مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198552
ڈاؤنلوڈ: 12255

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198552 / ڈاؤنلوڈ: 12255
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

تیسرا مطلب

حضرت ابی عبداللہ الحسین- کی مخصوص زیارات

آپ کی زیارت مخصوصہ کئی ایک ہیں

پہلی زیارت

یہ یکم رجب‘ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کی زیارت ہے‘ امام جعفر صادق -سے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص یکم رجب کو امام حسین- کی زیارت کرے گا تو خدائے تعالیٰ ضرور اس کے گناہ معاف کر دے گا ابن ابی نصر سے منقول ہے کہ میں نے امام علی رضا- سے پوچھا کہ میں امام حسین - کی زیارت کس وقت کروں تو زیادہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا کہ پندرہ رجب اور پندرہ شعبان کو زیارت کرو تو بہتر ہے۔

شیخرحمه‌الله مفیدرحمه‌الله اور سید ابن طائوسرحمه‌الله کہتے ہیں کہ یہ زیارت جس کا ذکر ہورہا ہے یکم رجب کے دن اور پندرہ شعبان کی رات کیلئے ہے۔ لیکن شہیدرحمه‌الله نے اس پر اضافہ فرمایا ہے کہ یہی زیارت رجب کی پہلی رات، پندرہ رجب کی رات اور دن اور پندرہ شعبان کے دن کیلئے ہے۔ گویا ان کے فرمان کے مطابق یہ زیارت چھ وقتوں کیلئے ہے۔ یعنی رجب کی پہلی رات اور یکم رجب کا دن، پندرہ رجب کی رات اور دن، پندرہ شعبان کی رات اور دن ہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص ان اوقات میںامام حسین- کی زیارت کرنا چاہے تو غسل کرے، پاکیزہ لباس پہنے اور حضرت کے قبہ مبارکہ کے دروازے پرقبلہ رخ کھڑا ہو جائے حضرت رسول ﷲ اور حضرت امیر المومنین- پر سلام بھیجے اور واضح رہے کہ ان بزرگوں پر سلام کرنے کا طریقہ آئندہ صفحات میں زیارت عرفہ کے اذن دخول کے ساتھ ذکر ہو گا چنانچہ سلام کرنے کے بعد روضہ پاک کے اندر داخل ہو کر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر سو مرتبہ کہے:ﷲ اَکبَر(خدا بزرگ تر ہے)پھر یہ زیارت پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو اے رسول خدا کے فرزند سلام ہوآپ پر اے خاتم الانبیائ کے فرزند سلام ہو آپ پر

یَابْنَ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا

اے رسولوں کے سردار کے فرزند سلام ہو آپ پر اے اوصیائ کے سردار کے فرزند آپ پر سلام ہو اے ابا

عَبْدِﷲاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسائِ

عبداللہ آپ پر سلام ہو اے حسینعليه‌السلام ابن علیعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہ جو جہانوں کی عورتوں کی

الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ ﷲ وَابْنَ وَلِیِّهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ ﷲ وَابْنَ

سردار ہیں سلام ہوآپ پر اے ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے پسندیدہ خدا اور پسندیدہ

صَفِیِّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ ﷲ وَابْنَ حُجَّتِهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ ﷲ وَابْنَ

خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور حجت خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حبیب خدا اور حبیب خدا

حَبِیبِهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَفِیرَ ﷲ وَابْنَ سَفِیرِهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ الْکِتابِ

کے فرزند آپ پر سلام ہو اے نمائندہ خدا اور نمائندہ خدا کے فرزند سلام ہوآپ پر اے کتاب مسطور

الْمَسْطُورِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ التَّوْراةِ وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِینَ

کے حامل آپ پر سلام ہو اے توریت انجیل اور زبور کے وارث آپ پر سلام ہو اے رحمن کے

الرَّحْمنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَرِیکَ الْقُرْآنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ، اَلسَّلَامُ

امین آپ پر سلام ہو اے ہم مرتبہ قرآن آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر

عَلَیْکَ یَا بابَ حِکْمَةِ رَبِّ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ حِطَّةٍ الَّذِی مَنْ دَخَلَهُ کانَ

سلام ہو اے جہانوںکے رب کی حکمت کے دروازہ سلام ہو آپ پر اے باب حطہ کہ جو اس سے گزرے وہ

مِنَ الْاَمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْبَةَ عِلْمِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْضِعَ سِرِّ ﷲ،

امن پانے والوں میں ہے آپ پر سلام ہواے علم الہٰی کے خزینہ آپ پر سلام ہو اے راز الہٰی کے مقام

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ ﷲ وَابْنَ ثارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی

سلام ہو آپ پر اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے آپ پر سلام ہواور ان کی

الْاََرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ وَأَناخَتْ بِرَحْلِکَ، بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی وَنَفْسِی

روحوں پر کہ جو آپکے آستان پر آتریں اور آپ کے احاطے میں جن کی سواریاں بیٹھیں قربان آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی

یَا أَبا عَبْدِﷲ لَقَدْ عَظُمَتِ الْمُصِیبَةُ وَجَلَّتِ الرَّزِیَّةُ بِکَ عَلَیْنا وَعَلَی جَمِیعِ أَهْلِ

اے ابا عبداللہ کہ آپ کے مصائب بہت بڑے اور آپ کا سوگ بہت زیادہ ہے ہمارے ہاں اور تمام انسانوں

الْاِسْلامِ فَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً أَسَّسَتْ أَساسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ أَهْلَ الْبَیْتِ، وَلَعَنَ

کے ہاں پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے ظلم و ستم کی بنیاد رکھی آپ اہل بیت نبوت پر اور خدا کی

ﷲ أُمَّةً دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ، وَأَزالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ ﷲ فِیها

لعنت ہو اس گروہ پرجس نے ہٹائے رکھا آپکو آپکے مقام سے اور دور رکھا آپکو ان مرتبوں سے جو خدا نے آپ کیلئے مقرر کیے تھے

بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی وَنَفْسِی یَا أَبا عَبْدِﷲ أَشْهَدُ لَقَدِ اقْشَعَرَّتْ لِدِمائِکُمْ أَظِلَّةُ الْعَرْشِ

قربان ہوں آپ پر میرے ماں باپ اور میں بھی اے ابا عبداللہعليه‌السلام میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ حضرات کے خون بہائے جانے پر

مَعَ أَظِلَّةِ الْخَلائِقِ، وَبَکَتْکُمُ السَّمائُ وَالْاََرْضُ وَسُکَّانُ الْجِنانِ وَالْبَرِّ

لرز گئے عرش کے سائے اور تھرا گئے موجودات کے سائے آپ پر آسمان و زمین، اہل جنت اور خشکیوں اور سمندروںکے رہنے

وَالْبَحْرِ، صَلَّی ﷲ عَلَیْکَ عَدَدَ مَا فِی عِلْمِ ﷲ، لَبَّیْکَ داعِیَ ﷲ، إنْ

کے رہنے والے روئے ہیں آپ پر خدا رحمت کرے اتنی جتنی اس کے علم میں ہے حاضر ہوں اے خدا کی طرف بلانے والے اگرچہ

کانَ لَمْ یُجِبْکَ بَدَنِی عِنْدَ اسْتِغاثَتِکَ وَلِسانِی عِنْدَ اسْتِنْصارِکَ، فَقَدْ أَجابَکَ

میرے جسم نے آپ کے استغاثے کے وقت لبیک نہیں کہی اور میری زبان نے آپ کی طلب نصرت کے وقت جواب نہیں دیا لیکن

قَلْبِی وَسَمْعِی وَبَصَرِی، سُبْحانَ رَبِّنا إنْ کانَ وَعْدُ رَبِّنا لَمَفْعُولاً أَشْهَدُ

آپکو میرے دل میرے کان اور آنکھ نے لبیک کہی پاک ہے ہمارا رب کیونکہ ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہو گا میں گواہی دیتا ہوں

أَنَّکَ طُهْرٌ طاهِرٌ مُطَهَّرٌ مِنْ طُهْرٍ طاهِرٍ مُطَهَّرٍ، طَهُرْتَ وَطَهُرَتْ بِکَ الْبِلادُ، وَطَهُرَتْ

کہ آپ پاک پاکیزہ ہیں پاک پاکیزہ خاندان سے ہیں اصل سے آپ پاک ہیں آپکے ذریعے پاک ہوئے ہیں شہراور پاک ہوئی

أَرْضٌ أَنْتَ بِها وَطَهُرَ حَرَمُکَ أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ أَمَرْتَ بِالْقِسْطِ وَالْعَدْلِ وَدَعَوْتَ إلَیْهِما

زمین جس میں آپ ہیں اور پاک ہے آپکا یہ حرم میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے حکم دیا ہے برابری اور انصاف کا اور لوگوں کو اسی طرف بلایا

