مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 183697
ڈاؤنلوڈ: 10985

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 183697 / ڈاؤنلوڈ: 10985
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

فضائل سورہ یٰس

مفاتیح النجاح میں سورہ یاسین کے فضائل کے ضمن میں حضرت رسول اکرم سے منقول ہے کہ جو شخص خدا کی خوشنودی کیلئے سورہ یٰس پڑھے تو خدا اسکے گناہ معاف کردیگا اور اسے بارہ مرتبہ قرآن کو ختم کرنے ثواب عطافرمائیگا ۔نیزجب یہ سورہ کسی مریض کے پاس تلاوت کیا جائے تو اسکے سامنے ہر حرف کے بدلے میں دس فرشتے صف بستہ ہوکرنازل ہوتے ہیں جو اس کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں اور اسکی روح قبض ہونے تک حاضر رہتے ہیں اسکے جنازے کے ساتھ چلتے ہیں اس پر نماز پڑھتے ہیں اور اسکے دفن میں شریک ہوتے ہیں اگر کوئی مریض وقت نزع خود یا کوئی دوسرا شخص اس کے پاس سورہ یٰس کی تلاوت کرے تورضوان جنت بہشت کے پانی کا ایک کا سہ لا کر اسے دیتا ہے جسے وہ پیتا ہے اور سیراب ہوکر اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے اور اپنی قبرسے سیراب ہی اٹھے گااورنبیوںکے کسی حوض کامحتاج نہ ہو گاحتی کہ وہ سیراب ہو کر جنت میں داخل ہو گا۔نیزمنقول ہے کہ سورہ یٰس اپنے پڑھنے والے کو دنیا اور آخرت کی بھلائی عنایت کرے گا، قیامت کی ہولناکی اور دنیا کی بلائوں سے بچائے گا نیز ہر شر کو اس سے دور کرے گا اور اسکی ہر حاجت برلائے گا۔ سو رہ یٰس پڑھنے والے کے لیے بیس حج کا ثواب ہے اور اسے سننے والے کے لیے ہزار نور، ہزار رحمتیں اور ہزار برکتیں ہوں گی اور یہ سورہ اس کو ہر مصیبت سے نجات دلائے گا۔حضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مروی ہے کہ جو شخص قبرستان میں سورہ یٰس کی تلاوت کرے تو خدا وہاں مدفون لوگوںکے عذاب میں کمی کرے گا اور اسکو مرد وں کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا فرمائیگا۔امام جعفرصادقعليه‌السلام سے منقول ہے کہ جو شخص دن میں سورہ یٰس پڑھے وہ رات تک محفوظ رہے گا اور روزی سے نوازا جائے گااور جو شخص رات کوسو نے سے پہلے یہ سورہ پڑھے تو خدا اس کو ہر آفت اور شیطان کے ہر شر سے بچانے کیلئے اس پر ہزار فرشتے مقرر کرے گا اور اگروہ اسی روز مر جائے تو خدا اس کو جنت میں داخل فرمائے گا ۔

بِسْمِ ﷲ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

یٰسٓ﴿۱﴾ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیمِ ﴿۲﴾ إنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِینَ ﴿۳﴾ عَلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ ﴿۴﴾

یاسین۔پُرحکمت قرآن کی قسم۔(اے رسول)بے شک آپ ضرور پیغمبروں میں سے ہیں۔ سیدھے راستے پر (قائم) ہیں

تَنْزِیلَ الْعَزِیزِالرَّحِیمِ ﴿۵﴾ لِتُنْذِرَ قَوْماً مَا أُنْذِرَ آباؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ ﴿۶﴾

یہ (قرآن) بڑے مہربان غالب خدا کانازل کردہ ہے تاکہ تم ان لوگوں کو ڈرائو جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے پس وہ بے خبر ہیں

لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَی أَکْثَرِهِمْ فَهُمْ لاَ یُؤْمِنُونَ ﴿۷﴾ إنَّاجَعَلْنَا فِی أَعْناقِهِمْ أَغْلاَلاً فَهِیَ إلَی

ہیںیقینًا ان میں اکثر پر حق واضح ہو چکا لیکن وہ ایمان نہ لائیں گے بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیئے ہیں جو انکی

الْاَذْقَانِ فَهُمْ مُقْمَحُونَ ﴿۸﴾وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ أَیْدِیهِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدّاً فَأَغْشَیْنَاهُمْ

ٹھوڑیوں تک ہیں اور انہوں نے منہ اٹھا رکھے ہیں ہم نے ان کے آگے اور پیچھے دیوار کھڑی کر کے انہیں ڈھانپ دیا

فَهُمْ لاَیُبْصِرُونَ ﴿۹﴾ وَسَوَائٌ عَلَیْهِمْ أَ أَ نْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لاَ یُؤْمِنُونَ﴿۱۰﴾ إنَّمَا

لہذا وہ کچھ نہیں دیکھتے اور ان کیلئے برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیںلائیں گے بس آپ اسی

تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّکْرَ وَخَشِیَ الرَّحْمنَ بِالْغَیْبِ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَأَجْرٍ کَرِیمٍ ﴿۱۱﴾ إنَّا

کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت مانے اوران دیکھے خدا سے ڈرے آپ اسے بخشش اورباعزت اجر کی نوید دے دیں یقینا ہم ہی مردوں

نَحْنُ نُحْیِ الْمَوْتی وَنَکْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ وَکُلَّ شَیْئٍ أَحْصَیْنَاهُ فِی إمَامٍ مُبِینٍ ﴿۱۲﴾

کو زندہ کرتے ہیں اور جو کچھ پہلے لوگ کر چکے اور ہم انکے آثار کو لکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح پیشوا کے تابع کر دیا ہے

وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلاً أَصْحَابَ الْقَرْیَةِ إذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ ﴿۱۳﴾ إذ أَرْسَلْنا إلَیْهِمُ اثْنَیْنِ

اور ان کیلئے( بستی انطاکیہ) والوں کی مثال بیان کریں جب انکے پاس رسول آئے جب ہم نے انکی طر ف دو رسول بھیجے تو انھوں انکو

فَکَذَّبُوهُما فَعَزَّزْنا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إنَّا إلَیْکُمْ مُرْسَلُونَ ﴿۱۴﴾ قَالُوا مَا أَ نْتُمْ إلاَّ بَشَرٌ مِثْلُنا

جھٹلایا تب ہم نے انکو تیسرے(رسول) سے قوت دی تو انہوں نے کہا ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ان لوگوں نے کہا تم بھی ہمارے جیسے آدمی ہی ہو

وَمَا أَ نْزَلَ الرَّحْمنُ مِنْ شَیْئٍ إنْ أَ نْتُمْ إلاَّ تَکْذِبُونَ ﴿۱۵﴾قَالُوا رَبُّنَا یَعْلَمُ إنَّا إلَیْکُمْ

اور رحمن نے کچھ بھی نازل نہیں کیا تم واضح جھوٹ بول رہے ہو انہوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم ضرور تمہاری طرف

لَمُرْسَلُونَ ﴿۱۶﴾ وَمَا عَلَیْنَا إلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِینُ﴿۱۷﴾ قَالُوا إنَّا تَطَیَّرْنا بِکُمْ لَئِنْ لَمْ

بھیجے گئے ہیںاور ہمارا کام تو بس پیغام پہنچا دینا ہے وہ بولے ہم نے تمہیں بد شگون پایا اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں

تَنْتَهُوا لَنَرْجُمَنَّکُمْ وَلَیَمَسَّنَّکُمْ مِنَّا عَذَابٌ أَلِیمٌ ﴿۱۸﴾ قَالُوا طَائِرُکُمْ مَعَکُمْ أَ إنْ ذُکِّرْتُمْ

ضرور سنگسار کریں گے اور ہمارے ہاتھوں تمہیں درد ناک عذاب پہنچے گا وہ بولے تمہاری بدشگونی تمہارے ساتھ ہے کیا تم نصیحت کو برا سمجھتے ہو

بَلْ أَ نْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ ﴿۱۹﴾ وَجَاءَ مِنْ أَقْصَی الْمَدِینَةِ رَجُلٌ یَسْعَی قَالَ یَا قَوْمِ اتَّبِعُوا

بلکہ تم حد سے بڑھنے والے ہو اور شہر کے آخری کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اس نے کہا اے لوگو ان رسولوں کی

الْمُرْسَلِینَ ﴿۲۰﴾ اتَّبِعُوا مَنْ لاَ یَسْأَ لُکُمْ أَجْراً وَهُمْ مُهْتَدُونَ ﴿۲۱﴾ وَمَا لِیَ لاَ أَعْبُدُ

پیروی کرو ۔ہاں ان کی پیروی کرو جو تم سے کوئی اجر نہیں مانگتے اوریہ تو ہدایت یافتہ ہیں مجھے کیا ہوا ہے کہ میں اپنے پیدا کرنے والے کی

الَّذِی فَطَرَنِی وَ إلَیْهِ تُرْجَعُونَ ﴿۲۲﴾أَ أَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ آلِهَةً إنْ یُرِدْنِ الرَّحْمَنُ بِضُرٍّ لاَ

عبادت نہ کروں اور تم اسی کی طرف لوٹائے جائو گے۔کیا میں اس کے سوا دوسرے معبود بنا لوں؟ اگر خدا مجھے کوئی تکلیف دے تو نہ

تُغْنِ عَنِّی شَفاعَتُهُمْ شَیْئاً وَلاَ یُنْقِذُونِ ﴿۲۳﴾ إنِّی إذاً لَفِی ضَلالٍ مُبِینٍ ﴿۲۴﴾ إنِّی

انکی شفاعت کام آئے نہ وہ مجھے چھڑا سکیں تب یقینا میں کھلی گمراہی میں ہوں گا میری مانو

آمَنْتُ بِرَبِّکُمْ فَاسْمَعُونِ ﴿۲۵﴾ قِیلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ قَالَ یَا لَیْتَ قَوْمِی یَعْلَمُونَ ﴿۲۶﴾

کہ میں تمہارے رب پر ایمان لایا ہوں (قوم نے اسے مار ڈالا تو) کہا گیا جنت میں داخل ہو جا اس نے کہا کاش میری قوم جان لیتی

