مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198647
ڈاؤنلوڈ: 12260

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198647 / ڈاؤنلوڈ: 12260
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

دوسرا مقصد

زیارت مخصوصہ امیر المؤمنین-

زیارت امیر ـ روز عید غدیر

یہ امیرالمؤمنین- کی زیارت مخصوصہ کے بارے میں ہے اور اس میں چند زیارات ہیں کہ ان میں پہلی زیارت روز غدیر ہے یہ زیارت امام رضا- سے روایت ہوئی ہے آپ نے ابن ابی نصر سے فرمایا:اے ابن ابی نصر! تم جہاںکہیں بھی ہو روز غدیر امیرالمؤمنین- کے روضہ پر حاضر ہو جاؤ یقینا حق تعالی اس روز مؤمن مردوں اور عورتوں کے ساٹھ سال کے گناہ معاف کرتا ہے اور اس روز اس سے دگنے مردوں عورتوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے جتنے ماہ رمضان ،شب قدر، اور شب عید فطر میں آزاد کیے ہوتے ہیں واضح رہے کہ اس پاک دن پڑھنے کیلئے بہت سی زیارتیں نقل کی گئی ہیں۔( ۱ ) امین اللہ ہے جو کہ مطلقہ زیارت میں دوسری زیارت کے عنوان سے گزر چکی ہے۔ ( ۲ )یہ زیارت معتبر اسنا د کے ساتھ امام علی نقی - سے نقل کی گئی ہے جس کی کیفیت یہ ہے کہ جب زیارت کا ارادہ کرے تو امیرالمؤمنین- کے روضہ منورہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر اِذن دخول پڑھے اور شیخ شہید نے اس طرح فرمایا ہے کہ غسل کرے پاکیزہ لباس پہنے اور پھر داخلے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہے :

اَللّٰهُمَ أِنِیْ وَقَفْتُ عَلَیٰ بَابِ ۔

اے اللہ ! میں اس دروازے پر کھڑا ہوں ۔

اور یہ وہی پہلا اذن دخول ہے جو ہم نے باب اول میں نقل کیا ہے دایاں پاؤں آگے رکھ کر اندر داخل ہو ضریح مبارک کے نزدیک جائے اور پشت بہ قبلہ ضریح کے سامنے کھڑا ہو اور کہے :

اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدٍ رَسُولِ ﷲ، خاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَسَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ، وَصَفْوَةِ رَبِّ

سلام ہو حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پرجو خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نبیوں کے خاتم پیغمبروں کے سردار منتخب پروردگار عالم ہیں اس کی

الْعالَمِینَ، أَمِینِ ﷲ عَلَی وَحْیِهِ وَعَزائِمِ أَمْرِهِ، وَالْخاتِمِ لِما سَبَقَ، وَالْفاتِحِ لِمَا

وحی اور محکم امر کے امانت دار ہیں سابقہ علوم کو کامل کرنے والے آئندہ علوم کے دروازے

اسْتُقْبِلَ وَالْمُهَیْمِنِ عَلَی ذلِکَ کُلِّهِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ وَصَلَواتُهُ وَتَحِیَّاتُهُ

کھولنے والے اور ان سب کے محافظ و نگہبان ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر اور اس کی برکتیں اس کے درود اور سلام ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی أَنْبِیَائِ ﷲ وَرُسُلِهِ وَمَلائِکَتِهِ الْمُقَرَّبِینَ وَعِبَادِهِ الصَّالِحِینَ اَلسَّلَامُ

سلام ہو خدا کے نبیوں اور اس کے رسولوں اس کے مقرب فرشتوں اور اس کے نیک بندوں پر آپ پر سلام ہو

عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَسَیِّدَ الْوَصِیِّینَ وَوَارِثَ عِلْمِ النَّبِیِّینَ وَوَلِیَّ رَبِّ الْعالَمِینَ

اے مؤمنوں کے امیر اوصیائ کے سردار نبیوں کے علم کے وارث جہانوں کے رب کے ولی

وَمَوْلایَ وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَمِیرَ

اور میرے اور سب مؤمنوں کے مولا سلام ہو خدا کی رحمت اور برکتیں سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اے مؤمنوں کے

الْمُؤْمِنِینَ یَا أَمِینَ ﷲ فِی أَرْضِهِ وَسَفِیرَهُ فِی خَلْقِهِ، وَحُجَّتَهُ الْبَالِغَةَ عَلَی عِبَادِهِ

امیر اے خدا کی زمین میں اس کے امین اس کی مخلوق میںاس کے سفیر اور اس کے بندوں پر اس کی کامل تر حجت

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا دِینَ ﷲ الْقَوِیمَ، وَصِراطَهُ الْمُسْتَقِیمَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا النَّبَأُ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے دین محکم اور اس کے راہ راست آپ پر سلام ہو اے خبر عظیم

الْعَظِیمُ الَّذِی هُمْ فِیهِ مُخْتَلِفُونَ وَعَنْهُ یُسْئَلُوْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ،

جس میں لوگوں نے اختلاف کیا اور اس کے لئے جواب دہ ہیں آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیرعليه‌السلام کہ آپ

آمَنْتَ بِالله وَهُمْ مُشْرِکُونَ، وَصَدَّقْتَ بِالْحَقِّ وَهُمْ مُکَذِّبُونَ، وَجاهَدْتَ فِی ﷲ

خدا پر ایمان لائے اور وہ مشرک ہو گئے آپ نے حق کی تصدیق فرمائی اور انہوں نے جھٹلایا آپ نے جہاد کیا اور وہ سر

وَهُمْ مُحْجِمُونَ وَعَبَدْتَ ﷲ مُخْلِصاً لَهُ الدِّینَ صابِراً مُحْتَسِباً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ

چھپاتے رہے اور آپ نے خدا کے دین میں خالص ہو کر اس کی عبادت کی خیر خواہ اور صابر رہ کر حتی کہ آپ کی شہادت ہوگئی

أَلاَ لَعْنَةُ ﷲ عَلَی الظَّالِمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْمُسْلِمِینَ وَیَعْسُوبَ الْمُؤْمِنِینَ

آگاہ رہو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے آپ پر سلام ہو اے مسلمانوں کے سردار مؤمنوں کے رہبر و پیشوا پرہیزگاروں کے

وَ إمامَ الْمُتَّقِینَ، وَقائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ، وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ أَشْهَدُ أَ نَّکَ أَخُو

امام نورانی چہرے والے پیشانی والوں کے پیشرو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں میں گواہ ہوں بے شک آپ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے

رَسُولِ ﷲ وَوَصِیُّهُ وَوارِثُ عِلْمِهِ، وَأَمِینُهُ عَلَی شَرْعِهِ، وَخَلِیفَتُهُ فِی أُمَّتِهِ، وَأَوَّلُ

برادر ان کے وصی ان کے علوم کے وارث ان کی شریعت کے امانت دار ان کی امت میں ان کے جانشین اور وہ پہلے فرد ہیں کہ خدا پر

مَنْ آمَنَ بِالله وَصَدَّقَ بِما أُنْزِلَ عَلَی نَبِیِّهِ، وَأَشْهَدُ أَ نَّهُ قَدْ بَلَّغَ عَنِ ﷲ مَا أَ نْزَلَهُ

ایمان لائے اور جو کچھ اس کے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہوا اس کی تصدیق کی میں گواہ ہوں کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے پہنچایا جو کچھ آپ کے حق میں اترا

فِیکَ فَصَدَعَ بِأَمْرِهِ وَأَوْجَبَ عَلَی أُمَّتِهِ فَرْضَ طاعَتِکَ وَوِلایَتِکَ وَعَقَدَ عَلَیْهِمُ الْبَیْعَةَ

پس حکم خدا میں سعی کی اور اپنی امت پر آپکی اطاعت واجب کی آپکی ولایت فرض کر دی آپ کیلئے ان لوگوں سے بیعت لی اور

لَکَ، وَجَعَلَکَ أَوْلَیٰ بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ کَما جَعَلَهُ ﷲ کَذَلِکَ، ثُمَّ أَشْهَدَ ﷲ

آپ کوان کے نفسوں سے زیادہ بااختیار بنایا جیسا کہ خدا نے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو با اختیا ر بنایا پھر خدا کو ان پر گواہ قرار دیا

تَعَالی عَلَیْهِمْ فَقالَ أَلَسْتُ قَدْ بَلَّغْتُ فَقالُوا اَللّٰهُمَّ بَلیٰ فَقالَ اَللّٰهُمَّ اشْهَدْ وَکَفیٰ بِکَ

اور فرمایا آیا میں نے تبلیغ نہیں کی انہوں نے کہا باخدا کی ہے تب فرمایا اے اللہ گواہ رہنا اور تو گواہی کے لئے کافی ہے

شَهِیداً وَحاکِماً بَیْنَ الْعِبادِ، فَلَعَنَ ﷲ جاحِدَ وِلایَتِکَ بَعْدَ الْاِقْرارِ، وَناکِثَ عَهْدِکَ

اور بندوں میں حکم کرنے والا ہے پس خدا کی لعنت اس پر جو اقرار کے بعد تیری ولایت کا انکار کرے اور تجھ سے عہد باندھنے

بَعْدَ الْمِیثَاقِ، وَأَشْهَدُ أَنَّکَ وَفَیْتَ بِعَهْدِ ﷲ تَعالَی وَأَنَّ ﷲ تَعالَی مُوفٍ لَکَ بِعَهْدِهِ

کے بعد توڑے اور میں گواہ ہوں بے شک آپ نے خدا سے کیا ہوا عہد پورا کیا اور یقینا خدا بھی آپ سے کیا ہوا عہد پورا کر یگا اور جو

وَمَنْ أَوْفَی بِما عاهَدَ عَلَیْهِ ﷲ فَسَیُؤْتِیهِ أَجْراً عَظِیماً، وَأَشْهَدُ أَنَّکَ أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ

خدا سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرے تو وہ اسے بہت بڑا اجر دے گا میں گواہ ہوں کہ مؤمنوں کے حقیقی امیر ہیں

الْحَقُّ الَّذِی نَطَقَ بِوِلایَتِکَ التَّنْزِیلُ، وَأَخَذَ لَکَ الْعَهْدَ عَلَی الْاَُمَّةِ بِذلِکَ الرَّسُولُ

جن کی ولایت قرآن نے بتائی اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کا عہد لے کر حجت تمام کر دی ہے

وَأَشْهَدُ أَنَّکَ وَعَمَّکَ وَأَخاکَ الَّذِینَ تاجَرْتُمُ ﷲ بِنُفُوسِکُمْ فَأَنْزَلَ ﷲ فِیکُمْ إنَّ ﷲ

میں گواہ ہوں کہ آپ کے چچا حمزہعليه‌السلام آپ کے بھائی جعفرعليه‌السلام نے خدا سے اپنی جانوں کا سودا کیا تو اس نے آپ کے لئے فرمایا بے شک

اشْتَرَیٰ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ ﷲ

خدا نے مؤمنوںسے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لئے ان کو جنت دے کر کہ وہ خدا کی راہ میں جنگ کرتے ہیں

فَیَقْتُلُونَ وَیُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَیْهِ حَقَّاً فِی التَّوْرٰاةِ وَالْاِنْجِیلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَیٰ

پھر قتل کرتے ہیں اور قتل ہو جاتے ہیں یہ اس کے ذمہ سچا وعدہ ہے جو اس نے توریت انجیل اور قرآن میں فرمایااور کون ہے جو

بِعَهْدِهِ مِنَ ﷲ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَیْعِکُمُ الَّذِی بَایَعْتُمْ بِهِ وَذلِکَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ

خدا سے بڑھ کر وعدہ پورا کرنے والاہے پس مژدہ ہو تمہارے سودے پر جو تم نے خدا سے کیا ہے اور یہ ان کی بہت بڑی کامیابی ہے

التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاکِعُونَ السَّاجِدُونَ الْاَمِرُونَ

جو توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے اس کی حمد کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے

بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ ﷲ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِینَ،

نیک کاموں کا حکم دینے والے برے کاموں سے روکنے والے اور خدا کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ایسے مؤمنوں کو

أَشْهَدُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَنَّ الشَّاکَّ فِیکَ مَا آمَنَ بِالرَّسُولِ الْاََمِینِ وَأَنَّ الْعادِلَ بِکَ

خوشخبری دو اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ جو آپ کی امامت میں شک کرے وہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم امین پر ایمان نہیں لایا اور جو

غَیْرَکَ عانِدٌ عَنِ الدِّینِ الْقَوِیمِ الَّذِی ارْتَضَاهُ لَنَا رَبُّ الْعَالَمِینَ، وَأَکْمَلَهُ

آپ کے علاوہ غیر کو مانے تو وہ اس محکم دین کا دشمن ہے جسے جہانوں کے رب نے ہمارے لئے پسند فرمایا اور یوم غدیر آپ کی

بِوِلایَتِکَ یَوْمَ الْغَدِیرِ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ الْمَعْنِیُّ بِقَوْلِ الْعَزِیزِ الرَّحِیمِ وَأَنَّ هذَا صِرَاطِی

ولایت سے اس کو کامل کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ قوی و مہربان کے قول میں آپ ہی مراد ہیں کہ بے شک یہ میرا سیدھا راستہ ہے

مُسْتَقِیماً فَاتَّبِعُوهُ وَلَاتَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیلِهِ ضَلَّ وَﷲ وَأَضَلَّ مَنِ

پس اس کی پیروی کرو اور ٹیڑھے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اس کے راستے سے بھٹکا دیں گے بخدا آپ کے غیر کا پیروکار اور گمراہ

اتَّبَعَ سِواکَ وَعَنَدَ عَنِ الْحَقِّ مَنْ عاداکَ اَللّٰهُمَّ سَمِعْنا لاََِمْرِکَ وَأَطَعْنا وَاتَّبَعْنا

کرنے والا ہے اور آپ کا دشمن حق و حقیقت کا دشمن ہے اے معبود! ہم نے تیرا فرمان سنا اور اطاعت کی اور تیری صراط مستقیم (علیعليه‌السلام )

صِراطَکَ الْمُسْتَقِیمَ فَاهْدِنا رَبَّنا وَلاَتُزِغْ قُلُوبَنا بَعْدَ إذْ هَدَیْتَنا إلی طاعَتِکَ وَاجْعَلْنا

کی پیروی کی پس قائم رکھ ہمیں اے ہمارے رب اور جب ہمیں اپنی اطاعت کی راہ دکھائی ہے تو ہمارے دلوں کو کج نہ ہونے دے

مِنَ الشَّاکِرِینَ لاََِنْعُمِکَ وَأَشْهَدُ أَ نَّکَ لَمْ تَزَلْ لِلْهَویٰ مُخالِفاً، وَ لِلتُّقیٰ مُحالِفاً،

اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گزار بنادے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہمیشہ خواہش نفس کے مخالف پرہیز گاری کے حامی غصے کو

وَعَلَی کَظْمِ الْغَیْظِ قادِراً ، وَعَنِ النَّاسِ عافِیاً غافِراً، وَ إذا عُصِیَ ﷲ ساخِطاً، وَ

پینے پر قادر اور لوگوں کو معاف کرنے بخش دینے والے رہے آپ خدا کی نافرمانی پر ناراض اور

إذا أُطِیعَ ﷲ راضِیاً، وَبِما عَهِدَ إلَیْکَ عامِلاً، راعِیاً لِمَا اسْتُحْفِظْتَ، حافِظاً لِمَا

اس کی اطاعت پر راضی ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کرنے والے قابل حفاظت چیزوں کے نگہبان خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی امانتوں کے محافظ

اسْتُودِعْتَ، مُبَلِّغاً مَا حُمِّلْتَ، مُنْتَظِراً مَا وُعِدْتَ، وَأَشْهَدُ أَنَّکَ مَا اتَّقَیْتَ ضارِعاً،

احکام الہی کے مبلغ اور اس کے وعدوں کے منتظر رہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی روا داری کمزوری کی وجہ سے

وَلاَ أَمْسَکْتَ عَنْ حَقِّکَ جازِعاً وَلاَ أَحْجَمْتَ عَنْ مُجاهَدَةِ غاصِبِیکَ ناکِلاً وَلاَ

نہ تھی آپ کی اپنے حق پر خاموشی خوف کے باعث نہ تھی غاصبوں سے جہاد نہ کرنے میں آپ کی سستی کا دخل نہ تھا آپ نے

أَظْهَرْتَ الرِّضیٰ بِخِلافِ مَا یُرْضِی ﷲ مُداهِناً، وَلاَ وَهَنْتَ لِما أَصابَکَ فِی سَبِیلِ

رضا الہی کے خلاف سہل پسندی سے اپنی رضا مندی کا اظہار نہیں کیا اور خدا کی راہ میںمصیبتو ں پر کبھی کم ہمتی سے کام نہیں لیا

ﷲ، وَلاَ ضَعُفْتَ وَلاَ اسْتَکَنْتَ عَنْ طَلَبِ حَقِّکَ مُراقِباً، مَعاذَ ﷲ أَنْ تَکُونَ کَذلِکَ،

آپ نے دیکھنے سننے اپنا حق طلب کرنے میں کوئی کمزوری اور ناتوانی نہیں دکھائی اس سے خدا کی پناہ کہ آپ اس طرح کے ہوں

بَلْ إذْ ظُلِمْتَ احْتَسَبْتَ رَبَّکَ وَفَوَّضْتَ إلَیْهِ أَمْرَکَ وَذَکَّرْتَهُمْ فَمَا ادَّ کَرُوا وَوَعَظْتَهُمْ

بلکہ جب آپ پر ظلم کیا گیا جس پر آپ نے صبر کیا اور اپنا یہ معاملہ خدا کے سپرد کر دیا آپ نے انہیں نصیحت کی تو انہوں نے قبول نہ کی

فَمَا اتَّعَظُوا، وَخَوَّفْتَهُمُ ﷲ فَمَا تَخَوَّفُوا، وَأَشْهَدُ أَ نَّکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ جاهَدْتَ

انکو سمجھایا تو وہ نہیں سمجھے اور آپ نے خد ا سے ڈرایا تو وہ نہیں ڈرے اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کیلئے

فِی ﷲ حَقَّ جِهادِهِ حَتّی دَعاکَ ﷲ إلی جِوارِهِ، وَقَبَضَکَ إلَیْهِ بِاخْتِیارِهِ، وَأَلزَمَ

وہ جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے یہاں تک کہ خدا نے آپکو جوار رحمت میں بلا لیا اور اپنے اختیار سے آپکی جان قبض کر لی اور آپکے

أَعْدائَکَ الْحُجَّةَ بِقَتْلِهِمْ إیَّاکَ لِتَکُونَ الْحُجَّةُ لَکَ عَلَیْهِمْ مَعَ مَا لَکَ مِنَ الْحُجَجِ

دشمنوں پر حجت لازم کردی جب کہ انہوں نے آپکو قتل کیا تاکہ آپکی طرف سے ان پر حجت قائم ہو جائے علاوہ ان کامل حجتوں کے

الْبَالِغَةِ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، عَبَدْتَ ﷲ مُخْلِصاً

جو آپ کی طرف سے ساری مخلوق پر قائم ہیں آپ پر سلام ہو اے مؤمنوں کے امیر کہ آپ نے خدا کی خالص عبادت کی

وَجَاهَدْتَ فِی ﷲ صَابِراً، وَجُدْتَ بِنَفْسِکَ مُحْتَسِباً، وَعَمِلْتَ بِکِتابِهِ ، وَاتَّبَعْتَ

خدا کی راہ میں صبر تحمل کیساتھ جہاد کیا اور ُحسن نیت کے ساتھ اپنی جان قربان کر دی آپ نے کتاب خدا پر عمل کیا اس کے نبی کی سنت

سُنَّةَ نَبِیِّهِ وَأَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ

کی پیروی فرمائی آپ نے نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا جہاں تک

مَا اسْتَطَعْتَ مُبْتَغِیاً مَا عِنْدَ ﷲ، رَاغِباً فِیمَا وَعَدَ ﷲ، لاَ تَحْفِلُ بِالنَّوَائِبِ، وَلاَ تَهِنُ

آپ کی وسعت تھی آپ کا مقصد رضا الہی تھا خدا کے وعدوں پر توجہ رکھی آپ مصائب میں گھبرائے نہیں اور سختیوں میں

عِنْدَ الشَّدائِدِ وَلاَ تَحْجِمُ عَنْ مُحارِبٍ أَفِکَ مَنْ نَسَبَ غَیْرَ ذلِکَ إلَیْکَ

کمزوری ظاہر نہیں کی نہ آپ نے کسی دشمن کو پیٹھ دکھائی جس نے اس کے علاوہ آپ کے بارے کچھ کہا اس نے آپ پر بہتان لگایا

وَافْتَریٰ باطِلاً عَلَیْکَ، وَأَوْلی لِمَنْ عَنَدَ عَنْکَ، لَقَدْ جاهَدْتَ فِی ﷲ حَقَّ الْجِهادِ

