مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)2%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 217564 / ڈاؤنلوڈ: 13269
سائز سائز سائز

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

نویں فصل

ماہ ربیع الاول کے اعمال

پہلی ربیع الاول کی رات

بعثت کے تیرھویں سال اسی رات حضرت رسول کی مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت کا آغاز ہوا ،اس رات آپ غار ثور میں پوشیدہ رہے اور حضرت امیر-اپنی جان آپ پر فدا کرنے کیلئے مشرک قبائل کی تلواروں سے بے پرواہ ہو کر حضور کے بستر پر سو رہے تھے ۔ اس طرح آپ نے اپنی فضیلت اور حضور کے ساتھ اپنی اخوت اور ہمدردی کی عظمت کو سارے عالم پر آشکار کردیا ۔پس اسی رات امیرالمؤمنین- کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی۔

وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَائِ مَرْضَاْتِ ﷲ

اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو رضاالہی حاصل کرنے کیلئے جان دے دیتے ہیں ۔

پہلی ربیع الاول کا دن

علمائ کرام کا فرمان ہے کہ اس دن رسول اکرم اور امیرالمؤمنین- کی جانیں بچ جانے پر شکرانے کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور آج کے دن ان دونوں ہستیوں کی زیارت پڑھنا بھی مستحب ہے ۔سید نے کتاب اقبال میں آج کے دن کی دعا بھی نقل کی ہے ،شیخ و کفعمی کے بقول آج ہی کے دن امام حسن عسکری -کی شہادت ہوئی ،لیکن قول مشہور یہ ہے کہ آپ کی شہادت اس مہینے کی آٹھویں کو ہوئی ،لہذا ممکن ہے کہ پہلی کو آپ کے مرض کی ابتدا ہوئی ہو ۔

آٹھویں ربیع الاول کا دن

قول مشہور کے مطابق ۲۶۰ھ میں اسی دن امام حسن عسکری -کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد امام العصر عجل اللہ فرجہ منصب امامت پر فائز ہوئے اس لئے مناسب ہے کہ اس روز ان دونوں بزرگواروں کی زیارت پڑھی جائے ۔

نویں ربیع الاول کا دن

آج کا دن بہت بڑی عید ہے ،کیونکہ مشہور قول یہی ہے کہ آج کے دن عمر ابن سعد واصل جہنم ہوا جو میدان کربلا میں امام حسین- کے مقابلہ میں یزیدی لشکر کا سپاہ سالار تھا ،روایت ہوئی ہے کہ جو شخص آج کے دن راہ خدا میںخرچ کرے تو اس کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے نیز یہ کہ آج کے دن برادر مومن کو دعوت طعام دینا اسے خوش و شادمان کرنا اپنے اہل و عیال کے خرچ میں فراخی کرنا، عمدہ لباس پہننا ،خدا کی عبادت کرنا اور اس کا شکر بجا لانا سبھی امور مستحب ہیں، آج وہ دن ہے کہ جس میں رنج و غم دور ہوئے اور چونکہ ایک دن قبل امام حسن عسکری -کی شہادت ہوئی، لہذا آج امام العصر (عج)کی امامت کا پہلا دن ہے لہذا اسکی عزت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

بارھویں ربیع الاول کا دن

کلینی و مسعودی کے قول ،نیز برادران اہل سنت کی مشہور روایت کے مطابق اس دن رسول اللہ کی ولادت باسعادت ہوئی ،اس روز دورکعت نماز مستحب ہے کہ جس کی پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورئہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورئہ توحید پڑھے یہی وہ دن ہے جس میں بوقت ہجرت رسول اللہ وارد مدینہ ہوئے اورشیخ نے فرمایا کہ ۲۳۱ھ میں اسی دن بنی مروان کی حکومت و سلطنت کا خاتمہ ہوا۔

چودھویں ربیع الاول کا دن

۶۴ھ میں اسی دن رسوائے عالم یزید بن معاویہ واصل جہنم ہوا ،اخبار الدول میں لکھا ہے یزید ملعون دل اور معدے کے درمیانی پردے کی سوجن (ذات الجنب )میں مبتلا تھا جس سے وہ مقام حوران میں مرا وہاں سے اس کی لاش دمشق لائی گئی اور باب صغیر میں دفن کر دی گئی پھر لوگ اس جگہ کوڑا، کرکٹ پھینکتے رہے ۔وہ جہنمی ۷۳ سال کی عمر میں موت کا شکار ہوا اور اس کی ظالم و باطل حکومت محض تین سال نو ماہ رہی ۔

سترھویں ربیع الاول کی رات

یہ رسول اللہ کی ولادت باسعادت کی رات ہے اور بڑی ہی بابرکت رات ہے سید نے روایت کی ہے کہ ہجرت سے ایک سال قبل اسی رات رسول اللہ کو معراج ہوا ۔

سترھویں ربیع الاول کادن

علمائ شیعہ امامیہ میں یہ قول مشہور و معروف ہے کہ یہ رسول اللہ کا یوم ولادت ہے اور انکے درمیان یہ امر بھی مسلمہ ہے کہ آپکی ولادت باسعادت روز جمعہ طلوح فجر کے وقت اپنے گھر میں ہوئی جب کہ عام الفیل کا پہلا سال اور نوشیرواں عادل کا عہد حکومت تھا نیز ۸۳ھ میں اسی دن امام جعفر صادق - کی ولادت باسعادت ہوئی لہذا اس دن کی عظمت و بزرگی میں اور بھی اضافہ ہوا

خلاصہ یہ کہ اس دن کو بڑی عظمت عزت اور شرافت حاصل ہے اس میں چند ایک اعمال ہیں:

( ۱ )غسل کرنا۔

( ۲ )آج کے دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے ،روایت ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دن کا روزہ رکھنے والے کو ایک سال کے روزے رکھنے کا ثواب عطا فرمائے گا ،آج کا دن سال کے ان چار دنوں میں سے ایک ہے کہ جن میں روزہ رکھنا خاص فضیلت و اہمیت کا حامل ہے :

( ۳ )آج کے دن دور و نزدیک سے حضرت رسول اللہ کی زیارت پڑھے :

( ۴ )اس دن حضرت امیرالمؤمنین- کی وہ زیارت پڑھے ،جو امام جعفر صادق -نے پڑھی اور محمد بن مسلم کو تعلیم فرمائی تھی انشائ اللہ وہ زیارت باب زیارات میں آئے گی۔

( ۵ )جب سورج تھوڑا سا بلند ہو جائے تو دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ قدر اور دس مرتبہ سورئہ توحید پڑھے ۔نماز کا سلام دینے کے بعد مصلےٰ پر بیٹھا رہے اور یہ دعا پڑھے :

اَللَّهُمَّ اَنْتَ حَيُّ، لاَ تَمُوْتُ ...الخ

اے اللہ ! تو وہ زندہ ہے جسے موت نہیں

یہ دعا بہت طویل ہے اور اس کی سند بھی کسی امام معصومعليه‌السلام تک پہنچتی دکھائی نہیں دیتی اس لئے یہاں ہم نے اسے نقل نہیں کیا ،تاہم جو شخص اس کو پڑھنا چاہے وہ علامہ مجلسی کی زادالمعاد میں دیکھ لے ۔

( ۶ )آج کے دن مسلمانوں کو خاص طور پر خوشی منانی چاہیے ،وہ اس دن کی بہت تعظیم کریں ،صدقہ و خیرات دیں اور مومنین کو شادمان کریں ۔نیز ائمہ طاہرین٪ کے روضہ ہائے مقدسہ کی زیارت کریں سید نے کتاب اقبال میں آج کے دن کی تعظیم و تکریم کا تفصیلی تذکرہ کیا اور فرمایا ہے کہ نصرانی اور مسلمانوں کا ایک گروہ حضرت عیسٰی -کی ولادت کے دن کی بہت یاد کرتے ہیں، لیکن مجھے ان پر تعجب ہوتا ہے کہ کیوں وہ آنحضرت کے یوم ولادت کی تعظیم نہیں کرتے کہ جو حضرت عیسٰی -کی نسبت بلند مرتبہ ہیں اور ان سے بڑھ کر فضیلت رکھتے ہیں ۔

دسویں فصل

ربیع الثانی، جمادی الاول اور جمادی الثانی کے اعمال

سید ابن طاؤس نے ان تینوں مہینوں میں سے ہر ایک کے پہلے دن کیلئے ایک دعا نقل کی ہے شیخ مفید نے ۲۳۲ ھ میں ۱۰ ربیع الثانی کو امام حسن عسکری -کی ولادت باسعادت ذکر کی ہے، لہذا یہ بہت بابرکت دن ہے اور اس نعمت کے شکرانے میں اس دن روزہ رکھنا مستحب ہے ۔

