میں داخل فرما واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے
سیدرحمهالله
نے فرمایا ہے کہ یہ دعا مبعث کے دن میں بھی پڑھی جائے۔
ستائیس رجب کا دن
یہ عیدوں میں سے بہت بڑی عید کا دن ہے کہ اسی دن حضورصلىاللهعليهوآلهوسلم
مبعوث بہ رسالت ہوئے اور اسی دن جبرائیلعليهالسلام
احکام رسالت کے ساتھ حضور پر نازل ہوئے ، اس دن کیلئے چند ایک عمل ہیں:
( ۱ )غسل کرنا۔
( ۲ )روزہ رکھنا، یہ دن سال بھر میں ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنے کی ایک خاص امتیازی حیثیت ہے، اور اس دن کا روزہ ستر سال کے روزے کا ثواب رکھتا ہے۔
( ۳ )کثرت سے درود شریف پڑھنا۔
( ۴ )حضرت رسول اللہ اور امیر المومنین -کی زیارت کرنا۔
( ۵ )مصباح میں شیخ نے ذکر کیا ہے کہ ریان ابن صلت سے روایت ہے کہ جب امام محمد تقی - بغداد میں تھے تو آپ پندرہ اور ستائیس رجب کا روزہ رکھتے اور آپ کے تمام متعلقین بھی روزہ رکھتے تھے۔ نیزحضرت نے ہمیں بارہ رکعت نمازپڑھنے کا حکم دیا تھا جس کی ہر رکعت میں الحمد کے بعد ایک سورہ پڑھے اور اس کے بعد سورہ حمد، توحید اور الفلق، الناس میں سے ہر ایک چار چار مرتبہ پڑھنے کے بعد چار مرتبہ کہتے:
لاَ إلهَ إلاَّﷲ وﷲ أَکْبَرُ سُبْحَانَ ﷲ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِِ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّةَ إلاَّبِالله الْعَلِیّ الْعَظِیمِ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے خدا پاک ہے اور حمد خدا ہی کیلئے ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ہے
چار مرتبه ﷲ ﷲ رَبِّیْ لاَاُ شْرِکُ بِهٰ شَیْئاً اور چارمرتبه لاَاُ شْرِکُ بِرَبِّیْ اَحَداً
وہ اللہ، وہی اللہ میر ارب ہے میں کسی چیز کو اسکا شریک نہیں بناتا میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں گردانتا
( ۶ )شیخ نے جناب ابوالقاسم حسین بن روحرحمهالله
سے روایت کی ہے کہ ستائیس رجب کو بارہ رکعت نماز پڑھے اور ہر دو رکعت کے بعد بیٹھے اور تشہد اور سلام کے بعد کہے:
الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، وَلَمْ یَکُنْ لَهُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَهُ وَ لِیٌّ
حمد خدا ہی کے لیے ہے جس نے کسی کو اپنا بیٹا نہیں بنا یا اور نہ ازلی سلطنت میںکوئی اس کا شریک ہے نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا
مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْهُ تَکْبِیراً یَا عُدَّتِی فِی مُدَّتِی، یَا صاحِبِی فِی شِدَّتِی، یَا وَ لِیِّی فِی
مددگار ہو اور اس کی بڑائی بیان کرو بہت، بہت اے میری عمر میں میری آمادگی، اے سختی میں میرے ساتھی، اے نعمت میں میرے
نِعْمَتِی یَا غِیاثِی فِی رَغْبَتِی یَا نَجاحِی فِی حاجَتِی یَا حافِظِی فِی غَیْبَتِی یَا کافِیَّ
سرپرست، اے میری توجہ پر میرے فریاد رس، اے میریحاجت میں میری کامیابی، اے میری پوشیدگی میں میرے نگہبان، اے
فِی وَحْدَتِی، یَا أُ نْسِی فِی وَحْشَتِی، أَ نْتَ السَّاتِرُ عَوْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَأَ نْتَ
میری تنہائی میں میری کفایت، کرنے والے، اے میری تنہائی میں میرے انس تو ہی میرے عیب کا پردہ پوش ہے توحمد تیرے ہی لیے
الْمُقِیلُ عَثْرَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ، وَأَ نْتَ الْمُنْعِشُ صَرْعَتِی، فَلَکَ الْحَمْدُ،
