مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 185765
ڈاؤنلوڈ: 11095

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 185765 / ڈاؤنلوڈ: 11095
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

دوسرا مطلب

ماہ رمضان میں شب وروز کے مخصوص اعمال

اس میں چند ایک امور ہیں:

( ۱ )ماہ رمضان کا چاند دیکھے بلکہ بعض علمائ نے تو ہلال رمضان کا دیکھنا واجب قرار دیا ہے۔

( ۲ )جب ہلا ل رمضان دیکھے تو ا س کی طرف اشارہ نہ کرے لیکن قبلہ رخ ہو کر ہاتھوں کو بلند کرے اور ہلا ل سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ کہے:

رَبِّی وَرَبُّکَ ﷲ رَبُّ الْعالَمِینَ اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَیْنا بِالْاَمْنِ وَالْاِیمانِ وَالسَّلامَةِ

میرا اور تیرا پروردگار ﷲ ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے اے معبود! اس چاند کو ہمارے لیے امن وامان اور سلامتی

وَالْاِسْلامِ وَالْمُسارَعَةِ إلی مَا تُحِبُّ وَتَرْضی اَللّٰهُمَّ بارِکْ لَنا فِی شَهْرِنا هذَا،

وتسلیم کیساتھ طلوع کر اور پسندیدہ چیزوں کی طرف جلدی کرنے کا ذریعہ بنادے اے معبود! اس مہینے میں ہم پر خیروبرکت نازل فرما

وَارْزُقْنا خَیْرَهُ وَعَوْنَهُ، وَاصْرِفْ عَنَّا ضُرَّهُ وَشَرَّهُ وَبَلائَهُ وَفِتْنَتَهُ

اور ہمیں خیروبھلائی سے ہمکنار کر دے اس مہینے میں ہم سے نقصان تکلیف میصبت اور آزمائش کو دور رکھ

روایت ہوئی ہے کہ جب حضرت رسول ﷲ ماہ مبارک رمضان کا نیا چاند دیکھتے تو قبلہ رو ہو کر فرماتے:

اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَیْنا بِالْاَمْنِ وَالْاِیمانِ وَالسَّلامَةِ وَالْاِسْلامِ وَالْعافِیَةِ الْمُجَلَّلَةِ وَدِفاعِ

اے معبود اس چاند کو ہمارے لیے امن و امان اور صحت و سلامتی کے ساتھ طلوع کر اور اس ماہ کو ہمارے لیے بہترین آسائش ،

الْاَسْقامِ وَالْعَوْنِ عَلَی الصَّلاةِ وَالصِّیامِ وَالْقِیامِ وَتِلاوَةِ الْقُرْآنِ اَللّٰهُمَّ سَلِّمْنا

بیماریوں سے بچائو ، نماز روزے اور نفلی عبادات بجا لانے اور قرآن کی تلاوت کرنے میں مدد گار بنادے اے معبود ! ہمیں ماہ

لِشَهْرِ رَمَضانَ، وَتَسَلَّمْهُ مِنّا، وَسَلِّمْنا فِیهِ حَتَّی یَنْقَضِیَ عَنَّا شَهْرُ رَمَضانَ وَقَدْ

رمضان میں سلامت رکھ اور یہ پورا مہینہ نصیب فرما ہمیں تندرست رکھ جب تک ماہ رمضان گزر نہ جائے اور تو نے اس میں ہمیں

عَفَوْتَ عَنَّا وَغَفَرْتَ لَنا وَرَحِمْتَنا

معاف کیا ہو، بخش دیا ہو اور ہم پر مہربانی فرمائی ہو

امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ ہلال رمضان دیکھتے وقت یہ کہے:

اَللّٰهُمَّ قَدْ حَضَرَ شَهْرُ رَمَضانَ وَقَدِ افْتَرضْتَ عَلَیْنا صِیامَهُ، وَأَ نْزَلْتَ فِیهِ الْقُرْآنَ

اے معبود! ماہ رمضان آ گیا اور تو نے ہم پر اس کے روزے فرض کیے ہیں تو نے اس میں قرآن اتارا کہ جس میں

هُدیً لِلنّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْهُدی وَالْفُرْقانِ اَللّٰهُمَّ أَعِنَّا عَلَی صِیامِهِ، وَتَقَبَّلْهُ مِنّا

لوگوں کے لیے ہدایت اور ہدایت کی دلیلیں اور یہ حق وبا طل کا فرق ہے اے معبود! روزے رکھنے میں ہماری مدد فرما اور انہیں قبول کر

وَسَلِّمْنا فِیهِ، وَسَلِّمْنا مِنْهُ، وَسَلِّمْهُ لَنا فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَعافِیَةٍ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ

ہمیں اس ماہ میں تندرست رکھ اس سے مستفید کر اس پورے مہینے میں ہمیں آسانی نصیب فرمااور آسائش دے بے شک تو ہر چیز پر

قَدِیرٌ، یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ

قدرت رکھتا ہے اے بڑے رحم والے اے مہربان

( ۳ )رمضان المبارک کا نیا چاند دیکھتے وقت صحیفہ کاملہ کی تینالیسویں دعا پڑھے، سیدابن طائو س نے روایت کی ہے کہ امام سجاد - جا رہے تھے کہ ہلال رمضان پر نظر پڑی تو آپ رک گئے اور یہ کہا

أَیُّهَا الْخَلْقُ الْمُطِیعُ، الدَّائِبُ السَّرِیعُ، الْمُتَرَدِّدُ فِی مَنازِلِ التَّقْدِیرِ، الْمُتَصَرِّفُ فِی

اے فرمانبردار مخلوق جلد تر حرکت کرنے والے، مقررہ منزلوں میں گردش کرنے والے، تدبیر کے آسمان میں اپنا اثر دکھانے والے،

فَلَکِ التَّدْبِیرِ آمَنْتُ بِمَنْ نَوَّرَ بِکَ الظُّلَمَ وَأَوْضَحَ بِکَ الْبُهَمَ وَجَعَلَکَ آیَةً مِنْ آیاتِ

میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوںجس نے تجھ سے تاریکی میں روشنی کی اور تجھ سے مدھم چیزوں کو واضح کیااور تجھے اپنی حکمرانی کی

مُلْکِهِ وَعَلامَةً مِنْ عَلاماتِ سُلْطانِهِ فَحَدَّ بِکَ الزَّمانَ وَامْتَهَنَکَ بِالْکَمالِ وَالنُّقْصانِ

نشانی قرار دیا اوراپنے اقتدار کی علامتوں میں سے ایک علامت بنایا ہے پس تجھ سے وقت کی حد مقر ر کی اورتیرے عروج وزوال ،

وَالطُّلُوعِ وَالاَُْ فُولِ وَالْاِنارَةِ وَالْکُسُوفِ فِی کُلِّ ذلِکَ أَ نْتَ لَهُ مُطِیعٌ، وَ إلی إرادَتِهِ

طلوع وغروب اور روشنی وتاریکی کی حالتیں قرار دیں کہ تو ان میں سے ہر حال میں اس کافرما نبردار اوراس کے ارادے پر جلد عمل

سَرِیعٌ، سُبْحانَهُ مَا أَعْجَبَ مَا دَ بَّرَ مِنْ أَمْرِکَ وَأَ لْطَفَ مَا صَنَعَ فِی شَأْنِکَ جَعَلَکَ

کرنے والا ہے وہ پاک ہے عجیب کام کرنے والا جو اس نے تیرے بارے میں کیا اور تجھے بڑی باریک بینی کے ساتھ بنایا

مِفْتاحَ شَهْرٍ حادِثٍ لاََِمْرٍ حادِثٍ فَأَسْأَلُ ﷲ رَبِّی وَرَبَّکَ وَخالِقِی وَخالِقَکَ وَمُقَدِّرِی

اس نے تجھے نئے مہینے کی کلیدنئے امر کا آغاز قرار دیا پس سوال کرتاہوں ﷲ سے جو میرا اور تیرا رب، میرااور تیرا خالق، میرا اور تیرا

وَمُقَدِّرَکَ، وَمُصَوِّرِی وَمُصَوِّرَکَ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ یَجْعَلَکَ

اندازہ ٹھہرانے والا اور مجھے اور تجھے صورت دینے والا ہے کہ وہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرمائے اور یہ کہ تجھے بابرکت

هِلالَ بَرَکَةٍ لاَ تَمْحَقُهَا الْاَیَّامُ، وَطَهارَةٍ لاَ تُدَنِّسُهَا الاَْثامُ، هِلالَ أَمْنٍ مِنَ الاَْفاتِ،

چاند بنائے کہ جس کی برکت کو زمانہ ختم نہ کر سکے ایسی پاکیزگی عطا کرے جسے گناہ آلودہ نہ کریں تجھے ایسا چاند بنائے جو بلائوں سے مبرا ہو

وَسَلامَةٍ مِنَ السَّیِّئاتِ هِلالَ سَعْدٍ لاَ نَحْسَ فِیهِ وَیُمْنٍ لاَ نَکَدَ مَعَهُ وَیُسْرٍ لاَ یُمازِجُهُ