تیرھویں ،چودھویں ،اور پندرھویں جمادی الاول کے تین دنوں میں جناب سیدہ = کی زیارت کرنا اور ان روایتوں میں آیا ہے کہ آپ اپنے والد گرامی کے بعد پچھتر ۷۵ دن اس دنیا میں زندہ رہیں اور پھر آپ شہادت پا گئیں بنا بر مشہور رسول اللہ کی وفات ۲۸ صفر کو ہوئی، اس صورت میں ان مظلومہ و محرومہ بی بی =کی شہادت انہی تین دنوں میں سے کسی دن ہوئی ہو گی۔

۶۳ ھ میں ۱۵ جمادی الاول کو امیرالمؤمنین- جنگ جمل میں غالب آئے اور بصرہ فتح ہوا، اسی سال اسی دن امام زین العابدین- کی ولادت باسعادت ہوئی ،پس اس دن ان ہر دو بزرگواروں کی زیارت پڑھنا مناسب ہے ۔جمادی الثانی کے اعمال کے ضمن میں سید ابن طاؤس نے نقل کیا ہے کہ اس ماہ میں جس وقت بھی چاہے چار رکعت نماز دو دو کر کے بجا لائے پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ آیۃ الکرسی اور پچیس مرتبہ سورئہ قدر دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورئہ تکاثر اور پچیس مرتبہ سورئہ توحید ،اور پھر آخری دو رکعت میں پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعدایک مرتبہ سورئہ کافرون اور پچیس مرتبہ سورئہ فلق،دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورئہ نصر اور پچیس مرتبہ سورئہ ناس پڑھے اور نماز کے بعد ستر مرتبہ کہے :

سُبْحَانَ ﷲ وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلَا اِلَهَ اِلَّاﷲ وَﷲ اَکْبَرُ ۔ ستر مرتبہ کہے :اَللَّهُمَّ صَلِّ

اللہ پاک تر ہے حمد اللہ ہی کیلئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے اے معبود! رحمت

عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّآلِ مُحَمَّدٍ ۔ تین مرتبہ کہے:اَللَّهُمَّ اغْفَرِ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۔ پھر سجدہ

نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدعليه‌السلام پر اے معبود! مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو بخش دے

میں جاکر تین مرتبہ یہ کہے :یَا حَيُّ یَا قَیُّومُ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَا ﷲ یَا رَحْمَانُ یَا

اے زندہ اے پائیندہ اے جلالت اور بزرگی کے مالک اے اللہ اے بڑے رحم والے اے مہربان

رَحَیْمُ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اس کے بعد اپنی حاجات طلب کرے ،کیونکہ جو شخص یہ عمل کرے حق تعالیٰ آیندہ سال تک اسکو اس کے مال کو اس کے اہل خاندان اور اس کی اولاد کو اس کے دین و دنیا کو محفوظ و مامون رکھے گا ۔اگر وہ شخص اس سال کے دوران مر جائے تو اس کو شہید کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا۔

تیسری جمادی الثانی کا دن

ایک قول کی بنا پر ۱۱ ھ میں اس دن جناب سیدہ = کی شہادت ہوئی، لہذا شیعہ مسلمانوں کو اس دن ان بی بی = کی صف ماتم بچھانا اور آپ کی زیارت پڑھنا چاہیے ،نیز آپ پر ظلم کرنے والوں اور آپ کا حق غصب کرنے والوں پر نفرین کرنا چاہیے ۔سید ابن طاؤس نے کتاب اقبال میں آج کے دن ان محرومہ و مغمومہ بی بی = کی زیارت یوں نقل فرمائی ہے :

اَلسَّلامُ عَلَیْکِ یَا سَیِّدَةَ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا والِدَةَ الْحُجَجِ عَلَی

سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے جہانوں کی عورتوں کی سردار سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے ان کی والدہ جو لوگوں پر خدا

النَّاسِ أَجْمَعِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ أَیَّتُهَا الْمَظْلُومَةُ الْمَمْنُوعَةُ حَقَّها پھر یہ کہو:اَللّٰهُمَّ صَلِّ

کی حجتیں ہیں سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے وہ مظلومہ جس کا حق چھین لیا گیا اے معبود! رحمت نازل فرما

عَلَی أَمَتِکَ وَابْنَةِ نَبِیِّکَ وَزَوجَةِ وَصِیِّ نَبِیِّکَ صَلاةً تُزْلِفُها فَوْقَ زُلْفی عِبادِکَ

اپنی کنیز اپنے نبی کی دختر اور اپنے نبی کے وصیعليه‌السلام کی شریکئہ حیات پر ایسی رحمت جو نزدیک کرے اسکو بڑھ کر تیری عزت والے بندوں

الْمُکَرَّمِینَ مِنْ أَهْلِ السَّمَاواتِ وَأَهْلِ الْاََرَضِینَ

کی نسبت جو آسمانوں میں رہنے والے اور زمین میں بسنے والے ہیں ۔

روایت میں آیا ہے کہ آج جو شخص جناب سیدہ = کی یہ زیارت پڑھے اور اپنے گناہوں کی معافی کا طالب ہو تو خدائے تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اور اس کو جنت میں داخل کرے گا ۔

مؤلف کہتے ہیں کہ سید ابن طاؤسرحمه‌الله کے فرزند نے بھی اس زیارت کو زوایدالفوائد میں درج کیا اور کہا ہے کہ یہ زیارت جناب زہرا = کے یوم وفات کے لئے خاص ہے کہ جو تیسری جمادی الثانی کو ہوئی تھی انہوں نے آپ کی زیارت کی کیفیت اس طرح بیان کی ہے کہ دو رکعت نماز زیارت بجا لائے یا نماز جناب سیدہ فاطمۃالزہرا (س)پڑھے جو کہ دو رکعت ہے اور اس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد ساٹھ مرتبہ سورئہ توحید پڑھے اگر اس قدر نہ پڑھ سکے تو پھر پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورئہ توحید اور دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورئہ کافرون پڑھے اور سلام کے بعد مذکورہ بالا زیارت پڑھے :

بیسویں جمادی الثانی کا دن

پانچویں یا دوسرے سال بعثت میں اس دن جناب سیدہ =کی ولادت باسعادت ہوئی اور اس کے چند عمل ہیں ۔

( ۱ )روزہ رکھنا۔

( ۲ )محتاج مومنین کو صدقہ و خیرات دینا۔

( ۳ )جناب سیدہ = کی زیارت پڑھنا آپ کی زیارت کی کیفیت باب زیارات میں آئے گی :

گیارہویں فصل

ہر نئے قمری مہینے ،عید نوروز اوررومی مہینوں کے اعمال

جب بھی نیا چاند نظر آئے ۔تو یہ چند اعمال بجا لائے :

( ۱ )سب سے پہلے تو چاند دیکھنے کی دعا پڑھے اور سب سے مناسب صحیفہ کاملہ کی تینتالیسویں دعا ہے کہ جو پہلی رمضان کے اعمال میں بھی ذکر ہو چکی ہے ۔

( ۲ )آنکھوں کے درد سے حفاظت کیلئے سات مرتبہ سورئہ الحمد پڑھے :

( ۳ )پنیر کھائے ،یہ چیز ایران و عراق میں ہوتی ہے اور اسے دودھ سے تیار کیا جاتا ہے، روایت ہوئی ہے کہ جو شخص ہر قمری مہینے کی پہلی شب میںپنیر کھاتا رہے تو اس مہینے میں اس کی کوئی دعا رد نہیں ہو گی ۔

( ۴ )چاند رات میں دو رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد سورئہ انعام کی قرائت کرے ،نماز کے بعد حق تعالیٰ سے دعا کرے کہ وہ اسے ہر درد وخوف سے بچائے رکھے اوراس مہینے میں اسے کوئی ایسا معاملہ درپیش نہ ہو جس کو وہ پسند نہ کرتا ہو ۔

( ۵ )ہر قمری مہینے کی پہلی کے دن دو رکعت نماز ادا کرے جس کی پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد تیس مرتبہ سورئہ توحید اور دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد تیس مرتبہ سورئہ قدر پڑھے اور نماز کے بعد صدقہ دے اگر ایساکر لیا گیا تو گویا اس نے حق تعالیٰ سے اس مہینے میں اپنی سلامتی خرید لی ہے ۔

بعض روایات میں منقول ہے کہ اس نماز کے بعد یہ دعا پڑھے :

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِی الْاََرْضِ إلاَّ عَلَی ﷲ رِزْقُها

خدا کے نام سے شروع جو رحمن و رحیم ہے اورنہیں زمین میں حرکت کرنے والی کوئی چیز مگر یہ کہ اسکی روزی خدا کے ذمہ ہے وہ اس کی

وَیَعْلَمُ مُسْتَقَرَّها وَمُسْتَوْدَعَها کُلٌّ فِی کِتابٍ مُبِینٍ بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ وَ إنْ