وَأَنَّکَ صادِقٌ صِدِّیقٌ صَدَقْتَ فِیما دَعَوْتَ إلَیْهِ، وَأَنَّکَ ثارُ ﷲ فِی

بے شک آپ سچے ہیں بہت ہی سچے جو دعوت آپ نے دی اس میں آپ سچے ہیں اور بے شک زمین میں آپکا ہی خون ہے جسکا

الْاََرْضِ، وَأَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ ﷲ، وَعَنْ جَدِّکَ رَسُولِ ﷲ، وَعَنْ أَبِیکَ

بدلہ خدا لے گا میں گواہی دیتا ہوںکہ آپ نے تبلیغ کی خدا کی طرف سے اپنے نانا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کی طرف سے اپنے والد

أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَعَنْ أَخِیکَ الْحَسَنِ، وَنَصَحْتَ وَجاهَدْتَ فِی سَبِیلِ ﷲ، وَعَبَدْتَهُ

امیر المومنینعليه‌السلام کی طرف سے اور اپنے بھائی حسنعليه‌السلام کی طرف سے خیر اندیشی فرمائی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا اور اس کی عبادت کی

مُخْلِصاً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ، فَجَزاکَ ﷲ خَیْرَ جَزائِ السَّابِقِینَ، وَصَلَّی ﷲ عَلَیْکَ

خالص ہو کر یہاں تک کہ شہید ہوگئے پس خد آپ کو جزا دے اس سے بڑھ کر جو پہلے والوں کی دی خدا درود بھیجے آپ پر اور سلام

وَسَلَّمَ تَسْلِیماً اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَی الْحُسَیْنِ الْمَظْلُومِ

بھیجے جو سلام کا حق ہے اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل کر اور رحمت فرما حسینعليه‌السلام پر جو ستم رسیدہ

الشَّهِیدِ الرَّشِیدِ قَتِیلِ الْعَبَراتِ وَأَسِیرِ الْکُرُباتِ صَلاةً نامِیَةً زاکِیَةً مُبارَکَةً یَصْعَدُ

شہید دانشمند ہیں وہ مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جو مشکلوں میں گھر گئے رحمت کر بڑھنے والی پاکیزہ برکت والی کہ آغاز ہی

أَوَّلُها وَلاَ یَنْفَدُ آخِرُها أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلادِ أَنْبِیائِکَ الْمُرْسَلِینَ

سے بڑھنے لگے اوروہ کبھی ختم نہ ہو ایسی برتر رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی فرد پر کی ہو

یَا إلهَ الْعالَمِینَ

اے جہانوں کے معبود۔

پس اب قبر شریف پر بوسہ دے اپنا دایاں رخسار اس پر رکھے پھر بایاں رخسار رکھے اس کے بعد قبر کے گرد چکر لگائے اور چاروں گوشوں پر بوسہ دے شیخ مفیدرحمه‌الله فرماتے ہیں کہ اس کے بعد شہزادہ علی اکبرابن الحسین کی ضریح کی طرف جائے اور اس کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الصِّدِّیقُ الطَّیِّبُ الزَّکِیُّ الْحَبِیبُ الْمُقَرَّبُ وَابْنَ رَیْحانَةِ رَسُولِ ﷲ

آپ پر سلام ہو اے صدیق پاکیزہ مطہر دوست مقرب خدا، حسینعليه‌السلام کے فرزند جو خوشبو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ﷲ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ مِنْ شَهِیدٍ مُحْتَسِبٍ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ، مَا أَکْرَمَ مَقامَکَ وَأَشْرَفَ

آپ پر سلام ہو اے شہید خیر اندیش خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں کس قدر بلند ہے آپ کا مقام اور کتنااعلیٰ ہے

مُنْقَلَبَکَ، أَشْهَدُ لَقَدْ شَکَرَ ﷲ سَعْیَکَ، وَأَجْزَلَ ثَوابَکَ، وَأَلْحَقَکَ بِالذِّرْوَةِ الْعالِیَةِ

آپ کی بازگشت میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً خدا نے آپ کی کوشش پسند فرمائی آپ کاثواب بڑھایا اور پہنچا دیا آپ کو بہت

حَیْثُ الشَّرَفُ کُلُّ الشَّرَفِ وَفِی الْغُرَفِ السَّامِیَةِ کَمَا مَنَّ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَجَعَلَکَ مِنْ

اونچے مقام پر کہ جہاں ہرشرف موجود ہے اور آپ کو بلند ترین قصر عطا فرمایاہو جیسا کہ اس نے پہلے بھی آپ پر احسان کیا اور آپ کو

أَهْلِ الْبَیْتِ الَّذِینَ أَذْهَبَ ﷲ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِیراً، صَلَواتُ ﷲ عَلَیْکَ

اہلعليه‌السلام بیت میں قرار دیا کہ جن سے خدا نے ہر ناپاکی کو دوررکھا اور انہیں پاک و پاکیزہ رکھاجیسے پاکیزہ رکھنے کا حق ہے خدا کا درود ہو آپ پراسکی

وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ وَرِضْوانُهُ فَاشْفَعْ أَیُّهَا السَّیِّدُ الطَّاهِرُ إلی رَبِّکَ فِی حَطِّ

رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں اور خوشنودی پس میری سفارش کریں اے سید پاک اپنے رب سے تاکہ وہ میری پشت سے گناہوں

الْاََثْقالِ عَنْ ظَهْرِی وَتَخْفِیفِها عَنِّی وَارْحَمْ ذُلِّی وَخُضُوعِی لَکَ وَلِلسَّیِّدِ أَبِیکَ

کا بوجھ اتارے اور میرا بوجھ ہلکا کر دے اور رحم کریں میری ذلت و عاجزی پر جو آپکے اور آپ کے والد بزرگوار کے سامنے کی ہے

صَلَّی ﷲ عَلَیْکُما۔ پھر اپنے آپ کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے:زادَ ﷲ فِی شَرَفِکُمْ فِی

خدا رحمت کرے آپ دونوں پر اضافہ کرے خدا آپ کے شرف میں یوم

الْاَخِرَةِ کَمَا شَرَّفَکُمْ فِی الدُّنْیا وَأَسْعَدَکُمْ کَما أَسْعَدَ بِکُمْ وَأَشْهَدُ أَنَّکُمْ

آخرت میں جیسا کہ شرف بخشا اس نے آپکو دنیا میں اور سعادت بخشے جیسی آپ کو یہاںسعادت بخشی میں گواہی دیتا ہوںکہ آپ

أَعْلامُ الدِّینِ وَنُجُومُ الْعالَمِینَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ ۔اس کے بعد

دین کے پرچم اور جہانوں کے ستارے ہیں اور آپ پر سلام ہوخداکی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

دیگر شہدائ کی طرف رخ کرے اور کہے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَنْصارَ ﷲ، وَأَنْصارَ رَسُولِهِ،

سلام ہو تم سب پر اے خدا کے حامیو اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے مدد گار

وَأَنْصارَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَأَنْصارَ فاطِمَةَ وَأَنْصارَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ وَأَنْصارَ

علیعليه‌السلام ابن ابی طالبعليه‌السلام کے طرفدار سیدہ فاطمہعليه‌السلام کے خادمو اور حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کا ساتھ دینے والو اور اسلام کی حمایت

الْاِسْلامِ، أَشْهَدُ أَنَّکُمْ لَقَدْ نَصَحْتُمْ لِلّٰهِ وَجاهَدْتُمْ فِی سَبِیلِهِ فَجَزاکُمُ ﷲ عَنِ

کرنے والو میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے خدا کی خاطر خیر خواہی کی اور اس کی راہ میں جہاد کیاپس خدا جزا دے

الْاِسْلامِ وَأَهْلِهِ أَفْضَلَ الْجَزائِ، فُزْتُمْ وَﷲ فَوْزاً عَظِیماً، یَا لَیْتَنِی کُنْتُ مَعَکُمْ

آپکواسلام و اہل اسلام کیطرف سے بہترین جزا قسم بخدا کہ تم سب بڑی کامیابی حاصل کر گئے ہو اے کاش کہ میں بھی تمہارے ہمراہ ہوتا

فَأَفُوزَ فَوْزاً عَظِیماً، أَشْهَدُ أَنَّکُمْ أَحْیائٌ عِنْدَ رَبِّکُمْ تُرْزَقُونَ، أَشْهَدُ أَنَّکُمُ الشُّهَدائُ

تو بڑی کامیابی پالیتا میں گواہی دیتا ہوںکہ تم سب اپنے رب کے ہاں زندہ ہو رزق پاتے ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ تم شہید ہو

وَالسُّعَدائُ وَأَنَّکُمُ الْفائِزُونَ فِی دَرَجاتِ الْعُلی وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ

اور خوش بخت ہو اور بے شک تم لوگ بڑے بلند درجوں تک پہنچے ہوئے ہو اورسلام ہو تم سب پر خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہوں۔

اس کے بعد امام حسین- کے سرہانے کی طرف چلا جائے وہاں نماز زیارت بجا لائے اور پھر اپنے لیے اپنے والدین اور مومن بھائی بہنوں کیلئے دعائیں مانگے۔

یاد رہے کہ سید ابن طائوسرحمه‌الله نے حضرت علی اکبرعليه‌السلام اور دیگر شہدا کیلئے ایک اور زیارت نقل کی ہے جس میں ان کے نام ذکر ہوئے ہیں لیکن ہم نے بغرض اختصار اور مذکورہ زیارت کی شہرت عام کے پیش نظر اسے یہاں نقل نہیں کیا۔

دوسری زیارت

برائے پندرہ رجب

یہ اس زیارت کے علاوہ ہے جو ابھی نقل کی گئی ہے اور اس زیارت کے بارے میں شیخ مفیدرحمه‌الله نے مزار میں فرمایا ہے کہ یہ پندرہ رجب کی زیارات مخصوصہ میں سے ہے پندرہ رجب کو غفیلہ کہتے ہیں یعنی نیمہ رجب کو غفیلہ کہتے ہیں زیارت کا نام غفیلہ نہیں ہے۔ کیونکہ عام لوگ اس کی فضیلت سے واقف نہیں ہیں پس جب اس تاریخ کو امام حسین- کی زیارت کا ارادہ کرے اور صحن شریف کے دروازے پر پہنچے تو حرم مقدس میں داخل ہو کر تین مرتبہ کہے: ﷲاکبر پھر ضریح مبارک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا آلَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا صَفْوَةَ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا خِیَرَةَ

آپ پر سلام ہو اے خانودہ الہٰی ،آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند کیے ہوئے ،سلام ہو آپ پر اے خلق میں

ﷲ مِنْ خَلْقِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا سادَةَ السَّاداتِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا لُیُوثَ الْغاباتِ

اس کے چنے ہوئے، آپ پر سلام ہو اے سرداروں کے سردارو، آپ پر سلام ہو اے میدان شجاعت کے شیرو،

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا سُفُنَ النَّجاةِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِﷲ الْحُسَیْنِ، اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے نجات کی کشتیو، آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ حسینعليه‌السلام ، آپ پر

عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِلْمِ الْاََنْبِیائِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ

سلام ہو اے علم انبیائ کے وارث خدا کی رحمت ہو اور ا س کی برکات ہوں سلام ہو آپ پر اے وارث آدمعليه‌السلام جو خدا کے

ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراهِیمَ خَلِیلِ

برگزیدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے نوحعليه‌السلام کے وارث جو خدا کے نبی ہیں سلام ہو آپ پر اے ابراہیمعليه‌السلام کے وارث جو خدا

ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسیٰ

کے خلیل ہیں آپ پر سلام ہو اے اسماعیلعليه‌السلام کے وارث جو ذبیح ﷲ ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰعليه‌السلام کے وارث جو

کَلِیمِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ

خد کے کلیم ہیں سلام ہو آپ اے عیسیٰعليه‌السلام کے وارث جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وارث جو خدا کے

حَبِیبِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ عَلِیٍّ الْمُرْتَضیٰ

حبیب ہیں سلام ہوآپ پر اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مصطفی کے فرزند آپ پر سلام ہو اے علیعليه‌السلام مرتضی کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ الزَّهْرائِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خَدِیجَةَ الْکُبْرَی، اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے فاطمہعليه‌السلام زہرائ کے فرزند سلام ہو آپ پر اے ام المومنین خدیجہ الکبریٰعليه‌السلام کے فرزند آپ پر

عَلَیْکَ یَا شَهِیدُ ابْنَ الشَّهِیدِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَتِیلُ ابْنَ الْقَتِیلِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ

سلام ہو اے شہید فرزند شہید آپ پر سلام ہو اے مقتول فرزند مقتول آپ پر سلام ہو اے ولی

ﷲ وَابْنَ وَلِیِّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ ﷲ وَابْنَ حُجَّتِهِ عَلَی خَلْقِهِ، أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ

خدا اور ولی خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے حجت خدا اور اس کی مخلوق پر اس کی رحمت کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ

أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَرُزِیْتَ

نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیااور برے کاموں سے روکا آپ اپنے والدین کے سوگوار ہوئے

بِوالِدَیْکَ وَجاهَدْتَ عَدُوَّکَ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ تَسْمَعُ الْکَلامَ وَتَرُدُّ الْجَوابَ وَأَنَّکَ حَبِیبُ

اور اپنے دشمنوں سے جہاد و قتال کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ بات سنتے اور جواب دیتے ہیں اور یہ کہ آپ خدا کے حبیب اس کے

ﷲ وَخَلِیلُهُ وَنَجِیبُهُ وَصَفِیُّهُ وَابْنُ صَفِیِّهِ، یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ زُرْتُکَ مُشْتاقاً

دوست اسکی پاک اصل اس کے برگزیدہ اور اسکے برگزیدہ کے فرزند ہیں اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند میں نے شوق

فَکُنْ لِی شَفِیعاً إلَی ﷲ یَا سَیِّدِی وَأَسْتَشْفِعُ إلَی ﷲ بِجَدِّکَ سَیِّدِ

سے آپ کی زیارت کی ہے پس خدا کے ہاں میرے سفارشی بنیں اے میرے آقا شفاعت چاہتا ہوں خدا کے ہاں آپ کے نانا

النَّبِیِّینَ وَبِأَبِیکَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ، وَبِأُمِّکَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ

نبیوں کے سردار کے ذریعے آپکے بابااوصیائ کے سردار کے ذریعے اور آپ کی والدہ فاطمہعليه‌السلام ، زنان عالمین کی سردار کے ذریعے سے

أَلا لَعَنَ ﷲ قاتِلِیکَ وَلَعَنَ ﷲ ظالِمِیکَ وَلَعَنَ ﷲ سَالِبِیکَ وَمُبْغِضِیکَ

ہاں خدا لعنت کرے آپکے قاتلوں پر خدا لعنت کرے آپ پر ظلم کرنے والوںپر اورخدا لعنت کرے آپکا حق لوٹنے والوں پر اور آپ

مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَصَلَّی ﷲ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ

کے دشمنوں پر جو اولین و آخرین میں سے ہیں اور خدا رحمت کرے ہمارے آقا و مولا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور ان کی پاک و پاکیزہ آلعليه‌السلام پر۔

اب ضریح پاک پر بوسہ دے اور حضرت علی اکبر - کی قبر شریف کی طرف متوجہ ہو کر ان کی زیارت یوں پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ، لَعَنَ ﷲ قاتِلِیکَ، وَلَعَنَ ﷲ ظالِمِیکَ، إنِّی

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا اور میرے آقا کے فرزند خدا لعنت کرے آپکے قاتلوں پر اور خدا لعنت کرے آپ پرظلم کرنے والوں پر بے شک

أَتَقَرَّبُ إلَی ﷲ بِزِیارَتِکُمْ وَبِمَحَبَّتِکُمْ وَأَبْرَأُ إلَی ﷲ مِنْ أَعْدَائِکُمْ وَاَلسَّلَامُ

میںخدا کا قرب چاہتا ہوں آپکی زیارت اور آپکی محبت کے وسیلے سے اورخدا کے ہاں آپکے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں آپ پر

عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ پھر دیگر شہدائ کی قبور پر جائے اور کھڑے ہو کر کہے:

سلام ہو اے میرے مولا خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََرْواحِ الْمُنِیخَةِ بِقَبْرِ أَبِی عَبْدِﷲ الْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا طَاهِرِینَ

سلام ہو ان روحوں پر جو مقیم ہیں ابی عبدا للہ حسین - کے روضہ پاک میں آپ پر سلام ہو اے وہ افرادجو آلودگی سے

مِنَ الدَّنَسِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَهْدِیُّونَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَبْرارَ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ

پاک ہیں سلام ہوآپ پر اے وہ افراد جو راہ حق پا چکے ہیں سلام ہوآپ پر اے خدا کے نیک بندو آپ پر سلام ہو

وَعَلَی الْمَلائِکَةِ الْحَافِّینَ بِقُبُورِکُمْ أَجْمَعِینَ جَمَعَنَا ﷲ وَ إیَّاکُمْ فِی مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِهِ

اور ان سب فرشتوں پر جو تمہاری قبروں کے اردگرد رہتے ہیں خدا اکٹھا کرے ہمیں اورآپ کواپنی رحمت کے مقام میں

