مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)0%

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو) مؤلف:
زمرہ جات: ادعیہ اور زیارات کی کتابیں

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف: شیخ عباس بن محمد رضا قمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 198599
ڈاؤنلوڈ: 12255

تبصرے:

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 170 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 198599 / ڈاؤنلوڈ: 12255
سائز سائز سائز
مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

مؤلف:
اردو

گیارہویں فصل

اس فصل میں زیارت جامعہ اور زیارت کے بعد پڑھی جانے والی دعا اور چہار دہ معصومین کیلئے صلوات کا بیان ہے یہ فصل چند مقامات پر مشتمل ہے۔

پہلا مقام

زیارات جامعہ

زیارت جامعہ کے بارے میں ہے کہ جسے ہر ایک امامعليه‌السلام کی زیارت کے وقت پڑھا جا سکتا ہے اور چند ایک زیارتیں ہیںان میں سے بعض کے بیان کرنے پر اکتفائ کرتے ہیں۔

پہلی زیارت جامعہ صغیرہ

شیخ صدوقرحمه‌الله نے من لا یحضرہ الفقیہ میں روایت فرمائی ہے کہ بعض لوگوں نے امام رضا - سے دریافت کیا کہ امام موسیٰ کاظم - کی زیارت کس طرح کی جائے آپ نے فرمایا کہ حضرت کے روضہ پاک کے نزدیک جو مسجدیں ہیں ان میں نماز ادا کرو اور تمہارے لیے کافی ہو گا کہ تم جس بھی نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور وصیعليه‌السلام یا امامعليه‌السلام کی زیارت کو جائو تووہاں یہ زیارت پڑھو:

اَلسَّلَامُ عَلَی أَوْلِیائِ ﷲ وَأَصْفِیائِهِ اَلسَّلَامُ عَلَی أُمَنائِ ﷲ وَأَحِبَّائِهِ اَلسَّلَامُ عَلَی أَنْصارِ ﷲ

سلام ہو اولیائ خدا اور اس کے برگزیدہ پر سلام ہو خدا کے امانتداروں اور اس کے پیاروں پر سلام ہو خدا کے ناصروں

وَخُلَفائِهِ اَلسَّلَامُ عَلَی مَحالِّ مَعْرِفَةِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی مَساکِنِ ذِکْرِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی

اور اس کے نائبوں پر سلام ہو خدا کی معرفت کے نشانوں پر سلام ہو ذکر الہی کے منزل گاہوں پر سلام ہو خدا کے

مُظْهِرِی أَمْرِ ﷲ وَنَهْیِهِ اَلسَّلَامُ عَلَی الدُّعاةِ إلَی ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُسْتَقِرِّینَ فِی مَرْضاةِ

امرو نہی کے آشکار کرنے والوں پر سلام ہو خدا کی طرف بلانے والوں پر سلام ہو خدا کی رضائوں میں رہنے والوں پر

ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُخْلِصِینَ فِی طاعَةِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاََدِلاَّئِ عَلَی ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی

سلام ہو خدا کے سچے اطاعت گزاروں پر سلام ہو خدا کی طرف رہنمائی کرنے والوں پر سلام ہو ان پر

الَّذِینَ مَنْ وَالاهُمْ فَقَدْ والَی ﷲ وَمَنْ عَادَاهُمْ فَقَدْ عادَی ﷲ وَمَنْ عَرَفَهُمْ

کہ جو ان سے محبت کرے تو خدا اس سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے دشمنی رکھے خدا اس سے دشمنی رکھتا ہے سلام ہو ان پر کہ جو انکی

فَقَدْ عَرَفَ ﷲ وَمَنْ جَهِلَهُمْ فَقَدْ جَهِلَ ﷲ وَمَنِ اعْتَصَمَ بِهِمْ فَقَدِ اعْتَصَمَ بِالله

معرفت کر لے وہ خدا کو پہچان لیتا ہے اور جو ان سے ناواقف ہو وہ خدا سے ناواقف ہوتا ہے جو ان سے تعلق رکھے وہ خدا سے تعلق رکھتا ہے

وَمَنْ تَخَلَّیٰ مِنْهُمْ فَقَدْ تَخَلَّیٰ مِنَ ﷲ عَزَّوَجَلَّ وَأُشْهِدُ ﷲ أَنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمْتُمْ وَحَرْبٌ

اور جو ان سے الگ رہے وہ خدا سے الگ رہ جاتا ہے میں خداکو گواہ بناتا ہوں کہ میری صلح ہے اس سے جس سے آپکی صلح ہو اور میری جنگ ہے

لِمَنْ حارَبْتُمْ مُؤْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ مُفَوِّضٌ فِی ذلِکَ کُلِّهِ إلَیْکُمْ لَعَنَ ﷲ عَدُوَّ

اس سے جس سے آپکی جنگ ہو میں آپکے ظاہر و باطن پر ایمان رکھتا ہوں اس بارے میں خود کو آپکے سپرد کرتا ہوں خدا لعنت کرے

آلِ مُحَمَّدٍ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَأَبْرَأُ إلَی ﷲ مِنْهُمْ وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ

آل محمد کے دشمنوںپر جو جن وانس میں سے ہیں میں خدا کے سامنے ان سے بری ہوں اور خدا محمد اور ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت کرے ۔

یہ زیارت الکافی‘ تہذیب اور کامل الزیارات میںبھی نقل ہوئی ہے۔ ان کتابوں میں یہ بھی تحریر ہے کہ یہ زیارت ہر امامعليه‌السلام کے روضہ پاک کی زیارت کے وقت پڑھی جا سکتی ہے یہ زیارت پڑھنے کے بعد محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر بہت زیادہ درود و سلام بھیجے اور معصومینعليه‌السلام میں سے ہر ایک کا نام بھی لے اور انکے دشمنوں سے اظہار بیزاری کرے اور اپنے لیے اور دیگر مومنین و مومنات کیلئے دعائیں مانگے۔

مؤلف کہتے ہیں اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے آخری جملے بھی روایت ہی کا جز ہیں اور اگر یہ محدثین کااپنا قول ہو تو بھی بات یہی رہے گی کہ جب ان مشائخ عظام نے اسے ہر امامعليه‌السلام کی زیارت کیلئے کافی شمار کیا ہے ہمارے لیے ان بزرگان کا فرمان بھی لائق اعتماد ہے۔ علاوہ ازیں ان علمائ کرام نے اس زیارت کو زیارت جامعہ کے باب میں شامل کیا ہے اور پھر زیارت میں ایسے اوصاف کا ذکرکیا ہے جو کسی ایک معصومعليه‌السلام کے ساتھ مختص نہیں لہذا اس زیارت کو زیارت جامعہ تصور کرنا اور اسے تمام انبیائ و اوصیائ کے مشاہد مقدسہ میں پڑھنا بہت ہی مناسب و موزوں ہے ۔ جیسا کہ بعض علمائ نے اسے حضرت یونس- کے روضہ پر پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے۔ نیز اس زیارت کے آخر میں ہر معصوم پر صلوٰۃ کا خاص حکم وارد ہوا ہے اگر وہ صلوٰت پڑھی جائے جو ابوالحسن ضراب اصفہانی کی طرف منسوب ہے جو روز جمعہ کے اعمال کے آخر میں نقل ہوچکی ہے تو بہت بہتر ہے۔

دوسری زیارت جامعہ کبیرہ

شیخ صدوقرحمه‌الله نے من لایحضرہ الفقیہ اور عیون میں موسیٰ ابن عبد اللہ نخعی سے نقل کیا ہے کہ اس نے کہا میں نے امام علی نقی - سے عرض کی اے فرزند رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مجھے ایک ایسی زیارت تعلیم فرمائیے کہ جب میں آپ حضراتعليه‌السلام میں سے کسی کی زیارت کرنا چاہوں تو ہر مقام پر اسے پڑھ سکوں آپعليه‌السلام نے فرمایا کہ جب بھی تم کسی امامعليه‌السلام کی زیارت کے لیے وہاں پہنچو تو غسل کرنے کے بعد کھڑے ہو کر شہادتیں پڑھتے ہوئے کہو:

أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں معبود سوائے اللہ کے وہ یگانہ ہے کوئی اس کاشریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد

عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ

اس کے بندہ و رسول ہیں۔

جب حرم میں داخل ہو جاؤ اور قبر مبارک پر نظر پڑے تو رک جاؤ اور تیس مرتبہ کہو ’’اللہ اکبر‘‘ پھر آہستہ آہستہ قدم رکھتے ہوئے سکون و وقار کے ساتھ آگے چلو اور کچھ آگے جا کر ٹھہر جاؤ اور تیس مرتبہ کہو ’’اللہ اکبر‘‘ اس کے بعد قبر مبارک کے نزدیک پہنچ کر چالیس مرتبہ کہو ’’اللہ اکبر‘‘یہاں تک کہ سوتکبیر مکمل ہو جائے۔ جیسا کہ علامہ مجلسیرحمه‌الله نے فرمایا ہے ممکن ہے اس طرح سو مرتبہ ’’اللہ اکبر‘‘ کہنے سے غرض یہ ہو کہ اکثر لوگ جو اہل بیتعليه‌السلام کی محبت میں غلو کرتے ہیں وہ ان بزرگواروں کی زیارت کرنے میںکسی ناجائز عمل کی طرف مائل نہ ہونے پائیں یا خدائے تعالیٰ کی عظمت و بزرگی سے غافل نہ ہو جائیں۔ لہذا اس موقع پر ان کو تکبیر کہنے کا حکم دیا گیا تاکہ انہیں باری تعالیٰ کی کبریائی کی یاد دلائی جائے جب سو مرتبہ تکبیر کہہ چکے تو صاحب مزار امامعليه‌السلام کی زیارت اس طرح پڑھے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَهْلَ بَیْتِ النُّبُوَّةِ وَمَوْضِعَ الرِّسالَةِ وَمُخْتَلَفَ الْمَلائِکَةِ وَمَهْبِطَ الْوَحْیِ

آپ پر سلام ہو اے خاندان نبوت اے پیغام الہی کے آنے کی جگہ اور ملائکہ کے آنے جانے کے مقام وحی نازل ہونے کی جگہ نزول

وَمَعْدِنَ الرَّحْمَةِ وَخُزَّانَ الْعِلْمِ وَمُنْتَهَی الْحِلْمِ وَأُصُولَ الْکَرَمِ وَقادَةَ الْاَُمَمِ وَأَوْلِیائَ النِّعَمِ

رحمت کے مرکز علوم کے خزینہ دار حد درجہ کے بردباراور بزرگواری کے حامل ہیں آپ قوموں کے پیشوا ،نعمتوں کے بانٹنے والے

وَعَناصِرَ الْاََبْرارِوَدَعائِمَ الْاََخْیارِ وَساسَةَ الْعِبادِ وَأَرْکانَ الْبِلادِ وَأَبْوابَ الْاِیمانِ وَأُمَنائَ

سرمایۂ نیکو کاران، پارسائوں کے ستون، بندوں کے لیے تدبیر کار، آبادیوں کے سردار، ایمان و اسلام کے دروازے،اور خدا کے

الرَّحْمنِ وَسُلالَةَ النَّبِیِّینَ وَصَفْوَةَ الْمُرْسَلِینَ وَعِتْرَةَ خِیَرَةِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَرَحْمَةُ ﷲ

امانتدار ہیں اور آپ نبیوں کی نسل و اولاد رسولوں کے پسندیدہ اور جہانوں کے رب کے پسند شد گان کی اولاد ہیں آپعليه‌السلام پر سلام خدا کی رحمت ہو

وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی أَئِمَّةِ الْهُدَیٰ وَمَصابِیحِ الدُّجَیٰ وَأَعْلامِ التُّقَیٰ وَذَوِیٰ النُّهَیٰ وَأُولِی

اور اس کی برکات ہوں آپعليه‌السلام پر جو ہدایت دینے والے امامعليه‌السلام ہیں تاریکیوں کے چراغ ہیں پرہیز گاری کے نشان صاحبان عقل و خرد اور

الْحِجَیٰ وَکَهْفِ الْوَرَیٰ وَوَرَثَةِ الْاََنْبِیائِ وَالْمَثَلِ الْاََعْلَیٰ وَالدَّعْوَةِ الْحُسْنَیٰ وَحُجَجِ ﷲ

مالکان دانش ہیں آپ، لوگوں کی پناہ گاہ نبیوں کے وارث بلندترین نمونہ عمل اور بہترین دعوت دینے والے ہیں آپ دنیا والوں پر خدا

عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَالْاَُولَی وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی مَحالِّ مَعْرِفَةِ ﷲ

کی حجتیں ہیں آغاز و انجام میں آپعليه‌السلام پر سلام خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ہو خد اکی معرفت کے

وَمَساکِنِ بَرَکَةِ ﷲوَمَعَادِنِ حِکْمَةِ ﷲ وَحَفَظَةِ سِرِّ ﷲ وَحَمَلَةِ کِتابِ ﷲ وَأَوْصِیائِ نَبِیِّ

ذریعوں پر جو خدا کی برکت کے مقام اور خدا کی حکمت کی کانیں ہیں خدا کے رازوں کے نگہبان خدا کی کتاب کے حامل خدا کے آخری نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

ﷲ وَذُرِّیَّةِ رَسُولِ ﷲ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وآلِهِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی

کے جانشین اور خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی اولاد ہیں خدا ان پر اور ان کی آلعليه‌السلام پر درود بھیجے اور خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوںسلام ہو خدا

الدُّعاةِ إلَی ﷲ وَالْاََدِلاَّئِ عَلَی مَرْضاةِ ﷲ وَالْمُسْتَقِرِّینَ فِی أَمْرِ ﷲ وَالتَّامِّینَ فِی مَحَبَّةِ ﷲ

کیطرف بلانے والوں پر اور خدا کی رضائوں سے آگاہ کرنے والوں پر جو خدا کے معاملے میں ایستادہ خدا کی محبت میں سب سے

وَالْمُخْلِصِینَ فِی تَوْحِیدِ ﷲ وَالْمُظْهِرِینَ لاََِمْرِ ﷲ وَنَهْیِهِ وَعِبادِهِ الْمُکْرَمِینَ الَّذِینَ لاَ

کامل اور خدا کی توحید کے عقیدے میںکھرے ہیں وہ خدا کے امرونہی کو بیان کرنے والے اور اس کے گرامی قدر بندے ہیں کہ جو

یَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بأَمْرِهِ یَعْمَلُونَ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی

اسکے آگے بولنے میں پہل نہیں کرتے اور اسکے حکم پر عمل کرتے ہیں ان پر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں سلام ہو ان پر جو

آلاَءِمَّةِ الدُّعاةِ و َالْقادَةِ الْهُداةِ وَ السَّادَةِ الْوُلاةِ وَالذَّادَةِ الْحُماةِ وَأَهْلِ الذِّکْرِ وَأُولِی

دعوت دینے والے امام ہیں ہدایت دینے والے راہنما صاحب ولایت سردار حمایت کرنے والے نگہدار ذکر الہی کرنے والے اور والیانِ

الْاََمْرِ وَبَقِیَّةِ ﷲ وَخِیَرَتِهِ وَحِزْبِهِ وَعَیْبَةِ عِلْمِهِ وَحُجَّتِهِ وَصِراطِهِ وَنُورِهِ

امر ہیں وہ خدا کا سرمایہ اس کے پسندیدہ اس کی جماعت اور اس کے علوم کا خزانہ ہیں وہ خدا کی حجت اس کا راستہ اس کا نور اور

وَبُرْهانِهِ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ کَما

اسکی نشانی ہیں خداکی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں

شَهِدَ ﷲ لِنَفْسِهِ وَشَهِدَتْ لَهُ مَلائِکَتُهُ وَأُولُو الْعِلْمِ مِنْ خَلْقِهِ لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ

جیسا کہ خدا نے اپنے لیے گواہی دی اسکے ساتھ اسکے فرشتے اور اسکی مخلوق میں سے صاحبان علم بھی گواہ ہیںکہ کوئی معبود نہیں مگر وہی

الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ الْمُنْتَجَبُ وَرَسُولُهُ الْمُرْتَضَی أَرْسَلَهُ بِالْهُدَی

جو زبردست ہے حکمت والا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اسکے برگزیدہ بندے اور اسکے پسند کردہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں جن کو اس نے ہدایت

وَدِینِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَی الدِّینِ کُلِّهِ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکوُنَ وَأَشْهَدُ أَنَّکُمُ آلاَءِمَّةُ

اور سچے دین کیساتھ بھیجاتا کہ وہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دیں اگر چہ مشرک پسند نہ بھی کریں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امام ہیں

الرَّاشِدُونَ الْمَهْدِیُّونَ الْمَعْصُومُونَ الْمُکَرَّمُونَ الْمُقَرَّبُونَ الْمُتَّقُونَ الصَّادِقُونَ

ہدایت والے سنورے ہوئے گناہ سے بچائے ہوئے بزرگیوں والے اس سے نزدیک تر پرہیز گار صدق والے چنے ہوئے

الْمُصْطَفُونَ الْمُطِیعُونَ لِلّٰهِ الْقَوَّامُونَ بِأَمْرِهِ الْعامِلونَ بِ إرَادَتِهِ الْفائِزُونَ بِکَرَامَتِهِ

خدا کے اطاعت گزار اس کے حکم پر کمر بستہ اس کے ارادے پر عمل کرنیوالے اور اس کی مہربانی سے کامیاب ہیں

اصْطَفاکُمْ بِعِلْمِهِ وَارْتَضاکُمْ لِغَیْبِهِ وَاخْتارَکُمْ لِسِرِّهِ وَاجْتَباکُمْ بِقُدْرَتِهِ وَأَعَزَّکُمْ

کہ اس نے اپنے علم کیلئے آپعليه‌السلام کو چنا اپنے غیب کیلئے آپکو پسند کیا اپنے راز کیلئے آپکو منتخب کیا اپنی قدرت سے آپکو اپنا بنایا اپنی

بِهُداهُ وَخَصَّکُمْ بِبُرْهانِهِ وَانْتَجَبَکُمْ لِنُورِهِ وَأَیَّدَکُمْ بِرُوحِهِ وَرَضِیَکُمْ خُلَفائَ فِی أَرْضِهِ

ہدایت سے عزت دی اور اپنی دلیل کیلئے خاص کیااس نے آپکو اپنے نور کیلئے چنا روح القدس سے آپکو قوت دی اپنی زمین میں آپ کو اپنا نائب قرار دیا

وَحُجَجاً عَلَی بَرِیَّتِهِ وَأَنْصاراً لِدِینِهِ وَحَفَظَةً لِسِرِّهِ وَخَزَنَةً لِعِلْمِهِ وَمُسْتَوْدَعاً لِحِکْمَتِهِ

اپنی مخلوق پر اپنی حجتیں بنایا اپنے دین کے ناصر اور اپنے راز کے نگہدار اور اپنے علم کے خزینہ دار بنایا اپنی حکمت انکے سپرد کی آپعليه‌السلام کو اپنی

وَتَرَاجِمَةً لِوَحْیِهِ وَأَرْکاناً لِتَوْحِیدِهِ وَشُهَدائَ عَلَی خَلْقِهِ وَأَعْلاماً لِعِبادِهِ وَمَناراً فِی بِلادِهِ

وحی کے ترجمان اور اپنی توحید کا مبلغ بنایا اس نے آپکو اپنی مخلوق پر گواہ قرار دیا اپنے بندوں کیلئے نشان منزل اپنے شہروں کی روشنی

وَأَدِلاَّئَ عَلَی صِرَاطِهِ عَصَمَکُمُ ﷲ مِنَ الزَّلَلِ وَآمَنَکُمْ مِنَ الْفِتَنِ وَطَهَّرَکُمْ مِنَ الدَّنَسِ

اور اپنے راستے کے رہبر قرار دیاخدا نے آپکو خطائوں سے بچایا فتنوں سے محفوظ کیا اور ہر آلودگی سے صاف رکھا آلائش آپ سے دور کر دی

وَأَذْهَبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَکُمْ تَطْهِیراً فَعَظَّمْتُمْ جَلالَهُ وَأَکْبَرْتُمْ شَأْنَهُ وَمَجَّدْتُمْ کَرَمَهُ

اور آپکو پاک رکھا جیسے پاک رکھنے کا حق ہے پس آپ نے اسکے جلال کی بڑائی کی اسکے مقام کو بلند جانااسکی بزرگی کی توصیف کی اس

وَأَدَمْتُمْ ذِکْرَهُ وَوَکَّدْتُمْ مِیثاقَهُ وَأَحْکَمْتُمْ عَقْدَ طاعَتِهِ وَنَصَحْتُمْ لَهُ فِی السِّرِّ وَالْعَلانِیَةِ

کے ذکر کو جاری رکھا اسکے عہد کوپختہ کیا اسکی فرمانبرداری کے عقیدے کو محکم بنایا آپ نے پوشیدہ و ظاہر اسکا ساتھ دیا اور اس کے

وَدَعَوْتُمْ إلَی سَبِیلِهِ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَبَذَلْتُمْ أَنْفُسَکُمْ فِی مَرْضاتِهِ وَصَبَرْتُمْ

سیدھے راستے کی طرف لوگوںکو دانشمندی اور بہترین نصیحت کے ذریعے بلایا آپ نے اس کی رضا کیلئے اپنی جانیں قربان کیں اور

عَلَی مَا أَصابَکُمْ فِی جَنْبِهِ وَأَقَمْتُمُ الصَّلاهَ وَآتَیْتُمُ الزَّکَاةَ وَأَمَرْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَیْتُمْ عَنِ

اسکی راہ میں آپکو جو دکھ پہنچے انکو صبر سے جھیلا آپ نے نماز قائم کی اور زکواۃ دیتے رہے آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا برے کاموں

الْمُنْکَرِوَجاهَدْتُمْ فِی ﷲ حَقَّ جِهادِهِ حَتَّی أَعْلَنْتُمْ دَعْوَتَهُ وَبَیَّنْتُمْ فَرائِضَهُ وَأَقَمْتُمْ حُدُودَهُ

سے منع فرمایا اور خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کیا چنانچہ آپ نے اسکاپیغام عام کیا اسکے عائد کردہ فرائض بتائے اور اسکی مقررہ حدیں

وَنَشَرْتُمْ شَرائِعَ أَحْکامِهِ وَسَنَنْتُمْ سُنَّتَهُ وَصِرْتُمْ فِی ذلِکَ مِنْهُ إلَی الرِّضا وَسَلَّمْتُمْ لَهُ

جاری کیں آپعليه‌السلام نے اسکے احکام بیان کیے اسکے طریقے رائج کیے اور اس میں آپ اسکی رضا کے طالب ہوئے آپعليه‌السلام نے اسکے ہر فیصلے

الْقَضائَ وَصَدَّقْتُمْ مِنْ رُسُلِهِ مَنْ مَضَیٰ فَالرَّاغِبُ عَنْکُمْ مارِقٌ وَاللاَّزِمُ لَکُمْ لاحِقٌ

کو تسلیم کیا اور آپ نے اسکے گذشتہ پیغمبروں کی تصدیق کی پس آپ سے ہٹنے والا دین سے نکل گیا آپکا ہمراہی دیندار رہا اور آپکے

وَالْمُقَصِّرُ فِی حَقِّکُمْ زاهِقٌ وَالْحَقُّ مَعَکُمْ وَفِیکُمْ وَمِنْکُمْ وَ إلَیْکُمْ وَأَنْتُمْ