اور آپکے بارے میں جھوٹ باندھا اور یہ باتیں آپ کے دشمنوں میں موجود رہی ہیں جب کہ آپ نے خدا کی خاطر جہاد کا حق ادا

وَصَبَرْتَ عَلَی الْاََذیٰ صَبْرَ احْتِسابٍ، وَأَنْتَ أَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِالله وَصَلَّی لَهُ

کر دیا اور دکھوں پر خیر خواہی کے ساتھ صبر استقامت کا مظاہرہ کیا آپ ہی وہ پہلے فرد ہیں کہ خدا پر ایمان لائے اس کی نماز پڑھی اور

وَجاهَدَ وَأَبْدی صَفْحَتَهُ فِی دارِ الشِّرْکِ وَالْاََرْضُ مَشْحُونَةٌ ضَلالَةً، وَالشَّیْطانُ

جہاد کیا آپ نے اس شرک کے مرکز اور گمراہی سے بھری دنیا میں خود کو آشکار کیا جہاں کھلے عام شیطان کی

یُعْبَدُ جَهْرَةً، وَأَنْتَ الْقائِلُ لاَ تَزِیدُنِی کَثْرَةُ النَّاسِ حَوْلِی عِزَّةً، وَلاَ

پوجا کی جارہی تھی وہ آپ ہی ہیں جو کہہ رہے تھے کہ میرے گرد لوگوں کی کثرت سے میری عزت میں کچھ اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ان

تَفَرُّقُهُمْ عَنِّی وَحْشَةً، وَلَوْ أَسْلَمَنِی النَّاسُ جَمِیعاً لَمْ أَکُنْ مُتَضَرِّعاً اعْتَصَمْتَ

کے ہٹ جانے سے مجھے وحشت ہوتی ہے اگر سب لوگ مجھے چھوڑ کر جائیں تو بھی میں باطل کے آگے نہیں جھکونگا آپ نے خدا سے تعلق رکھا

بِالله فَعَزَزْتَ، وَآثَرْتَ الْآخِرَةَ عَلَی الْاَُولی فَزَهِدْتَ، وَأَیَّدَکَ ﷲ وَهَداکَ

تو اس نے عزت عطا کی آپ نے دنیا کے مقابل آخرت کو ترجیح دی پس آپ نے زہد کو اپنایا پھر خدا نے آپکی تائید فرمائی آپ کو ہدایت

وَأَخْلَصَکَ وَاجْتَباکَ، فَما تَناقَضَتْ أَ فْعالُکَ، وَلاَ اخْتَلَفَتْ أَقْوالُکَ، وَلاَ تَقَلَّبَتْ

دی آپ کو خالص اپنا بنایا اور برگزیدہ کیا پس آپ کے افعال میں تفریق نہیں آپ کے اقوال میں مختلف نہیں آپ کے احوال

أَحْوالُکَ، وَلاَ ادَّعَیْتَ وَلاَ افْتَرَیْتَ عَلَی ﷲ کَذِباً، وَلاَ شَرِهْتَ إلَی الْحُطامِ، وَلاَ

متغیر نہیں ہوئے آپ نے کوئی غلط دعویٰ نہیں کیا نہ آپ نے خدا کے بارے میں جھوٹ کہا آپ نے دنیا کمانے کی خواہش نہیں رکھی

دَنَّسَکَ الْاَثامُ، وَلَمْ تَزَلْ عَلَی بَیِّنَةٍ مِنْ رَبِّکَ، وَیَقِینٍ مِنْ أَمْرِکَ، تَهْدِی إلَی الْحَقِّ وَ

نہ گناہوں نے آپ کو آلودہ کیا آپ ہمیشہ ہمیشہ خدا کی دلیل و حجت پر قائم اور یقین کے ساتھ عمل کرتے رہے یعنی حق و حقیقت راہ

إلی صِراطٍ مُسْتَقِیمٍ، أَشْهَدُ شَهادَةَ حَقٍّ، وَأُقْسِمُ بِالله قَسَمَ صِدْقٍ أَنَّ مُحَمَّداً

راست کی طرف رہبری فرمائی کہ گواہی دیتا ہوں میں سچی گواہی اور قسم کھاتا ہوں اللہ کی سچی قسم کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

وَآلَهُ صَلَواتُ ﷲ عَلَیْهِمْ سَادَاتُ الْخَلْقِ، وَأَ نَّکَ مَوْلایَ وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَأَ نَّکَ

و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ساری مخلوق کے سردار ہیں خدا کی رحمتیں ہوں ان پر اور بے شک آپ میرے مولا اور مؤمنوں کے مولا ہیں یقینا

عَبْدُ ﷲ وَوَ لِیُّهُ وَأَخُوالرَّسُولِ وَوَصِیُّهُ وَوارِثُهُ، وَأَنَّهُ الْقائِلُ لَکَ وَالَّذِی بَعَثَنِی

آپ خدا کے بندے اسکے ولی رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی انکے وصی اور انکے وارث ہیں اور انہوں نے آپ کیلئے فرمایا قسم اسکی جس نے مجھے

بِالْحَقِّ مَا آمَنَ بِیْ مَنْ کَفَرَ بِکَ، وَلاَ أَقَرَّ بِالله مَنْ جَحَدَکَ، وَقَدْ ضَلَّ مَنْ صَدَّ عَنْکَ

حق کیساتھ مبعوث کیا کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لایا جس نے تمہارا ا نکار کیا اور جو تمہارا منکر ہؤا اس نے خدا کو نہیں مانا وہ گمراہ ہوا جوتم

وَلَمْ یَهْتَدِ إلَی ﷲ وَلاَ إلَیَّ مَنْ لاَ یَهْتَدِی بِکَ، وَهُوَ قَوْلُ رَبِّی عَزَّ وَجَلَّ

سے پھر گیا جو تمہاری ولایت کا قائل نہیں وہ اللہ کی طرف اور میری طرف راہ نہیں پائے گا یہی میری عزت وجلال والے رب کا قول

وَ إنِّی لَغَفَّارٌ لِمَنْ تابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً ثُمَّ اهْتَدیٰ إلی وِلایَتِکَ مَوْلایَ

ہے یقینا میں اسے بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر آپکی ولایت کے راستے پر آئے میرے سردار آپ

فَضْلُکَ لاَ یَخْفیٰ، وَنُورُکَ لاَ یُطْفَأُ، وَأَنَّ مَنْ جَحَدَکَ الظَّلُومُ الْاََشْقیٰ، مَوْلایَ

کی بزرگی پوشیدہ نہیں آپ کا نور بجھتا نہیں بے شک آپ سے جنگ کرنے والا بڑا ظالم اور بد بخت ہے میرے آقا

أَنْتَ الْحُجَّةُ عَلَی الْعِبادِ، وَالْهادِی إلَی الرَّشادِ، وَالْعُدَّةُ لِلْمَعادِ، مَوْلایَ لَقَدْ رَفَعَ

آپ بندوں پر خدا کی حجت ہیں راہ راست کی طرف لے جانے والے اور آخرت کے لئے سرمایہ ہیں میرے مولا !دنیا میں

ﷲ فِی الْاَُولی مَنْزِلَتَکَ، وَأَعْلی فِی الْاَخِرَةِ دَرَجَتَکَ، وَبَصَّرَکَ مَا عَمِیَ عَلَی مَنْ

خدا نے آپ کا مرتبہ بلند کیا اور آخرت میں آپ کو بلند تر قرار دیا ہے خدا نے آپ کو بصیرت دی جب کہ آپ کے مخالف نابینا ہیں

خالَفَکَ، وَحالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ مَواهِبِ ﷲ لَکَ، فَلَعَنَ ﷲ مُسْتَحِلِّی الْحُرْمَةِ

اس لئے وہ آپکے اور آپ کیلئے خدا کے عطیوں کے درمیان حائل ہوگئے پس خدا لعنت کرے ان پر جنہوں نے آپ کی حرمت کا

مِنْکَ وَذائِدِی الْحَقِّ عَنْکَ وَأَشْهَدُ أَنَّهُمُ الْاََخْسَرُونَ الَّذِینَ تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ

خیال نہ رکھا اور آپ کے حق پر قبضہ کر بیٹھے میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ بہت گھاٹے میں ہیں آگ ان کے چہروں کوپگھلائے گی

وَهُمْ فِیها کالِحُونَ، وَأَشْهَدُ أَنَّکَ مَا أَقْدَمْتَ وَلاَ أَحْجَمْتَ وَلاَ نَطَقْتَ وَلاَ أَمْسَکْتَ

اور وہ اس میں خوار ہوں گے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کا آگے بڑھنا پیچھے ہٹنا آپ کا کلام کرنا اور خاموش رہنا

إلاَّ بِأَمْرٍ مِنَ ﷲ وَرَسُو لِهِ، قُلْتَ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِهِ لَقَدْ نَظَرَ إلَیَّ رَسُولُ ﷲ

بس اللہ اور اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حکم سے ہے آپ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ أَضْرِبُ بِالسَّیْفِ قُدْماً فَقالَ یَا عَلِیُّ أَنْتَ مِنِّی بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ

اللہ نے مجھ پر نظر فرمائی جب میںبڑھ بڑھ کے تلوار چلا رہا تھا پس فرمایا اے علیعليه‌السلام ! میرے ساتھ تیری وہی نسبت ہے جو ہارونعليه‌السلام کی

مِنْ مُوسیٰ إلاَّ أَ نَّهُ لاَ نَبِیَّ بَعْدِی، وَأُعْلِمُکَ أَنَّ مَوْتَکَ وَحَیاتَکَ مَعِی وَعَلَی سُنَّتِی،

موسیٰعليه‌السلام سے تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میں تجھے بتا دوں کہ بے شک تیری موت و حیات میرے ساتھ اور میری سنت پر ہے

فَوَﷲ مَا کَذِبْتُ وَلاَ کُذِّبْتُ وَلاَ ضَلَلْتُ وَلاَ ضُلَّ بِی وَلاَ نَسِیتُ مَا عَهِدَ إلَیَّ رَبِّی،

بخدا میں نے جھوٹ نہیں کہا نہ جھوٹ سنا نہ میں گمراہ ہوا نہ گمراہ کیا اور میں اپنے رب کی فرمائش نہیں بھولا

وَ إنِّی لَعَلی بَیِّنَةٍ مِنْ رَبِّی بَیَّنَها لِنَبِیِّهِ، وَبَیَّنَهَا النَّبِیُّ لِی، وَ إنِّی لَعَلَیٰ الطَّرِیقِ

میں ضرور اس دلیل پر قائم ہوں جومیرے رب نے اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو بتائی اور نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مجھ کو سمجھائی میں لفظ بہ لفظ

الْواضِحِ أَلْفِظُهُ لَفْظاً صَدَقْتَ وَﷲ وَقُلْتَ الْحَقَّ فَلَعَنَ ﷲ مَنْ ساواکَ بِمَنْ ناواکَ

واضح راستے اور طریقے پر رواں ہوں بخدا آپ نے سچ فرمایا اور حق بات کہی پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپکو آپکے مخالف

وَﷲ جَلَّ اسْمُهُ یَقُولُ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِینَ یَعْلَمُونَ وَالَّذِینَ لاَ یَعْلَمُون، فَلَعَنَ ﷲ

کے برابر جانا جبکہ بلند نام والا خدا کہتا ہے کہ آیا برابر ہو سکتے ہیں جاننے والے اور وہ جو نہیں جانتے ہیں پس خدا لعنت کرے

مَنْ عَدَلَ بِکَ مَنْ فَرَضَ ﷲ عَلَیْهِ وِلایَتَکَ وَأَنْتَ وَلِیُّ ﷲ، وَأَخُو رَسُولِهِ، وَالذَّابُّ

اس پر جو خدا کیطرف سے واجب شدہ آپکی ولایت سے منہ موڑے رہا جبکہ آپ خدا کے دوست اسکے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے برادر اور اسکے

عَنْ دِینِهِ، وَالَّذِی نَطَقَ الْقُرْآنُ بِتَفْضِیلِهِ، قالَ ﷲ تَعالی وَفَضَّلَ ﷲ الْمُجاهِدِینَ

دین کو بچانے والے ہیں آپ وہ ہیں جسکی فضیلت کو قرآن ظاہر کرتا ہے جیسے خدائے تعالی نے فرمایا کہ خدا نے بڑائی دی ہے مجاہدوں

عَلَی الْقاعِدِینَ أَجْراً عَظِیماً دَرَجاتٍ مِنْهُ وَمَغْفِرَةً وَرَحْمَةً وَکانَ ﷲ غَفُوراً رَحِیماً

کو پیچھے بیٹھ رہنے والوں پر ان کیلئے اس کیطرف سے بڑا اجر اور بلند درجہ بخشش اور رحمت ہے اور خدا بہت بخشنے والااور مہربان ہے

وَقالَ ﷲ تَعالی أَجَعَلْتُمْ سِقایَهَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرامِ کَمَنْ آمَنَ بِالله

اور خدائے تعالی نے یہ بھی فرمایا آیا تم حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد الحرام کو آباد کرنے والے کے عمل کو ویسا قرار دیتے ہو جو کہ خدا

وَالْیَوْمِ الْاَخِرِ وَجاهَدَ فِی سَبِیلِ ﷲ لاَ یَسْتَوُونَ عِنْدَ ﷲ وَﷲ لاَ یَهْدِی الْقَوْمَ

و یوم آخرت پر ایمان لایا اور اس نے راہ خدا میں جہاد کیا اور خدا کے ہاں برابر نہیں ہیں اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت

الظَّالِمِینَ، الَّذِینَ آمَنُوا وَهاجَرُوا وَجاهَدُوا فِی سَبِیلِ ﷲ بِأَمْوالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ

نہیں دیتا وہ جو ایمان لائے ہجرت کی اور انہوں نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اپنے مالوں اور جانوں سے

أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ ﷲ وَأُولَئِکَ هُمُ الْفائِزُونَ یُبَشِّرُهُمْ رَبُّهمْ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَرِضْوانٍ

خدا کے نزدیک ان کا بڑا درجہ ہے وہی تو کامیاب ہیں ان کا پروردگار بشارت دیتا ہے ان کو اپنی رحمت اورخوشنودی کی اور ان کیلئے

وَجَنَّاتٍ لَهُمْ فِیها نَعِیمٌ مُقِیمٌ، خَالِدِینَ فِیهَا أَبَداً إنَّ ﷲ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِیمٌ، أَشْهَدُ

باغات ہیں نعمت بھرے جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہا کریں گے کیونکہ خدا وہ ہے جس کے ہاں بہت بڑا اجر ہے میں گواہی دیتا ہوں

أَنَّکَ الْمَخْصُوصُ بِمِدْحَةِ ﷲ، الْمُخْلِصُ لِطاعَةِ ﷲ، لَمْ تَبغِ بِالْهُدیٰ بَدَلاً، وَلَمْ

کہ آپ خدا کی مدح کے خاص مصداق ہیں خدا کی اطاعت میں مخلص ہیں آپ نے ہدایت کے بدلے میں کچھ نہیں چاہا اور اپنے

تُشْرِکْ بِعِبادَةِ رَبِّکَ أَحَداً، وَأَنَّ ﷲ تَعالَی اسْتَجابَ لِنَبِیِّهِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

یگانہ خدا کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کیا بے شک خدائے تعالی نے اپنے نبی کی وہ دعا قبول فرمائی

فِیکَ دَعْوَتَهُ، ثُمَّ أَمَرَهُ بِ إظْهارِ مَا أَوْلاکَ لاَُِمَّتِهِ، إعْلائً لِشَأْنِکَ، وَ إعْلاناً لِبُرْهانِکَ،

جو آپکے بارے میں تھی پھر انکو حکم دیا کہ انکی امت پر آپکو جو بڑائی ہے اسکا اظہار کریں تاکہ آپکی شان عیاں ہو نیزآپکے بارے میں

وَدَحْضاً لِلاََْباطِیلِ، وَقَطْعاً لِلْمَعاذِیرِ، فَلَمَّا أَشْفَقَ مِنْ فِتْنَةِ الْفاسِقِینَ، وَاتَّقیٰ فِیکَ

برہان و دلیل کا اعلان کریں کہ باطل ہٹ جائے اور بہانے کٹ جائیں پس وہ آپکے حق میں بد کرداروں اور منافقوں سے خوف و

الْمُنافِقِینَ، أَوْحیٰ إلَیْهِ رَبُّ الْعالَمِینَ یَا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ

خطر محسوس کرتے تھے تب جہانوں کے پروردگار نے ان کو یہ وحی بھیجی کہ اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا وہ

وَ إنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ وَﷲ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ، فَوَضَعَ عَلَی نَفْسِهِ

پہنچا دو اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم نے اس کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا اور خدا تمہیں لوگوں سے محفوظ رکھے گا پس حضرت نے سفر کی زحمت

أَوْزارَ الْمَسِیرِ، وَنَهَضَ فِی رَمْضائِ الْهَجِیرِ، فَخَطَبَ وَأَسْمَعَ وَنَادَی فَأَبْلَغَ، ثُمَّ

کا بوجھ اٹھا لیا غدیر کے تپتے ہوئے صحرا میں رک گئے پس خطبہ دیا اور بآواز بلند سب کو سنایا پھر

سَأَلَهُمْ أَجْمَعَ، فَقالَ هَلْ بَلَّغْتُ فَقالُوا اَللّٰهُمَّ بَلَیٰ فَقالَ اَللّٰهُمَّ اشْهَدْ، ثُمَّ قالَ أَلَسْتُ

اس اجتماع سے سوال کیا فرمایا آیا میں نے تبلیغ کردی؟ سب نے کہا ہاں تب فرمایا اے اللہ! گواہ رہنا پھر فرمایا آیا میں مؤمنوں پر ان

أَوْلَیٰ بِالْمُؤْمِنِینَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَقالُوا بَلیٰ فَأَخَذَ بِیَدِکَ، وَقالَ مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ فَهَذا

کی جانوں سے بڑھ کر مختار نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا ہاں پس حضرت نے آپکا ہاتھ پکڑا اور کہا جس کا میں مولا ہوں پس یہ علیعليه‌السلام اس کا

عَلِیُّ مَوْلاهُ، اَللّٰهُمَّ والِ مَنْ والاهُ، وَعادِ مَنْ عَادَاهُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَاخْذُلْ مَنْ

مولا ہے اے اللہ اسکے دوست سے دوستی اور اسکے دشمن سے دشمنی رکھ جو اسکی مدد کرے اسکی مدد کر اور جو اسے چھوڑے تو اسے چھوڑ

خَذَلَهُ، فَمَا آمَنَ بِما أَنْزَلَ ﷲ فِیکَ عَلَی نَبِیِّهِ إلاَّ قَلِیلٌ، وَلاَ زَادَ أَکْثَرَهُمْ غَیْرَ

دے پس وہ ایمان نہ لائے اس پر جو خدا نے آپکے حق میں اپنے نبی پر نازل کیا لیکن تھوڑے لوگ اور ان میں زیادہ تر لوگوں نے

تَخْیِیرٍ، وَلَقَدْ أَنْزَلَ ﷲ تَعالی فِیکَ مِنْ قَبْلُ وَهُمْ کَارِهُونَ یَا أَیُّهَا

گھاٹے کے سوا کچھ حاصل نہ کیا اس سے پہلے خدا نے آپ کے بارے میں آیات نازل کیں تو انہوں نے ناپسندیدگی ظاہر کی اے

الَّذِینَ آمَنُوا مَنْ یَرْتَدَّ مِنْکُمْ عَنْ دِینِهِ فَسَوْفَ یَأْتِی ﷲ بِقَوْمٍ یُحِبُّهُمْ وَیُحِبُّونَهُ

ایمان لانے والو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائیگا تو خدا آیندہ ایسا گروہ لے آئے گا جسے وہ چاہتا اور وہ اسے چاہتے ہیں

أَذِلَّةٍ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ أَعِزَّةٍ عَلَی الْکَافِرِینَ یُجَاهِدُونَ فِی سَبِیلِ ﷲ وَلاَ یَخَافُونَ

وہ مؤمنوں کے ساتھ نرم اور کافروں پر سخت گیر ہیں وہ خدا کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور ملامت کرنے والوں کی ملامت

لَوْمَةَ لائِمٍ ذلِکَ فَضْلُ ﷲ یُؤْتِیهِ مَنْ یَشائُ وَﷲ واسِعٌ عَلِیمٌ إنَّمَا وَلِیُّکُمُ ﷲ

سے نہیں ڈرتے یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرتا ہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے تحقیق تمہارا ولی اللہ

وَرَسُولُهُ وَالَّذِینَ آمَنُوا الَّذِینَ یُقِیمُونَ الصَّلاةَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاةَ وَهُمْ رَاکِعُونَ،

اور اس کا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور وہ ہیں جو ایمان لائے انہوں نے نماز قائم کی اور حالت رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں

وَمَنْ یَتَوَلَّ ﷲ وَرَسُولَهُ وَالَّذِینَ آمَنُوا فَ إنَّ حِزْبَ ﷲ هُمُ الْغَالِبُونَ رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا

اور جو لوگ اللہ اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور صاحبان ایمان کی ولایت قبول کر لیں تو وہ خدا کا گروہ ہیں غالب رہنے والے ہمارے رب

أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاهِدِینَ رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ

ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے نازل کیا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پیروی کرتے ہیں پس ہمیں گواہوں میں لکھ لے ہمارے رب ہمارے دلوں کو

إذْ هَدَیْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إنَّکَ أَنْتَ الْوَهَّابُ اَللّٰهُمَّ إنَّا

ٹیڑھا نہ ہونے دے جبکہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما بے شک تو بہت عطا کرنے والا ہے اے اللہ

نَعْلَمُ أَنَّ هذَا هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِکَ فَالْعَنْ مَنْ عَارَضَهُ وَاسْتَکْبَرَ وَکَذَّبَ بِهِ

ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ وہی حق ہے کہ جو تیری طرف سے ہے پس لعنت کر ان پر جو انکے مخالف تکبر کرنے والے اسکا انکار

وَکَفَرَ وَسَیَعْلَمُ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ

کرنے جھٹلانے والے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو جلد معلوم ہو جائیگا کہ انہیں کہاں لوٹ کر جانا ہے سلام ہوآپ پر اے مؤمنوں کے امیر

وَسَیِّدَ الْوَصِیِّینَ وَأَوَّلَ الْعابِدِینَ وَأَزْهَدَ الزَّاهِدِینَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ وَصَلَواتُهُ

اوصیائ کے سردار عبادت کرنے والوں میں پہلے سب سے بڑے زاہد خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں اور اس کا درود

وَتَحِیَّاتُهُ، أَنْتَ مُطْعِمُ الطَّعامِ عَلَی حُبِّهِ مِسْکِیناً وَیَتِیماً وَأَسِیراً لِوَجْهِ ﷲ لاَ تُرِیدُ

و سلام ہو آپ ہیں خدا کی محبت میں مسکین یتیم اور اسیر کو کھانا کھلانے والے ہیںمحض خدا کی خاطر کہ آپ ان سے

مِنْهُمْ جَزائً وَلاَ شُکُوراً، وَفِیکَ أَنْزَلَ ﷲ تَعالی وَیُؤْثِرُونَ عَلی أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ کَانَ

کسی بدلے اور شکریے کے خواہاں نہ تھے اور آپ کے بارے میں خدا نے نازل کیا کہ وہ دوسروں کو خود پر مقدم رکھتے ہیں اگرچہ

بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَنْ یُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ وَأَ نْتَ الْکاظِمُ لِلْغَیْظِ

انکو شدید حاجت بھی ہو اور جو اپنے نفس کو بخل سے بچاتے ہیں تو وہی نجات پانے والے ہیں اور آپ ہیں غصے کو پینے والے لوگوں کو

وَالْعافِی عَنِ النَّاسِ وَﷲ یُحِبُّ الْمُحْسِنِینَ، وَأَنْتَ الصَّابِرُ فِی الْبَأْسائِ وَالضَّرَّائِ

معاف کرنے والے اور خدا نیکوکاروں کو پسند کرتا ہے اور آپ ہیں تنگدستی اور سختیوں اور ہنگام جنگ میں

وَحِینَ الْبَأْسِ، وَأَنْتَ الْقاسِمُ بِالسَّوِیَّةِ، وَالْعادِلُ فِی الرَّعِیَّةِ، وَالْعالِمُ بِحُدُودِ ﷲ

صبر کرنے والے اور آپ برابر تقسیم کرنے والے رعیت میں عدل کرنے والے اور سب سے بڑھ کر خدا

مِنْ جَمِیعِ الْبَرِیَّةِ وَﷲ تَعالی أَخْبَرَ عَمَّا أَوْلاکَ مِنْ فَضْلِهِ بِقَوْ لِهِ أَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِناً

کی حدوں کو جاننے والے اور اللہ تعالی نے آپ کو فضیلت و بڑائی کی خبر دی اپنے قول میں کہ آیا جو مؤمن ہے

کَمَنْ کَانَ فَاسِقاً لاَ یَسْتَوُونَ، أَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ

وہ فاسق کی مانند ہے وہ برابر نہیں ہیں لیکن وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے کام کرتے رہے تو ان کے لئے ہمیشگی والے

الْمَأْوَیٰ نُزُلاً بِمَا کَانُوا یَعْمَلُونَ وَأَنْتَ الْمَخْصُوصُ بِعِلْمِ التَّنْزِیلِ وَحُکْمِ

باغات ٹھکانہ ہیں ان کے بدلے میں جو عمل انہوں نے کیے اور آپ کوخاص کیا گیا نزول آیات کے علم میں اور آیتوں کی تاویل کے

التَّأْوِیلِ وَنَصِّ الرَّسُولِ، وَلَکَ الْمَواقِفُ الْمَشْهُودَةُ، وَالْمَقاماتُ الْمَشْهُورَةُ

مطابق حکم لگانے میں اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف سے نامزدگی میں اور آپ کی ثابت قدمی کے مقامات عیاں ہیں آپ کے مرتبے آشکار اور

وَالْاََیَّامُ الْمَذْکُورَةُ ، یَوْمَ بَدْرٍ وَیَوْمَ الْاََحْزابِ إذْ زاغَتِ الْاََ بْصارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ

آپ کے خاص دن یادگار ہیں یعنی یوم بدر اور یوم خندق کہ جب ڈر سے آنکھیں خیرہ ہو گئیں اور دل گردنوں میں

الْحَناجِرَ وَتَظُنُّونَ بِالله الظُّنُونَا هُنالِکَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُونَ وَزُلْزِلُوا زِلْزالاً شَدِیداً

آپھنسے اور خدا کے بارے میں بد گمانیاں ہونے لگیں وہاں مؤمنوں کی آزمائش کی گئی اور ان پر سخت لرزہ طاری ہوگیا

وَ إذْ یَقُولُ الْمُنافِقُونَ وَالَّذِینَ فِی قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ مَا وَعَدَنَا ﷲ وَرَسُولُهُ إلاَّ غُرُوراً

جب منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری تھی وہ کہہ رہے تھے کہ خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہمیں جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیا

وَ إذْ قالَتْ طائِفَةٌ مِنْهُمْ یَا أَهْلَ یَثْرِبَ لاَ مُقامَ لَکُمْ فَارْجِعُوا وَیَسْتَأْذِنُ فَرِیقٌ مِنْهُمُ

اور یاد کرو جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے یثرب والو یہاں تمہارے لئے کوئی ٹھکانا نہیں گھروں کو چلے جاؤ اور ان میں ایک

النَّبِیَّ یَقُولُونَ إنَّ بُیُوتَنا عَوْرَةٌ وَمَا هِیَ بِعَوْرَةٍ إنْ یُرِیدُونَ إلاَّ فِراراً،

گروہ پیغمبر سے واپسی کی اجازت کیلئے کہتا تھا ہمارے گھرغیرمحفوظ ہیں حالانکہ وہ غیر محفوظ نہ تھے بلکہ وہ صرف جنگ سے بھاگنا چاہتے تھے

وَقالَ ﷲ تَعالی وَلَمَّا رَأَیٰ الْمُؤْمِنُونَ الْاََحْزابَ قَالُوا هذَا مَا وَعَدَنَا ﷲ وَرَسُولُهُ

اور خدائے تعالیٰ نے فرمایا کہ جب مؤمنوں نے احزاب کے لشکر کو دیکھا تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا خدا اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہم سے

وَصَدَقَ ﷲ وَرَسُولُهُ وَمَا زَادَهُمْ إلاَّ إیماناً وَتَسْلِیماً، فَقَتَلْتَ عَمْرَهُمْ، وَهَزَمْتَ

وعدہ کیا خدا اوراسکا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سچے ہیں اور اس سے انکے ایمان و یقین میں اضافہ ہوا تب آپ نے عمر(بن ود) کو قتل کیا اور ان کے لشکر

جَمْعَهُمْ وَرَدَّ ﷲ الَّذِینَ کَفَرُوا بِغَیْظِهِمْ لَمْ یَنالُوا خَیْراً وَکَفَیٰ ﷲ الْمُؤْمِنِینَ

کو شکست دی خدا نے کافروں کو غیض و غضب کے عالم میں واپس کیا اور انہوں نے کوئی بھلائی نہ پائی اور خدا نے جنگ میں

الْقِتالَ وَکانَ ﷲ قَوِیَّاً عَزِیزاً، وَیَوْمَ أُحُدٍ إذْ یُصْعِدُونَ وَلاَ یَلْوُونَ عَلَی أَحَدٍ

مؤمنوں کی کفایت فرمائی اور خدا قوت والا غالب تر ہے اور احد کے دن جب لوگ پہاڑ پر چڑھے جاتے تھے اور پیچھے رہ جانے والوں

وَالرَّسُولُ یَدْعُوهُمْ فِی أُخْراهُمْ وَأَنْتَ تَذُودُ بِهِمُ الْمُشْرِکِینَ عَنِ النَّبِیِّ ذَاتَ

کو دیکھتے ہی نہ تھے اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کے پیچھے ان کو پکار رہے تھے جب کہ آپ نبی کے دائیں بائیں سے مشرکین کو لڑ بھڑ کر پیچھے دھکیلتے

الْیَمِینِ وَذاتِ الشِّمَالِ حَتَّی رَدَّهُمُ ﷲ تَعَالی عَنْکُما خائِفِینَ وَنَصَرَ بِکَ الْخاذِلِینَ

جاتے تھے یہاں تک کہ خدا نے خائف دشمنوں کو آپ سے دور کر دیا اور آپ کے ذریعے بھاگے ہوؤں کو مدد دی

وَیَوْمَ حُنَیْنٍ عَلَی مَا نَطَقَ بِهِ التَّنْزِیلُ إذْ أَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْکُمْ شَیْئاً

اور حنین کا دن جس کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ جب تمہاری کثرت نے تمہیں نازاں کر دیا پس وہ تمہارے کسی کام نہ آئی

وَضاقَتْ عَلَیْکُمُ الْاََرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّیْتُمْ مُدْبِرِینَ، ثُمَّ أَنْزَلَ ﷲ سَکِینَتَهُ عَلَی

اور زمین تمہارے لئے تنگ ہو گئی جب وہ وسیع تھی پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے تب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سکون قلب نازل کیا

رَسُولِهِ وَعَلَی الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنُونَ أَنْتَ وَمَنْ یَلِیکَ وَعَمُّکَ الْعَبَّاسُ یُنادِی الْمُنْهَزِمِینَ

اور مؤمنوں پر بھی ہاں آپ اور آپ کے پیروکار ہی تو مؤمن ہیں اس وقت آپ کے چچا عباس بھاگنے والوں کو پکار رہے تھے اے

یَا أَصْحَابَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، یَا أَهْلَ بَیْعَةِ الشَّجَرَةِ، حَتَّی اسْتَجابَ لَهُ قَوْمٌ قَدْ

سورہ بقرہ کی تلاوت کرنے والواے بیعت شجرہ میں حصہ لینے والویہاں تک کہ ایک گروہ نے ان کو لبیک کہا اس وقت آپ نے ان

کَفَیْتَهُمُ الْمَؤُونَةَ وَتَکَفَّلْتَ دُونَهُمُ الْمَعُونَةَ فَعَادُوا آیِسِینَ مِنَ الْمَثُوبَةِ رَاجِینَ وَعْدَ

کے نان و نفقہ کا انتظام کیا پس وہ ثواب جہاد سے ناامیدی میں خدا کے قبول توبہ کے وعدے کی

ﷲ تَعالی بِالتَّوْبَةِ، وَذلِکَ قَوْلُ ﷲ جَلَّ ذِکْرُهُ ثُمَّ یَتُوبُ ﷲ مِنْ بَعْدِ ذلِکَ عَلی مَنْ

آس میں پلٹ آئے اور یہ بلند ذکر والے خدا کا فرمان ہے کہ پھر خدا جس کی چاہے توبہ قبول فرمائے اور آپ ہی ہیں جو صبر کے

یَشَائُ، وَأَنْتَ حَائِزٌ دَرَجَةَ الصَّبْرِ فائِزٌ بِعَظِیمِ الْاََجْرِ، وَیَوْمَ خَیْبَرَ إذْ أَظْهَرَ ﷲ

اونچے درجے پر ہیں بہت بڑا اجر پانے والے ہیں اور خیبر کے دن جب خدا نے منافقوں کی سستی ظاہر کی

خَوَرَ الْمُنافِقِینَ وَقَطَعَ دابِرَ الْکافِرِینَ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَلَقَدْ کانُوا عَاهَدُوا

اور آپ کے ذریعے کافروں کی جڑیں کاٹ دیں اور حمد ہے خدا کے لئے جو جہانوں کا رب ہے اور فرمان الہی ہے کہ اس سے پہلے

ﷲ مِنْ قَبْلُ لاَ یُوَلُّونَ الْاََدْبَارَ وَکَانَ عَهْدُ ﷲ مَسْؤُولاً مَوْلایَ أَنْتَ

انہوں نے خدا سے عہد کیا تھا کہ دشمنوں سے پیٹھ نہ پھیریں گے اور خدا سے کیے ہوئے عہد پر باز پرس ہوگی اے میرے مولا آپ ہی

الْحُجَّةُ الْبالِغَةُ ، وَالْمَحَجَّةُ الْواضِحَةُ، وَالنِّعْمَةُ السَّابِغَةُ، وَالْبُرْهانُ الْمُنِیرُ، فَهَنِیئاً

تو کامل حجت حق کا واضح تر طریق خدا کی نعمت عامہ اور روشن تردلیل ہیں پس آپ پر اللہ کا

لَکَ بِما آتاکَ ﷲ مِنْ فَضْلٍ، وَتَبّاً لِشانِئِکَ ذِی الْجَهْلِ، شَهِدْتَ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی

یہ فضل مبارک بہت بہت مبارک ہو آپ کے جاہل دشمن پر ہلاکت پڑے آپ حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ہمراہ

ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ جَمِیعَ حُرُوبِهِ وَمَغازِیهِ تَحْمِلُ الرَّایَةَ أَمامَهُ وَتَضْرِبُ بِالسَّیْفِ قُدَّامَهُ

سبھی جنگوں میں حاضر اور شامل ہوئے ان کے حضور علمبردار لشکر رہے اور ان پر حملہ کرنے والوں پر تلوار چلاتے رہے

ثُمَّ لِحَزْمِکَ الْمَشْهُورِ، وَبَصِیرَتِکَ فِی الْاَُمُورِ أَمَّرَکَ فِی الْمَواطِنِ وَلَمْ یَکُنْ عَلَیْکَ

پھر آپ کی انتہائیاحتیاط اور آپ کی معاملہ فہمی کے پیش نظر وہ آپ کو امیر بناتے تھے کسی کو آپ پر امیر نہیں بنایا

أَمِیرٌ، وَکَمْ مِنْ أَمْرٍ صَدَّکَ عَنْ إمْضائِ عَزْمِکَ فِیهِ التُّقیٰ، وَاتَّبَعَ غَیْرُکَ فِی مِثْلِهِ

کتنے ہی ایسے امور ہیں جن میں تقویٰ آپ کے لئے رکاوٹ بن گیا جب کہ آپ کے غیر نے ان میں خواہش کی

الْهَویٰ فَظَنَّ الْجاهِلُونَ أَنَّکَ عَجَزْتَ عَمَّا إلَیْهِ انْتَهیٰ، ضَلَّ وَﷲ الظَّانُّ لِذَلِکَ وَمَا

پیروی کی پس جاہلوں نے خیال کیا آپ ان امور میں قاصر و عاجز ہیں قسم بخدا یہ خیال کرنے والا گمراہ ہوا اور راہ نہ پاسکا اور آپ نے

اهْتَدیٰ، وَلَقَدْ أَوْضَحْتَ مَا أَشْکَلَ مِنْ ذلِکَ لِمَنْ تَوَهَّمَ وَامْتَریٰ بِقَوْ لِکَ صَلَّی ﷲ

ایسا وہم کرنے والے کی مشکل آسان کر دی جو آپ کے قول پر شک کرتا تھا خدا کی رحمت ہو آپ پر کبھی

عَلَیْکَ قَدْ یَرَیٰ الْحُوَّلُ الْقُلَّبُ وَجْهَ الْحِیلَةِ وَدُونَها حَاجِزٌ مِنْ تَقْوَی ﷲ فَیَدَعُها

امور کو انجام دینے والا ان کے لئے عجیب سا طریقہ دیکھتا ہے جس میں تقویٰ رکاوٹ بن جاتا ہے لیکن اس کی

رَأْیَ الْعَیْنِ، وَیَنْتَهِزُ فُرْصَتَها مَنْ لاَ حَرِیجَةَ لَهُ فِی الدِّینِ، صَدَقْتَ وَﷲ وَخَسِرَ

پروا نہیں کرتا جو چاہے کر گزرتا ہے اور اپنے دین کی کچھ فکر نہیں کرتا آپ سچے اور اہل باطل

الْمُبْطِلُونَ وَ إذْ ماکَرَکَ النَّاکِثانِ، فَقالا نُرِیدُ الْعُمْرَةَ، فَقُلْتَ لَهُما

گھاٹے میں ہیں جب بیعت توڑنے والے دو شخصوں نے مکر کیا اور آپ سے کہا ہم عمرہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے ان سے کہا

لَعَمْرُکُما مَا تُرِیدانِ الْعُمْرَةَ، لکِنْ تُرِیدانِ الْغَدْرَةَ، فَأَخَذْتَ الْبَیْعَةَ عَلَیْهِما،

تمہاری زندگی کی قسم تم عمرہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن یہ کہ تم دھوکہ دینا چاہتے ہو پس آپ نے بار دیگر ان سے بیعت لے لی

وَجَدَّدْتَ الْمِیثاقَ، فَجَدَّا فِی النِّفاقِ، فَلَمَّا نَبَّهْتَهُما عَلَی فِعْلِهِما أَغْفَلا وَعادا وَمَا

اور پھر سے عہد و پیمان باندھا مگر وہ دونوں نفاق کر رہے تھے جب آپ نے ان کو اس فعل سے خبردار کیا تو بے پروا ہو کر چلے گئے اور

انْتَفَعا، وَکانَ عاقِبَةُ أَمْرِهِما خُسْراً، ثُمَّ تَلاهُما أَهْلُ الشَّامِ فَسِرْتَ إلَیْهِمْ بَعْدَ

کچھ فائدہ نہ پا سکے اور انجام کار وہ خسارے سے دوچار ہوئے پھر شام والوں نے بھی انہی کی پیروی کی تو ان کا عذر و بہانہ سن کر آپ

الْاِعْذارِ وَهُمْ لاَ یَدِینُونَ دِینَ الْحَقِّ، وَلاَ یَتَدَ بَّرُونَ الْقُرْآنَ، هَمَجٌ رُعاعٌ ضَالُّونَ

ان کی طرف روانہ ہوئے کیونکہ ان کا دین و حق سے کوئی تعلق نہ تھا اور نہ ہی قرآن کی تعلیم پر توجہ دیتے تھے اور ہر آواز کے پیچھے چلنے

وَبِالَّذِی أُنْزِلَ عَلَی مُحَمَّدٍ فِیکَ کافِرُونَ، وَلاََِهْلِ الْخِلافِ عَلَیْکَ

والے گمراہ تھے آپ کے بارے میں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر جو آیات آئیں ان کا انکار کرتے تھے اور آپ کے دشمنوں کی مدد و نصرت کرنے

نَاصِرُونَ، وَقَدْ أَمَرَ ﷲ تَعالی بِاتِّباعِکَ، وَنَدَبَ الْمُؤْمِنِینَ إلَی نَصْرِکَ، وَقالَ عَزَّ

والے تھے جبکہ خدا نے آپ کی پیروی کا حکم دیا اور مؤمنوں کو آپ کی نصرت کی دعوت دی تھی اور خدائے عز وجل

وَجَلَّ یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا ﷲ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ، مَوْلایَ بِکَ ظَهَرَالْحَقُّ،

نے فرمایا کہ اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو خدا سے ڈرو اور حق سچ والوں کیساتھ ہو جاؤ میرے مولاعليه‌السلام آپ کے ذریعے حق آشکار ہوا

وَقَدْ نَبَذَهُ الْخَلْقُ، وَأَوْضَحْتَ السُّنَنَ بَعْدَ الدُّرُوسِ وَالطَّمْسِ، فَلَکَ سابِقَةُ الْجِهادِ

جب کہ لوگ اسے چھوڑ چکے تھے آپ نے پیغمبر کی سنتوں کو ظاہر کیا جب وہ بھلائی مٹائی جا چکیں تھیں پس تبلیغ قرآن کے لئے جہاد

عَلَی تَصْدِیقِ التَّنْزِیلِ وَلَکَ فَضِیلَةُ الْجِهادِ عَلَی تَحْقِیقِ التَّأْوِیلِ وَعَدُوُّکَ عَدُوُّ ﷲ

میں آپ کو سبقت حاصل ہے اور قرآن کی تاویل و تعین مفہوم کیلئے جہاد کی فضیلت بھی آپ ہی کے لئے ہے آپ کا دشمن خدا کا دشمن

