مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 185806
ڈاؤنلوڈ: 11095

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 185806 / ڈاؤنلوڈ: 11095
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

چوتھی فصل

زیارت امیرالمومنین - کی فضیلت وکیفیت

اس میں چند مطالب ہیں۔

مطلب اول

فضیلت زیارت حضرت امیرالمومنین-

شیخ طوسیرحمه‌الله نے بہ سند صحیح محمد بن مسلم کے واسطے سے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپعليه‌السلام نے فرمایا: خدا نے فرشتوں سے زیادہ کوئی مخلوق پیدا نہیں کی چنانچہ ہر روز ستر ہزار فرشتے بیت المعمور پر اترتے اور اسکا طواف کرتے ہیں اسکے بعد کعبہ میں آکر اسکا طواف کرتے ہیں، پھر روضہ رسول پر حاضر ہوتے اور سلام عرض کرتے ہیں اس کے بعد قبر امیر المؤمنین - پر آکر سلام پیش کرتے ہیں۔

پھر قبر امام حسین - پر حاضر ہو کر سلام کرتے ہیں اور یہاں سے آسمان کی طرف پرواز کر جاتے ہیں ۔اور تا قیامت فرشتو ں کی آمد ورفت کا یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔آپ نے مزید فرمایا: جو شخص امیر المومنین- کی ان کے حق کو پہچانتے ہوئے زیارت کرے یعنی ان کے واجب الاطاعت امام اور خلیفہ بلا فصل ہونے کا اعتقاد رکھتا ہو اور اس نے یہ زیارت مجبورا ً یا بڑائی جتانے کے لئے نہ کی ہو تو خدا اس کے لئے ایک لاکھ شھیدوں کا ثواب لکھے گا ،اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دے گا ۔ وہ قیامت کے خوف و خطر سے امن میں ہو گا ،خدا اس کا حساب آسان کر دے گا اور فرشتے اس کا استقبال کر رہے ہوں گے ۔ جب وہ زیارت سے واپس جائے گا تو فرشتے اسکے ساتھ ہو ں گے جو اسکے گھر تک جائیں گے ،وہ بیمار ہو گا تو فرشتے اسکی عیادت کریں گے مرے گا تو وہ اسکے جنازے کے ہمراہ چلیں گے اور قبر تک اس کیلئے مغفرت کی دعا کرتے جائیں گے۔ سید عبد الکریم ابن طاؤس نے اپنی کتاب فرحتہ الغری میں امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ فرمایا: جو شخص امیرالمومنین- کی زیارت کو پاپیادہ جائے تو حق تعالیٰ ہر قدم کے عوض ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھے گا ۔اگر واپسی میں بھی پا پیادہ چلے تو حق سبحانہ اس کے ہر قدم کے بدلے میں اس کے لئے دو حج اور دو عمرے کا ثواب لکھے گا ۔انہوں نے امام جعفر صادق - سے یہ روایت بھی کی ہے کہ آپ نے ابن مارو سے فرمایا: اے ابن مارو! جو شخص میرے جد امیر المومنین- کے حق کو پہچانتے ہوئے آپ کی زیارت کرے تو حق تعالیٰ اسکے ہر قدم کے بدلے میں اس کیلئے حج مقبول اور عمرہ پسندیدہ کا ثواب لکھے گا۔ اے ابن مارو!جو قدم حضرت امیرالمومنین- کی زیارت میں گرد آلود ہوگا اسے آتش جہنم نہ جلائے گی خواہ پیادہ جائے یا سوار ہوکر جائے اے ابن مارو!اس حدیث کو آب زر کے ساتھ لکھ لو۔نیز آنجنابعليه‌السلام سے ہی یہ روایت کی ہے کہ فرمایا:ہم کہتے ہیں کہ شہر کوفہ کے عقب میں ایک قبر ہے کہ جو دکھی شخص اس کی پناہ لیتا ہے ،حق تعالی اس کا دکھ دور کر دیتا ہے :

مؤلف کہتے ہیں : معتبر روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدائے تعالی نے امیر المومنین- اور ان کی پاکیزہ اولاد کے مزارات کو خوف زدہ اور ستم رسیدہ لوگوں کے لئے جائے پناہ اور اہل زمین کے لئے وسیلہ امان قرار دے رکھا ہے ۔جب کوئی غمزدہ ان کے پاس آ جاتا ہے اس کا غم دور ہوجاتا ہے اورآسیب زدہ خود کو اس سے مس کر کے شفا حاصل کرتا ہے اور جو پناہ چاہتا ہے،امان میں ہوتا ہے عبد الکریم ابن طاؤس نے محمد بن علی شیبانی سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا :میں،میرا باپ اور میرا چچا حسین ۰۶۲ ھ خفیہ طور پر قبر امیر المومنین- کی زیارت کو گئے ۔جب کہ میں چھوٹا بچہ تھا ۔جب ہم قبر مبارک پر پہنچے تو دیکھا کہ آپ کی قبر کے چاروں طرف سیاہ پتھر رکھے ہوئے تھے اور اس پر کوئی عمارت نہیں بنی ہوئی تھی ۔ہم قبر مطہر کے نزدیک گئے ہم میں بعض تلاوت،بعض نماز اور بعض زیارت پڑھنے میں مشغول ہوگئے ،اچانک ہم نے کیا دیکھا کہ ایک شیر ہماری طرف آرہا ہے جب وہ ہمارے قریب آیا تب ہم قبر شریف سے ایک نیزہ بھر دور ہٹ گئے ۔وہ حیوان قبر مبارک کے نزدیک ہوا اور اپنی اگلی ٹانگیں اس سے مس کرنے لگا ہم میںسے ایک شخص اس کے قریب گیا اور اسے دیکھا۔ مگر شیر نے اسے کچھ نہ کہا ،وہ واپس آیا اور ہمیں شیر کے حال سے باخبر کیا۔تب ہمارا خوف دور ہو گیا اور ہم قبر شریف کے نزدیک چلے گئے ،ہم نے دیکھا کہ شیر کے بازو زخمی ہیں اور وہ ان کو قبر سے ملتا اور مس کرتا جارہا ہے وہ کچھ دیر کے بعد وہاں سے چلا گیا تو ہم دوبارہ تلاوت و نماز اور زیارت میں مصروف ہوگئے ۔

شیخ مفید نقل فرماتے ہیں کہ ایک دن ہارون الرشید شکار کے ارادے سے کوفہ سے باہر گیا اور غریین و ثویہ ّ(نجف وا شرف)کی طرف جا نکلا۔اس نے وہاں چند ہرن دیکھے تو شکاری باز اور شکاری کتے ان کے پیچھے لگا دیئے ،یہ دیکھ کر ہرن وہاں سے بھاگے اور ایک ٹیلے پر جا بیٹھے ۔اس پر شکاری باز ایک طرف بیٹھ گئے اور کتے پلٹ آئے،ہارون یہ صورتحال دیکھ کر حیران رہ گیا ۔وہ ہرن ٹیلے سے نیچے اترے تو بازوں اور کتوں نے دوبارہ ان کا پیچھا کیا ۔وہ پھر ٹیلے پر چڑھ گئے اور شکاری جانور پلٹ پڑے۔ یہاں تک کہ تیسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا ۔ہارون سخت حیران ہوا، اس نے اپنے غلاموں کو حکم دیا کہ جلدی سے کسی ایسے شخص کو لاؤجو اس مقام کے حالات سے واقف ہو غلام بھاگے ہوئے گئے اور قبیلہ بنی اسد میں سے ایک بوڑھے آدمی کو لے آئے، ہارون نے اس سے پوچھا کہ اس ٹیلے کا کیا ماجرا ہے اس جگہ کی کیا خصوصیت ہے ؟ اس بوڑھے نے کہا اگر آپ مجھے امان دیں تو عرض کروں !ہارون بولا: میں خدا سے عہد کرتا ہوں کہ تجھے کوئی اذیت نہ دوں گا اور تو امان میں رہے گا ،بس اب تو بات بتا دے جو تجھے اس مقام کے بارے معلوم ہے ۔بوڑھا کہنے لگا : میرے باپ نے اپنے آباؤ اجداد سے سنا اور اس نے مجھے بتایا کہ اس ٹیلے میں حضرت امیر المومنین - کی قبر ہے کہ خدا نے اس کو امن وامان کا حرم قرار دیا ہے ،جو اس کی پناہ لے گا وہ امان میں میں رہے گافقیر کہتا ہے:عرب کی کہاوتوں میں کہا گیا ہے ’’احمیٰ مِنْ مُجِیرِ الْجَرادُ‘‘یعنی فلاں شخص ٹڈیوں کو پناہ دینے والے سے زیادہ پناہ دینے والا ہے ۔اس کا قصہ یہ ہے کہ قبیلہ بنی طی کا ایک شخص مدلج بن سوید اپنے خیمے میں بیٹھا تھا کہ قبیلہ کے کچھ لوگ برتن لئے ہوئے وہاں آگئے۔ اس نے پوچھا تو کہنے لگے تمہارے خیمے کے پاس بہت سی ٹڈیاں جمع ہو گئی ہیں اور ہم پکڑنے آئے ہیں ،یہ سن کر مدلج گھوڑے پر سوار نیزہ لئے باہر نکل آیااور کہنے لگا ۔ قسم بخداجو بھی ان ٹڈیوں کو پکڑنے کی کوشش کرے گا ،میں اسے قتل کر دوں گا ، کیا یہ ٹڈی میرے پڑوس اور میری پناہ میں نہیں ہے ؟ اور تم انہیں پکڑنے آ گئے ہو ۔ایسا کبھی نہ ہوگا ! وہ ان کی نگہبانی کرتا رہا ،یہاں تک کہ سورج بلند ہو گیا اور وہ ٹڈیاں وہاں سے اڑ گئیں تب اس نے لوگوں سے کہا کہ اب یہ میری پناہ میں نہیں ہیں ۔ لہذا ان کے بارے میں تم جو چاہو کرتے رہو۔

صاحب قاموس کہتے ہیں کہ ذوالاعوادایک معزز اور محترم شخص کا لقب تھا بعض کا خیال ہے کہ وہ اکثم بن صیفی کا دادا تھا قبیلہ مضر کے لوگ ہر سال اسے خراج دیتے تھے، جب وہ بوڑھا ہوگیا تو وہ اسے ایک تخت پر بٹھائے قبائل عرب میں اٹھائے اٹھائے پھرتے اور اس کے نام پر خراج وصول کرتے تھے،وہ اس قدر محترم شخص تھا کہ جو خوف زدہ خود کو اس کے تخت تک پہنچاتا وہ امن میں ہوجاتا جو پست آدمی اس کے تخت کے قریب آتا وہ عزت دار بن جاتا اور جو بھوکا اس کے پاس چلا آتا وہ بھوک سے نجات پا جاتا تھا۔جب ایک عرب کے تخت کی یہ عزت و رفعت ہے تو پھر اس میں کیا تعجب ہے کہ خدائے تعالی نے اپنے ولی کہ جس کے جنازے کو اٹھانے والے جبرائیلعليه‌السلام و میکائیلعليه‌السلام اور امام حسن و امام حسین + رہے ہوں ،ان کی قبر کو خوف زدہ لوگوں کی پناہ ، بھاگنے والوں کی قرار گاہ اور بے کسوں کی جائے فریاد قرار دیا ہے بیماروں کی فریاد رسی اور دردمندوں کیلئے شفا قرار دیا ہو ایسا مومن جہاں کہیں بھی ہو وہ خود کو امیرالمومنین- کی قبر مطہر پر پہنچائے اور اس سے لپٹ کر آہ و زاری کرے تاکہ وہ فریاد کو پہنچے اور اس کو دنیا و آخرت کی ہلاکتوں سے نجات عطا کرے۔

لُذْ إلَی جُودِهِ تَجِدْهُ زَعِیماً

بِنَجاةِ الْعُصاةِ یَوْمَ لِقَاهَا

اس کے وجود کی پناہ لے اس سردار کے پاس آجا

وہ قیامت میں گناہ سے معافی دلائے گا

عائِدٌ لِلْمُؤَمِّلِینَ مُجِیبٌ

سامِعٌ مَا تُسِرُّ مِنْ نَجْوَاهَا

وہ امیدواروں کی امید بر لانے والا ہے

وہ راز و نیاز کا سننے والا ہے

دارالاسلام میں شیخ ویلمی سے نقل ہوا ہے اور انہوں نے نجف اشرف کے صالح بزرگوں سے روایت کی ہے کہ ایک شخص نے خواب میں دیکھا کہ اس بارگاہ کے اندر اور باہر جتنی قبریں ہیں ان میں ہر قبر سے ایک رسی قبئہ حضرت امیرالمومنین- تک تنی ہوئی ہے ،یہ امید افزا منظر دیکھ کر اس شخص نے یہ اشعار کہے:

