مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198604
ڈاؤنلوڈ: 12255

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198604 / ڈاؤنلوڈ: 12255
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

پانچویں فصل

شہر کوفہ اور مسجد کوفہ کی فضیلت اور حضرت مسلم بن عقیل کی زیارت

جاننا چاہیے کہ کوفہ ان چار شہروں میں سے ایک ہے جن کو حق تعالیٰ نے پسند فرمایا اور طور سینین سے تعبیر کیا ہے روایت میں آیا ہے کہ وہ چار مقامات حرمِ خدا حرمِ رسول اور حرمِ امیر المومنین- ہیں کہ ان جگہوں میں ایک درہم صدقہ کرنا کسی اورمقام پر سو درہم صدقہ کرنے کے برابر ہے اور ان شہروں میں دو رکعت نماز سو رکعت کے مساوی شمار ہوتی ہے۔

مسجد کوفہ کی فضیلت

مسجدِ کوفہ کی فضیلتیں بہت زیادہ ہیں تاہم اس کی فضیلت میں یہی کافی ہے کہ مسجد کوفہ ان چار مسجدوں میں سے ایک ہے کہ جہاں فیض و برکت حاصل کرنے کیلئے جانا مناسب ہے نیز یہ ان چار مقامات میں سے ایک ہے کہ جہاں مسافر کو قصر اور تمام نماز پڑھنے میں اختیار ہے اور وہاں ایک فریضہ نماز ایک حج مقبول اوراس ایک ہزارنماز کے برابر ہے جو کسی اور جگہ بجا لائی جائے اور روایتوں میں آیا ہے کہ مسجد کوفہ انبیائ کرامعليه‌السلام اور قائم آل محمد کا مقام نماز ہے، ایک روایت میں آیا ہے کہ یہاں ایک ہزار پیغمبروں اور پیغمبروں کے ایک ہزار اوصیائ نے نماز پڑھی بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کوفہ بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ سے افضل ہے۔

ابن قولویہرحمه‌الله نے حضرت امام محمد باقر - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:ا گر لوگوں کو مسجد کوفہ کی فضیلت معلوم ہوجائے تو پھر وہ دور دور کے مقامات سے سفر کر کے اس مسجد میں آئیں‘ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس مسجد میں ادا کردہ فریضہ نماز حج مقبول کے اور نافلہ نماز عمرہ کے برابر ہے ایک روایت کے مطابق مسجد کوفہ میں ادا کی جانے والی فریضہ اور نافلہ نماز اس حج و عمرہ کے برابر ہے جو رسول اللہ کی معیت میں بجا لائی گئی ہو۔

شیخ کلینیرحمه‌الله نے اپنے اساتذہ کرام کے واسطے سے ہارون بن خارجہ سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اے ہارون: تمہارے گھر اور مسجد کوفہ کے مابین کتنا فاصلہ ہے، آیا ایک میل ہو گا؟ میں نے عرض کی نہیں حضور حضرت نے فرمایا کہ کیا تم اپنی تمام نمازیں وہاں پڑھتے ہو میں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا کہ اگر میں مسجد کوفہ کے نزدیک رہتا ہوتا تو میں توقع کرتاہوں کہ وہاںمیری ایک نمازبھی فوت نہ ہوتی کیا تم جانتے ہو کہ اس مسجد کی فضیلت کیا ہے؟ کوئی عبد صالح اور پیغمبر ایسا نہیں گزرا مگر یہ کہ اس نے یہاں نماز ادا کی ہے یہاں تک کہ جب شبِ معراج رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو لے جا رہے تھے تو جبرائیلعليه‌السلام نے آپ سے عرض کی کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت آپ کس جگہ پر ہیں؟ اس وقت آپ مسجد کوفہ کے سامنے سے گزر رہے ہیں اس پر آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: کہ خدائے تعالیٰ سے اجازت مانگو تاکہ میں وہاں جا کر دو رکعت نماز ادا کروں‘ تب جبرائیلعليه‌السلام نے حق تعالیٰ سے اجازت طلب کی اور اس نے اجازت عطا فرمائی پس آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وہاں اترے اور دو رکعت نماز ادا کی بے شک اس مسجد کے دائیں طرف جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اسکے درمیان میں اور اسکے عقب میں بھی جنت کے باغوںمیں سے ایک باغ ہے بے شک اس میں ایک واجب نماز ہزار نمازوں کے برابر ہے اور ایک نافلہ نماز پانچ سو نمازوں کے برابر ہے اور اس میںبغیر تلاوت و ذکر محض بیٹھنا بھی عبادت ہے اگر لوگوں کو اسکی فضیلت کا علم ہو جائے تو وہ دنیا کے گوشے گوشے سے چل کر وہاں آئیں اگرچہ بچوں کی طرح گھٹنوں کے بل ہی کیوں نہ چلنا پڑے ایک اور روایت میں وارد ہے کہ مسجد کوفہ میں ادا کردہ واجب نماز حج کے مساوی اور ایک نافلہ نماز عمرہ کے مثل ہے حضرت امیر- کی ساتویں زیارت کے ذیل میں بھی اس مسجد کے متعلق اشارہ ہو چکا ہے، بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کا داہنا حصہ اسکے بائیں حصے سے افضل و اعلیٰ ہے۔

اعمال مسجد کوفہ

مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا

مصباح الزائر وغیرہ میں ہے کہ جب شہر کوفہ میںداخل ہو تو کہے:

بِسْمِ ﷲ، وَبِالله، وَفِی سَبِیلِ ﷲ، وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ میں اور حضرت رسول خدا کے طریق پر

اَللّٰهُمَّ أَ نْزِلْنِی مُنْزَلاً مُبارَکاً وَأَ نْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ ۔ پھر مسجد کوفہ کی طرف چلے اور چلتے ہوئے یہ کہتا جائے

اے معبود! مجھے بہترین جگہ پر اتار کہ تو سب سے بہتر میزبان ہے ۔

ﷲ أَکْبَرُ وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ، وَالْحَمْدُ ﷲِ، وَسُبْحانَ ﷲ، جب مسجد کے دروازے پر آئے تو اس کے

خدا بزرگتر ہے اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیںاورحمد خدا ہی کے لیے ہے کہ خدا پاک تر ہے ۔

نزدیک کھڑے ہو کر کہے:اَلسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِنا رَسُولِ ﷲ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ ﷲ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ

سلام ہو ہمارے سردار خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بن عبدﷲعليه‌السلام پر اور ان کی آلعليه‌السلام پر

اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ وَعَلَی مَجالِسِهِ

سلام ہو مومنوں کے امیر حضرت امام علیعليه‌السلام بن ابی طالب پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ان کی مجالس

وَمَشاهِدِهِ وَمَقامِ حِکْمَتِهِ وَآثارِ آبائِهِ آدَمَ وَنُوحٍ وَ إبْراهِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَتِبْیانِ بَیِّناتِهِ،

ان کے مظاہر اوران کی حکمت کے مقام پر سلام ہو ان کے بزرگوں آدمعليه‌السلام و نوحعليه‌السلام اور ابراہیمعليه‌السلام و اسماعیلعليه‌السلام پر اور سلام ان کے واضح دلائل پر

