مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198563
ڈاؤنلوڈ: 12255

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198563 / ڈاؤنلوڈ: 12255
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

چھٹی فصل

فضیلت واعمال مسجد سہلہ مسجد زید اور مسجد صعصعہ

مسجد کوفہ کے بعد وہاں کوئی مسجد فضیلت میں مسجد سہلہ سے بڑھ کر نہیں ہے( مسجد سہلہ اب کوفہ سے کچھ فاصلے پر موجود ہے۔) در اصل یہ حضرت ادریس- اور حضرت ابراہیم - کا گھر حضرت خضر - کی آمد کا مقام اور ان کی جائے سکونت ہے۔ امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ آپ نے ابو بصیر سے فرمایا: اے ابو محمد؟! گویا میں یہ دیکھتا ہوں کہ امام صاحب الزمان ا پنے اہل وعیال سمیت مسجد سہلہ میں اتر تے ہیں اور یہ انکا مسکن ہے خدا نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا جس نے مسجد سہلہ میں نماز نہ پڑھی ہو جو شخص اس مسجد میں ٹھہرے وہ ایسے ہے جیسے اسنے رسول اکرم کے خیمے میں قیام کیا ہوہر مؤمن مرد اور مومنہ عورت کا دل اس مسجد کی طرف مائل ہے اس مسجد میں ایک پتھر ہے کہ جس پر ہر پیغمبر کی صورت نقش ہے پس جو شخص بھی خالص نیت کے ساتھ اس مسجد میں نماز ادا کرے اور دعا مانگے تو مسجد سے باہر نکلنے سے پہلے اس کی حاجت پوری ہوجاتی ہے جو شخص اس مسجد میں امان طلب کرے تو اسے ہر خوف سے امان مل جاتی ہے ۔ ابو بصیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ کیااس مسجد کی فضیلت یہی ہے؟ آپ نے فرمایا اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے اس سے جو میں نے تمہیں بتائی ہے۔ہاں تو یہ و ہ مقام ہے جسے خدا تعالی پسند فرماتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اسے اس مسجد میں یاد کیا جائے اور اس سے سوال کیا جائے چنانچہ کوئی رات دن نہیں گزرتا سوائے اس کے کہ ملائکہ اس مسجد کی زیارت کو آتے ہیں۔ اور یہاں خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اے ابو محمد! اگر تمہاری طرح میں بھی ا س مسجد کے نزدیک رہنے والا ہوتا تو یہیںتمام نمازیں پڑھا کرتا۔ پھر فرمایا کہ اے ابو محمد! میں نے اس مسجد کے جو خصائص نہیں بتائے وہ ان سے زیادہ ہیں جو تمہیں بتائے ہیں۔ میں نے عرض کیا کہ آپ پر قربان ہوجائوں! کیا قائم آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہمیشہ اس مسجد میںہوں گے۔ تو آپ نے فرمایا ہاں!

مسجد سہلہ کے اعمال

مغربین اور سونے کے درمیانی وقت میں دو رکعت نماز مسجد سہلہ میں بجالانا مستحب ہے امام جعفر صادق - سے روایت ہے کہ جو شخص یہ نماز پڑھے اور پھر دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کا غم دور کردے گا بعض کتب زیارت سے معلوم ہوتا ہے کہ جب مسجد سہلہ میں داخل ہونے لگے تو دروازے پر کھڑے ہوکر کہے:

بِسْمِ ﷲ، وَبِالله، وَمِنَ ﷲ، وَ إلَی ﷲ، وَمَا شائَ ﷲ، وَخَیْرُ الْاََسْمائِ ﷲِ، تَوَکَّلْتُ

خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی طرف اور جو کچھ خدا چاہے اور خدا کے بہترین نام سے بھروسہ کرتا ہوں خدا پر

عَلَی ﷲ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ عُمّارِ

اس علی وعظیم کے سوا کوئی حرکت و قوت نہیں ہے اے معبود!مجھے ان میں سے قرار دے جو تیری

مَساجِدِکَ وَبُیُوتِکَ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَتَوَجَّهُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأُقَدِّمُهُمْ بَیْنَ یَدَیْ

مسجدوں اور تیرے گھروں کو آباد کرتے ہیں اے معبود! میں آیا ہوں تیری طرف محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے واسطے سے اور انہیں وسیلہ بناتاہوں