جاحِدٌ لِرَسُولِ ﷲ یَدْعُو باطِلاً، وَیَحْکُمُ جائِراً، وَیَتَأَمَّرُ غاصِباً، وَیَدْعُو حِزْبَهُ

خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا انکار کرنے والا باطل کی طرف بلانے والا ظالمانہ فیصلہ کرنے والا زبردستی حکومت لینے والا اور اپنے گروہ کو جہنم

إلَی النَّارِ، وَعَمَّارٌ یُجاهِدُ وَیُنادِی بَیْنَ الصَّفَّیْنِ الرَّواحَ الرَّواحَ إلَی الْجَنَّةِ، وَلَمَّا

کی طرف بلانے والا لیکن عمار جہاد کرتے اور آواز دے رہے تھے دو لشکروں کے درمیان کہ چلو چلو جنت کی طرف چلو

اسْتَسْقیٰ فَسُقِیَ اللَّبَنَ کَبَّرَ وَقالَ قالَ لِی رَسُولُ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ آخِرُ

اور جب انہوں نے پانی مانگا تو انہیں دودھ پلایا گیا تب تکبیر بلند کی اور کہا حضرت رسول نے مجھ سے فرمایا تھا

شَرابِکَ مِنَ الدُّنْیا ضَیاحٌ مِنْ لَبَنٍ، وَتَقْتُلُکَ الْفِیَةُ الْباغِیَةُ، فَاعْتَرَضَهُ أَبُو الْعادِیَةِ

کہ دنیا میں تمہاری آخری خوراک دودھ کا پیالہ ہے اور تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا پس ابو العادیہ فزاری آپکے مقابل آیا اور

الْفَزارِیُّ فَقَتَلَهُ فَعَلیٰ أَبِی الْعادِیَةِ لَعْنَةُ ﷲ وَلَعْنَةُ مَلائِکَتِهِ وَرُسُلِهِ أَجْمَعِینَ وَعَلَیٰ

اس نے آپ کو شہید کردیا پس ابو العادیہ پر خدا کی اس کے فرشتوں کی اور اس کے رسولوں کی لعنت برستی رہے اس پر

مَنْ سَلَّ سَیْفَهُ عَلَیْکَ، وَسَلَلْتَ سَیْفَکَ عَلَیْهِ، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، مِنَ الْمُشْرِکِینَ

جس نے آپ پر تلوار کھینچی اور اس پر بھی جس پر آپ نے تلوار کھینچی اے مؤمنوں کے امیرعليه‌السلام ، جو کہ مشرکوں میں سے اور

وَالْمُنافِقِینَ إلی یَوْمِ الدِّینِ وَعَلَی مَنْ رَضِیَ بِما سَائَکَ وَلَمْ یَکْرَهْهُ وَأَغْمَضَ عَیْنَهُ

منافقوں میں سے ہیں روز قیامت تک لعنت ہو اور اس پر لعنت ہو اور آپ کو تکلیف پہنچانے پر راضی ہوا اور ناخوش نہ ہوا آنکھیں

وَلَمْ یُنْکِرْ، أَوْ أَعانَ عَلَیْکَ بِیَدٍ أَوْ لِسانٍ، أَوْ قَعَدَ عَنْ نَصْرِکَ، أَوْ خَذَلَ عَنِ الْجِهادِ

بند کر لیں اور نفرت نہیں کی یا آپ کے خلاف ہاتھ یا زبان سے معاون بنا آپ کی نصرت سے دست بردار یا جہاد میں آپ کو چھوڑ کر

مَعَکَ أَوْ غَمَطَ فَضْلَکَ وَجَحَدَ حَقَّکَ، أَوْ عَدَلَ بِکَ مَنْ جَعَلَکَ ﷲ أَوْلیٰ بِهِ

چلا گیا یا آپ کی فضیلت کو چھپایا اور آپ کے حق کا منکر ہوا یااسے آپ کے برابرلایا کہ جس پر خدا نے آپ کو اس کے اپنے آپ

مِنْ نَفْسِهِ وَصَلَواتُ ﷲ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ وَسَلامُهُ وَتَحِیَّاتُهُ وَعَلَی

سے زیادہ اختیار دیا اور درود ہو خدا کاآپ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں اس کا سلام اور اس کی عنایت ہو اور آپ کی

آلاَءِمَّةِ مِنْ آلِکَ الطَّاهِرِینَ إنَّهُ حَمِیدٌ مَجِیدٌ وَالْاََمْرُ الْاََعْجَبُ، وَالْخَطْبُ الْاََفْظَعُ

پاکیزہ اولاد میں سے ہونے والے ائمہعليه‌السلام پر بھی بے شک وہ حمد والا شان والا ہے اور آپ کے حق کاانکار کیے جانے کے بعد سب سے

بَعْدَ جَحْدِکَ حَقَّکَ غَصْبُ الصِّدِیقَةِ الطَّاهِرَةِ الزَّهْرائِ سَیِّدَةِ النِّسائِ فَدَکاً، وَرَدُّ

عجیب اور بڑی مصیبت یہ ہے کہ صدیقہ طاہرہ زہرائ کا حق غصب کیا گیا اور فدک چھین لیا گیا اور آپ کی اور آپ کی اولاد

شَهادَتِکَ وَشَهادَةِ السَّیِّدَیْنِ سُلالَتِکَ وَعِتْرَةِ الْمُصْطَفیٰ صَلَّی ﷲ عَلَیْکُمْ وَقَدْ

میں سے دو ،سرداروں کی شہادتیں رد کی گئیں جو عترت پیغمبر میں سے ہیں خدا کی رحمت آپ سب پر کیونکہ خدا نے آپ کو امت پر

أَعْلَی ﷲ تَعالی عَلَی الْاَُمَّةِ دَرَجَتَکُمْ، وَرَفَعَ مَنْزِلَتَکُمْ، وَأَبانَ فَضْلَکُمْ وَشَرَّفَکُمْ

بلندئی درجات دی آپ کی شان بلند کی آپ کی فضیلت ظاہر فرمائی اور آپ کو سب جہانوں پر

عَلَی الْعالَمِینَ فَأَذْهَبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَکُمْ تَطْهِیراً، قالَ ﷲ عَزَّ وَجَلَّ إنَّ

بڑائی دی پس آپ سب سے ہر برائی کو دور رکھا اور آپ کو پاک رکھا جسطرح پاک رکھنے کا حق ہے خدائے عز و جل نے فرمایا انسان

الْاِنْسانَ خُلِقَ هَلُوعاً إذا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعاً وَ إذا مَسَّهُ الْخَیْرُ مَنُوعاً إلاَّ الْمُصَلِّینَ

کو بے صبر پیدا کیا گیا کہ جب اسے تکلیف پہنچے تو گھبرا جاتا ہے اور جب بھلائی ملے تو روک لیتا ہے سوائے نماز گزاروں کے پس خدا

فَاسْتَثْنَیٰ ﷲ تَعالی نَبِیَّهُ الْمُصْطَفیٰ وَأَنْتَ یَا سَیِّدَ الْاََوْصِیائِ مِنْ جَمِیعِ الْخَلْقِ،

نے اپنے نبی محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مصطفی کو اور اے اوصیائ کے سردار آپ کو ساری مخلوق سے الگ قراردیا

فَما أَعْمَهَ مَنْ ظَلَمَکَ عَنِ الْحَقِّ، ثُمَّ أَفْرَضُوکَ سَهْمَ ذَوِی الْقُرْبیٰ مَکْراً، وَأَحادُوهُ

پس کس قدر اندھا ہے وہ جو آپ کے حق کو نہیں پہچانتا پھر یہ کہ ان لوگوں نے مکر کے ساتھ نبی کے قرابت داروں کا حق تسلیم کیا اور ظلم

عَنْ أَهْلِهِ جَوْراً، فَلَمَّا آلَ الْاََمْرُ إلَیْکَ أَجْرَیْتَهُمْ عَلَی مَا أَجْرَیَا رَغْبَةً عَنْهُما

کے ساتھ ان حقداروں کو محروم کیا پھر جب معاملہ آپ کے ہاتھ میں آیا تو آپ نے ان امور کو جوں کا توں رہنے دیا یا اس ثواب کی

بِمَا عِنْدَ ﷲ لَکَ، فَأَشْبَهَتْ مِحْنَتُکَ بِهِما مِحَنَ الْاََ نْبِیائِ عَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ عِنْدَ الْوَحْدَةِ

خاطر جو خدا کے ہاں آپ کیلئے ہے پس ان دو باتوں میں آپ کی مظلومی انبیائ کی مظلومی جیسی ہے یعنی آپ کی تنہائی

وَعَدَمِ الْاََ نْصارِ، وَأَشْبَهْتَ فِی الْبَیاتِ عَلَی الْفِراشِ الذَّبِیحَ ں إذْ أَجَبْتَ کَما

اور مددگاروں سے محرومی آپ کا شب ہجرت بستر رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سونا مشابہ ہے ذبیح - کی قربانی کے

أَجابَ، وَأَطَعْتَ کَما أَطاعَ إسْمَاعِیلُ صَابِراً مُحْتَسِباً إذْ قالَ لَهُ یَا بُنَیَّ إ نِّی أَریٰ

جب آپ نے سونا قبول کیا اور حکم کی اطاعت کی جیسا کہ اسماعیلعليه‌السلام نے خوشدلی اور صبر سے اطاعت کی جب باپ نے ان سے کہا اے

فِی الْمَنامِ أَ نّٰی أَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَا تَریٰ قالَ یَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ

میرے بیٹے بے شک میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں پس دیکھو تمہاری کیارائے ہے انہوں نے کہا اے بابا جو

سَتَجِدُنِی إنْ شائَ ﷲ مِنَ الصَّابِرِینَ، وَکَذَلِکَ أَ نْتَ لَمَّا أَباتَکَ النَّبِیُّ صَلَّی ﷲ

حکم ملا اس کی تعمیل کریں خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر ہی پائیں گے اور اسی طرح جب نبی نے آپ کو

عَلَیْهِ وَآلِهِ وَأَمَرَکَ أَنْ تَضْجَعَ فِی مَرْقَدِهِ واقِیاً لَهُ بِنَفْسِکَ أَسْرَعْتَ إلَی

اپنے بستر پر سلایا اور حکم دیا کہ آپ ان کے بستر پر سو جائیں اور اپنی جان کی قربانی سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی جان بچائیں تو آپ فورا

إجابَتِهِ مُطِیعاً، وَ لِنَفْسِکَ عَلَی الْقَتْلِ مُوَطِّناً، فَشَکَرَ ﷲ تَعالی طَاعَتَکَ،

اطاعت کرتے ہوئے اس پر آمادہ ہوگئے اور اپنے آپکو قتل ہونے کیلئے پیش کر دیا پس خدا نے آپکی اس فرمانبرداری کی قدر فرمائی

وَأَبَانَ عَنْ جَمِیلِ فِعْلِکَ بِقَوْ لِهِ جَلَّ ذِکْرُهُ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِی

اور آپ کے کارنامے کو ظاہر کیا اپنے اس واضح قول کے ذریعے کہ لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو خدا کی رضا حاصل کرنے کیلئے اپنی

نَفْسَهُ ابْتِغَائَ مَرْضَاةِ ﷲ، ثُمَّ مِحْنَتُکَ یَوْمَ صِفِّینَ وَقَدْ رُفِعَتِ الْمَصَاحِفُ حِیلَةً

جانیں بیچ دیتے ہیں پھر جنگ صفین میں آپ کی سخت مصیبت کہ جب انہوں نے فریب کاری کے ساتھ قرآن نیزوں پر بلند کر

وَمَکْراً فَأَعْرَضَ الشَّکُّ، وَعُزِفَ الْحَقُّ، وَاتُّبِعَ الظَّنُّ، أَشْبَهَتْ مِحْنَةَ هَارُونَ إذْ

دیئے تو لوگ شک و شبہ میں پڑ گئے حق کو چھوڑ دیا گیا اور شک پر عمل ہونے لگا آپ کی یہ مصیبت ہارونعليه‌السلام کی مشکل جیسی تھی جب کہ

أَمَّرَهُ مُوسیٰ عَلَیٰ قَوْمِهِ فَتَفَرَّقُوا عَنْهُ، وَهارُونُ یُنادِی بِهِمْ وَیَقُولُ یَا قَوْمِ إنَّما

موسیٰعليه‌السلام نے ان کو اپنی قوم پر امیر مقرر کیا تولوگ انہیں چھوڑ گئے تب ہارونعليه‌السلام انہیں آوازیں دیتے اور کہتے تھے کہ اے قوم یقینا تم

فُتِنْتُمْ بِهِ وَ إنَّ رَبَّکُمُ الرَّحْمنُ فَاتَّبِعُونِی وَأَطِیعُوا أَمْرِی قالُوا لَنْ

بچھڑے کے ذریعے آزمائے گئے ہو بے شک رحمان ہی تمہارا رب ہے پس تم میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو انہوں نے کہا ہم تو

نَبْرَحَ عَلَیْهِ عاکِفِینَ حَتَّی یَرْجِعَ إلَیْنا مُوسیٰ وَکَذلِکَ أَنْتَ لَمَّا رُفِعَتِ

اس کے ارد گرد عبادت کرتے رہیں گے جب تک موسیٰعليه‌السلام ہمارے پاس واپس نہیں آتے اسی طرح جب قرآن نیزوں پر بلند کیے

الْمَصاحِفُ قُلْتَ یَا قَوْمِ إنَّما فُتِنْتُمْ بِها وَخُدِعْتُمْ فَعَصَوْک

گئے تو آپ بھی ان لوگوں سے فرما رہے تھے کہ اے لوگو یقینا اس میں تم آزمائے گئے ہو اور فریب دیے گئے ہو پس انہوں نے

وَخالَفُوا عَلیْکَ وَاسْتَدْعَوْا نَصْبَ الْحَکَمَیْنِ، فَأَبَیْتَ عَلَیْهِمْ وَتَبَرَّأْتَ إلَی

نافرمانی کی اور آپ کے خلاف ہوگئے اور آپ کو حکمین کے تقررکی خواہش کی تو آ پ نے اس سے انکار کیا ان کے اس فعل سے

ﷲ مِنْ فِعْلِهِمْ وَفَوَّضْتَهُ إلَیْهِمْ، فَلَمَّا أَسْفَرَ الْحَقُّ، وَسَفِهَ الْمُنْکَرُ، وَاعْتَرَفُوا

خدا کی جانب برأت ظاہر کی اور معاملہ ان پر چھوڑ دیا پھر جب حق ظاہر ہوا منکروں کی بے وقوفی عیاںہوئی اور انہوں نے لغزش کا

بِالزَّلَلِ وَالْجَوْرِ عَنِ الْقَصْدِ اخْتَلَفُوا مِنْ بَعْدِهِ وَأَلْزَمُوکَ عَلَی سَفَهِ التَّحْکِیمِ الَّذِی

اعتراف کیا اور نافرمانی کی اور بعد میں اپنی اس بات سے پھر گئے اور اس پنچایت (تحکیم)کی غلطی کو آپکے ذمے لگانے لگے کہ جسکا

أَبَیْتَهُ وَأَحَبُّوهُ وَحَظَرْتَهُ وَأَباحُوا ذَ نْبَهُمُ الَّذِی اقْتَرَفُوهُ وَأَنْتَ عَلَی نَهْجِ بَصِیرَةٍ

آپ نے انکار کیا اور انہوں نے اس میں رغبت کی آپ نے منع کیا اورانہوں نے جو گناہ کیا تھا اس کو درست سمجھنے لگےآپ عقل

وَهُدیً، وَهُمْ عَلَی سُنَنِ ضَلالَةٍ وَعَمیً، فَمَا زالُوا عَلَی النِّفاقِ مُصِرِّینَ

وہدایت کی راہ پر تھے اور وہ لوگ گمراہی اور اندھے پن کے طریقے اختیار کیے ہوئے تھے پس انہوں نے نفاق کا دامن پکڑا اپنی

وَفِی الْغَیِّ مُتَرَدِّدِینَ حَتَّی أَذاقَهُمُ ﷲ وَبَالَ أَمْرِهِمْ،

گمراہی پر اصرار کرتے رہے جب کہ گمراہی میں پڑتے رہے یہاں تک کہ خدا نے انہیں انکے کیے کا مزہ چکھایا آپ کے مخالفوں

فَأَماتَ بِسَیْفِکَ مَنْ عانَدَکَ فَشَقِیَ وَهَویٰ، وَأَحْیا بِحُجَّتِکَ مَنْ سَعَدَ

کو آپ کی تلوار سے قتل کرایا اور وہ بد بختی کے ساتھ تباہ ہوئے اور جنہوں نے آپ کو حجت مانا وہ خوش بخت اور خدا کی ہدایت حاصل

فَهُدِیَ، صَلَواتُ ﷲ عَلَیْکَ غادِیَةً وَرائِحَةً وَعاکِفَةً وَذاهِبَةً، فَمَا یُحِیطُ الْمَادِحُ

کرتے زندہ ہوئے رحمت ہو آپ پر ہر صبح وشام خواہ آپ کسی جگہ ٹھہرے ہوں چل رہے ہوں کیونکہ مدح کرنے والا آپ کے

وَصْفَکَ، وَلاَ یُحْبِطُ الطَّاعِنُ فَضْلَکَ، أَنْتَ أَحْسَنُ الْخَلْقِ عِبَادَةً، وَأَخْلَصُهُمْ

اوصاف گن نہیں سکتا اورطعن کرنے والا آپ کی فضیلت کو چھپا نہیں سکتا آپ عبادت میں ساری مخلوق سے بہتر زہد میں سب سے

زَهَادَةً ، وَأَذَ بُّهُمْ عَنِ الدِّین ِ، أَقَمْتَ حُدُودَ ﷲ بِجُهْدِکَ، وَفَلَلْتَ عَسَاکِرَ الْمَارِقِینَ

خالص ہیں اور دین کی حفاظت میں سب سے آگے ہیں آپ نے حدود الہی کے قیام میں بڑی کوشش کی آپ نے اپنی تلوار سے

بِسَیْفِکَ، تُخْمِدُ لَهَبَ الْحُرُوبِ بِبَنانِکَ، وَتَهْتِکُ سُتُورَ الشُّبَهِ

بے دین ہونے والوں کے لشکر ناکارہ بنادئیے آپ نے انگلی کے اشارے سے جنگ کے شعلے ٹھنڈے کردیئے اپنے بیان سے

بِبَیانِکَ، وَتَکْشِفُ لَبْسَ الْباطِلِ عَنْ صَرِیحِ الْحَقِّ لاَ تَأْخُذُکَ فِی ﷲ

شک کے پردوں کو چاک کر ڈالا اور آپ نے حق کے چہرے سے باطل کے حجاب نوچ لئے کیونکہ خدا کے معاملے میں آپ کو ملامت

لَوْمَةُ لائِمٍ، وَفِی مَدْحِ ﷲ تَعالی لَکَ غِنیً عَنْ مَدْحِ الْمادِحِینَ وَتَقْرِیظِ

کرنے والے کی ملامت کی پروا نہیں اور جب خدا ہی آپ کی تعریف کر رہا ہے تو مدح کرنے والوں کی مدح اور تعریف کرنے

الْواصِفِینَ قالَ ﷲ تَعالی مِنَ الْمُؤْمِنِینَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا ﷲ عَلَیْهِ

والوں کی تعریف کا کیا ہے خدائے تعالی کا فرمان ہے کہ مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں جنہوں نے خدا سے کیا ہوا عہد سچ کردکھایا

فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِیلاً، وَلَمَّا رَأَیْتَ أَنْ قَتَلْتَ

پس ان میں سے کچھ دنیا سے چلے گئے اور ان میں سے بعض انتظار میں ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور جب آپ نے دیکھا

النَّاکِثِینَ وَالْقَاسِطِینَ وَالْمَارِقِینَ وَصَدَقَکَ رَسُولُ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَعْدَهُ

کہ عہد توڑنے والے تفرقہ ڈالنے والے اور بے دین آپ سے لڑتے ہیں اور حضرت رسول ﷲ کا آپ کو دیا ہوا وعدہ سچ نکلا

فَأَوْفَیْتَ بِعَهْدِهِ قُلْتَ أَمَا آنَ أَنْ تُخْضَبَ هذِهِ مِنْ هذِهِ أَمْ مَتیٰ یُبْعَثُ أَشْقاها

تو آپ نے وہ عہد پورا کردیا تب آپ نے کہا کہ وہ وقت کیا نہیں آیا ہے کہ پیشانی کے خون سے داڑھی پر خصاب ہو تو وہ بد بخت

واثِقاً بِأَنَّکَ عَلَی بَیِّنَةٍ مِنْ رَبِّکَ، وَبَصِیرَةٍ مِنْ أَمْرِکَ، قادِمٌ عَلَی ﷲ،

کب اٹھے گا یہ اس لیے کہ اپنے رب کی واضح دلیل کا آپ کو یقین اور اپنے معاملے میں کامل بصیرت حاصل تھی آپ بارگاہ الہی میں

مُسْتَبْشِرٌ بِبَیْعِکَ الَّذِی بایَعْتَهُ بِهِ وَذلِکَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ اَللّٰهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَنْبِیائِکَ

جان کی تجارت پر خوش ہوکر گئے جو تجارت اس ذات خداسے کی تھی اور یہی وہ بڑی کامیابی ہے اے اللہ! لعنت کراپنے

وَأَوْصِیائِ أَنْبِیائِکَ بِجَمِیعِ لَعَناتِکَ، وَأَصْلِهِمْ حَرَّ نارِکَ ، وَالْعَنْ مَنْ غَصَبَ وَلِیَّکَ

نبیوں کے قاتلوں اور انکے اوصیائ کے قاتلوں پر مکمل لعنت اور انکو آتش جنہم میں جھونک دے اور لعنت کر ان پر جنہوں نے تیرے ولی

حَقَّهُ، وَأَنْکَرَ عَهْدَهُ، وَجَحَدَهُ بَعْدَ الْیَقِینِ وَالْاِقْرارِ بِالْوِلایَةِ لَهُ یَوْمَ أَکْمَلْتَ لَهُ

کا حق چھینا ان کی بیعت کا انکار کیا اور دین کے کامل ہونے کے دن ان کی ولایت کا یقینی اقرار کرنے کے بعد اس کے مخالف

الدِّینَ اَللّٰهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَمَنْ ظَلَمَهُ وَأَشْیاعَهُمْ وَأَ نْصارَهُمْ اَللّٰهُمَّ

ہوگئے اے اللہ! لعنت کر امیر المؤمنینعليه‌السلام کے قاتلوں پر حضرت پر ظلم کرنے والے پر ان ظالموں کے پیروکاروں اور مددگاروں پر اے اللہ!