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ الْحَکِیمِ الْعَدْلِ الصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ الْفارُوقِ بِالْقِسْطِ الَّذِی فَرَّقَ ﷲ بِهِ

سلام ہو ان ائمہعليه‌السلام پر جو حکیم عادل صدیق اکبر اور باانصاف فاروق ہیں کہ جن کے ذریعے خدائے تعالیٰ نے

بَیْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ وَالْکُفْرِ وَالْاِیمانِ وَالشِّرْکِ وَالتَّوْحِیدِ لِیَهْلِکَ مَنْ هَلَکَ عَنْ بَیِّنَةٍ

حق و باطل کفر و ایمان اور شرک و توحید کا فرق واضح کیا تاکہ جو ہلاک ہواسکی ہلاکت پر حجت قائم ہو

وَیَحْییٰ مَنْ حَیَّ عَنْ بَیِّنَةٍ، أَشْهَدُ أَنَّکَ أَمِیرُ الْمُؤمِنِینَ، وَخاصَّةُ نَفْسِ الْمُنْتَجَبِینَ، وَزَیْنُ

اور جو زندہ رہے وہ حجت پرزندہ رہے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مومنوں کے امیر پاک اصل لوگوں کی روحانی خاصیت صاحبان

الصِّدِّیقِینَ، وَصابِرُ الْمُمْتَحَنِینَ، وَأَنَّکَ حَکَمُ ﷲ فِی أَرْضِهِ، وَقاضِی أَمْرِهِ،

صدق کی زینت اورآزمودہ لوگوں میں زیادہ صابر ہیں نیز آپ خدا کی زمین میں اس کے منصف اس کے حکم کو جاری کرنے والے

وَبابُ حِکْمَتِهِ، وَعاقِدُ عَهْدِهِ، وَالنَّاطِقُ بِوَعْدِهِ، وَالْحَبْلُ الْمَوْصُولُ بَیْنَهُ وَبَیْنَ عِبادِهِ،

اس کی حکمت کا دروازہ اس کا پیمان باندھنے والے اس کا وعدہ بتانے والے اس کو اور اس کے بندوں کو باہم ملانے والی رسی نجات کا

وَکَهْفُ النَّجاةِ وَمِنْهاجُ التُّقیٰ وَالدَّرَجَةُ الْعُلْیا وَمُهَیْمِنُ الْقاضِی الْاَعْلی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ

مرکز تقویٰ کا راستہ بلند درجہ اور تسلط رکھنے والے منصف ہیں اے مومنوں کے امیر میں

بِکَ أَ تَقَرَّبُ إلَی ﷲ زُلْفی، أَ نْتَ وَ لِیِّی وَسَیِّدِی وَوَسِیلَتِی فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ ۔

آپ کے ذریعے بلند تر خدا کا قرب چاہتا ہوں کہ آپ میرے ولی میرے سردار اور میرا وسیلہ ہیں دنیا اور آخرت میں۔

اس کے بعد مسجد میں داخل ہو جائے‘ مولف کہتے ہیں کہ بہتر یہ ہے کہ مسجد کے عقب میں واقع دروازے سے داخل ہو جو باب الفیل کہلاتا ہے اور داخل ہو کر یہ کہے:

ﷲ أَکْبَرُ، ﷲ أَکْبَرُ، ﷲ أَکْبَرُ، هذَا مَقامُ الْعَاءِذِ بِالله، وَبِمُحَمَّدٍ حَبِیبِ ﷲ صَلَّی

خدا بزرگ تر ہے خدا بزرگ تر ہے خدا بزرگ تر ہے یہ اسکے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو خدا کی اور خدا کے حبیب حضرت محمد

ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَبِوِلایَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَآلاَءِمَّةِ الْمَهْدِیِّینَ الصَّادِقِینَ النَّاطِقِینَ

کی پناہ لیتا ہے نیز پناہ لیتا ہے مومنوں کے امیرعليه‌السلام کی ولایت کی اور ان ائمہعليه‌السلام کی ولایت کی جو رہبر ہیں سچ بولنے والے حق کہنے والے اور

الرَّاشِدِینَ الَّذِینَ أَذْهَبَ ﷲ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِیراً، رَضِیتُ بِهِمْ أَئِمَّةً

سیدھے راستے والے ہیں جن سے خدا نے ہر نجاست کو دور رکھا اور ان کو پاک رکھا جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے میں خوش ہوں کہ

وَهُداةً وَمَوالِیَّ، سَلَّمْتُ لاََِمْرِ ﷲ، لاَ أُشْرِکُ بِهِ شَیْئاً، وَلاَ أَتَّخِذُ مَعَ ﷲ وَلِیّاً،

وہ میرے امام رہبر اور سردار ہیں میں حکم خداکو مانتا ہوں اسکے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا اورسوائے خدا کے کسی کو اپنا ولی نہیں بناتا وہ

کَذَبَ الْعادِلُونَ بِالله وَضَلُّوا ضَلالاً بَعِیداً، حَسْبِیَ ﷲ وَأَوْ لِیائُ ﷲ، أَشْهَدُ

لوگ جھوٹے ہیں جو خدا سے پھر گئے اور گمراہی میں بہت دورتک جا پڑے میرے لئے کافی ہے خدا اور خدا کے اولیائ میں گواہی دیتا ہوں

أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ صَلَّی

کہ ﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اس کے بندے

ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَأَنَّ عَلِیَّاً وَآلاَءِمَّةَ الْمَهْدِیِّینَ مِنْ ذُرِّیَّتِهِ عَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ أَوْلِیائِی

اور رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں نیز یہ کہ امام علیعليه‌السلام اور ان کی اولاد میں سے ہدایت یافتہ ائمہعليه‌السلام ان پر سلام ہو وہ میرے ولی

وَحُجَّةُ ﷲ عَلَی خَلْقِهِ ۔

اور خدا کی مخلوق پر حجت ہیں۔

چوتھے ستون کے اعمال

اس کے بعد چوتھے ستون کی طرف جائے جو باب انماط کے قریب اور پانچویں ستون کے سامنے ہے او ر ستون ابراہیم کے نام سے مشہور ہے وہاں چار رکعت نماز پڑھے جن میں سے دورکعت حمداور سورہ اخلاص کے ساتھ اور دو رکعت سورۂ حمدا ور سورہ قدر کے ساتھ بجا لائے اور نماز کے بعد تسبیح فاطمہعليه‌السلام زہرائ پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے :

اَلسَّلَامُ عَلَی عِبادِ ﷲ الصَّالِحِینَ الرَّاشِدِینَ الَّذِینَ أَذْهَبَ ﷲ عَنْهُمُ الرِّجْسَ

سلام ہو خدا کے نیک بندوں پر جو ہدایت والے ہیں جن سے خدا نے ہر نا پاکی دور کی اور انہیں

وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِیراً وَجَعَلَهُمْ أَ نْبِیائَ مُرْسَلِینَ، وَحُجَّةً عَلَی الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ وَسَلامٌ

پاک رکھا جو پاک رکھنے کا حق ہے اس نے انہیں انبیائ مرسلین قرار دیا اور ان کو ساری مخلوق پر حجت بنایا سلام ہو