حَوائِجِی فَاجْعَلْنِی اَللّٰهُمَّ بِهِمْ عِنْدَکَ وَجِیهاً فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ

اپنی حاجات میں پس اے معبود! مجھے اپنے نزدیک دنیا اور آخرت میں با عزت قراردے اور اپنے نزدیکوں میں رکھ

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلاتِی بِهِمْ مَقْبُولَهً، وَذَ نْبِی بِهِمْ مَغْفُوراً، وَرِزْقِی بِهِمْ مَبْسُوطاً

اے معبود!میری نمازکو انکے واسطے سے قبول فرما اور میرے گناہ کو انکے ذریعہ سے بخش دے میرے رزق میں انکے واسطے سے وسعت دے

وَدُعائِی بِهِمْ مُسْتَجاباً، وَحَوائِجِی بِهِمْ مَقْضِیَّةً وَانْظُرْ إلَیَّ بِوَجْهِکَ الْکَرِیمِ نَظْرَةً

اور میری دعا کو انکے واسطے سے قبول فرما میری حاجات پوری کردے بواسطہ ان کے اور نظر فرما مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے وہ نظر

رَحِیمَةً أَسْتَوْجِبُ بِهَا الْکَرامَةَ عِنْدَکَ، ثُمَّ لاَ تَصْرِفْهُ عَنِّی أَبَداً، بِرَحْمَتِکَ

جو مہربان ہو لازم فرما اسکے ذریعے اپنے حضور میرے لیے عزت اور پھر یہ نظر رحمت مجھ سے نہ ہٹا ہمیشہ تک اپنی رحمت کے واسطے

یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ وَالْاََ بْصارِ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلَی دِینِکَ وَدِینِ

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور اے دلوں اور آنکھوں کو پلٹا نے والے ثابت قدم رکھ میرے دل کو اپنے دین پر اپنے نبی

نَبِیِّکَ وَوَلِیِّکَ وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إذْ هَدَیْتَنِی وَهَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إنَّکَ أَنْتَ

کے دین پر اور اپنے ولیعليه‌السلام کے دین پر اورمیرے دل کو نہ بھٹکا جب کہ مجھے ہدایت دی ہے مجھ پر رحمت فرما اپنی جناب سے کہ بیشک تو

الْوَهَّابُ اَللّٰهُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّهْتُ، وَمَرْضاتَکَ طَلَبْتُ، وَثَوابَکَ ابْتَغَیْتُ، وَبِکَ

بہت بخشش کرنے والا ہے اے معبود! تیری طرف مائل ہوا ہوں تیری رضائوں کا طالب ہوں اور تجھ سے ثواب چاہتاہوں تجھ پر

آمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ اَللّٰهُمَّ فَأَ قْبِلْ بِوَجْهِکَ إلَیَّ، وَأَ قْبِلْ بِوَجْهِی إلَیْکَ

ایمان رکھتا ہوں اور تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں اے معبود! پس اپنا رخ میری طرف کر اور میرا رخ اپنی طرف موڑدے۔

اس کے بعد آیۃ الکرسی‘ سورئہ فلق‘ اور سورئہ ناس کی قرائت کرے اور پھر سات مرتبہ سُبْحانَ ﷲ، سات مرتبہ وَالْحَمْدُ ﷲِ، سات مرتبہوَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ، سات مرتبه وﷲ أَکْبَرُ،

پاک تر ہے ﷲ حمد ﷲ کیلئے ہے ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ﷲ سب سے بڑا ہے۔

پھر کہے:

اَللّٰهُمَّ لَکَالْحَمْدُ عَلَی مَا هَدَیْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی مَا فَضَّلْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی

اے معبود! تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہدایت دی تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو برتری بخشی تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو

مَا شَرَّفْتَنِی وَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی کُلِّ بَلائٍ حَسَنٍ ابْتَلَیْتَنِی اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْ صَلاتِی وَدُعائِی،

بڑائی عطا کی اور تیرے لیے حمد ہے کہ تو نے مجھ کو ہر اچھی آزمائش میں ڈالا اے معبود! قبول فرما میری نماز اور میری دعا پاک کر

وَطَهِّرْقَلْبِی، وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی، وَتُبْ عَلَیَّ، إنَّکَ أَ نْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ

میرے دل کو کھول دے میرے سینے کو اور میری توبہ قبول کر کہ یقینا تو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے ۔

سید بن طائوسرحمه‌الله نے فرمایا ہے کہ جب مسجد سہلہ جانے کا ارادہ ہو تو بدھ کی رات مغرب وعشائ کے درمیان اس مسجد میں آئے کہ یہ وقت بقیہ اوقات سے افضل ہے جب مسجد میں آئے تو پہلے نماز مغرب اور اس کے نافلہ ادا کرے ۔

اور پھر کھڑے ہوکر دو رکعت نماز تحیت مسجد قربت الی اللہ کی نیت سے بجا لائے اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کرکے یہ دعا پڑھے:

أَنْتَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ مُبْدئُ الْخَلْقِ وَمُعِیدُهُمْ، وَأَنْتَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ

تو وہ اللہ ہے کہ جسکے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو خلق کا آغاز کرنے اور اسے لوٹانے والا ہے تو وہ اللہ ہے کہ جسکے سوائ کوئی معبود نہیں

أَنْتَ خالِقُ الْخَلْقِ وَرَازِقُهُمْ، وَأَنْتَ ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ الْقَابِضُ الْباسِطُ، وَأَنْتَ

جو مخلوق کو پیدا کرنے اور رزق دینے والا ہے تو وہ اللہ ہے تیرے سوائ کوئی معبود نہیں تو روکنے والا اور عطا کرنے والا ہے تو

ﷲ لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ مُدَبِّرُ الْاَُمُورِ وَباعِثُ مَنْ فِی الْقُبُورِ، أَنْتَ وارِثُ الْاََرْضِ وَمَنْ

وہ اللہ ہے کہ جس کے سوائ کوئی معبود نہیں جو معاملات کو چلانے والا اور قبروں میں سے زندہ اٹھانے والا ہے تو وارث ہے زمین کا اور

عَلَیْها أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الْمَخْزُونِ الْمَکْنُونِ الْحَیِّ الْقَیُّومِ، وَأَنْتَ ﷲ لاَ إلهَ

جو کچھ اس پر ہے میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے محفوظ پوشیدہ زندہ وپائیندہ نام کے واسطے سے تو وہ اللہ ہے کہ جس کے سوائ کوئی

إلاَّ أَنْتَ عالِمُ السِّرِّ وَأَخْفیٰ أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی إذا دُعِیتَ بِهِ

معبود نہیں جو پوشیدہ اور مخفی چیزوں کو جاننے والا ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے اس نام سے کہ جب تجھے اس سے پکارا جائے تو

أَجَبْتَ، وَ إذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعْطَیْتَ ، وأَسْأَلُکَ بِحَقِّکَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ،

جواب دیتا ہے جب اسکے ذریعے مانگا جائے تو عطا کرتا ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے حق کے جو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکے اہل بیتعليه‌السلام پر ہے

وَبِحَقِّهِمُ الَّذِی أَوْجَبْتَهُ عَلَی نَفْسِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِیَ

اور بواسطہ ان کے حق کے جو تونے اپنی ذات پر لازم کیا ہے یہ کہ تو رحمت نازل فرما محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما نیز یہ کہ تو میری

لِی حَاجَتِی، السَّاعَةَ السَّاعَةَ، یَا سامِعَ الدُّعائِ، یَا سَیِّداهُ یَا مَوْلاهُ یَا غِیَاثَاهُ،

حاجت پوری فرما ابھی اسی وقت اسی گھڑی اے دعا کے سننے والے اے میرے سردار اے میرے مالک اے میرے فریاد رس

أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ سَمَّیْتَ بِهِ نَفْسَکَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِی عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ

سوال کرتا ہوں تیرے تمام ناموں کے ذریعے جن سے تو نے خود کو موسوم کیا یا اسے اپنے لیے خاص کیا علم غیب میں جو تیرے پاس

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُعَجِّلَ فَرَجَنَا السَّاعَةَ، یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ

ہے سوالی ہوں کہ تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور یہ کہ جلدی فرما ہماری گشائش میں اسی وقت اے دلوں اور آنکھوں