إذا مُتُّ فَادْفِنِّی إلَی جَنْبِ حَیْدَرٍ

أَبِی شُبَّرٍ أَکْرِمْ بِهِ وَشُبَیْرِ

جب میں مروں تو مجھے پہلوئے حیدر میں دفن کرو

کتنا بزرگوار ہے حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کا باپ

فَلَسْتُ أَخافُ النَّارَ عِنْدَ جِوارِهِ

وَلا أَتَّقِی مِنْ مُنْکَرٍ وَنَکِیرِ

ان کے زیر سایہ مجھے جہنم کا کچھ بھی خوف نہیں

اور نہ مجھ کو منکر نکیر کا ڈر ہے

فَعارٌ عَلَی حامِی الْحِمیٰ وَهُوَ فِی الْحِمیٰ

إذَا ضَلَّ فِی الْبَیْدائِ عِقالُ بَعِیرِ

حمایت کرنے والوں کے لئے عار ہے اس کی حمایت میں

اونٹ کے پاؤں کی رسی بھی گم ہو جائے

مطلب دوم

کیفیت زیارت حضرت امیرالمومنین

معلوم ہو کہ حضرت کی زیارت کی دو قسمیں ہیں

( ۱ )مطلقہ :جو کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں۔

( ۲ )مخصوصہ:جن کے پڑھنے کا وقت معین ہے ۔

مقصد اول

یہ زیارات مطلقہ کے بارے میں ہے اور وہ کثیر تعداد میں ہیں لیکن یہاں ہم چند ایک کے ذکر پر اکتفا کریں گے ان میں سے پہلی زیارت وہ ہے، جس کا ذکر شیخ مفید،شہید،سید ابن طاؤس وغیرہ نے کیا ہے۔ اس کی کیفیت یہ ہے کہ جب زیارت کا ارادہ ہو تو غسل کرے دو پاک کپڑے پہنے اگر ہوسکے تو خوشبو بھی لگائے ۔جب گھر سے روانہ ہو تو کہے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی خَرَجْتُ مِنْ مَنْزِلِی أَبْغِی فَضْلَکَ وَأَزُورُ وَصِیَّ نَبِیِّکَ

اے اللہ: بے شک میں اپنے گھر سے نکلا ہوں تیرے فضل کا طالب ہوںاور تیرے نبی کے وصی کی زیارت کو آیا ہوں

صَلَواتُکَ عَلَیْهِما اَللّٰهُمَّ فَیَسِّرْ ذلِکَ لِی وَسَبِّبِ الْمَزارَ لَهُ، وَاخْلُفْنِی

تیری رحمت ہو دونوں پر اے اللہ تو اسے میرے لئے آسان بنا یہ زیارت نصیب فرمااور میرے بعد میرے کاموں

فِی عاقِبَتِی وَحُزانَتِی بِأَحْسَنِ الْخِلافَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اور میرے گھر والوں کا بہترین نگران بن اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

پھر چل پڑے جب کہ زبان پر یہ ذکر ہو

الْحَمْدُ ﷲِ، وَسُبْحانَ ﷲ، وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ

حمد خدا کے لئے ہے پاک تر ہے خدا اور ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں۔

اور جب خندق کوفہ پر پہنچے تو کھڑے ہوکر کہے:

ﷲ أَکْبَرُ ﷲ أَکْبَرُ أَهْلَ الْکِبْرِیائِ وَالْمَجْدِ وَالْعَظَمَةِ ﷲ أَکْبَرُ أَهْلَ التَّکْبِیرِ

اللہ بزر گ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے کہ وہ بہت بڑی بڑائی کا مالک ہے بڑی شان اور بزرگی والا ہے اللہ بزرگ تر ہے وہ بڑائی کیے

وَالتَّقْدِیسِ وَالتَّسْبِیحِ وَالْاَلائِ ﷲ أَکْبَرُ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ

جانے پاکیزگی بیان کیے جانے اور یاد کیے جانے کے لائق اور نعمت والا ہے اللہ بزرگ تر ہے ہر اس چیز سے جس سے میں خائف و

ﷲ أَکْبَرُ عِمَادِی وَعَلَیْهِ أَتَوَکَّلُ، ﷲ أَکْبَرُ رَجَائِی وَ إلَیْهِ

ترساں ہوں اللہ بزرگ تر ہے جو میرا سہارا ہے اور اس پر بھروسہ کرتا ہوں اللہ بزرگ تر ہے اور میری امید ہے اسی کی طرف پلٹتا

أُنِیبُ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ وَلِیُّ نِعْمَتِی، وَالْقادِرُ عَلَی طَلِبَتِی، تَعْلَمُ حاجَتِی وَمَا تُضْمِرُهُ هَو

ہوں اے اللہ: تو ہی مجھے نعمت دینے والا اور میری حاجت بر لانے پر قادر ہے تو میری حاجت کو جانتا اور سینوں میں چھپی تمناؤں اور

اجِسُ الصُّدُورِ وَخَواطِرُ النُّفُوسِ، فأَسْأَلُکَ بِمُحَمَّدٍ الْمُصْطَفَی الَّذِی قَطَعْتَ بِهِ

دلوں میں گزرنے والے خیالوں سے واقف ہے پس میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد مصطفیٰصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے واسطے سے جن کے ذریعے تو حجت

حُجَجَ الْمُحْتَجِّینَ وَعُذْرَ الْمُعْتَذِرِینَ وَجَعَلْتَهُ رَحْمَةً لِلْعالَمِینَ أَنْ لاَ تَحْرِمَنِی ثَوابَ

لانے والوں کی دلیل اور عذر کرنے والوں کے عذر قطع کر دیے اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو جہانوں کیلئے رحمت قرار دیا یہ کہ مجھے اپنے ولیعليه‌السلام اور

زِیارَةِ وَلِیِّکَ وَأَخِی نَبِیِّکَ أَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَصْدَهُ، وَتَجْعَلَنِی مِنْ وَفْدِهِ الصَّالِحِینَ

اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی امیرالمومنینعليه‌السلام کی زیارت اور قصد زیارت کے ثواب سے محروم نہ فرمامجھے ان کی بارگاہ میں آنے والے نیکو کاروں

وَشِیعَتِهِ الْمُتَّقِینَ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اور پرہیز گار پیروکاروں میں قرار دے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اور جب امیر المومنین کا قبہ شریفہ نظر آنے لگے تو یہ کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلَی مَا اخْتَصَّنِی بِهِ مِنْ طِیبِ الْمَوْلِدِ، وَاسْتَخْلَصَنِی إکْراماً بِهِ

حمد خدا کے لئے ہے اس پرکہ اس نے مجھ کو پاکیزگیئ ولادت کا شرف عطا کیا اور وہ بزرگوارجو نشان فضیلت پاکیزہ تر پیغام

مِنْ مُوَالاةِ الْاََبْرارِ السَّفَرَةِ الْاََطْهارِ، وَالْخِیَرَةِ الْاََعْلامِ اَللّٰهُمَّ فَتَقَبَّلْ سَعْیِی إلَیْکَ

رساںاور چنے ہوئے نمایاں افراد ہیں مجھے ان سے محبت رکھنے کی عزت بخشی ہے اے اللہ: میں نے تیری طرف آنے کی جو کوشش کی

وَتَضَرُّعِی بَیْنَ یَدَیْکَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی لاَ تَخْفَیٰ عَلَیْکَ، إنَّکَ أَنْتَ ﷲ

اور تیرے حضور جو تضرع و زاری کی ہے اسے قبول فرما اور میرے گناہ معاف کردے کہ جو تجھ سے مخفی و پوشیدہ نہیں ہیں بے شک تو وہ

الْمَلِکُ الْغَفّارُ

اللہ ہے جو بہت بخشنے والا بادشاہ ہے۔

مؤلف کہتے ہیں: جب قبئہ امیر المومنینعليه‌السلام کی دیدار سے زائر پر شوق و شادمانی کی حالت طاری ہوتی جائے اور وہ چاہتا ہو کہ اپنی پوری توجہ آنجناب کیطرف کرے تو جس زبان و بیان میں ممکن ہو حضرت کی مدح و ثنائ میں مصروف ہو جائے اور خصوصا زائر اگر اہل علم و کمال ہو تو وہ چاہتا ہے کہ اگر اسے اس سلسلے میں کچھ بہترین اشعار یاد ہوں تو ان کے ذریعے سے اپنے جذبات کا اظہار کرے ۔

اس بنا پر مجھے خیال آیا کہ شیخ ازری کے قصیدہ ہائیہّ أُزریہ میں سے چند مناسب حال اشعار یہاں نقل کردوں ۔امید واثق ہے کہ زائر مجھ جیسے سیاہ کار کا سلام بھی اس بارگاہ عالی میں پہنچائے گا اور اس عاجز کو دعائے خیر میں فراموش نہ کرے گا ۔ وہ اشعار یہ ہیں ۔

أَیُّهَا الرَّاکِبُ الْمُجِدُّ رُوَیْداً

بِقُلُوبٍ تَقَلَّبَتْ فِی جَوَاها

اے تیز رفتار سوار مہلت دے

ان دلوں کو جو سوز میں تڑپتے ہیں

إنْ تَرائَتْ أَرْضُ الْغَرِیَّیْنِ فَاخْضَعْ

وَاخْلَعِ النَّعْلَ دُونَ وادِی طُواها

جب تو زمین نجف کو دیکھے تو جھک جا

اس وادی طویٰ میں آنے سے قبل جوتے اتار دے

وَ إذا شِمْتَ قُبَّةَ الْعالَمِ

الْاََعْلیٰ وَأَنْوارُ رَبِّها تَغْشاها

جب تو عالم بالا کے اس قبئہ کو دیکھے گا

تو اس کے رب کا نور تیری آنکھیں منور کردے گا ۔

فَتَواضَعْ فَثَمَّ دارَةُ قُدْسٍ

تَتَمَنَّیٰ الْاََفْلاکُ لَثْمَ ثَراها

جھک جا کہ یہ پاکیزگی کا وہ میدان ہے ،

کہ آسمان اس کی خاک کو چومنا چاہتا ہے

قُلْ لَهُ وَالدُّمُوعُ سَفْحُ عَقِیقٍ

وَالْحَشا تَصْطَلِی بِنارِ غَضاها

ان سے کہو جبکہ آنکھوں میں خون کے آنسو ہوں

اور دل ان کے عشق میں سوزاں ہو

یَابْنَ عَمِّ النَّبِیِّ أَنْتَ یَدُ ﷲ

الَّتِی عَمَّ کُلَّ شَیْئٍ نَداها

اے نبی کے ابن عم آپ اللہ کا وہ ہاتھ ہیں

جس سے ہر چیز کو عطا وبخشش ملتی ہے

أَنْتَ قُرْآنُهُ الْقَدِیمُ وَأَوْصافُکَ

آیاتُهُ الَّتِی أَوْحاها

آپ وہ قرآن اول ہیں جس کے اوصاف

ان آیتوں میں آئے جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوئیں

خَصَّکَ ﷲ فِی مَأثِرَ شَتّیٰ

هِيَ مِثْلُ الْاََعْدادِ لاَ تَتَناهیٰ

خدا نے آپ کو بہت سی صفات میں خاص کیا

کہ جو اعداد کی طرح بے انتہا ہیں

لَیْتَ عَیْناً بِغَیْرِ رَوْضِکَ تَرْعیٰ

قَذِیَتْ وَاسْتَمَرَّ فِیها قَذاها

ہائے وہ آنکھ جو آپ کے روضہ کے سوا کسی چیز کو دیکھے

اس میں خاک پڑے اور ہمیشہ ہی پڑی رہے ۔

أَنْتَ بَعْدَ النَّبِیِّ خَیْرُ الْبَرایا

وَالسَّما خَیْرُ ما بِها قَمَراها

بعد از نبی آپ ساری مخلوق سے بہتر ہیں

جیسے آسمان میں شمس و قمر سب سے بہتر ہیں

لَکَ ذاتٌ کَذاتِهِ حَیْثُ لَوْلا

أَنَّها مِثْلُها لَما آخاها

آپ نبی اکرم کی مانند ہیں کہ آپ نہ ہوتے

تو نہ کوئی ان کی مانند ہوتا نہ ان کا بھائی بنتا

قَدْ تَراضَعْتُما بِثَدْیِ وِصالٍ

کانَ مِنْ جَوْهَرِ التَّجَلِّی غِذاها

آپ دونوں نے ایک جگہ سے روحانی غذا پائی

تجلیات کا جوہر ہی آپ دونوں کی غذا ہے

یا أَخَا الْمُصْطَفیٰ لَدَیَّ ذُنُوب

هِيَ عَیْنُ الْقَذا وَأَنْتَ جَلاها

اے مصطفی کے بھائی میں گناہ گار ہوں

میری آنکھوں میں دھول ہے اور آپ اس کی روشنی ہیں

لَکَ فِی مُرْتَقَی الْعُلیٰ وَالْمَعالِی

دَرَجاتٌ لاَ یُرْتَقیٰ أَدْناها

آپ کے لئے درجات کی بہت بلندیاں ہیں

وہ درجات جن تک کوئی نہیں پہنچ پاتا

لَکَ نَفْسٌمِنْ مَعْدِنِ اللُّطْفِ صِیغَتْ

جَعَلَ ﷲ کُلَّ نَفْسٍ فِداها

آپ کا نفس لطافت کے خزانے سے بنایا گیا

خدا ہر نفس کو آپ کا فدیہ قرار دے

جب نجف اشرف کے دروازے پر پہنچے تو کہے :

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی هَدانا لِهَذا وَمَا کُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْلا أَنْ هَدانَا ﷲ، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی

حمد خدا کے لئے ہے جس نے ہمیں راستہ دکھایا اور اگر وہ رہبری نہ فرماتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہو سکتے تھے حمد خدا کے لئے ہے جس نے

سَیَّرَنِی فِی بِلادِهِ وَحَمَلَنِی عَلَی دَوابِّهِ وَطَویٰ لِیَ الْبَعِیدَ وَصَرَفَ عَنِّی الْمَحْذُورَ

مجھے شہروں سے گزارااپنے چوپایوں پر سواری کرائی دور کی مسافت طے کرنے کی توفیق دی رکاوٹیں رفع فرمائیں