عَلَی الْمُرْسَلِینَ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ ذلِکَ تَقْدِیرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ ۔ پھر سات مرتبہ کہے:

اس کے بھیجے ہوؤوں پر اور حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا پروردگار ہے یہ ہے اندازہ اس کا جو غالب ہے علم والا۔

سَلامٌ عَلَی نُوحٍ فِی الْعالَمِینَ اس کے بعد کہے:نَحْنُ عَلَی وَصِیَّتِکَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ الَّتِی

سلام ہو نوحعليه‌السلام پر سب جہانوں میں ہم اس وصیت پر قائم ہیں اے مومنوں کے ولی جو

أَوْصَیْتَ بِها ذُرِّیَّتَکَ مِنَ الْمُرْسَلِینَ وَالصَّدِّیقِینَ، وَنَحْنُ مِنْ شِیعَتِکَ وَشِیعَةِ نَبِیِّنا

وصیت آپ نے اپنی اولاد میں سے خدا کے مامور کئے ہوئے حق گوؤوں سے کی ہم آپ کے پیروکاروں اور اپنے

مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَعَلَیْکَ وَعَلَی جَمِیعِ الْمُرْسَلِینَ وَالاََنْبِیَائِ وَالصَّادِقِینَ

نبی محمد کے پیروکاروں میں سے ہیں ہم ایمان رکھتے ہیں آپ پر تمام رسولوں، پیغمبروں اور صادقین پر

وَنَحْنُ عَلَی مِلَّةِ إبْراهِیمَ وَدِینِ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الْاَُمِّیِّ، وَآلاَءِمَّةِ الْمَهْدِیِّینَ، وَوِلایَةِ

ہم ملت ابراہیم پر ہیں اور نبی امی حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے دین پر اور ہدایت یافتہ ائمہعليه‌السلام کے دین اور مومنوں کے

مَوْلانا عَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَی الْبَشِیرِ النَّذِیرِ صَلَواتُ ﷲ عَلَیْهِ

امیر علیعليه‌السلام کی ولایت پر جو ہمارے آقا ہیں سلام ہو بشارت دینے والے ڈرانے والے پر خدا کا سلام ہو

وَرَحْمَتُهُ وَرِضْوانُهُ وَبَرَکاتُهُ، وَعَلَی وَصِیِّهِ وَخَلِیفَتِهِ الشَّاهِدِ لِلّٰهِ مِنْ بَعْدِهِ عَلَی

ان پر اس کی رحمت اس کی خوشنودی اور برکات ہوں اور ان کے وصی و خلیفہ پر بھی جو ان کے بعد خدا کی مخلوق پر اس کے گواہ ہیں

خَلْقِهِ عَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، الصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ، وَالْفارُوقِ الْمُبِینِ الَّذِی أَخَذْتَ بَیْعَتَهُ

اور مومنوں کے امیر علیعليه‌السلام پر جو کہ صدیق اکبر اور فاروق ہیں واضح طور پر جن کی بیعت تونے اہل جہان پر واجب کی ہے

عَلَی الْعالَمِینَ، رَضِیتُ بِهِمْ أَوْ لِیائَ وَمَوالِیَّ وَحُکَّاماً فِی نَفْسِی وَوُلْدِی وَأَهْلِی

میں راضی ہوںکہ وہ میرے اور میری اولاد کے میرے خاندان اور میرے مال

وَمالِی وَقِسْمِی وَحِلِّی وَ إحْرامِی وَ إسْلامِی وَدِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی وَمَحْیایَ

متاع کے نیز میرے حلال و احرام، اسلام و دین میری دنیا و آخرت اور میری زندگی

وَمَماتِی، أَنْتُمُ آلاَءِمَّةُ فِی الْکِتابِ، وَفَصْلُ الْمَقامِ، وَفَصْلُ الْخِطابِ، وَأَعْیُنُ الْحَیِّ

و موت میں میرے آقا اور حاکم ہیں آپ ہیں امام قرآن میں فصل مقام میں اور فصل خطاب میں آپ وہ کھلی آنکھیں ہیں جو

الَّذِی لاَ یَنامُ، وَأَنْتُمْ حُکَمائُ ﷲ، وَبِکُمْ حَکَمَ ﷲ، وَبِکُمْ عُرِفَ حَقُّ ﷲ، لاَ إلهَ إلاَّ

سوتی نہیں ہیں آپ ہی حکمائ الٰہی میں کہ خدا آپ کے ذریعے فیصلے کرتا ہے اور آپ کے ذریعے حق خدا معلوم ہوتا ہے ﷲ کے سوائ

ﷲ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ﷲ، أَنْتُمْ نُورُ ﷲ مِنْ بَیْنِ أَیْدِینا وَمِنْ خَلْفِنا، أَنْتُمْ سُنَّةُ ﷲ

کوئی معبود نہیں حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں آپ نور خدا ہیں جو ہمارے آگے اور پیچھے روشن رہتا ہے آپ خدا کا وہ طریقہ ہیں

الَّتِی بِها سَبَقَ الْقَضائُ، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَ نَا لَکُمْ مُسَلِّمٌ تَسْلِیماً لاَ أُشْرِکُ بِالله

جس سے قضائ آگے چلتی ہے اے مومنوں کے امیر میں آپ کا ماننے والا ہوں جو ماننے کا حق ہے میں کسی کو خدا کا شریک نہیں سمجھتا

شَیْئاً، وَلاَ أَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ وَ لِیَّاً، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی هَدانِی بِکُمْ وَمَا کُنْتُ لاََِهْتَدِیَ

اور نہ اس کے سوا میرا کوئی مالک ہے حمد ہے خدا کی جس نے مجھے آپ کے ذریعے ہدایت دی اور میں ہدایت نہ پاتا اگر خدا مجھے

لَوْلا أَنْ هَدَانِیَ ﷲ، ﷲ أَکْبَرُ، ﷲ أَکْبَرُ، ﷲ أَکْبَرُ، الْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلَی مَا هَدَانا

ہدایت نہ کرتا خدا سب سے بڑا ہے خدا سب سے بڑا ہے حمد ہے خدا کی اس پر کہ اس نے ہمیں ہدایت کی۔

اعمال دکتہ القضائ و بیت الطشت

دکتہ القضائ مسجد کے اس چوبترے کا نام ہے جس پر بیٹھ کر امیر المؤمنین- فیصلے کیا کرتے تھے اس کے قریب ایک چھوٹا سا ستون بھی تھا جس پر یہ آیۃ کریمہ لکھی ہوئی تھی