جس میں برائیوں سے بچائو ہو وہ چاند جس میں اچھائی ہو برائی نہ ہو جس میں نفع حاصل ہو نقصان نہ ہو جس میں آسانی ہو

عُسْرٌ وَخیْرٍ لاَ یَشُوبُهُ شَرٌّ هِلالَ أَمْنٍ وَ إیمانٍ وَ نِعْمَةٍ وَ إحْسانٍ وَسَلامَةٍ وَ إسْلامٍ

تنگی نہ آئے جس میں بھلائی ہو برا ئی نہ ہو تجھے وہ چاند بنائے کہ جس میں آرام وسہولت، نعمت واحسان، سلامتی اور تسلیم حاصل رہے

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنا مِنْ أَرْضیٰ مَنْ طَلَعَ عَلَیْهِ وَأَزْکی مَنْ

اے معبود ! محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور قرار دے ہمیں پسندیدہ لوگوںمیںجن پر یہ چاند طلوع ہوا اور پاکیزہ لوگوں

نَظَرَ إلَیْهِ، وَأَسْعَدَ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فِیهِ، وَوَفِّقْنَا اَللّٰهُمَّ فِیهِ لِلطَّاعَةِ

میں جنہوں نے اسے دیکھا اور نیک لوگوں میں جو اس میں تیری عبادت کریں گے اے معبود! توفیق دے ہمیں اس چاند میں عبادت

وَالتَّوْبَةِ ، وَاعْصِمْنا فِیهِ مِنَ الاَْثامِ وَالْحَوْبَةِ، وَأَوْزِعْنا فِیهِ شُکْرَ النِّعْمَةِ،

کرنے اور توبہ کرنے کی اور اس میں ہمیں گناہوںاور برائیوں سے بچا اور نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی ہمت دے اس ماہ میں

وَأَلْبِسْنا فِیهِ جُنَنَ الْعافِیَةِ، وَأَ تْمِمْ عَلَیْنا بِاسْتِکْمالِ طاعَتِکَ فِیهِ الْمِنَّةَ، إنَّکَ أَ نْتَ

حفاظت کی زرہیں پہنادے اور ہمارا یہ مہینہ بندگی میں کمال حاصل کرنے میں گزار اور احسان فرما بے شک تو احسان

الْمَنّانُ الْحَمِیدُ، وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّیِّبِینَ، وَاجْعَلْ لَنا فِیهِ عَوْناً مِنْکَ

کرنے والا اور تعریف والا ہے اور خدا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پررحمت فرمائے جو پاکیزہ تر ہیں اور اس ماہ میں ہماری مدد فرما اس امر میں

عَلَی مَا نَدَ بْتَنا إلَیْهِ مِنْ مُفْتَرَضِ طاعَتِکَ وَتَقَبَّلْها إنَّکَ الْاَکْرَمُ مِنْ کُلِّ کَرِیمٍ وَالْاَرْحَمُ

جس کا حکم تو نے دیا ہے یعنی عبادت ہم پر فرض کی ہے اور اسے قبول فرما بے شک توہر مہربان سے زیادہ مہربان اور ہر رحم والے سے

مِنْ کُلِّ رَحِیمٍ، آمِینَ آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

بڑا رحم والا ہے ایسا ہی ہے اے جہانوں کے پروردگار۔

اعمال شب اول ماہ رمضان

( ۴ )ماہ رمضان کی چاند رات میں اپنی بیوی سے مجامت کرے کہ یہ اس ماہ مبارک کی خصوصیت ہے ورنہ دیگر مہینوں کی پہلی رات میں جماع کرنا مکروہ ہے۔

( ۵ )ماہ رمضان کی شب اول میں غسل کرے کیونکہ روایت ہوئی ہے کہ جوشخص اس رات غسل کرے توآئندہ رمضان تک خارش وغیرہ سے محفوظ رہے گا۔

( ۶ )اس رات بہتی ہو ئی نہر میں غسل کرے اور تیس چلو پانی سر پر ڈالے تاکہ آنے والے رمضان تک باطنی پاکیزگی کا حامل رہے۔

( ۷ )رمضان المبارک کی شب اول میںامام حسین -کی ضریح مقدس کی زیارت کرے تاکہ اس کے گناہ جھڑ جائیں اور اس کو اس سال میں عمرہ وحج کرنیو الے تما م افراد جتنا ثواب حاصل ہو۔

( ۸ )اس رات سے ہزار رکعت نماز کی ابتدائ کرے کہ جس کی ترکیب ان اعما ل کی قسم دوم کے آخر میں ذکر ہوئی ہے ۔

( ۹ )اس رات دورکعت نماز پڑھے کہ ہررکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ انعام کی تلاوت کرے اور سوال کرے کہ خدا کفایت کرے اس کے لئے اور جس سے ڈرتا ہو اس سے محفوظ رکھے

(۱۰)دعااَللَّهُمَّ اِنَّ هَذَاالشَّهْرَالْمُبَارَکَ پڑھے کہ جو ماہ شعبان کی آخری شب کے اعمال میں ذکر ہو چکی ہے۔

( ۱۱ )نماز مغرب کے بعد اپنے ہاتھ بلند کرکے وہ دعا پڑھے جو امام جواد - سے وارد ہے اور اقبال میں مذکور ہے اور وہ یہ ہے :

اَللّٰهُمَّ یَا مَنْ یَمْلِکُ التَّدْبِیرَ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ، یَا مَنْ یَعْلَمُ خائِنَةَ الْاَعْیُنِ

اے معبود! اے وہ جو نظام عالم کا مالک ہے اور وہی ہے جو ہرچیز پرقدرت رکھتا ہے اے وہ جو جانتا ہے آنکھوں کی خاینت کو سینوں

وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ وَتُجِنُّ الضَّمِیرُ وَهُوَ اللَّطِیفُ الْخَبِیرُ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنا مِمَّنْ نَویٰ

میں چھپی ہوئی باتوں کواور باطن میں ٹھہری خواہشوں کو اور وہ باریک بینخبردار ہے اے معبود! ہمیں ان لوگوں میں قرار دے جو نیت

فَعَمِلَ، وَلاَ تَجْعَلْنا مِمَّنْ شَقِیَ فَکَسِلَ ، وَلاَ مِمَّنْ هُوَ عَلَی غَیْرِ عَمَلٍ یَتَّکِلُ اَللّٰهُمَّ

باندھتے، پھر عمل کرتے ہیں ہمیں بدبخت اور سست لوگوں میں سے نہ بنانہ ان میں سے جو بے عملی پر تکیہ کر کے بیٹھے رہتے ہیں اے معبود!

صَحِّحْ أَبْدانَنا مِنَ الْعِلَلِ، وَأَعِنّا عَلَی مَا افْتَرَضْتَ عَلَیْنا مِنَ الْعَمَلِ، حَتّی یَنْقَضِیَ

ہمارے بدنوں کو بیماریوں سے بچائے رکھ اور جو اعمال تو نے ہم پر واجب کیے ہیں ان کی ادائیگی میں ہماری مدد فرما یہاں تک کہ تیرا

عَنَّا شَهْرُکَ هذَا وَقَدْ أَدَّیْنا مَفْرُوضَکَ فِیهِ عَلَیْنا اَللّٰهُمَّ أَعِنّا عَلَی صِیامِهِ، وَوَفِّقْنا

یہ مہینہ بیت جائے اور ہم نے اس ماہ میں تیرے واجبات ادا کر لیے ہوں جو ہم پر عائد تھے اے معبود! اس ماہ کے روزے رکھنے میں

لِقِیامِهِ، وَنَشِّطْنا فِیهِ لِلصَّلاةِ وَلاَ تَحْجُبْنا مِنَ الْقِرائَةِ وَسَهِّلْ لَنا فِیهِ إیتائَ الزَّکاةِ

مدد فرما نمازیں پڑھنے کی توفیق دے اور نماز میں ہمیں سروردے ہمیں قرآن پڑھنے سے دور نہ رکھ اور اس ماہ میں زکوۃ دینا ہمارے لیے آسان قرار دے

اَللّٰهُمَّ لاَ تُسَلِّطْ عَلَیْنا وَصَباً وَلاَ تَعَباً وَلاَ سَقَماً وَلاَ عَطَباً اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنا الْاِفْطارَ

اے معبود! اس مہینے میں ہم پر تھکاوٹ، تنگی، بیماری اور بے ہمتی کو مسلط نہ ہونے دے اے معبود! اس ماہ میں ہمیں اپنے رزق حلال

مِنْ رِزْقِکَ الْحَلالِ اَللّٰهُمَّ سَهِّلْ لَنا فِیهِ مَا قَسَمْتَهُ مِنْ رِزْقِکَ، وَیَسِّرْ مَا قَدَّرْتَهُ مِنْ

سے افطاری نصیب فرما اے معبود! اس ماہ میں وہ رزق ہمیں آسانی سے دے جو تو نے مقرر کر رکھا ہے اور جو امرتونے طے کیاہے وہ

أَمْرِکَ، وَاجْعَلْهُ حَلالاً طَیِّباً نَقِیَّاً مِنَ الاَْثامِ، خالِصاً مِنَ الاَْصارِ وَالْاَجْرامِ