وَالْاََ بْصَارِ، یَا سَمِیعَ الدُّعَاءِ

کو پلٹانے والے اے دعا کے سننے والے۔

اس کے بعد سجدے میں جائے اور بہت زیادہ عاجزی وفروتنی کرے پھر جو چیز بھی چاہے خدا سے مانگے اس کے بعد اس گوشے میں چلا جائے جو شمال ومغرب کی طرف ہے حضرت ابراہیمعليه‌السلام کا گھر اسی گوشے میں تھا اور یہیں سے آپ عمالقہ سے جنگ کرنے گئے تھے اس مقام پر دو رکعت نماز بجالائے بعد میں تسبیح فاطمہعليه‌السلام زہرائ پڑھے اور پھر کہے:

اَللّٰهُمَّ بِحَقِّ هذِهِ الْبُقْعَةِ الشَّرِیفَةِ، وَبِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فِیها، قَدْ عَلِمْتَ حَوَائِجِی

اے معبود! اس شرف وبرکت والے مکان کے واسطے سے اور اسکے واسطے سے جو اس میں تیری عبادت کرتا ہے تو میری حاجتوںکو جانتا ہے

فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِها، وَقَدْ أَحْصَیْتَ ذُنُوبِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت کر اور میری حاجات پوری فرما تو میرے گناہوں کو جانتا ہے پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر

وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْها اَللّٰهُمَّ أَحْیِنِی مَا إذا کانَتِ الْحَیَاةُ خَیْراً لِی، وَأَمِتْنِی إذا

رحمت نازل فرما اور میرے گناہ بخش دے اے معبود! مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے اور مجھے موت دے

کانَتِالْوَفاةُ خَیْراً لِی عَلَی مُوالاةِ أَوْلِیائِکَ وَمُعاداةِ أَعْدائِکَ، وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ

جب موت میرے لیے بہتر ہو کہ وہ تیرے دوستو کی محبت پر اورتیرے دشمنوںسے عداوت پر ہو اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو

أَهْلُهُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

تیرے لائق ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

اس کے بعد مغرب وقبلہ والے گوشے کی طرف میں دو رکعت نماز بجالائے اور پھر ہاتھوں کو اٹھا کر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ هذِهِ الصَّلاةَ ابْتِغائَ مَرْضاتِکَ وَطَلَبَ نائِلِکَ وَرَجائَ رِفْدِکَ

اے معبود! میں نے یہ نماز تیری رضائوں کے حصول کی خاطر پڑھی ہے تیری عطا کی طلب میں تیری طرف سے امید قبولیت

وَجَوائِزِکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَقَبَّلْها مِنِّی بِأَحْسَنِ قَبُولٍ، وَبَلِّغْنِی

اور تیرے انعامات کے لیے پڑھی ہے پس محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل کر اوراچھی طر ح سے قبول کرے اور مجھے پہنچا اپنی رحمت

بِرَحْمَتِکَ الْمَأْمُولَ، وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَهْلُهُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

تک جو میں نے چاہی ہے مجھ سے وہ سلوک کر جو تیرے شایان ہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

پھر سجدے میں جائے اور دونوں رخساروں کو زمین پر لگائے۔ پھر اس گوشے میں جائے جو مشرق کی طرف ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے اور ہاتھوں کو پھیلا کر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إنْ کانَتِ الذُّنُوبُ وَالْخَطایا قَدْ أَخْلَقَتْ وَجْهِی عِنْدَکَ فَلَمْ تَرْفَعْ لِی إلَیْکَ

اے معبود! اگر میرے گناہوں اور لغزشوں کے باعث میرا چہر ہ تیرے سامنے آلودہ ہے میری آواز تجھ تک نہیں پہنچ رہی ہے

صَوْتاً وَلَمْ تَسْتَجِبْ لِی دَعْوَةً فَ إنِّی أَسْأَلُکَ بِکَ یَا ﷲ فَ إنَّهُ لَیْسَ مِثْلَکَ أَحَدٌ

اور تو میری دعا قبول نہیں کررہا ہے تو بھی میں سوال کرتا ہوں تیرا واسطہ دے کر اے اللہ کہ نہیں ہے تیرے جیسا کوئی اور نیز میں وسیلہ

وَأَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِهِ وأَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تُقْبِلَ

بناتا ہوں تیرے حضور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی آل کو اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل کر اور یہ کہ توجہ فرما