اِنَّ ﷲ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ

بے شک خداحکم دیتا ہے انصاف اور نیکی کرنے کا ۔

بیت الطشت وہ جگہ ہے جہاں امیر المؤمنین- سے معجزہ ظاہر ہوا جو ایک کنواری لڑکی کے بارے میں تھا ہوا یہ کہ وہ لڑکی پانی میں اتری اور ایک جونک اس کے بیٹ میں چلی گئی پھر وہ خون چوس چوس کر بڑی ہوگئی جس سے اس لڑکی کا پیٹ بڑھ گیا اس لڑکی کے بھائی یہ گمان کرنے لگے کہ یہ کنواری ہوتے ہوئے حاملہ ہوگئی ہے لہذا وہ اسے قتل کرنے پر آمادہ ہو گئے پس وہ اس امر کا فیصلہ کرانے کیلئے اس لڑکی کو امیر المؤمنین- کی خدمت میں لے آئے حضرتعليه‌السلام نے حکم دیا کہ مسجد میں پردہ بنایا جائے پھر اس لڑکی کو پردے میں بٹھایا اور ایک دایہ کو بلوا کر صحیح صورت حال معلوم کرنے کے لئے لڑکی کے پاس بھیجا دایہ نے اچھی طرح دیکھنے کے بعد عرض کیا یا امیر المؤمنین- یہ لڑکی حاملہ ہے اور اس کے شکم میں بچہ ہے اس پر آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ ایک طشت (تھال) کیچڑ سے بھر کر لایا جائے اور اس لڑکی کو اس میں بٹھایا جائے جب یہ عمل کیا گیا تو جونک کیچڑ کی بو پا کر اس کے پیٹ سے باہر نکل آئی ایک اور روایت کے مطابق حضرت نے ہاتھ بڑھا کر شام کے ایک پہاڑ سے برف کا ٹکڑا اٹھا کر تھال میں رکھا تو وہ جونک اس لڑکی کے پیٹ سے باہر نکل آئی اور اس لڑکی کا پاک دامن ہونا ثابت ہوگیا ۔

یاد رکھنا چاہئے کہ مسجد کوفہ کے اعمال کی مشہور ترتیب یہ ہے کہ چوتھے ستون کا عمل بجا لانے کے بعد وسطِ مسجد میں جاکر اسکے اعمال بجا لائیں پھر دکہ امام جعفر صادق - کے اعمال اور سب سے آخر میں دکتہ القضائ و بیت الطشت کے اعمال بجا لائیں لیکن ان اعمال کے بارے میں ہم نے وہ طریقہ اختیار کیا ہے جسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں اور شیخ حضرمیرحمه‌الله نے مزار میں ذکر کیا ہے ہاں اگر کوئی شخص طریقہ مشہورہ کے مطابق اعمال کرنا چاہے تو وہ ستون چہارم کے بعد دکہ امام جعفر صادق - کے اعمال اور پھر دکتہ القضائ و بیت الطشت کے اعمال بجا لائے

دکۃ القضائ کے اعمال

ہم کہتے ہیں کہ دکۃ القضائ کے قریب جائے وہاں دو رکعت نماز پڑھے جس سورہ سے چاہے ادا کرے اور تسبیح فاطمہ زہرائعليه‌السلام سے فارغ ہوکر یہ دعا پڑھے:

یَا مالِکِی وَمُمَلِّکِی وَمُتَغَمِّدِی بِالنِّعَمِ الْجِسامِ مِنْ غَیْرِ اسْتِحْقاقٍ، وَجْهِی خاضِعٌ

اے میرے مالک مجھے مالکیت دینے والے میرے حقدار ہونے کے بغیر مجھے بڑی بڑی نعمتوں سے نوازنے والے میرا چہرا جھکا ہوا ہے

لِمَا تَعْلُوهُ الْاََقْدامُ لِجَلالِ وَجْهِکَ الْکَرِیمِ لاَ تَجْعَلْ هذِهِ الشِّدَّةَ وَلاَ هذِهِ الْمِحْنَةَ

چونکہ تیرے با عزت اور با برکت جلوے نے اسے زیر کیا ہے اس سختی اور مصیبت کو لگا تار جاری نہ رکھ کہ وہ مجھے بالکل

مُتَّصِلَةً بِاسْتِیصالِ الشَّأْفَةِ، وَامْنَحْنِی مِنْ فَضْلِکَ مَا لَمْ تَمْنَحْ بِهِ أَحَداً مِنْ غَیْرِ

ہی تباہ و برباد کردے اور مجھے اپنے فضل سے وہ چیز دے جو تو نے کسی کو اس کی طلب کے بغیر

مَسْأَلَةٍ، أَ نْتَ الْقَدِیمُ الْاََوَّلُ الَّذِی لَمْ تَزَلْ وَلاَ تَزالُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

عطا نہ فرمائی ہو تو قدیم اور سابق ہے جو ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ سے ہے رحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر

وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی، وَزَکِّ عَمَلِی، وَبارِکْ لِی فِی أَجَلِی، وَاجْعَلْنِی مِنْ عُتَقائِکَ

اور میری پردہ پوشی کر مجھ پر رحم فرما میرا عمل پاکیزہ بنا میری عمر میں برکت دے اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جنہیں تونے

وَطُلَقائِکَ مِنَ النَّارِ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

جہنم سے آزاد کیا ہے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والا ۔

بیت الطشت کے اعمال

بیت الطشت جوکہ دکۃ القضائ کے ساتھ متصل ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے، نماز کے بعد تسبیح فاطمہ الزہرائ = پڑھے اور پھر یہ کہے :

اَللّٰهُمَّ إنِّی ذَخَرْتُ تَوْحِیدِی إیَّاکَ، وَمَعْرِفَتِی بِکَ، وَ إخْلاصِی لَکَ، وَ إقْرارِی

اے معبود میں نے تیری وحدانیت کا اقرار کیا تیری ذات کو پہچانا تجھ پرخلوص کے ساتھ ایمان لایااپنا خالص ایمان اورتیری ربوبیت

بِرُبُوبِیَّتِکَ، وَذَخَرْتُ وِلایَةَ مَنْ أَ نْعَمْتَ عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِهِمْ مِنْ بَرِیَّتِکَ مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِهِ

پروردگاری کا اعتقاد رکھا میں نے اس ولایت کو تسلیم کیا جو تونے مجھے عطا کی بوجہ ان کی شناخت کے جو تیری مخلوق میں سے ہیں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور

صَلَّی ﷲ عَلَیْهِمْ لِیَوْمِ فَزَعِی إلَیْکَ عاجِلاً وآجِلاً، وَقَدْ فَزِعْتُ إلَیْکَ وَ إلَیْهِمْ

ان کی عترتعليه‌السلام خدا رحمت کرے ان پر جس دن تیرے سامنے خوفزدہ ہوں گا دنیا و آخرت میں پس میں فریاد کرتا ہوں تیرے اور ان

یَا مَوْلایَ فِی هذَا الْیَوْمِ وَفِی مَوْقِفِی هذَا وَسَأَلْتُکَ مَا زَکَیٰ مِنْ نِعْمَتِکَ وَ إزاحَةَ

کے آگے اے میرے آقا آج کے دن اور اسی جگہ جہاں کھڑا ہوں تجھ سے سوال کرتا ہوں مجھے اپنی نعمت میں سے حصہ دے اور تیری

مَا أَخْشاهُ مِنْ نِقْمَتِکَ، وَالْبَرَکَةَ فِیما رَزَقْتَنِیهِ، وَتَحْصِینَ صَدْرِی مِنْ کُلِّ هَمٍّ