حق کو کم سمجھنے والا نابود ہواحق آپعليه‌السلام کیساتھ ہے آپعليه‌السلام میں ہے آپعليه‌السلام کیطرف سے ہے آپعليه‌السلام کیطرف آیا ہے آپ حق والے ہیں اور مرکز

أَهْلُهُ وَمَعْدِنُهُ وَمِیراثُ النُّبُوَّةِ عِنْدَکُمْ وَ إیابُ الْخَلْقِ إلَیْکُمْ وَحِسابُهُمْ عَلَیْکُمْ وَفَصْلُ

حق ہیں نبوت کا ترکہ آپعليه‌السلام کے پاس ہے لوگوں کی واپسی آپعليه‌السلام کی طرف اور ان کا حساب آپ کو لینا ہے آپ حق و باطل

الْخِطابِ عِنْدَکُمْ وَآیاتُ ﷲ لَدَیْکُمْ وَعَزائِمُهُ فِیکُمْ وَنُورُهُ وَبُرْهانُهُ عِنْدَکُمْ وَأَمْرُهُ إلَیْکُمْ

کا فیصلہ کرنے والے ہیں خدا کی آیتیں اور اسکے ارادے آپکے دلوں میں ہیں اسکا نور اور محکم دلیل آپکے پاس ہے اور اسکا حکم آپکی طرف آیا ہے

مَنْ والاکُمْ فَقَدْ والَی ﷲ وَمَنْ عاداکُمْ فَقَدْ عادَی ﷲ وَمَنْ أَحَبَّکُمْ فَقَدْ أَحَبَّ ﷲ وَمَنْ

آپکا دوست خدا کا دوست اور جو آپکا دشمن ہے وہ خدا کا دشمن ہے جس نے آپ سے محبت کی اس نے خدا سے محبت کی اور جس نے

أَبْغَضَکُمْ فَقَدْ أَبْغَضَ ﷲ وَمَنِ اعْتَصَمَ بِکُمْ فَقَدِ اعْتَصَمَ بِالله أَنْتُمُ الصِّراطُ الْاََقْوَمُ وَشُهَدائُ

آپعليه‌السلام سے نفرت کی اس نے خدا سے نفرت کی اور جو آپ سے وابستہ ہوا وہ خدا سے وابستہ ہوا کیونکہ آپ سیدھا راستہ دنیا میں لوگوں

دارِ الْفَنائِ وَشُفَعائُ دارِ الْبَقائِ وَالرَّحْمَةُ الْمَوْصُولَةُ وَالْاَیَةُ الْمَخْزُونَةُ وَالْاََمانَةُ الْمَحْفُوظَةُ

پر شاہد و گواہ اور آخرت میں شفاعت کرنے والے ہیں آپ ختم نہ ہونے والی رحمت محفوظ شدہ آیت سنبھالی ہوئی امانت

وَالْبابُ الْمُبْتَلَیٰ بِهِ النَّاسُ مَنْ أَتَاکُمْ نَجَا وَمَنْ لَمْ یَأْتِکُمْ هَلَکَ إلَی ﷲ تَدْعُونَ

اور وہ راستہ ہیں جس سے لوگ آزمائے جاتے ہیں جو آپکے پاس آیا نجات پاگیا اور جو ہٹا رہا وہ تباہ ہو گیا آپ خدا کیطرف بلانے والے

وَعَلَیْهِ تَدُلُّونَ وَبِهِ تُؤْمِنُونَ وَلَهُ تُسَلِّمُونَ وَبِأَمْرِهِ تَعْمَلُونَ وَ إلَی سَبِیلِهِ تُرْشِدُونَ

اور اسکی طرف رہبری کرنے والے ہیں آپ اس پر ایمان رکھتے اور اسکے فرمانبردار ہیں آپ اسکا حکم ماننے والے اسکے راستے کی طرف لے جانے والے

وَبِقَوْلِهِ تَحْکُمُونَ سَعَدَ مَنْ والاکُمْ وَهَلَکَ مَنْ عاداکُمْ وَخابَ مَنْ جَحَدَکُمْ

اور اسکے حکم سے فیصلہ دینے والے ہیں کامیاب ہوا وہ جو آپکا دوست ہے ہلاک ہوا وہ جو آپکا دشمن ہے اور خوار ہواوہ جس نے آپکا انکار کیا

وَضَلَّ مَنْ فارَقَکُمْ وَفازَ مَنْ تَمَسَّکَ بِکُمْ وأَمِنَ مَنْ لَجَأَ إلَیْکُمْ وَسَلِمَ مَنْ

گمراہ ہوا وہ جو آپعليه‌السلام سے جدا ہوا اور بامراد ہوا وہ جو آپکے ہمراہ رہا اور اسے امن ملا جس نے آپکی پناہ لی سلامت رہا وہ جس نے

صَدَّقَکُمْ وَهُدِیَ مَنِ اعْتَصَمَ بِکُمْ مَنِ اتَّبَعَکُمْ فَالْجَنَّةُ مَأْواهُ وَمَنْ خالَفَکُمْ

آپکی تصدیق کی اور ہدایت پاگیا وہ جس نے آپکا دامن پکڑاجس نے آپکی اتباع کی اسکا مقام جنت ہے اور جس نے آپکی نافرمانی

فَالنَّارُ مَثْواهُ وَمَنْ جَحَدَکُمْ کافِرٌ وَمَنْ حارَبَکُمْ مُشْرِکٌ وَمَنْ رَدَّ عَلَیْکُمْ فِی أَسْفَلِ

کی اسکا ٹھکانا جہنم ہے جس نے آپکا انکار کیا وہ کافر ہے جس نے آپعليه‌السلام سے جنگ کی وہ مشرک ہے اور جس نے آپکو غلط قرار دیا وہ

دَرَکٍ مِنَ الْجَحِیمِ أَشْهَدُ أَنَّ هذَا سابِقٌ لَکُمْ فِیما مَضیٰ وَجارٍ لَکُمْ فِیما بَقِیَ

جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ہوگا میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ مقام آپکو گذشتہ زمانے میں حاصل تھااورآیندہ زمانے میں بھی حاصل رہے گا

وَأَنَّ أَرْواحَکُمْ وَنُورَکُمْ وَطِینَتَکُمْ واحِدَةٌ طابَتْ وَطَهُرَتْ بَعْضُها مِنْ بَعْضٍ

بے شک آپعليه‌السلام سب کی روحیں آپکے نور اور آپکی اصل ایک ہے جو خوش آیند اور پاکیزہ ہے کہ آپعليه‌السلام میں سے بعض بعض کی اولاد ہیں

خَلَقَکُمُ ﷲ أَنْواراً فَجَعَلَکُمْ بِعَرْشِهِ مُحْدِقِینَ حَتّی مَنَّ عَلَیْنا بِکُمْ فَجَعَلَکُمْ فِی بُیُوتٍ أَذِنَ

خدا نے آپکو نور کی شکل میںپیدا کیا پھر آپعليه‌السلام سب کو اپنے عرش کے اردگرد رکھا حتیٰ کہ ہم پر احسان کیا اور آپکو بھیجا پس آپکو ان

ﷲ أَنْ تُرْفَعَ وَیُذْکَرَ فِیهَا اسْمُهُ وَجَعَلَ صَلاتَناعَلَیْکُمْ وَمَا خَصَّنا بِهِ مِنْ

گھروں میں رکھا جنکو خدا نے بلند کیااور ان میں اسکا نام لیا جاتا ہے اس نے آپعليه‌السلام پر ہمارے درود وسلام قرار دیئے اس سے ہمیں

وِلایَتِکُمْ طِیباً لِخَلْقِنا وَطَهارَةً لاََِنْفُسِنا وَتَزْکِیَةً لَنا وَکَفَّارَةً لِذُنُوبِنا

آپکی ولایت میں خصوصیت دی اسے ہماری پاکیزہ پیدائش ہمارے نفسوں کی صفائی ہمارے باطن کی درستی کا ذریعہ اور گناہوں کا کفارہ بنایا

فَکُنَّا عِنْدَهُ مُسَلِّمِینَ بِفَضْلِکُمْ وَمَعْرُوفِینَ بِتَصْدِیقِنا إیَّاکُمْ فَبَلَغَ ﷲ بِکُمْ أَشْرَفَ مَحَلِّ

پس ہم اسکے حضور آپکی فضیلت کو ماننے والے اور آپکی تصدیق کرنے والے قرار پاگئے ہیں ہاں خدا آپکو صاحبان عظمت کے بلند مقام پر پہنچائے

الْمُکَرَّمِینَ وَأَعْلَی مَنازِلِ المُقَرَّبِینَ وَأَرْفَعَ دَرَجاتِ الْمُرْسَلِینَ حَیْثُ لاَ یَلْحَقُهُ لاحِقٌ وَلاَ

اور اپنے مقربین کی بلند منزلوںتک لے جائے اور اپنے پیغمبروں کے اونچے مراتب عطا کرے اسطرح کہ پیچھے والا وہاں نہ پہنچے کوئی

یَفُوقُهُ فائِقٌ وَلاَ یَسْبِقُهُ سابِقٌ وَلاَ یَطْمَعُ فِی إدْرَاکِهِ طامِعٌ حَتَّی لاَ یَبْقَیٰ مَلَکٌ

اوپر والا اس مقام سے بلند نہ ہوا اور کوئی آگے والا آگے نہ بڑھے اور کوئی طمع کرنے والا اس مقام کی طمع نہ کرے یہاں تک کہ باقی نہ

مُقَرَّبٌ وَلاَ نَبِیٌّ مُرْسَلٌ وَلاَ صِدِّیقٌوَلاَ شَهِیدٌ وَلاَ عالِمٌ وَلاَ جاهِلٌ وَلاَ دَنِیٌّ وَلاَ فاضِلٌ وَلاَ

رہے کوئی مقرب فرشتہ نہ کوئی نبی مرسل نہ کوئی صدیق اور نہ شہید نہ کوئی عالم اور نہ جاہل نہ کوئی پست اور نہ کوئی بلند نہ کوئی

مُؤْمِنٌ صالِحٌ وَلاَ فاجِرٌ طالِحٌ وَلاَ جَبَّارٌ عَنِیدٌ وَلاَ شَیْطانٌ مَرِیدٌ وَلاَ خَلْقٌ فِیما بَیْنَ ذلِکَ

نیک مؤمن اور نہ کوئی فاسق و فاجر اور گناہ گار نہ کوئی ضدی سرکش اور نہ کوئی مغرور شیطان اور نہ ہی کوئی اور مخلوق گواہی دے سوائے

شَهِیدٌ إلاَّ عَرَّفَهُمْ جَلالَةَ أَمْرِکُمْ وَعِظَمَ خَطَرِکُمْ وَکِبَرَ شَأْنِکُمْ وَتَمامَ نُورِکُمْ وَصِدْقَ

اسکے کہ وہ انکو آپکی شان سے آگاہ کرے آپکے مقام کی بلندی آپکی شان کی بڑائی آپکے نور کی کاملیت آپکے درست درجات آپ

مَقاعِدِکُمْ وَثَباتَ مَقامِکُمْ وَشَرَفَ مَحَلِّکُمْ وَمَنْزِلَتِکُمْ عِنْدَهُ وَکرامَتَکُمْ عَلَیْهِ وَخاصَّتَکُمْ

کے مراتب کی ہمیشگی آپکے خاندانکی بزرگی اسکے ہاں آپکے مقام اس کے سامنے آپعليه‌السلام کی بزرگواری اس کے ساتھ آپعليه‌السلام کی خصوصیت

لَدَیْهِ وَقُرْبَ مَنْزِلَتِکُمْ مِنْهُ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَأَهْلِی وَمالِی وَأُسْرَتِی أُشْهِدُ ﷲ

اور اس سے آپکے مقام کے قرب کی گواہی دے میرے ماں باپ میرا گھر میرا مال اور میرا خاندان آپعليه‌السلام پر قربان میں گواہ بناتا ہوں

وَأُشْهِدُکُمْ أَنِّی مُؤْمِنٌ بِکُمْ وَبِما آمَنْتُمْ بِهِ کافِرٌ بِعَدُوِّکُمْ وَبِما کَفَرْتُمْ بِهِ

خدا کو اور آپکو کہ اس پر میں ایمان رکھتا ہوں جس پر آپعليه‌السلام ایمان رکھتے ہیں منکر ہوں آپکے دشمن کا اور جس چیز کا آپ انکار کرتے ہیں

مُسْتَبْصِرٌ بِشَأْنِکُمْ وَبِضَلالَةِ مَنْ خالَفَکُمْ مُوالٍ لَکُمْ وَلاََِوْلِیائِکُمْ مُبْغِضٌ

آپکی شان کو جانتا ہوں اور آپکے مخالف کی گمراہی کو سمجھتا ہوں محبت رکھتا ہوں آپعليه‌السلام سے اور آپکے دوستوںسے نفرت کرتا ہوں

لاََِعْدائِکُمْ وَمُعادٍ لَهُمْ سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ

آپکے دشمنوں سے اور انکا دشمن ہوں میری صلح ہے اس سے جو آپعليه‌السلام سے صلح رکھے اورجنگ ہے اس سے جو آپعليه‌السلام سے جنگ کرے

مُحَقِّقٌ لِما حَقَّقْتُمْ مُبْطِلٌ لِمَا أَبْطَلْتُمْ مُطِیعٌ لَکُمْ عارِفٌ بِحَقِّکُمْ

حق کہتا ہوں اسے جسکو آپعليه‌السلام حق کہیں باطل کہتا ہوں اسے جسکو آپعليه‌السلام باطل کہیں آپکا فرمانبردار ہوں آپکے حق کو پہچانتا ہوں آپکی بڑائی

مُقِرٌّ بِفَضْلِکُمْ مُحْتَمِلٌ لِعِلْمِکُمْ مُحْتَجِبٌ بِذِمَّتِکُمْ مُعْتَرِفٌ بِکُمْ مُؤْمِنٌ بِ إیابِکُمْ

کو مانتا ہوں آپکے علم کا معتقد ہوںآپکی ولایت میں پناہ گزین ہوں آپکی ذات کا اقرار کرتا ہوں آپکے بزرگان کا معتقد ہوں آپکی

مُصَدِّقٌ بِرَجْعَتِکُمْ مُنْتَظِرٌ لاََِمْرِکُمْ مُرْتَقِبٌ لِدَوْلَتِکُمْ آخِذٌ بِقَوْلِکُمْ عامِلٌ

رجعت کی تصدیق کرتا ہوں آپکے دور کا منتظر ہوں آپکی حکومت کا انتظار کرتا ہوں آپعليه‌السلام کے قول کو قبول کرتا ہوں آپعليه‌السلام کے حکم پر عمل

بِأَمْرِکُمْ مُسْتَجِیرٌ بِکُمْ زائِرٌ لَکُمْ لائِذٌ عائِذٌ بِقُبُورِکُمْ مُسْتَشْفِعٌ إلَی ﷲ عَزَّوَجَلَّ بِکُمْ

کرتا ہوں آپکی پناہ میں ہوںآپکی زیارت کو آیا ہوں آپکے مقبرے میں پوشیدہ ہو کر پناہ لی ہے خدا کے حضور آپکو اپنا سفارشی بناتا ہوں

وَمُتَقَرِّبٌ بِکُمْ إلَیْهِ وَمُقَدِّمُکُمْ أَمامَ طَلِبَتِی وَحَوَائِجِی وَ إرادَتِی فِی کُلِّ أَحْوالِی وَأُمُورِی

آپکے ذریعے اسکا قرب چاہتا ہوں آپکو اپنی ضرورتوں حاجتوں اور ارادوں کا وسیلہ بناتا ہوں اپنے ہر حال اور ہر کام میں اور ایمان

مُؤْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ وَشاهِدِکُمْ وَغائِبِکُمْ وَأَوَّلِکُمْ وَآخِرِکُمْ وَمُفَوِّضٌ فِی ذلِکَ

رکھتا ہوں آپعليه‌السلام میں سے نہاں اور عیاں پر آپعليه‌السلام میں سے ظاہر اور پوشیدہ پر آپعليه‌السلام میں سے اول اور آخر پر ان تمام امور کیساتھ خود کو

کُلِّهِ إلَیْکُمْ وَمُسَلِّمٌ فِیهِ مَعَکُمْ وَقَلْبِی لَکُمْ مُسَلِّمٌ وَرَأْئِی لَکُمْ تَبَعٌ وَنُصْرَتِی

آپکے سپرد کرتا ہوں اوران میں آپکے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں میرا دل آپکا معتقد ہے میرا ارادہ آپکے تابع ہے میری مدد و نصرت

لَکُمْ مُعَدَّةٌ حَتَّی یُحْیِیَ ﷲ تَعَالی دِینَهُ بِکُمْ وَیَرُدَّکُمْ فِی أَیَّامِهِ وَیُظْهِرَکُمْ لِعَدْلِهِ

آپ کیلئے حاضر ہے یہاں تک کہ خدا آپکے ہاتھوں اپنے دین کو زندہ کرے آپکو اس زمانے میںلے جائے قیام عدل میں آپکی مدد کرے

وَیُمَکِّنَکُمْ فِی أَرْضِهِ فَمَعَکُمْ مَعَکُمْ لاَمَعَ غَیْرِکُمْ آمَنْتُ بِکُمْ وَتَوَلَّیْتُ آخِرَکُمْ

اور آپکو اپنی زمین میں اقتدار دے پس میں صرف آپکے ساتھ ہوں آپکے غیر کیساتھ نہیں آپکا معتقد ہوں اور آپعليه‌السلام میں سے آخری کا محب ہوں

بِمَا تَوَلَّیْتُ بِهِ أَوَّلَکُمْ وَبَرِئْتُ إلَی ﷲ عَزَّوَجَلَّ مِنْ أَعْدائِکُمْ وَمِنَ الْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ

جیسے آپعليه‌السلام میں سے اول کا محب ہوں میں خدائے عزو جل کیسامنے آپکے دشمنوں سے بیزاری کرتا ہوں اور بیزار ہوں بتوں سے سرکشوں سے

وَالشَّیاطِینِ وَحِزْبِهِمُ الظَّالِمِینَ لَکُمُ الْجاحِدِینَ لِحَقِّکُمْ وَالْمارِقِینَ مِنْ وِلایَتِکُمْ

شیطانوں سے اور انکے گروہ سے جو آپعليه‌السلام پر ظلم کرنے والے آپعليه‌السلام کے حق کا انکار کرنے والے آپعليه‌السلام کی ولایت سے نکل جانے والے

وَالْغاصِبِینَ لاِِِرْثِکُمُ الشَّاکِّینَ فِیکُمُ الْمُنْحَرِفِینَ عَنْکُمْ وَمِنْ کُلِّ وَلِیجَةٍ دُونَکُمْ وَکُلِّ

آپکی وراثت غصب کرنے والے آپ پر شک لانے والے آپعليه‌السلام سے پھر جانے والے ہیں اور بیزار ہوںمیں آپکے سوا ہر جماعت

مُطاعٍ سِواکُمْ وَمِنَ آلاَءِمَّةِ الَّذِینَ یَدْعُونَ إلَی النَّارِ فَثَبَّتَنِیَ ﷲ أَبَداً

سے آپکے سوا ہر اطاعت کئے والے سے اور ان پیشوائوں سے بیزار ہوں جو جہنم میںلے جانے والے ہیں پس جب تک زندہ ہوں

مَا حَیِیتُ عَلَی مُوالاتِکُمْ وَمَحَبَّتِکُمْ وَدِینِکُمْ وَوَفَّقَنِی لِطاعَتِکُمْ وَرَزَقَنِی شَفاعَتَکُمْ

خدا مجھے قائم رکھے آپکی دوستی پر آپکی محبت پر آپکے دین پر اور توفیق دے آپکی پیروی کرنے کی اور آپعليه‌السلام کی شفاعت نصیب کرے

وَجَعَلَنِی مِنْ خِیارِ مَوالِیکُمُ التَّابِعِینَ لِما دَعَوْتُمْ إلَیْهِ وَجَعَلَنِی مِمَّنْ یَقْتَصُّ

خدا مجھ کو آپکے بہترین دوستوں میںرکھے جو اسکی پیروی کرنے والے ہوںجنکی طرف آپ نے دعوت دی اورمجھے ان میں سے قرار

آثارَکُمْ وَیَسْلُکُ سَبِیلَکُمْ وَیَهْتَدِی بِهُداکُمْ وَیُحْشَرُ فِی زُمْرَتِکُمْ وَیَکِرُّ فِی

دے جو آپکے اقوال نقل کرتے ہیں مجھے آپکی راہ پر چلائے آپکی ہدایت سے بہرہ ور کرے آپکے گروہ میں اٹھائے آپکی رجعت

رَجْعَتِکُمْ وَیُمَلَّکُ فِی دَوْلَتِکُمْ وَیُشَرَّفُ فِی عافِیَتِکُمْ وَیُمَکَّنُ فِی أَیَّامِکُمْ وَتَقِرُّ عَیْنُهُ غَداً

میں مجھے بھی لوٹائے آپکی حکومت میں آپکی ریاعا بنائے آپکے دامن میں عزت دے آپکے عہد میںاعلیٰ مقام دے اور ان میں رکھے

بِرُؤْیَتِکُمْ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَنَفْسِی وَأَهْلِی وَمالِی مَنْ أَرادَ ﷲ

جو کل آپکے دیدار سے آنکھیں ٹھنڈی کریں گے میرے ماں باپ میری جان میرا خاندان اور مال آپعليه‌السلام پر قربان جو خدا کو چاہے وہ

بَدَأَ بِکُمْ وَمَنْ وَحَّدَهُ قَبِلَ عَنْکُمْ وَمَنْ قَصَدَهُ تَوَجَّهَ بِکُمْ مَوالِیَّ لاَ أُحْصِی

آپعليه‌السلام سے ملتا ہے جو اسے یکتا سمجھے وہ آپکی بات مانتا ہے جو اسکی طرف بڑھے وہ آپکا رخ کرتا ہے میرے سردارمیں آپکی تعریف کا

ثَنائَکُمْ وَلاَ أَبْلُغُ مِنَ الْمَدْحِ کُنْهَکُمْ وَمِنَ الْوَصْفِ قَدْرَکُمْ وَأَنْتُمْ نُورُ الْاََخْیارِ وَهُداةُ

اندازہ نہیں کر سکتا نہ آپکی مدح کی حقیقت کو سمجھ سکتا ہوں اور نہ آپکی شان کا تصور کرسکتا ہوں آپ شرفائ کا نور نیکو ں کے رہبر خدائے

الْاَبْرارِ وَحُجَجُ الْجَبَّارِبِکُمْ فَتَحَ ﷲ وَبِکُمْ یَخْتِمُ وَبِکُمْ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَبِکُمْ یُمْسِکُ

قادر کی حجتیں ہیں خدا نے آپعليه‌السلام سے آغاز وانجام کیا ہے وہ آپعليه‌السلام کے ذریعے بارش برساتا ہے آپ کے ذریعے آسمان کو

السَّمائَ أَنْ تَقَعَ عَلَی الْاََرْضِ إلاَّ بِ إذْنِهِ وَبِکُمْ یُنَفِّسُ الْهَمَّ وَیَکْشِفُ الضُّرَّوَعِنْدَکُمْ

روکے ہوئے ہے تاکہ زمین پرنہ آ گرے مگر اسکے حکم سے وہ آپعليه‌السلام کے ذریعے غم دور کرتا اور سختی ہٹاتا ہے وہ پیغام آپعليه‌السلام کے پاس ہے