قیام گاہ اور مقام حرکت کو جانتا ہے یہ سب کچھ واضح کتاب میں درج ہے خدا کے نام سے شروع جو رحمن و رحیم ہے اور اگر

یَمْسَسْکَ ﷲ بِضُرٍّ فَلا کَاشِفَ لَهُ إلاَّ هُوَ وَ إنْ یُرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلا رادَّ لِفَضْلِهِ

خدا کسی وجہ سے تجھے کوئی نقصان پہنچائے تو سوائے اسکے کوئی اسے دور نہیں کرسکتا اگر وہ تیری بھلائی کا ارادہ کرے تو کوئی اس کے

یُصِیبُ بِهِ مَنْ یَشائُ مِنْ عِبادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ، بِسْمِ ﷲ

فضل کو روک نہیں سکتا وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے نوازتا ہے اور وہ بڑا معاف کرنے والا مہربان ہے خدا کے نام سے شروع

الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ سَیَجْعَلُ ﷲ بَعْدَ عُسْرٍ یُسْراً مَا شائَ ﷲ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله حَسْبُنَا

جو رحمن و رحیم ہے بہت جلد خدا سختی کے بعد آسانی عطا کرے گا جو اللہ چاہے وہ ہوگا نہیں کوئی قوت سوائے اللہ کے کافی ہے ہمارے

ﷲ وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ وَأُ فَوِّضُ أَمْرِی إلَی ﷲ إنَّ ﷲ بَصِیرٌ بِالْعِبادِ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ

لئے اللہ وہ بہترین کارساز ہے اور میں اپنا ہر کام اللہ کے سپرد کرتا ہوں بے شک خدا اپنے بندوں کو خوب جانتا ہے تیرے سوا کوئی معبود

سُبْحانَکَ إنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ، رَبِّ إنِّی لِما أَ نْزَلْتَ إلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیرٌ، رَبِّ لاَ

نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں ہی قصور وار تھا اے پروردگارتو مجھ کو جو بھی نعمت عطا کرے گا میں اس کی حاجت رکھتا ہوں میرے

تَذَرْنِی فَرْداً وَأَ نْتَ خَیْرُ الْوارِثِینَ

رب مجھ کو اکیلا نہ چھوڑ جب کہ بہترین وارث تو ہی ہے ۔

اعمال عید نوروز

امام جعفر صادق - نے معلی بن خنیس کو عید نوروز کے اعمال کی یوں تعلیم فرمائی کہ جب نوروز کا دن آئے تو غسل کرے، پاکیزہ لباس پہنے خوشبو لگائے اور اس دن کا روزہ رکھے جب نماز ظہر و عصر اور انکے نافلہ سے فارغ ہو تو چار رکعت نماز دو دو کر کے پڑھے انکی پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ قدر اور دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ کافرون اور پھر آخری دو رکعت میں سے پہلی رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید اور دوسری رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ فلق اور دس مرتبہ سورئہ ناس کی قرائت کرے نماز تمام کرنے کے بعد سجدہ شکر کرے اور اس میں یہ دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاََوصِیائِ الْمَرْضِیِّینَ، وَعَلَی جَمِیعِ أَ نْبِیائِکَ

اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما جو پسند کیے ہوئے اوصیائعليه‌السلام ہیں اور اپنے تمام نبیوں

وَرُسُلِکَ بِأَفْضَلِ صَلَواتِکَ وَبارِکْ عَلَیْهِمْ بِأَفْضَلِ بَرَکاتِکَ وَصَلِّ عَلَی أَرْواحِهِمْ

اور رسولوں پر رحمت نازل کر اپنی بہترین رحمت سے اور انہیں برکت دے اپنی بہترین برکتوں سے اور ان کی روحوں پر

وَأَجْسادِهِمْ اَللّٰهُمَّ بارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَبارِکْ لَنا فِی یَوْمِنا هذَا الَّذِی

اور ان کے جسموں پر رحمت فرما اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر برکت نازل کر اور ہمیں آج کے دن برکت دے جس کو تو نے

فَضَّلْتَهُ وَکَرَّمْتَهُ وَشَرَّفْتَهُ وَعَظَّمْتَ خَطَرَهُ اَللّٰهُمَّ بارِکْ لِی فِیما أَنْعَمْتَ بِهِ عَلَیَّ

بڑائی دی عزت دی بلندی دی اور اسے اونچی شان عطا کی اے معبود! برکت دے مجھے اس نعمت میں جو تو نے مجھے عطاکی ہے اتنی

حَتَّی لاَ أَشْکُرَ أَحَداً غَیْرَکَ، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ اَللّٰهُمَّ

کہ سوائے تیرے کسی کا شکر گزار نہ ہوں اور میرے رزق میں فراوانی عطا فرما اے جلالت اور بزرگی کے مالک اے معبود! جو کچھ مجھ

مَا غابَ عَنِّی فَلا یَغِیبَنَّ عَنِّی عَوْنُکَ وَحِفْظُکَ، وَمَا فَقَدْتُ مِنْ شَیْئٍ فَلا تُفْقِدْنِی

سے غائب ہو سو ہو جائے لیکن تیری مدد اور تیری حفاظت مجھ سے ہرگز غائب نہ ہو اور میری جو چیز گم ہو سو ہو جائے لیکن تیری

عَوْنَکَ عَلَیْهِ حتَّی لاَ أَتَکَلَّفَ مَا لاَ أَحْتاجُ إلَیْهِ یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ﴿ ۱ ﴾

مدد وحمایت مجھ سے کبھی بھی گم نہ ہو یہاں تک کہ جس چیز کی ضرورت نہیں اس کے لئے رنج نہ کروں اے جلالت اور بزرگی کے مالک۔

جو شخص یہ عمل بجالائے گا تو اسکے پچاس برس کے گناہ معاف ہو جائیں گے نیز یہ باکثرت کہا کرے :

یَا ذَا لْجَلَالِ وَالْاِکْرَمِ

اے جلالت و بزرگی کے مالک۔

( ۱ )کتب مشہورہ کے سوا دیگر غیر معروف میںلکھا ہے کہ وقت تحویل بہ کثرت اور بعض نے کہا ہے اس دعا کو ۶۶۳مرتبہ پڑھے :

یَا مُحَوِّلَ الْحَوْلِ وَالْاَحْوَالِ حَوِّلْ حَاَلَنَا اِلیٰ اَحْسَنِ الْحَالِ ایک اور روایت میں ہے کہ اس طرح

اے زمانے اور حالتوں کو بدلنے والے ہمارے حال کو اچھے حال میں بدل دے ۔

پڑھے :یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ وَالْاَبْصَارِ یَا مُدَبِّرَ الْلَیْلِ وَالنَّهَارِ یَا مُحَوِّلَ الی آخر دعاجیسا کہ علامہ

اے دلوں اور آنکھوں کے پلٹانے والے اے دن رات کی ترتیب قائم رکھنے والے اے پلٹانے والے ۔

مجلسی کی زاد المعاد میں آیا ہے ۔

رومی مہینوں کے اعمال

خواص آب نیساں

اس موضوع میں یہاں ہم وہی کچھ بیان کریں گے ،جو زادالمعاد میں مذکور ہے ،سید جلیل علی ابن طاؤس سے روایت ہے کہ صحابہ کا ایک گروہ کسی جگہ بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ بھی وہاں تشریف لے آئے ،آپ نے سلام کیا اور صحابہ نے سلام کا جواب دیا تب آپ نے فرمایا آیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں وہ دوا بتاؤں جس سے جبرائیل -نے مجھے آگاہ کیا ہے اور اس کے بعد تم دوا میں طبیبوں کے محتاج نہ رہو گے ۔مولاامیر- اور سلمان فارسی وغیرہ نے آپ سے پوچھا کہ حضورصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وہ کونسی دوا ہے ؟آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مولاامیر- کو مخاطب کر کے فرمایا ،کہ رومی مہینے نیساں میں ہونے والی بارش کا پانی لیں اور اس پر ستر مرتبہ الحمد سترمرتبہ آیۃالکرسی ستر مرتبہ سورئہ توحید ستر مرتبہ سورئہ فلق ستر مرتبہ سورئہ ناس اور ستر مرتبہ سورئہ کافرون پڑھیں ایک اور روایت کے مطابق ستر مرتبہ سورئہ قدر ستر مرتبہ اللہ اکبر ستر مرتبہ لاالہ الااللہ اور ستر مرتبہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدعليه‌السلام پر صلوات بھی اس پر پڑھیں پھر سات دن تک ہر روز صبح اور عصر کے وقت اس پانی میں سے پیتے رہیں ،قسم ہے مجھے اس ذات کی ،جس نے مجھے برحق مبعوث کیا ہے کہ جبرائیلعليه‌السلام نے مجھ سے کہا ہے کہ جو شخص اس پانی میں سے پیئے گا ۔