جس سزا سے ڈرتا ہوں وہ مجھ سے دور کردے جو روزی مجھے دی اس میں برکت دے اور میرے دل کو ہر اندیشے سے محفوظ رکھ اور ہر

وَجائِحَةٍ وَمَعْصِیَةٍ فِی دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

ناگواری اور نا فرمانی سے جو میرے دین میری دنیا اور آخرت میں ہو اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

روایت کی گئی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق - نے بیت الطشت کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھی تھی۔

وسط مسجد کے اعمال

مسجد کے وسط میں دو رکعت نماز بجا لائے کہ اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ اخلاص اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون کی تلاوت کرے، نماز کا سلام کہنے کے بعد تسبیح فاطمہ زہرائعليه‌السلام اور پھر یہ دعا پڑھے :

اَللّٰهُمَّ أَ نْتَ اَلسَّلَامُ، وَمِنْکَ اَلسَّلَامُ، وَ إلَیْکَ یَعُودُ اَلسَّلَامُ، وَدارُکَ دارُ السَّلامِ

اے معبود تو سلامتی والا ہے اور سلامتی تجھ سے ملتی ہے اور سلامتی تیری طرف پلٹتی ہے تیری بارگاہ سلامتی کا مرکز ہے

حَیِّنا رَبَّنا مِنْکَ بِالسَّلامِ اَللّٰهُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ هذِهِ الصَّلاةَ ابْتِغائَ رَحْمَتِکَ وَرِضْوانِکَ

ہمارے پروردگار ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ اے معبود بے شک میں نے نماز ادا کی یہ کہ میں تیری رحمت کا حصول چاہتا ہوں تیری

وَمَغْفِرَتِکَ وَتَعْظِیماً لِمَسْجِدِکَ اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْفَعْها فِی

خوشنودی اور تجھ سے معافی طلب کرتا ہوں نیز تیری مسجد کی تعظیم کیلئے یہ نماز پڑھی ہے اے معبود تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما ان کو مقام

عِلِّیِّینَ وَتَقَبَّلْها مِنِّی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

علیین پر بلند کر اور میری نماز قبول فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

مؤلف کہتے ہیں اس مقام کو دکۃ المعراج بھی کہا جاتا ہے اسکی وجہ شاید یہ ہو کہ شب معراج حضرت رسول ﷲ ﷲ تعالیٰ سے اجازت لیکریہیں اترے ہوں اور نماز بجالائے ہوں، اس ضمن میں پہلی فصل میں ایک روایت ذکر ہو چکی ہے ۔

ساتویں ستون کے اعمال

یہ وہی جگہ ہے جہاں خدائے تعالیٰ نے حضرت آدم - کو توبہ کی توفیق عنائت فرمائی تھی اس مقام پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ ﷲ، وَبِالله، وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ

خدا کے نام سے خدا کی ذات سے اور رسول خدا کی ملت پر ﷲ کے سوائ کوئی معبود نہیں

مُحَمَّدٌ رَسُولُ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِینا آدَمَ وَأُمِّنا حَوَّائَ اَلسَّلَامُ عَلَی هابِیلَ الْمَقْتُولِ

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں سلام ہو ہمارے باپ آدمعليه‌السلام پر اور ہماری ماں حوا پر سلام ہو ہابیل پر جو ظلم و عداوت کے

ظُلْماً وَعُدْواناً عَلَی مَواهِبِ ﷲ وَرِضْوانِهِ اَلسَّلَامُ عَلَی شَیْثٍ صَفْوَةِ ﷲ الْمُخْتارِ

ساتھ قتل کئے گئے جب کہ وہ خدا کی بخششوں اور رضاؤں والے تھے سلام ہو شیثعليه‌السلام پر جو خدا کے چنے ہوئے اور پسندیدہ امین

الْاََمِینِ وَعَلَی الصَّفْوَةِ الصَّادِقِینَ مِنْ ذُرِّیَّتِهِ الطَّیِّبِینَ أَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ

تھے اور سلام ہو صاحبان صدق اور برگزیدہ افراد پر جو ان کی پاکیزہ ذریت میں سے ہیں سلام ہو خواہ وہ پہلے ہوں یا آخری ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراهِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَعَلَی ذُرِّیَّتِهِمُ الْمُخْتارِینَ

سلام ہو ابراہیمعليه‌السلام و اسماعیلعليه‌السلام پر اور اسحاقعليه‌السلام و یعقوبعليه‌السلام پر اور ان کی اولاد میں جو پسندیدہ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسی کَلِیمِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسی رُوحِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدِ

سلام ہو موسیٰعليه‌السلام پر جو خدا کے کلیم ہیں سلام ہو عیسیٰعليه‌السلام پر جو خدا کی روح ہیں سلام ہو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

بْنِ عَبْدِ ﷲ خاتَِمِ النَّبِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِهِ الطَّیِّبِینَ وَرَحْمَةُ

بن عبدﷲ پر جوخاتم الانبیائ ہیں سلام ہو مومنوں کے امیر پر اور آپ کی پاکیزہ ذریت پر اور اللہ کی

ﷲ وَبَرَکاتُهُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْاََوَّلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْاَخِرینِ، اَلسَّلَامُ

رحمت ہو اور برکات ہوں آپ پر سلام ہو پہلے والوںمیں آپ پر سلام ہو آخرین میں سلام ہو

عَلَی فاطِمَةَ الزَّهْرائِ اَلسَّلَامُ عَلَی آلاَءِمَّةِ الْهادِینَ شُهَدائِ ﷲ عَلَی خَلْقِهِ، اَلسَّلَامُ

فاطمہعليه‌السلام زہرائ پر سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہعليه‌السلام پر جو خدا کی مخلوق پر اس کے گواہ ہیں سلام ہو

عَلَی الرَّقِیبِ الشَّاهِدِ عَلَی الْاَُمَمِ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اس پر جو اس خدا کی خاطر قوموں پر نگہبان اور گواہ ہے جو عالمین کا رب ہے۔

پھر اس ستون کے پاس چار رکعت نماز دو دو رکعت کرکے بجا لائے اس طرح کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قدر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ اخلاص پڑھے اور دوسری دو رکعت بھی اسی طرح بجالائے اسی کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ زہرائ = کا ورد کرے اور اس کے بعد اس دعا کو پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إنْ کُنْتُ قَدْ عَصَیْتُکَ فَ إنِّی قَدْ أَطَعْتُکَ فِی الْاِیمانِ مِنِّی بِکَ مَنّاً مِنْکَ عَلَیَّ لاَ

اے معبود ! اگر تیری نا فرمانی کرتا رہا ہوں تو بھی میں نے تجھ پر ایمان رکھنے میں تیری اطاعت کی ہے یہ بھی مجھ پر تیرا احسان ہے نہ

مَنّاً مِنِّی عَلَیْکَ، وَأَطَعْتُکَ فِی أَحَبِّ الْاََشْیَائِ لَکَ لَمْ أَتَّخِذْ لَکَ وَلَداً، وَلَمْ أَدْعُ لَکَ

تجھ پر میرا احسان، میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت کی ہے کہ تیرے لئے کوئی بیٹا قرار نہیں دیا نہ کسی کو تیرا شریک