وَدَفَعَ عَنِّی الْمَکْرُوهَ، حَتَّی أَقْدَمَنِی حَرَمَ أَخِی رَسُو لِهِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

اور برائی کو مجھ سے دور رکھا یہاں تک کہ میں اس کے رسول کے برادر کی بارگاہ میں پہنچ گیا ہوں۔

پس شہر نجف میں داخل ہو کہ کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی أَدْخَلَنِی هذِهِ الْبُقْعَةَ الْمُبارَکَةَ الَّتِی بارَکَ ﷲ فِیها وَاخْتارَها

حمد خدا کے لئے ہے جس نے مجھے اس بابرکت پر نور حرم میں داخل کیاجسے اللہ نے مبارک بنایا اور اس کو اپنے نبی کے وصی کیلئے

لِوَصِیِّ نَبِیِّهِ اَللّٰهُمَّ فَاجْعَلْها شاهِدَةً لِی

پسند کیا اے معبود ! اس روضہ کو میرا گواہ قرار دے۔

جب پہلے دروازہ پر پہنچے:

اَللّٰهُمَّ بِبابِکَ وَقَفْتُ وَبِفِنٰائِکَ نَزَلْتُ وَبِحَبْلِکَ اعْتَصَمْتُ وَلِرَحْمَتِکَ تَعَرَّضْتُ

اے معبود ! تیرے آستاں پر کھڑا ہوں تیرے در پر آیا ہوںتیری رسی پکڑے ہوں تیری رحمت کا امیدوار ہوں تیرے ولی کو وسیلہ

وَبِوَلِیِّکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْهِ تَوَسَّلْتُ، فَاجْعَلْها زِیارَةً مَقْبُولَةً، وَدُعَاء مُسْتَجاباً

بنایا ہے ان پر تیری رحمت ہو پس میری اس زیارت کو قبول فرمااور دعائیں سن لے۔

جب صحن کے دروازہ پر آئے تو کہے:

اَللّٰهُمَّ إنَّ هذَا الْحَرَمَ حَرَمُکَ، وَالْمَقامَ مَقامُکَ، وَأَنَا أَدْخُلُ إلَیْهِ أُناجِیکَ بِمَا أَنْتَ

اے معبود! بے شک یہ بارگاہ تیری بارگاہ ہے یہ مقام تیرا مقام ہے اور میں اس میں داخل ہوا ہوں میں تجھ سے مناجات کررہا ہوں کہ

أَعْلَمُ بِهِ مِنِّی وَمِنْ سِرِّی وَنَجْوایَ، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الْحَنَّانِ الْمَنَّانِ الْمُتَطَوِّلِ الَّذِی مِنْ

تو مجھ سے زیادہ میرے باطن و راز کوجانتا ہے حمد خدا کے لئے ہے جو محبت والا احسان والا عطا والا ہے وہ جس کی عطا یہ ہے کہ اپنے

تَطَوُّلِهِ سَهَّلَ لِی زِیارَةَ مَوْلایَ بِ إحْسانِهِ، وَلَمْ یَجْعَلْنِی عَنْ زِیارَتِهِ مَمْنُوعاً، وَلاَ

احسان سے میرے مولا کی زیارت مجھ پر آسان کر دی اس نے مجھے ان کی زیارت سے باز نہیں رکھا اور نہ

عَنْ وِلایَتِهِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ اَللّٰهُمَّ کَمَا مَنَنْتَ عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِهِ فَاجْعَلْنِی

انکی ولایت سے دور کیا ہے بلکہ مجھ پر عطا و بخشش کی ہے اے معبود ! جیسے تو نے مجھ پر مولا کی معرفت کا احسان فرمایا ہے پس مجھے ان

مِنْ شِیعَتِهِ، وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ بِشَفاعَتِهِ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

کے شیعوں میں قرار دے اور ان کی شفاعت سے مجھے جنت میں داخل فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

پھر داخل ہو جائے اور کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی أَکْرَمَنِی بِمَعْرِفَتِهِ وَمَعْرِفَةِ رَسُو لِهِ وَمَنْ فَرَضَ عَلَیَّ طاعَتَهُ رَحْمَةً

حمد خدا کیلئے ہے جس نے اپنی معرفت اور اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی معرفت سے مجھے عزت دی وہ جس نے مجھ پر رحمت فرماتے ہوئے اور مجھ

مِنْهُ لِی، وَتَطَوُّلاً مِنْهُ عَلَیَّ، وَمَنَّ عَلَیَّ بِالْاِیْمانِ، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی أَدْخَلَنِی حَرَمَ

پر احسان کرتے ہوئے اپنی اطاعت مجھ پر واجب ٹھہرائی اور ایمان دے کر مجھ پر مہربانی فرمائی حمد اللہ کیلئے ہے جس نے مجھ کو اپنے نبی

أَخِی رَسُو لِهِ وَأَرانِیهِ فِی عافِیَةٍ، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی جَعَلَنِی مِنْ زُوّارِ قَبْرِ وَصِیِّ

کے بھائی کے حرم میں داخل کیا اور امن کے ساتھ یہ جگہ دکھائی حمد اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے وصیعليه‌السلام رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے روضہ کے زائرین

رَسُو لِهِ، أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ

میں قرار دیا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ

مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ جائَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِ ﷲ، وَأَشْهَدُ أَنَّ عَلِیَّاً عَبْدُ ﷲ وَأَخُو

حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کے بندے و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں وہ خدا کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ علیعليه‌السلام خدا کے بندے اور

رَسُولِ ﷲ، ﷲ أَکْبَرُ ﷲ أَکْبَرُ ﷲ أَکْبَرُ، لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَﷲ أَکْبَرُ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ

رسول خدا کے بھائی ہیں اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ بزرگ تر ہے اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگ تر ہے حمد خدا

عَلَی هِدایَتِهِ وَتَوْفِیقِهِ لِما دَعا إلَیْهِ مِنْ سَبِیلِهِ اَللّٰهُمَّ إنَّکَ أَ فْضَلُ مَقْصُودٍ

کے لئے ہے کہ جس نے اپنے دین کی ہدایت و توفیق دی جسکی طرف اس نے بلایا اے معبود! بے شک تو سب سے بڑا مطلوب اور

وَأَکْرَمُ مَأْتِیٍّ، وَقَدْ أَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ،

وہ بہترین ہے جسکے پاس آیا جاتا ہے اور میں تیری خدمت میں حاضر ہوا قرب کے لئے بوسیلہ تیرے نبی کے جو نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رحمت ہیں اور

وَبِأَخِیهِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ عَلَیْهِمَا اَلسَّلَامُ، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

بواسطہ ان کے بھائی امیرالمومنین علیعليه‌السلام ابن ابی طالبعليه‌السلام کے سلام ہو ان دونوں پر پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمد

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تُخَیِّبْ سَعْیِی، وَانْظُرْ إلَیَّ نَظْرَةً رَحِیمَةً تَنْعَشُنِی بِها، وَاجْعَلْنِی

پر رحمت فرما اور میری یہ کوشش ناکام نہ بنا نظر فرما مجھ پر مہربانی کی نظر کہ جس سے تو مجھے سنبھالا دے اور مجھے دنیا و آخرت

عِنْدَکَ وَجِیهاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ

میں اپنے نزدیک عزت دار اور اپنے مقربین میں قرار دے۔

جب برآمدے کے دروازہ پر پہنچے تو کھڑا ہو جائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَی رَسُولِ ﷲ أَمِینِ ﷲ عَلَی وَحْیِهِ وَعَزائِمِ أَمْرِهِ، الْخاتِمِ لِمَا سَبَقَ

سلام ہو خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرجو وحیئ خدا کے امین اسرار الہی کے شناسا نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کر نے والے

وَالْفاتِحِ لِمَا اسْتُقْبِلَ، وَالْمُهَیْمِنِ عَلَی ذلِکَ کُلِّهِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَی

اورتمام تر مادی و روحانی علوم کے نگہبان ہیں آپ پر اللہ کی رحمت ہواور اس کی برکتیں سلام ہو

صاحِبِ السَّکِینَةِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَدْفُونِ بِالْمَدِینَةِ،اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَنْصُورِ

سکینہ و وقار کے مالک نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سلام ہو حضرت پر جو مدینہ میں دفن ہیں سلام ہو نصرت دیئے گئے تائید شدہ نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر

الْمُؤَیَّدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِی الْقاسِمِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ ﷲ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ

سلام ہو ابولقاسم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ابن عبد اللہ پراور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں۔

پھر برآمدے میں داخل ہو اور اس وقت دایاں پاؤں آگے رکھے اور دروازہ حرم پر کھڑے ہو کر کہے:

أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اورگواہی دیتا ہوں حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کے بندہ اور

جائَ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِهِ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ ﷲ، اَلسَّلَامُ

رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں جو اس کی طرف سے حق لے کر آئے اور رسولوں کی تصدیق فرمائی آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ پر

عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ ﷲ وَخِیَرَتَهُ مِنْ خَلْقِهِ، اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیر الْمُؤْمِنِینَ عَبْدِ ﷲ

سلام ہو اے خدا کے دوست اور اس کی مخلوق میں اس کے چنے ہوئے ہیں سلام ہو امیرالمومنینعليه‌السلام پر جو خدا کے بندے اور اس کے

وَأَخِی رَسُولِ ﷲ، یَا مَوْلایَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ أَمَتِکَ

رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی ہیں اے میرے آقا اے مومنوں کے سردار آپ کا غلام آپ کے غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹا آپ کی

جَاءَکَ مُسْتَجِیراً بِذِمَّتِکَ، قاصِداً إلی حَرَمِکَ، مُتَوَجِّهاً إلی مَقَامِکَ، مُتَوَسِّلاً إلَی

خدمت میں آیا آپ سے پناہ لینے آپ کے حرم میں حاضر ہوا ہے آپ کے مقام بلند کے ذریعے اللہ کے حضور آپ کو اپنا

ﷲ تَعَالی بِکَ، أَأَدْخُلُ یَا مَوْلایَ أَأَدْخُلُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَأَدْخُلُ یَا حُجَّةَ ﷲ

وسیلہ بنا رہا ہے اے میرے آقا کیا میں اندر آجاؤں اے مومنوں کے سردار کیا میں اندر آجاؤں اے حجت خدا آیا میں اندر آجاؤں

أَأَدْخُلُ یَا أَمِینَ ﷲ أَأَدْخُلُ یَا مَلائِکَةَ ﷲ الْمُقِیمِینَ فِی هذَا الْمَشْهَدِ یَا مَوْلایَ

اے امین خدا میں اندر آؤں اے خدا کے فرشتو جو اس بارگاہ میں رہتے ہو کیا میں اندر داخل ہو جاؤں اے میرے مولا کیا آپ مجھے

أَتَأْذَنُ لِی بِالدُّخُولِ أَفْضَلَ مَا أَذِنْتَ لاََِحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ فَ إنْ لَمْ أَکُنْ لَهُ أَهْلاً

اندر آنے کی اجازت دیتے ہیں اس سے بہتر اجازت جو آپ نے اپنے کسی محب کو دی پس اگر میں ایسی اجازت ملنے کا اہل نہیں

فَٲَنْتَ ٲَھْلٌ لِذلِکَ

آپ تو یہ اجازت دینے کے اہل ہیں ۔

پھر چوکھٹ پر بوسہ دے دایاں پاؤں اندر رکھے اور داخل ہوتے وقت کہے:

بِسْمِ ﷲ، وَبِالله، وَفِی سَبِیلِ ﷲ، وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی راہ میںاور خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے دین پر کہ خدارحمت کرے ان پر اور ان کی آلعليه‌السلام پر

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوّابُ الرَّحِیمُ

اے اللہ!مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کر لے بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔

اب آگے بڑھے تاکہ قبر شریف کے سامنے پہنچے پھر کھڑا ہوجائے اور قبر کے نزدیک ہونے سے پہلے اپنا رخ قبر کی طرف کرے اور کہے :

اَلسَّلَامُ مِنَ ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ ﷲ أَمِینِ ﷲ عَلَی وَحْیِهِ وَرِسالاتِهِ وَعَزائِمِ

خدا کی طرف سے سلام ہو خدا کے رسول حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جو خدا کی وحی اور اس کے پیغاموں اور احکام دین کے امین ہیں

أَمْرِهِ وَمَعْدِنِ الْوَحْیِ وَالتَّنْزِیلِ الْخاتِمِ لِما سَبَقَ، وَالْفاتِحِ لِمَا اسْتُقْبِلَ، وَالْمُهَیْمِنِ

وحی و آیات کے خزینہ دار ہیں نبیوں کے خاتم علوم آسمانی کے بیان کرنے والے اور تمام مادی و روحانی علوم

عَلَی ذلِکَ کُلِّهِ، الشَّاهِدِ عَلَی الْخَلْقِ، السِّراجِ الْمُنِیرِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْهِ وَرَحْمَةُ ﷲ

کے محافظ ہیں مخلوق پر گواہ و شاہد روشنی پھیلانے والا چراغ ہیں سلام ہو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی

وَبَرَکاتُهُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ الْمَظْلُومِینَ أَفْضَلَ وَأَکْمَلَ وَأَرْفَعَ

برکتیں اے معبود! حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے اہلبیتعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما جو مظلوم ہیں ان پر بہترین اس سے کامل تر بلند تر

وَأَشْرَفَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَ نْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَأَصْفِیائِکَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی

اور بزرگتر رحمت فرماجو تو نے اپنے نبیوں اپنے رسولوں اور اپنے پسند کئے ہوؤں میں سے کسی پر کی ہے اے معبود! مومنوں کے

أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَبْدِکَ وَخَیْرِ خَلْقِکَ بَعْدَ نَبِیِّکَ، وَأَخِی رَسُولِکَ، وَوَصِیِّ

سردار پر رحمت نازل فرما جو تیرے بندے اور تیرے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد ساری مخلوق میں بہترین تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی اور تیرے وصی کے

حَبِیبِکَ الَّذِی انْتَجَبْتَهُ مِنْ خَلْقِکَ، وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَهُ بِرِسالاتِکَ، وَدَیَّانِ

حبیب ہیں کہ جنکو تو نے اپنی مخلوق کے درمیان سے چنا وہ رہنمائی کرتے ہیں اس ہستی کیطرف جسے تو نے اپنا پیغمبر بنایا وہ قیامت

الدِّینِ بِعَدْلِکَ، وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْهِ وَرَحْمَةُ ﷲ

میں تیرے عدل سے جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں انصاف کا فیصلہ کرنے والے ہیں سلام ہو امیر المؤمنینعليه‌السلام پر اور خدا کی رحمت ہو

وَبَرَکاتُهُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی آلاَءِمَّةِ مِنْ وُلْدِهِ الْقَوَّامِینَ بِأَمْرِکَ مِنْ بَعْدِهِ

اور اس کی برکتیں اے معبود! ان ائمہ پر رحمت فرماجو ان کی اولاد سے ہیں کہ ان کے بعد تیرے امر دین کو قائم رکھنے والے ہیں وہ

الْمُطَهَّرِینَ الَّذِینَ ارْتَضَیْتَهُمْ أَنْصاراً لِدِینِکَ وَحَفَظَةً لِسِرِّکَ، وَشُهَدائَ عَلَی خَلْقِکَ

پاک پاکیزہ ہیں جن کو تو نے اپنے دین کی نصرت کے لئے پسند فرمایا وہ تیرے اسرار کے محافظ تیری مخلوق پر گواہ وشاہد اور تیرے

وَأَعْلاماً لِعِبادِکَ، صَلَواتُکَ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ

بندوں کے لئے نشان ہدایت ہیں تیری رحمتیں ہوں ان سب پر سلام ہو امیر المومنین علیعليه‌السلام ابن

أَبِی طالِبٍ وَصِیِّ رَسُولِ ﷲ وَخَلِیفَتِهِ وَالْقَائِمِ بِأَمْرِهِ مِنْ بَعْدِهِ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ

ابی طالبعليه‌السلام پر جو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے وصی ان کے جانشین اور ان کے بعد ان کی ذمہ داریاں نبھانے والے اور اوصیائ کے سردار ہیں

وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی فاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں سلام ہو جناب فاطمہ پر جو خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دختر

سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ

تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو حضرت حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام پر جو دونوں ساری مخلوق میں سے جوانان

مِنَ الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی آلاَءِمَّةِ الرَّاشِدِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََنْبِیائِ وَالْمُرْسَلِینَ

جنت کے سردار ہیں سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہعليه‌السلام پر سلام ہو تمام نبیوں اور رسولوں پر سلام ہو

اَلسَّلَامُ عَلَی آلاَءِمَّةِ الْمُسْتَوْدَعِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی خاصَّةِ ﷲ مِنْ خَلْقِهِ، اَلسَّلَامُ

ان ائمہعليه‌السلام پر جن کو نبوت کی امانتیں دی گئیں سلام ہو ان پر جو مخلوق میں سے خاصان خدا ہیں سلام ہو

عَلَی الْمُتَوَسِّمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ الَّذِینَ قامُوا بِأَمْرِهِ وَوازَرُوا أَوْلِیائَ ﷲ وَخافُوا

صاحبان عقل وخرد پر سلام ہو ان مومنوں پر جو حکم خدا پر کاربند ہوئے خدا کے اولیائ کے مددگار بنے

بِخَوْفِهِمْ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَلائِکَةِ الْمُقَرَّبِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْنا وَعَلَی عِبَادِ ﷲ الصَّالِحِینَ

اور ان کے خوف میں خائف ہیں سلام ہو مقرب بارگاہ فرشتوں پر سلام ہوہم پر اور خدا کے نیک اور خوش کردار بندوں پر۔

یہاں تک کہ قبر کے نزدیک کھڑا ہو جائے پھر پشت بہ قبلہ اور قبر کی طرف رخ کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیر آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب آپ پر سلام ہو اے

صَفْوَةَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی سلام ہو آپ پر اے خدا کی حجت آپ پر سلام ہو

یَا إمامَ الْهُدیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلَمَ التُّقیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ

اے ہدایت والے امام آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاری کے نشان آپ پر سلام ہو اے وصی نیک

التَّقِیُّ النَّقِیُّ الْوَفِیُّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ

پرہیزگار پاکباز اور وفادار آپ پر سلام ہو اے حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کے والد آپ پر سلام ہو اے دین کے

الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ، وَأَمِینَ رَبِّ الْعَالَمِینَ، وَدَیَّانَ یَوْمِ الدِّینِ،

ستون آپ پر سلام ہو اے اوصیائ کے سردار جہانوں کے رب کے امانتدار روز قیامت بحکم خدا جزا دینے والے،

وَخَیْرَ الْمُؤْمِنِینَ، وَسَیِّدَ الصِّدِّیقِینَ، وَالصَّفْوَةَ مِنْ سُلالَةِ النَّبِیِّینَ، وَبابَ حِکْمَةِ

مومنوں میں بہترین، صدیقوں کے سردار نبیوں کی اولاد میں سے برگزیدہ و پسندیدہ، جہانوں کے رب کی

رَبِّ الْعالَمِینَ وَخازِنَ وَحْیِهِ، وَعَیْبَةَ عِلْمِهِ، وَالنَّاصِحَ لاَُِمَّةِ نَبِیِّهِ، وَالتَّالِیَ لِرَسُولِهِ

حکمت کے دروازے، وحی خدا کے خزینہ دار اور اس کے علم کا ذخیرہ نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کی امت کے خیر خواہ اور اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پیروکار

وَالْمُواسِیَ لَهُ بِنَفْسِهِ، وَالنَّاطِقَ بِحُجَّتِهِ، وَالدَّاعِیَ إلی شَرِیعَتِهِ، وَالْماضِیَ عَلَی

اور ان کے جانثار رفیق ان کی حجت کے بیان کرنے والے ان کی شریعت کی طرف بلانے والے اور ان کی سنت پر

سُنَّتِهِ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَشْهَدُ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ عَنْ رَسُولِکَ مَا حُمِّلَ، وَرَعیٰ مَا اسْتُحْفِظَ،

چلنے والے اے معبود! میں گواہی دیتا ہوں کہ امیرالمومنینعليه‌السلام نے تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علوم بیان فرمائے اور جو علوم انکے پاس تھے انکی نگہداری کی

وَحَفِظَ مَا اسْتُودِعَ، وَحَلَّلَ حَلالَکَ، وَحَرَّمَ حَرامَکَ، وَأَقامَ أَحْکامَکَ، وَجاهَدَ

جو اسرار انکے سپرد ہوئے ان کی حفاظت فرمائی تیرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام قرار دیا تیرے احکام کو نافذ کیا انہوں نے بیعت

النَّاکِثِینَ فِی سَبِیلِکَ، وَالْقاسِطِینَ فِی حُکْمِکَ، وَالْمَارِقِینَ عَنْ أَمْرِکَ، صابِراً

توڑ دینے والے تیرے حکم سے منہ موڑ لینے والوں اور تیرے دین سے نکل جانے والوں سے تیری راہ میں جہاد کیا جس میں صبر و

مُحْتَسِباً لاَ تَأْخُذُهُ فِیکَ لَوْمَةُ لائِمٍ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ

حوصلہ سے کا م لیا اور تیرے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کی اے اللہ !رحمت فرما حضرت امیرعليه‌السلام پر بہترین رحمت جو تو

مِنْ أَوْلِیائِکَ وَأَصْفِیائِکَ وَأَوْصِیائِ أَنْبِیائِکَ اَللّٰهُمَّ هذَا قَبْرُ وَلِیِّکَ الَّذِی فَرَضْتَ

نے اپنے ولیوں اپنے برگزیدہ اور اپنے نبیوں کے وصیوں میں سے کسی پر کی ہو اے معبود! یہ تیرے اس ولی کی قبر ہے جسکی اطاعت

طاعَتَهُ، وَجَعَلْتَ فِی أَعْناقِ عِبادِکَ مُبایَعَتَهُ، وَخَلِیفَتِکَ الَّذِی بِهِ تَأْخُذُ

تو نے واجب کی جس کی بیعت کا حلقہ تو نے اپنے بندوں کی گردنوں میں ڈالا یہ تیرے خلیفہ کی قبر ہے جس کے ذریعے تو اخذ کرتا ہے

وَتُعْطِی، وَبِهِ تُثِیبُ وَتُعاقِبُ، وَقَدْ قَصَدْتُهُ طَمَعاً لِما أَعْدَدْتَهُ لاََِوْلِیائِکَ، فَبِعَظِیمِ

اور عطا کرتا ہے وہی تیرے ثواب و عقاب کا معیار ہے میں نے ان کی زیارت کا قصد کیا اس اجر کی خواہش میں جو تو نے اپنے اولیائ

قَدْرِهِ عِنْدَکَ وَجَلِیلِ خَطَرِهِ لَدَیْکَ وَقُرْبِ مَنْزِلَتِهِ مِنْکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

کیلئے رکھا ہے پس بواسطہ انکی بڑی شان اور مرتبہ کے جو تیرے ہاں ہے اور انکو جو تقرب تجھ سے ہے اسکا واسطہ کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما

وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَهْلُهُ فَ إنَّکَ أَهْلُ الْکَرَمِ وَالْجُودِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ

اور مجھ سے وہ برتاؤ کر جو تیرے شایاں ہے کہ یقینا تو کرم و بخشش والا ہے اور آپ پر سلام ہو اے میرے آقا

وَعَلَی ضَجِیعَیْکَ آدَمَ وَنُوحٍ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ

اور سلام آپ کے دونوں ساتھیوں آدمعليه‌السلام اور نوحعليه‌السلام پرجو آپ کے پہلو میں ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ۔

پس ضریح مبارک کو بوسہ دے اور سر کی جانب کھڑے ہو کر کہے:

یَا مَوْلایَ إلَیْکَ وُفُودِی، وَبِکَ أَتَوَسَّلُ إلَی رَبِّی فِی بُلُوغِ مَقْصُودِی ، وَأَشْهَدُ أَنَّ

اے میرے آقا میں آپ کی بارگاہ میں آیا ہوں اپنے رب کے حضور آپ کو وسیلہ بنا رہا ہوں کہ میرا مقصد حاصل ہو جائے اور گواہی

الْمُتَوَسِّلَ بِکَ غَیْرُ خَائِبٍ وَالطَّالِبَ بِکَ عَنْ مَعْرِفَةٍ غَیْرُ مَرْدُودٍ إلاَّ بِقَضَائِ حَوَائِجِهِ

دیتا ہوں کہ آپ کو وسیلہ بنانے والا ناکام نہیں ہوتا آپ کے ذریعے طلب کرنے والا بامعرفت حاجات پوری کیے بغیر کبھی نہیں لوٹایا

فَکُنْ لِی شَفِیعاً إلَی ﷲ رَبِّکَ وَرَبِّی فِی قَضائِ حَوائِجِی وَتَیْسِیرِ أُمُورِی

گیا پس آپ خدا کے حضور میں شفاعت کریں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ میری حاجتیں پوری ہوں میرے کام بن جائیں میری

وَکَشْفِ شِدَّتِی، وَغُفْرانِ ذَنْبِی، وَسَعَةِ رِزْقِی، وَتَطْوِیلِ عُمْرِی، وَ إعْطَائِ سُؤْلِی

مشکل حل ہو جائے میرے گناہ بخشے جائیں میرے رزق میں فراوانی ہو میری زندگی بڑھ جائے اور میری دنیا و آخرت کی تمام

فِی آخِرَتِی وَدُنْیایَ اَللّٰهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَللّٰهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْحَسَنِ

حاجات پوری ہوجائیں اے معبود! امیرالمومنینعليه‌السلام کے قاتلوں پر لعنت فرما اے معبود! حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کے قاتلوں

وَالْحُسَیْنِ اَللّٰهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ آلاَءِمَّةِ وَعَذِّبْهُمْ عَذَاباً أَلِیماً لاَ تُعَذِّبُهُ أَحَداً مِنَ الْعَالَمِینَ

پر لعنت فرما اے معبود! تمام ائمہعليه‌السلام کے قاتلوں پر لعنت کر اوران کو ایسا دردناک عذاب دے جو تمام جہانوں میں کسی کو نہ دیا ہوبہت

عَذاباً کَثِیراً لاَ انْقِطاعَ لَهُ وَلاَ أَجَلَ وَلاَ أَمَدَ بِما شاقُّوا وُلاةَ أَمْرِکَ، وَأَعِدَّ لَهُمْ

زیادہ عذاب جو کبھی ختم نہ ہو نہ اس کی مدت مقرر ہو نہ کوئی انتہا ہو جیسا کہ انہوں نے تیرے والیان امر کو ستایا ان کے لئے وہ عذاب