مَا نَزَلَتْ بِهِ رُسُلُهُ وَهَبَطَتْ بِهِ مَلائِکَتُهُ وَ إلی جَدِّکُمْ اگر امیر المؤمنین- کی زیارت پڑھے تو

جو اس کے رسول لائے اور فرشتے جس کو لے کر اترے اور آپعليه‌السلام کے نانا کی طرف

بجائے و إلی جدّکمکے کہے:وَ إلی أخیک بُعِثَ الرُّوحُ الْاََمِینُ آتاکُمُ ﷲ مَا لَمْ یُؤْتِ

اور آپعليه‌السلام کے نانا کی طرف اور آپعليه‌السلام کے بھائی کے پاس روح الامین آیا خدا نے آپ کو وہ نعمت دی جو جہانوں میں

أَحَداً مِنَ الْعالَمِینَ طَأْطَأَ کُلُّ شَرِیفٍ لِشَرَفِکُمْ وَبَخَعَ کُلُّ مُتَکَبِّرٍ لِطاعَتِکُمْ وَخَضَعَ کُلُّ

کسی کو نہ دی ہر بڑائی والا آپعليه‌السلام کی بڑائی کے آگے جھکتا ہے ہر مغرور آپعليه‌السلام کا حکم مانتا ہے ہر زبردست آپعليه‌السلام کی فضلیت کے سامنے

جَبَّارٍ لِفَضْلِکُمْ وَذَلَّ کُلُّ شَیْئٍ لَکُمْ وَأَشْرَقَتِ الْاََرْضُ بِنُورِکُمْ وَفازَ الْفائِزُونَ بِوِلایَتِکُمْ

خم ہوتا ہے ہر چیز آپکے آگے پست ہے زمین آپعليه‌السلام کے نور سے چمکتی ہے کامیابی پانے والے آپعليه‌السلام کی ولایت سے کامیابی پاتے ہیں

بِکُمْ یُسْلَکُ إلَی الرِّضْوانِ وَعَلَی مَنْ جَحَدَ وِلایَتَکُمْ غَضَبُ الرَّحْمٰنِ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی

کہ آپعليه‌السلام کے ذریعے رضائ الہی حاصل کرتے ہیں اور جو آپعليه‌السلام کی ولایت کے منکر ہیں ان پر خدا کا غضب آتا ہے میرے ماں باپ

وَنَفْسِی وَأَهْلِی وَمَالِی ذِکْرُکُمْ فِی الذَّاکِرِینَ وَأَسْماؤُکُمْ فِی الْاََسْمائِ وَأَجْسادُکُمْ فِی

میری جان میرا خاندان اور مال آپعليه‌السلام پر قربان آپکا ذکر ہے ذکر کرنے والوں میں ہے آپکے نام ناموں میں خاص ہیں آپکے جسم اعلیٰ ہیں

الْاَجْسادِ وَأَرْواحُکُمْ فِی الْاََرْواحِ وَأَنْفُسُکُمْ فِی النُّفُوسِ وَآثارُکُمْ فِی الْاَثارِ وَقُبُورُکُمْ

جسموں میں آپکی روحیںبہترین ہیں روحوں میں آپکے دل پاکیزہ ہیں دلوں میں آپعليه‌السلام کے نشان عمدہ ہیں نشانوں میں اور آپعليه‌السلام کی

فِی الْقُبُورِ فَمَا أَحْلَی أَسْمائَکُمْ وَأَکْرَمَ أَنْفُسَکُمْ وَأَعْظَمَ شَأْنَکُمْ وَأَجَلَّ خَطَرَکُمْ وَأَوْفَی

قبریں پاک ہیںقبروں میں پس کتنے پیارے ہیں آپکے نام کتنے گرامی ہیںآپکے نفوس آپکی شان بلند ہے آپکا مقام عظیم ہے آپکا

عَهْدَکُمْ وَأَصْدَقَ وَعْدَکُمْ کَلامُکُمْ نُورٌ وَأَمْرُکُمْ رُشْدٌ وَوَصِیَّتُکُمُ التَّقْوَی وَفِعْلُکُمُ الْخَیْرُ

پیمان پورا ہونے والا اور آپعليه‌السلام کا وعدہ سچا ہے آپعليه‌السلام کا کلام روشن آپعليه‌السلام کے حکم میں ہدایت آپعليه‌السلام کی وصیت پرہیز گاری آپعليه‌السلام کا فعل عمدہ

وَعادَتُکُمُ الْاِحْسانُ وَسَجِیَّتُکُمُ الْکَرَمُ وَشَأْنُکُمُ الْحَقُّ وَالصِّدْقُ وَالرِّفْقُ وَقَوْلُکُمْ حُکْمٌ

آپعليه‌السلام کی عادت پسندیدہ آپعليه‌السلام کے اطوار میں بزرگواری آپعليه‌السلام کی شان سچائی راستی اور ملائمت ہے آپعليه‌السلام کا قول مضبوط و یقینی ہے

وَحَتْمٌ وَرَأْیُکُمْ عِلْمٌ وَحِلْمٌ وَحَزْمٌ إنْ ذُکِرَ الْخَیْرُ کُنْتُمْ أَوَّلَهُ وَأَصْلَهُ وَفَرْعَهُ وَمَعْدِنَهُ وَمَأْواهُ

آپکی رائے میں نرمی اور پختگی ہے اگر نیکی کا ذکر ہو تو آپعليه‌السلام اس میں اول اسکی جڑ اسکی شاخ اس کا مرکز اس کا ٹھکانہ اور اس کی انتہا ہیں

وَمُنْتَهاهُ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَنَفْسِی کَیْفَ أَصِفُ حُسْنَ ثَنائِکُمْ وَأُحْصِی جَمِیلَ بَلائِکُمْ

قربان آپعليه‌السلام پر میرے ماں باپ اور میری جان کسطرح میںآپکی زیبا تعریف و توصیف کروں اور آپکی بہترین آزمائشوں کا تصور کروں

وَبِکُمْ أَخْرَجَنَا ﷲ مِنَ الذُّلِّ وَفَرَّجَ عَنَّا غَمَراتِ الْکُرُوبِ وَأَنْقَذَنا مِنْ شَفا جُرُفِ الْهَلَکاتِ

کہ خدا نے آپکے ذریعے ہمیں خواری سے بچایا ہمارے رنج و غم کو دور فرمایا اور ہمیں تباہی کی وادی سے نکالا اور جہنم کی آگ سے آزاد

وَمِنَ النَّارِ بِأَبِی أَنْتُمْ وَأُمِّی وَنَفْسِی بِمُوالاتِکُمْ عَلَّمَنَا ﷲ مَعالِمَ دِینِنا وَأَصْلَحَ مَا کانَ

کیا میرے ماں باپ اور میری جان آپعليه‌السلام پر قربان آپعليه‌السلام کی دوستی کے وسیلے سے خدا نے ہمیں دینی تعلیمات عطا کی اور ہماری دنیا کے

فَسَدَ مِنْ دُنْیانا وَبِمُوالاتِکُمْ تَمَّتِ الْکَلِمَةُ وَعَظُمَتِ النِّعْمَةُ وَایْتَلَفَتِ الْفُرْقَةُ وَ بِمُوالاتِکُمْ

بگڑے کام سنوار دیے آپعليه‌السلام کی ولایت کی بدولت کلمہ مکمل ہوا نعمتیں بڑھ گئیں اور آپس کی دوریاں مٹ گئیں آپعليه‌السلام کی دوستی کے

تُقْبَلُ الطَّاعَةُ الْمُفْتَرَضَةُ وَلَکُمُ الْمَوَدَّةُ الْواجِبَةُ وَالدَّرَجاتُ الرَّفِیعَةُ وَالْمَقامُ الْمَحْمُودُ

باعث اطاعت واجبہ قبول ہوتی ہے آپعليه‌السلام سے محبت رکھنا واجب ہے خدائے عزو جل کے ہاں آپ کیلئے بلند درجے پسندیدہ مقام اور

وَالْمَکانُ الْمَعْلُومُ عِنْدَ ﷲ عَزَّ وَجَلَّ وَالْجاهُ الْعَظِیمُ وَالشَّأْنُ الْکَبِیرُ وَالشَّفاعَةُ الْمَقْبُولَةُ

اونچا مرتبہ ہے نیز اس کے حضور آپعليه‌السلام کی بڑی عزت ہے بہت اونچی شان ہے اور آپعليه‌السلام کی شفاعت قبول شدہ ہے

رَبَّنا آمَنَّا بِمَا أَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنا مَعَ الشَّاهِدِینَ

اے ہمارے رب ہم ایمان لائے اس پر جو تو نے نازل کیا اور ہم نے رسول کی پیروی کی پس ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ لے

رَبَّنا لاَ تُزِغْ قُلُوبَنا بَعْدَ إذْ هَدَیْتَنا وَهَبْ لَنا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً إنَّکَ أَنْتَ

اے ہمارے رب ہمارے دل ٹیڑھے نہ ہونے دے جب کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہم کو اپنی طرف سے رحمت عطاکر بے شک تو

الْوَهَّابُ سُبْحانَ رَبِّنا إنْ کانَ وَعْدُ رَبِّنا لَمَفْعُولاً یَا وَلِیَّ ﷲ إنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ

بہت عطا کرنے والا ہے پاک تر ہے ہمارا رب یقینا ہمارے رب کاوعدہ پورا ہو گا اے ولی خدا بے شک میرے اور خدائے عز و جل

ﷲ عَزَّوَجَلَّ ذُنُوباً لاَ یَأْتِی عَلَیْها إلاَّ رِضاکُمْ فَبِحَقِّ مَنِ ائْتَمَنَکُمْ عَلَی سِرِّهِ وَاسْتَرْعاکُمْ

کے درمیان گناہ حائل ہیں جو آپعليه‌السلام چاہیں تومعاف ہو سکتے ہیں پس واسطہ اس کا جس نے آپ کو اپنا راز داں بنایا اپنی مخلوق کا معاملہ

أَمْرَ خَلْقِهِ وَقَرَنَ طاعَتَکُمْ بِطاعَتِهِ لَمَّا اسْتَوْهَبْتُمْ ذُنُوبِی وَکُنْتُمْ شُفَعائِی

آپکو سونپا آپکی اطاعت اپنی اطاعت کیساتھ واجب قرار دی آپ میرے گناہ معاف کروائیں اور میرے سفارشی بن جائیں کہ

فَ إنِّی لَکُمْ مُطِیعٌ مَنْ أَطاعَکُمْ فَقدْ أَطاعَ ﷲ وَمَنْ عَصَاکُمْ فَقَدْ عَصَی ﷲ

یقیناً میں آپکا پیرو کارہوں جس نے آپکی پیروی کی تو اس نے خدا کی فرمانبرداری کی اور جس نے آپکی نافرمانی کی خدا کی نافرمانی کی

وَمَنْ أَحَبَّکُمْ فَقَدْ أَحَبَّ ﷲ وَمَنْ أَبْغَضَکُمْ فَقَدْ أَبْغَضَ ﷲ اَللّٰهُمَّ إنِّی لَوْ

جس نے آپعليه‌السلام سے محبت کی تو اس نے خدا سے محبت کی اور جس نے آپعليه‌السلام سے دشمنی کی اس نے خدا سے دشمنی کی اے معبود یقیناً جب

وَجَدْتُ شُفَعائَ أَقْرَبَ إلَیْکَ مِنْ مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ الْاََخْیارِ آلاَءِمَّةِ الاََبْرارِ لَجَعَلْتُهُمْ

میں نے ایسے سفارشی پا لیے ہیں جو تیرے مقرب ہیںیعنی حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکے اہلبیتعليه‌السلام جو نیک اور خوش کردار امامعليه‌السلام ہیں ضرور میں نے

شُفَعائِی فَبِحَقِّهِمْ الَّذِی أوْجَبْتَ لَهُم عَلَیْکَ أَسْأَلُکَ أَنْ تُدْخِلَنِی فِی

انہیں اپنے سفارشی بنایا ہے پس انکے حق کے واسطے سے جو تو نے خود پر لازم کرر کھا ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے ان لوگوں میں

جُمْلَةِ الْعارِفِینَ بِهِمْ وَبِحَقِّهِمْ وَفِی زُمْرَةِ الْمَرْحُومِینَ بِشَفاعَتِهِمْ إنَّکَ

داخل فرما جو انکی اور انکے حق کی معرفت رکھتے ہیںاور مجھے اس گروہ میں رکھ جس پر انکی سفارش سے رحم کیا گیا ہے بے شک تو

أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراًوَحَسْبُنَا

سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے اور خدا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور انکی پاکیزہ آلعليه‌السلام پر درود بھیجے اور بہت بہت سلام بھیجے سلام اور کافی ہے ہمارے لیے

ﷲ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ

خدا جو بہترین کارساز ہے۔

مولف کہتے ہیں یہ زیارت شیخ نے بھی تہذیب میںنقل کی ہے اور اس کے بعد ایک دعائے وداع بھی درج کی ہے جسے ہم نے اختصار کی وجہ سے یہاںنقل نہیں کیا علامہ مجلسیرحمه‌الله کے بقول یہ بہترین زیارت جامعہ ہے جو سند متن اور فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے بہت خوب ہے علامہ مجلسی کے والد ماجد نے الفقیہ کی شرح میں فرمایا ہے کہ یہ زیارت دیگر تمام زیارتوں کی نسبت بہتر اور کامل تر ہے اور یہ کہ میں جب تک عتبات عالیات میںرہا ہوں اس زیارت کے علاوہ میں نے کوئی زیارت نہیں پڑھی۔

سید رشتی کا واقعہ

ہمارے استاد محترم نے نجم الثاقب میں ایک واقعہ بیان کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس زیارت کو ہمیشہ پابندی کے ساتھ پڑھتے رہنا چاہئیے اور اس میں غفلت نہیں کرنا چاہئیے وہ واقعہ یہ ہے کہ جناب سید احمد بن ہاشم بن سید حسن موسوی رشتی ایک تاجرتھے جو رشت میں رہائش رکھتے تھے سترہ برس قبل وہ زیارت کیلئے نجف اشرف آئے اور عالم ربانی فاضل صمدانی شیخ علی رشتی کے ہمراہ میرے مکان پر بھی تشریف لائے وہ میرے ہاں سے روانہ ہونے لگے تو شیخ علی رشتی نے ان سید کی جلالت و صالحیت کی طرف اشارہ فرمایا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ان کو ایک عجیب و غریب واقعہ بھی پیش آ چکا ہے تاہم اس کو بیان کرنے کے لیے وقت نہیں تھا لہذا وہ چلے گئے۔ چند دنوں کے بعد جب شیخ مذکور سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ سید موصوف تو چلے گئے ہیں مگر ان کو پیش آیا ہوا واقعہ انہوں نے مجھے سنا دیا تھا۔ اس واقعہ کو سننے کے بعد مجھے افسوس ہوا کہ کیوں یہ واقعہ میں خود ان کی زبانی نہ سن سکا؟ اگرچہ شیخ محترم کے مقام و مرتبہ کودیکھتے ہوئے مجھے پورا یقین تھا کہ انہوں نے اس واقعہ کو نقل کرنے میں کوئی کمی بیشی نہیں کی ہے چنانچہ اس دن سے یہ واقعہ میرے ذہن میں جا گزیں رہا۔ یہاںتک کہ میں اس سال میںماہ جمادی آلاخر میں نجف اشرف سے کاظمین آ گیا وہاں ان سید محترم سے میری ملاقات ہو گئی جو سامرہ کی زیارت سے لوٹے تھے اور ایران جانے کا ارادہ رکھتے تھے تب میں نے وہ سنا ہوا واقعہ پھر ان سے بھی سننے کی خواہش کی تو انہوں نے پورا واقعہ نقل کیا جیسا کہ شیخ مرحوم نے مجھے سنایا تھا اس کا خلاصہ یوں ہے۔

ان سید محترم نے فرمایا کہ میں ۱۲۸۰ھ میںحج بیت اللہ کے قصد سے اپنے شہر رشت سے تبریز آیا اور وہاں کے معروف تاجر حاجی صفر علی تبریزی کے گھر میں قیام کیا وہاں مجھے حج کو جانے والا کوئی قافلہ نہیںمل رہا تھا۔ لہذا میں بہت پریشان خاطر تھا اسی اثنا میںحاجی جبار اصفہانی آ گئے جو سامان لے کر طرابوزن کی طرف جا رہے تھے چنانچہ ان سے سواری کرایہ پر لے کر میںبھی ان کے ساتھ چل پڑا جب ہم پہلی منزل پر اترے تو حاجی صفر علی تبریزی کی ترغیب و تشویق سے تین اور آدمی وہاں سے ہمارے ساتھ آملے ان میں سے ایک تو حاجی ملا باقر تبریزی تھے‘ دوسرے حاجی سید حسین تبریزی کہ جوتا جرتھے اور تیسرے حاجی علی تھے۔ چانچہ ہم چاروں قافلے کے ہمراہ روانہ ہو کرارزنتہ الروم آئے اور وہاں سے طرابوزن کی طرف گامزن ہوئے۔ ان دونوں شہروںکے درمیان کی ایک منزل پر سالار قافلہ حاجی جبارجلودار ہمارے پاس آئے اور کہا کہ آگے کی منزل بہت پر خطر ہے لہذا آج ذرا جلدی تیار ہو جانا تاکہ آپ یہ منزل قافلے کے ہمراہ طے کر لیں‘ اس سے پہلے ہم چاروں رفقائ قافلے کے پیچھے کچھ فاصلے پر چلتے آ رہے تھے۔ حاجی جبار کے کہنے پر ہم آج بہت جلد تیار ہوئے اور طلوع فجر سے تقریباً تین گھنٹے قبل سفر شروع کر دیا‘ ابھی ہم تین ہی میل آگے بڑھے ہونگے کہ بادل گھر آئے اور برف باری بھی ہونے لگی‘ چنانچہ قافلے والوں میں سے ہر ایک نے تیزی سے چلنا شروع کر دیا۔ میں نے ان کے برابر چلنے کی بڑی کوشش کی لیکن میں ایسا نہ کر سکا اور وہ لوگ بہت دور نکل گئے اور میں ان سے بچھڑ گیا۔ میں گھوڑے سے اتر کر سرراہ ایک طرف بیٹھ گیا۔ جب کہ گبھراہٹ اور پریشانی مجھ پر چھائی ہوئی تھی‘ کیونکہ سفر خرچ کی چھ سو تومان کی رقم میرے پاس تھی میں نے سوچا کہ سورج نکلنے تک یہاں بیٹھا رہوں اور پھر پچھلی منزل پر جائوں جہاں سے آج ہم روانہ ہوئے تھے‘ میں چاہتا تھا کہ اس منزل سے چند محافظ ساتھ لے کر قافلے سے جاملوں گا۔ اس دوران میں نے دیکھا کہ سامنے ایک باغ ہے اور اس کا مالی بیلچہ لیے درختوں پر گری ہوئی برف ہٹا رہا ہے تھوڑی دیر کے بعد وہ میرے قریب آ کر کھڑا ہو گیا اور فارسی زبان میں پوچھا کہ تم کون ہو؟ میں نے کہا میرے قافلے والے آگے نکل گئے ہیں اور میں ان سے جدا ہو کر رہ گیا ہوں۔ جبکہ میں ان راستوں سے واقف نہیں ہوں۔ اس بزرگ نے فرمایا کہ اتنے میں نماز تہجد ادا کرو تاکہ تمہیں راستہ معلوم ہو جائے میں نا فلہ شب ادا کرنے لگا اور وہ چلے گئے‘ جب میں نماز شب پڑھ چکا تو وہ دوبارہ میرے پاس آئے اور کہا کہ تم ابھی تک گئے نہیں۔ میں نے عرض کی کہ ابھی تک مجھے راستہ معلوم نہیں ہوا! تب فرمایا کہ زیارت جامعہ پڑھو‘ لیکن مجھے زیارت جامعہ یاد نہ تھی اور کئی مرتبہ زیارت کو آنے کے باوجود وہ اب بھی یاد نہیں ہے‘ لیکن اس وقت میں نے زیارت جامعہ زبانی پڑھنا شروع کر دی‘وہ کچھ دیر بعد پھر میرے پاس آئے اور فرمایا کہ تم ابھی تک گئے نہیں اور اس جگہ بیٹھے ہو؟ اس مرتبہ مجھے بے اختیار رونا آگیا اور عرض کی کہ ابھی تک مجھے راستے کا علم نہیںہوا‘ تب آپ نے فرمایا کہ زیارت عاشورا پڑھو اور مجھے یہ زیارت بھی یاد نہ تھی اور نہ ہی اب یاد ہے۔ تا ہم میں نے یہ زیارت زبانی پڑھنا شروع کر دی اور اس کے ساتھ صلوات، لعنت اور دعائے علقمہ بھی پڑھ ڈالی۔ آپ پھر وہاں آئے اور فرمایا کہ تم ابھی تک گئے نہیں ہو؟ تب میں نے عرض کی کہ میں سورج نکلنے تک یہیں رہوں گا! آپ نے فرمایا میں تمہیں قافلے تک پہنچا آتا ہوں تب آپ خچر پر سوار ہو کر بیلچہ کندھے پر رکھے ہوئے میرے قریب آگئے اور فرمایا میرے پیچھے سوار ہو جائو اور میں آپ کے پیچھے سوار ہو گیا اور اپنے گھوڑے کی لگام ہاتھ میں لے لی‘ میں نے اسے آگے چلانے کی بہت کوشش کی مگر وہ رکا رہا‘ اس پر آپ نے بیلچہ بائیں کندھے پر رکھا اور میرے گھوڑے کی لگام پکڑ کر اسے چلایا تو وہ چلنے لگا چلتے چلتے آپ نے اپنا ہاتھ میری ران پر رکھا اور فرمایا کہ تم نافلہ تہجد کیوں نہیں پڑھتے؟ پھر تین بار فرمایا نافلہ نافلہ نافلہ۔ پھر فرمایا کہ تم زیارت عاشورا کیوں نہیں پڑھتے اور تین بار فرمایا عاشورا‘ عاشورا‘ عاشورا۔ پھر فرمایا کہ زیارت جامعہ کیوں نہیں پڑھتے اور تین بار فرمایا جامعہ جامعہ جامعہ۔ آپ سفر طے کرنے میں خچر کو اس قدر تیز چلارہے تھے کہ تھوڑی ہی دیر میں گردن موڑ کر مجھ سے فرمایا کہ وہ دیکھو تمھارے قافلے والے نہر پر اترے ہوئے ہیں اور نماز فجر کیلئے وضو کر رہے ہیں۔ میں نے آپ کی سواری سے اتر کر اپنے گھوڑے پر سوار ہونا چاہا تو سوار نہ ہو سکا‘ آپ نے اپنی سواری سے اتر کر اپنا بیلچہ برف میں گاڑدیا اور مجھے گھوڑے پر سوار کرادیا۔ اسکے ساتھ ہی اس کا رخ قافلے کی طرف موڑدیا اس وقت میں دل ہی دل میں کہہ رہا تھا کہ یہ بزرگ کون ہیں جو مجھ سے فارسی زبان میں گفتگو کرتے رہے جب کہ اس علاقہ میں ترکی زبان بولنے والوں کے علاوہ کوئی نہیں رہتا اور یہاں اکثر عیسائی لوگ رہائش پذیر ہیں۔ پھر یہ کہ انہوں نے اتنی جلدی قافلے تک پہنچا دیا ہے‘ میں نے انہیں خیالوں میں جو پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہاںکوئی بھی نظر نہ آیا اور نہ ان کا کوئی نشان دکھائی دیا‘اسکے بعد میں قافلے والوں سے جا ملا۔