حق تعالیٰ ہر وہ درد دور کردے گا جو اس کے جسم میں ہوگا خدائے تعالیٰ اس کو آرام و عافیت عطا کرے گا ،اس کے بدن اوراس کی ہڈیوں سے درد کو نکال دے گا اور اگرلوح میں اس کے لئے درد لکھا بھی ہوا ہو تو اسے وہاں سے محو کردے گا ۔مجھے اس خدا کے حق کی قسم کہ جس نے مجھے بھیجا ہے ،جس کے یہاں فرزند نہ ہوتا ہو اور فرزند کی خواہش رکھتا ہو تو اس پانی کو اس نیت سے پیئے پس حق تعالیٰ اس کو فرزند عطا کرے گا، اگر عورت بانجھ ہو گئی ہو کہ اس کے ہاں بچہ نہ ہوتا ہو تو وہ اس نیت کے ساتھ اس پانی میں سے پیئے تو اس کا بچہ ہوگا اور اگر شوہر یا زوجہ بیٹا یا بیٹی چاہتے ہوں تو وہ بھی اس پانی میں سے پئیں،ان کا یہ مقصد پورا ہوجائے گا ،جیسا کہ حق تعالیٰ فرماتا ہے ۔

یَهَبُ لِمَنْ یَشائُ إناثاً وَیَهَبُ لِمَنْ یَشائُ الذُّکُورَ أَو یُزَوِّجُهُمْ ذُکْراناً وَ إناثاً وَیَجْعَلُ

وہ جسے چاہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہے بیٹے عطا کرتا ہے یا بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی دیتا ہے اور جسے چاہے

مَنْ یَشائُ عَقِیماً

بے اولاد رکھتا ہے ۔

اس کے بعد آنحضرت نے فرمایا جس کے سر میں درد ہو وہ اس پانی میں سے پیئے خدا کی قدرت سے اس کا درد جاتا رہے گا اگر کسی کی آنکھ میں درد ہو تو اس پانی کا ایک قطرہ آنکھ میں ڈالے اس میں سے پی بھی لے اور اپنی آنکھوں کواس پانی سے دھوئے تو بہ حکم خدا شفا مل جائے گی اس پانی کے پینے سے دانتوں کی جڑیں پختہ ہوتی ہیں یہ دانتوں میں خوشبو پیدا کرتا ہے لعاب دھن کم ہوتا اور بلغم بھی گھٹ جاتا ہے اس پانی کے پینے سے پیٹ میں کھانے پینے کا بوجھ نہیں ہوگا ۔درد قولنج سے بچا رہے گا کمر اور پیٹ کا درد نہ ہوگا زکام کی تکلیف نہ آئے گی دانتوں میں درد نہ ہوگا معدے کا درد اور کیڑے ختم ہوجائیں گے اس شخص کو خون نکلوانے کی ضرورت نہ رہے گی بواسیر خارش دیوانگی برص جذام نکسیر اور قے سے بھی نجات ہو گی اور وہ شخص اندھا گونگا لنگڑا اور بہرا نہیں ہو گا اس کی آنکھ میں سیاہ پانی نہیں اترے گا وہ درد لاحق نہیں ہوگا جو روزہ چھوڑ دینے اور نماز ناتمام پڑھنے کا موجب ہوتا ہے اور شیطان و جن کے وسوسوں سے بچا رہے گا ۔

اس کے بعد آنحضرت نے فرمایا جو شخص اس پانی میں سے پیئے گا اگر اس کے بدن میں سب لوگوں جتنے درد ہوں تو بھی شفا پائے گا ،جبرائیلعليه‌السلام نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ،جو شخص اس پانی پر پہلے ذکر کی گئی آیات پڑھے گا تو حق تعالیٰ اس کے دل کو نور سے بھر دے گا ،اس کی زبان پر حکمت کو رواں کر دے گا اس کے قلب کو فہم و ذکائ سے پر کردے گا اوراس پر اتنی مہربانیاں کریگا جو دنیا میں کسی پر بھی نہ کی ہوں گئیں اس کو ہزار رحمت اور ہزار مغفرت سے نوازے گا نیز فریب کاری بددیانتی غیبت حسد ظلم تکبر بخل اور حرص وغیرہ کو اس کے قلب سے دور کردے گا اس کو لوگوں کی طرف سے دشمنی ،ان کی بدگوئی سے بچائے گا اور یہ پانی اس کے لئے تمام بیماریوں سے شفا یابی کا سبب ہو گا ۔

مؤلف کہتے ہیں کہ اس روایت کا سلسلہ سند عبداللہ بن عمر پر ختم ہوتا ہے اسلئے یہ روایت بہ لحاظ سند ضعیف ہے لیکن میں نے اسے بقلم شہید دیکھا کہ انہوں نے اسے امام جعفر صادق - سے روایت کیا ہے اور اس میں یہی خواص اور صورتیں ذکر کی ہیں لیکن آیات اور اذکار کی روایت اس طرح ہے کہ اس آب نیساں پر سورئہ فاتحہ ،آیۃ الکرسی ،سورئہ کافرون ، سورئہ اعلی،سورئہ فلق ، سورئہ ناس ، اور سورئہ توحید ستر ستر مرتبہ پڑھے ،پھر ستر مرتبہ کہے لاالہ الااللہ ،ستر مرتبہ کہے اللہ اکبر اور ستر مرتبہ کہے :

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّآلِ مُحَمَّدٍ پھر ستر مرتبہ پڑھے:سُبْحَانَ ﷲ وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلَا اِلَهَ

اے معبود!محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما پاک تر ہے اللہ اور حمد اللہ ہی کے لئے ہے اور اللہ کے سوا

اَلاَّ ﷲ وَﷲ اَکْبَرُ

کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے ۔

علاوہ ازیں اس پانی کے خواص میں یہ بھی ہے اگر کوئی قید خانے میں بند ہو اور وہ اس پانی میں سے پیئے تو قید سے رہائی پائے گا سردی اس کی طبیعت پر غلبہ نہ کرے گی اس کے دیگر خواص وہی بیان ہوئے ہیں جو سابقہ روایت میں مذکور ہیں ۔ پھر بارش کا پانی تو مطلق طور پر بابرکت اور فائدہ بخش ہوتا ہے چاہے وہ نیساں کے مہینے میں لیا گیا ہو یا کسی اور مہینے میں لیا ہو جیسا کہ ایک معتبر حدیث میں امیرالمؤمنین- سے نقل ہوا ہے کہ آپعليه‌السلام نے فرمایا آسمان کے پانی کو پیا کرو کہ وہ جسم کو پاک کرنے والا اور دردوں کو ہٹانے والا ہے ،جیسا کہ خدائے تعالیٰ فرماتا ہے :

وَیُنَزِّلُ عَلَیْکُمْ مِنَ السَّمائِ مائً لِیُطَهِّرَکُمْ بِهِ وَیُذْهِبَ عَنْکُمْ رِجْزَ الشَّیْطانِ وَلِیَرْبِطَ

اور اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارتا ہے تاکہ تم کو پاک کرے اور شیطان کے وسوسوں کو تم سے دور کرے اور تمہارے