بِما غَفَرَ لِی رَبِّی وَجَعَلَنِی مِنَ الْمُکْرَمِینَ ﴿۲۷﴾ وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَی قَوْمِهِ مِنْ بَعْدِهِ مِنْ جُنْدٍ

کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں شامل کردیا ہے اس شہید کے بعد ہم نے اسکی قوم پر آسمان سے لشکر نہ اتارا

مِنَ السَّمَائِ وَمَا کُنَّا مُنْزِلِینَ ﴿۲۸﴾ إنْ کَانَتْ إلاَّ صَیْحَةً وَاحِدَةً فَ إذَا هُمْ خَامِدُونَ ﴿۲۹﴾

نہ ہم اتارنے والے تھے وہ تو ایک چنگھاڑ ہی تھی جس سے وہ بجھ کر رہ گئے

یَا حَسْرَةً عَلَی الْعِبَادِ مَا یَأْتِیهِمْ مِنْ رَسُولٍ إلاَّ کَانُوا بِهِ یَسْتَهْزِؤُنَ ﴿۳۰﴾أَلَمْ یَرَوْا کَمْ أَهْلَکْنَا

لوگوں کے حال پر افسو س ہے کہ ان کے پاس جو بھی رسول آیا وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے ۔کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم

قَبْلَهُمْ مِنَ الْقُرُونِ أَ نَّهُمْ إلَیْهِمْ لاَ یَرْجِعُونَ ﴿۳۱﴾ وَ إنْ کُلٌّ لَمَّا جَمِیعٌ لَدَیْنَا مُحْضَرُونَ ﴿۳۲﴾

نے ان سے پہلے کئی قومیں ہلاک کر دیں جو ان کی طرف لوٹنے والی نہیں۔البتہ وہ اکھٹے ہمارے سامنے حاضر ہوں گے

وَ آیَةٌ لَهُمُ الْاَرْضُ الْمَیْتَةُ أَحْیَیْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبّاً فَمِنْهُ یَأْکُلُونَ ﴿۳۳﴾ وَجَعَلْنَا فِیهَا

اور مردہ زمین بھی ان کیلئے ایک نشانی ہے جسے ہم نے زندہ کیا ہم نے اس سے غلہ نکالا اور وہ اسے کھاتے ہیں اور ہم نے اس

جَنَّاتٍ مِنْ نَخِیلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِیهَا مِنَ الْعُیُونِ ﴿۳۴﴾ لِیَأْکُلُوا مِنْ ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ

میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ اگائے اور ہم نے اس میں کچھ چشمے جاری کیے تاکہ وہ زمین کے ان پھلو ں کو کھا ئیں جسے ان

أَیْدِیهِمْ أَفَلاَ یَشْکُرُونَ ﴿۳۵﴾ سُبْحَانَ الَّذِی خَلَقَ الْاَزْوَاجَ کُلَّهَا مِمَّا تُنْبِتُ الْاَرْضُ

کے ہاتھوں نے نہیں اگایا۔کیا وہ شکر نہیں کرتے؟ پاک ہے وہ ذات جس نے زمین سے اگنے والی سب چیزوں کے جو ڑے پیدا کیے اور

وَمِنْ أَ نْفُسِهِمْ وَمِمَّا لاَ یَعْلَمُونَ ﴿۳۶﴾ وَ آیَةٌ لَهُمُ اللَّیْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَ إذا هُمْ

انکی جانوں سے بھی اور ان چیزوں سے جنکو وہ نہیں جانتے اور رات بھی ان کیلئے ایک نشانی ہے کہ ہم اس میں سے دن کو کھینچ لیتے ہیں تو

مُظْلِمُونَ﴿۳۷﴾ وَالشَّمْسُ تَجْرِی لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذلِکَ تَقْدِیرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ ﴿۳۸﴾

وہ اندھیرے میں رہ جاتے ہیں۔ اور سورج اپنے مدار پر چلتا رہتاہے اور یہ بڑے علم اور غلبے والے کا مقرر کیا ہوا اندازہ ہے

وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّی عَادَ کَالْعُرْجُونِ الْقَدِیمِ ﴿۳۹﴾ لاَ الشَّمْسُ یَنْبَغِی لَهَا أَنْ

اور ہم نے چاند کے لیے منزلیں مقررکی ہیں کہ آخر میں کھجور کی سوکھی ٹہنی کا سا ہو جاتا ہے نہ سو رج کے بس میں ہے کہ چاند

تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَلاَ اللَّیْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَکُلٌّ فِی فَلَکٍ یَسْبَحُونَ ﴿۴۰﴾ وَ آیَةٌ لَهُمْ أَنَّا

کو لے جائے اور نہ رات دن پر سبقت کر سکتی ہے اور یہ سب اپنے اپنے مدار میں چکر لگارہے ہیں اور ان کے لیے ایک نشانی یہ ہے

حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَهُمْ فِی الْفُلْکِ الْمَشْحُونِ﴿۴۱﴾ وَخَلَقْنا لَهُمْ مِنْ مِثْلِهِ مَا