تیسری زیارت جامعہ

تحفت الزائرین میں علامہ مجلسیرحمه‌الله نے اس زیارت کو آٹھویں زیارت جامعہ شمار کیا اور فرمایا ہے کہ سید بن طائوسرحمه‌الله نے اس زیارت کو امام جعفر صادق - کے حوالے سے روز عرفہ کی دعائوں میں روایت کیا ہے اور بتایا ہے کہ اسے ہر وقت اور ہرمقام پر اور خاص کر عرفہ کے دن پڑھے اور وہ زیارت یہ ہے۔

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خِیَرَةَ ﷲ مِنْ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ پر سلام ہو اے خدا کے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سلام ہو آپ پر اے خلق خدا میں اس کے

خَلْقِهِ وَأَمِینَهُ عَلَی وَحْیِهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامَوْلایَ یَا أَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

برگزیدہ اور اس کی وحی کے امانتدار آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے مومنوں کے امیر آپ پر سلام ہو

یَا مَوْلایَ أَنْتَ حُجَّةُ ﷲ عَلَی خَلْقِهِ وَبابُ عِلْمِهِ وَوَصِیُّ نَبِیِّهِ وَالْخَلِیفَةُ مِنْ بَعْدِهِ فِی أُمَّتِهِ

اے میرے مولاعليه‌السلام آپ خلق خدا پر اسکی حجت اسکے علم کا دروازہ اسکے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جانشین اور ان کے بعد ان کی امت میں ان کے خلیفہ ہیں

لَعَنَ ﷲ أُمَّةً غَصَبَتْکَ حَقَّکَ وَقَعَدَتْ مَقْعَدَکَ أَنَا بَرِیئٌ مِنْهُمْ وَمِنْ شِیعَتِهِمْ إلَیْکَ

خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکا حق چھینا اور آپکی جگہ پر حاکم بن بیٹھا میں آپکے سامنے ان سے اور انکے پیروکاروں سے لاتعلقی کا اظہار کرتا

اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا فاطِمَةُ الْبَتُولُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا زَیْنَ نِسائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ

ہوں سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے فاطمہ(س) کہ آپ بتول(س) ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ زنان جہان کی زینت ہیں آپ پر سلام ہو

یَا بِنْتَ رَسُولِ رَبِّ الْعالَمِینَ صَلَّی ﷲ عَلَیْکِ وَعَلَیْهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا أُمَّ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ

کہ آپ عالمین کے پرودگارکے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دختر ہیں آپ پر اور ان پر خدا رحمت کرے آپ پر سلام ہو کہ آپ حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کی والدہ ہیں

لَعَنَ ﷲ أُمَّةً غَصَبَتْکِ حَقَّکِ وَمَنَعَتْکِ مَا جَعَلَهُ ﷲ لَکِ حَلالاً أَنَا بَرِیئٌ إلَیْکِ

خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکا حق غصب کیا اور آپکو اس چیز سے محروم کیا جو خدا نے آپ کیلئے حلال کی میں آپکے سامنے

مِنْهُمْ وَمِنْ شِیعَتِهِمْ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ الزَّکِیَّ اَلسَّلَامُ

ان سے اور انکے پیروکاروں سے لا تعلقی کا اظہار کرتا ہوں سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے میرے آقا اے ابومحمد حسن کہ آپعليه‌السلام پاک ہیں آپعليه‌السلام پر

عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ لَعَنَ ﷲ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَبایَعَتْ فِی أَمْرِکَ وَشایَعَتْ أَنَا بَرِیئٌ

سلام ہو اے میرے مولاعليه‌السلام خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیاآپکے خلاف بیعت کی اور مدد گار بنے میں آپکے سامنے ان سے

إلَیْکَ مِنْهُمْ وَمِنْ شِیعَتِهِمْ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِﷲ الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ

اور ان کے پیروکاروں سے دوری اختیار کرتا ہوں سلام ہوآپ پر اے میرے مولا اے ابو عبدﷲعليه‌السلام حسینعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام

صَلَواتُ ﷲ عَلَیْکَ وَعَلَی أَبِیکَ وَجَدِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ لَعَنَ ﷲ أُمَّةً

آپ پر آپکے بابا پر اور آپکے نانا محمد پر خدا کی رحمتیں ہوں خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر

اسْتَحَلَّتْ دَمَکَ وَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَاسْتَباحَتْ حَرِیمَکَ وَلَعَنَ ﷲ أَشْیاعَهُمْ

جس نے آپکا خون حلال جانا خدا کی لعنت اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا اور آپکے اہل حرم کو بے پردہ کیاخدا کی لعنت ہو انکے ساتھیوں پر

وَأَتْباعَهُمْ وَلَعَنَ ﷲ الْمُمَهِّدِینَ لَهُمْ بِالتَّمْکِینِ مِنْ قِتالِکُمْ أَنَا بَرِیئٌ إلَی ﷲ وَ إلَیْکَ مِنْهُمْ

اور پیروکاروں پر خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے آپکے قتل کی بساط قتل بچھائی میںخدا کے اور آپکے سامنے آپکے قاتلوں سے اظہار بیزاری کرتا ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا مُحَمَّدٍ عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا

سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے میرے مولااے ابو محمدعليه‌السلام علیعليه‌السلام بن الحسینعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے میرے مولاعليه‌السلام اے ابو

جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یا مَوْلایَ یَا أَبا عَبْدِﷲ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ اَلسَّلَامُ

جعفرعليه‌السلام محمد بن علیعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے میرے مولاعليه‌السلام اے ابو عبداللہ جعفرعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام آپ پر

عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا الْحَسَنِ مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یا أَبَا الْحَسَنِ

سلام ہو اے میرے مولا اے ابوالحسن موسیٰعليه‌السلام بن جعفرعليه‌السلام سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اے ابوالحسن

عَلِیَّ بْنَ مُوسَی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

علیعليه‌السلام بن موسیٰعليه‌السلام آپ پر سلام ہو میرے مولا اے ابو جعفر محمدعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام آپ پر سلام ہو

یَا مَوْلایَ یَا أَبَا الْحَسَنِ عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ

اے میرے مولا اے ابو الحسن علیعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے ابو محمد حسنعليه‌السلام

بْنَ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا الْقاسِمِ مُحَمَّدَ بْنَ الْحَسَنِ صاحِبَ الزَّمانِ صَلَّی

بن علیعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے ابوالقاسم محمد بن الحسنعليه‌السلام اے امام زمانہ آپعليه‌السلام پر

ﷲ عَلَیْکَ وَعَلَی عِتْرَتِکَ الطَّاهِرَةِ الطَّیِّبَةِ یَا مَوالِیَّ کُونُوا شُفَعائِی فِی حَطِّ وِزْرِیٰ

اور آپعليه‌السلام کی اولاد پر خدا رحمت کرے جو پاک شدہ ہیں پسندیدہ اے میرے سرداران میری شفاعت کریںکہ میرے گناہوں اور

وَخَطایایَ آمَنْتُ بِالله وَبِما أُنْزِلَ إلَیْکُمْ وَأَتَوالیٰ آخِرَکُمْ بِما

خطائوں کا بوجھ ختم ہو جائے ایمان رکھتا ہوں خدا پر اور اس پر جو کچھ آپعليه‌السلام پر نازل ہو ادوست رکھتا ہوںآپعليه‌السلام کے آخری کو جیسے

أَتَوالی أَوَّلَکُمْ وَبَرِئْتُ مِنَ الْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَاللاَّتِ وَالْعُزَّیٰ یَا مَوالِیَّ أَنَا

دوست رکھتا ہوں آپعليه‌السلام کے اول کو ، میں بیزار ہوں بتوں سے شیطانوں سے اور بیزار ہوں لات و عزی سے اے میرے آئمہعليه‌السلام میری

سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداکُمْ وَوَلِیٌّ

صلح ہے اس سے جو آپ سے صلح رکھے اور میری جنگ ہے اس سے جو آپ سے جنگ کرے میں دشمن ہوں آپکے دشمن کا اور دوست ہوں

لِمَنْ والاکُمْ إلَی یَوْمِ الْقِیَامَةِ وَلَعَنَ ﷲ ظالِمِیکُمْ وَغاصِبِیکُمْ وَلَعَنَ ﷲ أَشْیاعَهُمْ

آپکے دوست کا روز قیامت تک آپ پر ظلم کرنے والوں پر خدا لعنت کرے اور آپکا حق غصب کرنے والوں پر خدا کی لعنت ہو انکے ساتھیوں

وَأَتْباعَهُمْ وَأَهْلَ مَذْهَبِهِمْ وَأَبْرَأُ إلَی ﷲ وَ إلَیْکُمْ مِنْهُمْ

ان کے پیروکاروں اور ان کا مذہب رکھنے والوں پر بھی خدا کے سامنے اور آپ کے سامنے ان سے بیزاری کرتا ہوں۔

چوتھی اور پانچویں زیارت جامعہ

چوتھی زیارت جامعہ

یہ زیارت امین اللہ کے نام سے معروف ہے اور اس کا آغاز یوںہوتا ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أمِینَ ﷲ فِی أرْضِهِ وَحُجَّتَهُ عَلَی عِبادِهِ أشْهَدُ أنَّکَ جاهَدْتَ فِی ﷲ ..الاخ

سلام ہو آپعليه‌السلام پر کہ آپعليه‌السلام خدا کی زمین میں اسکے امانتدار اور اسکے بندوں پر اسکی حجت ہیں میں گواہ ہوں کہ آپ نے راہ خدا میں جہاد کیا

جیسا کہ زیارت امیر المومنین- میں گزر چکا ہے اور وہاں ہم نے اس زیارت کو امیر المومنین- کی زیارت دوم کے طور پر نقل کیا ہے۔

پانچویں زیارت جامعہ

یہ وہی زیارت ہے جو اعمال رجب میں نقل ہو چکی ہے اس زیارت سمیت اس کتاب میںکل پانچ زیارتیں ہیںجو انشائ ﷲ پڑھنے والوں کیلئے کافی ہوں گی اس زیارت کی ابتدا اسطرح ہے:

اَلْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ اَشْهَدَنَا مَشْهَدَ اَوْلِیَآئِهٰ فِیْ رَجَبْ

حمد ہے خدا کیلئے جس نے ماہ رجب میں ہمیںاپنے اولیائ کی زیارت گاہ پر پہنچایا۔

دوسرا مقام

دعا بعد از زیارت

یہ وہ دعا ہے جو ہر امامعليه‌السلام کی زیارت کے بعد پڑھی جاتی ہے ‘ سید بن طائوسرحمه‌الله فرماتے ہیں کہ تمام ائمہعليه‌السلام کی زیارت کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے:

اَللّهُمَّ إنْ کانَتْ ذُنُوبِی قَدْ أَخْلَقَتْ وَجْهِی عِنْدَکَ وَحَجَبَتْ دُعائِی عَنْکَ وَحالَتْ

اے معبود اگر میرے گناہوں نے مجھے تیرے سامنے رسوا کر دیا میری دعا کو تیرے حضور جانے سے روک دیا ہے اور وہ میرے اور تیرے درمیان

بَیْنِی وَبَیْنَکَ فأَسْأَلُکَ أَنْ تُقْبِلَ عَلَیَّ بِوَجْهِکَ الْکَرِیم ِوَتَنْشُرَ عَلَیَّ رَحْمَتَکَ وَتُنَزِّلَ

رکاوٹ بن گئے ہیں تو بھی سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی ذات کریم کے صدقے میری طرف توجہ کرے مجھ پر اپنی رحمت کا سایہ ڈال دے

عَلَیَّ بَرَکاتِکَ وَ إنْ کانَتْ قَدْ مَنَعَتْ أَنْ تَرْفَعَ لِی إلَیْکَ صَوْتاً أَوْ تَغْفِرَ لِی ذَنْباً أَوْ

اور مجھ پر برکتیں نازل کر اگرچہ وہ گناہ رکاوٹ ہیں اس سے کہ میری آواز تیری بارگاہ میں پہنچے یا تو میرے گناہ بخشے یا تو میری

تَتَجاوَزَ عَنْ خَطِیئَةٍ مُهْلِکَةٍ فَهاأَنَا ذَا مُسْتَجِیرٌ بِکَرَمِ وَجْهِکَ وَعِزِّ جَلالِکَ مُتَوَسِّلٌ

خطائیں معاف کرے جو تباہ کرنے والی ہیں پس میں پناہ لیتا ہوں تیری ذات کریم اور تیری عزت و جلال کی تجھ سے تعلق بناتاہوں

إلَیْکَ مُتَقَرِّبٌ إلَیْکَ بِأَحَبِّ خَلْقِکَ إلَیْکَ وَأَکْرَمِهِمْ عَلَیْکَ وَأَوْلاهُمْ بِکَ

تیرے قریب ہوتا ہوں ان کے ذریعے جو مخلوق میں تیرے محبوب ہیں تیرے ہاں سب سے معزز ہیں تیرے نزدیک سب سے

وَأَطْوَعِهِمْ لَکَ وَأَعْظَمِهِمْ مَنْزِلَةً وَمَکاناً عِنْدَکَ مُحَمَّدٍ وَبِعِتْرَتِهِ

بہتر ہیں سب سے زیادہ فرمانبردار ہیں وہ شان میں سب سے بلند اورتیرے ہاں عزت والے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہیں اور بذریعہ ان کی پاک اولادعليه‌السلام

الطَّاهِرِینَ آلاَءِمَّةِ الْهُداةِ الْمَهْدِیِّینَ الَّذِینَ فَرَضْتَ عَلَی خَلْقِکَ طاعَتَهُمْ وَأَمَرْتَ

کے جو امامعليه‌السلام ہیں ہدایت دینے والے ہدایت یافتہ کہ جن کی اطاعت تو نے اپنے بندوں پر واجب کی ہے ان سے محبت

بِمَوَدَّتِهِمْ وَجَعَلْتَهُمْ وُلاةَ الْاََمْرِ مِنْ بَعْدِ رَسُولِکَ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ یَا مُذِلَّ

رکھنے کا حکم دیا اور انہیں اپنے رسول کے بعد ولایت و حکومت دی ہے ان پر اور ان کی آلعليه‌السلام پر خدا رحمت کرے اے ہر دشمنی

کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیدٍ وَیَا مُعِزَّ الْمُؤْمِنِینَ بَلَغَ مَجْهُودِی فَهَبْ لِی نَفْسِیَ السَّاعَةَ

کرنے والے سرکش کو ذلیل کرنے والے اے مومنوںکو عزت دینے والے میری ہمت تمام ہوگئی ہے پس اسی گھڑی مجھے معافی دے

وَرَحْمَةً مِنْکَ تَمُنُّ بِها عَلَیَّ یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اور مجھ پر رحمت فرما اور مجھ پر احسان کر اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اب حضرت کی ضریح مبارک پر بوسہ دے اور باری باری اپنے دونوں رخسار اس پر رکھے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ إنَّ هذَا مَشْهَدٌ لاَ یَرْجُو مَنْ فاتَتْهُ فِیهِ رَحْمَتُکَ أَنْ یَنالَها فِی غَیْرِهِ وَلاَ أَحَدٌ أَشْقیٰ

اے معبود بے شک یہ وہ بارگاہ ہے کہ جو یہاں تیری رحمت حاصل نہ کر سکا کہیں حاصل نہ کر پائے گا اور اس سے بڑا بد بخت کوئی نہیں

مِنِ امْرِیًَ قَصَدَهُ مؤَمِّلاً فَآبَ عَنْهُ خائِباً اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ الْاِیَابِ وَخَیْبَةِ

جو یہاں امید لے کر آیا تو ناکام پلٹ گیا اے معبود یقیناً میں تیری پناہ لیتا ہوں بری طرح پلٹنے نا امیدی کے ساتھ

الْمُنْقَلَبِ وَالْمُناقَشَةِ عِنْدَ الْحِسابِ وَحاشَاکَ یَارَبِّ أَنْ تَقْرِنَ طَاعَةَ وَلِیِّکَ بِطاعَتِکَ

لوٹ کر جانے سے اور حساب میں سختی سے اور اے پروردگار ایسا نہ ہو کہ تو اپنے ولی کی اطاعت اپنی اطاعت کے ساتھ

وَمُوالاتَهُ بِمُوالاتِکَ وَمَعْصِیَتَهُ بِمَعْصِیَتِکَ ثُمَّ تُؤْیِسَ زائِرَهُ وَالْمُتَحَمِّلَ مِنْ بُعْدِ

انکی دوستی اپنی دوستی کے ساتھ اور ان کی نا فرمانی اپنی نا فرمانی کے ساتھ لازم کر دے پھر ان کے زائر اور دور کے شہروںسے بہ مشکل

الْبِلادِ إلَی قَبْرِهِ وَعِزَّتِکَ یَارَبَّ لاَ یَنْعَقِدُ عَلَی ذلِکَ ضَمِیرِی إذْ کانَتِ

ان کی قبر پر آنے والے کو مایوس کرے اے پروردگار تیری عزت کی قسم کہ میرا دل اس بات پر یقین نہیں رکھتاکیونکہ دل تو تیری

الْقُلُوبُ إلَیْکَ بِالْجَمِیلِ تُشِیرُ

مہربانی اور اچھائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

اس کے بعد نماز زیارت ادا کرے اور جب وہاں سے واپس ہونا چاہے تو اس طرح و داع کرے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا أَهْلَ بَیْتِ النُّبُوَّةِ وَمَعْدِنَ الرِّسالَةِ سَلامَ مُوَدِّعٍ لاَ سَئِمٍ وَلاَ قالٍ

سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے خانوادئہ نبوت اور رسالت کے سر چشمہ سلام ہو وداع کرنے والے کا جو نہ دل تنگ ہے اور نہ جھگڑالو آپعليه‌السلام پر

وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ

رحمت خدا ہو اور اس کی برکات ہوں۔

مذکورہ بالا دعا شیخ مفیدرحمه‌الله نے بھی نقل کی ہے لیکن’’ بِالْجَمِیْلِ تُشِیْرُ‘‘کے بعد یہ بھی تحریر فرمایا ہے:

یَا وَلِیَّ ﷲ إنَّ بَیْنِی وَبَیْنَ ﷲ عَزَّوَجَلَّ ذُنُوباً لاَ یَأْتِی عَلَیْها إلاَّرِضاکَ فَبِحَقِّ

اے ولی خدا یقینا میرے اور خدائے عزوجل کے درمیان گناہ حائل ہیں جو آپکی مرضی کے بغیر معاف نہیں ہوتے پس اس حق کا

مَنِ ائْتَمَنَکَ عَلَی سِرِّهِ وَاسْتَرْعاکَ أَمْرَ خَلْقِهِ وَقَرَنَ طاعَتَکَ بِطاعَتِهِ وَمُوالاتَکَ

واسطہ جس نے آپکو اسکا راز دار بنایا اپنی مخلوق کا معاملہ آپکے سپرد کیا آپکی اطاعت اپنی اطاعت کیساتھ اور آپعليه‌السلام کی دوستی اپنی دوستی

بِمُوالاتِهِ تَوَلَّ صَلاحَ حالِی مَعَ ﷲ عَزَّ وَجَلَّ وَاجْعَلْ حَظِّی مِنْ زِیارَتِکَ تَخْلِیطِی

کیساتھ رکھی خدائے عزوجل کے ساتھ ہو کر میری بہتری کے ذمہ دار بنیںاپنی زیارت میں میرا حصہ قرار دیں اور مجھے اپنے مخلص

بِخالِصِی زُوَّارِکَ الَّذِینَ تَسْأَلُ ﷲ عَزَّوَجَلَّ فِی عِتْقِ رِقابِهِمْ وَتَرْغَبُ إلَیْهِ فِی حُسْنِ

زائرین میں شامل کریں کہ جنکو جہنم سے چھٹکارا دلانے کیلئے آپعليه‌السلام نے خدائے عزوجل سے سوال کیا اور آپعليه‌السلام انکو زیارت کا بہترین

ثَوابِهِمْ وَهَاأَنَا الْیَوْمَ بِقَبْرِکَ لائِذٌ وَبِحُسْنِ دِفاعِکَ عَنِّی عائِذٌ فَتَلافَنِی

اجر دلانے کے خواہاں ہیں اور یہ میںہوں جو آج آپکی قبر پر پناہ لیے ہوں اور آپکی طرف سے اپنے بچائو کی امید رکھتا ہوں پس مجھے بچائیں

یَا مَوْلایَ وَأَدْرِکْنِی وَاسْأَلِ ﷲ عَزَّوَجَلَّ فِی أَمْرِی فَ إنَّ لَکَ عِنْدَ ﷲ مَقاماً کَرِیماً وَجاهاً

اے میرے مولا او مدد کو پہنچیںمیرے لیے خدائے عزوجل سے دعا خیر فرمائیں کیونکہ آپعليه‌السلام خدا کے ہاں بہترین مقام اور بلند تر مرتبہ

عَظِیماً صَلَّی ﷲ عَلَیْکَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً

رکھتے ہیں آپ پر خدا درود بھیجے اور سلام بہت بہت سلام۔

مولف کہتے ہیں: جب کوئی زائر مقامات مقدسہ میں دعا مانگے یا کوئی شخص کسی بھی مقام پر طلب خیر کرے تو سب سے پہلے اسے امام العصرعليه‌السلام کی حفظ و امان کیلئے دعا کرنا چاہئے یہ ایک بہت ہی اہم معاملہ ہے اور اسکے بہت ہی فوائد ہیں جسکی تشریح اس مقام پر نہیں کی جاسکتی‘ لیکن شیخ مرحوم نے نجم الثاقب کے باب دہم میں اس موضوع کی تفصیل بیان کی ہے اور اس کیلئے چند دعائیں بھی تحریر فرمائی ہیں۔ پس جو شخص یہ عمل انجام دینا چاہے وہ مذکورہ کتاب کی طرف رجوع کرے اس سلسلے میں ایک مختصر دعا وہ ہے جو رمضان المبارک کی تیئیسویں رات کے اعمال میں نقل کی گئی ہے اور ہم نے بھی زائر کے آداب میں ایک دعا تحریر کی ہے جسے تمام مشاہد میں پڑھا جا سکتا ہے۔

تیسرا مقام

چہاردہ معصومین پر صلوات

ائمہ طاہرین پر صلوات کے ضمن میں شیخ طوسیرحمه‌الله نے مصباح میں اعمال روز جمعہ میں فرمایا ہے کہ ہمارے رواۃ نے ابوالمُفضل شیبانی سے ایک خبر نقل کی ہے وہ کہتے ہیں: مجھے ابو محمد عبداللہ بن محمد عابد بدالیہ نے بتایا کہ میں ۲۵۵ھ میں اپنے مولا امام حسن عسکری - سے سامرہ میںان کے مقام پر حاضر ہو کر یہ سوال کیا کہ آپ مجھے حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کے اوصیائ ائمہ معصومین میں سے ہر ایک کیلئے صلوات لکھوائیں میں قلم، دوات اور کاغذ ہمراہ لے کر گیا آپ نے کسی کتاب سے دیکھے بغیر مجھے یہ صلوات زبانی لکھوائی:

حضرت رسول اللہ پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَما حَمَلَ وَحْیَکَ وَبَلَّغَ رِسالاتِکَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَما

اے معبود! حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج کہ انہوں نے تیری وحی کو سنبھالا اور تیرے پیغام پہنچائے حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج

أَحَلَّ حَلالَکَ وَحَرَّمَ حَرَامَکَ وَعَلَّمَ کِتابَکَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَما أَقامَ الصَّلاةَ

کہ انہوں نے تیرے حلال کو حلال اور حرام کو حرام بتایا اور تیری کتاب کی تعلیم دی خدایا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج کہ انہوں نے نماز قائم کی

وَآتَیٰ الزَّکَاةَ وَدَعا إلی دِینِکَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَمَا صَدَّقَ بِوَعْدِکَ وَأَشْفَقَ مِنْ

اور زکوۃ دیتے رہے اور تیرے دین کی طرف دعوت دی حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج کہانہوں نے تیرے وعدے کی تصدیق کی اور تیری

وَعِیدِکَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَمَا غَفَرْتَ بِهِ الذُّنُوبَ وَسَتَرْتَ بِهِ الْعُیُوبَ وَفَرَّجْتَ بِهِ

دھمکی سے لوگوں کو ڈرایا خدایا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج کہ جنکے ذریعے تو نے لوگوں کے گناہ معاف کیے انکے عیبوں کو چھپایا اور انکے ذریعے

الْکُرُوبَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَمَا دَفَعْتَ بِهِ الشَّقائَ وَکَشَفْتَ بِهِ الْغَمَّائَ وَأَجَبْتَ بِهِ

لوگوں کی مشکلات دور کیں خدایا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج کہ تو نے انکے ذریعے بد بختی دور کی انکے ذریعے رنج دور کیے انکے ذریعے دعائیں

الدُّعائَ وَنَجَّیْتَ بِهِ مِنَ الْبَلائِ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَما رَحِمْتَ بِهِ الْعِبادَ وَأَحْیَیْتَ بِهِ الْبِلادَ

قبول کیں اور انکے وسیلے مصیبتوں سے نجات دی خدایا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج کہ تو نے ان کے ذریعے بندوں پر رحم کیا اور شہروں کو آباد کیا

وَقَصَمْتَ بِهِ الْجَبابِرَةَ وَأَهْلَکْتَ بِهِ الْفَراعِنَةَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ کَما أَضْعَفْتَ بِهِ الْاََمْوالَ

اور انکے ذریعے سرکشوں کی کمر توڑی اور انکے ذریعے مغرور بادشاہوں کو قتل کیاخدا یا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود نازل فرما تو نے انکے ذریعے اموال زیادہ کیے

وَأَحْرَزْتَ بِهِ مِنَ الْاََهْوَالِ وَکَسَرْتَ بِهِ الْاََصْنامَ وَرَحِمْتَ بِهِ الْاََنامَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

انکے ذریعے خوف وہراس سے محفوظ کیا انکے ہاتھوں بتوں کو توڑا انکے وسیلے سے لوگوں پر رحم فرمایا خدایا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج

کَمَا بَعَثْتَهُ بِخَیْرِ الْاََدْیانِ وَأَعْزَزْتَ بِهِ الْاِیمانَ وَتَبَّرْتَ بِهِ الْاََوْثانَ وَعَظَّمْتَ بِهِ الْبَیْتَ

کہ تو نے انکو بہترین دین کیساتھ بھیجا ان کے ذریعے ایمان کو قوت دی ان کے ہاتھوں بتوں کو تباہ کیا اور ان کے ذریعے بیت الحرام

الْحَرامَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَیْتِهِ الطَّاهِرِینَ الْاََخْیارِ وَسَلِّمْ تَسْلِیماً

کو بزرگی دی خدایا حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیج اور ان کے اہل بیتعليه‌السلام پر جو پاک ہیں پسندشدہ اور سلام بھیج بہت بہت سلام ۔

امیرالمومنین- پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی أَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ أَخِی نَبِیِّکَ وَوَلِیِّهِ وَصَفِیِّهِ وَوَزِیرِهِ

اے معبود! مومنوں کے امیر علیعليه‌السلام بن ابی طالبعليه‌السلام پر درود بھیج کہ جو تیرے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے برادر ان کے وارث ان کے پسندیدہ ان کے معاون

وَمُسْتَوْدَعِ عِلْمِهِ وَمَوْضِعِ سِرِّهِ وَبابِ حِکْمَتِهِ وَالنَّاطِقِ بِحُجَّتِهِ وَالدَّاعِی إلَی شَرِیعَتِهِ

انکے علم کے امانتدار ان کے راز کے امین انکے حکمت کے مظہر انکی حجت بیان کرنے والے، انکی شریعت کیطرف دعوت دینے والے

وَخَلِیفَتِهِ فِی أُمَّتِهِ وَمُفَرِّجِ الْکُرَبِ عَنْ وَجْهِهِ قاصِمِ الْکَفَرَةِ وَمُرْغِمِ الْفَجَرَةِ

انکی امت میں انکے خلیفہ ان کی ذات سے مشکلوں کو دور کرنے والے کافروں کی قوت توڑنے والے اور فسادیوں کو زیر کرنے والے

الَّذِی جَعَلْتَهُ مِنْ نَبِیِّکَ بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَی اَللّٰهُمَّ وَالِ مَنْ والاهُ

کہ جن کو تو نے اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ وہ مقام دیا جو ہارونعليه‌السلام کا موسیعليه‌السلام کے ساتھ تھا اے معبود! اسے دوست رکھ جو ان کو دوست رکھے

وَعادِ مَنْ عاداهُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ وَالْعَنْ مَنْ نَصَبَ لَهُ مِنَ

دشمن رکھے اس کو جو ان کا دشمن ہو مدد دے اس کو جوان کی مدد کرے اور اس کو رسوا کر جو ان کو چھوڑ جائے اور اس پر لعنت بھیج جس

الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَصَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ

نے ان کی مخالفت کی اولین وآخرین میں سے اور ان پر رحمت فرما وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کے جانشینوں میں سے

أَوْصِیائِ أَنْبِیائِکَ یَارَبَّ الْعالَمِینَ

کسی پر فرمائی ہو اے جہانوں کے پرودگار۔

حضرت فاطمہ زہرا = پر صلوات

اَللّهُمَّ صَلِّ عَلَی الصِّدِّیقَةِ فاطِمَةَ الزَّکِیَّةِ حَبِیبَةِ حَبِیبِکَ وَنَبِیِّکَ وَأُمِّ أَحِبَّائِکَ

اے معبود درود بھیج صدیقہ کائنات سیدہ فاطمہ(س) پر جو پاکیزہ ہیں تیرے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور تیرے محبوب کی پیاری بیٹی ہیںاور تیرے محبوب

وَأَصْفِیائِکَ الَّتِی انْتَجَبْتَها وَفَضَّلْتَها وَاخْتَرْتَها عَلَی نِسائِ الْعالَمِینَ اَللّٰهُمَّ

اور برگزیدوں کی والدہ ہیں وہی بی بی(س) جہانوں کی عورتوں میں سے جنکو تو نے چن لیا عظمت دی اور پسندیدہ بنایا اے معبود

کُنِ الطَّالِبَ لَها مِمَّنْ ظَلَمَها وَاسْتَخَفَّ بِحَقِّها وَکُنِ الثَّائِرَ اَللّٰهُمَّ بِدَمِ أَوْلادِها

جنہوں نے ان پر ظلم ڈھایا ان سے بدلہ لے اور انکے حق کی پرواہ نہ کی ان سے بدلہ لے اور اے معبود انکی اولاد کے خون کا انتقام لے

اَللّٰهُمَّ وَکَما جَعَلْتَها أُمَّ أَئِمَّةِ الْهُدیٰ وَحَلِیلَةَ صاحِبِ الِلَّوائِ وَالْکَرِیمَةَ عِنْدَ

اور اے معبود جیسا کہ تو نے انکوبنایا ہدایت والے اماموں کی ماں پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے علمبردار کی زوجہ محترمہ اور عالم بالاعرش و کرسی کے مقام میں

الْمَلاَ الْاََعْلی فَصَلِّ عَلَیْها وَعَلَی أُمِّها صَلاةً تُکْرِمُ بِها وَجْهَ مُحَمَّدٍ وَتُقِرُّ بِها أَعْیُنَ

عزت والی قرار دیا پس ان پر اور انکی والدہ(س) پر رحمت فرما جس سے تیرے نبی محمد کا چہرہ مبارک چمک اٹھے اور ان بی بی(س)

ذُرِّیَّتِها وَأَبْلِغْهُمْ عَنِّی فِی هذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلَ التَّحِیَّةِ وَالسَّلامِ

کی اولاد کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور پہنچا ان سب کو اس وقت میرا بہترین درود اور آداب و سلام۔

امام حسن و حسین پر صلوات

اَللّهُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَبْدَیْکَ وَوَلِیَّیْکَ وَابْنَیْ رَسُولِکَ وَسِبْطَیِ الرَّحْمَةِ

اے معبود حسنعليه‌السلام اور حسینعليه‌السلام پر درود بھیج جو دونوں تیرے بندے محبوب تیرے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بیٹے رحمت والے نواسے

وَسَیِّدَیْ شَبابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلادِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ

اور جوانان جنت کے سید و سردار ہیں ان پر بہترین رحمت فرما جیسی رحمت تو نے نبیوں اور رسولوں کی اولاد میں سے کسی پر بھیجی ہو

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ سَیِّدِ النَّبِیِّینَ وَوَصِیِّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ

اے معبود امام حسنعليه‌السلام پر درود بھیج جو نبیوں کے سردار کے فرزند ہیں اور مومنوں کے امیرعليه‌السلام کے جانشین ہیں آپ پر سلام ہو اے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ أَشْهَدُ أَنَّکَ یَابْنَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ أَمِینُ ﷲ

کے فرزند آپ پر سلام ہو اے اوصیائ کے سردار کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مومنوں کے امیر کے فرزند خدا کے امانتدار اور

وَابْنُ أَمِینِهِ عِشْتَ مَظْلُوماً وَمَضَیْتَ شَهِیداً وَأَشْهَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الزَّکِیُّ الْهادِی

اسکے امین کے فرزند ہیں آپ دنیا میں مظلوم جیے اور شہید ہو کر گزرے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امامعليه‌السلام ہیں پاک شدہ ہدایت دینے

الْمَهْدِیُّ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَیْهِ وَبَلِّغْ رُوحَهُ وَجَسَدَهُ عَنِّی فِی هذِهِ السَّاعَةِ أَفْضَلَ التَّحِیَّةِ

والے ہدایت یافتہ اے معبود ان پر رحمت نازل کر اور انکی روح اور انکے جسم کو میری طرف سے اس لمحے میں بہترین درود و سلام اور

وَالسَّلامِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ الْمَظْلُومِ الشَّهِیدِ قَتِیلِ الْکَفَرَةِ

آداب پہنچا دے اے معبود امام حسینعليه‌السلام فرزند علیعليه‌السلام پر درود بھیج جو مظلومیت کی حالت میں شہید ہوئے بے دینوں نے انہیں قتل کیا

وَطَرِیحِ الْفَجَرَةِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ

اور بدکاروں نے ساتھ چھوڑدیا آپ پر سلام ہو اے ابو عبدﷲعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے فرزند آپ پر

عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ أَشْهَدُ مُوقِناً أَنَّکَ أَمِینُ ﷲ وَابْنُ أَمِینِهِ قُتِلْتَ

سلام ہو اے مومنوں کے امیرعليه‌السلام کے فرزند میں گواہی دیتا ہوں یقین کیساتھ کہ آپ خدا کے امانتدار اور اسکے امین کے فرزند ہیںآپ

مَظْلُوماً وَمَضَیْتَ شَهِیداً وَأَشْهَدُ أَنَّ ﷲ تَعالَی الطَّالِبُ بِثارِکَ وَمُنْجِزٌ مَا وَعَدَکَ مِنَ

مظلومی میں قتل ہوئے اور شہادت پا کر گزرے ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ خدائے تعالیٰ آپکے خون کا بدلہ لے گا اور وہ آپ سے کیا

النَّصْرِ وَالتَّأْیِیدِ فِی هَلاکِ عَدُوِّکَ وَ إظْهارِ دَعْوَتِکَ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ

ہوا وعدہ پورا کرتے ہوئے آپکے دشمن کی تباہی اور آپکی دعوت کے اظہار کیلئے مدد اور قوت دے گامیں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے

وَفَیْتَ بِعَهْدِ ﷲ وَجاهَدْتَ فِی سَبِیلِ ﷲ وَعَبَدْتَ ﷲ مُخْلِصاً حَتَّی أَتاکَ الْیَقِینُ لَعَنَ

خدا سے کیا ہوا پیمان پورا کیا خدا کی راہ میں جہاد کیا اور خدا کی پر خلوص عبادت کرتے رہے یہاں تک کہ آپ شہید ہو گئے خد اکی

ﷲ أُمَّةً قَتَلَتْکَ وَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً خَذَلَتْکَ وَلَعَنَ ﷲ أُمَّةً أَلَّبَتْ عَلَیْکَ

لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو قتل کیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپکا ساتھ نہ دیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے

وَأَبْرَأُ إلَی ﷲ تَعالی مِمَّنْ أَکْذَبَکَ وَاسْتَخَفَّ بِحَقِّکَ وَاسْتَحَلَّ دَمَکَ بِأَبِی أَنْتَ

آپ پر گھیرا ڈالا اور میں خدا کے سامنے بیزار ہوں اس سے جس نے آپکو جھٹلایا آپکے حق کی پرواہ نہ کی اور آپکا خون بہایا میرے ماں

وَأُمِّی یَاأَبا عَبْدِﷲ لَعَنَ ﷲ قاتِلَکَ وَلَعَنَ ﷲ خاذِلَکَ وَلَعَنَ ﷲ

باپ آپ پر قربان اے ابوعبد ﷲعليه‌السلام خدا لعنت کرے آپکے قاتل پر خدا لعنت کرے آپ کو چھوڑ جانے والے پر اور خدا لعنت کرے

مَنْ سَمِعَ وَاعِیَتَکَ فَلَمْ یُجِبْکَ وَلَمْ یَنْصُرْکَ وَلَعَنَ ﷲ مَنْ سَبَیٰ نِسائَکَ أَنَا إلَی ﷲ

اس پر جس نے آپکی پکار سنی تو جواب نہ دیا اور آپکی مدد نہ کی اور خدا لعنت کرے جس نے آپ کی عورتوں کو اسیر کیا میں خدا کے

مِنْهُمْ بَرِیئٌ وَمِمَّنْ والاهُمْ وَمالأََهُمْ وَأَعانَهُمْ عَلَیْهِ وَأَشْهَدُ أَنَّکَ وَآلاَءِمَّةَ مِنْ وُلْدِکَ

سامنے ان سے بیزار ہوں اور ان سے بھی جو انکے دوست انکے ساتھی اور انکے مددگار ہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپعليه‌السلام اور آپکی اولاد

کَلِمَةُ التَّقْوَیٰ وَبابُ الْهُدَیٰ وَ الْعُرْوَةُ الْوُثْقیٰ وَالْحُجَّةُ عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا وَأَشْهَدُ

میں سے ائمہعليه‌السلام پرہیز گاری کی علامت ہدایت کا ذریعہ پائیدار سلسلہ اور دنیا والوں پر خد اکی حجت ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں

أَنِّی بِکُمْ مُؤْمِنٌوَبِمَنْزِلَتِکُمْ مُوقِنٌ وَلَکُمْ تابِعٌ بِذاتِ نَفْسِی وَشَرایِعِ دِینِی وَخَواتِیمِ عَمَلِی

کہ میں آپ کا معتقد ہوں اور آپ کے مرتبے کا یقین رکھتا ہوں میں دل سے آپ کا تابع ہوں میں احکام دین اور عمل کی پاداش

وَمُنْقَلَبِی فِی دُنْیایَ وَآخِرَتِی

اور بازگشت میں آپعليه‌السلام کاتابع ہوںدنیا و آخرت میں۔

صلوات امام سجاد وامام باقر

امام زین العابدین - پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ سَیِّدِ الْعابِدِینَ الَّذِی اسْتَخْلَصْتَهُ لِنَفْسِکَ وَجَعَلْتَ

اے معبود امام علیعليه‌السلام بن الحسینعليه‌السلام پر درود بھیج جو عبادت گزاروں کے سردار ہیںجن کو تو نے اپنے لیے مخصوص کیا اور ان کی اولاد میں تو نے

مِنْهُ أَئِمَّةَ الْهُدَی الَّذِینَ یَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ یَعْدِلُونَ اخْتَرْتَهُ لِنَفْسِکَ وَطَهَّرْتَهُ مِنَ الرِّجْسِ

ائمہ ہدایت قرار دئیے جو حق کیساتھ ہدایت کرتے اور عدل سے فیصلے کرتے ہیں تو نے انکو اپنے لیے چنا ان کو آلودگی سے پاک رکھا

وَاصْطَفَیْتَهُ وَجَعَلْتَهُ هادِیاً مَهْدِیّاً اَللّٰهُمَّ فَصَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ ذُرِّیَّةِ

ان کو پسند کیا اور ان کو ہدایت یافتہ رہبر بنایا پس اے معبود امامعليه‌السلام چہارم پر رحمت فرما وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے نبیوں کی اولاد

أَنْبِیائِکَ حَتَّی تَبْلُغَ بِهِ مَا تَقَرُّ بِهِ عَیْنُهُ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ إنَّکَ عَزِیزٌ حَکِیمٌ

میں سے کسی پر کی ہو حتی کہ انکو اس مقام پر پہنچا جس سے انکی آنکھیں ٹھنڈی ہوں دنیا اور آخرت میںبے شک تو زبردست ہے حکمت والا۔

امام محمد باقر - پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ الْعِلْمِ وَ إمامِ الْهُدیٰ وَقائِدِ أَهْلِ التَّقْویٰ وَالْمُنْتَجَبِ

اے معبود محمدعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام پر درود بھیج جو علم پھیلانے والے امامعليه‌السلام ہدایت پرہیز گاروں کے پیشوا اور تیرے بندوںمیں سے

مِنْ عِبادِکَ اَللّٰهُمَّ وَکَما جَعَلْتَهُ عَلَماً لِعِبادِکَ وَمَناراً لِبِلادِکَ وَمُسْتَوْدَعاً لِحِکْمَتِکَ

برگزیدہ ہیں اے معبود جیسے تو نے قرار دیا انکو اپنے بندوں کے لیے نشان ہدایت اپنے شہروں کے لیے روشنی اپنی حکمت کا امین

وَمُتَرْجِماً لِوَحْیِکَ وَأَمَرْتَ بِطاعَتِهِ وَحَذَّرْتَ مِنْ مَعْصِیَتِهِ فَصَلِّ عَلَیْهِ یَارَبِّ أَفْضَلَ مَا

اور اپنی وحی کا ترجمان بنایانیز ان کی اطاعت کا حکم دیا اور ان کی نافرمانی سے منع کیا ہے پس ان پر رحمت فرما اے پروردگار وہ بہترین

صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ ذُرِّیَّةِ أَنْبِیائِکَ وَأَصْفِیائِکَ وَرُسُلِکَ وَأُمَنائِکَ یَارَبَّ الْعالَمِینَ

رحمت جو تونے اپنے نبیوں اپنے بر گزیدوں اپنے رسولوں اور اپنے امانتداروں میں سے کسی کی اولادپر کی ہے اے جہانوں کے پروردگار۔

صلوات امام صادق وامام کاظم

امام جعفر صادق - پر صلوات

اَللّهُمَّ صَلِّ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ خازِنِ الْعِلْمِ الدَّاعِی إلَیْکَ بِالْحَقِّ النُّورِ

اے معبود جعفرعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام پر درود بھیج جو صادقعليه‌السلام ہیں وہ علم کے خزینہ دار حق کے ساتھ تیری طرف بلانے والے اور نور

الْمُبِینِ اَللّٰهُمَّ وَکَما جَعَلْتَهُ مَعْدِنَ کَلامِکَ وَوَحْیِکَ وَخازِنَ عِلْمِکَ وَلِسانَ تَوْحِیدِکَ

آشکارا ہیں اے معبود جیسے تو نے اپنے کلام اور وحی کا سنبھالنے والا قرار دیا اپنے علم کا خزینہ دار اپنی توحید کا ترجمان

وَوَلِیَّ أَمْرِکَ وَمُسْتَحْفِظَ دِینِکَ فَصَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَصْفِیائِکَ

اپنے حکم کا نگہدار اور اپنے دین کا رکھوالا بنایا ہے اسی طرح ان پر رحمت فرما وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے برگزیدوں

وَحُجَجِکَ إنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ

اور اپنی حجتوں میں سے کسی پر کی ہے بے شک تو تعریف والا ہے بزرگوار۔

امام موسیٰ کاظم - پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی الْاََمِینِ الْمُؤْتَمَنِ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ الْبَرِّ الْوَفِیِّ الطَّاهِرِ الزَّکِیِّ النُّورِ الْمُبِینِ

اے معبود امانت دار اور امانت دار بنائے گئے موسیٰعليه‌السلام بن جعفرعليه‌السلام پر درود بھیج جو نیک وفا دار پاک شدہ پاکباز نور درخشاں

الْمُجْتَهِدِ الْمُحْتَسِبِ الصَّابِرِ عَلَی الْاََذیٰ فِیکَ اَللّٰهُمَّ وَکَما بَلَّغَ عَنْ آبائِهِ مَا اسْتُودِعَ

ساعی و کوشاں خیر چاہنے والے تیرے لیے تکلیف پر صبر کرنے والے ہیں اے معبود جیسے انہوں نے اپنے بزرگان کیطرف سے سپرد

مِنْ أَمْرِکَ وَنَهْیِکَ وَحَمَلَ عَلَی الْمَحَجَّةِ وَکابَدَ أَهْلَ الْعِزَّةِ وَالشِّدَّةِ فِیما کانَ یَلْقیٰ

شدہ تیرے امر و نہی کو بیان کیالوگوں کو سیدھی راہ پر ڈالا اور سامنا کیا اہل کبر و غرور کے سخت برتاؤ کا ان باتوں میںجو آپ کی قوم کے

مِنْ جُهَّالِ قَوْمِهِ رَبِّ فَصَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ وَأَکْمَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِمَّنْ أَطاعَکَ

جاہلوں نے پھیلائیں پس اے پرودگار حضرت پر رحمت کر بہترین و کامل ترین رحمت جو تو نے کسی ایسے شخص پر کی جس نے تیری اطاعت

وَنَصَحَ لِعِبادِکَ إنَّکَ غَفُورٌ رَحِیمٌ

اور تیرے بندوں کی خیر خواہی کی بے شک تو پردہ پوش ہے مہربان۔

صلوات امام رضا امام محمد تقی

امام علی رضا - پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الَّذِی ارْتَضَیْتَهُ وَرَضَّیْتَ بِهِ مَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ

اے معبود علیعليه‌السلام بن موسیٰعليه‌السلام پر درود بھیج کہ جن کو تو نے پسند فرمایا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہے پسند کر لیتا ہے

اَللّٰهُمَّ وَکَمَا جَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلَی خَلْقِکَ وَقائِماً بِأَمْرِکَ وَناصِراً لِدِینِکَ وَشاهِداً عَلَی

اے معبود جس طرح تو نے قرار دیا ان کو اپنی مخلوق پر حجت قائم کیا اپنے امر پرمدد گار بنایا اپنے دین کا اور گواہ بنایا