ہمارے لیے آسان بنا دے اور اس ماہ کو ہمارے لیے حلال، پاکیزہ اور پاک تر رکھ کہ اس میں ہم گناہوں، سزائوں اور جرموں سے بچے رہیں

اَللّٰهُمَّ لاَ تُطْعِمْنا إلاَّ طَیِّباً غَیْرَ خَبِیثٍ وَلاَ حَرامٍ، وَاجْعَلْ رِزْقَکَ لَنا حَلالاً

اے معبود! اس مہینے میں ہمیں وہی غذا دے جو پاک وپاکیزہ ہو جس میں حرام نہ ملا ہو اور ہمارے لیے اپنا حلال رزق قرار دے جس

لاَ یَشُوبُهُ دَنَسٌ وَلا أَسْقامٌ، یَا مَنْ عِلْمُهُ بِالسِّرِّ کَعِلْمِهِ بِالْاِعْلانِ،

میں بیماری وگندگی کاعنصر شامل نہ ہو اے وہ ذات جس کاعلم پوشیدہ چیزوں کے بارے میں ایسا ہی ہے جیسااشیائ کے بارے باتوں میں ہے

یَا مُتَفَضِّلاً عَلَی عِبادِهِ بِالْاِحْسانِ یَا مَنْ هُوَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَبِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیمٌ

اے اپنے بندوں پر احسان میں اضافہ کرنے والے اے وہ کہ جو ہرچیزپر قدرت رکھتا ہے اور ہرچیز کے متعلق علم

خَبِیرٌ أَلْهِمْنا ذِکْرَکَ وَجَنِّبْنا عُسْرَکَ وَأَنِلْنا یُسْرَکَ وَاهْدِنا لِلرَّشادِ

وخبر رکھتا ہے اپنے ذکر کی طرف ہماری رہنمائی فرما، ہمیں سختی سے بچائے رکھ اور آسانی سے ہمکنار کر دے ہمیں حق کی طرف لے چل

وَوَفِّقْنا لِلسَّدادِ وَاعْصِمْنا مِنَ الْبَلایا، وَصُنَّا مِنَ الْاَوْزارِ وَالْخَطایا، یَا مَنْ لاَ یَغْفِرُ

اور راستی کی توفیق دے ہمیں مصیبتوں سے محفوظ فرما اور ہم کو خطائوں اور غلطیوں سے بچائے رکھ اے وہ جس کے سوا کوئی گناہوں کا

عَظِیمَ الذُّنُوبِ غَیْرُهُ وَلا یَکْشِفُ السُّوئَ إلاَّ هُوَ یَا أَرْحَمَ الرّاحِمِینَ وَأَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ

بخشنے والا نہیں اور نہ کوئی برائی کو دور کرنے والا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور سب سے بڑھ کر عطاوبخشش کرنے والے

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ الطَّیِّبِینَ، وَاجْعَلْ صِیامَنا مَقْبُولاً، وَبِالْبِرِّ وَالتَّقْوی

حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور ان کے اہلبیتعليه‌السلام پر رحمت فرما جو پاکیزہ تر ہیں ہمارے رمضان کے روزے قبول فرما اور ہمیں نیکی وپرہیزگاری کی

مَوْصُولاً، وَکَذلِکَ فَاجْعَلْ سَعْیَنا مَشْکُوراً، وَقِیامَنا مَبْرُوراً، وَقُرْآنَنا مَرْفُوعاً،

منزل پرپہنچا اور اسی طرح ہماری کوششوں کو پسندیدہ قرار دے ہماری نماز وقیام کومنظور فرماہماری تلاوتِ قرآن کو اوپر لے جا

وَدُعائَنا مَسْمُوعاً، وَاهْدِنا لِلْحُسْنی، وَجَنِّبْنا الْعُسْری، وَیَسِّرْنا لِلْیُسْری، وَأَعْلِ

ہماری دعائیں قبول کر اور ہمیں نیکی کی طرف لے چل ہمیں سختیوں سے بچا اور آسانیوں سے بہرہ ور فرما ہمارے

لَنَا الدَّرَجاتِ، وَضاعِفْ لَنَا الْحَسَناتِ، وَاقْبَلْ مِنَّا الصَّوْمَ وَالصَّلاةَ، وَاسْمَعْ مِنَّا

درجے بلند کر دے اور ہماری نیکیوں میں اضافہ فرماہمارے روزوں اور نمازوں کو قبول فرما اور ہماری حاجتوں

الدَّعَواتِ وَاغْفِرْ لَنَا الْخَطِیئاتِ وَتَجاوَزْ عَنَّا السَّیِّئاتِ وَاجْعَلْنا مِنَ الْعامِلِینَ

کو پورا فرما ہماری خطائیں معاف فرما اور ہمارے گناہوں کو بخش دے ہمیں عمل کرنے والوں اور کامیاب ہونے والوں

الْفَائِزِینَ وَلاَ تَجْعَلْنا مِنَ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَ الضَّالِّینَ، حَتَّی یَنْقَضِیَ شَهْرُ

میں قرار دے اور ہمیں ان میں قرار نہ دے جن پر غضب ہوا نہ ان میں جو گمراہی میں پڑگئے یہاں تک کہ ہمارا یہ رمضان

رَمَضانَ عَنَّا وَقَدْ قَبِلْتَ فِیهِ صِیامَنا وَقِیامَنا، وَزَکَّیْتَ فِیهِ أَعْمالَنا، وَغَفَرْتَ فِیهِ

گزر جائے جب کہ تو نے ہمارے روزے اور ہماری نمازیں قبول کر لی ہوں اس میں ہمارے اعمال خالص کیے ہوں

ذُ نُوبَنا، وَأَجْزَلْتَ فِیهِ مِنْ کُلِّ خَیْرٍ نَصِیبَنا، فَ إنَّکَ الْاِلهُ الْمُجِیبُ، وَالرَّبُّ الْقَرِیبُ،

ہمارے گناہ بخش دیے ہوں اور اس ماہ میں ہمیں نیکیوں کا بڑا حصہ دیا ہو بے شک تو معبود ہے قبول کرنے والا اور تو رب ہے

وَأَ نْتَ بِکُلِّ شَیْئٍ مُحِیطٌ

جو نزدیک ہے اور تونے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔

(۱۲)یہ دعا پڑھے جو امام جعفر صادق -سے کتاب اقبال میں منقول ہے :

اَللّٰهُمَّ رَبَّ شَهْرِ رَمَضانَ، مُنَزِّلَ الْقُرْآنِ، هذَا شَهْرُ رَمَضانَ الَّذِی أَنْزَلْتَ فِیهِ

اے معبود: اے ماہ رمضان کے پروردگار اے قرآن کے اتارنے والے یہ ماہ رمضان ہے کہ جس میں تو نے قرآن کریم

الْقُرْآنَ وَأَ نْزَلْتَ فِیهِ آیاتٍ بَیِّناتٍ مِنَ الْهُدی وَالْفُرْقانِ اَللّٰهُمَّ ارْزُقْنا صِیامَهُ، وَأَعِنَّا

کو نازل کیا اور اس میں ہدایت کی روشن نشانیاں نازل کیں اور یہ حق وباطل کا فرق ہے اے معبود! ہمیں اسکے روزے نصیب کر اور اس میں

عَلَی قِیامِهِ اَللّٰهُمَّ سَلِّمْهُ لَنا، وَسَلِّمْنا فِیهِ، وَتَسَلَّمْهُ مِنَّا فِی یُسْرٍ مِنْکَ

عبادت کرنے کی توفیق دے اے معبود! ہمیں پورا مہینہ نصیب کر اور اس میں سلامتی عطا فرما اسے ہم سے اپنی دی ہوئی آسانی اور

وَمُعافاةٍ، وَاجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ

عافیت کے ساتھ قبول کر اور جن یقینی کاموں میں تیری بست وکشاد طے کی جاتی ہے اور جن پر حکمت معاملوں کے فیصلے تو

الْحَکِیمِ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضائِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ أَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ

شب قدر میں کرتا ہے اور وہ ایسے فیصلے ہیں کہ جن میں کوئی ردوبدل نہیں ہوتا ان کے ضمن میں مجھے اپنے بیت الحرام کعبہ کے ان

حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّهُمُ الْمَشْکُورِ سَعْیُهُمُ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمُ الْمُکَفَّرِ

حاجیوں میں لکھ دے کہ جن کا حج قبول ہے، ان کی کوشش پسندیدہ، ان کے گناہ بخشے ہوئے اور ان کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں

عَنْهُمْ سَیِّئاتُهُمْ وَاجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ أَنْ تُطِیلَ لِی فِی عُمْرِی، وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ

اور جن معاملوں کی تو بست وکشاد کرتا ہے ان مین میری عمر طویل کر دے اور میرے لیے رزق حلال میں

مِنَ الرِّزْقِ الْحَلالِ

کشادگی وفراخی قرار دے۔

( ۳۱ )صیحفہ کاملہ کی چوالیسویں دعا پڑھے:

( ۴۱ )وہ دعا پڑھے جو سید نے اقبال میں نقل فرمائی ہے اور وہ بہت طویل ہے اس کا پہلا جملہ یہ ہے:

اَللَّهُمَّ اِنَّ هَذَا شَهْرُ رَمَضَانَ

اے معبود! بیشک یہ رمضان کا مہینہ ہے

( ۵۱ )روایت ہے کہ جب ماہ رمضان کا آغاز ہوتا تو حضور اسکی شب اول میں یہ دعا پڑھتے تھے:

اَللّٰهُمَّ إنَّهُ قَدْ دَخَلَ شَهْرُ رَمَضانَ اَللّٰهُمَّ رَبَّ شَهْرِ رَمَضانَ الَّذِی أَنْزَلْتَ فِیهِ الْقُرْآنَ

اے معبود! یقینًا رمضان کا مہینہ آگیا ہے اے معبود! اے ماہ رمضان کے پروردگار جس میں تو نے قرآن کریم نازل کیا

وَجَعَلْتَهُ بَیِّناتٍ مِنَ الْهُدی وَالْفُرْقانِ اَللّٰهُمَّ فَبارِکْ لَنا فِی شَهْرِ رَمَضانَ وَأَعِنَّا عَلَی

اور تو نے اس کوہدایت کی نشانیاں اور حق وباطل میں فرق کرنیوالا بنایا اے معبود! پس ماہ رمضان میں ہم پر برکت ناز ل فرما اور اس

صِیامِهِ وَصَلَواتِهِ، وَتَقَبَّلْهُ مِنَّا

میں روزوں، نمازوں کے لیے ہماری مد د کر اور انہیں ہم سے قبول فرما

( ۶۱ )یہ روایت بھی ہوئی ہے کہ حضرت رسول ﷲ ماہ رمضان کی پہلی رات میں یہ دعا پڑھتے تھے:

الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی أَکْرَمَنا بِکَ أَیُّهَا الشَّهْرُ الْمُبارَکُ اَللّٰهُمَّ فَقَوِّنا عَلَی صِیامِنا وَقِیامِنا

حمد ہے اس خدا کیلئے جس نے تیرے ذریعے سے ہمیں عزت دی اے برکت والے مہینے اے معبود! پس ہمیں قوت دے روزوں اور نمازوں کیلئے

وَثَبِّتْ أَقْدامَنا وَانْصُرْنا عَلَی الْقَوْمِ الْکافِرِینَ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْواحِدُ فَلا وَلَدَ لَکَ وَأَنْتَ

اور ہمارے قدم جما دے اور کافر گروہ کے مقابل ہماری نصرت فرما اے معبود! تویکتا ہے پس تیرا کوئی بیٹا نہیں ہے اور تو

الصَّمَدُ فَلا شِبْهَ لَکَ وَأَنْتَ الْعَزِیزُ فَلا یُعِزُّکَ شَیْئٌ وَأَنْتَ الْغَنِیُّ وَأَنَا الْفَقِیرُ وَأَنْتَ

بے نیاز ہے پس تیری کوئی مثال نہیں تو صاحب عزت ہے پس کوئی چیز تجھے عزت نہیں دیتی اور تو مالکِ ثروت ہے اور میں محتاج

الْمَوْلی وَأَنَا الْعَبْدُ وَأَنْتَ الْغَفُورُ وَأَنَا الْمُذْنِبُ وَأَنْتَ الرَّحِیمُ وَأَنَا الْمُخْطئُ وَأَنْتَ

ہوں تو آقا ہے اور میں غلام ہوں تو بخشنے والا ہے اور میں گناہگار ہوں تو رحم والا ہے اور میں خطا کار ہوں تو

الْخالِقُ وَأَنَا الْمَخْلُوقُ وَأَنْتَ الْحَیُّ وَأَنَا الْمَیِّتُ أَسْأَلُکَ بِرَحْمَتِکَ أَنْ تَغْفِرَ لِی

خلق کرنے والا ہے اور میں مخلوق ہوں اور تو زندہ ہے اور میں مردہ ہوں بواسطہ تیری رحمت کے سوالی ہوں کہ مجھے بخش دے مجھ پر

وَتَرْحَمَنِی وَتَتَجاوَزَ عَنِّی إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

رحم فرما اور مجھ سے درگزر کر بیشک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

( ۷۱ )اس کتاب کے باب اول میں ذکر ہو چکا ہے کہ رمضان کی پہلی رات میں دعائے جوشن کبیر کا پڑھنا مستحب ہے:

( ۸۱ )دعائے حج پڑھے کہ جو اس مہینے کے مشترکہ اعمال میں ذکر ہو چکی ہے۔

( ۹۱ )جب ماہ رمضان آئے تو اس مہینے میں بہت زیادہ قرآن کی تلاوت کرے اور روایت ہے کہ امام جعفر صادق -تلاوت شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھتے تھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَشْهَدُ أَنَّ هذَا کِتابُکَ الْمُنْزَلُ مِنْ عِنْدِکَ عَلَی رَسُو لِکَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِﷲ

اے معبود! میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ تیری کتاب (قرآن)ہے جو تیری جانب سے نازل ہوئی ہے تیرے آخری رسول محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بن عبدﷲ

صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَکَلامُکَ النَّاطِقُ عَلَی لِسانِ نَبِیِّکَ جَعَلْتَهُ هادِیاً مِنْکَ إلی

پر اور یہ تیرا کلام ہے جو تیرے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی زبان سے ظاہر ہوا ہے جسے تونے اپنی طرف سے اپنی مخلوق کا ہادی

خَلْقِکَ وَحَبْلاً مُتَّصِلاً فِیما بَیْنَکَ وَبَیْنَ عِبادِکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی نَشَرْتُ عَهْدَکَ وَکِتابَکَ

بنایا ہے اور یہ وہ رسی ہے جو تیرے بندوں کی درمیان تنی ہوئی ہے اے معبود ! بے شک میں نے تیرے حکم نامے اور تیری کتاب کو کھولا ہے

اَللّٰهُمَّ فَاجْعَلْ نَظَرِی فِیهِ عِبادَةً، وَقِرائَتِی فِیهِ فِکْراً، وَفِکْرِی فِیهِ اعْتِباراً وَاجْعَلْنِی

اے معبود! پس اس پر میرے نظر کرنے کو عبادت اور میری تلاوت کو اس پر غور اور میرے اس غور کو نصیحت قرار دے اور مجھے ان

مِمَّنْ اتَّعَظَ بِبَیانِ مَواعِظِکَ فِیهِ، وَاجْتَنَبَ مَعاصِیَکَ، وَلاَ تَطْبَعْ عِنْدَ قِرائَتِی عَلَی

لوگوں میں رکھ جو اس میں تیرے بیان سے نصیحت پکڑتے ہیں اور تیری نافرمانیوں سے درکنار رہتے ہیں اور اسکی تلاوت کے وقت

سَمْعِی، وَلاَ تَجْعَلْ عَلَی بَصَرِی غِشاوَةً، وَلاَ تَجْعَلْ قِرائَتِی قِرائَةً لاَ تَدَبُّرَ فِیها

میرے کان بند نہ کر میری آنکھوں پر پردہ نہ ڈال اور میری تلاوت کو ایسی تلاوت نہ بنا جس میں غور وفکر نہ ہو

بَلِ اجْعَلْنِی أَتَدَ بَّرُ آیاتِهِ وَأَحْکامَهُ آخِذاً بِشَرائِعِ دِینِکَ وَلاَ تَجْعَلْ نَظَرِی فِیهِ غَفْلَةً

بلکہ مجھے ایسا بنادے کہ میں اسکی آیتوںاور احکام پر غور کروں اور تیرے دین کے اصول معلوم کروں اور اس پر میری نظر کو بے توجہی

وَلاَ قِرائَتِی هَذَراً، إنَّکَ أَ نْتَ الرَّؤُوفُ الرَّحِیمُ

اورمیری تلاوت کو بے فائدہ نہ بنا بے شک تو بہت مہربان، بڑے رحم والا ہے۔

نیز آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تلاوت کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی قَدْ قَرَأْتُ مَا قَضَیْتَ مِنْ کِتابِکَ الَّذِی أَ نْزَلْتَهُ عَلَی نَبِیِّکَ الصَّادِقِ صَلَّی

اے معبود میں نے تیری کتاب میں سے اتنا پڑھا جتنا تو نے چاہا کہ جسے تو نے نازل فرمایا اپنے سچے نبی پر،

ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ فَلَکَ الْحَمْدُ رَبَّنا اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِی مِمَّنْ یُحِلُّ حَلالَهُ وَیُحَرِّمُ حَرامَهُ

پس حمد تیرے ہی لیے ہے اے ہمارے رب اے معبود! مجھے ان لوگوں میں رکھ جنہوں نے قرآن کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام گردانا

وَیُؤْمِنُ بِمُحْکَمِهِ وَمُتَشابِهِهِ وَاجْعَلْهُ لِی أُنْساً فِی قَبْرِی وَأُنْساً فِی حَشْرِی

اور اس کی مستقل اور ذومعنی آیتوں پر ایمان لائے اور قرآن کو میری قبر کا ہمدم اور میرے حشر کاساتھی بنا دے اور مجھے

وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ تُرَقِّیهِ بِکُلِّ آیَةٍ قَرَأَها دَرَجَةً فِی أَعْلَی عِلِّیِّینَ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

ان لوگوں میں رکھ کہ جو ہر آیت کے پڑھنے سے ایک ایک درجہ بلند ہوتے جاتے ہیں بلندتر جنت میں ایساہو اے جہانوں کے رب

پہلی رمضان کادن

اس میں چند اعمال ہیں :

( ۱ )آب جاری میں غسل کرنا اور تیس چلوپانی سر میں ڈالنا کہ یہ سال بھر تک تمام دردوں اور بیماریوں سے محفوظ رہنے کا موجب ہے۔

( ۲ )ایک چلو عرق گلاب اپنے چہرے پر ڈالے تاکہ ذلت وپریشانی سے نجات ہو اور تھوڑا سا عرق گلاب سرمیں ڈالے کہ سال بھر سرسام سے بچا رہے۔

( ۳ )اول ماہ کی دورکعت نماز پڑھے اور صدقہ دے۔

( ۴ )دورکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورئہ الحمدکے بعد سورئہ انافتحنا اوردوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد کوئی سورہ پڑھے تاکہ خدائے تعالیٰ اس سال تمام برائیوں کو اس سے دور رکھے اور آخر سال تک اس کی حفاظت کرے۔

( ۵ )طلوع فجر کے بعدیہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ قَدْ حَضَرَ شَهْرُ رَمَضانَ وَقَدِ افْتَرَضْتَ عَلَیْنا صِیامَهُ، وَأَ نْزَلْتَ فِیهِ الْقُرْآنَ

اے معبود! ماہ رمضان آگیا ہے اور تونے اس کے روزے ہم پر فرض کیے ہیں اس میں تو نے قرآن اتارا ہے

هُدیً لِلنّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْهُدی وَالْفُرْقانِ اَللّٰهُمَّ أَعِنَّا عَلَی صِیامِهِ، وَتَقَبَّلْهُ مِنّا

جو لوگوں کیلئے ہدایت اور ہدایت کی نشانیاں اور حق وباطل میں فرق کرتا ہے اے معبود! اسکے روزے رکھنے میں مدد کر اور اسے ہم سے

وَتَسَلَّمْهُ مِنّا، وَسَلِّمْهُ لَنا فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَعافِیَةٍ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

قبول فرما اسکو ہم سے پورا لے اور ہمارے لیے پورا فرما اپنی طرف سے آسانی و سہولت کے ساتھ بیشک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے۔

( ۶ )صحیفہ کاملہ کی چوالیسویں دعا اگر اس ماہ کی پہلی رات میں نہ پڑھ سکے توآج کے دن میں پڑھے:

( ۷ )زادلمعاد میں علامہ مجلسیرحمه‌الله نے فرمایا کہ شیخ کلینیرحمه‌الله وشیخ طوسیرحمه‌الله اور دیگر بزرگوں نے معتبر سند کیساتھ روایت کی ہے کہ امام موسٰی کاظم -نے فرمایا: ماہ مبارک رمضان میں اول سال یعنی اس ماہ کے پہلے دن جو شخص دکھاوے یا کسی غلط ارادے کے بغیر محض رضائ الٰہی کیلئے اس دعا کو پڑھے تو خدا سال بھر تک فتنہ وفساد اور بدن کو ضرر پہنچانے والی ہر آفت سے محفوظ رکھے گا اور وہ دعایہ ہے :

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی دانَ لَهُ کُلُّ شَیْئٍ وَبِرَحْمَتِکَ الَّتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ

اے معبود! میں سوال کرتاہوں تجھ سے تیرے نام کے واسطے سے ہر چیز جس کی مطیع ہے اور تیری رحمت کے واسطے سے جو ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے

وَبِعَظَمَتِکَ الَّتِی تَواضَعَ لَها کُلُّ شَیْئٍ وَبِعِزَّتِکَ الَّتِی قَهَرَتْ کُلَّ شَیْئٍ وَبِقُوَّتِکَ الَّتِی

تیری بڑائی کے واسطے سے جس کے آگے ہر چیز جھکی ہوئی ہے تیری عزت کے واسطے سے جو ہر چیز پر حاوی ہے تیری قوت کے واسطے سے

خَضَعَ لَها کُلُّ شَیْئٍ، وَبِجَبَرُوتِکَ الَّتِی غَلَبَتْ کُلَّ شَیْئٍ، وَبِعِلْمِکَ الَّذِی أَحاطَ بِکُلِّ

جسکے آگے ہر چیز سرنگوں ہے تیرے اقتدار کے واسطے سے کے جو ہر چیز پر غالب ہے اور سوالی ہوں تیر ے علم کے واسطے سے جو ہر چیز کو گھیرے

شَیْئٍ، یَا نُورُ یَا قُدُّوسُ، یَا أَوَّلُ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَیَا باقِیاً بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ، یَا ﷲ

ہوئے ہے اے نور اے پاکیزہ تر اے اول جو ہرچیز سے پہلے تھا اے وہ جو ہرچیزکے بعد باقی رہے گا اے ﷲ،

یَا رَحْمنُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُغَیِّرُ النِّعَمَ وَاغْفِرْلِیَ

اے رحمن، محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور میرے وہ گناہ معاف فرما جو نعمتوں کو پلٹا دیتے ہیں اور میرے وہ

الذُّنُوبَ الَّتِی تُنْزِلُ النِّقَمَ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَقْطَعُ الرَّجائَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ

گناہ معاف فرما جو عذاب کا باعث ہیں میرے وہ گناہ معاف فرما جو امید رحمت کو توڑتے ہیں میرے وہ گناہ معاف فرما

الَّتِی تُدِیلُ الْاَعْدائَ وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَرُدُّ الدُّعائَ وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی

جو مجھ پردشمنوں کو چڑھا لاتے ہیں میرے وہ گناہ معاف فرما جو دعا قبول نہیں ہونے دیتے میرے وہ گناہ معاف فرما جن کی

یُسْتَحَقُّ بِها نُزُولُ الْبَلائِ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَحْبِسُ غَیْثَ السَّمائِ، وَاغْفِرْلِیَ

وجہ سے مصیبت آن پڑتی ہے میرے وہ گناہ معاف فرما جو آسمان سے بارش کو روکتے ہیں میرے وہ گناہ

الذُّنُوبَ الَّتِی تَکْشِفُ الْغِطائَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُعَجِّلُ الْفَنائَ، وَاغْفِرْ لِیَ

معاف فرما جن سے پردہ دری ہوتی ہے ہے میرے وہ گناہ معاف فرما جو جلد زندگی ختم کر دیتے ہیں میں، میرے وہ گناہ

الذُّنُوبَ الَّتِی تُورِثُ النَّدَمَ، وَاغْفِرْلِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَهْتِکُ الْعِصَمَ وَأَلْبِسْنِی دِرْعَکَ

معاف فرما جو شرمندگی کی وجہ ہیں اور میرے وہ گنا ہ معاف فرما جو پردہ چاک کرتے ہیں اور مجھے اپنی و ہ پائیدار زرہ

الْحَصِینَةَ الَّتِی لاَ تُرامُ وَعافِنِی مِنْ شَرِّ مَا أُحاذِرُ بِاللَّیْلِ وَالنَّهارِ فِی مُسْتَقْبَلِ سَنَتِی هذِهِ

پہنا دے جسے کوئی اتار نہ سکے مجھے اس آنے والے سال کے شب وروز میں جن چیزوں کا ڈر ہے ان کے شر سے حفاظت میں رکھ

اَللّٰهُمَّ رَبَّ السَّمَاواتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْاَرَضِینَ السَّبْعِ وَمَا فِیهِنَّ وَمَا بَیْنَهُنَّ وَرَبَّ

اے معبود! اے سات آسمانوں اور سات زمینوں اور جو کچھ ان میں ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کے پروردگار اور

الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، وَرَبَّ السَّبْعِ الْمَثانِی وَالْقُرْآنِ الْعَظِیمِ، وَرَبَّ إسْرافِیلَ وَمِیکائِیلَ

عرش عظیم کے پروردگار اور دوبار نازل شدہ سات آیتوں اور قرآن عظیم کے پروردگار اور اسرافیلعليه‌السلام میکائیلعليه‌السلام و

وَجَبْرائِیلَ، وَرَبَّ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ وَخاتَمِ النَّبِیِّینَ،

جبرائیلعليه‌السلام کے پروردگار اور حضرت محمد کے پروردگار کہ جو رسولوں کے سردار اور نبیوں میں آخری ہیں

أَسْأَلُکَ بِکَ وَبِما سَمَّیْتَ بِهِ نَفْسَکَ یَا عَظِیمُ أَ نْتَ الَّذِی تَمُنُّ بِالْعَظِیمِ، وَتَدْفَعُ

تیرے واسطے سے تجھ سے سوالی ہوں اور اس کے واسطے جس سے تو نے خود کو موسوم کیا اے بزرگتر تو وہ ہے جو بڑا احسان کرنے