عَلی قُلُوبِکُمْ وَیُثَبِّتَ بِهِ الْاََقْدامَ

دلوں کو مضبوط کرے اور تمہارے قدم جمائے رکھے۔

نیساں کا عمل کرنے میں بہتر یہ ہے کہ ایک گروہ مل کر ان اذکار کو ستر ستر مرتبہ پڑھے کہ اس میں پڑھنے والوں کیلئے بہت فائدہ اور اجروثواب ہے ۔موجودہ سالوں میں نوروز سے ۲۳ دن گزرنے کے بعد نیساں کا رومی مہینہ شروع ہوتا ہے اور یہ رومی مہینہ تیس دن کا ہوتا ہے امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ ماہ حزیراں کی سات کو پچھنے لگوایا کرو ،اگر اس دن نہ ہو سکے تو پھر اس کی چودھویں تاریخ کو لگوایا کرو۔ماہ حزیران کی پہلی قریباً نوروز سے چوراسی دن بعد ہوتی ہے اور یہ مہینہ بھی تیس دن کا ہوتا ہے ۔یہ نحوست کا مہینہ ہے ۔جیسا کہ ایک معتبر حدیث میں ہے کہ امام جعفر صادق - کے سامنے ماہ حزیران کا ذکر ہوا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ یہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت موسیٰ -نے بنی اسرائیل پر نفرین کی اور ایک ہی دن میں بنی اسرائیل کے تین لاکھ افراد مرگئے تھے ۔نیز معتبر سند کے ساتھ آپ ہی سے نقل ہوا ہے کہ حق تعالیٰ اس مہینے میں قضائ واجل کو نزدیک تر کردیتا ہے ۔چنانچہ اس مہینے میں بہت زیادہ موتیں واقع ہوتی ہے ۔یہ یاد رہے کہ رومی مہینوں کی بنیاد سورج کی حرکت پر ہے۔ یہ بارہ مہینے ہیں اور ان کی ترتیب کچھ اس طرح ہے۔ تشرین اول ،تشرین الآخر ،کانون اول ،کانون الآخر ،شباط ،آذر ،نیساں ، ایار، حزیران ، تموز، اب اور ایلول ،ان میں یہ چار مہینے تیس دن کے ہوتے ہیں یعنی تشرین الآخر ، نیساں ،حزیراں ،اور ایلول ، باقی آٹھ مہینے ماسوائے شباط کے اکتیس دن کے ہوتے ہیں اور شباط کو تین سال تک آٹھائیس دن کا اور چوتھے سال (یعنی سال کبیسہ میں) انتیس دن کا قرار دیتے ہیں۔ رومی سال ۱/۴ ۔ ۵۶۳ دن کا ہوتا ہے اور اس کی ابتدائ تشرین اول کے مہینے سے ہے اور اس دن سورج برج میزان کے انتیسویں درجے میں ہوتا ہے ۔اس کی تفصیل بحار الانوار میں مذکور ہے چونکہ احادیث میں ان مہینوں کا ذکر آیا ہے ۔ لہذا ہم نے یہاں مختصراً ان کا تذکرہ کردیا ہے ،یہ رومی مہینے اس وقت عراق کے دفاتر میں رائج ہیں اور ان کا نظام حکومت انہی مہینوں کے مطابق چلتا ہے ۔

( ۳ ) دعائے فرج

شیخ کفعمی نے بلدالامین میں ایک دعا امیرالمومنین - سے روایت کی ہے کہ جب بھی کوئی مصیبت زدہ ، گرفتار غم اور خائف اس دعا کو پڑھے گا تو حق تعالیٰ اس کیلئے فرج و کشائش فرمائے گا ۔

یَا عِمادَ مَنْ لاَ عِمادَ لَهُ وَیَا ذُخْرَ مَنْ لاَ ذُخْرَ لَهُ، وَیَا سَنَدَ مَنْ لاَ سَنَدَ لَهُ، وَیَا حِرْزَ

اے بے سہاروں کے سہارے اے بے ذخیروں کے ذخیرے اے بے آسروں کے آسرا اے پناہ سے محروموں

مَنْ لاَ حِرْزَ لَهُ وَیَا غِیاثَ مَنْ لاَ غِیاثَ لَهُ وَیَا کَنْزَ مَنْ لاَ کَنْزَ لَهُ وَیَا عِزَّ مَنْ لاَ عِزَّ لَهُ

کی پناہ اے دادرس نہ رکھنے والوں کے داد رس اے بے خزانوں کے خزانے اے عزت نہ رکھنے والوں کی عزت

یَا کَرِیمَ الْعَفْوِ یَا حَسَنَ التَّجاوُزِ یَا عَوْنَ الضُّعَفائِ یَا کَنْزَ الْفُقَرائِ یَا عَظِیمَ الرَّجائِ

اے کرم کرنے اور معاف کرنے والے اے بہترین درگزر کرنے والے اے کمزوروں کے مددگار اے محتاجوں کے خزانے اے

یَا مُنْقِذَ الْغَرْقی یَا مُنْجِیَ الْهَلْکی یَا مُحْسِنُ یَا مُجْمِلُ یَا مُنْعِمُ یَا مُفْضِلُ أَنْتَ الَّذِی

بڑی امید گاہ اے ڈوبتوں کو بچانے والے اے تباہ ہونے والوں کو بچانے والے اے احسان کرنے والے اے نعمت دینے والے

سَجَدَ لَکَ سَوادُ اللَّیْلِ وَنُورُ النَّهارِ وَضَوْئُ الْقَمَرِ وَشُعاعُ الشَّمْسِ وَحَفِیفُ الشَّجَرِ

اے عطا کرنے والے تو وہ ہے کہ تیرے لیے سجدہ ریز ہے تیرے لیے رات کی تاریکی دن کی روشنی چاند کی چاندنی سورج کی کرن درخت کی

وَدَوِیُّ الْمائِ یَا ﷲ یَا ﷲ یَا ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ أَ نْتَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ یَا رَبَّاهُ یَا ﷲ

سرسراہٹ اور پانی کی آواز یاﷲ یاﷲ یاﷲ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو یکتا و لاثانی ہے اے پروردگار اے ﷲ

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِنَا مَا أَ نْتَ أَهْلُهُ

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمد پر رحمت نازل فرما اور ہمارے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے شایان شان ہے۔

اس کے بعد جو حاجت بھی رکھتا ہو طلب کرے۔

مولف کہتے ہیں کہ سختی وغم کے دور ہونے اور آسودگی کے لئے اس ذکر کا ہمیشہ پڑھنا بہت مفید ہے اور یہ وہی ذکر ہے جو امام محمد تقی - نے تعلیم فرمایا ہے:

یَا مَنْ یّکْفِیْ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَّ لَا یَکْفِیْ مِنْهُ شَیْئٌ اِکْفنِِیْ مَآ اَهَمَّنِیْ

اے وہ جو ہر چیز سے بڑھ کر کفایت کرتا ہے اور اس سے کوئی چیز کفایت نہیں کرتی میرے اہم کاموں میں میری کفایت کر۔

( ۴ ) حرز حضرت فاطمہ الزہرائ اور قید سے رہائی کی دعا

سید ابن طائوسرحمه‌الله مہج الدعوات میں کہتے ہیں کہ ایک روایت میں آیا ہے کہ ایک شخص بڑی مدت سے شام میں قید تھا اسنے عالم خواب میں سیدہ فاطمہ =کو دیکھا کہ فرماتی ہیں:اس دعا کو پڑھو اور پھر اسے یہ دعا تعلیم فرمائی پس جب اس نے یہ دعا پڑھی تو اسکو قید سے رہائی مل گئی اور وہ اپنے گھر لوٹ آیا، وہ دعا یہ ہے :

اَللّٰهُمَّ بِحَقِّ الْعَرْشِ وَمَنْ عَلاهُ وَبِحَقِّ الْوَحْیِ وَمَنْ أَوْحاهُ وَبِحَقِّ النَّبِیِّ وَمَنْ نَبَّاهُ

اے معبود واسطہ ہے عرش کا اور جو کچھ اس پر ہے واسطہ ہے وحی کا اور جس نے وحی کی واسطہ ہے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا اور جس پیغمبر نے خبر دی ہے

وَبِحَقِّ الْبَیْتِ وَمَنْ بَناهُ یَا سامِعَ کُلِّ صَوْتٍ، یَا جامِعَ کُلِّ فَوْتٍ، یَا بارِیََ النُّفُوسِ

واسطہ ہے کعبے کا اور اسے تعمیر کرنے والے کا اے ہر آواز کے سننے والے اے ہرگمشدہ کو لانے والے اے موت کے بعد

بَعْدَ الْمَوْتِ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ وَآتِنا وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی

نفسوں کو پیدا کرنے والے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے اہل بیتعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اور سب مومنین و مومنات کو زمین کے ہر

مَشارِقِ الْاَرْضِ وَمَغارِبِها فَرَجاً مِنْ عِنْدِکَ عاجِلاً بِشَهادَةِ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَأَنَّ

مشرق اور ہر مغرب میں کشادگی وفراخی عطا فرما اپنی جناب سے جلد تر واسطے سے اس گواہی کے ساتھ کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور

مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَعَلی ذُرِّیَّتِهِ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ،

یہ کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تیرے بندے اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں رحمت ہو خدا کی ان پر ان کی آلعليه‌السلام اور اولاد پر جو پاک ہیں طاہرہیں

وَسَلَّمَ تَسْلَِیماً کَثِیراً

اور سلام ہو ان پر بہت بہت سلام۔

( ۵ )بخار سے شفا پانے کی دعائ

سیدابن طائوس نے مہج الدعوات میں سلمان سے ایک روایت کی ہے کہ جس کے آخر میں ایک خبر مذکور ہے اور اس کا خلاصہ یہ ہے کہ سیدہ زہراعليه‌السلام نے مجھے ایک ورد بتایا جو انہوں نے رسول ﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے حفظ کیا ہوا تھا ، جسے آپ صبح و شام پڑھا کرتی تھیں۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے ہو کہ اس دنیا میں تمہیں کبھی بخار نہ چڑھے تو اس کلام کو ہمیشہ پڑھاکرو اور وہ کلام یہ ہے :