إلَیَّ بِوَجْهِکَ الْکَرِیمِ وَتُقْبِلَ بِوَجْهِی إلَیْکَ وَلاَ تُخَیِّبْنِی حیِنَ أَدْعُوکَ، وَلاَ تَحْرِمْنِی

مجھ پر بواسطہ اپنی ذات کریم کے اور میرا رخ اپنی طرف کردے مجھے مایوس نہ کر جب کہ تجھے پکارتا ہوں اور مجھے ناکام نہ کر جب کہ

حیِنَ أَرْجُوکَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

تجھ سے امید رکھتا ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

مؤلف کہتے ہیں: بعض زیارات کی غیر معروف کتب سے نقل ہوا ہے کہ اس کے بعد مشرق کی طرف واقع دوسرے گوشے میں جائے وہاں دو رکعت ادا کرے اور پھر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ یَا ﷲ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے نام کے ذریعے اے ا للہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر یہ رحمت نازل فرمااور یہ کہ میری آخری عمر

خَیْرَ عُمْرِی آخِرَهُ، وَخَیْرَ أَعْمَالِی خَواتِیمَها، وَخَیْرَ أَیَّامِی یَوْمَ أَلْقاکَ فِیهِ، إنَّکَ

کو بہتر قراردے میرے اعمال کا انجام بخیر فرما میرے دنوں میں وہ دن بہتر بنا جس میں تجھ سے ملوں بے شک تو

عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْ دُعائِی وَاسْمَعْ نَجْوایَ، یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا قادِرُ

ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! میری دعا قبول کر اور میری مناجات سن لے اے بلند اے بزرگ اے قدرت والے

یَا قاهِرُ یَا حَیّاً لاَ یَمُوتُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی بَیْنِی

اے زندہ جسے موت نہیںمحمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور میرے گناہ معاف کردے جو میرے

وَبَیْنَکَ، وَلاَ تَفْضَحْنِی عَلَی رُوَُوسِ الْاََشْهادِ، وَاحْرُسْنِی بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ

اور تیرے درمیان ہیں مجھے لوگوں کے سامنے رسوا نہ کر میری نگہداری کر ان آنکھوں سے جو سوتی نہیںہیں

وَارْحَمْنِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی ﷲ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

اور رحم کر اپنی قدرت سے جو تو مجھ پر رکھتاہے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور خدا رحم فرمائے ہمارے سردار محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور ان کی

الطَّاهِرِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ

پاکیزہ آلعليه‌السلام پر اے جہانوں کے پروردگار۔

اس کے بعد اس مقام پر جو مسجد کے وسط میں واقع ہے دو رکعت نماز بجالائے اور پھر یہ دعا پڑھے:

یَا مَنْ هُوَ أَ قْرَبُ إلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ، یَا فَعَّالاً لِما یُرِیدُ، یَا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْئِ

اے وہ کہ جو میری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اے وہ جو چاہتا ہے کردیتا ہے اے وہ جو انسان کے

وَقَلْبِهِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَحُلْ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَنْ یُؤْذِینا بِحَوْلِکَ

اور اسکے دل کے درمیان حائل ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی آلعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور ہمارے اور ہمیں اذیت دینے والوں کے درمیان حائل ہو جا

وَقُوَّتِکَ یَا کافِیاً مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْهُ شَیْئٌ اکْفِنَا الْمُهِمَّ مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا

اپنی حرکت وقوت کے ساتھ اے ہر چیز سے بے نیاز کرنے والے جس سے کوئی چیز بے نیاز نہیں کرسکتی دنیاوآخرت میں پیش آنے

وَالْاَخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

والی مشکلوں میں ہماری مدد فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

پھر اپنے دونوں رخسارے زمین پر لگائے:

