مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198559
ڈاؤنلوڈ: 12255

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198559 / ڈاؤنلوڈ: 12255
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

دوسرا مطلب

زیارت حضرت عباس بن امیرالمومنین علی

شیخ اجل جعفر ابن قولویہ قمی نے معتبر سند کے ساتھ ابو حمزہ ثمالی سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق - نے فرمایا:جب تم عباس بن امیر المومنین کی قبر مبارک کی زیارت کا ارادہ کرو کہ جو دریائے فرات کے کنارے حائر حسینی کے مقابل واقع ہے تو آپ کے روضئہ پاک کے دروازے پر کھڑے ہو کر یوں کہو:

سَلامُ ﷲ وَسَلامُ مَلائِکَتِهِ الْمُقَرَّبِینَ، وَأَنْبِیائِهِ الْمُرْسَلِینَ،وَعِبادِهِ الصَّالِحِینَ

سلام ہو خدا کا اور سلام ہو اس کے مقرب فرشتوں کا اس کے بھیجے ہوئے نبیوں کااس کے نیک بندوں کا

وَجَمِیعِ الشُّهَدائِ وَالصِّدِّیقِینَ وَالزَّاکِیاتُ الطَّیِّباتُ فِیما تَغْتَدِی وَتَرُوحُ عَلَیْکَ یَابْنَ

اور تمام شہیدوں اور صدیقوں کا سلام ہو اور بہترین رحمتیں ہوں ہر صبح اور ہرشام آپ پر اے امیرالمومنینعليه‌السلام

أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، أَشْهَدُ لَکَ بِالتَّسْلِیمِ وَالتَّصْدِیقِ وَالْوَفائِ وَالنَّصِیحَةِ لِخَلَفِ النَّبِیِّ

کے نور چشم میں گواہی دیتا ہوں آپ کی اس اطاعت تائید وفاداری اور خیر خواہی پر جو آپ نے نبی اکرم کے جانشین سے

الْمُرْسَلِ وَالسِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ وَالدَّلِیلِ الْعالِمِ وَالْوَصِیِّ الْمُبَلِّغِ وَالْمَظْلُومِ الْمُهْتَضَمِ

کی ہے کہ جو نیک اصل نواسے صاحب علم رہبر تبلیغ کرنے ولے قائم مقام اور وہ ستم دیدہ ہیںجن کو

فَجَزاکَ ﷲ عَنْ رَسُولِهِ وَعَنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ صَلَواتُ

تنگ کیاگیا پس خدا جزادے آپ کو اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف سے امیر المؤمنینعليه‌السلام کی طرف سے اور حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کی طرف سے

ﷲ عَلَیْهِمْ أَفْضَلَ الْجَزائِ بِمَا صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ وَأَعَنْتَ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ، لَعَنَ

ان سب پر خدا کی رحمتیں ہوں آپکو بہترین جزا دے کہ آپ نے صبر کیا خیر خواہی کی اور مدد و نصرت کی کیا ہی اچھا ہے آپکا انجام خدا

ﷲ مَنْ قَتَلَکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ جَهِلَ حَقَّکَ، وَاسْتَخَفَّ بِحُرْمَتِکَ، وَلَعَنَ ﷲ مَنْ

لعنت کرے آپ کے قاتل پر خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کا حق نہ پہچانااور آپ کی بے احترامی کی خدا لعنت کرے اس پر

حالَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ مائِ الْفُراتِ أَشْهَدُ أَنَّکَ قُتِلْتَ مَظْلُوماً وَأَنَّ ﷲ مُنْجِزٌ

جو آپ کے اور فرات کے پانی کے درمیان رکاوٹ بنامیںگواہی دیتا ہوں کہ آپ مظلومی میں قتل ہوئے اور خدا آپ کو وہ جزا دے

لَکُمْ مَا وَعَدَکُمْ جِیْتُکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وافِداً إلَیْکُمْ وَقَلْبِی مُسَلِّمٌ لَکُمْ

گا جس کا آپ لوگوں سے وعدہ کیا ہے آپ کے ہاں آیا ہوںاے امیرالمومنینعليه‌السلام کے فرزند آپ کا مہمان ہوں میرادل آپ کے

وَتابِعٌ، وَأَنَا لَکُمْ تابِعٌ، وَنُصْرَتِی لَکُمْ مُعَدَّةٌ حَتَّی یَحْکُمَ ﷲ وَهُوَ خَیْرُ الْحاکِمِینَ