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

خدا کے نام سے شروع جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ ﷲ النُّورِ، بِسْمِ ﷲ نُورِ النُّورِ، بِسْمِ ﷲ نُورٌ عَلی نُورٍ، بِسْمِ

خداوند نور کے نام کے واسطے سے اس خدا کے نام کے واسطے سے جو نور کا نور ہے اس خدا کے نام کے واسطے سے جو نور پر نور ہے اس

ﷲ الَّذِی هُوَ مُدَبِّرُ الاَُْمُورِ بِسْمِ ﷲ الَّذِی خَلَقَ النُّورَ مِنَ النُّورِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی

خدا کے نام کے واسطے سے جو کاموں کو سنوارنے والا ہے اس خدا کے نام کے واسطے سے جس نے نور کو نور سے پیدا کیاحمد اسی خدا کیلئے

خَلَقَ النُّورَ مِنَ النُّورِ وَأَنْزَلَ النُّورَ عَلَی الطُّورِ فِی کِتابٍ مَسْطُورٍ فِی رَقٍّ مَنْشُورٍ

ہے جس نے نور کو نور سے پیدا کیا اور نور کو کوہ طور پر نازل کیا ایک لکھی ہوئی کتاب میں ایک پھیلے ہوئے ورق میں اندازے

بِقَدَرٍ مَقْدُورٍ عَلی نَبِیٍّ مَحْبُورٍ الْحَمْدُ لِلّٰهِِ الَّذِی هُوَ بِالْعِزِّ مَذْکُورٌ وَبِالْفَخْرِ مَشْهُورٌ

کے مطابق ایک دانشمند پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر حمد اسی خدا کے لیے ہے جو عزت کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے فخر کے ساتھ مشہور ہے

وَعَلَی السَّرَّائِ وَالضَّرَّائِ مَشْکُورٌ وَصَلَّی ﷲ عَلی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ

اور جس کا تنگی و فراخی میں شکرکیا جاتا ہے ہمارے آقا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور ان کی آلعليه‌السلام پرخدا کی رحمت ہو۔

سلمان کہتے ہیں کہ جب میں نے یہ ورد سیدہ زہرا = سے حاصل کیا تو قسم بخدا کہ میں نے یہ مکہ ومدینہ میں ایسے ایک ہزار افراد کو بتایا کہ جو بخار میں مبتلا تھے جن کو اس کے پڑھنے سے بحکم خدا شفا حاصل ہوئی۔

( ۶ )حرز حضرت امام زین العابدین-

ابن طائوس نے مہج الدعوات میں دومقامات پر یہ حرز امام زین العابدین-سے نقل کیا ہے :

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

یَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ، یَا أَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، یَا أَسْرَعَ الْحاسِبِینَ، یَا أَحْکَمَ

اے سننے والوں سے زیادہ سننے والے اے دیکھنے والوں سے زیادہ دیکھنے والے اے حساب کرنے والوں میں تیز تر اے سب سے

الْحاکِمِینَ، یَا خالِقَ الْمَخْلُوقِینَ، یَا رازِقَ الْمَرْزُوقِینَ، یَا ناصِرَ الْمَنْصُورِینَ،

بڑے حاکم اے خلق شدہ چیزوں کے خالق اے رزق پانے والوں کے رازق اے مدد یافتہ لوگوں کے مددگار

یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، یَا دَلِیلَ الْمُتَحَیِّرِینَ، یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ، أَغِثْنِی یَا مالِکَ

اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے اے پریشان لوگوں کے رہنما اے فریادیوں کے فریاد رس میری فریاد رسی کر اے یوم جزا

یَوْمِ الدِّینِ، إیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إیَّاکَ نَسْتَعِینُ، یَا صَرِیخَ الْمَکْرُوبِینَ، یَا مُجِیبَ دَعْوَةِ

و سزا کے مالک ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں اے دکھیاروں کے فریاد رس اے دعا قبول

الْمُضْطَرِّینَ أَنْتَ ﷲ رَبُّ الْعالَمِینَ أَنْتَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ أَ نْتَ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِینُ،

کرنے والے تو ہی وہ ﷲ ہے جو عالمین کا پروردگار ہے تو ہی وہ ﷲ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو سچا اور حقیقی حکمران ہے

الْکِبْرِیائُ رِداؤُکَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی وَعَلی عَلِیٍّ الْمُرْتَضی وَفاطِمَةَ

کہ بڑائی تیرا لباس ہے اے معبود محمد مصطفٰیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور علیعليه‌السلام مرتضیعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور فاطمہ

الزَّهْرائِ، وَخَدِیجَةَ الْکُبْری، وَالْحَسَنِ الْمُجْتَبی، وَالْحُسَیْنِ الشَّهِیدِ بِکَرْبَلاءَ،

زہراعليه‌السلام اور خدیجۃعليه‌السلام الکبریٰ پر رحمت نازل فرما اور حسنعليه‌السلام مجتبٰی پر رحمت نازل فرما اور اس حسینعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما جو کربلا میں شہید ہوئے

وَعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الْباقِرِ وَجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ

اور علیعليه‌السلام ابن حسینعليه‌السلام زین العابدینعليه‌السلام اور محمد باقرعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور جعفر صادقعليه‌السلام

وَمُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ الْکَاظِمِ، وَعَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضا، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ التَّقِیِّ،

اور موسی کاظمعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور علی رضاعليه‌السلام اور محمد تقیعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور علی نقیعليه‌السلام

وَعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ النَّقِیِّ وَالْحَسَنِ الْعَسْکَرِیِّ وَالْحُجَّةِ الْقائِمِ الْمَهْدِیِّ الْاِمامِ المُنْتَظَرِ

اور حسن عسکریعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور حجۃ القائمعليه‌السلام امام مہدیعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما

صَلَواتُ ﷲ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ اَللّٰهُمَّ والِ مَنْ وَالاهُمْ، وَعادِ مَنْ عادَاهُمْ، وَانْصُرْ

خدا کی رحمتیں ہوں ان سب پر اے معبود دوست رکھ اسے جو انہیں دوست رکھے اور دشمنی رکھ اس سے جو ان سے دشمنی رکھے اور مدد کر

مَنْ نَصَرَهُمْ، وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُمْ، وَالْعَنْ مَنْ ظَلَمَهُمْ، وَعَجِّلْ فَرَجَ آلِ مُحَمَّدٍ

اس کی جو ان کی مدد کرے اور چھوڑ دے ان کو اور لعنت کر ان پر جو ظلم کرے ور آلعليه‌السلام محمدعليه‌السلام کو کشادگی دینے میں جلدی کر اور آلعليه‌السلام محمدعليه‌السلام کے

وَانْصُرْ شِیعَةَ آلِ مُحَمَّدٍ، وَارْزُقْنِی رُؤْیَةَ قائِمِ آلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْنِی مِنْ أَتْباعِهِ

شیعوں کی مدد فرما اور مجھے قائم آلعليه‌السلام محمدعليه‌السلام کا دیدار نصیب فرما اور مجھ کو ان کے پیروکاروں اور

وَأَشْیاعِهِ وَالرَّاضِینَ بِفِعْلِهِ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

ان کے مددگاروں اور ان کے کام سے خوش ہونے والوں میں قرار دے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے ولے۔

( ۷ )دعائ امام زین العابدین- یا دعائ مقاتل بن سلیمان(رض) ۔

شیخ کفعمی نے بلدالامین میں ایک دعا امام سجادعليه‌السلام سے نقل کی اور کہا ہے کہ یہ دعا آنجنابعليه‌السلام سے مقاتل بن سلمان نے روایت کی اورساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص اس دعا کو سومرتبہ پڑھے اور اس کی دعا قبول نہ ہو تو مقاتل پر لعنت بھیجے اور وہ دعا یہ ہے :

إلهِی کَیْفَ أَدْعُوکَ وَأَ نَا أَ نَا وَکَیْفَ أَقْطَعُ رَجائِی مِنْکَ وَأَنْتَ أَنْتَ إلهِی إذا لَمْ

میرے معبود میں تجھے کیسے پکاروں اور میں تو میں ہوں اور کیونکر تجھ سے اپنی امید توڑوں جبکہ تو تو ہی ہے میرے معبود جب میں تجھ

أَسْأَلْکَ فَتُعْطِیَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی أَسْأَلُهُ فَیُعْطِیَنِی إلهِی إذا لَمْ أَدْعُکَ فَتَسْتَجِیبَ لِی

سے نہ مانگوں کہ تو مجھے عطا کرتا ہے اور کون ہے جس سے مانگوں تو وہ مجھے دے گا میرے معبود جب میں تجھ سے دعا نہ کروں تو میری

فَمَنْ ذَا الَّذِی أَدْعُوهُ فَیَسْتَجِیبُ لِی إلهِی إذا لَمْ أَتَضَرَّعْ إلَیْکَ فَتَرْحَمُنِی، فَمَنْ ذَا

