مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198636
ڈاؤنلوڈ: 12260

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198636 / ڈاؤنلوڈ: 12260
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

تیسرے ستون کے اعمال

یہ مقام حضرت امام زین العابدین- ہے پانچویں ستون سے فارغ ہوکر مقام امام زین العابدین- کی طرف جائے جو باب کندہ سے متصل تیسرے ستون کے نزدیک ہے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ یہ مقام قبلہ رخ کی طرف سے دکہ باب امیر المؤمنین- کے مقابل اور مغرب کی طرف سے باب کندہ کے مقابل ہے جواب بند کردیا گیا ہے یہ بھی کہا گیاہے کہ بہتر یہ ہے کہ اس ستون سے پانچ ذراع دور ہٹ کر نماز ادا کرے کیونکہ اصل دکہ اتنے ہی فاصلہ پر واقع تھا۔ بہر حال اس مقام پر دو رکعت نماز حمد کے بعد جس سورہ سے چاہے بجالائے‘ سلام کے بعد تسبیح ٰفاطمہ زہرا = پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ اَللّٰهُمَّ إنَّ ذُ نُوبِی قَدْ کَثُرَتْ وَلَمْ یَبْقَ لَها إلاَّ رَجائُ

خدا کے نام سے جو بڑا مہربان رحم والا ہے اے معبود! بے شک میرے گناہ بہت بڑھ چکے ہیں اور تیری طرف سے بخشش کی امید

عَفْوِکَ وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَةَ الْحِرْمانِ إلَیْکَ، فَأَنَا أَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ مَا لاَ أَسْتَوْجِبُهُ،

کے سوا کوئی چارہ نہیں میں نے تیرے ہاں محروم رہنے کا سامان کیا پس میں سوال کرتا ہوں اس کااے معبود کہ جس کا میں اہل نہیں

وَأَطْلُبُ مِنْکَ مَا لاَ أَسْتَحِقُّهُ اَللّٰهُمَّ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُنُوبِی وَلَمْ تَظْلِمْنِی

ہوں اور مانگتاہوں تجھ سے وہ چیز جس کا حقدار نہیںہوں اے معبود! اگر تو مجھے عذاب دے تو یہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے اور یہ مجھ

شَیْئاً، وَ إنْ تَغْفِرْ لِی فَخَیْرُ راحِمٍ أَنْتَ یَا سَیِّدِی اَللّٰهُمَّ أَنْتَ أَنْتَ وَأَنَا أَنَا، أَنْتَ

پر کوئی ظلم نہ ہوگا اور اگر تو مجھے بخش دے تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے اے میرے مالک اے معبود تو تو ہے اور میں میں ہوں تو

الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَةِ وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ وَأَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَهْلِ

بار بار بخش دینے والا ہے اور میں باربار گناہ کرنے والا ہوں توحلم کے ساتھ فضل کرنے والا اور میں نادانی سے گناہ کرنے والاہوں

اَللّٰهُمَّ فَ إنِّی أَسْأَلُکَ یَا کَنْزَ الضُّعَفَائِ، یَا عَظِیمَ الرَّجَائِ، یَا مُنْقِذَ الْغَرْقَیٰ، یَا مُنْجِیٰ

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اے کمزوروں کے خزانہ اے بہت امید دلانے والے اے ڈوبتوں کو بچانے والے اے تباہی

الْهَلْکیٰ، یَا مُمِیتَ الْاََحْیَائِ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ، أَنْتَ ﷲ الَّذِی لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ، أَنْتَ

سے نجات دینے والے اے زندوں کو مارنے والے اے مردوں کو زندہ کرنے والے تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوائ کوئی معبود نہیں تو ہی

الَّذِی سَجَدَ لَکَ شُعاعُ الشَّمْسِ وَنُورُ الْقَمَرِ وَظُلْمَةُ اللَّیْلِ وَضَوْئُ النَّهارِ وَخَفَقانُ

ہے جس کو سجدہ کرتی ہے سورج کی کرن ،چاند کی چاندنی ،رات کی تاریکی ،دن کی روشنی اور پرندوں کی

الطَّیْرِ فأَسْأَلُکَ اَللّٰهُمَّ یَا عَظِیمُ بِحَقِّکَ یَا کَرِیمُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِینَ

پھڑپھڑاہٹ پس سوال کرتا ہوں اے معبود! اے بزرگ تر تیرے حق کے واسطے سے اے عطا کرنے والے جو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی سچی آلعليه‌السلام پر

وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِینَ عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی عَلِیٍّ، وَبِحَقِّ عَلِیٍّ عَلَیْکَ

ہے اور اس حق کے واسطے جو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی سچی آل کا تجھ پر ہے نیز واسطہ تیرے اس حق کا جو علی پر ہے اور واسطہ علی کے اس حق کا جو تجھ پر ہے

وَبِحَقِّکَ عَلَی فاطِمَةَ وَبِحَقِّ فاطِمَةَ عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحَسَنِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ

واسطہ تیرے حق کا جو فاطمہعليه‌السلام پر ہے واسطہ فاطمہعليه‌السلام کے حق کا جو تجھ پر ہے واسطہ تیرے حق کا جوحسنعليه‌السلام پر ہے واسطہ حسنعليه‌السلام کے حق کا جو تجھ پر

عَلَیْکَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَبِحَقِّ الْحُسَیْنِ عَلَیْکَ، فَ إنَّ حُقُوقَهُمْ مِنْ أَ فْضَلِ

ہے اور واسطہ تیرے حق کا جو حسینعليه‌السلام پر ہے اور واسطہ حسینعليه‌السلام کے حق کا جو تجھ پر ہے بے شک ان کے حقوق ان پر تیرے بہترین

إنْعامِکَ عَلَیْهِمْ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَهُمْ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَهُمْ عِنْدَکَ، صَلِّ یَا

انعامات میں سے ہیں واسطہ تیری اس شان کا جو ان کے نزدیک ہے اور واسطہ ان کی عزت کا جو تیرے نزدیک ہے کہ اے پروردگار

رَبِّ عَلَیْهِمْ صَلاةً دا،ِمَةً مُنْتَهَیٰ رِضاکَ، وَاغْفِرْ لِی بِهِمُ الذُّنُوبَ الَّتِی بَیْنِی وَبَیْنَکَ

ان پر رحمت نازل فرماہمیشہ ہمیشہ کی رحمت اپنی پوری کی پوری خوشنودی اور انکے واسطے سے میرے وہ گناہ بخش دے جو میرے اور تیرے درمیان حائل ہیں

وَأَتْمِمْ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ کَما أَتْمَمْتَها عَلَی آبائِی مِنْ قَبْلُ یَا کَهیعَصَ اَللّٰهُمَّ کَما صَلَّیْتَ

اور مجھ پر اپنی نعمتیں تمام فرما جنہیں تو نے اس سے پہلے میرے بزرگوں پرتمام کیا اے کہیعص اے معبود! جسطرح تو نے رحمت نازل

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فَاسْتَجِبْ لِی دُعَاءِی فِیمَا سَأَلْتُکَ ۔پھر سجدے میں جاکر اپنا دایاں

کی محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اسی طرح میری دعا قبول فرما جو میں نے تجھ سے مانگی ہے۔

رخسار زمین پر رکھے اور کہے:یَا سَیِّدِی یَا سَیِّدِی یَا سَیِّدِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

اے میرے مالک اے میرے مالک اے میرے مالک محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما

وَاغْفِرْ لِی وَاغْفِرْ لِی ،

اور مجھے بخش دے مجھے بخش دے۔

ان کلمات کو عجز وگریہ کے ساتھ باربار دہرائے اور پھر بایاں رخسار زمین پر رکھے اور یہی کلمات کہے اورجو دعا چاہے مانگے۔

مؤلف کہتے ہیں :بعض غیر معتبر کتب جو لوگوں کے درمیان معروف ہیں ان میں یہ کہا گیا ہے کہ اسی مقام پر وہ عمل بھی بجالائے جو امام صادق - نے اپنے بعض اصحاب کو تعلیم کیا تھا لیکن وہ عمل اس مقام کے ساتھ مخصوص نہیں ہے لہذا اسے جہاں چاہیں بجا لائیںچنانچہ آپ نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا کیا صبح تم کام پر نہیں جائو گے کہ تمہارا گزر مسجد کوفہ سے ہو؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں مجھے جانا تو ہے تب آپ نے فرمایا کہ تم مسجد کوفہ میں چار رکعت نماز بجالانا اور پھر یہ دعا پڑھنا:

إلهِی إنْ کُنْتُ قَدْ عَصَیْتُکَ فَ إنِّی قَدْ أَطَعْتُکَ فِی أَحَبِّ الْاََشْیائِ إلَیْکَ لَمْ أَتَّخِذْ لَکَ

میرے معبود! اگر میں نے تیری نافرمانی کی ہے تو میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت بھی کی ہے کہ میں نے تیرا کوئی

وَلَداً وَلَمْ أَدْعُ لَکَ شَرِیکاً، وَقَدْ عَصَیْتُکَ فِی أَشْیائَ کَثِیرَةٍ عَلَی غَیْرِ وَجْهِ الْمُکابَرَةِ

بیٹا نہیں بنایا نہ تیرے ساتھ کسی کو پکارا ہے میں نے بہت سی چیزوں میں جو تیری نافرمانی کی ہے اس کی وجہ یہ نہیں کہ میں نے تیرے

لَکَ وَلاَ الاسْتِکْبارِ عَنْ عِبادَتِکَ وَلاَ الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ، وَلاَ الْخُرُوجِ عَنِ الْعُبُودِیَّةِ

سامنے بڑای جتائی اور نہ یہ کہ میںنے تیری عبادت سے سرکشی کی نہ تیری ربوبیت کا انکار کیا اور نہ تیری بندگی سے باہر نکلا ہوں تاہم ہوا

لَکَ وَلَکِنِ اتَّبَعْتُ هَوایَ وَأَزَلَّنِیَ الشَّیْطانُ بَعْدَ الْحُجَّةِ وَالْبَیانِ فَ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُنُوبِی

یہ کہ میں اپنی خواہش کے پیچھے چلا مجھے شیطان نے پھسلایا جب کہ مجھ پر حجت ظاہر اور حقیقت عیاں تھی پس اگر تو مجھے عذاب کرے

غَیْرَ ظالِمٍ أَ نْتَ لِی، وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی وَتَرْحَمْنِی فَبِجُودِکَ وَکَرَمِکَ یَا کَرِیمُ پھر پڑھے:

تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے مجھ پر ظلم نہیں اگر تو مجھے معاف کردے اور مجھ پر رحم کرے تو یہ تیرا لطف وکرم ہوگا اے کریم

غَدَوْتُ بِحَوْلِ ﷲ وَقُوَّتِهِ، غَدَوْتُ بِغَیْرِ حَوْلٍ مِنِّی وَلاَ قُوَّةٍ، وَلَکِنْ بِحَوْلِ ﷲ

میں نے خدا کی طاقت اور قوت سے صبح کی میں نے اپنی طاقت وقوت کے بغیر صبح نہیں کی بلکہ اللہ کی طاقت

وَقُوَّتِهِ، یَا رَبِّ أَسْأَلُکَ بَرَکَةَ هذَا الْبَیْتِ وَبَرَکَةَ أَهْلِهِ، وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تَرْزُقَنِی رِزْقاً

اور قوت سے اے پروردگار تجھ سے مانگتاہوں اس گھر کی برکت اور یہاں رہنے والوں کی برکت اور سوال کرتاہوں کہ تو مجھے حلال

حَلالاً طَیِّباً تَسُوقُهُ إلَیَّ بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ وَأَنَا خائِضٌ فِی عَافِیَتِکَ ۔

اور پاکیزہ رزق دے اور اسے میری طرف اپنی طاقت وقوت سے پہنچا دے تاکہ میں امن و چین سے رہوں۔

شیخ شہیدرحمه‌الله اور محمد بن مشہدی نے اس عمل کو صحن مسجدکے ستون چہارم کے بعد ذکر کیا ہے اور وہ چار رکعت اس طرح بجالانے کو کہا ہے کہ اس کی پہلی دو رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورہ اخلاص اور دوسری دو رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورہ قدر کی تلاوت کرے اورسلام کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ زہرائ = پڑھے: ایک معتبر حدیث میں ابو حمزہ ثمالی سے منقول ہے کہ ایک روز میں مسجد کوفہ میں بیٹھا تھا اچانک ایک صاحب جو تمام لوگوں سے زیادہ خوبصورت تھے اور ان کے جسم سے خوشبو آرہی تھی۔ بہترین لباس میں ملبوس‘ سر پر عمامہ جسم پر زرہ اور عربی جوتے پہنے ہوئے تھے وہ باب کندہ سے مسجد میں آئے اپنے جوتے ا تارے ساتویں ستون کے قریب کھڑے ہوئے اور ہاتھوں کو کانوں تک لے جاکر تکبیر کہی۔ ان کی تکبیر کی دہشت سے میرے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ اس کے بعد انہوں نے چار رکعت نماز ادا کی اور بڑے بہترین طریقے سے رکوع وسجود کیا۔ بعد میں یہ دعا پڑھیاِلٰهِیْ اِنْ کُنْتَ قَدْ عَصَیتُّکَ ۔۔ جب یَا کَرِیْمُ تک پہنچے تو سجدے میں گئے اسے اتنی بار پڑھا کہ سانس رکنے لگی ۔سجدے ہی میں آپ نے یہ دعا پڑھی۔یَا مَنْ یَقْدِرُ عَلیٰ حَوَائِجِ السَائِلِیْنَ اوریَاسَیِّدیْ کو ستر بار دہرایا۔ یہ دعا ساتویں ستون کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے جب آپ نے سر سجدے سے اٹھایا تو میں نے غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ آپ امام زین العابدین- ہیں ان کی خدمت میں حاضر ہوا دست بوسی کی اور عرض گزار ہوا کہ آپ یہاں کس کام کے لیے تشریف لائے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اسی کام کے لیے آیاہوں جس میں تم نے مجھے ابھی مشغول پایا تھا یعنی مسجد کوفہ میں نماز پڑھنے آیا ہوں۔یہ روایت اس سے پہلے زیارت ہفتم کے ذیل میں ذکر ہوئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے بعد ابو حمزہ ثمالی آنجناب کے ہمراہ حضرت امیر المؤمنین- کی زیارت کو گئے تھے۔

باب فرج یعنی مقام نوحعليه‌السلام کے اعمال

جب تیسرے ستون کے اعمال کرچکے تو دکہ امیر المؤمنین- کی طرف جائے وہ ایک چبوترا سا ہے اور اس دروازے کے قریب ہے جو مسجد سے حضرت امیرالمؤمنین- کے گھر کی طرف کھلتا تھا وہاں چار رکعت نماز حمد اور کی جس سورہ سے چاہے پڑھے: نماز کے بعد تسبیح حضرت فاطمۃ الزہرائ = پڑھے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِ حاجَتِی یَا ﷲ یَا مَنْ لاَ یَخِیبُ سائِلُهُ

اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل کر اور میری حاجت برلا اے اللہ اے وہ جس کا سوالی مایوس نہیں ہوتا

وَلاَ یَنْفَدُ نائِلُهُ یَا قاضِیَ الْحاجاتِ یَا مُجِیبَ الدَّعَواتِ یَا رَبَّ الْاََرَضِینَ وَالسَّمٰوَاتِ

اور جسکی عطا ختم نہیں ہوتی اے حاجات پوری کرنے والے اے دعائیں قبول کرنے والے اے زمینوں اور آسمانوں کے پروردگار

یَا کاشِفَ الْکُرُباتِ، یَا واسِعَ الْعَطِیَّاتِ، یَا دافِعَ النَّقِماتِ، یَا مُبَدِّلَ السَّیِّئاتِ

اے مصائب دور کرنے والے اے زیادہ سے زیادہ عطا کرنے والے اے سزائیں ہٹانے والے اے برائیوںکو نیکیوں میں بدلنے

حَسَناتٍ، عُدْ عَلَیَّ بِطَوْ لِکَ وَفَضْلِکَ وَ إحْسانِکَ، وَاسْتَجِبْ دُعائِی فِیما سَأَلْتُکَ

والے مجھ پر توجہ فرما اپنی بخشش اپنے فضل اور اپنے احسان سے میری دعا قبول کر جو میں نے تجھ سے کی ہے اور جو چیز تجھ سے مانگی ہے