وَتَحْتَ عَرْشِهِ إنَّهُ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکَاتُهُ

اور اپنے عرش کے نیچے بے شک وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے اور سلام ہو تم پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

اس کے بعد حضرت عباس فرزند امیر المومنین کے حرم مبارک کیطرف جائے اور وہاں حضرت کے قبہ کے دروازے پر رک جائے اور کہے:سَلَاْمُ ﷲ وَ سَلَاْمُ مَلآئِکَتِهٰ الْمُقَرَّبِیْنَ ۔۔۔ تا آخر زیارت کہ جو مطلب دوم کے تحت زیارت حضرت عباس- کے عنوان سے نقل ہوچکی ہے۔

تیسری زیارت

برائے پندرہ شعبان

جاننا چاہئیے کہ پندرہ شعبان کو امام حسین- کی زیارت کرنے کی فضلیت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں اس بارے میںبس اتنا ہی کافی ہے کہ بہت سی قابل اعتبار اسناد کے ساتھ امام زین العابدین اور امام جعفر صادق سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص یہ چاہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس سے مصافحہ کریں تو پندرہ شعبان کو ابی عبدا للہ الحسین- کی زیارت کرے کیونکہ اس دن فرشتے اور ارواح انبیاعليه‌السلام ئ خدا سے اجازت لیکرحضرتعليه‌السلام کی زیارت کے لیے آتے ہیں پس نیک بخت ہے وہ شخص جوان سے مصافحہ کرے اور وہ اس سے مصافحہ کریں۔ جب کہ ان میں پانچ اولو العزم پیغمبر یعنی حضرت نوحعليه‌السلام ‘ حضرت ابراہیمعليه‌السلام ‘ حضرت موسیٰعليه‌السلام ‘ حضرت عیسیٰعليه‌السلام اور حضرت محمد شامل ہیں راوی کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا کیوں ان کو اولو العزم کہا جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو مشرق و مغرب اورجن وانس کے لیے بھیجا گیا ہے اس زیارت کے الفاظ دو طریقوں سے نقل ہوئے ہیں چنانچہ ایک متن وہ ہے جو یکم رجب کیلئے نقل ہو چکا ہے اور دوسرا متن وہ ہے جس کو شیخ کفعمیرحمه‌الله نے کتاب بلد الامین میں امام جعفر صادق - سے روایت کیا ہے کہ امام حسین- کی ضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر یوں کہے:

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الزَّکِیُّ أُودِعُکَ شَهادَةً

حمد ہے خدا کیلئے جو بلند و بزرگ ہے اور آپ پر سلام ہو اے خدا کے بندہ خوش کردار پاکیزہ میں اپنی طرف سے ایک گواہی آپکے سپرد

مِنِّی لَکَ تُقَرِّبُنِی إلَیْکَ فِی یَوْمِ شَفاعَتِکَ أَشْهَدُ أَنَّکَ قُتِلْتَ وَلَمْ تَمُتْ

کرتا ہوں تاکہ وہ مجھے آپکے قریب کرے جس دن آپ شفاعت کرتے ہوں گے میں گواہی دیتاہوں کہ آپ قتل ہوئے تو آپ مرے

بَلْ بِرَجائِ حَیَاتِکَ حَیِیَتْ قُلُوبُ شِیعَتِکَ، وَبِضیائِ نُورِکَ اهْتَدَی الطَّالِبُونَ

نہیں بلکہ آپکے زندہ ہونے کے تصور سے آپکے پیروکاروں کے دل زندہ ہیںاور آپکی روشنی کی کرنوں کے ذریعے چاہنے والے

إلَیْکَ، وَأَشْهَدُ أَنَّکَ نُورُ ﷲ الَّذِی لَمْ یُطْفأْ وَلاَ یُطْفَأُ أَبَداً، وَأَنَّکَ وَجْهُ ﷲ

آپ تک پہنچتے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کا وہ نور ہیں جو بجھتا نہیں اور نہ ہی وہ کبھی بجھے گا اور بے شک آپ خدا کا وہ چہرہ

الَّذِی لَمْ یَهْلِکْ وَلاَ یُهْلَکُ أَبَداً وَأَشْهَدُ أَنَّ هذِهِ التُّرْبَةَ تُرْبَتُکَ وَهذَا الْحَرَمَ حَرَمُکَ

ہیں جو ختم نہیں ہوتا ور نہ ہی یہ کبھی ختم ہو گا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ قبر آپ کی قبر ہے یہ روضہ آپ کا روضہ ہے

وَهذَاالْمَصْرَعَ مَصْرَعُ بَدَنِکَ، لاَ ذَلِیلَ وَﷲ مُعِزُّکَ، وَلاَ مَغْلُوبَ وَﷲ ناصِرُکَ

اور یہ قتل گاہ آپکے بدن کی قتل گاہ ہے آپ پست نہیں کہ خدا نے آپکو عزت دی اور آپ شکست خوردہ نہیں ہیں کہ خدا نے آپکی مدد فرمائی

هذِهِ شَهَادَةٌ لِی عِنْدَکَ إلی یَوْمِ قَبْضِ رُوحِی بِحَضْرَتِکَ، وَاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَرَحْمَةُ

آپ کے سامنے میری گواہی اس دن تک ہے جب آپ کی موجودگی میں میری روح قبض ہوگی اور آپ پر سلام ہو خدا کی

ﷲ وَبَرَکاتُهُ

رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں۔

چوتھی زیارت

شب ہائے قدر میں امام حسین- کی زیارت

جاننا چاہیے کہ امام حسین- کی زیارت ماہ رمضان میں کرنے اور خاص کر اس کی پہلی، پندرھویں اور آخری رات میں اور شب ہائے قدر میں آپ کی زیارت کرنے کی فضلیت میں بہت سی حدیثیں وارد ہوئی ہیں‘ امام محمد تقی - سے روایت ہے کہ: ماہ رمضان کی تیئسویں رات وہ رات ہے جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شب قدر ہے اسی رات میں ہرا مرمحکم اور مقدر ہوتا ہے۔ پس جو شخص اس شب میں امام حسین- کی زیارت کرے تو چوبیس ہزار پیغمبر اور فرشتے اس کے ساتھ مصافحہ کرتے ہیں کیونکہ وہ اس رات حضرت کی زیارت کرنے کے لیے خدائے تعالیٰ سے اجازت لے کر آتے ہیں ایک اور معبتر حدیث میں امام جعفر صادق - سے روایت کی گئی ہے کہ جب شب قدر آتی ہے تو ساتویں آسمان پر عرش کے اندرونی حصے میں ایک منادی ندا دیتا ہے کہ خدائے تعالیٰ نے ہر ایسے شخص کو بخش دیا جو حسین ابن علی کی زیارت کیلئے آیا ہے ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص شب قدر میں قبر امام حسین- پر ہو اور اسکے قریب تر یا اس کے پاس جہاں بھی جگہ ملے دو رکعت نماز بجا لائے پھر حق تعالیٰ سے بہشت کا سوال کرے اور آتش جہنم سے پناہ طلب کرے تو اس کا سوال جنت پورا کرے گا اور جہنم سے پناہ عطا فرمائے گا ابن قولویہ نے امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ جو شخص ماہ مبارک میں امام حسین- کی زیارت کرے اور اثنائے راہ میں مر جائے تو اس کاحساب وغیرہ نہیں ہو گا اور اس سے کہاجائے گا کہ بے خوف و خطر جنت میں داخل ہو جا باقی رہا اس زیارت کا متن یعنی اس کے الفاظ و کلمات جو شب قدر میں امام حسین- کیلئے پڑھی جاتی ہے اور اس کا ذکر شیخ مفیدرحمه‌الله شیخ محمد بن المشہدیرحمه‌الله ‘ سیدابن طائوس او رشہیدرحمه‌الله نے کتب مزار میں کیا ہے اور اس زیارت کوشب قدر،عید الفطر و عید الاضحی کے لیے مخصوص قرار دیا ہے نیز شیخ محمد بن المشہدیرحمه‌الله نے اپنی معتبر اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جب تم ابی عبداللہ الحسین- کی زیارت کا ارادہ کرو تو غسل کر کے پاکیزہ لباس پہنو‘ پھر حضرت کی ضریح پاک کی طرف جائو اور اس کے نزدیک کھڑے ہو کر حضرت کی طرف رخ کرو اس طرح کہ قبلہ کو اپنے دونوں کندھوں کے درمیان قرار دو اور یہ کہو:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

آپ پر سلام ہو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداکے فرزند آپ پر سلام ہو اے امیرالمومنینعليه‌السلام کے فرزند آپ پر سلام ہو

یَابْنَ الصِّدِّیقَةِ الطَّاهِرَةِ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا

اے فاطمہعليه‌السلام کے فرزند جو بہت سچی پاکیزہ اور تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے

أَبا عَبْدِﷲ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ، أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکاةَ،

ابا عبداللہ خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں میں گواہی دیتا ہوںکہ آپ نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی

وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ، وَتَلَوْتَ الْکِتابَ حَقَّ تِلاوَتِهِ، وَجاهَدْتَ فِی

آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اور برے کاموں سے منع کیا آپ نے تلاوت قرآن کی جو تلاوت کا حق ہے آپ نے خدا کی راہ میں

ﷲ حَقَّ جِهادِهِ وَصَبَرْتَ عَلَی الْاََذی فیْ جَنْبِهِ مُحْتَسِباً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ أَشْهَدُ

جہاد کیا جو جہاد کا حق ہے اور آپ نے خدا کی خاطر دکھوں پر صبر کیا امید اجر میں حتی کہ آپ نے شہادت پائی میں گواہی دیتا ہوں

أَنَّ الَّذِینَ خالَفُوکَ وَحارَبُوکَ وَالَّذِینَ خَذَلُوکَ وَالَّذِینَ قَتَلُوکَ مَلْعُونُونَ عَلَی

کہ جنہوںنے آپکی مخالفت کی اور آپ سے لڑے نیز جنہوں نے آپکا ساتھ نہ دیا اور جنہوں نے آپکو قتل کیاوہ سب ملعون قرار

لِسانِ النَّبِیِّ الْاَُمِیِّ وَقَدْ خابَ مَنِ افْتَریٰ، لَعَنَ ﷲ الظَّالِمِینَ لَکُمْ مِنَ الْاََوَّلِینَ

دیئے گئے نبی امی کی زبان سے یقینا وہ ناکام رہا جس نے جھوٹا دعویٰ کیا خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم کیا ہے اولین و

وَالْاَخِرِینَ وَضاعَفَ عَلَیْهِمُ الْعَذابَ الْاََلِیمَ أَتَیْتُکَ یَا مَوْلایَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ زائِراً

آخرین میں سے اور دگنا ہو ان پر درد ناک عذاب میںآیا آپ کے ہاں اے میرے مولا اے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے فرزند زیارت کرنے

عارِفاً بِحَقِّکَ، مُوالِیاً لاََِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاََِعْدائِکَ، مُسْتَبْصِراً بِالْهُدَیٰ

آپکاحق پہنچاتے ہوئے آپکے دوستوں سے دوستی آپکے دشمن سے دشمنی رکھتے ہوئے اس راستے کو درست ہدایت جانتے ہوئے

الَّذِی أَنْتَ عَلَیْهِ، عارِفاً بِضَلالَةِ مَنْ خالَفَکَ، فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ

جس پر آپ چلے اور اسے گمراہ سمجھتے ہوئے جس نے آپ سے مخالفت کی پس اپنے رب کے ہاں میری سفارش کریں ۔

اس کے بعد زائر خود کو قبر مبارک سے لپٹائے اور اپنا منہ اس پر رکھے پھر سرہانے کی طرف جائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ ﷲ فِی أَرْضِهِ وَسَمائِهِ، صَلَّی ﷲ عَلَی رُوحِکَ الطَّیِّبِ

آپ پر سلام ہو اے خدا کی حجت اس کی زمین اور اسکے آسمان میں خدا رحمت کرے آپ کی پاکیزہ روح پر

وَجَسَدِکَ الطَّاهِرِ، وَعَلَیْکَ اَلسَّلَامُ یَا مَوْلایَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ

اور آپ کے جسم پاک پراور آپ پر سلام ہو اے میرے مولا خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہو۔

اب پھر سے خود کو قبر شریف سے لپٹائے اس پر بوسہ دے اور اپنا چہرہ اس پر رکھ دے‘ اس کے بعد سرہانے کیطرف چلا جائے اور دو رکعت نماز زیارت ادا کرے اسکے بعد وہاںمزید جتنی چاہے نماز پڑھے پھر قبر مبارک کی پائنتی کی طرف جائے اور حضرت علی اکبر - کی زیارت کرے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ وَابْنَ مَوْلایَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ، لَعَنَ ﷲ مَنْ ظَلَمَکَ

آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اور میرے مولا کے فرزندخداکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ پر ظلم کیا

وَلَعَنَ ﷲ مَنْ قَتَلَکَ، وَضاعَفَ عَلَیْهِمُ الْعَذابَ الْاََلِیمَ

اور خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کو قتل کیا نیز ان کے درد ناک عذاب میں کئی گنااضافہ کرے۔

اب جو دعا چاہے مانگے اور پھر دیگر شہدائ کربلائ کی طرف متوجہ ہو جب کہ قبر کی پائنتی سے قبلہ کی طرف ہو پس یوں کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَیُّهَا الصِّدِیقُونَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَیُّهَا الشُّهَدائُ الصَّابِرُونَ، أَشْهَدُ

سلام ہو آپ سب پر اے سچو سلام ہو آپ پر اے شہیدو جو بہت صبر کرنے والے ہومیں گواہی دیتا ہوں

أَنَّکُمْ جاهَدْتُمْ فِی سَبِیلِ ﷲ، وَصَبَرْتُمْ عَلَی الْاََذی فِی جَنْبِ ﷲ، وَنَصَحْتُمْ لِلّٰهِ

کہ یقیناً آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اور خدا کی خاطر دکھ تکلیف پر صبرسے کام لیا آپ نے خدا و رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے

وَلِرَسُولِهِ حَتَّی أَتَاکُمُ الْیَقِینُ، أَشْهَدُ أَنَّکُمْ أَحْیائٌ عِنْدَ رَبِّکُمْ تُرْزَقُونَ، فَجَزاکُمُ

خلوص برتا حتیٰ کہ دنیا سے گزر گئے میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور آپ اپنے رب کی ہاں زندہ ہیں رزق پاتے ہیں پس خدا تمہیں جزا دے

ﷲ عَنِ الْاَسْلامِ وَأَهْلِهِ أَفْضَلَ جَزائِ الْمُحْسِنِینَ، وَجَمَعَ بَیْنَنا وَبَیْنَکُمْ فِی مَحَلِّ النَّعِیمِ

اسلام اور اہل اسلام کی طرف سے بہترین جزائ جو نیکو کاروں کے لیے ہے اور یکجا کرے ہمیں اور تم کونعمتوں والی جنت کے مکانوں میں۔

اب حضرت عباس ابن امیر المومنین کی زیارت کیلئے جائے اور جب وہاں پہنچے تو حضرت کی ضریح مبارک کے پاس کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ الْمُطِیعُ لِلّٰهِ

آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین کے فرزند آپ پر سلام ہو اے بندہ خوش کردار خدا اوراس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

وَلِرَسُولِهِ، أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ جاهَدْتَ وَنَصَحْتَ وَصَبَرْتَ حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،

کے اطاعت گزار میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور آپ نے جہاد کیا خیر اندیشی کی اور صبر سے کام لیا حتی کہ آپ دنیا سے چل بسے

لَعَنَ ﷲ الظَّالِمِینَ لَکُمْ مِنَ الْاََوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَأَلْحَقَهُمْ بِدَرْکِ الْجَحِیمِ

خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپ پر ظلم ڈھایا اولین و آخرین میںسے اور خدا ان کو جہنم کے نچلے درجے میں پھینکے۔

پھر حضرت کی مسجد میں جس قدر چاہے مستحبی نماز ادا کرے اور باہر آ جائے

پانچویں زیارت

عید الفطر و عیدالاضحی میں امام حسین- کی زیارت

یہ امام حسین- کی وہ زیارت ہے جو عید الفطر اور عید قربان میں پڑھی جاتی ہے۔ معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص تین راتوںمیں سے کسی ایک رات کوروضہ امام حسین- کی زیارت کرے تو اس کے گزشتہ اور آئندہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں اور وہ عید الفطر کی رات‘ عید قربان کی رات اور پندرہ شعبان کی رات ہے۔ معتبر روایت میں امام موسیٰ کاظم - سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص تین راتوں میں سے کسی ایک رات امام حسین- کی زیارت کرے تو اس کے گزشتہ و آئندہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور وہ راتیں پندرہ شعبان‘ تیئیس رمضان اور عید الفطر کی رات ہیں امام جعفر صادق - سے نقل ہوا ہے کہ جو شخص ایک ہی سال میں پندرہ شعبان‘ عید الفطر اور شب عرفہ (نویں ذوالحجہ کی شب) میں امام حسین- کی زیارت کرے تو حق تعالیٰ اس کیلئے ایک ہزار حج مقبول اور ایک ہزار عمرہ مقبولہ کا ثواب لکھتا ہے دنیا و آخرت میں اس کی ایک ہزار حاجات پوری ہوتی ہیں۔