مؤلف کہتے ہیں: وسط مسجد کے جس مقام کا ذکر ہوا ہے وہ آج کل مقام حضرت امام علی ابن الحسین - کے نام سے معروف ہے مزار قدیم میں اس مقام پر دو رکعت نماز ادا کرنے اور یہ دعا پڑھنے کو کہا گیا ہے: اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ یَا مَنْ لَا تَرَاہُ الْعُیُونْ. الخ جو دکّہ امیر المؤمنین- کے اعمال میں گزر چکی ہے اس مقام کے قریب ایک حجرہ ہے اور یہ مقام امام زمانہ (عج) کے نام سے مشہور ہے لہذا یہاں امام زمانہ(عج ) کی زیارت پڑھنا مناسب ہے، بعض کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مقام پر کھڑے ہوکر حضرت کی زیارت یوں پڑھے: سَلَامُ ﷲ الْکَاْمِلُ التَّامُ الشَّامِلُ ۔۔۔الخ یہ وہی استغاثہ ہے جو باب اول کی ساتویں فصل میں گزر چکا ہے ہم نے اسے کلم طیب سے نقل کیا ہے اب اسکا تکرار نہیں کرنا چاہتے سید ابن طائوس نے دور کعت نماز کے بعد اسے سر داب میں پڑھی جانے والی زیارتوں میں شمار کیا ہے۔

مسجد زیدرحمه‌الله میں نماز ودعا

مسجد سہلہ کے نزدیک ایک اور مسجد زیدرحمه‌الله کے نام سے موسوم ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے اور بعد میں ہاتھوں کو پھیلا کر یہ دعا پڑھے:

إلهِی قَدْ مَدَّ إلَیْکَ الْخَاطئُ الْمُذْنِبُ یَدَیْهِ بِحُسْنِ ظَنِّهِ بِکَ إلهِی قَدْ جَلَسَ الْمُسِیئُ

میرے معبود یہ خطا کار گنہگار تیرے سامنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہے کہ وہ تجھ سے حسن ظن رکھتا ہے میرے معبود! یہ بد کردار تیرے

بَیْنَ یَدَیْکَ مُقِرَّاً لَکَ بِسُوئِ عَمَلِهِ وَراجِیاً مِنْکَ الصَّفْحَ عَنْ زَلَلِهٰٓ إلهِی قَدْ رَفَعَ إلَیْکَ

حضور آبیٹھا ہے جو اپنی بد عملی کا اقرار کرتے ہوئے تجھ سے اپنی لغزشوں پر چشم پوشی کی امید رکھتا ہے میرے معبود! یہ ناروا کام کرنے

الظَّالِمُ کَفَّیْهِ رَاجِیاً لِما لَدَیْکَ فَلاَ تُخَیِّبْهُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ فَضْلِکَ

والا تیرے آگے ہاتھ پھیلائے ہوئے اس رحمت کا امید وار ہے جو تیرے پاس ہے اسے اپنے فضل سے ناامیدنہ کر بواسطہ اپنی

إلهِی قَدْ جَثَا الْعائِدُ إلَی الْمَعَاصِی بَیْنَ یَدَیْکَ خائِفاً مِنْ یَوْمٍ تَجْثُو فِیهِ الْخَلائِقُ

رحمت کے میرے معبود باربار گناہ کرنے والا تیرے سامنے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے ڈر رہا ہے اس دن سے جب لوگ تیرے سامنے

بَیْنَ یَدَیْکَ إلهِی جَاءَکَ الْعَبْدُ الْخَاطئُ فَزِعاً مُشْفِقاً وَرَفَعَ إلَیْکَ طَرْفَهُ حَذِراً راجِیاً

گھٹنے ٹیکے ہوئے ہوں گے میرے معبود خطاکار بندہ تیرے پاس آیا ہے گھبرایا سہما ہوا تیری طرف نیچی نظروں سے دیکھتا ہے امید کیساتھ

وَفاضَتْ عَبْرَتُهُ مُسْتَغْفِراً نادِماً، وَعِزَّتِکَ وَجَلالِکَ مَا أَرَدْتُ بِمَعْصِیَتِی

بخشش کی طلب میں شرمندگی سے اسکے آنسو نکل رہے ہیں قسم ہے تیری بڑائی اور مرتبے کی کہ نافرمانی کرتے وقت میں تیری مخالفت

مُخالَفَتَکَ، وَمَا عَصَیْتُکَ إذْ عَصَیْتُکَ وَأَ نَا بِکَ جاهِلٌ، وَلاَ لِعُقُوبَتِکَ

کا ارادہ نہ رکھتا تھا جب میں نے نافرمانی کی تو وہ نافرمانی اس لیے نہ تھی کہ میں تجھے جانتا نہیں تھا اور نہ ہی اس لیے تھی کہ میں تیری سزا