حوالے اور تابع ہے اور میں آپکا پیروکارہوں میں آپکی نصرت پر آمادہ ہوں یہاں تک کہ خدا فیصلہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَ مَعَ عَدُوِّکُمْ، إنِّی بِکُمْ وَبِ إیابِکُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ، وَبِمَنْ

آپکے ساتھ ہوں آپ کے ساتھ نہ کہ آپ کے دشمن کے ساتھ بے شک میں آپ پر اور آپکے وآپس آنے پر ایمان رکھتا ہوں اور

خالَفَکُمْ وَقَتَلَکُمْ مِنَ الْکافِرِینَ، قَتَلَ ﷲ أُمَّةً قَتَلَتْکُمْ بِالْاََیْدِی وَالْاََلْسُنِ

آپکے مخالف اور آپکے قاتل سے میرا کوئی تعلق نہیں خدا قتل کرے اس گروہ کو جس نے ہاتھ اور زبان سے آپکے ساتھ جنگ کی ۔

پھر روضۂ مبارک کے اندر داخل ہوجائے خود کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلّٰهِ وَلِرَسُولِهِ وَلاََِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْحَسَنِ

سلام ہو آپ پرکہ آپ خدا کے پارسا بندے ہیں آپ ﷲ کے اطاعت گذار ہیں اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اور امیرالمومنینعليه‌السلام کے اور حسنعليه‌السلام

وَالْحُسَیْنِ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِمْ وَسَلَّمَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ

و حسینعليه‌السلام کے خدا ان پر رحمت کرے اور درود بھیجے آپ پر سلام ہو اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں اس کی بخشش

وَرِضْوانُهُ وَعَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ، أَشْهَدُ وَأُشْهِدُ ﷲ أَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا

اور خوشنودی حاصل ہو آپکی روح اور بدن پر رحمت ہو میں گواہی دیتا ہوں اور خدا کو گواہ بناتا ہوںکہ آپ نے اس مقصد کیلئے جان دی

مَضی بِهِ الْبَدْرِیُّونَ وَالْمُجاهِدُونَ فِی سَبِیلِ ﷲ الْمُناصِحُونَ لَهُ فِی جِهادِ أَعْدائِهِ

جس کے لیے شہدائے بدر اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے مجاہدوں نے جانیں دیں وہ اس کے دشمنوں سے لڑنے میں مخلص اس

الْمُبالِغُونَ فِی نُصْرَةِ أَوْلِیائِهِ، الذَّابُّونَ عَنْ أَحِبَّائِهِ، فَجَزاکَ ﷲ أَفْضَلَ الْجَزائِ

کے حامیوں کی مدد کرنے میں آگے اور اس کے دوستوں کادفاع کرتے تھے پس خدا آپ کو جزا دے بہترین جزا

وَأَکْثَرَ الْجَزائِ، وَأَوْفَرَ الْجَزائِ، وَأَوْفی جَزائِ أَحَدٍ مِمَّنْ وَفی بِبَیْعَتِهِ، وَاسْتَجابَ لَهُ

بہت زیادہ جزا فراواں تر جزا اور کامل تر جزا دے جو اس شخص کو دی جس نے اس کی بیعت کا حق ادا کیا اس کے بلانے پرحاضر ہوا اور

دَعْوَتَهُ، وَأَطاعَ وُلاةَ أَمْرِهِ أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ بالَغْتَ فِی النَّصِیحَةِ، وَأَعْطَیْتَ غایَةَ

اسکے صاحبان امر کی اطاعت کی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے دلی طور پر پوری طرح خیر خواہی کی اور اس میںاپنی انتہائی کوشش

الْمَجْهُودِ، فَبَعَثَکَ ﷲ فِی الشُّهَدائِ، وَجَعَلَ رُوحَکَ مَعَ أَرْواحِ السُّعَدائِ، وَأَعْطاکَ

سے کام لیا لہذا خدا نے آپ کو شہیدوں میں جگہ دی آپ کی روح کو خوش بختوں کی روحوں کے ساتھ رکھااور آپ کو اپنی

مِنْ جِنانِهِ أَفْسَحَها مَنْزِلاً، وَأَفْضَلَها غُرَفاً، وَرَفَعَ ذِکْرَکَ فِی عِلِّیِّینَ، وَحَشَرَکَ مَعَ

جنت میں سب سے بڑا محل عطا کیا اور بلند تر بالا خانہ نیز اس نے مقام علیین میں آپ کو شہرت بخشی اور میدان حشر میں

النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّهَدائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولئِکَ رَفِیقاً أَشْهَدُ أَنَّکَ لَمْ

آپ کو نبیوں صدیقوں شہیدوں اور نیکوکار کے ساتھ رکھے گااور وہ لوگ کیسے اچھے ساتھی ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نہ

تَهِنْ وَلَمْ تَنْکُلْ، وَأَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی بَصِیرَةٍ مِنْ أَمْرِکَ، مُقْتَدِیاً بِالصَّالِحِینَ وَمُتَّبِعاً

ہمت ہاری نہ پیٹھ دکھائی اور بے شک آپ اپنے عمل کا شعور رکھتے ہوئے گامزن رہے اس میں آپ نیکوکاروںکا پیروی

لِلنَّبِیِّینَ، فَجَمَعَ ﷲ بَیْنَنا وَبَیْنَکَ وَبَیْنَ رَسُولِهِ وَأَوْلِیائِهِ فِی مَنازِلِ الْمُخْبِتِینَ فَ إنَّهُ

اور نبیوں کی اتباع کر رہے تھے پس خدا ہمیں آپکے ساتھ اور اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اپنے ولیوں کیساتھ جمع کرے اہل حق کی منزلوں میںکہ وہ

أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ

سب سے زیادہ رحم والا ہے۔

مولف کہتے ہیں بہتر یہ ہے کہ اس زیارت کو پشت قبر کی طرف قبلہ رو کھڑے ہو کر پڑھے جیسے شیخرحمه‌الله نے تہذیب میں تحریر فرمایا ہے کہ حرم مبارک میں داخل ہو کر خود کو قبر شریف سے لپٹائے اور قبلے کی طرف منہ کر کے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیَّهَاالعَبْدُ الصَّالِحُ...الخ

سلام آپ پر کہ آپ خدا کے پارسا بندے ہیں۔

نیز یہ بھی یاد رہے کہ اس سے پہلے ذکر شدہ روایت کے مطابق حضرت عباس- کی زیارت یہی ہے جو ہم نے ابھی لکھی ہے لیکن سید ابن طائوس شیخ مفید اور دیگر بزرگ علما کا ارشادہے کہ یہ زیارت پڑھنے کے بعد ضریح مقدس کے سرہانے جا کر دو رکعت نماز بجا لائے اور اور اس کے بعد وہاں مزید جس قدر چاہے نماز ادا کرے اور دعائیں مانگے اور بعد از نماز یہ کہے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تَدَعْ لِی فِی هذَا الْمَکانِ الْمُکَرَّمِ وَالْمَشْهَدِ

اے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل کر اور اس عزو شرف والے مقام اور محترم زیارت گاہ میں

الْمُعَظَّمِ ذَنْباً إلاَّ غَفَرْتَهُ، وَلاَ هَمّاً إلاَّ فَرَّجْتَهُ، وَلاَ مَرَضاً إلاَّ

اب میرا کوئی گناہ نہ رہنے دے کہ تونے اسے نہ بخش دیا ہو کوئی اندیشہ نہ ہو کہ اسے دورنہ کر دیا ہو کوئی بیماری نہ ہو کہ اس سے صحت

شَفَیْتَهُ وَلاَ عَیْباً إلاَّ سَتَرْتَهُ، وَلاَ رِزْقاً إلاَّ بَسَطْتَهُ، وَلاَ خَوْفاً إلاَّ آمَنْتَهُ، وَلاَ شَمْلاً

یاب نہ کر دیا ہو کوئی عیب نہ ہو کہ اسے ڈھانپ نہ لیا ہو کوئی رزق نہ ہو کہ تو نے اسے بڑھا نہ دیا ہو کوئی خوف نہ ہو اس سے امن نہ دیا ہو

إلاَّ جَمَعْتَهُ، وَلاَ غائِباً إلاَّ حَفِظْتَهُ وَأَدْنَیْتَهُ، وَلاَ حاجَةً مِنْ حَوائِجِ الدُّنْیا

کوئی پریشانی نہ ہو کہ اسے مٹانہ دیا ہو کوئی غائب نہ ہو کہ تو اس پر نظر نہ رکھے اور قریب نہ کئے ہو اور دنیا و آخرت کی حاجتوں میں کوئی

وَالْاَخِرَة ِلَکَ فِیها رِضیً وَلِیَ فِیها صَلاحٌ إلاَّ قَضَیْتَها یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