امام محمد باقر - سے منقول ہے کہ جو شخص شب عرفہ سرزمین کربلا میں ہو اور روز عید قربان تک وہیں رہے اور پھر واپس چلا جائے تو خدائے تعالیٰ اس سال میں رونما ہونے والے شر سے اس کو محفوظ فرمائے گا یاد رہے کہ علمائ نے ان دو بلند مرتبہ عیدوں کے لیے دو زیارتیں نقل کی ہیں ان میں سے ایک تو وہی ہے جو قبل ازیں شب ہائے قدر کے لیے لکھی گئی ہے اور دوسری یہ ہے کہ جو ابھی نقل کی جارہی ہے علمائ کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اول الذکر زیارت عیدین کے دنوں کیلئے اور درج ذیل زیارات عیدین کی راتوں میں پڑھنے کیلئے ہے چنانچہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص ان راتوں میں امام حسین- کی زیارت کا ارادہ کرے تو حضرت کے قبہ مبارکہ کے دروازے پر کھڑا ہو جائے ضریح پاک پر نظر رکھے اور داخل ہونے کی اجازت طلب کرتے ہوئے یوں کہے:

یا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِﷲ، یَابْنَ رَسُولِ ﷲ عَبْدُکَ وَابْنُ أَمَتِکَ الذَّلِیلُ بَیْنَ یَدَیْکَ

اے میرے آقا اے ابا عبداللہعليه‌السلام اے رسول خدا کے فرزند آپ کا غلام اور آپ کی کنیز کا بیٹاآپ کے سامنے

وَالْمُصَغَّرُ فِی عُلوِّ قَدْرِکَ وَالْمُعْتَرِفُ بِحَقِّکَ جائَ کَ مُسْتَجِیراً بِکَ قاصِداً إلی حَرَمِکَ

بے حیثیت آپکے بلند مرتبہ کے مقابل ناچیز اور آپکے حق کا اقرار کرنے والا آپکے پاس پناہ لینے آیا ہے آپکے حرم کی طرف سفر کرکے

مُتَوَجِّهاً إلی مَقامِکَ مُتَوَسِّلاً إلَی ﷲ تَعالی بِکَ ئَ أَدْخُلُ یَا مَوْلایَ ئَ أَدْخُلُ یا وَلِیَّ

پہنچا آپکے مقام کی طرف رخ کیے ہوئے خدا کے حضور آپکو اپنا وسیلہ بناتا ہے اندر آ جائوں اے میرے مولا کیا اندر آجائوں اے ولی

ﷲ ئَ أَدْخُلُ یَا مَلائِکَةَ ﷲ الْمُحْدِقِینَ بِهذَا الْحَرَمِ، الْمُقِیمِینَ فِی هذَا الْمَشْهَدِ

خدا کیا اندر آ جائوں اے فرشتو جو اس حرم کے گرد موجود ہو اس زیارت گاہ میں اقامت رکھتے ہو۔

پس اگر زائر کے دل میں خوف پیدا ہوجائے اور آنکھوں میں آنسو آ جائیں تو سمجھے کہ اجازت مل گئی پس اندر داخل ہو جائے پہلے دایاں پائوں اندر رکھے اور پھر بایاں اور کہے:

بِسْمِ ﷲ وَبِالله وَفِی سَبِیلِ ﷲ وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ ﷲ اَللّٰهُمَّ أَنْزِلْنِی مُنْزَلاً مُبارَکاً

خدا نے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی راہ میں اور رسول خدا کے دین و آئین پر اے معبود! جگہ دے مجھ کو بابرکت مکان میں

وَأَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ پهر کهي: ﷲ أَکْبَرُ کَبِیراً وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ کَثِیراً، وَسُبْحانَ ﷲ بُکْرَةً

اور تو ہے بہترین میزبان خدا بزرگتر ہے بزرگی کے ساتھ اور حمد ہے خدا کے لیے بہت بہت پاک تر ہے خدا ہر صبح اور ہر شام

وَأَصِیلاً، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ الْفَرْدِ الصَّمَدِ، الْمَاجِدِ الْاََحَدِ، الْمُتَفَضِّلِ الْمَنَّانِ، الْمُتَطَوِّلِ

اور حمد ہے خدا کے لیے جو تنہا بے نیاز بزرگی والا یگانہ فضل کرنے والااحسان کے ساتھ بہت عطا کرنے والا محبت

الْحَنَّانِ، الَّذِی مِنْ تَطَوُّلِهِ سَهَّلَ لِی زِیارَةَ مَوْلایَ بِ إحْسانِهِ، وَلَمْ یَجْعَلْنِی عَنْ

کے ساتھ وہ جس کی عطا اور احسان سے میرے مولا کی زیارت میرے لیے آسان ہوئی اس نے مجھے انکی زیارت

زِیارَتِهِ مَمْنُوعاً، وَلاَ عَنْ ذِمَّتِهِ مَدْفُوعاً، بَلْ تَطَوَّلَ وَمَنَحَ

کرنے سے نہیںروکا اور ان کی پناہ سے محروم نہیں کیا بلکہ اس نے عطا و بخشش سے کام لیا۔

اب اندر جائے اور جب روضہ کے درمیان پہنچے تو قبرکے سامنے گریہ کرتے ہوئے عاجزی سے کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاوارِثَ نُوحٍ أَمِینِ ﷲ

آپ پر سلام ہو اے آدمعليه‌السلام کے وارث جو خدا کے چنے ہوئے ہیں آپ پر سلام ہو اے نوحعليه‌السلام کے وارث جو خدا کے امین ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراهِیمَ خَلِیلِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ ﷲ

سلام ہوآپ پر اے ابراہیمعليه‌السلام کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں سلام ہو آپ پر اے موسیٰعليه‌السلام کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍحَبِیبِ ﷲ

آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد کے وارث جو خدا کے حبیب ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیٍّ حُجَّةِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْوَصِیُّ الْبَرُّ التَّقِیُّ

سلام ہوآپ پر اے علیعليه‌السلام کے وارث جو حجت خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے وصی نیک پرہیز گار

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ ﷲ وَابْنَ ثارِهِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ أَشْهَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ

آپ پر سلام ہو اے قربان خدااور قربان خدا کے فرزند اور وہ خون جس کا بدلہ لیا جانا ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی

وَآتَیْتَ الزَّکاةَ وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَجاهَدْتَ فِی ﷲ حَقَّ جِهادِهِ

اور زکوٰۃ ادا کی آپ نے نیک کاموں کا حکم دیابرے کاموں سے منع کیا اور راہ خدا میں جہاد کیا جو جہاد کرنے کاحق ہے یہاں تک کہ

حَتَّی اسْتُبِیحَ حَرَمُکَ، وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً

آپ کی بے احترامی ہوئی اور مظلومی میں قتل ہو گئے۔

پھر حضرت - کے روضۃ مبارک کے سرہانے رقت دل اور روتی آنکھوں کے ساتھ کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ

آپ پر سلام ہو اے ابا عبداللہ آپ پر سلام ہو اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے اوصیا کے

سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ الزَّهْرائِ سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ

سردار کے فرزند سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا کے فرزند جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَا بَطَلَ الْمُسْلِمِینَ، یَامَوْلایَ أَشْهَدُ أَنَّکَ کُنْتَ نُوراً فِی الْاََصْلابِ الشَّامِخَةِ

سلام ہو اے مسلمانوں میں بڑے بہادراے میرے مولا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نور کی صورت میں رہے عزت والی پشتوں اور

وَالْاََرْحامِ الْمُطَهَّرَةِ، لَمْ تُنَجِّسْکَ الْجاهِلِیَّةُ بِأَنْجَاسِها، وَلَمْ تُلْبِسْکَ مِنْ مُدْلَهِمَّاتِ

پاکیزہ رحموں میں جاہلیت نے آپ کو اپنی نجاستوں سے آلودہ نہیں کیا اور نہ اس نے آپ پر برے اثرات

ثِیابِها وَأَشْهَدُ أَنَّکَ مِنْ دَعائِمِ الدِّینِ وَأَرْکانِ الْمُسْلِمِینَ، وَمَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ وَأَشْهَدُ

ڈالے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ دین کے ستونوںمسلمانوں کے سرداروں اور مومنوں کے قلعوں میں سے ہیں میں گواہی دیتا ہوں

أَنَّکَ الْاِمامُ الْبَرُّ التَّقِیُّ الرَّضِیُّ الزَّکِیُّ الْهادِی الْمَهْدِیُّ، وَأَشْهَدُ أَنَّ آلاَءِمَّةَ مِنْ

کہ آپ امام نیکو کارپرہیز گارپسندیدہ پاکیزہ رہبر راہ یافتہ ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ جوائمہ آپ کی اولاد میں