وَطَلَبْتُ مِنْکَ بِحَقِّ نَبِیِّکَ وَوَصِیِّکَ وَأَوْ لِیائِکَ الصَّالِحِینَ ۔

وہ عطا کر اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اپنے وصی کے واسطے اور اپنے نیک اولیائ کے واسطے سے ۔

اس مقام کی ایک اور نماز

ایک اور نماز اسی جگہ پڑھی جاتی ہے جو دو رکعت ہے اسے جس سورہ کے ساتھ چاہے پڑھے نماز کے بعد تسبیح فاطمہعليه‌السلام زہرائ پڑھے اور اسکے بعد یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی حَلَلْتُ بِساحَتِکَ لِعِلْمِی بوَحْدانِیَّتِکَ وَصَمَدانِیَّتِکَ وَأَ نَّهُ لاَ قادِرَ عَلَی

اے معبود! میں تیرے آستانے پر آیاہوںتا کہ تیری یکتائی اور تیری بے نیازی کیساتھ وابستہ ہو جائوں کیونکہ تیرے سوا کوئی میری

قَضائِ حاجَتِی غَیْرُکَ، وَقَدْ عَلِمْتُ یَا رَبِّ أَ نَّهُ کُلَّما شاهَدْتُ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ اشْتَدَّتْ

حاجت پوری نہیں کرسکتاا ور میں جانتا ہوں اے پروردگار کہ جب بھی میں تیری نعمتوں کو دیکھتا ہوں تو تیری درگاہ میں

فاقَتِی إلَیْکَ، وَقَدْ طَرَقَنِی یَا رَبِّ مِنْ مُهِمِّ أَمْرِی مَا قَدْ عَرَفْتَهُ لاََِنَّکَ عالِمٌ غَیْرُ مُعَلَّمٍ

میری حاجت بڑھ جاتی ہے میرے سر پہ آگیا اے پروردگار ایک مشکل کام کہ جسے تو خوب جانتا ہے کیونکہ تو وہ عالم ہے جسے کسی نے

وأَسْأَلُکَ بِالاسْمِ الَّذِی وَضَعْتَهُ عَلَی السَّمٰوَاتِ فَانْشَقَّتْ، وَعَلَی الْاََرَضِینَ

نہیں پڑھایا اور سوال کرتا ہوں تجھ سے اس نام کے واسطے جسے تو نے آسمانوں پر نازل کیا تو وہ پھٹ گئے زمینوں پر نازل کیا

فَانْبَسَطَتْ وَعَلَی النُّجُومِ فَانْتَشَرَتْ، وَعَلَی الْجِبالِ فَاسْتَقَرَّتْ، وَأَسْأَ لُکَ بِالاسْمِ

تو وہ پھیل گئیں ستاروں پر نازل کیا تو وہ بکھر گئے اورپہاڑوں پر نازل کیا تو وہ اپنی جگہ جم گئے اور سوالی ہوںاس نام کے واسطے سے

الَّذِی جَعَلْتَهُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ وَعِنْدَ عَلِیٍّ وَعِنْدَ الْحَسَنِ وَعِنْدَ الْحُسَیْنِ وَعِنْدَ آلاَءِمَّةِ

جو تو نے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خاطر بنایا اور علیعليه‌السلام کی خاطر حسنعليه‌السلام کی خاطر حسینعليه‌السلام کی خاطر اور تمام ائمہ کی خاطر قرار دیا

کُلِّهِمْ صَلَواتُ ﷲ عَلَیْهِمْ أَجْمَعِینَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِیَ

خدا کی رحمت ہو ان سب پر یہ کہ تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور یہ کہ میری حاجت

لِی یَا رَبِّ حاجَتِی وَتُیَسِّرَ عَسِیرَها وَتَکْفِیَنِی مُهِمَّها وَتَفْتَحَ لِی قُفْلَها فَ إنْ فَعَلْتَ ذلِکَ

پوری فرما اے پروردگار سختی کو آسانی میں بدل دے دشواریوں میں میری مدد فرما اور بند تا لے کھول دے اگر تو ایسا کرے

فَلَکَ الْحَمْدُ وَ إنْ لَمْ تَفْعَلْ فَلَکَ الْحَمْدُ غَیْرَ جائِرٍ فِی حُکْمِکَ وَلاَ خائِفٍ فِی عَدْلِکَ

تو تیرے لیے حمدہے اور ایسا نہ کرے تو بھی تیرے لیے حمد ہے تواپنے فیصلے میں ستم نہیں کرتا اور نہ عدل کرنے میں خائف ہے۔

پھر دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:اَللّٰهُمَّ إنَّ یُونُسَ بْنَ مَتّی عَبْدَکَ وَنَبِیَّکَ دَعاکَ فِی

اے معبود! بے شک یونسعليه‌السلام بن متی تیرے عبد خاص اورتیرے پیغمبر تھے انہوں نے تجھے مچھلی کے

بَطْنِ الْحُوتِ فَاسْتَجَبْتَ لَهُ، وَأَ نَا أَدْعُوکَ فَاسْتَجِبْ لِی بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

پیٹ میں پکارا پس تو نے ان کی دعا قبول کی میں بھی تجھے پکار رہاہوں پس میری دعا قبول فرمامحمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے واسطہ سے۔

اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے پھر اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ إنَّکَ أَمَرْتَ بِالدُّعائِ وَتَکَفَّلْتَ بِالْاِجابَةِ، وَأَ نَا أَدْعُوکَ کَما أَمَرْتَنِی

اے معبود! بے شک تو نے دعا کرنے کا حکم دیا اور دعا کی قبولیت کی ضمانت بھی دی ہے اب میں نے تجھے پکارا جیسا کہ تونے حکم فرمایا ہے

فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتَجِبْ لِی کَمَا وَعَدْتَنِی یَا کَرِیمُ اس کے بعد سر سجدہ میں

لہٰذا محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور میری دعا قبول فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے کریم

رکھے اور کھے: یَا مُعِزَّ کُلِّ ذَلِیلٍوَیَا مُذِلَّ کُلِّ عَزِیزٍ، تَعْلَمُ کُرْبَتِی فَصَلِّ

اے ہر ذلیل کو عزت دینے والے اور ہر صاحب عزت کو ذلیل کرنے والے تو میری مصیبت کو جانتا ہے پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ،وَفَرِّجْ عَنِّی یَا کَرِیمُ ۔

ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور میری مصیبت دور کر اے بزرگی والے۔

مقام نوح - پر نماز حاجت

اس مقام پر نماز حاجت کے طور پر چار رکعت نماز ادا کرے اور جب تسبیح فاطمہعليه‌السلام زہرائ سے فارغ ہوجائے تو یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ یَا مَنْ لاَ تَرَاهُ الْعُیُونُ وَلاَ تُحِیطُ بِهِ الظُّنُونُ وَلاَ یَصِفُهُ الْواصِفُونَ

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اے وہ جسے آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں جسے خیالات پا نہیں سکتے تعریف کرنے والے تعریف نہیں

وَلاَ تُغَیِّرُهُ الْحَوادِثُ، وَلاَ تُفْنِیهِ الدُّهُورُ، تَعْلَمُ مَثاقِیلَ الْجِبالِ، وَمَکائِیلَ الْبِحارِ

کرسکتے جس پر حادثے اثر انداز نہیں ہوتے اور زمانے اس کو فنا نہیں کرسکتے تو جانتا ہے پہاڑوں کے وزن سمندروں کے اندازے

وَوَرَقَ الْاََشْجارِ، وَرَمْلَ الْقِفارِ، وَمَا أَضائَتْ بِهِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ، وَأَظْلَمَ عَلَیْهِ

درختوں کے پتوں کی تعداد اور صحرائوں کی ریت کے پیمانہ کو تو اس چیز کو بھی جانتا ہے جس پر سورج اور چاند چمکتے ہیں تو جانتا ہے جن

اللَّیْلُ، وَوَضَحَ عَلَیْهِ النَّهارُ، وَلاَ تُوارِی مِنْکَ سَمائٌ سَمائً، وَلاَ أَرْضٌ أَرْضاً، وَلاَ

چیزوں پر رات چھا جاتی ہے اور دن عیاں ہوتا ہے تجھ سے ایک آسمان دوسرے آسمان کو نہیں چھپاتا اور نہ ایک زمین دوسری زمین کو

جَبَلٌ مَا فِی أَصْلِهِ، وَلاَ بَحْرٌ مَا فِی قَعْرِهِ، أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ

اور نہ پہاڑ تجھ سے اسکو چھپاتا ہے جو اسکی تہہ میں ہے اور نہ سمندر جو کچھ اسکی گہرائی میں ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے یہ کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر

مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ خَیْرَ أَمْرِی آخِرَهُ، وَخَیْرَ أَعْمالِی خَواتِیمَها، وَخَیْرَ أَیَّامِی یَوْمَ

رحمت نازل کر اور یہ کہ میرے انجام کار کو بہترین قرار دے میرے اعمال کا اختتام بہترین فرما اور خود سے میری ملاقات کے دن کو

أَلْقاکَ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰهُمَّ مَنْ أَرادَنِی بِسُوئٍ فَأَرِدْهُ، وَمَنْ کادَنِی فَکِدْهُ

بہترین بنا بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! جو میرے لیے برا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے ایسا ہی کر جو مجھے دھوکہ دیتا

وَمَنْ بَغانِی بِهَلَکَةٍ فَأَهْلِکْهُ، وَاکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی مِمَّنْ دَخَلَ هَمُّهُ

ہے اسے دھوکہ دے اور جو مجھے ہلاک کرنا چاہتا ہے اسے ہلاک کردے میری مدد کر اس میں جس سے پریشان ہوں کہ اس پریشانی

عَلَیَّ اَللّٰهُمَّ أَدْخِلْنِی فِی دِرْعِکَ الْحَصِینَةِ، وَاسْتُرْنِی بِسِتْرِکَ الْواقِی، یَا مَنْ

نے مجھے گھیرا ہے اے معبود! داخل کر مجھ کو اپنے مضبوط ترین قلعے میں اور مجھے اپنی پہچان والی ڈھال میں پناہ دے اے وہ جو ہرچیز

یَکْفِی مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْهُ شَیْئٌ اکْفِنِی مَا أَهَمَّنِی مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ

کی مدد وکفالت کرتا ہے اور کوئی چیز تیری مدد نہیں کرتی میری مدد کر ہر مشکل میں جو دنیا اور آخرت کے بارے میں ہے اور میرے قول

وَصَدِّقْ قَوْلِی وَفِعْلِی، یَا شَفِیقُ یَا رَفِیقُ، فَرِّجْ عَنِّی الْمَضِیقَ، وَلاَ تُحَمِّلْنِی مَا

وفعل کی تصدیق فرما اے مہربان اے مددگار دور کردے میری تنگی اور مجھ پر میری طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈال

لاَ أُطِیقُ اَللّٰهُمَّ احْرُسْنِی بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ، وَارْحَمْنِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ یَا أَرْحَمَ

اے مبعود! میری حفاظت کر اس آنکھ سے جو سوتی نہیں ہے اور مجھ پر رحم کر اپنی قدرت کے ساتھ اے سب سے زیادہ

الرَّاحِمِینَ، یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، أَنْتَ عالِمٌ بِحاجَتِی وَعَلَی قَضائِها قَدِیرٌ، وَهِیَ لَدَیْکَ

رحم کرنے والے اے بلند عظمت والے تو میری حاجت کو جانتا ہے اور اسے برلانے کی قدرت رکھتا ہے اور یہ امر تیرے لیے آسان

یَسِیرٌ، وَأَنَا إلَیْکَ فَقِیرٌ، فَمُنَّ بِها عَلَیَّ یَا کَرِیمُ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔ پھر سجدے

ہے اور میں تیرا نیاز مند ہوں تو مجھ پر احسان کر اے بلند بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

میں جا کر پڑھے:إلهِی قَدْ عَلِمْتَ حَوائِجِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِها وَقَدْ

میرے معبود یقینا تو میری حاجتوں کو جانتا ہے پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور حاجات برلانیز تو

أَحْصَیْتَ ذُ نُوبِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاغْفِرْها یَا کَرِیمُ اس کے بعد اپنا دایاں رخسار زمین

میرے گناہوں کو جانتا ہے پس محمد اور ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت فرما اور میرے گناہ بخش دے اے بخشنے والے

پر رکھے اور کہے:إنْ کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَأَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ، افْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَلاَ

اگر میں ایک برا بندہ ہوں تو توبہت اچھا رب ہے لہذا میرے ساتھ وہ برتائو کر جوتیرے لائق ہے اور مجھ

تَفْعَلْ بِی مَا أَ نَا أَهْلُهُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ پھر اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:اَللّٰهُمَّ

سے وہ برتائو نہ کر جس کا میں سزاوار ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے معبود!

إنْ عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَا کَرِیمُ ، پھر اپنی پیشانی زمین پر

اگر تیرا یہ بندہ بڑے گناہ کر چکا ہے تو بہترین پردہ پوشی کرنے والا ہے اے بخشنے والے

رکھے اور کہے:ارْحَمْ مَنْ أَسائَ وَاقَتَرَفَ وَاسْتَکانَ وَاعْتَرَفَ ۔

رحم فرما اس پر جس نے گناہ اور برائی کی اور اب بے چار گی میں اس کا اقرار کر رہا ہے۔

مؤلف کہتے ہیں یہ دعاوَاغْفِرْهَا یَا کَرِیْمُ تک وہی دعا ہے جو مزار قدیم میں صحن مسجد سہلہ کے اعمال میں مقام امام زین العابدین - کے ضمن میں نقل ہوئی ہے

محراب امیر المؤمنین- کے اعمال

جس مقام پر امیر المؤمنین- کو ضربت لگی تھی وہاں دو رکعت نماز حمد جس سورہ کے ساتھ چاہے ادا کرے اس کے بعد تسبیح فاطمہعليه‌السلام زہرا پڑھے اور پھر کہے:

یَا مَنْ أَظْهَرَ الْجَمِیلَ، وَسَتَرَ الْقَبِیحَ، یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْ بِالْجَرِیرَةِ، وَلَمْ یَهْتِکِ السِّتْرَ

اے وہ جواچھائی کو ظاہر کرتا اور برائی کو ڈھانپتا ہے اے وہ جو جرم پر گرفت نہیں کرتا اور نہ پردہ فاش کرتا ہے

وَالسَّرِیرَةَ، یَا عَظِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجاوُزِ، یَا واسِعَ الْمَغْفِرَةِ، یَا باسِطَ

نہ چھپی باتیں عیاں کرتا ہے اے بہت معاف کرنے والے اے بہترین درگذر کرنے والے اے بہت زیادہ بخشنے والے اے رحمت

الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَةِ، یَا صاحِبَ کُلِّ نَجْویٰ، یَا مُنْتَهیٰ کُلِّ شَکْویٰ، یَا کَرِیمَ الصَّفْحِ

کے لیے دونوں ہاتھ کھلے رکھنے والے اے ہر راز کے راز دار اے ہر شکایت کیلئے آخری قرار گاہ

یَا عَظِیمَ الرَّجائِ یَا سَیِّدِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ

اے بزرگ معاف کرنے والے اے بڑی امید گاہ اے میرے آقا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرے

أَهْلُهُ یَا کَرِیمُ

شایاں شان ہے اے مہربان۔

مناجات حضرت امیر المؤمنین-

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ مالٌ وَلاَ بَنُونَ إلاَّ مَنْ أَ تَی ﷲ بِقَلْبٍ سَلِیمٍ

خدایا! میں اس دن تیری پناہ چاہتا ہوں کہ جس میں مال وفرزند کام نہ آئیں گے سوائے اسکے جو خدا کے حضور پاک دل لے کے آئے

وأَسْأَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَی یَدَیْهِ یَقُولُ یَا لَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ

میں اس روز پناہ چاہتا ہوں جب ظالم اپنے ہاتھوں کو چباتے ہوئے کہے گا ہاے افسوس کہ میں نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا راستہ اختیار کیا ہوتا‘ میں

سَبِیلاً وأَسْأَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسِیماهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّواصِی وَالْاََقْدامِ

اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب گناہگار اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے اور ان کو بالوں اور پیروں کی طرف سے پکڑا جائے گا

وَأَسْأَ لُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَجْزِی والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلاَ مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَیْئاً

میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں باپ بیٹے کے جرم کی اور بیٹا باپ کے جرم کی سزا نہ پائے گا

إنَّ وَعْدَ ﷲ حَقٌّ، وأَسْأَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ یَنْفَعُ الظَّالِمِینَ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ

بے شک خدا کا وعدہ حق ہے میں اس روز تیری پناہ چاہتاہوں جس میں ظالموں کا عذر ان کے کام نہ آئے گا اور ان کے لیے لعنت

وَلَهُمْ سُوئُ الدَّارِ وأَسْأَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ لاَ تَمْلِکُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَیْئاً وَالْاََمْرُ یَوْمَیِذٍ ﷲِ

اور برا ٹھکانا ہوگا میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب کوئی کسی کے کام نہ آئے گا اور اس دن سب کچھ خدا کے ہاتھ میں ہوگا

وأَسْأَلُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْئُ مِنْ أَخِیهِ وَأُمِّهِ وَأَبِیهِ وَصاحِبَتِهِ وَبَنِیهِ لِکُلِّ امْرِیًَ

میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جب انسان اپنے بھائی اپنی ماں اپنے باپ اپنی بیوی اور بیٹے سے دور بھاگے گا کیونکہ

مِنْهُمْ یَوْمَئِذٍ شَأْنٌ یُغْنِیهِ، وَأَسْأَ لُکَ الْاََمانَ یَوْمَ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِی مِنْ عَذابِ

اس دن ہر آدمی کو اپنی ہی فکر ہوگی میں اس روز تیری پناہ چاہتا ہوں جس میں مجرم چاہے گا کہ آج کے عذاب سے بچنے کیلئے وہ آگے کردے

یَوْمَئِذٍ بِبَنِیهِ وَصاحِبَتِهِ وَأَخِیهِ وَفَصِیلَتِهِ الَّتِی تُؤْوِیهِ وَمَنْ فِی الْاََرْضِ جَمِیعاً ثُمَّ

اپنے بیٹے کو اپنی بیوی کو اپنے بھائی کو اور اپنے عزیزوں کو جو اس کی پناہ بنیں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ دے ڈالے اور

یُنْجِیهِ کَلاَّ إنَّها لَظیٰ نَزَّاعَةً لِلشَّویٰ مَوْلایَ یَامَوْلایَ أَنْتَ الْمَوْلی وَأَنَا الْعَبْدُ وَهَلْ

نجات حاصل کرے لیکن یہ نہ ہوگا وہ شعلہ ہے سیخ سے کباب کو گرادینے والا میرے مولیٰ تو مولیٰ ہے اور میں بندہ ہوں بندے پر مولیٰ

یَرْحَمُ الْعَبْدَ إلاَّ الْمَوْلی، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْمالِکُ وَأَنَا الْمَمْلُوکُ وَهَلْ یَرْحَمُ

کے علاوہ کون رحم کرے گا میرے آقا تو میرا مالک ہے اور میں تیرا غلام ہوں غلام پر سوائے اس کے مالک کے کون رحم کرے گا

الْمَمْلُوکَ إلاَّ الْمالِکُ مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْعَزِیزُ وَأَنَا الذَّلِیلُ وَهَلْ یَرْحَمُ الذَّلِیلَ

میرے سردار اے میرے سردار تو صاحب عزت ہے اور میں پست ہوں پست پر صاحب عزت کے علاوہ کون

إلاَّ الْعَزِیزُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْخالِقُ وَأَنَا الْمَخْلُوقُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَخْلُوقَ

رحم کرے گا میرے حاکم اے میرے حاکم تو میرا خالق ہے اور میں تیری مخلوق ہوں مخلوق پر اس کے خالق کے سوا

إلاَّ الْخالِقُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْعَظِیمُ وَأَنَا الْحَقِیرُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْحَقِیرَ إلاَّ

کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو عظمت والا ہے اور میں ناچیز ہوں ایک ناچیر پر سوائے عظمت والے کے

الْعَظِیمُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْقَوِیُّ وَأَنَا الضَّعِیفُ وَهَلْ یَرْحَمُ الضَّعِیفَ إلاَّ

کون رحم کرے گا میرے مددگار اے میرے مددگار توصاحب قوت ہے اور میں ناتواں ہوں ایک ناتواںپر سوائے صاحب قوت

الْقَوِیُّ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَ نْتَ الْغَنِیُّ وَأَ نَا الْفَقِیرُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْفَقِیرَ إلاَّ

کے کون رحم کرے گا میرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بے نیاز ہے اور میں نیاز مند ہوں ایک نیاز مند پر سوائے بے نیاز کے

الْغَنِیُّ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْمُعْطِی وَأَنَا السَّائِلُ وَهَلْ یَرْحَمُ السَّائِلَ إلاَّ

کون رحم کرے گا میرے آقا اے میرے آقا تو عطا کرنے والا ہے اور میں سوالی ہوںایک سوالی پر سوائے عطا وبخشش

الْمُعْطِی، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْحَیُّ وَأَنَا الْمَیِّتُ وَهَلْ یَرْحَمُ

والے کے کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردار تو زندہ رہنے والا ہے اور میں مرجانے والاہوں ایک مرجانے والے پر

الْمَیِّتَ إلاَّ الْحَیُّ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَ نْتَ الْباقِی وَأَ نَا الْفانِی وَهَلْ یَرْحَمُ الْفانِیَ

سوائے زندہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے آقا تو باقی رہنے والا اور میں فنا ہونے والا ہوں فنا ہونے والے پر سوائے باقی

إلاَّ الْباقِی مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الدَّائِمُ وَأَنَا الزَّائِلُ وَهَلْ

رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو ہمشہ رہنے والا ہے اور میں مٹ جانے والا ہوں مٹ جانے

یَرْحَمُ الزَّائِلَ إلاَّ الدَّائِمُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الرَّازِقُ وَأَنَا الْمَرْزُوقُ

والے پر سوائے ہمشیہ رہنے والے کے کون رحم کرے گا میرے مالک اے میرے مالک تو رزق دینے والا اور میں رزق لینے والا

وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَرْزُوقَ إلاَّ الرَّازِقُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَ نْتَ الْجَوادُ

ہوں رزق لینے والے پر سوائے رزق دینے والے کے سوا کون رحم کرے گا میرے حاکم اے میرے حاکم تو سخاوت کرنے والا ہے

وَأَنَا الْبَخِیلُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْبَخِیلَ إلاَّ الْجَوادُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَ نْتَ الْمُعافِی وَأَنَا

اور میں بخیل ہوںبخیل پر سخاوت کرنے والے کے سوا کون رحم کرے گا میرے سردار اے میرے سردار تو بچانے والا ہے اور میں

الْمُبْتَلیٰ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمُبْتَلیٰ إلاَّ الْمُعافِی، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْکَبِیرُ وَأَنَا

گرفتار بلاہوں ایک گرفتار بلا پر سوائے بچانے والے کے کون رحم کرے گا میرے مولیٰ اے میرے مولیٰ تو بزرگی کا مالک ہے اور میں

الصَّغِیرُ وَهَلْ یَرْحَمُ الصَّغِیرَ إلاَّ الْکَبِیرُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْهادِی وَأَنَا

کمترین ہوں ایک کمترین پر سوائے بزرگی کے مالک کے کون رحم کرے گا میرے مددگار اے میرے مددگار تو راہنما ہے اور میں گمراہ

الضَّالُّ وَهَلْ یَرْحَمُ الضَّالَّ إلاَّ الْهادِی مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الرَّحْمٰنُ وَأَنَا الْمَرْحُومُ

ہوں ایک گمراہ پر سوائے راہنما کے کون رحم کریگامیرے سرپرست اے میرے سرپرست تو بہت رحم کرنے والا ہے اور میں قابل رحم ہوں

وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَرْحُومَ إلاَّ الرَّحْمٰنُ مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ السُّلْطانُ وَأَنَا الْمُمْتَحَنُ

ایک قابل رحم پرسوائے بہت رحم کرنے والے کے کون رحم کریگا میرے مولااے میرے مولا تو بادشاہ ہے اور میں مصیبت زدہ ہوں

وَهَلْ یَرْحَمُ الْمُمْتَحَنَ إلاَّ السُّلْطانُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الدَّلِیلُ وَأَنَا الْمُتَحَیِّرُ

ایک مصیبت زدہ پر سوائے بادشاہ کے کون رحم کرے گا میرے آقااے میرے آقا تو راہنما ہے اور میں سرگرداں ہوں

وَهَلْ یَرْحَمُ الْمُتَحَیِّرَ إلاَّ الدَّلِیلُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْغَفُورُ وَأَنَا الْمُذْنِبُ وَهَلْ