عَذاباً لَمْ تُحِلَّهُ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ اَللّٰهُمَّ وَأَدْخِلْ عَلَی قَتَلَةِ أَ نْصارِ رَسُولِکَ، وَعَلَی

مہیا کر جو تو نے مخلوق میں سے کسی پرنہ اتارا ہو اے معبود ! یہ عذاب قاتلان انصار رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو بھی دے اور قاتلان

قَتَلَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَعَلَی قَتَلَةِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ، وَعَلَی قَتَلَةِ أَنْصارِ الْحَسَنِ

امیرالمومنینعليه‌السلام قاتلان حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام اور قاتلان انصار حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام اور ان سب کے قاتلوں کو

وَالْحُسَیْنِ، وَقَتَلَةِ مَنْ قُتِلَ فِی وِلایَةِ آلِ مُحَمَّدٍ أَجْمَعِینَ عَذاباً أَلِیماً مُضاعَفاً فِی

یہ عذاب دے جو ولایت آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو ماننے کی پاداش میں قتل ہوئے ان قاتلوں کو سخت عذاب دے جو بڑھتا رہے دوزخ کے سب سے

أَسْفَلِ دَرَکٍ مِنَ الْجَحِیمِ لاَ یُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذابُ وَهُمْ فِیهِ مُبْلِسُونَ مَلْعُونُونَ

نچلے طبقے جحیم میں کہ ان کے عذاب میں کبھی کمی نہ آئے اور وہ اس میں مایوس و ملعون اپنے رب کے

ناکِسُو رُؤُوسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ قَدْ عَایَنُوا النَّدامَةَ وَالْخِزْیَ الطَّوِیلَ لِقَتْلِهِمْ عِتْرَةَ

سامنے سر جھکائے ہوئے اپنی پشیمانی اور طویل ذلت کو دیکھتے ہوں کیونکہ انہوں نے تیرے

أَنْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَأَتْباعَهُمْ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ اَللّٰهُمَّ الْعَنْهُمْ فِی مُسْتَسِرِّ

نبیوں اور رسولوں کی اولاد اور انکے ساتھیوں کو قتل کیا جو تیرے نیک بندوں میں سے تھے اے اللہ ! اپنی زمین اور آسمان میں ان پر پوشیدہ

السِّرِّ، وَظاهِرِ الْعَلانِیَةِ فِی أَرْضِکَ وَسَمَائِکَ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ لِی قَدَمَ صِدْقٍ فِی

اور ظاہر طور پر لعنت کی بوچھاڑ کرتا رہ اے معبود ! مجھے اپنے دوستوں کی راہ پر ثابت قدم

أَوْلِیائِکَ، وَحَبِّبْ إلَیَّ مَشَاهِدَهُمْ وَمُسْتَقَرَّهُمْ حَتَّی تُلْحِقَنِی بِهِمْ وَتَجْعَلَنِی لَهُمْ

فرما اور مجھے ان کی مزاروں اور بارگاہوں کی محبت سے معمور کردے حتی کہ مجھے ان سے ملا دے اور مجھے دنیا و آخرت

تَبَعاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

میں ان کا تابع قرار دے اے سب سے زیادہ رحم والے ۔

اس کے بعد امیرالمومنین- کی ضریح مبارک کو بوسہ دے اور پشت بہ قبلہ کھڑا ہو اور امام حسین- کی قبر کی طرف رخ کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ

آپ پر سلام ہو اے ابو عبدعليه‌السلام اللہ آپ پر سلام ہو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے

أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ الزَّهْرائِ سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ

امیرالمومنینعليه‌السلام کے فرزند سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا کے فرزند جو تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو

عَلَیْکَ یَا أَبَا آلاَءِمَّةِ الْهادِینَ الْمَهْدِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَرِیعَ الدَّمْعَةِ السَّاکِبَةِ،

آپ پر اے ان ائمہعليه‌السلام کے باپ جو ہدایت یافتہ ہدایت دینے والے ہیںسلام ہو آپ پر اے وہ مقتول جس کے نام پر آنسو نکلتے ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْمُصِیبَةِ الرَّاتِبَةِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی جَدِّکَ وَأَبِیکَ،

سلام ہو آپ پر اے لگاتار مصیبت والے مظلوم سلام ہو آپ پر اور آپ کے نانا اور بابا پر

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی أُمِّکَ وَأَخِیکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی آلاَءِمَّةِ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ وَبَنِیکَ

سلام ہو آپ پر اور آپ کی والدہ پر اور بھائی پر سلام ہو آپ پر اور ان ائمہعليه‌السلام پر جو آ پ کی ذریت و اولاد میں ہیں

أَشْهَدُ لَقَدْ طَیَّبَ ﷲ بِکَ التُّرابَ، وَأَوْضَحَ بِکَ الْکِتابَ، وَجَعَلَکَ

میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا نے آپ کے خون سے زمین کو پاکیزہ بنایا آپ کے وجود سیحقیقت کتاب واضح فرمائی اور آپ کو آپ کے

وَأَبَاکَ وَجَدَّکَ وَأَخاکَ وَبَنِیکَ عِبْرَةً لاَُِولِی الْاََلْبَابِ ، یَابْنَ الْمَیَامِینَ الْاََطْیَابِ

والد، نانا جان کو آپ کے بھائی کو اور آپ کے فرزندوں کو صاحبان عقل کے لئے

التَّالِینَ الْکِتابَ، وَجَّهْتُ سَلامِی إلَیْکَ، صَلَواتُ ﷲ وَسَلامُهُ عَلَیْکَ

عبرت بنایا اے تلاوت قرآن کرنے والے پاکیزہ و مبارک بزرگوں کے فرزند میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوںآپ پر خدا کی طرف

وَجَعَلَ أَفْئِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِی إلَیْکَ مَا خابَ مَنْ تَمَسَّکَ بِکَ وَلَجَأَ إلَیْکَ

سے درود و سلام ہو اور وہ نیک لوگوں کے دلوں کو آپکی طرف مائل کرے آپ سے تعلق رکھنے اور آپکی پناہ لینے والا کبھی ناکام نہیں ہو گا ۔

پھر ضریح مبارک کی پائنتی جا ئے اور کھڑے ہو کر یہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِی آلاَءِمَّةِ وَخَلِیلِ النُّبُوَّةِ وَالْمَخْصُوصِ بِالْاَُخُوَّةِ، اَلسَّلَامُ عَلَی

سلام ہو ائمہعليه‌السلام کے پدر بزرگوار مقام نبوت کے خلیل اور پیغمبر کے برادر خاص پر سلام ہو

یَعْسُوبِ الدِّینِ وَالْاِیمانِ وَکَلِمَةِ الرَّحْمٰنِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مِیزانِ الْاََعْمالِ وَمُقَلِّبِ

دین و ایمان کے سردار اور کلمہ رحمان پر سلام ہو اعمال کے معیار اور میزان پر

الْاََحْوالِ وَسَیْفِ ذِی الْجَلالِ وَساقِی السَّلْسَبِیلِ الزُّلالِ، اَلسَّلَامُ عَلَی صالِحِ

جو حالات کو بدل دینے والے صاحب جلال خدا کی تلوار اور آب کوثر و سلسبیل کے ساقی ہیں سلام ہو سب سے بہتر مومن پر

الْمُؤْمِنِینَ وَوارِثِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ وَالْحاکِمِ یَوْمَ الدِّینِ، اَلسَّلَامُ عَلَی شَجَرَةِ التَّقْویٰ

جو نبیوں کے علوم کے وارث اور روز جزا میں حکم کرنے والے ہیں سلام ہو ان پر جو تقوی کادرخت ہیں راز اور سرگوشی کو

وَسامِعِ السِّرِّ وَالنَّجْویٰ، اَلسَّلَامُ عَلَی حُجَّةِ ﷲ الْبالِغَةِ وَنِعْمَتِهِ السَّابِغَةِ وَنِقْمَتِهِ

سننے والے ہیںسلام ہو خدا کی کامل ترین حجت پر جو اس کی نعمت واسعہ اور اس کی طرف سے سزا دینے

الدَّامِغَةِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الصِّراطِ الْواضِحِ وَالنَّجْمِ اللاَّئِحِ وَالْاِمَامِ النَّاصِحِ وَالزِّنادِ

والے ہیں سلام ہو ان پر جو خدا کا روشن راستہ چمکتا ہوا ستارہ شفقت کرنے والا امام اور منارئہ

الْقَادِحِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ

نور ہیں ان پر خدا کی رحمت اور برکتیں ۔

اس کے بعد کہے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ أَخِی نَبِیِّکَ وَوَلِیِّهِ وَناصِرِهِ

اے معبود! رحمت فرما مومنوں کے سردار علیعليه‌السلام ابن ابی طالبعليه‌السلام پر جو تیرے نبی کے بھائی ان کے ولی ان کے مددگار

وَوَصِّیِهِ وَوَزِیرِهِ وَمُسْتَوْدَعِ عِلْمِهِ وَمَوْضِعِ سِرِّهِ وَبابِ حِکْمَتِهِ وَالنَّاطِقِ بِحُجَّتِهِ

ان کے وصی ان کے وزیر ان کے علم کے خزینہ دار ان کے راز داںان کی حکمت کے دروازہ ان کی حجت بیان کرنے والے ان کی

وَالدَّاعِی إلی شَرِیعَتِهِ، وَخَلِیفَتِهِ فِی أُمَّتِهِ، وَمُفَرِّجِ الْکَرْبِ عَنْ وَجْهِهِ، وَقَاصِمِ

شریعت کی طرف بلانے والے امت میں ان کے قائم مقام اور خلیفہ ان سے سختی دورہٹانے والے کافروں کی کمر

الْکَفَرَةِ وَمُرْغِمِ الْفَجَرَةِ، الَّذِی جَعَلْتَهُ مِنْ نَبِیِّکَ بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسیٰ اَللّٰهُمَّ

توڑنے والے اور فاجروں کو پست کرنے والے کہ جن کو تو نے اپنے نبی کے ساتھ وہ مرتبہ دیا جو موسیٰ کے ساتھ ہارون کا تھا اے اللہ !

والِ مَنْ والاهُ وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ، وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ، وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ، وَالْعَنْ مَنْ

اس کے دوست سے دوستی اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھ جو اس کی کرے اس کی مدد کر اور چھوڑ دے اس کوجو اس کو چھوڑ دے

نَصَبَ لَهُ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ

اور لعنت کر اس پر اولین و آخرین میں سے جو ان کے مقابل آیا اور رحمت فرما حضرت امیرعليه‌السلام پر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں

أَوْصِیائِ أَ نْبِیائِکَ، یَا رَبَّ الْعالَمِینَ

کے اوصیائ میں سے کسی پر کی ہو اے جہانوں کے پالنے والے ۔

نماز و زیارت آدم و نوح

پھر ضریح مبارک کے سرہا نے کی طرف جائے اور حضرت آدمعليه‌السلام اور حضرت نوحعليه‌السلام کی زیارت کرے پس حضرت آدمعليه‌السلام کی زیارت کے لئے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے چنے ہوئے آپ پر سلام ہو اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے خدا

ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیفَةَ ﷲ فِی أَرْضِهِ، اَلسَّلَامُ

کے نبیعليه‌السلام سلام ہو آپ پر اے وحی الہی کے امین سلام ہو آپ پر اے زمین میں خدا کے خلیفہ سلام ہو

عَلَیْکَ یَا أَبَا الْبَشَرِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ، وَعَلَی الطَّاهِرِینَ مِنْ

آپ پر اے ابو البشر سلام ہو آپ پر آپ کی روح پر آپ کے جسم پر اور سلام ان پاک بزرگواروں پر جو آپ کے فرزند اور آپ کی

وُلْدِکَ وَذُرِّیَّتِکَ وَصَلَّی ﷲ عَلَیْکَ صَلاةً لاَ یُحْصِیها إلاَّ هُوَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ

اولاد میں ہیں خدا رحمت کرے آپ پر وہ رحمت جس کا اندازہ اس کے سوا کوئی نہیں لگا سکتا اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ۔

پھر حضرت نوح - کی زیارت کے لئے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ ﷲ

سلام ہو آپ پر اے خدا کے نبیعليه‌السلام سلام ہو آپ پر اے خدا کے چنے ہوئے سلام ہو آپ پر اے خدا کے ولی

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَیْخَ الْمُرْسَلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

سلام ہو آپ پر اے خدا کے دوست سلام ہو آپ پر اے نبیوں کے بزرگ سلام ہو آپ پر اے

أَمِینَ ﷲ فِی أَرْضِهِ، صَلَوَاتُ ﷲ وَسَلامُهُ عَلَیْکَ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ وَعَلَی

زمین میں وحی خدا کے امین خدا کا درود و سلام ہو آپ پر آپ کی روح پرآپ کے بدن پر اور سلام ہو ان پاک بزرگواروں پر

الطَّاهِرِینَ مِنْ وُلْدِکَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ

جو آپ کی اولاد میں سے ہیں اور خدا کی رحمت ہو اور برکتیں ہوں۔

پھر اسکے بعد چھ رکعت نماز پڑھے، دو رکعت برائے امیرالمومنین- کہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورئہ رحمن اور دوسری رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ یٰس کی تلاوت کرے نماز کے بعد تسبیح فاطمہ زہرا =پڑھے اور اپنے لئے بخشش طلب کرتے ہوئے دعا کرے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ هاتَیْنِ الرَّکْعَتَیْنِ هَدِیَّةً مِنِّی إلی سَیِّدِی وَمَوْلایَ وَلِیِّکَ وَأَخِی