وُلْدِکَ کَلِمَةُ التَّقْویٰ، وَأَعْلامُ الْهُدیٰ، وَالْعُرْوَةُ الْوُثْقی، وَالْحُجَّةُ عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا

سے ہیں وہ پرہیز گاری کے پیام ہدایت کے نشان خدا کی مضبوط رسی اور اہل دنیا پر اس کی حجت ہیں۔

اب خود کو قبر مبارک کے ساتھ لپٹائے اور کہے:

إنَّا لِلّٰهِ وَ إنَّا إلَیْهِ راجِعُونَ، یَا مَوْلایَ، أَنَا مُوالٍ لِوَلِیِّکُمْ، وَمُعادٍ لِعَدُوِّکُمْ، وَأَنَا بِکُمْ

یقینا ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں اے میرے مولا میں آپ کے دوست کا دوست اور آپ کے دشمن کا دشمن ہوں

مُؤْمِنٌ، وَبِ إیابِکُمْ مُوقِنٌ، بِشَرایِعِ دِینِی، وَخَواتِیمِ عَمَلِی، وَقَلْبِی لِقَلْبِکُمْ سِلْمٌ،

آپکا اور آپکی رجعت کا معتقد ہوں میں یقین رکھتاہوں اپنے دین کے احکام اور اپنے عمل کے بدلے پر میرا دل آپکے دل سے پیوستہ

وَأَمْرِی لاََِمْرِکُمْ مُتَّبِعٌ، یَا مَوْلایَ، أَتَیْتُکَ خائِفاً فَآمِنِّی، وَأَتَیْتُکَ مُسْتَجِیراً

اور میرا مقصد آپکے مقصد کی پیروی ہے اے میرے مولا آپکے پاس ڈرتا ہوا آیا ہوں مجھے تسلی دیں آپ کے پاس پناہ لینے آیا ہوں

فَأَجِرْنِی وَأَتَیْتُکَ فَقِیراً فَأَغْنِنِی، سَیِّدِی وَمَوْلایَ أَنْتَ مَوْلایَ حُجَّةُ ﷲ عَلَی

مجھے پناہ دیں اور آپ کے پاس محتاج ہو کر آیا ہوں مالا مال کریں اے میرے آقا اے میرے مولا آپ میرے وہ مولا ہیں جو خدا کی

الخَلْقِ أَجْمَعِینَ، آمَنْتُ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ، وَبِظاهِرِکُمْ وَباطِنِکُمْ، وَأَوَّلِکُمْ

ساری مخلوق پر اسکی حجت ہیں میں ایمان رکھتا ہوںآپکے نہاں و عیاں پر آپ کے ظاہر پر اور آپ کے باطن پر اور آپ کے اول پر

وَآخِرِکُمْ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ التَّالِی لِکِتابِ ﷲ وَأَمِینُ ﷲ الدَّاعِی إلَی ﷲ بِالْحِکْمَةِ

اور آخر پر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کتاب خدا کی تلاوت کرنے والے خدا کے امین ہیں اور بہترین

وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ، لَعَنَ ﷲ أُمَّةً ظَلَمَتْکَ، وَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً قَتَلَتْکَ

نصیحت کیساتھ خدا کی طرف بلانے والے ہیںخدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے آپ پر ظلم کیا اور جس نے آپکو قتل کیا

وَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذلِکَ فَرَضِیَتْ بِهِ

اور خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے یہ بات سنی تو اور اس پر خوش ہوا ۔

پھر حضرت -کے سرہانے کی طرف دو رکعت نماز بجالائے اور نماز کا سلام دینے کے بعد کہے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی لَکَ صَلَّیْتُ وَلَکَ رَکَعْتُ وَلَکَ سَجَدْتُ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ

اے معبود! بے شک میں نے تیرے لیے نماز پڑھی تیرے لیے رکوع کیااور تیرے لیے سجدہ کیا تو یکتا ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں

فَ إنَّهُ لا تَجُوزُ الصَّلاةُ وَالرُّکُوعُ وَالسُّجُودُ إلاَّ لَکَ لاََِنَّکَ أَنْتَ ﷲ الَّذِی لاَ إلهَ إلاَّ أَنْتَ

پس نہیں ہے جائز نماز پڑھنا اور رکوع کرنااور سجدہ کرنا مگر تیرے ہی واسطے اس لیے کہ تو وہ اللہ ہے کہ تیرے سوائ کوئی معبود نہیں

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَبْلِغْهُمْ عَنِّی أَفْضَلَ السَّلامِ وَالتَّحِیَّةِ، وَارْدُدْ

اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور پہنچا ان کو میری طرف سے بہترین سلام اور درود اور پلٹا مجھ پر ان

عَلَیَّ مِنْهُمُ السَّلامَ اَللّٰهُمَّ وَهاتانِ الرَّکْعَتانِ هَدِیَّةٌ مِنِّی إلی سَیِّدِی الْحُسَیْنِ بْنِ

کی طرف سے دعا سلامتی اے معبود! میری یہ دو رکعت نماز ہدیہ ہے میری طرف سے میرے سردار حسینعليه‌السلام کیلئے جو فرزند ہیں علیعليه‌السلام کے

عَلِیٍّ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْهِ وَتَقَبَّلْهُما مِنِّی وَاجْزِنِی عَلَیْهِما أَفْضَلَ أَمَلِی

ان دونوں پر سلام اے معبود حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور حسینعليه‌السلام پر رحمت فرما اور بوسہ دے ان کو میری طرف سے اور پوری کران کی خاطر میری

وَرَجائِی فِیکَ وَفِی وَلِیِّکَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ ۔ پھر اپنے آپ کو قبر مبارک سے لپٹاکر بوسہ دیے اور کہے:

بہترین آرزو اور امید جو میں تجھ سے اور تیرے اس ولی سے رکھتا ہوں اے مومنوں کے سرپرست۔

اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْمَظْلُومِ الشَّهِیدِ قَتِیلِ الْعَبَراتِ، وَأَسِیرِ الْکُرُباتِ

سلام ہو حسینعليه‌السلام ابن علیعليه‌السلام پر کہ جو ستم رسیدہ شہید ہیںایسے مقتول ہیں جن پر آنسو بہائے گئے اور جن پر مصیبتیں آ پڑیں

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَشْهَدُ أَنَّهُ وَلِیُّکَ وَابْنُ وَلِیِّکَ وَصَفِیُّکَ الثَّائِرُ بِحَقِّکَ

اے معبود بے شک میں گواہی دیتا ہوں کہ ضرور وہ تیرے ولی اور تیرے ولی کے بیٹے اور تیرے پسندیدہ تیری خاطر انتقام لینے والے ہیں

أَکْرَمْتَهُ بِکَرامَتِکَ، وَخَتَمْتَ لَهُ بِالشَّهادَةِ، وَجَعَلْتَهُ سَیِّداً مِنَ السَّادَةِ، وَقائِداً مِنَ

جن کو تو نے اپنی عزت سے عزت دی اور انہیں شہادت کی موت نصیب فرمائی اور انہیں سرداروں کا سردار اور رہنماؤں کا

الْقادَةِ، وَأَکْرَمْتَهُ بِطِیبِ الْوِلادَةِ، وَأَعْطَیْتَهُ مَوارِیثَ الْاََنْبِیائِ، وَجَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلَی

رہنما بنایا تو نے بزرگی دی ان کو پاکیزہ پیدائش سے اور عطا فرمائے ان کو نبیوں کے ورثے، تو نے قرار دیا ان کو اپنی مخلوق پر

خَلْقِکَ مِنَ الْاََوْصِیائِ، فَأَعْذَرَ فِی الدُّعائِ، وَمَنَحَ النَّصِیحَةَ وَبَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیکَ حَتَّی

حجت اوصیائ میںسے پس انہوں نے دعوت حق میں حجت تمام کی لگا تار نصیحت کرتے رہے اور تیرے نام پر گردن کٹا دی تاکہ تیرے

اسْتَنْقَذَ عِبادَکَ مِنَ الْجَهالَةِ، وَحَیْرَةِ الضَّلالَةِ، وَقَدْ تَوازَرَ عَلَیْهِ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْیا،

بندوں کو جہالت کے اندھیروں اور گمراہی کی پریشانیوں سے نکالیں جب کہ ان کے خلاف وہ لوگ جمع تھے جن کو دنیا نے دھوکہ دیا

وَباعَ حَظَّهُ مِنَ الْاَخِرَةِ بِالْاََدْنی، وَتَرَدَّی فِی هَواهُ، وَأَسْخَطَکَ وَأَسْخَطَ نَبِیَّکَ،

انہوں نے آخرت کو دنیا کے بدلے فروخت کر دیاا ور خواہش کے پیچھے چل پڑے انہوں نے تجھے اور تیرے نبی کو ناراض کیا