شَرِیکاً وَقَدْ عَصَیْتُکَ فِی أَشْیائَ کَثِیرَةٍ عَلَی غَیْرِ وَجْهِ الْمُکابَرَةِ لَکَ وَلاَ الْخُرُوجِ عَنْ

ٹھہرایا ہے میں نے بہت سی چیزوں میں جو تیری نا فرمانی کی تو اس میں تیرے سامنے بڑائی نہیں کی نہ میں تیری بندگی

عُبُودِیَّتِکَ، وَلاَ الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ، وَلَکِنِ اتَّبَعْتُ هَوایَ وَأَزَلَّنِی الشَّیْطانُ بَعْدَ

سے باہر نکلا اور نہ میں نے تیری ربوبیت سے انکار کیا لیکن یہ کہ میں اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور مجھے شیطان نے پھسلایا

الْحُجَّةِ عَلَیَّ وَالْبَیانِ، فَ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُ نُوبِی غَیْرَ ظالِمٍ لِی، وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی

جبکہ مجھ پر حجت ظاہر تھی پس تو اگر مجھے عذاب کرے تو وہ ظلم نہیں میرے گناہوں کا بدلہ ہے اور اگر مجھے معاف کرے

وَتَرْحَمْنِی فَبِجُودِکَ وَکَرَمِکَ یَا کَرِیمُ اَللّٰهُمَّ إنَّ ذُ نُوبِی لَمْ یَبْقَ لَها إلاَّ رَجائُ عَفْوِکَ

اور رحم فرمائے تو وہ تیرا لطف اور کرم ہے اے مہربان اے معبود ! بے شک میرے گناہوں کا کوئی علاج نہیں سوائے تیری پردہ پوشی

وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَةَ الْحِرْمانِ، فَأَنَا أَسْأَلُکَ اللَّهُمَّ مَا لاَ أَسْتَوْجِبُهُ، وَأَطْلُبُ

کے جبکہ میں نے محرومی کا سامان کیا ہے تو بھی تجھ سے سوال کرتا ہوں اے معبود! اس چیز کا جس کا حقدار نہیں ہوں اور خواہش کرتا

مِنْکَ مَا لاَ أَسْتَحِقُّهُ اَللّٰهُمَّ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُ نُوبِی وَلَمْ تَظْلِمْنِی شَیْئاً، وَ إنْ تَغْفِرْلِی

ہوں اس چیز کی جس کا اہل نہیں ہوں اے معبود ! اگر تو مجھے سزا دے تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے وہ ظلم نہیں ہوگا اور اگر مجھے بخش

فَخَیْرُ راحِمٍ أَنْتَ یَا سَیِّدِی اَللّٰهُمَّ أَنْتَ أَنْتَ وَأَنَا أَنَا، أَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَةِ، وَأَنَا

دے تو بھی تو بہترین رحم کرنے والا ہے اے میرے مالک اے معبود! تو تو ہے اور میں میں ہوں تو بار بار بخشنے والا ہے اور میں بار بار

الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ، وَأَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ، وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَهْلِ اَللّٰهُمَّ فَ إنِّی

گناہ کرنے والا ہوں تو حلم کے ساتھ احسان کرنے والا ہے اور میں نادانی میں خطا کرنے والا ہوں اے معبود! میں

أَسْأَلُکَ یَا کَنْزَ الضُّعَفائِ، یَا عَظِیمَ الرَّجائِ، یَا مُنْقِذَ الْغَرْقیٰ ، یَا مُنْجِیَ الْهَلْکیٰ، یَا

تیرا سوالی ہوں اے کمزوروں کے خزانہ اے بڑی امید گاہ اے ڈوبتوں کو بچانے والے اے تباہی سے نجات دینے والے اے

مُمِیتَ الْاََحْیائِ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ، أَنْتَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ، أَنْتَ الَّذِی سَجَدَ لَکَ

زندوں کو مارنے والے اے مردوں کو زندہ کرنے والے تو وہ ﷲ ہے کہ نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو وہ ذات ہے جسکو سجدہ کرتے

شُعاعُ الشَّمْسِ وَدَوِیُّ الْمائِ وَحَفِیفُ الشَّجَرِ، وَنُورُ الْقَمَرِ، وَظُلْمَةُ اللَّیْلِ، وَضَوْئُ

ہیں سورج کی کرن، پانی کی آواز،پتوں کی کھڑکھڑاہٹ، چاند کی چاندنی ،رات کی تاریکیاں ،دن کی روشنی

النَّهارِ وَخَفَقانُ الطَّیْرِ فأَسْأَلُکَ اللَّهُمَّ یَا عَظِیمُ بِحَقِّکَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِینَ،

اور پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ پس سوال کرتا ہوں اے معبود، اے عظمت والے اس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی راستگو آلعليه‌السلام پر

وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِینَ عَلَیْکَ وَبِحَقِّکَ عَلَی عَلِیٍّ وَبِحَقِّ عَلِیٍّ عَلَیْکَ

اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی راست گو آل کے حق کے واسطے سے جو تجھ پر ہے اور تیرے حق کے واسطے سے جو علیعليه‌السلام پر ہے اور علیعليه‌السلام کے حق کے واسطے

وَبِحَقِّکَ عَلَی فاطِمَةَ وَبِحَقِّ فاطِمَةَ عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحَسَنِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ

جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو فاطمہعليه‌السلام پر ہے اور فاطمہعليه‌السلام کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسنعليه‌السلام پر ہے اور حسن

عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَبِحَقِّ الْحُسَیْنِ عَلَیْکَ، فَ إنَّ حُقُوقَهُمْ عَلَیْکَ مِنْ

کے حق کے واسطے جوتجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسینعليه‌السلام پر ہے اور حسینعليه‌السلام کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے یقینا ان کے جو حقوق تجھ

أَفْضَلِ إنْعامِکَ عَلَیْهِمْ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَهُمْ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَهُمْ عِنْدَکَ،

پر ہیں وہ ان پر تیرے بہترین انعامات ہیں واسطہ تیری شٲن کا جو ان کے نزدیک ہے اور واسطہ انکی عزت کا جو تیرے نزدیک ہے

صَلِّ عَلَیْهِمْ یَا رَبِّ صَلاةً دائِمَةً مُنْتَهیٰ رِضاکَ، وَاغْفِرْ لِی بِهِمُ الذُّنُوبَ الَّتِی

ان پر رحمت فرما اے پروردگار ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت اپنی پوری خوشنودی اوران کی خاطر میرے گناہ بخش دے جو میرے اور تیرے

بَیْنِی وَبَیْنَکَ، وَأَرْضِ عَنِّی خَلْقَکَ، وَأَتْمِمْ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ کَما أَتْمَمْتَها عَلَی آبائِی مِنْ

درمیان حائل ہیں مجھ پر اپنی مخلوق کو راضی کردے مجھ پر اپنی نعمت تمام فرما جیسے تونے میرے بزرگوں پر اس سے پہلے نعمت تمام کی