اے معبود! یقینا میں نے جو یہ دو رکعت نماز پڑھی میری طرف سے یہ ہدیہ ہے میرے سردار اور میرے آقا کے لئے جو تیرے ولی

رَسُولِکَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَسَیِّدِ الْوَصِیِّینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ صَلَواتُ ﷲ عَلَیْهِ

اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی مومنوں کے امیراور اوصیائ کے سردار علیعليه‌السلام ابن ابیطالبعليه‌السلام ہیں کہ ان پر خدا کی

وَعَلَی آلِهِ اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْها مِنِّی وَاجْزِنِی عَلَی ذلِکَ جَزَائَ

رحمتیں ہوں اور ان کی اولاد پر پس اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمد پر رحمت فرما میری یہ نماز قبول فرما اور اس پر مجھے جزا دے

الْمُحْسِنِینَ اَللّٰهُمَّ لَکَ صَلَّیْتُ وَلَکَ رَکَعْتُ وَلَکَ سَجَدْتُ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ

جو نیک بندوں کے لئے ہے اے معبود ! میں نے تیرے لئے نماز پڑھی تیرے لئے رکوع کیا اور تیرے لئے سجدہ کیا تو یکتا ہے تیرا

لاََِ نَّهُ لاَتَکُونُ الصَّلاة وَالرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ إلاَّ لَکَ لاََِنَّکَ أَ نْتَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ

کوئی شریک نہیں لہذا تیرے سوا کسی کیلئے نماز رکوع اور سجدہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ بے شک تو ہی اللہ ہے تیرے سوائ کوئی معبود نہیں ہے

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْ مِنِّی زِیَارَتِی، وَأَعْطِنِی سُؤْلِی بِمُحَمَّدٍ

اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما میری یہ زیارت قبول فرما اور میری حاجت بر لا حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی

وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ

پاک آلعليه‌السلام کے واسطہ سے ۔

اس کے بعد مزید چار رکعت نماز برائے ہدیہ حضرت آدم و نوح + پڑھے پھر سجدہ شکر بجالائے اور حالت سجدہ میں کہے :

اَللّٰهُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّهْتُ وَبِکَ اعْتَصَمْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ اَللّٰهُمَّ أَ نْتَ ثِقَتِی وَرَجائِی

اے معبود ! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں تجھ سے تعلق جوڑا ہے اور تجھ پر بھروسہ کیا ہے اے معبود ! تو ہی میرا سہارا اور میری امید

فَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی وَمَا لاَ یُهِمُّنِی وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّی، عَزَّ جارُکَ، وَجَلَّ ثَناؤُکَ

ہے پس میرے سب چھوٹے بڑے کاموں میں میری مدد فرما اور ان امور میں جن کو تو مجھ سے بہتر جانتا ہے تیری پناہ بڑی اور

وَلاَ إلهَ غَیْرُکَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَقَرِّبْ فَرَجَهُمْ

تیری ثنائ بزرگ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل کر اور ان کے ظہور کو قریب فرما ۔

اب اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

ارْحَمْ ذُ لِّی بَیْنَ یَدَیْکَ،وَتَضَرُّعِی إلَیْکَ، وَوَحْشَتِی مِنَ النَّاسِ، وَأُ نْسِی بِکَ، یَا

خدایا اپنے حضور میری عاجزی اور میری آہ و زاری پر رحم فرما رحم کر کہ میں لوگوں سے دور اور تیرے قریب ہوا ہوں اے

کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ

مہربان اے مہربان اے مہربان ۔

اب اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

لاَ إلهَ إلاَّ أَ نْتَ رَبِّی حَقَّاً حَقَّاً، سَجَدْتُ لَکَ یَا رَبِّ تَعَبُّداً وَرِقَّاً اَللّٰهُمَّ

تیرے سوائ کوئی معبود نہیں ہے جو میرا سچا رب ہے اے پروردگار میں نے تیرے لئے سجدہ کیا عبادت و بندگی کے ساتھ اے معبود!

إنَّ عَمَلِی ضَعِیفٌ فَضاعِفْهُ لِی، یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ

بے شک میرا عمل کمتر ہے تو اسے میرے لئے بڑھا دے اے مہربان اے مہربان اے مہربان ۔

حرم امیر المومنین میں ہر نماز کے بعد کی دعا

اس کے بعد سجدے میں جائے اور سو (۱۰۰) مرتبہ کہے شکراً اور بہت زیادہ دعائیں مانگے یہ طلب حاجات کا بہترین مقام ہے۔ زیادہ سے زیادہ استغفار کرے کہ یہ گناہوں کے بخشے جانے کا موقع ہے اور خدائے تعالی سے اپنی حاجتیں طلب کرے کہ یہاں دعائیں قبول ہونے کی جگہ ہے ۔ اور سید ابن طاؤس اور دیگر علمائ کا کہنا ہے کہ زائر جب تک نجف اشرف میں مزار کے اندر رہے تو ہر نماز کے بعد خواہ ’’فریضہ ہو یا نافلہ‘‘یہ دعا پڑھتا رہے :

اَللّٰهُمَّ لاَبُدَّ مِنْ أَمْرِکَ، وَلاَبُدَّ مِنْ قَدَرِکَ، وَلاَبُدَّ مِنْ قَضَائِکَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ

اے معبود تیرا حکم یقینی ہے تیری تقدیر حتمی اور لازمی ہے تیرا فیصلہ ضروری ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر

بِکَ اَللّٰهُمَّ فَمَا قَضَیْتَ عَلَیْنَا مِنْ قَضَائٍ أَوْ قَدَّرْتَ عَلَیْنَا مِنْ قَدَرٍ فَأَعْطِنَا مَعَهُ صَبْراً

وہ جو تجھی سے ہے اے معبود !اپنی قضا میں سے جو تو نے ہم پر جاری کی ہے یا اپنی جو تقدیر ہم پر لازم کی ہے اس کیلئے ہمیں ایسا صبر

یَقْهَرُهُ وَیَدْمَغُهُ، وَاجْعَلْهُ لَنا صَاعِداً فِی رِضْوانِکَ، یُنْمِی فِی حَسَناتِنا وَتَفْضِیلِنا

عطا فرما جو خواہشوں پرغالب ہو اور ان کو دبائے اسے ہمارے لئے وسیلہ بنا کہ تیری خوشنودی حاصل کریں جو دنیا و آخرت میں

وَسُوَْدَدِنا وَشَرَفِنا وَمَجْدِنا وَنَعْمائِنا وَکَرامَتِنا فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، وَلاَ تَنْقُصْ

ہماری نیکیوں ہماری بلندیوں ہماری بزرگیوںہماری عزتوں ہماری بڑائیوں ہماری نعمتوں اور منزلتوں میں اضافے کا ذریعہ بنے اور تو

مِنْ حَسَناتِنا اَللّٰهُمَّ وَمَا أَعْطَیْتَنا مِنْ عَطائٍ، أَوْ فَضَّلْتَنا بِهِ مِنْ فَضِیلَةٍ، أَوْ أَکْرَمْتَنا

ہماری نیکیوں میں کچھ کمی نہ آنے دے اے معبود ! جو کچھ تو نے ہمیں عطا فرمایا ہے یا جو بڑائی تو نے ہمیں بخشی ہے یا جو عزت ووقار

بِهِ مِنْ کَرامَةٍ فَأَعْطِنا مَعَهُ شُکْراً یَقْهَرُهُ وَیَدْمَغُهُ، وَاجْعَلْهُ لَنا صاعِداً فِی رِضْوانِکَ

ہمیں عنایت کیا ہے ہمیں اس کے ساتھ شکر کی توفیق دے جو اس پر غالب رہے اس کو ہمارے لئے وسیلہ بنا کہ تیری خوشنودی حاصل

وَفِی حَسَناتِنا وَسُوَْدَدِنا وَشَرَفِنا وَنَعْمائِنا وَ کَرامَتِنَا فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَلاَ

کریں جو دنیا و آخرت میں ہماری نیکیوں ہماری بلندیوں ہماری بزرگیوں نعمتوں اورہماری عزتوںمیں اضافے کا ذریعہ بن جائے

تَجْعَلْهُ لَنا أَشَراً وَلاَبَطَراً وَلاَفِتْنَةً وَ لاَ مَقْتاً وَلاَ عَذاباً وَلاَ خِزْیاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ

اور اسے ہمارے لئے غرور و تکبر اور فتنہ قرار نہ دینا اور دنیا و آخرت میں ہمارے لئے عذاب و رسوائی کا موجب نہ بنا

اَللّٰهُمَّ إنَّا نَعُوذُ بِکَ مِنْ عَثْرَةِ اللِّسَانِ، وَسُوئِ الْمَقامِ، وَخِفَّةِ الْمِیزانِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ

اے معبود! ہم تیری پناہ لیتے ہیںزبان کی لغزش، برے ٹھکانے اور میزان عمل کی کمی سے اے معبود!

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلَقِّنا حَسَناتِنا فِی الْمَماتِ، وَلاَ تُرِنا أَعْمالَنا حَسَراتٍ،

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل و محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور موت کے بعد ہمیں ہماری نیکیاں دکھا اور ہماری بد کرداریاں ہمارے آگے نہ لا

وَلاَ تُخْزِنا عِنْدَ قَضائِکَ، وَلاَ تَفْضَحْنا بِسَیِّئاتِنا یَوْمَ نَلْقاکَ، وَاجْعَلْ قُلُوبَنَا تَذْکُرُکَ

اپنے فیصلے کے وقت ہمیں رسوا نہ کر اور جس روز ہم تیرے حضور میں پیش ہوں ہمیں گناہوں پر شرمندہ نہ کر ہمارے دلوں کو اپنی یاد میں

وَلاَ تَنْسَاکَ، وَتَخْشَاکَ کَأَ نَّها تَراکَ حَتَّی تَلْقاکَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

لگا کہ تجھے فراموش نہ کریں اور تجھ سے ایسے ڈریں گویا تجھے دیکھ رہے ہیں پھر اسی حال میں حاضر ہوجائیں اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل و محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت

وَبَدِّلْ سَیِّئاتِنَا حَسَنَاتٍ، وَاجْعَلْ حَسَناتِنَا دَرَجَاتٍ، وَاجْعَلْ دَرَجاتِنا غُرُفاتٍ

فرما اور ہماری بدیاں نیکیوں میں بدل کر دے نیکیوں کو بلندی درجات کا ذریعہ بنا دے ہمارے درجات کو مکانات جنت بنا دے اور

وَاجْعَلْ غُرُفاتِنا عَالِیاتٍ اَللّٰهُمَّ وَأَوْسِعْ لِفَقِیرِنا مِنْ سَعَةِ مَا قَضَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ

ہمارے مکانات جنت کو بلند تر کر دے اے اللہ! ہم میں سے جو محتاج ہے اسے وسعت رزق دے جیسا کہ تو نے خود پر واجب کر رکھا ہے

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَمُنَّ عَلَیْنا بِالْهُدَی مَا أَبْقیْتَنا، وَالْکَرامَةِ مَا

اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل کر اور جب تک ہم باقی ہیں ہدایت دے کر ہم پر احسان فرما جب تک زندہ ہیں عزت و آبرو

أَحْیَیْتَنا، وَالْکَرامَةِ إذا تَوَفَّیْتَنا، وَالْحِفْظِ فِیما بَقِیَ مِنْ عُمْرِنا، وَالْبَرَکَةِ فِیما رَزَقْتَنا

دے جب مریں تو ہمیں بخشش سے نواز ہماری بقا و زندگی میں ہماری حفاظت فرما جو رزق ہمیں دیا ہے اس میں برکت عطا کر فرائض

وَالْعَوْنِ عَلَی مَا حَمَّلْتَنا، وَ الثَّباتِ عَلَی مَا طَوَّقْتَنا، وَلاَ تُؤاخِذْنا بِظُلْمِنا، وَلاَ

کی ادائیگی میں مدد فرما جو طاقت ہمیں دی ہے اسے قائم رکھ ہمارے ظلم پر ہماری گرفت نہ فرما ہماری

تُقایِسْنا بِجَهْلِنا، وَ لاَ تَسْتَدْرِجْنا بِخَطَایَانا، وَاجْعَلْ أَحْسَنَ مَا نَقُولُ ثابِتاً فِی

جہالت پر حساب نہ کر ہماری خطاؤں کے باعث عذاب میں اضافہ نہ کر ہم جو اچھی بات کہتے ہیں وہ ہمارے دلوں میں

قُلُوبِنا، وَ اجْعَلْنا عُظَمائَ عِنْدَکَ، وَأَذِلَّةً فِی أَ نْفُسِنا، وَانْفَعْنا بِما عَلَّمْتَنا، وَزِدْنا

نقش فرما دے اورہمیں اپنے حضور بڑا بنا اور خود ہمارے نزدیک ہمیں پست بنائے رکھ جو علم تو نے دیا ہے اسے مفید قرار دے اور مفید

عِلْماً نافِعاً، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ قَلْبٍ لاَ یَخْشَعُ، وَمِنْ عَیْنٍ لاَ تَدْمَعُ، وَمِنْ صَلاةٍ لاَ

علم میں اضافہ فرما اور میں تیری پناہ لیتا ہوں نہ ڈرنے والے دل سے اور آنسو نہ بہانے والی آنکھ سے اور قبول نہ ہونے