حاجت نہ ہو کہ جس میں تیری خوشنودی نہ اور میرے لیے مفید نہ ہو مگر یہ کہ تو اسے برلائے اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے۔

پھر ضریح پاک کی پائیتی میں جائے اور وہاں کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَاالْفَضْلِ الْعَبَّاسَ ابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ

آپ پر سلام ہو اے ابا الفضل عباسعليه‌السلام فرزند امیر المومنینعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے سردار اوصیائ

الْوَصِیِّینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَوَّل الْقَوْمِ إسْلاماً، وَأَقْدَمِهِمْ إیماناً، وَأَقْوَمِهِمْ

کے فرزند سلام ہو آپ پر اے اسکے فرزند جو اسلام لانے میں امت سے اول، ایمان میں سے ان سے مقدم دین خدا میںان سے

بِدِینِ ﷲ، وَأَحْوَطِهِمْ عَلَی الْاِسْلامِ أَشْهَدُ لَقَدْ نَصَحْتَ لِلّٰهِ وَلِرَسُولِهِ

بڑھ کر ثابت قدم اور اسلام کی ان سے زیادہ حفاظت کرنے والے تھے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خیر خواہی کی خدا کی اور اس

وَلاََِخِیکَ فَنِعْمَ الْاََخُ الْمُواسِی، فَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً قَتَلَتْکَ، وَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً

کے رسول کی اور اپنے برادر حسینعليه‌السلام کی پس آپ بڑے ہی ہمدرد بھائی تھے خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا خدا کی لعنت ہو

ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً اسْتَحَلَّتْ مِنْکَ الْمَحارِمَ، وَانْتَهَکَتْ حُرْمَةَ

اس گروہ پرجس نے آپ پر ستم ڈھایا اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکی بے احترامی کو جائز سمجھا اور اسلام کی حرمت کو بھی

الْاِسْلامِ فَنِعْمَ الصَّابِرُ الْمُجاهِدُ الْمُحَامِی النَّاصِرُ وَالْاََخُ الدَّافِعُ عَنْ أَخِیهِ

پامال کیا پس وہ کیسے صابر جہاد کرنے والے حمایت کرنے والے نصرت کرنے والے اور اپنے بھائی کیطرف سے لڑنے والے اچھے

الْمُجِیبُ إلی طاعَةِ رَبِّهِ، الرَّاغِبُ فِیما زَهِدَ فِیهِ غَیْرُهُ مِنَ الثَّوابِ الْجَزِیلِ، وَالثَّنَائِ

بھائی تھے وہ اپنے پروردگار کی فرمانبرداری پر آمادہ اس عمل کے شائق جسکے بڑے اجر و ثواب اور تعریف و توصیف سے دوسروں نے منہ موڑا

الْجَمِیلِ، وَأَلْحَقَکَ ﷲ بِدَرَجَةِ آبائِکَ فِی جَنَّاتِ النَّعِیمِ اَللّٰهُمَّ إنِّی تَعَرَّضْتُ لِزِیارَةِ

اور محروم رہے خدا آپ کو ان بزرگوں کے مقام پر پہنچائے نعمتوں بھری جنت میں اے معبود! بے شک میں تیرے ولیوں کی زیارت

أَوْلِیائِکَ رَغْبَةً فِی ثَوابِکَ، وَرَجائً لِمَغْفِرَتِکَ وَجَزِیلِ إحْسانِکَ، فأَسْأَلُکَ

کو آیا تیرے ہاں سے ملنے والے ثواب کے شوق تیری طرف سے بخشش کی امید اور تیرے عظیم احسان کی خواہش سے پس سوال کرتا ہوں تجھ سے

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ، وَأَنْ تَجْعَلَ رِزْقِی بِهِمْ دارّاً، وَعَیْشِی بِهِمْ

کہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی پاکیزہ آلعليه‌السلام پر رحمت فرما نیز یہ کہ ان کے واسطے سے میرارزق بڑھا دے ان کے ذریعے میری زندگی

قارّاً، وَزِیارَتِی بِهِمْ مَقْبُولَةً، وَحَیَاتِی بِهِمْ طَیِّبَةً، وَأَدْرِجْنِی إدْراجَ الْمُکْرَمِینَ

برقرار رکھ میری یہ زیارت قبول کر میری حیات میں پاکیزگی پیدا فرما اور مجھ کو عزت والوں کے مقام پر پہنچا دے

وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ یَنْقَلِبُ مِنْ زِیارَةِ مَشاهِدِ أَحِبَّائِکَ مُفْلِحاً مُنْجِحاً قَدِ اسْتَوْجَبَ

مجھے ان لوگوں میں رکھ جو تیرے دوستوں کے مشاہد کی زیارت سے فلاح و کامرانی کے ساتھ واپس ہوئے ہیں جب ان کے گناہوں

غُفْرانَ الذُّنُوبِ وَسَتْرَ الْعُیُوبِ وَکَشْفَ الْکُرُوبِ إنَّکَ أَهْلُ التَّقْویٰ وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ

کی بخشش واجب ان کے عیب پوشیدہ اور مصیبتیں دور کر دی جاتی ہیں بے شک تو بچانے والا اور بخشنے والا ہے۔

جب حضرت عباس- سے وداع کرناچاہے تو قبر مبارک کے قریب جائے اور وہ دعا پڑھے جو ابو حمزہ ثمالی سے روایت ہوئی اور علمائ نے بھی اس کا ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہے:

أَسْتَوْدِعُکَ ﷲ وَأَسْتَرْعِیکَ وَأَقْرَأُ عَلَیْکَ السَّلامَ، آمَنَّا بِالله وَبِرَسُولِهِ وَبِکِتابِهِ

آپ کو سپرد خدا کرتا ہوں آپ کا التفاف چاہتا ہوں اور آپ کو سلام کہتا ہوں ہمارا ایمان ہے خدا پر اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اس کی کتاب پر

وَبِمَا جائَ بِهِ مِنْ عِنْدِ ﷲ، اَللّٰهُمَّ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاهِدِینَ، اَللّٰهُمَّ لاَ تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ

او رجو کچھ خدا کی طرف سے ان پر نازل ہوا پس اے معبود! ہمیں گواہی دینے والوںمیں لکھ دے اے معبود! میری اس زیارت کو

مِنْ زِیارَتِی قَبْرَ ابْنِ أَخِی رَسُولِکَ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَارْزُقْنِی زِیارَتَهُ أَبَداً مَا

آخری زیارت قرار نہ دے جو میں نے تیرے رسول کے بھائی کے فرزند پر کی ہے جب تک تو مجھے زندہ رکھے اس قبر کی

أَبْقَیْتَنِی وَاحْشُرْنِی مَعَهُ وَمَعَ آبائِهِ فِی الْجِنانِ وَعَرِّفْ بَیْنِی وَبَیْنَهُ وَبَیْنَ رَسُولِکَ

زیارت نصیب کرتے رہنا اور مجھے انکے اور انکے بزرگوں کیساتھ جنت میں رکھنا میرے اور انکے درمیان اور اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اپنے دوستوں

وَأَوْلِیائِکَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَتَوَفَّنِی عَلَی الْاِیمانِ بِکَ وَالتَّصْدِیقِ

کے درمیان جان پہچا ن کرا دینااے معبود! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدپر رحمت فرما اور اس وقت جب میری موت واقع ہو تجھ پر ایمان اور تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر

بِرَسُولِکَ، وَالْوِلایَةِ لِعَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَآلاَءِمَّةِ مِنْ وُلْدِهِ، وَالْبَرائَةِ مِنْ عَدُوِّهِمْ،

عقیدہ اور میرا یقین ہو علیعليه‌السلام بن ابی طالبعليه‌السلام کی ولایت پر اور انکی اولاد سے ائمہعليه‌السلام کی ولایت پر ان سب پر سلام ہواورا نکے دشمنوں سے میرا کوئی واسطہ نہ ہو

فَ إنِّی قَدْ رَضِیتُ یَا رَبِّی بِذلِکَ، وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

پس میں یقیناً راضی ہوں اے میرے رب اس صورت میں اور خدا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پررحمت فرمائے۔

اس کے بعد اپنے لیے اور مومنین و مسلمین کے لیے دعائیں مانگے اور پھر منقولہ دعائوں میں سے جو دعا چاہے پڑھے:

فضائل حضرت عباس

مولف کہتے ہیں کہ امام علی بن الحسین سے ایک روایت ہے کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: خدائے تعالیٰ حضرت عباس- پر رحمت کرے کہ جنہوں نے اپنی کچھ پروا نہ کی اور اپنی جان اپنے بھائی امام حسین- پر قربان کردی۔ یہاں تک کہ بھائی کی نصرت کرتے ہوے ان کے دونوں بازو قلم ہو گئے۔ تاہم حق تعالیٰ نے ان کو کٹے ہوئے بازوئوں کے بدلے میں دو پر عطا کر دیئے ہیںکہ جن سے وہ جنت میں جعفر طیارعليه‌السلام کی طرح فرشتوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں۔ نیز خداوند عالم کے ہاں حضرت عباسعليه‌السلام کی اتنی قدر و عزت ہے کہ جس کو دیکھ کر دیگر شہدائ قیامت میں ان پر رشک کریں گے اور ان کے مقام و مرتبہ کی خواہش کریں گے۔ بیان کیا گیا ہے کہ وقت شہادت حضرت عباسعليه‌السلام کی عمر چونتیس برس تھی اورجناب ام البنین = جو ان کی والدہ تھیں وہ مدینہ کے باہر قبرستان بقیع میںآ کر حضرت عباس- اور ان کے دیگر تین بھائیوں کا ماتم کرتے ہوئے اس طرح روتیں اور بین کرتی تھیں کہ جو بھی وہاں سے گزرتا وہ آنسو بہانے لگتا تھا دوستوں اور چاہنے والوں کا رونا تو کوئی بڑی بات نہیں ان بی بی کا نوحہ و ماتم سن کر تو مروان بن الحکم بھی رو دیتا تھا جو خاندان رسول کا سخت ترین دشمن تھا حضرت عباس- اور انکے بھائیوں کے مرثیہ میں یہ اشعار بی بی ام البنین = سے نقل ہوئے ہیں:

یَامَنْ رَأیٰ الْعَبّاسَ کَرَّعَلی جَماهِیرِالنَّقَد

وَوَراهُ مِنْ أَبْنائِ حَیْدَرَکُلُّ لَیْثٍ ذِی لَبَد

اے وہ جس نے عباسعليه‌السلام کو دیکھا جب بزدلوں پر حملہ کرتا تھا

ان کے پیچھے حیدر کرار کے بیٹے تھے جو ببر شیروں کی طرح تھے

أُنْبِیْتُ أَنَّ ابْنِی أُصِیبَ بِرَأْسِهِ مَقْطُوعَ یَد

وَیْلِی عَلیٰ شِبْلِی أَمالَ بِرَأْسِهِ ضَرْبُ الْعَمَد

مجھے خبر ملی کہ میرا بیٹا سر کے بل گرا اور اس کے بازو کٹے ہوئے تھے

ہائے میری مصیبت کہ گرز کی ضرب سے میرے بیٹے کا سرکٹ گیا

لَوْ کانَ سَیْفُکَ فِی یَدَیْکَ لَمَا دَنا مِنْهُ أَحَد

بیٹے اگر تیری تلوار تیرے ہاتھ میں ہوتی تو کوئی قریب نہ آ سکتا۔

نیز یہ اشعار بھی جناب ام البنین= کی طرف منسوب ہیں۔

لاَ تَدْعُوِنِّی وَیْکِ أُمَّ الْبَنِین

تُذَکِّرِینِی بِلُیُوثِ الْعَرِین

اب مجھے بیٹوں کی ماں نہ کہا کرو

کہ تم مجھے شیر دل بہادروں کی یاد دلاتے ہو

کانَتْ بَنُونَ لِی أُدْعی بِهِمْ

وَالْیَوْمَ أَصْبَحْتُ وَلاَ مِنْ بَنِین

میرے بیٹے تھے تو مجھے بیٹوں والی کہا جاتا تھا

اب جو صبح ہوتی ہے تو میرے بیٹے کہیں نظر نہیں آتے

أَرْبَعَةٌ مِثْلُ نُسُورِ الرُّبیٰ

قَدْ وا صَلُوا الْمَوْتَ بِقَطْعِ الْوَتِین

میرے چاروں بیٹے پہاڑوں کے شہباز تھے

وہ باری باری شہید ہوئے ان کی گردنیں کٹ گئیں

تَنازَعَ الْخِرْصانُ أَشْلائَهُمْ

فَکُلُّهُمْ أَمْسی صَرِیعاً طَعِین

ان پر نیزہ برداروں نے ہر طرف سے ہجوم کیا

تو وہ زخموں سے چور ہو کر زمین پر گر گئے

یَا لَیْتَ شِعْرِی أَکَما أَخْبَرُوا

بِأَنَّ عَبّاساً قَطِیعُ الْیَمِین

ہائے افسوس میں سمجھ پاتی جیسے لوگوں نے کہا

کہ عباس کا دایاں بازو پہلے کٹا تھ