ایک سرگرداں پر سوائے راہنما کے کون رحم کریگا میرے سردار اے میرے سردارتو بہت بخشنے والا ہے اور میں گناہگار ہوں ایک گناہگار

یَرْحَمُ الْمُذْنِبَ إلاَّ الْغَفُورُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْغالِبُ وَأَنَا الْمَغْلُوبُ وَهَلْ

پر سوائے بخشنے والے کے کون رحم کریگا میرے مالک اے میرے مالک تو بالادست ہے اور میں زیردست ہوں ایک زیر دست پر

یَرْحَمُ الْمَغْلُوبَ إلاَّ الْغالِبُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الرَّبُّ وَأَنَا الْمَرْبُوبُ وَهَلْ

سوائے بالادست کے کون رحم کریگامیرے حاکم اے میرے حاکم تو پروردگارہے اور میں پروردہ ہوں اک پروردہ پر سوائے پروردگار

یَرْحَمُ الْمَرْبُوبَ إلاَّ الرَّبُّ مَوْلایَ یَا مَوْلایَ أَنْتَ الْمُتَکَبِّرُ وَأَنَا الْخاشِعُ

کے کون رحم کرے گا میرے والی اے میرے والی توصاحب کبریائی ہے اور میں عاجزی کرنے والا ہوں عاجزی کرنے والے پر

وَهَلْ یَرْحَمُ الْخاشِعَ إلاَّ الْمُتَکَبِّرُ، مَوْلایَ یَا مَوْلایَ ارْحَمْنِی بِرَحْمَتِکَ، وَارْضَ

سوائے صاحب کبریائی کے کون رحم کرے گا میرے مولا اے میرے مولا مجھ پر رحم کر اپنی رحمت سے اور مجھ سے راضی ہو اپنی عطا اور

عَنِّی بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ وَفَضْلِکَ، یَا ذَا الْجُودِ وَالْاِحْسانِ وَالطَّوْلِ وَالامْتِنانِ

سخاوت کے ساتھ اور اپنے فضل کے اے صاحب عطا صاحب مروت صاحب سخاوت صاحب احسان اپنی رحمت

بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

کے واسطے سے اے سب سے زیادہ رحم والے۔

مؤلف کہتے ہیں: سید ابن طائو س نے اس مناجات کے بعدآنحضرتعليه‌السلام سے ایک طویل دعا نقل کی ہے جو دعائے امان کے نام سے موسوم ہے ‘ جسے ہم نے طوالت کے باعث نقل نہیں کیا۔ نیز اس مقام پر وہ دعائ بھی پڑھے جسے ہم مسجد زید کے اعمال میں نقل کریں گے۔ یہ بھی واضح رہے کہ ہدیۃ الزائرین میں ہم نے محراب امیر المؤمنین-، جہاں حضرت کو ضربت لگی تھی، کے بارے میں جو اختلاف ذکر کیا ہے کہ کیا آنجنابعليه‌السلام کا محراب وہی ہے جو اب معروف ہے (ان دنوں جس پر ضریح نما جالی لگا کر خدام بیٹھے ہیں)یا حضرتعليه‌السلام کا محراب وہ ہے جو آج کل ترک شدہ ہے(جو مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام کے روضہ کی سمت مسجد میں واقع ہے کہ جسکی محرابی شکل اب بھی باقی رکھی گئی ہے)ان دونوں میں جو بھی ہو احتیاط کو مد نظر رکھتے ہوئے زائر کو ان دونوں جگہوں پر اعمال کرلینا چاہیں۔

دکۂ امام جعفر صادق - کے اعمال

محراب کے اعمال کے بعد مقام امام جعفر صادق - کی طرف جائے ( جوکہ حضرت مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام کے روضہ کی دیوار سے متصل ہے) وہاںد و رکعت نماز ادا کرے اور تسبیح فاطمۃ الزہرائعليه‌السلام کے بعد یہ دعا پڑھے:

یَا صانِعَ کُلِّ مَصْنُوعٍ وَیَا جابِرَ کُلِّ کَسِیرٍ وَیَا حاضِرَ کُلِّ مَلاًََ وَیَا شاهِدَ کُلِّ نَجْویٰ

اے ہر بنائی گئی چیز کے بنانے والے اے ٹوٹے ہوئے کو جوڑنے والے اے ہرگروہ میں حاضر رہنے والے اے ہر راز کو دیکھنے والے

وَیَا عالِمَ کُلِّ خَفِیَّةٍ، وَیَا شاهِداً غَیْرَ غائِبٍ، وَیَا غالِباً غَیْرَ مَغْلُوبٍ، وَیَا قَرِیباً غیْرَ

اے ہر چھپی چیز کو جاننے والے اور اے وہ حاضر جو غائب نہیں ہوتا اے وہ بالادست جو زیر دست نہیں ہوتا اے وہ قریب جو دور نہیں

بَعِیدٍ، وَیَا مُؤْنِسَ کُلِّ وَحِیدٍ، وَیَا حَیَّاً حِینَ لاَ حَیَّ غَیْرُهُ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ وَمُمِیتَ

ہوتا اور اے ہر تنہا کے ہمدم اے زندہ رہنے والے جب کوئی زندہ نہ ہوگا اے مردوں کو زندہ کرنے والے اورزندوں کو موت

الْاََحْیائِ الْقائِمَ عَلَی کُلِّ نَفْسٍ بِما کَسَبَتْ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

دینے والے ہر نفس کو اس کے کردارکے ساتھ باقی رکھنے والے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پررحمت نازل فرما اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔

مؤلف کہتے ہیں ہم نے اس مسجد کے اعمال کی ترتیب میں اختلاف کا پہلے بھی ذکر کیا اور یہاں بھی اس کو بیان کر رہے ہیں کہ لوگوں میں مشہور ترتیب جو مزار قدیم میں بھی مذکور ہے‘ وہ یہ ہے کہ مقام امام جعفر صادق - کے اعمال بجالانے کے بعد دکۃ القضا اور بیت الطشت کے اعمال کو بجالانا چاہیے جس کو ہم نے مصباح الزائر اور بحار وغیرہ کے مطابق چوتھے ستون کے اعمال کے بعد ذکر کیا ہے لہٰذااگر زائر اس طریقے پر عمل کرنا چاہے تو مقام امام جعفر صادق - کے اعمال کے بعد دکۃ القصا وبیت الطشت کے اعمال بجالائے۔

مسجد کوفہ میں نماز حاجت

امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ جو آدمی مسجد کوفہ میں دو رکعت نماز ادا کرے کہ ہر رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ فلق‘ سورئہ ناس‘ سورۂ اخلاص‘ سورۂ کافرون‘ سورۂ نصر‘ سورئہ قدر اور سورئہ اعلی پڑھے: سلام کے بعد تسبیح فاطمۃ الزہرائ پڑھے اور پھر جو حاجت بھی رکھتا ہوطلب کرے تو حق تعالیٰ اس کی دعا قبول اور حاجت پوری کرے گا۔

مؤلف کہتے ہیںمذکورہ بالا دو رکعت نماز میں سورتوں کی جو ترتیب ہم نے لکھی ہے وہ سید کی کتاب مصباح میں درج ترتیب کے مطابق ہے لیکن شیخ طوسی نے امالی میں سورئہ قدر کو سورئہ اعلی کے بعد رکھا ہے اوریہ بھی ممکن ہے کہ ان سورتوں کی قرائت میں کوئی خاص ترتیب رکھنا ضروری نہ ہواور سورہ حمد کے بعد ان سات سورتوں کو کسی بھی ترتیب سے پڑھ لیناکافی ہو۔ وﷲ اعلم۔

زیارت حضرت مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام

مسجد کوفہ کے اعمال سے فارغ ہوکر حضرت مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام کے روضہ مبارک کی طرف جائے اور کھڑے ہوکر یہ دعا پڑھے:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الْمَلِکِ الْحَقِّ الْمُبِینِ، الْمُتَصاغِرِ لِعَظَمَتِهِ جَبَابِرَةُ الطَّاغِینَ، الْمُعْتَرِفِ

حمد ہے اس خدا کے لیے جو بادشاہ ہے حق ہے آشکارہے اس کی عظمت کے سامنے تمام سرکش مغرور ذلیل ہیں اس کی ربوبیت کا