وَأَطاعَ مِنْ عِبادِکَ أُولِی الشِّقاقِ وَالنِّفاقِ، وَحَمَلَةَ الْاََوْزارِ، الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ،

تیرے ان بندوں کا کہنا مانا جو فسادی اور بے ایمان تھے اور ان گناہوں کا بوجھ اٹھا لیا کہ ان کا جہنم میں جانا لازم ٹھہرا پس حسینعليه‌السلام نے

فَجاهَدَهُمْ فِیکَ صابِراً مُحْتَسِباً، مُقْبِلاً غَیْرَ مُدْبِرٍ، لاَ تَأْخُذُهُ فِی ﷲ لَوْمَةُ لائِمٍ

تیرے لیے ان سے صبر و احتیاط کے ساتھ جہاد کیا پیچھے نہیں ہٹے خدا کے بارے میں انہوں نے کسی ملامت کرنے والے کواہمیت نہ دی

حَتَّی سُفِکَ فِی طاعَتِکَ دَمُهُ وَاسْتُبِیحَ حَرِیمُهُ اَللّٰهُمَّ الْعَنْهُمْ لَعْناً وَبِیلاً، وَعَذِّبْهُمْ

حتی کہ تیری فرمانبرداری میں انکا خون بہا دیا گیااور انکی حرمت پامال کی گئی اے معبود! ان ظالموں پر لعنت کہ وہ لعنت جو سخت ہو اور جھونک دے

عَذاباً أَلِیماً ۔ پھر حضرت علی اکبر جو امام حسین کی پائنتی میں ہیں ان کی طرف جائے اور کہے: اَلسَّلَامُ

ان کو درد ناک عذاب میں آپ پر

عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ خاتَمِ النَّبِیِّینَ

سلام ہو اے ولی خدا آپ پر سلام ہو اے خاتم الانبیائ کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِسائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

آپ پر سلام ہو اے فرزند فاطمہعليه‌السلام جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے امیر المومنینعليه‌السلام کے فرزند

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْمَظْلُومُ الشَّهِیدُ بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی عِشْتَ سَعِیداً وَقُتِلْتَ مَظْلُوماً

آپ پر سلام ہو اے کہجو ستم رسیدہ شہید ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ نے سعادت مندی کی زندگی گزاری اور مظلوم

شَھِیداً۔ اب دیگر شہدائ کی طرف منہ کرے اور کہے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ أَیُّهَا الذَّابُّونَ عَنْ تَوْحِیدِ

شہید قتل کئے گئے آپ پر سلام ہو اے خدا کی توحید کی خاطر جنگ کرنے والو آپ پر سلام ہو کہ

ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ بِما صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی فُزْتُمْ فَوْزاً عَظِیماً

آپ نے بڑا صبر کیاہاں کیا ہی اچھا ہے آپ کا آخرت کا گھر میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔

اس کے بعد حضرت عباس بن حضرت علی المرتضی کے مزار پر جائے اورضریح پاک کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَالصِّدِّیقُ الْمُواسِی، أَشْهَدُ أَنَّکَ آمَنْتَ بِالله

آپ پر سلام ہو اے بندہ نیک و پرہیز گار صاحب صدق اور فدا کار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے پر ایمان رکھتے تھے

وَنَصَرْتَ ابْنَ رَسُولِ ﷲ وَدَعَوْتَ إلَی سَبِیلِ ﷲ وَواسَیْتَ بِنَفْسِکَ فَعَلَیْکَ مِنَ ﷲ

آپ نے رسول خدا کے فرزند کا ساتھ دیا لوگوں کو راہ خدا کی طرف بلایا اور آپ نے ہمدردی میں جان قربان کر دی پس آپ پر خدا

أَفْضَلُ التَّحِیَّةِ وَالسَّلامِ ۔ پھر اپنے آپ کو قبر شریف سے لپٹائے اور کہے:بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی یَا

کی طرف سے بہترین رحمت اور سلام ہو قربان آپ پر میرے ماں باپ اے

ناصِرَ دِینِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ناصِرَ الْحُسَیْنِ الصِّدِّیقِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ناصِرَ

دین خدا کے ناصر سلام ہو آپ پر اے حسینعليه‌السلام کی مدد کرنے والے جو صدیق ہیں آپ پر سلام ہو حسینعليه‌السلام کے

الْحُسَیْنِ الشَّهِیدِ، عَلَیْکَ مِنِّی اَلسَّلَامُ مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّهارُ

مددگار جو شہید ہیں آپ پر میری طرف سے سلام ہوجب تک باقی ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں۔

پھر حضرت کے سرہانے کی طرف جائے اور دو رکعت نماز ادا کرے اور اس کے بعد وہ دعا پڑھے جو امام حسین- کے سرہانے پڑھی تھی۔ یعنیاَللّٰهُمَّ اِنِّیْ صَلَیْتُ ۔۔۔۔ تاآخر جوحضرت امام حسین- کی زیارت مطلقہ میں ساتویں زیارت کے ہمراہ نقل ہو چکی ہے جب یہ دعا پڑھ لے توضریح حضرت امام حسین- پر آ جائے اور جب تک چاہے حضرت کے پاس رہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اس مقدس جگہ کو اپنی خواب گاہ نہ بنائے جب حضرت امام حسین- سے وداع کرنا چاہے تو آپ کے سرہانے کے نزدیک کھڑا ہو جائے اور روتے ہوئے کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ سَلامَ مُوَدِّعٍ لاَ قالٍ وَلاَ سَئِمٍ، فَ إنْ أَنْصَرِفْ فَلاَ عَنْ

آپ پر سلام ہو اے میرے آقا وداع کرنے والے کا سلام اس کا جو دل تنگ نہیں اور نہ تھکا ہوا ہے پس اگر میں پلٹ جائوںتو اسکی وجہ

مَلالَةٍ وَ إنْ أُقِمْ فَلا عَنْ سُوئِ ظَنٍّ بِمَا وَعَدَ ﷲ الصَّابِرِینَ، یَا مَوْلایَ لاَ جَعَلَهُ ﷲ

رنجش نہیں اور اگر ٹھہروں تو اس کی وجہ بد گمانی نہیں اس وعدے سے جو خدا نے صابروں سے کیا ہے اے میرے آقا خدا اس زیارت

آخِرَ الْعَهْدِ مِنِّی لِزِیارَتِکَ وَرَزَقَنِی الْعَوْدَ إلَیْکَ وَالْمَقَامَ فِی حَرَمِکَ وَالْکَوْنَ فِی

کو میرے لیے آخری زیارت قرار نہ دے وہ مجھے آپکے حضور دوبارہ آنا نصیب کرے آپکے حرم میں ٹھہرنے کا موقع دے اور آپ کے

مَشْهَدِکَ آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

روضہ پر حاضری کی سعادت بخشے ایسا ہی ہو اے جہانوں کے رب۔

اب حضرت امام حسین- کی ضریح مقدس کو بوسہ دے اور اپنے سارے بدن کو اس سے مس کرے کہ بے شک یہ اس کیلئے حفظ و امان کا باعث ہے پھر حضرت امام حسین- کے ہاں سے نکل پڑے لیکن اس طرح کہ اس کا منہ قبر کی طرف ہو او رپشت اس کی طرف نہ کرے اس وقت یہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بابَ الْمَقامِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَرِیکَ الْقُرْآنِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا

آپ پر سلام ہو اے اہل ایمان کے مقام کے دروازہ آپ پر سلام ہو اے ہم مرتبہ قرآن آپ پر سلام ہو اے

حُجَّةَ الْخِصامِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا سَفِینَةَ النَّجاةِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا مَلائِکَةَ رَبِّی

دشمنوں پر حجت آپ پر سلام ہو اے کشتی نجات آپ پر سلام ہو اے میرے رب کے فرشتو جو اس حرم

الْمُقِیمِینَ فِی هذَا الْحَرَمِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّهارُ ۔ پھر یہ کہے:

میں اقامت رکھتے ہیں سلام ہو آپ پر ہمیشہ ہمیشہ جب تک میںباقی ہوں اور رات دن باقی ہیں

إنَّا لِلّٰهِ وَ إنَّا إلَیْهِ رَاجِعُونَ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف پلٹنے والے ہیں اور نہیںحرکت اور نہیں قوت مگر وہ جو خدا ئے بلند و بزرگ سے ملتی ہے۔

اسکے ساتھ حرم پاک سے باہر آجائے سید ابن طائوس اور شیخ محمد بن المشہدی فرماتے ہیں کہ جو زائر اسطرح عمل کرے گا تو گویا وہ اس شخص کی مثل ہے جس نے خدائے تعالیٰ کی عرش پر زیارت کی ہو۔