قَبْلُ، وَلاَ تَجْعَلْ لاََِحَدٍ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ عَلَیَّ فِیهَا امْتِناناً، وَامْنُنْ عَلَیَّ کَما مَنَنْتَ

اور اس بارے مجھ کو مخلوق میں سے کسی کا احسان مند نہ بنا بلکہ خود تو مجھ پر احسان فرما جیسے قبل ازیں

عَلَی آبائِی مِنْ قَبْلُ یَا کَهیعَصَ اَللّٰهُمَّ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ فَاسْتَجِبْ لِی

میرے بزرگوں پر احسان کیا اے کھٰیٰعص اے معبود! جیسے تونے رحمت کی ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اب

دُعَاءِی فِیما سَأَلتُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ ۔ پھر سجدہ میں جائے اور اسی حالت میں کہے: یَا

میری دعا بھی قبول کر جو کچھ مانگا ہے عطا کردے اے کریم اے کریم اے

مَنْ یَقْدِرُ عَلَی حَوائِجِ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ مَا فِی ضَمِیرِ الصَّامِتِینَ، یَا مَنْ لاَ یَحْتاجُ

وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے اور خاموش رہنے والوں کے مدعا کو جانتا ہے اے وہ جسے تفصیل کی کچھ

إلَی التَّفْسِیرِ، یَا مَنْ یَعْلَمُ خائِنَةَ الْاََعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ، یَا مَنْ أَ نْزَلَ الْعَذابَ

حاجت نہیں اے وہ جو آنکھوں کی خیانت کو اور دلوں کی باتوںکو جانتا ہے اے وہ جس نے قوم

عَلَی قَوْمِ یُونُسَ وَهُوَ یُرِیدُ أَنْ یُعَذِّبَهُمْ فَدَعَوْهُ وَتَضَرَّعُوا إلَیْهِ فَکَشَفَ عَنْهُمُ

یونسعليه‌السلام کیلئے عذاب آمادہ کیا کہ وہ ان پر عذاب کی دعا کر چکے تھے پس انہوں نے اسے پکارا اور زاری کی تو اس نے ان پر سے

الْعَذابَ وَمَتَّعَهُمْ إلی حِینٍ قَدْ تَریٰ مَکانِی وَتَسْمَعُ دُعائِی وَتَعْلَمُ سِرِّی وَعَلانِیَتِی

عذاب ٹال دیا اور انہیں کچھ مدت تک زندگی دی تومجھے کھڑے دیکھ رہا ہے میری پکار سن رہا ہے میرے اندر باہر کو اور میرے حالات کو

وَحالِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی مِنْ أَمْرِ دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی

جانتا ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور میری مدد کر ان مشکلوں میں جو مجھے دین و دنیا اورآخرت میں در پیش ہیں

پھر ستر مرتبہ کہے:یَا سَیِّدِی اسکے بعد سجدے سے سر اٹھائے اور کہے: یَا رَبِّ ٲَسْٲَلُکَ بَرَکَۃَ ھذَا

اے میرے مولا اے پرودگار تجھ سے مانگتا ہوں اس جگہ

الْمَوْضِعِ وَبَرَکَةَ أَهْلِهِ، وأَسْأَلُکَ اَنْ تَرْزُقَنِی مِنْ رِزْقِکَ رِزْقاً حَلالاً طَیِّباً

کی برکت اور یہاں کے رہنے والوں کی برکت اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنے ہاں سے حلال و پاک روزی عطا فرما اپنی

تَسُوقُهُ إلَیَّ بِحَوْ لِکَ وَقُوَّتِکَ وَأَنَا خَائِضٌ فِی عافِیَةٍ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

قدرت سے اس کو میری طرف راہ دے تاکہ میں عافیت میں رہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

مولف کہتے ہیں : صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس موقع پریَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ

اے کریم اے کریم اے کریم

کہنے کے بعد اور سجدے میں جانے سے پہلے یہ دعا پڑھے:اَللَّهُمَّ یَا مَنْ تُحَلُّ بِهٰ عُقَدُ الْمَکَارِهٰ

اے معبود! اے وہ جس سے مکروہات کی گرہیں کھل جاتی ہیں۔

یہ صحیفہ سجادیہ کی دعائوں میں سے ایک ہے جو باب اول میں ذکر ہو چکی ہے، صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس دعا کے بعد کہے:

اَللَّهُمَّ اِنَّکَ تَعْلَمُ وَ لاَ اَعْلَمُ وَتَقْدِرُ وَلاَ اَقْدِرُ وَ اَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ صَلِّ

اے معبود ! بے شک تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا تو قدرت رکھتا ہے اور میں نہیں رکھتا اور تو تمام چھپی باتوں کا جانتا ہے رحمت فرما

اَللّٰهُمَّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَتَجَاوَزْ عَنِّیْ وَتَصَدَّقْ عَلَیٰ مَآ اَنْتَ

اے معبود ! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور مجھے بخش دے مجھ پر رحم کر مجھے معافی عطا فرما اور مجھے اتنا دے جو

اَهْلُهُ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ اسکے بعد سجدے میں جائے اور کہے:یَا مَنْ یَّقْدِرُعَلَیٰ حَوَائِجِ السَّآئِلِیْنَ ۔

تیرے شایان شان ہو اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔ اے وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے۔

جو اوپر نقل ہو چکی ہے ۔

جاننا چاہئے کہ اس مقام کی فضیلت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں ، شیخ کلینیرحمه‌الله نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ امیر المومنین- اسی ستون کے قریب نماز پڑھتے تھے جبکہ اس ستون اور آپ کے درمیان اتنا کم فاصلہ ہوتا کہ جس میں سے بمشکل بکری گذر سکتی تھی دوسری معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ ہر رات ساٹھ ہزار فرشتے آسمان سے آتے ہیں اور ساتویں ستون کے نزدیک نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے اگلی رات اتنی ہی تعداد میں اور فرشتے آتے ہیں اس طرح جو فرشتے یہاں ایک بار آچکے ہوں وہ قیامت تک دوبارہ اس جگہ نہیں آئیں گے ۔ ایک معتبر روایت میں امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ ساتواں ستون حضرت ابراہیم - کا مقام ہے ۔ نیز شیخ کلینیرحمه‌الله نے کافی میں صحیح سند کے ساتھ ابی اسماعیل سراج سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا میرا ہاتھ معاویہ بن وہب نے پکڑا، اس نے کہا میرا ہاتھ ابو حمزہ ثمالی نے پکڑا اور اس نے کہا میرا ہاتھ اصبغ بن نباتہ نے پکڑا اور مجھے ساتواں ستون دکھلایا اور کہا کہ یہ ستون حضرت امیر المومنین- کا مقام ہے کہ اسکے قریب آپ نماز پڑھا کرتے تھے ۔ نیز حضرت امام حسن- پانچویں ستون کے نزدیک نماز پڑھتے تھے جب حضرت امیر المومنین- موجود نہ ہوتے تھے اس وقت حضرت امام حسن- وہاں نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اس جگہ کا نام باب کندہ ہے ، مختصر یہ کہ اس کی فضیلت میں بہت سی روایات ہیں اور ہم نے ان میں سے چند ایک کے ذکر پر ہی اکتفا کیا ہے۔