دعا قبول فرماتا ہے اور کون ہے جس سے دعا کروں تو وہ میری دعاقبول کرے گا میرے معبود جب میں تیرے حضورزاری نہ کروں

الَّذِی أَتَضَرَّعُ إلَیْهِ فَیَرْحَمُنِی إلهِی فَکَما فَلَقْتَ الْبَحْرَ لِمُوسیٰ ں

تب بھی تو مجھ پر رحم کرتا ہے اور کون ہے جس کے آگے زاری کروں تو وہ مجھ پر رحم کرے گا میرے معبود جیسے تونے دریا کو شگافتہ کیا موسٰعليه‌السلام ی

وَنَجَّیْتَهُ أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأَنْ تُنَجِّیَنِی مِمَّا

کیلیے اور انہیں نجات دی تھی تو میں بھی تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمد پر رحمت نازل فرما اور مجھے نجات دے اس مشکل سے جس میں گرفتار

أَنَا فِیهِ وَتُفَرِّجَ عَنِّی فَرَجاً عاجِلاً غَیْرَ آجِلٍ بِفَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

ہوں اور مجھے کشادگی عطا فرماجلد تر کہ اس میں دیر نہ ہو اپنے فضل سے اور اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

( ۸ )دعائے حضرت رسول

سید ابن طائوس نے مہج الدعوات میں امام محمد باقر -سے نقل کیا ہے کہ جبرائیل - نے رسول ﷲ سے عرض کیا کہ میں کسی پیغمبر کو آپ سے بڑھ کر دوست نہیں رکھتا پس آپ بکثرت یہ پڑھا کریں :

اَللّٰهُمَّ إنَّکَ تَریٰ وَلاَ تُریٰ وَأَ نْتَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلیٰ وَأَنَّ إلَیْکَ الْمُنْتَهیٰ وَالرُّجْعیٰ وَأَنَّ

اے معبود تو دیکھتا ہے اور تو دیکھا نہیں جاتا اور تو اعلیٰ مقام پر ہے اور بے شک انتہا اور بازگشت تیری ہی طرف ہے بے شک تیرے

لَکَ الاَْخِرَةَ وَالاَُْولیٰ وَأَنَّ لَکَ الْمَماتَ وَالْمَحْیَا وَرَبِّ أَعُوذُ بِکَ أَنْ أُذَلَّ أَوْ أُخْزی

ہی لیے دنیا و آخرت ہے بے شک تیرے ہاتھ میں ہی موت اور زندگی ہے اور اے پروردگار میں اپنی ذلت و رسوائی میں تیری ہی پناہ لیتا ہوں۔

( ۹ )دعائے سریع الاجابت

شیخ کفعمی نے بلدالامین میں امام موسٰی کاظم -سے مروی ایک دعانقل کی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ دعائ عظیم الشأن اور جلد قبول ہونے والی ہے اور وہ یہ ہے۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَطَعْتُکَ فِی أَحَبِّ الْاَشْیائِ إلَیْکَ وَهُوَ التَّوْحِیدُ، وَلَمْ أَعْصِکَ فِی أَبْغَضِ

اے معبود میں نے تیری اطاعت کی اس چیز میں جو تجھے بہت پسند ہے اور وہ تیری توحید ہے اور تیری نافرمانی نہیں کی اس چیز میں جو

الْاَشْیائِ إلَیْکَ وَهُوَ الْکُفْرُ، فَاغْفِر لِی ما بَیْنَهُما، یَا مَنْ إلَیْهِ مَفَرِّی آمِنِّی مِمَّا فَزِعْتُ

تجھے سخت ناپسند ہے اور وہ کفر ہے پس بخش دے جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اے وہ جس تک میری دوڑ ہے مجھے امن دے اس

مِنْهُ إلَیْکَ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِیَ الْکَثِیرَ مِنْ مَعاصِیکَ، وَاقْبَلْ مِنِّی الْیَسِیرَ مِنْ طاعَتِکَ، یَا

سے جس کے ڈر سے میں تیری طرف آیا ہوں اے معبود معاف کر دے جو میں نے تیری بہت ہی نافرمانیاں کی ہیں اور قبول فرما

عُدَّتِی دُونَ الْعُدَدِ ، وَیَا رَجائِی وَالْمُعْتَمَدَ، وَیَا کَهْفِی وَالسَّنَدَ، وَیَا وَاحِدُ یَا أَحَدُ، یَا

میری تھوڑی اطاعت جو میں نے کی ہے اے ذخیروں کے مقابل میرے ذخیرہ اور میری امید گاہ اور سہارے اے میری پناہ گاہ

قُلْ هُوَ ﷲ أَحَدٌ ﷲ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً أَحَدٌ،

اوراے پشت پناہ اور اے یگانہ اے یکتا اے کہ تیری شان ہے کہو ﷲایک ہے ﷲ بے نیاز ہے نہ کوئی اس کا بیٹا ہے اور نہ وہ کسی کا

أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مَنِ اصْطَفَیْتَهُمْ مِنْ خَلْقِکَ وَلَمْ تَجْعَلْ فِی خَلْقِکَ مِثْلَهُمْ

فرزند ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس کے واسطے سے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چنا ہے اور اپنی

أَحَداً ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَتَفْعَلَ بِی ما أَ نْتَ أَهْلُهُ اَللّٰهُمَّ

خلقت میں سے کسی کو ویسا قرار نہیں دیاکہ تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایانِ شان ہے اے

إنِّی أَسْأَ لُکَ بِالْوَحْدانِیَّةِ الْکُبْریٰ وَالْمُحَمَّدِیَّةِ الْبَیْضائِ، وَالْعَلَوِیَّةِ العُلْیا، وَبِجَمِیعِ

معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں بواسطہ عظیم یکتائی کے اور بواسطہ محمدیت کی تابانی اور علویت کی بلندی کے اور ان سب کے واسطے

مَا احْتَجَجْتَ بِهِ عَلی عِبادِکَ وَبِالاسْمِ الَّذِی حَجَبْتَهُ عَنْ خَلْقِکَ فَلَمْ یَخْرُجْ مِنْکَ إلاَّ

سے جن کو تو نے حجت قرار دیاہے اپنے بندوں پر اور اس نام کے واسطے سے جو تونے اپنی مخلوق سے پوشیدہ رکھا پس وہ ظاہرنہ ہوا وہ

إلَیْکَ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاجْعَلْ لِی مِنْ أَمْرِی فَرَجاً وَمَخْرَجاً، وَارْزُقْنِی مِنْ

تیرے سوا کسی پر محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور میرے کام میں کشادگی پیدا کر اور راستہ بنا دے اور مجھے رزق دے جہاں

حَیْثُ أَحْتَسِبُ وَمِنْ حَیْثُ لاَ أَحْتَسِبُ، إنَّکَ تَرْزُقُ مَنْ تَشائُ بِغَیْرِ حِسابٍ

سے مجھے توقع ہے اور جہاں سے مجھے توقع نہیں ہے بے شک تو جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے۔

اس کے بعد اپنی حاجت طلب کرے

(۱۰)دعا امن از بلاوغیرہ

کفعمی نے مصباح میں ایک دعا نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیدابن طاوس نے اس کو ظالم حاکم سے بچائو، دشمن کے غلبے، مصیبت کے آنے، فقر و تنگدستی اور تنگی سینہ کے خوف کے اوقات میں پڑھنے کیلئے ذکر کیا ہے اور یہ دعا صحیفہ سجادیہ میں سے ہے پس جب ان میں سے کسی بات کا خوف ہو تو اس دعا کو پڑھے اور وہ یہ ہے:

یَا مَنْ تُحَلُّ بِهِ عُقَدُ الْمَکارِهِ، وَیَا مَنْ یُفْثَأُ بِهِ حَدُّ الشَّدائِدِ، وَیَا مَنْ یُلْتَمَسُ

اے وہ جس کے ذریعے دکھوں کی گرہیں کھلتی ہیں اے وہ جس کے وسیلے سے سختیوں کی باڑھ ٹوٹتی ہے اے وہ جس سے خوشی وکشائش

مِنْهُ الْمَخْرَجُ إلی رَوْحِ الْفَرَجِ، ذَلَّتْ لِقُدْرَتِکَ الصِّعابُ، وَتَسَبَّبَتْ بِلُطْفِکَ الْأَسْبابُ

کیطرف لے جانے کی خواہش کی جاتی ہے تیری قدرت کے آگے مشکلات آسان ہوجاتی ہیں اور تیری مہربانی سے اسباب کا

وَجَریٰ بِقُدْرَتِکَ الْقَضائُ وَمَضَتْ عَلی إرادَتِکَ الْأَشْیائُ فَهِیَ بِمَشِیءَتِکَ دُونَ قَوْلِکَ