ہے اور تو ہی میری لغزش سے درگزر کرنے والا ہے حمد تیرے ہی لیے ہے تو ہی مجھے بے ہوشی سے ہوش میں لانے والا ہے پس حمد ہے
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتُرْ عَوْرَتِی، وَآمِنْ رَوْعَتِی، وَأَقِلْنِی عَثْرَتِی،
تیرے لیے محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر رحمت فرما اور میرے عیب چھپا دے مجھے خوف سے بچائے رکھ میری خطا معاف فرما میرے جرم سے
وَاصْفَحْ عَنْ جُرْمِی وَتَجاوَزْ عَنْ سَیِّئاتِی فِی أَصْحابِ الْجَنَّةِ وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِی
درگزر فرما میرے گناہ معاف کرکے مجھے اہل جنت میں سے قرار دے یہ وہ سچا وعدہ ہے
کانُوا یُوعَدُونَ
جو دنیا میں ان سے کیا جاتا ہے۔
اس نماز اور دعا کے بعد سورہ حمد، سورہ توحید، سورہ فلق، سورہ ناس، سورہ کافرون، سورہ قدر اور آیت الکرسی سات سات مرتبہ پڑھے۔ پھر سات مرتبہ کہے:
لاَ إلهَ إلاَّﷲ وﷲ أَکْبَرُوَسُبْحَانَ ﷲ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّةَ إلاَّبِالله
پھر سات مرتبہ کہےﷲ ﷲ رَبِّیْ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے اورخدا پاک ہے نہیں کوئی حرکت اورقوت مگر وہی جو خدا سے ہے وہ اللہ ہی میرا رب ہے
لاَاُ شْرِکُ بِهٰ شَیْئاً
میں کسی چیز کو اس کاشریک نہیں بناتا
اس کے بعد جو بھی دعا پڑھنا چاہے وہ پڑھے۔
( ۷ )کتاب اقبال اور مصباح کے بعض نسخوں میںستائیس رجب کے دن اس دعا کا پڑھنا مستحب قرار دیا گیا ہے:
یا مَنْ أَمَرَ بِالْعَفْوِ وَالتَّجاوُزِ، وَضَمَّنَ نَفْسَهُ الْعَفْوَ وَالتَّجاوُزَ، یَا مَنْ عَفا وَتَجاوَزَ
اے وہ جس نے عفو ودرگزر کا حکم دیا ہے اور خود کو عفو و درگزر کا ضامن قرار دیا ہے اے وہ جس نے معاف کیا اور درگزر
اعْفُ عَنِّی وَتَجاوَزْ یَا کَرِیمُ اَللّٰهُمَّ وَقَدْ أَکْدَی الطَّلَبُ، وَأَعْیَتِ الْحِیلَةُ وَالْمَذْهَبُ
،
کی مجھے معافی دے اور درگزر فرما اے بزرگتر اے معبود! طلب نے مجھے مشقت میں ڈال دیا چارہ جوئی ختم اور
وَدَرَسَتِ الاَْمالُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ إلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَجِدُ
راستہ بند ہوگیا آرزوئیں پرانی ہوگئیں اور تیرے علاوہ ہر کسی سے امید ٹوٹ گئی ہے تو ہی یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیںاے معبود! میں
سُبُلَ الْمَطالِبِ إلَیْکَ مُشْرَعَةً، وَمَناهِلَ الرَّجائِ لَدَیْکَ مُتْرَعَةً، وَأَبْوابَ الدُّعائِ لِمَنْ
اپنے مقاصد کے راستے تیری طرف آتا ہوں اور امید کے سرچشمے تیرے پاس لبالب بھرے ہوئے ہیں اور جو تجھ سے دعا کرے
دَعاکَ مُفَتَّحَةً، وَالاسْتِعانَةَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مُباحَةً، وَأَعْلَمُ أَ نَّکَ لِداعِیکَ بِمَوْضِعِ
اس کیلئے دعا کے دروازے کھلے ہوئے ہیں تجھ سے مد دمانگنے والے کے لیے تیری مدد عام ہے اور میں جانتا ہوں کہ بے شک تو
إجابَةٍ، وَ لِلصَّارِخِ إلَیْکَ بِمَرْصَدِ إغاثَةٍ، وَأَنَّ فِی اللَّهْفِ إلی جُودِکَ وَالضَّمانِ
پکارنے والے کیلئے مرکزِ قبولیت ہے تو فریاد کرنے والے کے کیے دادرسی کا ٹھکا نہ ہے اور یقینا تیری عطا میں رغبت اور تیرے
بِعِدَتِکَ عِوَضاً مِنْ مَنْعِ الْباخِلِینَ وَمَنْدُوحَةً عَمَّا فِی أَیْدِی الْمُسْتَأْثِرِینَ، وَأَ نَّکَ لاَ