پانچویں ستون کے اعمال

پانچواں ستون مسجد کوفہ کے ممتاز مقاموں میں سے ہے ۔ لہذا وہاں نماز و دعا پڑھنا اور حق تعالیٰ سے اپنی حاجات طلب کرنا چاہیے۔ کیونکہ معتبر روایتوں میں مذکور ہے کہ یہ حضرت ابراہیم - کا مقام نماز ہے۔ تاہم دیگرر وایات کے ہوتے ہوئے اس بات کی نفی نہیں ہوتی کیونکہ ممکن ہے کہ حضرت ابراہیم - نے ان سبھی مقامات پر نماز پڑھی ہو۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ پانچواں ستون حضرت جبرئیل - کا مقام نماز ہے۔ جب کہ سابقہ روایت بتاتی ہے کہ یہ امام حسن - کا مقام ہے‘ مختصر یہ کہ ان روایتوں سے جو کچھ ظاہر ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ساتویں اور پانچویں ستون کی جگہ اس مسجد کے دوسرے مقامات سے افضل و اعلیٰ ہے۔ سید بن طاؤس نے فرمایا ہے کہ پانچویں ستون کے قریب دو رکعت نماز حمد کے بعدجس سورہ کے ساتھ چاہے پڑھے اور نماز کا سلام پھیرنے کے بعد جب تسبیح فاطمہ زہراعليه‌السلام ئ سے فارغ ہو تو یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِجَمِیعِ أَسْمائِکَ کُلِّها مَا عَلِمْنا مِنْها وَمَا لاَ نَعْلَمُ، وأَسْئَلُکَ

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام ناموں کے واسطے سے جن کا ہمیں علم ہے اور جن کا ہمیں علم نہیں ہے اور سوال کرتا

بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الْاََعْظَمِ الْکَبِیرِ الْاََکْبَرِ الَّذِی مَنْ دَعاکَ بِهِ أَجَبْتَهُ

ہوں تجھ سے تیرے اس نام کے واسطے سے جوعظیم اور سب سے بڑا ہے کہ جو تجھے اس کے ذریعے پکارے اس کی دعا قبول کرتا ہے

وَمَنْ سَأَلَکَ بِهِ أَعْطَیْتَهُ، وَمَنِ اسْتَنْصَرَکَ بِهِ نَصَرْتَهُ، وَمَنِ اسْتَغْفَرَکَ

جو اسکے ذریعے تجھ سے سوال کرے اسے عطا کرتا ہے جو اسکے ذریعے مدد مانگے تو اسکی مدد کرتا ہے جو اسکے ذریعے تجھ سے بخشش

بِهِ غَفَرْتَ لَهُ وَمَنِ اسْتَعانَکَ بِهِ أَعَنْتَهُ، وَمَنِ اسْتَرْزَقَکَ بِهِ رَزَقْتَهُ

چاہے اسے بخش دیتا ہے جو اس کے ذریعے تجھ سے مدد چاہے اسکی مدد کرتا ہے جو اس کے ذریعے رزق مانگے اسے رزق دیتا ہے

وَمَنِ اسْتَغاثَکَ بِهِ أَغَثْتَهُ، وَمَنِ اسْتَرْحَمَکَ بِهِ رَحِمْتَهُ، وَمَنِ اسْتَجارَکَ

جو اس کے ذریعے فریاد کرے اس کی فریاد سنتا ہے جو اس کے ذریعے رحمت طلب کرے اس پر رحمت کرتا ہے جو اس کے ذریعے پناہ

بِهِ أَجَرْتَهُ وَمَنْ تَوَکَّلَ عَلَیْکَ بِهِ کَفَیْتَهُ وَمَنِ اسْتَعْصَمَکَ بِهِ عَصَمْتَهُ

چاہے اسے پناہ دیتا ہے جو اس کے ذریعے تجھ پر بھروسہ کرے اس کی مدد فرماتا ہے جو اس کے ذریعے نگہداری چاہے اس کی نگہداری

وَمَنِ اسْتَنْقَذَکَ بِهِ مِنَ النَّارِ أَنْقَذْتَهُ، وَمَنِ اسْتَعْطَفَکَ بِهِ تَعَطَّفْتَ لَهُ

کرتا ہے جو اس کے ذریعے جہنم سے نجات چاہے اسے نجات عطا فرماتا ہے جو اس کے ذریعے تیری توجہ کا طالب ہو اس پر توجہ کرتا

وَمَنْ أَمَّلَکَ بِهِ أَعْطَیْتَهُ، الَّذِی اتَّخَذْتَ بِهِ آدَمَ صَفِیّاً، وَنُوحاً نَجِیّاً

ہے اور جو اس کے ذریعے تجھ سے امید باندھے اس کی امید بر لاتا ہے وہی نام جس کے ذریعے تو نے آدم کو برگزیدہ کیا نوحعليه‌السلام کو ہمراز

وَ إبْراهِیمَ خَلِیلاً، وَمُوسی کَلِیماً، وَعِیسی رُوحاً، وَمُحَمَّداً حَبِیباً، وَعَلِیّاً وَصِیّاً

بنایا ابراہیم کو خلیل بنایا موسیٰعليه‌السلام کو کلیم بنایا عیسیٰعليه‌السلام کو اپنی روح بنایا محمد مصطفےصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو اپنا حبیب قرار دیا اور علی کو وصی بنایا

صَلَّی ﷲ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ أَنْ تَقْضِیَ لِی حَوائِجِی وَتَعْفُوَ عَمَّا سَلَفَ مِنْ ذُنُوبِی

خدا رحمت نازل کرے ان سب پر کہ تو میری حاجات بھی پوری کرے میرے تمام سابقہ گناہوں کو معاف فرمائے

وَتَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِما أَ نْتَ أَهْلُهُ وَ لِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ لِلدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، یَا

اور مجھ پر ایسی بخشش کرے جو تیری شان کے لائق ہو تو تمام مومنین و مومنات پر بھی دنیا و آخرت میں فضل و کرم کرے اے

مُفَرِّجَ هَمِّ الْمَهْمُومِینَ، وَیَا غِیاثَ الْمَلْهُوفِینَ، لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ

گرفتاروں کی مشکلیںحل کرنے والے اور اے شکستہ دلوں کی داد رسی کرنے والے تیرے سوائ کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے

یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔

اے جہانوںکے پروردگار۔

مولف کہتے ہیں امام جعفر صادق - سے روایت کی گی ہے کہ آپ نے اپنے بعض اصحاب سے فرمایا کہ پانچویں ستون کے نزدیک دو رکعت نماز پڑھو کہ یہ حضرت ابراہیم - کا مقامِ نماز ہے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھو:

اَلسَّلُامُ عَلیٰ اَبِیْنَا آدَمَ وَاُمَّنَا حَوَّائَ الخ

سلام ہو ہمارے باپ آدمعليه‌السلام پر اور ہماری ماں حواعليه‌السلام پر .آخر تک

یہ تقریباً وہی دعا ہے جو ساتویں ستون کے قریب پڑھی جاتی ہے(یہ دعا قبلہ رخ ہو کر پڑھے)