تُقْبَلُ، أَجِرْنا مِنْ سُوئِ الْفِتَنِ یَا وَلِیَّ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ

والی نماز سے ہمیں بری آزمائش سے بچائے رکھ اے دنیا و آخرت کے ولی و حاکم ۔

مصباح الزائر میں سید فرماتے ہیں کہ امیر المومنین- کی نماز زیارت کے بعد ایک اور مستحب دعا بھی پڑھی جاتی ہے اور وہ یہ ہے:

یَاﷲ یَاﷲ یَاﷲ یَا مُجِیْبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّیْنَ.الخ

اے اللہ اے اللہ اے اللہ اے پریشان حال کی دعا قبول کرنے والے ۔

یہ فقیر کہتا ہے کہ یہ وہی دعائے صفوان ہے جو دعائے علقمہ کے نام سے معروف ہے اس کا ذکر زیارت عاشور کے ذیل میں آئے گا ۔

حرم امیر المومنین ـ میںزیارت امام حسین ـ

واضح رہے کہ امام حسین- کے سر کی زیارت مستحب ہے جو قبر امیرالمومنین- کے نزدیک ہے وسائل ومستدرک میں اسکے بارے میں ایک علیحدہ باب ترتیب دیا گیا ہے۔

مستدرک میں محمد بن مشہدی کی کتاب مزار سے نقل کیا گیا ہے کہ امام جعفر صادق - نے امیر المومنین- کے سرہانے کیطرف امام حسین- کے سر کی زیارت پڑھی اور اسکے قریب چار رکعت نماز ادا فرمائی۔ وہ زیارت یہ ہے۔

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے امیر المومنینعليه‌السلام کے فرزند آپ پر سلام ہو

یَابْنَ الصِّدِّیقَةِ الطَّاهِرَةِ سَیِّدةِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِ

اے صدیقہ طاہرہ کے فرزند جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں سلام ہوآپ پر اے میرے مولا اے ابو عبدعليه‌السلام اللہ

ﷲ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ، أَشْهَدُ أَ نَّکَ قَدْ أَ قَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکاةَ، وَأَمَرْتَ

خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے نماز قائم کی اور زکوۃ ادا فرمائی آپ نے نیکی

بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتَلَوْتَ الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِهِ وَجاهَدْتَ فِی ﷲ حَقَّ

کرنے کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا آپ نے تلاوت قرآن کا حق ادا کیا اور خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیا

جِهادِهِ، وَصَبَرْتَ عَلَی الْاََذیٰ فِی جَنْبِهِ مُحْتَسِباً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ

اس میں آپ نے اذیت پر صبر کیا اصلاح حال کی خاطر حتیٰ کہ شہادت قبول کر لی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک

الَّذِینَ خالَفُوکَ وَحارَبُوکَ، وَأَنَّ الَّذِینَ خَذَلُوکَ، وَالَّذِینَ قَتَلُوکَ مَلْعُونُونَ عَلَی

جنہوں نے آپ کی مخالفت کی آپ سے جنگ کی جنہوں نے آپ کی نصرت نہ کی اور جنہوں نے آپ کو قتل کیا وہ نبی امی کے فرمان

لِسانِ النَّبِیِّ الْاَُمِّیِّ، وَقَدْ خابَ مَنِ افْتَریٰ، لَعَنَ ﷲ الظَّالِمِینَ لَکُمْ مِنَ الْاََوَّلِینَ

کے مطابق ملعون ٹھہرائے گئے ہیں اور جس نے آپ پر بہتان باندھا وہ رسو اہوا خدا کی لعنت ہو اولین و آخرین پر جنہوں نے آپ

وَالْاَخِرِینَ وَضاعَفَ عَلَیْهِمُ الْعَذابَ الْاََلِیمَ، أَ تَیْتُکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ

پر ظلم ڈھایا ان کے دردناک عذاب میں اضافہ ہوتاچلا جائے اے میرے مولا اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے فرزند میں آپ کی زیارت کو آیا

زائِراً عارِفاً بِحَقِّکَ مُوالِیاً لاََِوْ لِیائِکَ مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ مُسْتَبْصِراً بِالْهُدَیٰ الَّذِی

ہوں آپکے حق کو پہچانتا ہوں آپکے دوستوں کا دوست آپ کے دشمنوں کا دشمن ہوں اس ہدایت کو حق سمجھتا ہوں جس کو آپ نے

أَنْتَ عَلَیْهِ عارِفاً بِضَلالَةِ مَنْ خالَفَکَ فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ

اختیار کیا آپ کے مخالفوں کی گمراہی سے واقف ہوں پس اپنے رب کے ہاں میری شفاعت فرمائیں۔

زیارت امام حسین مسجد حنانہ

مؤلف کہتے ہیں کہ اس زیارت کو مسجد حنانہ میں پڑھنا مستحب ہے ۔کیونکہ شیخ محمد بن مشہدی نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے مسجد حنانہ میں امام حسین- کیلئے یہی زیارت پڑھی اور چار رکعت نماز ادا فرمائی ۔مخفی نہ رہے کہ مسجد حنانہ نجف اشرف کی مقدس مسجدوں میں سے ہے اور ایک روایت میں ہے کہ امام حسین- کا سر اقدس وہیں مدفون ہے ۔ایک روایت ہے کہ امام جعفر صادق - نے وہاں دو رکعت نماز پڑھی ،لوگوں نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے پوچھا کہ یہ کونسی نماز ہے، آپ نے فرمایا یہ وہ جگہ ہے جہاں میرے جد امجد امام حسین- کا سر اقدس رکھا گیا تھا جب کربلا سے لا کر یہاں ابن زیاد کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ آنجناب سے روایت کی گئی ہے کہ فرمایا :اس مقام پر یہ دعا پڑھا کرو :

اَللّٰهُمَّ إنَّکَ تَریٰ مَکَانِی، وَتَسْمَعُ کَلامِی، وَلاَ یَخْفیٰ عَلَیْکَ شَیْئٌ مِنْ أَمْرِی، وَکَیْف

اے معبود ! بے شک تو دیکھتا ہے جہاں میں کھڑا ہوں اور میری بات سنتا ہے میرے امور میں سے کچھ بھی تجھ سے پوشیدہ نہیں ہے اور

یَخْفیٰ عَلَیْکَ مَا أَنْتَ مُکَوِّنُهُ وَبارِئُهُ وَقَدْ جِئْتُکَ مُسْتَشْفِعاً بِنَبِیِّکَ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ

کیونکر تجھ سے پوشیدہ رہے جسے تو نے خود وجود دیا اور پیدا کیا یقینا میں تیرے حضور تیرے رحمت والے نبی کی شفاعت لایا ہوں

وَمُتَوَسِّلاً بِوَصِیِّ رَسُو لِکَ، فأَسْأَلُکَ بِهِما ثَباتَ الْقَدَمِ، وَالْهُدَیٰ وَالْمَغْفِرَةَ فِی

اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصی کو وسیلہ بنایا ہے لہذا ان دونوں کے واسطے سے مانگتا ہوںثابت قدمی ہدایت اور مغفرت اس دنیا

الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ

میں اور آخرت میں۔

دوسری زیارت

یہ زیارت امین اللہ کے نام سے معروف ہے اور انتہائی معتبر زیارت ہے جو زیارات کی تمام کتب اور مصابیح میں منقول ہے علامہ مجلسی فرماتے ہیں یہ متن اور سند کے لحاظ سے بہترین زیارت ہے اور اسے تمام مبارک روضوں میں پڑھنا چاہیے (مترجم)(زائرین حضرات کو چاہیے کہ امیرالمومنین- کے علاوہ اگر کسی اور امام کی زیارت کر رہے ہیں تو امیرالمومنین- کے بجائے اس معصوم امامعليه‌السلام کا نام لے مثلًا امام علی رضا -کی زیارت کر رہا ہے تو کہے: السلام علیک یا علی ابن موسی رضاعليه‌السلام ۔اس کی کیفیت یہ ہے کہ معتبر اسناد کے ساتھ جابر نے امام محمد باقر - کے ذریعے امام زین العابدین- سے روایت کی ہے کہ آنجناب نے قبر امیرالمومنین- کے قریب کھڑے ہو کر روتے ہوئے ان کلمات کے ساتھ آپ کی زیارت کی :

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ ﷲ فِی أَرْضِهِ، وَحُجَّتَهُ عَلَی عِبادِهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ

آپ پر سلام ہو اے خدا کی زمین میں اس کے امین اور اس کے بندوں پر اس کی حجت سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے

الْمُوَْمِنِینَ، أَشْهَدُ أَنَّکَ جاهَدْتَ فِی ﷲ حَقَّ جِهادِهِ وَعَمِلْتَ بِکِتابِهِ وَاتَّبَعْتَ سُنَنَ

سردار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیااس کی کتاب پر عمل کیا اور اس کے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سنتوں کی پیروی کی

نَبِیِّهِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ حَتّی دَعاکَ ﷲ إلی جِوارِهِ فَقَبَضَکَ إلَیْهِ بِاخْتِیارِهِ

خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلعليه‌السلام پر پھر خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض کر لی اور آپ کے

وَأَلْزَمَ أَعْدائَکَ الْحُجَّةَ مَعَ مَا لَکَ مِنَ الْحُجَجِ الْبالِغَةِ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِهِ اَللّٰهُمَّ

دشمنوں پر حجت قائم کی جبکہ تمام مخلوق کے لئے آپ کے وجود میں بہت سی کامل حجتیں ہیں اے اللہ میرے

فَاجْعَلْ نَفْسِی مُطْمَئِنَّةً بِقَدَرِکَ، راضِیَةً بِقَضائِکَ، مُولَعَةً بِذِکْرِکَ وَدُعائِکَ، مُحِبَّةً

نفس کو ایسا بنا کہ تیری تقدیر پر مطمئن ہو تیرے فیصلے پر راضی و خوش رہے تیرے ذکر کا مشتاق اور دعا میںحریص ہو تیرے برگزیدہ

لِصَفْوَةِ أَوْلِیائِکَ، مَحْبُوبَةً فِی أَرْضِکَ وَسَمائِکَ، صابِرَةً عَلَی نُزُولِ بَلائِکَ

دوستوں سے محبت کرنے والا تیرے زمین و آسمان میں محبوب و منظور ہو تیری طرف سے مصائب کی آمد پر صبر کرنے والا ہو تیری

شاکِرَةً لِفَواضِلِ نَعْمائِکَ، ذاکِرَةً لِسَوابِغِ آلائِکَ، مُشْتاقَةً إلی فَرْحَةِ لِقائِکَ،

بہترین نعمتوں پر شکر کرنے والا تیری کثیر مہربانیوں کو یاد کرنے والا ہو تیری ملاقات کی خوشی کا خواہاں یوم جزا کے لئے تقوی کو زاد راہ

مُتَزَوِّدَةً التَّقْویٰ لِیَوْمِ جَزائِکَ، مُسْتَنَّةً بِسُنَنِ أَوْلِیائِکَ، مُفارِقَةً لاََِخْلاقِ أَعْدائِکَ،

بنانے والا ہو تیرے دوستوں کے نقش قدم پر چلنے والا تیرے دشمنوں کے طور طریقوں سے متنفر و دور اور دنیا سے بچ بچا کر

مَشْغُولَةً عَنِ الدُّنْیا بِحَمْدِکَ وَثَنائِکَ

تیری حمد و ثنائ میں مشغول رہنے والا ہو۔

پھر اپنا رخسار قبر مبارک پر رکھا اور فرمایا:

اَللّٰهُمَّ إنَّ قُلُوبَ الْمُخْبِتِینَ إلَیْکَ والِهَةٌ وَسُبُلَ الرَّاغِبِینَ إلَیْکَ شارِعَةٌ، وَأَعْلامَ

اے معبود!بے شک ڈرنے والوں کے قلوب تیرے لئے بے تاب ہیںشوق رکھنے والوں کے لئے راستے کھلے ہوئے ہیں تیرا قصد

الْقاصِدِینَ إلَیْکَ واضِحَةٌ، وَأَفْئِدَةَ الْعارِفِینَ مِنْکَ فازِعَةٌ، وَأَصْواتَ الدَّاعِینَ إلَیْکَ

کرنے والوں کی نشانیاں واضح ہیں معرفت رکھنے والوں کے دل تجھ سے کانپتے ہیں تیری بارگاہ میں دعا کرنے والوں کی آوازیں

صاعِدَةٌ وَأَبْوابَ الْاِجابَةِ لَهُمْ مُفَتَّحَةٌ وَدَعْوَةَ مَنْ ناجاکَ مُسْتَجابَةٌ وَتَوْبَةَ مَنْ أَنابَ

بلند ہیں اور ان کے لئے دعا کی قبولیت کے دروازے کھلے ہیں تجھ سے راز و نیاز کرنے والوں کی دعا قبول ہے جو تیری طرف پلٹ

إلَیْکَ مَقْبُولَةٌ، وَعَبْرَةَ مَنْ بَکَیٰ مِنْ خَوْفِکَ مَرْحُومَةٌ، وَالْاِغاثَةَ لِمَنِ اسْتَغاثَ بِکَ

آئے اس کی توبہ منظور و مقبول ہے تیرے خوف میں رونے والے کے آنسوؤں پر رحمت ہوتی ہے جو تجھ سے فریاد کرے اس کے

مَوْجُودَةٌ، وَالْاِعانَةَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مَبْذُولَةٌ، وَعِدٰاتِکَ لِعِبادِکَ مُنْجَزَةٌ، وَزَلَلَ مَنِ