کُلَّ مَحْذُورٍ، وَتُعْطِی کُلَّ جَزِیلٍ، وَتُضاعِفُ الْحَسَناتِ بِالْقَلِیلِ وَبِالْکَثِیرِ وَتَفْعَلُ مَا

والا، ہر خطرے کو دور کرنے والا، ب ڑی ب ڑی عطائوں والا، کم اور زیادہ نیکیوں کو دوگنا کرنے والا ہے اور تو جو چاہے وہی کرنے والا ہے

تَشائُ یَا قَدِیرُ یَا ﷲ یَا رَحْمنُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ وَأَلْبِسْنِی فِی مُسْتَقْبَِلِ

اے قدیر، اے ﷲ، اے رحمن، حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور ان کے اہل بیتعليه‌السلام پر رحمت فرما اور اس آنے والے سال میں اپنی طرف

سَنَتِی هذِهِ سِتْرَکَ وَنَضِّرْ وَجْهِی بِنُورِکَ، وَأَحِبَّنِی بِمَحَبَّتِکَ، وَبَلِّغْنِی رِضْوانَکَ،

سے میری پردہ پوشی فرما میرے چہرے کو اپنے نور سے شادماں کر اپنی محبت میں مجھے محبوب بنا مجھے اپنی رضا وخوشنودی، اپنی بہترین

وَشَرِیفَ کَرامَتِکَ، وَجَسِیمَ عَطِیَّتِکَ، وَأَعْطِنِی مِنْ خَیْرِ مَا عِنْدَکَ وَمِنْ خَیْرِ مَا أَنْتَ

بخشش اور اپنی بڑی بڑی عطائوں سے حصہ دے اور مجھے اپنی طرف سے بھلائی عطافرما اور اس بھلائی میں سے عطا فرما جو تو اپنی مخلوق

مُعْطِیهِ أَحَداً مِنْ خَلْقِکَ، وَأَ لْبِسْنِی مَعَ ذلِکَ عافِیَتَکَ، یَا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْویٰ، وَیَا

میں سے کسی کو عطا فرمائے اور ان نوازشوں کے ساتھ تندرستی بھی دے اے تمام شکایتوں کے سننے والے، اے

شاهِدَ کُلِّ نَجْویٰ، وَیَا عالِمَ کُلِّ خَفِیَّةٍ، وَیَا دافِعَ مَا تَشائُ مِنْ بَلِیَّةٍ، یَا کَرِیمَ الْعَفْوِ،

ہر راز کے گواہ،اے ہر پوشیدہ چیز کے جاننے والے اور جس کوچاہے دور کر دینے والے، اے باعزت معاف کرنے والے،

یَا حَسَنَ التَّجاوُزِ تَوَفَّنِی عَلَی مِلَّةِ إبْراهِیمَ وَفِطْرَتِهِ، وَعَلَی دِینِ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ

اے بہترین درگزر کرنے والے مجھے ابراہیمعليه‌السلام کے دین اور ان کی سیرت پر موت دے اور مجھے حضرت محمد کے

عَلَیْهِ وَآلِهِ وَسُنَّتِهِ، وَعَلَی خَیْرِ الْوَفاةِ فَتَوَفَّنِی مُوالِیاً لاََِوْ لِیائِکَ، وَمُعادِیاً لاََِعْدائِکَ

دین پر موت دے اور اچھے طریقے سے موت دے پس موت دے مجھے جبکہ میں تیرے دوستوں کا دوست اور تیرے دشمنوں کا دشمن ہوں

اَللّٰهُمَّ وَجَنِّبْنِی فِی هذِهِ السَّنَةِ کُلَّ عَمَلٍ أَوْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ یُباعِدُنِی مِنْکَ، وَاجْلِبْنِی

اے معبود! اس سال مجھے ہر اس قول و عمل سے دور رکھ جومجھے تجھ سے دور کر دینے والا ہے اور مجھے اس سال

إلی کُلِّ عَمَلٍ أَوْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ یُقَرِّبُنِی مِنْکَ فِی هذِهِ السَّنَةَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ،

ہر ایسے قول وعمل کی طرف لے جا جو مجھ کو تیری قربت میں پہچاننے والا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

وَامْنَعْنِی مِنْ کُلِّ عَمَلٍ أَوْ قَوْلٍ أَوْ فِعْلٍ یَکُونُ مِنِّی أَخافُ ضَرَرَ عاقِبَتِهِ، وَأَخافُ

مجھے ہر قول یا عمل یافعل سے دور رکھ جس کے نقصان اور انجام سے ڈرتا ہوں اور خائف ہوں

مَقْتَکَ إیَّایَ عَلَیْهِ حِذارَ أَنْ تَصْرِفَ وَجْهَکَ الْکَرِیمَ عَنِّی فَأَسْتَوْجِبَ بِهِ نَقْصاً مِنْ

کہ تو اس کو پسند نہ کرے تو میری طرف سے اپنی پاکیزہ توجہ ہٹا لے گا پس اس سے تیرے ہاں میرے

حَظٍّ لِی عِنْدَکَ یَا رَؤُوفُ یَا رَحِیمُ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِی فِی مُسْتَقْبَِلِ سَنَتِی هذِهِ فِی حِفْظِکَ

حصے میں کمی ہو جائے گی اے محبت والے، اے رحم والے، اے معبود! اس سال مجھے اپنی حفاظت ونگہداری میں قرار دے اپنی

وَفِی جِوارِکَ وَفِی کَنَفِکَ وَجَلِّلْنِی سِتْرَ عافِیَتِکَ وَهَبْ لِی کَرامَتَکَ عَزَّ جارُکَ وَجَلَّ

پناہ میں اپنے آستاں پر رکھ اور مجھے اپنی حفاظت کا لباس پہنا مجھے اپنی طرف سے بزرگی دے تیری قربت والا باعزت ہے اورتیری تعریف

ثَناؤُکَ، وَلاَ إلهَ غَیْرُکَ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِی تابِعاً لِصالِحِی مَنْ مَضیٰ مِنْ أَوْ لِیائِکَ،

بلند ہے اورتیرے سوا کوئی معبود نہیں اے معبود! تیرے دوستوں میں جونیک لوگ گزرے ہیں مجھے ان میں شمارکر اور انکے ساتھ ملا دے

وَأَلْحِقْنِی بِهِمْ، وَاجْعَلْنِی مُسَلِّماً لِمَنْ قالَ بِالصِّدْقِ عَلَیْکَ مِنْهُمْ، وَأَعُوذُ بِکَ اَللّٰهُمَّ

اور ان میں سے جس نے تیری طرف سے جو سچی بات کہی مجھے اس کا ماننے والا بنا اور اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں

أَنْ تُحِیطَ بِی خَطِیئَتِی وَظُلْمِی وَ إسْرافِی عَلَی نَفْسِی وَ اتِّباعِی لِهَوایَ وَاشْتِغالِی

اس سے کہ گھیرے مجھ کومیری خطا، میرا ظلم، اپنے نفس پر میری زیادتی اور اپنی خواہش کی پیروی اور اپنی چاہت

بِشَهَواتِی فَیَحُولُ ذلِکَ بَیْنِی وَبَیْنَ رَحْمَتِکَ وَرِضْوانِکَ فَأَکُونُ مَنْسِیّاً عِنْدَکَ،

میں محویت کو یہ چیزیں میرے اور تیری رحمت وخوشنودی کے درمیان حائل ہو جائیں پس میں تیرے ہاں

مُتَعَرِّضاً لِسَخَطِکَ وَ نِقْمَتِکَ اَللّٰهُمَّ وَفِّقْنِی لِکُلِّ عَمَلٍ صَالِحٍ تَرْضیٰ بِهِ عَنِّی،

فراموش ہو جائوں اور تیری ناراضگی میں پھنس جائوں اے معبود! مجھے ہر اس نیک عمل کی توفیق دے جس سے تو خوش ہو اور مجھے بہ لحاظ

وَقَرِّبْنِی إلَیْکَ زُلْفیٰ اَللّٰهُمَّ کَما کَفَیْتَ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ هَوْلَ عَدُوِّهِ

مقام اپنے قریب کر لے اے معبود! جیسے تو نے مدد فرمائی اپنے نبی محمد کی خوف دشمنان میں

وَفَرَّجْتَ هَمَّهُ وَکَشَفْتَ غَمَّهُ وَصَدَقْتَهُ وَعْدَکَ وَأَ نْجَزْتَ لَهُ عَهْدَکَ اَللّٰهُمَّ فَبِذلِکَ

اور انکی پریشانی دور کی اور انکا رنج و غم مٹا دیا اور تو نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور ان سے کیا ہوا پیمان پورا فرمایا تو اے معبود! اسی طرح

فَاکْفِنِی هَوْلَ هذِهِ السَّنَةِ وَآفاتِها وَأَسْقامَها وَفِتْنَتَها وَشُرُورَها وَأَحْزانَها وَضِیقَ

اس سال کے خوف میں میری مدد فرما اس کی مصیبتوں بیماریوں آزمائشوں تکلیفوں اور غموں اور اس میں معاش