سلسلہ قائم ہے تری قدرت سے قضا جاری ہے اور چیزیں تیرے ارادے کے مطابق رواں ہیں وہ بغیر کہے تیری مرضی کے ماتحت

مُؤْتَمِرَةٌ وَبِ إرادَتِکَ دُونَ نَهْیِکَ مُنْزَجِرَةٌ أَنْتَ الْمَدْعُوُّ لِلْمُهِمَّاتِ، وَأَ نْتَ الْمَفْزَعُ فِی

ہیں اور محض تیرے ارادے ہی سے رکی ہوئی ہیں اور پابند ہیں تو ہی ہے جسے مشکلوں میں پکارا جاتا ہے اور تو ہی حوادث زمانہ میں

الْمُلِمَّاتِ، لاَ یَنْدَفِعُ مِنْها إلاَّ ما دَفَعْتَ، وَلاَ یَنْکَشِفُ مِنْها إلاَّما کَشَفْتَ، وَقَدْ نَزَلَ

جائے پناہ ہے کوئی مصیبت نہیں ٹلتی مگر وہی جسے تو ٹالے اور کوئی مشکل حل نہیں ہوتی مگر وہی جسے تو حل کرے اے پروردگار مجھ پر ایسی

بِی یَا رَبِّ ما قَدْ تَکَأَّدَنِی ثِقْلُهُ وَأَلَمَّ بِی ما قَدْ بَهَظَنِی حَمْلُهُ، وَبِقُدْرَتِکَ أَوْرَدْتَهُ عَلَیَّ

سختی پڑی ہے جس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہوں اور وہ آفت آئی ہے جو ناقابل برداشت ہے تو نے اپنی قدرت سے یہ مجھ پروارد کی

وَبِسُلْطانِکَ وَجَّهْتَهُ إلَیَّ فَلا مُصْدِرَ لِما أَوْرَدْتَ وَلاَ صارِفَ لِما وَجَّهْتَ، وَلاَ فاتِحَ

ہے اور تو نے اپنے حکم سے یہ مجھ پر ڈالی ہے پس کوئی اسے ہٹا نے والا نہیں جو تو وارد کرے اور جسے تو لائے کوئی اسے دور کرنے والا

لِما أَغْلَقْتَ، وَلاَ مُغْلِقَ لِما فَتَحْتَ، وَلاَ مُیَسِّرَ لِما عَسَّرْتَ، وَلاَ ناصِرَ لِمَنْ خَذَلْتَ،

نہیں جسے تو بند کرے کوئی کھولنے والا نہیںجسے تو کھولے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے تو تنگی دے کوئی آسانی کرنے والا نہیں

فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَافْتَحْ لِی یَا رَبِّ بَابَ الْفَرَجِ بِطَوْ لِکَ،

جسے تو چھوڑ ے کوئی اس کا ناصر نہیں پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت فرما اور اے پروردگار اپنی رحمت سے میرے لیے کشادگی کادروازہ

وَاکْسِرْ عَنِّی سُلْطانَ الْهَمِّ بِحَوْ لِکَ، وَأَنِلْنِی حُسْنَ النَّظَرِ فِیما شَکَوْتُ ، وَأَذِقْنِی

کھول دے اور اپنی قوت سے میرے فکر اندیشے کا زور توڑ دے میری شکایت کے بارے میں اپنی نظر کرم سے مجھے کامیابی دے اور

حَلاوَةَ الصُّنْعِ فِیما سَأَلْتُ، وَهَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً وَفَرَجاً هَنِیئاً،

میری حاجت روائی سے مجھے احسان کی مٹھاس چکھا دے اپنے حضورسے مجھ پر رحمت نازل فرما اور کشادگی کا لطف بخش دے اور

وَاجْعَلْ لِی مِنْ عِنْدِکَ مَخْرَجاً وَحِیّاً، وَلاَ تَشْغَلْنِی بِالْاِهْتِمامِ عَنْ تَعاهُدِ فُرُوضِکَ،

اپنی طرف سے میرے لیے چھٹکارے کی راہ جلدی سے نکال دے اور ان غموں کے باعث مجھے اپنے عائد کردہ فرائض کی ادائیگی

وَاسْتِعْمالِ سُنَّتِکَ، فَقَدْ ضِقْتُ لِما نَزَلَ بِی یَا رَبِّ ذَرْعاً، وَامْتَلْأَتُ بِحَمْلِ ما حَدَثَ

اور مستحبات کی بجا آوری سے غافل نہ ہونے دے کیونکہ اے پروردگار میں اس مصیبت سے اکتا چکاہوں اور ان حادثوں کے سبب

عَلَیَّ هَمّاً، وَأَ نْتَ الْقادِرُ عَلی کَشْفِ ما مُنِیتُ بِهِ، وَدَفْعِ ما وَقَعْتُ فِیهِ، فَافْعَلْ بِی

میرا دل رنج اور غم سے بھر گیا ہے اور تو ہی قادر ہے اس پر کہ جس دکھ میں پھنسا ہوں اسے دور کرے جس مصیبت میں مبتلا ہوں اس کو

ذلِکَ وَ إنْ لَمْ أَسْتَوْجِبْهُ مِنْکَ یَا ذَا الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، وَذَا الْمَنِّ الْکَرِیمِ، فَأَ نْتَ

ٹال دے پس میرے لیے ایسا ہی کر اگرچہ تیری طرف سے میں اس لائق نہ بھی ہوں اے عرش عظیم کے مالک اور اے صاحب

قادِرٌ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

احسان و کرم پس تو ہی توانا ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ایسا ہی ہو اے عالمین کے پروردگار۔

(۱۱)دعا فرج حضرت حجت(عج)

شیخ کفعمی نے بلدالامین میں لکھا ہے کہ یہ دعا حضرت حجت (عج)نے ایک شخص کو تعلیم فرمائی جو قید میں تھا اس نے یہ دعا پڑھی تو قید سے رہا ہو گیا، وہ دعا یہ ہے :

إلهِی عَظُمَ الْبَلائُ، وَبَرِحَ الْخَفائُ، وَانْکَشَفَ الْغِطائُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ ، وَضاقَتِ

میرے معبود! مصیبت بڑھ گئی ہے چھپی بات کھل گئی ہے پردہ فاش ہو گیا ہے امید ٹوٹ گئی ہے زمین تنگ

الْاَرْضُ وَمُنِعَتِ السَّمائُ، وَأَ نْتَ الْمُسْتَعانُ، وَ إلَیْکَ الْمُشْتَکیٰ، وَعَلَیْکَ الْمُعَوَّلُ فِی

ہوگئی ہے اور آسمان نے رکاوٹ ڈال دی ہے تو ہی مدد کرنے والا ہے اور تجھی سے شکایت ہو سکتی ہے اور تنگی وآسانی میں صرف تو ہی

الشِّدَّةِ وَالرَّخائِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أُولِی الْأَمْرِ الَّذِینَ فَرَضْتَ

سہارا بن سکتا ہے اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما جو صاحبان امر ہیں وہی ہیں جن کی اطاعت تو نے

عَلَیْنا طاعَتَهُمْ، وَعَرَّفْتَنا بِذَلِکَ مَنْزِلَتَهُمْ، فَفَرِّجْ عَنّا بِحَقِّهِمْ، فَرَجاً عاجِلاً قَرِیباً

ہم پر فرض کی ہے اور اس طرح ہمیں ان کے مرتبہ کی پہچان کرائی ہے پس ان کے صدقے میں ہمیں آسودگی عطا فرما جلد تر نزدیک

کَلَمْحِ الْبَصَرِ أَوْ هُوَ أَقْرَبُ یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ إکْفِیانِی فَ إنَّکُما کافِیانِ

تر گویا آنکھ جھپکنے کی مقدار یا اس سے بھی پہلے یامحمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم یاعلیعليه‌السلام یاعلیعليه‌السلام یامحمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم میری سرپرستی فرمائیے کہ آپ دونوں ہی کافی ہیں

وَانْصُرانِی فَ إنَّکُما ناصِرانِ یَا مَوْلانا یَا صاحِبَ الزَّمانِ، الْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ،

میری مدد فرمائیے کہ آپ دونوں ہی میرے مددگا رہیں اے ہمارے آقا اے صاحب زمانعليه‌السلام فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں

أَدْرِکْنِی أَدْرِکْنِی أَدْرِکْنِی السَّاعَةَ السَّاعَةَ السّاعَةَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَا أَرْحَمَ

مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں اسی وقت اسی لمحے اسی گھڑی جلد تر جلد تر جلد تر اے سب سے زیادہ

الرَّاحِمِینَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ

رحم کرنے والے واسطہ ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کااور ان کی پاک آلعليه‌السلام کا۔


25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88