لئے داد رسی موجود ہے جو تجھ سے مدد طلب کرے اس کو مدد ملتی ہے اپنے بندوں سے کیے گئے تیرے وعدے پورے ہوتے ہیں

اسْتَقالَکَ مُقالَةٌ وَأَعْمالَ الْعامِلِینَ لَدَیْکَ مَحْفُوظَةٌ وَأَرْزاقَکَ إلَی الْخَلائِقِ مِنْ لَدُنْکَ

تیرے ہاں عذر خواہوں کی خطائیں معاف اور عمل کرنے والوں کے اعمال محفوظ ہوتے ہیں مخلوقات کے لئے رزق

نازِلَةٌ، وَعَوائِدَ الْمَزِیدِ إلَیْهِمْ واصِلَةٌ، وَذُنُوبَ الْمُسْتَغْفِرِینَ مَغْفُورَةٌ، وَحَوائِجَ

و روزی تیری جانب سے ہی آتی ہے اور ان کو مزید عطائیں حاصل ہوتی ہیں طالبان بخشش کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ساری

خَلْقِکَ عِنْدَکَ مَقْضِیَّةٌ، وَجَوائِزَ السَّائِلِینَ عِنْدَکَ مُوَفَّرَةٌ، وَعَوائِدَ الْمَزِیدِ مُتَواتِرَةٌ

مخلوق کی حاجتیں تیرے ہاں سے پوری ہوتی ہیں تجھ سے سوال کرنے والوں کو بہت زیادہ ملتا ہے اور پے در پے عطائیں

وَمَوائِدَ الْمُسْتَطْعِمِینَ مُعَدَّةٌ، وَمَناهِلَ الظِّمائِ مُتْرَعَةٌ اَللّٰهُمَّ فَاسْتَجِبْ دُعائِی

ہوتی ہیں کھانے والوں کیلئے دستر خوان تیار ہے اور پیاسوں کی خاطر چشمے بھرے ہوئے ہیں اے معبود ! میری دعائیں قبول کر لے

وَاقْبَلْ ثَنائِی، وَاجْمَعْ بَیْنِی وَبَیْنَ أَوْ لِیائِی، بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَفاطِمَةَ وَالْحَسَنِ

اس ثنائ کو پسند فرما مجھے میرے اولیائ کے ساتھ جمع کر دے کہ واسطہ دیتا ہوں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و علیعليه‌السلام و فاطمہ(س)

وَالْحُسَیْنِ إنَّکَ وَ لِیُّ نَعْمائِی، وَمُنْتَهَیٰ مُنایَ، وَغایَةُ رَجائِی فِی مُنْقَلَبِی وَمَثْوَایَ

و حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کا بے شک تو مجھے نعمتیں دینے والادنیاو آخرت میں میری آرزوؤں کی انتہائ میری امیدوں کا مرکز۔

کامل الزیارۃ میں اس زیارت کے بعد ان جملوں کا اضافہ ہے :

أَنْتَ إلهِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ اغْفِرْ لاََِوْ لِیائِنا، وَکُفَّ عَنَّا أَعْدائَنا، وَاشْغَلْهُمْ عَنْ

تو میرا معبود میرا آقا اور میرا مالک ہے ہمارے دوستوں کو معاف فرما دشمنوں کو ہم سے دور کر ان کو ہمیں ایذا دینے سے باز رکھ

أَذَانَا وَأَظْهِرْ کَلِمَةَ الْحَقِّ وَاجْعَلْهَا الْعُلْیَا، وَأَدْحِضْ کَلِمَةَ الْبَاطِلِ وَاجْعَلْهَا السُّفْلی

کلمہ حق کا ظہور فرما اور اسے بلند قرار دے کلمہ باطل کو دبا دے اور اس کو پست قرار دے کہ

إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔

اس کے بعد امام محمد باقر - نے فرمایاہمارے شیعوں میں سے جو بھی اس زیارت اور دعا کو ضریح امیر المومنین- کے نزدیک یا ان کے جانشین ائمہ میں سے کسی مزار کے پاس پڑھے گا تو حق تعالی اس کی پڑھی ہوئی اس زیارت و دعا کو ایک نورانی نوشتہ میں عالم بالا تک پہنچا کراس پر حضرت رسول کی مہر ثبت کرائے گا ۔وہ نوشتہ اسی صورت میں محفوظ رہے گا اور ظہور قائم آل محمد - کے وقت ان کے حوالے کر دیا جائے گا آنجناب- جنت کی بشارت سلام خاص اور عزت کے ساتھ اس کا استقبال فرمائیں گے انشائ اللہ۔

مؤلف کہتے ہیں کہ یہ باشرف زیارت زیارت مطلقہ میں بھی شمار ہوتی ہے اور روز غدیر کی زیارات مخصوصہ میں بھی شمار ہوتی ہے ۔نیز یہ زیارت جامعہ کے طور پر بھی معروف ہے کہ جو سبھی ائمہ کے مزارات پر پڑھی جاتی ہے ۔

تیسری زیارت

عبدالکریم ابن طاؤس نے صفوان جمال سے روایت کی ہے کہ :ہم امام جعفر صادق - کے ہمراہ کوفہ میں داخل ہوئے آپ ابو جعفر دوانقی (منصور عباسی)کے پاس جا رہے تھے آپ نے مجھ سے فرمایا کہ اے صفوان اونٹ کو بٹھا دو میرے جد بزرگوار امیرالمومنین- کا مزار یہاں سے نزدیک ہے آپ اونٹ سے اتر پڑے ،پھر غسل فرمایا،لباس تبدیل کیا، پا برہنہ ہوگئے اور فرمایا کہ تم بھی ایسا کرو اسکے بعد آپ نجف اشرف کی سمت روانہ ہوئے اور فرمایا کہ قدم چھوٹا رکھو اورسر جھکا کے چلو کہ ﷲ اس راستے میں اٹھائے تمہارے ہر قدم کے بدلے میں تمہارے لئے ایک لاکھ نیکیاں لکھے گا تمہارے ایک لاکھ گناہ معاف فرمائے گا ایک لاکھ درجے بلند کرے گا اور تمہاری ایک لاکھ حاجات بر لائے گا نیز تمہارے اعمال میں ہر صدیق و شہید کا ثواب لکھے گا جو زندہ ہے یا مارا جا چکا ہے پس آنجناب چل پڑے اور میں بھی آپ کے ساتھ اطمینا ن اور سنجیدگی کے ساتھ ذکر الہی کرتا ہوا چلا جارہا تھا یہاں تک کہ ہم ٹیلوں کے قریب پہنچ گئے وہاں آپ نے دائیں بائیں نگاہ فرمائی اور اپنی ہاتھ کی چھڑی سے ایک لکیر کھینچی اور مجھ سے فرمایا کہ اس جگہ کو دیکھو لہذا میں نے جستجو کی تو مجھے نشان قبر نظر آگیایہ دیکھ کر آپ کے آنسوجاری ہو کر چہرے پر آگئے اور آپ نے یوں کہا:

إنَّا لِلّٰهِ وَ إنَّا إلَیْهِ راجِعُونَ پهر فرمایا اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ التَّقِیُّ

ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں آپ پر سلام ہو اے وصی نیک و پرہیزگار

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا النَّبَأُ الْعَظِیمُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا الصِّدِّیقُ الرَّشِیدُ، اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے خبر عظیم (امامت)آپ پر سلام ہو اے صاحب صدق و ہدایت یافتہ آپ پر

عَلَیْکَ أَ یُّهَا الْبَرُّ الزَّکِیُّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ رَسُولِ رَبِّ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ

سلام ہو اے نیک و پاکیزہ آپ پر سلام ہو اے جہانوں کے رب کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصیعليه‌السلام و جانشین آپ پر

عَلَیْکَ یَا خِیَرَةَ ﷲ عَلَی الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ، أَشْهَدُ أَ نَّکَ حَبِیبُ ﷲ وَخاصَّةُ ﷲ

سلام ہو اے ساری مخلوق پر خدا کی طرف سے برگزیدہ میں گواہی دیتا ہو ں کہ آپ خدا کے حبیب اور اس کے خاص اور مخلص بندے

وَخالِصَتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ ﷲ وَمَوْضِعَ سِرِّهِ وَعَیْبَةَ عِلْمِهِ وَخازِنَ وَحْیِهِ

ہیں سلام ہو آپ پر اے خدا کے ولی اسرار الہی کے امین اس کے علم کے گنجینہ اور اس کے وحی کے خزینہ دار ۔

پھر آپ قبر اطہر سے لپٹ گئے اور فرمایا :

بِأَبِی أَ نْتَ وَأُمِّی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، بِأَبِی أَ نْتَ وَأُمِّی یَا حُجَّةَ الْخِصامِ، بِأَبِی

قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اے امیرالمومنینعليه‌السلام قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اے دشمنوں پر حجت قربان ہوں آپ

أَنْتَ وَأُمِّی یَا بَابَ الْمَقَامِ، بِأَبِی أَ نْتَ وَأُمِّی یَا نُورَ ﷲ التَّامَّ، أَشْهَدُ أَ نَّکَ

پر میرے ماں باپ اے ہر مقصود کے دروازے قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اے خدا کے کامل نور میں گواہی دیتا ہوں کہ

قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ ﷲ وَعَنْ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ مَا حُمِّلْتَ، وَرَعَیْتَ

آپ نے خدا اور اس کے رسول کے وہ احکام لوگوں تک پہنچائے جو آپ نے حاصل کیے جو علوم ملے

مَا اسْتُحْفِظْتَ، وَحَفِظْتَ مَا اسْتُودِعْتَ، وَحَلَّلْتَ حَلالَ ﷲ، وَحَرَّمْتَ حَرامَ ﷲ،

ان کی نگہبانی کی جو امور آپ کے سپرد ہوئے انہیں فراموش نہیں کیا اور آپ نے حلال خدا کو حلال اور حرام خدا کو حرام ٹھہرایا

وَأَقَمْتَ أَحْکامَ ﷲ، وَلَمْ تَتَعَدَّ حُدُودَ ﷲ، وَعَبَدْتَ ﷲ مُخْلِصاً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،

آپ نے احکام الہی کو نافذ کیا خدا کی حدوں سے تجاوز نہیں کیا اور خدا کی خالص بندگی کرتے رہے یہاں تک کہ آپ شہادت پاگئے

صَلَّی ﷲ عَلَیْکَ وَعَلَی آلاَءِمَّةِ مِنْ بَعْدِکَ

خدا رحمت کرے آپ پر اور آپ کے جانشین ائمہعليه‌السلام پر ۔

اس کے بعدحضرت امام جعفر صادق - اٹھے اور قبر کے سرہانے کی طرف کھڑے ہو کر چند رکعت نماز پڑھی ۔اور پھر فرمایا : اے صفوان ! جو شخص امیرالمومنین- کی زیارت کرنے میں یہ زیارت پڑھے اس طرح نماز گزارے تو وہ اپنے اہل خانہ کے پاس اس حال میںلوٹے گا کہ اس کے گناہ بخشے جا چکے ہوں گے اس کا یہ عمل زیارت مقبول ہو گا اور اس کے لئے وہ ثواب لکھا جائے گا جو فرشتوں میں سے حضرت کی زیارت کو آنے والے کسی فرشتے کو ملتا ہے ۔

صفوان نے حیران ہو کر پوچھا آیا کو ئی فرشتہ بھی حضرت امیرالمومنین- کی زیارت کرنے آتا ہے؟ حضرت نے فرمایا : ہاں ہر رات ملائکہ میں سے ستر قبیلے آپ کی زیارت کو آتے ہیں اس نے پوچھا ہر قبیلے میں کتنے فرشتے ہوتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا ہر قبیلے میں ایک لاکھ فرشتے ہوتے ہیںپھر آنجناب الٹے پاؤں چلتے ہوئے قبرحضرت امیرالمومنین- سے واپس ہوئے۔ جبکہ آپ فرما رہے تھے:

یَا جَدَّاهُ یَا سَیِّداهُ یَا طَیِّباهُ یَا طاهِراهُ لاَ جَعَلَهُ ﷲ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْکَ

اے میرے جد بزرگواراے میرے سردار اے خوش کردار اے پاکیزہ تر خدا آپ کی اس زیارت کو میرے لئے آخری نہ بنائے اور

وَرَزَقَنِی الْعَوْدَ إلَیْکَ، وَالْمَقامَ فِی حَرَمِکَ، وَالْکَوْنَ مَعَکَ وَمَعَ الْاََبْرارِ مِنْ وُلْدِکَ

مجھے دوبارہ حاضر ہونا اور آپکے حرم میں ٹھہرنا نصیب کرے آپکی خدمت میں آنے اور آپکی پاک اولاد کے حضور حاضری کی توفیق دے

صَلَّی ﷲ عَلَیْکَ وَعَلَی الْمَلائِکَةِ الْمُحْدِقِینَ بِکَ

خدا رحمت کرے آپ پر اور ان ملائکہ پر جو آپ کی قبر کا طواف کرتے ہیں ۔

صفوان کہتا ہے کہ میں نے آنجناب کی خدمت میںعرض کی کہ آیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں کوفہ میں اپنے مومن بھائیوں کو اس واقعہ کی خبر دوں اور انہیں اس قبر کے نشان سے آگاہ کروں آپ نے فرمایا ہاں تمہیں اجازت ہے پھر آپ نے مجھے کچھ درہم عنایت کیے ۔ جن سے میں نے قبر امیرالمومنین- کی مرمت کرائی ۔