کہ ہم نے بھری کشتی میں ان کی اولاد کو اٹھایا اور ہم نے ان کیلئے کشتی کی مانند ہی چیزیں بنائیں جن پر

یَرْکَبُونَ﴿۴۲﴾وَ إنْ نَشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلاَ صَرِیخَ لَهُمْ وَلاَ هُمْ یُنْقَذُونَ﴿۴۳﴾ إلاَّ رَحْمَةً مِنَّا

و ہ سوار ہوتے ہیں اور اگر ہم چاہیں تو انہیں غرق کر دیں تو نہ کوئی انکا فریاد رس ہو گا نہ وہ بچ سکیں گے مگر یہ کہ ہم ان پر رحمت کریں اور ایک

وَمَتَاعاً إلَی حِینٍ ﴿۴۴﴾ وَ إذا قِیلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَیْنَ أَیْدِیکُمْ وَمَا خَلْفَکُمْ لَعَلَّکُمْ

وقت تک فائدہ پہنچائیں اور جب ان سے کہا جائے کہ اس عذاب سے ڈروجو تمہارے سامنے اور تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم پر

تُرْحَمُونَ ﴿۴۵﴾ وَمَا تَأْتِیهِمْ مِنْ آیَةٍ مِنْ آیَاتِ رَبِّهِمْ إلاَّ کَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِینَ ﴿۴۶﴾

رحم کیا جائے تو وہ توجہ نہیں کرتے اور انکے رب کی نشانیوں میں سے جو نشانی بھی انکے پاس آتی ہے وہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں

وَ إذَا قِیلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَکُمُ ﷲ قَالَ الَّذِینَ کَفَرُوا لِلَّذِینَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ یَشَائُ

اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کے دئیے ہوئے رزق سے خرچ کرو تو کافرمؤمنین سے کہتے ہیں کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ

ﷲ أَطْعَمَهُ إنْ أَ نْتُمْ إلاَّ فِی ضَلاَلٍ مُبِینٍ ﴿۴۷﴾ وَیَقُولُونَ مَتَی هذَا الْوَعْدُ إنْ کُنْتُمْ

چاہتا تو کھلا دیتا۔تم توکھلی گمراہی میں ہو۔ اور وہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟

صَادِقِینَ ﴿۴۸﴾ مَا یَنْظُرُونَ إلاَّ صَیْحَةً وَاحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ یَخِصِّمُونَ ﴿۵۹﴾ فَلاَ

یہ ایک سخت آواز کا ہی تو انتظار کر رہے ہیں جو ان کو آپکڑے گی اور وہ جھگڑ رہے ہوں گے پس نہ وہ

یَسْتَطِیعُونَ تَوْصِیَةً وَلاَ إلَی أَهْلِهِمْ یَرْجِعُونَ ﴿۵۰﴾ وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَ إذَا هُمْ مِنَ

وصیت کر سکیں گے نہ وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ سکیں گے اور(جب) صور پھونک دیا جائے گا تو وہ اپنی قبروں

الْاَجْدَاثِ إلَی رَبِّهِمْ یَنْسِلُونَ ﴿۵۱﴾قَالُوا یَا وَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَرْقَدِنَا هذَا مَا وَعَد

سے (نکل کر )اپنے رب کی طرف چل پڑیں گے اورکہیں گے ہائے ہماری تباہی ہو گئی ہمیں کس نے ہماری خوابگاہ سے اٹھا دیا؟ یہ ہے جس

الرَّحْمنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ ﴿۵۲﴾ إنْ کَانَتْ إلاَّ صَیْحَةً وَاحِدَةً فَ إذَا هُمْ جَمِیعٌ لَدَیْنَا

کا وعدہ رحمن نے کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا کہ وہ ایک سخت آواز ہوگی اور اسی وقت وہ سب ہمارے ہاں حاضر

مُحْضَرُونَ ﴿۵۳﴾ فَالْیَوْمَ لاَ تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئاً وَلاَ تُجْزَوْنَ إلاَّ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿۵۴﴾

کیے جائیں گے۔پس آج کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہو گااور جو تم کرتے رہے صرف اسی کا تمہیں بدلہ دیا جائے گا

إنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْیَوْمَ فِی شُغُلٍ فَاکِهُونَ ﴿۵۵﴾ هُمْ وَأَزْواجُهُمْ فِی ظِلاَلٍ عَلَی

بے شک آج کے دن اہل جنت دل بہلانے میں لگے ہوئے ہیں۔ وہ اور انکی بیویاں گھنے سایوں میں تختوں

الْاَرَائِکِ مُتَّکئُونَ ﴿۵۶﴾ لَهُمْ فِیهَا فَاکِهَةٌ وَلَهُمْ مَا یَدَّعُونَ ﴿۵۷﴾ سَلامٌ قَوْلاً مِنْ

پر تکیے لگائے ہوئے ہیں۔ جنت میں ان کے لیے میوے ہیں اور جو کچھ بھی وہ طلب کریں (ان پر) مہربان خداکی