عِبادِکَ وَکَمَا نَصَحَ لَهُمْ فِی السِّرِّ وَالْعَلانِیَةِ وَدَعا إلَی سَبِیلِکَ بِالْحِکْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ

اپنے بندوں پر اور جس طرح انہوں نے عیاں و نہاں ان کی خیر خواہی کی اور ان کو دانش مندی اور بہترین نصیحت کے ساتھ تیرے

الْحَسَنَةِ فَصَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ

راستے کیطرف بلایا اسیطرح تو بھی ان پر رحمت کر وہ بہترین رحمت جو تو نے مخلوقات میں سے اپنے والیوںاور برگزیدوں میں سے

خَلْقِکَ إنَّکَ جَوادٌ کَرِیمٌ

کسی ایک پر کی ہیبے شک تو بہت دینے والا ہے سخی۔

امام محمد تقی - پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُوسَیٰ عَلَمِ التُّقیٰ وَنُورِالْهُدَیٰ وَمَعْدِنِ الْوَفائِ وَفَرْعِ

اے معبود محمدعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام بن موسیٰعليه‌السلام پر درود بھیج جو پرہیز گاری کے نشان ہدایت کے نور وفا کے مرکز و محور پاکبازوں کی شاخ

الْاََزْکِیائِ وَخَلِیفَةِ الْاََوْصِیائِ وَأَمِینِکَ عَلَی وَحْیِکَ اَللّٰهُمَّ فَکَما هَدَیْتَ بِهِ مِنَ الضَّلالَةِ

اور اوصیائ پیغمبر کے جانشین اور تیری وحی کے امانتدار ہیں پس اے معبود جیسے تو نے ان کے ذریعے گمراہی سے نکال کر ہدایت دی ان

وَاسْتَنْقَذْتَ بِهِ مِنَ الْحَیْرَةِ وَأَرْشَدْتَ بِهِ مَنِ اهْتَدیٰ وَزَکَّیْتَ بِهِ مَنْ تَزَکَّیٰ فَصَلِّ

کے وسیلے سے پریشانی و سرگردانی سے بچایا انکے ذریعے راہ دکھائی اسے جس نے ہدایت چاہی اور انکے ذریعے پاک کیا اسے جو پاک ہوا

عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ وَبَقِیَّةِ أَوْصِیائِکَ إنَّکَ عَزِیزٌ حَکِیمٌ

ایسے ہی ان پر رحمت کر بہترین رحمت جو تو نے کسی پر کی ہے اپنے اولیائ میں سے اور اوصیائ میں سے موجود وصی پر بے شک تو زبردست ہے حکمت والا۔

امام علی نقی - پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ وَصِیِّ الْاََوْصِیائِ وَ إمامِ الْاََتْقِیائِ وَخَلَفِ أَئِمَّةِ الدِّینِ

اے معبود علیعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام پر درود بھیج جو اوصیائ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصی پرہیز گاروں کے پیشوا ائمہعليه‌السلام دین کے قائمقام

وَالْحُجَّةِ عَلَی الْخَلائِقِ أَجْمَعِینَ اَللّٰهُمَّ کَما جَعَلْتَهُ نُوراً یَسْتَضِیئُ بِهِ الْمُؤْمِنُونَ فَبَشَّرَ

اور ساری مخلوقات پر تیری حجت ہیں اے معبود جیسے تو نے ان کو ایسا نور بنایا کہ جس سے مومنین روشنی حاصل کرتے ہیں پس انہوں

بِالْجَزِیلِ مِنْ ثَوابِکَ وَأَنْذَرَ بِالْاََلِیمِ مِنْ عِقابِکَ وَحَذَّرَ بَأْسَکَ وَذَکَّرَ بِآیاتِکَ وَأَحَلَّ

نے تیرے ثواب عظیم کی خوشخبری سنائی تیرے سخت ترین عذاب سے خوف دلایا تیرے غضب سے آگاہ کیا تیری آیتوں کے ذریعے

حَلالَکَ وَحَرَّمَ حَرامَکَ وَبَیَّنَ شَرایِعَکَ وَفَرائِضَکَ وَحَضَّ عَلَی عِبادَتِکَ وَأَمَرَ

نصیحت کی تیرے حلال کو حلال کہا تیرے حرام کو حرام بتایا تیرے قوانین اور احکام کو کھول کر بیان کیا تیری عبادت کا شوق دلایا تیری

بِطاعَتِکَ وَنَهیٰ عَنْ مَعْصِیَتِکَ فَصَلِّ عَلَیْهِ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ

فرمانبرداری کا حکم دیا اور تیری نافرمانی سے منع کیا پس ان پر رحمت کر وہ بہترین رحمت جو تو نے اپنے اولیائ

وَذُرِّیَّةِ أَنْبِیائِکَ یَا إلهَ الْعالَمِینَ

اور اپنے نبیوں کی اولاد میں سے کسی پر کی ہے اے جہانوں کے معبود۔

اس صلوات کا راوی ابو محمد یمنی بیان کرتا ہے کہ جب امام حسن عسکری - اپنے آبائ طاہرین میںسے ہر ایک کیلئے صلوات تعلیم فرما چکے اور نوبت اپنی ذات تک پہنچی تو آپ خاموش ہو گئے میں نے عرض کی اے فرزند رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم باقی کے لیے بھی صلوات لکھوائیں۔آپ نے فرمایا یہ صلوات دین کے نشانوں میںسے نہ ہوتی اور خدائے تعالیٰ نے اس کا حکم نہ دیا ہوتا کہ ہم یہ چیزیں لائق و موزوں افراد تک پہنچائیں تو میں خاموشی کو بہتر سمجھتا خود اپنے لیے صلوات کا ذکر نہ کرتالیکن یہ دین کا معاملہ ہے لہذا آگے یہ لکھو۔

امام حسن عسکری - پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرِّ التَّقِیِّ الصَّادِقِ الْوَفِیِّ النُّورِ الْمُضِیئِ

اے معبود حسنعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام پر درود بھیج جو خوش کردار پرہیز گار صادق وفادار چمکتا ہوں نور

خازِنِ عِلْمِکَ وَالْمُذَکِّرِ بِتَوْحِیدِکَ وَوَلِیِّ أَمْرِکَ وَخَلَفِ أَئِمَّةِ الدِّینِ الْهُداةِ

اور تیرے علوم کے خزینہ دار ہیں وہ تیری توحید کا اعلان کرنے والے تیرے حکم کے پاسدار دین کے ان اماموں کے جانشین

الرَّاشِدِینَ وَالْحُجَّةِ عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا فَصَلِّ عَلَیْهِ یَارَبِّ أَفْضَلَ مَا صَلَّیْتَ عَلَی أَحَدٍ مِنْ

کہ جو رہبر اور راہ یافتہ ہیںاور دنیا والوں پر تیری حجت ہیںپس ان پر رحمت فرما اے پرودگار بہترین رحمت جو تو نے اپنے برگزیدوں

أَصْفِیائِکَ وَحُجَجِکَ وَأَوْلادِ رُسُلِکَ یَا إلهَ الْعالَمِینَ

اپنی حجتوں اور اپنے نبیوںکی اولاد میں سے کسی پر کی ہے اے جہانوں کے معبود

امام العصر عجل ﷲ تعالیٰ فرجہ الشریف پر صلوات

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی وَلِیِّکَ وَابْنِ أَوْلِیائِکَ الَّذِینَ فَرَضْتَ طاعَتَهُمْ وَ أَوْجَبْتَ حَقَّهُمْ

اے معبود اپنے ولیعليه‌السلام پر رحمت فرما جو تیرے ان اولیائ کے فرزند ہیں جن کی اطاعت تو نے لازم ٹھہرائی ان کا حق واجب کیا

وَأَذْهَبْتَ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرْتَهُمْ تَطْهِیراً اَللّٰهُمَّ انْصُرْهُ وَانْتَصِرْ بِهِ لِدِینِکَ وَانْصُرْ بِهِ

آلودگی کو ان سے دور رکھا اور ان کو پاک کیا بہت پاک اے معبود مہدیعليه‌السلام کی مدد فرما ان کے ذریعے اپنے دین کی مدد کر اور ان کے

أَوْلِیائَکَ وَأَوْلِیائَهُ وَشِیعَتَهُ وَأَنْصارَهُ وَاجْعَلْنا مِنْهُمْ اَللّٰهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ شَرِّ کُلِّ باغٍ وَطاغٍ

ہاتھوں اپنے اور انکے دوستوں انکے پیروکاروں اور ساتھیوں کو کامیاب فرما اور ہمیں ان میں شامل کر اے معبود امام عصرعليه‌السلام کو ہرستمگار

وَمِنْ شَرِّ جَمِیعِ خَلْقِکَ وَاحْفَظْهُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ وَعَنْ یَمِینِهِ وَعَنْ

اور سرکش کے شر سے بچائے رکھ اور اپنی مخلوق کے شر سے بچا ان کی نگہبانی فرما انکے آگے سے ان کے پیچھے سے انکے دائیں سے اور

شِمالِهِ وَاحْرُسْهُ وَامْنَعْهُ أَنْ یُوصَلَ إلَیْهِ بِسُوئٍ وَاحْفَظْ فِیهِ رَسُولَکَ وَ آلَ رَسُولِکَ

انکے بائیں سے انکی نگہداشت کر اور محفوظ رکھ کہ انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچے انکی حفاظت کے ذریعے اپنے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی آلعليه‌السلام کی حفاظت فرما

وَأَظْهِرْ بِهِ الْعَدْلَ وَأَیِّدْهُ بِالنَّصْرِ وَانْصُرْ ناصِرِیهِ وَاخْذُل خاذِلِیهِ وَاقْصِمْ بِهِ جَبابِرَةَ الْکُفْرِ

انکے ہاتھوں عدل کو رائج کر اور انکو مدد دے کر قوی فرما انکے ساتھیوں کی مدد کر اور انکو چھوڑ جانے والوں کوپست کر د ے

وَاقْتُلْ بِهِ الْکُفَّارَ وَالْمُنافِقِینَ وَجَمِیعَ الْمُلْحِدِینَ حَیْثُ کانُوا مِنْ مَشارِقِ الْاََرْضِ

انکے ذریعے سخت دل کافروں کا زور توڑ دے انکے ہاتھوں تمام کافروں منافقوں اور بے دینوں کو قتل کرا دے چاہے وہ زمین کے

وَمَغارِبِها وَبَرِّها وَ بَحْرِها وَامْلاََْ بِهِ الْاََرْضَ عَدْلاً وَأَظْهِرْ بِهِ دِینَ

مشرقوں میں ہوں یا مغربوں میں اور میدانوں میں ہوں یا سمندروں میںامامعليه‌السلام کے ذریعے زمین کوعدل سے بھر دے اور اپنے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے

نَبِیِّکَ عَلَیْهِ وَآلِهِ اَلسَّلَامُ وَاجْعَلْنِی اَللّٰهُمَّ مِنْ أَنْصارِهِ وَأَعْوانِهِ وَأَتْباعِهِ وَشِیعَتِهِ

دین کو غالب فرما کہ ان پر اور انکی آلعليه‌السلام پر سلام ہو اور اے معبود ہمیں شامل فرما امامعليه‌السلام کے مددگاروں کے ہمراہیوں انکے پیروکاروں

وَ أَرِنِی فِی آلِ مُحَمَّدٍ مَا یَأْمُلُونَ وَفِی عَدُوِّهِمْ مَا یَحْذَرُونَ

اور انکے اطاعت گزاروں میں اور مجھے آل محمدعليه‌السلام کا وہ وقت دکھا جسکے وہ آرزو مند ہیں اور انکے دشمنوں کاوہ حال دکھا جس سے وہ ڈرتے ہیں

إلهَ الْحَقِّ آمِینَ

اے سچے معبود ایسا ہی ہو۔

خاتمہ

اس میںزیارت انبیائ زیارت امام زادگان عالی مقام اور زیارت قبور مومنین کا بیان ہے اور یہ تین مطالب پر مشتمل ہے۔

پہلا مطلب

زیارت انبیائ

واضح رہے کہ انبیائ کی تعظیم و تکریم عقلی و شرعی لحاظ سے واجب ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ہے کہ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِنْ رُّسُلِہٰ یعنی اس سلسلے میں کسی نبی میں کوئی فرق نہیں ہے اور ان کی زیارت کرنا ایک پسندیدہ فعل ہے چنانچہ علمائ کرام نے ان کی زیارت کرنے کو یقینی طور پر مستحب قرار دیا ہے، انبیاعليه‌السلام ئ کی تعداد اگرچہ بہت زیادہ ہے لیکن ہمیں ان میں سے بہت کم نبیوں کی قبریں معلوم ہیں اور جن انبیائعليه‌السلام کی قبروں کا ہمیں علم ہے وہ یہ بزرگوار ہیں۔

حضرت آدم -‘ حضرت نوح - نجف اشرف میں امیر المؤمنین- کے روضہ مبارک میں دفن ہیں۔ حضرت ابراہیم - کی قبر قدس خلیل میں بیت المقدس کے قریب ہے ان کے نزدیک ہی ان کی زوجہ بی بی سارہ(س)‘ حضرت اسحاق -‘ حضرت یعقوب- اور حضرت یوسف- کی قبریں ہیں ‘حضرت اسماعیل - اور ان کی والدہ بی بی ہاجرہ(س) مسجد الحرام(کعبہ) میں حجر کے قریب مدفون ہیں اور یہاں دیگر پیغمبروں کی قبریں بھی ہیں۔ امام محمد باقر - سے مروی ہے کہ رکن اور مقام کا درمیانی حصہ انبیائ کی قبور سے بھرا ہوا ہے‘ امام جعفر صادق - سے منقول ہے کہ رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان ستر پیغمبر دفن ہیں پھر بیت المقدس میں پیغمبروں کا ایک گروہ مثل حضرت دائود - و حضرت سلیمان- و غیرہ دفن ہیں اور ان بزرگان کی قبور مذکورہ مقامات کے لوگوں میں معروف ہیں۔ اسی طرح حضرت زکریا- کی قبر حلب میں اور حضرت یونس- کی قبر کوفہ کی نہر کے کنارے مشہور معروف ہے۔ نیز حضرت ہود- اور حضرت صالح - نجف اشرف کے قریب وادی السلام میں مدفون ہیں۔ حضرت ذوالکفل - کی قبر کوفہ کے نواح میں چند فرسخ کے فاصلے پر واقع ہے شہر موصل میںحضرت جرجیس- اور بیرون شہر حضرت شیث - کی قبر ہے شوش میں حضرت دانیال - اور کاظمین میں مسجد براثا کے نزدیک حضرت یوشع - مدفون ہیں۔

کیفیت زیارت

احادیث میں ان بزرگوں کیلئے کوئی مخصوص زیارت وارد نہیں ہوئی ہاں حضرت آدم - و حضرت نوح - کی زیارت امیر المومنین- کی زیارت کے ساتھ ذکر ہوئی ہے تاہم زیارت جامعہ کی روایت کے مطابق انبیائ کی زیارت میں بھی یہی پہلی زیارت جامعہ پڑھی جا سکتی ہے اور اس بات کی تائید یوں ہوتی ہے کہ شیخ محمد بن المشہدی نے مزار میں سید بن طائوس نے مصباح الزائر میں انکے علاوہ علمائ نے کوفہ میں داخل ہونے کے آداب میں حضرت یونسعليه‌السلام کیلئے یہی زیارت مشہور نقل کی گئی ہے اور گمان یہ ہے کہ ان لوگوں نے اس قاعدے کلیئے کے تحت ہی اس زیارت کو اس مقام پر نقل کیا ہے اور یہی سابقہ روایت سے بھی ظاہر ہوتا ہے لہذا اگر کوئی زائران انبیائ میں سے کسی ایک کی زیارت کے وقت اسی زیارت جامعہ کو پڑھے تو بہت مناسب اور موزوں ہے چونکہ قبل ازیںہم زیارت جامعہ کو نقل کر چکے ہیں لہذا یہاں اسے دوبارہ نقل کرنے کی ضرورت نہیںہے جو شخص اسکی تلاوت کرنا چاہتا ہے وہ پہلی زیارت جامعہ کیطرف رجوع کرکے اس سے مستفید ہو سکتا ہے۔

دوسرا مطلب

زیارت امام زادگان و شہزادگان

ان امام زادوں اور خانوادہ پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے شہزادوں کی قبور فیض و برکت کا ذریعہ اور رحمت خداوندی و عنایت پروردگار کے نزول کا محل و مقام ہیں یہی وجہ ہے کہ علمائ اعلام نے ان کی زیارت کرنے کو مستحب قرار دیا ہے اور شکر خدا کہ ہر شہر و قریہ بلکہ پہاڑوں کے دامن میںبھی ان سادات عظام کی قبور بے کسوں بے چاروں اور ستم دیدہ لوگوں کیلئے جائے پناہ اور بے چین دلوں کیلئے تا قیامت موجب تسلی بنی رہیں گیں۔ ان قبور سے اکثر کرامات و برکات کا ظہور دیکھنے میں آتا ہے لیکن یاد رہے کہ وہ امام زادگان جن کی زیارت کے لیے دور دراز کے سفر طے کر کے جانا ضروری ہے تو بھی سفر سے پہلے ان دو چیزوں کو نظر میں رکھے اولاً حسب و نسب کے علاوہ اس صاحب قبر کی عظمت و بزرگی کو کتب تاریخ سے معلوم کرے ثانیاً یہ کہ آیا واقعی وہ قبر اس امام زادے ہی کی ہے یا نہیں اگرچہ ان باتوں کا کسی ایک جگہ جمع ہونا قدرے مشکل ہے پھر بھی ہم نے ہدیۃ الزائرین میں ان میں سے بعض بزرگواروں کا ذکر کیا اور نفثۃ المصدور اور منتہی الآمال میں محسن بن حسین کے حالات کی طرف اشارہ کیا ہے مگر زیر نظر کتاب میں ان چیزوں کا ذکر کیے جانے کی گنجائش نہیں ہے لہذا یہاں میں ان میں سے صرف دو بزرگان کا تذکرہ کرتا ہوں کہ ان میں اول سیدہ جلیلہ جناب فاطمہ بنت موسیٰ بن جعفر ہیں جو حضرت معصومہ = کے نام سے معروف ہیں۔

فضلیت زیارت معصومہ = قم

یہ معظمہ جو امام موسیٰ کاظم - کی دختر اور امام رضا - کی خواہر ہیں ایران کے شہر قم میں دفن ہیں جہاں ان کا بہت بہترین سنہری گنبد اور ضریح ہے اور وسیع و عریض صحن بھی بنایا گیا ہے وہاں بہت زیادہ خدام ہیں اور وافر مقدار میں اموال و جائداد اس روضہ مبارک کیلئے وقف کیے گئے ہیں یہ بارگاہ دنیا بھر کے وابستگان اہل بیتعليه‌السلام اور خصوصاً اہل قم کیلئے پناہ گاہ ہے چنانچہ دوران سال لوگ دور دور سے اس بی بی کی زیارت سے مستفید ہونے اور ان سے فیض و برکت حاصل کرنے آتے ہیں احادیث و اخبار سے معصومہ قم کی زیارت کی بہت زیادہ فضلیت ظاہر ہوتی ہے چنانچہ شیخ صدوق نے سند حسن کے ساتھ جو صحیح کے برابر ہے سعدبن سعد سے روایت کی ہے کہ امام علی رضا - سے جناب فاطمہ(س) بنت امام موسیٰ کاظمعليه‌السلام کی زیارت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپعليه‌السلام نے فرمایا جو شخص ان معصومہ(س) کی زیارت کرنے آئے تو جنت اس کیلئے واجب ہو گی معتبر سند کیساتھ امام محمد تقی - سے مروی ہے کہ آپعليه‌السلام نے فرمایا جو شخص قم میںمیری پھوپھی جناب فاطمہ(س) کی زیارت کرے وہ جنت کا حق دار ہے علامہ مجلسی نے بعض کتب زیارت میں علی بن ابراہیم سے اور انہوں نے اپنے والد گرامی سے اور انہوں نے سعد اشعری قمی سے اور انہوں نے امام رضا - سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا اے سعد تمہارے قرب میں ہماری ایک قبر ہے میں نے عرض کی آپ پر قربان ہو جائوں کیا آپ جناب فاطمہ(س) بنت موسیٰ کاظمعليه‌السلام کی قبر کے بارے میں فرما رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں جو شخص انکے حق کو پہچانتے ہوئے انکی زیارت کرے تو جنت اس کیلئے واجب ہو گی جب تم ان کی قبر پر جائو تو سرہانے کی طرف قبلہ رخ کھڑے ہو کر ۳۴ مرتبہ ﷲاَکْبَرُ ۳۳ مرتبہ سُبْحَانَ ﷲ اور ۳۳ مرتبہ اَلْحَمْدُ ﷲِ کہو اور پھر یہ زیارت پڑھو:

زیارت معصومہ = قم

اَلسَّلَامُ عَلَی آدَمَ صَفْوَةِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی نُوحٍ نَبِیِّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراهِیمَ خَلِیلِ ﷲ

سلام ہو آدمعليه‌السلام پر جو خدا کے برگزیدہ ہیں سلام ہو نوحعليه‌السلام پر جو خدا کے نبی ہیں سلام ہو ابراہیمعليه‌السلام پر جو خدا کے دوست خاص ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسَی کَلِیمِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسی رُوحِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ ﷲ

سلام ہو موسیٰعليه‌السلام پر جو خدا کے کلیم ہیں سلام ہو عیسیٰعليه‌السلام پر جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدَ

آپ پر سلام ہو کہ آپ خلق خدا میں بہترین ہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کے پسند کردہ آپ پر سلام ہو اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

بْنَ عَبْدِﷲ خاتَمَ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طالِبٍ وَصِیَّ

بن عبدﷲعليه‌السلام کہ آپ نبیوں کے خاتم ہیں سلام ہو آپ پر اے امیر المؤمنینعليه‌السلام علیعليه‌السلام ابن ابی طالبعليه‌السلام رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا فاطِمَةُ سَیِّدَةَ نِسائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا سِبْطَیْ نَبِیِّ

کے وصی آپ پر سلام ہو اے فاطمہ(س) کہ آپ زنان عالم کی سردار ہیں سلام ہو آپ دونوں پر کہ آپ نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم رحمت کے

الرَّحْمَةِ وَسَیِّدَیْ شَبابِ أَهْلِ الْجَّنَةِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ سِیِّدَ الْعابِدِینَ

دو نواسےعليه‌السلام اور جوانان اہل جنت کے دو سید و سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے علیعليه‌السلام بن الحسینعليه‌السلام کہ آپ عبادت گزاروں کے سردار اور اہل

وَ قُرَّةَ عَیْنِ النَّاظِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ باقِرَ الْعِلْمِ بَعْدَ النَّبِیِّ اَلسَّلَامُ

بصیرت کیلئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں سلام ہو آپ پر اے محمدعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام کہ آپ بعد از نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم علم پھیلانے والے ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَا جَعْفَرَ ابْنَ مُحَمَّدٍ الصَّادِقَ الْبارَّ الْاََمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ

سلام ہو اے جعفرعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام کہ آپ راستگو خوش کردار امانتدار ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰعليه‌السلام بن جعفرعليه‌السلام

الطَّاهِرَ الطُّهْرِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

کہ آپ پاک ہیں پاک شدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے علیعليه‌السلام بن موسیٰعليه‌السلام کہ آپ رضا والے پسندیدہ ہیں آپ پر سلام ہو

یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ التَّقِیَّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ النَّقِیَّ النَّاصِحَ الْاََمِینَ اَلسَّلَامُ

اے محمدعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام کہ آپ پرہیز گار ہیں آپ پر سلام ہو اے علیعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام کہ آپ باصفا خیر خواہ امانتدار ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَا حَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلَی الْوَصِیِّ مِنْ بَعْدِهِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی نُورِکَ وَسِراجِکَ

سلام ہو اے حسنعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام اور سلام ہو اس امام پر جو ان کے قائم مقام ہوئے اے معبود اپنے نور پر رحمت فرما جو تیرا چراغ تیرے ولی

وَوَلِیِّ وَلِیِّکَ وَوَصِیِّ وَصِیِّکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ

کے وارث تیرے وصی کے جانشین اور تیری مخلوق پر حجت ہیں آپ پر سلام ہو اے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ فاطِمَةَ وَخَدِیجَةَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ أَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ

کی دختر آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(س) خدیجۃ الکبریٰ(س)کی دختر آپ پر سلام ہو اے مومنوں کے امیرعليه‌السلام کی دخترعليه‌السلام

اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ وَلِیِّ ﷲ اَلسَّلَامُ

آپ پر سلام ہو اے حسنعليه‌السلام و حسینعليه‌السلام کی دخترعليه‌السلام آپ پر سلام ہو اے ولی خداعليه‌السلام کی دخترعليه‌السلام آپ پر

عَلَیْکِ یَا أُخْتَ وَلِیِّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا عَمَّةَ وَلِیِّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا بِنْتَ مُوسَی

سلام ہو اے ولی خداعليه‌السلام کی ہمشیرہ آپ پر سلام ہو اے ولی خداعليه‌السلام کی پھوپھی سلام ہو آپعليه‌السلام پر اے موسیٰعليه‌السلام بن جعفرعليه‌السلام کی

بْنِ جَعْفَرٍ وَرَحْمَةُ ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ عَرَّفَ ﷲ بَیْنَنا وَبَیْنَکُمْ فِی الْجَنَّةِ

دختر خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں آپ پر سلام ہوکہ خدا جنت میںہمارے اور آپ کے درمیان شناسائی کرائے ہمیں آپ

وَحَشَرَنا فِی زُمْرَتِکُمْ وَأَوْرَدَنا حَوْضَ نَبِیِّکُمْ وَسَقَانا بِکَأْسِ جَدِّکُمْ مِنْ یَدِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی

کے گروہ میں اٹھائے ہمیں آپکے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حوض کوثر پر وارد کرے اور ہمیں آپکے نانا کے جام کیساتھ علیعليه‌السلام بن ابی طالبعليه‌السلام کے ہاتھوں

طالِبٍ صَلَواتُ ﷲ عَلَیْکُمْ أَسْأَلُ ﷲ أَنْ یُرِیَنا فِیکُمُ السُّرُورَ وَالْفَرَجَ وَأَنْ یَجْمَعَنا

سیراب فرمائے آپ پر خدا کی رحمتیں ہوں خدا سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہمیںآپعليه‌السلام لوگوں میں مسرت و خوشحالی دکھائے اور یہ کہ ہمیں اور آپعليه‌السلام کو

وِ إیَّاکُمْ فِی زُمْرَةِ جَدِّکُمْ مُحَمَّدٍ وَأَنْ لاَ یَسْلُبَنا مَعْرِفَتَکُمْ إنَّهُ وَلِیٌّ قَدِیرٌ أَتَقَرَّبُ إلَی ﷲ

آپکے نانا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گروہ میںاکٹھا کرے اور ہم سے آپعليه‌السلام کی معرفت واپس نہ لے کہ وہ حاکم ہے قدرت والامیںقرب الہی چاہتا ہوں

بِحُبِّکُمْ وَالْبَرائَةِ مِنْ أَعْدائِکُمْ وَالتَّسْلِیمِ إلَی ﷲ راضِیاً بِهِ غَیْرَ مُنْکِرٍ وَلاَ مُسْتَکْبِرٍ وَعَلَی

آپعليه‌السلام کی محبت اور آپعليه‌السلام کے دشمنوں سے بیزاری کے ذریعے ہم خدا کی رضا پر راضی ہو کر بغیر دل تنگ ہونے اور تکبر کے اور اس چیز پر

یَقِینِ مَا أَتیٰ بِهِ مُحَمَّدٌ وَبِهِ راضٍ نَطْلُبُ بِذلِکَ وَجْهَکَ یَا سَیِّدِی اَللّٰهُمَّ وَرِضاکَ

یقین سے جو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لائے اور اس پر خوش رہ کر اس طرح ہم تیری توجہ چاہتے ہیں اے ہمارے خدا اے معبود میں تیری رضا اور آخرت

وَالدَّارَ الْاَخِرَةَ یَا فاطِمَةُ اشْفَعِی لِی فِی الْجَنَّةِ فَ إنَّ لَکِ عِنْدَ ﷲ شَأْناً مِنَ الشَّأْنِ

کی بہتری چاہتا ہوں اے فاطمہ(س) حصول جنت میں میری سفارش کریں کیونکہ آپ خدا کے ہاں بڑی عزت و شان رکھتی ہیں

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ أَنْ تَخْتِمَ لِی بِالسَّعادَةِ فَلاَ تَسْلُبْ مِنِّی مَا أَنَا فِیهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ

اے معبود میں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ میرا انجام خوش بختی پر فرما میںجس گروہ میں ہوں اسی میں رہنے دے نہیں کوئی حرکت و قوت

إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ اَللّٰهُمَّ اسْتَجِبْ لَنا وَتَقَبَّلْهُ بِکَرَمِکَ وَعِزَّتِکَ وَبِرَحْمَتِکَ

مگر وہ جو خدائے بلند و بزرگ سے ملتی ہے اے معبود ہماری دعائیں منظور و مقبول فرما اپنی بزرگی اپنی عزت اپنی رحمت اور اپنی پناہ

وَعافِیَتِکَ وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ أَجْمَعِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

کے واسطے سے خدا حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی ساری آلعليه‌السلام پر درود بھیجے اور سلام بھیجے بہت بہت سلام اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

فضلیت زیارت شاہ عبدالعظیم

ان امام زادگان میں سے دوسرے بزرگ شہزادہ عبد العظیم ہیں کہ ان کا سلسلہ نسب چار واسطوں سے امام حسن- تک پہنچتا ہے یعنی عبدالعظیم بن عبدﷲ بن علی بن الحسن بن زید بن الحسن بن علی ابن ابی طالب آپ کی قبر شریف تہران کے محلہ رے میں مشہور و معروف ہے (اور آج کل اس محلہ کو شاہ عبدالعظیم کے نام سے پکارا جاتا ہے اور تہران سے وہاں تک بسیں آتی جاتی ہیں) آپ کا روضہ مبارک عوام و خواص کی زیارت گاہ اور جائے پناہ ہے آپ کے مقام کی بلندی اور مرتبے کی بڑائی محتاج بیان نہیں کیونکہ آپ خاندان نبوت کے فرد ہونے کے علاوہ عظیم محدثین اور اجل علمائ میں سے ہیں آپ بڑے عابد و زاہد اور بہت متقی و پرہیز گار تھے اور امام محمد تقی اور امام نقیعليه‌السلام کے خاص صحابہ میں سے تھے آپ کو ان ہر دو ائمہعليه‌السلام کے حضور خصوصی تعلق و توسل حاصل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ شاہ عبدالعظیم نے ان دونوں معصومینعليه‌السلام سے بہت سی احادیث روایت کی ہیں یہی بزرگ ’’خطب امیر المومنین- ‘‘ کے نام سے مشہور کتاب کے مؤلف ہیں نیز آپ نے ’’یوم ولیلہ‘‘ نامی کتاب میں اپنے عقائد درج فرمائے اور یہ کتاب امام علی نقی - کی خدمت میں پیش کی تھی۔ چنانچہ امامعليه‌السلام نے اس کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے فرمایا کہ اے اباالقاسم خدا کی قسم یہی وہ دین ہے جو خدائے تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے پسند کیا ہے پس خدا وند جہاں تمہیں دنیا و آخرت میں اس عقیدہ و دین پر قائم رکھے۔ صاحب بن عباد نے آپ کے حالات میں ایک مختصر رسالہ لکھا ہے جسے ہمارے استاد علامہ نوری مرحوم نے مستدرک الوسائل کے آخر میں نقل کر دیا ہے۔ اس رسالے اوررجال نجاشی میں یہ واقعہ منقول ہے کہ حضرت شاہ عبدالعظیمعليه‌السلام بادشاہ وقت کے خوف سے جلا وطن ہو کر شہر بہ شہر پھرتے اور اپنے آپ کو ایک قاصد ظاہر کرتے رہے حتیٰ کہ آپ شہررے پہنچے اور خود کو ساربانوں میں شامل کر کے پوشیدہ ہو رہے لیکن بقول نجاشی سکۃ الموالی کے بعض شیعوں کے سرداب میں رہا کرتے کہ رات کو عبادت کرتے اور دن میں روزہ رکھتے تھے جب کبھی اس سرداب سے باہر آتے تو اس قبر کی زیارت کرتے تھے جو اب آپ کی قبر کے سامنے واقع ہے آپ فرماتے تھے کہ یہ امام موسیٰ کاظم - کے ایک فرزند کی قبر ہے شروع شروع میں تو آپ کو صرف چند ایک شیعہ بزرگ جانتے پہچانتے تھے لیکن کچھ عرصہ کے بعد عام لوگوں نے بھی آپ کو پہچان لیا انہی ایام میں ایک شیعہ بزرگ نے عالم خواب میں حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو دیکھا کہ آپ فرمارہے ہیں کہ سکۃ الموالی سے جا کر میرے فرزند کو عبدالجبار کے باغ میںسیب کے درخت کے نیچے دفن کریں گے اور یہ وہی جگہ ہے جہاں اب شاہ عبدالعظیم مدفون ہیں یہ خواب دیکھ کر وہ شیعہ بزرگ اس باغ کے مالک کے پاس گئے تاکہ وہ باغ اوردرخت خرید لیں‘ باغ کے مالک نے پوچھا کہ آپ کس لیے باغ خرید کرتے ہیں؟ انہوں نے اپنا خواب باغ کے مالک سے بیان کیا تو اس نے بھی اپنا ایسا ہی خواب سنایا اور کہا کہ میں نے یہ باغ ان سید پاک اور دیگر شیعہ مومنین کیلئے وقف کر دیا ہے کہ وہ اپنے متوفیوں کو یہاں دفن کیا کریں۔ پھر انہی ایام میں شاہ عبدالعظیم بیمار پڑے اور کچھ دنوں بعد اللہ کو پیارے ہو گئے۔ جب غسل دینے کیلئے ان کا لباس اتارا گیا تو ان کی جیب میں سے ایک رقعہ نکلا جس میں آپ نے اپنا نام و نسب لکھا ہوا تھا کہ میں ابوالقاسم عبدالعظیم ہوں میں فرزند ہوں عبداللہ کا جو فرزند ہیں علی کے اور وہ فرزند ہیں حسن کے اور وہ فرزند ہیں زید کے اور وہ امام حسن- کے فرزند ہیں صاحب بن عباد نے شاہ عبدالعظیم کے علم و فضل کے بارے میں ابوتراب رویانی کی روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے ابو حماد رازی سے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے میں سامرہ میں ایک روز امام علی نقی - کی خدمت میں پہنچا اور حلال و حرام سے متعلق بہت سے مسائل آپ سے دریافت کیے اور آپ نے انکے جوابات ارشاد فرمائے جب میں رخصت ہونے لگا تو آپ نے فرمایا کہ اے ابو حماد اگر اپنے شہررے میں تمہیں کوئی مشکل مسئلہ پیش آئے تو جناب عبدالعظیم بن عبداللہ حسنی کے پاس جا کر پوچھ لینا اور انکو میرا سلام بھی پہنچا دینا محقق میر دامادرحمه‌الله نے کتاب رواشح میں تحریر کیا ہے کہ شاہ عبدالعظیم کی فضلیت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں اور ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ جو شخص انکی زیارت کو جائے جنت اس کیلئے واجب ہے شیخ شہید ثانیرحمه‌الله نے حاشیہ میں بعض نسابین کے حوالے سے اسی روایت کا خلاصہ نقل کیا ہے ابن بابویہرحمه‌الله اور ابن قولویہ نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ شہررے کا ایک شخص امام علی نقی - کی خدمت میں آیا تو حضرت نے پوچھا کہ تم کہاں تھے؟ اس نے عرض کی کہ میں امام حسین- کی زیارت کرنے گیا ہوا تھا آپ نے فرمایا کہ تم اپنے شہر میں سید عبدالعظیم کی قبر کی زیارت کرتے تو اس شخص کی مانند ہوتے جس نے امام حسین- کی زیارت کی ہو۔

مولف کہتے ہیں علمائ کرام نے شاہ عبدالعظیم کیلئے کوئی مخصوص زیارت نقل نہیں کی تاہم فخر المحققین آقا جمال الدینرحمه‌الله نے اپنی کتاب مزار میں فرمایا ہے کہ انکی زیارت یوں پڑھنا چاہیے:

زیارت شاہ عبدالعظیم

اَلسَّلَامُ عَلَی آدَمَ صَفْوَةِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی نُوحٍ نَبِیِّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراهِیمَ خَلِیلِ ﷲ

سلام ہو آدم پر جو خدا کے بزگزیدہ ہیں سلام ہو نوحعليه‌السلام پر جو خدا کے نبی ہیں سلام ہو ابراہیمعليه‌السلام پرجو خدا کے دوست خاص ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسَی کَلِیمِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسَی رُوحِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ ﷲ

سلام ہو موسیٰعليه‌السلام پر جو خدا کے کلیم ہیں سلام ہو عیسیٰعليه‌السلام پر جو روح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّدَ

آپ پر سلام ہو اے مخلوق خدا میں بہترین سلام ہو آپ پر اے خدا کے پسند کردہ آپ پر سلام ہو اے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

بْنَ عَبْدِﷲ خاتَمَ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَمِیرَالْمُؤْمِنِینَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طالِبٍ وَصِیَّ

بن عبداللہعليه‌السلام کہ آپ نبیوں کے خاتم ہیں سلام ہوآپ پر اے مومنوں کے امیر علیعليه‌السلام بن ابی طالبعليه‌السلام کہ آپ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

رَسُولِ ﷲ اَلسَّلَامُ عَلَیْکِ یَا فاطِمَةُ سَیِّدَةَ نِسائِ الْعالَمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُما یَا سِبْطَیِ

کے قائم مقام ہیں آپ پر سلام ہو اے فاطمہ(س) عالمین کی عورتوں کی سردار سلام ہو آپ دونوں پر اے پیغمبر رحمت کے

الرَّحْمَةِ وَسَیِّدَیْ شَبابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ سَیِّدَ الْعابِدِینَ

نواسوعليه‌السلام اور اہل جنت کے جوانوں کے سید و سردار آپ پر سلام ہو اے علیعليه‌السلام بن الحسینعليه‌السلام کہ آپ عبادت گزاروںکے سردار اور بصیرت

وَقُرَّةَ عَیْنِ النَّاظِرِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَامُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ باقِرَ الْعِلْمِ بَعْدَ النَّبِیِّ اَلسَّلَامُ

والوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں آپ پر سلام ہو اے محمدعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام کہ آپ بعد پیغمبر علم کے پھیلانے والے ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَا جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ الصَّادِقَ الْبارَّ الْاََمِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ

سلام ہو اے جعفرعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام کہ آپ راستگو خوش کردارامانتدار ہیں سلام ہو آپ پر اے موسیٰعليه‌السلام بن جعفرعليه‌السلام

الطَّاهِرَ الْطُّهْرَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

کہ آپ پاک ہیں پاک شدہ ہیں آپ پر سلام ہو اے علیعليه‌السلام بن موسیٰعليه‌السلام کہ آپ رضا والے ہیں پسندیدہ ہیں آپ پر سلام ہو

یَا مُحَمَّدَ بْنَ عَلِیٍّ التَّقِیَّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلِیَّ بْنَ مُحَمَّدٍ النَّقِیَّ النَّاصِحَ الْاََمِینَ اَلسَّلَامُ

اے محمدعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام کہ آپ پرہیزگار ہیں آپ پر سلام ہو اے علیعليه‌السلام بن محمدعليه‌السلام کہ آپ باصفا خیر خواہ امانتدار ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَا حَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ اَلسَّلَامُ عَلَی الْوَصِیِّ مِنْ بَعْدِهِ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی نُورِکَ

سلام ہو اے حسنعليه‌السلام بن علیعليه‌السلام اور سلام ہو اس امام پر جو ان کے بعد قائمعليه‌السلام مقام ہوئے اے معبود اپنے نور پر رحمت فرما

وَسِراجِکَ وَوَلِیِّ وَلِیِّکَ وَوَصِیِّ وَصِیِّکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

جو تیرا چراغ تیرے ولیعليه‌السلام کے وارث تیرے وصی کے جانشین اور تیری مخلوق پر حجت ہیں آپ پر سلام ہو

أَیُّهَا السَّیِّدُ الزَّکِیُّ وَالطَّاهِرُ الصَّفِیُّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ السَّادَةِ الْاََطْهارِ اَلسَّلَامُ

کہ آپ سردار ہیں پاکباز پاک تر پسندیدہ ہیں آپ پر سلام ہو کہ آپ پاک تر سرداروں کے فرزند ہیں آپ پر

عَلَیْکَ یَابْنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاََخْیارِ اَلسَّلَامُ عَلَی رَسُولِ ﷲ وَعَلَی ذُرِّیَّةِ رَسُولِ ﷲ وَرَحْمَةُ

سلام ہو کہ آپ چنے ہوئے نیکو کاروں کے فرزند ہیں سلام ہو خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر اور خدا کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی اولاد پر خدا کی

ﷲ وَبَرَکاتُهُ اَلسَّلَامُ عَلَی الْعَبْدِ الصَّالِحِ الْمُطِیعِ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَلِرَسُولِهِ وَلاََِمِیرِ

رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ہو خدا کے نیکوکار بندے پر جو تمام جہانوں کے پرودگار اس کے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور امیر المومنینعليه‌السلام کا

الْمُؤْمِنِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا الْقاسِمِ ابْنَ السِّبْطِ الْمُنْتَجَبِ الْمُجْتَبَیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ

پیرو کار ہے آپ پر سلام ہو اے ابوالقاسم کہ آپ پیغمبروں کے نیک نواسے حسن مجتبیٰعليه‌السلام کے فرزند ہیں آپ پر سلام ہو

یَا مَنْ بِزِیارَتِهِ ثَوابُ زِیارَةِ سَیِّدِ الشُّهَدائِ یُرْتَجیٰ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ عَرَّفَ ﷲ بَیْنَنا وَبَیْنَکُمْ

اے وہ کہ جن کی زیارت پر سید الشہدائ کی زیارت کے ثواب کی امید ہے سلام ہو آپ پر خدا جنت میں ہمارے اور آپ کے

فِی الْجَنَّةِ وَحَشَرَنا فِی زُمْرَتِکُمْ وَأَوْرَدَنا حَوْضَ نَبِیِّکُمْ وَسَقَانا بِکَأْسِ جَدِّکُمْ

درمیان شناسائی کرائے ہمیں آپکے گروہ میں اٹھائے اور آپ میںسے نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے حوض کوثر پر وارد کرے اور ہمیںآپکے ناناصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے جام کیساتھ

مِنْ یَدِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ صَلَواتُ ﷲ عَلَیکُمْ أَسْأَلُ ﷲ أَنْ یُرِیَنا فِیکُمُ السُّرُورَ وَالْفَرَجَ

علیعليه‌السلام بن ابی طالبعليه‌السلام کے ہاتھوں سیراب فرمائے آپ پر خدا کی رحمتیں ہوں خدا سے سوال کرتا ہوں کہ وہ ہمیں آپ لوگوں میں مسرت وخوشحالی دکھائے

وَأَنْ یَجْمَعَنا وَ إیَّاکُمْ فِی زُمْرَةِ جَدِّکُمْ مُحَمَّدٍ وَأَنْ لاَ یَسْلُبَنا مَعْرِفَتَکُمْ إنَّهُ وَلِیٌّ قَدِیرٌ

اور ہمیں اور آپکو آپ کے نانا حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گروہ میں اکٹھا کرے وہ ہم سے آپ کی معرفت واپس نہ لے کہ وہ حاکم ہے قدرت

أَتَقَرَّبُ إلَی ﷲ بِحُبِّکُمْ وَالْبَرائَةِ مِنْ أَعْدائِکُمْ وَالتَّسْلِیمِ إلَی ﷲ راضِیاً بِهِ غَیْرَ مُنْکِرٍ وَلاَ

میں قرب خدا چاہتا ہوں بواسطہ آپکی محبت آپکے دشمنوں سے بیزاری کے ذریعے اور رضا خدا پر راضی رہتے ہوئے بغیر دل تنگ ہوئے اور

مُسْتَکْبِرٍ وَعَلَی یَقِینِ مَا أَتیٰ بِهِ مُحَمَّدٌ نَطْلُبُ بِذلِکَ وَجْهَکَ یَا سَیِّدِی اَللّٰهُمَّ

تکبرکرنے اور اس چیز پر یقین رکھتے ہوئے جو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم لائے ہیں ان چیزوں کے ذریعے ہم تیری توجہ چاہتے ہیںاے میرے سردار اے معبود!