الْعَنْ ظالِمِی الْحُسَیْنِ وَقاتِلِیهِ، وَالْمُتابِعِینَ عَدُوَّهُ وَناصِرِیهِ، وَالرَّاضِینَ

لعنت کر امام حسینعليه‌السلام پرظلم کرنے والوں پر آپ کے قاتلوں پر آپ کے دشمنوں کے پیروکاروں اور مددگاروں پر آپ کے قتل پر خوش

بِقَتْلِهِ وَخاذِلِیهِ لَعْناً وَبِیلاً اَللّٰهُمَّ الْعَنْ أَوَّلَ ظالِمٍ ظَلَمَ آلَ مُحَمَّدٍ وَمانِعِیهِمْ

ہونے والوں اور آپ کو چھوڑ جانے والوں پر لعنت اور انہیں عذاب دے اے اللہ! لعنت اس پہلے ظالم پر جس نے آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ظلم کیا

حُقُوقَهُمْ اَللّٰهُمَّ خُصَّ أَوَّلَ ظالِمٍ وَغاصِبٍ لآَِلِ مُحَمَّدٍ بِاللَّعْنِ وَکُلَّ

اور انکے حقوق کو روک لیا اے اللہ! آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ظلم کرنے والے انکا حق غصب کرنے والے پہلے ظالم سے مخصوص اظہار بیزاری کر اور

مُسْتَنٍّ بِمَا سَنَّ إلی یَوْمِ الْقِیامَةِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَعَلَی

اس کے طریقے پر چلنے والوںسے تاقیامت اظہار بیزاری کرتا رہ اے معبود! رحمت فرما نبیوں کے خاتم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور رحمت کر

عَلِیٍّ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ، وَاجْعَلْنا بِهِمْ مُتَمَسِّکِینَ، وَبِوِلایَتِهِمْ مِنَ

اوصیائ کے سردار علیعليه‌السلام پر اور ان کی پاک آلعليه‌السلام پر اور قرار دے ہمیں ان سے تعلق رکھنے اور ان کی ولایت کو ماننے والوں

الْفَائِزِینَ الْاَمِنِینَ الَّذِینَ لاَ خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَلاَ هُمْ یَحْزَنُونَ

میں کہ جن کو نہ کوئی خوف ہے نہ ان کو کچھ غم واندیشہ ہے۔

مؤلف کہتے ہیں ہم نے کتاب ہدیتہُ الزائرین میں اس زیارت کی سندکی طرف اشارہ کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ اس زیارت کو ہر روز نزدیک یا دور سے پڑھا جاسکتا ہے ذوق عبادت رکھنے والوں اور امیرالمؤمنین- کی زیارت کے شائقین کو اسے غنیمت شما رکرنا اور اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے

روز غدیرکی تیسری زیارت وہ ہے‘ جسے سید نے اقبال میں امام جعفر صادق - سے نقل کیا اور فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص غدیر کے دن امیر المؤمنینعليه‌السلام کی قبر پر موجود ہو تو نماز اور دعائ کے بعد قبر شریف کے نزدیک جاکر یہ زیارت پڑھے۔ اگر کسی دوسرے شہر میں ہو تو اس دن امیر المؤمنین- کی قبر مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے پڑھے اور وہ دعا یہ ہے۔

دعائے بعد از زیارت امیر

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی وَ لِیِّکَ وَأَخِی نَبِیِّکَ وَوَزِیرِهِ وَحَبِیبِهِ وَخَلِیلِهِ، وَمَوْضِعِ سِرِّهِ،

اے معبود! رحمت نازل فرما اپنے ولی پر جو تیرے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے برادر ان کے وزیر ان کے حبیب ان کے خلیل اور ان کے راز دار ہیں

وَخِیَرَتِهِ مِنْ أُسْرَتِهِ، وَوَصِیِّهِ وَصَفْوَتِهِ وَخالِصَتِهِ وَأَمِینِهِ وَوَ لِیِّهِ وَأَشْرَفِ عِتْرَتِهِ

وہ انکے خاندان میں سے بہترین شخص انکے وصی انکے چنے ہوئے انکے خاص وخالص انکے امانتدار انکے ولی اور انکی عترت میں بلند

الَّذِینَ آمَنُوا بِهِ، وَأَبِی ذُرِّیَّتِهِ، وَبابِ حِکْمَتِهِ، وَالنَّاطِقِ بِحُجَّتِهِ، وَالدَّاعِی إلَی

تر ہیں کہ وہ نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ایمان لائے اور انکی ذریت کے باپ ہیں وہ ان کی حکمت کا دروازہ ان کی حجت کے بیان کرنے والے ان

شَرِیعَتِهِ، وَالْماضِی عَلَی سُنَّتِهِ، وَخَلِیفَتِهِ عَلَی أُمَّتِهِ، سَیِّدِ الْمُسْلِمِینَ، وَأَمِیرِ

کی شریعت کی طرف بلانے والے ان کی سنت پر عمل کرنے والے ان کی امت میں ان کے جانشین مسلمانوں کے سردار اور مومنوں

الْمُوَْمِنِینَ وَقائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ

کے امیر ہیں وہ چمکتے چہروںوالوں کے پیشرو ہیں ان پروہ بہترین رحمت فرما کہ جو تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی پر اور اپنے برگزیدہ و

وَأَصْفِیائِکَ وَأَوْصِیائِ أَنْبِیائِکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَشْهَدُ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ عَنْ

منتخب بندوں میں سے اور اپنے نبیوں کے اوصیائ میں کسی پر کی ہو اے اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے وہ احکام لوگوں تک پہنچائے

نَبِیِّکَ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ مَا حُمِّلَ وَرَعیٰ مَا اسْتُحْفِظَ وَحَفِظَ مَا اسْتُودِ عَ وَحَلَّلَ

جو تیرے نبی سے حاصل کیے وہ یاد رکھا جو یاد رکھناچاہیے تھا جو کچھ ان کے سپرد ہوا اس کی نگہداری کی تیرے حلال کو

حَلالَکَ، وَحَرَّمَ حَرامَکَ، وَأَقامَ أَحْکامَکَ، وَدَعا إلی سَبِیلِکَ، وَوَالیٰ أَوْلِیائَکَ،

حلال اور تیرے حرام کو حرام قرار دیا اور تیرے احکام جاری کیے تیری راہ کی طرف بلاتے رہے تیرے دوستوں سے محبت رکھی

وَعَادَیٰ أَعْدائَکَ وَجَاهَدَ النَّاکِثِینَ عَنْ سَبِیلِکَ، وَالْقاسِطِینَ وَالْمارِقِینَ عَنْ أَمْرِکَ،

اور تیرے دشمنوں کے دشمن رہے انہوں نے تیری بیعت توڑنے والوں تفرقہ ڈالنے والوں اور تیرے حکم کو نہ سمجھنے والوں کے ساتھ

صابِراً مُحْتَسِباً مُقْبِلاً غَیْرَ مُدْبِرٍ لاَ تَأْخُذُهُ فِی ﷲ لَوْمَةُ لائِمٍ حَتَّی بَلَغَ فِی ذلِکَ

صبر اور خیر خواہی سے جہاد کیا کہ بڑھتے تو پیچھے نہ ہٹتے تھے خدا کے معاملے میں وہ کسی کی ملامت کی پروا نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ اسی عمل

الرِّضا، وَسَلَّمَ إلَیْکَ الْقَضائَ، وَعَبَدَکَ مُخْلِصاً، وَنَصَحَ لَکَ مُجْتَهِداً حَتَّی أَتاهُ

میں تیری رضا تک پہنچے اور تیرے فیصلے کو قبول کرلیا انہوں نے تیری خاص عبادت کی اور تیری خاطر نصیحت کرتے رہے حتیٰ کہ ان کی

الْیَقِینُ، فَقَبَضْتَهُ إلَیْکَ شَهِیداً سَعِیداً وَلِیّاً تَقِیّاً رَضِیّاً زَکِیّاً هادِیاً مَهْدِیّاً

شہادت واقع ہوئی تو نے ان کی جان قبض کرلی اور وہ شہید نیک بخت ولی پرہیزگار پسندیدہ پاکباز رہبر ورہنما اور ہدایت یافتہ تھے

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَنْبِیائِکَ وَأَصْفِیائِکَ

اے اللہ رحمت فرما حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور ان (علیعليه‌السلام ) پر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں اوراپنے منتخب بندوں میں سے کسی پر کی ہو

یَا رَبَّ الْعالَمِینَ

اے جہانوں کے پروردگار ۔

مؤلف کہتے ہیں: سیدرحمه‌الله نے مصباح الزائر میں اس باشرف دن میں پڑھنے کیلئے ایک اور زیارت نقل کی ہے مگر اس دن کے ساتھ اس زیارت کی خصوصیت کا علم نہیں ہوسکا‘ مذکورہ زیارت ان دو زیارتوں پر مشتمل ہے جن کو علامہ مجلسی نے تحفہ کی دوسری اور تیسری زیارت قرارد یا ہے۔

دوسری مخصوص زیارت

یہ حضرت رسول کے روز ولادت کی زیارت ہے ‘ شیخ مفیدرحمه‌الله شہیدرحمه‌الله اور سید ابن طائوس نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے ۱۷ربیع الاول کو امیر المؤمنین- کی زیارت میں یہی زیارت پڑھی اور باوثوق صحابی محمد بن مسلم ثقفی کو بھی تعلیم فرمائی۔ آپ نے ان سے فرمایا کہ جب امیر المؤمنین- کے روضئہ پاک پر آئو تو زیارت کیلئے غسل کرو، پاک ترین لباس پہنو اورخوشبو لگاؤ پھر آرام وسکون کے ساتھ چلتے ہوئے جب باب السلام یعنی حرم مطہر کے دروازے پر پہنچو تو قبلہ رخ ہوکر تیس مرتبہ اللہ اکبر کہو اور اس کے بعد یہ زیارت پڑھو۔

اَلسَّلَامُ عَلَی رَسُولِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَی خِیَرَةِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْبَشِیرِ النَّذِیرِ

سلام ہو خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر سلام ہو خدا کے چنے ہوئے پر سلام ہو خوشخبری دینے ڈرانے والے پر

السِّراجِ الْمُنِیرِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَی الطُّهْرِ الطَّاهِرِ، اَلسَّلَامُ عَلَی

جو نورانی چراغ ہے خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکتیں ہوں سلام ہو پاک وپاکیزہ پر سلام ہو

الْعَلَمِ الزَّاهِرِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَنْصُورِ الْمُؤَیَّدِ، اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِی الْقَاسِمِ مُحَمَّدٍ

چمکتے ہوئے پرچم پر سلام ہو مدد کیے ہوئے تائید کیے ہوئے پر سلام ہو ابو القاسم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر

وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی أَنْبِیائِ ﷲ الْمُرْسَلِینَ وَعِبادِ ﷲ الصَّالِحِینَ،

خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوںسلام ہو خدا کے بھیجے ہوئے سبھی نبیوں پر اور اس کے نیک بندوں پر

اَلسَّلَامُ عَلَی مَلائِکَةِ ﷲ الْحَافِّینَ بِهَذَا الْحَرَمِ وَبِهَذَا الضَّرِیحِ اللاَّئِذِینَ بِهِ

سلام ہو خدا کے ان فرشتوں پر جو اس حرم کے گرد کھڑے ہیں اور انہوں نے اس ضریح کی پناہ لے رکھی ہے ۔

پھر قبر کے نزدیک جا کر یہ پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ الْاََوْصِیائِ، السَّلامُّ عَلَیْکَ یَا عِمادَ الْاََتْقِیائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو اے سب اوصیائ کے وصی آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاروں کے ستون آپ پر سلام ہو

یَا وَ لِیَّ الْاََوْلِیائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الشُّهَدائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا آیَةَ ﷲ الْعُظْمی

اے اولیائ کے ولی آپ پر سلام ہو اے شہیدوں کے سالار آپ پر سلام ہو اے خدا کی عظیم نشانی

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خامِسَ أَهْلِ الْعَبائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ الْاََتْقِیائِ

آپ پر سلام ہوا ے آل عبا میں پانچویں فرد آپ پر سلام ہو اے چمکتے چہروں والے نیکوں کے سردار

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عِصْمَةَ الْاََوْ لِیائِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا زَیْنَ الْمُوَحِّدِینَ النُّجَبائِ

سلام ہو آپ پر اے اولیائ کی ڈھال سلام ہو آپ پر اے توحید پر ستوں کی زینت

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خالِصَ الْاََخِلاّئِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا والِدَ آلاَءِمَّةِ الْاَُمَنائِ، اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے دوستان خدا میں خالص سلام ہو آپ پر اے امانتدار ا ئمہعليه‌السلام کے باپ آپ پر

عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْحَوْضِ وَحامِلَ اللِّوائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَسِیمَ الْجَنَّةِ وَلَظی،

سلام ہو اے ساقی حوض کوثر اور لوائ الحمد کے اٹھانے والے آپ پر سلام ہو اے جنت وجہنم کو تقسیم کرنے والے

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ شُرِّفَتْ بِهِ مَکَّةُ وَمِنی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَحْرَ الْعُلُومِ وَکَنَفَ

آپ پر سلام ہو اے وہ ذات جس سے مکہ ومنیٰ نے عزت پائی آپ پر سلام ہو اے علوم کے سمندر اور محتاجوں کی

الْفُقَرائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ وُ لِدَ فِی الْکَعْبَةِ وَزُوِّجَ فِی السَّمائِ بِسَیِّدَةِ النِّسائِ

امید گاہ آپ پر سلام ہو اے وہ جو کعبے میں پیدا ہوا جس کا آسمان پر سیدہ زہرائ(س) سے نکاح ہوا

وَکانَ شُهُودُهَا الْمَلائِکَةُ الْاََصْفِیائُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مِصْباحَ الضِّیائِ، اَلسَّلَامُ

اور منتخب فرشتے اس کے گواہ بنے آپ پر سلام ہو اے روشنی دینے والے چراغ آپ پر

عَلَیْکَ یَا مَنْ خَصَّهُ النَّبِیُّ بِجَزِیلِ الْحِبائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ باتَ عَلَی فِرَاشِ

سلام ہو اے وہ جسے پیغمبر نے بڑی عطا کے لیے مخصوص فرمایا آپ پر سلام ہو اے وہ جو نبیوں میں

خاتَمِ الْاََ نْبِیائِ وَوَقاهُ بِنَفْسِهِ شَرَّ الْاََعْدائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ رُدَّتْ لَهُ الشَّمْسُ

آخری نبی کے بستر پر سویا اور اپنی جان کے عوض انہیں دشمنوں سے بچایاآپ پر سلام ہو اے وہ جس کے لیے سورج پلٹ آیا

فَسامیٰ شَمْعُونَ الصَّفا، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ أَنْجَی ﷲ سَفِینَةَ نُوحٍ بِاسْمِهِ

تو وہ شمعون صفا قرار پایا آپ پر سلام ہو اے وہ کہ خدا نے کشتی نوح کو اس کے نام اور اس کے

وَاسْمِ أَخِیهِ حَیْثُ الْتَطَمَ الْمائُ حَوْلَها وَطَمیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ تابَ ﷲ بِهِ

بھائی کے نام پر بچایا جب وہ پانی کی موجوں میںطلاطم کے خطرے میں تھی آپ پر سلام ہو اے وہ کہ خدا نے اس کے

وَبِأَخِیهِ عَلَی آدَمَ إذْ غَویٰ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا فُلْکَ النَّجاةِ الَّذِی مَنْ

اور اس کے بھائی کے نام پر آدمعليه‌السلام کی توبہ کوقبول کیا جب وہ ترک اولی میں مبتلا ہو گئے آپ پر سلام ہو اے وہ کشتی نجات کہ جو اس پر

رَکِبَهُ نَجَا وَمَنْ تَأَخَّرَ عَنْهُ هَوی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ خاطَبَ الثُّعْبانَ وَذِئْبَ الْفَلا،

سوار ہوا بچ گیا اور جو ہٹا رہا وہ ہلاک ہوگیا آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے اژدھا اور جنگل کے بھیڑیے سے خطاب کیا

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ ﷲ

آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیرخدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں آپ پر سلام ہو اے انکار کرنے والوں اور رجوع

عَلَیٰ مَنْ کَفَرَ وَأَنابَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ ذَوِی الْاََلْبابِ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَعْدِنَ

کرنے والوں پر خدا کی حجت آپ پر سلام ہو اے صاحبان عقل کے امام آپ پر سلام ہو اے علم

الْحِکْمَةِ وَفَصْلَ الْخِطابِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ عِنْدَهُ عِلْمُ الْکِتابِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

وحکمت اور فیصلہ دینے کے خرینہ دار آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے پاس علم کتاب ہے سلام ہو آپ پر

یَا مِیزانَ یَوْمِ الْحِسابِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا فاصِلَ الْحُکْمِ النَّاطِقَ بِالصَّوابِ اَلسَّلَامُ

اے حساب میں میزان عمل آپ پر سلام ہو اے واضح اور بہترین فیصلہ دینے والے آپ پر

عَلَیْکَ أَیُّهَا الْمُتَصَدِّقُ بِالْخاتَمِ فِی الْمِحْرابِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ کَفَی ﷲ الْمُؤْمِنِینَ

سلام ہو کہ آپ نے محراب عبادت میں انگشتری صدقہ میں دی آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے ذریعے خدا نے مومنوں

الْقِتالَ بِهِ یَوْمَ الْاََحْزابِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ أَخْلَصَ لِلّٰهِ الْوَحْدَانِیَّةَ وَأَنَابَ،

کی احزاب کے دن مدد کی آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے خلوص سے خدا کو ایک مانا اور متوجہ رہے

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَاتِلَ خَیْبَرَ وَقالِعَ الْبابِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ دَعَاهُ خَیْرُ الْاََنَامِ

آپ پر سلام ہو اے اہل خیبر کو قتل کرنے اور دروازہ اکھاڑنے والے آپ پر سلام ہو اے وہ جسے مخلوقات میں سے سب سے افضل نے

لِلْمَبِیتِ عَلَی فِراشِهِ فَأَسْلَمَ نَفْسَهُ لِلْمَنِیَّةِ وَأَجابَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ لَهُ طُوبیٰ

اپنے بستر پر سونے کے لیے بلایا تو اس نے حکم مانا اور خود کو موت کے منہ میں دے دیا آپ پر سلام ہو اے وہ جس کے لیے خوشخبری

وَحُسْنُ مَآبٍ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَ لِیَّ عِصْمَةِ الدِّینِ وَیَا سَیِّدَ

اور بہترین مقام ہے خدا کی رحمت ہے اور اس کی برکات ہیں سلام ہو آپ پر اے دین کی حفاظت کے ذمہ دار اور سرداروں کے

السَّاداتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْمُعْجِزاتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ نَزَلَتْ فِی

سردار آپ پر سلام ہو اے معجزوں کے مالک سلام ہوآپ پر اے وہ جس کی فضیلت میں

فَضْلِهِ سُورَةُ الْعادِیاتِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ کُتِبَ اسْمُهُ فِی السَّمائِ عَلَی السُّرادِقاتِ

سورئہ عادیات نازل ہوا آپ پر سلام ہو اے وہ جس کا نام آسمانوںکے پردوں پر لکھا ہوا ہے