رَبٍّ رَحِیمٍ ﴿۵۸﴾ وَامْتَازُوا الْیَوْمَ أَیُّهَا الْمُجْرِمُونَ ﴿۵۹﴾ أَ لَمْ أَعْهَدْ إلَیْکُمْ یَا بَنِی آدَمَ

طرف سے سلام آئے گا (حکم ہو گا) گنہگارو آج تم الگ ہو جائو۔ اے اولاد آدم کیا میں نے تمہیں حکم نہیں دیا تھاکہ شیطان

أَنْ لاَّ تَعْبُدُوا الشَّیْطَانَ إنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُبِینٌ ﴿۶۰﴾ وَأَنِ اعْبُدُونِی هذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِیمٌ ﴿۶۱﴾

کی عبادت نہ کرنا کیونکہ یقینا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا کیونکہ یہی سیدھا راستہ ہے

وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنْکُمْ جِبِلاًّ کَثِیراً أَفَلَمْ تَکُونُوا تَعْقِلُونَ ﴿۶۲﴾ هذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِی کُنْتُمْ

اور اس(شیطان) نے تم میں سے بہت لوگوں کو گمراہ کیا۔کیا تم سمجھتے نہیں تھے؟یہ وہی جہنم ہے جس کا تم

تُوعَدُونَ ﴿۶۳﴾ اصْلَوْهَا الْیَوْمَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ ﴿۶۴﴾ الْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلَی أَفْواهِهِمْ

سے وعدہ کیا تھا آج اس میں داخل ہو جائو کیونکہ تم کفر کرتے تھے۔آج ہم ان کے ہونٹوں پر مہر لگادیں گے

وَتُکَلِّمُنَا أَیْدِیهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا کَانُوا یَکْسِبُونَ ﴿۶۵﴾ وَلَوْ نَشَائُ لَطَمَسْنَا عَلَی

تو ان کے ہاتھ ہم سے کلام کریں گے اور انکے پائوں ان کاموں کی گواہی دیں گے جو وہ کرتے تھے اور اگر ہم چاہتے تو ان کی

أَعْیُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَ نَّی یُبْصِرُونَ ﴿۶۶﴾ وَلَوْ نَشَائُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَی مَکَانَتِهِمْ

آنکھیں اندھی کر دیتے پھر وہ راستے کی طرف دوڑتے تو کہاں دیکھ پاتے؟ اور اگر ہم چاہتے تو ان کے گھروں میں ہی انکی صورتیں بدل دیتے

فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِیّاً وَلاَ یَرْجِعُونَ ﴿۶۷﴾ وَمَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَکِّسْهُ فِی الْخَلْقِ أَفَلاَیَعْقِلُونَ ﴿۶۸﴾

پھرنہ وہ آگے جاسکتے نہ پیچھے مڑسکتے اور جسے ہم لمبی عمر دیتے ہیں ،اسے کمزور خلقت میں پھیر دیتے ہیں۔کیا یہ سمجھتے نہیں؟

وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَهُ إنْ هُوَ إلاَّ ذِکْرٌ وَقُرْآنٌ مُبِینٌ ﴿۶۹﴾ لِیُنْذِرَ

اور ہم نے اپنے نبی کو شعر کہنا نہیں سکھایا اورنہ یہ انکے شایان شان ہے یہ کتاب تو نصیحت اور روشن قرآن ہے تاکہ وہ اسے ڈرائیں

مَنْ کَانَ حَیّاً وَیَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَی الْکَافِرِینَ ﴿۷۰﴾ أَوَ لَمْ یَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ

جو زندہ ہو اور کافروں پر حجت قائم ہو جائے کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے دست قدرت سے بنائی ہوئی مخلوق میں سے

أَیْدِینَا أَنْعَاماً فَهُمْ لَهَا مَالِکُونَ ﴿۷۱﴾ وَذَ لَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَکُوبُهُمْ وَمِنْهَا یَأْکُلُونَ ﴿۷۲﴾

ان کیلئے مویشی بنائے جنکے وہ مالک ہیں اور ہم نے چوپائوں کوانکے تا بع کر دیا تو ان میں سے بعض انکی سواریاں ہیں اور بعض کو وہ کھاتے ہیں

وَلَهُمْ فِیهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ أَفَلاَ یَشْکُرُونَ ﴿۷۳﴾ وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ ﷲ آلِهَةً لَعَلَّهُمْ

اور ان کیلئے ان میں فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں تو کیا وہ شکر نہیں کرتے ؟اور انہوں نے خدا کے علاوہ معبود بنا لیے شاید کہ ان

یُنْصَرُونَ ﴿۷۴﴾ لاَ یَسْتَطِیعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ ﴿۷۵﴾ فَلاَ

سے مدد پائیں وہ انکی مدد نہیں کر سکتے اور یہ کافر انکے لشکر ہیںجو حاضر کیے جائیں گے پس انکی باتیں تمہیں

یَحْزُنْکَ قَوْلُهُمْ إنَّا نَعْلَمُ مَا یُسِرُّونَ وَمَا یُعْلِنُونَ ﴿۷۶﴾ أَوَ لَمْ یَرَ الْاِنْسانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ

غمزدہ نہ کریںبے شک ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں ۔کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے

نُطْفَةٍ فَ إذَا هُوَ خَصِیمٌ مُبِینٌ ﴿۷۷﴾ وَضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَنَسِیَ خَلْقَهُ قَالَ مَنْ یُحْیِی الْعِظَامَ

نطفے سے پیدا کیاپھر اچانک وہ ہمارا ہی کھلا مقابل بن گیا ہے اور ہمارے لیے مثال بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا کہنے لگا کون ہڈیوں

وَهِیَ رَمِیمٌ ﴿۷۸﴾ قُلْ یُحْیِیهَا الَّذِی أَ نْشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ وَهُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِیمٌ ﴿۷۹﴾

کو زندہ کرے گا جبکہ وہ گل سڑگئیں ہونگیں کہہ دو انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا اور وہ ہر پیدائش کو جاننے والا ہے

الَّذِی جَعَلَ لَکُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَاراً فَ إذَا أَ نْتُمْ مِنْهُ تُوقِدُونَ ﴿۸۰﴾ أَوَ لَیْسَ الَّذِی

جس نے تمہارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کی کہ تم فورا ہی اس سے آگ روشن کرتے ہو کیا وہ جس نے

خَلَقَ السَّموَاتِ وَالْاَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَی أَنْ یَخْلُقَ مِثْلَهُمْ بَلَی وَهُوَ الْخَلاَّقُ الْعَلِیمُ ﴿۸۱﴾

آسمانوںاور زمین کو پیدا کیا وہ ان جیسے اور لوگوں کو پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے ؟ ہاں وہ بہت کچھ پیدا کرنے والا ہے

إنَّمَا أَمْرُهُ إذَا أَرَادَ شَیْئاً أَنْ یَقُولَ لَهُ کُنْ فَیَکُونُ﴿۸۲﴾ فَسُبْحَانَ الَّذِی بِیَدِهِ مَلَکُوتُ

یہی تو اس کا حکم ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرے اور کہے ہو جا ،تو وہ ہو جاتی ہے پس پاک ہے وہ ذات جس کے دست قدرت

کُلِّ شَیْئٍ وَ إلَیْهِ تُرْجَعُونَ ﴿۸۳﴾

میں ہر چیز کی حکومت ہے اور تم اسی کی طرف پلٹائے جائو گے ۔

فضائل سورئہ رحمن

حضرت امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ سورہ رحمن کی تلاوت کبھی ترک نہ کرو، کیو نکہ یہ سورہ منافقوںکے دل میں نہیں ٹھہرتا،یہ سورہ قیامت کے دن ایک خوبصورت شخص کی شکل میں عمدہ ترین خوشبو کیساتھ بارگا ہ الہی میں ایسی جگہ پر آکر کھڑا ہو گا کہ خدا کے نزدیک اس سے زیادہ اور کوئی نہ ہوگااورخدا تعالیٰ اس سورہ سے فرمائے گا کہ کو ن تجھے اپنی دنیا وی زندگی میں ہمیشہ پڑھاکرتا تھا۔تو یہ عرض کرے گا کہ فلاں فلاں شخص میری تلاوت کرتا تھاتو اسی لمحے میں پڑہنے والوں کے چہرے روشن ہو جائیں گے۔خدا ان سے فرمائے گا کہ تم لوگ جس کی چاہو شفاعت کرو۔ اوروہ اتنی شفاعت کرینگے کہ کوئی بھی ایسا شخص باقی نہ رہیگا کہ جسکی شفاعت کا ارادہ رکھتے ہوں اور اسکی شفاعت نہ کر سکیںپھر خدا ان سب کو فرمائے گا کہ تم جنت میں داخل ہو جائو اور جہاں چاہواس میں رہو۔حضرت امام جعفر صادق - کا فرمان ہے کہ جوشخص سورہ رحمن پڑہے اور جبفَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ پرپہنچے توکہے:لَابِشَئٍمِنْ آلاَءِکَ رَبِّ اُکَذِّبُ .(اے پروردگارمیں تیری نعمتوں میں سے کسی بھی نعمت کی تکذیب نہیں کرتا)اگر کو ئی شخص رات کو یہ سورہ پڑھے اور اسی رات مرجائے تو وہ شہید قرار پائے گا اسی طرح اگر دن میں پڑھے اور مرجائے توبھی شہیدکی موت مرے گا ۔

بِسْمِ ﷲ الرَحْمنِ الرَحیمْ

خدا کے نام سے (شروع کرتا ہوں) جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

الرَّحْمٰنُ ﴿۱﴾ عَلَّمَ الْقُرْآنَ ﴿۲﴾ خَلَقَ الْاِنْسَانَ ﴿۳﴾ عَلَّمَهُ الْبَیَانَ ﴿۴﴾ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ

بڑا مہربان (خدا ہے) اسی نے قرآن سکھایا (اور)انسان کو پیدا کیا(اور)اسے بات کرنا سکھایا سورج اور چاند

بِحُسْبَانٍ ﴿۵﴾ وَالنَّجْمُ والشَّجَرُ یَسْجُدَانِ ﴿۶﴾ وَالسَّمَاءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِیزَانَ ﴿۷﴾