بِرُبُوبِیَّتِهِ جَمِیعُ أَهْلِ السَّمٰوَاتِ وَالْاََرَضِینَ الْمُقِرِّ بِتَوْحِیدِهِ سائِرُ الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ

آسمانوں اور زمینوں میں رہنے والے اقرارکرتے ہیں اس کی وحدانیت کا تمام مخلوق نے اقرار کیا ہے

وَصَلَّی ﷲ عَلَی سَیِّدِ الْاََنامِ وَأَهْلِ بَیْتِهِ الْکِرامِ صَلاةً تَقَرُّ بِها أَعْیُنُهُمْ وَیَرْغَمُ بِها

خدا رحمت کرے تمام مخلوق کے سردار اور ان کے بلند مرتبہ اہل بیت پر ایسی رحمت جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کے

أَنْفُ شانِئِهِمْ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ أَجْمَعِینَ، سَلامُ ﷲ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَسَلامُ

دشمن ذلیل و خوار ہوں جو جنوں اور انسانوں میں سے ہیں سلام ہو خدائے بلند بزرگ کا سلام ہو اس کے مقرب

مَلائِکَتِهِ الْمُقَرَّبِینَ، وَأَنْبِیائِهِ الْمُرْسَلِینَ، وَأَئِمَّتِهِ الْمُنْتَجَبِینَ، وَعِبادِهِ الصَّالِحِینَ،

فرشتوں کا اس کے بھیجے ہوئے نبیوں کا اس کے چنے ہوئے اماموں کا اس کے نیک بندوں کا

وَجَمِیعِ الشُّهَدائِ وَالصِّدِّیقِینَ، وَالزَّاکِیاتُ الطَّیِّباتُ فِیما تَغْتَدِی وَتَرُوحُ عَلَیْکَ یَا

اور سلام ہو سب شہیدوںاور صدیقوں کا اور پاکیزہ وخوش کن رحمتیں ہوں آپ پرہر صبح وشام اے

مُسْلِمَ بْنَ عَقِیلِ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ أَشْهَدُ أَنَّکَ أَقَمْتَ الصَّلاةَ،

مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام بن ابی طالبعليه‌السلام آپ پر خدا کی رحمت اور برکتیں ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی

وَآتَیْتَ الزَّکاةَ وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَجاهَدْتَ فِی ﷲ حَقَّ جِهادِهِ

اور زکوۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے روکا آپ نے خدا کیلئے جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے

وَقُتِلْتَ عَلَی مِنْهاجِ الْمُجاهِدِینَ فِی سَبِیلِهِ حَتَّی لَقِیتَ ﷲ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَنْکَ راضٍ

آپ نے خدا کی راہ میں مجاہدوں کی روش پر جنگ کی یہاں تک کہ آپ خدائے عزوجل سے جاملے جب کہ وہ آپ سے راضی تھا

وَأَشْهَدُ أَ نَّکَ وَفَیْتَ بِعَهْدِ ﷲ وَبَذَلْتَ نَفْسَکَ فِی نُصْرَةِ حُجَّةِ ﷲ وَابْنِ حُجَّتِهِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کا عہدپورا کیا اور آپ نے اپنی جان قربان کردی حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند کی نصرت میں

حَتَّی أَتاکَ الْیَقِینُ أَشْهَدُ لَکَ بِالتَّسْلِیمِ وَالْوَفائِ وَالنَّصِیحَةِ لِخَلَفِ النَّبِیِّ الْمُرْسَلِ،

حتی کہ آپ شہید ہوگئے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی فرمانبرداری اور خیر خواہی کی جو آپ نے نبی مرسلصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے فرزند سے کی جو

وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ وَالدَّلِیلِ الْعالِمِ وَالْوَصِیِّ الْمُبَلِّغِ، وَالْمَظْلُومِ الْمُهْتَضَمِ فَجَزاکَ

باشرف نواسہ صاحب علم رہنما آگاہ کرنے والا وصی اور پامال شدہ مظلوم تھا پس خدا

ﷲ عَنْ رَسُو لِهِ، وَعَنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ أَفْضَلَ الْجَزائِ

جزا دے آپ کو اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف سے امیر المؤمنینعليه‌السلام کی طرف سے اور حسنعليه‌السلام وحسینعليه‌السلام کی طرف سے بہترین جزا اس لیے کہ

بِمَا صَبَرْتَ وَأَحْتَسَبْتَ وَأَعَنْتَ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، لَعَنَ ﷲ مَنْ قَتَلَکَ،

آپ نے صبر کیا امید ثواب رکھی اور ساتھ دیا پس کیا ہی اچھا ہے آخرت کا گھر خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپکو قتل کیا خدا لعنت

وَلَعَنَ ﷲ مَنْ أَمَرَ بِقَتْلِکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ ظَلَمَکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنِ افْتَریٰ

کرے اس پر جس نے آپ کے قتل کا حکم دیا خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ پر ظلم کیا خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ پر

عَلَیْکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ جَهِلَ حَقَّکَ وَاسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِکَ ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ

بہتان لگایا خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کے حق کونہ پہچانا اورآپ کی حرمت کو کمتر سمجھا خدالعنت کرے اس پر جس نے آپ

بائَعَکَ وَغَشَّکَ وَخَذَلَکَ وَأَسْلَمَکَ وَمَنْ أَلَبَّ عَلَیْکَ وَلَمْ

کی بیعت میںآپ کو دھوکہ دیا آپ کو تنہا چھوڑا اور دشمن کے حوالے کیا اور لعنت ہو اس پرجس نے آپ کے مقابلے میں دشمن کا

یُعِنْکَ، الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِی جَعَلَ النَّارَ مَثْواهُمْ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُودُ أَشْهَدُ أَ نَّکَ

ساتھ دیا اور آپ کی مدد نہ کی حمد ہے خدا کی جس نے جہنم کو ان کا ٹھکانہ بنایا اور وہ کیسے برے ٹھکانے میں پہنچے میں گواہی دیتا ہوں کہ

قُتِلْتَ مَظْلُوماً، وَأَنَّ ﷲ مُنْجِزٌ لَکُمْ مَا وَعَدَکُمْ ، جِئْتُکَ زَائِراً عارِفاً

آپ مظلومیت کی حالت میں قتل ہوئے ﷲ آپ کو جزادے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے میں آیاہوں آپکی زیارت کو آپ کے

بِحَقِّکُمْ، مُسَلِّماً لَکُمْ، تابِعاً لِسُنَّتِکُمْ، وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّةٌ حَتَّی یَحْکُمَ ﷲ وَهُوَ

حق کو پہچانتا ہوں آپ کو مانتا ہوںآپ کی روش پرچلتا ہوں میری مدد ونصرت آپ کیلئے مخصوص ہے یہاں تک کہ خدا اس کا فیصلہ

خَیْرُ الْحاکِمِینَ، فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّکُمْ صَلواتُ ﷲ عَلَیْکُمْ وَعَلَی

کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ہم آپ کیساتھ ہیں آپ کے دشمن کے ساتھ نہیں ہیں خدا کی رحمتیں ہوں آپ لوگوں پر

أَرْواحِکُمْ وَأَجْسادِکُمْ وَشاهِدِکُمْ وَغائِبِکُمْ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ

آپ کی روحوں پر آپ کے جسموں پر آپ کے حاضر اور غائب پر سلام ہوآپ سب پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں خدا تباہ

قَتَلَ ﷲ أُمَّةً قَتَلَتْکُمْ بِالْاََیْدِی وَالْاَلْسُنِ

وبرباد کرے اس گروہ کو جس نے آپ سے جنگ کی ہاتھوں اور زبانوں سے۔

مزارکبیر میں ان کلمات کو بطور اذن دخول بیان کیاگیا ہے اور لکھا ہے کہ اس اذن کے بعد داخل ہو جائے خود کو قبر سے لپٹائے اور سابقہ روایت کے مطابق قبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلّٰهِ وَ لِرَسُولِهِ وَلاََِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

سلام ہو آپ پر اے بندہ نیکوکار کہ آپ اطاعت گذار ہیں اللہ اور اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے تابع ہیں امیر المؤمنینعليه‌السلام کے

وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْهِمُ اَلسَّلَامُ الْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلامٌ عَلَی عِبادِهِ الَّذِینَ اصْطَفیٰ