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُظْهِرَ الْعَجائِبِ وَالْاَیاتِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْغَزَواتِ اَلسَّلَامُ

سلام ہو آپ پر اے عجیب امور اور نشانیاں ظاہر کرنے والے آپ پر سلام ہو اے جنگوں کے سپہ سالار آپ پر

عَلَیْکَ یَا مُخْبِراً بِما غَبَرَ وَبِما هُوَ آتٍ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُخاطِبَ ذِئْبِ الْفَلَواتِ اَلسَّلَامُ

سلام ہو اے خبر دینے والے اس کی جو ہوچکا اور جو ہوگا آپ پر سلام ہو اے صحرائی بھیڑیے سے خطاب کرنے والے آپ پر

عَلَیْکَ یَا خاتِمَ الْحَصیٰ وَمُبَیِّنَ الْمُشْکِلاتِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ عَجِبَتْ مِنْ

سلام ہو اے پتھروں پر نقش کرنے والے اور مشکلیں حل کردینے والے سلام ہو آپ پرا ے وہ کہ جنگ میں جس کے حملوں

حَمَلاتِهِ فِی الْوَغَی مَلائِکَةُ السَّمٰوَاتِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ ناجَی الرَّسُولَ فَقَدَّمَ

سے آسمانوں کے فرشتے حیران ہوئے سلام ہو آپ پر اے وہ جس نے حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سرگوشی کی

بَیْنَ یَدَیْ نَجْواهُ الصَّدَقاتِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا والِدَ آلاَءِمَّةِ الْبَرَرَةِ السَّاداتِ وَرَحْمَةُ

اور سرگوشی کے وقت صدقات پیش کیے سلام ہوآپ پر اے ان ائمہعليه‌السلام کے باپ جو نیک سردار ہیں خدا کی

ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا تالِیَ الْمَبْعُوثِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ خَیْرِ

رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں آپ پر سلام ہو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے قائم مقام سلام ہو آپ پراے علم کے مورث جو بہترین

مَوْرُوثٍ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

ورثہ ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں آپ پر سلام ہو اے اوصیائ کے سردار آپ پر سلام ہو اے

إمامَ الْمُتَّقِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاغِیاثَ الْمَکْرُوبِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عِصْمَةَ الْمُؤْمِنِینَ

پرہیزگاروں کے امام آپ پر سلام ہو اے دکھی لوگوںکے فریاد رس آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے نگہدار

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُظْهِرَ الْبَراهِینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا طه وَیٓسَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبْلَ

آپ پر سلام ہو اے دلیل وبرہان ظاہر کرنے والے سلام ہوآپ پر اے طہ اور یاسین آپ پر سلام ہو اے اللہ کی مضبوط

ﷲ الْمَتِینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَنْ تَصَدَّقَ فِی صَلاتِهِ بِخاتَمِهِ عَلَی الْمِسْکِینِ اَلسَّلَامُ

رسی آپ پر سلام ہو اے وہ جس نے حالت نماز میں اپنی انگشتری مسکین کو صدقہ میں دی آپ پر

عَلَیْکَ یَا قالِعَ الصَّخْرَةِ عَنْ فَمِ الْقَلِیبِ وَمُظْهِرَ الْمائِ الْمَعِینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ

سلام ہو اے کنویں پر سے پتھر کی سل ہٹا کر ٹھنڈا پانی کھولنے والے آپ پر سلام ہو اے خدا کی دیکھنے

ﷲ النَّاظِرَةَ ، وَیَدَهُ الْباسِطَةَ، وَ لِسانَهُ الْمُعَبِّرَ عَنْهُ فِی بَرِیَّتِهِ أَجْمَعِینَ، اَلسَّلَامُ

والی آنکھ اس کا کھلا ہوا ہاتھ اور اسکی ساری مخلوق کو اس کی خبردینے والی زبان آپ پر

عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ النَّبِیِّینَ، وَمُسْتَوْدَعَ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَصاحِبَ لِوائِ

سلام ہو اے نبیوں کے علم کے وارث اور اولین اور آخرین کے علم کے امانتدار لوائ حمد کے

اَلْحَمْدِ وَساقِیَ أَوْلِیائِهِ مِنْ حَوْضِ خاتَمِ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا یَعْسُوبَ الدِّین

اٹھانے والے اور آخری پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حوض کوثر سے ان کے دوستوں کو سیراب کرنے والے آپ پر سلام ہو اے دین کے سردار

وَقائِدَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ، وَوالِدَ آلاَءِمَّةِ الْمَرْضِیِّینَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ

چمکتے چہرے والوں کے قائد پر سلام ہو خدا کے پسندیدہ اماموں کے باپ خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں سلام ہو

عَلَی اسْمِ ﷲ الرَّضِیِّ وَوَجْهِهِ الْمُضِیئِ وَجَنْبِهِ الْقَوِیِّ وَصِراطِهِ السَّوِیِّ

خدا کے پسندیدہ نام پر اس کے تابندہ جلوے اس کے توانا طرفدار اور اس کے راہ راست پر

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ التَّقِیِّ الْمُخْلِصِ الصَّفِیِّ اَلسَّلَامُ عَلَی الْکَوکَبِ الدُّرِّیِّ

سلام ہو اس امام پر جو پرہیزگار مخلص پاکیزہ ہے سلام ہو چمکتے ہوئے ستارے پر

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ أَبِی الْحَسَنِ عَلِیٍّ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی أَئِمَّةِ

سلام ہو ابو الحسن امام علی مرتضیعليه‌السلام ٰ پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ہو ہدایت یافتہ

الْهُدیٰ، وَمَصابِیحِ الدُّجَیٰ، وَأَعْلامِ التُّقیٰ، وَمَنارِ الْهُدیٰ، وَذَوِی النُّهَیٰ، وَکَهْفِ

اماموں پر جو تاریکی کے چراغ پرہیزگاری کے نشان ہدایت کے مینار صاحبان عقل وخرد مخلوق کی جائے پناہ مضبوط تر رسی اور

الْوَرَیٰ، وَالْعُرْوَةِ الْوُثْقی، وَالْحُجَّةِ عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ

دنیا والوں پر خدا کی حجت ہیں خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ہو

عَلَی نُورِ الْاََ نْوارِ، وَحُجَّةِ الْجَبَّارِ، وَوالِدِ آلاَءِمَّةِ الْاََطْهارِ، وَقَسِیمِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ،

انوار کے نور پر جو خدائے جبار کی حجت پاک ائمہعليه‌السلام کا باپ جنت وجہنم تقسیم کرنے والا

الْمُخْبِرِ عَنِ الْاَثارِ، الْمُدَمِّرِ عَلَی الْکُفَّارِ، مُسْتَنْقِذِ الشِّیعَةِ الْمُخْلِصِینَ مِنْ عَظِیمِ

قدیم آثار سے خبریں دینے والا کافروں کو ہلاک کرنے والا اور خالص ومخلص شیعوں کو گناہوں کے بوجھ تلے سے

الْاََوْزارِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الْمَخْصُوصِ بِالطَّاهِرَةِ التَّقِیَّةِ ابْنَةِ الْمُخْتارِ، الْمَوْلُودِ فِی

نکالنے والا ہے سلام ہو اس پر جو خاص کیا گیا پاکیزہ تقیہ دختر نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے جو پیدا ہوا پردوں والے گھر (کعبہ)

الْبَیْتِ ذِی الْاََسْتارِ، الْمُزَوَّجِ فِی السَّمائِ بِالْبَرَّةِ الطَّاهِرَةِ الرَّضِیَّةِ الْمَرْضِیَّةِ والِدَةِ

میں جس کا نکاح ہوا آسمان میں نیک اور پاکیزہ بی بی سے جو راضی شدہ راضی کی گئی

آلاَءِمَّةِ الْاََطْهارِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی النَّبَاََ الْعَظِیمِ الَّذِی هُمْ فِیهِ

پاک ائمہعليه‌السلام کی ماں ہے خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ہو اس بڑی خبر پر کہ جس میں وہ لوگ

مُخْتَلِفُونَ، وَعَلَیْهِ یُعْرَضُونَ، وَعَنْهُ یُسْأَلُونَ، اَلسَّلَامُ عَلَی نُورِ ﷲ الْاََ نْوَرِ،

اختلاف کرتے اس پر معترض ہوتے اور اس کے متعلق پوچھتے ہیں سلام ہو خدا کے روشن نور

وَضِیائِهِ الْاََزْهَرِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ ﷲ وَحُجَّتَهُ وَخالِصَةَ

اور اسکی چمک پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں آپ پر سلام ہو اے ولی خدا اور اس کی حجت خدا کے

ﷲ وَخاصَّتَهُ، أَشْهَدُ أَنَّکَ یَا وَلِیَّ ﷲ وَحُجَّتَهُ لَقَدْ جاهَدْتَ فِی سَبِیلِ ﷲ حَقَّ

مخلص اور اس کے خاص بندے میں گواہی دیتا ہوں اے ولی خدا کہ آپ نے جہاد کیا خدا کی راہ میں جو جہاد کرنے کا

جِهادِهِ، وَاتَّبَعْتَ مِنْهاجَ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَحَلَّلْتَ حَلالَ ﷲ،

حق ہے اور آپ نے حضر ت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے راستے کی پیروی کی خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلعليه‌السلام پرآپ نے حلال خدا کو حلال رکھا

وَحَرَّمْتَ حَرامَ ﷲ، وَشَرَعْتَ أَحْکامَهُ، وَأَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکاةَ، وَأَمَرْتَ

حرام خدا کو حرام قرار دیا اس کے احکام جاری کیے آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا

بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَجاهَدْتَ فِی سَبِیلِ ﷲ صابِراً ناصِحاً مُجْتَهِداً

حکم دیا اور برے کاموں سے روکتے رہے آپ نے راہ خدا میںصبر و تحمل کے ساتھ جہاد کیا اور خیر خواہی میں

مُحْتَسِباً عِنْدَ ﷲ عَظِیمَ الْاََجْرِ حَتَّیٰ أَتاکَ الْیَقِینُ، فَلَعَنَ ﷲ مَنْ دَفَعَکَ

کوشاں رہے اور اس پر خدا کے نزدیک سے اجر کی امید رکھی یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ

عَنْ حَقِّکَ، وَأَزالَکَ عَنْ مَقامِکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ بَلَغَهُ ذلِکَ فَرَضِیَ بِهِ، أُشْهِدُ ﷲ

کو حق سے محروم کیا اور آپکے مقام سے ہٹایا اور خدا لعنت کرے اس پر جو یہ اطلاع حاصل کرکے خوش ہوا گواہ بناتا ہوں خدا کو اسکے

وَمَلائِکَتَهُ وَأَنْبِیائَهُ وَرُسُلَهُ أَنّٰی وَ لِیٌّ لِمَنْ وَالاکَ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عَاداکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

فرشتوں اس کے نبیوں اور رسولوں کو اس پر کہ میں آپ کے دوست کا دوست اور آپ کے دشمن کا دشمن ہوںآپ پر سلام ہو

وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ ۔خود کو قبر شریف سے لپٹائے اسے بوسہ دے اور کہے:أَشْهَدُ أَنَّکَ تَسْمَعُ

خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ میرا کلام

کَلامِی، وَتَشْهَدُ مَقامِی، وَأَشْهَدُ لَکَ یَا وَ لِیَّ ﷲ بِالْبَلاغِ وَالْاََدائِ، یَا مَوْلایَ،

سنتے ہیں اور میرے قیام کا مشاہدہ کر رہے ہیںاور آپ کا گواہ ہوں اے ولی خدا کہ آپ نے پیغام دیا اور فرض نبھایا اے میرے آقا

یَا حُجَّةَ ﷲ یَا أَمِینَ ﷲ، یَا وَلِیَّ ﷲ، إنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ ﷲ عَزَّ وَجَلَّ ذُ نُوباً قَدْ أَثْقَلَتْ ظَهْرِی،

اے حجت خدا اے خدا کے امین اے خدا کے ولی بے شک میرے اور خدا کے درمیان میرے گناہ حائل ہیں جن کا بوجھ میری کمر پر

وَمَنَعَتْنِی مِنَ الرُّقادِ، وَذِکْرُها یُقَلْقِلُ أَحْشَائِی، وَقَدْ هَرَبْتُ إلَی ﷲ عَزَّ وَجَلَّ وَ إلَیْکَ،

ہے انہوں نے میری نیند اڑادی ہے ان کی یاد سے میرا دل گبھراتاہے اور میں بھاگ کے آیا ہوں خدائے عزوجل کی طرف اور آپ

فَبِحَقِّ مَنِ ائْتَمَنَکَ عَلَی سِرِّهِ، وَاسْتَرْعاکَ أَمْرَ خَلْقِهِ، وَقَرَنَ طاعَتَکَ بِطاعَتِهِ،

کی طرف لہذا اس کے واسطہ سے جس نے آپ کو اپنا راز دار بنایا اپنی مخلوق کا معاملہ آپ کو سوپنا اس نے آپ کی اطاعت اپنی اطاعت کے ساتھ

وَمُوالاتَکَ بِمُوالاتِهِ، کُنْ لِی إلَی ﷲ شَفِیعاً، وَمِنَ النَّارِ مُجِیراً، وَعَلَی الدَّهْرِ ظَهِیراً

اور آپ کی محبت اپنی محبت کے ساتھ قرار دی آپ خدا کے ہاں میری شفاعت کریںجہنم سے پناہ دیں اور حالات میں میرے مدد گار ہوں۔

پھر دوسری مرتبہ قبر مبارک سے لپٹ کر بوسہ دے کر پڑھے:

یَا وَلِیَّ ﷲ یَا حُجَّةَ ﷲ، یَا بابَ حِطَّةِ ﷲ وَلِیُّکَ وَزائِرُکَ وَاللاَّئِذُ بِقَبْرِکَ، وَالنَّازِلُ

اے ولی خدا اے حجت خدا اے باب حطہ گناہان خدا کی جانب سے آپ کا دوست آپ کا زائر آپ کی قبر کی پناہ لینے والا آپ کی

بِفِنائِکَ، وَالْمُنِیخُ رَحْلَهُ فِی جِوارِکَ یَسْأَلُکَ أَنْ تَشْفَعَ لَهُ إلَی ﷲ فِی قَضائِ

درگارہ پر آنے والا اور آپ کے جوار میں آرہنے والا سوال کرتا ہے کہ آپ خدا کے ہاں اس کی شفاعت کریںکہ اس کی حاجت

حاجَتِهِ وَنُجْحِ طَلِبَتِهِ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ فَ إنَّ لَکَ عِنْدَ ﷲ الْجَاهَ الْعَظِیمَ وَالشَّفاعَةَ

پوری ہو اور مقصد حاصل ہو دنیا اور آخرت میں، کیونکہ خدا کے حضور آپ کی بڑی عزت ہے اور آپ کی شفاعت

الْمَقْبُولَةَ، فَاجْعَلْنِی یَا مَوْلایَ مِنْ هَمِّکَ وَأَدْخِلْنِی فِی حِزْبِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

مقبول ہے پس قراردیں اے میرے آقا مجھے اپنے اصل عنایت میں شامل اور اپنے گروہ میں داخل کرآپ پر سلام ہو

وَعَلَی ضَجِیعَیْکَ آدَمَ وَنُوحٍ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی وَلَدَیْکَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ،

اور آپ کے دونوں ساتھیوں آدمعليه‌السلام ونوحعليه‌السلام پر سلام ہو آپ پر اور آپ کے فرزندوں حسنعليه‌السلام وحسینعليه‌السلام پر اور سلام ہو آپ کی

وَعَلَی آلاَءِمَّةِ الطَّاهِرِینَ مِنْ ذُرِّیَّتِکَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ

اولاد میں سے پاک ائمہعليه‌السلام پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں۔

امیر المومنین ـ نفس پیغمبر

اس کے بعد چھ رکعت نماز زیارت پڑھے جن میں سے دو رکعت امیر المؤمنین- کیلئے اور دو دو رکعت حضرت آدم -اور دو رکعت حضرت نوح - کیلئے بجالائے اسکے بعد بہت زیادہ ذکر الہی کرے انشائ اللہ اس کی زیارت ودعائ قبول ہوگی۔

مؤلف کہتے ہیں: صاحب مزار کبیر نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہی زیارت ۱۷ ربیع الاول کو طلوع شمس کے قریب پڑھی جائے اور علامہ مجلسیرحمه‌الله کا فرمان ہے کہ یہ بہترین زیارتوں میں سے ہے کہ اسکا ذکر معتبراسناد کے ساتھ کتابوں میںہے بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت اس دن سے مخصوص نہیں ۔ بلکہ جس وقت بھی یہ زیارت پڑھی جائے اچھا ہے مؤلف کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اسکی کیاوجہ ہے کہ حضرت رسول کے یوم ولادت یا یوم بعثت میں امیر المؤمنین- کی زیارت پڑھنے کو کہا گیا ہے۔ حالانکہ مناسب یہ ہے کہ اس دن حضرت رسول کی زیارت پڑھنے کا حکم ہو؟ اس کے جواب میں ہم یہ کہیں گے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس دن دو بزرگوں کا آپس میں کمال اتصال ہے۔ اور دونوں نور کے مکمل اتحاد کی علامت ہیں ۔ گو یا جس نے امیر المؤمنین- کی زیارت کی اس نے حضرت رسول کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ اس امر کی دلیل قرآن کریم کی آیت انفسنا ہے۔ کیونکہ مباہلہ میں خدائے تعالیٰ نے امیر المومنین- کو نفس پیغمبر قرار دیا اور کسی دوسرے کو یہ مقام نہیں ملا بہت سی روایتوں میں آیا ہے اور ان میں سے ایک شیخ محمد بن مشہدی نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک اعرابی حضرت رسول کے حضور حاضر ہوا اور عرض کی کہ یارسول اللہ! میرا گھر یہاں سے بہت دور ہے اور آپ کی زیارت کا اشتیاق کبھی کبھی مجھے یہاں لے آتا ہے لیکن ایسا بھی ہوتا ہے کہ کبھی آپ سے شرف ملاقات حاصل نہیں ہو پاتا تو میں علی ابن ابی طالب -سے ملاقات کرلیتا ہوں اور وہ مجھے وعظ و نصیحت کرتے ہیں اورحدیث تعلیم فرما کر مانوس و مطمئن کر دیتے ہیں تا ہم آپ کی ملاقات نہ ہونے پر افسوس کے ساتھ واپس ہوجاتا ہوں۔ اس پر آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ جو شخص علی المرتضی - کی زیارت کرے گویا اس نے میری زیارت کی جو اسے دوست رکھتا ہے وہ مجھے دوست رکھتا ہے اور جو اس سے دشمنی کرتا ہے وہ مجھ سے دشمنی کرتا ہے پس تم یہ بات میری طرف سے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو بتادو کہ جو شخص علی - کی زیارت کیلئے جائے تو گویا وہ میری زیارت کو آیا ہے۔ پس میں جبرائیل- اور ایک صالح مؤمن اس شخص کو قیامت میں اس عمل کی جزا دیں گے۔ ایک معتبر حدیث میں امام جعفر صادق - سے روایت ہوئی ہے کہ جب تم نجف اشرف کی زیارت کرو تو آدم -اور نوح - کے ابدان اور علی - کے جسم کی زیارت کرتے ہو، اس میں شک نہیں کہ گویا تم نے ان کے آبائ واجداد، نبیوں کے خاتم محمد مصطفی اور حضرت علی - کی زیارت کی ہوگی کہ جواوصیائ میں بہترین ہیں، قبل ازیں چھٹی زیارت میں ذکر ہوچکا ہے کہ حسب فرمان امیر المؤمنین- کی قبر مبارک کی طرف رخ کرکے کھڑا ہو اور کہے :

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ ﷲ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَةَ ﷲ الخ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ پر سلام ہو اے خدا کے برگزیدہ۔

ابیات قصیدہ ازریہ

شیخ جابر نے قصیدئہ ازریہ میں کیا خوب اشعار کہے ہیں حضرت علی - کے گنبد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہے:

فَاعْتَمِدْ لِلنَّبِیِّ أَعْظَمَ رَمْسٍ

فِیهِ لِلطُّهْرِ أَحْمَدٍ أَیُّ نَفْسٍ

اعتماد کرو بہ خاطر پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس قبر شریف کو

اس میں احمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا نفس جاگزیں ہے

أَوْ تَرَیٰ الْعَرْشَ فِیهِ أَنْوَرَ شَمْسٍ

فَتَواضَعْ فَثَمَّ دارَةُ قُدْسٍ

یا اس عرش کو دیکھو اس میں چمکتا سورج ہے

پس جھک جا کہ یہ پاکیزہ مقام ہے

تَتَمَنَّی الْاََفْلاکُ لَثْمَ ثَراهَا

تمنا کرتے ہیں افلاک کہ چومیں اس کی خاک کو

حکیم سنائی نے یہ فارسی کے اشعار کہے:

( ۱ )مر تضائی کہ کردیز دانش

ہمرہ جان مصطفی جانش

( ۱ )علی مرتضی وہ ہیں کہ خدا نے

ان کو جان مصطفی قرار دیا۔

( ۲ )ہر دو یک قبلہ وخرد شان دو

ہر دویک روح کا لبد شان دو

( ۲ )ان دونوں کا قبلہ ایک اور عقلیں دو ہیں۔

ان کی روح ایک اور جسم دو ہیں۔

( ۳ )دور وندہ چواختر گردوں

دوبرادر چوں موسیٰ وہارون

( ۳ ) وہ دونوں آسمان پر چلتے ہوئے ستارے ہیں

وہ موسیٰعليه‌السلام وہارونعليه‌السلام کی طرح دوبھائی ہیں

( ۴ )ہر دویکدرز یکصد ف بودند

ہر دو پیرایئہ شرف بودند

( ۴ ) وہ دونوں ایک صدف کے دو موتی ہیں ۔

وہ دونوں شرف کے ایک ہی مقام پر ہیں۔

( ۵ )تانہ بکشاد علم حیدر در

ند ہد سنت پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بر

( ۵ ) جب تک حیدر کرار کا علم اپنا دروازہ نہ کھولے

پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سنت کا میٹھا پھل حاصل نہیں ہوتا۔

تیسری مخصوص زیارت

یہ بعثت کی رات اور دن کیلئے ہے۔

روز مبعث یعنی حضرت رسول اللہ کے مبعوث ہونے کا دن ۷۲ رجب ہے اس رات اور دن میں تین زیارتیں ہیں اور وہ یہ ہیں۔

پہلی زیارت رجبیہ

اس زیارت کا آغازاَلْحَمْدُ ﷲِالَّذِیْ اَشْهَدَنَا مَشْهَدَ اَوْلِیَائِهٰ سے ہوتا ہے جو ماہ رجب کے اعمال مشترکہ میں زیارت رجبیہ کے عنوان سے ذکر ہو چکی ہے۔ یہ زیارت ماہِ رجب میں ہر امام کے روضہ مبارک پر پڑھی جا سکتی ہے‘ لیکن صاحب مزار قدیم اور شیخ محمد بن مشہدی نے اسے شب ِ مبعث کی مخصوص زیارات میں قرار دیا ہے۔ جب کوئی شخص اس رات یہ زیارت پڑھے تو بعد میں دو رکعت نماز زیارت بجا لائے اور پھر جو چاہے دعا مانگے۔

دوسری زیارت

اس کی ابتدائاَلسَّلاَمُ عَلیٰ اٰبیْ آلاَءِمَةِ وَ مَعْدِنِ النَبُوَّةِ سے ہوتی ہے اور علامہ مجلسیرحمه‌الله نے تحفہ میں اسے ساتویں زیارت قرار دیا ہے ۔ صا حب مزار قدیم فرماتے ہیںکہ یہ ۲۷ رجب کے ساتھ مخصوص ہے جیسا کہ ہم نے بھی ہدیتہ الزائرین میں اس کا ذکر کیا ہے۔

تیسری زیارت

یہ وہی زیارت ہے‘ جسے شیخ مفید،رحمه‌الله سیدرحمه‌الله اور شہیدرحمه‌الله نے اس طرح نقل کیا ہے کہ مبعث کی رات یا دن میں جب کوئی شخص امیرالمؤمنین- کی زیارت کرنا چاہے‘ تو پہلے قبہ شریفہ کے دروازے پر آنجناب کی قبر کے مقابل کھڑے ہو کر یہ کہے:

أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی شریک نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کے بندے

وَرَسُولُهُ، وَأَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طالِبٍ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَبْدُ ﷲ وَأَخُو رَسُو لِهِ، وَأَنَّ

اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں اور یہ کہ علی بن ابی طالبعليه‌السلام مومنوں کے امیر خدا کے بندے اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی ہیں اور وہ

آلاَءِمَّةَ الطَّاهِرِینَ مِنْ وُلْدِهِ حُجَجُ ﷲ عَلَی خَلْقِهِ

پاک و پاکیزہ امام جو ان کی اولاد سے ہیں وہ مخلوق خدا پر اس کی حجت ہیں۔

پھر اندر داخل ہو کر پشت بہ قبلہ حضرت کی قبر مبارک کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو جائے اور سو مرتبہ اللہ اکبر کہے اور اس کے بعد یہ زیارت پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَارِثَ آدَمَ خَلِیفَةِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ صِفْوَةِ ﷲ

آپ پر سلام ہو اے وارث آدمعليه‌السلام جو خلیفہ خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث نوحعليه‌السلام جو خدا کے برگزیدہ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراهِیمَ خَلِیلِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ ﷲ

آپ پر سلام ہو اے وارث ابراہیمعليه‌السلام جو خدا کے دوست ہیں سلام ہوآپ پر اے وارث موسیٰعليه‌السلام جو خدا کے کلیم ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ سَیِّدِ رُسُلِ

آپ پر سلام ہو اے وارث عیسٰیعليه‌السلام جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جو خدا کے رسولوں کے

ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْمُتَّقِینَ، اَلسَّلَامُ

سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امیرعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے پرہیز گاروں کے امامعليه‌السلام سلام ہو

عَلَیْکَ یَا سَیِّدَ الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَصِیَّ رَسُولِ رَبِّ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ

آپ پر اے اوصیائ کے سردار آپ پر سلام ہو اے جہانوں کے پروردگار کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصی سلام ہو

عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا النَّبَأُ الْعَظِیمُ، اَلسَّلَامُ

آپ پر اے اولین و آخرین کے علم کے ورثہ دار سلام ہو

عَلَیْکَ أَیُّهَا الصِّراطُ الْمُسْتَقِیمُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا الْمُهَذَّبُ الْکَرِیمُ

آپ پر کہ آپ بہت بڑی خبر ہیںآپ پر سلام ہوکہ آپ ہی صراط مستقیم ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ سنوارے ہوئے صاحب مرتبہ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْوَصِیُّ التَّقِیُّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ، اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو کہ آپ پرہیزگار وصی ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ راضی شدہ پاک شدہ ہیں آپ پر

عَلَیْکَ أَ یُّهَا الْبَدْرُ الْمُضِیئُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا الصِّدِّیقُ الْاََکْبَرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

سلام ہو کہ آپ چودھویں کے چمکتے چاند ہیںآپ پر سلام ہو کہ آپ سب سے بڑے تصدیق کرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو

أَیُّهَا الْفارُوقُ الْاََعْظَمُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا السِّراجُ الْمُنِیرُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

کہ آپ سب سے بڑھ کر حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ روشن و تاباں چراغ ہیں آپ پر سلام ہو

یَا إمامَ الْهُدیٰ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلَمَ التُّقی، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ ﷲ الْکُبْریٰ،

اے ہدایت دینے والے امامعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے تقویٰ کے نشان آپ پر سلام ہو اے خدا کی بہت بڑی حجت

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خاصَّةَ ﷲ وَخالِصَتَهُ وَأَمِینَ ﷲ وَصَفْوَتَهُ وَبابَ ﷲ وَحُجَّتَهُ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے مقرب اور اس کے خاص کردہ اور خدا کے امانتدار اور اس کے چنے ہوئے باب الہی اور اس کی حجت

وَمَعْدِنَ حُکْمِ ﷲ وَسِرِّهِ، وَعَیْبَةَ عِلْمِ ﷲ وَخازِنَهُ، وَسَفِیرَ ﷲ فِی خَلْقِهِ، أَشْهَدُ

خدا کے حکم اور اس کے رازکے حامل خدا کے علم کے جامع اور خزینہ دار اور خلق خدا میں اس کے نمائندہ میں گواہی دیتا ہوں کہ

أَنَّکَ أَقَمْتَ الصَّلاةَ وَآتَیْتَ الزَّکاةَ وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَاتَّبَعْتَ

آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکاآپ نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پیروی

الرَّسُولَ، وَتَلَوْتَ الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِهِ، وَبَلَّغْتَ عَنِ ﷲ، وَوَفَیْتَ بِعَهْدِ ﷲ، وَتَمَّتْ

کی اور قرآن کی تلاوت کی جو تلاوت کرنے کا حق ہے آپ نے خدا کا پیغام دیاخدا کا عہد پورا کیا اور آپ کے ذریعے خدا کی

بِکَ کَلِماتُ ﷲ، وَجاهَدْتَ فِی ﷲ حَقَّ جِهادِهِ، وَنَصَحْتَ لِلّٰهِ وَ لِرَسُولِهِ صَلَّی

باتیں مکمل ہوئیں آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا جو جہاد کا حق ہے آپ نے خدا اور اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی

ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَجُدْتَ بِنَفْسِکَ صابِراً مُحْتَسِباً مُجاهِداً عَنْ دِینِ ﷲ مُوَقِّیاً

خاطر نصیحت و خیرخو اہی کی آپ نے جان کی بازی لگائی صبر و احتیاط کے ساتھ جہاد کیا خدا کے دین کے لیے

لِرَسُولِ ﷲ، طالِباً مَا عِنْدَ ﷲ، راغِباً فِیما وَعَدَ ﷲ، وَمَضَیْتَ لِلَّذِی

اور خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی آبرو کے لیے خدا کے ہاں اجر چاہتے ہوئے خدا کے وعدے پر توجہ رکھے ہوئے اور آپ اس عقیدہ پر باقی رہے

کُنْتَ عَلَیْهِ شَهِیداً وَشاهِداً وَمَشْهُوداً، فَجَزاکَ ﷲ عَنْ رَسُو لِهِ وَعَنِ

کہ جس کیلئے آپ شہید ہوئے آپ اس پر گواہ اور گواہی والے تھے پس خدا جزا دے آپ کو اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف سے اور اسلام و

الْاِسْلامِ وَأَهْلِهِ مِنْ صِدِّیقٍ أَفْضَلَ الْجَزائِ أَشْهَدُ أَ نَّکَ کُنْتَ أَوَّلَ الْقَوْمِ إسْلاماً،

صاحب صدق مسلمانوں کی طرف سے بہتر و برتر جزا، میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ سب لوگوں میں اول ہیں اسلام لانے میں

وَأَخْلَصَهُمْ إیماناً، وَأَشَدَّهُمْ یَقِیناً، وَأَخْوَفَهُمْ ﷲِ، وَأَعْظَمَهُمْ عَنائً، وَأَحْوَطَهُمْ

ان میں سے مخلص ہیں ایمان میں ان سے بڑھے ہوئے ہیں یقین میںان سے زیادہ خوف خدا والے ہیںاور سب سے زیادہ

عَلَی رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَأَفْضَلَهُمْ مَناقِبَ ، وَأَکْثَرَهُمْ سَوابِقَ،

مصیبت برداشت کرنے والے اور رسول اللہ کے بارے میںزیادہ محتاط ہیں ان سے بلند ہیں خوبیوں میں ان سے آگے ہیں

وَأَرْفَعَهُمْ دَرَجَةً، وَأَشْرَفَهُمْ مَنْزِلَةً، وَأَکْرَمَهُمْ عَلَیْهِ، فَقَوِیْتَ حِینَ

فضیلتوں میں ان سے بلندتراور برتر ہیں درجے میں ارفع اورمنزلت میں بزرگ تر ہیں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے نزدیک پس آپ قوی تھے

وَهَنُوا، وَلَزِمْتَ مِنْهَاجَ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَأَشْهَدُ أَنَّکَ کُنْتَ

جب وہ لوگ کمزور پڑے اور آپ قائم رہے طریقہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آلعليه‌السلام پر اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ

خَلِیفَتَهُ حَقَّاً، لَمْ تُنازَعْ بِرَغْمِ الْمُنافِقِینَ، وَغَیْظِ الْکافِرِینَ، وَضِغْنِ الْفاسِقِینَ،

ان کے خلیفہ برحق بلا تنازعہ ہیں منافقوں کی مخالفت کافروں کے غصے اور بدکاروںکے کینے کے باوجودآپ دین

وَقُمْتَ بِالْاََمْرِ حِینَ فَشِلُوا، وَنَطَقْتَ حِینَ تَتَعْتَعُوا، وَمَضَیْتَ بِنُورِ ﷲ إذْ

کے امر کے ساتھ قائم رہے جب لوگ سست پڑ گئے آپ نے حق بیان کیا جب وہ چپ تھے اور آپ راہ ہدایت پر چلے جب وہ رکے

وَقَفُوا، فَمَنِ اتَّبَعَکَ فَقَدِ اهْتَدیٰ، کُنْتَ أَوَّلَهُمْ کَلاماً، وَأَشَدَّهُمْ خِصاماً، وَأَصْوَبَهُمْ

ہوئے تھے پس جس نے آپ کی پیروی کی وہ ہدایت پا گیا کیونکہ آپ کلام میں ان سے بہتر مقابلے میں ان سے سخت تر گفتار میں

مَنْطِقاً وَأَسَدَّهُمْ رَأْیاً وَأَشْجَعَهُمْ قَلْباً وَأَکْثَرَهُمْ یَقِیناً، وَأَحْسَنَهُمْ عَمَلاً، وَأَعْرَفَهُمْ

ان سے خوب تر رائے میںان سے محکم تر دل کے سب سے بہادر ہیںیقین میں ان سے بڑھ کر عمل میں ان سے نیک تر اور

بِالْاَُمُورِ، کُنْتَ لِلْمُؤمِنِینَ أَباً رَحِیماً إذْ صارُوا عَلَیْکَ عِیالاً ، فَحَمَلْتَ أَ ثْقالَ مَا عَنْهُ

معاملات کو زیادہ جاننے والے ہیں آپ مومنوں کیلئے مہربان باپ جب آپکے ارد گرد جمع ہو گئے آپ نے وہ بوجھ اٹھاے جنکے

ضَعُفُوا، وَحَفِظْتَ مَا أَضاعُوا وَرَعَیْتَ مَا أَهْمَلُوا، وَشَمَّرْتَ إذْ جَبَنُوا، وَعَلَوْتَ إذْ

مقابل وہ ناتواں تھے آپ نے بچا لیا جو انہوں نے گنوایا آپ نے یاد رکھا جو انہوں نے بھلایا آپ نے جرأت کی جب وہ ڈر گئے

هَلِعُوا، وَصَبَرْتَ إذْ جَزِعُوا، کُنْتَ عَلَی الْکافِرِینَ عَذاباً صَبّاً

آپ غالب آئے جب وہ نالے کرتے تھے اور آپ جمے رہے جب وہ گھبرا گئے آپ کافروں کے لیے نہ رکنے والا عذاب ان کے

وَغِلْظَةً وَغَیْظاً، وَ لِلْمُؤْمِنِینَ غَیْثاً وَخِصْباً وَعِلْماً، لَمْ تُفْلَلْ حُجَّتُکَ،

لیے سختی اور قہر و غضب تھے اور مومنوں کے لیے ابر رحمت اور علم و نعمت کی فراوانی تھے کہ آپ کی دلیل کمزورنہ تھی آپ کا دل کج نہ ہوا

وَلَمْ یَزِغْ قَلْبُکَ وَلَمْ تَضْعُفْ بَصِیرَتُکَ وَلَمْ تَجْبُنْ نَفْسُکَ، کُنْتَ کَالْجَبَلِ لاَ تُحَرِّکُهُ

آپ کی سمجھ میں کمی نہ ہوئی اور آپ کا دل خوفزدہ نہ ہوا کہ آپ پہاڑ کی طرح جمے کہ جسے آندھیاں ہلا نہیں سکیں

الْعَواصِفُ، وَلاَ تُزِیلُهُ الْقَواصِفُ، کُنْتَ کَما قالَ رَسُولُ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

بجلی کی کڑک اسے گرا نہیں سکی آپ ایسے تھے جیسے رسول اللہ نے فرمایا تھا

قَوِیَّاً فِی بَدَنِکَ، مُتَواضِعاً فِی نَفْسِکَ، عَظِیماً عِنْدَ ﷲ، کَبِیراً فِی الْاََرْضِ، جَلِیلاً

کہ آپ قوی بدن والے اپنے آپ میں فروتنی کرنے والے خدا کے ہاں بلند مرتبے والے زمین میں بڑائی والے آسمان میں عزت

فِی السَّمائِ لَمْ یَکُنْ لاََِحَدٍ فِیکَ مَهْمَزٌ وَلاَ لِقائِلٍ فِیکَ مَغْمَزٌ وَلاَ لِخَلْقٍ فِیکَ مَطْمَعٌ

والے آپکے متعلق کسی کے لئے نکتہ چینی کا مقام نہیں کوئی بولنے والا آپ کی برائی نہیں بتا سکتا لوگوں کو آپ کی طرف داری میں کوئی

وَلاَ لاََِحَدٍ عِنْدَکَ هَوادَةٌ، یُوجَدُ الضَّعِیفُ الذَّلِیلُ عِنْدَکَ قَوِیَّاً عَزِیزاً حَتَّی تَأْخُذَ لَهُ

لالچ نہیںنہ آپ کے ہاں کسی کے لیے کچھ رعایت ہے ہر کمزور آپ کے نزدیک طاقتور ہے جب تک آپ اس کا حق اسے دلا نہ

بِحَقِّهِ وَالْقَوِیُّ الْعَزِیزُ عِنْدَکَ ضَعِیفاً حَتَّی تَأْخُذَ مِنْهُ الْحَقَّ، الْقَرِیبُ وَالْبَعِیدُ عِنْدَکَ

دیں اور ہر طاقتور شخص آپ کے نزدیک کمزور ہے جب تک اس سے حق وصول نہ کر لیں اس معاملے میں اپنا بیگانہ آپ کے

فِی ذلِکَ سَوائٌ شَأْنُکَ الْحَقُّ وَالصِّدْقُ وَالرِّفْقُ وَقَوْلُکَ حُکْمٌ وَحَتْمٌ ، وَأَمْرُکَ حِلْمٌ

نزدیک برابر ہے آپ کی روش حق سچائی اور ملائمت ہے آپ کے قول میں مضبوطی و استواری آپ کے حکم میں نرمی

وَعَزْمٌ، وَرَأْیُکَ عِلْمٌ وَحَزْمٌ، اعْتَدَلَ بِکَ الدِّینُ، وَسَهُلَ بِکَ الْعَسِیرُ، وَأُطْفِیَتْ بِکَ

و ثبات آپ کی رائے میںعلم و پختگی ہے کہ دین اسلام آپ کے ذریعے سنبھلا آپ کے ذریعے مشکل کام آسان ہوا آپکے ذریعے

النِّیرانُ، وَقَوِیَ بِکَ الْاِیمانُ، وَثَبَتَ بِکَ الْاِسْلامُ، وَهَدَّتْ مُصِیبَتُکَ الْاََنامَ،

فتنے کی آگ ٹھنڈی ہوئی آپکے ذریعے ایمان کو قوت ملی آپکے ذریعے اسلام کا نقش گہرا ہوا اور آپ کی مصیبت نے لوگوں کو متاثر کیا

فَ إنَّا لِلّٰهِ وَ إنَّا إلَیْهِ راجِعُونَ، لَعَنَ ﷲ مَنْ قَتَلَکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ خالَفَکَ

پس ہم خدا ہی کیلئے ہیں اور اسی کیطرف پلٹیں گے خدا لعنت کرے آپکے قاتل پر خدا لعنت کرے آپکے مخالف پرخدا لعنت کرے

وَلَعَنَ ﷲ مَنِ افْتَریٰ عَلَیْکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ ظَلَمَکَ وَغَصَبَکَ حَقَّکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ

آپ پر جھوٹ باندھنے والے پرخدا لعنت کرے آپ سے ناانصافی کرنے والے اور آپ کا حق دبانے والے پراور خدا لعنت

بَلَغَهُ ذلِکَ فَرَضِیَ بِهِ، إنَّا إلَی ﷲ مِنْهُمْ بُرَائُ، لَعَنَ ﷲ أُمَّةً خالَفَتْکَ،

کرے اس معاملے پر خوش ہونے والے پر یقینا ہم آپکے سامنے ان سے بیزاری ظاہر کرتے ہیں خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس

وَجَحَدَتْ وِلایَتَکَ، وَتَظاهَرَتْ عَلَیْکَ وَقَتَلَتْکَ، وَحادَتْ عَنْکَ وَخَذَلَتْکَ،

نے آپکی مخالفت کی آپکی ولایت سے انکار کیا آپکے دشمن کا ساتھ دیا آپ سے جنگ کی آپکی جمعیت سے نکل گیا اور آپکو چھوڑ دیا

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی جَعَلَ النَّارَ مَثْواهُمْ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ أَشْهَدُ لَکَ یَا وَلِیَّ ﷲ

حمد ہے خدا کے لیے جس نے جہنم کو ان لوگوں کا ٹھکانہ بنایا اور وہ بڑاہی برا ٹھکانا ہے میں گواہی دیتا ہوں آپ کی اے خدا کے ولی

وَوَلِیَّ رَسُولِهِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ بِالْبَلاغِ وَالْاََدائِ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ حَبِیبُ ﷲ وَبابُهُ