وعدے پر اعتماد ہی ہے جو کنجوسوں کی طرف سے رکاوٹ کا مداوا اور مالداروں کے قبضے میں آئے ہوئے مال پر رنج سے بچانے
تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِکَ إلاَّ أَنْ تَحْجُبَهُمُ الْاَعْمالُ دُونَکَ، وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَ فْضَلَ زادِ
والاہے بے شک تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر بات یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالا ہوا ہے اور
الرَّاحِلِ إلَیْکَ عَزْمُ إرادَةٍ یَخْتارُکَ بِها وَقَدْ ناجاکَ بِعَزْمِ الْاِرادَةِ قَلْبِی، وَأَسْأَ لُک
میں جانتا ہوں کہ تیری طرف سفر کرنے والے کا بہترین زاد راہ تجھے پالینے کا پکا ارادہ ہی ہے بے شک یکسوئی کے ساتھ تیری یاد میں
بِکُلِّ دَعْوَةٍ دَعاکَ بِها راجٍ بَلَّغْتَهُ أَمَلَهُ، أَوْ صارِخٌ إلَیْکَ أَغَثْتَ صَرْخَتَهُ، أَوْ
لگا ہوا ہے اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ایسی دعا کے ذریعے جو کسی امیدوار نے کی اور قبول ہوئی یا ایسے فریادی کی سی فریاد جس کی
مَلْهُوفٌ مَکْرُوبٌ فَرَّجْتَ کَرْبَهُ، أَوْ مُذْنِبٌ خاطِیٌَ غَفَرْتَ لَهُ، أَوْ
تونے داد رسی کی ہے یااس رنجیدہ دکھی کی سی فریاد جس کی تکلیف تونے دور کی ہے یا ایسے خطاکار گنہگار کی سی پکار جسے تونے بخش دیا
مُعافیً أَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ عَلَیْهِ، أَوْ فَقِیرٌ أَهْدَیْتَ غِناکَ إلَیْهِ، وَ لِتِلْکَ
ہے یاایسے با آرام جیسی دعا جسے تونے سب نعمتیں عطا کیں ہیں یا اس محتاج جیسی دعا جسے تونے دولت عطا کی ہے اور ایسی
الدَّعْوَةِ عَلَیْکَ حَقٌّ وَعِنْدَکَ مَنْزِلَةٌ إلاَّ صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَضَیْتَ
دعا جس نے تجھ پر اپنا حق پیدا کیا اور تیرے حضور گرامی ہوئی وہ یہی ہے کہ تو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
و آل محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر رحمت نازل فرما اور دنیا و
حَوائِجِی حَوائِجَ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ، وَهذا رَجَبٌ الْمُرَجَّبُ الْمُکَرَّمُ الَّذِی أَکْرَمْتَنا بِهِ
آخرت میں میری تمام حاجات پوری فرما اور یہ ماہ رجب ہے کہ عزت شان والا ہے جس سے تونے ہمیں سرفراز کیا جو حرمت والے
أَوَّلُ أَشْهُرِ الْحُرُمِ أَکْرَمْتَنا بِهِ مِنْ بَیْنِ الاَُْمَمِ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ فَنَسْأَلُکَ بِهِ
مہینوں میں پہلا ہے اس سے تو نے ہمیں امتوں میں سے ممتاز کیا اے عطا وبخشش کے مالک پس میں سوالی ہوں اسکے واسطے سے اور
وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ ، الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی خَلَقْتَهُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ
تیرے نام کے واسطے سے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت بڑا ہے روشن تر اور بزرگی والا جسے تو نے خلق کیا پس وہ تیرے بلند سایہ میں
فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ الطَّاهِرِینَ وَتَجْعَلَنا
ٹھہرا اور تیرے ہاں سے کسی اور کی طرف نہیں گیا میں سوالی ہوں کہ محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