حسنعليه‌السلام وحسینعليه‌السلام کے ان سب پر سلام ہو حمد ہے خدا کے لیے اور سلام ہو اس کے بندوں پر جو چنے ہوئے ہیں

مُحَمَّدٍ وَآلِهِ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ وَعَلَی رُوحِکَ

اور وہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی آلعليه‌السلام ہیں آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں اور اس کی طرف سے بخشش ہوسلام ہو آپ کی روح

وَبَدَنِکَ أَشْهَدُ أَ نَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا مَضَیٰ عَلَیْهِ الْبَدْرِیُّونَ الْمُجَاهِدُونَ فِی

اور آپ کے بدن پر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اس عقیدے پر دنیا سے گئے ہیں جس پر اصحاب بدر دنیا سے گزرے کہ جو خدا کی راہ

سَبِیلِ ﷲ، الْمُبالِغُونَ فِی جِهَادِ أَعْدَائِهِ وَنُصْرَةِ أَوْلِیائِهِ، فَجَزاکَ ﷲ أَفْضَلَ

میں جہاد کرنے والے اس کے دشموں سے لڑنے والے اور اس کے دوستوں کی مدد کرنے والے تھے پس خدا جزادے آپ کو

الْجَزائِ، وَأَکْثَرَ الْجَزائِ، وَأَوْفَرَ جَزائِ أَحَدٍ مِمَّنْ وَفی بِبَیْعَتِهِ، وَاسْتَجابَ لَهُ دَعْوَتَهُ،

بہترین جزا بہت زیادہ جزا اور وہ بے حساب جزا جو اسکو دی کہ جس نے اسکی بیعت کا حق ادا کیا اسکی پکار پر حاضر ہوا اور اس کے مقرر

وَأَطاعَ وُلاةَ أَمْرِهِ، أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ بالَغْتَ فِی النَّصِیحَةِ، وَأَعْطَیْتَ غایَةَ الْمَجْهُودِ

کردہ حاکموں کی اطاعت کی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ان کی بہت خیر خواہی کی اور ان کے حق میں جان کی بازی لگائی

حَتَّی بَعَثَکَ ﷲ فِی الشُّهَدائِ، وَجَعَلَ رُوحَکَ مَعَ أَرْواحِ السُّعَدائِ، وَأَعْطاکَ مِنْ

حتی کہ خدا نے آپ کو شہیدوں میں شامل کردیا اور آپ کی روح کو خوش بختوں کی روحوں کے ساتھ رکھا اس نے آپ کو اپنی جنت

جِنانِهِ أَفْسَحَها مَنْزِلاً، وَأَفْضَلَها غُرَفاً، وَرَفَعَ ذِکْرَکَ فِی الْعِلِّیِّینَ، وَحَشَرَکَ مَعَ

میں کشادہ محل اور بڑا اونچا بالاخانہ عطا فرمایا مقام علیین میں آپ کو جگہ دی آپ کو نبیوں کے

النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّهَدائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولئِکَ رَفِیقاً، أَشْهَدُ أَنَّکَ لَمْ

صدیقوں، شہیدوں اور نیکو کاروں کے ساتھ محشور کیا اور یہ لوگ کتنے اچھے ہمدم ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نہ

تَهِنْ وَلَمْ تَنْکُلْ وَأَنَّکَ قَدْ مَضَیْتَ عَلَی بَصِیرَةٍ مِنْ أَمْرِکَ مُقْتَدِیاً بِالصَّالِحِینَ وَمُتَّبِعاً

سستی دکھائی نہ منہ موڑا بے شک آپ دنیاسے گذرے تو اپنے عمل کا شعور رکھتے ہوئے نیکو کاروں کی پیروی اور نبیوں کا اتباع

لِلنَّبِیِّینَ فَجَمَعَ ﷲ بَیْنَنا وَبَیْنَکَ وَبَیْنَ رَسُولِهِ وَأَوْ لِیائِهِ فِی مَنازِلِ الْمُخْبِتِینَ

کرتے ہوئے پس خدا یکجا کرے ہمیں اور آپکو اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اپنے دوستوں کیساتھ خدا سے محبت رکھنے والوں کے مقامات پر کہ

فَ إنَّهُ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ

یقینا وہ سب سے زیادہ رحم والا ہے۔

اس کے بعد سرہانے کیطرف جاکر دو رکعت نماز بجالائے اور وہ حضرت مسلمعليه‌السلام کو ہدیہ کرے اور کہے:

اَللَّهُمَّ صِلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلَا تَدَعْ لِیْ ذَنْباً.

اے معبود! رحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور مجھ پر کوئی گناہ نہ رہنے دے۔

یہ وہی دعا ہے جو حرم حضرت عباسعليه‌السلام میں پڑھی جاتی ہے تاہم یہاں نماز کے بعد یہی دعا پڑھے اور بعد میں حضرت مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام کا وداع بھی اسی وداع کے ساتھ کرے جو حضرت عباسعليه‌السلام کی زیارت میں آئے گا۔

زیارت حضرت ہانی بن عروہ(رض)

حضرت مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام کی زیارت کے بعد حضرت ہانی بن عروہ(رض) کی قبر مبارک کے سامنے کھڑا ہو جائے اور ان کی یہ زیارت پڑھے:

سَلامُ ﷲ الْعَظِیمِ وَصَلَواتُهُ عَلَیْکَ یَا هانِیََ بْنَ عُرْوَةَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَ یُّهَا الْعَبْدُ

سلام ہو عظمت والے خدا کا اور اس کی رحمتیں ہوں آپ پر اے ہانی بن عروہ سلام ہو آپ پر اے نیک بندے

الصَّالِحُ النَّاصِحُ لِلّٰهِ وَ لِرَسُو لِهِ وَلاََِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْهِمُ

جو خدا اور اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے امیر المؤمنینعليه‌السلام کے لیے اور حسن وحسین کے لیے خیر خواہ تھے

اَلسَّلَامُ، أَشْهَدُ أَنَّکَ قُتِلْتَ مَظْلُوماً، فَلَعَنَ ﷲ مَنْ قَتَلَکَ، وَاسْتَحَلَّ

سلام ہو ان سب پر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کو مظلوم قتل کیا گیا پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کو قتل کیا اور آپکے خون

دَمَکَ، وَحَشیٰ قُبُورَهُمْ ناراً أَشْهَدُ أَ نَّکَ لَقِیتَ ﷲ وَهُوَ رَاضٍ عَنْکَ بِما فَعَلْتَ

کو مباح جانا‘ خدا ظالموں کی قبروں کو آگ سے بھرے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا سے ملاقات کی تو وہ آپ سے راضی تھا

وَنَصَحْتَ، وَأَشْهَدُ أَ نَّکَ قَدْ بَلَغْتَ دَرَجَةَ الشُّهَدائِ، وَجُعِلَ رُوحُکَ مَعَ

کیونکہ آپ نے اچھا عمل اور خیر خواہی کی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ شہیدوں کے زمرے میں داخل ہوئے اور آپکی روح خوش

أَرْواحِ السُّعَدائِ بِما نَصَحْتَ لِلّٰهِ وَ لِرَسُو لِهِ مُجْتَهِداً، وَبَذَلْتَ نَفْسَکَ فِی

بختوں کی روحوں کے ساتھ رکھی گئی کیونکہ آپ خدا ورسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی خیر خواہی میں پوری طرح کو شاں ہوئے اور آپ نے جان قربان

ذاتِ ﷲ وَمَرْضاتِهِ فَرَحِمَکَ ﷲ وَرَضِیَ عَنْکَ وَحَشَرَکَ مَعَ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ

کردی ذات خدا اور اسکی رضائوں میں خدا آپ پر رحمت کرے آپ سے راضی رہے اور آپکو حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی پاکیزہ آلعليه‌السلام کیساتھ

وَجَمَعَنا وَ إیَّاکُمْ مَعَهُمْ فِی دارِ النَّعِیمِ، وَسَلامٌ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ

محشور کرے وہ اکٹھا کرے ہمیں اور آپکو انکے ساتھ نعمت والے گھر میں سلام ہو آپ پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں۔

پھر دو رکعت نماز پڑھ کر جناب ہانی بن عروہ کی روح کو ہدیہ کرے اور اپنے لئے جو دعا چاہے کرے اور اسی دعا کے ساتھ وداع کرے جو جناب مسلمعليه‌السلام بن عقیلعليه‌السلام کے وداع میں ذکر ہے ۔