اور اس کے رسول کے کار تبلیغ میں معاون اور ادائے فرض میں معاون اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے دوست اور اس کا

وَأَنَّکَ جَنْبُ ﷲ وَوَجْهُهُ الَّذِی مِنْهُ یُؤْتیٰ، وَأَ نَّکَ سَبِیلُ ﷲ، وَأَنَّکَ عَبْدُ

دروازہ ہیں اور یہ کہ آپ خدا کے طرفدار اور مظہر ہیں جس کے ذریعے اس تک پہنچتے ہیں بے شک آپ خدا کا راستہ ہیں نیز آپ خدا

ﷲ، وَأَخُو رَسُولِهِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، أَتَیْتُکَ زائِراً لِعَظِیمِ حالِکَ وَمَنْزِلَتِکَ عِنْدَ

کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی ہیں آپ کی زیارت کو آیا ہوں کہ خدا اور اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے نزدیک آپ کا مقام

ﷲ وَعِنْدَ رَسُولِهِ، مُتَقَرِّباً إلَی ﷲ بِزِیارَتِکَ، راغِباً إلَیْکَ فِی الشَّفاعَةِ، أَبْتَغِی

ومرتبہ بلند ہے میں آپ کی زیارت سے خدا کا قرب چاہتاہوں شفاعت کے لیے آپ کی طرف مائل ہوا ہوں آپ کی شفاعت

بِشَفاعَتِکَ خَلاصَ نَفْسِی، مُتَعَوِّذاً بِکَ مِنَ النَّارِ، هارِباً مِنْ ذُ نُوبِیَ الَّتِی احْتَطَبْتُها

کے ذریعے اپنی نجات چاہتا ہوں خوف جہنم سے آپ کی پناہ لیتا ہوںاپنے گناہوں سے دور بھاگا ہوں جن کا بوجھ میری

عَلَی ظَهْرِی، فَزِعاً إلَیْکَ رَجائَ رَحْمَةِ رَبِّی، أَتَیْتُکَ أَسْتَشْفِعُ بِکَ یَا مَوْلایَ

پشت پر ہے اپنے رب کی رحمت کی امید میں آپ کے آگے روتا ہوں اے میرے آقا میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ خدا کے حضور میری

إلَی ﷲ وَأَتَقَرَّبُ بِکَ إلَیْهِ لِیَقْضِیَ بِکَ حَوائِجِی، فَاشْفَعْ لِی یَا أَمِیرَ

شفاعت کریں اور آپ کے وسیلے سے اس کاقرب چاہتا ہوں کہ آپ کے ذریعے وہ میری حاجات بر لائے پس اے مومنوں کے

الْمُؤْمِنِینَ إلَی ﷲ فَ إنِّی عَبْدُ ﷲ وَمَوْلاکَ وَزائِرُکَ وَلَکَ عِنْدَ ﷲ الْمَقامُ الْمَعْلُومُ

امیر خدا کیسامنے میری شفاعت کریں کہ میں خدا کا بندہ ہوں آپکا محب اور زائر ہوں جبکہ آپ خدا کے ہاں نمایاں مرتبہ رکھتے ہیں

وَالْجاهُ الْعَظِیمُ وَالشَّأْنُ الْکَبِیرُ، وَالشَّفاعَةُ الْمَقْبُولَةُ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

اس کے حضور بڑی عزت اور اونچی شان کے مالک ہیں آپ کی شفاعت قبول کی جاتی ہے اے معبود! رحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام

مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی عَبْدِکَ وَأَمِینِکَ الْاََوْفی وَعُرْوَتِکَ الْوُثْقی وَیَدِکَ الْعُلْیا وَکَلِمَتِکَ

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور رحمت نازل کر اپنے بندے پر جو تیرے اسرار کا بہترین امین مضبوط رسی تیرا اوپر والا ہاتھ تیرا کلمہ

الْحُسْنی وَحُجَّتِکَ عَلَی الْوَریٰ وَصِدِّیقِکَ الْاََکْبَرِ سَیِّدِ الْاََوْصِیائِ وَرُکْنِ الْاََوْلِیائِ

حسنہ مخلوقات پر تیری دلیل و حجت تیرا بنایا ہوا صدیق اکبر اوصیائ کا سردار اولیائ کا

وَعِمَادِ الْاََصْفِیائِ، أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَیَعْسُوبِ الْمُتَّقِینَ، وَقُدْوَةِ الصِّدِّیقِینَ، وَ إمامِ

مرکز پاکبازوں کا سہارا مومنوں کا امیرعليه‌السلام نیکو کار سالار صدیقوں کا پیشوا خوش کرداروں کا

الصَّالِحِینَ ، الْمَعْصُومِ مِنَ الزَّلَلِ، وَالْمَفْطُومِ مِنَ الْخَلَلِ، وَالْمُهَذَّبِ مِنَ الْعَیْبِ،

امام لغزش سے محفوظ خطا سے دور عیب سے پاک

وَالْمُطَهَّرِ مِنَ الرَّیْبِ أَخِی نَبِیِّکَ وَوَصِیِّ رَسُولِکَ وَالْبآئِتِ عَلَی فِرَاشِهِ وَالْمُوَاسِی

شک سے دورتیرے نبی کا بھائی تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا وصی شب ہجرت ان کے بستر پر سونے والا ان پر جان قربان کرنے والا

لَهُ بِنَفْسِهِ وَکَاشِفِ الْکَرْبِ عَنْ وَجْهِهِ الَّذِی جَعَلْتَهُ سَیْفاً لِنُبُوَّتِهِ وَمُعْجِزاً لِرِسَالَتِهِ

اور ان کے غم و پریشانی کو دور کرنے والا کہ جسے تو نے ان کی نبوت کی تلوار بنایا ان کی رسالت کا معجزہ

وَدَلالَةً واضِحَةً لِحُجَّتِهِ، وَحامِلاً لِرایَتِهِ، وَوِقَایَةً لِمُهْجَتِهِ، وَهادِیاً لاَُِمَّتِهِ، وَیَداً

اور ان کی حجت کے لیے روشن دلیل جسے تو نے ان کے علم کو اٹھانے والا ان کی جان کا محافظ ان کی امت کا رہبر ان کا بازوئے شمشیر

لِبَأْسِهِ وَتاجاً لِرَأْسِهِ وَباباً لِنَصْرِهِ وَمِفْتاحاً لِظَفَرِهِ حَتَّی هَزَمَ جُنُودَ الشِّرْکِ بِأَیْدِکَ

ان کے سر کاتاج ان کی نصرت کا ذریعہ اور ان کی کامیابی کی کلید قرار دیا یہاں تک کہ تیری مدد سے شرک کے لشکرمات ہو گئے

وَأَبادَ عَساکِرَ الْکُفْرِ بِأَمْرِکَ وَبَذَلَ نَفْسَهُ فِی مَرْضاتِکَ وَمَرْضاةِ رَسُولِکَ وَجَعَلَها

اور کفر کی فوجیں تیرے حکم سے نابودہوگئیں تیرے بندے (علیعليه‌السلام ) نے اپنی جان تیری اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رضا پر نثار کی اس نے خود کو

وَقْفاً عَلَی طاعَتِهِ، وَمَجِنّاً دُونَ نَکْبَتِهِ، حَتَّیٰ فاضَتْ نَفْسُهُ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

ان کی فرمانبرداری میں لگایا اور تکلیف میں ان کی ڈھال بنا رہا یہاں تک کہ حضور کی روح پرواز کر گئی جب کہ آپ

فِی کَفِّهِ وَاسْتَلَبَ بَرْدَها وَمَسَحَهُ عَلَی وَجْهِهِ وَأَعانَتْهُ مَلائِکَتُکَ عَلَی غُسْلِهِ

اسکی آغوش میں تھے اس نے جسد رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی ٹھنڈک محسوس کی اور آپ کے منہ پر ہاتھ پھیرا اور ان کے غسل و کفن میں تیرے فرشتوں

وَتَجْهِیزِهِ وَصَلَّی عَلَیْهِ وَواریٰ شَخْصَهُ، وَقَضی دَیْنَهُ وَأَنْجَزَ وَعْدَهُ وَلَزِمَ

نے اس کی اعانت کی اس نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور انہیں دفنا یا اس نے ان کے قرضے ادا کیے ان کے وعدے نبھائے ان کے

عَهْدَهُ وَاحْتَذی مِثالَهُ، وَحَفِظَ وَصِیَّتَهُ، وَحِینَ وَجَدَ أَنْصاراً نَهَضَ مُسْتَقِلاًّ بِأَعْبائِ

عہد پر قائم رہا انکے نقش قدم پر چلا انکی وصیت کا پابند رہا اور جب مددگار مل گئے تو بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ خلافت کی ذمہ داریاں

الْخِلافَةِ، مُضْطَلِعاً بِأَ ثْقالِ الْاِمامَةِ، فَنَصَبَ رایَةَ الْهُدَیٰ فِی عِبَادِکَ، وَنَشَرَ ثَوْبَ

سنبھالیں اور امامت کے بھاری فرائض قبول کیے پھر علی نے تیرے بندوں کے درمیان علم ہدایت بلند کیا تیرے شہرو دیہات میں

الْاََمْنِ فِی بِلادِکَ، وَبَسَطَ الْعَدْلَ فِی بَرِیَّتِکَ، وَحَکَمَ بِکِتَابِکَ فِی خَلِیقَتِکَ، وَأَقامَ

امن و امان قائم کیا تیری مخلوق میں عدل و انصاف رائج کیا اور تیری خلقت میں تیری کتاب کے مطابق فیصلے کئے دین کی حدود قائم

الْحُدُودَ وَقَمَعَ الْجُحُودَ وَقَوَّمَ الزَّیْغَ وَسَکَّنَ الْغَمْرَةَ وَأَبادَ الْفَتْرَةَ وَسَدَّ الْفُرْجَةَ

کیں اور کفر و انکار کی جڑیں کاٹیں کجرؤوں کو سیدھا کیا بے راہ روی کو ختم کیا بے خبری کو دور کیا دشمنوں کے رخنوں کو بند کیا عہد توڑنے

وَقَتَلَ النَّاکِثَةَ وَالْقاسِطَةَ وَالْمارِقَةَ، وَلَمْ یَزَلْ عَلَی مِنْهاجِ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ

والوں پھوٹ ڈالنے والوں اور پھر جانے والوں کو قتل کیا اور ہمیشہ حضرت رسول کے طور طریقے پر قائم رہے

عَلَیْهِ وَآلِهِ وَوَتِیرَتِهِ، وَلُطْفِ شاکِلَتِهِ، وَجَمالِ سِیرَتِهِ، مُقْتَدِیاً بِسُنَّتِهِ، مُتَعَلِّقاً

ان کے چلن ان کے نیک افعال اور ان کی سیرت کی خوبی کو اختیار کیا ان کی سنت پر چلے

بِهِمَّتِهِ، مُباشِراً لِطَرِیقَتِهِ، وَأَمْثِلَتُهُ نَصْبُ عَیْنَیْهِ یَحْمِلُ عِبَادَکَ عَلَیْها وَیَدْعُوهُمْ

انکے مقصد کو نظر میں رکھا انکے طریقے آپنائے انکے نمونہ عمل پر نگاہ رکھے ہوئے تیرے بندوں کو ان پر چلایا اورانہیں اسی طرف

إلَیْها إلی أَنْ خُضِبَتْ شَیْبَتُهُ مِنْ دَمِ رَأْسِهِ اَللّٰهُمَّ فَکَما لَمْ یُؤْثِرْ فِی طاعَتِکَ شَکّاً

بلاتے رہے یہاں تک کہ ان کی داڑھی ان کی پیشانی کے خون سے رنگین ہو گئی خدایا جیسا کہ اس ذات(علیعليه‌السلام ) نے تیری اطاعت

عَلَی یَقِینٍ، وَلَمْ یُشْرِکْ بِکَ طَرْفَةَ عَیْنٍ صَلِّ عَلَیْهِ صَلاةً زاکِیَةً نامِیَةً یَلْحَقُ بِهَا

میں شک کو یقین پر غلبہ نہ پانے دیا اور ایک لمحہ کے لیے تیرے ساتھ شریک قرار نہیں دیا تو بھی ان پررحمت فرما پاکیزہ رحمت جو بڑھتی

دَرَجَةَ النُّبُوَّةِ فِی جَنَّتِکَ، وَبَلِّغْهُ مِنَّا تَحِیَّةً وَسَلاماً، وَآتِنا مِنْ لَدُنْکَ فِی

جائے اسکے ذریعے انہیں اپنی جنت میں نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ ملا دے ہماری طرف سے انہیں رحمت و سلام پہنچا دے اور ہمیں انکی محبت

مُوَالاتِهِ فَضْلاً وَ إحْساناً وَمَغْفِرَةً وَرِضْواناً، إنَّکَ ذُو الْفَضْلِ الْجَسِیمِ، بِرَحْمَتِکَ

کے باعث اپنی طرف سے فضیلت نیکی بخشش اور خوشنودی نصیب فرما دے بے شک تو بڑا فضل کرنے والا ہے بوجہ اپنی رحمت کے

یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اے سب سے زیادہ رحم والے۔

اسکے بعد ضریح مبارک پر بوسہ دے‘ پہلے دایاں رخسار پھربایاں رخسار اس پررکھے اسکے ساتھ ہی قبلہ رخ ہو کر نماز زیارت بجا لائے نماز کے بعد جو چاہے دعا مانگے پھر تسبیح فاطمہ زہراعليه‌السلام پڑھے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ إنَّکَ بَشَّرْتَنِی عَلَی لِسانِ نَبِیِّکَ وَرَسُولِکَ مُحَمَّدٍ صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَآلِهِ فَقُلْتَ

اے معبود: بے شک تو نے اپنے نبی و رسول محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی زبانی ہمیں خوشخبری دی تیری رحمتیں ہوں ان پراور ان کی آلعليه‌السلام پر پس تو نے فرمایا

وَبَشِّرِ الَّذِینَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ اَللّٰهُمَّ وَ إنِّی مُؤْمِنٌ بِجَمِیعِ أَنْبِیائِکَ

بشارت دے دو ایمان والوں کو کہ ان کے لیے پرودرگار کے ہاں کامرانی ہے اے معبود! میں بھی تیرے سبھی نبیوں

وَرُسُلِکَ صَلَواتُکَ عَلَیْهِمْ، فَلاَ تَقِفْنِی بَعْدَ مَعْرِفَتِهِمْ مَوْقِفاً تَفْضَحُنِی فِیهِ عَلَی

اور رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں تیری رحمتیں ہوں ان پر جب میںان کی معرفت رکھتا ہوں تو مجھے اس جگہ کھڑا نہ رکھنا جہاں لوگوں کے

رُوَُوسِ الْاََشْهادِ، بَلْ قِفْنِی مَعَهُمْ وَتَوَفَّنِی عَلَی التَّصْدِیقِ بِهِمْ اَللّٰهُمَّ وَأَنْتَ

سامنے تو مجھے رسوا کرے بلکہ مجھے ان نبیوں کے ساتھ کھڑا کرنا اور مجھے ان کو ماننے کی حالت میں موت دینا اے معبود! تو نے ان کو

خَصَصْتَهُمْ بِکَرامَتِکَ، وَأَمَرْتَنِی بِاتِّباعِهِمْ، اَللّٰهُمَّ وَ إنِّی عَبْدُکَ وَزائِرُکَ مُتَقَرِّباً

اپنی طرف سے بزرگی دے کر خصوصیت عطا فرمائی اور انکی پیروی کا حکم فرمایا اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں اور وہ زائرہوں جو تیرا

إلَیْکَ بِزِیارَةِ أَخِی رَسُولِکَ وَعَلَی کُلِّ مَأْتِیٍّ وَمَزُورٍ حَقٌّ لِمَنْ أَتاهُ وَزارَهُ

قرب حاصل کرتا ہے تیرے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی کی زیارت سے اور ہر آنیوالے اور زائر کا حق ہے اس پر جسکی زیارت آکر کی جارہی ہے

وَأَنْتَ خَیْرُ مَأْتِیٍّ، وَأَکْرَمُ مَزُورٍ، فأَسْأَلُکَ

اور آپ بہترین میزبان ہیں کہ جسکے پاس آیا جائے اوران سب سے زیادہ کریم ہیں جن کی زیارت کی جائے پس میں سوالی ہوں

یَا ﷲ یَا رَحْمنُ یَا رَحِیمُ یَا جَوادُ یَا ماجِدُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ

اے اللہ اے مہربان اے رحم کرنیوالے عطا کرنے والے اے بزرگی والے اے یکتا اے بے نیاز اے وہ جس نے نہ جنا

وَلَمْ یَکُنْ لَهُ کُفُواً أَحَدٌ وَلَمْ یَتَّخِذْ صاحِبَةً وَلاَ وَلَداً أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

اور نہ جنا گیا اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے نہ اس نے کوئی بیوی رکھی نہ کسی کو اپنا بیٹا بنایا سوال ہے کہ تورحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل

مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَ تُحْفَتَکَ إیَّایَ مِنْ زِیارَتِی أَخا رَسُولِکَ فَکاکَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور یہ کہ میں نے جو تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بھائی کی زیارت کی ہے اس پر مجھے تحفہ دے جو میری گردن کو آگ سے آزاد کرتا ہو

وَأَنْ تَجْعَلَنِی مِمَّنْ یُسارِ عُ فِی الْخَیْراتِ وَیَدْعُوکَ رَغَباً وَرَهَباً، وَتَجْعَلَنِی

نیز مجھے ان لوگوں میں قرار دے جو نیکیوں میںجلدی کرتے ہیں اور تجھے محبت اور خوف سے یاد کرتے ہیں اور مجھے ان لوگوں میں

لَکَ مِنَ الْخاشِعِینَ اَللّٰهُمَّ إنَّکَ مَنَنْتَ عَلَیَّ بِزِیارَةِ مَوْلایَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ

شامل کر جو تجھ سے ڈرتے ہیں اے معبود! بے شک تو نے مجھ پر احسان فرمایا کہ مجھ کو میرے آقا علی بن ابی طالبعليه‌السلام کی زیارت کرائی

وَوِلایَتِهِ وَمَعْرِفَتِهِ فَاجْعَلْنِی مِمَّنْ یَنْصُرُهُ وَیَنْتَصِرُ بِهِ، وَمُنَّ عَلَیَّ بِنَصْرِکَ

اور انکی ولایت و معرفت بخشی ہے پس مجھے ان میں قرار دے جو انکی مدد کرتے اور انکی مدد پاتے ہیں نیز مجھ پر اپنے دین میں مدد دے کر

لِدِینِکَ اَللّٰهُمَّ وَاجْعَلْنِی مِنْ شِیعَتِهِ، وَتَوَفَّنِی عَلَی دِینِهِ اَللّٰهُمَّ أَوْجِبْ لِی مِنَ

احسان فرما اے معبود!مجھے ان کے پیروکاروں میں شامل فرما اور ان کے دین پر موت دے اے معبود! واجب کر میرے لیے اپنی

الرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ وَالْمَغْفِرَةِ وَالْاِحْسانِ وَالرِّزْقِ الْواسِعِ الْحَلالِ الطَّیِّبِ مَا أَنْتَ

رحمت خوشنودی بخشش احسان اور حلال و پاک زیادہ روزی عطا کر جس کا تو

أَهْلُهُ یَا أَرْحمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ

اہل ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور حمد ہے خدا کے لیے جو جہانوں کا رب ہے۔

مولف کہتے ہیں معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ حضرت علی - کی شہادت کے دن خضر - اِنَّا ﷲِپڑھتے اور روتے ہوئے آئے اور آنجنابعليه‌السلام کے مکان کے دروازے پر آکر یہ کلمات کہے:

رَحِمَکَ ﷲ یَا أَبَاالْحَسَنِ، کُنْتَ أَوَّلَ الْقَوْمِ إسْلاماً، وَأَخْلَصَهُمْ إیماناً،

خدا رحمت کرے آپ پر اے ابوالحسن آپ امت میں سب سے پہلے اسلام لائے ایمان میں ان سب سے زیادہ مخلص یقین میں

وَأَشَدَّهُمْ یَقِیناً، وَأَخْوَفَهُمْ لِلّٰهِ

سب سے بڑھے ہوئے اور سب سے زیادہ خوف خدا والے تھے۔

حضرت خضر - نے امیر المومنین - کے بہت سے فضائل گنوائے جو اس زیارت میں مذکور ہیں پس اگر روزِ مبعث یہ زیارت بھی پڑھی جائے تو بہت مناسب ہے۔ اور ان کلمات کی اصل جو منزلہ زیارت روز شہادت ہے اسے ہم نے ہدیۃ الزائر میں ذکر کیا ہے۔ لہذا خواہشمند مومنین اس کی طرف رجوع کریں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اعمال شب مبعث کے ضمن میں ہم نے ابن بطوطہ کے سفر نامے کا اقتباس اور کلام نقل کیا ہے جو اس روضہ مشرفہ سے متعلق تھااور بہتر ہو گا کہ اس مقام پر انہیں بھی دیکھ لیا جائے۔