الْمَعاشِ فِیها وَبَلِّغْنِی بِرَحْمَتِکَ کَمالَ الْعافِیَةِ بِتَمامِ دَوامِ النِّعْمَةِ عِنْدِی إلی مُنْتَهی

کی تنگی وغیرہ پر مجھے اپنی رحمت سے بہترین آسائش دے مجھے تمام نعمتیں ملتی رہیں یہاں تک کہ میری موت کا

أَجَلِی، أَسْأَلُکَ سُؤالَ مَنْ أَسائَ وَظَلَمَ وَاسْتَکانَ وَاعْتَرَفَ، وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تَغْفِرَ لِی

وقت آجائے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اس کی طرح جس نے گناہ اور ظلم کیا اور وہ محتاج ہی گناہ کا اعتراف کرتا ہے اور سوالی ہوں

مَا مَضیٰ مِنَ الذُّنُوبِ الَّتِی حَصَرَتْها حَفَظَتُکَ وَأَحْصَتْها کِرامُ مَلائِکَتِکَ عَلَیَّ وَأَنْ

تجھ سے کہ میرے پچھلے گناہ معاف کر دے جنکو تیرے نگہبانوں نے لکھا ہے اور تیرے معزز فرشتوں نے شمار کیا جو مجھ پر مقرر ہیں اور

تَعْصِمَنِی اَللّٰهُمَّ مِنَ الذُّنُوبِ فِیما بَقِیَ مِنْ عُمْرِی إلی مُنْتَهی أَجَلِی یَا ﷲ یَا رَحْمنُ

میرے ﷲ! باقی ماندہ زندگی میں مجھے گناہوں سے بچا اس وقت تک کہ میری عمر تمام ہو جائے اے ﷲ، اے رحمن،

یَا رَحِیمُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ وَآتِنِی کُلَّ مَا سَأَلْتُکَ وَرَغِبْتُ إلَیْکَ فِیهِ

اے رحیم، حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے اہل بیتعليه‌السلام پر رحمت فرما اور مجھے وہ سب کچھ عطا کر جو میں نے مانگا اور جس کی تجھ سے خواہش کی ہے

فَ إنَّکَ أَمَرْتَنِی بِالدُّعائِ، وَتَکَفَّلْتَ لِی بِالْاِجابَةِ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

پس تو نے دعا کرنے کا حکم دیا اور میری دعا قبول کرنے کی ذمہ داری لی ہے اے سب سے زیادہ رحم والے۔

یہ فقیر (مؤلف) کہتے ہیں کہ سید نے اسکو رمضان کی پہلی رات کی دعائوں میں بھی ذکر کیا ہے

چھٹی رم ضان کا دن

چھ رمضان ۱۰۲ ھ میں مسلمانوں نے بطور ولی عہد کے امام علی رضا -کی بیعت کی تھی ، سید نے روایت کی ہے کہ مومنین اس نعمت کے شکرانے کی دورکعت نماز پڑھیں اور ہر رکعت میں سورئہ حمد کے بعد پچیس مرتبہ سورئہ توحید کی تلاوت کریں۔

اعمال شب ١٣ و ١٥ رمضان

تیرھویں رمضان کی رات

یہ شب ہائے بیض (روشن راتوں) کی پہلی رات ہے اور اس میں تین عمل ہیں:

( ۱ )غسل کرے

( ۲ )چاررکعت نماز پڑھے اور ہررکعت میں سورئہ حمد کے بعد پچیس دفعہ سورئہ توحید کی تلاوت کرے

( ۳ )دورکعت نماز پڑھے جیسے رجب اور شعبان کی تیرھویں رات میں پڑھی جاتی ہے۔ یعنی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سورہ یٰسین ، سورئہ ملک اور سورئہ توحید پڑھے۔ رمضان کی چودہویں رات کو بھی چار رکعت نماز دو دو کر کے اسی ترکیب سے پڑھے کہ قبل ازیں دعا مجیر کی شرح میں اس کا ذکرہوچکا ہے۔ یعنی جوشخص ماہ رمضان کی شب ہائے بیض میں یہ نماز پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے چاہے وہ درختوں کے پتوں اور بارش کے قطروں جتنے بھی ہوں۔

پندرہویں رمضان کی رات

اس کاشمار بابرکت راتوں میں ہے اور اس میں چندایک اعمال ہیں:

( ۱ )غسل کرے۔

( ۲ )زیارت حضرت امام حسین -۔

( ۳ )چھ رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سورئہ یٰسین ، سورئہ ملک اور سورئہ توحید کی تلاوت کرے۔

( ۴ )سورکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید کی تلاوت کرے ، مقنعہ میں شیخ مفیدرحمه‌الله نے امیرامومنین -سے روایت کی ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے تو حق تعالی کی طرف سے دس فرشتوں کو مقرر کیا جائے گا کہ وہ اس کے دشمنوں (جن ہوں یاانسان ) کو اس سے دور رکھیں۔ نیز اس کی موت کے وقت تیس فرشتے آئیں گے جو اس کو جہنم کی آگ سے بچانے کا بندوبست کریں گے۔

( ۵ ) امام جعفرصادق -سے پوچھا گیا کہ جو شخص پندرہویں رمضان کی رات ضریح امام حسین -کے قریب ہو کر زیارت کرے تو اس کا ثواب کس قدر ہو گا؟ آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ جو شخص نماز عشائ کے بعد نافلہ شب کے علاوہ ضریح مبارک کے نزدیک دس رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید کی تلاوت کرے اور نمازسے فارغ ہو کر آتش جہنم سے خدائے تعالیٰ کی پناہ مانگے تو وہ اسے جہنم کی آگ سے آزادی عطا کرے گا ۔ وہ شخص قبل از مرگ خواب میں ایسے ملائکہ کو دیکھے گا جو اس کوجنت کی بشارت اور جہنم سے امان کی خوشخبری دے رہے ہوں گے۔

پندرہویں رمضان کا دن

رمضان ۲ ھ میں امام حسن -کی ولادت باسعادت ہوئی اور شیخ مفیدرحمه‌الله کا قول ہے کہ ۵۹۱ ھ میں حضرت امام محمدتقی -کی ولادت باسعادت بھی اسی روز ہوئی۔ لیکن بعض روایات میں کسی اور تاریخ کا ذکر آیا ہے وہی مشہور بھی ہے۔ بہرحال یہ بڑی عظمت والادن ہے اور اس میں صدقات وحسنات کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔

سترھویں رمضان کی رات

یہ بڑی بابرکت رات ہے کہ اس میں لشکر اسلام و فوج کفر میں آمنا سامنا ہوا اور ۷۱ رمضان کے دن جنگ بدر واقع ہوئی ، جس میں مسلمانوں کو فتح ونصرت نصیب ہوئی یہ اسلام کی ع ظیم ترین فتح تھی ۔ اس ضمن میں علمائ اعلام کا فرمان ہے کہ ہر مومن اس روز صدقہ دے اور خدا کا شکربجالائے ، اس رات میں غسل کرنا اور نوافل پڑھنا باعث فضیلت ہے۔

مؤلف کہتے ہیں بہت سی روایات میں آیا ہے کہ حضرت رسول ﷲ نے اصحاب سے فرمایا کہ آج کی رات تم میں سے کون ہے جو آج رات کنویں سے پانی لائے؟ اس پر سب خاموش رہے اور کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔ تب امیرالمومنین -نے مشکیزہ لیا اور چل دیئے ، وہ نہایت تاریک اور سرد رات تھی اور ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں ۔ آپعليه‌السلام کنوئیں پر پہنچے جوبہت تاریک اور گہرا تھا ۔ پھر وہا ں ڈول اوررسی وغیرہ بھی نہ تھی ۔ پس حضرت کنوئیں میں اترے۔ مشکیزہ بھرا اور واپس چلے تو اچانک ہوا کاایک تیز جھونکا آیا ، حضرت رک گئے اور تھوڑی دیر کے بعد چلنے کا ارادہ کیا تو پھر ویسا ہی سخت جھونکا آیا اور حضرت رک گئے۔ پھراٹھے لیکن سخت ہوا کے باعث رک گئے اور یوں ہی رکتے چلتے ہوئے رسول ﷲ کی خدمت میں آپہنچے ۔ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: یاعلیعليه‌السلام ! بہت دیر لگا دی عرض کی ہوا بہت تیز اور سرد تھی ۔ اس لیے تین دفعہ رک رک کر چلنا پڑا ۔ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پوچھا : یاعلیعليه‌السلام ! آیا تمہیں معلوم ہے یہ کیا ماجرا تھا؟عرض کیا آپ ہی بتا دیں ۔ فرمایا پہلی ہوا حضرت جبرائیلعليه‌السلام کی ایک ہزارفرشتوں کے ساتھ آمد کی تھی کہ ان سب نے آپ کوسلام کیا، دوسری مرتبہ ہزارفرشتوں کے ساتھ میکائیلعليه‌السلام آئے اور ان سب نے آپعليه‌السلام کو سلام کیا اور آخر میں ہزار فرشتوں کیساتھ اسرافیلعليه‌السلام آئے اور انہوں نے بھی آپعليه‌السلام کو سلام کیا، ہاں تو یہ سب فرشتے کل کی جنگ میں مسلمانوں کی مدد کریں گے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ ایک بزرگ کا قول ہے کہ امیرالمومنین -کے لیے ایک رات میں تین ہزار منقبتیں ہیں پس ممکن ہے کہ اس قول میں بدر کی رات کے اسی وقعہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہو۔