مُتَعَرِّضٌ، وَلاَ لِنَظَرِکَ مُسْتَخِفٌّ، وَلکِنْ سَوَّلَتْ لِی نَفْسِی، وَأَعانَتْنِی عَلَی ذلِکَ

کو روک لوں گا اور نہ اس لیے تھی کہ میں تیری نظر کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ میرے نفس نے مجھے دھوکہ دیا میری بدبختی نے مجھے

شِقْوَتِی وَغَرَّنِی سِتْرُکَ الْمُرْخیٰ عَلَیَّ فَمِنَ الْاَنَ مِنْ عَذابِکَ مَنْ یَسْتَنْقِذُنِی وَبَحَبْلِ

اکسایا اور تیری پردہ پوشی نے مجھے دلیر کر دیا پس اب مجھے تیرے عذاب سے کون چھڑائے گا جس رسی کو میں

مَنْ أَعْتَصِمُ إنْ قَطَعْتَ حَبْلَکَ عَنِّی فَیا سَوْأَتاهُ غَداً مِنَ الْوُقُوفِ بَیْنَ یَدَیْکَ إذا قِیلَ

پکڑ ے ہوئے ہوں اگر تو اس رسی کو کاٹ دے تو ہائے افسوس کل تیرے سامنے پیش ہونے کے وقت میرا کیا حال ہوگا جب نیک لوگوں

لِلْمُخِفِّینَ جُوزُوا، ولِلْمُثْقِلِینَ حُطُّوا، أَ فَمَعَ الْمُخِفِّینَ أَجُوزُ أَمْ مَعَ الْمُثْقِلِینَ

سے کہا جائے گا گزر جائو اور گنہگاروں سے کہا جائے گاجہنم میں جائو کیا میں نیک افرادکے ہمراہ گزروں گا یا گنہگاروں کیساتھ جہنم میں

أَحُطُّ وَیْلِی کُلَّما کَبُرَ سِنِّی کَثُرَتْ ذُ نُوبِی وَیْلِی کُلَّما طالَ عُمْرِی کَثُرَتْ مَعَاصِیَّ

جائونگا ہائے میری ہلاکت کہ جوں جوں میری عمر بڑھتی جارہی ہے میرے گناہ بڑھ رہے ہیں ہائے میری مصیبت کہ میری عمر جتنی لمبی ہورہی ہے

فَکَمْ أَتُوبُ وَکَمْ أَعُودُ أَمَا آنَ لِی أَنْ أَسْتَحْیِیَ مِنْ رَبِّی اللّهُمَ فَبِحَقِّ

میرے گناہ بڑھتے جاتے ہیں کہاں تک توبہ کروں اور کتنی بار لوٹ آؤں کیا وہ وقت نہیں آیا کہ اپنے رب سے حیا کروں اے معبود! پس بواسطہ

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَخَیْرَ الْغَافِرِینَ

محمد وآلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور سب سے زیادہ معاف کرنے والے۔

پھر گریہ کرے چہرہ خاک پر رکھے اور کہے:اِرْحَمْ مَنْ اَسٰآئَ وَاقْتَرَفَ وَاسْتَکٰانَ وَاعْتَرَفَ

رحم کر اس گنہگار پر جس نے گناہ کئے جو بے چارہ ہے اور اپنے گناہوں کااعتراف کرتا ہے

اب دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:اِنْ کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَاَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ پھر بایاںرخسار

اگر میں برا بندہ ہوں توبہترین پروردگار ہے

زمین پر رکھے اور کہے:عَظُمَ الذَّنْبَ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَا کَری ٰم اب

تیرے بندے کے گناہ عظیم ہیںتو تیری بخشش بھی حسین اے کرم کرنے والے خدا اے بخشنے والے