حساب سے چلتے ہیں زمین پر پھیلنے والی بیلیں اور درخت اسے سجدہ کرتے ہیں خدا نے آسمان کو اونچا بنایا اور ترازو کو قائم کیا

أَلاَّ تَطْغَوْا فِی الْمِیزَانِ ﴿۸﴾ وَأَقِیمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلاَ تُخْسِرُواالْمِیزانَ ﴿۹﴾

کہ تم تولنے میںبے انصافی نہ کرو اور انصاف سے وزن کو درست رکھو اور تولنے میں کمی نہ کرو

وَالْاَرْضَ وَضَعَهَا لِلاََْنَامِ ﴿۱۰﴾ فِیهَا فَاکِهَةٌ وَالنَّخْلُ ذَاتُ الْاَکْمَامِ ﴿۱۱﴾ وَالْحَبُّ ذُو

اور اسی نے مخلوق کیلئے زمین بنائی کہ جس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جنکے خوشے غلافوں میں ہیں اوربھوسے دار غلہ

الْعَصْفِ وَالرَّیْحَانُ ﴿۱۲﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۱۳ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ

اور خوشبودار پھول پیدا کئے۔ اے جن و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے اس نے انسان کو ٹھیکری کی

صَلْصَالٍ کَالْفَخَّارِ ﴿۱۴﴾ وَخَلَقَ الْجَانَّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ ﴿۱۵﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا

طرح بجتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا اور جنات کو آگ کے شعلے سے بنایا تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں

تُکَذِّبَانِ ﴿۱۶﴾ رَبُّ الْمَشْرِقَیْنِ وَرَبُّ الْمَغْرِبَیْنِ ﴿۱۷﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا

کو نہ مانو گے وہی دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا رب ہے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں

تُکَذِّبَانِ﴿۱۸﴾مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیَانِ ﴿۱۹﴾ بَیْنَهُمَا بَرْزَخٌ لاَ یَبْغِیَانِ ﴿۲۰﴾ فَبِأَیِّ

کو نہ مانو گے اس نے دو سمندر جاری کیے (جو)ملے ہوئے ہیں انکے درمیان آڑ سی ہے وہ تجاوز نہیں کر سکتے تو اے جنّ و انس تم

آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۲۱﴾ یَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ ﴿۲۲﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا

اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے ان سمندروں سے موتی اور گھونگے نکلتے ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں

تُکَذِّبَانِ ﴿۲۳﴾ وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَآتُ فِی الْبَحْرِ کَالْاَعْلاَمِ﴿۲۴﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا

کو نہ مانو گے اور سمندر میں چلنے والی پہاڑ جیسی اونچی کشتیاں بھی اسی کی ہیںتو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں

تُکَذِّبَانِ ﴿۲۵﴾ کُلُّ مَنْ عَلَیْهَا فَانٍ ﴿۲۶﴾ وَیَبْقَی وَجْهُ رَبِّکَ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ ﴿۲۷﴾

کو نہ مانو گے۔زمین پر موجودہر چیزکو فنا ہے صرف تمہارے رب کی ذات باقی رہے گی جو عزت وکرامت والی ہے

فَبِأَیِّ آلاَءِرَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۲۸﴾ یَسْأَلُهُ مَنْ فِی السَّموَاتِ وَالْاَرْضِ کُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِی

تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے ۔آسمانوں اور زمینوں میں موجودہر کوئی اسی سے مانگتا ہے وہ ہر آن نئی شان

شَأْنٍ ﴿۲۹﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۳۰﴾سَنَفْرُغُ لَکُمْ أَیُّهَا الثَّقَلاَنِ﴿۳۱﴾

میں ہے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے اے دونوں گروہو۔ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوں گے

فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۳۲﴾ یَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ إنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ تَنْفُذُوا مِنْ

تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوںکو نہ مانو گے اے گروہ جن و انس اگر آسمانوں اور زمین کے کناروں

أَقْطَارِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوا لاَ تَنْفُذُونَ إلاَّ بِسُلْطَانٍ ﴿۳۳﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا

سے نکل سکتے ہو تو نکل جائو تم کہیں نہ جا سکو گے مگر یہ کہ وہاں بھی اسی کی سلطنت ہو گی تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں

تُکَذِّبَانِ ﴿۳۴﴾ یُرْسَلُ عَلَیْکُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلاَ تَنْتَصِرَانِ ﴿۳۵﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ

کو نہ مانو گے تم دونوں پر (قیامت میں)آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑا جائے گا تو تم اسے نہ ہٹا سکو گے تو اے جنّ و انس تم اپنے

رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۳۶﴾ فَ إذَا انْشَقَّتِ السَّمَائُ فَکَانَتْ وَرْدَةً کَالدِّهَانِ ﴿۳۷﴾ فَبِأَیِّ

رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے پھر جب آسمان پھٹ جائے گا تو وہ سرخ چمڑے کی طرح ہو جائے گا تو اے جنّ و انس تم

آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۳۸﴾ فَیَوْمَیِذٍ لاَ یُسْءَلُ عَنْ ذَنْبِهِ إنْسٌ وَلاَ جَانٌّ ﴿۳۹﴾ فَبِأَیِّ

اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے پس اس دن کسی کے گناہ کے بارے میں کسی جن اور انسان سے نہیں پوچھا جائیگا تو اے جنّ و انس

آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۴۰﴾ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِیْمَاهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّوَاصِی وَالْاَقْدَامِ ﴿۴۱﴾

تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے (اس دن)مجرم اپنی صورتوں سے پہچانے جائیں گے اور انہیں پیشانی اور پائوں سے پکڑا جائیگا

فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۴۲﴾ هذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِی یُکَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ ﴿۴۳﴾

تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے یہ ہے وہ جہنم جسکا مجرم (لوگ) انکار کیا کرتے تھے وہ آگ اور کھولتے

یَطُوفُونَ بَیْنَهَا وَبَیْنَ حَمِیمٍ آنٍ ﴿۴۴﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۴۵﴾ وَلِمَنْ خَافَ

پانی میں چکر لگاتے پھریںگے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے اور جو اپنے رب کے سامنے پیشی سے

مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ ﴿۴۶﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۴۷﴾ ذَوَاتَا أَفْنَانٍ ﴿۴۸﴾

ڈرے اس کیلئے دو باغ ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے دونوں باغ ہرے بھرے اور لدے ہوئے ہیں

فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۵۹﴾ فِیهِمَا عَیْنَانِ تَجْرِیَانِ ﴿۵۰﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا

تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان باغوں میں دو چشمے جاری ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں

تُکَذِّبَانِ ﴿۵۱﴾ فِیهِمَا مِنْ کُلِّ فَاکِهَةٍ زَوْجَانِ ﴿۵۲﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۵۳﴾

کو نہ مانو گے ان باغوں میں ہر پھل کی دو دو قسمیں ہیںتو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے

مُتَّکِئِینَ عَلَی فُرُشٍ بَطَایِنُهَا مِنْ إسْتَبْرَقٍ وَجَنَی الْجَنَّتَیْنِ دَانٍ ﴿۵۴﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ

وہ ایسے بستروں پر تکیئے لگائے ہوں گے جن کے استر موٹے ریشم کے ہونگے اور ان باغوں کے پھل قریب تر ہونگے تو اے جنّ و

رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۵۵﴾ فِیهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ إنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلاَ جَانٌّ ﴿۵۶﴾

انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان باغوں میں نیچی نظروں والی بیویاں ہیں جن کو ان سے پہلے کسی جنّ اور انسان نے چھوا تک نہیں

فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۵۷﴾ کَأِ نَّهُنَّ الْیَاقُوتُ وَالْمَرْجَانُ ﴿۵۸﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ

تو اے جن و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے گویا وہ یاقوت اور مونگے ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن

رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۵۹﴾ هَلْ جَزَائُ الْاِحْسَانِ إلاَّ الْاِحْسَانُ ﴿۶۰﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا

نعمتوں کو نہ مانو گے نیکی کا بدلہ نیکی کے سوائ کچھ اور نہیں ہوتا تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں

تُکَذِّبَانِ ﴿۶۱﴾ وَمِنْ دُونِهِمَا جَنَّتَانِ ﴿۶۲﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۶۳﴾

کو نہ مانو گے اور ان دونوں کے سوا اور بھی باغ ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو نہ مانو گے

مُدْهَامَّتَانِ ﴿۶۴﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۶۵﴾ فِیهِمَا عَیْنَانِ نَضَّاخَتَانِ ﴿۶۶﴾

وہ دونوں باغ ہرے بھرے ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان میں دو چھلکتے ہوئے چشمے ہیں

فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۶۷﴾ فِیهِمَا فَاکِهَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ ﴿۶۸﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ

تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان میں کھجوریں انار اور دوسرے درخت ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے

رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۶۹﴾ فِیهِنَّ خَیْرَاتٌ حِسَانٌ ﴿۷۰﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۷۱﴾

رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان میں خوبصورت نیک سیرت بیویاں ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے

حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِی الْخِیَامِ ﴿۷۲﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۷۳﴾ لَمْ یَطْمِثْهُنَّ

وہ حوریں ہیں جو خیموں میں ٹھہرائی ہوئی ہیں تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے ان جنتیوں سے پہلے ان

إنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلاَ جَانٌّ ﴿۷۴﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۷۵﴾ مُتَّکِئِینَ عَلَی رَفْرَفٍ

حوروں کو کسی جن وبشر نے ہاتھ تک نہیں لگایا تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے وہ سبز قالینوں اور نفیس بستروں

خُضْرٍ وَعَبْقَرِیٍّ حِسَانٍ ﴿۷۶﴾ فَبِأَیِّ آلاَءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ ﴿۷۷﴾ تَبَارَکَ اسْمُ رَبِّکَ

پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے تو اے جنّ و انس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کونہ مانو گے تمہارے رب کا نام بڑا بابرکت ہے

ذِی الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ ﴿۷۸﴾

جو عظمت وبزرگی کا مالک ہے۔