سید حمیری اپنے اشعار میں امیرالمومنین -کی مدح کرتے ہوئے کہتے ہیں:

أُقْسِمُ بِالله وَآلائِهِ

وَالْمَرْئُ عَمّا قالَ مَسْؤُولُ

خدا اوراس کی نعمتوں کی قسم

انسان اپنے قول کا جوابدہ ہے

إنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طالِبٍ

عَلَی التُّقی وَالبِرِّ مَجْبُولُ

بیشک علیعليه‌السلام ابن ابی طالب

نیکی وپرہیز گاری پر پیدا کیے گئے

کانَ إذَا الْحَرْبُ مَرَتْهَا الْقَنا

وَأَحْجَمَتْ عَنْهَا الْبَهالِیلُ

جب نیزے لہرانے سے جنگ تیز ہوئی

اور بڑے بڑے بہادررک جاتے

یَمْشِی إلَی الْقرْنِ وَفِی کَفِّهِ

أَبْیَضُ ماضِی الْحَدِّ مَصْقُولُ

علیعليه‌السلام مقابل کی طرف بڑھتے ان کے ہاتھ میں

صیقل کی ہوئی تیز تلوار ہوتی

مَشْیَ الْعَفَرْنا بَیْنَ أَشْبالِهِ

أَبْرَزَهُ لِلْقَنَصِ الْغِیلُ

جیسے شیر اپنے بچوں میں چلتا ہے

تاکہ شکار سے انہیں بچا لے

ذاکَ الَّذِی سَلَّمَ فِی لَیْلَةٍ

عَلَیْهِ مِیکالٌ وَجِبْرِیلُ

علیعليه‌السلام وہ ہے سلام کیا ایک رات

اس پر میکائیلعليه‌السلام وجبرائیلعليه‌السلام نے

مِیکالُ فِی أَلْفٍ وَجِبْرِیلُ فِی

أَلْفٍ وَیَتْلُوهُمْ سَرافِیلُ

میکائیلعليه‌السلام ایک ہزارفرشتوں میں جبرائیلعليه‌السلام

ایک ہزارفرشتوں میں اسرافیلعليه‌السلام بھی

لَیْلَةَ بَدْرٍ مَدَداً أُنْزِلُوا

کَأَنَّهُمْ طَیْرٌ أَبابِیلُ

جنگ بدر کی شب مدد کے لیے آئے

جیسے ابابیلوں کے جھنڈ ہوں

انیسویں شب کی رات

یہ شب قدر کی راتوں میں سے پہلی رات ہے، شب قدر ایسی عظیم رات ہے کہ عام راتیں اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتیں کیونکہ اس رات کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے بہتر ہے۔ اسی رات تقدیر بنتی ہے اور روح کہ جو ملائکہ میں سب سے عظیم ہے وہ اسی رات پروردگار کے حکم سے فرشتوں کے ہمراہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔

یہ ملائکہ امام العصر (عج)کی خدمت میںحاضر ہوتے اور ہر کسی کے مقدر میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی تفصیل حضرتعليه‌السلام کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں ۔

اعمال مشترکہ اور اعمال مخصوصہ ۔

اعمال مشترکہ وہ ہیں جو تینوں شب قدر میں بجالائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصہ وہ ہیں جو ہر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔

اعمال مشترکہ شب ہای قدر

اعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:

( ۱ )غسل کرنا اور علامہ مجلسی کافرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔

( ۲ )دورکعت نماز بجا لائے جس کی ہررکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سات مرتبہ سورئہ توحید پڑھے ، بعد ازنماز ستر مرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُﷲ وَاَتُوْبُ اِلَیْهِ

خدا سے بخشش چاہتا اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں

حضرت رسول ﷲ سے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالی اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کردے گا۔

( ۳ )قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُکَ بِکِتابِکَ الْمُنْزَلِ وَمَا فِیهِ وَفِیهِ اسْمُکَ الْاَکْبَرُ

اے معبود! بے شک سوال کرتا ہوںتیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے اور اس میں تیرا بزرگتر نام ہے

وَأَسْماؤُکَ الْحُسْنیٰ وَمَا یُخافُ وَیُرْجیٰ أَنْ تَجْعَلَنِی مِنْ عُتَقائِکَ مِنَ النّارِ

اور تیرے دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں اور وہ جو خوف وامید دلاتاہے سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تونے آگ سے آزاد کر دیا

اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے

( ۴ )قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ بِحَقِّ هذَا الْقُرْآنِ وَبِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَهُ بِهِ وَبِحَقِّ کُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَهُ فِیهِ

اے معبود!اس قرآن کے واسطے اور اس کے واسطے جسے تونے اس کے ساتھ بھیجا اوران مومنین کے واسطے جن کی تونے اس میں مدح کی ہے

وَبِحَقِّکَ عَلَیْهِمْ فَلاَ أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّکَ مِنْکَ بعد میںدس مرتبہبِکَ یَا ﷲ اور دس مرتبہ

اور ان پر تیرے حق کا واسطہ پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر اے ﷲ تیرا واسطہ،

بِمُحَمَّدٍ دس مرتبہبِعَلِیّ ٍ دس مرتبہبِفاطِمَةَ دس مرتبہ بِالْحَسَنِ دس مرتبہ بِالْحُسَیْنِ دس مرتبہ

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کاواسطہ، علیعليه‌السلام کا واسطہ فاطمہعليه‌السلام کا واسطہ حسنعليه‌السلام کاواسطہ، حسینعليه‌السلام کا واسطہ

بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ دس مرتبہبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہبِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبہبِمُوسَیٰ

علی بن الحسینعليه‌السلام کا واسطہ، محمد بن علیعليه‌السلام کا واسطہ جعفرعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام کا واسطہ موسیعليه‌السلام

بْنِ جَعْفَرٍ دس مرتبہبِعَلِیِّ بْنِ مُوسی دس مرتبہبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہبِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ

بن جعفرعليه‌السلام کا واسطہ علیعليه‌السلام بن موسیعليه‌السلام کا واسطہ محمد بن علیعليه‌السلام کاواسطہ علیعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام کاواسطہ

دس مرتبہبِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ دس مرتبہبِالْحُجَّةِ کہو پھر اپنی حاجات طلب کرو

حسن بن علیعليه‌السلام کا واسطہ حجت القائمعليه‌السلام کا واسطہ

( ۵ )امام حسین -کی زیارت پڑھے ، روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین- کے لیے آیا ہے۔

( ۶ )شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معا ف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریائوں کے پانی جتنے ہوں۔

( ۷ )سورکعت نماز بجا لائے جسکی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہررکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔

( ۸ )شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ أَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلا

اے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اورنہ نقصان کا اور نہ برائی

أَصْرِفُ عَنْها سُوئً، أَشْهَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی، وَأَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی، وَقِلَّةِ

کو اس سے دور کر سکتا ہوں میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں اور تیرے سامنے اعتراف کرتاہوں اپنی کمزوری بے چارگی اور

حِیلَتِی، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ

بے بسی کا پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور اپنا وہ مغفرت کا وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنین

وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِی هذِهِ اللَّیْلَةِ وَأَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَ إنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُ

ومومنات کے لیے جو تونے عمومی طور پر کر رکھا ہے اور مجھ پر اپنی عطائ ورحمت پوری فرما دے کہ بیشک میں تیرا بے کس،

الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَهِینُ اَللّٰهُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما أَوْلَیْتَنِی

ناچار، بے طاقت، محتاج اور پست ترین بندہ ہوں اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطائوں کے ذکر کو بھول جاؤں تیرے احسانات

وَلا غافِلاً لاِِِحْسانِکَ فِیما أَعْطَیْتَنِی، وَلاَ آیِساً مِنْ إجابَتِکَ وَ إنْ أَبْطَأَتْ عَنِّی فِی

سے غفلت کروں اور تیری طرف سے قبولِ دعا سے مایوس ہو جاؤں اگرچہ میں غفلت شعار ہوں

سَرَّائَ أَوْ ضَرَّائَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخائٍ أَوْ عافِیَةٍ أَوْ بَلائٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْمائَ إنَّکَ سَمِیعُ الدُّعائِ

خوشی وغم میں یا سختی وآسودگی میں یا آسانی وتنگی میں یامحرومی ونعمت میں بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔

شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین -اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسیرحمه‌الله فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقربائ اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔ نیز جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد ٪پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے:

مؤلف کہتے ہیں کہ دعا جوشن کبیر قبل ازیں باب اول میں ذکر ہو چکی ہے ۔ایک اور روایت میںآیاہے کہ کسی نے رسول ﷲ سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