دوبارہ سجدہ کرے اور سو مرتبہ کہے :اَلْعَفْوَ اَلْعَفْوَ

بخش دے بخش دے۔

اعمال مسجد صعصعہ

مؤلف کہتے ہیں کہ یہ کوفہ کی مساجد میں سے ایک ہے اور زید بن صوحان کی طرف منسوب ہے۔ زید بن صوحان امیر المومنین- کے بزرگ اصحاب میں سے تھے اور ان کو ابدال تصور کیا جاتا ہے۔ وہ جنگ جمل میں امیر المومنین- کی نصرت کرتے ہوئے مقام شہادت پر سرفراز ہوئے جو دعا اوپر ذکر ہوئی ہے وہ انہی کی دعاہے جسے وہ نماز تہجد میں پڑھتے تھے۔ حضرت زید کی مسجد کے قریب ان کے بھائی صعصعہ بن صوحان کی مسجد بھی ہے اور وہ بھی امیر المومنین- کے اصحاب میں سے تھے کہ صاحبان ایمان اور حق امیر المومنین- کے عارف سمجھے جاتے تھے وہ اس قدر فصیح و بلیغ تھے کہ امیر المومنین- انہیں خطیب شحشح (وسعت بیان والا مقرر) کہا کرتے تھے اور ان کی خطابت و فصاحت کو بہت سراہا کرتے تھے امیر المؤمنین- نے انہیں کم خرچ اور زیادہ مدد کرنے والے کا لقب دیا جس رات آپ نے دنیا سے رحلت فرمائی اور آپ کے فرزند آپ کے جنازے کو کوفہ سے نجف لے جارہے تھے تو صعصعہ تشییع جنازہ کرنے والوں میں سے تھے جب آنجنابعليه‌السلام کو دفن کیا جا چکا تو صعصعہ نے حضرت کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر ایک مٹھی خاک لی اور اسے اپنے سر میںڈالتے ہوئے کہا کہ امیر المومنین-! میرے ماں باپ آپ پر قربان! خدا کی دی ہوئی بڑائیاں آپ کو مبارک ہوں بے شک آپ کی پیدائش پاکیزہ اور آپ کا صبر عظیم تھا۔ آپ کا جہاد شاندار تھا اورجس چیز کی آرزو کی اسے حاصل کرلیا ہے۔ آپ نے بہت نفع بخش تجارت کی اور اپنے رب کے حضور پہنچ گئے۔ آپ ایسے بہت سے کلمات کہتے اورگر یہ کرتے رہے اور وہاں موجود افراد کو رلاتے رہے حقیقت یہ ہے کہ امیر المومنین- کی قبر پر پہلی مجلس رات کے اندھیرے میں برپا ہوئی‘ جس میں صعصعہ بن صوحان ذاکر تھے اور سامعین میں امام حسن‘ امام حسین‘ حضرت محمد بن حنفیہ‘ حضرت عباس اور مولا علی کے دیگر فرزندان اور آپ کے متعلقین تھے جب مجلس میں بیان کیے جانے والے یہ کلمات اختتام کو پہنچے تو صعصعہ امام حسن اور امام حسین + اور تمام فرزندوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ان کو والد گرامی کا پرسہ دیا۔ ان کی دلجوئی کی اور پھرسب کے سب کوفہ لوٹ آئے۔ مختصر یہ کہ مسجد صعصعہ بن صوحان کوفہ کی محترم مسجدوں میں سے ہے اور ایک گروہ نے ماہ رجب میں اسی مسجد میں امام العصر- کو دیکھا کہ آپ نے وہاں دو رکعت نماز ادا کی جس کے بعد آپ یہ دعا پڑھنے میں مشغول ہو گئے۔

اَللَّهُمَّ یَا ذَالْمِنَنِ السَّابِغَةِ وَالْاَ لآَئِ الوَازِعَةِالخ

اے معبود! اے بڑے بڑے احسان کرنے اور گراں تر نعمتیں دینے والے۔

امام العصر - کے اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دعا اس بابرکت مسجد سے مخصوص اور اس میں انجام دیے جانے والے اعمال میں شامل ہے۔ جیسا کہ مسجد سہلہ و مسجد زید کی مخصوص دعائیں نقل ہوئی ہیں لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ حضرتعليه‌السلام کو رجب کے مہینے میں وہاں دیکھا گیا تھا لہذا ممکن ہے کہ یہ ماہ رجب کی دعائوں میں سے ہو۔ چنانچہ بہت سے علمائ نے اس دعا کو ماہ رجب کے اعمال میں ذکر کیا ہے اور ہم نے بھی اسے رجب کے اعمال میں نقل کیا ہے پس خواہشمند مومنین اسے ماہ رجب کی دعائوں میں ہی ملاحظہ فرمائیں۔ہم یہاں تکرار نہیں کرتے ۔