وَرِضاکَ وَالدَّارَ الْاَخِرَةَ یَا سَیِّدِی وَابْنَ سَیِّدِی اشْفَعْ لِی فِی الْجَنَّةِ فَ إنَّ

تیری رضا اور آخرت کی بہتری چاہتے ہیں اے میرے سردار اور میرے سردار کے فرزندحصول جنت میں میری سفارش کریں کیونکہ

لَکَ عِنْدَ ﷲ شَأْناً مِنَ الشَّأْنِ اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ أَنْ تَخْتِمَ لِی بِالسَّعادَةِ فَلاَ تَسْلُبْ مِنِّی

آپ خدا کے ہاں بڑی عزت و شان رکھتے ہیں اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرا انجام سعادت پر فرما پس جس گروہ میں

مَا أَنَا فِیهِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ اَللّٰهُمَّ اسْتَجِبْ لَنا وَتَقَبَّلْهُ بِکَرَمِکَ

ہوں اسی میں رہنے دے اور نہیں ہے طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ملتی ہے اے معبود ہماری دعائیں قبول و منظور فرما اپنی بزرگی

وَعِزَّتِکَ وَبِرَحْمَتِکَ وَعافِیَتِکَ وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ أَجْمَعِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً

اپنی عزت اپنی رحمت اور اپنی بخشش کے ذریعے اور خدا حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور ان کی ساری آلعليه‌السلام پر درود بھیجے اور سلام بہت بہت سلام

یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

زیارت امام زادہ حمزہرحمه‌الله

فخرالمحققین آقا جمال الدینرحمه‌الله نے فرمایا ہے کہ بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ شاہ عبد العظیم جب رے میں مقیم تھے تو بعض اوقات پوشیدہ طور پر باہر آتے اور ان کی زیارت کرتے جو آپکی قبر کے مقابل ہے اور درمیان سے راستہ گزرتا ہے آپ فرماتے تھے کہ یہ امام کاظم - کی اولاد میں سے ایک بزرگ کی قبر ہے اس جگہ پر واقع قبر آج کل امامزادہ حمزہ بن امام کاظم - سے منسوب و مشہور ہے بظاہر یہی وہ قبر ہے جسکی زیارت شاہ عبدالعظیم کیا کرتے تھے لہذا مومنین بھی مذکورہ بالا زیارت پڑھ کر اس قبر کی زیارت کر سکتے ہیں اوراَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا اَبَا الْقَاسِمِ اور اسکے بعد کا جملہ نہ پڑھیں کہ یہ دونوں جملے شاہ عبدالعظیم کے نام سے خصوصیت رکھتے ہیں یہ بھی واضح ہو کہ امام زادہ حمزہرحمه‌الله کے صحن مبارک میں شیخ جلیل ابوالفتوح جمال الدین حسین بن علی خزاعی کی قبر بھی ہے جو مشہور تفسیر ابواالفتوح رازی کے مصنف و مولف ہیں شی خ صدوقرحمه‌الله معروف بہ ابن بابویہ کی قبر عبدالعظیم شہر کے قریب ہے اور ان بزرگ علمائ کی زیارت کرنے میں غفلت سے کام نہ لیا جائے۔

تیسرا مطلب

زیارت قبور مومنینرحمه‌الله

شیخ جلیل و ثقہ جعفر بن قولویہ قمیرحمه‌الله نے عمرو بن عثمان رازی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا میں نے امام کا ظم - سے سنا ہے کہ جو شخص ہماری زیارت کرنے سے قاصر ہو تو وہ ہمارے شیعوں میں سے صالح مومنوں کی زیارت کرے پس اس کیلئے وہی ثواب ہوگا جو ہماری زیارت کا ثواب ہے جو شخص ہمارے ساتھ صلہ و نیکی کرنے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو وہ ہمارے محبوں نیکوکار انسانوں کے ساتھ صلہ و نیکی کرے تاکہ اسکو وہی ثواب ملے جو ہمارے ساتھ صلہ و نیکی کرنے پر ملتا ہے انہوں نے صحیح سند کے ساتھ محمد بن احمد بن یحییٰ اشعری سے یہ روایت بھی کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا میں علی بن بلال کے ہمراہ راہ مکہ میں واقعہ مقام ’’فید‘‘ پر گیا اور ہم دونوں محمد بن اسماعیل ابن بزیع کی قبر پر پہنچے تب علی بن بلال نے مجھے کہا کہ اس صاحب قبر نے مجھ سے امام رضا - کا فرمان نقل کیا تھا کہ جو شخص اپنے مومن بھائی کی قبر پر آئے اور اسکی قبر پر ہاتھ رکھ کر سات بار سورہ’’انا انزلناہ‘‘ پڑھے تو وہ قیامت میں بڑے خوف (فزع اکبر) سے بچا رہیگا ایک اور روایت میں بھی یہی طریقہ نقل ہوا ہے مگر اس میں یہ بات زائد ہے کہ وہ شخص قبر پر ہاتھ رکھے ہوئے قبلہ رخ ہو کر بیٹھے۔

مولف کہتے ہیں فزع اکبر سے محفوظ رہنے کا جو ذکر روایت میں ہے شاید اس میں وہ سورہ کی تلاوت کرنے والا شخص مراد ہے اور روایت کا ظاہر بھی یہی ہے تاہم یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے وہ صاحب قبر مراد ہو‘ جیسا کہ وہ حدیث اس کی تائید کرتی ہے جو سید بن طائوس نے نقل کی ہے اور وہ آگے ذکر ہوگی کامل الزیارات میںمعتبر سند کے ساتھ منقول ہے کہ عبدالرحمان بن ابی عبداللہ نے امام جعفر صادق - سے عرض کی کہ میںمومنین کی قبروں پر ہاتھ کس طرح رکھوں تو آپ نے اپنے ہاتھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے زمین پر رکھا جبکہ آپ قبلہ کی طرف رخ کیے ہوئے تھے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ عبداللہ بن سنان نے امام جعفر صادق - کی خدمت میں عرض کی کہ مومنوں کی قبروں پر سلام کس طرح کرنا چاہیے تو حضرت نے فرمایا کہ یوں کہا کرو:

اَلسَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّیارِ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُسْلِمِینَ أَنْتُمْ لَنا فَرَطٌ وَنَحْنُ إنْ شائَ ﷲ بِکُمْ

سلام ہو اہل قبر ستان میں سے مومنوں اور مسلمانوں پر آپ لوگ ہمارے پیش رو ہیں اورانشائ اللہ ہم بھی آپ سے

لاحِقُونَ

آ ملیں گے ۔

امام حسین- سے روایت ہے کہ جو شخص قبرستان میں جائے وہ وہاں جا کر یہ کہے:

اَللّٰهُمَّ رَبَّ هذِهِ الْاََرْواحِ الْفانِیَةِ وَالْاََجْسادِ الْبالِیَةِ وَالْعِظامِ النَّخِرَةِ الَّتِی خَرَجَتْ مِنَ

اے معبود تو ہی پرودگار ہے ان گزری ہوئی روحوں کا ان بوسیدہ جسموں کا اور ان گلی ہوئی ہڈیوں کا جو دنیا سے باہر

الدُّنْیا وَهِیَ بِکَ مُؤْمِنَةٌ أَدْخِلْ عَلَیْهِمْ رَوْحاً مِنْکَ وَسَلاماً مِنِّی

نکل چکی ہیں لیکن یہ چیزیں تجھ پر ایمان رکھتی ہیں ان کو اپنی طرف سے آسائش دے اور میرا سلام پہنچا۔

خدااس شخص کے آدمعليه‌السلام سے قیامت تک کے انسانوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھے گا ۔

امیر المومنین- سے منقول ہے کہ جب کوئی شخص قبر ستان میںجائے تو یہ کہے:

بِسْمِ ﷲ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ اَلسَّلَامُ عَلَی أَهْلِ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ مِنْ أَهْلِ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ یَا أَهْلَ لاَ

خدا کے نام سے شروع جو رحم والا مہربان ہے سلام ہو لا الہ الا اللہ پڑھنے والوں پر ان کا جو لا الہ الا اللہ پڑھتے ہیں اے لا

إلهَ إلاَّ ﷲ بِحَقِّ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ کَیْفَ وَجَدْتُمْ قَوْلَ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ مِنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ یَا لاَ إلهَ

الہ الا اللہ پر ایمان رکھنے والوں لا الہ الا اللہ کے حق کے واسطے ہمیںبتائو کہ تم نے عقیدہ لا الہ الا اللہ کیسے پایا لا الہ الا اللہ سے اے لا الہ

إلاَّ ﷲ بِحَقِّ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ اغْفِرْ لِمَنْ قَالَ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَاحْشُرْنا فِی زُمْرَةِ مَنْ قالَ لاَ إلهَ

الا اللہ والی ذات بحق لا الہ الا اللہ کے بخش دے ان کو جنہوں نے پڑھا لا الہ الا اللہ اور محشور کر ہمیں اس گروہ میں جنہوں نے پڑھا لا الہ

إلاَّ ﷲ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ﷲ عَلِیٌّ وَلِیُّ ﷲ

الا ﷲ محمد رسول ﷲ علی ولی ﷲ۔

پس حق تعالیٰ اس شخص کے لیے پچاس سال کی عبادت کا ثواب لکھے گا نیز اس کے اور اس کے ماں باپ کے پچاس سال کے گناہ محو کر دے گا۔ایک اور روایت میں ہے کہ قبر ستان میں پڑھنے کیلئے بہتر کام یہ ہے کہ جب وہاں سے گزرے تو کہے:

اَللَّهُمَّ وَلِّهُمْ مَا تَوَّلُوْا وَاحْشُرْهُمْ مَعْ مَنْ اَحَبُّوا

اے معبود ان کے دوستوں کو دوست رکھ اور انہیں ان کے ساتھ اٹھا جن سے وہ محبت رکھتے تھے۔

سید بن طائوسرحمه‌الله نے مصباح الزائر میں فرمایا ہے جب کوئی شخص قبور مومنین کی زیارت کا ارادہ کرے تو بہتر ہے کہ وہ جمعرات کا دن ہو یا کوئی اور دن ہو ۔ تو ان کی زیارت کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ قبلہ رخ ہو کر قبر پر ہاتھ رکھے اور کہے:

اَللّٰهُمَّ ارْحَمْ غُرْبَتَهُ وَصِلْ وَحْدَتَهُ وَآنِسْ وَحْشَتَهُ وَآمِنْ رَوْعَتَهُ وَأَسْکِنْ إلَیْهِ مِنْ رَحْمَتِکَ

اے معبود اس کی تنہائی پر رحم فرما بے کسی میں اس کے ساتھ رہ خوف میں اس کا ہمدم بن اسے ڈر سے امان دے اور اپنی رحمت کے

رَحْمَةً یَسْتَغْنِی بِها عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِواکَ وَأَلْحِقْهُ بِمَنْ کانَ یَتَوَلاَّهُ

سائے میں قرار دے ایسی رحمت جس سے وہ سوائے تیرے کسی رحمت کا محتاج نہ رہے اور اسے ان سے ملا دے جن کا وہ پیرو تھا۔

اس کے بعد سات مرتبہ سورۃ ’’انا انزلناه ‘‘ پڑھے:

قبور مومنین کی زیارت اور اس کے ثوب میں فضیل سے ایک حدیث مروی ہے کہ جو شخص کسی مومن کی قبر پر سات بار سورۃ ’’انا انزلناه ‘‘ پڑھے تو خدائے تعالیٰ اس قبر پر ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جو اس کے قریب عبادت کرتا رہتا ہے۔ پس حق تعالیٰ اس فرشتے کی عبادت کا ثواب اس قبر میںمدفون انسان کے نام سے لکھے گا اور جب وہ قبر سے اٹھے گا تو قیامت کے ہول و خوف میں سے کوئی خوف اسے لاحق نہ ہو گا یہاں تک کہ خدا اسے اس فرشتے کے عمل کی بدولت داخل جنت کر دے گا۔ سات مرتبہ سورۃ ’’انا انزلناہ‘‘ پڑھنے کے بعد سورہ حمد سورہ فلق سورہ ناس سورہ اخلاص او رآیۃ الکرسی میں سے ہر ایک تین تین مرتبہ پڑھے نیز قبور مومنین کی زیارت کے بارے میں محمد بن مسلم سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں نے امام جعفر صادق - کی خدمت میں گزارش کی کہ آیا ہم فوت شدگان کی زیارت کیا کریں آپ نے فرمایا ہاں پھر میں نے کہا کہ کیا ان کو اس کی خبر بھی ہوتی ہے کہ ہم ان کی زیارت کرنے آتے ہیں ؟ حضرت نے فرمایا کہ بخداا ن کو اس کی خبر ہوتی ہے اور وہ اس سے خوش ہوتے ہیں اور وہ تم لوگوں کو پہچانتے ہیں میںنے کہا کہ ہم ان کی زیارت کرتے وقت کیا پڑھیں؟ آپ نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو:

اَللّٰهُمَّ جافِ الْاََرْضَ عَنْ جُنُوبِهِمْ وَصاعِدْ إلَیْکَ أَرْواحَهُمْ وَلَقِّهِمْ مِنْکَ رِضْواناً

اے معبود زمین کو اس کے پہلوؤںسے خالی کر دے ان کی روحوں کو اپنی طرف بلند کر ان کو اپنی خوشنودی سے بہرہ ور فرما

وَأَسْکِنْ إلَیْهِمْ مِنْ رَحْمَتِکَ مَا تَصِلُ بِهِ وَحْدَتَهُمْ وَتُؤْنِسُ بِهِ وَحْشَتَهُمْ إنَّکَ عَلَی کُلِّ

اور اپنی رحمت کو ان کے ساتھ کر دے تاکہ تو ان کی تنہائی دور کردے اور ان کے خوف کو دور کر دے بے شک تو ہر

شَیْئ قَدِیرٌ

چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

مردوں کے لیے ہدیہ بھیجنا

اس کے بعد سیدرحمه‌الله نے فرمایا کہ جب کوئی شخص مومنوں کی قبور پر جائے تو سورہ قل ھواللہ احد گیارہ مرتبہ پڑھے اور ان کو ہدیہ کرے کیونکہ روایت میں آیا ہے کہ یقیناً خدائے تعالیٰ اسکے عوض مردوں کی تعداد کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے کامل الزیارات میں امام جعفر صادق - سے مروی ہے کہ طلوع آفتاب سے پہلے مردوں کی زیارت کی جائے تو وہ سنتے ہیں اور جواب بھی دیتے ہیںاور اگر سورج نکلنے کے بعد زیارت کی جائے تو وہ سنتے ہیں مگر جواب نہیںدیتے۔ دعوات راوندی میں حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ایک حدیث روایت ہوئی ہے جس میں رات کے وقت زیارت قبور کے نا پسندیدہ ہونے کا ذکر ہے جیسا کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ابوذر غفاری سے فرمایا کبھی بھی رات کے وقت قبور مومنین کی زیارت نہ کرو نیز شیخ شہیدرحمه‌الله کے مجموعہ میں بھی حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل ہوا ہے کہ کوئی شخص کسی میت کی قبر پر تین بار یہ دعائیہ جملہ کہے تو خدائے تعالیٰ قیامت کے دن ضرور اس سے عذاب دور کر دے گا اور وہ دعائیہ جملہ یہ ہے:

اَللَّهُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ اَنْ لاَ تُعَذِّبَ هَذَا الْمَیِّتَ

اے معبود میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آلعليه‌السلام محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے واسطے کہ اس قبر والے پر عذاب نہ کر۔

جامع الاخبار میں بعض صحابہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل ہوا ہے کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا اپنے مردوں کیلئے ہدیہ دیا کرو۔ ہم نے عرض کی کہ ان کیلئے ہدیہ کیا ہے؟ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ ان کیلئے ہدید صدقہ اور دعاہے نیز فرمایا کہ مومنوں کی روحیں ہر جمعہ کو آسمان دنیا پر اپنے اپنے گھروں کے سامنے آتی ہیں اور درد بھری آواز میںروتے ہوئے پکار کر کہتی ہیں اے میرے اہل و اولاد اے میرے ماں باپ اور رشتہ داروں۔ جو مال ہمارے ہاتھوں میں تھا اس میں سے ہم پر مہربانی کرو کہ اس مال کا حساب اور عذاب تو ہم پر ہے مگر اس سے فائدہ اور لوگ حاصل کر رہے ہیں اسی طرح ہر ایک روح اپنے خویش و اقربائ سے فریاد کرتی اور کہتی ہے کہ ایک روپیہ یا ایک روٹی یا ایک کپڑا خدا کی راہ میں دے کر ہم پر مہربانی کرو تاکہ خدا بھی آپ پر مہربانی کریں۔ اس کے بعد حضرت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے گریہ فرمایا اور ہم بھی گریہ کرنے لگے جب کہ آپ جوش گریہ کی وجہ سے بات نہ کر سکتے تھے اس وقت آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ یہ تمہارے دینی بھائی ہیں جن کو مٹی نے ڈھانپ رکھا ہے کہ وہ اس سے پہلے نعمت و مسرت سے جی رہے تھے۔ ان کی جانوں پر جو عذاب او رسختی وارد ہو رہی ہے اس کے باعث وہ فریاد کرتے اور کہتے ہیں کہ ہائے افسوس کیاہی اچھا ہوتا کہ ہم اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے تو آج تم لوگوں کے محتاج نہ ہوتے اور پھر وہ حسرت و ندامت کے ساتھ واپس ہو جاتے ہیں۔ بنا بریں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہدایت فرمائی کہ مردوں کے لیے صدقہ دینے میں جلدی کیا کرو۔ نیز آنحضرت نے فرمایا ہے کہ کسی میت کیلئے جو صدقہ دیا جائے اسے ایک فرشتہ نورکے طشت میں رکھ لیتا ہے کہ جس کی شعائیں ساتویں آسمان تک پہنچتی ہیں پس وہ فرشتہ یہ طشت لے کر اس میت کی قبر کے پاس کھڑے ہو کر آواز دیتا ہے۔

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ یَا اَهْلَ الْقُبُوْرِ

سلام ہو تم پر اے قبروں میں رہنے والو۔

تمہارے اہل و عیال نے تمہارے لیے یہ ہدیہ بھیجا ہے تب وہ ہدیہ لے کر قبر میں رکھ لیتا ہے اور اس کی بدولت وہاں اس کے لیٹنے کی جگہ زیادہ کھلی ہو جاتی ہے اس کے بعد حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص کسی میت کے لیے صدقہ دے کر اس پر مہربانی کرے تو خود اس کے لیے خدائے تعالیٰ کی طرف سے احد کے پہاڑ کے برابر اجرلکھا جائے گا اور روز قیامت وہ عرش الٰہی کے سایہ میں ہو گا حالانکہ اس دن سوائے عرش کے کہیں سایہ نہ ہو گا معلوم ہوا کہ اس صدقے کے وسیلے سے زندہ و مردہ دونوں ہی نجات حاصل کر تے ہیں یہ حکایت بھی بیان ہوئی ہے کہ کسی نے خراسان کے گورنر کو خواب میں دیکھا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ میرے لیے صدقہ کرو اگر چہ وہ ایسی چیز ہو جو تم اپنے کتوں کے آگے پھینکتے ہو کہ مجھے اس کی بھی ضرورت ہے۔

مردوں سے عبرت حاصل کرنا

واضح رہے کہ مومنین کی قبروں کی زیارت کے بہت زیادہ ثواب اور بہت سے فوائد کے علاوہ یہ عبرت حاصل کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے اس سے دنیا میں زہد و قناعت اور آخرت کیطرف میلان اور توجہ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے پس ایک عاقل انسان کو قبرستان میں جا کر عبرت حاصل کرنا چاہیے تاکہ دنیا کی رغبت اس کے دل میں کم ہو دنیا کے مال ودولت کی مٹھاس اس کے حلق میں کڑوی معلوم ہو اور وہ دنیا کے فنا ہونے اور اس میںتغیر حال کے پہلو پر غور و فکر کرے کہ تھوڑے عرصے کے بعد میں بھی ان اہل قبور میں شامل ہو جائوں گا تب وہ عمل سے عاجز اور دوسروں کیلئے سامان عبرت ہو گا اس مضمون کونظامی نے بڑے عبرت آموز انداز میںبیان کیا ہے۔

زندہ دلی در صف افسر دگان

رفت بہ ہمسائیگی مردگان

حرف فنا خواندز ہر لوح پاک

روح بقا جست زہر روح پاک

کارشناسی پی تفتیش حال

کرداز اوبر سرراہی سوال

کین ہمہ از زندہ رمیدن چراست

رخت سوی مردہ کشیدن چراست

گفت پلیدان بمغاک اندر ند

پاک نہادان تہ خاک اندرند

مردہ دلانند بروی زمین

بہر چہ با مردہ شوم ہم نشین

ہمدمی مردہ د ہد مردگی

صحبت افسردہ دل افسردگی

زیر گل آنانکہ پراگندہ اند

گرچہ بتن مردہ بدل زندہ اند

مردہ دلی بود مرا پیش از این

بستہ ہر چون و چراپیش ازاین

زندہ شدم از نظر پاک شان

آب حیات است مرا خاک شان

ترجمہ اشعار: ایک زندہ دل غمگین لوگوں کے ہجوم میں اہل قبور کا ہمسایہ بننے کے لیے جا رہا تھا اس نے ہر پاک کتبے پر فنا کا پیغام پڑھا اور اس کی روح نے ہر پاک روح سے بقا کا راز دریافت کیا۔

ایک مرد عارف نے حقیقت حال معلوم کرنے کے لیے راہ چلتے میںاس سے پوچھاان زندہ لوگوں کو چھوڑ کے جانے کا کیا سبب ہے اور مرے ہوئے لوگوں کی طرف روانگی کی کیا وجہ ہے؟

اس نے جواب دیا کہ بد باطن لوگ تاریکی کے گڑھے میں پڑے ہیں اور پاک دل اشخاص زیر خاک سو رہے ہیں۔روئے زمین پر مردہ لوگوں کا اجتماع ہے پھر کس لیے میں ان سیاہ دل افراد کی صحبت میں رہوں۔

جب کہ مردہ دل ہم نشیں سے مردہ دلی ملتی ہے اور رنجیدہ آدمی سے رنج و غصہ حاصل ہوتا ہے مگر وہ افراد جو زیر زمین بکھرے ہوئے ہیں اگر چہ ان کے جسم مردہ ہیں تو بھی ان کے دل زندہ ہیں۔

آج سے قبل مجھ پر مردہ دلی چھائی ہوئی تھی اور میں کیوں اور کیسے کے چکر میں پھنسا ہوا تھا۔

تاہم آج میں ان اہل قبور کی ہمسائیگی میں آ کر ان کی نگاہ پاک سے زندہ دل بن گیا ہوں گویا ان کی خاک میرے لیے آب حیات ہے۔

اختتام مفاتیح عرض مؤلف

رُوِیَ اَنَّهُ اَوْحَی ﷲ تَعَالیٰٓ اِلیٰ عِیسیٰ یَا عِیسیٰ هَبْ لِی مِنْ عَیْنِکَ الدُّمُوعَ وَمِنْ قَلْبِکَ

روایت ہوئی ہے کہ خدا ئے تعالیٰ نے حضرت عیسیٰعليه‌السلام کی طرف وحی فرمائی اے عیسیٰعليه‌السلام مجھے دے اپنی آنکھوں سے آنسو اپنے قلب سے خوف اور

الْخُشُوعَ وَاکْحَلْ عَیْنَیْکَ بِمِیلِ الْحُزْنِ إذا ضَحِکَ الْبَطَّالُونَ وَقُمْ عَلَی قُبُورِ الْاََمْواتِ

رنج و غم کو اپنی آنکھوں کا سرمہ بنا جب کہ بدکار لوگ ہنستے ہیںاور مردوں کی قبروں پر جاکے کھڑا ہو

فَنادِهِمْ بِالصَّوْتِ الرَّفِیعِ لَعَلَّکَ تَأْخُذُ مَوْعِظَتَکَ مِنْهُمْ وَقُلْ إنِّی لاحِقٌ بِهِمْ فِی اللاَّحِقِینَ

پس ان کو بلند آواز سے پکار کر شاید تو ان سے نصیحت وعبرت حاصل کر لے نیز خود سے کہہ کہ میں بھی جلد ان سے جا ملوں گا۔

اس مرحلے پر وہ تمام اعمال و عبادات اور ادعیہ و ز یارات تکمیل کو پہنچیں جن کا اس با برکت کتاب میں درج کیا جانا ضروری تھا۔ چنانچہ یہ کتاب آج بروز اتوار ۱۰ ذی القعدہ ۱۳۴۴ھ کی شام کو مکمل ہوئی ہے کہ جو ثامن الائمہ امام رضا - کی شب ولادت ہے۔ چونکہ آج ہی مجھے اپنی والدہ محترمہ کی وفات کا اطلاع نامہ موصول ہوا ہے لہذا جو برادران ایمانی اس کتاب سے مستفید ہوں گے ان سے التماس ہے کہ وہ ان مرحومہ مغفورہ کیلئے دعائے مغفرت کریں نیز میرے لیئے اور میرے والد مکرم کیلئے ہماری زندگی میں اور بعد از وفات بھی دعا خیر فرمائیں۔

والحمد ﷲاولا وآخرا وصلی ﷲ علی محمد وآله الطاهرین