پر اور ان کے پاکیزہ تر اہلبیتعليهالسلام
پر رحمت فرما اور ہمیں اپنی
مِنَ الْعامِلِینَ فِیهِ بِطاعَتِکَ وَالاَْمِلِینَ فِیهِ بِشَفاعَتِکَ اَللّٰهُمَّ وَاهْدِنا إلی سَوائِ السَّبِیلِ
فرمانبرداری پر کارمند اور اپنی شفاعت کا طلبگار اور امیدوار بنا دے اے معبود ہمیں راہ راست کیطرف ہدایت فرما اور ہماری روز مرہ
وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ فِی ظِلٍّ ظَلِیلٍ فَ إنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ
زندگی اپنی جناب سے بہترین زندگی قرار دے جو تیرے بلند ترین سایہ میں ہو پس تو ہمارے لئے کافی اور بہترین کام بنانے والا ہے
وَاَلسَّلاَمُ عَلَی عِبادِهِ الْمُصْطَفَیْنَ وَصَلَواتُهُ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ اَللّٰهُمَّ وَبارِکْ لَنا فِی
اور سلام ہو خدا کے چنے ہوئے افراد پر اور ان سبھوں پر اس کی رحمت نازل ہو اے معبود! آج کا دن ہمارے لئے
یَوْمِنا هذَا الَّذِی فَضَّلْتَهُ، وَبِکَرامَتِکَ جَلَّلْتَهُ، وَبِالْمَنْزِلِ الْعَظِیمِ الْاَعْلی أَنْزَلْتَهُ
مبارک فرما کہ جسے تو نے فضیلت دی اور اپنی مہربانی سے اس کو زیبائش دی اور اسے بلند تر مقام پر اتارا ہے اس دن میں
صَلِّ عَلَی مَنْ فِیهِ إلَی عِبادِکَ أَرْسَلْتَهُ، وَبِالْمَحَلِّ الْکَرِیمِ أَحْلَلْتَهُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَیْهِ
اس ذات پر رحمت فرما جسے تو نے اپنے بندوں کی طرف رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم
بنا کر بھیجا اور اسے عزت والی جگہ پر اتاراہے اے معبود، آنحضرت
صَلاةً دائِمَةً تَکُونُ لَکَ شُکْراً، وَلَنا ذُخْراً، وَاجْعَلْ لَنا مِنْ أَمْرِنا یُسْراً،
پر رحمت فرما ہمیشہ کی رحمت کہ جو تیرے شکر کا موجب بنے اور ہمارے لئے ذخیرہ ہو اور ہمارے کاموں میں آسانی اور سہولت قرار دے
وَاخْتِمْ لَنا بِالسَّعادَةِ إلی مُنْتَهی آجالِنا، وَقَدْ قَبِلْتَ الْیَسِیرَ مِنْ أَعْمالِنا، وَبَلَّغْتَنا
اور ہماری زندگیوں کو سعادت مندی و نیک بختی کے ساتھ انجام پر پہنچا اور تو نے کمتر اعمال کو شرف قبولیت بخشا ہے اور اپنی رحمت سے
بِرَحْمَتِکَ أَفْضَلَ آمالِنا إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَسَلَّمَ
ہمیں اپنے مقاصد میں کامیاب کیا ہے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور درود و سلام ہو محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم
اور ان کی پاک و پاکیزہ آلعليهالسلام
پر۔
مولف کہتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم -کو جب بغداد لے جا رہے تھے تو اس روز آپ نے یہ دعا پڑھی اور وہ ستائیس رجب کا دن تھا پس یہ دعا رجب کی خاص دعاؤں میں شمار ہوتی ہے ۔
( ۸ ) سیدرحمهالله
نے اقبال میں فرمایا ہے کہ ۲۷/رجب کو یہ دعا پڑھے:اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِالنَجْل الْاَعْظَمِ .الخیہ دعا صفحہ نمبر ۲۸۸ پر ذکر ہو چکی ہے
کفعمی کی روایت کے مطابق یہ دعا ستائیس رجب کی رات کو پڑھی جانے والی دعاؤں میں بھی ذکر ہوئی ہے۔جس کا ذکر صفحہ نمبر ۲۸۷ پرہو چکا ہے
رجب کا آخری دن
اس روز غسل کرنے کا حکم ہے اور اس دن کا روزہ رکھنا گذشتہ و آئندہ گناہوں کی معافی کا موجب ہے نیز اس دن نمازسلمانعليهالسلام
پڑھے کہ جس کا طریقہ یکم رجب کے اعمال میں گذر چکا ہے۔